Tumgik
#جیوے جیوے
aiklahori · 5 months
Text
‏اُٹھ شاہ حُسینا ویکھ لے اسیں بدلی بیٹھے بھیس
ساڈی جِند نماݨی کُوکدی اسیں رُݪ گئے وِچ پردیس
(اے شاہ حسین اٹھ کے دیکھ لے، ہم نے اپنے طور طریقے بدل لیے، تبھی تو ہماری جان بےسکون ہے اور ہم پردیس (دنیا) میں دھکے کھا رہے ہیں)
ساڈا ہر دم جی کُرلاوندا، ساڈی نِیر وگاوے اَکّھ-
اساں جیوندی جانے مرگئے، ساڈا مادھو ہویا وَکھ
(ہم ہروقت روتے رہتے ہیں اور آنکھوں سے آنسو جاری، ایسا لگتا ہے کہ مادھو (محبوب) کے بچھڑ جانے سے ہم جیتے جی مر گئے ہیں)
سانوں سپّ سمے دا ڈنّگدا، سانوں پَل پَل چَڑھدا زہر
ساڈے اندر بیلے خوف دے، ساڈے جنگݪ بݨ گئے شہر
(وقت کے زہریلے سانپ نے ہمیں ڈس لیا ہے تو زہر لمحہ بہ لمحہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارے اندر خوف نے ڈیرے ڈال لیے ہیں ہمارے شہر جنگل بن گئے ہیں)
اساں شوہ غماں وِچ ڈُبدے، ساڈی رُڑھ گئی ناؤ پتوار
ساڈے بولݨ تے پابندیاں، ساڈے سِر لٹکے تلوار
(ہم ایسے غموں میں ڈوبے کہ ہماری کشتی بھی پانی کے ساتھ بہہ گئی، ایسا دور آگیا ہے کہ سچ بولنے بلکہ کچھ بھی بولنے پر پابندی ہے اور کہیں سے حکم کی اک تلوار ہر وقت ہمارے سروں پر لٹکتی رہتی ہے)
اساں نیناں دے کھوہ گیڑ کے کِیتی وتّر دل دی بھوں
ایہ بنجر رہ نماننڑی، سانوں سجّݨ تیری سَونھ
(ہم نے آنکھوں کے کنویں چلا کر دل کی زمین کو وتر یعنی نم کیا (مطلب رو رو کر ہمارا دل نرم ہوگیا) لیکن اے میرے محبوب تیری قسم! یہ سب کچھ کرنے کے باوجود راہیں ویران اور بنجر ہی رہیں)
اساں اُتوں شانت جاپدے، ساڈے اندر لگی جنگ
سانوں چُپ چپیتا ویکھ کے، پئے آکھݨ لوک ملنگ
(ایسا لگتا ہے ہم باہر سے پرسکون ہیں لیکن ہمارے اندر جنگ لگی ہوئی ہے (موجودہ ملکی حالات کی عکاسی)، ہمیں خاموش دیکھ کے لوگ ہمیں ملنگ (بیوقوف) کہتے ہیں (لیکن وقت سب کچھ بتائے گا ان شاءاللہ)
اساں کُھبھے غم دے کھوبڑے، ساڈے لمے ہو گئے کیس
پا تاݨے باݨے سوچدے، اساں بُݨدے رہندے کھیس
(ہم غموں میں ایسے کھو گئے کہ ہمارے بال (زلفیں) لمبے ہوگئے، ہم تانے بانے بنتے رہتے ہیں کہ کھیس چادریں بنانے سے شاید کوئی بہتری ہو جائے)
ہُݨ چھیتی دوڑیں بُلھیا، ساڈی سوݪی ٹنگی جان
تینوں واسطہ شاہ عنایت دا، نہ توڑیں ساڈا ماݨ
(اے بابا بلھے شاہ جلدی آجائیے ہماری جان سولی پر لٹکی ہے، آپ کو شاہ حسین کا واسطہ ہمارا مان اور بھروسا نہ توڑنا)
اساں پیریں پا لئے کُعھنگرو، ساڈی پاوے جِند دھمال
ساڈی جان لباں تے اپّڑی، ہُݨ چھیتی مُکھ وِکھاݪ
(ہم نے پیروں میں گھنگھرو باندھ لیے ہیں اور ہم دھمالیں اور لڈیاں ڈال رہے ہیں، ہماری جان، جان بلب ہے، جلدی جلدی اپنا منہ دکھا دیجیے)
ساڈے سر تے سورج ہاڑھ دا، ساڈے اندر سِیت سیال
بَݨ چھاں ہُݨ چیتر رُکھ دی، ساڈے اندر بھانبڑ باݪ
(ہمارے سر پر گرم سورج ہے لیکن ہمارا اندر ٹھنڈا ٹھار ہے، چیت یعنی بہار کی چھاؤں بن کے ہمارے ٹھنڈے جسم گرم کر دیجیے)
اساں مچ مچایا عشق دا، ساڈا لُوسیا اِک اِک لُوں
اساں خُود نوں بُھلّے سانوݪا، اساں ہر دم جپیا توں
(ہمارے اندر اتنا عشق (محبت) ہے کہ ہمارا لوم لوم جل رہا ہے، اور ہم نے آپ کا اتنا نام پکارا ہے کہ خود کو بھول گئے ہیں)
سانوں چِنتا چِخا چڑھاوݨ دی، ساڈے تِڑکݨ لَگے ہَڈّ
پَھڑ لیکھاں برچھی دُکھ دی ساڈے سینے دتی گَڈ
(غموں نے ہمیں بہت دکھ دیئے ہیں اور ہماری ہڈیاں بولنے لگ گئی ہیں، قسمت نے دکھوں کی درانتی ہمارے سینے میں گاڑھ دی ہے)
اساں دُھر تُوں دُکھڑے چاکدے ساڈے لیکھیں لکھیا سوگ
ساڈی واٹ لمیری دُکھ دی، ساڈے عُمروں لمے روگ
(ہم ہمیشہ سے دکھ ہی دیکھتے آ رہے ہیں اور ہمارے مقدر میں سوگ اور غم لکھا گیا ہے، ہماری دکھ بھری زندگی کے روگ بہت لمبے ہیں)
ساڈے ویہڑے پھوہڑی دُکھ دی، ساڈا رو رو چویا نور
ایہ اوکڑ ساڈی ٹاݪ دے، تیرا جیوے شہر قصور
(ہمارے اندر اتنا دکھ ہے کہ رو رو کر آنکھوں کا نور ختم ہوگیا ہے، ہماری یہ مشکلات اللہ کرے ختم ہو جائیں اور آپ کا شہر قصور ہنستا بستا رہے)
آ ویکھ سُخن دیا وارثا، تیرے جنڈیالے دی خیر
اَج پُتر بولی ماں دے پئے ماں ناݪ رکھݨ وَیر
(اے دانش و سخن کی باتیں کرنے والے بابا وارث شاہ آپ کے جنڈیالہ شہر کی خیر ہو، آ کے دیکھ لے کہ ماں بولی (پنجابی) کے بیٹے ہی اپنی ماں کے دشمن ہیں)
اَج ہیر تیری پئی سہکدی، اَج کَیدو چڑھیا رنگ
اَج تخت ہزارے ڈھے گئے، اَج اُجڑیا تیرا جَھنگ
(اس دور میں آپ کی ہیر (عورت ذات) سسکیاں بھر رہی ہے اور کیدو (برے لوگوں) پر رنگ چڑھا ہوا ہے، اب تو کئی تخت ہزارے (جھنگ جیسے ہمارے شہر) بھی برباد ہو رہے ہیں)
اَج بیلے ہو گئے سُنجڑے، اَج سُکیا ویکھ چنھا
اَج پِھرن آزُردہ رانجھڑے، اَج کھیڑے کر دے چاء
(اب بیلے اور ڈیرے ویران ہیں اور راوی و چناب سوکھے پڑے ہیں، اب رانجھے (دوسروں کا خیال رکھنے والے لوگ) غمزدہ پھرتے ہیں اور کھیڑے (برے لوگ) خوشیاں منا رہے ہیں)
اَج ٹُٹی ونجݪی پریت دی، اَج مُکے سُکھ دے گِیت
بَݨ جوگی دَر دَر ٹوݪھیا، سانوں کوئی نہ مِݪیا مِیت
(اب تو پیار کی بانسری بجانے والا بھی کوئی نہیں، سب بانسریاں اور سکون بھرے گیت ختم ہوگئے، ہم نے جگہ جگہ اچھا ساتھی ڈھونڈنے کی کوشش لیکن ہمیں ہمارا محبوب نہ ملا)
(بابا غلام حسین ندیمؔ)
(ترجمہ: قاسم سرویا)
source
4 notes · View notes
jeeveypakistan · 5 years
Link
Telenor Announces 20 Possible Technological Trends to Reshape the Year 2020
0 notes
shujaktk · 5 years
Photo
Tumblr media
جیوے جیوے پاکستان بہترین پوسٹ بنانے کےلیے اردو ڈیزائنر ایپ استعمال کر یں اور پلے سٹور پر خوبصورت ریوو ضرور دیں کیونکہ آپکی ریوو سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے شکریہ #پاکستان #جیوے #اردوڈیزائنر #اردوزبان #آرزو #اردو #ادبيات #14 #آگست #August #independent #Pakistan #post #punjab #kpk #balochestan #sindh #urdudesignerapp #urdudesigner #urdu_designer #urdulines https://www.instagram.com/p/B0fDeZoAJUD/?igshid=m09fw65jf4d0
0 notes
bazmeurdu · 4 years
Text
معروف ملی نغموں کے خالق معروف دانشور جمیل الدین عالی
معروف دانشور جمیل الدین عالی کی اردو ادب کے لیے خدمات کی فہرست طویل ہے اور انھوں نے مشہور ملی نغمے بھی تحریر کیے۔ معروف ادیب، شاعر، دانشور، نقاد، کالم نگار ڈاکٹر جمیل الدین عالی 20 جنوری سن 1925ء کو دہلی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بیک وقت شاعر، ادیب، محقق، کالم نگار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کے دادا غالب کے شاگردوں میں شامل تھے۔ جمیل الدین عالی کے والد شاعر جبکہ والدہ کا تعلق اردو کے مشہور شاعر میر درد کے خاندان سے تھا۔ وہ کئی سال تک اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ رہے۔ اور پچپن سال تک انجمن ترقی اردو سے وابستہ رہے۔ جمیل الدین عالی کے اردو ادب کی مشہور کتابوں میں اے میرے دشت سخن، جیوے جیوے پاکستان، لاحاصل اور نئی کرن شامل ہیں۔ 
ادبی کتابوں کے علاوہ ان کے سفرناموں میں دنیا میرے آگے، تماشا میرے آگے، آئی لینڈ اور حرفے شامل ہیں۔ جمیل الدین عالی نے سن 1965ء کی جنگ میں وطن عزیز کے لیے کئی ملی نغمے لکھے، معروف ملی نغموں ’’ اے وطن کے سجیلے جوانوں ‘‘ ، ’’ اتنے بڑے جیون ساگر میں توں نے پاکستان دیا‘‘ کے علاوہ انھوں نے اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ’’ ہم تا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں‘‘ تحریر کیا۔ جمیل الدین عالی کو اردو ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں سن 1991ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور سن 2004ء میں تمغہ امتیاز دیا گیا۔ وہ طویل علالت کے بعد 23 نومبر سن 2015ء کو انتقال کر گئے تھے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
5 notes · View notes
weaajkal · 6 years
Text
سوہنی دھرتی اور جیوے، جیوے پاکستان گانے والی شہناز بیگم انتقال کر گئیں
سوہنی دھرتی اور جیوے، جیوے پاکستان گانے والی شہناز بیگم انتقال کر گئیں
ڈھاکہ: سوہنی دھرتی اللہ رکھے اور جیوے، جیوے پاکستان جیسے مقبول گیت گانے والی شہناز بیگم انتقال کرگئیں۔
شہناز بیگم بنگلادیش کے شہر ڈھاکہ میں مقیم تھیں جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ خالق حقیقی سے جاملیں۔
67 سالہ شہناز بیگم کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی۔
شہناز بیگم 2 جنوری 1952 کو مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ میں پیدا ہوئیں۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے شہناز بیگم…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 years
Text
یوم پاکستان کے موقع پر ترکی کی عمارتیں سبز رنگوں سے جگمگا اٹھیں
یوم پاکستان کے موقع پر ترکی کے شہروں میں عمارتیں پاکستان کے قومی رنگ سبز سے جگمگا اٹھیں۔ پاکستان اور ترکی کی لازوال دوستی کی جھلک ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے آگئی ہے۔ اسلام آباد میں قائم ترک سفارتخانے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا جس میں پاکستان کے قومی رنگ سے مزین عمارت اور پل کی تصویر دکھائی گئی۔ ترک سفارتخانے نے اپنے پیغام میں کہا کہ ' ہم پاکستان میں اپنی بہنوں اور بھائیوں کو تہہ دل سے یوم پاکستان کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔' 
سفارتخانے کی جانب سے جاری ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ استنبول کا بوسپورس برج کو سبز رنگ میں ڈھل گیا جبکہ دوسری جانب انقرہ کی ایک عمارت کے الیکٹرونک بورڈ میں جیوے پاکستان کی عبارت موجود ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ترک صارفین نے بھی اس عمارت کی ویڈیو شیئر کی۔ اس کے علاوہ عمارت کے قریب موجود ایک ٹاور پر پاکستان اور ترکی کے پرچم بھی آویزاں تھے۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں قرار دادِ پاکستان پیش کیے جانے کے 79 سال پورے ہونے پر یومِ پاکستان خصوصی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے جہاں اس دن کی مناسبت سے مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد بھی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note · View note
urdunewspedia · 3 years
Text
کیویز اب کیسے بھاگو گے - اردو نیوز پیڈیا
کیویز اب کیسے بھاگو گے – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ’’اب آ ہی گیا موقع، موقع موقع پاکستان زندہ باد،جیوے جیوے پاکستان‘‘ بھارت سے میچ جیتنے کے بعد اسٹیڈیم میں شائقین یہی نعرے لگا رہے تھے، بھارتی افراد کی آواز نہیں نکل رہی تھی، ان کا خیال تھا کہ جیسے پہلے کبھی پاکستان ورلڈکپ میں بلوشرٹس سے نہیں جیتا اس باربھی ایسا ہی ہوگا،میں نے کرکٹ پاکستان کے منیب سے فیس بک لائیو کا وعدہ کیا تھا مگر بدقسمتی سے باہر انٹرنیٹ نے ہی کام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
ڈاکٹر ہمامیر نے SSU کی لیڈی پولیس کمانڈوز کیساتھ ملی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ ریلیز کردیا
ڈاکٹر ہمامیر نے SSU کی لیڈی پولیس کمانڈوز کیساتھ ملی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ ریلیز کردیا
معروف اداکارہ، کئی کتابوں کی مصنفہ ڈاکٹر ہما میر نے ایس ایس یو کی لیڈی پولیس کمانڈوز کے ساتھ یونیفارم میں ملّی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ فلمایا ہے اور یومِ دفاع پاکستان کے موقع پر ریلیز کر دیا ہے۔
ڈاکٹر ہما میر کے لیڈی پولیس کمانڈو بن کر گائے گئے ملی نغمے ’جیوے جیوے پاکستان‘ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی ہے۔
واضح رہے کہ سینئر نامور اداکارہ ہما میر نے اداکاری اور کمپیئرنگ کے ساتھ گائیکی کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
mwhwajahat · 3 years
Text
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی
آزادی ایک بڑی نعمت ہے ہمارے بڑوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ہمیں یہ آزاد ریاست ملی ہے۔ شاہد مصطفیٰ کمالیہ، سچ کا ساتھ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ۔ ویب ایڈیٹر) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی۔ ریلی کمیٹی چوک سے شروع ہو کر کلمہ چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب کمالیہ پر اختتام پذیر ہوئی۔ریلی میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کے لہراتے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
iattock · 4 years
Text
تیرا جیوے کیمبل پور کڑئیے
تیرا جیوے کیمبل پور کڑئیے
سیدزادہ سخاوت بخاری  تحریر کے عنوان سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کیمبل پور کیسا ہوگا ، جس کی شان میں میرے مانموں ، پنجابی زبان کے نامور شاعر اور فرزند کیمبل پور ، مرحوم حکیم تائب رضوی نے اتنی پیاری نظم لکھی  ۔ کیمبل پور کے عشق میں ڈوبی ان کی اس نظم کا ایک بند ملاحظہ ہو ” سر چک کے ڈولا لسی دا نی اڑئیے انج نہیں نسی دا وچوں بھانویں دل پیا رووے اتوں کھڑ کھڑ ھسی دا ذرا ہولی ہولی تر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jeeveypakistan · 5 years
Link
"An Evening Poet" in honor of renowned poet, songwriter and columnist Younis Hamdam
0 notes
penslipsmagazine · 4 years
Photo
Tumblr media
سپ ۔۔۔ صفیہ حیات سپ صفیہ حیات   تایا بخشو سارے محلہ دا تایا سی۔ماواں اوس نوں اپنا پیو آکھدیاں تے نیانے تایا آکھدے ۔تایا پنج ویلے دا نمازی بیبا بندہ ، نیویں پا کے گلی چوں لنگدا تے گلی دیاں عورتاں اوس دا بڑا حیا کردیاں۔او کلم کلاں سی ۔جدوں دی گھر والی موئی او چپ چپ رہیندا۔ روزی روٹی لئی تایے نے پہلاں پہلاں مٹھیاں گولیاں ، پھلیاں تے ٹھنڈیاں قلفیاں دا پھٹہ لایا سی۔محلے دے نکیاں وڈیاں نوں تایے تے بڑا بھروسہ سی تے بالاں نوں تایے بخشو دے پھٹے تے ہی جاون دیندے۔ جے بال آپس چ جھگڑ پیندے تائے دی گھوری توں ڈر کے اپنے اپنے بوہے جا کھلوندے محلہ دے بھروسے تے اپنی محنت نال تایا بخشو نے چھیتی ای چھوٹا جیا کھوکھا بنا لیا۔کندھ نال نکا جیا پکھا وی لگ گیا جس دی وا گرم دوپہراں چ ائیر کنڈیشنر ورگی ٹھنڈی ٹھار لگدی۔ ایہہ قدرتی گل اے ۔ مصیبتاں دے دیہاڑ لنگ جاون تے بندہ سب بھل جاندا ۔ تایا بخشو دا کھوکھا نکی جئی ہٹی بن گئ۔ تایا جیوے پہلاں چونگا دیندا سی ہن نیانے چونگا منگدے تے چپ وٹ لیندا تے گھور کے ویکھدا۔کئی واری بالاں نیں ماواں نوں آکھیا تایا ہن پہلاں ورگا نئیں۔پر ماواں نے جھڑک دتا" ساڈے پیوواں ورگا اے تے گلی چ آون جاون والیا دا دھیان رکھدا" کوٹھیاں چ کم کردی رجو تایابخشو نوں ہر ویلے دعاواں دیندی۔ او گھر نئیں ہوندی تے اوس نوں کوئی دھڑکا نئیں ہوندا کہ پچھے تایا بخشو گلی دے بالاں دا دھیان وی چنگا رکھدا تے جے دیر سویر ہو جاندی رجو دی دس سالہ کرن تائے دی ہٹی سامنے جا کھلوندی تے جدوں تک رجو مڑ گھر نہ آوءندی کرن تایے دی ہٹی دے سامنے بیٹھی رہیندی کدی تایا پھلیاں دیندا تے او پورا پورا منہ چ پاوءندی ماں دی راہ تکدی ریندی۔ماں دا سارا دن مزدوری کردے گزرجاندا۔کرن ماں دیاں مجبوریاں چھوٹی عمرے سمجھن لگ پئی سی۔او گلی دے نکڑ تے اک سکول چ کچی کلاس چ پڑھدی سی سکول دا کم او بڑے دھیان نال کردی۔اپنی استانی نوں کدی کوئی شکیت دا موقع نہ دیندی۔ استانی دیاں گلاں دھیان نال سندی۔ کئی گلاں دی اوس نوں سمجھ نہ آوءندی پر انج" ہوں "کر دی جیویں سب سمجھ گئ اے۔کرن دا پیو نشہ دا عادی کئ کئ دن گھر نہ آوءندا اوہدا ہونا نہ ہونا اکو جیہیا سی۔ کر ن نے نویں سال توں بڑا قد کڈھیا تے رجو نوں ہن او جوان لگدی ۔رجو نوں کرن دی فکر کردے ویکھ کے نال والی چاچی بولدی "ماواں نوں تے دھیاں جمدے ای جوان لگدیاں۔پورا پر کڑی اے تے توں ایویں ��کر کردی نالے تیری کرن تے بڑی دانی دھی اے۔فکر نہ کریا کر تایے دی ہٹی تے ای ہوندی ۔تے تایے دا تینوں پتہ او تے سب دے گھراں دا رکھوالہ۔" چاچی دیاں گلاں سن کے رجو بے فکر ہوجاندی تے بڑا حوصلہ کر کے کرن نوں گھر چھڈ کے کم تے جاندی۔ ایک دن بڑی تتی وا چل رہی سی۔رجو کم توں چھیتی گھر آگئ۔اج اک ای گھر دا کم سی ۔شیخاں دی ساری فیملی مری گئی ہوئی سی۔رجو نے آوئندے ہی ہانڈی چلھے دھر دتی اوس نوں آلو چھلدے خیال آیا کہ لون تے گڑ مکا ہویا تے دس روپے کرن نودے کے بولی "جا بھچ کے تایے دی ہٹی توں لون تے گڑ لے آ کرن تایا بخشو دی دکان تے گئ۔گلی وچ ہر پاسے چپ ای چپ سی۔تایا بخشو لکڑی دے پھٹے تے آکھاں بند کر کے انج بیٹھا سی جیوے ستا پیا ہووے۔ " تایا اک رپئے دا لون تے 5 روپئے دا گڑ دے دے۔" تائے  آکھاں کھول کے عجیب جئیاں نظراں نال کرن نوں ویکھیا تے لون تے گڑ لفافے چ پاکے کرن نوں پھڑاندے اوہدا ہتھ پھڑلیا ۔ فیر ہولی ہولی اوہدے لک اتے ہتھ پھیرن لگ پئا کرن نوں کجھ تایا پرایا جیا لگا۔پر کجھ نہ بولی اوہنوں انج لگا ۔سپ اوہدے چگھے چ وڑھ گیا۔کرن کنبھ گئ۔ اوہنوں اپنی استانی جی دی گل یا د آگئ۔ " کسے پرائے نوں پنڈے ہتھ نئیں لاوءن دئیدا۔جے کوئی انج کرے تو جان لو او چنگا بندہ نئیں جے او شیطان اے" سپ ہن کرن دی لت تے چڑھن لگا سی ۔اوہنے ہمت کر کے لون تائے بخشو دیاں آکھاں ول سٹیاں ۔او آکھا ں تے ہتھ رکھ کے ہائے ربا !
0 notes
Photo
Tumblr media
عشق سمندر چڑھ گیا فلک تے، کتول جہاز کچیوے ھو عقل فکر دی ڈونڈی نوں، چا پہلے پور بوڑیوے ھو کَڑکَن کَپڑ پوون لہراں، جَد وحدت وِچ وڑیوے ھو جس مرنے تھیں خلقت ڈردی باھوؒ، عاشق مرے تاں جیوے ھو https://www.instagram.com/p/B-kD8qcFPCJ/?igshid=vywojvavpo45
0 notes
45newshd · 5 years
Photo
Tumblr media
جیالے کی آصفہ بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کی ضد،پہلے کیک کاٹوں گا، اپنی بارات ہی لیٹ کرا دی، انتہائی دلچسپ واقعہ سانگلہ ہل (آن لائن) سانگلہ ہل میں پیپلز پارٹی کے جیالے پیپلز یوتھ آرگنائزیشن لاہو ر ڈویثزن کے جنرل سیکرٹری سانول وائیں نے آصفہ بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کی ضد میں اپنی بارات 2گھنٹے لیٹ کر دی گھر والوں نے دولہا کی ضد پر ہنگامی بنیادوں پر آصفہ بھٹو کی سالگرہ کا 30پاونڈ وزنی کیک منگوایا دولہا نے کیک کاٹنے کی رسم ادا کرنے کے بعد باراتیوں اور جیالوں کو کیک کھلانے کے بعد بارات روانہ کی بینڈ باجوں والوں نے جیوے جیوے بھٹو بینظیر کی دھنیں بجائی
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
ڈاکٹر ہما میر کا نئے انداز میں گایا ’جیوے جیوے پاکستان‘ مقبول
ڈاکٹر ہما میر کا نئے انداز میں گایا ’جیوے جیوے پاکستان‘ مقبول
معروف کمپیئر، مصنفہ اور اداکارہ ڈاکٹر ہما میر نے نامور شاعر جمیل الدین عالی کی شہرہ آفاق تخلیق ’جیوے جیوے پاکستان‘ کو نئے انداز سے گاکر موسیقی کی دنیا میں باقاعدہ قدم رکھ دیا۔
اس سپر ہٹ قومی گیت کو سہیل رعنا نے کمپوز کیا اور گلوکارہ شہناز بیگم نے گایا تھا۔
ڈاکٹر ہما میر نے جیوے جیوے پاکستان کا ری میک کیا ہے، جسے ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر بے حد پذیرائی مل رہی ہے۔
ڈاکٹر ہما میر کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی پروفیشنل گائیکی کا آغاز قومی نغمے سے اس لیے کیا کہ موجودہ دور میں قوم کو بیدار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملی نغمے پاکستانی قوم کی آواز بن جاتے ہیں ۔جش آزادی کا موقع ہے، ہر طرف ملی نغموں کی بہار ہے۔
دوسری جانب طویل عرصے بعد اداکاری کا سلسلہ بھی شروع کر دیا، وہ ان دنوں فلم کراچی سے لاہور سے شہرت حاصل کرنے والے نامور اداکار یاسر حسین کی ڈائریکشن میں منشا پاشا اور نورالحسن کے مدمقابل اہم کردار نبھارہی ہیں۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
asheralam · 7 years
Photo
Tumblr media
جیوے جیوے پاکستان! #independenceday (at Karachi, Pakistan)
2 notes · View notes