#کراچی سے سکھر
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 25 days ago
Text
 حکومت کا کراچی سے سکھرموٹروے تعمیرکرنےکافیصلہ
 وفاقی حکومت نے کراچی سے سکھر موٹروے کی رواں سال تعمیر شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیرمواصلات عبدالعلیم خان کی زیرصدارت خصوصی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کراچی سے سکھر موٹروے کی رواں سال تعمیر شروع  کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیرمواصلات نے کراچی سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر شروع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سندھ حکومت کوبھی اس موٹروے کی تعمیر میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔ عبدالعلیم خان کا کہنا تھاکہ اس موٹروے…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
سکھر سے کراچی جانے والی ٹرین کو حادثہ آمدورفت معطل
کراچی:کوٹری جنکشن پر سکھر سے کراچی جانے والی مسافر ٹرین کی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس کے سبب ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی۔ سکھر ایکسپریس کراچی جا رہی تھی کہ کوٹری جنکشن پر حادثہ ہوا جس سے ٹریک کو نقصان پہنچا، ری��وے کے ٹیکنیکل عملے نے حادثے کے بعد مرمتی کام شروع کر دیا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق تینوں متاثرہ بوگیوں کو دیگر بوگیوں سے الگ کرکے مسافروں کو دوسری بوگیوں میں منتقل کر دیا گیا…
0 notes
pinoytvlivenews · 4 months ago
Text
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات پر8 پروازیں منسوخ
(آئمہ خان)تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی ایئر پورٹ سے متعدد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ منسوخ ہونے والی پروازوں میں کراچی سے دبئی ا یئر بلیوکی پرواز پی اے 110 ، کراچی سے لاہور سیرین ایئر کی پرواز ای آر 524،522،کراچی سے اسلام آباد سیرین ا یئرکی پرواز ای آر 504 شامل ہیں ۔ کراچی سے ہی منسوخ ہونیوالی دوسری پروازوں میں کراچی سے لاہور ا یئر سیال کی پرواز پی ایف 145،کراچی سے سکھر پی آئی اے کی…
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان میں ادویات کی قلت کی شکایت کے لیے ایپ متعارف
Tumblr media
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ’ڈریپ‘ نے ملک بھر میں ادویات کی قلت اور عدم دستیابی کی شکایت کے لیے پہلی بار موبائل ایپلی کیشن متعارف کرا دی۔ ’ڈان‘ میں شائع خبر کے مطابق لاہور میں صوبائی ڈرگ کوالٹی کنٹرول بورڈ کے مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے نہ صرف ادویات کی عدم دستیابی سے متعلق معلومات حاصل ہوں گی بلکہ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کس شہر میں مصنوعی قلت اور زخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔ ’ڈرگ شارٹیج رپورٹنگ‘ کے نام سے متعارف کرائی گئی ایپلی کیشن کو انتہائی سادہ رکھا گیا ہے اور اسے گوگل پلے اسٹور سے مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ایپلی کیشن پر شکایت درج کروانے کے لیے اس پر اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی، تاہم شکایت کنندہ کو اپنے شناختی کارڈ سمیت موبائل نمبر اور نام فراہم کرنا پڑتا ہے۔ شکایت کنندہ کو شہر کے نام لکھنے سمیت دوائی کا نام اور اس کا ڈوز یعنی کس نوعیت یا گرام کی دوائی کی معلومات بھی دینی پڑے گی۔
Tumblr media
مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، سکھر اور جیکب آباد سمیت متعدد شہروں کے افراد ادویات کی قلت سے متعلق شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ اگرچہ مذکورہ ایپلی کیشن کو پورے پاکستان میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے، تاہم اسے ابھی تمام شہروں میں متعارف نہیں کرایا گیا۔ ایپلی کیشن کے ذریعے ادویات کی قلت کی شکایت کے لیے جہاں عام افراد شکایت درج کروا سکتے ہیں، وہیں میڈیکل اسٹورز مالکان بھی اس کی عدم دستیابی سے متعلق شکایت کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایپلی کیشن میں شہروں کے ڈرگ انسپکٹرز سے متعلق معلومات بھی فراہم کی گئی ہے، تاہم فوری طور پر تمام شہروں کے ڈرگ انسپکٹرز کی معلومات دستیاب نہیں کی گئی۔ اسی طرح ایپلی کیشن پر اپنی شکایت سے متعلق معلومات جانچنے کا آپشن بھی رکھا گیا ہے، یعنی شکایت درج کروانے کے بعد صارفین کچھ دن کے بعد اس کا اسٹیٹس بھی معلوم کر سکیں گے۔ ایپلی کیشن کو گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
شہباز شریف اور آصف زرداری کی آج شام کراچی ایئرپورٹ کے لاؤنج میں ملاقات کا امکان
سابق صدر آصف علی زرداری اور ن لیگ صدر میاں شہباز شریف کی  کراچی ایرپورٹ پر ملاقات کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری اور شہباز شریف ایک ہی وقت پر کراچی ایرپورٹ کے وی آئی پی ٹرمینل پر لینڈنگ ہوگی۔ آصف زرداری سکھر سے اور میاں شہباز شریف لاہور سے شام 6 بجے کراچی ایرپورٹ لینڈ کرینگے۔ دونوں رہنماؤں کے طیاروں کی لینڈنگ اور وی۔آئی پی ٹرمینل میں آمد شام 6 بجے ہے۔ امکان ہے کہ ایرپورٹ کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 2 years ago
Text
عمران خان حاضر ہوں
Tumblr media
کراچی میں اس روز شہید ملت روڈ سے کشمیر روڈ تک تمام راستے سیل کر دیئے گئے تھے تمام اخبار نویسوں کو اسپورٹس کمپلیکس میں جانے کی اجازت نہیں تھی پھر بھی بی بی سی سے وابستہ اقبال جعفری مرحوم نے کوئی ’ٹاکرہ‘ لگایا اور صبح سویرے ہی اندر پہنچ گئے۔ وہاں ایک ’فوجی عدالت‘ میں سابق وزیراعظم محترمہ بےنظیر بھٹو شہید کو بطور گواہ لے کر آنا تھا جہاں کمیونسٹ لیڈر جام ساقی اور ان کے ساتھیوں پر ’بغاوت‘ کا مقدمہ چل رہا تھا۔ شاید ہی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی مقدمہ میں اتنے سیاسی رہنما بطور گواہ پیش ہوئے ہوں خان عبدالولی خان سے لے کر غوث بخش بزنجو تک۔ ’خبر‘ کی اصل اہمیت نظر بندی کے بعد پہلی بار بےنظیر بھٹو کا کسی عدالت میں پیش ہونا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہو چکی تھی، میں نیا نیا اس شعبہ میں آیا تھا اور اس مقدمہ کو پہلے روز سے کور کر رہا تھا، مگر دوبار فوجی عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کو دیکھ چکا تھا۔ ایک بار خود گواہ کے طور پر بلایا گیا، پی پی پی کے سیاسی کارکن ایاز سموں کے کیس میں کیونکہ اس کی گرفتاری کی تاریخ پر اور میری دی ہوئی خبر میں فرق تھا۔ 
مگر وہ کورٹ کراچی سینٹرل جیل کے پہلے فلور پر تھی جبکہ یہ عدالت اس کمپلیکس میں تھی جس کو ڈپٹی مارشل لا کے ہیڈ کوارٹر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ بہرحال سخت ترین سیکورٹی میں ان کو پیش کیا گیا اور بی بی سی ریڈیو سے ان کے اور عدالت کے درمیان مختصر مکالمہ سنایا گیا۔ جعفری صاحب بھی کمال کے صحافی تھے ’خبر‘ کیا ہوتی ہے اور کیسے نکالی جاتی ہے، نئے آنے والے اور بہت سے ’سینئر صحافیوں‘ کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بےنظیر نے طویل بیان ریکارڈ کرایا اور جام ساقی اور دیگر کامریڈ کا دفاع کیا ’بغاوت‘ کے مقدمہ کو مسترد کیا اور مارشل لا کو ملک کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ انہیں خود کئی بار سویلین کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا کراچی اور سکھر جیل کا بھی تجربہ رہا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف پر 12 اکتوبر 1999 کو سابق صدر اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے جہاز کے اغوا کا مقدمہ کراچی ہی کی ایک خصوصی عدالت میں چلایا گیا ملزمان کو ، جن میں شہباز شریف، سعید مہدی (پرنسپل سیکرٹری) اور کئی دیگر رہنما شامل تھے، APC میں لانڈھی جیل سے لایا جاتا۔
Tumblr media
جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری جج تھے۔ راقم نے یہ مقدمہ بھی تفصیل سے کور کیا۔ اس سے پہلے 1998 میں کراچی میں گورنر راج لگا تو فوجی عدالتیں بھی قائم ہوئیں اور گو کہ کچھ ماہ بعد سپریم کورٹ نے گورنر راج کو ہی غیر آئینی قرار دے دیا، عدالتیں بھی ختم کر دی گئیں مگر اس دوران غالباً دو ڈکیتی کے ملزمان کو سزائے موت ہو گئی جس میں ایک بنگالی کا مقدمہ انتہائی متنازع تھا۔ اہم بات یہ تھی کہ صحافیوں کو سماعت دیکھنے کی اجازت تھی۔ ہمیں صبح سویرے ملیر کینٹ جانا پڑتا تھا۔ کمرہ انتہائی مختصر سا تھا جس میں بمشکل 10 سے 12 لوگ آ سکتے تھے لہٰذا جو پہلے پہنچ گیا اس کو جگہ مل گئی۔ ویسے تو ہماری تاریخ میں راولپنڈی سازش کیس سے اگرتلہ سازش، حیدرآباد ٹرائل میں نیشنل عوامی پارٹی کیس تک، فیض احمد فیض سے لے کر مولانا مودودی اور شیخ مجیب الرحمان سے ذوالفقار علی بھٹو تک کسی کو اسپیشل کورٹ تو کسی کو ملٹری کورٹ اور کسی کو نام نہاد سویلین عدالتوں سے سزائے موت تک سنائی گئی اور بھٹو کا تو ’جوڈیشل مرڈر‘ تک ہوا مگر اس بار شاید کچھ مختلف ہونے جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم شاید جمہوریت کو مزید کمزور یا شاید مفلوج کر دیں۔
پاکستان کی پارلیمنٹ اگر جمہوری سیٹ اپ میں ایک معزول وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنے کے حق میں فیصلہ کر دے تو مستقبل میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی طرح ایک نظیر قائم ہو جائے گی۔ ابھی تو خود آرمی ایکٹ نافذ کرنے والوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ 9 مئی کے قابل ِمذمت واقعات کی سازش اور بغاوت کا مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان پر قائم کیا جائے یا نہیں اور ہو تو کس عدالت میں چلایا جائے مگر قومی اسمبلی نے اس کی اجازت دے دی ہے۔ اگر خان صاحب پر مقدمہ ’ملٹری کورٹ‘ میں چلتا ہے تو یہ ہماری سیاسی تاریخ میں پہلی بار ہو گا کہ کسی سابق وزیراعظم کو ’ملٹری کورٹ‘ کا سامنا بطور ملزم کرنا پڑے وہ بھی ’بغاوت اور سازش‘ میں جس کی سزا عمر قید یا موت بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت تک 9 مئی کے واقعات میں لاہور میں واقع کور کمانڈر ہائوس یا جناح ہائوس، GHQ راولپنڈی، ریڈیو پاکستان پشاور پر حملے اور شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی پر 70 سے زائد افراد کا کیسز سویلین عدالتوں سے ملٹری کورٹس منتقل ہو چکے ہیں، جن میں بہرحال تحریک انصاف کا کوئی مرکزی لیڈر شامل نہیں مگر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور سرکردہ کارکنوں کے ساتھ اس وقت وہی ہو رہا ہے جو 22 اگست 2016 کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ہوا۔ 
وہ دن ہے اور آج کا دن ایک ’تلوار‘ہے جو لٹکا دی گئی ہے۔ ہم شاید آگے بڑھنے کو تیار ہی نہیں۔ اس شہر قائد کی سیاست تو برسہا برس سے ’فارم ہائوس‘ یا مخصوص بنگلوں سے کی جا رہی ہے کبھی کوئی ملزم بن کر حاضر ہوتا ہے تو کبھی گواہ ،’معافی‘ ہو گئی تو آپ مشیر بھی بن سکتے ہیں اور وزیر بھی۔ یہاں تو وزیر اعلیٰ بغیر اکثریت بنے ہیں ہم ایک میئر کے الیکشن کا رونا رو رہے ہیں۔ مجھے تو ان 30 یوسی چیئرمین کی فکر ہے کیونکہ ابھی ’عشق کہ امتحاں اور بھی ہیں۔‘‘ اس پس منظر میں پاکستان کا سیاسی منظر نامہ خود ان سیاست دانوں، دانشوروں، ادیبوں، شاعروں اور سول سوسائٹی کو دعوت فکر دیتا ہے کہ کیا اس ملک میں کبھی جمہوری کلچر فروغ پا بھی سکے گا جہاں کالعدم تنظیموں کو، انتہا پسندوں کو اسپیس دی جا رہی ہے، بات چیت ہو رہی ہے اور یہ عمل خود ہمارے سابق وزیر اعظم نے شروع کیا۔ 
وہ بھی اپنے مخالف سیاست دانوں سے بات کرنا پسند نہیں کرتے تھے علی وزیر، ادریس بٹ اور نہ جانے کتنے سیاسی لوگوں کی غیر قانونی حراست کا دفاع کرتے تھے آج خود ان کی پارٹی کے لوگوں پر مشکل وقت ہے وہ خود سو سے زائد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے آج کے حکمران بھی اسی ڈگر پر ہیں۔ اگر جمہوریت میں بھی اظہار رائے پر پابندی ہو، سیاسی کارکن اور صحافی غائب ہوں۔ کسی جماعت یا لیڈر پر غیر علانیہ پابندی ہو، الیکشن میں بھی مثبت نتائج کا انتظار ہو، ورنہ انتخابات ملتوی کرنے کی باتیں ہورہی ہوں۔ اب اگر اس میں ملٹری کورٹس کا بھی اضافہ ہو جائے اور وہ بھی سابق وزیراعظم پر جس کو ’جمہوری پارلیمنٹ‘ کی بھی حمایت حاصل ہو تو پھر کون سا بہترین انتقام اور کون سا بہترین نظام۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingkarachi · 2 years ago
Text
لاوارث شہر کا ’میئر‘ کون
Tumblr media
وہ شاعر نے کہا تھا نا’’ ؎ مرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں۔‘‘ ابھی ہم پہلے سال کی بارشوں کی تباہ کاریوں سے ہی باہر نکل نہیں پائے کہ ایک اور سمندری طوفان کی آمد آمد ہے۔ اب خدا خیر کرے یہ طوفان ٹلے گا یا میئر کا الیکشن جو کم از کم کراچی میں کسی سیاسی طوفان سے کم نہیں۔ ویسے تو مقابلہ پی پی پی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے درمیان ہے مگر دونوں کی جیت اس وقت زیر عتاب پاکستان تحریک انصاف کے منتخب بلدیاتی نمائندوں پر منحصرہے، وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں اور کیسے کرتے ہیں۔ اتوار کے روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بڑے پراعتماد نظر آئے اور کہا نہ صرف میئر کراچی ایک ’جیالا‘ ہو گا بلکہ اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ایک بار پھر سندھ کے لوگ پی پی پی کو ووٹ دیں گے۔ بظاہر کچھ ایسا ہی نظر آتا ہے مگر شاہ صاحب پہلے آنے والے طوفان سے تو بچائیں۔ دوسری طرف اسی شام جماعت اسلامی نے، جس کی شکایت یہ ہے کہ پی پی پی زور زبردستی سے اپنا ’میئر‘ لانا چاہتی ہے، سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ’مدد‘ طلب کی ہے۔ 
امیر جماعت اسلامی سراج الحق خصوصی طور پر کراچی آئے کیونکہ یہ الیکشن جماعت کیلئے خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ شاید پورے پاکستان میں یہ واحد بلدیہ ہے جہاں ان کا میئر منتخب ہو سکتا ہے اگر پاکستان تحریک انصاف کے تمام منتخب بلدیاتی نمائندے حافظ نعیم کو ووٹ دے دیں۔ ماضی میں جماعت کے تین بار میئر منتخب ہوئے دو بار عبدالستار افغانی 1979ء اور 1983ء میں اور جناب نعمت اللہ ایڈووکیٹ 2001 میں، مگر یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ 1979ء میں پی پی پی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا جیسا آج پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ہو رہا ہے ورنہ افغانی صاحب کا جیتنا مشکل تھا البتہ 1983ء میں وہ باآسانی جیت گئے اور دونوں بار ڈپٹی میئر پی پی پی کا آیا۔ لہٰذا ان دونوں جماعتوں کا یہاں کی سیاست میں بڑا اسٹیک ہے۔ اسی طرح نعمت اللہ صاحب کو 2001 کی میئر شپ متحدہ قومی موومنٹ کے بائیکاٹ کے طفیل ملی جنہوں نے اس وقت کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہیں لیا، جو ایک غلط سیاسی فیصلہ تھا۔
Tumblr media
اب تھوڑی بات ہو جائے پی پی پی کی بلدیاتی سیاست کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ 22 اگست 2016ء کے بعد جو ہوا اس سے شہری سندھ کا سیاسی توازن پی پی پی کے حق میں چلا گیا اور پہلی بار دیہی اور شہری سندھ کی بلدیاتی قیادت ان کے ہاتھ آنے والی ہے، جس میں حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر اور نواب شاہ شامل ہیں۔ پی پی پی پر تنقید اپنی جگہ مگر کسی دوسری سیاسی جماعت نے اندرون سندھ جا کر کتنا سیاسی مقابلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہو یا 29 سال پرانی تحریک انصاف یا مسلم لیگ (ن)۔ رہ گئی بات ’قوم پرست‘ جماعتوں کی تو بدقسمتی سے یہ صرف استعمال ہوئی ہیں ’ریاست‘ کے ہاتھوں۔ ایسے میں افسوس یہ ہوتا ہے کہ اتنی مضبوط پوزیشن میں ہونے اور برسوں سے برسر اقتدار رہنے کے باوجود آج بھی سندھ کا اتنا برا حال کیوں ہے۔ شہروں کو ایک طرف رکھیں کیا صوبہ تعلیمی میدان میں آگے ہے کہ پیچھے۔ بارشوں کا پانی جاتا نہیں اور نلکوں میں پانی آتا نہیں۔ 
18ویں ترمیم میں واضح اختیارات کے باوجود۔ آج بھی منتخب بلدیاتی ادارے صوبائی حکومت کے مرہون منت ہیں، آخر کیوں؟۔ چلیں اس کو بھی ایک طرف رکھیں۔ شاہ صاحب جس وقت پریس کانفرنس کر رہے تھے تو ان کے دائیں اور بائیں سب منتخب نمائندے بیٹھے تھے، سوائے میئر کیلئے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب کے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک پڑھے لکھے انسان ہیں بات بھی شائستگی سے کرتے ہیں جس میں والدین وہاب اور فوزیہ وہاب کی تربیت بھی نظر آتی ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ یو سی کا الیکشن جیت کر امیدوار بنتے۔ اب یہ سوال تو بنتا ہے کہ اگر پی پی پی بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے تو کیا کوئی بھی منتخب نمائندہ اس قابل نہیں کہ ’میئر‘ کیلئے نامزد ہو سکے ایسے میں صرف ایک غیر منتخب نمائندے کو میئر بنانے کیلئے قانون میں ترمیم کی گئی۔ کیا یہ رویہ جمہوری ہے۔ مرتضیٰ سے یہ سوال تو بنتا ہے کہ آخر کیا وجہ تھی کہ آپ نے بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا اور اب کیا آپ کی نامزدگی منتخب یوسی چیئرمین کے ساتھ ’تھوڑی زیادتی‘ نہیں۔ 
تعجب مجھے اس لئے نہیں ہوا کیونکہ پی پی پی میں کچھ ایسا ہی چند سال پہلے بھی ہوا تھا جب پارٹی کی کراچی کی صدارت کیلئے رائے شماری میں تین نام تھے جن کو ووٹ پڑا مگر جب نتائج کا اعلان ہوا تو ایک صاحب جو دوڑ میں ہی نہیں تھے وہ کراچی کے صدر ہو گئے۔ ’جیالا‘ کون ہوتا ہے اس کا بھی شاید پی پی پی کی موجودہ قیادت کو علم نہ ہو کہ یہ لفظ کیسے استعمال ہوا اور کن کو ’جیالا‘ کہا گیا۔ یہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں پھانسی چڑھ جانے والوں، خود سوزی کرنے اور کوڑے کھانے، شاہی قلعہ کی اذیت سہنے والوں کے لئے اس زمانے میں پہلی بار استعمال ہوا یعنی وہ جو جان دینے کے لئے تیار رہے اور دی بھی۔ اب مرتضیٰ کا مقابلہ ہے جماعت کے ’جیالے‘ سے یا انہیں آپ جماعتی بھی کہہ سکتے ہیں، حافظ نعیم سے ، جنہوں نے پچھلے چند سال میں خود کو ایک انتہائی محنتی اور متحرک سیاسی کارکن منوایا اور جلد کراچی شہر میں جماعت کی پہچان بن گئے۔ دوسرا 2016ء میں متحدہ کو ’ریاستی طوفان‘ بہا کر لے گیا جس کو حافظ نعیم نے پر کرنے کی کوشش کی اور بارشوں میں شہر کے حالات اور تباہی نے بھی انہیں فائدہ پہنچایا۔
مگر ان دونوں جماعتوں کے درمیان آئی، پی ٹی آئی اور 2018ء میں 14 ایم این اے اور 25 ایم پی اے جیت گئے جس کا خود انہیں الیکشن کے دن تک یقین نہیں تھا۔ البتہ حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں انہیں نشستیں ضرور مل گئیں کہ کراچی کا میئر جو بھی منتخب ہو گا وہ ’پی ٹی آئی‘ کی وجہ سے ہی ہو گا چاہے وہ ووٹ کی صورت میں، مبینہ طور پر ’نوٹ‘ کی صورت میں ہو یا لاپتہ ہونے کی صورت میں۔ اگر 9؍ مئی نہیں ہوتا توشاید ان کے معاملات خاصے بہتر ہوتے، اب دیکھتے ہیں کہ اگر الیکشن ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کے کتنے نومنتخب نمائندے آتے ہیں اور کتنے لائے جاتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ووٹنگ اوپن ہے سیکرٹ بیلٹ کے ذریعہ نہیں۔ رہ گئی بات ’لاوارث کراچی‘ کی تو بھائی کوئی بھی آجائے وہ بے اختیار میئر ہو گا کیونکہ سیاسی مالی اور انتظامی اختیارات تو بہرحال صوبائی حکومت کے پاس ہی ہوں گے یہ وہ لڑائی ہے جو کسی نے نہیں لڑی۔ لہٰذا ’کراچی کی کنجی‘ جس کے بھی ہاتھ آئے گی اس کا اختیار 34 فیصد شہر پر ہی ہو گا۔ جس ملک کے معاشی حب کا یہ حال ہو اس ملک کی معیشت کا کیا حال ہو گا۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
  کراچی: عالمی اور مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 8 ڈالر کی کمی سے 1818 ڈالر کی سطح پر آنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی جمعہ کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 1000روپے اور 857 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
شہزاد رائے کے ساتھ پرفارم کرنے والے بلوچی لوک گلوکار واسو خان انتقال کرگئے
واسو خان نے 2011 میں شہزاد رائے کے ساتھ مشہور گانے ’اپنے اُلو‘ میں پرفارم کیا تھا(فائل فوٹو) کراچی: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے معروف لوک گلوکار واسو خان انتقال کر گئے۔ لوک گلوکار کے اہلِ خانہ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واسو خان کئی دنوں سے سانس کی بیماری میں مبتلا تھے وہ سکھر کے اسپتال میں زیرِ علاج تھے تاہم گزشتہ رات وہ خالقِ حقیقی سے جاملے۔ واسو خان کے اہلِ خانہ کے مطابق ان کی نماز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
  کراچی: عالمی اور مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 1 ڈالر کے اضافے سے 1844 ڈالر کی سطح پر آگئی۔ مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کے روز فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 500 روپے اور 429 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کراچی حیدرآباد سکھر ملتان لاہور فیصل آباد راولپنڈی اسلام آباد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 5 months ago
Text
سوناایک ہی دن میں ہزاروں روپے مہنگا
عالمی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر پاکستان میں سوناایک ہی دن میں ہزاروں روپے مہنگاہوگیا۔ لاہور،اسلام آباد،راولپنڈی،کراچی،سکھر،کوئٹہ،پشاورکے صرافہ بازاروں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2900 روپے کا اضافے سے 2لاکھ 65 ہزار 900 روپے فی تولہ ہوگئی۔ 10 گرام سونے کی قیمت 2486  روپے اضافے سے 2 لاکھ 27 ہزار 966 روپے پر پہنچ گئی۔عالمی مارکیٹ میں سونا 51 ڈالر کے اضافے سے 2566 ڈالر فی اونس کا ہوگیا۔چاندی کی فی…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
دھند کے باعث ٹرینوں کی آمد و رفت میں گھنٹوں تاخیر
(24نیوز)دھند کے باعث کراچی میں کینٹ اسٹیشن پر ٹرینوں کی آمد و رفت گھنٹوں تاخیر کا شکار ہے۔  ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے,ایک مسافر نے بتایا ہے کہ خیبر میل کو رات 10 بجے کینٹ اسٹیشن پہنچنا تھا جو صبح 5 بجے پہنچی ہے، مسافروں کو ٹرینوں سے متعلق معلومات دینے والا بھی کوئی نہیں،مسافر کا کہنا ہے کہ سکھر ایکسپریس اکثر تاخیر سے روانہ ہوتی ہے، ریلوے انتظامیہ کہہ رہی ہے…
0 notes
iattock · 4 years ago
Text
عقیدتوں کا سفر - اوّل
عقیدتوں کا سفر – اوّل
گزشتہ دنوں میں نے اپنے آباء و اجداد کی تاریخ کے حوالے سے جنوبی پنجاب یعنی اوچ شریف اور ملتان شریف کے ساتھ ساتھ ڈیرہ غازی خان کاایک تحقیقی و مطالعاتی سفر کیا مقصد اس سفر کا یہ تھا کہ میں سادات نقوی البہاکری اور خصوصاً تاریخِ کاملپور سیداں پر کچھ تفصیلات کتابی شکل میں لکھنا چاہتا ہوں، اس کا آغاز تو  سندھ، روہڑی، سکھر، سیہون شریف، بِھٹ شاہ، حیدر آباد اور کراچی کے مطالعاتی سفر سے 2006 میں ہو چکا تھا…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
urduchronicle · 1 year ago
Text
سٹیشنوں پر بے کار کھڑی 1300 بوگیوں، 60 انجنوں کے پرزے، سامان چور لے گئے، کروڑوں کا نقصان
طویل عرصے سے خسارے کا شکار پاکستان ریلوے ایک اور بیل آؤٹ پیکج کی منتظر ہے، سالانہ خسارہ 64 ارب روپے سے زیادہ ہے لیکن خسارے کی سب سے بڑی وجہ نااہلی اور کرپشن ہے جس کا ثبوت ہر بڑے ریلوے سٹیشن پر کھڑی بے کار بوگیاں اور انجن ہیں۔ پاکستان ریلوے کے ذرائع نے بتایا کہ برسوں پہلے ملک کے بڑے سٹیشنز لاہور، کراچی، ملتان ،سکھر ، روہڑی اور دیگر پر 1300 سے زائد بوگیاں اور 60 سے زائد ریلوے انجن بے کار قرار دے کر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dashtyus · 5 years ago
Photo
Tumblr media
پی آئی اے کی پرواز کا دوران لینڈنگ ایمرجنسی دروازہ کھل گیا، مسافروں کی خوفزدہ ہو کر چیخ و پکار، انتہائی افسوسناک واقعہ کراچی(این این آئی) اسلام سے سکھر آنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی پرواز حادثے سے بال بال بچ گئی۔ذرائعکے مطابق اسلام آباد سے سکھر آنے والی پرواز پی کے 631 حادثے سے بال بال بچ گئی، مسافروں نے چیخ و پکار شروع کردی۔
1 note · View note
risingpakistan · 6 years ago
Text
کیا سندھ پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ ہے ؟
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سندھ کرپٹ ترین صوبہ ہے جہاں بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہر لحاظ سے کرپٹ ترین صوبہ ہے، جس کا ہر محکمہ ہر شعبہ ہی کرپٹ ہے، بدقسمتی سے وہاں عوام کیلئے کچھ نہیں ہے اور صوبائی بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی صورتحال دیکھیں، دیکھتے دیکھتے پورا لاڑکانہ ایچ آئی وی پازیٹو ہو جائے گا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سکھر شہر میں بجلی ہے نہ پانی، شہریوں کے پاس پینے کیلئے پانی ہے نہ واش روم کیلئے، یہ گرم ترین شہر ہے لیکن عوام کثیر منزلہ عمارتوں میں رہتے ہیں.
شہر کی ایسی تیسی کر دی گئی ہے، گرم شہروں میں کثیر منزلہ عمارتیں نہیں بن سکتیں، وہاں کے میئر صاحب کثیر منزلہ عمارتیں گراتے کیوں نہیں ہیں؟۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پارکوں میں کوئی بزنس یا کاروبار نہیں چلنے دینگے، ہمیں پارک ہر صورت خالی چاہئیں، کراچی میں ہم نے ایدھی اور چھیپا کی ایمبولنس بھی پارکوں سے ہٹوا دیں، پہلے کراچی سے نمٹ لیں پھر سکھر کی طرف آئیں گے، میڈیا عوام کی خبر لگائے تو اشتہار بند ہو جاتے ہیں، صحافی بھی عوام کے مسائل کی خبریں نہیں لگاتے، عوام کو بنیادی سہولیات نہ ملیں تو وہ پُرتشدد ہوجاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سکھر پریس کلب کو شہر کے درمیان میں ہی جگہ دیں، پریس کلب انتظامیہ اور کمشنر سکھر ایک ہفتے میں متبادل جگہ کا انتخاب کریں۔  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
5 notes · View notes