#پکار
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 months ago
Text
بیوی کے سامنے دکاندار نے گاہک کو ایسے نام سے پکار دیا کہ اس نے ہنگامہ برپا کر دیا
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں ایک گاہک نے اپنی بیوی کے سامنے ‘انکل’ کہنے پر دکاندار کو پیٹ ڈالا۔ پولس میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ وشال شاستری بھوپال کے علاقے جٹکھیڑی میں ساڑھی کی دکان کے مالک ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کی دکان پر ایک گاہک اور اس کے دوستوں نے اُسے مارا پیٹا۔ مذکورہ گاہک کی شناخت روہت کے نام سے ہوئی ہے، وہ ہفتہ کو اپنی…
0 notes
masailworld · 8 months ago
Text
مسلم خواتین کی چیخ و پکار اور ہمارا کردار ( ماضی و حال )
بسم اللہ الرحمن الرحیم مسلم خواتین کی چیخ و پکار اور ہمارا کردار ( ماضی و حال ) ( امید ہے کہ پورا پڑھیں گے )  محمد شہاب الدین علیمی ٢١ جون ٢٠٢٤ع بروز جمعہ جب ہمارے اندر غیرت و حمیت باقی تھی ، جب ہماری رگوں میں خون دوڑتا تھا ، جب ہمارے دلوں کے اندر ہم دردی تھی تو مسلم خواتین کی چیخ اسلام کے شیروں کو متحرک کرنے کے لیے کافی ہوا کرتی تھی ، اسلامی فوج ان خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے دشمنوں کے…
View On WordPress
0 notes
tumkokyubataye · 2 months ago
Text
when Bashir Badr said,
ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
مرا لفظ لفظ ہو آئینہ تجھے آئنے میں اتار لوں
Abhi is taraf na nigah kar main ghazal ki palkein sawaar loon,
Mera lafz lafz ho aaina tujhe aaine mein utaar loon,
میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں
Main tamam din ka thaka hua tu tamam raat ka jaga hua,
Zara thehr ja isi mod par tere saath shaam guzar loon,
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہو
تو میں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہار لوں
Agar aasman ki numaishon mein mujhe bhi izn-e-qayam ho,
Toh main motiyon ki dukaan se teri baaliyan tere haar loon,
کہیں اور بانٹ دے شہرتیں کہیں اور بخش دے عزتیں
مرے پاس ہے مرا آئینہ میں کبھی نہ گرد و غبار لوں
Kahin aur baant de shohratein kahin aur bakhsh de izzatein,
Mere paas hai mera aaina main kabhi na gard-o-ghubar loon,
کئی اجنبی تری راہ میں مرے پاس سے یوں گزر گئے
جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی ترا نام لے کے پکار لوں
Kayi ajnabee teri raah mein mere paas se yun guzar gaye,
Jinhein dekh kar yeh tadap hui tera naam le main pukar loon.
21 notes · View notes
rabiabilalsblog · 6 months ago
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھروں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں مگن گنتا رہا، اناسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میرے چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
8 notes · View notes
hussain-stuff · 7 months ago
Text
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے، گریبان پھاڑ ڈالے، اور جاہلیت کی پکار پکارے۔“
( صحیح بخاری: 3519)
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 7 months ago
Text
لبوں پہ حرفِ رجز ہے زرہ اتار کے بھی
میں جشنِ فتح مناتا ہوں جنگ ہار کے بھی
اسے لبھا نہ سکا میرے بعد کا موسم
بہت اداس لگا خال و خد سنوار کے بھی
اب ایک پل کا تغافل بھی سہہ نہیں س��تے
ہم اہلِ دل کبھی عادی تھے انتظار کے بھی
وہ لمحہ بھر کی کہانی کہ عمر بھر میں کہی
ابھی تو خود سے تقاضے تھے اختصار کے بھی
زمین اوڑھ لی ہم نے پہنچ کے منزل پر
کہ ہم پہ قرض تھے کچھ گردِ رہ گزار کے بھی
مجھے نہ سن مرے بے شکل اب دکھائی تو دے
میں تھک گیا ہوں فضا میں تجھے پکار کے بھی
مری دعا کو پلٹنا تھا پھر ادھر محسنؔ
بہت اجاڑ تھے منظر افق سے پار کے بھی
محسن نقوی
3 notes · View notes
my-urdu-soul · 8 months ago
Text
مجھے وداع کر
اے میری ذات، مجھے وداع کر
وہ لوگ کیا کہیں گے، میری ذات،
لوگ جو ہزار سال سے
مرے کلام کو ترس گئے؟
مجھے وداع کر،
میں تیرے ساتھ
اپنے آپ کے سیاہ غار میں
بہت پناہ لے چُکا
میں اپنے ہاتھ پاؤں
دل کی آگ میں تپا چکا!
مجھے وداع کر
کہ آب و گِل کے آنسوؤں
کی بے صدائی سُن سکوں
حیات و مرگ کا سلامِ روستائی سن سکوں!
مجھے وداع کر
بہت ہی دیر _______ دیر جیسی دیر ہوگئی ہے
کہ اب گھڑی میں بیسوی صدی کی رات بج چُکی ہے
شجر حجر وہ جانور وہ طائرانِ خستہ پر
ہزار سال سے جو نیچے ہال میں زمین پر
مکالمے میں جمع ہیں
وہ کیا کہیں گے؟ میں خداؤں کی طرح _____
ازل کے بے وفاؤں کی طرح
پھر اپنے عہدِ ہمدمی سے پھر گیا؟
مجھے وداع کر، اے میری ذات
تو اپنے روزنوں کے پاس آکے دیکھ لے
کہ ذہنِ ناتمام کی مساحتوں میں پھر
ہر اس کی خزاں کے برگِ خشک یوں بکھر گئے
کہ جیسے شہرِ ہست میں
یہ نیستی کی گرد کی پکار ہوں ____
لہو کی دلدلوں میں
حادثوں کے زمہریر اُتر گئے!
تو اپنے روزنوں کے پاس آکے دیکھ لے
کہ مشرقی افق پہ عارفوں کے خواب ____
خوابِ قہوہ رنگ میں _____
امید کا گزر نہیں
کہ مغربی افق پہ مرگِ رنگ و نور پر
کِسی کی آنکھ تر نہیں!
مجھے وداع کر
مگر نہ اپنے زینوں سے اُتر
کہ زینے جل رہے ہیں بے ہشی کی آگ میں ____
مجھے وداع کر، مگر نہ سانس لے
کہ رہبرانِ نو
تری صدا کے سہم سے دبک نہ جائیں
کہ تُو سدا رسالتوں کا بار اُن پہ ڈالتی رہی
یہ بار اُن کا ہول ہے!
وہ دیکھ، روشنی کے دوسری طرف
خیال ____ بھاگتے ہوئے
تمام اپنے آپ ہی کو چاٹتے ہوئے!
جہاں زمانہ تیز تیز گامزن
وہیں یہ سب زمانہ باز
اپنے کھیل میں مگن
جہاں یہ بام و دَر لپک رہے ہیں
بارشوں کے سمت
آرزو کی تشنگی لیے
وہیں گماں کے فاصلے ہیں راہزن!
مجھے وداع کر
کہ شہر کی فصیل کے تمام در ہیں وا ابھی
کہیں وہ لوگ سو نہ جائیں
بوریوں میں ریت کی طرح _____
مجھے اے میرے ذات،
اپنے آپ سے نکل کے جانے دے
کہ اس زباں بریدہ کی پکار ____ اِس کی ہاو ہُو ___
گلی گلی سنائی دے
کہ شہرِ نو کے لوگ جانتے ہیں
(کاسہء گرسنگی لیے)
کہ اُن کے آب و نان کی جھلک ہے کون؟
مَیں اُن کے تشنہ باغچوں میں
اپنے وقت کے دُھلائے ہاتھ سے
نئے درخت اگاؤں گا
میَں اُن کے سیم و زر سے ____ اُن کے جسم و جاں سے ____
کولتار کی تہیں ہٹاؤں گا
تمام سنگ پارہ ہائے برف
اُن کے آستاں سے مَیں اٹھاؤں گا
انہی سے شہرِ نو کے راستے تمام بند ہیں ____
مجھے وداع کر،
کہ اپنے آپ میں
مَیں اتنے خواب جی چکا
کہ حوصلہ نہیں
مَیں اتنی بار اپنے زخم آپ سی چُکا
کہ حوصلہ نہیں _____
- ن م راشد
5 notes · View notes
touseefanees · 1 year ago
Text
قفس میں قید پنچھیوں کی طرح
ہم ان دیواروں کو تکتے رہتے ہیں
کہ جن دیواروں کی اوٹ نے ہماری جوانی چاٹ لی
اور ہم ان قید خانوں کی آخری نشانیاں ہیں جن کے قصے آباؤاجداد سناتے تھے
کہ جن قید خانوں میں عمر کے صفحے پلٹتے پلٹتے انگلیاں تھک جاتی ہیں
سانسیں مر جاتی ہیں
بال جھڑ جاتے ہیں
مگر کتاب زیست میں آزادی کا باب نہیں آتا
اور ہم عرب کے دور کی اس تہذیب کی بیٹیوں جیسے ہیں
کہ جن کی آہ پکار سننے والے بہرے تھے
اور جن کی چیخیں سینوں سے نکلنے سے پہلے ہی زمیں درگور ہوجاتی تھیں
ہم آخری آخری نشانیاں ہیں ان وقتوں کی جہاں وقت کی ساعتیں
اختتام ہوتے ہوتے عمر گزار دیتی ہیں
ہمارے اندر قید ہے درد کی وہ دنیا
کے جسے ہم خود جھانک کر دیکھتے ہیں تو ڈر جاتے
اور مرتے مرتے مر جاتے ہیں
ہم اس پروانے کی صورت ہیں
جو شمع پہ مرتے مرتے مر جاتا ہے
اور جسے آخری لمحات میں بھے وصل میسر نہیں ہوتا
کہ شمع جسے مرنے دیتی ہے اپنی روشنی کے تلے
مگر اس کے دل میں روشنی نہیں کرتی
ہم ساز کے اس تار کے جیسے ہیں
کہ جسے کوئی بے رحم موسیقار کھینچ کھینچ کے چھوڑ دیتا ہے
اور پھر اک پل میں توڑ دیتا ہے
ہم ان آخری آخری لوگوں میں ہیں
جنہیں محبت بھیک میں بھی نہیں ملی
کوئی رنگ نہیں چڑھا کوئی ریت نہیں ملی
کوئی ساتھ نہیں ملا
کوئی پریت نہیں ملی
کوئی پریت نہیں ملی
ازقلم توصیف انیس
3 notes · View notes
daudawan572 · 11 months ago
Text
تو ایک شاعر کی محبت ہے اے یار سمجھ
مجھے سمجھ خود کو سمجھ اور محبت کا کردار سمجھ
تو بھی لے رہا ہے لطف میرے فن تخیل کا
تو تو کم ازکم میرے اشعار سمجھ
وہ ہر شخص کو ملتا تھا سوائے میرے
میں اسے سمجھاتا رہا میرا معیار سمجھ
مر مٹتا ہے ہر اک پہ دو چار دنوں میں
شکلیں بعد میں دیکھ پہلے کردار سمجھ
سبکے گناہ چھپا جیسے خدا چھپاتا ہے
سب کی ساتھ خود کو بھی گناہ گار سمجھ
کہ ہر اک پے بھروسہ تجھے کہیں لے نہ ڈوبے
ہر شخص کو ہر راہ کی دیوار سمجھ
کہ تو دیتا ہوں ہنس کر میں ٹھیک ہوں مگر
تو ان الفاظ کے پیچھے کی پکار سمجھ
روتا نہیں دیکھا جاتا ہم سے دوری بھی برداشت نہیں
ہاں گر یہی محبت ہے، پھر اس کا تو اظہار سمجھ
رہ تو لے گا مگر بھولا نہیں پائے گا مجھے
چاہے پھر مجھ کو اس پر تو دعویدار سمجھ
میں تجھے سیکھا رہا ہوں محبت کا مضمون
تجھے جہاں سے مسئلہ ہو بار بار سمجھ
شاعر ; داؤد اعوان
3 notes · View notes
uma1ra · 1 year ago
Text
Where is Muslim world? Where are Arabs? Where is humanity? Where are human rights.? Isreal butchering us. You all will be answerable in the hereafter!
ایک بچے کا دنیا بھر کے مسلمانوں اور عربوں سے سوال۔۔۔کہاں ہیں عرب، کہاں ہیں دنیا بھر کے مسلمان؟؟؟
یہ سوال ہے، پکار ہے یا فریاد۔۔۔کیا مسلمان حکمرانوں میں کوئی غیرت باقی ہے؟ مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں ایک حصے کو درد ہو پورے جسم کو تکلیف ہو۔۔۔کیا ہم ایسے ہی مسلمان ہیں؟
5 notes · View notes
urduclassic · 2 years ago
Text
مرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
Tumblr media
مرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دینا
میں اس حالت سے پہنچا حشر والے خود پکار اٹھے کوئی فریاد کرنے آ رہا ہے راستہ دینا
اجازت ہو تو کہ دوں قصۂ الفت سرِ محفل مجھے کچھ تو فسانہ یاد ہے کچھ تم سنا دینا
میں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرمِ محبت کا مگر پہلے خطا پر غور کر لو پھر سزا دینا
قمرؔ وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنے کہوں کس سے کہ میری شمعِ تربت کو بجھا دینا
قمر جلالوی 
5 notes · View notes
hasnain-90 · 2 years ago
Text
‏شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے
کہ وقت مِنّتیں کرتا رہا؛ گزار مجھے
چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے
میں دل میں چیخ کے کہتا رہا، پکار مجھے 🥀
5 notes · View notes
dr-jan-baloch · 1 month ago
Text
Tumblr media
بلوچ قومی تحریک اور دوسرے محکوم اقوام مل کر پنجابی جرنلوں کی جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے پروفائلنگ کرنا چاہیے ۔ حیربیار مری
https://humgaam.net/?p=100340
لندن (ہمگام نیوز) ممتاز بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے صدر حیربیارمری نے مقبوضہ بلوچستان پرپاکستان کی غیرقانونی قبضہ کی مختصر پس منظر اور پنجاب کی بلادستی اور مفتوحہ کے پی کے پر منافقت پرمبنی پاکستانی میڈیا کی پالیسیوں پر پالیسی بیان دیتے ہوتے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا ہے کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جو تاریخی طور پر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا، لہٰذا یہ پاکستان کا حصہ بھی نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ پاکستان خود بھارت کا حصہ تھا۔
برطانوی استعماری قوتوں نے انڈیا کو منقسم کر کے اسے کمزور کرنے کی کوشش میں اسے تقسیم کیا۔ پاکستان کی سیاسی ساخت میں پنجابی اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تسلط کا حقیقی چہرہ مسلسل بے نقاب ہوتا آ رہا ہے۔اس کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغانستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ پاکستانی سیاستدانوں اور میڈیا نے اس پر شدید پروپیگنڈا شروع کر دیا، گویا کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ کا امن کے لیے مذاکرات کرنا پنجاب کی بالادستی کے خلاف بغاوت ہو۔
لیکن جب پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چین کا ہفتہ بھر کا دورہ کیا اور کئی معاہدے کیے، تو وہی میڈیا اور سیاستدان تعریفوں کے پل باندھنے لگے۔ یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا کو ایک مفتوح اور شکست خوردہ زمین سمجھا جاتا ہے، جبکہ پنجاب کو اس ملک کا بلاشرکت غیرے مالک قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دوہرے معیار اور مرکزیت کی سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلوچ قومی رہنما حیربیارمری نے پاکستانی سیاست کی مفافقت کو اجاگر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں "اسٹیبلشمنٹ" کا لفظ اکثر خوف کے مارے فوج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ وہاں حقیقت کو بیان کرنا ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ جبر کی انتہا ہے کہ آپ کسی چیز کو اس کے اصل نام سے نہیں پکار سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی بندوبست میں پنجاب کی سیاسی اور معاشی اجارہ داریت کو برقرار رکھنے کی خاطر پنجابیوں پرمشتمل پاکستان کے نام پر نام نہاد پاک فوج تشکیل دی گئی ہے۔ اس فوج کی جرنیلوں کی پروفائل اور کورکمانڈرز کا تعلق پنجاب سے ہے۔ اسلام اور پاکستان کے نام پر ان پنجابی جرنیلوں کی بے وقوفانہ سیاست نے اس خطے کی کروڑوں انسانون کی امن اور خوشحالی کو نہ صرف یرغمال بنا کیا ہوا ہے بلکن بلوچستان اور پختونخوا اور افغانستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ بلوچ قومی تحریک اور دوسرے محکوم اقوام کی ساتھ ملکر تمام پنجابی جرنلوں کا پرفائلنگ کرتے ہوئے ان کی انسانیت سوز جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کرنا چاہیے تاکہ انکی نسلیں دنیا کے سامنے شرمندہ رہیں۔
0 notes
topurdunews · 2 months ago
Text
بشریٰ بی بی کو پشاور چھوڑنے کا حکم گل ودھ گئی اے مختیاریا
جی ہاں ” گل ودھ گئی اے مختیاریا ” والی کیفیت ہے ، بانی کی ضمانتیں منسوخ ہوگئیں، یعنی این آر او سے صاف انکار اور اب وہ لڑائی جس میں بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈ�� پور مد مقابل تھے میں تیزی آگئی ہے، گنڈا پور نے آسانی سے سرنڈر کرنے سے انکار کر دیا ہے ،کل خیبر پختونخواہ اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں علی امین کا خطاب سنیں بار بار سنیں وہ پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ گورنر راج لگا دو ، گورنر راج لگا دو…
0 notes
pinoytvlivenews · 4 months ago
Text
سرزمین فلسطین  لہو لہو ہے ۔۔ 
قبلہ اول ، ��رزمین کربلا کی  مانند نوحہ کناں ہے ۔ فلسطین پکار رہا ہے کہ آئو ظلم و استبداد کے خلاف آواز بلند کرو  مظلوم و بیکس مسلمانوں کا سہارا بنو ۔ یہ بیٹیاں یہ مائیں  یہی فریاد کرتی ہیں ۔کہ فلسطین کا نوحہ لکھو ۔وہ کہتی ہیں کہ اگر تم کچھ کر نہیں سکتے تو ہمارے دکھ کاغذوں  پر تحریر تو کر دو ۔۔غلط کو غلط کہو  اور مظلوم کے حامی بنو کیونکہ سب سے بڑا جہاد ظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا  ہے…
0 notes
apnabannu · 8 months ago
Text
’روتے ہوئے ریچھ کی ویڈیو دیکھ کر لگا کہ وہ مجھے مدد کے لیے پکار رہا ہے‘
http://dlvr.it/T7kPDP
0 notes