#ملتان
Explore tagged Tumblr posts
Text
لاہور اور ملتان میں کل سے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
(کومل اسلم) پنجاب کے دیگر اضلاع کے بعد لاہور اور ملتان کے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ،نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ محکمہ ماحولیات کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سکول کھلنے کا وقت صبح 8:45 بجے سے پہلے نہیں ہوگا جبکہ طلبہ اور اساتذہ کے لیے ماسک پہننا لازمی قراردیا گیا ،ٹریفک کے دباؤ سے بچنے کے لیے کلاس وائز سکول کی چھٹی کا وقت متعین کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔ لاہور اور ملتان میں سموگ…
0 notes
Text
ملتان ٹیسٹ میں کامیابی کس کی محنت کا نتیجہ ہے چیئرمین پی سی بی کا اہم بیان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈمحسن نقوی نےاپنے بیان میں کہاہے کہ ساجدخان اور نعمان علی نےشاندار باؤلنگ کرکے فتح میں اہم کردارادا کیا، کامران غلام نےپہلےہی میچ میں سنچری سکورکرکے اپنی بھرپورصلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ چئیرمین پی سی بی نے مزید نےکہاطویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں…
0 notes
Text
مریم نواز کا ملتان ڈویژن میں صفائی کی شکایات حل کرنیکاحکم
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے ملتان ڈویژن میں سیوریج اور صفائی کی شکایات کو فوری حل کرنے کاحکم دیدیا۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت ملتان ائرپورٹ پر خصوصی اجلاس ہوا۔ملتان ڈویژن میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کو ملتان ڈویژن میں جاری ڈویلپمنٹ پراجیکٹس، سی ایم اینیشیٹوز اور امن امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ مریم نواز…
0 notes
Text
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ نئے سال کے وسط میں آپریشنل ہو جائے گا
سول ایوی ایشن نےسال 2023 میں 18.50بلین پاکستانی روپے کی لاگت سے منصوبے مکمل کیے،51.2بلین روپے سے تعمیر نیوگوادرائیرپورٹ سال 2024کے وسط میں آپریشنل ہوگا،کراچی ائیرپورٹ پرنئے ٹاوراورفائراسٹیشن کی تعمیرکا آغازسال نومیں ہوگا۔ ترجمان سی اے اے کے مطابق سال 2023 میں مکمل کئے گئے پراجیکٹس اور مستقبل قریب کے چند منصوبےتقریباً 18.50 بلین پاکستانی روپے کی لاگت سے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، علامہ اقبال…
View On WordPress
#لاہور ایئرپورٹ#ملتان ایئرپورٹ#ڈی جی خان ایئرپورٹ#کراچی ایئرپورٹ#گوادر ایئرپورٹ#پشاور ایئرپورٹ#سول ایوی ایشن
0 notes
Text
وصل الشاب فيض الله من كابيروالا إلى المملكة العربية السعودية سيرًا على الأقدام لأداء العمرة
بدأ الشاب الرحلة في أغسطس 2022 وأكمل رحلة 7555 كيلومترًا في 9 أشهر و 14 يومًا.
وصل فيض الله إلى المملكة العربية السعودية عبر إيران والشارقة ودبي وأبو ظبي عبر ملتان ومظفر جاره وديرا غازي خان وفورت مونرو وكويتا وتفتان
6 notes
·
View notes
Photo
Discover Multan - this cropped image just because of instagram restrictions - for full view you can visit my website assamartist.com and search for discover multan poster design #Multan #pakistan #assamartist #discover #desert #palmtree #lovemultan (at Multan ملتان) https://www.instagram.com/p/CqRGDmcsKZb/?igshid=NGJjMDIxMWI=
3 notes
·
View notes
Text
0 notes
Text
أعلن اتحاد كيسان الباكستاني عن احتجاج في جميع أنحاء البلاد في ديسمبر
ملتان: أعلن اتحاد كيسان الباكستاني عن احتجاج في جميع أنحاء البلاد في ديسمبر/كانون الأول، ضد فرض ضريبة زراعية بناءً على طلب صندوق النقد الدولي. أعلن ذلك خالد محمود خوخار، رئيس اتحاد كيسان الباكستاني. وشدد على أن الم��ارعين غير قادرين على استرداد تكاليف إنتاجهم، مما يجعل من الصعب عليهم بشكل متزايد الحفاظ على الزراعة. وأوضح خوخار أن حركتهم مستقلة وغير منحازة لأي حزب سياسي. منتقدًا فرض ضريبة الدخل…
0 notes
Text
اسموگ۔ موسمیاتی مسئلہ یا انتظامی نا اہلی؟
اہل پاکستان کیلئے موسم کی تبدیلی، ’’موسمیاتی تبدیلی‘‘ کی طرح ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ ماضی قریب میں درختوں کے پتے گرنے سے موسم کی تبدیلی کا اشارہ ملتا تھا، پرندوں کی ہجرت موسم کے بدلنے کا پتہ دیتی تھی، ہوائیں اچانک سرد ہو جاتی تھی، شام کے سائے لمبے ہو جاتے تھے لیکن اب موسم سرما کی آمد سے قبل فضا خشک ہو جاتی ہے، اسموگ ڈیرے ڈال دیتی ہے، صبح اور شام کے اوقات میں یہ صورتحال مزید تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ آسمان دھند کی چادر تان لیتا ہے اسکی وجہ سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر اسموگ برقرار رہے تو مختلف امراض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے وہ ہر قسم کی بیماریوں کا جلد شکار ہونے لگتے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ جب ہوائیں نہیں چلتیں اور درجہ حرارت میں کمی یا کوئی موسمی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو ماحول میں موجود آلودگی فضا میں جانے کے بجائے زمین کے قریب رہ کر ایک تہہ بنا دیتی ہے جسکی وجہ سے غیر معمولی آلودگی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات، کچرے کے ڈھیر کو آگ لگانا، دیہی علاقوں میں اینٹیں بنانے والے بھٹے، صنعتی علاقوں میں فیکٹریاں اور ملوں کی چمنیاں ماحول کو آلودہ اور خطرناک بناتی ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں کے کسانوں کے معاملات یکساں ہیں بھارتی کسانوں کی طرح پاکستانی کسان بھی مڈھی کو آگ لگاتے ہیں، یوں دہلی اور لاہور آلودگی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اسموگ نامی بیماری صرف برصغیر کا ہی مقدر ہے یا دنیا اس سے پہلے اس مسئلے سے نپٹ چکی ہے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق 26 جولائی 1943ء کو امریکی شہر لاس اینجلس میں اپنے وقت کی سب سے بڑی اسموگ پیدا ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران شدید اسموگ کی وجہ سے لاس اینجلس کے شہریوں کو وہم ہوا کہ جاپان نے کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے جنگ کے باوجود اپنے شہریوں کو اسموگ سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کیے۔ دسمبر 1952 ء میں لندن میں فضائی آلودگی کی لہر نے حملہ کیا لندن میں آلودہ دھند کی وجہ سے 12 ہزار افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔ 1980ء کی دہائی میں چین میں کوئلے سے چلنے والے گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ ہوا تو وہاں بھی اسموگ اور فضائی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوا۔ 2014ء میں بیجنگ کو انسانوں کے رہنے کیلئے ناقابل قبول شہر قرار دیا گیا لیکن چین نے اس مسئلے کو ختم کرنے کیلئے جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا۔
پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر تبدیل کیا اور گاڑیوں میں ایندھن کے معیار میں بھی بہتری لائی گئی۔ برطانیہ امریکہ اور چین نے کوئلے سے چلنے والے نئے منصوبوں پر پابندی لگائی، رہائشی عمارتوں میں کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹم کو بتدریج بند کیا، بڑی گاڑیوں اور ٹرکوں کے انجن میں ایندھن کے معیار کو بہتر کیا، آلودگی پھیلانے والی پرانی کاروں کے استعمال پر پابندی عائد کی۔ جس سے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ بیجنگ کا فضائی آلودگی سے لڑنے کیلئے مقرر کردہ بجٹ 2013 ء میں 430 ملین ڈالر تھا جو 2017ء میں 2.6 ارب ڈالر کر دیا گیا۔ جہاں تک پاکستان میں اسموگ پیدا کرنیوالے اسباب کا تعلق ہے تو ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان خصوصا لاہور میں 83.15 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے، 9.7 فیصد ناقص صنعتوں سے، 3.6 فیصد کوڑا جلانے سے پیدا ہوتی ہے۔ ملک کے بیشتر ��صوں خصوصاً لاہور کراچی ملتان فیصل آباد اور یہاں تک اسلام آباد میں بھی فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری، کھانسی، ناک کان گلا اور پھر پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔
الرجی کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام نہیں ہو رہا اور نہ ہی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ حکومت کا سارا زور اسکول بند کرنے اور لاک ڈاؤن لگانے پر ہے۔ دوسرا حملہ دکانداروں اور معیشت پر کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بڑی وجہ کسانوں کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ناقص ٹرانسپورٹ کا ہے شاید ٹرانسپورٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسکے سامنے بے بس ہے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اسموگ کا موسم آنے سے پہلے ہی مناسب حفاظتی انتظامات کر لئے جاتے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑک پر نہ آتیں، بھارتی حکومت سے بات کی جاتی اپنے عوام میں شعور پیدا کیا جاتا اور قانون اور ضابطے کے مطابق ہر قسم کی کارروائی عمل میں لائی جاتی۔ حکومتی غفلت اور عوام میں شعور کی عدم آگاہی کے باعث ہمارے شہر اب رہنے کے قابل نہیں رہے، وہاں رہنے والے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کی گھاٹی میں اتر رہے ہیں۔ جس طرح امن و امان، صحت، تعلیم جیسی دیگر سہولیات کیلئے عوام خود ہی اپنے طور پر انتظامات کر رہے ہیں اسی طرح اسموگ سے نپٹنے کیلئے بھی عوام کو خود احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہو گی۔
اسموگ سے بچاؤ کیلئے ماسک اور چشمے کا استعمال کریں۔ تمباکو نوشی کم کر دیں، گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، بازاروں گلیوں اور سڑکوں میں کچرا پھینکنے اور اسے آگ لگانے سے اجتناب کریں، جنریٹر اور زیادہ دھواں خارج کرنیوالی گاڑیاں درست کروائیں۔ حکومت کو چاہئے کہ آلودگی سے مقابلہ کرنے کیلئے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کرے۔ ایندھن کا معیار بہتر کرے۔ گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کیلئے حقیقی چیکنگ کی جائے تاکہ ہمارے شہر رہنے کے قابل بن سکیں۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1168
”مریم کی مسیحائی کا فیضان“،چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کامیابی سے جاری، 530بچوں کی کامیاب سرجری
چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت سرجری اور انٹروینشنل کارڈیالوجی پروسیجر کامیابی سے مکمل، مریض روبصحت
پینل میں شامل 6سرکاری اور 8نجی ہسپتالو ں میں 530مریضوں کاعلاج کیا گیا،پنجاب میں تقریباًساڑھے چارہزار مریض بچوں کے علاج کیلئے رجوع کیا جاچکا ہے
لاہورو ملتان کے چلڈرن ہسپتال اورکارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ،فیصل آباد اورراولپنڈی میں چلڈرن کارڈیک سرجری کی جارہی ہے
لاہو ر کے 4،ملتان کے 3اوراسلام آباد کے پرائیویٹ ہسپتال میں بھی چیف منسٹرچلڈرن ہارٹ سرجری جاری ہے
ہر بچے کی صحت اہم ہے، زندگی بچانے کی سر توڑ کوشش کرینگے،چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام میں پنجاب ہی نہیں دیگر صوبوں سے آنیوالوں بچوں کا بھی علاج ہوگا:مریم نواز شریف
چلڈرن ہسپتالوں میں استعداد بڑھانے کیلئے سپیشل ہارٹ سرجن اور ٹرینڈ الائیڈ سٹاف کی کمی دور کی جائے گی، ہر بچے کا علاج یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب
لاہور10- نومبر:……”مریم کی مسیحائی کا فیضان“،چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کامیابی سے جاری ہے-چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 530بچوں کی کامیاب سرجری کی گئی ہے۔سال ہا سال سے چلڈرن ہارٹ سرجری کی ویٹنگ لسٹ میں واضح کمی آئی ہے۔چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری کی سپیشل ڈیش بورڈ کے ذریعے مانیٹرنگ بھی جاری ہے۔چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت سرجری اور انٹروینشنل کارڈیالوجی پروسیجر کامیابی سے مکمل ہوا اور مریض روبصحت ہیں۔پینل میں شامل 6سرکاری اور 8نجی ہسپتالو ں میں 530مریضوں کاعلاج کیا گیا۔علاج کیلئے آنیوالے مریضوں کی بروقت سرجری یقینی بنانے کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس میں رجسٹریشن او رتفصیلات کا اندراج کیا گیاہے۔لاہورو ملتان کے چلڈرن ہسپتال اورکارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ،فیصل آباد اورراولپنڈی کے کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ میں چلڈرن کارڈیک سرجری کی جارہی ہے۔لاہو ر کے 4،ملتان کے 3اوراسلام آباد کے پرائیویٹ ہسپتال میں بھی چیف منسٹرچلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت علاج جاری ہے۔پنجاب میں تقریباًساڑھے چارہزار مریض بچوں کے علاج کیلئے رجوع کیا جاچکا ہے- وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہر بچے کی صحت اہم ہے، زندگی بچانے کی سر توڑ کوشش کریں گے۔چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام میں پنجاب ہی نہیں کے پی کے سمیت دیگر صوبوں سے آنیوالوں بچوں کا بھی علاج ہوگا۔امراض قلب میں مبتلا کمسن بچوں کا سرجری کیلئے سالہا سال انتظار کی اذیت سے گزرنا بے حد تکلیف دہ تھا۔ چلڈرن ہسپتالوں میں استعداد بڑھانے کیلئے سپیشل ہارٹ سرجن اور ٹرینڈ الائیڈ سٹاف کی کمی دور کی جائے گی -کارڈیو ویسکولر ڈیزیزمیں مبتلا ہر بچے کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
ملتان فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر آ گیا انتظامیہ کا بڑا فیصلہ
(وسیم شہزاد)شہر ملتان فضائی آلودگی میں پہلے نمبر آ گیا ، شہر میں حالیہ ایئر کوالٹی انڈیکس 1580 پوائنٹس تک پہنچ گیا ،ضلعی انتظامیہ نے رات 8 بجے مارکیٹس بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں سموگ کی شدت میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیاگیا،ایئر کوالٹی انڈیکس 1580 پوائنٹس تک پہنچ گیا،جس سے پاکستان بھر میں ملتان کا فضائی آلودگی میں پہلا نمبر ہے،شہر میں دن بدن درجہ حرارت میں کمی…
0 notes
Text
’’ چلو دیکتھے ہیں کل ملتان میں کیا ہوتا ہے‘‘
پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان کل ملتان میں جوڑ پڑے گا ، انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان ٹیم کی غیر متوقع کارکردگی کو دیکھ کر ’’ جوڑ ‘‘ کالفظ استعمال کر رہا ہوں کیونکہ پاکستان کی حالیہ کارکردگی کو دیکھ کر’’ جوڑ‘‘ کےلفظ کو استعمال کرنا شاید غلط ہوتالیکن دنیا کے منجھے ہوئے کمنٹیٹر اور تجزیہ نگار اپنے تجربے کی روشنی میں پاکستان ٹیم کے بارے میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ایک ایسی ٹیم میں جو…
0 notes
Text
مریم حکومت عوام کو سموگ کی تباہ کاریوں سے بچانے میں ناکام کیوں؟
سموگ کی وجہ سے پنجاب کے مختلف شہروں میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ ایک سنگین بحران کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ سموگ کی وجہ سے لاکھوں افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ صوبائی حکومت صرف زبانی جمع خرچ میں مصروف دکھائی دیتی ہے اور سموگ کی صورتحال کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہےجبکہ تعلیمی اداروں کی مزید ایک ہفتہ بندش اور ہوٹلز کے اوقات کار کی…
0 notes
Text
دھند کی وجہ سے لاہور، ملتان اور سیالکوٹ ایئر پورٹس پر پروازیں منسوخ یا مؤخر ہونے کا خدشہ
ملک میں جاری شدید دھند کی وجہ سے پی ائی اے کی پروازیں منسوخ،تبدیل یا تاخیر کا شکارہوسکتی ہیں۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ائیرلائن کی لاہور،ملتان اورسیالکوٹ سےآپریٹ ہونے والی پروازیں دھند کے سبب متاثرہوسکتی ہیں، کم حد نگاہ اور دھند میں شدت کے باعث فضائی آپریشن میں دشواری کا سامنا ہے۔ دھند کے باعث لاہور،ملتان اورسیالکوٹ کی پروازیں منسوخ،تبدیل یا تاخیرہوسکتی ہیں،اس موسم میں مذکورہ شہروں میں دھند…
View On WordPress
0 notes
Text
میں سمجھتا تھا کہ پابند ِ انا رہتے ہیں
یار میرے مرے ہونے سے خفا رہتے ہیں
تُو نے اس واسطے چھوڑا تھا کہ مر جائیں گے
دیکھ لے یار کہ ہم تیرے سوا رہتے ہیں
نسلِ شاہی کے محلاتِ مقدس ہیں ادھر
جن کے پچھواڑے سبھی خواجہ سرا رہتے ہیں
میں اسے کاٹ تو ڈالوں گا مگر سوچتا ہوں
وہ پرندے جو اسی پیڑ پہ آ رہتے ہیں
عشق یونہی تو نہیں ہے ترے ملتان کے ساتھ
شمس کے شہر میں کچھ شمس نما رہتے ہیں
راکب مختار
1 note
·
View note
Text
پاکستانی بھکاریوں کے دنیا میں چرچے
بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کے بارے میں حالیہ خبر نے مجھ سمیت ہر پاکستانی کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں کہ ’’خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب میں گرفتار کئے جانے والے 90 فیصد بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔‘‘ یہ ہوشربا انکشاف گزشتہ دنوں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس میں سامنے آیا اور سیکریٹری اوورسیز ذوالفقار حیدر نے اجلاس میں شریک حکام کو مزید حیرت زدہ کر دیا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی حدود سے گرفتار کئے جانے والے اکثر پاکستانی بھکاری جیب کترے تھے جو عازمین کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے پکڑے گئے۔ سیکریٹری اوورسیز کے مطابق صرف رمضان المبارک میں سعودی عرب کی پولیس نے 202 بھکاریوں جن میں 90 خواتین بھی شامل تھیں، کو گرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کیا جو عمرہ کے ویزے پر سعودی عرب گئے تھے اور زیارات کے مقامات پر بھیک مانگنے اور جیب کاٹنے میں ملوث تھے۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ پاکستانی پیشہ ور بھکاریوں کی سرگرمیاں صرف سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ یو اے ای بھی پھیل گئی ہیں۔ صرف رمضان المبارک کے دوران یو اے ای میں پہلے دو عشروں میں 200 سے زیادہ پیشہ ور پاکستانی بھکاری پکڑے اور 5 ہزار درہم جرمانہ کی ادائیگی کے بعد ڈی پورٹ کئے گئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
یہ بھکاری یو اے ای کی نرم ویزا پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئے تھے تاکہ لوگوں کی رحمدلی کا فائدہ اٹھا کر بھاری رقم بٹوری جاسکے۔ سعودی عرب اور یو اے ای حکام نے پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور اور درخواست کی ہے کہ گداگروں کو ان ممالک میں آنے سے روکا جائے کیونکہ ان کی جیلیں پاکستانی بھکاریوں سے بھری ہوئی ہیں اور اطلاعات ہیں کہ پکڑے جانے والے بھکاریوں کو اب پاکستانی قونصلیٹ اور سفارتخانوں کے حوالے کیا جارہا ہے جبکہ یو اے ای حکومت نے پاکستانیوں کیلئے ویزے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اسی طرح ایران اور عراق سے بھی ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ان ممالک میں بھی زیارت کے نام پر وہاں جا کر گداگری کا پیشہ اختیار کرنے والے پاکستانیوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور ان ممالک کی حکومتوں نے بھی حکومت ِپاکستان سے شکایت کی ہے۔ گزشتہ دنوں ایف آئی اے کے حوالے سے یہ خبر منظر عام پر آئی کہ ملتان ائیرپورٹ پر عمرے کی آڑ میں سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے ایک گروہ کو آف لوڈ کر دیا گیا۔ ایف آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان مسافروں سے امیگریشن حکام کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افراد بھیک مانگنے کیلئے سعودی عرب جارہے تھے جہاں ایجنٹ ان کا منتظر تھا اور بھیک کی آدھی رقم اس ایجنٹ کو دینی تھی۔
اطلاعات ہیں کہ یہ ایجنٹ ان افراد سے بیرون ملک بھیجنے کیلئے بھاری رقم وصول کرتے ہیں اور یہ ایجنٹ ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ اسی طرح یو اے ای سے ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانی بھکاریوں نے فی کس 5 ہزار درہم جو تقریباً 4 لاکھ روپے بنتے ہیں، جرمانہ یو اے ای حکومت کو ادا کیا۔ اس طرح اگر ٹکٹ، ویزا، رہائش اور ٹرانسپورٹ اخراجات بھی شامل کر لئے جائیں تو ایک بھکاری پر 10 لاکھ روپے بنتے ہیں جو معمولی رقم نہیں اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ عرب ممالک میں پکڑے جانے والے غریب افراد نہیں بلکہ فیملی سمیت عرب ممالک جا کر پیشہ ور بھکاری کا روپ دھار لیتے ہیں اور صاحب حیثیت لوگوں کو دیکھ کر انہیں اپنی دکھ بھری داستان سناتے اور بھاری رقم بٹورتے ہیں۔ بھارتی میڈیا بھی پاکستانی بھکاریوں کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی خبروں کوخوب مرچ مسالہ لگا کر پیش کر رہا ہے اور مختلف وی لاگ میں تضحیک آمیز تبصرے کئے جارہے کہ پاکستان دنیا کو بھکاری (Beggars) ایکسپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
اس طرح کے تبصرے پاکستان کی تضحیک کا سبب بن رہے ہیں جس سے نہ صرف ملک کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ خلیجی ممالک میں ان واقعات کے بعد وہاں مقیم پاکستانی ورکرز کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور انہیں خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں بھیک مانگنے پر 3 سال قید کی سزا ہے مگر وکلاء اور پولیس حکام کے بقول ان پیشہ ور بھکاریوں کو یہ سزا کم ہی ملتی ہے اور وہ معمولی جرمانہ ادا کر کے دوبارہ اپنا پیشہ اختیار کر لیتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ پیشہ ور بھکاریوں اور اس دھندے میں ملوث مافیا سے سختی سے نمٹا جائے اور سخت قوانین مرتب کئے جائیں تاکہ یہ افراد ملک کی بدنامی کا سبب نہ بن سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں، جو وبا کی صورت اختیار کر گئے ہیں، کے خاتمے کیلئے بھی موثر اقدامات کیے جائیں اور ان ایجنٹس کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جو لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھاکر انہیں گداگری کیلئے اکسا رہے ہیں۔ اسی طرح خلیجی ممالک سے ڈی پورٹ کئے جانے والے بھکاریوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ یہ افراد دوبارہ ان ممالک کا سفر نہ کر سکیں۔
مرزا اشتیاق بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes