Tumgik
#دیں
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
وجے 22 سال بعد سنگیتا کو طلاق دیں گے!
وجے 22 سال بعد سنگیتا کو طلاق دیں گے!
تھلپتی وجے طلاق: تھلاپتی وجے جنوبی سنیما کی مشہور شخصیت ہیں۔ اداکار ہر وقت اپنی فلموں کے لیے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ وہیں اب وہ اپنی نجی زندگی کے حوالے سے سرخیوں میں آگئے ہیں۔ اداکار کے حوالے سے ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جس سے سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیروکار بھی حیران ہیں۔ تھلپتی وجے طلاق کی معلومات تھلاپتی وجے کے بارے میں کچھ مطالعات میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 1 year
Text
توشہ خانہ کیس؛ 12 بجے تک دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنادوں گا، سیشن جج ہمایوں دلاور
اسلام آباد: توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 12 بجے تک دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے عدالت میں بروقت پیش نہ ہونے پر 2 مرتبہ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کے روبرو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل خالد یوسف چوہدری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
" give me a house with tall windows and white chiffon curtains, a warm kitchen hearth and the home of your even warmer arms. a little garden where we plant flowers and fruits together, laughing on lazy sunny days and read together with your head resting in my lap. "
"'مجھے لمبے کھڑکیوں اور سفید شفان کے پردوں کے ساتھ ایک گھر، ایک گرم باورچی خانے کی چولہا اور آپ کے اس سے بھی زیادہ گرم بازوؤں کا گھر دیں۔ ایک چھوٹا سا باغ جہاں ہم پھول اور پھل اکٹھے لگاتے ہیں، سست دھوپ کے دنوں میں ہنستے ہیں اور کتابیں پڑھتے ہیں جبکی آپکا سر میرے گود میں ہو "
222 notes · View notes
0rdinarythoughts · 5 months
Text
‫لا تجعلواا ساعة الأختلاف تهدم سنين من المودة تصالحواا ‬
‫اختلاف کی گھڑی کو برسوں کی محبتیں برباد نہ کرنے دیں، صلح کر لے
‏‫Don't let the hour of disagreement ruin years of love, make peace‬
40 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 29 days
Text
یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے
مسلسل ایک حالت کے سوا کیا رہ گیا ہے
تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا
ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے
بہت ممکن ہے کچھ دن میں اسے ہم ترک کر دیں
تمہارا قرب عادت کے سوا کیا رہ گیا ہے
14 notes · View notes
forgottengenius · 8 months
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
kishmishwrites · 4 months
Text
خوش رہنے کے کچھ قیمتی راز
خوش رہنا ہمارے کردار، اخلاق، مزاج اور عادتوں سے بہت جڑا ہے۔ دیکھئے! وہ کیا ویلیوز ہیں جو زندگی کو مطمئن اور خوشحال بناتی ہیں
1 شکر کیجئے، آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ناشکری کریں گے زندگی عذاب بن جائے گی
2 ناراضگیوں سے بچیں کوئی اچھی چیز اچھی نہ لگے گی
3 کم کھائیں جب بھوک لگے تب کھائیں، کم سوئیں، جب تھکیں تب سوئیں۔ صحت اچھی ہوگی۔ اور کم بولیں۔ خاموشی حکمت ہے۔ بولیں تو تول کے
بعض مرتبہ چمنہ سے نکلے الفاظ ہمارے دشمن پیدا کر دیتے ہیں
4 نظروں کو آزاد نہ چھوڑیں۔ جتنا چھوڑیں گے اتنی ہی خواہشیں اور حسرتیں بڑھیں گی
5 جب کوئی چھوٹا بڑا فیصلہ کریں عدل سے کریں
6 کسی سے تکلیف ملے تو سوچئے کہ تقدیر میں لکھی تھی۔ معاف کردیں اور سوچیں کہ زیادتی آپ کے ساتھ ہوئی ہے تو آپ زیادتی کرنے والے سے بہتر ہیں
7 دوسروں کو ہرٹ نہ کیجئے۔ دوسروں کے جذبات، دل کا قیمتی چیزوں کی طرح احساس اور احتیاط کیجئے
8 فرصت کو ہرگز ضائع نہ کریں۔ اسکو خوب استعمال میں لائیں۔ عافیت مانگیں اور اس پر شکرگزار ہوں
9 دوسروں کو عزت دیں یہ واپس آپکے پاس آئے گی۔ حقداروں کو حق دیں۔ مہمان کی عزت کریں غیبت نہ کریں
10 جب ممکن ہو طلوع ہوتے اور ڈھلتے سورج کا نظارہ دیکھئے۔ اللہ سے باتیں کریں
11 نعمتیں گنیں۔ جو ملی ہیں ان میں سے کسی ایک سے محروم ہو جائیں یا یہ عذاب میں بدل جائے تو کیا ہوگا۔ مثلا اللہ نے اولاد دی وہ اسکے بجائے نافرمان ہوتی تو کیا ہوتا
12 رشتوں کو جوڑنے میں خوشی ہے، رشتے مت کاٹیں، زیادتیاں نہ کریں خوش رہیں گے
13 ایسے دوستوں سے زندگی خوبصورت ہے جو نصیحت کرکے آپکو سیدھے ٹریک پر رکھنے والے ہوں
14 اپنے اخلاق اچھے رکھئے۔ برے اخلاق والے کے دوست نہیں ہوتے
15 نیکیاں کرنا دل کو مطمئن کرتا ہے لیکن اخلاص نیت سے کریں ورنہ کوئی وزن نہیں ہوگا۔ اور گناہوں پر توبہ کیجئے ورنہ یہ بڑا مسئلہ بن جائیں گے
16 لوگوں کے کام آنا زندگی کی اصل خوشی ہے۔ دینے والے، کام آنے والے بنیں۔ آپ خود کیلئے ڈھیروں خیرخواہ اور دوست اکٹھے کرلیں گے۔ لوگوں کے مسئلے حل کردیں، اپنے مسئلے چھوٹے ہو جائیں گے۔ خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر دیکھئے
17 جس سے محبت کرتے ہیں اسکے ساتھ وقت گزاریئے۔ جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں کوشش کرکے فاصلہ رکھیں
18 صبر کیجئے۔ خود کو کنٹرول کرلیں۔ بڑے بڑے شعلے بجھ جائیں گے دکھوں اور غصے کے
19 دنیا اور خواہشات سے جتنا بے نیاز ہوں گے بڑے بڑے مسئلے چھوٹے سے رہ جائیں گے
20 شہرت سے عزت زیادہ اچھی ہے کیونکہ شہرت کے صدمے اور احتیاطیں بہت بڑی ہیں۔ جو اپنی تعریف پر خوش ہوتے ہیں وہ عام لوگ ہوتے ہیں۔ خاص بننا ہے تو اللہ کی خوشنودی پر خوش ہوں
21 جھوٹ نہ بولیں آپ پر اعتماد کیا جائے گا۔ حیا والی زندگی گزاریں آپکی عزت مال محفوظ ہوں گے
22 اپنے ٹارگٹ کیلئے تھکنے سے مت گھبرائیں، کیونکہ جب اچھا نتیجہ نکلے گا تو سب اچھا لگے گا
23 جتنی اللہ کی محبت دل میں زیادہ ہے۔ جتنا آپ رب کو پہچانیں گے زندگی خوبصورت ہو جائے گی
24 موت کے ڈر کی بجائے موت کی تیاری پر زیادہ توجہ دیں۔ آخر مریں گے تو اللہ تعالی کا دیدار اور جنت نصیب ہوگی
7 notes · View notes
Text
Tumblr media
تم ناراض ناراض سے لگتے ہو ، کوئی ترکیب بتاؤ منانے کی
ہم زندگی امانت رکھ دیں گے ، تم قیمت بتاؤ مسکرانے کی ~
Tum naraz naraz se lagte ho, koi tarkeeb batao manane ki
Hum zindagi amanat rakh de ge, tum qeemat batao muskurane ki ~
*Credits go to rightful owners
17 notes · View notes
my-urdu-soul · 3 months
Text
“پھانس”
تم ایک نظم لکھو گے اور
اسے میری سماعت نہیں ملے گی
تمہاری صدا پلٹ کر
تمہی کو سنائے دے گی
دیر تلک بے ٹھکانہ گونجتی رہے گی
تُم بانٹنا چاہو گے
کسی راہ چلتے مجذوب کا دکھ
مگر وہ اپنی متاعِ ہست
تقسیم نہیں کرے گا
کسی ٹوٹے ہوئے گھونسلے کو
گھنے شجر کی شاخوں کی اوٹ میں
محفوظ کرتے ہوئے
اگر خیال آئے کہ
ہجرت کے دُکھ کے سوا
وہاں کون بسیرا کر پائے گا
تو اس خیال کو جھٹکنا نہیں
بس مڑ کے رہگزر کو دیکھ لینا
تمہیں معلوم ہو جائے گا
جانے والوں کا دکھ
گلی میں کھیلتے معصوم بچے
تمہیں ہنسی کی بھیک نہیں دیں گے
مژگاں پہ اٹکا ستارہ اشک بن کر بہہ جائے گا
کھِلتے پھولوں کی پھیلتی خوشبو
تم سے ذرا دور ٹھہری رہے گی
تمہاری جیبوں میں کھنکھناتےسکے اور ان میں
دنیا خرید لینے کا زعم
ان دیکھا نم بن جائے گا
جس کی یخ بستگی کو کہیں پناہ نہیں ملے گی
میری ہنسی کو ہنستے ہنستے
میری زندگی کو کو بسر کرتے ہوئے
کہیں کوئی شاداب چہرہ
تمہیں سیاہ دکھے گا
اپنی بصارت پہ ذرا سا بھی شک مت کرنا
اور جان لینا
کسی کے مقدر میں سیاہی بھر دینے کے بعد
دل کی سیاہی چہرے پہ جھلکنے لگتی ہے
مستعار لی ہوئی خوشی
اور نوچی ہوئی ہنسی کی عمر
مختصر ہوتی ہے
چُرائی ہوئی سانس تھکنے لگے
تو پھانس بن جاتی ہے
- مومنہ وحید
5 notes · View notes
hasnain-90 · 9 months
Text
‏کبھی جو سامنا انکا ہوا تو کہہ دیں گے
محبتوں میں جو ہاریں _ وہ مر نہیں جاتے 🥀
12 notes · View notes
misssclumsy · 10 months
Text
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
Hum gham zadah hãin lãayein kanha se Khushi ke geet
Denge wahi jo payenge is jindagi se hum
•Gham zadah- sad
13 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
رنویر سنگھ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا جھٹکا دیں گے۔
رنویر سنگھ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا جھٹکا دیں گے۔
بگ باس 16 اپڈیٹس: ‘بگ باس-16’ کا ہر ایک ایپی سوڈ بہت سے لوگوں میں کریز کو بھر رہا ہے۔ ہر مدمقابل موجودہ جیتنے کے لیے ایک دوسرے پر حملہ کر رہا ہے۔ اسی دوران اب سلمان خان کے حال کا ایک بالکل نیا پرومو ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں فلم ‘سرکس’ کی ورک فورس پہنچ گئی ہے۔ کلرز ٹی وی نے دو فلمیں شیئر کی ہیں جو آپ کو ہنسانے کے قابل ہیں۔ ‘Huge-Boss’ کی دو مزاحیہ فلمیں دیکھیں۔ مقابلہ کرنے والوں کو بجلی کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
faheemkhan882 · 9 months
Text
‏ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام ایران کا ایک مفکّر) کے پاس آیا اور کہنے لگا..
"میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بُت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے..
آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."
‏شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے..
‏بہت سے لوگ اُس عورت کے گرد جمع تھے .
اور بُت خانے کا کاھن بڑے ‏فخر سے بُت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا..
‏شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُس کو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے.
مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.
‏شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ رھی ھے..
عورت نے جواب دیا..
"کاھن نے مجھے ھدایت کی ھے کہ میں معبد کے بُت کی خوشنودی کے لئے اپنی عزیز ترین ھستی کو قربان کر دوں تا کہ میری زندگی کی مشکلات ھمیشہ کے لئے ختم ھو جائیں.."
‏شیوانا نے مسکرا کر کہا..
"مگر یہ بچّی تمہاری عزیز ترین ھستی تھوڑی ھے..؟
اِسے تو تم نے ھلاک کرنے کا ارداہ کیا ھے..
تمہاری جو ھستی سب سے زیادہ عزیز ھے وہ تو پتّھر پر بیٹھا یہ کاھن ھے کہ جس کے کہنے پر تم ایک پھول سی معصوم بچّی کی جان لینے پر تُل گئی ھو..
یہ بُت احمق نہیں ھے..
وہ تمہاری عزیز ترین ھستی کی قربانی چاھتا ھے.. تم نے اگر کاھن کی بجائے غلطی سے اپنی بیٹی قربان کر دی تو یہ نہ ھو کہ بُت تم سے مزید خفا ھو جائے اور تمہاری زندگی کو جہنّم بنا دے.."
‏عورت نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بچّی کے ھاتھ پاؤں کھول دیئے اور چھری ھاتھ میں لے کر کاھن کی طرف دوڑی‏
مگر وہ پہلے ھی وھاں سے جا چکا تھا..
کہتے ھیں کہ اُس دن کے بعد سے وہ کاھن اُس علاقے میں پھر کبھی نظر نہ آیا..
‏دنیا میں صرف آگاھی کو فضیلت حاصل ھے اور ‏واحد گناہ جہالت ھے..
‏جس دن ہم اپنے "کاہنوں" کو پہچان گئے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے !!
9 notes · View notes
urdu-shayri-adab · 2 months
Text
میں نے ایک بار ایک بہت کامیاب خاتون سے ان کی کامیابی کا راز پوچھا۔ وہ مسکرائیں اور مجھ سے کہنے لگیں…
"میں نے اس وقت کامیاب ہونا شروع کیا جب میں نے چھوٹی لڑائیاں چھوٹے لوگوں کے لیے چھوڑ دیں۔
میں نے ان لوگوں سے لڑنا چھوڑ دیا جو میری غیبت کرتے تھے…
میں نے اپنے سسرال والوں سے لڑنا چھوڑ دیا…
میں نے توجہ کے لیے لڑنا چھوڑ دیا…
میں نے لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے لڑنا چھوڑ دیا…
میں نے بے حس لوگوں سے اپنے حقوق کے لیے لڑنا چھوڑ دیا…
میں نے سب کو خوش کرنے کے لیے لڑنا چھوڑ دیا…
میں نے یہ ثابت کرنے کے لیے لڑنا چھوڑ دیا کہ وہ میرے بارے میں غلط تھے….
میں نے ایسی لڑائیاں ان لوگوں کے لیے چھوڑ دیں جن کے پاس لڑنے کے لیے اور کچھ نہیں…
اور میں نے اپنے وژن، اپنے خوابوں، اپنے خیالات اور اپنی تقدیر کے لیے لڑنا شروع کیا۔
جس دن میں نے چھوٹی لڑائیوں سے کنارہ کشی اختیار کی، وہ دن میری کامیابی اور سکون کا آغاز تھا۔"
کچھ لڑائیاں آپ کے وقت کے قابل نہیں ہوتیں…. سمجھداری سے انتخاب کریں کہ آپ کس کے لیے لڑیں۔
6 notes · View notes
0rdinarythoughts · 11 months
Text
Tumblr media
جب آپ اسے اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں تو خوشی ہمیشہ چھوٹی نظر آتی ہے، لیکن اگر آپ اسے چھوڑ دیں تو آپ کو فوراً احساس ہو جاتا ہے کہ یہ کتنی بڑی اور قیمتی ہے۔
Happiness always seems smaller when you hold it in your hand,But if you let it go, you immediately realize thatHow big and precious it is.
Maxim Gorky.
75 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
مشاہدہ کرنے کی عادت ڈالیں ! سوچا کریں ! کہیں بھی ہوں کچھ بھی کریں ! اس کی گہرائی تک اترنے کی کوشش کیجئے !
چہرے پڑھا کیجئے !
جن باتوں سے آپ کو خود تکلیف ہو وہ کبھی دوسروں کے لئے نہ کی جائیں ۔۔۔
کوئی جب آپ کے گھر آئے تو کھلے دل کے ساتھ اس سے مل لیجئے اور اگر ان کے ساتھ بچے ہوں تو انکو سب سے زیادہ اہمیت دیجئے !
کسی کے گھر جائیں تو کبھی خالی ہاتھ نہ جائیں ۔۔اور چہرے کے تاثرات ضرور پڑھیں کہ کون آپ کو دل سے خوش آمدید کہتا ہے کون نہیں ۔۔ جو خوش دلی سے ملے اس سے جب دل چاہے ملیں ۔۔اور جو نہ ملے اسے چھوڑیں مت لیکن بس اتنا ملیں کہ صلہ رحمی کا فرض ادا ہوجائے ۔۔یاد رکھیں محبّتیں برابر نہیں ہوا کرتیں لیکن رشتے برابر ہوتے ہیں ۔۔
کسی کو کسی کی خاطر مت چھوڑیں چاہے کتنا ہی نزدیکی کیوں نہ ہو ۔۔ اللہ‎ کے لئے چھوڑیں جب بھی چھوڑیں ۔۔ اللہ‎ ایک نہ ایک دن لوگوں کو آپ کی موافقت میں کر دے گا ۔۔
اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے کبھی بھی نہ گھبرائیں اور نہ اپنے کئے کو جتائیں ۔۔۔ جتانے والے کی کبھی کوئی عزت نہیں کیا کرتا ۔۔۔ خلوص نیت سے کریں گے تو خود اہم ہو جائیں گے ۔۔۔
توقعات رکھ کر خود کو نیچے مت گرنے دیں ۔۔کر کے بھول جائیں اسی میں سکون اور عزت ہے اللہ‎ کسی اور ذریعہ سے آپ کی قدر دانی کروا دے گا ۔۔
شکر کرنے کی عادت ڈالیں چاہے جیسے بھی حالات ہوں ۔۔حالات گذر جاتے ہیں اچھی یادیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں ۔۔ معتبر رہیں !
جہاں بھی ہوں اپنی ذات کو تکبر سے پاک رکھنے کی کوشش کریں ! دوسرے کو سنیں اور خود جو بھی کہیں دل کش ہو کسی کے لئے اذیت نہ ہو ۔۔۔
بندے سے شکایت ہو یا دکھ ملے تو پہلے رب سے رجوع کیجئے وہ حالات کو آپ کے لئے آسان کر دیتا ہے اور اگر ایسا ہونے میں دیر ہو تو وہ حوصلہ تو بخش ہی دیتا ہے ۔۔۔
کسی کا عیب مت کریدیں ! پتہ چل بھی جائے تو چرچا مت کریں ۔۔۔اللہ‎ آپ کے عیب ڈھک دے گا ۔۔۔
انسانوں کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے دور رہیں اور رب کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے قریب رہیں ۔۔
بس یہی توازن قائم رکھ لینا ہماری کامیابی اور ہمارا سکون ہے ۔۔۔۔
8 notes · View notes