#پینٹاگون
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 months ago
Text
                          ٹر مپ کو غیر قانونی احکامات سے کیسے روکیں، پینٹاگون میں غور وفکر شروع
واشنگٹن (آئی این پی ) نومنتخب امریکی  صدرڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑنے کے لیے فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا ہے، اس کے علاوہ امریکی اسٹبلشمنٹ سے اپنے مخالفین کو فارغ کرنیکا بھی فیصلہ کیا ہے۔  غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق  محکمہ دفاع  پینٹاگون اہلکار نے  ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم بدترین صورتحال کے لیے تیاری کر رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا،قانون عسکری حکام کو غیر قانونی…
0 notes
globalknock · 1 year ago
Text
غزہ پر اسرائیلی بمباریامریکا کی چوری پکڑی گئی
(ویب ڈیسک)اسرائیل کی غزہ اور فلسطین کے دیگر شہروں پر بمباری،نہتے مسلمانوں کی ناکہ بندی میں امریکا اسرائیل کو مکمل طور پر مدد فراہم کررہا ہے۔ امریکی جریدے بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا خاموشی سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی بڑھا رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پینٹاگون کو دی گئی درخواست میں اپاچی گن شپ بیڑے کے لیے مزید لیزر گائیڈڈ میزائل شامل ہیں۔ ضرورپڑھیں:اسرائیل کا الشفا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
چین کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 500 ہوگئی، پینٹاگون رپورٹ
امریکہ نے کہا ہے کہ چین نے گزشتہ سال کے دوران اپنے جوہری ذخیرے میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور اب اس کے پاس 500 آپریشنل وار ہیڈز ہیں۔ پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیجنگ کو امید ہے کہ وہ 2030 تک اپنے ہتھیاروں کی تعداد کو دوگنا کر کے 1000 وار ہیڈز تک لے جائے گا۔لیکن اس نے کہا کہ چین “نو فرسٹ سٹرائیک” کی پالیسی پر قائم ہے۔  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے جوہری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanmilitarypower · 1 month ago
Text
پاکستان کا میزائل پروگرام نشانے پر؟
Tumblr media
پاکستان کا میزائل پروگرام ایک مرتبہ پھر عالمی میڈیا کی زینت ہے۔ ان خبروں میں تیزی اس وقت آئی جب امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈاؤمنٹ کے زیرِاہتمام ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، چند ہفتوں کے مہمان امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لئے ہیں جو اسے بڑی راکٹ موٹرز کے (ذریعے) تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کر ڈالا کہ اس میزائل سسٹم سے امریکہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ جبکہ عالمی سیاست سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص یہ جانتا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی یا میزائل پروگرام صرف اور صرف بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے بچنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔ مذکورہ بیان اس وقت دیا گیا جب امریکہ میں انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل کیا جا رہا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی لابی، بائیڈن انتظامیہ میں کافی موثر تھی اس نے دم توڑتی حکومت سے بیان دلوا کر پاکستان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے جبکہ پینٹاگون کے ترجمان نے اس بیان سے فاصلہ اختیار کیا ہے جسکا واضح مطلب ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ اس بیان کیساتھ کھڑی نظر نہیں ا ٓرہی۔
دنیا کے جغرافیہ پر نظر دوڑائی جائے تو پاکستان اپنی نوعیت کا واحد ملک ہے جس کے ہمسائے میں ایک ایسا ملک موجود ہے جو ہر وقت اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ بھارت نے روز اول سے پاکستان کا وجود تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ بھارت جیسے مکار دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے ریاست پاکستان 1947ء سے لیکر آج تک مختلف اقدامات کرتی رہی ہے لیکن ان سارے اقدامات کا مطمح نظر اپنا دفاع اور اپنی جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ہوتا ہے۔ عالمی امن کیساتھ پاکستان کی کمٹمنٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم محمد علی بوگرا نے امریکی صدر آئزن ہاور کیساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام پرامن رکھے گا۔ لیکن جب بھارت کی جانب سے توسیع پسندانہ عزائم سامنے آئے تو پاکستان بھی اپنا حق دفاع استعمال کرنے پر مجبور ہوا۔
Tumblr media
پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970ء کی دہائی میں شروع کیا اور پھر مسلسل اس پر کام جاری ہے۔ 1974 ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے اس دوڑ میں پہل کی پاکستان نے طویل عرصہ کے بعد 1998ء میں ایٹمی دھماکے کر کے بھارتی منصوبوں کا جواب دیا۔ اسی طرح پاکستان کا ایٹمی میزائل بھی پرامن مقاصد کیلئے ہے۔ آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اسکے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں۔ پاکستان کا 37 میل (60 کلومیٹر) تک مار کرنیوالا ’نصر‘ نامی ٹیکٹکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو دنیا بھر میں اہمیت تسلیم کروا چکا ہے۔ حتف میزائل ایک ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل ہے، یعنی لانچ کرنیوالی وہیکل سے ایک سے زائد میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ غزنوی ہائپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے جبکہ اسکی رینج 290 کلومیٹر تک ہے۔ ابدالی بھی سوپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا میزائل ہے جبکہ اسکی رینج 180 سے 200 کلومیٹر تک ہے۔ غوری میزائل میڈیم رینج کا میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے اور 700 کلوگرام وزن اٹھا کر 1500 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔ 
شاہین I بھی ایک سپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا بلیسٹک میزائل ہے، جو 750 کلومیٹر تک روایتی اور جوہری مواد لے جاسکتا ہے۔ غوری II ایک میڈیم رینج بلیسٹک میزائل ہے، جسکی رینج 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین II زمینی بلیسٹک سپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کر سکتا ہے اور اسکی رینج بھی 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین III میزائل 9 مارچ 2015ء کو ٹیسٹ کیا گیا۔ اسکی پہنچ 2750 کلومیٹر تک ہے اور اسکی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں آ گیا ہے۔ پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنیوالے بیلسٹک میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غزنوی میزائل کا تجربہ رات میں کیا گیا اور رات کے وقت میزائل داغنے کی کامیاب تربیتی مشق کی گئی۔ اسی طرح ابابیل میزائل نظام پاکستان کے دفاعی نظام کا ایک اہم جزو ہے۔ مئی 2016ء میں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے ’آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام‘ کا تجربہ کیا جسکا مقصد بھارتی فضائوں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسا دفاعی نظام تشکیل دینا تھا، جسکے ذریعے اس طرف آنیوالے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے۔ 
اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پر کام شروع کیا۔ ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جاسکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے ایٹم بم گراتا ہے، ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے۔ گویا اس پر نصب ایٹم بم ایسے اسمارٹ ایٹم بم ہوتے ہیں، جومطلوبہ بلندی سے گرائے جانے کے بعد نہ صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور بڑھتے ہیں بلکہ میزائل شکن نظام کو چکمہ دینے کیلئے ’’مصنوعی ذہانت‘‘ سے آگے بڑھتے ہیں۔ یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے پاس ہے۔ پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیا کا چھٹا ملک ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کہیں زیادہ ایٹمی صلاحیت کا مالک ہے۔ اسکی ایٹمی آبدوزوں کا نظام پوری دنیا کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا پاکستان کی جغرافیائی نزاکتوں کو سمجھے۔ پاکستان پر پابندی کے بجائے بھارت کو سمجھائے کہ وہ عالمی امن سے کھلواڑ بند کرے۔ پاکستان کسی بھی آزاد ریاست کی طرح اپنا حق دفاع استعمال کرتا رہیگا اور اپنی سلامتی کیلئے اقدامات جاری رکھے گا۔ اس معاملہ پر پوری قوم یکسو ہے۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
shiningpakistan · 1 year ago
Text
پس ثابت ہوا امریکا یاروں کا یار ہے
Tumblr media
سامانِ مرگ و حرب ساختہِ امریکا ہے۔ اسرائیل تو بس غزہ اور غربِ اردن اذیت ساز لیبارٹری میں چابک دست نسل کشی اور صنعتی پیمانے پر املاکی بربادی کے لیے تیار اس سامان کا آزمائشی آپریٹر ہے۔ اسرائیل کے ایک مقبول ٹی وی چینل بارہ کے مطابق سات اکتوبر تا تئیس دسمبر امریکا سے آنے والی دو سو سترہ کارگو پروازوں اور بیس مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے دس ہزار ٹن جنگی ساز و سامان اسرائیل میں اتارا جا چکا ہے۔ اس وزن میں وہ اسلحہ اور ایمونیشن شامل نہیں ہے جو امریکا نے اسرائیل میں اپنے استعمال کے لیے زخیرہ کر رکھا ہے اور اس گودام کی ایک چابی اسرائیل کے پاس ہے تاکہ نسل کشی کی مشین سست نہ پڑنے پائے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہنگامی سپلائی کے لیے لگ بھگ تین ارب ڈالر کے آرڈرز بھی جاری کیے ہیں۔ اسرائیل نے امریکا سے ہلاکت خیز اپاچی ہیلی کاپٹرز کی تازہ کھیپ کی بھی فرمائش کی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹرز اسرائیل غزہ کو مٹانے کے لیے فضائی بلڈوزرز کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ خود اسرائیل کا شمار دنیا کے دس بڑے اسلحہ ساز ممالک میں ہوتا ہے۔ تاہم اس نے فی الحال تمام بین الاقوامی آرڈرز موخر کر دیے ہیں اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خانہ ساز اسلحہ صنعت کی پروڈکشن لائن چوبیس گھنٹے متحرک ہے۔
جب چھ ہفتے میں لاہور شہر کے رقبے کے برابر تین ہیروشیما بموں کے مساوی طاقت کا بارود برسا دیا جائے تو سپلائی اور پروڈکشن لائن کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ امریکا اس بات کو ہمیشہ کی طرح یقینی بنا رہا ہے کہ اسرائیل کا دستِ مرگ کہیں تنگ نہ پڑ جائے۔ اب تک جو ہنگامی رسد پہنچائی گئی ہے اس میں اسمارٹ بموں کے علاوہ طبی سازو سامان ، توپ کے گولے ، فوجیوں کے لیے حفاظتی آلات ، بکتر بند گاڑیاں اور فوجی ٹرک قابلِ ذکر ہیں۔ اس فہرست سے اندازہ ہوتا ہے کہ دانتوں تک مسلح اسرائیلی بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے تیسرے مہینے میں بھی غزہ لوہے کا چنا ثابت ہو رہا ہے۔ ابتدا میں اسرائیل کا اندازہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ تین ہفتے میں غزہ کی مزاحمت ٹھنڈی پڑ جائے گی مگر اب اسرائیلی فوجی ہائی کمان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے مطلوبہ نتائج فروری سے پہلے ظاہر نہیں ہوں گے۔ البتہ بری فوج کے سابق سربراہ جنرل ڈان ہالوٹز نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جتنا بھی فوجی تجربہ ہے اس کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل یہ جنگ ہار گیا ہے۔
Tumblr media
بقول جنرل ہالوٹز جنگ جتنا طول پکڑے گی اتنے ہی ہم دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے۔ اب تک ہمیں بارہ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت، جنوبی اور شمالی اسرائیل میں دو لاکھ پناہ گزین اور حماس کی قید میں ڈھائی سو کے لگ بھگ یرغمالی سویلینز اور فوجی تو نظر آ رہے ہیں مگر کامیابی کہیں نظر نہیں آرہی۔ واحد فتح یہی ہو گی کہ کسی طرح بنجمن نیتن یاہو سے جان چھوٹ جائے۔ جہاں تک امریکا کا معاملہ ہے تو جو بائیڈن اسرائیل نواز امریکی کانگریس سے بھی زیادہ اسرائیل کے دیوانے ہیں۔ اس وقت بائیڈن کی اسرائیل پالیسی یہ ہے کہ ’’ تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے۔‘‘ چنانچہ دو ہفتے پہلے ہی بائیڈن نے کانگریس کے ذریعے اسرائیل کے لیے ہنگامی امداد منظور کروانے کی تاخیری کھکیڑ اور فالتو کے سوال جواب سے بچنے کے لیے ہنگامی قوانین کی آڑ میں کانگریس سے بالا بالا چودہ ارب ڈالر کے فنڈز کی منظوری دے دی جو اسرائیل کی فوجی و اقتصادی ضروریات کو مختصر عرصے کے لیے پورا کرنے کے قابل ہو گا۔ اسرائیل کو جب بھی ضرورت پڑی امریکی انتظامیہ اس کے لیے سرخ قالین کی طرح بچھتی چلی گئی۔ 
مثلاً چھ اکتوبر انیس سو تہتر کو جب مصر اور شام نے اپنے مقبوضہ علاقے چھڑانے کے لیے اسرائیل کو بے خبری میں جا لیا تو وزیرِ اعظم گول��ا مائر نے پہلا فون رچرڈ نکسن کو کیا کہ اگر ہمیں بروقت سپلائی نہیں ملی تو اپنی بقا کے لیے مجبوراً جوہری ہتھیار استعمال کرنے پڑ سکتے ہیں۔ نکسن اشارہ سمجھ گیا اور اس نے جنگ شروع ہونے کے چھ دن بعد بارہ اکتوبر کو پینٹاگون کو حکم دیا کہ اسرائیل کے لیے اسلحہ گودام کھول دیے جائیں۔ محکمہ دفاع کو اس ضمن میں جو فائدہ خسارہ ہو گا اس سے بعد میں نپٹ لیں گے۔ اسرائیل نے اپنی قومی ایئرلائن ال آل کے تمام کارگو طیارے امریکا سے فوجی امداد ڈھونے کے لیے وقف کر دیے۔ مگر یہ اقدام ناکافی تھا۔ سوویت یونین نے مصر اور شام کی ہنگامی فوجی امداد کے لیے دس اکتوبر کو ہی دیوہیکل مال بردار انتونوف طیاروں کا بیڑہ وقف کر دیا تھا۔ چنانچہ امریکی فضائیہ کا مال بردار بیڑہ جس میں سی ون فورٹی ون اور سی فائیو گلیکسی طیارے شامل تھے۔ ضرورت کا ہر سامان ڈھونے پر لگا دیے۔ یہ آپریشن تاریخ میں ’’ نکل گراس ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کے درمیان ساڑھے چھ ہزار ناٹیکل میل کا ایئرکوریڈور بنا دیا گیا۔
پہلا سی فائیو گلیکسی مال بردار طیارہ چودہ اکتوبر کو ایک لاکھ کلو گرام کارگو لے کر تل ابیب کے لوڈ ایئرپورٹ پر اترا اور آخری طیارے نے چودہ نومبر کو لینڈ کیا۔ پانچ سو سڑسٹھ پروازوں کے ذریعے تئیس ہزار ٹن جنگی سازو سامان پہنچایا گیا۔جب کہ تیس اکتوبر سے امریکی کارگو بحری جہاز بھی بھاری سامان لے کر حیفہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے لگے۔ اس کے برعکس سوویت یونین ایک ماہ کے دوران نو سو پینتیس مال بردار پروازوں کے ذریعے پندرہ ہزار ٹن ساز و سامان مصر اور شام پہنچا سکا۔ حالانکہ روس سے ان ممالک کا فضائی فاصلہ محض سترہ سو ناٹیکل میل تھا۔ امریکا نے تہتر ٹن سامان اٹھانے والے سی فائیو گلیکسی کے ذریعے اسرائیل کو ایک سو پچھتر ملی میٹر تک کی توپیں ، ایم سکسٹی اور ایم فورٹی ایٹ ساختہ بھاری ٹینک ، اسکوراسکی ہیلی کاپٹرز ، اسکائی ہاک لڑاکا طیاروں کے تیار ڈھانچے اور بارودی کمک پہنچائی۔ یہ طیارے صرف پرتگال میں ری فیولنگ کے لیے رکتے تھے۔ اور اسپین ، یونان ، جرمنی اور ترکی نے انھیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اگر یہ کاریڈور نہ ہوتا تو اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں کے ساتھ ساتھ اپنی بقا کے لالے پڑجاتے۔ پس ثابت ہوا کہ امریکا یاروں کا یار ہے۔ وہ الگ بات کہ امریکا کو اسرائیل اپنی بین الاقوامی عزت سے بھی زیادہ پیارا ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
افغان جنگ سے لوٹنے والے امریکی فوجی کس کرب سے گزر رہے ہیں؟
Tumblr media
طالبان سنائپر کی جانب سے داغی گئی گولی میری کھوپڑی سے محض کچھ انچ کے فاصلے سے گزر گئی اور چند سیکنڈوں کے لیے میری دنیا تاریکی میں ڈوب گئی اور سب کچھ خاموش ہو گیا۔ موت کا اتنے قریب سے مشاہدہ کرنے کے 15 سال بعد میں ان ہزاروں امریکی میرینز میں سے ایک ہوں جنہوں نے اپنی جانیں ��طرے میں ڈال کر بھی افغانستان کے حوالے سے پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے اسی خاموشی کا سامنا کیا۔ ہر روز میں اپنے ان دوستوں کو یاد کرتا ہوں جن کو میں نے اپنی آنکھوں سے لڑائی میں مرتے دیکھا تھا ان میں وہ دو لوگ بھی شامل تھے جو مجھ سے چند فٹ کے فاصلے پر ایک جھونپڑی میں نصب آئی ای ڈیز کے دھماکے میں مارے گئے۔ اکثر مجھے کالز آتی ہیں کہ ایک میرین نے اپنی جان لے لی ہے کیوں کہ ان کے گہری نفسیاتی زخم کبھی بھرے ہی نہیں۔ اس سب کے باوجود بھی حکمران احتساب کیے بغیر ایک دوسرے پر الزام لگانے میں مصروف ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ٹرمپ کی غلطی تھی کہ طالبان کے خلاف 20 سالہ جنگ تباہی کے ساتھ ختم ہوئی۔ جس کے جواب میں ریپبلکنز نے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو افغانستان سے انخلا کے حوالے سے خفیہ دستاویزات حوالے نہ کرنے کی صورت میں توہین عدالت کے الزامات کی دھمکیاں دی ہیں۔
امریکی ٹیکس دہندگان کے دو کھرب ڈالر سے لڑی گئی اس جنگ میں کوئی بھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کر رہا۔ دوسری جانب سرکاری تنخواہیں لینے والے سہل پسند ملازمین کے لیے یہ تباہی کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن میں ابھی تک طبی طور پر صحت یاب نہیں ہوا ہوں۔ میں مکمل مالی فوائد حاصل نہیں کر سکتا حالانکہ میرینز نے مجھے افغان گاؤں مارجہ کی جھونپڑی میں ہونے والے دھماکے میں تین تکلیف دہ دماغی چوٹوں کی وجہ سے سو فیصد معذور قرار دیا تھا۔ میرے گھر میں لٹکا ہوا ’پرپل ہارٹ‘ (فوجی تمغہ) ایک چھوٹی سی پہچان ہے جس سے فوج نے زخمی ہونے پر مجھے نوازا تھا۔ یہ منہ پر ایک تھپڑ مارنے جیسا ہے جس کی تکلیف اس زخم سے بھی زیادہ ہے جب 2008 کے وقت صوبہ ہلمند میں ایک زبردست فائر فائٹ کے دوران فرش پر گرنے کی وجہ سے مجھے لگی تھی۔ جب جنگجو کی ڈراگنوو رائفل کے زور دار وار نے مجھے پیچھے دھکیل دیا تھا تو اس وقت بھی میں صرف اپنی رائفل پکڑنا چاہتا تھا، واپس اٹھنا اور لڑنا چاہتا تھا۔ میرے ارد گرد موجود میرینز حیران تھے کہ میں بغیر کسی خراش کے کیسے بچ گیا، وہ مجھے سٹریچر پر ڈال کر لے جا رہے تھے۔
Tumblr media
جب میں نے خود کے حواس پر قابو پایا تو میں اپنے ساتھ بیٹھے ہنستے ہوئے روئٹرز کے فوٹوگرافر کی ��رف متوجہ ہوا۔ اس نے مجھے وہ تصاویر دکھائیں جس سے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں میرا نام امر ہو گیا۔ اس وقت میں صرف نائن الیون کے ذمہ داروں کو مارنا چاہتا تھا۔ لیکن بعد میں اکثر میں خود سے پوچھتا ہوں کہ میں اور میرے بھائی آخر میں کس کے لیے لڑ رہے تھے۔ ہم نے جس کرپٹ افغان حکومت کو سہارا دینے کی کوشش کی تھی وہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔ ہم نے جن مقامی افغان فوجیوں کو تربیت دی تھی انہوں نے طالبان کی جانب سے کابل کے محاصرے کے دوران لڑے بغیر ہی ہتھیار ڈال دیے۔ 20 سالوں میں دو ہزار 378 امریکیوں کی اموات کے باوجود ہتھیاروں کا ایک ایسا ذخیرہ ان لوگوں کے لیے چھوڑ دیا گیا جو دو دہائیوں سے ہمیں مارنے کی کوشش میں  مصروف تھے۔ اس وقت میری موت کے منہ والی تصاویر مشہور ہو گئی تھیں۔ انہیں ٹی وی سکرینوں پر دکھایا گیا اور ملک بھر کے اخبارات میں شائع کیا گیا تاکہ نائن الیون کے مجرموں کو ختم کرنے کے لیے بھیجے گئے مرد اور خواتین فوجیوں کی بہادری کو دکھایا جا سکے۔ اب جب ہم افغانستان کے بارے میں سوچتے ہیں تو سب سے پہلے جو تصاویر ذہن میں آتی ہیں وہ ان مایوس مردوں، عورتوں اور بچوں کی ہیں جو اس ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جس کو 20 سال پہلے کی جابرانہ حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔ 
وہ اگست 2021 میں خودکش دھماکے کے بعد کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ارد گرد سڑکوں پر قطاروں میں پڑی لاشوں کی تصاویر ہیں اور کابل میں ہلاک ہونے والے 13 فوجیوں کے امریکی پرچم میں لپٹے تابوت کی تصاویر ہیں۔ یہ تصاویر اب ڈوور ایئر فورس بیس کے ہینگر میں آویزاں ہیں۔ جب میں دیکھتا ہوں کہ جس ملک میں میں نے چار بار خدمات انجام دیں، وہاں صورت حال آخری فوجیوں کے انخلا کے بعد کتنی تیزی سے بگڑ گئی، تو مجھے شدید غصہ آتا ہے۔ جب مجھے کال آتی ہے کہ جس میرینز کے ساتھ میں لڑا تھا ان میں سے ایک نے خود کشی کر لی کیوں کہ وہ پی ٹی ایس ڈی سے معذور تھے اور انہیں وہ دیکھ بھال نہیں ملی جس کی انہیں ضرورت تھی، تو اس سے میرا پارہ سوا نیزے پر پہنچ جاتا ہے۔ پندرہ سال بعد میں اپنے آتش دان کو روشن کر کے، سگار نکال کر اور جام میں سکاچ بھرتے ہوئے اس لمحے کے بارے میں سوچتا ہوں جب کہ میری بیوی بوبی مجھے گھر کے آنگن میں تھوڑی دیر اکیلا چھوڑ گئی۔ میں اس تصویر کے بارے میں سوچتا ہوں جس میں میں نے ایک 19 سالہ میرین کا ہاتھ تھاما ہوا ہے اور جس کے کھینچنے کے چند گھنٹے بعد اس میرین نے سر میں گولی لگنے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی تھیں۔  
مجھے ان دو افراد کے بارے میں خیال آتا ہے جو دو سال بعد افغان گاؤں مارجہ میں آئی ای ڈی دھماکے میں مارے گئے تھے اور پی ٹی ایس ڈی جس نے میرے اس جنگی کیریئر کو ختم کر دیا تھا جو نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاورز گرنے کے مہینوں بعد شروع ہوا تھا۔ ہر سال میں پینسلیوانیا کے ایک پرسکون قبرستان میں ان کی قبروں کو دیکھنے جاتا ہوں۔ اقتدار میں موجود زیادہ تر لوگ افغانستان کو بھلا دینا اور کسی بھی احتساب سے بچنا چاہتے ہیں۔ سابق فوجیوں کی مناسب دیکھ بھال کیپیٹل ہل میں موجود ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے لیے محض گفت و شنید کا سیشن کا موضوع بن گیا ہے۔ میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ اس جنگ کی وراثتیں زندہ رہیں۔ اور میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ وہ سابق فوجی، جو ابھی تک جدوجہد کر رہے ہیں، جانتے ہیں کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ میرا پی ٹی ایس ڈی پہلے سے بہتر ہے اور ڈراؤنے فلیش بیکس اور پرتشدد غصہ، جس نے میری بیوی بوبی کو خوفزدہ کر دیا تھا، پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے۔ لیکن تہذیب یافتہ زندگی کو اپنانے کا راستہ تلاش کرنا میرے وجود کے بدترین مقام سے گزرے بغیر نہیں آیا۔
وہ لمحات جب میں نے سوچا کہ آگے بڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مجھے یاد ہے جب بوبی نے مجھ سے کہا: ’اگر آپ ہر وقت دکھی رہنا چاہتے ہو تو آپ خود بھی ہی اس کا دکھ اٹھاؤ۔‘ وہ چلی گئی اور میں نے سوچا کہ وہ کبھی واپس نہیں آئے گی۔ اس وقت جب میں نے اسے ایک خط لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں میں نے اس سے معذرت کی، اپنے دوستوں کو یہ کہنے کے لیے ٹیکسٹ بھیجے کہ میری شادی ختم ہو گئی ہے اور ملاگرو کی دو بوتلیں تلاش کرنے کے لیے شراب کی کیبینٹ کھنگالنے لگا۔ میں نے میرینز کو شراب کے زہر سے مرتے دیکھا تھا اس لیے میں نے سوچا کہ یہ مرنے ک�� ایک آسان طریقہ ہو گا۔ میں نے ہر بوتل کو اتنی تیزی سے پیا جب تک کہ میں مدہوش نہیں ہو گیا۔ جب میں بیدار ہوتا تو اپنے سر کو ڈکٹ ٹیپ کے ساتھ فریج کے ساتھ بندھا ہوا پاتا اور ایک پڑوسی میرے بازو میں آئی وی ڈرپ کو ایڈجسٹ کر رہا ہوتا۔ اس پڑوسی نے اور بوبی نے مجھے میری جان بچانے کے لیے عین وقت پر مجھے ڈھونڈ لیا تھا۔ ویٹرنز ایڈمنسٹریشن میری طرح کی دماغی چوٹوں کی سکریننگ میں ناکام تھی جس کی وجہ سے مجھے کہیں اور سے مدد لینی پڑی۔
یہ ان وجوہات میں سے ایک ہے جو میرینز کی خودکشی کے واقعات سے فوج کو پریشان کرتی ہے۔ میں نے اپنے بھائیوں کو لڑائی میں مرتے دیکھا، اب مجھے ان کالوں سے ڈر لگتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ ایک اور میرین نے اپنی جان لے لی ہے کیوں کہ وہ مزید ایسے نہیں جی سکتے تھے۔ تقریباً پانچ لاکھ سابق فوجیوں کو دماغی مسائل کا سامنا ہیں لیکن حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ دفاع کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ کتنوں کا علاج کیا جا رہا ہے یا ان کی حالت کیسی ہے۔ وہ جنگ کی پوشیدہ چوٹیں ہیں جن کے نشانات اتنے گہرے ہیں کہ شاید کبھی بھر ہی نہ سکیں۔ جون 2020 میں مارجہ چھوڑنے کے ایک دہائی بعد ایک میرین، جو اس مشکل دن میرے شانہ بشانہ لڑا اور کئی سال تک غم سے نبرد آزما رہا، نے بالآخر اپنی جان لے لی۔ ان کی عمر 37 سال تھی ان کی ایک بیوی اور ایک سات سالہ بیٹا تھا۔ وہ پہلا میرین نہیں تھا جس نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ آخری بھی نہیں ہو گا۔ میں 2008 میں اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی میراث کا حصہ بن گیا۔ یہ ایک ایسی میراث ہے جو لاکھوں زندگیوں کو برباد کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔
بل بی    
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
cryptoking009 · 2 years ago
Text
امریکا نے یوکرین کے لیے مزید 2 ارب ڈالر کے فوجی امداد کا اعلان کر دیا
امریکا نے یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی امداد کے 2 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کردیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون نے یوکرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان امریکی صدر جوبائیڈن اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی ملاقات کے بعد کیا ساتھ ہی روس پر نئی پابندیاں بھی لگا دیں۔ اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے نئی امریکی امداد میں راکٹ سسٹم، گولہ بارود، ڈرونز اور مواصلاتی نظام شامل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
گوانتاناموبے جیل سے دو پاکستانی بھائیوں کو رہا کردیا گیا
(ویب ڈیسک) امریکا نے کیوبا میں واقع گوانتاناموبے جیل میں قید 2 بھائیوں کو پاکستان منتقل کردیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے بتایا کہ 2 افراد کو منتقل کرنے کے بعد گوانتاناموبے جیل میں قید افراد کی کُل تعداد کم ہو کر 32 رہ گئی ہے۔ پینٹاگون نے عبدالربانی اور محمد ربانی کو واپس پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا۔ پینٹاگون کی ویب سائٹ کے مطابق ان دونوں کو 2002ء میں گرفتار کیا گیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
’غیرمعمولی واقعات‘: آٹھ دن میں امریکہ نے چار نامعلوم ’چیزیں‘ مار گرائیں
امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اتوار کو ہیورون جھیل کے اوپر ایک اور ’نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا، جو گذشتہ آٹھ دنوں میں اس قسم کی چوتھی کارروائی ہے۔ خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پینٹاگون حکام کا خیال ہے کہ دوران امن امریکی فضائی حدود میں ہونے والے ان غیرمعمولی واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ شمالی امریکی ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ (این او آر اے ڈی)…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
’غیرمعمولی واقعات‘: آٹھ دن میں امریکہ نے چار نامعلوم ’چیزیں‘ مار گرائیں
امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اتوار کو ہیورون جھیل کے اوپر ایک اور ’نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا، جو گذشتہ آٹھ دنوں میں اس قسم کی چوتھی کارروائی ہے۔ خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پینٹاگون حکام کا خیال ہے کہ دوران امن امریکی فضائی حدود میں ہونے والے ان غیرمعمولی واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ شمالی امریکی ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ (این او آر اے ڈی)…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
امریکا نے مشرق وسطیٰ میں بی-52 سمیت جنگی جہاز بھیجنے کا اعلان کردیا
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ابراہم لنکن اسٹرائیک گروپ سمیت دیگر عسکری اثاثوں کی جگہ بی-52، جنگی طیارے، ری فیولنگ ایئرکرافٹ اور بحری جنگی جہاز بھیجے جائیں گے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے ایکسپریس نے بتایا کہ  پینٹاگون نے بیان میں کہا کہ یہ تعینات آنے والے مہینوں میں کی جائے گی اور دنیا بھر میں امریکی عسکری نقل و حرکت کی روانی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔پینٹاگون کے…
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
امریکا نے پاکستان کو F-16 آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی: پینٹاگون
امریکا نے پاکستان کو F-16 آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی: پینٹاگون
پاکستان کا F-16 لڑاکا طیارہ۔ تصویر: فائل واشنگٹن: ایک اہم پیشرفت میں، امریکی محکمہ خارجہ نے ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی۔ F-16 لڑاکا طیارہ پینٹاگون نے بدھ کو تصدیق کی کہ 450 ملین ڈالر تک کے ایک معاہدے میں پاکستان کو جیٹ طیاروں کی برقراری اور متعلقہ سازوسامان فراہم کیا جائے گا۔ پرنسپل کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن ہو گا۔ پینٹاگون. ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
امریکا کا عراق میں ڈرون حملہ، کتائب حزب اللہ کا کمانڈر اور دو ساتھی جاں بحق
امریکی فوج نے کہا ہے کہ عراق میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ کتائب حزب اللہ کا ایک کمانڈر جسے پینٹاگون نے اپنے فوجیوں پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، بدھ کو ایک امریکی حملے میں مارا گیا۔ فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “(امریکی) فورسز نے امریکی فوجیوں پر حملوں کے جواب میں عراق میں یکطرفہ حملہ کیا، جس میں ایک کتائب حزب اللہ کمانڈر کو ہلاک کر دیا گیا جو خطے میں امریکی افواج پر حملوں کی براہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
’غیرمعمولی واقعات‘: آٹھ دن میں امریکہ نے چار نامعلوم ’چیزیں‘ مار گرائیں
امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اتوار کو ہیورون جھیل کے اوپر ایک اور ’نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا، جو گذشتہ آٹھ دنوں میں اس قسم کی چوتھی کارروائی ہے۔ خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پینٹاگون حکام کا خیال ہے کہ دوران امن امریکی فضائی حدود میں ہونے والے ان غیرمعمولی واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ شمالی امریکی ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ (این او آر اے ڈی)…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 3 years ago
Text
امریکا کا کابل ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف
امریکا کا کابل ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف #Kabul #America #aajkalpk
پینٹاگون: امریکا نے کابل ائیرپورٹ کے قریب کیے گئے ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا۔ امریکی جنرل فرینک مکینزی نے کابل ائیرپورٹ سے انخلا کے دوران وہاں کیے گئے ڈرون حملے میں عام افغان شہریوں کی ہلاکت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج کے ڈرون حملے میں مارے گئے افراد عام شہری تھے جن میں 7 بچے شامل تھے، مکمل تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مارے گئے افراد کا تعلق داعش…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years ago
Text
افغانستان سے امریکی انخلا کا آخری مرحلہ ’خاص طور پر خطرناک ہے‘: پینٹاگون
افغانستان سے امریکی انخلا کا آخری مرحلہ ’خاص طور پر خطرناک ہے‘: پینٹاگون
پینٹاگون نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر مزید حملوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ پیر کو دولت اسلامیہ نے کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملہ کیا جسے امریکی حکام نے روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔ امریکی فوج نے اپنے ڈرون حملے میں ‘افغان شہریوں کی ہلاکت’ کی تحقیقات شروع کر دیں ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کیربی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ امریکہ انخلا کی تاریخ ختم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes