#کیمبل پوری
Explore tagged Tumblr posts
Text
ہم کو تو فقط اپنے ہی حالات کا دُکھ ہے
ہم کو تو فقط اپنے ہی حالات کا دُکھ ہے
ہم کو تو فقط اپنے ہی حالات کا دُکھ ہےکچھ تم بھی بتاؤ تم کو کس بات کا دُکھ ہےبھر جائیں گے یہ زخم تو دو چار دنوں میںجو دل پہ لگائی ہے اسی گھات کا دُکھ ہےبستر کی سلوٹیں بھی یہی کہہ رہی ہیں اببیتی جو بنا تیرے اُس رات کا دُکھ ہےپیمان سبھی ضبط کے تھے یاد مگر ابمحفل پہ جو برسی تھی اس برسات کا دُکھ ہےتاعمُر جسے پوجا خدا جان کے اپنااُس کو بھی فقط اپنی ہی بس ذات کا دُکھ ہے��یکھا تجھے تو جھوم اُٹھا کیسے مرا…
View On WordPress
#aagha jahangir bukhari#attock#campbellpore#Campbellpur#I attock#iattock#iattock magazine#jahangir bukhari#pindigheb#poets of attock#آغا جہانگیر بخاری#اٹک#اٹک کے اہل قلم#اٹک کے شاعر#پنڈیگھیب#جہانگیر بخاری#زمین زندگی اور زمانہ#عمران اسد#کیمبل پور#کیمبل پوری#کیمبل پوری بولی#کیمبلپوری
0 notes
Text
اوبر اور بولٹ برطانیہ میں طلب کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
اوبر اور بولٹ برطانیہ میں طلب کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
اس تصویر کی مثال میں Uber لوگو 25 نومبر 2019 کو لندن ، انگلینڈ میں ٹاور برج کے سامنے ایک فون پر آویزاں ہے۔
پیٹر سمرز | گیٹی امیجز۔
لندن – جیسے ایپس پر سواری کا خیر مقدم کرنا۔ اوبر اور بولٹ اب برطانیہ کے کچھ حصوں میں دن کے مخصوص اوقات میں تقریبا impossible ناممکن ہے۔
متعدد صارفین نے سی این بی سی کو بتایا کہ ایپس حالیہ ہفتوں میں انہیں ڈرائیور سے جوڑنے میں ناکام رہی ، جس کے نتیجے میں وہ میٹنگ کے لیے دیر سے پہنچے یا رات کے اختتام پر پھنس گئے۔
دوسروں نے کہا کہ انہیں “اضافے کی قیمتوں” کے نتیجے میں بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جو اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایپس خاص طور پر مصروف ہوں۔ گاہکوں کے مطاب�� ، مسائل دیر شام یا ہفتے کے آخر میں ہوتے ہیں۔
یہ مسئلہ طلب اور رسد پر اترتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ، اتنے ڈرائیور نہیں ہیں کہ تمام سفر کی درخواست کی جائے۔ اور اس نے قیمتوں میں اضافہ بھیجا ہے۔
موبلٹی ایپ بولٹ کے شریک بانی اور سی ای او مارکس ولیگ نے گزشتہ ہفتے سی این بی سی کے “سکوک باکس یورپ” کو بتایا کہ صارفین کے لیے قیمتیں پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔
ولیگ ، جس کی کمپنی کی مالیت 4 بلین یورو (4.7 بلین ڈالر) ہے ، نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد رائیڈ ہیلنگ کی مانگ کمپنی کی توقع سے زیادہ مضبوط اور تیز ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا ، “ڈرائیوروں کے حوالے سے سپلائی کا رخ ابھی تک نہیں پکڑا گیا ہے۔”
اوبر کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے۔ اس نے سی این بی سی کو بتایا کہ برطانیہ میں مانگ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اوبر کا یوکے کا کاروبار مئی میں وبائی مرض سے پہلے کی سطح پر واپس آگیا ہے اور اب بہت سے شہروں میں وبا سے پہلے کی سطح سے زیادہ مانگ ہے۔ برمنگھم میں ڈیمانڈ 22 higher زیادہ ، شیفیلڈ میں 30 higher زیادہ اور مارچ 2020 سے پہلے کے مقابلے میں نوٹنگھم میں 40 over زیادہ ہے۔
اوبر کے یوکے بزنس کے ترجمان نے کہا کہ ہم سواروں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 20 ہزار نئے ڈرائیوروں کو سائن اپ کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
سواری حاصل کرنے میں دشواری۔
فن ٹیک اسٹارٹ اپ فلوکس کے فنانس کے سربراہ رابرٹ کولنگز نے سی این بی سی کو بتایا کہ اوبر اور بولٹ نے حال ہی میں اسے لندن میں چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے کہا ، “لوگوں کو سواری کو خوش کرنے اور منٹوں میں اپنے راستے پر چلنے کے قابل ہونا چاہئے ، لیکن حال ہی میں میں طویل انتظار کے اوقات اور منسوخی کا سامنا کر رہا ہوں ، اس مقام تک جہاں میں متبادل تلاش کرنا شروع کرتا ہوں۔”
انہوں نے ہفتے کے دن صبح 1 بجے اوبر حاصل کرنے کی کوشش کی ایک حالیہ مثال شیئر کی۔ انہوں نے کہا کہ متعدد ڈرائیوروں نے قبول کیا اور پھر سواری منسوخ کردی ، اس دوران حوالہ کردہ قیمت £ 11 سے £ 28 تک بڑھ گئی۔ اس کے بعد اس نے بولٹ کو تبدیل کیا اور اسی طرح کی منسوخی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اس سے پہلے کہ ڈرائیور بالآخر سامنے آئے۔
کولنگز نے کہا ، “میں شاید پہلے ایپ کھولنے اور گاڑی میں سوار ہونے کے درمیان صرف 15-20 منٹ کا انتظار کر رہا تھا ، لیکن جب آپ گھر جانا چاہتے ہیں اور سوتے ہیں تو یہ بہت زیادہ محسوس ہوتا ہے۔”
دوسری جگہ ، لندن میں مقیم ڈیو تھامسن ، ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارم کے چیف پروڈکٹ آفیسر جس کے تحت ، نے سی این بی سی کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ اب سواری تلاش کرنے کے امکانات کو بڑھانے کے لیے اوبر ، بولٹ اور فری ناؤ کو چیک کرتے ہیں۔
“[We] ایک ہی وقت میں تینوں ایپس کھولیں اور دیکھیں کہ پہلے کون ٹیکسی لے سکتا ہے۔
مسائل صرف برطانیہ تک محدود نہیں ہیں ، لزبن ، پیرس ، وارسا اور میلبورن جیسے شہروں کے صارفین بھی شکایت کرتے ہیں۔
ڈرائیور کھانے کی ترسیل کی طرف بڑھتے ہیں۔
طویل انتظار اس وقت آتا ہے جب بہت سے ڈرائیوروں نے وبائی امراض کے دوران اوبر اور بولٹ جیسی ایپس کے لیے کام کرنا چھوڑ دیا ، کچھ نئی ملازمتوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں وہ ملازمین کے فوائد جیسے بیمار تنخواہ اور چھٹیوں کی تنخواہ کے لیے اہل ہیں لیکن کم لچک۔
رائیڈ ہیلنگ کے ماہر ہیری کیمبل نے سی این بی سی کو بتایا ، “ابھی ڈرائیوروں کی بڑی کمی ہے ، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ وبائی مرض کے اوائل میں رائیڈ ہیلنگ میں کمی خوراک کی ترسیل کی خدمات کی مانگ میں بہت زیادہ اضافے کے ساتھ ہے۔
ڈرائیوروں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی کاروں کو لوگوں کے بجائے کھانا پہنچانے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
کیمبل نے کہا ، “بہت سے سواری والے ڈرائیوروں نے وبائی امراض کے دوران ڈیلیوری کی طرف رجوع کیا ہے اور انہیں معلوم ہوا ہے کہ تنخواہ موازنہ ہے ، اور انہیں لوگوں سے نمٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔”
بہر حال ، ایک پیپیرونی پیزا یا چکن کورما غلطی سے غلط موڑ لینے پر ڈرائیور کو برداشت نہیں کرے گا ، اور نہ ہی یہ پوری گاڑی میں قے کرے گا۔
بہتر تنخواہ؟
اوبر اور بولٹ اب اپنے پلیٹ فارم پر مزید ڈرائیوروں کو واپس لانے کے مشن پر ہیں۔
اپریل میں، اوبر نے کہا۔ یہ ایک بار کے محرک پر 250 ملین ڈالر خرچ کرے گا جس کا مقصد ڈرائیوروں کو سڑک پر واپس لانا ہے۔
اوبر کے سی ای او دارا خسروشاہی نے منگل کے روز سی این بی سی کو بتایا ، “ہم نے کیا کیا ، جلد ہی ہم نے مزید ڈرائیوروں کو پلیٹ فارم پر لانے کی ضرورت کی نشاندہی کی۔” “لہذا ، دوسری سہ ماہی میں ، ہم واقعی اپنے ڈرائیور بیس کو مضبوط بنانے اور امریکہ میں اپنے ڈرائیور بیس کو بڑھانے کے لیے ، خاص طور پر ریاستہائے متحدہ میں سپلائی کی طرف جھک گئے ہیں ، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس ابتدائی سرمایہ کاری کے فوائد ، Q3 میں۔ “
انہوں نے مزید کہا ، “مجھے لگتا ہے کہ ہم جو کچھ دیکھیں گے وہ یہ ہے کہ سال کے پچھلے نصف حصے میں جانے کے بعد قیمتوں میں آسانی ہوگی ، اور حجم خاص طور پر تیز ہوگا۔”
مغربی یورپ کے بولٹ کے علاقائی منیجر سیم ریسیٹی نے سی این بی سی کو بتایا: “بولٹ ، دوسروں کی طرح ، زیادہ ڈرائیوروں کو رجسٹر کرنا چاہتا ہے۔”
آگے دیکھتے ہوئے ، ٹاسوس نولس ، ایک ڈیٹا سائنسدان جو شہروں میں نقل و حرکت کو دیکھتا ہے ، نے سی این بی سی کو بتایا کہ رائیڈ ہیلنگ انڈسٹری “یقینی طور پر ایک اہم مقام پر ہے۔”
نولس نے کہا ، “میں فرض کروں گا کہ مختلف کھلاڑی لیبر وسائل کے لیے مقابلہ کریں گے ، اور کم از کم ڈرائیوروں کو بہتر تنخواہ ملنی چاہیے۔” “لیکن سواری سے چلنے والے کاروبار کی معاشی استحکام کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ وہ ہمیشہ ایک بڑا خطرہ تھے۔… ٹیکسی ڈرائیور آخر میں کھیل جی�� سکتا ہے۔”
. Source link
0 notes
Photo
ایک فون کال جس نے جواہر لعل نہرو کی خوشیوں پر پانی پھیر دیا ریحان فضلبی بی سی ہندی، دہلی30 منٹ قبل،جب لارڈ ماؤنٹ بیٹن 14 اگست 1947 کی شام کراچی سے دلی واپس آرہے تھے تو وہ طیارے سے وسطی پنجاب میں سیاہ دھواں آسمان کی جانب بلند ہوتے صاف دیکھ سکتے تھے۔ اس دھویں نے نہرو کی سیاسی زندگی کے سب سے بڑے لمحے کی چمک کو بہت دھندلا کردیا تھا۔14 اگست کی شام کو سورج ڈوبا تو جواہر لعل نہرو کے 17 یارک روڈ مکان کے سامنے دو سادھو ایک کار سے اترے۔ ان کے ہاتھوں میں سفید ریشمی پیتامبر (ایک قسم کا شال)، تنجور ندی کا مقدس پانی، بھبھوت اور نٹراج مندر میں صبح کے وقت نذر کیے جانے والے چاول تھے۔ جوں ہی نہرو کو ان کے بارے میں پتا چلا تو وہ باہر آئے۔ انھوں نے نہرو کو پیتامبر پہنایا، اس پر مقدس پانی چھڑکا، اور ان کے ماتھے پر مقدس راکھ لگائی۔ نہرو پوری زندگی اس طرح کی تمام رسومات کی مخالفت کرتے رہے تھے لیکن اس دن انھوں نے مسکراتے ہوئے سادھوؤں کی ہر درخواست قبول کی تھی۔،لاہور میں ہندو علاقوں کو پانی کی فراہمی منقطع کی گئیتھوڑی دیر کے بعد اپنی پیشانی پر لگی راکھ دھو کر نہرو، اندرا گاندھی، فیروز گاندھی اور پدماجا نائیڈو کھانے کی میز پر بیٹھے تھے کہ بغل کے کمرے میں فون کی گھنٹی بجی۔ٹرنک کال کی لائن اتنی خراب تھی کہ نہرو نے فون کرنے والے شخص سے کہا کہ وہ اپنی بات کو دہرائے۔ جب نہرو نے فون رکھا تو ان کا چہرہ سفید تھا۔ان کے منھ سے کچھ نہیں نکلا اور انھوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔ جب انھوں نے اپنے چہرے سے ہاتھ ہٹایا تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ انھوں نے اندرا کو بتایا کہ فون لاہور سے آیا تھا۔وہاں کی نئی انتظامیہ نے ہندو اور سکھ علاقوں میں پانی کی فراہمی منقطع کر دی تھی۔ لوگ پیاس سے پاگل ہو رہے تھے۔ پانی کی تلاش میں نکلنے والی خواتین اور بچوں کو چن چن کر ہلاک کیا جا رہا تھا۔ لوگ سٹیشن پر تلواریں لیے گھوم رہے تھے کہ وہاں سے بھاگتے ہوئے سکھوں اور ہندوؤں کو مارا جائے۔فون کرنے والے نے نہرو کو بتایا کہ لاہور کی گلیوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ نہرو نے تقریباً سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آج ملک سے کیسے خطاب کر پاؤں گا؟ میں یہ اظہار کس طرح کروں گا کہ میں ملک کی آزادی پر خوش ہوں، جب مجھے معلوم ہے کہ میرا لاہور، میرا خوبصورت لاہور جل رہا ہے۔‘اندرا گاندھی نے اپنے والد کو تسلی دینے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ آپ اپنی تقریر پر دھیان دیں جو آپ کو آج رات ملک کے سامنے کرنی ہے۔ لیکن نہرو کا مزاج بدمزہ ہو گیا تھا۔،نہرو کی تقریر ’ٹرائیسٹ ود ڈیسٹینی‘نہرو کے سکریٹری ایم اے متھائی اپنی کتاب 'ریمیننسیز اف نہروز ایج' میں لکھتے ہیں کہ نہرو کئی دنوں سے اپنی تقریر کی تیاری کر رہے تھے۔ جب ان کے پی اے نے تقریر ٹائپ کر کے متھائی کو دی تو انھوں نے دیکھا کہ نہرو نے ایک جگہ پر ’ڈیٹ ود ہسٹری‘ کا محاورہ استعمال کیا ہے۔متھائی نے روجٹ کی بین الاقوامی لغت دیکھنے کے بعد انھیں بتایا کہ اس موقع کے لیے 'ڈیٹ' کا لفظ صحیح نہیں ہے کیونکہ امریکہ میں اس کا مقصد خواتین یا لڑکیوں کے ساتھ گھومنا ہے۔متھائی نے انھیں تجویز پیش کی کہ وہ ڈیٹ کے بجائے ’رینڈاوو‘ یا ’ٹرائیسٹ‘ کا استعمال کریں۔ لیکن انھوں نے یہ بھی بتایا کہ روزویلٹ نے جنگ کے دوران اپنی تقریر میں ’رینڈاوو‘ لفظ کا استعمال کیا ہے۔نہرو نے ایک لمحے کے لیے سوچا اور اپنے ہاتھ سے ٹائپ کردہ لفظ کاٹ کر 'ٹرائیسٹ' لکھا۔ نہرو کی تقریر کا وہ مضمون ابھی تک نہرو میوزیم لائبریری میں محفوظ ہے۔،جب پوری دنیا سو رہی ہوگیپارلیمان کے مرکزی ہال میں ٹھیک 11 بج کر 55 منٹ پر نہرو کی آواز گونجی ’بہت سال پہلے ہم نے تقدیر سے وعدہ کیا تھا۔ اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم اس وعدے کو نبھائیں… شاید مکمل طور پر تو نہیں لیکن ایک حد تک ضرور۔ نصف شب کے وقت جب پوری دنیا سو رہی ہے انڈیا آزادی کا سانس لے رہا ہے۔‘اگلے دن کے اخبارات کے لیے نہرو نے اپنی تقریر میں الگ سے دو سطریں شامل کیں۔ انھوں نے کہا: 'ہمارے پاس ایسے بھائی بہن بھی ہیں جو سیاسی حدود کی وجہ سے ہم سے الگ تھلگ ہیں اور آج جو آزادی ہمارے پاس آئی ہے وہ اس کی خوشی منا نہیں سکتے۔ وہ لوگ بھی ہمارا حصہ ہیں اور ہمیشہ ہمارے رہیں گے، چاہے کچھ بھی ہو۔‘جوں ہی گھڑیال نے بارہ بجائے شنکھ بجنے لگے۔ وہاں موجود لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور مرکزی ہال ’مہاتما گاندھی کی جے‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔،ساٹھ کی دہائی میں اتر پردیش کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بننے والی سوچیتا کرپلانی نے پہلے علامہ اقبال کا گیت 'سارے جہاں سے اچھا' اور پھر بنکم چندر چٹرجی کا 'وندے ماترم' گایا جو بعد میں انڈیا کا قومی ترانہ بن گیا۔ ایوان کے اندر سوٹ بوٹ میں ملبوس اینگلو انڈین رہنما فرینک اینٹونی نے دوڑ کر جواہر لعل نہرو کو گلے لگا لیا۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موسلا دھار بارش میں ہزاروں ہندوستانی اس گھڑی کے منتظر تھے۔ جیسے ہی نہرو پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آئے ہر کوئی ان کو گھیرنا چاہتا تھا۔ یہاں تک کہ 17 سال کے اندر ملہوترا بھی اس لمحے کی ڈرامائی کیفیت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔جیسے گھڑی میں رات کے بارہ بجے انھیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ان کی آنکھیں بھی دوسرے لوگوں کی طرح بھری ہوئی ہیں۔مشہور مصنف خوشونت سنگھ بھی وہاں موجود تھے، جو سب کچھ چھوڑ کر لاہور سے دلی پہنچے تھے۔ انھوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم سب رو رہے تھے اور اجنبی بھی خوشی سے ایک دوسرے کو گلے لگا رہے تھے۔‘،آدھی رات کے تھوڑی دیر بعد جواہر لعل نہرو اور راجیندر پرساد لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو باضابطہ طور پر انڈیا کے پہلے گورنر جنرل بننے کی دعوت دینے پہنچے۔ماؤنٹ بیٹن نے ان کی درخواست قبول کرلی۔ انھوں نے پورٹ وائن کی ایک بوتل نکالی اور اپنے مہمانوں کے گلاس بھرے۔ پھر اپنا گلاس بھر کر انھوں نے ہاتھ اٹھا کر کہا 'ٹو انڈیا'۔ایک گھونٹ لینے کے بعد، نہرو نے اپنا گلاس ماؤنٹ بیٹن کی طرف اٹھا کر کہا ’کنگ جارج ششم کے لیے۔‘ نہرو نے انھیں ایک لفافہ دیا اور کہا کہ اس میں ان وزرا کے نام ہیں جو کل حلف لیں گے۔جب ماؤنٹ بیٹن نے نہرو اور راجیندر پرساد کے جانے کے بعد لفافہ کھولا تو وہ ہنس پڑے، وہ خالی تھا۔ جلدی میں نہرو وزرا کے ناموں کا کاغذ رکھنا بھول گئے تھے۔،پرنسز پارک میں لاکھوں کا مجمعاگلے دن دلی کی سڑکوں پر لوگوں کا سیلاب امڈ آيا۔ شام پانچ بجے ماؤنٹ بیٹن انڈیا گیٹ کے قریب پرنسز پارک میں انڈیا کا ترنگا پرچم لہرانا تھا۔ ان کے مشیروں کا خیال تھا کہ وہاں قریب 30 ہزار افراد ہوں گے لیکن وہاں پانچ لاکھ افراد جمع تھے۔اس وقت تک کمبھ میلے کو چھوڑ کر انڈیا کی تاریخ میں اتنے زیادہ لوگ کبھی بھی کسی جگہ پر جمع نہیں ہوئے تھے۔ بی بی سی کے نامہ نگار اور کمنٹیٹر ونفورڈ وان تھامس نے اپنی پوری زندگی میں اتنا بڑا مجمع نہیں دیکھا تھا۔ماؤنٹ بیٹن کی ویگن کے آس پاس لوگوں کی اتنی تعداد تھی کہ وہ اس سے نیچے اترنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ لوگوں کے اس بے تحاشا ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے پرچم کشائی کے قریب بنائے گئے ایک چھوٹے سے پلیٹ فارم کو اپنے حصار میں لے لیا تھا۔ہجوم کو روکنے کے لیے بنائے گئے باڑھ، بینڈ کے لیے تیار کردہ سٹیج، سخت محنت سے بنائی جانے والی گیلری، ناظرین کے لیے دونوں جانب لگی رسیاں سب ہجوم کے سیل رواں میں بہہ گئیں۔ لوگ ایک دوسرے کے اتنے قریب بیٹھے تھے کہ ان کے درمیان ہوا کا گزر بھی مشکل تھا۔فلپ ٹالبوٹ اپنی کتاب ’این امریکن وٹنس‘ میں لکھتے ہیں کہ 'بھیڑ کا دباؤ اتنا تھا کہ ماؤنٹ بیٹن کے ایک باڈی گارڈ کا گھوڑا زمین پر گر پڑا۔ اس وقت سب کی جان میں جان آئی جب کچھ دیر بعد وہ اٹھ کر خود چلنے لگا۔'،پامیلا کی اونچی ایڑی کے سینڈلماؤنٹ بیٹن کی 17 سالہ بیٹی پامیلا بھی دو افراد کے ساتھ تقریب دیکھنے گئیں۔ نہرو نے پامیلا کی طرف دیکھا اور چیخ کر کہا کہ لوگوں کے سروں سے پھاندتے ہوئے سٹیج پر آ جاؤ۔پامیلا نے بھی چیخ کر کہا: 'میں یہ کیسے کرسکت�� ہوں؟ میں نے اونچی ایڑی کے سینڈل پہن رکھے ہیں۔ نہرو نے کہا سینڈل ہاتھ میں لے لو۔ پامیلا اس طرح کے تاریخی موقع پر یہ سب کرنے کا خواب میں بھی نہیں دیکھ سکتی تھیں۔پامیلا اپنی کتاب ’انڈیا ریممبرڈ‘ میں لکھتی ہیں کہ ’میں نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ میں سینڈل نہیں اتار سکتی تھی۔ نہرو نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ تم سینڈل پہنے ہوئے ہی لوگوں کے اوپر پاؤں رکھتے ہوئے آگے بڑھو۔ انہیں ذرا بھی اعتراض نہیں ہوگا۔ میں نے کہا میری ہیل انھیں چجھیں گی۔ نہرو نے پھر کہا بیوقوف لڑکی سینڈل کو اپنے ہاتھ میں لے لو اور آگے بڑھو۔'پہلے نہرو لوگوں کے سروں پر پیر رکھتے ہوئے سٹیج پر پہنچے اور پھر انھیں دیکھ انڈیا کے آخری وائسرائے کی بیٹی بھی سینڈل اتار کر انسانوں کے سروں کے قالین پر پاؤں رکھتی ہوئی سٹیج پر پہنچیں، جہاں سردار پٹیل کی بیٹی منیبن پٹیل پہلے سے موجود تھیں۔ڈومینک لا پیئر اور لیری کولنز اپنی کتاب 'فریڈم ایٹ مڈ نائٹ' میں لکھتے ہیں: ’سٹیج کے اردگرد ایسی ہزاروں خواتین تھیں جنھوں نے اپنے سینوں سے دودھ پیتے بچوں کو لگایا ہوا تھا۔ اس خوف سے کہ شاید بچے بڑھتی ہوئی بھیڑ میں نہ پھنس جائیں وہ انھیں ربڑ کی گیند کی طرح ہوا میں اچھال دیتیں اور جب وہ نیچے گرنے لگتے تو پھر سے اچھال دیتیں۔ ایک لمحے میں سینکڑوں بچوں کو اس طرح ہوا میں پھینکا جا رہا تھا۔ پامیلا ماؤنٹ بیٹن کی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں اور وہ سوچنے لگیں، 'اوہ میرے خدا، یہاں بچوں کی بارش ہورہی ہے۔'بگھی سے ہی ترنگے کو سلامدوسری طرف اپنی بگھی میں قید ماؤنٹ بیٹن اس سے نیچے نہیں اتر پا رہے تھے۔ انھوں نے وہاں سے نہرو کو چیخ کر کہا، 'بھیڑ کے بیچ بینڈ کہیں کھو گیا ہے۔ چلیں جھنڈا لہرائيں۔'بینڈ کے اردگرد اتنے لوگ جمع تھے کہ وہ اپنے ہاتھ تک نہیں ہلا سکے۔ سٹیج پر موجود لوگوں نے خوش قسمتی سے ماؤنٹ بیٹن کی آواز سنی۔ ترنگا پرچم اوپر چلا گیا اور لاکھوں افراد کے آس پاس موجود ماؤنٹ بیٹن نے بگھی پر کھڑے کھڑے اسے سلامی دی۔ لوگوں کے منھ سے بے ساختہ نکلا: 'ماؤنٹ بیٹن کی جے۔۔۔ پنڈت ماؤنٹ بیٹن کی جے!' انڈیا کی پوری تاریخ میں پہلے کبھی کسی دوسرے انگریز کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا تھا کہ لوگوں نے ایسے دلی جذبات کے ساتھ یہ نعرہ لگایا ہو۔ اس دن انھیں وہ کچھ ملا جو نہ تو ان کی پرنانی عظیم ملکہ وکٹوریہ کو ملا اور نہ ہی بعد میں ان کی کسی دوسری اولاد کو۔،قوس قزح نے آزادی کا خیرمقدم کیااس حسین لمحے کے جوش و خروش میں انڈیا کے عوام پلاسی کی جنگ، 1857 کے مظالم اور جلیانوالہ باغ کی خونی داستان سب بھول گئے۔ جیسے ہی پرچم لہرایا اس کے بالکل پیچھے ایک قوس قزح ابھرا، گویا قدرت نے بھی انڈیا کے یوم آزادی کے استقبال اور اسے مزید رنگین بنانے کا عزم کر رکھا ہو۔وہاں سے بگھی پر اپنے سرکاری گھر لوٹتے ہوئے ماؤنٹ بیٹن سوچ رہے تھے کہ ایسا لگتا ہے کہ لاکھوں لوگ ایک ساتھ پکنک کے لیے نکلے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اتنا لطف اٹھا رہا ہے جتنا زندگی میں پہلے کبھی نہیں اٹھایا تھا۔اسی دوران ماؤنٹ بیٹن اور ایڈوینا نے تین خواتین کو اپنے ساتھ لے لیا جو تھک کر نڈھال ہو چکی تھیں اور ان کی بگھی کے نیچے آتے آتے رہ گئی تھیں۔ یہ خواتین کالی جلد سے سلی ہوئی نشست پر بیٹھ گئیں جس کے گدے انگلینڈ کے بادشاہ اور ملکہ کے بیٹھنے کے لیے بنائے گئے تھے۔اسی بگھی میں انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اس کے ہڈ پر بیٹھے تھے کیونکہ ان کے لیے وین میں بیٹھنے کی کوئی نشست باقی نہیں تھی۔،دلی میں چراغاںاگلے دن ماؤنٹ بیٹن کے پریس اتاشی ایلن کیمبل جانسن نے اپنے ایک ساتھی سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا: 'آخر دو سو سال بعد برطانیہ نے ہندوستان پر فتح حاصل کر ہی لی۔'اس دن پوری دلی میں چراغاں کیا گیا۔ کناٹ پلیس اور لال قلعے کو سبز، زعفران اور سفید روشنی سے نہایا گیا تھا۔ رات کے وقت ماؤنٹ بیٹن نے اس وقت کے گورنمنٹ ہاؤس اور آج کے راشٹرپتی بھون میں 2500 افراد کے لیے عشائيہ پیش کیا۔کناٹ پلیس کے سینٹرل پارک میں ہندی کے معروف ادیب کرتار سنگھ دگل نے آزادی کا بہانہ لیتے ہوئے پہلی بار اپنی خوبصورت معشوقہ عائشہ جعفری کو چوما۔ کرتار سنگھ دگل سکھ اور عائشہ مسلمان تھیں۔بعد میں دونوں نے زبردست سماجی مخالفت کا سامنا کرنے کے بعد شادی کرلی۔ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
Text
چار ماہ کے بعد ہونے والے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ٹیسٹ کا نتیجہ آگیا
لندن (جی سی این رپورٹ)ویسٹ انڈیز نے کورونا وائرس کے سبب 4ماہ کے تعطل کے بعد ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو دلچسپ مقابلے کے بعد وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کر لی۔انگلینڈ کے قائم مقام کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا جو درست ثابت نہیں ہوا اور 204 رنز پر پوری ٹیم ڈھیر ہو گئی۔انگلینڈ کی جانب سے اسٹوکس 43 اور جوز بٹلر 35رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے، ویسٹ انڈیز کے جیسن ہولڈر نے 6 اور شینن گیبریئل نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔جواب میں ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں 318رنز بنائے، کریگ بریتھ ویٹ 65، شین ڈاؤرچ 61 اور روسٹن چیز 47رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں 114 رنز کی برتری حاصل کی، انگلینڈ کی جانب سے اسٹوکس نے 4 اور جیمز اینڈرسن نے 3وکٹیں حاصل کیں۔انگلینڈ نے دوسری اننگز میں ابتدائی بلے بازوں کی ذمے دارانہ بیٹنگ کی بدولت خسارہ ختم کرتے ہوئے اپنی پوزیشن مستحکم کر لی تھی لیکن شینن گیبریئل کے عمدہ اسپیل کے باعث 252رنز پر 4وکٹیں بنانے والی انگلینڈ کی پوری ٹیم 313 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔انگلینڈ کی جانب سے دوسری اننگز میں زیک کرالی نے 76، ڈوم سبلی نے 50، بین اسٹوکس 46 اور رورے برنز 42رنز بنا کر کامیاب بلے باز رہے۔ویسٹ انڈیز کی جانب سے شینن گیبریئل نے دوسری اننگز میں بھی عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں لیں۔ ابتدائی اننگز کے خسارے کے سبب انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو فتح کے لیے 200رنز کا ہدف دیا لیکن اس کے تعاقب میں مہمان ٹیم کی اننگز کا آغاز تباہ کن تھا۔7رنز پر کریگ بریتھ ویٹ پویلین لوٹ گئے جبکہ اسی اسکور پ�� شمر بروکس کی اننگز بھی تمام ہوئی جبکہ اس دوران جون کیمبل بھی ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔اسکور 27 رنز تک پہنچا تو Read the full article
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Today Urdu News
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via India Pakistan News
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Daily Khabrain
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Urdu News
#Urdu News#Daily Pakistan#Today Pakistan#Pakistan Newspaper#World Urdu News#Entertainment Urdu News#N
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Urdu News
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Daily Khabrain
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Urdu News Paper
#urdu news paper#indian urdu news papers#inquilab urdu news paper#sahara urdu news paper#kashmir urdu
0 notes
Text
میرا ہر لفظ ہر کہانی دُکھ ہے
میرا ہر لفظ ہر کہانی دُکھ ہے
میرا ہر لفظ ہر کہانی دُکھ ہےمیرے شعروں کی روانی دُکھ ہےجس نے غربت میں ہوں کھولی آنکھیںاُس کا بچپن و جوانی دُکھ ہےتو نے دیکھی نہیں حسرت میریتجھ کو ہر بات بتانی دُکھ ہےوہ عزیزی ہے رگِ جاں کی طرحاُس سے بچھڑے کی نشانی دُکھ ہےدفن خود کرتا ہوں ایسے خواب اسؔدجن کی تعبیر بتانی دُکھ ہے کلام: عمران اسؔد عمران اسؔد پنڈیگھیب حال مقیم مسقط عمان
View On WordPress
#aagha jahangir bukhari#attock#campbellpore#Campbellpur#I attock#iattock#iattock magazine#jahangir bukhari#pindigheb#poets of attock#آغا جہانگیر بخاری#اٹک#اٹک کے اہل قلم#اٹک کے شاعر#پنڈیگھیب#جہانگیر بخاری#زمین زندگی اور زمانہ#عمران اسد#کیمبل پور#کیمبل پوری#کیمبل پوری بولی#کیمبلپوری
0 notes
Text
ایل ای ای اے نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے علاقائی کونسل کا آغاز کیا۔
ایل ای ای اے نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے علاقائی کونسل کا آغاز کیا۔
لفٹنگ ایکوئپمنٹ انجینئرز ایسوسی ایشن (LEEA) نے مقامی فیصلوں پر زیادہ سے زیادہ مقامی کنٹرول اور ملکیت لینے کے لیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے ایک سرشار علاقائی کونسل تشکیل دی ہے۔ اپنے لوگوں کے ساتھ ، بجٹ اور کام کا منصوبہ علاقائی کونسل مقامی مسائل کے لیے مقامی حل وضع کرے گی۔
ایل ای ای اے میں آسٹریلیا کے ریجنل جنرل منیجر جسٹن بوہم نے کہا ، “یہ خطے کے لیے ایک ناقابل یقین حد تک دلچسپ موقع ہے اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں لفٹنگ آلات کی صنعت کے لیے ایک اہم فائدہ ہے۔” علاقائی کونسل کی قیادت مقامی صنعت کے رہنما کریں گے ، تاکہ ایل ای ای اے کی رکنیت کے فوائد کو آگے بڑھایا جا سکے اور ایک ناقابل یقین حد تک اہم صنعت کے مستقبل کی طرف دیکھا جا سکے۔ ان کے تعاون اور رہنمائی کے ساتھ ، ہم اپنے ممبران کے مستحق ہونے کو حاصل کریں گے۔
علاقائی کونسل برائے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں دی رگنگ شیڈ کے اسٹیو فلنٹ اور ایل ای ای اے بورڈ میں آسٹریلیا کے ریجنل ڈائریکٹر شامل ہیں۔ سٹین ہاؤس لفٹنگ کے ایڈم تھامسن امرا کے گائے رابرٹس رینجر لفٹنگ رگنگ سیفٹی کے ایشلے ٹھاکر؛ اینڈی کیمبل آف بنزل؛ RMB لفٹنگ کے مارک ایبرہارڈ وکٹوریہ اٹھانے والے نوین کمار ڈیوڈ ولسن آف ایکٹو لفٹنگ ایکوپمنٹ اور کوکس نیوزی لینڈ کے روب سمٹ۔
صنعت کے رہنماؤں کا یہ گروپ خطے میں ایل ای ای اے کے بارے میں آگاہی بڑھانے ، اس کے فوائد کو ظاہر کرنے ، بڑی صنعتوں میں اس کی مانگ اور پروفائل بڑھانے اور مقامی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے پرعزم ہے جو علاقے کی مخصوص ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ وہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں لفٹنگ انڈسٹری کی بہتری کے ساتھ ساتھ خطے میں ایل ای ای اے کے اہداف کی حمایت کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں گے۔
ایک مخصوص کام کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو براہ راست ایل ای ای اے کے عالمی اسٹریٹجک مقاصد کے مطابق ہے:
1. ممبر کے فوائد 2. گولڈ سٹینڈرڈ کو برقرار رکھنا۔ 3. ممبروں کی فضیلت سے آگاہی بڑھانا۔ 4. پوری صنعت میں لوگوں کی پیشہ ورانہ ترقی۔ 5. پائیدار ترقی 6. عالمی صنعت کی حمایت کرنا۔
جسٹن بوہم نے مزید کہا: “پائپ لائن میں کچھ شاندار واقعات اور تربیتی ترقیاتی منصوبے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ایک لفٹنگ کمیونٹی کے طور پر یہ علاقہ اکٹھا ہو رہا ہے ، انفرادی کاروبار اور تجارتی ترجیحات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ، اجتماعی طور پر لفٹنگ کے معیار کو بہتر بنانے اور حکومت ، مقامی صنعت اور سیفٹی ریگولیٹرز کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ایل ای ای اے کی رکنیت اور ایل ای ای اے کے تربیت یافتہ ٹیکنیشن نہ صرف تسلیم شدہ لیکن لازمی
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے علاقائی کونسل ایل ای ای اے کے لیے ایک ‘حب اور اسپیک’ ماڈل کی طرف پہلا قدم ہے ، جو علاقائی ترسیل کے ذریعے ایسوسی ایشن کے عالمی اثرات کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سال کے آخر میں مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے اسی طرح کی علاقائی کونسلوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے ٹیمپلیٹ فراہم کرتا ہے۔
www.leeaint.com
Source link
0 notes
Photo
رہنمائے تعلیم پنڈی گھیب: ایک صدی کا قصہ – محمد حمید شاہد ارشد سیماب ملک کا نیا کارنامہہمارے دادا سن سینتالیس کےآس پاس اپنے خانوادے کو اپنے گائوں چکی سے لے پنڈی گھیب منتقل ہو گئے تھے اور اس نئے شہر میں رچ بس گئے۔ خیر شہر تو بہت قدیم تھا دادا اور ان کا خاندان یہاں نئے تھے، دادا بھی اور ان کے بیوی بچے بھی۔ یہ خاندان تب سے اب تک “چکی والا” کہلاتاہے۔ میرے ابا اور ان کے دونوں چھوٹے بھائیوں نے اپنی اپنی زندگیوں کا دائرہ پنڈی گھیب ہی میں مکمل کیا۔ اسی شہر کے قدیمی قبرستان میں دادا، دادی کے ساتھ ان کی قبریں بن گئیں۔ ہمارے دادا جی جب چکی سے اٹھ کر اس شہر میں آئے تھے، محلہ ملکاں میں ایک حویلی خرید لی تھی، اسی میں حویلی میں ہم پیدا ہوئے، ہوش سنبھالا، پلے بڑھے۔ اور اسی حویلی کے صحن کی فراخی میں کھڑی دوپہروں اور تاروں بھری راتوں میں خوب کھیلے کودے۔ ��ب خاندان اتنا بڑھا کہ ایک حویلی میں نہ سماتا تھا تو منجھلے چچا نے ایک الگ گھر بنا لیا۔ بات ہماری ہماری پیڑھی تک پہنچنے تک ہم چکی والوں کے پنڈی گھیب میں کئی گھر ہو چکے تھے۔ پھر یوں ہوا کہ ہم بہن بھائی تعلیم اور بعد ازاں روزگار کے “واورولے” میں پنڈی گھیب سے نکلے اور شہر شہر گھومتے گھماتے اسلام آباد میں بس گئے۔ پنڈی گھیب پیچھے رہ گیا۔ اب بھی شادی موت پر جانا ضرور ہوتا ہے، موقع نکلے تو آگے چکی بھی ہو آتے ہیں مگر اندر ایک پیاس ہے جو بجھتی ہی نہیں کہ وہ شہر کیا چھوٹا ہے اندر سے جیسے پورا ایک گوشہ خالی ہو گیا ہے۔ ایسے میں جب اُدھر سےکوئی خبر آتی ہے یا کوئی خود آجاتا ہے، جی چاہتا ہے سب مصروفیتیں تیاگ کر اسی کی طرف متوجہ رہیں۔ ایسے میں ایسے لوگوں پر رشک ہی کیا جاسکتا ہے جو اپنی زمین سے وابستہ ہیں اور بہت مزے سے اپنے پیاروں کے ساتھ صبح و شام رابطے میں رہتے ہیں، ان کے بارے میں سوچتے ہیں اور جب چاہیں ان سے مل لیتے ہیں۔ ایسے خوش بخت لوگوں میں ارشد سیماب ملک بھی ہیں۔جی، ارشد سیماب ملک جو ادھر کیمبل پور، اٹک میں رہتے ہیں اوراپنے علاقے کی تہذیبی، ثقافتی اور ادبی روایت سے نہ صرف جڑے ہوئے ہیں، معاصر ادب کو اپنے رسالے “ذوق” میں چھاپ چھاپ کر محفوظ بناتے رہتے ہیں اور بہت پیچھے ماضی میں جاکر، اس کی گھپائوں میں پڑے خزانے ڈھونڈ کر نئی نسل کے شعور کا حصہ بنا ڈالتے ہیں۔ “”تذکرہ شعراء اٹک” اُن کی پہلی کتاب تھی اور اس کام کی نوعیت کا اندازہ اس کتاب کے نام سے ہی ہوجاتا ہےتاہم دوسری کتاب جو”دستاویز” کے نام سے آئی اس میں انہوں نےکیمبل پور، اٹک کے افسانہ نگاروں کے تعارف اور منتخب افسانوں کو شامل کر دیا تھا۔ اس کتاب میں نئے پرانے پینتالیس افسانہ نگاروں کا تذکرہ تھا اور کتاب دیکھنے پر اندازہ گیا تھا کہ انہیں اس باب کی معلومات اکٹھی کرنے میں کیا کیا جتن نہ کرنے پڑے ہوں گے۔ شاعروں اور افسانہ نگاروں کے ان تذکروں کے بعد انہوں نے ماضی کے پانیوں میں ایک اور غوطہ لگایا اور اس بار جو موتی ان کے ہاتھ لگا وہ ایک سو پندرہ سال پرانا ایک تعلیمی ماہنامہ تھا۔ اس ضمن کی تحقیقی کتاب ضخامت میں کم سہی مگر ہے بہت قیمتی۔ جوں ہی مجھے “راہنمائے تعلیم پنڈی گھیب۔ ایک صدی کا قصہ” نامی کتابچہ ملا، میں پڑھنے بیٹھ گیا اور ارشد سیماب ملک کے لیے دل سے دعا نکلی کہ وہ میرے شہر کے حوالے سے کتنی اہم معلومات ہم تک منتقل کر رہے تھے۔ ان کی تحقیق کے مطابق:1۔ ضلع اٹک ��ی تحصیل پنڈی گھیب کا نقشہ ماضی میں کچھ اور تھا۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں یہ علاقہ ریاست پنڈی گھیب کہلاتا تھا جس کا شمال میں پھیلائو کالا چٹا پہاڑ تک، مشرق میں چونترہ تک تھا جب کہ اس میں جنوب مشرق کے بہ شمول کلر کہار، بلکسر، تلہ گنگ اورچکوال کے بیشتر علاقے اس میں شامل تھے۔2۔ پنڈی گھیب قدیم تہذیب کا وارث ہے یہاں سے ملنے والے پتھر کے زمانے کا انسانی ڈھانچہ فرانس سے ملنے والے ہزاروں سال پرانے ڈھانچے سے مماثلت رکھتاتھا۔ یہاں لوہے کے زمانے کے قدیم ہتھیار اور بدھ مت کے زمانے کے آثار اور دوسری قدیم تہذیبوں کے سراغ بھی ملے۔3۔ اعوان کوہستان نمک کے جنوب سے اس علاقے میں داخل ہوئے اور شمالی علاقوں کو پھیل گئے۔ یہ علاقہ مغلوں کی گزرگاہ رہا۔ یہاں سے ان حملہ آوروں کو بازوں اور گھوڑوں کے تحائف ملتے تھے۔ سکھ یہاں آکر غالب رہے۔4۔ جس قدیم رسالے کا یہاں ذکر ہو رہا ہے؛ یعنی “رہنمائے تعلیم پنڈی گھیب” اس کے مدیر ماسٹر جگت سنگھ تھے، جو 20 مئی 1885 کو پنڈی گھیب میں لالہ بوٹا مل کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں اس رسالے کا ڈیکلریشن 1905 میں انہیں ملا تھا۔ رسالہ اگلے سال کے اوائل میں پنڈی گھیب ہی سے نکلنا شروع ہوا تھا۔ کوئی ایک سو پندرہ سال سے جاری اس رسالے کا نام اور مقام اشاعت ضرورت کے مطابق بدلا ضرور مگر ماسٹر جگت سنگھ کی استقامت میں ذرا فرق نہ آیا۔ حتٰیٰ کہ تقسیم کا زمانہ آگیا اور ماسٹر صاحب جو تب تک لاہور میں مقیم ہو گئے تھے گھربار چھوڑ کر دہلی نکل گئے۔5۔ ماسٹر جگت سنگھ کے بیٹے نے اپنے والد کی موت کے بعد بھی اس پرچے کو زندہ رکھا۔ 1905 میں دہلی سے اس کا صدی نمبر نکالا۔ یوں دیکھیں تو پنڈی گھیب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں سے ایک ایسا رسالہ نکلا جس نے صدی سے بڑھ کر طویل عمر پائی۔7۔ میرے لیے سیماب کی یہ تحقیق بہت دلچسپی کی رہی کہ ماسٹر جگت سنگھ کے جاری کردہ اس رسالے نے کئی اور اہم نمبروں کے علاؤہ 1934میں ایک ضخیم افسانہ نمبر شائع کیا تھا جس میں شوکت تھانوی، کوثر چاند پوری، پریم چند، مرزا یگانہ چنگیزی، کرپال سنگھ بیدار، اندر جیت شرما، پنڈت شیوناتھ کوشک، اشفاق حسین، شاکر گولیاری، عرش ملیسانی، مظہر انصاری اور کئی دوسرے افسانہ نگاروں کے افسانے چھپے تھے۔ 1943 میں چھپنے والے افسانہ نمبر میں ایک مضمون”افسانہ نویسی کا افسانہ” بھی شامل تھا اور ارشد سیماب کے مطابق یہ پہلا مضمون تھا جس میں افسانے کے فن پر بات ہوئی اور اس کی مفصل تاریخ بھی بیان کی گئی تھی۔ارشد سیماب ملک کے اس تازہ کارنامے کا قصہ یہاں تمام نہیں ہوتا کہ بتانے کو بہت کچھ ہے مگر میں چاہتا ہوں آپ یہ کتاب ڈھونڈ کر پڑھیں اور پنڈی گھیب سے نکلنے والےاس رسالے کی تاریخ پڑھیں جسے مرزا یاس یگانہ، ریاض خیر آبادی، مولانا حسن نظامی، صوفی غلام تبسم، تلوک چند مرحوم، پروفیسر جگن ناتھ آزاد، دل شاہجہان پوری، کنور مہندر سنگھ بیدی، پروفیسر احتشام حسین، شوق جالندھری، ہنس راج الفت، رام پرکاش کپور، اشفاق احمد جیسے بہت اہم لکھنے والوں کا تعاون حاصل رہا۔(Visited 1 times, 1 visits today)Like this:Like Loading...!function(e,n,t){var o,c=e.getElementsByTagName(n)[0];e.getElementById(t)||(o=e.createElement(n),o.id=t,o.src="//connect.facebook.net/ur/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2",c.parentNode.insertBefore(o,c))}(document,"script","facebook-jssdk"); خبرکا ذریعہ : روزنامہ امت
0 notes
Text
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via Urdu News
0 notes
Text
پاکست��ن ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح
واشنگٹن —
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-1 سے جیت لی ہے جس کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم پانچویں سے چوتھے نمبر پر آ گئی ہے۔
دو پوائیٹس حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں کے نمبر 12 ہیں۔ تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت تیسرے اور پاکستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر آ گئی۔
آئی سی سی رینکنگ میں آسٹریلیا 16 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ویمنز ٹیم 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے سیریز ہارنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
دبئی میں کھیلی جانے والی سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں سدرہ امین کی نصف سنچری اور ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو کی شاندار بالنگ کے سبب پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو چار وکٹوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ویمنز کی ون ڈے سیریز میں پہلی فتح ہے۔
اس سے قبل سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستانی ٹیم نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میچ میں سدرہ امین اور ندا ڈار نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ڈیانا بیگ، نشرہ سندھو اور ثنا میر نے شاندار بالنگ کا مظاہر ہ کیا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کی ٹیم جم کر نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم صرف 159 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ڈیانا بیگ اور نشرہ سندھو نے تین، تین کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی جبکہ ثنا میر، عالیہ ریاض اور کائنات امتیاز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے صرف کپتان سٹیفنی ٹیلر نے پاکستانی بالرز کا جم کر مقابلہ کیا اور 52 رنز کی اننگ کھیلی۔ اُن کے علاوہ ڈوٹن نے 28، کیمبل نے 26 اور فلیچر نے ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ویمنز ٹیم نے مطلوبہ ہدف چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں یہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر سدرہ امین نے 52 رنز بنائے۔ یہ سیریز میں اُن کی مسلسل دوسری نصف سنچری تھی۔ اُن کے علاوہ ندا ڈار نے 26 اور جویریا خان نے 24 رنز سکور کئے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے کپتان سٹیفنی ٹیلر اور شاکرہ سلمان نے دو دو اور آل راؤنڈر ڈوٹن اور شمیلیا کونل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز نے سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار مقابلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ دونوں سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ٹیم نے بیٹنگ اور بالنگ پلان کے مطابق کھیلی اور فیلڈنگ میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا اور یہی وجہ ہے کہ کامیابی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
The post پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی فتح appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2SwIdVm via
#jang news today#jang akhbar today#pakistan urdu newspapers online#pakistan papers#daily jang pk#dail
0 notes