#دیں
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 15 days ago
Text
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں پر نامزدگیاں شروع کر دیں ،سوزی وائلز وائٹ ہائوس کی چیف آف سٹاف مقرر
واشگنٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں پر نامزدگیاں شروع کر دی ہیں ، سوزی وائلز کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف سٹاف مقرر کر دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 67 سالہ سوزی وائلز ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی منیجر تھیں، سوزی ویلز امریکی تاریخ میں اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ سوزی وائلز مشہور فٹبال پلیئر اور سپورٹس کاسٹر پیٹ سمرال کی بیٹی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے تو مذاکرات روک دیں گےمولانا فضل الرحمان
(24نیوز)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ جے یو آئی کے ارکان پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے،ہمارے ارکان کو بڑی آفر دی جارہی ہیں، حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے تو مذاکرات روک دیں گے،حکومت کا رویہ بدمعاشی کا ہوا تو ہمارا بھی وہی ہوگا،ولیل کے ساتھ بات کروتو دلیل سے جواب دیں گے،اپوزیشن ارکان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، صبح تک تمام صورتحال تبدیل دیکھنا چاہتا ہوں۔ تحریک…
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
وجے 22 سال بعد سنگیتا کو طلاق دیں گے!
وجے 22 سال بعد سنگیتا کو طلاق دیں گے!
تھلپتی وجے طلاق: تھلاپتی وجے جنوبی سنیما کی مشہور شخصیت ہیں۔ اداکار ہر وقت اپنی فلموں کے لیے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ وہیں اب وہ اپنی نجی زندگی کے حوالے سے سرخیوں میں آگئے ہیں۔ اداکار کے حوالے سے ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جس سے سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیروکار بھی حیران ہیں۔ تھلپتی وجے طلاق کی معلومات تھلاپتی وجے کے بارے میں کچھ مطالعات میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 1 year ago
Text
توشہ خانہ کیس؛ 12 بجے تک دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنادوں گا، سیشن جج ہمایوں دلاور
اسلام آباد: توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 12 بجے تک دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے عدالت میں بروقت پیش نہ ہونے پر 2 مرتبہ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کے روبرو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل خالد یوسف چوہدری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
" give me a house with tall windows and white chiffon curtains, a warm kitchen hearth and the home of your even warmer arms. a little garden where we plant flowers and fruits together, laughing on lazy sunny days and read together with your head resting in my lap. "
"'مجھے لمبے کھڑکیوں اور سفید شفان کے پردوں کے ساتھ ایک گھر، ایک گرم باورچی خانے کی چولہا اور آپ کے اس سے بھی زیادہ گرم بازوؤں کا گھر دیں۔ ایک چھوٹا سا باغ جہاں ہم پھول اور پھل اکٹھے لگاتے ہیں، سست دھوپ کے دنوں میں ہنستے ہیں اور کتابیں پڑھتے ہیں جبکی آپکا سر میرے گود میں ہو "
237 notes · View notes
0rdinarythoughts · 7 months ago
Text
‫لا تجعلواا ساعة الأختلاف تهدم سنين من المودة تصالحواا ‬
‫اختلاف کی گھڑی کو برسوں کی محبتیں برباد نہ کرنے دیں، صلح کر لے
‏‫Don't let the hour of disagreement ruin years of love, make peace‬
40 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months ago
Text
یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے
مسلسل ایک حالت کے سوا کیا رہ گیا ہے
تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا
ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے
بہت ممکن ہے کچھ دن میں اسے ہم ترک کر دیں
تمہارا قرب عادت کے سوا کیا رہ گیا ہے
14 notes · View notes
honeyandelixir · 2 months ago
Text
عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
Will life just be one struggle after another?
Will I only recieve wounds as souvenirs?
Umr Guzregi Imtihaan Main Kya
Daagh Hi Denge Mujhko Daan main Kya
Jaun Elia
8 notes · View notes
forgottengenius · 10 months ago
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی ا��ئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر ��گہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
kishmishwrites · 6 months ago
Text
خوش رہنے کے کچھ قیمتی راز
خوش رہنا ہمارے کردار، اخلاق، مزاج اور عادتوں سے بہت جڑا ہے۔ دیکھئے! وہ کیا ویلیوز ہیں جو زندگی کو مطمئن اور خوشحال بناتی ہیں
1 شکر کیجئے، آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ناشکری کریں گے زندگی عذاب بن جائے گی
2 ناراضگیوں سے بچیں کوئی اچھی چیز اچھی نہ لگے گی
3 کم کھائیں جب بھوک لگے تب کھائیں، کم سوئیں، جب تھکیں تب سوئیں۔ صحت اچھی ہوگی۔ اور کم بولیں۔ خاموشی ��کمت ہے۔ بولیں تو تول کے
بعض مرتبہ چمنہ سے نکلے الفاظ ہمارے دشمن پیدا کر دیتے ہیں
4 نظروں کو آزاد نہ چھوڑیں۔ جتنا چھوڑیں گے اتنی ہی خواہشیں اور حسرتیں بڑھیں گی
5 جب کوئی چھوٹا بڑا فیصلہ کریں عدل سے کریں
6 کسی سے تکلیف ملے تو سوچئے کہ تقدیر میں لکھی تھی۔ معاف کردیں اور سوچیں کہ زیادتی آپ کے ساتھ ہوئی ہے تو آپ زیادتی کرنے والے سے بہتر ہیں
7 دوسروں کو ہرٹ نہ کیجئے۔ دوسروں کے جذبات، دل کا قیمتی چیزوں کی طرح احساس اور احتیاط کیجئے
8 فرصت کو ہرگز ضائع نہ کریں۔ اسکو خوب استعمال میں لائیں۔ عافیت مانگیں اور اس پر شکرگزار ہوں
9 دوسروں کو عزت دیں یہ واپس آپکے پاس آئے گی۔ حقداروں کو حق دیں۔ مہمان کی عزت کریں غیبت نہ کریں
10 جب ممکن ہو طلوع ہوتے اور ڈھلتے سورج کا نظارہ دیکھئے۔ اللہ سے باتیں کریں
11 نعمتیں گنیں۔ جو ملی ہیں ان میں سے کسی ایک سے محروم ہو جائیں یا یہ عذاب میں بدل جائے تو کیا ہوگا۔ مثلا اللہ نے اولاد دی وہ اسکے بجائے نافرمان ہوتی تو کیا ہوتا
12 رشتوں کو جوڑنے میں خوشی ہے، رشتے مت کاٹیں، زیادتیاں نہ کریں خوش رہیں گے
13 ایسے دوستوں سے زندگی خوبصورت ہے جو نصیحت کرکے آپکو سیدھے ٹریک پر رکھنے والے ہوں
14 اپنے اخلاق اچھے رکھئے۔ برے اخلاق والے کے دوست نہیں ہوتے
15 نیکیاں کرنا دل کو مطمئن کرتا ہے لیکن اخلاص نیت سے کریں ورنہ کوئی وزن نہیں ہوگا۔ اور گناہوں پر توبہ کیجئے ورنہ یہ بڑا مسئلہ بن جائیں گے
16 لوگوں کے کام آنا زندگی کی اصل خوشی ہے۔ دینے والے، کام آنے والے بنیں۔ آپ خود کیلئے ڈھیروں خیرخواہ اور دوست اکٹھے کرلیں گے۔ لوگوں کے مسئلے حل کردیں، اپنے مسئلے چھوٹے ہو جائیں گے۔ خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر دیکھئے
17 جس سے محبت کرتے ہیں اسکے ساتھ وقت گزاریئے۔ جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں کوشش کرکے فاصلہ رکھیں
18 صبر کیجئے۔ خود کو کنٹرول کرلیں۔ بڑے بڑے شعلے بجھ جائیں گے دکھوں اور غصے کے
19 دنیا اور خواہشات سے جتنا بے نیاز ہوں گے بڑے بڑے مسئلے چھوٹے سے رہ جائیں گے
20 شہرت سے عزت زیادہ اچھی ہے کیونکہ شہرت کے صدمے اور احتیاطیں بہت بڑی ہیں۔ جو اپنی تعریف پر خوش ہوتے ہیں وہ عام لوگ ہوتے ہیں۔ خاص بننا ہے تو اللہ کی خوشنودی پر خوش ہوں
21 جھوٹ نہ بولیں آپ پر اعتماد کیا جائے گا۔ حیا والی زندگی گزاریں آپکی عزت مال محفوظ ہوں گے
22 اپنے ٹارگٹ کیلئے تھکنے سے مت گھبرائیں، کیونکہ جب اچھا نتیجہ نکلے گا تو سب اچھا لگے گا
23 جتنی اللہ کی محبت دل میں زیادہ ہے۔ جتنا آپ رب کو پہچانیں گے زندگی خوبصورت ہو جائے گی
24 موت کے ڈر کی بجائے موت کی تیاری پر زیادہ توجہ دیں۔ آخر مریں گے تو اللہ تعالی کا دیدار اور جنت نصیب ہوگی
7 notes · View notes
thedelusionalselenophile · 1 year ago
Text
Tumblr media
تم ناراض ناراض سے لگتے ہو ، کوئی ترکیب بتاؤ منانے کی
ہم زندگی امانت رکھ دیں گے ، تم قیمت بتاؤ مسکرانے کی ~
Tum naraz naraz se lagte ho, koi tarkeeb batao manane ki
Hum zindagi amanat rakh de ge, tum qeemat batao muskurane ki ~
*Credits go to rightful owners
17 notes · View notes
topurdunews · 16 days ago
Text
پہلے میچ سے بہت کچھ سیکھا اگلے میچ میں بہتر پرفارمنس دیں گے:نسیم شاہ
ایڈیلیڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا ہے کہ اگ��ے میچ میں بہتر بیٹنگ کرنے کی کوشش کریں گے،ہماری بولنگ اچھی فارم میں ہے۔ایڈیلیڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ نے کہاکہ مکمل فٹ ہونے کے باوجودکریمپس کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں،کریمپس ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا،پہلے میچ کے بعد بیٹنگ میں غلطیوں پر ٹیم کی بات ہوئی تھی، اگلے میچ میں بہتر بیٹنگ کرنے کی کوشش…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
فیس بک نے صارفین کی سہولت کیلئے متعدد تبدیلیاں کر دیں
(ویب ڈیسک)  دنیا کے مقبول ترین سوشل میڈیا نیٹ ورک فیس بک میں گزشتہ دنوں متعدد اپ ڈیٹس کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اب فیس بک میں2 نئے فیچرز کا اضافی کیا گیا ہے، فیچرز سے صارفین زیادہ سے زیادہ ایسا مواد دکھانا ہے جو ان کے دوستوں یا گھر والوں کا نہ ہو۔  میٹا کی جانب سے فیس بک ایپ میں لوکل نامی ٹیب کا اضافہ کیا جا رہا ہے جس میں صارف کی لوکیشن کو مدنظر رکھ کر مواد دکھایا جائے گا،لوکل ٹیب کے لیے فیس بک…
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
رنویر سنگھ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا جھٹکا دیں گے۔
رنویر سنگھ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا جھٹکا دیں گے۔
بگ باس 16 اپڈیٹس: ‘بگ باس-16’ کا ہر ایک ایپی سوڈ بہت سے لوگوں میں کریز کو بھر رہا ہے۔ ہر مدمقابل موجودہ جیتنے کے لیے ایک دوسرے پر حملہ کر رہا ہے۔ اسی دوران اب سلمان خان کے حال کا ایک بالکل نیا پرومو ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں فلم ‘سرکس’ کی ورک فورس پہنچ گئی ہے۔ کلرز ٹی وی نے دو فلمیں شیئر کی ہیں جو آپ کو ہنسانے کے قابل ہیں۔ ‘Huge-Boss’ کی دو مزاحیہ فلمیں دیکھیں۔ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
my-urdu-soul · 5 months ago
Text
“پھانس”
تم ایک نظم لکھو گے اور
اسے میری سماعت نہیں ملے گی
تمہاری صدا پلٹ کر
تمہی کو سنائے دے گی
دیر تلک بے ٹھکانہ گونجتی رہے گی
تُم بانٹنا چاہو گے
کسی راہ چلتے مجذوب کا دکھ
مگر وہ اپنی متاعِ ہست
تقسیم نہیں کرے گا
کسی ٹوٹے ہوئے گھونسلے کو
گھنے شجر کی شاخوں کی اوٹ میں
محفوظ کرتے ہوئے
اگر خیال آئے کہ
ہجرت کے دُکھ کے سوا
وہاں کون بسیرا کر پائے گا
تو اس خیال کو جھٹکنا نہیں
بس مڑ کے رہگزر کو دیکھ لینا
تمہیں معلوم ہو جائے گا
جانے والوں کا دکھ
گلی میں کھیلتے معصوم بچے
تمہیں ہنسی کی بھیک نہیں دیں گے
مژگاں پہ اٹکا ستارہ اشک بن کر بہہ جائے گا
کھِلتے پھولوں کی پھیلتی خوشبو
تم سے ذرا دور ٹھہری رہے گی
تمہاری جیبوں میں کھنکھناتےسکے اور ان میں
دنیا خرید لینے کا زعم
ان دیکھا نم بن جائے گا
جس کی یخ بستگی کو کہیں پناہ نہیں ملے گی
میری ہنسی کو ہنستے ہنستے
میری زندگی کو کو بسر کرتے ہوئے
کہیں کوئی شاداب چہرہ
تمہیں سیاہ دکھے گا
اپنی بصارت پہ ذرا سا بھی شک مت کرنا
اور جان لینا
کسی کے مقدر میں سیاہی بھر دینے کے بعد
دل کی سیاہی چہرے پہ جھلکنے لگتی ہے
مستعار لی ہوئی خوشی
اور نوچی ہوئی ہنسی کی عمر
مختصر ہوتی ہے
چُرائی ہوئی سانس تھکنے لگے
تو پھانس بن جاتی ہے
- مومنہ وحید
5 notes · View notes
hasnain-90 · 11 months ago
Text
‏کبھی جو سامنا انکا ہوا تو کہہ دیں گے
محبتوں میں جو ہاریں _ وہ مر نہیں جاتے 🥀
12 notes · View notes