#ایون
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 16 days ago
Text
نواز شریف نے جنیوا جانے کی تیاری پکڑلی لیگی قیادت ایون فیلڈپہنچ گئی
(اسد ملک)سربراہ پاکستان  مسلم لیگ (ن)نواز شریف آج لندن سے جنیوا روانہ ہونگے۔ نواز شریف کی جنیوا روانگی کے باعث برطانیہ کی لیگی قیادت ایون فیلڈ ہاوس پہنچ گئی ، زبیر گل ، شیخ عنصر ، احسن ڈار اور خرم بٹ ایون فیلڈ کے باہر موجود  ہیں ، نواز شریف جنیوا میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز سے ملاقات کریں گے ،مریم نواز جنیوا میں  میڈیکل چیک اپ کروائیں گے ، نواز شریف 4روز جنیوا میں گزار کر لندن واپس آئیں…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت، مقدمہ کیا تھا؟
ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سنہ 2018 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں تین افراد کو سزا سنائی تھی، جن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر شامل تھے۔ اس کے علاوہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرا�� دینے کے لیے کارروائی شروع کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سنہ 2018 میں ایون فیلڈ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 5 days ago
Text
کرپشن کے ذمے دار صرف سیاستدان ہی کیوں؟
Tumblr media
کرپشن، ملک لوٹنے اور غیر آئینی اقدامات کی حمایت کے جتنے الزامات سیاستدانوں پر لگے اتنے الزامات ملک کی بیوروکریسی اور دیگر اداروں پر نہیں لگے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ خود بدنام ہو کر دوسروں کو اشرافیہ بنانے والے بھی خود سیاستدان ہی ہیں۔ 1973ء کے آئین کے تحت ملک میں پہلی حکومت پیپلز پارٹی کی بنی تھی جس کے سربراہ کے اپنے غیر جمہوری اقدامات کے باعث ملک میں 1977 میں مارشل لا لگا اور جنرل ضیا نے جنرل ایوب کی طویل حکومت کا ریکارڈ توڑ کر اگست 1988 تک سب سے طویل حکومت کی تھی جس کے دوران 1985 میں غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں محمد خان جونیجو کی سیاسی حکومت بھی قائم ہوئی تھی جو ایک اچھی حکومت تھی جس کے وزیر اعظم پر کرپشن، غیر جمہوری اقدامات، من مانیوں کے الزامات نہیں لگے تھے بلکہ انھوں نے ملک سے مارشل لا ختم کرایا تھا جس کے بعد جنرل ضیا نے 1988 میں ان کی حکومت ضرور ختم کی تھی مگر جونیجو حکومت پر کرپشن کا کوئی بھی الزام نہیں تھا بلکہ وزیر اعظم جونیجو نے کرپشن کے باعث اپنا ایک وزیر بھی برطرف کیا تھا۔
جنرل ضیا الحق کی شہادت کے بعد 1988 میں بے نظیر بھٹو پھر نواز شریف، پھر بے نظیر بھٹو پھر 1997 میں نواز شریف کی دو تہائی اکثریت والی حکومت قائم ہوئی تھی جو 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے برطرف کی تھی۔ 1988 سے 1999 تک بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی چاروں حکومتیں کرپشن کے الزامات پر برطرف ہوئیں اور دونوں وزرائے اعظم نے اپنی اپنی حکومت میں ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے، مقدمات بنائے، ایک دوسرے کی حکومتوں کی برطرفی کا خیر مقدم اور غیر آئینی اقدامات کی حمایت کرتے رہے تھے۔ جنرل پرویز بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف دونوں ہی کو کرپٹ قرار دیتے تھے حالانکہ جنرل پرویز کے ہاتھوں نواز حکومت کی برطرفی کا بے نظیر بھٹو نے خیر مقدم کر کے جنرل پرویز کی حمایت کی تھی مگر بعد میں دونوں کو جنرل پرویز نے جلا وطن ہونے پر مجبور کیا اور دونوں کی سیاست ختم کرنے کے دعوے کیے اور دونوں کی پارٹیاں توڑ کر مسلم لیگ (ق) کی حکومت بنوائی تھی جس نے 5 سال حکومت کی جس میں تین وزیر اعظم رہے مگر (ق) لیگ کی حکومت پر کرپشن کے اتنے الزامات نہیں لگے جتنے پی پی اور (ن) لیگ کی حکومت پر لگے۔
Tumblr media
دونوں حکومتوں پر کرپشن، ملک لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنانے کے الزامات تھے ان الزامات میں سرے محل اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بھی شامل تھے جن کی دونوں تردید کرتے رہے۔ نواز شریف اور زرداری فیملی پر کرپشن کے سنگین الزامات عمران خان نے لگائے مگر دونوں نے عمران خان پر ہتک عزت کا کیس تک نہیں کیا۔ عمران حکومت میں سی پیک کے سربراہ پر کرپشن کے الزامات لگے مگر وزیر اعظم عمران خان نے انھیں خود ہی ایمانداری کا سرٹیفکیٹ دے دیا اور نیب کو ان کے خلاف کارروائی نہیں کرنے دی۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی حکومتوں میں اعلیٰ بیوروکریٹس پر الزامات سامنے آئے مگر تینوں حکومتوں میں انھیں اپنی اپنی حکومتوں میں تحفظ دیا گیا اور اپنے اپنے حامی ان اعلیٰ عہدیداروں کی سرپرستی کی گئی۔ عمران خان واحد وزیر اعظم تھے جنھیں بعض ججز کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں پہلی بار ایک سیاستدان عمران خان کو صادق و امین قرار دیا جن پر اپنی حکومت میں کرپشن، القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ لوٹنے کے الزامات لگے اور اب قید ہیں۔ ملک میں پہلی بار پارلیمنٹ میں بعض ججز پر الزامات لگائے گئے ہیں کہ انھیں سیاستدانوں کو گاڈ فادر، سسلین مافیا اور پراکسی قرار دیا گیا۔ دو وزیر اعظم برطرف ایک کو پھانسی غلط طور دی جسے اب سپریم کورٹ نے بھی غلط قرار دیا ہے۔ کرپشن کے سب سے زیادہ الزامات سیاستدانوں پر لگے وہی قید ہوئے۔
انھوں نے ناحق سیاسی سزائیں بھگتیں مگر بیورو کریسی کے وہ افراد محفوظ رہے جن پر الزامات تھے مگر انھیں محفوظ رکھنے کے ذمے دار بھی سیاستدان ہی تھے جنھوں نے اپنے اپنے من پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔ کرپشن و دیگر الزامات کی ذمے داری ہمیشہ ہی سیاستدانوں پر رہی اور سیاسی سرپرستی اور اثر و رسوخ کے باعث اعلیٰ بیورو کریٹس ملک سے باہر جائیدادیں بنا کر اپنا مستقبل اس لیے بہتر اور محفوظ بناتے رہے کہ ریٹائر ہو کر انھوں نے فیملیز سمیت ملک سے باہر ہی رہنا ہے وہ سیاستدان نہیں ہیں کہ بعد میں انھیں سیاست کرنی ہو، جو چند سیاست میں آئے ناکام رہے اور سیاسی لوگ ہی سیاست کر رہے ہیں۔
محمد سعید آرائیں  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
risingpakistan · 10 months ago
Text
اچھا جج بشیر، بُرا جج بشیر
Tumblr media
احتساب عدالت کے جج بشیر نے نیب کے مقدمہ میں سال 2018 میں نواز شریف اور اُنکی بیٹی مریم نواز کو ایون فیلڈ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوے دس سال اور سات سال کی قید بامشقت کی سزا دی۔ اُس موقع پر عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماوں اور ووٹروں، سپوٹروں نے خوشیاں منائیں، مٹھائیاں تقسیم کیں اور اسے انصاف اور احتساب کے نام پر سراہا اور اس فیصلہ کا ہر جگہ دفاع کیا۔ آج تقریباً کوئی پانچ چھ سال کے بعد اُسی احتساب عدالت کے اُسی جج بشیر نے اُسی نیب کے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور اُنکی اہلیہ کو 14,14 سال کی قید بامشقت اور کوئی ڈیڑھ ارب کے جرمانے کی سزا سنا دی۔ آج تحریک انصاف جج بشیر کے فیصلہ کو انصاف کا قتل قرار دے رہی ہے جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مٹھائیاں تو نہیں بانٹیں لیکن دونوں سیاسی جماعتیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ کو انصاف کی عملداری کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ انہی جج بشیر کی اسی عدالت کے سامنے اسی نیب کا توشہ خانہ ریفرنس کا مقدمہ نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف درج ہے۔ 
نواز، زرداری اور گیلانی کے خلاف نیب نے توشہ خانہ ریفرنس چند سال پہلے دائر کیا تھا۔ عمران خان اور اُنکی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کا کیس چند ماہ پہلے جج بشیر کی عدالت کے سامنے دائر کیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا کیس چند ماہ پہلے دائر ہوا، اُس کا نیب نے خوب پیچھا کیا اور آج جج بشیر کی عدالت نےاس مقدمہ میں فیصلہ بھی سنا دیا۔ جو توشہ خانہ کیس جج بشیر کی عدالت کے سامنے بہت پہلے دائر کیا گیا تھا وہ کہاں گم ہے، اُسکے حوالے سے نیب کیوں سویا ہوا ہے اور اُس کیس میں جج بشیر کیوں روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ نہیں چلا رہے۔ جج بشیر کو ایک فرد کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ یہ ایک ایسے نظام کا نام ہے جس نے احتساب کے نام پر گزشتہ 25 سال کے دوران ہماری سیاست، ہماری ریاست، ہمارے نظام احتساب اور عدالتی سسٹم کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا لیکن اسکے باوجود جاری و ساری ہے۔ جج بشیر نے ماضی میں جو فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دیا اُس میں اُنکی بریت ہو چکی۔ 
Tumblr media
نیب اور عدلیہ کی آنکھیں نواز شریف کے حوالے سے بالکل بدل چکیں اور ا�� عمران خان جس نظام احتساب کو ماضی میں احتساب کے نام پر انصاف کا نام دیتے تھے، خوشی مناتے تھے، دوسروں کو مٹھائیاں کھلاتے تھے اُن کو آج سود سمیت وہی نظام 14 سال قید بامشقت واپس لوٹا رہا ہے اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ نانصافی ہو گئی اور احتساب کے نام پر اُن کو سیاسی وجہ پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ن لیگ کی طرف سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے بعد پریس کانفرنس کی گئی اوراس فیصلے کو Justify کیا گیا۔ یاد رہے کہ جج بشیر کی طرف سے نیب کے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ کو سراہنے والی ن لیگ نے اپنے حالیہ الیکشن منشور میں اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نیب کے ادارہ کو ختم کر دے گی، جس سے نیب کی عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی کیوں کہ ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ نیب کے ادارے نے کبھی احتساب کیا ہی نہیں بلکہ احتساب کے نام پر سیاسی انجینئرنگ کی، غلط طریقہ سے سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کو جیلوں میں ڈالا، اُن کو خلاف جھوٹے سچے مقدمات میں سزائیں دیں۔ 
وہ نیب جو بُرا تھا اور جسے ختم کیا جانا چاہیے اُس کے عمران خان کے خلاف فیصلے پر ن لیگ مطمئن کیوں ہے؟ دوسری طرف اس فیصلہ کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے پاکستان کے عدالتی نظام پر سوالاٹ اُٹھا دیے۔ علیمہ خان اور ان کے بھائی نے یہی سوالات ماضی میں کیوں نہیں اُٹھائے جب اُن کے سیاسی مخالفین کو احتساب کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ ایسا نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان کرپشن ، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل میں شریک نہیں ہوتے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارا نظام احتساب اور نظام عدل ایک آنکھ سے دیکھنے کا عادی بن چکا ہے۔ اُن کو ایک آنکھ سے جو دکھایا جاتا ہے وہ وہی کچھ دیکھتے ہیں اور جب اُن کی ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ کھولنے کو کہا جاتا ہے تو وہ دوسری آنکھ سے بالکل اُس کے برعکس دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جو کچھ اُنہیں پہلے دکھایا جاتا ہے۔ ہماری سیاست، نواز شریف اورعمران خان کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے اس ناقص نظام کے ہاتھوں ڈسے جانے پر خوشی مناتے ہیں اور جب خود ڈسے جاتے ہیں تو ناانصافی کا رونا روتے ہیں۔ سیاستدانوں کی یہ ناکامی رہی کہ وہ اس ملک کو ایک با اعتبار، آزاد اور انصاف پسند احتساب کا نظام دینے میں ناکام رہے۔ وہ کبھی اقتدار اور کبھی سزا اور جیل کی قید کاٹنے کے دائرہ کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ نیب اورجج بشیر والا نظام احتساب اپنی جگہ قائم ہے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
hinahasan · 1 year ago
Text
bhainse teri ass mein keede bc
ایون فیلڈ کے بعد العزیزیہ میں بریت، کیا نواز شریف الیکشن لڑنے کے اہل ہوگئے ہیں؟تفصیلات: https://t.co/OUMfDglh6l#Pakistan #NawazSharif #PMLN #UrduNews pic.twitter.com/4H4HMcbEtd— Urdu News (@UrduNewsCom) December 12, 2023
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 1 year ago
Text
یہ اکیسویں صدی کے حکمران ہیں
Tumblr media
ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کا رنگون میں بڑی کسمپرسی میں انتقال ہوا۔ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ 1858 میں جو ہوا، اس کی وجوہات بھی تھیں، ہندوستان کی جو حالت اس وقت تھی، وہ اکیسویں صدی کے پاکستان میں کوئی خاص مختلف نہیں۔ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے دو تہائی اکثریت سے بننے والے وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا، مگر منتخب وزیر اعظم کو ایک جھوٹے طیارہ اغوا کیس میں عمر قید کی سزا دلانے کے بعد ان کے خاندان سمیت ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب جلا وطن کر دیا۔ یہ جلاوطنی نہ ہوتی تو نواز شریف کا حشر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو جیسا ہونے کا واضح امکان تھا۔ اس جلاوطنی نے نہ صرف جان بچائی بلکہ وہ تیسری بار وزیر اعظم بھی بنے۔ بھٹو کو جنرل ضیا دور میں جو پھانسی ہوئی، اس سے بھٹو صاحب ڈیل کر کے بچ س��تے تھے مگر ان کی ضد برقرار رہی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں دو بار وزیر اعظم رہنے والی بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے باپ کی طرح ضد کی اور معاہدے کے برعکس وہ بھی اکتوبر 2007 میں جنرل پرویز مشرف کے منع کرنے کے باوجود وطن واپس آئیں اور سوا دو ماہ بعد ہی راولپنڈی کے جلسے کے بعد واپس جاتے ہوئے شہید کر دی گئی تھیں۔
بھٹو کو پھانسی، نواز شریف کی جلا وطنی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت فوجی صدور کے دور میں ہوئی جب کہ 1986 میں بے نظیر بھٹو جونیجو حکومت میں شاندار استقبال کرا کر آئی تھیں اور دو سال بعد ہی وزیر اعظم بنی تھیں جب کہ نواز شریف کے لیے 2008 میں واپسی کی راہ جنرل پرویز مشرف نے مجبوری میں ہموار کی تھی اور بعد میں وہ صدارت چھوڑ کر خود جلاوطن ہو گئے تھے اور انھی کے دور میں بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری بھی طویل قید کاٹ کر جلاوطن ہوئے تھے اور جنرل پرویز کی جگہ آصف زرداری صدر مملکت اور 2013 میں نواز شریف بھی تیسری بار وزیر اعظم بنے اور اب چار سال بعد وہ بھی اقتدار کے لیے 21 اکتوبر کو خود پاکستان آ رہے ہیں۔ ڈھائی سو سال قبل انگریز دور میں آخری حکمران ہند کو جبری طور پر جلاوطن کیا گیا مگر بے کسی کی موت کے بعد رنگون میں دفن ہوئے مگر پاکستان میں ملک توڑنے کے ذمے دار جنرل یحییٰ اور ذوالفقار علی بھٹو یہیں دفن ہیں اور دو وزرائے اعظم کو جلاوطن کرنے والے جنرل پرویز مشرف کو بھی دبئی میں فوت ہونے کے بعد اپنے ملک ہی میں دفن ہونے کا موقعہ ملا۔ 
Tumblr media
یہ موقع سابق صدر اسکندر مرزا کو جنرل ایوب دور میں نہیں ملا تھا اور وہ بھی بہادر شاہ ظفر کی طرح دیار غیر میں دفن ہیں اور پاکستان کے تمام حکمران اپنے ملک ہی میں دفن ہیں، کیونکہ یہ 1858 کے انگریز کا دور نہیں، بیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کا دور ہے اور اسکندر مرزا کی قسمت میں اپنے ملک کی مٹی میں دفن ہونا نہیں تھا۔ 1985 کے جنرل ضیا سے 2008 تک جنرل پرویز کے دور تک فوت ہونے والے تمام پاکستانی حکمران دفن ہیں اور کسی نے بھی بہادر شاہ ظفر جیسی بے کسی کی موت دیکھی نہ ہی وہ جلاوطنی میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ تمام فوت ہونے والے پاکستانی حکمرانوں کو وطن کی مٹی نصیب ہوئی اور جو بھی حکمران جلاوطن ہوئے انھوں نے دبئی، سعودی عرب اور لندن میں جلاوطنی کی زندگی شاندار طور پر وہاں بنائی گئی اپنی قیمتی جائیدادوں میں گزاری۔ دبئی ہو یا لندن بے نظیر بھٹو،آصف زرداری، نواز شریف فیملی کی اپنی مہنگی جائیدادیں ہیں جہاں انھیں بہترین رہائشی سہولیات میسر ہیں مگر ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے اپنے دور حکمرانی میں اپنی مبینہ کرپشن سے جائیدادیں بنائی ہیں۔ 
نواز شریف پر لندن میں ایون فیلڈ بنانے پر اب بھی کیس چل رہا ہے مگر اس کی ملکیت کا ان کے خلاف ثبوت نہیں اور بے نظیر بھٹو کے سرے محل کا بھی اب تذکرہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی ک��ا جا رہا ہے کہ ملک میں حکمران رہنے والے امیروں کی ملک سے باہر اربوں کی جائیدادیں ہیں جو ملک میں اہم عہدوں پر تعینات رہے جن میں ملک کے ہر محکمے کے اعلیٰ ترین افسران شامل ہیں جنھوں نے غیر ملکی شہریت بھی لے رکھی ہے۔ شریف اور زرداری خاندان ملک سے باہر بھی رہتے ہیں اور حکمرانی کرنے پاکستان آتے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اکیسویں صدی کے حکمرانوں کے باعث وہی حالات ہیں جو 1858 میں ہندوستان میں بہادر شاہ ظفر کی حکومت میں رہے۔ عوام کے مینڈیٹ کا کسی کو احساس نہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو لوٹ لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جب کہ 1858 میں اس کا تصور نہیں تھا۔ آج برما کے شہروں میں بہادر شاہ ظفر کی نسلیں بھیک مانگتی پھرتی ہیں جب کہ اکیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کی اولادیں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اب اکیسویں صدی ہے۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urdudottoday · 1 year ago
Text
صحافی جان محمد مہر کے قتل اور مرکزی ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف  بدین میں مظاہرہ
اردو ٹوڈے، بدین پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی  ملگ گیر اپیل پر سکھر میں شہید کئے جانے والے شہید صحافی جان محمد مہر کے قتل اور مرکزی ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف حیدرآباد یونین آف جرنلسٹ بدین یونٹ کے زیراہتمام بدین پریس کلب اور ایوان صحافت کی جانب سے بدین پریس کلب سے ایون صحافت تک ضلع بھر کے صحافیوں نے احتجاجی ریلی نکالی مظاہرہ کیا اور دھرنا دے کر احتجاج کیا .  اس موقع پر احتجاجی شرکاء نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
وزیراعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔
وز��راعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز کی بریت شریف خاندان کے سیاسی ظلم و ستم کی ایک بڑی سرزنش ہے۔ جمعرات کو وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کو کالعدم قرار دینے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم شہباز شریف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں بری، اللہ نے سرخرو کیا، سابق وزیراعظم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بری کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آج سابق وزیرِ اعظم کی جانب سے دائر کی جانے والی اس اپیل کی سماعت کی۔ دوسری جانب نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل واپس لے لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔ اسلام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
45newshd · 5 years ago
Photo
Tumblr media
ہاتھ میں کوٹ اٹھائے نواز شریف خود چل کر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس آئے لندن پہنچنے پر سابق وزیراعظم کی ویڈیو سامنے آ گئی اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کی لندن پہنچنے کے بعد ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں داخلے کی ویڈیو سامنے آ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں داخلے کے وقت ہاتھ میں کوٹ اٹھایا
0 notes
risingpakistan · 10 months ago
Text
عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں
Tumblr media
دو دن میں دو فیصلے۔ پہلے ’ریاستی راز افشا کرنے پر‘ 10 سال کی سزا اور پھر ’بدعنوانی‘ پر 14 سال کی سزا۔ پہلے ان کے قریب ترین ساتھی اور اب ان کی شریک حیات کو بھی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا ہے لیکن سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔ ریاست اپنی دشمنی ظاہر کرنے میں کس حد تک جائے گی؟ 8 فروری کے انتخابات تک مزید ’سرپرائز‘ آسکتے ہیں۔ فی الحال ہم صرف بیٹھ کر تماشہ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح حقائق، ضابطہ کار، قوانین اور ادارے ان لوگوں کی مرضی کے سامنے جھکتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک وہ نہ چاہیں کوئی بھی منتخب رہنما آزادی کا حق نہیں رکھتا۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران تحفے کے طور پر ملنے والے زیورات کے سیٹ کی قیمت کم بتانے پر سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج کے ذریعے سنایا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ عام انتخابات سے چند روز قبل ایون فیلڈ ریفرنس میں 2024ء کے انتخابات کی دوڑ میں سب سے آگے نظر آنے والے رہنما کو سزا سنائی تھی۔ 
Tumblr media
اس فیصلے کو گزشتہ سال نومبر میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کی سزا کا فیصلہ بھی زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہے گا۔ اتفاق سے یا شاید جانتے بوجھتے ہوئے ان ہی جج صاحب کو اسی طرح کے ایک اور کیس کی سماعت کرنی ہے جو توشہ خانہ سے حاصل کی گئی اشیا سے متعلق ہے۔ اس مقدمے میں متعدد گاڑیاں شامل ہیں جو مبینہ طور پر نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری نے توشہ خانہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے پاس رکھی تھیں۔ تاہم، یہ دیکھتے ہوئے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران جج کی توجہ اور توانائیاں عمران خان اور ان کی شریک حیات کو ’احتساب‘ برانڈ کا انصاف فراہم کرنے کے لیے وقف کر دی گئی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس زیر التوا دیگر معاملات کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔ وہ 11 سال نیب کی احتساب عدالتوں میں رہنے کے بعد مارچ میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ احتساب عدالتوں کے زیادہ تر جج تین سال کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔ 
اپنی توسیعی مدت کے دوران انہوں نے 4 سابق وزرائے اعظم کے مقدمات کا فیصلہ کیا ہے، یہ سبھی اس وقت ان کے سامنے لائے گئے جب ان کو دی گئی چھوٹ اپنے اختتام کو پہنچی۔ یہاں کچھ ذکر نیب کا بھی کر لیتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ادارہ صرف طاقتوروں کی خواہشات کی بنیاد پر سیاسی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ہے۔ سیاست دان کو ملی چھوٹ ختم ہونے پر نیب اس پر پِل پڑتا ہے اور ہدف بنائے گئے سیاست دانوں کے خلاف ہر طرح کے ’بدعنوانی‘ کے مقدمات قائم کرکے انہیں قانونی چارہ جوئی میں پھنسا دیتا ہے۔ بعض اوقات، ضابطے کی پروا کیے بغیر کمزور شواہد کی بنیاد پر قانونی کارروائی کے ذریعے ایک یا دو سزائیں سنادی جاتی ہیں۔ حیرت کی بات نہیں کہ زیادہ تر مقدمات اور سزائیں چند سالوں میں ہی ختم ہو جاتی ہیں اور جن پر کبھی سنگین بددیانتی کا الزام لگایا جاتا ہے وہ آخرکار سیاسی شہید بن کر واپس آجاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا چکر ہے جس نے دھیرے دھیرے احتساب کے خیال کو کسی بھی قانونی جواز سے محروم کر دیا ہے۔ اس تازہ ترین سزا سے بھی یہ لگتا ہے کہ کچھ بھی بدلنے والا نہیں ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
googlynewstv · 3 years ago
Text
ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کیلئے منظور کرلی ہے اور اس کی سماعت کے لیے 13 اکتوبر کی تاریخ دی گئی ہے۔ درخواست پر رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد درخواست کو دوبارہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کالعدم قرار دینے کے لیے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بری کر دیا۔
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی ایک بڑی قانونی فتح میں، اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے جمعرات کو پارٹی کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ کرپشن ریفرنس میں بری کردیا۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سزا کے خلاف ان کی درخواست پر سماعت کی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان پر اپنے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو اس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ پیش، العزیزیہ کو رہنے دیں، ایون فیلڈ ریفرنس پر پیر سے دلائل شروع کریں، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت پیر کے روز تک ملتوی کردی ہے۔ آئندہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیل پ�� دلائل کا آغاز کریں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 4 years ago
Photo
Tumblr media
حکومت پنجاب نے منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی، نواز شریف #NawazSharif #PMLM #Court #aajkalpk لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں حاضری سے استثنیٰ کے لئے دائر درخواست میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔
0 notes
wkpedias · 4 years ago
Photo
Tumblr media
Franchises want full IPL and no tinkering, if it happens: KKR CEO Venky Mysore | Cricket News کولکتہ: اس کے لئے کورونا وائرس سے متاثرہ کیلنڈر میں جگہ بنانے کے لئے آئی پی ایل فارمیٹ میں کوئی "ٹنکرنگ" قابل قبول نہیں ہوگی۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز سی ای او وینک Mی میسور ، جنہوں نے جمعرات کو زور دے کر کہا کہ تمام فرنچائزز چاہتے ہیں کہ اس تقریب کو اپنی مکمل شکل میں رکھا جائے۔ …
0 notes