#عہدوں
Explore tagged Tumblr posts
Text
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں پر نامزدگیاں شروع کر دیں ،سوزی وائلز وائٹ ہائوس کی چیف آف سٹاف مقرر
واشگنٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں پر نامزدگیاں شروع کر دی ہیں ، سوزی وائلز کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف سٹاف مقرر کر دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 67 سالہ سوزی وائلز ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی منیجر تھیں، سوزی ویلز امریکی تاریخ میں اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ سوزی وائلز مشہور فٹبال پلیئر اور سپورٹس کاسٹر پیٹ سمرال کی بیٹی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے…
#اف#اہم#پر#ٹرمپ#چیف#دیں#ڈونلڈ#سٹاف#سوزی#شروع#صدر#عہدوں#کر#کی#مقرر#نامزدگیاں#نومنتخب#نے#ہائوس#وائٹ#وائلز
0 notes
Text
پی ٹی آئی میں عہدوں کی تقسیم پربشریٰ بی بی کاسرپرائز
تحریک انصاف میں کس کو پارٹی عہدہ اور کو ٹکٹ ملے گا،بشریٰ بی بی نے عہدیداروں کو بڑاسرپرائز دیدیا۔ پارٹی ٹکٹ احتجاج میں فعال کردار سے مشروط پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پارٹی ٹکٹ اور عہدہ 24 نومبر کے احتجاج میں فعال کردار ادا کرنے سے مشروط کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی میں پارٹی ٹکٹ اور عہدہ احتجاج میں فعال کردار ادا کرنے سے مشروط کر دیا گیا ہے، بشریٰ بی…
0 notes
Text
آرمی چیف کی توجہ کے لیے
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اپنی تقریروں میں اسلامی حوالے دینا بہت اچھا لگتا ہے۔ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کا صدر ہو، وزیراعظم ہو، جرنیل ہوں، وزیر، مشیر، گورنر، وزرائے اعلی، ممبران پارلیمنٹ یا اعلی عہدوں پر فائز سرکاری افسران، ان سب کیلئے لازم ہونا چاہئے کہ اُن کا اسلام سے متعلق علم عام پاکستانیوں سے زیادہ ہو۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے فیصلے، ہمارے قوانین ، ہماری پالیسیاں سب اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہوں۔ ہماری موجودہ صورتحال بہت خراب ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم تو ہو گیا، اسلامی آئین بھی دے دیا گیا، بار بار اسلام کا نام بھی لیا گیا لیکن ہمارے قوانین، ہماری پالیسیاں دیکھیں، ہمارا ماحول، ہمارا میڈیا، ہماری معیشت، ہماری پارلیمنٹ، ہماری یونیورسٹیوں اور کالجوں پر نظر ڈالیں تو پتا چلے گا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش آج تک نہیں ہوئی، جس کے نتیجے میں ہم ایک Confused قوم بن چکے ہیں۔ نام اسلام کا لیتے ہیں جبکہ نقالی مغربی کلچر کی کر رہے ہیں۔ ہمارے آئین کی تو منشاء ہے کہ پارلیمنٹ کے مسلمان ممبران باعمل مسلمان ہوں، اسلامی تعلیمات کے بارے میں کافی علم رکھتے ہوں اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہ جانے جاتے ہوں۔
یہ بھی تمام ممبران کیلئے لازم ہے کہ وہ پاکستان کے اسلامی نظریے کا دفاع کرتے ہوں۔ حقیقت میں کیسے کیسے لوگ پارلیمنٹ میں آتے ہیں یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ آئین کی اسلامی شقوں کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن کوئی بولتا نہیں۔ ہمارے کئی اراکی��ِ پارلیمنٹ پاکستان کے اسلامی نظریےکی مخالفت کرتے ہیں، کئی سیکولر پاکستان کی بات کرتے ہیں لیکن آئین کی منشاء کے خلاف جانے کے باوجود اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس ماحول میں ایک حافظ قرآن جنرل کا آرمی چیف بننا اور اُن کی طرف سے اپنی ہر تقریر میں اسلامی تعلیمات کا بڑے فخر سے حوالہ دینا بہت خوش آئند ہے، جس کی ہم سب کو حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ میری آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گزارش ہے کہ وہ پاک فوج میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کیلئے اقدامات کریں۔ اس سلسلے میں، میں سابق نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی مثال دوں گا جنہوں نے اپنے تین سالہ دور میں پاکستان نیوی میں ایسا انقلاب برپا کیا جو نہ صرف قابلِ تحسین بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے۔
ایڈمرل عباسی کی ہدایت پر پاک بحریہ اور بحریہ فائونڈیشن کے تحت چلنے والے تمام اسکولوں میں قرآن حکیم کو فہم کے ساتھ لازمی طور پر پڑھایا جا نے لگا، جس کیلئے پرانے اساتذہ کی تربیت کی گئی اور نئے استاد بھی بھرتی کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ بحریہ کے رہائشی علاقوں میں قرآن سینٹرز کھولے گئے جہاں بچوں، بڑوں اور بوڑھوں، سب کو قرآن حکیم کی فہم کے ساتھ تعلیم ، اسلامی اقدار کے فروغ اور مغرب کی ذہنی غلامی سے چھٹکارے پر زور اور تربیت دینے کے اقدامات کیے گئے۔ اسلامی لباس اور اسلامی شعائر کو اپنانے پر زور دیا گیا اور طلبہ کو بالخصوص علامہ اقبال کے فکری انقلاب سے روشناس کروانے کیلئے بھی کام کیا گیا۔ پاک بحریہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ Religious Motivation Officers بھرتی کئے گئے۔ اِن افسران نے بہترین دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے اور نیول اکیڈمی کے تربیت یافتہ ہیں۔ اِن Religious Motivation Officers کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ نیول افسران اور ماتحت اہلکاروں کی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی کریں۔
اِن افسران کو نیوی کے جہازوں میں بھی افسران اور ماتحت اہلکاروں کی اسلامی اصولوں کے مطابق تعلیم و تربیت کیلئے بھیجا گیا۔ اِن افسران کی یہ بھی ذمہ داری لگائی گئی کہ خطبہ جمعہ دیں اور دورِ حاضر کے ایشوز پر دسترس رکھتے ہوئے عوام کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں رہنمائی کریں۔ سابق نیول چیف کے دور میں بحریہ کے تحت چلنے والی تمام مساجد کی بہترین انداز میں تزین و آرائش بھی کی گئی جبکہ خطیبوں اور ائمہ مساجد کی تعداد ماضی کے مقابلے میں دگنا کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کیلئے عربی زبان کی تعلیم کو لازم کر دیا گیا ہے۔ خواتین کو پردہ کرنے کی ترغیب دینے، اُن کیلئے خصوصاً پڑھاتے وقت اعضائے ستر کو چھپا کر رکھنے، جبکہ مردوں کو نگاہوں کی حفاظت کرنے اور شائستگی اپنانے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔ پروموشن کیلئے پاک بحریہ کے افسران کے کردار کو اہمیت دی جانے لگی یعنی اگر کوئی افسر چاہے کتنا ہی قابل اور لائق کیوں نہ ہو اگر باکردار نہ ہو تو اُسے ترقی نہیں دی جاتی۔ امید ہے کہ موجودہ نیول چیف کے دور میں بھی یہ پالیسیاں پاکستان نیوی میں جاری و ساری رہیں گی۔ میں ماضی میں اپنے کالمز کے ذریعے یہ گزارش پاک فوج اور ائیرفورس کی اعلیٰ قیادت سے بھی کر چکا ہوں کہ پاکستان نیوی کی طرح اُنہیں بھی یہ اقدامات اپنی اپنی فورس میں کرنے چاہئیں۔ اس سلسلے میں آرمی چیف سے امید اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ وہ خود اسلامی تعلیمات کی اہمیت کو کسی عام فرد سے بہت زیادہ سمجھتے ہیں۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes
·
View notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 11 ؍ اکتوبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 11 October 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ : ۱۱ ؍ اکتوبر ۲۰۲۴ ء
وقت : صبح ۹.۰۰ سے ۹.۱۰ بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں ...
٭ سڈ کو کارپوریشن کے پلاٹوں کوتصرف کے حقوق دینے کا ریاستی کا بینہ کا فیصلہ
٭ جالنہ- ناندیڑ ایکسپریس وے اور لاتور شعبہ آبی وسائل کے مختلف منصوبوں کے کاموں کی منظوری
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر کی جے ایس ڈبلیو کمپنی کو آٹو مبیل صنعت کی پلاٹ ڈیڈ جاری
٭ سر کاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی بزرگ صنعت کار رتن ٹا ٹا کی آخری رسومات
اور
٭ 68؍ ویں دھم چکر پر ورتن دن کےپیش نظرناگپور کی دِکشا بھومی پر خصوصی تقریبات کا جاری
اب خبریں تفصیل سے...
ریاستی کا بینہ نے سڈ کو کار پوریشن کے پلاٹوں کو تصرف کے حقوق دینے کی منظوری دی ہے ۔ اِس فیصلے کے بعد کئی ہائوسنگ سوسائٹیز متعلقہ پلاٹوں کے مالک بن جائیں گی ۔ جس کے بعد اُنھیں ’’ کوئی اعتراض نہیں ‘‘ کا سر ٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ ساکنان کی آسانی کے لیے حکو مت نے پلاٹوںکی یکمشت فیس وصول کرکے لیز کے بجائے تصرف کےحقوق دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر ‘ بیڑ ‘ جالنہ ‘ پر بھنی ‘ دھاراشیو‘ لاتور ‘ ناندیڑ اور ہنگولی سمیت کُل 21؍ اضلاع میں نانا جی دیشمکھ کر شی سنجیو نی منصوبے کا دوسرا مرحلہ متعارف کرنے کا فیصلہ بھی ریاستی کا بینہ نے کیا ہے ۔ اِس کے لیے تقریباً 6؍ ہزارکروڑ روپئے کے اخرجات کا امکان ہے ۔
ہنگولی ضلعے کے بسمت میں باڑا صاحیب ٹھاکرے ہلدی تحقیقی و تربیتی مرکز کے لیے 709؍ کروڑ 27؍ لاکھ روپئے کے اضافی فنڈ کو بھی منظوری دی گئی ہے ۔ اِس مرکز کے لیے منظور کیا گیا اضافی فنڈ بتدری�� مہیا کیا جائے گا ۔
ناگپور ممب��ی سمرُدھی مہا مارگ کو جوڑے والے جالنہ ناندیڑ ایکسپریس وے کو بھی کل ہوئے ریاستی کا بینی اجلاس میں منظوری دی گئی ۔
اِسی طرح لاتور ضلع سمیت ساونیر ‘ کنکل ولی ‘ راجا پور ’ امبر ناتھ اور جیھ کٹھا پور میں واقع آبی وسائل کے مختلف کاموں کو بھی ریاستی کا بینہ نے منظوری دی ہے ۔
دھا را شیو ضلعے کے تلجا پور اور ایوت محل ضلعے میں وانی کے مقام پر سینئر لیول دیوانی عدالت قائم کرنے اور اُس کے لیے عہدوں کی منظوری دینے کا فیصلہ بھی کل ہوئے ریاستی کا بینی اجلاس میں کیاگیا ۔
اِسی طرح نِمن تیر نا آبپاشی منصوبے کی مُرمت کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔ اِس کے لیے 113؍ کروڑ روپئے کے اخراجات پیش آئیں گے ۔ اِس فیصلے سے دھاراشیو ‘ تلجا پور ‘ لو ہا را اور اَوسا تعلقے کے کاشتکاروں کو فائدہ ہو گا ۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر کی آرک سٹی میں 636؍ایکر زمین کی پلاٹ ڈیڈ جے ایس ڈبلیو گرین موبیلیٹی کمپنی کو جاری کی گئی ہے ۔ اِس میں سے تقریباً ساڑھے پانچ سو ایکر رقبے پر الیکٹرک کار تیار کرنے اور تقریباً 90؍ ایکر اراضی پر کمر شیل وہیکل تیار کرنے کا منصوبہ ہے ۔اِس کے لیے مجمو عی طور پر 27؍ ہزار 200؍ کروڑ روپئے کی سر مایہ کاری کی جائے گی ۔ اِس منصوبے کے سبب براہ راست تقریباً 5؍ ہزار اور بالواسطہ 15؍ ہزار روز گار کے مواقع میسر آئیں گے ۔
***** ***** *****
بزرگ صنعت کار رتن ٹا ٹا کی آخری رسومات کل تمام سر کاری اعزاز کے ساتھ ادا کر دی گئیں ۔ انھوں نے ملک کے سماجی ‘ تعلیمی اور معاشی سر گر میوں میں گرانقدر تعاون کیا تھا ۔مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ نے حکو مت کی جانب سے رتن ٹا ٹا کے جسد خاکی پر پھولوں کا ہار پیش کرکے خراج تحسین پیش کیا ۔ رتن ٹاٹا کی آخری رسو مات ور لی میں واقع الیکٹرک شمشان بھو می میں ادا کی گئی ۔ اِس موقعے پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ‘ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس اور ٹا ٹا موٹرس کے چیر مین نٹ راجن چندرشیکھرن سمیت صنعت و حرفت ‘ فلمی دنیا اور سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ تمام شعبہ جات کے نامور افراد موجود تھے ۔
ممبئی پولس کی جانب سے اِس موقعے پر غمگین دھن بجا کر اور ہوائی فائرنگ کرکے رتن ٹا ٹا و سلامی پیش کی گئی ۔ خیال رہے کہ رتن ٹا ٹا پر سوں رات ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں چل بسے تھے وہ 86؍ برس کے تھے ۔
***** ***** *****
رتن ٹا ٹا کے انتقال پر ریاست میں کل ایک دن کا سوگ منا یا گیا ۔ لہذا ریاستی حکو مت کی جانب سے ناندیڑ میں منعقدہ خواتین کا جلسہ ملتوی کر دیا گیا ۔ ناندیڑ ضلع کلکٹر بھیجیت رائوت نے بتا یا کہ اِس پروگرام کی نئی تاریخ ‘ وقت اور مقام کا جلد اعلان کیا جائے گا ۔
***** ***** *****
جالنہ سے ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ گھن سائونگی تعلقے کے کمبھاری پِمپڑ گائوں میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں فوڈ پروسیسنگ یونٹ کے دوسرے مرحلے کا سنگِ بنیاد رکھا جانے والا تھا اور کاشتکاروں کے ایک جلسے کا بھی نظم کیا گیا ��ھا یہ دونوں کام بھی ایک روزہ سوگ کی وجہ سےملتوی کر دیے گئے ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے کے کیج تعلقے میں کھر ڈا چو ساڑا لوکھنڈی ساور گائوں راستے کے تعمیر ی کام کا آغاز آج وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں ویڈیو کانفرنسگ کے توسط سے کیاجائے گا ۔
***** ***** ***** ***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** *****
گور نر سی پی رادھا کرشنن آج ناندیڑ کے دورے پر آرہے ہیں ۔ وہ آج سہ پہر ساڑھے چار بجے سرکاری آرام گاہ میں مختلف شعبہ جات کی سر کر دہ شخصیات سے ملاقات کریں گے اور شام میں ممبئی کے لیے روانہ ہو جائیں گے ۔
***** ***** *****
68؍ ویں دھم چکر پر ورتن دن کی منا سبت سے ناگپور کی دِکشابھو می پر کل سے خصوصی تقاریب کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ جشن کل تک منا یا جائے گا ۔ گزشتہ روز ڈاکٹر بابا صاحیب امبیڈکر یادگار کمیٹی کے سر براہ آریہ بھدنت سو رئی سسائی کی موجود گی میں کئی اُپاسک اور شامن نیر کو دھم دِکشا دی گئی ۔ دِکشا حاصل کرنے کے لیے ملک بھر سے کئی پروکار دکشا بھومی پہنچ چکے ہیں ۔
دھم چکر پر ورتن دن کی منا سبت سے جنوب وسطی ریلوے نے ناگپور کے راستے ناندیڑ املا ناندیڑ خصوصی ٹرین کا ایک دورہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ خصوصی ٹرین آج رات 11؍ بجے ناندیڑ سے روانہ ہو گی ۔
***** ***** *****
اہلیہ نگر کی ضلع و سیشن جج انجو شینڈے نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کی روک تھام کے لیے اساتذہ ‘ سر پرستوں اور طلباء کو مل کر اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔ احمد نگر ایجو کیشن سوسائٹی کی جانب سے اسکولی طلباء کے تحفظ سے متعلق کل ایک ورک شاپ کا اہتمام کیاگیا تھا ۔ اِس موقعے پر محتر مہ انجو شینڈے اظہار خیال کر رہی تھیں ۔ انھوں نے کہا کہ صرف بات چیت ہی تبادلہ خیال کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ تاثرات اور برتائوں سے بھی اِرادے کا پتہ چلتا ہے ۔
***** ***** *****
بیڑ حلقہ انتخاب میں رہنے والے شہریان کے مختلف دیرینہ مطالبات پورے کرنے کے لیے رکن اسمبلی سندیپ شر ساگر نے کل بیڑ تحصیل دفتر میں ایک خصوصی میٹنگ کا اہتمام کیا تھا ۔ اِس موقعے پر التواء میں پڑے کاموں کا جائزہ لیا گیا ۔ ساتھ ہی جناب سندیپ شر ساگر نے انتظامیہ کو شہر یان کے مختلف مسائل حل کرنے کی ہدایات دیں ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں ـضلع صنعت مرکز اور مہاراشٹر صنعت و حرفت تر قیات مرکز کی جانب سے تعلیم یافتہ بے روز گار نو جوانوں کو مُفت تربیت دینے کا پروگرام شروع کیاگیا ہے ۔ خواہشمند نوجوانوں سے ضلع صنعت مرکز سے رابطہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے مشہور و معروف تارا پان سینٹر کے مالک حاجی شرف الدین صدیقی عرف شر فو بھائی کل انتقال کر گئے ۔ وہ 77؍ برس کے تھے ۔
وہ گزشتہ کچھ عرصے سے بیمار تھے ۔ اُن کی نماز جنازہ کل رات 10؍ بجے جامع مسجد عثمان پورہ میں ادا کی گئی اور تد فین درگاہ حضرت شاہ نور حموی ؒ سے متصل قبرستان میں انجام پائی ۔ اُن کی نماز جنازہ اور تدفین میں مختلف سیاسی اور ��ماجی تنظیموں کے کار کنا ‘ سماجی خدمت گار اور تاجر کثیر تعداد میں شریک تھے ۔ وہ سماج کے سبھی طبقات میں بے حد مقبول تھے ۔ وہ مرکزی مجلس شوریٰ اور پولس کمشنر یٹ کی امن کمیٹی کے رکن بھی تھے ۔
***** ***** *****
آئندہ اسمبلی چُنائو کے پیش نظرکل پر بھنی کے سویپ روم میں میٹنگ کا اہتمام کیاگیا تھا ۔ اِس موقعے پر رائے دہندگان میں رائے دہی سے متعلق معلومات میں اضا فہ کرنے اور اُن کی حوصلہ افزائی کرنے کی مختلف تدابیر پر غور و خوص کیاگیا ۔
***** ***** *****
اسپین کے مایہ ناز ٹینس کھلاڑی رافیل ندال نے کمرشیل ٹینس سے سبک دوشی کا اعلان کر دیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے انھوں نے یہ اعلان کیا ۔ اپنے پیغام میں انھوں نے کھیل شائقین سے ملی محبت کا شکریہ ادا کیا ۔
اپنے تاریخ ساز ٹینِس کریئرکے دوران رافیل ندال 22؍ گرانڈ سلیم جیت چکے ہیں ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے ...
٭ سڈ کو کارپوریشن کے پلاٹوں کوتصرف کے حقوق دینے کا ریاستی کا بینہ کا فیصلہ
٭ جالنہ- ناندیڑ ایکسپریس وے اور لاتور شعبہ آبی وسائل کے مختلف منصوبوں کے کاموں کی منظوری
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر کی جے ایس ڈبلیو کمپنی کو آٹو مبیل صنعت کی پلاٹ ڈیڈ جاری
٭ سر کاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی بزرگ صنعت کار رتن ٹا ٹا کی آخری رسومات
اور
٭ 68؍ ویں دھم چکر پر ورتن دن کےپیش نظرناگپور کی دِکشا بھومی پر خصوصی تقریبات کا جاری
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1060
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس، اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری
تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور،دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائیگی
فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ مریم نوازکی اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت
پنجاب بھر میں عارضی کاشت کیلئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کرنیکی منظوری
ای بس سروس کی منظوری، پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی، چارجنگ کیلئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے، 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہونگی
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا، صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم
پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے، دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کیلئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے: بریفنگ
کسان کارڈ کیلئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا،گرین ٹریکٹر سکیم کیلئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی، سات لاکھ درخواستوں کی جانچ پڑتال مکمل
لاہور08 - اکتوبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب میں اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری دی گئی۔ پنجاب بھر میں تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور۔ دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائے گی۔ فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے پنجاب بھر میں عارضی کاشت کے لئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں پنجاب میں ای بس سروس سکیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی۔ ای بسوں کی پارکنگ میں چارجنگ کے لئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے۔ پنجاب بھر میں 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہوجائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بت��یا گیا کہ پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے۔ دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کے لئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے۔ کسان کارڈ کے لئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا۔ گرین ٹریکٹر سکیم کے لئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی۔سات لاکھ درخواست دہندگان کی گرین ٹریکٹرز کے لئے جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ اجلاس میں رائیونڈ، چنیوٹ اور سرگودھا میں نئے پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے 839 گھر اور فنڈز ہاؤسنگ ڈیپارنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدوں پر پروموشن کے لئے پانچ سال کی عمر میں رعایت کی منظوری دی گئی۔ گورنمنٹ آف پنجاب کے ہیلی کاپٹرکی سالانہ مرمت کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے شیخو پورہ میں آئل سٹوریج اور دیگر مقاصد کے لئے اراضی آئل سٹوریج پاکستان سٹیٹ آئل کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ ای سٹیمپنگ سسٹم
(جاری۔۔صفحہ2)
(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر1060) (2)
کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کی وصولی کے لیے بورڈ آف ریونیو اور پنجاب بینک کے معاہدہ کی منظوری دی گئی۔ وفاق میں سیڈ سے متعلق بورڈ میں نمائند گی کے لئے منسٹر زراعت اور ٹیکنیکل ممبر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ انیشیٹوز مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دوبارہ تعیناتی اور نئے ڈائریکٹرز کی خالی آسامیوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ٹرشری کیئر ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے لئے سامان اور فرنیچر خریدنے کیلئے 1.7 ارب روپے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ پانچ بڑے ہسپتالوں میں ترقیاتی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کے بورڈ آف کمشنر کی تشکیل نو اور محکمہ آبپاشی سے شیئر پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کومنتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ وقف انتظامیہ، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ 2023 ء کے لیگل فریم ورک ڈرافٹ کی منظوری دی گئی۔ پنجاب فرانزک ایکٹ 2007 ء کو منسوخ کرکے پنجاب فرانزک سائنس ایکٹ2024 ء کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ہوم ڈیپارنمنٹ کے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے سٹاف کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری دی۔ چائلڈ پروٹیکشن کورٹ لاہورکے لئے پریزائیڈنگ آفیسر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ اے کیٹگری پراپرٹی خریدار کے لئے سیل ڈیڈ کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ رولز 2024 ء کی منظوری دی گئی اور ہر ضلع میں جوائنٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چائلڈ میرج کی روک تھام کے لئے ایکٹ 1929 ء میں ترمیم کے لئے اعلیٰ سطح وزراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور الحمراء میں اجوکا انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کے لئے 10ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کی کارروائی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ اور پی آئی ٹی بی کے درمیان ہیلپ لائن کے معاہدے کے تجدید کی منظوری دی گئی۔توسیعی فیملی ویلفیئر سنٹرز اینڈ انٹروڈکشن آف کمیونٹی بیس فیملی ورکر2024-21 کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں چھ ماہ توسیع کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چھ نان آفیشل ممبرز کی تعیناتی اور پیڈمک اور فیڈمک کے آرٹیکل آف ایسوسی ایشن میں ترمیم کی منظوری دی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس کے قیام کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس3408 ملین ہیکٹر اراضی پر مشتمل 96 پروٹیکڈ وائلڈ لائف ایریاز میں فرائض سرانجام دے گی۔ پیر محل، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چکوال میں سنٹر آف ایکسی لنس سکولز کی تکمیل اور سٹاف کی بھرتی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے سبسڈی ریٹس بڑھا کر1200 کرنے کی منظوری دی۔ 13ہزار پرائمری سکولوں کی ایلیمنٹری لیول پر اپ ��ریڈیشن ہوگی جس کے تحت ایک لاکھ 4ہزار تعلیم یافتہ مرد و خواتین کو روزگار ملے گا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر فیڈمک کی عارضی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب سروس ٹربیونل لاہور کے ممبران کی تعیناتی کے لئے نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ فیسلٹیز مینجمنٹ کمپنی کے کنٹریکٹس کی تجدید کی منظوری اور کلینک آن ویلز پراجیکٹ کے لئے فنڈز کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی اور پاکستان سنگل ونڈو کے مابین معاہدے کی منظوری دی گئی۔ ڈینگی سٹاف کی بھرتی اورڈینگی کٹس کی خریداری کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کو سپلیمنٹری گرانٹ کے تحت فنڈز کی منظوری دی گئی۔ سینئر سکیل سٹینوگرافر قمر مبین کے علاج معالجہ کے لئے آٹھ لاکھ روپے کے میڈیکل چارجز کی ادائیگی اورمحکمہ خوراک کے سینئر ریسرچ آفیسر محمد عمر دراز کے لئے ایکس گرایشیاگرانٹ کی منظوری دی گئی۔ ویسٹ پاکستان سول سرونٹس میڈیکل انٹنڈٹس رولز کے تحت میڈیکل چارجز ری ایمبرسمنٹ میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزراء،معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، آئی جی،سیکرٹریز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر، مشیر صحت ڈاکٹر اظہر کیانی اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرنے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
پی ٹی وی کی بھی نجکاری کی جائے
ہماری لڑکھڑاتی معیشت اگر پی آئی اے اور سٹیل مل جیسے اداروں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تو کیا یہ پی ٹی وی کے لنگر خانے کا بوجھ اٹھا سکتی ہے؟ اگر دیگر اداروں کی نجکاری کا سوچا جا سکتا ہے تو کیا پی ٹی وی کے سفید ہاتھی کی نجکاری نہیں ہو سکتی؟ پبلک پرائیویٹ پارٹنر سکیم کا بڑا شہرہ ہے تو کیا اس سکیم کا اطلاق پی ٹی وی پر نہیں ہو سکتا؟ کیا عقل اور دلیل کی دنیا میں اس رویے کا کوئی اعتبار ہے کہ بجلی کے بلوں سے تیس پینتیس روپے ٹیکس کاٹ اس ادارے میں منظور نظر افراد کو نوازا جائے اور اندھا دھند نوازا جائے؟ یہ ایک قومی ابلاغی ادارہ ہے اور یہاں کوئی میرٹ ہے یا یہ محض اپنے اپنے حصے کے کارندوں کو نوازنے کے لیے ایک چراگاہ ہے؟ پی ٹی وی کی الیکشن ٹرانسمیشن اس وقت شہر اقتدار میں زیر بحث ہے۔ معلوم نہیں آپ میں سے کسی نے یہ ٹرانسمیشن دیکھی ہے یا نہیں لیکن واقفان حال کا دعوی ہے کہ یہ ایک ایسی واردات تھی کہ اپنی نوعیت میں یہ نیب کا کیس ہے۔ یہ ٹرانسمیشن صرف بیس بائیس روز چلی۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس مختصر مدت کے لیے جو دو اینکر رکھے گئے تھے ان کا معاوضہ کیا تھا؟ سر پیٹ لیجیے ، یہ رقم قریب پونے دو کروڑ روپے بنتی ہے۔ یعنی قریب 84 لاکھ فی کس۔
دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کیا ایک ماہ سے بھی کم مدت کے لیے ٹی وی شو کرنے پر کسی میزبان کو 84 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا کوئی جواز بنتا ہے؟ چند روز کے پروگرام اور دو اینکروں کو پونے دو کروڑ روپے۔ اس بے رحمی سے تو کوئی مال غنیمت بھی تقسیم نہ کرتا ہو جس سفاک انداز سے پاکستان ٹیلی وژن کے وسائ�� کو لوٹا جا رہا ہے۔ اس رقم میں دنیا کا قابل ترین آدمی بلایا جا سکتا تھا اور اس سے پروگرام کرایا جا سکتا تھا۔ لیکن پی ٹی وی نے اس رقم سے جو اینکر رکھے، ان کی صلاحیت اور تعارف کیا ہے۔ یہ معاوضہ کیا انہیں ان کی صلاحیت پر دیا گیا یا اس کی وجوہات کچھ اور تھیں؟ یہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟ کیا کوئی فورم ہے جہاں پر اس بندر بانٹ کی بابت سوال پوچھا جا سکے؟ پی ٹی وی میں معاوضے دینے کا طریقہ کار کیا ہے؟ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کا کوئی اصول ہے یا یہ مال غنیمت ہے اور یہ بانٹنے والے کی مرضی ہے کس کو کتنا عطا فرما دے؟ اتنا بھاری معاوضہ جنہیں دیا گیا ان کا مارکیٹ ریٹ کیا ہے؟
یہی نہیں بلکہ ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی وی کی اس الیکشن ٹرانسمیشن کا صرف کھانے کی مد میں آخری دو دن کا بل 48 لاکھ روپے بنا۔ کیا کوئی ہے جو پی ٹی وی انتظامیہ سے پوچھ سکے کہ ان دو دنوں میں اس ٹرانسمیشن کے مہمانوں نے ایسا کیا کھا لیا کہ اس کا بل 48 لاکھ روپے بنا؟ یہ لوگ کھانا کھاتے رہے یا سارے معززین نے مل بیٹھ کر پیسے ہی کھائے؟ اس سارے پینل کو تمام شرکا کو اور ٹیکنیکل سٹاف کو اکٹھا کر کے کسی فائیو سٹار ہوٹل میں بند کر دیجیے اور اسے کہیے کہ دو دن جب اور جتنا اور جو چاہو یہاں سے کھا لو۔ پھر دو دن کے بعد حساب کر لیجیے کہ کیا وہ 48 لاکھ کا کھانا کھا گئے؟ ٹرانسپورٹ کا بھی سن لیجیے، سینیہ گزٹ کی خوف ناک چیزوں کو تو چھوڑ ہی دیجیے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی اطلاعات کے مطابق ٹرانسپورٹ پر ایک کروڑ روپے کا خرچ آیا، قریب اتنا ہی خرچ لوگوں کی رہائش کی مد میں ڈالا گیا۔ یہ بے رحم اور سفاک اخراجات اس ادارے کے ہیں جو اپنے ذرائع خود تلاش کرنے کے قابل نہیں اور جسے چلانے کے لیے ہر گھر کے بجلی بل سے تیس روپے کا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
غریب اور مسکین لوگ بھی یہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ کیا اس لیے کہ پی ٹی وی میں منظور نظر افراد کو نوازا جائے۔ کیا قومی اداروں کے ساتھ یہ سلوک ہوتا ہے؟ اور کیا ایسا سلوک کرنے والے قومی مجرم نہیں؟ ایسا ہر گز نہیں کہ پی ٹی وی میں قابل سٹاف نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ وہاں کارندوں کو نوازا جاتا ہے اور اس انداز سے نوازا جاتا ہے کہ محنت کرنے والا کارکن مایوس ہو کر لا تعلق ہو جاتا ہے۔ ہزاروں میں پی ٹی وی کا سٹاف ہے لیکن ڈائریکٹر نیوز اور ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز اور اس جیسے عہدے پر باہر سے منظور نظر کارندوں کو لا کر بٹھا دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پی ٹی وی کا اپنا ریگولر سٹاف جب موجود ہے تو باہر سے کنٹریکٹ پر لوگوں کو بھاری معاوضے پر لا کر کیوں بٹھایا جاتا ہے؟ جو بندر بانٹ پر اعت��اض کرتا ہے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے اور جو سہولت کار بن جاتا ہے وہ بیک وقت جی ایم ، نیوز کنٹرولر اور ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز کے تین تین عہدوں پر فائز کر دیا جاتا ہے۔
پی ٹی وی ایک متفقہ چراگاہ بن چکا ہے۔ میرٹ نام کی یہاں کوئی چیز نہیں رہی۔ ہر حکومت اپنے منظور نظر لوگوں کو باہر سے لا کربٹھاتی ہے اور اس کی وجہ ان کی متعلقہ شعبوں میں مہارت نہیں ہوتی ۔ یہ امور دیگر ہوتے ہیں جو ان لوگوں کو منصب پر لا بٹھاتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے ۔ موجودہ معاشی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ پی ٹی وی کو ایک چراگاہ کے طور پر چلایا جائے۔ اسے ایک ادارہ بنانا ہو گا۔ اور اگر یہ ممکن نہیں تو پھر سفید ہاتھی کو ختم کر دینا چاہیے۔ اس کا سنہرا دور گزر چکا۔ اب یہ ایک بوجھ ہے۔ سماج پر بھی اور قومی خزانے پر بھی۔ قومی زندگی میں اس کا مثبت کردار عرصہ ہوا ختم ہو چکا ہے۔ نہ یہ اچھے ڈرامے بنا رہا ہے نہ کوئی ڈھنگ کی ڈاکومنٹری بن رہی ہے۔ سیاحت سے سماج تک کسی موضوع میں اس کا کوئی قابل ذکر کردار نہیں رہا۔ یہ صرف ایک چراگاہ بن چکا ہے۔ جہاں منظور نظر لوگ آتے ہیں تین چار ہفتوں میں اسی نوے لاکھ لے کر چلے جاتے ہیں۔
اب کچھ آئوٹ آف دی باکس سوچنا ہو گا۔ یا تو اسے ایک ادارے کے طور پر کھڑا کیا جائے اور بندر بانٹ کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے اور اگر یہ ممکن نہیں تو جہاں سٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے وہیں پی ٹی وی کی بھی نجکاری کر دی جائے۔ جتنے وسائل اور انفراسٹرکچر اس کے پاس ہے، اس میں پاکستان کے تمام چینل چل سکتے ہیں۔ اگر پی ٹی وی اپنے لیے مالی امکانات خود تلاش نہیں سکتا تو بجلی کے بلوں کی مد میں مہنگائی کے ستائے لوگوں سے ٹیکس لے لے کر اسے کیوں چلایا جائے۔ بجا کہ ریاستی ٹی وی کو نجی ٹی وی کے کاروباری ماڈل پر نہیں چلایا جا سکتا لیکن اسے موجودہ طرز پر بھی نہیں چلایا جا سکتا جہاں قومی وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر بے رحمی سے منظور نظر افراد میں بانٹا جاتا ہے۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ ٩٢نیوز
#Economy#Pakistan#Pakistan Economy#Pakistan Steel Mills#PIA#Privatization#PTV#PTV privatization#World
0 notes
Text
پنجاب میں اہم عہدوں کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، ملک احمد خان کے نام زیرغور
مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت سازی کی طرف بڑھنے لگی ،وزارت اعلیٰ کیلئے مریم نواز ہاٹ فیورٹ ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے 297 حلقوں کے نتائج جاری ہوگئے۔ مسلم لیگ ن پہلے نمبر کی جماعت بن گئی۔ ایک سو سینتیس نشستیں حاصل کیں۔ مخصوص نشستیں ملا کر مسلم لیگ ن کا سیکور ایک سو ستر ہوجائے گا۔ پیپلزپارٹی دس نشستوں کے ساتھ دوسری بڑی جماعت ،ایک مخصوص نشست کے ساتھ انکے گیارہ ارکان ہوجائیں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق مریم…
View On WordPress
0 notes
Text
چین؛ وزیر خارجہ کے بعد وزیر دفاع کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا - ایکسپریس اردو
چین کے وزیر دفاع کو بھی عہدے سے برطرف کردیا گیا، فوٹو: فائل بیجنگ: چین میں مالی اور اخلاقی جرائم کے الزامات پر وزیر دفاع لی شانگفو کو عہدے سے برطرف کردیا جب کہ سابق وزیر خارجہ کن گینگ کو کابینہ سے بھی سبکدوش کر دیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزی دفاع لی شانگفو اور وزیر خارجہ جن گینگ کو خود صدر شی جنپنگ نے ان عہدوں کے لیے منتخب کیا تھا اور یہ دونوں صدر کے کافی قریبی اور بااعتماد ساتھی بھی…
View On WordPress
0 notes
Text
یہ اکیسویں صدی کے حکمران ہیں
ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کا رنگون میں بڑی کسمپرسی میں انتقال ہوا۔ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ 1858 میں جو ہوا، اس کی وجوہات بھی تھیں، ہندوستان کی جو حالت اس وقت تھی، وہ اکیسویں صدی کے پاکستان میں کوئی خاص مختلف نہیں۔ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے دو تہائی اکثریت سے بننے والے وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا، مگر منتخب وزیر اعظم کو ایک جھوٹے طیارہ اغوا کیس میں عمر قید کی سزا دلانے کے بعد ان کے خاندان سمیت ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب جلا وطن کر دیا۔ یہ جلاوطنی نہ ہوتی تو نواز شریف کا حشر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو جیسا ہونے کا واضح امکان تھا۔ اس جلاوطنی نے نہ صرف جان بچائی بلکہ وہ تیسری بار وزیر اعظم بھی بنے۔ بھٹو کو جنرل ضیا دور میں جو پھانسی ہوئی، اس سے بھٹو صاحب ڈیل کر کے بچ سکتے تھے مگر ان کی ضد برقرار رہی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں دو بار وزیر اعظم رہنے والی بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے باپ کی طرح ضد کی اور معاہدے کے برعکس وہ بھی اکتوبر 2007 میں جنرل پرویز مشرف کے منع کرنے کے باوجود وطن واپس آئیں اور سوا دو ماہ بعد ہی راولپنڈی کے جلسے کے بعد واپس جاتے ہوئے شہید کر دی گئی تھیں۔
بھٹو کو پھانسی، نواز شریف کی جلا وطنی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت فوجی صدور کے دور میں ہوئی جب کہ 1986 میں بے نظیر بھٹو جونیجو حکومت میں شاندار استقبال کرا کر آئی تھیں اور دو سال بعد ہی وزیر اعظم بنی تھیں جب کہ نواز شریف کے لیے 2008 میں واپسی کی راہ جنرل پرویز مشرف نے مجبوری میں ہموار کی تھی اور بعد میں وہ صدارت چھوڑ کر خود جلاوطن ہو گئے تھے اور انھی کے دور میں بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری بھی طویل قید کاٹ کر جلاوطن ہوئے تھے اور جنرل پرویز کی جگہ آصف زرداری صدر مملکت اور 2013 میں نواز شریف بھی تیسری بار وزیر اعظم بنے اور اب چار سال بعد وہ بھی اقتدار کے لیے 21 اکتوبر کو خود پاکستان آ رہے ہیں۔ ڈھائی سو سال قبل انگریز دور میں آخری حکمران ہند کو جبری طور پر جلاوطن کیا گیا مگر بے کسی کی موت کے بعد رنگون میں دفن ہوئے مگر پاکستان میں ملک توڑنے کے ذمے دار جنرل یحییٰ اور ذوالفقار علی بھٹو یہیں دفن ہیں اور دو وزرائے اعظم کو جلاوطن کرنے والے جنرل پرویز مشرف کو بھی دبئی میں فوت ہونے کے بعد اپنے ملک ہی میں دفن ہونے کا موقعہ ملا۔
یہ موقع سابق صدر اسکندر مرزا کو جنرل ایوب دور میں نہیں ملا تھا اور وہ بھی بہادر شاہ ظفر کی طرح دیار غیر میں دفن ہیں اور پاکستان کے تمام حکمران اپنے ملک ہی میں دفن ہیں، کیونکہ یہ 1858 کے انگریز کا دور نہیں، بیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کا دور ہے اور اسکندر مرزا کی قسمت میں اپنے ملک کی مٹی میں دفن ہونا نہیں تھا۔ 1985 کے جنرل ضیا سے 2008 تک جنرل پرویز کے دور تک فوت ہونے والے تمام پاکستانی حکمران دفن ہیں اور کسی نے بھی بہادر شاہ ظفر جیسی بے کسی کی موت دیکھی نہ ہی وہ جلاوطنی میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ تمام فوت ہونے والے پاکستانی حکمرانوں کو وطن کی مٹی نصیب ہوئی اور جو بھی حکمران جلاوطن ہوئے انھوں نے دبئی، سعودی عرب اور لندن میں جلاوطنی کی زندگی شاندار طور پر وہاں بنائی گئی اپنی قیمتی جائیدادوں میں گزاری۔ دبئی ہو یا لندن بے نظیر بھٹو،آصف زرداری، نواز شریف فیملی کی اپنی مہنگی جائیدادیں ہیں جہاں انھیں بہترین ��ہائشی سہولیات میسر ہیں مگر ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے اپنے دور حکمرانی میں اپنی مبینہ کرپشن سے جائیدادیں بنائی ہیں۔
نواز شریف پر لندن میں ایون فیلڈ بنانے پر اب بھی کیس چل رہا ہے مگر اس کی ملکیت کا ان کے خلاف ثبوت نہیں اور بے نظیر بھٹو کے سرے محل کا بھی اب تذکرہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملک میں حکمران رہنے والے امیروں کی ملک سے باہر اربوں کی جائیدادیں ہیں جو ملک میں اہم عہدوں پر تعینات رہے جن میں ملک کے ہر محکمے کے اعلیٰ ترین افسران شامل ہیں جنھوں نے غیر ملکی شہریت بھی لے رکھی ہے۔ شریف اور زرداری خاندان ملک سے باہر بھی رہتے ہیں اور حکمرانی کرنے پاکستان آتے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اکیسویں صدی کے حکمرانوں کے باعث وہی حالات ہیں جو 1858 میں ہندوستان میں بہادر شاہ ظفر کی حکومت میں رہے۔ عوام کے مینڈیٹ کا کسی کو احساس نہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو لوٹ لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جب کہ 1858 میں اس کا تصور نہیں تھا۔ آج برما کے شہروں میں بہادر شاہ ظفر کی نسلیں بھیک مانگتی پھرتی ہیں جب کہ اکیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کی اولادیں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اب اکیسویں صدی ہے۔
محمد سعید آرائیں
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
ہم سائنس و ٹیکنالوجی میں پیچھے کیوں ہیں؟
موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ جو ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے اس کی معیشت بھی مضبوط ہے اور اس کا دنیا میں نام بھی ہے۔ ممالک تو کیا حالیہ دور میں افراد بھی سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر کے دنیا پر راج کررہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑے بڑے نام ایسے ہیں جن کا دنیا میں ایک خاص مقام ہے، جیسے بل گیٹس کو دیکھ لیجیے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی میں ہی مہارت حاصل کی اور اس کے بعد دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بل گیٹس جب کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی ملک کا وزیراعظم یا صدر آگیا ہو۔ انہیں بہترین پروٹوکول دیا جاتا ہے، وزرائے اعظم، وزرا اور صدور ان سے ایسے ملاقاتیں کرتے ہیں جیسے کسی دوسرے ملک کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کر رہے ہوں۔ حالانکہ ان کے پاس کسی ملک کا کوئی سیاسی یا انتظامی عہدہ نہیں لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی میں انہوں نے اتنا نام کمایا ہے کہ ان کا مقام اب کسی بڑے عہدے دار سے کم نہیں ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ضروری نہیں سیاست میں حصہ لیا جائے یا یہ ضروری نہیں کہ سرکاری عہدوں پر فائز ہوا جائے تبھی دنیا میں مقام حاصل ہو سکتا ہے اور عزت مل سکتی ہے بلکہ اب تو لوگ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر کے دنیا پر راج کرتے ہیں، اپنا نام بناتے ہیں اور ایک بہت بڑا مقام حاصل کر لیتے ہیں اور ایسا مقام حاصل کرتے ہیں جو دیگر ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور کو بھی حاصل نہیں ہوتا۔ دنیا کے بہت سے ممالک ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی کر رہے ہیں اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ یورپ اور امریکا تو پہلے سے ہی سائنس و ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل چکے ہیں مگر اب ایشیائی ممالک بالخصوص جنوبی ایشیائی ممالک بھی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش کافی تیزی سے ترقی کررہے ہیں، بھارت تو اس میں کافی آگے نکل چکا ہے۔ بھارت کے نوجوان فری لانسنگ میں دنیا بھر میں سب سے آگے ہیں اور اسی طرح سائنس اور ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں بھی بھارت ایک خاص مقام حاصل کررہا ہے اور نہایت تیزی سے اس میدان میں آگے بڑھ رہا ہے۔
بھارت میں تو ریڑھی بانوں نے بھی کیو آر کوڈ رکھے ہوتے ہیں جس کے ذریعے لوگ آن لائن رقم کی ادائیگی کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے بڑے بڑے تاجروں کے پاس بھی آن لائن رقم کی ادائیگی کی سہولت نہیں ہے۔ کئی بار بڑی بڑی دکانوں پر جائیں ان سے آن لائن پیمنٹ کے بارے میں پوچھیں تو کہتے ہیں، ہمیں کیش ہی چاہیے۔ ہماری حکومتوں نے بھی اس شعبے کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی اور اس میدان میں ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں اگر انٹرنیشنل ویب سائٹس پر کچھ خریدنا پڑجائے تو ہمارے لیے مصیبت بن جاتی ہے اور لوگ سوچتے رہتے ہیں کہ کس طرح سے آن لائن پیمنٹ کی جائے۔ پے پال کا دنیا میں بہت بڑا نام ہے جس سے پاکستان محروم ہے اور جس کی بہت زیادہ ضرورت بھی ہے۔ پے پال کی سروس پاکستان میں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں بہت زیادہ مشکل پیش آرہی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کی اس طرف کوئی توجہ ہی نہیں۔
کچھ عرصہ قبل بل گیٹس نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں پولیو اور کورونا کے سینٹرز کا دورہ کروایا مگر ٹیکنالوجی میں ان سے مدد لینے کی کوئی بات نہیں کی، حالانکہ ان کا اصل شعبہ صحت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی ہے۔ بل گیٹس سے اس شعبے میں مدد لینی چاہیے تھی کہ ہمارے ہاں نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں بہت سی مشکلات پیش آرہی ہیں، آپ ہمارے نوجوانوں کو اس کےلیے سہولیات فراہم کریں۔ پے پال اور اس جیسی اور دیگر بہت سی کمپنیاں ہیں جو پاکستان میں کام کرنے پر آمادہ نہیں، تو بل گیٹس سے ان کے لیے مدد حاصل کرتے کہ انہیں قائل کریں کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز فراہم کریں تاکہ نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں سہولت میسر آئے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا شعبہ نہایت اہم ہے جس میں پاکستان بہت پیچھے ہے اور ہمارے ہمسایہ ممالک اس میں تیزی سے ترقی کرتے چلے جارہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی اس شعبے کی طرف خصوصی طور پر توجہ دینی چاہیے۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ نوجوانوں کےلیے سہولتیں فراہم کریں اور ہمارے نوجوانوں کو چاہیے کہ اس شعبے میں خصوصی طور پر دل جمعی سے کام کریں اور دنیا میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
ضیا الرحمٰن ضیا
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
وطن کی فکر کر ناداں
دردِ دل رکھنے والوں کی ہر محفل میں ’’گھرکی بربادی‘‘ کا رونا رویا جارہا ہے، پڑھے لکھوں کی نشست میں بربادی کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے، سنجیدہ لوگ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ وطنِ عزیز کو اس ناگفتہ بہ حالت تک پہنچانے میں کس حکمران نے سب سے زیادہ حصّہ ڈالا ہے اور کونسا ادارہ جسدِ ملّت کو لگنے والے ناقابلِ علاج امراض کا زیادہ ذمّے دار ہے۔ صاحبانِ دانش کی بہت بڑی اکثریّت یہ سمجھتی ہے کہ خطرناک بیماری کا آغاز 2017 میں رجیم چینج یعنی منتخب وزیرِ اعظم کو انتہائی مضحکہ خیز طریقے سے ہٹانے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا اور پھر 2023 تک اس کی شدّت میں اضافہ ہوتا گیا۔ حکومتی ایوانوں کے احوال سے باخبر حضرات اور اقتصادی ماہرین کی اکثریّت یہ سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی کا دورِ حکومت ملکی معیشت کی بنیادیں کھوکھلی کر گیا اور اس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نالائقی، نااہلی، افتادِ طبع، نرگسیّت اور فسطائی سوچ کا بڑا بنیادی کردار تھا۔ اس کے بعد پی ڈی ایم کے حکماء بھی اپنے تمام تر ٹوٹکوں اور تجربوں کے باوجود مرض پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ شہباز شریف صاحب آئی ایم ایف سے معاہدے کے علاوہ کوئی کارنامہ نہ دکھا سکے، وہ پنجاب کی طرح چند منظورِ نظر بیوروکریٹوں پر بہت زیادہ تکیہ کرتے رہے، محدود سوچ کے حامل اور تعصبات کے مارے ہوئے یہ بابو قومی سطح کے مسائل کا ادراک ہی نہ کرسکے۔
وہ صرف یاریاں پالتے رہے اور میرٹ کو پامال کرتے ہوئے کرپٹ افسروں کو اہم عہدوں پر لگواتے، اور بدنام افسروں کو پروموٹ کرواتے رہے۔ اس بار پی ایم آفس میں تعینات بیوروکریٹوں نے وزیرِاعظم کا امیج خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ لہٰذا شہباز شریف صاحب کی تمام تر بھاگ دوڑ کے باوجود پی ڈی ایم کی حکومت کوئی قابلِ ذکر کامیابی حاصل نہ کر سکی۔ مختلف ادارے سروے کروا رہے رہے ہیں کہ ملک کو اس نہج تک پہنچانے میں اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں، عدلیہ اور بیوروکریسی میں سے کس کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ میرے خیال میں وطنِ عزیز کو نقصان پہنچانے میں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، مگر اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ فیصلہ سازی جس کے ہاتھ میں ہو گی اور جس کے پاس اختیارات زیادہ ہوں گے اصلاحِ احوال کی سب سے زیادہ ذمّے داری بھی اس کی ہو گی۔ لگتا ہے وہاں چیلنجز کی سنگینی کا بھی ادراک نہیں ہے اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے درست افراد کے انتخاب (Right man for the right job) کی صلاحیّت کا بھی فقدان ہے۔ اہلِ سیاست کی یہ بہت بڑی ناکامی ہے کہ وزیراعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف (چاہے نام کا ہی تھا) دونوں اپنے آئینی اختیار سے دستبردار ہو گئے اور نگران وزیراعظم کے لیے انھیں جو نام دیا گیا وہ انھوں نے پڑھ کر سنا دیا۔ عام تاثر یہی ہے کہ ایک دو پروفیشنلز کے علاوہ کابینہ کا انتخاب بادشاہوں کی طرح کیا گیا ہے۔
کسی شاعر کی کوئی غزل پسند آگئی تو اسے وزیر بنا دیا، کسی معمّر خاتون کی لچھے دار باتیں اچھی لگیں تو اسے مشیر لگا دیا۔ کسی مصوّر کی تصویر دل کو بھا گئی تو اس سے بھی وزارت کا حلف دلوا دیا، کیا ایسی کابینہ اس قدر گھمبیر مسائل کا حل تلاش کرسکے گی؟ اس وقت سب سے تشویشناک بات عوام کی بے چینی اور ناامیدی ہے۔ انھیں کہیں سے امید کی کرن نظر نہیں آتی، نوجوانوں میں یہ مایوسی اور ناامیدی بہت زیادہ بڑھی ہے اور وہ بہتر مستقبل کے لیے ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، میں نے پچھلا کالم اسی بات پر لکھا تھا اور کچھ ملکوں کی مثالیں دے کر لوگوں کو ملک چھوڑنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر بہت سی میلز موصول ہوئیں، کچھ لوگوں نے اتفاق بھی کیا مگر کچھ نے شدید اختلاف کیا۔ ڈیرہ غازی خان کے ایک نوجوان دانشور محمد طیّب فائق کھیتران کی میل قارئین سے شیئر کررہا ہوں۔ ’’جب سے آپ کی تحریریں پڑھ رہا ہوں تب سے لے کر آج تک یہ پہلی تحریر ہے جس میں ایسا محسوس ہوا ہے کہ یہ تحریر لکھتے ہوئے آپ کے ذہن و دل آپ کے ہمنوا نہیں بن سکے۔
ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے آپ نے اپنا فریضہ ادا کرنا ضروری سمجھا لیکن یہ آپ بھی جانتے ہیں کہ آپ نے جس انداز میں یا جس بوجھل دل سے عوام کو روکنے کی کوشش کی ہے یہ آواز عوام کے دلوں تک نہیں پہنچے گی۔ آپ ہی بتائیں کہ جس ملک میں بھوک و افلاس، بے روزگاری اور مہنگائی، بد امنی، اسٹریٹ کرائمز، اور لاپتہ افراد جیسی بلائیں روزانہ صبح اٹھتے ہی نئی نئی صورتوں میں نازل ہوتی ہوں، جہاں کرپشن کا کبھی نہ رک سکنے والا سیلاب سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہو۔ ملک کے عوام حالات سے دل برداشتہ ہو کر خود کشیاں کر رہے ہوں بچوں کے گلے کاٹ رہے ہوں، بچے برائے فروخت یا گردہ برائے فروخت کے چارٹ گلے میں آویزاں کیے چوک پر کھڑے ہوں، جس ملک میں مزدور کی کل آمدن سے زیادہ بجلی کا بل آتا ہو اور احتجاج کرنے پر ڈنڈے پڑتے ہوں یا جیل بھیج دیا جاتا ہو آٹے کی قطار میں کھڑے ہوکر کئی عورتیں جان کی بازی ہار گئی ہوں، ملک قرض در قرض اور سود در سود کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہو، حکمران طبقے کی کرپشن اور عیاشیاں مزید بڑھتی جا رہی ہوں وہاں بندہ کسی کو روکے بھی تو کس امید پر؟؟
اس ملک میں پہلے تین طبقے ہوتے تھے۔ امیر، متوسط اور غریب لیکن اب صرف دو طبقے ہیں امیر اور غریب جو متوسط تھے وہ غریب ہو چکے ہیں اور جو غریب تھے وہ غربت کی لائن سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔ آپ نے جاپان کا حوالہ دیا، جاپان پر تو ایک ایٹم بم گرایا گیا تھا ہم پر تو حکمران ہر روز ایٹم بم گراتے ہیں۔ جس جس نے بھی اس ملک کو لوٹا، برباد کیا کوئی ہے ایسا جو اُن کے گریبان میں ہاتھ ڈال سکے؟ یقیناً کوئی بھی نہیں۔ جب اشیائے خورد و نوش ہی اتنی مہنگی ہو چکی ہیں کہ انسان اگر بیس ہزار کما رہا ہے تو صرف کھانے پینے کا خرچ ہی پچاس ہزار تک چلا جائے تو وہ بندہ کیسے پورا کرے؟ کوئی متبادل راستہ؟ مڈل کلاس کے لوگوں نے بھی حالات سے مجبور ہو کر بھیک مانگنا شروع کر دیا ہے۔ پھر کسی جانے والے کو ہم کس طرح قائل کر سکتے ہیں کہ تم نہ جاؤ یہ ملک جنت بن جائے گا؟۔ ہم پر کوئی آفت نازل نہیں ہوئی بلکہ ہم ایک منظم طریقے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برباد کیے جا رہے ہیں۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمارت کو گرانے میں چند لمحات لگتے ہیں اور بنانے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔
اس ملک کی اشرافیہ اور حکمرانوں نے 75 سال اس کی عمارت کو گرانے میں ہی تو صرف کیے ہیں۔ آپ اگر اگلی نسلوں کو بچانا چاہتے ہیں تو بجائے ان لوگوں کو روکنے کے ان کے نکلنے کے لیے کوئی محفوظ راستہ تجویز فرمائیں‘‘۔ اسی نوعیّت کی اور میلز بھی آئیں جن میں بڑے تلخ حقائق بیان کیے گئے ہیں۔ چلیں میں اپنے مشورے میں ترمیم کر لیتا ہوں’’آپ بہتر مستقبل کے لیے جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں مگر وطنِ عزیز کو ہی اپنا گھر سمجھیں، گھر کی خبر لیتے رہیں اور اس سے ناطہ نہ توڑیں اور آپ کا گھر کبھی مدد کے لیے پکارے تو اس کی پُکار پر دل و جان سے لبّیک کہیں‘‘۔ گھر کی معیشت آئی سی یو میں ہو تو گھر کے ہر فرد کے دل میں اس چیز کا شدید احساس اور تشویش پیدا ہونی چاہیے، ہر فرد کو اپنے طرزِ زندگی میں سادگی اور کفایت شعاری اختیار کرنی چاہیے، گھر کے اخراجات میں واضح طور پر کمی آنی چاہیے، مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے مقتدر حلقے اخراجات میں کمی کرنے یا سادگی اختیار کرنے پر تیار نہیں۔ اشرافیہ کسی قسم کے ایثار کے لیے آمادہ نہیں، بیوروکریسی کے اللّے تللّے اور عیاشیاں کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہیں۔
چاہیے تو یہ تھا کہ سینئر افسروں کو صرف ضرورت کے لیے ایک سرکاری گاڑی مہیّا کی جاتی اور باقی سب واپس لے لی جاتیں، مگر گاڑیاں واپس لینے کے بجائے ان کے جونیئر ترین افسروں کے لیے بھی مہنگی ترین گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ ان حالات میں بیوروکریسی کو کچھ شرم اور حیاء کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، خود مملکت کے سربراہ کا رویّہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے اور صدر تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لگتا ہے پورے کارواں کے دل سے احساسِ زیاں ہی جاتا رہا ہے اور کسی میں متاعِ کارواں چھننے کا افسوس، تشویش یا احساس تک نہیں ہے اور یہی چمن کی بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
؎ وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
موجودہ انتہائی تشویشناک حالات کا فوری تقاضا ہے کہ سیاسی، عسکری اور عدالتی قیادت اپنے ذاتی اور گروہی مفاد سے اوپر اُٹھے اور صرف ملک کی بقاء اور فلاح کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے، ان کے درمیان ایک نیا عمرانی معاہدہ طے پائے اور ایک نیا چارٹر اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔ اس کے بعد یہ تمام لوگ قائدؒ کے مزار پر جاکر اس پر صدقِ دل سے عمل کرنے کا عہد کریں اور پھر ہر ادارہ اور ہر فرد پورے اخلاص اور نیک نیّتی سے اس عہد پر عمل پیرا ہو۔ ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ قوم کے ہر فرد اور ہر ادارے کے اندر ملک کا درد اور سادگی اور ایثار اختیار کرنے کا جذبہ پیدا کر دے۔
ذوالفقار احمد چیمہ
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
اسلام آباد پولیس کے 240 افسران کی اگلے عہدوں پر ترقیاں
(24 نیوز)اسلام آباد پولیس کے 240 افسران کی اگلے عہدوں پر ترقیاں ہوگئیں۔ ڈی آئی جی ڈاکٹر سید مصطفیٰ تنویر کی زیر صدارت ڈپارٹمنٹل پروموشن بورڈز کا اجلاس ہوا۔ پروموشن بورڈ نے 2 انسپکٹرز، 20 سب انسپکٹر، 55 اے ایس آئیز، 65 ہیڈ کانسٹیبلز کی اگلے عہدوں پر ترقی کی سفارش کی۔ کانسٹیبل سے ہیڈ کانسٹیبل کی ترقی کا بورڈ اجلاس اے آئی جی لاجسٹکس شعیب مسعود کی زیرِ صدارت ہوا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بورڈ نے 98…
0 notes
Text
اچانک پاکستان تحریک انصاف سے بڑا استعفیٰ آ گیا
پشاور: پاکستان تحریک انصاف ایسٹ کےنائب صدرعباس خان نے عہدے سےاستعفیٰ دےدیا۔ نائب صدرپی ٹی آئی ایسٹ عباس خان نے استعفیٰ ضلعی صدرکو ارسال کردیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ دینے کی وجہ بتاتے ہوئےکہا کہ ذاتی وجوہات کے باعث عہدےسےمستعفی ہوتا ہوں۔ واضح رہے کہ پشاور سٹی کےسینئر نائب صدر ملک اسلم اورجنرل سیکرٹری تقدیر علی نے بھی اپنے عہدوں سےاستعفیٰ دےدیا ہے، تقدیر علی نے اپنا استعفےکا باضابطہ اعلان ویڈیو…
0 notes
Text
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد امریکا کیسا ہو گا؟
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ا�� کی جماعت ریپبلکن پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد اب امریکا کیسا ہو گا؟ یہ سوال امریکا سمیت دنیا بھر میں گردش کر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے امریکی اور بین القوامی سیاسی منظر نامے میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ امریکی صدارتی انتخابات میں عوام کی بڑی تعداد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ طرزِ سیاست اور تبدیل شدہ امریکی پالیسیوں کو واپس لانے کی خواہش ظاہر کی۔
صدارتی الیکشن جیتنے والے ٹرمپ سے متعلق دلچسپ حقیقت امریکا میں ووٹرز کی اکثریت معاشی مسائل، امیگریشن قوانین کی سختی اور امریکی حکومت میں ڈرامائی تبدیلیاں چاہتی تھی، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے منشور میں جگہ دی اور پھر کامیابی سے ہم کنار ہوئے۔ اس کامیابی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسی حکومت کی تشکیل کا ارادہ رکھتے ہیں جو ان کے مخالفین پر کڑی نظر رکھے، بڑے پیمانے پر تارکینِ وطن کو نکالے اور امریکی اتحادیوں کے لیے سخت پالیسی بنائے۔ مذکورہ اقدامات کے ذریعے ٹرمپ ایک مضبوط امریکی قوم کا جو نظریہ پیش کر رہے تھے وہ نوجوان ووٹرز میں مقبول ہوا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی حکومت میں کوئی روایتی رکاوٹ نہیں ہو گی کیونکہ انہوں نے پہلے سے ہی اپنی ایڈمنسٹریشن میں وفادار افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کا عندیہ دیا ہے جو ان کے ہر حکم کو نافذ العمل کریں گے۔ اب صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکی سیاست کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں اور یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر کس حد تک عمل کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 295 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ برتری حاصل کی ہے جبکہ کملا ہیرس کو صرف 226 الیکٹورل ووٹس ملے۔ یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی اہم ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی نے سینیٹ کی 52 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ڈیموکریٹس پارٹی 43 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی، یوں اب ریپبلکن پارٹی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے۔ ایوان نمائندگان کانگریس میں ریپبلکن پارٹی نے 222 نشستیں حاصل کیں جبکہ ڈیموکریٹس پارٹی کو 213 نشستوں پرکامیابی ملی یعنی ریپبلکن پارٹی کو معمولی برتری حاصل ہے۔ ریاستی سطح پر گورنرز کی تعداد دیکھیں تو ریپبلکن پارٹی کے 27 امیدوار بطور گورنر منتخب ہوئے جبکہ ڈیموکریٹس پارٹی کے 23 امیدوار کامیاب ہوئے۔
جب ریپبلکن پارٹی نے ایوانِ نمائندگان کانگریس میں اکثریت حاصل کر لی ہے تو قانون سازی میں ان کا غلبہ متوقع ہے اور سینیٹ میں بھی ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے ڈیموکریٹس پارٹی کے لیے کسی بھی بل کی منظوری میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح گورنرز کی تعداد میں بھی ریپبلکن پارٹی کی برتری برقرار ہے، لیکن ڈیموکریٹس پارٹی نے واشنگٹن، ڈیلاویئر اور نارتھ کیرولائنا جیسی اہم ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے اور گورنرز ریاستوں کی سطح پر اہم فیصلوں میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں جن میں تعلیم، صحت اور گن کنٹرول جیسے موضوعات شامل ہیں تو یہ ترتیب ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ایجنڈے پر اثر ڈال سکتی ہے۔ حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد امریکی عوام کو ریپبلکن پارٹی کی حکمتِ عملی سے جو توقعات ہیں ان میں معاشی اصلاحات، امیگریشن کنٹرول اور امریکا کی عالمی پوزیشن کو دوبارہ مضبوط کرنا شامل ہیں۔
کانگریس اور سینٹ میں اکثریت ہونے کی وجہ سے ریپبلکن پارٹی کو اپنے قوانین اور پالیسیز نافذ کرنے میں ڈیموکریٹس پارٹی کی مخالفت کا سامنا کم کرنا پڑے گا۔ ان پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی عوام ٹیکس میں چھوٹ، قومی سلامتی میں سختی اور عالمی اتحادیوں کے ساتھ محتاط رویہ اختیار کیے جانے کی توقع کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ڈیموکریٹس پارٹی شکست کے بعد اب ایک چیلنجنگ پوزیشن میں آ گئی ہے جہاں انہیں ایوان میں اپنے ایجنڈے کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی زبردست حکمتِ عملی اپنانی ہو گی کیونکہ وہ مستقبل میں اپوزیشن کی حیثیت سے کام کریں گے اور ہو سکتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر بعض اقدامات کو روکنے کے لیے مختلف فورمز پر اپنی آواز بھی بلند کریں۔ حالیہ صدارتی انتخابات امریکی سیاسی نظام کے مستقبل کو ایک نئی سمت کی طرف لے گئے ہیں اور عوام کے لیے یہ تبدیلی کئی اہم معاملات پر اثر انداز ہو گی۔
ٹرمپ کی پالیسیاں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مرکز سب سے پہلے امریکا ہے اور ان کی معاشی پالیسی امریکا میں کاروبار اور ملازمتوں کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس کٹوتیاں اور تجارتی معاہدوں میں ترامیم ہیں جن کا مقصد ملک کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔
ٹرمپ کی خارجہ پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں نیٹو اور عالمی اداروں میں امریکی اخراجات پر نظر، چین کے ساتھ تجارتی جنگ، ایران پر دباؤ ڈالنا اور مشرق وسطیٰ میں امریکا کی موجودگی کو کم کرنا ہے۔ وہ امیگریشن پالیسی میں سرحدی حفاظت اور غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لیے سخت اقدامات اور دیوار کی تعمیر پر زور بھی دیتے ہیں۔
ماحولیاتی پالیسی ماحولیاتی پالیسی میں ڈونلڈ ٹرمپ صنعتی ترقی کے لیے ماحولیاتی پابندیوں کو کم کر کے اور پیرس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرناچاہیں گے، یہ تمام پالیسیاں بقول ان کے امریکی معیشت، سماج، اور دفاع کو مستحکم بنانے کے لیے ہیں۔
ٹرمپ کے مسلمانوں کے بارے میں خیالات ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کی روشنی میں یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ مسلمان کاروباری افراد اور نوجوانوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔
ٹرمپ سپریم کورٹ پر کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت دہائیوں تک سپریم کورٹ میں قدامت پسند اکثریت کو یقینی بنا سکتی ہے، ویسے وہ اپنے پہلے پچھلے دورِ اقتدار میں 3 سپریم کورٹ کے ججز تعینات کر چکے ہیں جبکہ اب اپنے دوسرے دورِ اقتدار میں انہیں مزید 2 ججز نامزد کرنے کا بھی موقع مل سکتا ہے جس سے ایک ایسی سپریم کورٹ تشکیل پائے گی جس میں ان کے تعینات کردہ ججز کی اکثریت دہائیوں تک قائم رہے گی۔ یہ فیصلہ کن نتیجہ عدالت کو انتخابی تنازعات میں الجھنے سے محفوظ رکھے گا اور اس سے امیگریشن جیسے اہم معاملات کے مقدمات کی نوعیت بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ اس وقت امریکی سپریم کورٹ میں 2 معمر ترین ججز موجود ہیں جن میں 76 سالہ جسٹس کلیرنس تھامس اور دوسرے 74 سالہ جسٹس سیموئل الیٹو ہیں گو کہ امریکا میں ججز کی تعیناتی تاحیات ہوتی ہے لیکن یہ دونوں اپنی عمر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ریٹائر بھی ہو سکتے ہیں۔ یوں ڈونلڈ ٹرمپ کو اگر 2 نئے ججز تعینات کرنے کا موقع ملا تو وہ ایسے ججز نامزد کریں گے جو جسٹس کلیرنس تھامس اور جسٹس سیموئل الیٹو سے تقریباً 3 دہائیاں کم عمر ہوں اور اس طرح سپریم کورٹ پر طویل عرصے تک قدامت پسندانہ ججز کا غلبہ یقینی ہو گا۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 28 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
سب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں ٭ مَنکی پاکس نامی بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کی خاطر مرکزی وزارتِ صحت کی جانب سے ہدایات جاری ٭ اسمبلی انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں مرکزی انتخابی کمیشن کے سیاسی اور انتظامی جائزاتی اجلاس ٭ ناندیڑ ضلع کے نر لی میں آلو دہ پانی پینے سے 15/ بچوں سمیت 200/ افراد ہوئے متاثر ٭ عالمی یومِ سیاحت کے موقع پر مختلف پروگراموں کا انعقاد اور ٭ تِر شا جوالی ا ور گائیتری گو پی چند ‘ مکاؤ اوپن بیڈ مِنٹن مقابلے کے سیمی فائنل میں داخل اب خبریں تفصیل سے... مرکزی وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود نے مَنکی پاکس نامی بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کی خاطر رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ وزارت نے مقا می انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اِس بیماری کے وائرس کے پھیلاؤ پر نظر رکھیں ساتھ ہی علاج اور کورنٹین یعنی مریضوں کو علیحدہ رکھنے کی سہو لت فراہم کریں۔مرکزی انتخابی کمیشن کی ٹیم نے کل ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کاجائزہ ل��نے کے لیے ��ختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی۔ کمیشن نے کوکن اور پونے کے ڈویژنل کمشنروں‘ تھانے‘ پونے‘ پالگھر‘ ممبئی اور مضا فات کے پولس کمشنروں اور پولس سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ ساتھ تھانے ‘ نئی ممبئی ‘ پونے اور پمپری چنچوڑ کی میونسپل انتظامیہ کے ساتھ انتخابی عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور تیاریوں کا جائزہ لیا۔ بقیہ ڈویژنوں میں انتخابی تیاریوں کا آج جائزہ لیا جائے گا۔ مرکزی انتخابی ٹیم اپنے اِس 2/ روزہ دورے کے بیچ ریاست کے مختلف عہدیداروں ‘ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں‘ چیف الیکٹرول آفیسر اور چیف سیکریٹری کے ساتھ انتخابی تیاریوں کے جائزہ کے لیے میٹنگیں کر ے گی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی آشیش شیلار نے الیکشن کمیشن کو چند تجاویز پیش کی ہے۔ کمیشن کے نام اپنے خط میں انھوں نے کہا کہ رائے دہی کا دن تسلسل کے ساتھ ہونے والی چھٹیوں کے دوران نہیں ہو نا چاہے اور منتقل ہونے والے تمام ووٹرس کو رائے دہی کا حق ملنا چاہیے۔وزیر اعظم نریندر مودی کل ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پونے کے شیواجی نگر سے سُوار گیت تک زیر زمین میٹرو ریلوے لائن کا افتتاح کریں گے۔ ساتھ ہی اِس موقعے پر سُوار گیٹ تا کاترج زیر زمین راستے کا سنگِ بنیاد بھی رکھا جائے گا۔ مرکزی وزیر مملکت مُر لی دھر مو ہول نے یہ اطلاع دی۔ اِسی بیچ وزیر اعظم کل آکاشوانی کے پروگرام من کی بات کے ذریعے ہم وطنوں سے خطاب کریں گے۔ یہ اِس پروگرام کے تیسرے سلسلے کی چو تھی قسط ہے۔ یہ پروگرام کل صبح11/بجے سے آکاشوانی اور دور در شن کے تمام چینلز پر نشر کیا جائے گا۔سابق وزیر اور کانگریس کے سینئر رہنما روہی داس چُڈا مَن پاٹل کا کل دھولیہ میں انتقال ہو گیا۔ وہ84/ برس کے تھے۔ آنجہا نی پاٹل کانگریس پارٹی کے مختلف عہدوں اور ریاستی حکو مت کی مختلف وزارتوں پر فائز رہے۔ اُن کی آخری رسو مات آج ادا کی جائے گی۔ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر نانا پٹو لے نے اُن کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔راجستھان کے گور نر ہر ی بھاؤ باگڑے کی ابھیشٹ چِنتن تقریب کا انعقاد کل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں کیاگیا۔ باگڑے نے حال ہی میں اپنی زندگی کے80/ ویں برس میں قدم رکھا ہے۔ اِس تقریب کی صدارت مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے کی۔ اِس موقع پر ہر باگڑے کی زندگی کا سفر کا احا طہ کرنے والی کتاب”ماجھا پر واس“ کا اجراء عمل میں آیا۔ریاستی حکو مت کی مختلف اسکیمات سے متعلق عام شہر یان کو اطلاع دینے کے لیے شروع کیے گئے ” وزیر اعلیٰ یو جنا دوت“ پرو گرام میں حصہ لینے کی خاطر آخری تاریخ 30/ ستمبر تک بڑ ھا دی گئی ہے۔ حکو مت نے اپیل کی ہے کہ خواہش مند امید وار مذکورہ تاریخ تک ویب سائٹwww.mahayojnadoot.orgپر در خواست دے سکتے ہیں۔
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں سیاحت کا عالمی دِن کل منا یاگیا۔ ” سیاحت اور امن“ اِس برس کے یوم سیاحت کا موضوع ہے۔ اِسی مناسبت سے سیاحت کی مرکزی وزارت نے کل بہترین ٹوریزم وِلیج مقابلے کے نتائج کا اعلان کیا۔ اِن انعامات کا اعلان8/ مختلف زمروں میں 36/ دیہاتوں کے لیے کیاگیا ہے۔ اِس میں رتنا گیری ضلعے کے داپولی تعلقے کے گر دے گاؤں کو زرعی سیاحت کا ایوارڈ ظاہر کیا گیا ہے۔سیاحت کے ریاستی وزیر گیرش مہاجن نے کل ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے ایلورہ میں ٹوریزم ڈیو لپمنٹ کارپوریشن کے راشٹر کوٹ گیسٹ ہاؤس کا افتتاح کیا۔ یہاں ایک ہیلی پیڈ اور عالمی معیار کا وِزیٹر سینٹر قائم کیاگیا ہے۔سیاحت کے عالمی دِن کے موقعے پر کل چھترپتی سنبھا جی نگر میں پائیدار سیاحت۔ شراکت پر مشتمل ایک مکمل قدم کے موضوع پر ایک ورک شاپ کا انعقاد کیاگیا۔ اِس میں محکمہ آ ثار قدیمہ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شیو کمار بھگت ‘ پریس انفار میشن بیورو کی ڈپٹی ڈائریکٹر جئے دیوی پُجا ری سوامی‘ ضلع اطلا عاتی افسر ڈاکٹر مِلند دوسانے اور وزارت سیاحت کی معا ون ڈائریکٹر مالتی دت نے سیاحت کی ترقی کی خاطر مدد گار امور پر دیہی صحافیوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ اِسی بیچ عالمی یومِ سیاحت کے موقع پر ایلورہ کے غاروں کے قریب 2/ روزہ ملٹی میڈیا فلم نمائش کا اہتمام کیاگیا ہے۔یہ نمائش آج شام تک سب کے لیے کھلی ہے۔دھا راشیو ضلعے کے تیر میں کل عالمی یوم سیا حت کے موقع پر ہیریٹیج کا انعقاد کیاگیا۔ اِس میں شر کت کرنے والے شہر یان نے تری وِکرم مندر اُتر یشور مندر ‘ تیرتھ کُنڈ چیتیہ گڑہ کے ساتھ ساتھ دِونگت رام لِنگپہ رام تُرے نوادرات کے میوزیم کا دورہ کیا اور معلومات حاصل کی۔ناندیڑ ضلع کے نَر لی کشٹھ دھام میں سر کاری آب رسانی ٹینک کا پانی پینے سے 15/ بچوں سمیت200/ سے زائد شہر یان متاثر ہو گئے۔ اِن میں سے6/ کی حالت نازک ہے۔ یہ اطلاع ہمارے نا مہ نگار نے دی۔ اِن مریضوں کی نصب شب کے قریب ناندیڑ شہر کے سر کاری ہسپتال اور ایک خانگی ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کیاگیا ہے۔ اِس واقعے کی اطلا ع ملنے پر ضلع کلکٹر ابھیجیت راؤت نے ضلعے کے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات دی ہیں۔بھارت اور بانگلہ دیش کے در میان کا انپور میں کھیلے جانے والے دوسرے کر کٹ ٹیسٹ میچ کے پہلے دِن کا کھیل بارش اور نا کا فی روشنی کے باعث کل صبح سویرے روک دیاگیا۔ بانگلہ دیش ٹیم نے کل دِن کے اختتام تک3/ وکٹوں کے نقصان پر 107/ رنز بنا ئے ہیں۔تِر شا جوالی اور گائیتری گو پی چند مکاؤ اوپن بیڈ مِنٹن ٹور نا منٹ کے خواتین ڈبلز مقابلے میں سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ کل کھیلے گئے میچ میں تر شا اور گائیتری کی جوڑی نے تائیوان کی جوڑی کو12 - 12 اور21 - 17 / سے شکست دے دی۔ آج سیمی فائنل میں اِن کا مقابلہ تائیوان کی دوسری جوڑی سے ہوگا۔ اِسی دوران کِدامبی شری کانت کو کوارٹر فائنل میں مردوں کے سنگلز مقابلے میں ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے آئندہ30/ برسوں کے لیے تیارکر دہ آب رسانی پالیسی کا مسودہ ویب ساءchhatrapatisambhajinagarmc.org پر شائع کیا گیاہے۔ شہر یان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے اعتراضات اور تجاوزیر تحریری شکل میں کاپوریشن کے شعبہ آب رسانی کے ایکزی کیٹیو اِنجینئر کے دفتر میں آئندہ60/ دنوں کے دوران داخل کریں۔دھارا شیو ضلعے کے پرانڈا تعلقے میں سینا کو لے گاؤں آبی منصوبہ لبالب بھر چکاہے۔ ڈیم کے17/ در وازے کھول دیے گئے ہیں۔ جن سے30/ ہزار گھن فیٹ فی سیکینڈ کی رفتار سے پانی ند یوں میں چھوڑا جا رہاہے۔ ندیوں کے کنارے آ باد دیہاتوں کو چو کنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلع جائیکواڑی ڈیم سے پانی کا اخراج کم کر دیاگیا ہے۔ اِس ڈیم کے18/ دروازوں سے تقریباً 14/ ہزار672/ کیو بِک فیٹ فی سیکینڈ کی رفتار سے گو دا وَری ندی میں پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ہنگولی بلدیہ کی جانب سے کل صفائی مِتر صحت تحفظ کیمپ کا انعقاد کیاگیا۔ چیف افسر اروِند مُنڈے کی رہنمائی میں منعقد کیے گئے اِس کیمپ میں 160/ صفائی ملازمین کی طِبّی جانچ کی گئی۔ صفائی ہی خدمت مہم کے تحت کل پر بھنی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر میں عوامی بیداری کی خاطر اسٹریٹ پلے پیش کیاگیا۔ اِس ڈرامے کے ذریعے کوڑے کو الگ کرنے ‘ ہمارا کچرا ہماری ذمہ داری سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کی گئی۔آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے...
٭ مَنکی پاکس نامی بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کی خاطر مرکزی وزارتِ صحت کی جانب سے ہدایات جاری ٭ اسمبلی انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں مرکزی انتخابی کمیشن کے سیاسی اور انتظامی جائزاتی اجلاس ٭ ناندیڑ ضلع کے نر لی میں آلو دہ پانی پینے سے 15/ بچوں سمیت 200/ افراد ہوئے متاثر ٭ عالمی یومِ سیاحت کے موقع پر مختلف پروگراموں کا انعقاد اور ٭ تِر شا جوالی ا ور گائیتری گو پی چند ‘ مکاؤ اوپن بیڈ مِنٹن مقابلے کے سیمی فائنل میں داخل علاقائی خبریں ختم ہوئیں آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔ ٭٭٭٭
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپوره
ہینڈ آؤٹ نمبر: 10351
05 اکتوبر :- وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر اساتذہ اکرام کی حوصلہ افزائی کے لیے پوری دنیا کی طرح شیخوپوره میں بھی عالمی یوم اساتذہ منایا گیا ۔ ضلعی انتظامیہ شیخوپوره کے زیر اہتمام ضلع کونسل ہال میں عالمی یوم اساتذہ کے سلسلہ میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب میں اساتذہ اکرام کی خدمات کو سراہتے ہوئے اعزازی سرٹیفیکیٹس سے نوازا گیا ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز ، سی ای او ایجوکیشن ، طلباء و طالبات سمیت اساتذہ اکرام کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے عالمی یوم اساتذہ کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ استاد کا مقام روحانی باپ جیسا ہے جو معاشرہ اپنے اساتذہ کرام کی خدمات کو بھول جاتا ہے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا ، اساتذہ کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ، اساتذہ کے کردار کو دل سے تسلیم کرتے ہیں ، محنت اور لگن سے پڑھانے والے اساتذہ قوم کے حقیقی ہیرو ہیں ��و علم کا نور پھیلاتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر شیخوپوره نے کہا کہ ڈاکٹرز ، انجینئرز ، سائنس دان اور فوج کے اعلی عہدوں پر فائز ہونے والے بچے اساتذہ کرام کی محنت کا نتیجہ ہے ، ایک استاد اگر اپنا کام بخوبی سر انجام نہیں دیتا تو وہ ایک استاد کا نقصان نہیں بلکہ پورے معاشرے کا نقصان ہوگا ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ اساتذہ کی حوصلہ افزائی لازمی امر ہے ، اساتذہ اکرام کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں ، طلبہ میں بھی اساتذہ کی اہمیت کا احساس اجاگر کیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes