Tumgik
#بچوں
googlynewstv · 2 months
Text
مریم نفیس نے شوہر کابچوں کی طرح خیال رکھنے کیوجہ بتادی
اداکارہ مریم نفیس  نے کہاکہ شوہر مجھ سے 13سال عمر میں بڑے ہیں اس وجہ سے ان کا میں بچوں کی طرح خیال رکھتی ہوں۔ اداکارہ مریم نفیس کاانٹرویو میں کہنا تھا کہ فیملی نے کبھی شادی کرنے پر زور نہیں دیا یا یہ کہا ہوں کہ  آپ جلدی شادی کرلیں۔میں نے 30سال کی عمر میں کافی سوچ وسمجھ کے بعد شادی کا فیصلہ کیا تھا اور جب میری شادی ہوئی تو میرے شوہر اور میری عمر میں 13سال کا فرق تھا کیونکہ میرے شوہر مجھ سے عمر…
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
احتجاجی گرفتاریوں کے بعد تھائی بچوں کو 'جیل کا سامنا': ایمنسٹی | بچوں کے حقوق کی خبریں۔
ایک 14 سالہ نوجوان پر بادشاہ کی توہین کا الزام۔ ایک 13 سالہ بچے کو پولیس اہلکاروں نے ریستوران سے جسمانی طور پر گھسیٹ لیا۔ ایک 17 سالہ لڑکے کو ربڑ کی گولیوں سے گولی مار کر مارا گیا۔ یہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آنے والی کہانیوں میں شامل ہیں، جس میں تھائی لینڈ کے طویل عرصے سے جاری احتجاج میں حصہ لینے والے بچوں کے حوالے سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی دستاویز کی گئی تھی اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 10 months
Text
ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کو علاج کیلئے متحدہ عرب امارات لانے کا اعلان
(ویب ڈیسک)متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اسرائیلی حملوں میں زخمی ایک ہزار فلسطینی بچوں کو علاج کیلئے یو اے ای لانے کا اعلان کر دیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کے اہلخانہ کو بھی متحدہ عرب امارات لایا جائے گا، بچوں کو علاج مکمل ہونے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچایا جائے گا۔شیخ عبداللہ بن زاید نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر سے رابطہ کر کے زخمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mtariqniaz · 1 year
Text
ڈاؤن سنڈروم بچوں کی تربیت کے حوالے سے چند رہنما اصول
ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کی تربیت کے لیے صبر، سمجھ بوجھ اور ان کی غیرمعمولی ضروریات کو پورا کرنے اور صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے دیگر بچوں کی بنسبت مختلف انداز اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق چند رہنما اصول درج ذیل ہیں: 1) ابتدائی تھیراپی: ابتدائی تھیراپی جیسے کہ اسپیچ تھیراپی، فزیکل تھیراپی اور پیشہ ورانہ تھیراپی ڈاؤن سنڈروم کے شکار بچوں میں مہارتیں پیدا کرنے اور ان کی علمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
reallyshygoatee · 1 year
Text
بہت سال پہلے کی بات ہے ایک گاؤں میں ایک لڑکی تھی، دوسرے بچوں کی طرح اس کو بھی کھیل کود میں بہت مزہ آتا تھا
1 note · View note
bazmeur · 1 year
Text
کہانیوں کا حملہ ۔۔۔ محمد فیصل عل��
کہانیوں کا حملہ محمد فیصل علی مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائل ورڈ فائل ای پب فائل کنڈل فائل ٹیکسٹ فائل کتاب کا نمونہ پڑھیں …… ادیب کا قتل وہ ایک کچا گھر تھا۔  اس کے در و دیوار غربت کی داستان سنا رہے تھے۔ گھر کے ساتھ ہی ایک شکستہ چھپر بنا ہوا تھا جس کے نیچے مویشی بیٹھے جگالی کر رہے تھے۔ ارد گرد سرسبز کھیت لہلہا رہے تھے۔  یہ ظہیر کا گھر تھا۔ شہر سے بہت دور ایک پسماندہ گاؤں میں واقع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
masailworld · 2 years
Text
وہابی سے بچوں کو تعلیم دلوانا کیسا؟
وہابی سے بچوں کو تعلیم دلوانا کیسا؟
وہابی سے بچوں کو تعلیم دلوانا کیسا؟ مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وہابی دیوبندی سے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا کیسا ہے ؟ المستفتی عبد اللہ لکھنؤ یوپی الجواب-بعون الملک الوھاب- سخت حرام ہے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ایسے ہی سؤال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے:”حرام حرام حرام، اور جو ایساکرے بدخواہ اطفال ومبتلائے آثام قال اﷲ تعالی:…
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
’اگر باپ اپنے بچوں کو نہلائے تو دونوں ہنسیں گے اور اگر بیٹا اپنے باپ کو نہلائے تو دونوں روئیں گے
"If a father bathes his children, both will laugh, and if a son bathes his father, both will cry."
turkish proverb
54 notes · View notes
mischeifblogger · 4 months
Text
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
GAZA! 🇵🇸 Almost everybody on the planet has heard of this word, though. Why not, too? The most shocking thing about this brutal genocide against the world's most oppressed people is how they justify this senseless slaughter of women and children. They are having difficulty obtaining necessities like food and water, and guess what? The Jews, who were given sanctuary by the Palestinians, are subjected to this persecution in a Muslim-majority nation. Ahhh, the unsettling pictures of kids and the reports of adolescent girls and women being sexually assaulted. And here I am, writing this blog and doing absolutely nothing.
Perhaps the most severe sensation I have is that after we all pass away, questions regarding our roles in the tyranny will be raised. not one thing has changed in our ordinary lives; yet, some people are boycotting companies that promote Israel, raising the question of why these companies even exist. As you can see, they are so consumed with their success and wealth that they don't even consider humanity or our fundamental morality. What's worse is that we have no empathy whatsoever for Palestinians. Yes, even you! heard me correctly! because it has no effect on your day-to-day existence. We are having a pleasant time while dining in restaurants. Nothing in how we live every day has altered. And since we as human beings fell short to act and speak up for them, we are the individuals who are most accountable for this holocaust. We will pay a price for this.The Qur'an indicates that Almighty is aware of everything.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨✨🇵🇸✨
Tumblr media
غزہ! سیارے پر تقریباً ہر شخص نے اس لفظ کے بارے میں سنا ہے۔ کیوں نہیں، بھی؟ دنیا کے مظلوم ترین انسانوں کے خلاف اس وحشیانہ نسل کشی کے بارے میں سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے اس بے ہودہ قتل کو کس طرح جائز قرار دیتے ہیں۔ انہیں خوراک اور پانی جیسی ضروریات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، اور اندازہ لگائیں کہ کیا؟ یہودی، جنہیں فلسطینیوں نے پناہ دی تھی، مسلم اکثریتی قوم میں اس ظلم و ستم کا نشانہ بنتے ہیں۔ آہ، بچوں کی پریشان کن تصاویر اور نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاعات۔ اور میں یہاں ہوں، یہ بلاگ لکھ رہا ہوں اور کچھ بھی نہیں کر رہا ہوں۔ شاید مجھے سب سے شدید احساس یہ ہے کہ ہم سب کے گزر جانے کے بعد، ظلم میں ہمارے کردار کے بارے میں سوالات اٹھیں گے۔ ہماری عام زندگیوں میں ایک چیز بھی نہیں بدلی۔ پھر بھی، کچھ لوگ اسرائیل کو فروغ دینے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ کمپنیاں کیوں موجود ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، وہ اپنی کامیابی اور دولت کے ساتھ اس قدر ہڑپ کر جاتے ہیں کہ وہ انسانیت یا ہماری بنیادی اخلاقیات کا خیال تک نہیں رکھتے۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ ہمیں فلسطینیوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ہاں، تم بھی! مجھے صحیح سنا! کیونکہ اس کا آپ کے روزمرہ کے وجود پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ریستوراں میں کھانے کے دوران ہم خوشگوار وقت گزار رہے ہیں۔ ہم جس طرح سے ہر روز رہتے ہیں اس میں کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ اور چونکہ ہم بحیثیت انسان ان کے لیے کام کرنے اور بولنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اس لیے ہم وہ افراد ہیں جو اس ہولوکاسٹ کے لیے سب سے زیادہ جوابدہ ہیں۔ ہم اس کی قیمت ادا کریں گے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے۔
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
Tumblr media
गाझा! ग्रहावरील जवळजवळ प्रत्येकाने हा शब्द ऐकला आहे. का नाही, पण? जगातील सर्वात अत्याचारित लोकांवरील या क्रूर नरसंहाराची सर्वात धक्कादायक गोष्ट म्हणजे ते स्त्रिया आणि मुलांच्या या मूर्खपणाच्या कत्तलीचे समर्थन कसे करतात. त्यांना अन्न आणि पाणी यासारख्या गरजा मिळवण्यात अडचण येत आहे आणि अंदाज लावा काय? ज्यू, ज्यांना पॅलेस्टिनींनी अभयारण्य दिले होते, मुस्लिमबहुल राष्ट्रात हा छळ केला जातो. अहो, लहान मुलांची अस्वस्थ करणारी छायाचित्रे आणि किशोरवयीन मुली आणि स्त्रियांवर लैंगिक अत्याचार झाल्याच्या बातम्या. आणि मी इथे आहे, हा ब्लॉग लिहित आहे आणि काहीही करत नाही.
कदाचित मला सर्वात तीव्र खळबळ अशी आहे की आपण सर्वांचे निधन झाल्यानंतर, जुलमी शासनातील आपल्या भूमिकेबद्दल प्रश्न उपस्थित केले जातील. आपल्या सामान्य जीवनात एकही गोष्ट बदललेली नाही; तरीही, काही लोक इस्रायलला प्रोत्साहन देणाऱ्या कंपन्यांवर बहिष्कार टाकत आहेत आणि या कंपन्या अस्तित्वात का आहेत असा प्रश्न उपस्थित करत आहेत. तुम्ही बघू शकता, ते त्यांच्या यशाचा आणि संपत्तीचा इतका उपभोग घेतात की ते मानवतेचा किंवा आपल्या मूलभूत नैतिकतेचाही विचार करत नाहीत. सर्वात वाईट म्हणजे पॅलेस्टिनी लोकांबद्दल आम्हाला सहानुभूती नाही. होय, अगदी तुम्हीही! मला बरोबर ऐकले! कारण त्याचा तुमच्या दैनंदिन अस्तित्वावर कोणताही परिणाम होत नाही. रेस्टॉरंटमध्ये जेवताना आम्ही आनंददायी वेळ घालवत आहोत. आपण दररोज कसे जगतो यातील काहीही बदललेले नाही. आणि त्यांच्यासाठी कृती करण्यात आणि बोलण्यात आम्ही मानव म्हणू�� कमी पडलो असल्याने, या सर्वनाशासाठी आम्ही सर्वात जबाबदार व्यक्ती आहोत. आम्ही याची किंमत मोजू. कुराण सूचित करते की सर्वशक्तिमान सर्व गोष्टींबद्दल जागरूक आहे.
🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸
Tumblr media
غزة! ومع ذلك، فقد سمع الجميع تقريبًا على هذا الكوكب بهذه الكلمة. لماذا لا أيضا؟ إن الشيء الأكثر إثارة للصدمة في هذه الإبادة الجماعية الوحشية ضد الشعوب الأكثر اضطهادا في العالم هو كيف يبررون هذه المذبحة التي لا معنى لها للنساء والأطفال. إنهم يواجهون صعوبة في الحصول على الضروريات مثل الطعام والماء، وخمنوا ماذا؟ ويتعرض اليهود، الذين منحهم الفلسطينيون الملاذ، لهذا الاضطهاد في دولة ذات أغلبية مسلمة. آه، الصور المزعجة للأطفال والتقارير عن تعرض الفتيات والنساء المراهقات للاعتداء الجنسي. وها أنا أكتب هذه المدونة ولا أفعل شيئًا على الإطلاق.
ولعل أشد ما ينتابني هو أنه بعد وفاتنا جميعا ستُطرح أسئلة حول دورنا في الاستبداد. لم يتغير شيء واحد في حياتنا العادية؛ ومع ذلك، يقاطع بعض الناس الشركات التي تروج لإسرائيل، مما يثير التساؤل عن سبب وجود هذه الشركات. وكما ترون، فإنهم منشغلون جدًا بنجاحهم وثرواتهم لدرجة أنهم لا يفكرون حتى في الإنسانية أو أخلاقنا الأساسية. والأسوأ من ذلك هو أنه ليس لدينا أي تعاطف على الإطلاق مع الفلسطينيين. نعم، حتى أنت! سمعتني بشكل صحيح! لأنه ليس له أي تأثير على وجودك اليومي. نحن نقضي وقتًا ممتعًا أثناء تناول الطعام في المطاعم. لم يتغير شيء في الطريقة التي نعيش بها كل يوم. وبما أننا كبشر فشلنا في التحرك والتحدث نيابة عنهم، فإننا الأفراد الأكثر مسؤولية عن هذه المحرقة. وسندفع ثمن ذلك. ويشير القرآن إلى أن الله تعالى يعلم كل شيء.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
Tumblr media
गाजा! हालाँकि, ग्रह पर लगभग हर किसी ने इस शब्द के बारे में सुना है। भी क्यों नहीं? दुनिया के सबसे उत्पीड़ित लोगों के खिलाफ इस क्रूर नरसंहार के बारे में सबसे चौंकाने वाली बात यह है कि वे महिलाओं और बच्चों के इस संवेदनहीन वध को कैसे उचित ठहराते हैं। उन्हें भोजन और पानी जैसी ज़रूरतें प्राप्त करने में कठिनाई हो रही है, और सोचिए क्या? जिन यहूदियों को फ़िलिस्तीनियों ने शरण दी थी, उन्हें मुस्लिम-बहुल राष्ट्र में इस उत्पीड़न का सामना करना पड़ रहा है। आह, बच्चों की परेशान करने वाली तस्वीरें और किशोर लड़कियों और महिलाओं ��े यौन उत्पीड़न की खबरें। और मैं यहाँ हूँ, यह ब्लॉग लिख रहा हूँ और बिल्कुल कुछ नहीं कर रहा हूँ।
शायद मेरी सबसे गंभीर अनुभूति यह है कि हम सभी के निधन के बाद, अत्याचार में हमारी भूमिकाओं के बारे में सवाल उठाए जाएंगे। हमारे सामान्य जीवन में एक भी चीज़ नहीं बदली है; फिर भी, कुछ लोग इज़राइल को बढ़ावा देने वाली कंपनियों का बहिष्कार कर रहे हैं, जिससे यह सवाल उठता है कि ये कंपनियाँ अस्तित्व में क्यों हैं। जैसा कि आप देख सकते हैं, वे अपनी सफलता और धन से इतने लीन हैं कि वे मानवता या हमारी मौलिक नैतिकता पर भी विचार नहीं करते हैं। इससे भी बुरी बात यह है कि फ़िलिस्तीनियों के प्रति हमारी कोई सहानुभूति नहीं है। हाँ, आप भी! मुझे सही सुना! क्योंकि इसका आपके दैनिक अस्तित्व पर कोई प्रभाव नहीं पड़ता है। रेस्तरां में भोजन करते समय हम सुखद समय बिता रहे हैं। हम हर दिन कैसे जीते हैं, इसमें कोई बदलाव नहीं आया है। और चूँकि हम मनुष्य के रूप में उनके लिए कार्य करने और बोलने में विफल रहे, हम ही वे व्यक्ति हैं जो इस विनाश के लिए सबसे अधिक जिम्मेदार हैं। हम इसके लिए कीमत चुकाएंगे। कुरान इंगित करता है कि सर्वशक्तिमान को हर चीज की जानकारी है।
Tumblr media
17 notes · View notes
bunnyneedsmore · 3 months
Text
♡عید قرباں♡
افروز نے اوپری تازہ فرنش شدہ منزل میں قدم رکھتے ہی پلٹ کر سنی سے غصے سے ہوچھا: " تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے؟" سنی نے شرارت سے کہا: " رنڈی۔۔"افروز کے تیور اور چڑھ گئے لیکن اس ایک لفظ نے اسے پانی پانی کر دیا۔ سنی اسے جتنا بے عزت کرتا، وہ اور اس کی اور کھچی چلی آتی۔ چھوٹی عید کے بعد بڑی عید آ گئی تھی اور اس نے اسے اتنے دنوں میں ایک بار بھول کر بھی ایک میسج تک نہ کیا تھا۔ رات کو جب وہ اپنے شوہر کے عید کے کپڑے استری کررہی تھی تو اسے سنی کے طرف سے ایک ساتھ دو میسج موصول ہوئے۔ ایک میں "hi" لکھا تھا اور دوسرا میسج تصویری تھا۔ افروز نے سوچا کہ عید مبارک کا تصویری میسج ہوگا۔ لہذا اس نے سست نیٹ ورک کی وجہ سے فون بند کرکے کپڑے استری کرنا شروع کر دئیے۔ کام کاج سے فارغ ہوئی تو رات کے تین بج رہے تھے۔ اچانک اسے یاد آیا کہ تصویری میسج تو دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ جونہی اس نے فون کا ڈیٹا کھولا تو وہ تصویر ڈاؤنلوڈ ہونا شروع ہوئی۔ تصویر کا دیکھنا تھا کہ افروز کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ سنی نے اپنے سرخ ٹوپے اور سبز ابھری ہوئی رگوں والے لن کی تصویر بھیجی تھی۔
افروز نے اسے دیکھتے ہی بے اختیار چوم لیا۔ اسے اچانک احساس ہوا کہ وہ یہ کیا کررہی ہے۔ وہ تو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہے۔ لیکن اس سے رہا نہیں جا رہا تھا۔ اگلا دن عید کا تھا۔ اور وہ تین دن آگ میں جلتی رہی۔ تیسرے دن جونہی اس کا شوہر اسے سنی(اپنے بچپن کے دوست ) کے گھر لے گیا۔ اس نے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنے شوہر کے ساتھ قریب ہی پارک بھجوا دیا۔ اور گھر کی اس انداز سے سنی کی بیوی کے سامنے تعریف کی کہ اس نے سنی سے کہا کہ جب تک وہ چائے وغیرہ بنا لے وہ ( سنی) اسے ( افروز) کو گھر دکھا دے۔افروز سنی کے جواب پر چپ سی ہو گئی۔ سنی نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر جڑ دیئے۔ ساتھ ہی افروز کی گانڈ پر زور کی تھپڑ ٹکا دی۔ نئی تعمیر شدہ عمارت میں افروز کی گانڈ کا پٹاخہ بج گیا۔ افروز: " چھوڑو۔۔ یہ کیا طریقہ ہے!"سنی: " چھوڑ کیسے دوں۔ مشکل سے تو ہاتھ آئی ہو۔ "
افروز نے اسے دھکا دے کر خود سے دور کردیا اور کہا کہ خومخواہ اس کی بیوی نے دیکھ لیا تو مصیبت آجائے گی۔اس کے بعد سنی نے اسے ساری منزل دکھائی اور پھر اس سے اوپری منزل اور آخر میں آخری منزل ۔۔ وہ آخری منزل کے واش روم میں کھڑے تھے۔ افروز نے اس سے کہا کہ ہر منزل کے واش روم اتنے کشادہ کیوں بنائے ہیں تو سنی نے آنکھ مار کر کہا: " ان میں تمھیں ننگی دیکھنے کے لیے۔۔"افروز سے بھی برداشت نہ ہو پا رہا تھا۔ اس نے اسے کہا کہ پھر کر دو نہ مجھے ننگی۔۔سنی نے آگے بڑھ کر افروز کی قمیض اتارنے میں مدد کی۔ اس کے تھن سوج کر پھٹے جا رہے تھے۔ افروز اپنی شلوار اتارتے ہوئے جھکی تو اس کی پھدی سے رال شیرے کی دھار کی طرح ٹپک رہی تھی۔ اس نے شلوار اتار کر جونہی سر اٹھایا سنی الف ننگا اپنا ہتھوڑے جیسا موٹا لن لیے کھڑا تھا۔ افروز نے او دیکھا نہ تاو اور بڑھ کے سنی کا لن ہاتھ میں لیا اور چوم کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ شوہر نے کتنی بار چوپے کی فرامائش کی لیکن افروز سے صاف انکار کر دیا۔ حقیقتا" اسے sucking سے الٹی آتی تھی۔ لیکن وہ حی��ان تھی کہ سنی میں ایسا کیا تھا کہ اس کی ہر خواہش اس کے کہے بنا وہ پوری کرتی چلی جاتی تھی!
جب وہ سنی کے لن کو چوپا لگ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اس کا شوہر اور بچے پارک میں آئس کریم تھامے چلتے جا رہے تھے۔ وہ آئس کریم چاٹ رہے تھے اور ان کی ماں لن چاٹ رہی تھی۔ اپنے یار سے پیار اور کھڑکی کے ذریعے اپنی فیملی کو انجوائے کرتا دیکھنے نے افروز میں عجیب سے جنسی احساس کو بیدار کر دیا تھا۔ اس نے سنی کے لن کو چوپتے چوپتے پورے کا پورا اپنے حلق میں لے لیا۔ حلق تک پہنچتے ہی اسے الٹی آگئ۔ اس نے الٹی کے لیے لن منہ سے نکالا اور الٹی کرتے ہی پھر سنی کا لن منہ میں لے کر جی جان سے چوپے مارنے لگی۔ سنی: " اف افروز۔۔۔رنڈی۔۔۔تمھاری ماں کو چودوں ۔۔ کیا بس لن کو چوپتی رہو گی؟" یہ کہہ کر اس نے افروز کو بالوں سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اس کے منہ پر تھوکتے ہوئے اس کے گالوں پر دو تین تھپڑ رسید کیے۔
(جاری ہے۔۔۔)
Tumblr media
7 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 7 months
Text
آج کی پوسٹ ان دیہاڑی داروں کے نام جو ہفتے میں ایک دفعہ اپنی بیٹی کا پسندیدہ انڈے والا بند کباب لاتے ہیں اور ساتھ اعلان بھی کرتے ہیں کہ انکا پسندیدہ کھانا تو بس روٹی اور چٹنی ہے👇
💕آج کی پوسٹ ان عظیم مردوں کے نام
جو رات کو اپنے چھالے بھرے ہاتھوں سے , اپنی ماں , بہن , بیوی , بیٹی کے لۓ گرما گرم مونگ پھلی لاتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر قہقہے لگا کر کہتے ہیں , تم لوگ کھاٶ میں تو راستے میں کھاتا آیا ہوں
💕آج کی پوسٹ ان عظیم جوانوں کے نام
جو شادی کے چند دن بعد پردیس کی فلاٸٹ پکڑتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کا ATM بن جاتے ہیں ۔ ۔ جنہیں اپنی بیوی کی جوانی اور اپنے بچوں کا بچپن دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا
💕آج کی پوسٹ ان سب مزدوروں , سپرواٸزروں اور فیلڈ افسروں کے نام
جو دن بھر کی تھکان کے ٹوٹے بدن کے باوجود , اپنے بیوی بچوں کے مسکراتے چہرے دیکھنے کے لۓ رات کو واٸس ایپ (voice app)کال کرنا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
💕آج کی پوسٹ ان سب دکانداروں اور سیلزمینوں کے نام "
جو سارا سارا دن اپنے وجود کے ساتھ لیڈیز سوٹ لگا کر کہتے ہیں : باجی دیکھیں کیسا نفیس پرنٹ اور رنگ ہے
💕" آج کی پوسٹ ان سب عظیم مردوں کے نام "
جو ملک کے کسی ایک کونے سے ڈراٸیو شروع کرتے ہیں اور پورے پاکستان میں اشیاء تجارت دے کر آتے ہوۓ اپنی بیٹی کے لۓ کسی اجنبی علاقے کی سوغات لانا نہیں بھولتے
💕آج کی پوسٹ ان معزز افسران کے نام
💕جو ویسے تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے , مگر اپنے بچوں کے رزق کے لۓ سینٸیر اور سیٹھ کی گالیاں کھا کر بھی مسکرا دیتے ہیں ۔
" آج کی پوسٹ ان عظیم کسانوں کے نام "
جو دسمبر کی برستی بارش میں سر پر تھیلا لۓ پگڈنڈی پھر کر کسی کھیت سے پانی نکالتے ہیں اور کسی میں ڈالتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
آج کی پوسٹ میرے والد صاحب کے نام
جنہوں نے مجھے زندگی دی اور زندگی بنا کر بھی دی
آج کی پوسٹ ہر نیک نفس , ایماندار اور محبت کرنے والے باپ , بھاٸی , شوہر اور بیٹے کے نام
جو اپنے لۓ نہیں اپنے گھر والوں کے لۓ کماتے ہیں
جنکا کوٸی عالمی دن نہیں ہوتا ۔ ۔
مگر ہر دن ان کے لۓ عالمی دن ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
کیونکہ جن کے لۓ وہ محنت کرتے ہیں انکی چہروں پر مسکراہٹ ان لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔۔🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🌹🥀🌷🌺
11 notes · View notes
000marie198 · 9 months
Text
”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے“
In memory of martyrs of APS Peshawar attack 2014. In dedication of martyred children of Gaza 2023
May their families find peace, may they live in our hearts forever. May the world they deserved is granted to their loved ones and their people
........
9 years ago on December 16, a school in Peshawar was attacked with nearly 150 innocents killed and nearly a hundred were injured. Many students at school were straight up shot down. We will never forget this. Our hearts refuse to forget. The families of those children still mourn their little angels that were taken away too soon.
How do you expect us to forget about what's happening now? How can you assume you can just wipe it under the rug when we are still here, watching and seeing what you try to hide, what you try to ignore.
The world knows, and we will not stop supporting Palestine.
7 notes · View notes
urdu-shayri-adab · 2 months
Text
ایک ماں لکھتی ہیں!
وہ بھی کیا دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق اور لڑائی جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا۔ہر طرف بکھری ہوئی چیزیں ۔ ۔ ۔ بستر پر پینسلوں اور کتابوں کا ڈھیر ۔ ۔ ۔ پورے کمرے میں پھیلے ہوئے کپڑے۔ میرا پورا دن ان کو کمرہ صاف کرنے اور چیزیں سلیقے سے رکھنے کے لیے ڈانٹنے میں گزرتا۔
صبح کے وقت ایک جاگتے ہی کہتا:
ماما مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی
دوسرا چیختا:
میرے جوتے کہاں ہیں؟
ایک منمناتا:
ماما میری ہوم ورک والی ڈائری!
اور دوسرا رندھی آواز میں کہتا:
ماما میں اپنا ہوم ورک کرنا بھول گیا ۔ ۔ ۔
ہر کوئی اپنا اپنا رونا رو رہا ہوتا۔ اور میں چیختی کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں ۔ ۔ ۔ اب آپ بڑے ہو گئے ہو، خود سنبھالو!
آج میں ان کے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. الماریوں میں صرف چند کپڑے ہیں. جو چیز باقی ہے، وہ ہے ان کی خو��بو.
اور میں ان کی خوشبو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
اب صرف ان کے قہقوں، جھگڑوں اور میرے گلے لگنے کی یاد ہے.
آج میرا گھر صاف ہے۔ سب کچھ اپنی جگہ پر ہے۔ یہ پرسکون، پرامن اور خاموش ہے ۔ ۔ ۔ زندگی سے خالی ایک صحرا کی طرح۔
وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میرا چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔ آج سب دروازے بند ہیں اور انہیں کھلا چھوڑ جانے والا کوئی نہیں۔
ایک کسی دوسرے شہر چلا گیا ہے اور دوسرا کسی دوسرے ملک۔ دونوں زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
ہر بار وہ آتے ہیں اور ہمارے ساتھ کچھ دن گزارتے ہیں۔ جاتے ہوئے جب وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے میرا دل بھی ساتھ کھنچ رہا ہے۔
میں سوچتی ہوں کہ کاش میں ان کا یہ بیگ ہوتی تو ان کے ساتھ رہتی۔
لیکن پھر میں دعا کرتی ہوں کہ وہ جہاں رہیں آباد رہیں۔
اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں تو انہیں انجوائے کریں۔ ان کو گدگدائیں، ان کی معصوم حیرت کو شیئر کریں اور ان کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کا مداوا کریں۔
گھر گندا ہے، کمرے بکھرے ہیں اور دروازے کھلے ہیں تو رہنے دیں۔ یہ سب بعد میں بھی ٹھیک ہو سکتا ہے۔ لیکن بچوں کے ساتھ یہ وقت آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا.
3 notes · View notes
whois-zayn · 2 months
Text
Maine bacchon ko mohabbat se nahi roka
Magar sart rakhi hai ke pehle mera nuksaan suney
Jinko Aacha nahi lagta hai humara chehra
Unse kehna kabhi surah.e.rehman suney
مہینے بچوں کو موحبّت سے نہیں روکا
مگر سرت رکھی ہے کے پہلے میرا نکسان سنے
جنکو اچھا نہیں لگتا ہے ہمارا چہرہ
انسے کہنا کبھی سراہ رحمان سنے
5 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
دِل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے
زندگی کرنے کا کوئی تو بہانا کر دے
ہم کو یہ شہرِ ہوس کاٹ رہا ہے کب سے
ہم فقیروں کا کہیں اور ٹھکانا کر دے
مانگنے چل تو دئے اُس سے دِل اپنا واپس
وہ مگر پھر نہ کوئی تازہ بہانا کر دے
عہدِ نو راس کب آیا ہمیں بھی یا رب
اس نئے وقت کو پہلے سا پرانا کر دے
جو فسانوں کو حقیقت میں بدل دیتا ہے
یہ بھی ممکن ہے حقیقت کو فسانہ کر دے
فکر کو میری وہ تاثیر عطا کر یا رب
میرے شعروں کو جو مقبولِ زمانہ کر دے
زندگی اپنی تو گزری ہے حوادث میں نگارؔ
میرے بچوں کے مقدر کو سُہانا کر دے
(نگارؔ عظیم)
10 notes · View notes
risingpakistan · 8 months
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes