#ٹیکس
Explore tagged Tumblr posts
Text
تنخواہ دار طبقے سے 570 ارب روپے ٹیکس وصولی کا امکان
ملازمت پیشہ طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ میں مزید اضافہ،تنخواہ دار طبقے سے 570 ارب روپے ٹیکس وصولی کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس لحاظ سے تنخواہ دار طبقہ گزشتہ سال کےمقابلے میں تنخواہ دار طبقہ55 فیصد زیادہ ٹیکس اداکرےگا۔گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے نے368ارب ٹیکس خزانے میں جمع کرایا، رواں مالی سال کے پہلے6 ماہ میں243ارب روپے وصول کیے گئے۔پچھلے سال کے پہلے6 ماہ کےمقابلے میں ملازمین سے300 فیصد زیادہ ٹیکس…
0 notes
Text
ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹرز کیلئے اہم خبرمحکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نےبیان جاری کردیا
(عمیر عظمت)محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹرزکی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے یکم جنوری سے ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹرز کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے،حکام کے مطابق ڈیفالٹرز کی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کر دی جائے گی،ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی تک رجسٹریشن معطل ہی رہے گی۔ ایکسائز حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹرز کے خلاف کاروائیوں کے لیے ناکہ بندیاں کی…
0 notes
Text
آئی ایم ایف گھیرا تنگ کرنے لگا،زراعت،ٹیکسٹائل کے شعبوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ
(ویب ڈیسک)عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف پاکستانیوں پر گھیرا تنگ کرنے لگا،زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر پروٹیکشنز کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ انگریزی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے حال ہی میں منظور شدہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام سے متعلق رپورٹ میں آئی ایم ایف نے زور دیا کہ پاکستان بار بار ’بوم بسٹ سائیکل‘ سے بچنے کے لیے گزشتہ 75 سالوں کے اپنے معاشی…
0 notes
Text
ملک کے 5 بڑے شہروں میں ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، 100 ارب اکٹھے ہوں گے
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے سے 100 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اسکیم تیار ہے، حکومت کی جانب سے گرین سگنل ملنے پر اسکیم لانچ کردی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے ریٹیلرز پر ٹیکس سے 300 ارب سے زائد آمدن متوقع ہے۔ذرائع…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/ca41f9f538052bc7fa6a087ba7fc89dc/ab0eb749dabc2765-fc/s540x810/c1534bf4ef1fcf051d2519ed66f0be85f35475f5.jpg)
View On WordPress
0 notes
Text
*ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*محبوب کی گلی میں بھی جانا سنبھل کے*
*سنتے ہیں کہ دیدار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*اب ٹیکس اداؤں پہ بھی دینا ہی پڑے گا*
*بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*بھر جائے گا اب قومی خزانہ یہ ھے امکان*
*ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*اب باغ کی رونق کو بڑھائے گا بھلا کون*
*ہر پھول پہ ہر خار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح و شام سخن ور*
*اسی زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*دل بھر کے دیکھ لو جتنا بھی اب چاھو*
*ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
*میاں جی دیوان کو اب اپنے سمیٹو*
*کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا*
5 notes
·
View notes
Text
ٹیکس
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/b40b3bf1a771d84964a6a4791edd234a/e0a6d527ad713a60-e3/s640x960/db2682bf04739d2850e7e22afbb1b6eab69bc31b.jpg)
#urdu shayari#urdu poetry#urdu#urdu shairi#urdupoetry#urdu quote#urdu poem#urduadab#poetry#urdu adab#urdu ghazal#urdu stuff#urdu literature#urdu lines#اُردو#اردوادب#پاکستان#پاکستانی#pakistan#pakistanday#pakistani
3 notes
·
View notes
Text
0 notes
Text
نان فائلرز کو فائلرز بنانے کا چیلنج
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/b09ea1f806bd4b58087745c0e8ee08c7/279b74afc93ec9bd-32/s400x600/e0bd032562ca118ffc28ee24f5b8a553d59a0f0d.jpg)
پاکستان اس وقت جن معاشی مسائل کا سامنا کر رہا ہے اس کی بنیادی وجہ ریاست کے وسائل کی کمی اور اخراجات میں مسلسل اضافہ ہے۔ اسی بنیادی خرابی کے سبب ہر حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے بلند شرح سود اور سخت شرائط پر قرضے لینا پڑتے ہیں جس کا خمیازہ پھر عام آدمی کو مہنگائی اور معاشی بدحالی کی شکل میں بھگتنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل طبقات بھی ٹیکس کی شرح میں مسلسل اضافے اور ٹیکس در ٹیکس ادائیگیوں کے باعث مالی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ عام آدمی کیلئے بھی ہر چیز کی خریداری پر بھاری سیلز ٹیکس کی ادائیگی لازمی ہے۔ ایسے میں افسوسناک امر یہ ہے کہ اب بھی ملک میں بہت سے شعبے ایسے ہیں جہاں ٹیکس دینے کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں وہ طبقہ جس پر ٹیکس قوانین لازمی طور پر لاگو ہونے چاہئیں انہیں بھی نان فائلر کے نام پر ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کی سہولت موجود ہے۔ اس وقت پاکستان کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوالے سے جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں غیر دستاویزی معیشت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس سے ایک طرف حکومت کی ٹیکس مشینری کی بدانتظامی ظاہر ہوتی ہے جسکی وجہ سے بہت سے کاروباری افراد غیر رسمی معیشت کا حصہ رہتے ہوئے ٹیکس کی ادائیگی سے بچ جاتے ہیں۔
اس حوالے سے لوگوں میں حکومت کی ٹیکس مشینری پر عدم اعتماد بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ کا حصہ بنیں گے تو انہیں ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کے عملے کی طرف سے بلا جواز تنگ کرنے کا اندیشہ بڑھ جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس پالیسیوں میں متواتر تبدیلیاں اور غیر واضح ٹیکس قوانین بھی ٹیکس دہندگان کیلئے سمجھ بوجھ اور تعمیل کو مزید پیچیدہ بنانے کا باعث ہیں۔ ٹیکس نیٹ میں توسیع کیلئے اس خامی کو ٹیکس میکانزم اور قوانین بہتر بنا کر دور کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں ٹیکس وصولی کا نظام بنیادی طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تحت کام کرتا ہے۔ تاہم اس محکمے کو بھی عملے کی مبینہ نااہلیوں، بدعنوانیوں اور ناکافی وسائل کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس وصولیوں میں اضافے اور ٹیکس نیٹ میں توسیع کے حوالے سے ایک اور اہم فیکٹر سیاسی قیادت یا حکومت کا عزم ہے کیونکہ زراعت، پراپرٹی اور ریٹیل سیکٹر اپنے سیاسی اثرورسوخ کے باعث ہی طویل عرصے سے عملی طور پر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ ان طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے جب بھی حکومت کی طرف سے کوئی پالیسی بنائی جاتی ہے تو اسے اندر سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر میں یہ کوشش سیاسی سمجھوتوں کی نذر ہو جاتی ہے۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/52ecebbdc90e390e012c7f3b8d228875/279b74afc93ec9bd-1f/s400x600/ce0f22971ed741d54a57aa4050b86a6a433f9494.jpg)
ان وجوہات کی بنا پر اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ حکومت کو بھی یہ واضح نظر آنا شروع ہو گیا ہے کہ اگر اس نے اب بھی ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ٹیکس اصلاحات نہ کیں اور نان فائلر کو فائلر بنانے کی پالیسی پر عمل نہ کیا تو اس کیلئے موجودہ معاشی استحکام کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں حال ہی میں حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی میں یہ بل پیش کیا گیا ہے کہ نان فائلر افراد پر کاروں، جائیدادوں کی خریداری اور بینک اکاؤنٹس کھولنے پر پابندی عائد کی جائے۔ اسی طرح حکومت نے ٹیکس دہندگان کے خفیہ ڈیٹا کو کمرشل بینکوں اور نجی طور پر رکھے گئے ٹیکس آڈیٹرز کے ساتھ شیئر کرنےکیلئے بھی پارلیمنٹ سے منظوری مانگی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور سیلز ٹیکس رجیم میں رجسٹرڈ نہ ہونیوالے افراد کے کاروبار اور جائیدادیں ضبط کرنے کے اختیارات بھی مانگے گئے ہیں۔ اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ نان فائلرز کو اپنے بینک کھاتوں سے ایک خاص حد سے زیادہ رقم نکالنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
مجوزہ بل میں جہاں کچھ اچھی چیزیں شامل ہیں وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت نے ماضی میں کئے گئے اپنے ہی اعلانات کے برعکس نان فائلر کیٹیگری کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا ہے۔ اس سلسلے میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے 10ویں شیڈول کو حذف کرنے کی ضرورت ہے جو نان فائلرز کیلئے زیادہ شرح کی ادائیگی کرکے فائلر بننے سے بچنے کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد نان فائلرز میں سے نومبر تک صرف 56 لاکھ افراد نے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں۔ دیگر نان فائلرز ٹیکس نظام کی عدم فعالیت اور کمزوری یا حکومت کی سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے تاحال ٹیکس ریٹر��ز فائل کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ دوسری طرف ایف بی آر کو گزشتہ پانچ ماہ میں 340 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔ اس وجہ سے اندیشہ ہے کہ حکومت ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلئے پہلے سے ٹیکس نیٹ میں موجود افراد پر کوئی نیا ٹیکس لگا سکتی ہے یا پہلے سے نافذ شدہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر سکتی ہے۔
حالانکہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف پہلے ہی 13 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے حکومت ٹیکس دہندگان پر نئے ٹیکس لگانے کے علاوہ براہ راست ٹیکسوں میں 48 فیصد اور بالواسطہ ٹیکسوں میں 35 فیصد اضافہ کر چکی ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس کے باعث پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد پر مالی بوجھ ناقابل برداشت ہو جائے اور وہ بھی فرار کے راستے ڈھونڈنے شروع کر دیں۔
چوہدری سلامت علی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
معاشی بہتری یا طفل تسلیاں
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/626d2e617892328595d49b126ffd1fa4/f755223e6626a879-d8/s400x600/f8edc6fbc6c2a4ce9578d0e3047725f7d74c7852.jpg)
موجودہ حکومت کو معرض وجود میں آئے ہوئے تقریباً نو ماہ ہونے کو ہیں اور کوئی شک نہیں کہ اس نے اِن نو مہینوں میں معاشی بہتری کے لیے بہت سے کام کیے ہیں لیکن کیا اُن کے نتیجے میں ہم اس خطرناک صورتحال سے باہر نکل آئے ہیں اور ڈیفالٹ ہو جانے کا خطرہ یقیناً ٹل چکا ہے۔ اس کا جواب یقیناً نہ اور نفی میں ہوگا۔ ابھی ہمارے ڈیفالٹ ہوجانے کا خطرہ صرف دو تین مہینوں کے لیے ٹلا ہے۔ 2021 برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے انتہائی برے وقت میں ہمارا ہاتھ پکڑا اور تین ارب ڈالر ہمارے خزانے میں صرف اس مقصد سے ڈیپازٹ کر دیے کہ ہم کہیں حقیقی طور پر دیوالیہ ظاہر نہ ہو جائیں۔ دنیا کی نظروں میں ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کی خاطر سعودی عرب نے ایک حقیقی دوست اور بھائی کا کردار ادا کیا۔ حالانکہ اسے معلوم تھا کہ یہ تین ارب ڈالر اسے ایک سال میں واپس بھی نہیں ملیں گے اور ہوا بھی ایسا ہی ہم ہر سال ایک درخواست لے کر اُن کے دربار میں پہنچ جاتے ہیں اور مزید ادھار مانگنے کے بجائے یہی تین ارب ڈالرزکی واپسی کے لیے مزید مہلت مانگ لیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر سعودی ارب یہ مہلت دینے سے انکار کر دے تو ہم کہاں کھڑے ہونگے؟ معاشی طور پر دیوالیہ ہوجانے سے بچ جانے کے ہمارے دعوے کتنے درست اور حقیقی ثابت ہوں گے۔
کیا ہم دھڑام سے زمین بوس نہیں ہوجائیں گے۔ یہی حال UAE سے لیے تین ارب ڈالروں کا بھی ہے اور چین سے ادھار پیسوں کا بھی۔ ہم کب تک اسی طرح کام چلاتے رہیں گے اور اپنے آپ اور قوم سے جھوٹ بولتے رہیں گے۔ IMF اگر ہمیں نئے قرض کی منظوری نہیں دیتا تو بھی ہمیں ڈیفالٹ ہوجانے سے کوئی بھی نہیں بچا سکتا تھا۔ پھر یہ ادھار کے ڈالرز بھی کام نہیں ��ٓتے۔ IMF کی مہربانی سے ہمیں کچھ دنوں کے لیے سانس لینے کا موقع ضرور مل گیا ہے لیکن دیوالیہ ہوجانے کے خطروں سے ابھی ہم باہر نہیں نکل پائے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ابھی ہمیں IMF کے قرض سے صرف ایک قسط ملی ہے اورہم نے اپنے شاہانہ خرچ یک دم بڑھا دیے ہیں۔ ایک ماہ قبل ججوں کی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافہ کر دیا اور اب اپنے پیٹی بھائیوں یعنی پارلیمنٹرین کی مشاہرے میں بڑا اضافہ کر دیا۔ حکومت ایک طرف ٹیکس جمع کرنے کے مطلوبہ ہدف کو پورا بھی نہیں کر پا رہی ہے اور دوسری طرف اپنے اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ بھی کر رہی ہے، حالانکہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے ایک بار نہیں کئی بار قوم کو یقین دہانیاں کروائی ہیں کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے والی ہے اور آنے والے دنوں میں ہم واضح طور پر اس کمی کو دیکھ پائیں گے، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے اپنے اس وعدے کی ایک شق پر بھی عمل نہیں کیا۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/29937420f55080b9329bdf431d3e8413/f755223e6626a879-2b/s400x600/7c28ca5b8af2e1054f79b1c7c4511b3c7a38f530.jpg)
حکمرانوں اور پارلیمنٹرین میں سے ایک شخص بھی ایسا نہیں سامنے آیا جس نے اس غیر ضروری اضافے کو مسترد کیا ہو یا اس کی مخالفت کی ہو۔ عوام سے تو توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے اخراجات کم کر دے اور قربانیوں پر قربانیاں دیتی رہے لیکن اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے یہ تمام کے تمام افراد اپنے اخراجات ایک فیصد بھی کم کرنے کو تیار نہیں، بلکہ وہ اس اضافے کے ثمرات سمیٹ لینے کے لیے مکمل طور پر متفق اور متحد ہیں۔ اپوزیشن میں سے بھی کسی ایک شخص نے اس اضافے کے خلاف ایک آواز بھی بلند نہیں کی۔ ویسے وہ حکومت کے ہر کام پر تنقید اور تنقیص کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر ذاتی مفاد کے اس فیصلے پر وہ بھی خاموشی طاری کیے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کے حوالے سے حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے دس مہینوں میں بڑھتی مہنگائی کی شرح چھ فیصد تک لے آئی ہے۔ یہ کہتے ہوئے وہ سمجھتی ہے کہ اس نے عام عوام کے لیے مہنگائی بہت کم کر دی ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو سوائے ایک آدھ چیز کے مہنگائی کسی اور شہ میں کم نہیں ہوئی ہے، بلکہ اس میں کچھ اضافہ ہی ہوا ہے۔ مہنگائی میں کمی کے دعوے کرتے ہوئے یہ بھول جاتی ہے کہ مہنگائی کی روز افزوں شرح جو ایک سال پہلے تک تیس فیصد تک پہنچ چکی ہے وہ اب چھ سات فیصد تک آگئی ہے۔
یعنی مہنگائی تو پھر بھی ہو رہی ہے۔ بے تحاشہ کے بجائے چھ سات فیصد ماہانہ کی شرح پر۔ اب ہمیں بتایا جائے کہ عوام کو اس طرح کیا ریلیف ملا۔ اسے تو آج بھی ��پنی اسی آمدنی سے چھ فیصد مزید مہنگی چیزیں خریدنی پڑ رہی ہے۔ بات تو جب تھی کہ جن اشیائے ضروریہ کے دام پہلے ہی بڑھ چکے تھے انھیں کم کیا جاتا۔ نہ کہ مزید چھ سات فیصد اضافہ کر کے عوام کو ریلیف بہم پہنچانے کے دعوے کیے جاتے۔ دنیا کے ہر ملک میں جو چیزیں پیدا ہوتی ہیں یا بنائی جاتی ہیں وہ وہاں کے عوام کو ہمیشہ سستی اور ارزاں قیمتوں پر ملا کرتی ہیں لیکن ہمارے یہاں کا معاملہ عجیب و غریب ہے۔ یہاں ہر چیز چاہے وہ امپورٹ کی گئی ہو یا خود ہمارے یہاں پیدا ہوتی ہوں، بین الاقوامی قیمتوں کے مطابق دستیاب ہونگی۔ گندم ، چاول اور چینی وافر مقدار میں ہمارے اپنے یہاں پیدا ہوتی ہے لیکن عوام کو وہ بھی ڈالرکی قیمت یا دوسرے ملکوں میں ملنے والی قیمت کے حساب سے مہیا کی جاتی ہیں۔ اس کے لیے بہانہ یہ بنایا جاتا ہے کہ اگر سستی ہونگی تو پھر ان اشیاء کی اسمگلنگ شروع ہو جائے گی۔ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ معاشی حوالے سے حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔
لانگ ٹرم منصوبے کیا ہیں۔ صرف وقتی علاج اور قرض حاصل کر کے خزانے کا وزن بڑھا دیا گیا ہے۔ پی آئی اے اور مالی بحران کے شکار کئی ادارے آج بھی قوم کے خون پسینے کی کمائی کھا رہے ہیں۔ انھیں فروخت کرنے یا پرائیوٹائز کرنے میں سست روی دکھائی جا رہی ہے۔ دو تین برسوں سے سنتے آئے ہیں کہ کئی ادارے نجی تحویل میں دیے جانے کا پروگرام ہے لیکن ایک ادارہ بھی آج تک فروخت نہیں کیا گیا۔ خسارے میں چلنے والے ادارے اب اس حال میں پہنچ چکے ہیں کہ کوئی بھی انھیں خریدنے والا نہیں۔ ملک میں پائی جانے والی معدنیات کے حوالے سے بھی کوئی ٹھوس پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ انھیں نکالنے کے منصوبے ابھی تک محض کاغذوں پر موجود ہیں۔ ہمارے پڑوسی ممالک بھی ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور ہم چند مہینوں کے زرمبادلہ کے ذخائر جمع کر لینے پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ ذخائر جو دوست ممالک کی مہربانیوں کی وجہ سے قائم ہیں، وہ اگر قائم نہ رہیں تو پھر ہمارا کیا ہو گا؟ سوچنے اور غور کرنے کی بات ہے صرف تسلیاں دینے سے اب کام نہیں چلے گا۔
ڈاکٹر منصور نورانی
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 19 ؍نومبر 2024ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 19 November 2024
Time: 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھترپتی سنبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۹۱ /نومبر ۴۲۰۲ء
وقت: 09.00 سے 09.10/ بجے
سب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں
٭ اسمبلی انتخابات سمیت ناندیڑ لوک سبھا کے ضمنی انتخابات کی تشہیر ختم ‘ کل رائے دہی
٭ ریاست بھر میں 9/ کروڑ 70 / لاکھ 25/ ہزار 119/ رائے دہندوں کے لیے ایک لاکھ427/ رائے دہی مراکز
٭ اکتوبر کے لیے جی ایس ٹی ٹیکس بھر نے21/ تاریخ تک مدت میں توسیع
اور
٭ ضابطہ ئ اخلاق کے دوران ریاست میں 80/ ہزار افراد کے خلاف کارروائی
اب خبریں تفصیل سے...
اسمبلی انتخا بات سمیت ناندیڑ لوک سبھا ضمنی انتخاب کی تشہیر کل ختم ہو گئی ہے۔ ریاست میں اسمبلی کی288/ جبکہ ناندیڑ لوک سبھا حلقہ کے لیے کل رائے دہی ہو گی۔ ریاست بھر میں 9/ کروڑ 70/ لاکھ 25/ ہزار119/ ووٹروں کے لیے ایک لاکھ 424 / رائے دہی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ حساس مراکز پر سینٹرل ریز��و فورس کے جوان تعینات ہوں گے۔
ووٹنگ سے پہلے کے خاموش ما حول میں ووٹروں پر دباؤ ڈالنے ‘ الیکشن کے نتیجہ متاثر کرنے جیسے عوام کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے سے الیکشن کمیشن نے منع کیا ہے۔ اب تشہیر کرنے اور ریلی نکا لنے پر منتظم اور شر کاء کے خلاف 2/ سال کی سزا اور جر ما نہ یا دونوں بھی لاگو کرنے کی اطلاع چیف الیکشن کمیشن دفتر نے دی ہے۔
اِسی دوران اشتہارات نشر کر تے وقت بھی اصول کا خیال رکھنے کے احکا مات امید واروں اور اشتہار نشر کرنے والوں کو الیکشن کمیشن نے دیے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے الیکشن کے عمل کی پوری تیاری ہو چکی ہے اور چیف الیکشن افسر ایس چوک لنگم نے ریاست کے ووٹروں سے کثیر تعداد میں ووٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔
***** ***** *****
پولنگ اسٹیشن پر ووٹر کی شناخت کے لیے ووٹر آئی ڈی کے ساتھ 12/ دیگر ثبو توں میں سے کوئی بھی ایک قبول کیا جائے گا۔ اِن میں ڈرائیونگ لائسنس ‘ پین کارڈ‘ آ دھار کارڈ ‘ پاسپورٹ ‘ منریگا جاب کارڈ‘ بینک یا پوسٹل اکاؤنٹ کی تصویر والی پاس بک ‘ ہیلتھ انشورنس اسمارٹ کارڈ‘ قومی آ بادی رجسٹر کے تحت رجسٹرار جنرل آف اِنڈیا کے ذریعہ جاری کردہ اسمارٹ کارڈ اور خصو صی معذوری شناختی کارڈ شامل ہیں۔
***** ***** *****
ناندیڑ لوک سبھا حلقہ کے ووٹروں کو کل دوبارہ ووٹ دینا ہے۔ اِسی پولنگ اسٹیشن پر پہلی پولنگ لوک سبھا ضمنی انتخاب کے لیے ہو گی جبکہ دوسری پولنگ اسمبلی انتخابات کے لیے ہو گی۔ ضلع کے6/ اسمبلی حلقوں کے ووٹروں سے احتیاط برتنے کی اپیل کر تے ہوئے کلکٹر ابھیجیت راؤت نے نا مہ نگاروں کو اطلاع دی۔
ناندیڑ شمال‘ ناندیڑ جنوب‘ بھو کر نائیگاؤں ‘ دیگلور اور مُدکھیڑ اِن اسمبلی حلقوں میں 2/ ای وی ایم کے سیٹ رہیں گے۔ ایک مشین لوک سبھا کے لیے سفید رنگ کی اِس پر سفید رنگ کے اسٹیکر چسپاں ہوں گے جبکہ دوسری مشینیں وِدھان سبھا کے لیے گلا بی رنگ کے اسٹیکر کے ساتھ اور پولنگ چِٹ بھی گلا بی رنگ کی ہو گی۔ رائے دہندگان کو ایک ہی پولنگ سینٹر پر دونوں ووٹ ڈالنے ہوں گے۔ اپنی شناخت کی تصدیق کے بعد رائے دہندہ کو پہلے لوک سبھا اور پھر اسمبلی کا ووٹ ڈالنا ہو گا۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے تمام 9/ اسمبلی حلقوں پر آج دو پہر تک ووٹنگ اشیاء کے ساتھ ووٹنگ دستے پہنچنے کی اطلاع ضلع کلکٹر و ضلع الیکشن افسر دلیپ سوامی نے دی۔ کل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں ایک صحافتی کانفرنس سے وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے اطلاع دی کہ تقریباً18/ ہزار178/ افراد ووٹنگ کے عمل کے لیے تعینات رہیں گے اور اُن کی حمل ونقل کے لیے تقریباً 11/ ہزار گاڑیاں رہیں گی۔
ضلع بھر میں مجموعی طور پر 3/ ہزار273/ رائے دہی مراکز پر ووٹنگ کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ پولنگ مراکز کی تعداد کے پیش نظر ضلعے میں 7/ ہزار 430/ بیلیٹ یو نٹ در کار ہو ں گے۔ ان میں سے 20/ فیصد مشینیں مخت�� رکھی گئی ہیں۔ اِسی طرح 3/ ہزار 917/ کنٹرول یونٹ میں سے 20/ فیصد یو نٹ مختص رکھی گئیں ہیں۔
***** ***** *****
ضلع الیکشن افسر ڈاکٹر شری کرشن پانچاڑ نے کہا کہ جالنہ ضلعے میں الیکشن کمیشن کے آن لائن سسٹم کے ذریعہ کل پانچوں اسمبلی حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر جانے والی انتخابی ٹیموں کی تیسری راؤنڈنگ کل عمل مکمل ہو ا۔ اِس عمل کے مطا بق کون سی ٹیم کس پولنگ اسٹیشن پر جائے گی‘ متعلقہ ٹیموں کو آج آگاہ کر دیا جائے گا۔ اِس کے بعد ٹیمیں ووٹنگ کے تمام سامان لے کر پولنگ اسٹیشن کے لیے روانہ ہو جا ئیں گی۔
***** ***** *****
دھارا شیو ضلعے میں پُر امن اسمبلی انتخابات کو یقینی بنانے والے الیکشن کے دوران کسی بھی نا خوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے پولس انتظامیہ‘ 5/ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولس‘18/ پولس انسپکٹر ‘104/ اسسٹنٹ انسپکٹر اور پولس سب انسپکٹر‘ ایک ہزار 604/ پولس کانسٹیبلوں کے ساتھ ایک ہزار450/ ہوم گارڈ اور 103/ این سی سی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ اِسی کے ساتھ مرکزی پولس ٹیم کے 4/ یونٹ بھی یہاں
داخل ہو چکے ہیں۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں
***** ***** *****
دریں اثناء گزشتہ روز انتخابی مہم کے آخری دن امید واروں نے پر یس کانفرنس جلسے اور روڈ شو اور وٹر کے گھروں کا دورہ کیا۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی ‘ بی جے پی کے قو می جنرل سیکریٹری وِنود رتاؤڑے ‘ وزیر اعلیٰ و شیو سینا لیڈر ایکناتھ شندے ‘ شیو سینا اُدھو با لا صاحب ٹھاکرے گروپ کے رکن اسمبلی آدِتیہ ٹھاکرے سمیت دیگر افراد نے کل پریس کانفرنس منعقد کر تے ہوئے اپنے موقف کا اظہارکیا۔
***** ***** *****
سابق وزیر داخلہ اور این سی پی شرد چندر پوار گروپ کے لیڈر انیل دیشمکھ کی گاڑی پر پتھراؤ کیاگیا اِس میں انیل دیشمکھ زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ ناگپور دیہی کے کاٹول کے جلال کھیڑہ علاقہ میں پیش آ یا۔ انیل دیشمکھ کے بیٹے سلیل دیشمکھ کاٹول سے مہا وکاِس آ گھاڑی کے امید وار ہیں۔ پولس سپرنٹنڈنٹ ہرش پوددار نے کہا کہ واردات کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے گنگا پور حلقہ کے آزاد امید وار سُریش سو نو نے پر بھی کچھ نہ معلوم افراد نے لانجی گاؤں کے قریب پتھراؤ کیا۔ اِس میں وہ معمولی زخمی ہو گئے۔ پولس جانچ کر رہی ہے۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابی ضابطہ اخلاق کے دوران ریاست میں تقریباً80/ ہزار لوگوں کے خلاف احتیا طی کارروائی کی گئی۔ 56/ ہزار سے زائد ہتھیار جمع کیے گئے اور 611/ اسلحہ لائسنس منسوخ کیے گئے۔ اِس عرصے میں مختلف مقامات سے ٹیموں نے660/ کروڑ روپئے سے زائد کا سامان ضبط کیا ہے۔ اِس میں 153/ کروڑ روپئے سے زیادہ نقد‘282/ کروڑ روپئے سے زیادہ کی قیمتی دھاتیں شامل ہیں۔
***** ***** *****
جاری مالی سال میں حکو مت نے جی ایس ٹی ریٹرن 3B داخل کرنے کی آخری تاریخ میں ایک دن یعنی مہا راشٹر اور جھار کھنڈ کی ریاستوں میں 21/ تاریخ تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ جی ایس ٹی عمل آ وری کمیٹی کی منظوری کے بعد لیاگیا۔
***** ***** *****
چھترپتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے میونسپل حدود میں واقع 4/ اسمبلی حلقوں میں فی کس ایک مثالی ووٹنگ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ اِن میں ویٹنگ روم‘ نر سری ‘ پینے کا پانی ‘ طبی سہو لت ‘ سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر سہو لیات فراہم کی گئی ہے۔ استقبالیہ کمرہ میں نویں دسویں کے طلبہ کو بطور رضار کار مقرر کیاگیا ہے تکہ وہ ووٹر کو فہرست میں نام تلاش کرنے اور بوتھ کی معلومات فراہم کرنے میں مدد کر سکیں۔ طلبہ کو تعینات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ الیکشن کے عمل سے آ گاہ ہو۔
***** ***** *****
اورنگ آباد مشرق حلقے سے مہا یوتی کے امید وار اتل ساوے اور اورنگ آباد وسطی حلقے سے مہا یو تی کے امید وار پر دیپ جیسوال نے وہیکل ریلی نکال کر رائے دہندگان سے ملاقاتیں کی۔ جبکہ اورنگ آباد وسطی حلقے سے مہاوِکاس آگھاڑی کے امید وار باڑا صاحب تھورات نے موبائل فون پر آڈیو پیغام کے ذریعے مہا وِکاس آگھاری کے اِسی حلقے کے امید وار راجو شندے نے عوام سے راست ملا قاتیں کر کے اپنی تشہیر ی مہم کا اختتام کیا۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگرضلعے میں اب تک 4/ ہزار71/ رائے دہندگان نے گھر سے اپنا رائے دہی کا حق ادا کیا ہے اور یہ تنا سب79/ فیصد ہے۔ جبکہ 9/ہزار699/ پوسٹل ووٹ ڈالے گئے ہیں اور یہ رائے دہی 73/ فیصد ہوئی ہے۔ انتخابی شعبہ کی جانب سے یہ معلومات فراہم کی گئی ہے۔
***** ***** *****
دھارا شیو ضلعے کے عمر گہ حلقے میں 85/613 / سال سے زائد عمر کے افراد اور 194/ معذور رائے دہندگان اِس طرح مجموعی طور پر 807/ رائے دہندگان نے گھر سے ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹریشن کر وا یا ہے اور اِن میں سے 769/ رائے دہندگان نے گھر سے رائے دہی کا حق ادا کیا ہے۔
***** ***** *****
پر بھنی انتخابی حلقے سے شیو سینا اُدھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر راہل پاٹل نے اپنی تشہیر ی مہم کا اختتام کل آٹو رکشہ ریلی اور معذورین کی رکشہ ریلی سے کیا۔ جبکہ شیو سینا کے امدی وار آنند بھر وسے نے تصویر ی رتھ کی ریلی سے اپنی تشہیری مہم ختم کی۔
***** ***** *****
لاتور شہر انتخابی حلقے سے کانگریس پارٹی کے امید وار امِت دیشمکھ نے فلم ادا کار رِتیش دیشمکھ کے ہمارہ شہر میں ایک جلسہ ئ عام کیا۔ بعد ازاں گنج گو لائی علاقے میں روڈ شو کر کے رائے دہندگان سے ملا قاتیں کی۔
***** ***** *****
آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے...
٭ اسمبلی انتخابات سمیت ناندیڑ لوک سبھا کے ضمنی انتخابات کی تشہیر ختم ‘ کل رائے دہی
٭ ریاست بھر میں 9/ کروڑ 70 / لاکھ 25/ ہزار 119/ رائے دہندوں کے لیے ایک لاکھ427/ رائے دہی مراکز
٭ اکتوبر کے لیے جی ایس ٹی ٹیکس بھر نے21/ تاریخ تک مدت میں توسیع
اور
٭ ضابطہ ئ اخلاق کے دوران ریاست میں 80/ ہزار افراد کے خلاف کارروائی
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
افسران کیلئے گاڑیاں خریدی جائیں گی، چیئرمین ایف پی آر
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے افسران کیلئے گاڑیوں کی خریداری پر ہونے والے اعتراض پر اہم بیان دیا ہے۔ راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ نوجوان افسران کیلئے کاریں خریدی جائیں گی، آپریشنز کیلئے گاڑیوں کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس چیکنگ کیلئے افسر کا وزٹ ضروری ہوتا ہے، کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے شافی جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اہداف پورےکریں گے، جوتشی کا کام شروع نہیں کیا، سیمنٹ کی قیمت…
0 notes
Text
ڈونلڈ ٹرمپ کا میکسیکو کینیڈا چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان
واشنگٹن (ویب ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کر دیا۔ روزنامہ جنگ کے مطابق ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ 20 جنوری کو میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف پر دستخط کروں گا، یہ ٹیرف منشیات اور غیر قانونی تارکینِ وطن کا داخلہ بند ہونے تک نافذ رہے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ چین سے درآمد اشیاء پر…
0 notes
Text
آئی فون 16 کی پاکستان میں قیمت کیا؟ کتنا ٹیکس دینا ہوگا ؟
(24 نیوز )9 ستمبر کو آئی فون 16 سیریز سمیت نئی پروڈکٹس متعارف کرائی گئی تھیں،آئی فون 16 پرو کی قیمت 999 ڈالرز سے جبکہ پرو میکس کی قیمت 1199 ڈالرز سے شروع ہوتی ہے اور آئی فون 16 کے ماڈلز 20 ستمبر سے مارکیٹ میں فروخت ہونا شروع ہوگئے تھے۔ لیکن پاکستان میں آئی فون 16 کی کیا قیمت ہے اور اس کے لئے کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ اس حوالے پاکستان میں ایپل کے مجاز ڈسٹری بیوٹر ’مرسینٹائل‘ نے اپنی ویب سائٹ پر…
0 notes
Text
دنیا کے 2700 ارب پتی افراد کے پاس دولت کا تخمینہ 13 ٹریلین ڈالرز، ٹیکس ادائیگی صرف 0.5 فیصد
یورپی یونین ٹیکس آبزرویٹری نے پیر کو کہا ہے کہ حکومتوں کو ارب پتیوں پر کم از کم بین الاقوامی ٹیکس کے ساتھ ٹیکس چوری پر ایک نیا محاذ کھولنا چاہئے، جس سے سالانہ 250 بلین ڈالر اکٹھا ہو سکتے ہیں۔ پیرس سکول آف اکنامکس میں ریسرچ گروپ نے کہا کہ اگر گلوبل ٹیکس لگایا جاتا ہے تو یہ رقم عالمی سطح پر 2,700 ارب پتیوں کی ملکیت میں موجود تقریباً 13 ٹریلین ڈالر کی دولت کے صرف 2 فیصد کے برابر ہوگی۔ اس گروپ نے…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/d2e88080fd49c834e711fea4836ed958/71f256129ec26d53-bc/s540x810/4295cda44de618c3c1a8e5122252240a7dd7222d.jpg)
View On WordPress
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1060
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس، اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری
تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور،دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائیگی
فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ مریم نوازکی اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت
پنجاب بھر میں عارضی کاشت کیلئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کرنیکی منظوری
ای بس سروس کی منظوری، پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی، چارجنگ کیلئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے، 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہونگی
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا، صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم
پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے، دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کیلئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے: بریفنگ
کسان کارڈ کیلئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا،گرین ٹریکٹر سکیم کیلئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی، سات لاکھ درخواستوں کی جانچ پڑتال مکمل
لاہور08 - اکتوبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب میں اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری دی گئی۔ پنجاب بھر میں تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور۔ دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائے گی۔ فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے پنجاب بھر میں عارضی کاشت کے لئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ ک��نے کی منظوری دی۔اجلاس میں پنجاب میں ای بس سروس سکیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی۔ ای بسوں کی پارکنگ میں چارجنگ کے لئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے۔ پنجاب بھر میں 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہوجائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے۔ دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کے لئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے۔ کسان کارڈ کے لئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا۔ گرین ٹریکٹر سکیم کے لئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی۔سات لاکھ درخواست دہندگان کی گرین ٹریکٹرز کے لئے جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ اجلاس میں رائیونڈ، چنیوٹ اور سرگودھا میں نئے پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے 839 گھر اور فنڈز ہاؤسنگ ڈیپارنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدوں پر پروموشن کے لئے پانچ سال کی عمر میں رعایت کی منظوری دی گئی۔ گورنمنٹ آف پنجاب کے ہیلی کاپٹرکی سالانہ م��مت کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے شیخو پورہ میں آئل سٹوریج اور دیگر مقاصد کے لئے اراضی آئل سٹوریج پاکستان سٹیٹ آئل کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ ای سٹیمپنگ سسٹم
(جاری۔۔صفحہ2)
(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر1060) (2)
کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کی وصولی کے لیے بورڈ آف ریونیو اور پنجاب بینک کے معاہدہ کی منظوری دی گئی۔ وفاق میں سیڈ سے متعلق بورڈ میں نمائند گی کے لئے منسٹر زراعت اور ٹیکنیکل ممبر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ انیشیٹوز مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دوبارہ تعیناتی اور نئے ڈائریکٹرز کی خالی آسامیوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ٹرشری کیئر ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے لئے سامان اور فرنیچر خریدنے کیلئے 1.7 ارب روپے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ پانچ بڑے ہسپتالوں میں ترقیاتی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کے بورڈ آف کمشنر کی تشکیل نو اور محکمہ آبپاشی سے شیئر پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کومنتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ وقف انتظامیہ، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ 2023 ء کے لیگل فریم ورک ڈرافٹ کی منظوری دی گئی۔ پنجاب فرانزک ایکٹ 2007 ء کو منسوخ کرکے پنجاب فرانزک سائنس ایکٹ2024 ء کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ہوم ڈیپارنمنٹ کے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے سٹاف کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری دی۔ چائلڈ پروٹیکشن کورٹ لاہورکے لئے پریزائیڈنگ آفیسر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ اے کیٹگری پراپرٹی خریدار کے لئے سیل ڈیڈ کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ رولز 2024 ء کی منظوری دی گئی اور ہر ضلع میں جوائنٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چائلڈ میرج کی روک تھام کے لئے ایکٹ 1929 ء میں ترمیم کے لئے اعلیٰ سطح وزراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور الحمراء میں اجوکا انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کے لئے 10ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کی کارروائی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ اور پی آئی ٹی بی کے درمیان ہیلپ لائن کے معاہدے کے تجدید کی منظوری دی گئی۔توسیعی فیملی ویلفیئر سنٹرز اینڈ انٹروڈکشن آف کمیونٹی بیس فیملی ورکر2024-21 کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں چھ ماہ توسیع کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چھ نان آفیشل ممبرز کی تعیناتی اور پیڈمک اور فیڈمک کے آرٹیکل آف ایسوسی ایشن میں ترمیم کی منظوری دی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس کے قیام کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس3408 ملین ہیکٹر اراضی پر مشتمل 96 پروٹیکڈ وائلڈ لائف ایریاز میں فرائض سرانجام دے گی۔ پیر محل، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چکوال میں سنٹر آف ایکسی لنس سکولز کی تکمیل اور سٹاف کی بھرتی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے سبسڈی ریٹس بڑھا کر1200 کرنے کی منظوری دی۔ 13ہزار پرائمری سکولوں کی ایلیمنٹری لیول پر اپ گریڈیشن ہوگی جس کے تحت ایک لاکھ 4ہزار تعلیم یافتہ مرد و خواتین کو روزگار ملے گا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر فیڈمک کی عارضی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب سروس ٹربیونل لاہور کے ممبران کی تعیناتی کے لئے نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ فیسلٹیز مینجمنٹ کمپنی کے کنٹریکٹس کی تجدید کی منظوری اور کلینک آن ویلز پراجیکٹ کے لئے فنڈز کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی اور پاکستان سنگل ونڈو کے مابین معاہدے کی منظوری دی گئی۔ ڈینگی سٹاف کی بھرتی اورڈینگی کٹس کی خریداری کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کو سپلیمنٹری گرانٹ کے تحت فنڈز کی منظوری دی گئی۔ سینئر سکیل سٹینوگرافر قمر مبین کے علاج معالجہ کے لئے آٹھ لاکھ روپے کے میڈیکل چارجز کی ادائیگی اورمحکمہ خوراک کے سینئر ریسرچ آفیسر محمد عمر دراز کے لئے ایکس گرایشیاگرانٹ کی منظوری دی گئی۔ ویسٹ پاکستان سول سرونٹس میڈیکل انٹنڈٹس رولز کے تحت میڈیکل چارجز ری ایمبرسمنٹ میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزراء،معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، آئی جی،سیکرٹریز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر، مشیر صحت ڈاکٹر اظہر کیانی اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرنے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
٭٭٭٭
0 notes