#احکامات
Explore tagged Tumblr posts
Text
ٹر مپ کو غیر قانونی احکامات سے کیسے روکیں، پینٹاگون میں غور وفکر شروع
واشنگٹن (آئی این پی ) نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑنے کے لیے فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا ہے، اس کے علاوہ امریکی اسٹبلشمنٹ سے اپنے مخالفین کو فارغ کرنیکا بھی فیصلہ کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق محکمہ دفاع پینٹاگون اہلکار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم بدترین صورتحال کے لیے تیاری کر رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا��قانون عسکری حکام کو غیر قانونی…
0 notes
Text
’مغربی میڈیا غزہ میں اپنے صحافی ساتھیوں کو بھی کم تر سمجھ رہا ہے‘
عالمی میڈیا جیسے بی بی سی، سی این این، اسکائے نیوز اور یہاں تک کہ ترقی پسند اخبارات جیسے کہ برطانیہ کے گارجیئن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 400 فوجیوں سمیت 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والے غیر متناسب ردعمل کے حوالے سے ان صحافتی اداروں کی ادارتی پالیسی بہت ناقص پائی گئی۔ حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید 8 ہزار فلسطینیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے ان یرغمالیوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ان میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ انہیں صرف ’انتظامی احکامات‘ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا بلکہ یہ کہنا چ��ہیے کہ انہیں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ غزہ شہر اور غزہ کی پٹی کے دیگر شمالی حصوں پر اسرائیل کی مشتعل اور اندھی کارپٹ بمباری میں 14 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے تھے جبکہ امریکی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے قتل عام، یہاں تک کہ نسل کشی کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع کے حق کا استعمال کررہا ہے۔
افسوسناک طور پر ان صحافتی اداروں میں سے بہت سی تنظیموں نے اپنی حکومتوں کے اس نظریے کی عکاسی کی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع کی ابتدا 7 اکتوبر 2023ء سے ہوئی نہ کہ 1948ء میں نکبہ سے کہ جب فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخل کیا گیا۔ چونکہ ان کی اپنی حکومتیں قابض اسرائیل کے نقطہ نظر کی تائید کر رہی تھیں، اس لیے میڈیا اداروں نے بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا۔ مثال کے طور پر غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو لے لیجیے، ان اعداد و شمار کو ہمیشہ ’حماس کے زیرِ کنٹرول‘ محکمہ صحت سے منسوب کیا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے شکوک پیدا ہوں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ہیومن رائٹس واچ اور غزہ میں کام کرنے والی چھوٹی تنظیموں تک سب ہی نے کہا کہ حماس کے اعداد و شمار ہمیشہ درست ہوتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن اعداد و شمار میں تبدیلی تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی جس نے حماس کے ہاتھوں مارے جانے والے اسرائیلیوں کی ابتدائی تعداد کو 1400 سے کم کر کے 1200 کر دیا۔ تاہم میڈیا کی جانب سے ابتدائی اور نظر ثانی شدہ اعداد وشمار کو کسی سے منسوب کیے بغیر چلائے گئے اور صرف اس دن کا حوالہ دیا گیا جس دن یہ تبدیلی کی گئی۔
یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ حماس نے جن کیبوتز پر حملہ کیا تھا ان میں سے کچھ جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں جن کے بارے میں گمان تھا کہ یہ اسرائیلیوں کی تھیں لیکن بعد میں فرانزک ٹیسٹ اور تجزیوں سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ لاشیں حماس کے جنگجوؤں کی ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود عالمی میڈیا نے معتبر ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے بہت کم کام کیا، حتیٰ کہ اسرائیلی ریڈیو پر ایک عینی شاہد کی گواہی کو بھی نظرانداز کیا گیا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ان گھروں کو بھی نشانہ بنایا جہاں حماس نے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا یوں دھماکوں اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی اپاچی (گن شپ) ہیلی کاپٹر پائلٹس کے بیانات کے حوالے سے بھی یہی رویہ برتا گیا۔ ان بیانات میں ایک ریزرو لیفٹیننٹ کرنل نے کہا تھا کہ وہ ’ہنیبل ڈائیریکٹوز‘ کی پیروی کررہے تھے جس کے تحت انہوں نے ہر اس گاڑی پر گولی چلائی جس پر انہیں یرغمالیوں کو لے جانے کا شبہ تھا۔ اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کو صرف ان میں سے کچھ مثالوں کو گوگل کرنا ہو گا لیکن یقین کیجیے کہ مغرب کے مین اسٹریم ذرائع ابلاغ میں اس کا ذکر بہت کم ہوا ہو گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں، عام شہریوں، بزرگ خواتین اور بچوں پر حملہ نہیں کیا، انہیں مارا نہیں یا یرغمال نہیں بنایا، حماس نے ایسا کیا ہے۔
آپ غزہ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوریج کو بھی دیکھیں۔ نیویارک ٹائمز کے صحافی ڈیکلن والش نے ایک ٹویٹ میں ہمارے غزہ کے ساتھیوں کو صحافت کے ’ٹائٹن‘ کہا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کو درپیش خطرے کو نظر انداز کیا اور غزہ میں جاری نسل کشی کی خبریں پہنچائیں۔ آپ نے الجزیرہ کے نامہ نگار کے خاندان کی ہلاکت کے بارے میں سنا یا پڑھا ہی ہو گا۔ لیکن میری طرح آپ کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کم از کم 60 صحافیوں اور ان کے خاندانوں میں سے کچھ کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی علم ہو گا۔ یعنی کہ کچھ مغربی میڈیا ہاؤسز نے غزہ میں مارے جانے والے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کو بھی کم تر درجے کے انسان کے طور پر دیکھا۔ بہادر صحافیوں کی بے لوث رپورٹنگ کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بے دریغ نشانہ بنانے اور خون میں لت پت بچوں کی تصاویر دنیا کے سامنے پہنچ رہی ہیں، نسل کشی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو کو حاصل مغربی ممالک کی اندھی حمایت بھی اب آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے۔
اسپین اور بیلجیئم کے وزرائےاعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اب بہت ہو چکا۔ اسپین کے پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا میں پیدا ہونے والی فلسطینی نژاد سیرت عابد ریگو کو اپنی کابینہ میں شامل کیا۔ سیرت عابد ریگو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کو قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جن جماعتوں اور امیدواروں نے اسرائیل کو غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے وہ اپنے ووٹرز کو گنوا رہے ہیں۔ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی فتح کا فرق معمولی ہی تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے اگر وہ اپنے ’جنگ بندی کے حامی‘ ووٹرز کے خدشات کو دور نہیں کرتے اور اگلے سال اس وقت تک ان ووٹرز کی حمایت واپس حاصل نہیں لیتے تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائیں گے۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی چاہے وہ حکومت کے اندر ہوں یا باہر، میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ ایسے میں ایک معروضی ادارتی پالیسی چلانے کے بہت ہی ثابت قدم ایڈیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دور میں میڈیا کی ساکھ بچانے کے لیے غیرجانبداری انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا اب روایتی میڈیا کی جگہ لے رہا ہے اور اگرچہ ہم میں سے ہر ایک نے اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود منفی مواد کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کے شکر گزار ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید غزہ میں جاری نسل کشی کی پوری ہولناکی ان کے بغیر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صحافتی اداروں کی جانب سے اپنے فرائض سے غفلت برتی گئی سوائے چند مواقع کے جہاں باضمیر صحافیوں نے پابندیوں کو توڑ کر حقائق کی رپورٹنگ کی۔ اس کے باوجود یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تھے جنہوں نے اس رجحان کو بدلنے میں مدد کی۔ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم روایتی میڈیا کو بھی خود کو بچانے کے لیے اسی راہ پر چلتے ہوئے دیکھیں گے۔
عباس ناصر یہ مضمون 26 نومبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes
·
View notes
Text
فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے
باپ حاکم تھا مگر بیٹے بھکاری ہو گئے
دیویاں پہنچیں تھیں اپنے بال بکھرائے ہوئے
دیوتا مندر سے نکلے اور پجاری ہو گئے
روشنی کی جنگ میں تاریکیاں پیدا ہوئیں
چاند پاگل ہو گیا تارے بھکاری ہو گئے
رکھ دیے جائیں گے نیزے لفظ اور ہونٹوں کے بیچ
ظل سبحانی کے احکامات جاری ہو گئے
نرم و نازک ہلکے پھلکے روئی جیسے خواب تھے
آنسوؤں میں بھیگنے کے بعد بھاری ہو گئے
ڈاکٹر راحت اندوری
2 notes
·
View notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے
ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے‘ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد۔ اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کوٹ رادھاکشن اور اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے رورل ہیلتھ سینٹر مصطفی آباد کا دورہ کر کے ڈاکٹرز و عملے کی حاضری، صفائی ستھرائی، میڈیسن کی دسیتابی اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ مریضوں اور انکے لواحقین سے دستیاب سہولیات بارے بھی دریافت کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن کے مطابق تمام سرکاری ہسپتالوں میں عوام کو صحت کی تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن نے شادیوں پر ون ڈش کو چیک کرنے کیلئے مختلف شادی ہالوں کا بھی معائنہ کیا اور ون ڈش کے قانون پر عملدرآمد کا جائزہ لیا خلاف ورزی پر ایک شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد کیا۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،
ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل‘28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں ضلع بھر میں ڈینگی تدارک سرگرمیاں تیز کر دی گئیں‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل جبکہ28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج۔ تفصیلات کیمطابق ڈینگی تدارک اور اسکی روک تھام کے حوالے سے گزشتہ ایک ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم نے ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی اور مختلف مقامات پر ڈینگی سرویلنس کو چیک کیا تا ہم ڈینگی مچھر اور لاروا کی پیدائش کی جگہیں دریافت ہونے پر 1716افراد کو لیگل نوٹسز جاری کئے 28افراد کیخلاف مقدمات کا اندراج کروایا اور 4پرائمیسز کو کر دیا۔ ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ نے آؤٹ ڈور اور ان ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کو مزید متحرک ہو کر کام کرنے کی ہدایت کی کیونکہ موجودہ موسم ڈینگی مچھر کی افزائش کیلئے ساز گار ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈینگی لاروا کی تلفی کو یقینی بنانے کیلئے ساتھ دیں اور اپنے گھروں کی چھتوں اور صحن کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور پانی جمع نہ ہونے دیں۔
٭٭٭٭٭
وزیراعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے
اشیائے ضروریہ‘روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو جرمانے عائد
قصور(07نومبر 2024ء)وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے‘اشیائے ضروریہ‘پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو بھاری جرمانے عائد۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زقصور عطیہ عنایت مدنی، کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان اور چونیاں طلحہ انور نے اپنی اپنی تحصیلوں میں عام مارکیٹوں کا دورہ کر کے اشیائے ضروریہ، بیکری آئیٹمز، پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا تاہم متعدد جگہوں پر خلاف ورزیوں کی صورت میں ذمہ داریوں کو بھاری جرمانے عائد کئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ، پھلوں، سبزیوں،روٹی و نان اور بریڈ کی مقررکردہ قیمتوں کی خلاف ورزی کرنیوالے دوکانوں سے سختی سے نمٹا جائیگا اور انکے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
کیا شہبازحکومت عمراندارججز کو قابوکرنے میں کامیاب ہوگی؟
اگرچہ 26ویں ترمیم نے عمراندار جج کہلانے والے جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روک دیا ہے لیکن حکومت کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ نئے چیف جسٹس حکومت کے احکامات پر چلیں گے۔ نئے چیف جسٹس نےجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل کرتے ہوئے انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن بنا کرعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے حکومتی گیم پلان کو سبوتاژ کر دیا ہے۔ معروف صحافی اور تجزیہ…
0 notes
Text
سکول اور کالجز کی بسوں پر بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دینے کی ہدایت
(ویب ڈیسک) پنجاب کے سکول اور کالجز کی بسوں پر بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دینے کی ہدایت کردی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی اور سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر تحریری حکم جاری کر دیا۔ عدالتی حکم کے مطابق پنجاب کے سکول اور کالجز بسوں پر بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دیں، محکمہ سکول ایجوکیشن احکامات نہ ماننے والے سکول، کالجز کے خلاف کارروائیاں…
0 notes
Photo
روزے کے آداب سوال ۴۳۴: جھوٹی گواہی سے کیا مراد ہے، کیا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ جواب :جھوٹی گواہی کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان ایسی چیز کے بارے میں گواہی دے جسے وہ جانتا ہی نہیں یا جسے جانتا ہے اس کے خلاف گواہی دے۔ اس سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا لیکن اس کا اجر و ثواب ضرور کم ہو جاتا ہے۔ سوال ۴۳۵: روزے کے آداب کیا ہیں؟ جواب :روزے کے آداب میں سے ایک اہم ادب یہ ہے کہ احکام بجا لا کر اور ممنوع احکامات سے اجتناب کر کے اللہ عزوجل کے تقویٰ کو لازمی طورپر اختیار کیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۲۸۳) ’’اے مومنو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِی أَنْ یَدَعَ ��َعَامَہُ وَشَرَابَہُ))( صحیح البخاری، الصیام، باب من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم، ح: ۱۹۰۳۔) ’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ ایک روایت میں جھوٹی بات ترک کرنے کے ساتھ جہالت کی باتیں ترک کرنے کا ذکر بھی ہے۔ ٭ روزے کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ کثرت کے ساتھ صدقہ، نیکی اور لوگوں کے ساتھ احسان کیا جائے خصوصاً رمضان میں۔ یوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے لیکن رمضان میں جب جبرئیل آپ کے ساتھ قرآن مجید کے دور کے لیے آتے تو آپ مجسم جو دو سخا ہوتے تھے۔ ٭ روزے کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ جھوٹ، گالی گلوچ، دغا وخیانت، حرام نظر اور حرام چیزوں کے ساتھ دل بہلانے سے اجتناب کیا جائے اور ان تمام محرمات کو بھی ترک کر دیا جائے جن سے اجتناب روزہ دار کے لیے واجب ہے۔ ٭ روزے کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ سحری کھائی جائے اور تاخیر کے ساتھ کھائی جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً))( صحیح البخاری، الصوم، باب برکۃ السحور، ح:۱۹۲۳وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور،ح:۱۰۹۵۔) ’’سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ ٭ روزے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ تر کھجور کے ساتھ روزہ افطار کیا جائے۔ تر کھجور میسر نہ ہو تو خشک کھجور کے ساتھ اور اگر خشک کھجور بھی موجود نہ ہو تو پھر پانی کے ساتھ افطار کر لیا جائے۔ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی یا جب ظن غالب ہو کہ سورج غروب ہوگیا ہے، تو فوراً روزہ افطار کر لینا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ))( صحیح البخاری، الصوم، باب تعجیل الافطار، ح:۱۹۵۷وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور،ح:۱۰۹۸۔) ’’لوگ ہمیشہ خیریت کے ساتھ رہیں گے جب تک جلد افطار کرتے رہیں گے۔‘‘ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۳۹۳، ۳۹۴ ) #FAI00351 ID: FAI00351 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 28 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۲۸؍ اگست ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
٭ ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
٭ آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭ قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
ممبئی عدالت ِ عالیہ نے کہا ہے کہ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم د ینااور حساس بنانا ضروری ہے۔ بدلاپور میں اسکولی طالبات پر زیادتی کے معاملے میں خود عدالت کی جانب سے د اخل کردہ عرضی پر کل عدالت ِ عالیہ میں سماعت ہوئی۔عدالت نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے کے بعد ہم متاثرہ لڑکیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں‘ تاہم ایسے معاملات میں بچوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کی نہیں بلکہ لڑکوں کی ذہن سازی کرنے اور انھیں کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہےاس کی جانکاری دینے کی تلقین کی۔ عدالت نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کی عزت و احتر ام سے ایسے واقعات کو ٹالا جا سکتا ہے ۔. جسٹس ریوتی موہیتے اور جسٹس پرتھوی راج چوہان کی بنچ نے ایسے معاملات کی روک تھام کیلئےکیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں‘ اس کی سفارشات کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کیلئے چند نام تجویز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اس کمیٹی کی معرفت بچوں کو صنفی مساوات سے متعلق آگاہ کرنے کی ترغیب بھی دی۔
عدالت نے کچھ خبروں میں متعلقہ اسکول کا نام آنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان معاملات میں میڈیا کو POCSO قانون کی معلومات لیکر حساس انداز میں کی خبرنگاری کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے، ساتھ ہی ریاست میں POCSO قا نون کی تمام دفعات پر سختی سے عمل کیے جانے کی امید ظاہر کی ۔
***** ***** *****
رتناگیری میں پیش آئے جنسی زیادتی کے معاملے کے ملزم کو فوری تلاش کرکے سخت کارروائی کرنے کے احکامات ضلعے کے رابطہ وزیر ادئے سامنت نے دیئے ہیں۔ سامنت نے کل متاثرہ اور اس کے افرادِ خانہ سے ملاقات کرکے ان کی مزاج پُرسی کی۔ بعد ازاں انھوں نے اس معاملے میں پولس کی جانب سے کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر معاملے کی تحقیقات شروع کیے جانے کی اطلاع بھی دی۔
***** ***** *****
خواتین اور کمسن بچیوں کیخلاف تشدد کے واقعات تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سرِعام سزا دی جانی چاہیے۔ بی جے پی رہنما اوررکنِ کونسل پنکجا منڈے نے یہ ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ کل لاتور ضلعے کے دیونی تعلقے کے وَلانڈی میں رکنِ اسمبلی سمبھاجی پاٹل نیلنگیکر کی جن سمان پیدل یاترا کے دوران منڈےذرائع ابلاغ سے مخاطب تھیں۔
دریں اثناء خواتین پر مظالم کے واقعات کی مذمت میں چھترپتی سمبھاجی نگر میںضلع وکیل تنظیم کی جانب سے آج احتجاجی جلوس نکالا جائے گا۔
***** ***** *****
آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، AIIMS کےناگپور میں واقع وائرولوجیکل ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کو منکی پاکس جانچ لیبارٹری کی منظوری دی گئی ہے۔ اس منظوری کے بعد ناگپور کا ایمس سینٹر اب مہاراشٹر میں منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ کیلئے ایک منظورشدہ مرکز کے طور پر کام کرے گا۔ ملک بھر میں منکی پاکس کے مشتبہ معاملات کی جانچ کیلئے تسلیم شدہ 35 لیبارٹریز میں، ناگپور کی یہ لیبارٹری ریاست میں منکی پاکس مرض کی روک تھام میں اہم ثابت ہوگی۔
***** ***** *****
آشا کارکنان اور ��روپ پروموٹرز کی خدمات کی انجام دہی کے دوران حادثاتی موت کی صورت میں 10 لاکھ روپئے اور مستقل معذوری کی صورت میں پانچ لاکھ روپے امداد کے فیصلے کو نافذ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا۔ یکم اپریل 2024 سے یہ فیصلہ نافذ العمل ہو گا، اور اس کیلئے سالانہ ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا ہے۔ساتھ ہی اس مد کیلئے درکار فنڈز آئندہ اجلاس میں سپلیمنٹری مطالبات کے ذریعے فراہم کرانے کی منظوری دی گئی۔
***** ***** *****
سندھو درگ ضلعے کے راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسّمہ گرنے کے اسباب کا پتہ لگانےاور مجسّمے کی دوبارہ تنصیب کیلئے بحریہ کا ایک دستہ روانہ کیا گیا ہے۔ کل ایک صحافتی بیان کے ذریعے بحریہ نے یہ اطلاع دی۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت اور ماہرین کے تعاون سے کام جاری ہونے کی وضاحت بھی بحریہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
دریں اثناء اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے وضاحت کی ہے کہ یہ مجسمہ گرنا ایک حادثہ تھا اور اسی جگہ 100 فٹ بلند مجسمہ نصب کرنے کی درخواست وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے کی جائیگی۔کیسرکر گزشتہ روز راجکوٹ میں متعلقہ مقام کا معائنہ کرنے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مقام پر ایک جگہ مرکز بناکر سندھو درگ تک آمد و رفت کےذرائع فراہم کیے جائیں تو یہ یادگار سیاحوں کیلئے توجہ ترجیحی مقام بن سکتی ہے۔ انھوںنے یقین دلایا کہ مجسّمے کاگرنا ایک حادثہ ہے اور سبھی کو اس حادثے کو اسی نظریے سے دیکھنا چاہئے، انھوں نے حکومت کی جانب سے اس حادثہ کی تحقیقات کرنے کی وضاحت بھی کی۔
***** ***** *****
نیپال میں پیش آئے بس حادثے میں زخمی ہونے والے سات افراد کو بذریعہ طیارہ ممبئی لایا گیا ہے اور انہیں علاج کیلئے بامبے اسپتال میںشریک کیا گیا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے کل دوپہر اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی۔
***** ***** *****
ناندیڑ کے رکنِ پارلیمان وسنت راؤ چوہان کی آخری رسومات کل ناندیڑ ضلعے کے نائیگاؤں میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئیں۔ دیہی ترقیات اور ناندیڑضلع کے رابطہ وزیر گریش مہاجن نے ریاستی حکومت کی جانب سے آنجہانی چوہان کے جسدِ خاکی پر گلہائے عقیدت نچھاورکرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ضلع انتظامیہ کے افسران و ملازمین سمیت عام شہری بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پولس دستے کی جانب سےآنجہانی چوہان کو ہوا میں تین راؤنڈ فائر کرکے آخری سلامی دی گئی۔ چوہان‘ کاپرسوں دورا نِ علاج حیدرآباد کے ایک اسپتال میں انتقال ہوا تھا۔
***** ***** *****
مرکزی وزارت تعلیم کی طرف سے دیئے جانے والے قومی اساتذہ ایوارڈز کا کل اعلان کردیا گیا۔ اعزاز یافتگان میں ریاست کے دو اساتذہ بھی شامل ہیں۔ کولہاپورکے سَو، سَ، مَ لوہیا ہائی اسکول اور جونیئر کالج کے آرٹ ٹیچر ساگر بگاڑ�� اور گڈچرولی ضلع کے ایٹا پلی تعلقہ میں آدیواسی اکثریتی علاقے جاجاونڈی کے ضلع پریشد ثانوی و اعلیٰ ثانوی اسکول کے معلم منتیّا بیڑکے کویہ ایوارڈ دئیے جائیں گے۔ صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو کے ہاتھوں نئی دہلی میں آئندہ پانچ ستمبر کو یوم اساتذہ کے موقع پر یہ ایوارڈ تقسیم کیے جائیں گے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے تیقن دیا ہے کہ لاڈلی بہن کی طرح محفوظ بہن کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہی ہے اور حکومت کسی بھی مجرم کو نہیں چھوڑے گی۔ کل تھانہ میں رُکنِ اسمبلی پرتاپ سرنائیک کے سنسکرتی یوا پرتشٹھان دہی ہنڈی کے موقع پر وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت ہمیشہ سے ہی گووندا کے ساتھ کھڑی ہے اور گووندا کیلئے جو کچھ بھی ممکن ہوسکتا ہے کیا جائےگا۔
دریں اثنا‘ دہی ہنڈی کا تہوار کل ریاست بھر میںمنایا گیا۔ ممبئی شہر اور مضافات میں گووندا دستوں نے بلند و بالا انسانی مینار بنائے، جنھیں دیکھنے کیلئے شائقین کی بھیڑ اُمڈ پڑی تھی۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کے گلمنڈی‘ کیناٹ پیلس، ٹی وی سینٹر، گجانن مہاراج مندر چوک او ر نرالا بازار جیسے مقامات پر بھی دہی ہنڈی کی تقا ریب منعقد ہوئیں۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر کے دیوگیری کالج کے پرنسپل اشوک تیجنکر نے کہا ہے کہ موسمِ برسات میں ہر شخص ایک پود ا لگائے اور اس کی حفاظت کرے تو زمین اورماحولیات کا توازن برقرار رہے گا۔ دیوگری کالج کے قومی خدمت اسکیم محکمہ کی جانب سے ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت کل پانچ سو پودے لگائے گئے۔
***** ***** *****
وسنت ر ائو چوہان مہاراشٹر اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سنجیو سونونے نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے ماحولیات کا توازن بگڑ گیا ہے اور شجرکاری سے ہی ماحولیاتی توازن بہتر ہوگا۔ یونیورسٹی کے گودلیے ہوئے گھن شیت گائوں میں اَشومیدھ سماجی تنظیم کی جانب سے 51 کلو کے بیج سے 20 ہزار سیڈ بال تیار کیے گئے ہیں اور یہ سیڈ بال طلبہ و عوام کے توسط سے یہاں کے جنگلات میں ڈالے گئے۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے کے مانجر سمبا بس اسٹاپ سے گذشتہ تین دِنوں سے بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ نے پرنسپل اور اساتذہ کو ساتھ لیکر بس اسٹاپ پر احتجاج کیا۔ بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ کو اسکول و کالج جانے میں دشواری ہورہی ہے اور طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔ اس احتجاج کے فور ی بعد ایس ٹی کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ بس اسٹاپ کیلئے ایک بس فراہم کی گئی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
٭ ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
٭ آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭ قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
0 notes
Text
🔰 الحکم الشرعی
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/al-hukm-al-shari-bg-0002
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس کتاب میں شریعتِ اسلامی میں حکم، اس حکم کے درجات، فرض، واجب، سنت، مستحب، مباح، حلال و حرام اور مکروہ تحریمی و تنزیہی کے احکامات کے مترتب ہونے کی وضاحت، احکامِ شریعت میں حضور ﷺ کی تشریعی اور تشریحی حیثیت کی وضاحت اور شریعت میں اباحتِ اصلیہ کے تصور کو بیان کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں اصول فقہ کی مشکل اور پیچیدہ عبارات، تعریفات اور مصطلحات کو نہ صرف نہایت آسان پیرائے میں بیان کیا گیا ہے بلکہ کئی مثالوں کے ذریعے اسے مزید واضح بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب دینی مدارس اور قانون کے طلبہ کے ساتھ ساتھ وکلاء حضرات اور قانونِ اسلامی کی مبادیات کو سمجھنے کے خواہش مند عام پڑھے لکھے لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
🔹 باب 1 : الحکم الشرعی کا پہلا عنصرِ ترکیبی: حکم (Legal Value) 🔹 باب 2 : اشیاء و افعال کی اباحتِ اصلیہ 🔹 باب 3 : حکم وضعی (Declaratory Law) 🔹 باب 4 : حکم کا دوسرا عنصر ترکیبی: حاکم (Law Giver) 🔹 باب 5 : حکم کا تیسرا عنصرِ ترکیبی: محکوم فیہ/محکوم بہٖ (Objectives of Hukm) 🔹 باب 6 : حکم کا چوتھا عنصر ترکیبی: محکوم علیہ (Subject of Law) 🔹 باب 7 : اسلامی اور مغربی تصور قانون کا تقابلی جائزہ
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 🧾 زبان : اردو 📄 صفحات : 510 🔖 قیمت : 1000 روپے 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ 🚚 ہوم ڈیلیوری
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
#TahirulQadri#Ramadan#books#IslamicBooks#islamicbookstore#DrQadri#BooksbyDrQadri#MinhajulQuran#IslamicLibrary
0 notes
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجربینچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ �� جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے، سماعت مکمل ہونے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی ہے آج نہیں مگر پھر کسی روز دوبارہ شاید اپنا فیصلہ سنانے بیٹھیں۔
بتایا جارہا ہے کہ آج کی سماعت میں صنم بھٹو، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کے وکیل رضا ربانی کے دلائل دیئے، اس دوران انہوں نے کہا کہ ’بھٹو کیس کے وقت لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کر رہے تھے، اس وقت ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، بنیادی انسانی حقوق معطل تھے، اس وقت استغاثہ فوجی آمر جنرل ضیاء تھے، اس وقت اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نئے الیکشن کے لیے معاملات طے ہو چکے تھے‘۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’کیا کوئی معاہدہ بھی ہو چکا تھا؟‘ اس پر رضا ربانی نے کہا کہ ’معاہدے پر دستخط ہونا باقی تھے لیکن پھر مارشل لاء نافذ کر دیا گیا، 24 جولائی کو ایف ایس ایف کے انسپکٹرز کو گرفتار کیا گیا، 25 اور 26 جولائی کو ان کے اقبالِ جرم کے بیانات آ گئے، مارشل لاء دور میں زیرِ حراست ان افراد کے بیانات لیے گئے، اس وقت مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، چیف جسٹس پاکستان، قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا ٹرائی اینگل تھا، ذوالفقار علی بھٹو کی برییت سے تینوں کی جاب جا سکتی تھی‘۔
اس موقع پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ’رضا ربانی آپ کہہ سکتے ہیں کہ حسبہ بل میں عدالتی رائے بائنڈنگ تھی‘؟ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ’حسبہ بل میں کتنے جج صاحبان تھے؟‘ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’حسبہ بل کے صدارتی ریفرنس میں بھی 9 جج صاحبان تھے‘، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’ہم بھی 9 ہی جج ہیں، کوئی اختلاف بھی کر سکتا ہے‘۔ اس بات پر رضا ربانی نے کہا کہ ’اس وقت جج جج نہیں تھے، مختلف مارشل لاء ریگولیشن کے تحت کام کر رہے تھے، مارشل لاء ریگولیشن کے باعث ڈیو پراسس نہیں دیا گیا، بیگم نصرت بھٹو نے بھٹو کی نظر بندی کو چیلنج کیا تھا، اسی روز مارشل لاء ریگولیشن کے تحت چیف جسٹس یعقوب کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘۔
یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔
تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سو��لات پر مبنی ہے، صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟
چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
جبکہ پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟
0 notes
Text
برازیل میں سینسر شپ احکامات ایکس نے آپریشن بند کر دیا
(ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے برازیل میں “سینسر شپ کے احکامات” کی وجہ سے آپریشن بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس نے دعویٰ کیا ہے کہ برازیل کے جج الیگزینڈر ڈی موریس نے احکامات نہ ماننے پر ایکس کے قانونی نمائندے کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے۔ سوشل میڈیا کمپنی ایکس کا کہنا ہے کہ برازیل میں اپنی کارروائیاں بند کر رہے ہیں لیکن ملک میں ایکس کی سروس دستیاب رہے گی۔ جج…
0 notes
Text
اسد قیصر نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت بانی پی ٹی آئی سے مشاورتی ملاقات کے دوران پرائویسی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کرے۔ اسد قیصر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے رجوع کیا لیکن انہوں نے ملنے کی اجازت نہ دی،بطور رکن پی ٹی آئی جیل حدود…
View On WordPress
0 notes
Text
فہم و فراست، تدبّر و تفکّر کی فضیلت
خدائے برتر نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا اور پوری کائنات کو محض اسی کے لیے پیدا فرمایا۔ اسی انسان کے اندر ظلمت و نور، خیر و شر، نیکی اور بدی جیسی ایک دوسرے کی مخالف صفات بھی پیدا فرما دیں، اب اگر انسان چاہے تو ان متضاد صفات کے ذریعے تمام مخلوق سے افضل اور برتر ہو سکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو تمام تر پستیوں سے بھی گزر جائے۔ اگر خدا کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلتا ہے تو خدا فرماتا ہے، مفہوم: ’’ہم نے بنی آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی و سمندر پر چلنے کی اور سفر کی طاقت دی۔‘‘ اسی طرح اگر یہی انسان اپنے اندر قرآن حکیم کی ہدایات اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کا نمونہ پیش کرتا ہے تو پھر قرآن میں خدا نے وعدہ فرمایا، مفہوم: ’’اور تم ہی بلند ہو اگر تم مومن ہو جاؤ۔‘‘ لیکن اگر انسان اپنے آپ کو قرآنی چشمہ ہدایت سے محروم رکھے تو پھر قرآن میں باری تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا، مفہوم: ’’ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔‘‘ خداوند کریم کی وہ امانت جس کے اٹھانے سے تمام کائنات عاجز رہی ﷲ جل جلالہ نے اس امانت کو انسان کے سپرد فرمایا، اس امانت کے کچھ تقاضے ہیں اور قرآن کریم انسان سے ان تقاضوں کی تکمیل اور اس کی پیدائش سے لے کر موت تک اس امانت کے بار کو سنبھالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اس تمام تر ذمے داری کو ادا کرنے کے لیے انسان تین قوتوں سے کام لیتا ہے اور انہی تین قوتوں کو علماء اخلاق اور حکمائے اسلام نے تمام اچھے اور برے اخلاق و اعمال کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔ ان میں پہلی قوت فکر ہے جسے سوچ اور علم کی طاقت کہہ سکتے ہیں۔ دوسری غصہ کی طاقت۔ اور تیسری خواہشات کی طاقت۔ اب اگر ان تینوں قوتوں کو اعتدال میں رکھا جائے تو انسان کام یاب ہو جاتا ہے ورنہ دنیا و آخرت دونوں میں ناکام رہتا ہے۔ سوچنے کی قوت کو استعمال کرنے اور اسے اعتدال میں رکھنے کے لیے قرآن حکیم کی تعلیمات میں تدبر کا حکم ملتا ہے۔ تدبر کا لفظی معنی غور و فکر کرنا، دور اندیشی اور سوچ سمجھ کر کوئی کام کرنا۔ انسان تدبر سے کام لینے کی اہمیت سے بہ خوبی واقف ہوتا ہے لیکن دو چیزیں تدبر اختیار کرنے سے روکتی ہیں، ایک غصہ دوسرے جلد بازی۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کے لیے اعتدال کا حکم دیا ہے اسی طرح غصے کے بارے میں بھی اعتدال اختیار کرنے کا حکم فرمایا۔ یعنی نہ اس کا استعمال بے جا کیا جائے اور نہ ہی بالکل کمی کر دی جائے۔
اگر غصے کی کیفیت اور اس کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے۔ اور اس کیفیت سے حضور اکرم ﷺ نے بھی پناہ مانگتے ہوئے دعا فرمائی، مفہوم: ’’اے ﷲ! مجھے بزدلی سے بچا۔‘‘ لیکن اگر غصہ کا استعمال ہر جگہ کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرہ میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے اور اہل معاشرہ کی زندگی سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ لہٰذا انسان کو یہ کام کرنے سے پہلے خصوصاً غصہ کے وقت میں تدبر یعنی غور و فکر اور سوچ سمجھ سے کام لینا چاہیے۔ دوسری چیز جو انسان کو تدبر اختیار کرنے نہیں دیتی وہ جلد بازی ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کاموں کی متانت، اطمینان اور سوچ سمجھ کر انجام دینا ﷲ کی طرف سے ہوتا ہے اور جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ ہر ذمہ داری کو اطمینان سے انجام دینے کی عادت اچھی ہے اس کے برعکس جلد بازی ایک بری عادت ہے اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔
حضور ﷺ کے ارشاد کے مطابق بردباری اور غور و فکر کے بعد کام کرنا ﷲ کو بہت پسند ہے۔ چناں چہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچا، چوں کہ یہ لوگ کافی دور سے آئے تھے اس لیے گرد و غبار میں اٹے پڑے تھے جب یہ لوگ سواریوں سے اترے بغیر نہائے دھوئے، نہ اپنا سامان قرینے سے رکھا نہ سواریوں کو اچھی طرح باندھا، فوراً جلدی سے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے لیکن اس وفد کے سربراہ جن کا نام منذر بن عائذ تھا انہوں نے کسی قسم کی جلد بازی نہ کی بلکہ اطمینان سے اترے سامان کو قرینے سے ر کھا، سواریوں کو دانہ پانی دیا، پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور ﷺ نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے اس کی تعریف کی اور فرمایا: ’’بے شک! تمہارے اندر دو خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت ٹھہر ٹھہر کر غور و فکر کر کے کام کرنے کی ہے۔‘‘ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے تو وہ شخص اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔
جب کہ بغیر سوچے سمجھے جلد بازی سے کام کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اکثر نامکمل اور ناقص کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اسلامی احکام کے مطابق مسلمانوں کو تدبر یعنی غور و فکر سے کام لینا چاہیے اور مومن کی شان بھی یہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’مومن کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔‘‘ (اس لیے کہ مومن ہر کام غور و فکر اور تدبر سے کرتا ہے) یہ ارشاد آنحضور ﷺ نے اس وقت فرمایا جب کفار کا ایک شاعر ابُوعزہ مسلمانوں کی بہت زیادہ ہجو کیا کرتا تھا۔ کفار اور مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف اکساتا اور بھڑکاتا رہتا۔ جنگ بدر میں جب یہ شاعر گرفتار ہوا تو حضور ﷺ کے سامنے اپنی تنگ دستی اور اپنے بچوں کا رونا روتا رہا، آپؐ نے ترس کھا کر فدیہ لیے بغیر اسے رہا فرما دیا، اس نے وعدہ کیا کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو آئندہ مسلمانوں کے خلاف ایسی حرکات نہیں کرے گا لیکن یہ کم ظرف شخص رہائی پانے کے بعد اپنے قبیلہ میں جا کر دوبارہ مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف ابھارنے لگا۔ غزوہ احد میں دوبارہ گرفتار ہو گیا۔ اب پھر وہی مگر مچھ کے آنسو بہانے شروع کر دیے، رحم کی اپیلیں کرنے لگا لیکن حضور ﷺ نے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا اور ساتھ ہی آپؐ نے یہ بھی ��رمایا کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا۔ اس سے یہ بات بہ خوبی سمجھ میں آگئی کہ ایک عمل کرنے سے اگر کوئی نقصان ہو تو دوسری دفعہ وہ عمل نہیں کرنا چاہیے۔
ایک مرتبہ ایک شخص جناب رسول کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اپنے کام کو تدبر اور تدبیر سے کیا کرو اگر کام کا انجام اچھا نظر آئے تو اسے کرو اور اگر انجام میں خرابی اور گم راہی نظر آئے تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ قرآن حکیم میں ﷲ رب العزت نے جا بہ جا تدبر کی ترغیب دی اور قرآن میں غور و فکر کرنے کی ہدایت فرمائی۔ سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ خدا کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف ہوتا۔‘‘ پھر ﷲ تعالیٰ سورۂ محمد میں ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے یا ان کے دلوں میں قفل لگے ہوئے ہیں۔‘‘ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس میں چند چیزیں قابل توجہ ہیں ایک یہ کہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: وہ غور کیوں نہیں کرتے، یہ نہیں فرمایا کہ وہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ قرآن کے تمام مضامین میں بالکل اختلاف نہیں بہ شرطے کہ گہری نظر سے غور و فکر کے ساتھ قرآن پڑھا جائے۔ اور قرآن کا اچھی طرح سمجھنا تدبر ہی سے ہو سکتا ہے بغیر سوچے سمجھے پڑھنے سے یہ چیز حاصل نہ ہو گی۔
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ قرآن کا مطالبہ ہے کہ ہر انسان اس کے مطالب اور مفہوم میں غور کرے۔ تمام علوم کی مہارت رکھنے والے علماء جب قرآن میں تدبر کریں گے تو ہر ایک آیت سے سیکڑوں مسائل کا حل تلاش کر کے امت مسلمہ کے سامنے پیش فرمائیں گے۔ اور عام آدمی اگر قرآن حکیم کا ترجمہ اور تفسیر اپنی زبان میں پڑھ کر غور و فکر اور تدبر کرے گا تو اسے ﷲ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہو گی۔ البتہ عام آدمی کو غلط فہمی اور مغالطے سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ کسی عالم سے قرآن کو سبقاً سبقاً تفسیر کے ساتھ پڑ ھ لیں۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو کوئی مستند اور معتبر تفسیر کا مطالعہ کر لیں اور جہاں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا شبہ پیدا ہو وہاں اپنی رائے سے فیصلہ نہ کریں بلکہ ماہر علماء سے رجوع کیا جائے۔ اس لیے کہ مومنین کی شان قرآن حکیم میں یہ بیان ہوئی، مفہوم: ’’اور جب ان کو ان کے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گزر جاتے۔‘‘ یعنی مومن کی شان یہ ہے کہ وہ تدبر اور غور و فکر سے کام لے کر احکام اسلامی کو ادا کرے۔ ﷲ رب العزت ہمیں قرآن حکیم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں سوچ بچار، غور و فکر اور تدبر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390 ْقدرت اللہ/آصف
ہینڈآؤٹ نمبر4404
دیوالی: پی ایچ اے نے مندروں کو برقی قمقموں سے سجا دیا
لاہور یکم نومبر:…… پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی نے ہندوؤں کے مذہبی تہوار دیوالی کے موقع پر لاہور کے مندروں کو دیدہ زیب برقی قمقموں سے سجا دیا۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے احکامات پر پی ایچ اے نے کرشن مندر بند روڈ، والمیکی مندر نیلا گنبد اور جین مندر کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجا دیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ روشنیاں پی ایچ اے کی طرف سے ہندو برادری کو تحفہ ہیں۔ روشنیوں کا تہوار کے نام سے جانی جانے والی دیوالی دنیا بھر میں آباد ہندو برادری کا سب سے بڑا مذہبی تہوار ہے۔ دیوالی کے موقع پر مندروں میں خصوصی عبادت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ڈائریکٹ�� جنرل محمد طاہر وٹو نے ہندو برادری کو دیوالی کے پرمسرت موقع پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ اے مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی پالیسی پر کاربند ہے۔ اس سے قبل پی ایچ اے مسیحی تہوار ایسڑ کے موقع پر گرجا گھروں کو بھی پھولوں اور برقی قمقموں سے سجا چکا ہے۔
0 notes
Text
کیا یوتھیے ججز قابو کرنے کا حکومتی منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟
اگرچہ 26ویں ترمیم نے عمراندار ججز کہلانے والے جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روک دیا ہے لیکن حکومت کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ نئے چیف جسٹس حکومت کے احکامات پر چلیں گے۔ نئے چیف جسٹس نےجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل کرتے ہوئے انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن بنا کرعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے حکومتی گیم پلان کو سبوتاژ کر دیا ہے۔ معروف صحافی اور…
0 notes
Text
برازیل کی سپریم کورٹ نے ایکس پر پابندی ختم کر دی
(ویب ڈیسک)برازیل کی سپریم کورٹ نے ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک ایکس پر سے پابندی ہٹادی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل میں ایکس کو جسے ایک ماہ سے زائد عرصے سے غلط معلومات کی وجہ سے روک دیا گیا تھا، اب اس پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ جج الیگزینڈر ڈی موریس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ میں سماجی پلیٹ فارم ایکس کو اپنی سرگرمیوں کی فوری بحالی کا اختیار دیتا ہوں جبکہ ایکس نے عدالتی احکامات کی ایک سیریز کی…
0 notes