#ہٹانے
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 2 months ago
Text
انگلینڈ سےبدترین شکست پی سی بی کا شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)انگلینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا، شان مسعود کی قیادت میں پاکستان ٹیم کو مسلسل 6 ٹیسٹ میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ملتان میں پاکستان کو تاریخ کی بدترین شکست کے بعد شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق شان…
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
گیری لائنکر کے ساتھ 'یکجہتی': بی بی سی نے پیش کنندہ کو ہٹانے پر ردعمل | پناہ گزینوں کی خبریں۔
بی بی سی نے انگلینڈ کے سابق فٹ بال کپتان کو لے لیا ہے۔ گیری لائنکر آف دی ایئرحکومتی عہدیداروں کی جانب سے برطانیہ کے پبلک براڈکاسٹر سے ان کی پناہ کے متلاشیوں کی پالیسی پر “کشتیوں کو روکنے” پر لائنکر کی تنقید پر کارروائی کرنے کے بعد، اس سے اس کا فلیگ شپ میچ آف دی ڈے پروگرام پیش کرنے سے پیچھے ہٹنے کو کہا۔ اس ہفتے برطانیہ ایک نئے قانون کی تفصیلات کا اعلان کیا۔ یہ پناہ کے متلاشیوں کو، جو چینل کے اس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 24 days ago
Text
نواز شریف کا نوحہ
Tumblr media
بہت عرصے کے بعد نواز شریف پارلیمنٹ میں بولے۔ وہ بولے کم اور اپنے دل کا غم دو اشعار سُنا کر بیان کیا فرمایا کہ عدلیہ نے ہمیں اتنے دُکھ دیے ہیں کہ یہ شعر سُن لیں: ناز و انداز سے کہتے کہ جینا ہو گا زہر بھی دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہو گا
جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرتا بھی نہیں اور جب میں مرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ جینا ہو گا
26ویں آئینی ترمیم پاس ہو رہی تھی۔ عدلیہ کے یا تو پر کاٹے جا رہے تھے یا اُسے آئین کے دائرے میں لایا جا رہا تھا لیکن یہ حکومت اور اُس کے اتحادیوں کی جیت کا دن تھا۔ مہینوں کی تگ و دو کے بعد، مذاکرات کے ذریعے یا دھمکیوں کے راستے یا کچھ دو، کچھ لو کی پالیسی اختیار کر کے یا دو، چار ارکان کو خرید کر یا غائب کر کے حکومت نے اپنے اعداد پورے کر لیے تھے۔ حکومت کے لیے خوشی کا دن تھا ایسے میں حکومت کے روحانی باپ اپنے ماضی کے زخم کیوں کُرید رہے تھے۔ شعر وزن میں ہیں یا نہیں، حسبِ حال ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ تو ادبی نقاد اور سیاسی مبصرین کر سکتے ہیں۔ عام دیکھنے والوں کو تو پرانی اُردو فلموں کے وہ سین یاد آ گئے جب ایک گھر میں بارات پہنچتی ہے، ڈولی اٹھنے والی ہوتی ہے اور دلہن کا ناکام عاشق ایک اُداس دُھن میں گانا گانے لگتا ہے۔
تین بار مُلک کے وزیر اعظم سے ناکام عاشق کا سفر نواز شریف نے عوام کی آنکھوں کے سامنے طے کیا ہے۔ اسٹیبلیشمنٹ نے بنایا پھر نکالا، پھر عوام نے بنایا مشرف نے نکالا پھر عوام نے بنایا عدلیہ نے نکالا، تو ظاہر ہے عدلیہ کو زہر دینے اور پھر جینے مرنے کے طعنے بنتے ہیں لیکن جس مُلک میں وہ چاہتے ہیں کہ عوام اُن کے غم کو سمجھیں اُسی مُلک میں اُن کے چھوٹے بھائی وزیراعظم ہیں، اُن کے سمدھی نائب وزیر اعظم ہیں، اُن کی بیٹی مُلک کے سب سے بڑے صوبے کی طاقتور وزیراعلیٰ ہیں پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ دلدار نہیں۔ اُن کا غم اُس بزرگ کا غم لگتا ہے جو چار شادیوں اور چودہ بچوں کے بعد پوتے پوتیوں سے شکوہ کرتے پائے جاتے ہیں کہ مُجھے سچا پیار نہیں ملا۔ نواز شریف اور عمران خان: کرکٹ سے سیاست اور رفاقت سے عداوت تک کا سفر 7 فروری 2024 عمران خان اور نواز شریف: دونوں کی وہ مماثلت جو مٹ نہیں سکتی! 13 اپريل 2022 ’نواز شریف کو کوئی نہیں ہنسا سکتا‘ 19 مئ 2024 ایرانی مہمان اور ادب نواز شہباز شریف 24 اپريل 2024
Tumblr media
پرانے بادشاہوں کو ہٹانے کے دو ہی طریقے تھے یا تختہِ دار یا قید خانہ، یا کبھی کبھی رحم دل بادشاہ اپنے سے پہلے والے بادشاہ کو مقدس مقامات کی زیارت کے لیے بھیج دیا کرتے تھے۔ پاکستان بادشاہت نہیں۔ پاکستان کے موجودہ حکمران نواز شریف کو اپنا اصلی باپ بھی مانتے ہیں، سیاسی بھی، روحانی بھی۔ اپنی جلاوطنی کے دنوں میں نواز شریف مقدس مقامات میں خوب عبادات کر چُکے ہیں۔ جب چاہیں پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر عوام کے ساتھ اپنا وژن، اپنے غم بھی بیان کر سکتے ہیں۔ جب دل کرے کسی منصوبے کے افتتاح کے لیے فیتہ کاٹنے یا اپنی بیٹی کا راج دیکھنے کے لیے بھی پہنچ سکتے ہیں۔ اب کیا ہی اچھا ہو کہ وہ اُس مُلک کے دورے پر نکلیں جس نے اُنھیں تین بار وزیراعظم مُنتخب کیا، قید بھی کیا، دل بھی توڑا جلاوطن بھی کیا لیکن بالاخر اُن کو روحانی حکمران مان لیا۔ چونکہ اُن کے پاس فی الحال کوئی سرکاری عہدہ نہیں تو وہ جس سے چاہیں مل سکتے ہیں۔ 
ان کا غم تو ہم سُنتے آئے ہیں، وہ اور کچھ نہیں تو اپنی رعایا کا غم سُننے ہی نکل پڑیں، کبھی کسی بلوچ خاندان کے احتجاجی کیمپ میں جا کر بیٹھ جائیں، کبھی جا کر ماہ رنگ بلوچ کو تسلّی دیں کہ ریاست نے میرے ساتھ بھی ظلم کیا تھا، میں نے اپنے لیے انصاف کی جنگ لڑی، اب میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں۔ کبھی منظور پشتین کو مشورہ دیں کہ ہاں کبھی کبھی عسکری اداروں کے خلاف سخت زبان بولنی پڑتی ہے لیکن میں آپ کو بتاتا ہوں کے اُن کے ساتھ آنکھ مچولی میں دو قدم آگے کیسے رہا جاتا ہے۔ لیکن ہم سب جاتنے ہیں کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ عدلیہ کے ساتھ بھی جنگ کا ایک ہی مقصد تھا کہ جج اُن کے بھائی اور بچوں کے ساتھ نہ کر سکیں جو اُن کے ساتھ کیا۔ نواز شریف شاید پاکستان کی تاریخ کے سب سے خوش قسمت سیاستدان ہیں لیکن وہ یہ خوش قسمتی عوام کے ساتھ بانٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ عوام کے ساتھ وہ صرف اپنا غم بانٹنا چاہتے ہیں اور اُداس دُھنوں میں اپنے مرنے اور جینے کا گیت گانا چاہتے ہیں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو  
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
12.10.2024 Comlhroff
NT1
کمشنر لاہور زید بن مقصود کا ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق کے ہمراہ مختلف علاقوں کا دورہ
کمشنر لاہور زید بن مقصود نے جیل روڈ، ٹولنٹن مارکیٹ، حالی روڈ گلبرگ، حفیظ سنٹر اور کینال روڈ.برکت مارکیٹ۔جناح ہسپتال چوک کا دورہ کیا۔
کمشنر لاہور نے ایل ڈی اے اور ٹیپا کی جانب سے پیچ ورک اور زیبراکراسنگ کے کاموں کا جائزہ لیا۔
ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق نے پیچ ورک اور زیبراکراسنگ کے کاموں پر بریفنگ دی۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر ایل ڈی اے اور ٹیپا ایل ڈی اے کنٹرولڈ ایریا کی 95 سڑکوں پر پیچ ورک کر رہا ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے 300 کلومیٹر کے ایریا کو پیچ ورک اور گڑھوں سے کلیئر کیا جا رہا ہے۔
کمشنر لاہور زید بن مقصود نے پیچ ورک کے کاموں کے معیار اور لین مارکنگ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
کمشنر لاہور زید بن مقصود نے ٹولنٹن مارکیٹ کا دورہ بھی کیا۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے ٹولنٹن مارکیٹ کی اپ گریڈیشن کے مجوذہ کاموں بارے بریفنگ دی۔
کمشنر لاہور نے اسسٹنٹ کمشنر سٹی کو اطراف سے تجاوزات ہٹانے اور نالے کے اطراف آگ جلانے پر سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی۔
بعدازاں کمشنر لاہور نے ڈی جی ایل ڈی اے ��ے ہمراہ حالی روڈ گلبرگ، حفیظ سنٹر اور کینال روڈ کا دورہ کیا۔
ایل ڈی اے کی جانب سے حالی روڈ گلبرگ اور حفیظ سنٹر کے اطراف پیچ ورک کے کاموں کا جائزہ لیا۔
کمشنر لاہور کی حفیظ سنٹر کے اطراف سے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت۔
کمشنر لاہور نے ڈی جی ایل ڈی اے کے ہمراہ کینال روڈ پر مرمت و بحالی اور پیچ ورک کے کاموں کا بھی جائزہ لیا۔
اس موقع پر چیف انجینئر ایل ڈی اے، چیف انجینئر ٹیپا، پراجیکٹ ڈائریکٹر، ایل ڈی اے اور ٹیپا کے افسران موجود تھے۔
0 notes
googlynewstv · 3 months ago
Text
پیپلزپارٹی کی گورنرسندھ کو ہٹانے کی کوشش کیسے ناکام ہوئی؟
گورنر سندھ کی تبدیلی کی خبروں پر ایم کیو ایم کا سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ جس کے بعد گزشتہ 22 ماہ کے دوران گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو تیسری بار ہٹانے کی کوشش کی کامیابی کے امکانات بھی معدوم نظر آتے ہیں۔ روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومتی اور سماجی امور میں زیادہ سرگرم رہنے کے باعث پیپلز پارٹی کی قیادت گورنر سندھ…
0 notes
airnews-arngbad · 7 months ago
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 16 May-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۱۶؍مئی  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             لوک سبھا انتخابات کے پانچویں اور ر یاست میں آخری مرحلے کی تشہیری مہم عروج پر؛بی جے پی رہنما اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ناسک اور کلیان میں تشہیری جلسوں سے خطاب۔
                ٭             شہریت ترمیمی قا نون کے تحت پہلی بار 14 افراد کو شہریت کے صداقت نامے تفویض۔
                ٭             ممبئی میں اشتہا ری بورڈ گرنے سے ہوئے حادثے کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری۔
اور۔۔۔٭     فیڈریشن کپ ٹورنامنٹ مقابلوں میں نیزہ باز نیرج چوپڑہ نے طلائی تمغہ جیتا۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                پارلیمانی انتخابات کے پانچویں اور ریاست میں آخری مرحلے کی انتخابی تشہیری مہم آئندہ سنیچر کو ختم ہو رہی ہے ا ور اس مرحلے کیلئے تشہیر ی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اس مرحلے میں ریاست کے دھولیہ، دِنڈوری، ناسک، پال گھر، بھیونڈی، کلیان، تھانے اور ممبئی کے چھ انتخابی حلقے شامل ہیں‘ جس کیلئے آئندہ 20 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
                بی جے پی رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی نے کل ناسک ضلعے کے پمپل گاؤں بسونت میں ایک تشہیر ی اجتماع سے خطاب کیا۔ ناسک سے مہایوتی کے امیدوار ہیمنت گوڈسے اور دِنڈوری انتخابی حلقے کی امیدوار بھارتی پوار کی تشہیر کیلئے منعقدہ اس جلسۂ عام میں وزیر اعظم نے حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر سخت تنقید کی۔ناسک میں پیاز کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پیاز کا بفر اسٹاک کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پیاز اور دیگر فصلوں کیلئے آپریشن گرین نافذ کر رہی ہے او ر پیاز کی حمل و نقل کیلئے امداد فر اہم کی جائے گی۔نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے اس اجلاس میں خطاب کے دو ران کہا کہ کسانوں کو خود کفیل بنانے اور حکومت کی مدد کے بغیر اپنے پیرو ں پر کھڑا کرنے کیلئے مرکزی حکومت ایک علیحدہ نظام قائم کر رہی ہے ۔
                اس موقع پر ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے دھان کے کاشتکاروں کی طرز پر پیاز کی کاشت کرنے والےکسا نوں کو بھی کم از کم بنیادی قیمت اور امدادی رقم دینے کا مطالبہ کیا۔
                 بعدازاں نریندر مودی نے کلیان میں مہایوتی کے امیدوار شریکانت شندے کی انتخابی مہم سے بھی خطاب کیا‘ جبکہ ممبئی کے گھاٹ کوپر میں ایک روڈ شو کیا۔ ڈھائی کلومیٹر طویل اس روڈ شو کے دوران سڑک کی دونوں جانب شہریوں کا ہجوم دیکھا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلی دیویندر پھڑنویس، ممبئی بی جے پی کے صدر اور رکنِ اسمبلی آشیش شیلار، امیدوار مِہِر کوٹیچا اور اُجول نکم موجود تھے۔
***** ***** *****
                راشٹروادی کانگریس ( شرد چندر پوار )پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے کل دِنڈوری انتخابی حلقہ میں مہاوکاس اگھاڑی کے اُمیدو ار بھاسکر بھگرے کیلئے وَنی میں ایک تشہیر ی جلسہ میں شرکت کی۔ اسی طرح ممبئی کے کانجور مارگ میں بھی انہوں نےایک تشہیر ی مہم میں حصہ لیا۔
                شیو سینا اُدھو بالاصاحب ٹھاکرے پارٹی کے صدر ادھو ٹھاکرے نے ناسک پارلیمانی حلقہ سے مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار راجا بھاؤ واجے کیلئے ناسک میں ایک تشہیر ی جلسہ کیا۔ اس د وران انھوں نے الیکٹورل بانڈ کو سب سے بڑا گھوٹالہ بتاتے ہوئے حکومت کو اس موضوع پر کھلی بحث کرنے کا چیلنج دیا۔
***** ***** *****
                بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں اور مرکزی وزراء کے ایک وفد نے انتخابی کمیشن سے کانگریس اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مثالی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت کی ہے۔ اس وفد میں مرکزی وزراء ایس جئے شنکر، جی کشن ریڈی، ارجن رام میگھوال اور راجیو چندر شیکھر شامل تھے۔ بعد ازاں ایس جئے شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 22 معاملات پیش کرکے انتخابی کمیشن سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
***** ***** *****
                'لوک نِرنئے مہاراشٹراچا پر وگرام میں آج کے نشر یہ میں جنوب وسطی ممبئی پارلیمانی حلقوں کا جائزہ پیش کیا جائےگا۔ یہ پروگرام شام سوا سات تا ساڑھے سات بجے تک آکاشو انی ممبئی کے اَسمتا چینل اور سوشل میڈیا پر سنا جا سکے گا۔
***** ***** *****
                مہادیو بیٹنگ ایپ کے معاملے میںپولس نے پونے کے نارائن گاؤں میں چھاپہ مار کر 70 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ بیرون ممالک سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں چھاپوں کے بعد نارائن گاؤں سے مہادیو آن لائن بیٹنگ ایپ کا کام کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سٹے بازی کے اس آن لائن ایپ کے ذریعے کروڑوں روپے کا گھوٹالہ کرنے کی بات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات میں سامنے آئی ہے۔
***** ***** *****
                شہریت ترمیمی قانون، سی اے اے کے تحت 14 لوگوں کو کل پہلی بارشہریت سے متعلق دستا ویزات تقسیم کیے گئے۔ اس قا نون کے تحت شہریت کے دستا و یزات کیلئے درخواست کرنے والوں کو مرکزی داخلہ سکریٹری اجے کمار بھلا نے سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 31 دسمبر 2014 سے پہلے پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان سے بھارت آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں مذہب کے شہریوں کو شہریت کیلئے درخواستیں کرنا تھیں۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
                ممبئی کے گھاٹ کوپر میں واقع چھیڑا نگر علاقے میں ہورڈنگ گرنے سے پیش آئے حادثے میں بینر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنائے گئے ہیں۔ ان چھوٹے چھوٹے ٹکڑو ں کے ساتھ جائے حادثہ پر موجود ملبے اور دیگر اشیا کو ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن عملے کے ساتھ ممبئی کا آتش فرو دستہ، ممبئی پولس، 108 ایمبولینس خدمات، قو می انسدادِ ہنگامی حالات دستہ، بھارت پٹرولیم، مہانگر گیس اور تمام متعلقہ سرکاری محکمے اور دیگر ادارے ایک دوسرے کے ��عاون سے راحت رسا نی کے کام کر رہے ہیں۔ گذشتہ13 مئی کو پیش آئے اس حادثے میں 14 شہریوں کی جانیں گئی تھیں، جبکہ حادثے میں ز خمی ہونے والے 74 افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا۔
***** ***** *****
                شیوسینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رُکنِ اسمبلی ویبھو نائیک نے انتخابی افسر ان سے شکایت کی ہے کہ رتناگیری - سندھو دُرگ لوک سبھا حلقہ میں حالیہ انتخابات کے دو ران بی جے پی کے امیدوار نارائن رانے کے حق میں ووٹ کرنے کیلئے ر ائے دہندگان کوپیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔ نائیک نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس الیکشن میں نارائن رانے کو ووٹ دینے کیلئے سندھو دُرگ ضلعے کے سبھی گاؤوں میں ووٹروں میں پیسے تقسیم کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔
***** ***** *****
                قومی سطح پر آج انسدادِ ڈینگو دِن منایا جارہا ہے۔اس مناسبت سے محکمہ صحت کی جانب سے آج مختلف عوامی بیدار ی پروگراموں کا انعقادکیا گیا ہے۔ لاتور میونسپل کارپوریشن کے شعبۂ صحت کے افسر ڈاکٹر شنکر بھارتی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں موجود پانی ذخیرہ کرنے کے برتنوں کو ہفتے میں ایک بار خالی کرکے د وبارہ بھریں، ہفتے میں ایک خشک دن منائیں اور اپنے اطراف کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا خیال رکھیں۔
***** ***** *****
                بھونیشور میںمنعقدہ فیڈریشن ٹورنامنٹ 2024مقابلوں میںنیزہ بازنیرج چوپڑا نے طلائی تمغہ جیتا۔پہلے تین رائونڈمیںنیرج دوسرے نمبر پر رہے‘لیکن چوتھے رائونڈ میں82   اعشاریہ27میٹردوری پر نیزہ پھینکتے ہوئے انھوںنے اول مقام حاصل کیا۔
***** ***** *****
                لاتور ضلع پریشد کے سی ای اوانمول ساگرنے کہا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت لاتورمیںجاری کاموںمیں تیزی لانے کی ضرورت ہے اور ان کاموں میں تاخیرکرنے والے کانٹریکٹروں کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی۔اس خصوص میں منعقدہ میٹنگ سے وہ مخاطب تھے۔ 
***** ***** *****
                 ناندیڑمیںضلع زرعی سپرنٹنڈنٹ بی ایس برہاٹے نے اپیل کی ہے کہ آئندہ خریف ہنگام میںکسان جعلی HTBTکپاس تخم خریدی نہ کریں‘بلکہ معیاری اوراعلیٰ قسم کے تخم دینے و الے لائسنس یافتہ دوکان مالکان سے ہی کپاس BTتخم رسید کے ساتھ خریدیں۔کاشتکار وں کے ساتھ جعلسازی اورملاوٹی بیج کی خرید و فروخت کی روک تھام کیلئے یہ اپیل کی گئی ہے۔
***** ***** *****
                ناسک کی مہاراشٹرطبی سائنس یونیورسٹی کی گرمیوں کے سیشن کے پہلے مرحلہ میںمیڈیسن فیکلٹی کے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن نصاب کے تحریری امتحانات آئندہ18مئی سے شروع ہوںگے۔ریاست کے تقریباً 39   امتحانی مراکزپریہ امتحانات منعقدکیے جائیں گے۔امتحانات سے متعلق مزید معلومات یونیورسٹی کی ویب سائٹ پرموجودہے۔
***** ***** *****
                انڈین پریمئرلیگ IPLکرکٹ ٹورنامنٹ میںکل گواہاٹی میںپنجاب کنگس نے راجستھان رایلس کوپانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس ٹورنامنٹ میںآج حیدرآبادمیںسن رائزرس حیدرآباداورگجرات ٹائنٹس کے مابین مقابلہ ہوگا۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے کے ویجاپور تعلقے کے لونی خورد‘ نائیگوہان‘ جروڑ او ر بھادلی میں کل شام طوفانی ہو ائوں کے ساتھ زوردار بارش ہوئی۔ اس بارش کی وجہ سے گھرو ں کے ٹین اُڑ گئے او ر کچھ مقامات پر درخت اُکھڑ گئے۔ اس بارش سے موسمبی اور پیاز کی فصل کا بڑے پیمانے پر نقصا ن ہوا‘ جبکہ جسم پر پتھر گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             لوک سبھا انتخابات کے پانچویں اور ر یاست میں آخری مرحلے کی تشہیری مہم عروج پر؛بی جے پی رہنما اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ناسک اور کلیان میں تشہیری جلسوں سے خطاب۔
                ٭             شہریت ترمیمی قا نون کے تحت پہلی بار 14 افراد کو شہریت کے صداقت نامے تفویض۔
                ٭             ممبئی میں اشتہا ری بورڈ گرنے سے ہوئے حادثے کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری۔
اور۔۔۔٭     فیڈریشن کپ ٹورنامنٹ مقابلوں میں نیزہ باز نیرج چوپڑہ نے طلائی تمغہ جیتا۔
***** ***** *****
                اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
                 ان خبروں کو آپ AIR چھترپتی سمبھاجی نگر یوٹیوب چینل‘ پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
emergingpakistan · 8 months ago
Text
سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کی اہلیت
Tumblr media
سینئر سیاسی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں ملکی مسائل حل کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے، انھیں علم ہی نہیں ہے کہ ملکی مسائل کا حل کیا ہے۔ سینئر سیاسی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ سیاستدان صرف اپنے لیے نہیں بلکہ قوم کے بچوں کے لیے آگے آئیں اور ان کے بہتر مستقبل کا سوچیں۔ الیکشن میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے، اس لیے انتخابی نتائج تسلیم کریں۔ ملک میں سیاسی جماعتوں کی مختلف حکومتوں کی مدت تین آمرانہ حکومتوں سے زیادہ ہو چکی ہے۔ گزشتہ 16 برس سے ملک آمریت سے محفوظ ہے۔ 2008 کے الیکشن کے بعد سے ملک میں تین جماعتوں کے وزرائے اعظم نے ہی حکومت کی ہے مگر تینوں پارٹیوں کے منتخب وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکے البتہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں اور تین اسمبلیوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہے۔ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آئینی طور پر ہٹایا گیا، یوں اسمبلیاں برقرار رہیں اور پانچوں قومی و صوبائی اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی۔ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے اقتدار سے محرومی کے بعد پہلے قومی اسمبلی سے اپنے ارکان کے استعفے دلائے اور بعد میں اپنے سیاسی مفاد کے لیے پنجاب و کے پی کی اسمبلیاں قبل از وقت تڑوا کر اپنے وزرائے اعلیٰ کو بھی اقتدار میں نہیں رہنے دیا اور اپنی ضد اور انا کی خاطر اپنی اچھی بھلی دو صوبائی حکومتیں اس لیے ختم کرائیں کہ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن قبل ازوقت جنرل الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے لیکن عمران خان کی یہ خواہش ناتمام ہی رہی۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دونوں وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو عدالتی فیصلوں نے مدت پوری نہیں کرنے دی تھی اور دونوں کو نااہل کیا تھا۔ نااہلی کے دونوں عدالتی فیصلوں سے قبل 1999 تک فوجی جنرلوں اور 58/2-B کے اختیار کے حامل سویلین صدور نے وزرائے اعظم برطرف کیے اور اسمبلیاں ختم کیں اور 1985 سے 1999 تک کسی وزیر اعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی۔ 1999 میں نواز شریف کو برطرف کرنے والے جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کے حکم پر ملک میں 2002 میں الیکشن کرایا اور 2007 تک تمام اسمبلیوں کو مدت پوری کرنے کا موقعہ دیا اور اپنی بنائی گئی مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں ظفر اللہ جمالی کو ضرور تبدیل کیا اور غیر سیاسی وزیر اعظم شوکت عزیز کے ذریعے حکومت کے 5 سال مکمل کرائے تھے اور یہ واحد فوجی جنرل تھے جنھوں نے اسمبلیوں کی مدت پوری کرائی اور خود کو وردی میں صدر منتخب کرایا اور بعد میں صدر رہ کر فوجی وردی اتار دی تھی۔ 1999 تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے ��قتدار کے گیارہ برسوں میں ایک دوسرے کی حکومتیں ختم کرائیں اور دو دو باریاں لیں اور دونوں ہی حکومتیں خود ان کے منتخب صدور نے ختم کیں اور فوجی مداخلت 1999 میں ہوئی جس کے بعد سے فوج نے برائے راست کوئی مداخلت نہیں کی مگر 2018 تک تمام حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے قائم ہوئیں اور پی ٹی آئی حکومت بنوائی گئی۔
Tumblr media
2018 میں پہلی بار پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی جو اس کے وزیر اعظم کے غیر جمہوری رویے، من مانیوں اور انتقامی کارروائیوں کے باعث تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہو گئی جس کو برطرف وزیر اعظم نے غلط رنگ دیا۔ کبھی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دیا، کبھی جنرل قمر جاوید باجوہ کو ذمے دار قرار دیا اور میر صادق، میر جعفر اور جانور تک کا طعنہ دیا گیا۔ اپنی آئینی برطرفی کے بعد انھیں جمہوری طور اسمبلیوں میں رہنا چاہیے تھا اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی خوشامد نہیں کرنی چاہیے تھی کہ وہ انھیں دوبارہ وزیر اعظم بنوا دیں، جنرل صاحب نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا بھی کہا تھا مگر اپوزیشن نہیں مانی تھی کیونکہ اس کی تحریک عدم اعتماد آئینی تھی جو پہلی بار کامیاب ہوئی تھی۔ سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ فوج غیر جانبدار رہے، آئین کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کسی وزیر اعظم کولائے نہ ہٹائے ، یہ درست ہے مگر اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے ذمے دار تو خود سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں ہیں۔ 1970 تک ملک میں جو ہوتا رہا اس کے ذمے دار سیاسی رہنما اور ان کی اپنی پارٹیاں تھیں جنھوں نے جنرل ایوب کو باعزت واپسی کا راستہ نہیں دیا۔
1977 میں بھٹو حکومت میں انتخابی دھاندلی کے بعد ملک گیر تحریک چلی۔ وزیر اعظم بھٹو کی وجہ سے مارشل لا لگا۔ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف ایک دوسرے کی حکومت ہٹانے کی کوشش کرتے رہے۔ نواز شریف اگر جنرل پرویز مشرف کو غلط طور نہ ہٹاتے، پی ٹی آئی وزیر اعظم اگر پی پی اور (ن) لیگ کو ساتھ لے کر چلتے تو آج تنہا نہ ہوتے۔ سیاستدانوں میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ ہوتا، پی ٹی آئی دوسری جماعتوں سے مل کر مسائل کا حل تلاش کرتی اور اس کے چیئرمین نئی نسل کو بگاڑنے کے بجائے ملک کے بچوں کا سوچتے تو آج جیل میں نہ ہوتے۔ دوسروں کو چور، ڈاکو قرار نہ دیتے تو سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں ملک کے مفاد اور مسائل کے حل پر آپس میں متحد ہو جاتیں تو ملک میں سیاسی استحکام ہوتا، پی پی اور (ن) لیگ کی طرح پی ٹی آئی نے اقتدار کے بجائے ملک کا سوچا ہوتا تو آج ملک میں سیاسی دشمنی اور انتشار نہ ہوتا۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
یوکرین کی حکومت نے فوج کے سربراہ کو ہٹانے کے منصوبہ سے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کردیا
یوکرین کی حکومت نے وائٹ ہاؤس کو مطلع کیا ہے کہ وہ روسی قابض افواج کے خلاف جنگ کی نگرانی کرنے والے ملک کے اعلیٰ فوجی کمانڈر کو برطرف کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جنرل ویلری زلوزنی کو معزول کرنے کا اقدام، جن کا صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ کئی معاملات پر جھڑپیں ہوئی ہیں، پچھلے سال یوکرین کی جوابی کارروائی کے بعد کیا گیا ہے جو روس کے زیرِ قبضہ علاقے کا خاطر خواہ حصہ واپس لینے میں ناکام رہا۔ زیلنسکی کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdustoriespoint · 11 months ago
Text
Ek Lady Doctor ki Sabaq Amoz Kahani
Ek Lady Doctor ki Sabaq Amoz Kahani ہمارے محلے میں ایک لیڈی ڈاکٹر نئی نئی ائی اور اپنے گھر کے اندر ہی کلینک کھول کر محلے کی عورتوں کا الٹرا ساؤنڈ کرنے لگی۔ لیکن عجیب بات یہ تھی کہ وہ ہر وقت نقاب میں رہتی تھی۔ جو بھی اسے نقاب ہٹانے کا بولتا تو وہ کہتی کہ اس کا چہرہ کسی حادثے میں جل گیا ہے اور وہ کسی کو دکھانا نہیں چاہتی۔ مجھے تجسس تھا۔ اس لیے ایک دن میں بھی برقعہ پہن کر اس کے کلینک میں چلا گیا۔…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpress · 1 year ago
Text
ایردوان امریکہ کے سامنے ڈٹ گئے
Tumblr media
ترکیہ، اس وقت نیٹو میں امریکہ کا قریبی اتحادی ہونے کے علاوہ یورپی یونین کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کا منتظر ہے چنانچہ امریکہ اور یورپی یونین کے چند ایک رکن ممالک ترکیہ سے حماس کی حمایت ختم کرنے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن صدر ایردوان نے یورپی یونین کے دباؤ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ امریکہ کسی نہ کسی طریقے سے صدر ایردوان کو اقتدار سے ہٹانے میں مصروف رہا ہے، اس نے پہلے ترکیہ میں فیتو دہشت گرد تنظیم کی پشت پناہی کرتے ہوئے ایردوان حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی، پھر بائیڈن نے صدر منتخب ہونے سے قبل صدر ایردوان کو مختلف طریقے سے اقتدار سے ہٹانے کیلئے، ترکیہ کی اپوزیشن کی حمایت کرنے کا کھلا پیغام دیا۔ پھر بائیڈن نے ترکیہ کی جیل میں جاسوسی کے الزام میں قید پادری Brunson کی رہائی کیلئے ترکیہ پر دبائو ڈالا اور رہا نہ کرنے کی صورت میں ترکیہ کو سبق سکھانے کی دھمکی بھی دی۔ اسی طرح یورپی یونین کے دس ممالک نے ترک بزنس مین عثمان کوالا کو رہا کروانے کیلئے ترکیہ پر شدید دباؤ ڈالا لیکن صدر ایردوان امریکہ اور یورپی یونین کی ان دھمکیوں سے ذرہ بھر بھی مرعوب نہ ہوئے بلکہ انہوں نے فوری طور پر ان دس ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے ک�� جلا وطن کرنے کا حکم جاری کر دیا تاہم ان ملکوں کی جانب سے معذرت کرنے پر معاملے کو بگڑنے سے روک لیا گیا۔ 
Tumblr media
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے ترکیہ آئے ہوئے اعلیٰ امریکی حکام نے تر کیہ کی حماس کی کھل کر حمایت کیے جانے پر تشو یش سے آگاہ توضرور کیا لیکن وہ صدر ایردوان کے موقف کو اچھی طرح جاننے کی وجہ سے ترک حکام کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ امریکی انڈر سیکرٹری برائن نیلسن حماس اسرائیل جنگ میں تر کیہ سے حماس کو فنڈز کی منتقلی کے شواہد تو پیش نہ کر سکے تاہم انہوں نے ماضی میں ترکیہ کی جانب سے حماس کو فنڈز فراہم کیے جانے کا الزام ضرور عائد کیا جسے ترک وزارتِ خارجہ نے یکسر مسترد کر دیا۔ یاد رہے صدر ایردوان بڑے واشگاف الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک حماس کو کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں سمجھتا کیونکہ حماس فلسطین کی حقیقت ہے اور وہاں کی سیاسی جماعت ہے جو عام انتخابات جیت کر غزہ میں بر سر اقتدارآئی ہے۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کسی بھی ملک کو ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دے گا، ترکیہ کی خارجہ پالیسی ترک عوام کی توقعات اور مفادات کےمطابق ہی انقرہ میں مرتب کی جاتی ہے۔ 
صدر ایردوان نے امریکی حکام کے دورے سے قبل پارلیمنٹ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے گروپ اجلاس میں اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یا ہو کے بارے میں سخت بیان دیتے ہوئے یاہو کو " غزہ کا قصاب" اور اسرائیل کو ایک" دہشت گرد ریاست " قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے نیتن یا ہو کو عالمی عدالت کے روبرو پیش کرنے کیلئے اپنی تیاریوں سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً 3 ہزار وکلاء نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اس حوالے سے پہلے ہی سے درخواستیں دے رکھی ہیں، جس میں بڑی تعداد میں ترک وکلاء اور ترک اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہیں جو اس کیس کی پیروی کریں گے۔ وہاں ہمیں یقین ہے جس طرح سربیہ اور کوسوو میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے"سربیہ قصاب" کرادزیچ کو دی ہیگ کی عالمی عدالت سے سزا دلوائی گئی تھی بالکل اسی طرح "غزہ کے قصاب" نیتن یا ہو کو نسل کشی کے الزام میں سزا دلوا کر ہی دم لیں گے۔
ہزاروں سال سے آباد فلسطینیوں کے مکانات، زمینوں اور دفاتر کو ناجائز طور پر اپنے قبضے میں لے رکھا ہے جسے کسی بھی صورت قابلِ قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور ہم اس ریاستی دہشت گردی پرخاموش نہیں رہ سکتے۔ ہمارے بین الاقوامی رابطوں کا سب سے اہم ایجنڈا بلا شبہ غزہ کی جنگ ہے۔ صدر ایردوان نے اس وقت تک 50 سے زائد عالمی رہنمائوں سے رابطہ کیا ہے۔ وہ رواں ہفتے 2 اہم دورے کر رہے ہیں، پہلے قطر اور پھر یونان کا دورہ کریں گے قطر نے ترکیہ ہی کے تعاون سے اسرائیل اور حماس تنازع کو روکنے میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اور اب وہ اس دورے کے دوران قطر کے امیر سے مستقل جنگ بندی کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے جبکہ یونان کے دورے میں غزہ کی صورتحال پر بھی غور کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
میاں صاحب اور اتفاقیہ سیاست
Tumblr media
ہماری پوری سیاست ’اتفاقیہ‘، ’حادثات‘ اور ’ردعمل‘ سے بھری پڑی ہے ایک کو گرانے کیلئے دوسرے کو لایا جاتا ہے اور پھر یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک معاملات لانے والوں کے کنٹرول میں رہتے ہیں۔ اس ’نظریہ سیاست‘ میں تیزی 70 کی دہائی کے بعد آئی نواز شریف اور عمران خان، اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ کل کے غدار آج کے محب وطن اور کل کے محب وطن آج غدار ٹھہرائے جارہے ہیں۔ بظاہر یہ سلسلہ رکتا نظر نہیں آرہا اور اسی لئے آنے والا وقت نہ سیاست اور نہ ہی جمہوریت کیلئے کوئی بڑی ’خوشخبری‘ لارہا ہے۔ پاکستان کی سیاست ’سانپ سیڑھی‘ کی مانند ہے کب کوئی کہاں پہنچ جائے پتا ہی نہیں چلتا۔ 1977 کے مارشل لا کے بعد محض ایک مقبول رہنما کو راستے سے ہٹانے کی خاطر اس ملک کی سیاست، صحافت اور عدلیہ کو ہی نہیں پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر دیا گیا کیونکہ ایک فوجی آمر ایک منتخب وزیراعظم کو ہر صورت ’پھانسی‘ دینا چاہتا تھا اور وہ کامیاب ہوا۔ اس کی مقبولیت پھر بھی کم نہ ہوئی تو اسکی جماعت کو ختم کرنے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال ہوئے جعلی ریفرنڈم، غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات اور اس طرز سیاست نے جنم لیا۔ 
ایک ’اتفاقیہ‘ سیاستدان کو، جن کے پورے خاندان کو نہ سیاست میں آنے کا شوق تھا نہ لگن مگر چونکہ اس ملک کے آمر کو ضرورت تھی پنجاب کی اشرافیہ میں سے کسی کی، تو جب سندھ کا محمد خان جونیجو بھی آزاد خیال اور جمہوری مزاج کا نکلا تو سیاست کی یہ ’لاٹری‘ میاں صاحب کے حصہ میں آئی۔ ان 40 برسوں میں ہماری سیاست میں کئی ایسے مراحل آئے جب اسی ’اتفاق‘ سے جنم لینے والے میاں محمد نوازشریف نے ’ڈکٹیشن نہ لینے کا فیصلہ‘ کیا تو انکے متبادل کی تلاش شروع ہو گئی۔ اس وقت تک بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو بھی ناقابل قبول ہو گئی تھی اس لئے ایک سازش کے تحت جس کا حصہ میاں صاحب خود بھی تھے اسے 1990 میں ہٹا کر، ایک جعلی الیکشن میں ہرا کر میاں صاحب کو وزیراعظم بنا دیا گیا (یقین نہ آئے تو اصغر خان کیس پڑھ ل��ں)۔ 1993 میں کراچی میں ایک غیر سیاسی ریلی 14؍ اگست کو نکالی گئی جس میں مولانا ایدھی کو زبردستی لایا گیا اس میں کئی سماجی رہنما، ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں سمیت عمران خان بھی شامل تھے۔ پھر جنرل حمید گل نے، عمران خان اور ایدھی کو ملا کر جماعت بنانے کی کوشش کی۔ ایدھی صاحب لندن چلے گئے اور بیان دیا میری جان کو خطرہ ہے وصیت بھی لکھوا دی۔
Tumblr media
ایک بار عمران سے میں نے پوچھا تو اس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’میں شروع میں حمید گل صاحب کے خیالات سے متاثر تھا، قریب گیا پھر اندازہ ہوا معاملہ کچھ اور ہے تو الگ ہو گیا‘‘۔ موصوف گل صاحب نے میاں صاحب کی بھی سیاسی تربیت کی پھر 1988 میں IJI بنائی تاکہ بی بی کی دو تہائی اکثریت کو روکا جائے۔ لہٰذا ہماری سیاست میں ایک پروجیکٹ لایا جاتا اس سے ’دل‘ بھر جاتا ہے تو دوسرا لے آتے ہیں جب تک یہ پروجیکٹ بنانے کی انڈسٹری بند نہیں ہوتی اس ملک کی درست سمت کا تعین نہیں ہو پائے گا۔ رہ گئی بات صحافت کی وہ پہلے بھی بہت معیاری نہ تھی مگر کچھ ضابطے ضرور تھے اب تو ’صحافی اور صحافت‘ دونوں ہی ’برائے فروخت‘ ہیں۔ میاں صاحب 3 بار وزیراعظم بنے مگر ہر بار ان کی اننگ نامکمل رہی۔ سب سے اچھا موقع ان کے پاس 1997 اور 2013 میں تھا۔ جب دو تہائی اکثریت ملی 1997 میں تو وہ سنبھال نہ پائے اور غیرضروری تنازعات کا شکار ہو گئے جنرل جہانگیر کرامت کا ہٹانا یا استعفیٰ جنرل مشرف کو لانا، صدر فاروق لغاری کی جگہ رفیق تارڑ کا آنا اور پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے معاملات بگڑنا رہی سہی کسر انہوں نےآئین میں ترامیم لا کر کر دی اور امیر المومنین بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ 
2013 کے الیکشن تک عمران خان سیاسی افق پر ابھر چکے تھے جس کی بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا میاں صاحب پر سے اعتماد اٹھنا اور مسلسل پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) حکومت کی خراب کارکردگی تھی ،جس میں خراب گورننس، کرپشن کے ساتھ ساتھ ایجنسیوں کی مسلسل مداخلت بھی رہی۔ مگر میری نظر میں سب سے بڑی وجہ بے نظیر بھٹو کی شہادت تھی جس کے بعد آصف زرداری پی پی پی کو اس انداز میں نہ سنبھال پائے کیونکہ وہ عوامی سیاست میں کمزور ثابت ہوئے۔ 2008 سے 2013 تک پنجاب میں پی پی پی کا ووٹر پی ٹی آئی میں چلا گیا اور اب تک وہ واپس نہیں آیا۔ لہٰذا جو ’سیاسی پروجیکٹ‘ عوام کے اندر سے آتا ہے اسے راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے بھٹو اور بے نظیر اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کے بعد گویہ پی پی پی سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ میاں صاحب کی تیسری اننگز کی ناکامی کی وجہ ان کا عمران کے مطالبے پر چار حلقے نہ کھول کر غیرضروری طور پر ان قوتوں کو موقع دینا تھا جو پہلے ہی ان سے ناخوش تھیں دوسری بات 2016 میں پانامہ لیک کے بعد جس میں ان کا نہیں مگر بیٹوں کا نام ضرور تھا اگر وہ اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر نئے انتخابات کی طرف جاتے یا خود کسی دوسرے کو وزیراعظم نامزد کرتے تو وہ زیادہ طاقتور بن کر سامنے آتے۔ 
تیسری بڑی غلطی پارلیمنٹ میں جانے کے بجائے سپریم کورٹ جانا اور پھر JIT کا بائیکاٹ نہ کرنا تھا۔ رہ گئی بات مینار پاکستان پر تقریر میں کہنے کی کہ 23 سال آپ یا تو جیل میں رہے یا جلاوطن یا مقدمات تو 2000 میں بھی آپ نے خود جلاوطنی کا آپشن لیا اور 2020 میں بھی ورنہ اگر ملک میں رہتے جیل ہو یا نظربندی تو آج آپ کو اپنے ہی ہوم گرائونڈ لاہور میں سیاسی طور پر ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔میاں صاحب اب اپنی چوتھی اور غالباً سیاسی طور پر آخری اننگز کا آغاز کر رہے ہیں اس بار وہ مقدمات اور نا اہلی کو ختم کروا کر ہی اس کا آغاز کرسکتے ہیں۔ اس ملک میں تباہی کی جتنی ذمہ دار عدلیہ ہے شاید ہی کوئی دوسرا ادارہ ہو۔ میاں صاحب کے خلاف 2017 کا فیصلہ غلط ہو سکتا ہے مگر تاحال یہ دو تلواریں تو موجود ہیں۔ ایک آخری درخواست یہ سارے پروجیکٹ بنانے والوں سے، خدارا خود ہی غور کریں اگر کوئی پروجیکٹ لاتے ہیں تو اسے چلنے تو دیا کریں، یہ چھوٹے بڑے پروجیکٹ ہر چند سال بعد لاکر ملک کی سیاست کو کہاں لاکھڑا کیا؟ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہی طریقہ ہے سمت کے تعین کا تو آپ تاریخی غلطی کر رہے ہیں۔ غلطی کو سدھارنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ جمہوری نظام کو آگے بڑھنے دیں سب اپنے اپنے حصے کا کام کریں۔ اس ’سانپ سیڑھی‘ کے کھیل کو ختم کریں ورنہ نہ معیشت آگے جائیگی نہ سیاست، ایسے میں ریاست ہو گی بھی تو کیسی؟۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
topurdunews · 3 days ago
Text
رکاوٹیں ختمراستے کھل گئےسڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں
 (ارشاد قریشی ،حسن ملک،نیئرعالم،وقاص احمد)پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کے اعلان کے بعدحکومت نے رکاوٹیں ختم کرنے اورراستے کھولنے کااعلان کردیا۔ راولپنڈی اسلام آباد میں گرینڈ آپریشن مکمل ہونے کے بعد ڈی سی راولپنڈی نے تمام اے سیز کو کنٹینرز ہٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے راستے فی الفور کھولے جائیں۔  ملتان سمیت جنوبی پنجاب کی تمام موٹرویزبھی…
0 notes
pakistantime · 1 year ago
Text
وطن کی فکر کر ناداں
Tumblr media
دردِ دل رکھنے والوں کی ہر محفل میں ’’گھرکی بربادی‘‘ کا رونا رویا جارہا ہے، پڑھے لکھوں کی نشست میں بربادی کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے، سنجیدہ لوگ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ وطنِ عزیز کو اس ناگفتہ بہ حالت تک پہنچانے میں کس حکمران نے سب سے زیادہ حصّہ ڈالا ہے اور کونسا ادارہ جسدِ ملّت کو لگنے والے ناقابلِ علاج امراض کا زیادہ ذمّے دار ہے۔ صاحبانِ دانش کی بہت بڑی اکثریّت یہ سمجھتی ہے کہ خطرناک بیماری کا آغاز 2017 میں رجیم چینج یعنی منتخب وزیرِ اعظم کو انتہائی مضحکہ خیز طریقے سے ہٹانے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا اور پھر 2023 تک اس کی شدّت میں اضافہ ہوتا گیا۔  حکومتی ایوانوں کے احوال سے باخبر حضرات اور اقتصادی ماہرین کی اکثریّت یہ سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی کا دورِ حکومت ملکی معیشت کی بنیادیں کھوکھلی کر گیا اور اس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نالائقی، نااہلی، افتادِ طبع، نرگسیّت اور فسطائی سوچ کا بڑا بنیادی کردار تھا۔ اس کے بعد پی ڈی ایم کے حکماء بھی اپنے تمام تر ٹوٹکوں اور تجربوں کے باوجود مرض پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ شہباز شریف صاحب آئی ایم ایف سے معاہدے کے علاوہ کوئی کارنامہ نہ دکھا سکے، وہ پنجاب کی طرح چند منظورِ نظر بیوروکریٹوں پر بہت زیادہ تکیہ کرتے رہے، محدود سوچ کے حامل اور تعصبات کے مارے ہوئے یہ بابو قومی سطح کے مسائل کا ادراک ہی نہ کرسکے۔
وہ صرف یاریاں پالتے رہے اور میرٹ کو پامال کرتے ہوئے کرپٹ افسروں کو اہم عہدوں پر لگواتے، اور بدنام افسروں کو پروموٹ کرواتے رہے۔ اس بار پی ایم آفس میں تعینات بیوروکریٹوں نے وزیرِاعظم کا امیج خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ لہٰذا شہباز شریف صاحب کی تمام تر بھاگ دوڑ کے باوجود پی ڈی ایم کی حکومت کوئی قابلِ ذکر کامیابی حاصل نہ کر سکی۔ مختلف ادارے سروے کروا رہے رہے ہیں کہ ملک کو اس نہج تک پہنچانے میں اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں، عدلیہ اور بیوروکریسی میں سے کس کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ میرے خیال میں وطنِ عزیز کو نقصان پہنچانے میں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، مگر اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ فیصلہ سازی جس کے ہاتھ میں ہو گی اور جس کے پاس اختیارات زیادہ ہوں گے اصلاحِ احوال کی سب سے زیادہ ذمّے داری بھی اس کی ہو گی۔ لگتا ہے وہاں چیلنجز کی سنگینی کا بھی ادراک نہیں ہے اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے درست افراد کے انتخاب (Right man for the right job) کی صلاحیّت کا بھی فقدان ہے۔ اہلِ سیاست کی یہ بہت بڑی ناکامی ہے کہ وزیراعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف (چاہے نام کا ہی تھا) دونوں اپنے آئینی اختیار سے دستبردار ہو گئے اور نگران وزیراعظم کے لیے انھیں جو نام دیا گیا وہ انھوں نے پڑھ کر سنا دیا۔ عام تاثر یہی ہے کہ ایک دو پروفیشنلز کے علاوہ کابینہ کا انتخاب بادشاہوں کی طرح کیا گیا ہے۔
Tumblr media
کسی شاعر کی کوئی غزل پسند آگئی تو اسے وزیر بنا دیا، کسی معمّر خاتون کی لچھے دار باتیں اچھی لگیں تو اسے مشیر لگا دیا۔ کسی مصوّر کی تصویر دل کو بھا گئی تو اس سے بھی وزارت کا حلف دلوا دیا، کیا ایسی کابینہ اس قدر گھمبیر مسائل کا حل تلاش کرسکے گی؟ اس وقت سب سے تشویشناک بات عوام کی بے چینی اور ناامیدی ہے۔ انھیں کہیں سے امید کی کرن نظر نہیں آتی، نوجوانوں میں یہ مایوسی اور ناامیدی بہت زیادہ بڑھی ہے اور وہ بہتر مستقبل کے لیے ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، میں نے پچھلا کالم اسی بات پر لکھا تھا اور کچھ ملکوں کی مثالیں دے کر لوگوں کو ملک چھوڑنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر بہت سی میلز موصول ہوئیں، کچھ لوگوں نے اتفاق بھی کیا مگر کچھ نے شدید اختلاف کیا۔ ڈیرہ غازی خان کے ایک نوجوان دانشور محمد طیّب فائق کھیتران کی میل قارئین سے شیئر کررہا ہوں۔ ’’جب سے آپ کی تحریریں پڑھ رہا ہوں تب سے لے کر آج تک یہ پہلی تحریر ہے جس میں ایسا محسوس ہوا ہے کہ یہ تحریر لکھتے ہوئے آپ کے ذہن و دل آپ کے ہمنوا نہیں بن سکے۔
ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے آپ نے اپنا فریضہ ادا کرنا ضروری سمجھا لیکن یہ آپ بھی جانتے ہیں کہ آپ نے جس انداز میں یا جس بوجھل دل سے عوام کو روکنے کی کوشش کی ہے یہ آواز عوام کے دلوں تک نہیں پہنچے گی۔ آپ ہی بتائیں کہ جس ملک میں بھوک و افلاس، بے روزگاری اور مہنگائی، بد امنی، اسٹریٹ کرائمز، اور لاپتہ افراد جیسی بلائیں روزانہ صبح اٹھتے ہی نئی نئی صورتوں میں نازل ہوتی ہوں، جہاں کرپشن کا کبھی نہ رک سکنے والا سیلاب سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہو۔ ملک کے عوام حالات سے دل برداشتہ ہو کر خود کشیاں کر رہے ہوں بچوں کے گلے کاٹ رہے ہوں، بچے برائے فروخت یا گردہ برائے فروخت کے چارٹ گلے میں آویزاں کیے چوک پر کھڑے ہوں، جس ملک میں مزدور کی کل آمدن سے زیادہ بجلی کا بل آتا ہو اور احتجاج کرنے پر ڈنڈے پڑتے ہوں یا جیل بھیج دیا جاتا ہو آٹے کی قطار میں کھڑے ہوکر کئی عورتیں جان کی بازی ہار گئی ہوں، ملک قرض در قرض اور سود در سود کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہو، حکمران طبقے کی کرپشن اور عیاشیاں مزید بڑھتی جا رہی ہوں وہاں بندہ کسی کو روکے بھی تو کس امید پر؟؟
اس ملک میں پہلے تین طبقے ہوتے تھے۔ امیر، متوسط اور غریب لیکن اب صرف دو طبقے ہیں امیر اور غریب جو متوسط تھے وہ غریب ہو چکے ہیں اور جو غریب تھے وہ غربت کی لائن سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔ آپ نے جاپان کا حوالہ دیا، جاپان پر تو ایک ایٹم بم گرایا گیا تھا ہم پر تو حکمران ہر روز ایٹم بم گراتے ہیں۔ جس جس نے بھی اس ملک کو لو��ا، برباد کیا کوئی ہے ایسا جو اُن کے گریبان میں ہاتھ ڈال سکے؟ یقیناً کوئی بھی نہیں۔ جب اشیائے خورد و نوش ہی اتنی مہنگی ہو چکی ہیں کہ انسان اگر بیس ہزار کما رہا ہے تو صرف کھانے پینے کا خرچ ہی پچاس ہزار تک چلا جائے تو وہ بندہ کیسے پورا کرے؟ کوئی متبادل راستہ؟ مڈل کلاس کے لوگوں نے بھی حالات سے مجبور ہو کر بھیک مانگنا شروع کر دیا ہے۔ پھر کسی جانے والے کو ہم کس طرح قائل کر سکتے ہیں کہ تم نہ جاؤ یہ ملک جنت بن جائے گا؟۔ ہم پر کوئی آفت نازل نہیں ہوئی بلکہ ہم ایک منظم طریقے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برباد کیے جا رہے ہیں۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمارت کو گرانے میں چند لمحات لگتے ہیں اور بنانے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔
اس ملک کی اشرافیہ اور حکمرانوں نے 75 سال اس کی عمارت کو گرانے میں ہی تو صرف کیے ہیں۔ آپ اگر اگلی نسلوں کو بچانا چاہتے ہیں تو بجائے ان لوگوں کو روکنے کے ان کے نکلنے کے لیے کوئی محفوظ راستہ تجویز فرمائیں‘‘۔ اسی نوعیّت کی اور میلز بھی آئیں جن میں بڑے تلخ حقائق بیان کیے گئے ہیں۔ چلیں میں اپنے مشورے میں ترمیم کر لیتا ہوں’’آپ بہتر مستقبل کے لیے جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں مگر وطنِ عزیز کو ہی اپنا گھر سمجھیں، گھر کی خبر لیتے رہیں اور اس سے ناطہ نہ توڑیں اور آپ کا گھر کبھی مدد کے لیے پکارے تو اس کی پُکار پر دل و جان سے لبّیک کہیں‘‘۔ گھر کی معیشت آئی سی یو میں ہو تو گھر کے ہر فرد کے دل میں اس چیز کا شدید احساس اور تشویش پیدا ہونی چاہیے، ہر فرد کو اپنے طرزِ زندگی میں سادگی اور کفایت شعاری اختیار کرنی چاہیے، گھر کے اخراجات میں واضح طور پر کمی آنی چاہیے، مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے مقتدر حلقے اخراجات میں کمی کرنے یا سادگی اختیار کرنے پر تیار نہیں۔ اشرافیہ کسی قسم کے ایثار کے لیے آمادہ نہیں، بیوروکریسی کے اللّے تللّے اور عیاشیاں کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہیں۔
چاہیے تو یہ تھا کہ سینئر افسروں کو صرف ضرورت کے لیے ایک سرکاری گاڑی مہیّا کی جاتی اور باقی سب واپس لے لی جاتیں، مگر گاڑیاں واپس لینے کے بجائے ان کے جونیئر ترین افسروں کے لیے بھی مہنگی ترین گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ ان حالات میں بیوروکریسی کو کچھ شرم اور حیاء کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، خود مملکت کے سربراہ کا رویّہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے اور صدر تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لگتا ہے پورے کارواں کے دل سے احساسِ زیاں ہی جاتا رہا ہے اور کسی میں متاعِ کارواں چھننے کا افسوس، تشویش یا احساس تک نہیں ہے اور یہی چمن کی بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
؎ وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
موجودہ انتہائی تشویشناک حالات کا فوری تقاضا ہے کہ سیاسی، عسکری اور عدالتی قیادت اپنے ذاتی اور گروہی مفاد سے اوپر ا��ٹھے اور صرف ملک کی بقاء اور فلاح کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے، ان کے درمیان ایک نیا عمرانی معاہدہ طے پائے اور ایک نیا چارٹر اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔ اس کے بعد یہ تمام لوگ قائدؒ کے مزار پر جاکر اس پر صدقِ دل سے عمل کرنے کا عہد کریں اور پھر ہر ادارہ اور ہر فرد پورے اخلاص اور نیک نیّتی سے اس عہد پر عمل پیرا ہو۔ ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ قوم کے ہر فرد اور ہر ادارے کے اندر ملک کا درد اور سادگی اور ایثار اختیار کرنے کا جذبہ پیدا کر دے۔
ذوالفقار احمد چیمہ 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
kanpururdunewsa · 1 year ago
Text
Tumblr media
پلیٹ فارم سے بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد کو ہٹانے کی تنبیہ دی گئی
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب:09 اکتوبر 2024
ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کا رورل ہیلتھ سنٹر واربرٹن کا دورہ
اسسٹنٹ کمشنر ننکانہ وجیہہ ثمرین، ڈی ڈی ڈویلپمنٹ، ایکسین بلڈنگ سمیت دیگر افسران بھی ہمراہ
ڈپٹی کمشنر نے رورل ہیلتھ میں عوام الناس کو طبی سہولیات کی فراہمی سمیت ہسپتال میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا
ڈپٹی کمشنر نے بلڈنگز کے ترقیاتی کاموں میں استعمال ہونے والے میٹریل کی کوالٹی کا جائزہ لیا
ڈپٹی کمشنر نے واربرٹن میں ناجائز تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کا بھی جائزہ لیا
ہسپتالوں میں ترقیاتی کاموں کے دوران مریضوں کو علاج معالجے کی فراہمی ہر صورت جاری رکھی جائے۔ڈی سی ننکانہ
ترقیاتی کام کی آڑ میں مریضوں کو کسی دوسرے ہسپتال ریفر نہ کیا جائے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں اور انکے لواحقین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آیا جائے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
سرکاری ہسپتالوں میں ہر آنے والے مریض کو پروٹوکول ملنا چاہیے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
حکومت پنجاب عوام الناس کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے خطیر رقم خرچ کر رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
تجاوزات کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جا رہا ہے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
ضلع سے آخری تجاوزات ہٹانے تک آپریشن بلاتفریق جاری رہے گا۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
ضلع بھر کی تمام مارکیٹوں اور بازاروں میں ایک ہی سائز کے بورڈز اور شیڈز لگائے جائیں گے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
دوبارہ تجاوزات کرنے والوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
ترکیہ نے حماس کو اسلحہ دینے کا الزام مسترد کردیا
ترکیہ نے حماس کو اسلحہ دینے کا اسرائیل کی جانب سے لگایا گیا الزام سختی سے مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکیہ نے حماس کو مالی امداد اور اسلحہ دینے کےالزام کو جھوٹ قرار دیدیا۔اور کہا کہ اسرائیل کی جانب سے الزامات غزہ جنگ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیرخارجہ نے الزام عائد کیاتھا کہ ترکیہ کی جانب سے حماس کو مالی امداد دی جارہی ہے اور جنگ لڑنے کیلئے اسلحہ بھی مہیا کیاجارہاہے…
0 notes