#ایون فیلڈ ریفرنس
Explore tagged Tumblr posts
Text
ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت، مقدمہ کیا تھا؟
ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سنہ 2018 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں تین افراد کو سزا سنائی تھی، جن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر شامل تھے۔ اس کے علاوہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی شروع کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سنہ 2018 میں ایون فیلڈ…
View On WordPress
0 notes
Text
اچھا جج بشیر، بُرا جج بشیر
احتساب عدالت کے جج بشیر نے نیب کے مقدمہ میں سال 2018 میں نواز شریف اور اُنکی بیٹی مریم نواز کو ایون فیلڈ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوے دس سال اور سات سال کی قید بامشقت کی سزا دی۔ اُس موقع پر عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماوں اور ووٹروں، سپوٹروں نے خوشیاں منائیں، مٹھائیاں تقسیم کیں اور اسے انصاف اور احتساب کے نام پر سراہا اور اس فیصلہ کا ہر جگہ دفاع کیا۔ آج تقریباً کوئی پانچ چھ سال کے بعد اُسی احتساب عدالت کے اُسی جج بشیر نے اُسی نیب کے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور اُنکی اہلیہ کو 14,14 سال کی قید بامشقت اور کوئی ڈیڑھ ارب کے جرمانے کی سزا سنا دی۔ آج تحریک انصاف جج بشیر کے فیصلہ کو انصاف کا قتل قرار دے رہی ہے جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مٹھائیاں تو نہیں بانٹیں لیکن دونوں سیاسی جماعتیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ کو انصاف کی عملداری کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ انہی جج بشیر کی اسی عدالت کے سامنے اسی نیب کا توشہ خانہ ریفرنس کا مقدمہ نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف درج ہے۔
نواز، زرداری اور گیلانی کے خلاف نیب نے توشہ خانہ ریفرنس چند سال پہلے دائر کیا تھا۔ عمران خان اور اُنکی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کا کیس چند ماہ پہلے جج بشیر کی عدالت کے سامنے دائر کیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا کیس چند ماہ پہلے دائر ہوا، اُس کا نیب نے خوب پیچھا کیا اور آج جج بشیر کی عدالت نےاس مقدمہ میں فیصلہ بھی سنا دیا۔ جو توشہ خانہ کیس جج بشیر کی عدالت کے سامنے بہت پہلے دائر کیا گیا تھا وہ کہاں گم ہے، اُسکے حوالے سے نیب کیوں سویا ہوا ہے اور اُس کیس میں جج بشیر کیوں روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ نہیں چلا رہے۔ جج بشیر کو ایک فرد کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ یہ ایک ایسے نظام کا نام ہے جس نے احتساب کے نام پر گزشتہ 25 سال کے دوران ہماری سیاست، ہماری ریاست، ہمارے نظام احتساب اور عدالتی سسٹم کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا لیکن اسکے باوجود جاری و ساری ہے۔ جج بشیر نے ماضی میں جو فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دیا اُس میں اُنکی بریت ہو چکی۔
نیب اور عدلیہ کی آنکھیں نواز شریف کے حوالے سے بالکل بدل چکیں اور اب عمران خان جس نظام احتساب کو ماضی میں احتساب کے نام پر انصاف کا نام دیتے تھے، خوشی مناتے تھے، دوسروں کو مٹھائیاں کھلاتے تھے اُن کو آج سود سمیت وہی نظام 14 سال قید بامشقت واپس لوٹا رہا ہے اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ نانصافی ہو گئی اور احتساب کے نام پر اُن کو سیاسی وجہ پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ن لیگ کی طرف سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے بعد پریس کانفرنس کی گئی اوراس فیصلے کو Justify کیا گیا۔ یاد رہے کہ جج بشیر کی طرف سے نیب کے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ کو سراہنے والی ن لیگ نے اپنے حالیہ الیکشن منشور میں اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نیب کے ادارہ کو ختم کر دے گی، جس سے نیب کی عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی کیوں کہ ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ نیب کے ادارے نے کبھی احتساب کیا ہی ��ہیں بلکہ احتساب کے نام پر سیاسی انجینئرنگ کی، غلط طریقہ سے سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کو جیلوں میں ڈالا، اُن کو خلاف جھوٹے سچے مقدمات میں سزائیں دیں۔
وہ نیب جو بُرا تھا اور جسے ختم کیا جانا چاہیے اُس کے عمران خان کے خلاف فیصلے پر ن لیگ مطمئن کیوں ہے؟ دوسری طرف اس فیصلہ کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے پاکستان کے عدالتی نظام پر سوالاٹ اُٹھا دیے۔ علیمہ خان اور ان کے بھائی نے یہی سوالات ماضی میں کیوں نہیں اُٹھائے جب اُن کے سیاسی مخالفین کو احتساب کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ ایسا نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان کرپشن ، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل میں شریک نہیں ہوتے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارا نظام احتساب اور نظام عدل ایک آنکھ سے دیکھنے کا عادی بن چکا ہے۔ اُن کو ایک آنکھ سے جو دکھایا جاتا ہے وہ وہی کچھ دیکھتے ہیں اور جب اُن کی ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ کھولنے کو کہا جاتا ہے تو وہ دوسری آنکھ سے بالکل اُس کے برعکس دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جو کچھ اُنہیں پہلے دکھایا جاتا ہے۔ ہماری سیاست، نواز شریف اورعمران خان کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے اس ناقص نظام کے ہاتھوں ڈسے جانے پر خوشی مناتے ہیں اور جب خود ڈسے جاتے ہیں تو ناانصافی کا رونا روتے ہیں۔ سیاستدانوں کی یہ ناکامی رہی کہ وہ اس ملک کو ایک با اعتبار، آزاد اور انصاف پسند احتساب کا نظام دینے میں ناکام رہے۔ وہ کبھی اقتدار اور کبھی سزا اور جیل کی قید کاٹنے کے دائرہ کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ نیب اورجج بشیر والا نظام احتساب اپنی جگہ قائم ہے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
مریم نواز کے وکیل کی ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی پیروی سے معذرت
مریم نواز کے وکیل کی ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی پیروی سے معذرت
مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے کیس کی پیروی معذرت کرلی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر کیس میں نیا موڑ سامنے آ گیا ہے، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کرلی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، مریم نواز اور…
View On WordPress
0 notes
Photo
حکومت پنجاب نے منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی، نواز شریف #NawazSharif #PMLM #Court #aajkalpk لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں حاضری سے استثنیٰ کے لئے دائر درخواست میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے پہلے سے طے شد�� منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔
0 notes
Text
’نوازشریف ایک ٹکٹ سے دو مزے لینا چاہتے تھے‘
وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے نوازشریف کی اپیلیں مسترد ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف ایک ٹکٹ سے دو مزے لیناچاہتے تھے وہ رہائی بھی چاہتے تھے اور واپس بھی نہیں آنا چاہتے تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی اپیلوں پر فیصلہ آنے کے بعدشیخ رشید نے کہا کہ عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کررہی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف بیماری پر گئے ہیں موت کی گارنٹی صرف اللہ دے سکتا ہے، نوازشریف کو واپس لانے کیلئے کام کر رہےہیں۔ وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ نوازشریف کوسزائیں مکمل ٹرائل کے بعد دی گئیں نوازشریف کےپاس اب کوئی آپشن نہیں بچا انہیں واپس آکر جیل جاناپڑےگا۔فرخ حبیب نے کہا کہ مریم کس زندگی کی گارنٹی مانگ رہی ہیں؟ مریم نواز دراصل این آراو کی گارنٹی مانگ رہی ہیں؟۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی دونوں اپیلیں خارج کرتے ہوئے سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
1 note
·
View note
Text
نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں بری، اللہ نے سرخرو کیا، سابق وزیراعظم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بری کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آج سابق وزیرِ اعظم کی جانب سے دائر کی جانے والی اس اپیل کی سماعت کی۔ دوسری جانب نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل واپس لے لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔ اسلام…
View On WordPress
0 notes
Text
عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں
دو دن میں دو فیصلے۔ پہلے ’ریاستی راز افشا کرنے پر‘ 10 سال کی سزا اور پھر ’بدعنوانی‘ پر 14 سال کی سزا۔ پہلے ان کے قریب ترین ساتھی اور اب ان کی شریک حیات کو بھی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا ہے لیکن سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔ ریاست اپنی دشمنی ظاہر کرنے میں کس حد تک جائے گی؟ 8 فروری کے انتخابات تک مزید ’سرپرائز‘ آسکتے ہیں۔ فی الحال ہم صرف بیٹھ کر تماشہ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح حقائق، ضابطہ کار، قوانین اور ادارے ان لوگوں کی مرضی کے سامنے جھکتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک وہ نہ چاہیں کوئی بھی منتخب رہنما آزادی کا حق نہیں رکھتا۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران تحفے کے طور پر ملنے والے زیورات کے سیٹ کی قیمت کم بتانے پر سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج کے ذریعے سنایا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ عام انتخابات سے چند روز قبل ایون فیلڈ ریفرنس میں 2024ء کے انتخابات کی دوڑ میں سب سے آگے نظر آنے والے رہنما کو سزا سنائی تھی۔
اس فیصلے کو گزشتہ سال نومبر میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کی سزا کا فیصلہ بھی زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہے گا۔ اتفاق سے یا شاید جانتے بوجھتے ہوئے ان ہی جج صاحب کو اسی طرح کے ایک اور کیس کی سماعت کرنی ہے جو توشہ خانہ سے حاصل کی گئی اشیا سے متعلق ہے۔ اس مقدمے میں متعدد گاڑیاں شامل ہیں جو مبینہ طور پر نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری نے توشہ خانہ قوانین کی ��لاف ورزی کرتے ہوئے اپنے پاس رکھی تھیں۔ تاہم، یہ دیکھتے ہوئے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران جج کی توجہ اور توانائیاں عمران خان اور ان کی شریک حیات کو ’احتساب‘ برانڈ کا انصاف فراہم کرنے کے لیے وقف کر دی گئی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس زیر التوا دیگر معاملات کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔ وہ 11 سال نیب کی احتساب عدالتوں میں رہنے کے بعد مارچ میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ احتساب عدالتوں کے زیادہ تر جج تین سال کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔
اپنی توسیعی مدت کے دوران انہوں نے 4 سابق وزرائے اعظم کے مقدمات کا فیصلہ کیا ہے، یہ سبھی اس وقت ان کے سامنے لائے گئے جب ان کو دی گئی چھوٹ اپنے اختتام کو پہنچی۔ یہاں کچھ ذکر نیب کا بھی کر لیتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ادارہ صرف طاقتوروں کی خواہشات کی بنیاد پر سیاسی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ہے۔ سیاست دان کو ملی چھوٹ ختم ہونے پر نیب اس پر پِل پڑتا ہے اور ہدف بنائے گئے سیاست دانوں کے خلاف ہر طرح کے ’بدعنوانی‘ کے مقدمات قائم کرکے انہیں قانونی چارہ جوئی میں پھنسا دیتا ہے۔ بعض اوقات، ضابطے کی پروا کیے بغیر کمزور شواہد کی بنیاد پر قانونی کارروائی کے ذریعے ایک یا دو سزائیں سنادی جاتی ہیں۔ حیرت کی بات نہیں کہ زیادہ تر مقدمات اور سزائیں چند سالوں میں ہی ختم ہو جاتی ہیں اور جن پر کبھی سنگین بددیانتی کا الزام لگایا جاتا ہے وہ آخرکار سیاسی شہید بن کر واپس آجاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا چکر ہے جس نے دھیرے دھیرے احتساب کے خیال کو کسی بھی قانونی جواز سے محروم کر دیا ہے۔ اس تازہ ترین سزا سے بھی یہ لگتا ہے کہ کچھ بھی بدلنے والا نہیں ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
ایون فیلڈ ریفرنس ، مریم نواز کے رویے پر عدالت برہم
ایون فیلڈ ریفرنس ، مریم نواز کے رویے پر عدالت برہم
ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران مریم نواز کی تاخیر سے آمد اور اونچی آواز میں لوگوں کو سلام کہنے پر برہمی کا اظہار کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کیخلاف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت کی۔ مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاخیر سے آمد اور اونچی آواز میں لوگوں کو…
View On WordPress
0 notes
Text
ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں حاضری سے استثنی کی درخواست
ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں حاضری سے استثنی کی درخواست
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کل کی سماعت سے حاضری کی استثنا کی درخواست جمع کراتے ہوئے صحت یابی کے فوری بعد پاکستان واپسی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
نواز شریف کی حاضری سے استثنا کی درخواست کے ساتھ 26 جون کی میڈیکل رپورٹ بھی…
View On WordPress
0 notes
Text
اسلام آباد ہائی کورٹ: نیب ریفرنسز میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی
ایون فیلڈ ریفرنس : نواز شریف، مریم اور صفدر کی اپیلوں پر سماعت کل ہوگی #MaryamNawaz #NawazSharif #PMLN #aajkalpk
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلوں پر سماعت آج ہوگی، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہونگے، سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کریگا، ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بینچ میں شامل ہیں۔
نواز شریف کی حاضری سے…
View On WordPress
0 notes
Text
حسین نواز نے مریم نواز کی بریت کو انصاف کی فتح قرار دیدیا
حسین نواز نے مریم نواز کی بریت کو انصاف کی فتح قرار دیدیا
اسلام آباد (آواز نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز نے بہن مریم نواز کی ایوان فیلڈ فلیٹس ریفرنس میں بریت کو انصاف کی فتح قرار دیدیا ہے۔ ایک انٹرویومیں حسین نواز نے کہا کہ ایون فیلڈ فلیٹس ریفرنس میں مریم نواز کی بریت انصاف کی فتح ہے، اس کیس میں دادا میاں شریف کے اثاثے نواز شریف سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ کس…
View On WordPress
0 notes
Text
نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ پیش، العزیزیہ کو رہنے دیں، ایون فیلڈ ریفرنس پر پیر سے دلائل شروع کریں، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت پیر کے روز تک ملتوی کردی ہے۔ آئندہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیل پر دلائل کا آغاز کریں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ…
View On WordPress
0 notes
Text
’’ووٹ کو عزت دو ‘‘ بیانیے کا تعویذ
وہ ایسے سیاسی کارکن تھے جن کے بارے میں روایت مشہور تھی کہ وہ ووٹوں سے بیلٹ باکس تو بھر سکتے ہیں لیکن کسی قسم کا احتجاج اُن کے خمیر میں شامل نہیں ہے۔ پھر اِس روایت کے ٹوٹنے کا وقت آن پہنچا۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے 28 جولائی 2017 کو نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کیا تو زخم خوردہ قائد مسلم لیگ (ن) نے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگا دیا جس کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی تاریخ بھی تبدیل ہو گئی۔ قائد کی بیٹی نے سویلین بالا دستی کا نعرہ لگاتے ہوئے باپ کی ہاں میں ہاں کیا ملائی کہ جیسے کارکنوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہو۔ اِنہی کارکنوں نے جب اپنے قائد اور اس کی بیٹی کے منہ سے یہ الفاظ سنے کہ اب محض نئے انتخابات نہیں ہوں گے بلکہ نئی شرائط لکھی جائیں گی کہ ملک میں حکومت کون کرے گا تو اُنہوں نے ’ووٹ کو عزت دو‘ بیانیے کا تعویذ بنا کر گلے میں پہن لیا۔ پھر عام انتخابات سے پہلے پارٹی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوئیں تو اس بیانیے کے پیروکاروں کا امتحان بھی لیکن پارٹی کے مفاہمتی گروپ کی طرف سے جذبات سے بھرے کارکنوں کو عام انتخابات کے انعقاد تک احتجاج سے باز رہنے کا کہہ دیا گیا، پھر ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کو سزا سنائی گئی۔ باپ بیٹی لندن سے گرفتاری دینے پاکستان پہنچے تو بیانیے کے اسیر ن لیگی کارکنوں نے لاہور کی سڑکوں کو عوام کے سمندر میں تبدیل کر دیا تاہم اُنہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایئر پورٹ تک نہیں لے جایا گیا اور وہ بیانیے کے تعویذ کو چومتے رہ گئے۔ کلثوم نواز کی رحلت، باپ بیٹی کی پیرول پہ رہائی اور نواز شریف اور مریم نواز کی طویل چپ پہ ورکرز اس خاموشی کو اہلیہ اور والدہ کے کھو جانے کا غم سمجھ کر بہلتے رہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا معطل ہوئی تو کارکنوں میں ڈیل کے حوالے سے کھسر پھسر شروع ہو گئی.
پارٹی کے سینئر رہنمائوں کے خلاف نت نئے مقدمات قائم کرنے اور اُنہیں حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رہا، پارٹی کو اِس حد تک دیوار سے لگائے جانے پر کارکنوں نے ایک بار پھر گلے میں پہنے ’ووٹ کو عزت دو‘ کے بیانیے کے تعویذ کو ہاتھ سے ٹٹولا اور قیادت کی طرف اُمید بھری نظروں سے دیکھا لیکن انہیں اس تعویذ کے زود اثر ہونے تک مزید انتظار کا عندیہ دے دیا گیا۔ اِس دوران العزیزیہ ریفرنس میں بھی نواز شریف کو سزا سنا دی گئی اور اُنہیں ایک بار پھر جیل میں پہنچا دیا گیا لیکن مفاہمتی ٹولے کی پالیسی غالب رہی اور کارکن تلملاتے ہی رہ گئے۔ جیل میں نواز شریف کی طبیعت بگڑنے کی اطلاعات آتی رہیں۔ طبی بنیادوں پہ نواز شریف کو چھ ہفتوں کی ضمانت ملی لیکن اس عرصے میں بھی مصلحت آڑے رہی، ضمانت کے چھ ہفتے پورے ہونے پہ نواز شریف کو ریلی کی صورت میں کوٹ لکھپت جیل واپس لے جاتے ہوئے ان کے اس وڈیو بیان نے کہ انہیں ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پہ قائم رہنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
کارکنوں کے ضبط کے سارے بندھن توڑ دئیے، کارکنوں پہ اس تعویذ کا جادو دیکھ کر مفاہمتی گروپ نے بھی ٹسوے بہانے شروع کر دئیے، مریم نواز نے بھی مصالحانہ خاموشی کو ترک کر کے مزاحمتی علم تھام لیا اور ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں کرنے کا اعلان کر دیا، کارکنوں کے لیے تو گویا عید ہو گئی وہ پوری رات قائد کی بیٹی کے استقبال کے لیے سڑکوں پہ انتظار کرتے دکھائی دئیے۔ اسی دوران نواز شریف سے جیل میں روا رکھے گئے سلوک پہ مریم نواز نے اپنے چچا اور سینئر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کر کے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ وڈیو جاری کر کے بیانیے میں نئی روح پھونک دی تاہم مسلم لیگ (ن) کے لیے مزید کڑا وقت شروع ہو گیا، سینیٹ الیکشن میں ووٹ کی عزت کی حرمت سرِعام نیلام ہوئی تو کارکن ہاتھ ملتے رہ گئے۔
مریم نواز کو دوبارہ خاموش کرانے کے لیے چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں باپ کے سامنے گرفتار کر لیا گیا، کارکن ایک بار پھر مفاہمتی گروپ کے رحم و کرم پہ آ گئے جہاں سوائے بےبسی اور صبر کے گھونٹ پینے کے کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ نواز شریف نے آخری مزاحمت کے طور پہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں داماد کیپٹن صفدر کے ذریعے بھرپور شرکت کا پیغام بھیجا لیکن اسے بھی ہائی جیک کر لیا گیا۔ نواز شریف کے پارٹی رابطوں کو ختم کرنے کے لیے اُنہیں کوٹ لکھپت جیل سے نیب کی جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں اُن کی طبیعت سخت خراب ہو گئی، کارکنوں ن�� پھر پارٹی رہنمائوں کی طرف دیکھا جہاں بس امن اور شانتی تھی۔ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہنے کے بعد نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس اور چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں ضمانتیں ہوئیں انہیں علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت ملی جبکہ مریم نواز کو بھی ضمانت مل گئی، نواز شریف لندن روانہ ہو گئے اور مریم جاتی امرا میں ایک بار پھر مصلحت کی چادر اوڑھ کر بیٹھ گئیں۔
اِسی دوران آرمی ایکٹ میں ترامیم کی صورت میں ’ووٹ کو عزت دو‘ بیانیے کا پہلا عملی لٹمس ٹیسٹ سامنے آیا تو کارکنوں سمیت پارٹی رہنمائوں کی امیدوں کا بت پاش پاش ہو گیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ کارکن استفسار کر رہے ہیں کہ ’ووٹ کو عزت دو‘ بیانیے کے اس تعویذ کو گلے سے اتار کر پانی میں گھول کر پی جائیں یا کسی نہر میں بہا دیں۔ نواز شریف اور مریم نواز بھلےاپنی مجبوری اور لاچاری کا ان کارکنوں کو جواب نہ دیں لیکن وہ پرویز رشید جیسے مخلص پارٹی رہنما کے اس شعر پہ ضرور کوئی تبصرہ فرما دیں کہ
ان تُند ہوائوں میں بکھر کیوں نہیں جاتے ہم لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے
ارشد وحید چوہدری
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note
·
View note
Text
وزیراعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایون فیلڈ کیس میں بریت پر مریم اور صفدر کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز کی بریت شریف خاندان کے سیاسی ظلم و ستم کی ایک بڑی سرزنش ہے۔ جمعرات کو وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کو کالعدم قرار دینے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم شہباز شریف…
View On WordPress
0 notes
Text
ایون فیلڈ ریفرنس:مریم نواز ،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں مقرر
ایون فیلڈ ریفرنس:مریم نواز ،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں مقرر
ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازاورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی اپیلیں سماعت کے لیے مقررکردی گئیں۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازاورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی اپیلیں یکم ستمبرکو سماعت کے لیے مقررکردیں۔ اپیلیں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی اپیلوں پرسماعت کریں گے۔ مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرنے احتساب عدالت سے سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھیں ہیں۔ گزشتہ سماعت پربینچ کی عدم…
View On WordPress
0 notes
Text
بیٹی اور داماد کی بریت پر باپ اور چچا خوشی سے نہال ہو گئے ۔ جاتی امرا میں جشن کا سما ں پیدا ہو گیا ۔مسلم لیگ ن کے دفاتر میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بیٹی مریم نواز نے سب سے پہلے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں انصاف مل گیا ہے ۔ نواز شریف یہ سن کر خوشی سے پھولے نہ سمائے اور بیٹی کو مبارکباد دی ۔ نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے دیگر قائدئن سے بھی گفتگو…
View On WordPress
0 notes