#لہو
Explore tagged Tumblr posts
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
سرزمین فلسطین  لہو لہو ہے ۔۔ 
قبلہ اول ، سرزمین کربلا کی  مانند نوحہ کناں ہے ۔ فلسطین پکار رہا ہے کہ آئو ظلم و استبداد کے خلاف آواز بلند کرو  مظلوم و بیکس مسلمانوں کا سہارا بنو ۔ یہ بیٹیاں یہ مائیں  یہی فریاد کرتی ہیں ۔کہ فلسطین کا نوحہ لکھو ۔وہ کہتی ہیں کہ اگر تم کچھ کر نہیں سکتے تو ہمارے دکھ کاغذوں  پر تحریر تو کر دو ۔۔غلط کو غلط کہو  اور مظلوم کے حامی بنو کیونکہ سب سے بڑا جہاد ظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا  ہے…
0 notes
urdu-poetry-lover · 3 months ago
Text
پھر اسی رہ گزار پر شاید
ہم کبھی مل سکیں مگر شاید
جن کے ہم منتظر رہے ان کو
مل گئے اور ہم سفر شاید
جان پہچان سے بھی کیا ہوگا
پھر بھی اے دوست غور کر شاید
اجنبیت کی دھند چھٹ جائے
چمک اٹھے تری نظر شاید
زندگی بھر لہو رلائے گی
یاد یاران بے خبر شاید
جو بھی بچھڑے وہ کب ملے ہیں فرازؔ
پھر بھی تو انتظار کر شاید
احمد فراز
22 notes · View notes
my-urdu-soul · 3 months ago
Text
اے مُطربِ آتش نفس و شعلہ نوا
مضراب مرے تارِ رگِ جاں پہ لگا
ہر سانس کی رگ رگ سے لہو کھینچ کے دیکھ
دے مجھ کو مرے جُرمِ تنفُس کی سزا
- منظور حسین شور
11 notes · View notes
emulation-0 · 2 months ago
Text
دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو جا بجا جوبجو جا بجا جوبجو چال دیکھو تو مستی بھری چال ہے حال دیکھو تو بس حال بے حال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو کون ہیں لوگ یہ زخم کھائے ہوئے دل کی مبیت کو سر پے اٹھائے ہوئے؟ آرزوئیں کہاں بیچ کر آئے ہیں آج آئے ہیں پوچھو یہ کیا لائے ہیں اک محبت سے یہ نہ سمبھالے گئے اک محبت نہ ان سے سمبھالی گئی زندگی بس امیدوں بھری جیب تھی جیسے خالی ملی ویسے خالی گئی کیا ملا ہے محبت کے بازار سے؟ آج پھرتے ہو دل کو نقد ہار کے یہ محبت کے دشمن کی اک چال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے دل کی رگ رگ س�� ٹپکا ہوا ہے لہو دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو "جب کہا تھا "محبت گناہ تو نہیں پحر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی؟ "زخم دیتے ہو کہتے ہو "سیتے رہو جان لے کر کہو گے کے جیتے رہو پیار جب جب زمین پر اتارا گیا زندگی تجھ کو صدقے میں وارا گیا پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر پیار جس نے کیا ہے وہ مارا گیا حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے عشق چاہے گا چپ چاپ مر جائیں گے یہ محبت میں نکلی ہوئی فال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو
7 notes · View notes
rabiabilalsblog · 4 months ago
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھروں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں م��ن گنتا رہا، اناسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میر�� چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
8 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 1 year ago
Text
ہم ایسے بے سروساماں جہانِ امکاں میں
ہزار سال بھی رہتے تو بے نشاں رہتے
جو ہم لہو کی شہادت بھی پیش کر دیتے
جو بدگماں تھے بہر حال بدگماں رہتے
~ مشتاق عاجز
Tumblr media
Hum esay be-sar-o-samaa'n jahaan-e-imkaan mai
Hazaar saal bhi rehtay tw benisha'n hi rehtay
Jo hum lahu ki shahadat bhi paish kar dete
Jo bad-guma'n thy behrhaal bad-guma'n hi rehtay
~Mushtaq Ajiz
44 notes · View notes
aiklahori · 10 months ago
Text
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپناقدرت نے رکھاہے !
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخر ی حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو !
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ‘ لہو میں جگمگاتی ہو !
ہزاروں طرح کے دلکش ‘ حسیں ہالے بناتی ہو !
ا سے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار ہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے !
محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑ نے کی گھڑ ی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری ‘ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم ‘ ہوا ئوں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں ‘ وفا کے استعار ے ہیں ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں سنہر ا د�� نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے ‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے ‘‘
کچھ ایسی بے سکو نی ہے وفا کی سر زمیوں میں
کہ جو اہل محبت کی سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پاراکہ جیسے شام کاتارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں ر ہتی ہے ‘
گماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے الفت کا !
یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خد شوں میں رہتی ہے ‘
محبت کے مسافر زند گی جب کا ٹ چکتے ہیں
تھکن کی کر چیاں چنتے ‘ وفا کی اجر کیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سر حد پہ رکتے ہیں
تمہیں مجھ سے محبت ہے
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھا م کر
دھیرے سے کہتا ہے
’’یہ سچ ہے نا !
ہماری زند گی اک دو سرے کے نام لکھی تھی !
دھند لکا سا جو آنکھوں کے قریب و دور پھیلا ہے
ا سی کا نام چاہت ہے !
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے !!‘‘
محبت کی طبعیت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے !
امجد اسلام امجد کی پہلی برسی پر
محبت کی ایک نظم 💕💕
9 notes · View notes
muhtesemz · 3 months ago
Note
تمہاری قبر پر
میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا
مجھے معلوم تھا
تم مر نہیں سکتے
تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اڑائی تھی
وہ جھوٹا تھا
وہ تم کب تھے
کوئی سوکھا ہوا پتہ ہوا سے مل کے ٹوٹا تھا
مری آنکھیں
تمہارے منظروں میں قید ہیں اب تک
میں جو بھی دیکھتا ہوں
وہ وہی ہے
جو تمہاری نیک نامی اور بد نامی کی دنیا تھی
سوچتا ہوں
کہیں کچھ بھی نہیں بدلا
تمہارے ہاتھ میری انگلیوں میں سانس لیتے ہیں
میں لکھنے کے لیے
جب بھی قلم کاغذ اٹھاتا ہوں
تمہیں بیٹھا ہوا میں اپنی ہی کرسی میں پاتا ہوں
بدن میں میرے جتنا بھی لہو ہے
وہ تمہاری
لغزشوں ناکامیوں کے ساتھ بہتا ہے
مری آواز میں چھپ کر
تمہارا ذہن رہتا ہے
مری بیماریوں میں تم
مری لاچاریوں میں تم
تمہاری قبر پر جس نے تمہارا نام لکھا ہے
وہ جھوٹا ہے
تمہاری قبر میں میں دفن ہوں
تم مجھ میں زندہ ہو
کبھی فرصت ملے تو فاتحہ پڑھنے چلے آنا
Nida Fazli on his father's death
One of my fav poems
Can anyone please translate it? I really want to read.
2 notes · View notes
moizkhan1967 · 1 year ago
Text
‏تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارضِ وطن
جو تیرے عارضِ بے رنگ کو گلنار کریں
کتنی آہوں سے کلیجہ تیرا ٹھنڈا ہو گا
کتنے آنسو تیرے صحراؤں کو گلزار کریں
فیض احمد فیض
9 notes · View notes
kaumudi · 11 months ago
Text
हर एक बात पे कहते हो तुम कि तू क्या है 
तुम्हीं कहो कि ये अंदाज़-ए-गुफ़्तुगू क्या है 
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
न शो'ले में ये करिश्मा न बर्क़ में ये अदा 
कोई बताओ कि वो शोख़-ए-तुंद-ख़ू क्या है 
نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاؤ کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے
ये रश्क है कि वो होता है हम-सुख़न तुम से 
वगर्ना ख़ौफ़-ए-बद-आमोज़ी-ए-अदू क्या है
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
चिपक रहा है बदन पर लहू से पैराहन 
हमारे जैब को अब हाजत-ए-रफ़ू क्या है 
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
जला है जिस्म जहाँ दिल भी जल गया होगा 
कुरेदते हो जो अब राख जुस्तुजू क्या है 
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
रगों में दौड़ते फिरने के हम नहीं क़ाइल 
जब आँख ही से न टपका तो फिर लहू क्या है
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
वो चीज़ जिस के लिए हम को हो बहिश्त अज़ीज़ 
सि��ाए बादा-ए-गुलफ़ाम-ए-मुश्क-बू क्या है 
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے
पियूँ शराब अगर ख़ुम भी देख लूँ दो-चार 
ये शीशा ओ क़दह ओ कूज़ा ओ सुबू क्या है
پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
یہ شیشہ و قدح و کوزہ و سبو کیا ہے
रही न ताक़त-ए-गुफ़्तार और अगर हो भी 
तो किस उमीद पे कहिए कि आरज़ू क्या है
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
हुआ है शह का मुसाहिब फिरे है इतराता 
वगर्ना शहर में 'ग़ालिब' की आबरू क्या है
ہوا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے
3 notes · View notes
aashiq-e-yaar · 1 year ago
Text
زندگی کے میلے میں
خواہشوں کے ریلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں!
اس قدر جھمیلے میں
وقت کی روانی ہے
وقت کی گرانی ہے
سخت بے زمینی ہے
سخت لا مکانی ہے
ہجر کے سمندر میں
تخت اور تختے کی
ایک ہی کہانی ہے
تم کو جو سنانی ہے
بات تو ذرا سی ہے
بات عمر بھر کی ہے
عمر بھر کی باتیں کب
دو گھڑی میں ہوتی ہیں
درد کے سمندر میں
اَن گِنَت جزیرے میں
بے شمار موتی ہیں
آنکھ کے دریچے میں
تم نے جو سجایا ہے
بات اس دیے کی ہے
بات اس گلے کی ہے
جو لہو کی خلوت میں
چور بن کے آتا ہے
لفظ کی فصیلوں پر
ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے
زندگی سے لمبی ہے
بات رَت جَگے کی ہے
راستے میں کیسے ہو؟
بات تخلیے کی ہے
تخلیے کی باتوں میں
گفتگو اضافی ہے
پیار کرنے والوں کو
اک نگاہ کافی ہے
ہو سکے تو مل جاؤ
ایک دن اکیلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں!
اس قدر جھمیلے میں... 🍁
Tumblr media
3 notes · View notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
   دیکھو  جدھر  ادھر   ہیں مناظر  لہو لہان۔۔۔(غزہ کے شہیدوں کے نام)
   دیکھو  جدھر  ادھر   ہیں مناظر  لہو لہان   رستے   لہو لہان  مسافر  لہو لہان    اسلام  کےعظیم مظاہر  لہو لہان   ہیں مومنوں  کے سینے  ضمائر  لہو لہان    صدیوں سے شہر قدس میں بارش ہےخون کی    شہداء و   اولیاء  کے مقابر لہو لہان     میزائلوں کی بارش خونیں کی زد میں اف !   پانی کے اور غذا کے ذخائرلہو لہان     میدان  کار زار  میں زخموں  سے  چور چور    ہیں دین احمدی کے جواہر  لہو لہان     اللّہ رے…
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month ago
Text
کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا
تو ابتدا میں مرے ساتھ ہی نہ چلنا تھا
کچھ اس لیے بھی تو سورج زمیں پر اترا ہے
پہاڑیوں پہ جمی برف کو پگھلنا تھا
اتر کے دل میں لہو زہر کر گیا آخر
وہ سانپ جس کو مری آستیں میں پلنا تھا
یہ کیا کہ تہمتیں آتش فشاں کے سر آئیں؟
زمیں کو یوں بھی خزانہ کبھی اُگلنا تھا
میں لغزشوں سے اَٹے راستوں پہ چل نکلا
تجھے گنوا کے مجھے پھر کہاں سنبھلنا تھا
اسی کو صبحِ مسافت نے چور کر ڈالا
وہ آفتاب جسے دوپہر میں ڈھلنا تھا
عجب نصیب تھا محسن کہ بعدِ مرگ مجھے
چراغ بن کے خود اپنی لحد پہ جلنا تھا
محسن نقوی
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 6 months ago
Text
درد اتنا تھا کہ اْس رات دلِ وحشی نے
ہر رگِ جاں سے اْلجھنا چاہا............!!
ہر بنِ مو سے ٹپکنا چاہا............!!
اور کہیں دور تیرے صحن میں گویا!
پتّہ پتّہ مرے افسردہ لہو میں دْھل کر.!
حْسنِ ماہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا..!
میرے ویرانہء تن میں گویا........!
سارے دکھتے ریشوں کی طنابیں کھل کر
سلسلہ وار پتہ دینے لگیں.........!
ایک پل آخری لمحہ تیری دلداری کا
درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا
ہم نے چاہا بھی مگر دل نہ ٹہرنا چاہا.!!
- فیض احمد فیض
9 notes · View notes
sufiblackmamba · 1 year ago
Text
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
1 note · View note
shazi-1 · 2 years ago
Text
#Laal ishq OST
دل کی رَگ رَگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو
جا بجا جُو بہ جُو جا بجا جُو بہ جُو
چال دیکھو تو مستی بھری چال ہے
حال دیکھو تو بس ، حال بے حال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
کون ہیں لوگ یہ زخم کھائے ہوئے
دل کی میت کو سر پر اٹھائے ہوئے
آرزوئیں کہاں بیچ کر آئے ہیں
آج آئے ہیں پوچھو یہ کیا لائے ہیں
اِک محبت سے یہ نہ سنبھالے گئے
اِک محبت نہ ان سے سنبھالی گئی
زندگی بس امیدوں بھری جیب تھی
جیسے خالی ملی ویسے خالی گئی
کیا مِلا ہے محبت کے بازار سے
آج پھرتے ہو دل کو نقد ہار کے
یہ محبت بھی دشمن کی اِک چال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
جب کہا تھا محبت گناہ تو نہیں
پھر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی
زخم دیتے ہو کہتے ہو سہتے رہو
جان لے کر کہو گے کہ جیتے رہو
پیار جب جب زمیں پر اُتارا گیا
زندگی تجھ کو صدقے میں وارا گیا
پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر
پیار جس نے کیا ہے وہ مارا گیا
حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے
عشق چاہے گا چُپ چاپ مر جائیں گے
یہ محبت میں نکلی ہوئی فَال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
(خلیل الرحمان قمر)
6 notes · View notes