#ٹریفک پولیس
Explore tagged Tumblr posts
Text
سندھ حکومت کے دعوؤں کے باوجود کراچی والوں کی تکالیف کم نہ ہوئیں، 7 مقامات پر دھرنے جاری
خیبرپختونخوا کےضلع کرم میں ہونے والی امن وامان کی صورتحال کو لیکر کراچی میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے 7 مقامات پردھرنے جاری ہیں۔ ٹریفک پولیس کےمطابق نمائش چورنگی ٹریفک کے لیے مکمل بند ہے تاہم گرومندرسےنمائش آنے والا روڈ ٹریفک کے لیے کھلا ہے،ابوالحسن اصفہانی روڈ عباس ٹاؤن آنے اور جانے والا روڈ مکمل بند ہے۔ ٹریفک پولیس کےمطابق کامران چورنگی سے موسمیات آنے اور جانےوالا روڈ مکمل بند ہے، واٹرپمپ سے…
0 notes
Text
چالان کیوں کیا واپڈا اہلکار نے ٹریفک پولیس سیکٹر بند روڈ کی بجلی کاٹ دی
(عرفان ملک)بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر واپڈا اہلکار کا چالان کر دیا گیا جس پر واپڈا اہلکار نے بدلہ لینے کیلئے سیکٹر بند روڈ کی بجلی کاٹ دی۔سیکٹر بند روڈ میں تعینات ٹریفک وارڈن نے واپڈا اہلکار زبیر کا چالان کیا تھا۔ اس ضمن میں واپڈا اہلکار زبیر کا کہا تھا کہ سیکٹر بند روڈ کا میٹر عدم ادائیگی کی بنا پر کاٹا گیا ہے ۔ ہم نے روزانہ کی بنیاد پر یہاں سے گزرنا ہوتا ہے ،ٹریفک پولیس کو واپڈا اہلکاروں…
0 notes
Text
نیو ایئر نائٹ پر ون ویلنگ اور ہلڑ بازی پر کریک ڈاؤن ہوگا، ٹریفک پولیس لاہور کا والدین کے لیے پیغام
سٹی ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور عمارہ اطہر نے نیو ائیر نائٹ کے حوالے سے والدین اور ون ویلرز کے نام خصوصی پیغام جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نیو ائیر نائٹ پر ون ویلرز، ہلڑبازوں اور بغیر سائلنسر موٹرسائیکلسٹ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن ہوگا۔ سی ٹی او نے ون ویلرز اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کروانے کا حکم دیا ہے۔ سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھیں۔ سی ٹی او…
View On WordPress
0 notes
Text
0 notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
قصور(23جنوری 2025ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس گزشتہ روز ڈی سی کمیٹی روم میں منعقدہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو رانا موسیٰ طاہر، اسسٹنٹ کمشنرز قصور عطیہ عنایت مدنی،اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، ریونیو افسران، انچارج اراضی ریکارڈ سینٹر قصور، عملہ پلس پراجیکٹ موجود تھے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز چونیاں طلحہ انور، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے پلس پراجیکٹ کی ابتک کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا۔اجلاس میں پلس پراجیکٹ کے تحت ڈیجیٹائزیشن، رجسٹریشن حق داران زمین، تقسیم ونڈا جات، مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم سمیت دیگر اقدامات اور ٹار��ٹ کا جائزہ لیا گیا۔ریونیو افسران کی ابتک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز کو پلس پراجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے آئندہ مقررہ ٹارگٹ کو جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلی مریم نوازشریف کا ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک
ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر ضلع بھر میں تجازوات کیخلاف گرینڈ آپریشنز جاری‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان ضبط‘سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار‘شہریوں کا تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاط میں خراج تحسین
قصور(23جنوری 2025ء)وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک‘
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان کے حکم پر ضلع بھر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز جاری ہیں‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی تجاوزات کو ختم کر کے سامان کو ضبط کیا گیا جبکہ سڑکوں کی حدود و نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے سڑکوں اور بازاروں کو کشادہ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل /ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی قصور عمر اویس کی نگرانی میں میونسپل کمیٹی، پنجاب پولیس، ٹریفک، پٹرولنگ پولیس، سیکرٹری ڈی آر ٹی اے نمائندہ پر مشتمل سکواڈ نے نیا بازار، فیصل بازار، دالگرہ بازار، اردو بازار، صرافہ بازار، لنڈا بازار، شمسی مارکیٹ، چاندنی چوک، ریلوے روڈ سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کیا۔اسسٹنٹ کمشنر قصور /ایڈمنسٹریٹر عطیہ عنایت مدنی کی زیر نگرانی میں مصطفی آباد اورکھڈیاں خاص میں‘ اسسٹنٹ کمشنر پتوکی ڈاکٹر مکر م سلطان کی نگرانی میں علامہ اقبال روڈ، چوڑی مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں میں، اسسٹنٹ کمشنر چونیاں طلحہ انور کی نگرانی میں کنگن پور اور الہ آباد میں اور اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید کی نگرانی میں شہر کے مختلف بازاروں اور شاہراؤں پر تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز کئے گئے۔ آپریشز کے دوران دوکانوں کے آگے عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان کو ضبط جبکہ سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تجاوزات کیخلاف کارروائی میں بھاری مشینری کیساتھ افرادی قوت کا استعمال بھی کیا گیا۔ شہریوں کیطرف سے تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
٭٭٭٭٭
پریس ریلیز
سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا
قصور(23جنوری 2025ء)سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے تعینات ہونیوالے سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی محمد بلال بھٹی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ محمد بلال بھٹی پہلے بھی سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے انکی تعیناتی خصوصی طور پر نئی سبزی و پھل منڈی کی تعمیر اور موجودہ منڈی میں درپیش مسائل کے حل کیلئے کی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
پولیس بھرتی ٹریفک نظام تبدیل
0 notes
Text
عروس البلاد سے کھنڈرات تک
پاکستان میں ایک ماہ قیام کے دوران خوب سی��سی گہماگہمی دیکھنے کو ملی لیکن میں اس وقت پاکستان کی سیاسی صورتِ حال پر کچھ کہنے کی بجائے کراچی کی صورتِ حال خاص طور پر کراچی کی بے ہنگم ٹریفک پر کچھ کہنے کو ترجیح دوں گا، شاید کہ کچھ بہتری پیدا ہو جائے۔ کراچی کسی دور میں روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن اب یہ شہر ہر لحاظ سے تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے ایک شہر کا منظر پیش کرتا ہے۔ تاریخ میں ٹیکسلا، موہنجودڑو اور ہڑپہ کے کھنڈرات کے بارے میں پڑھا ہے لیکن کراچی دنیا کا واحد شہر ہے جو سب کی آنکھوں کے سامنے کھنڈرات کا روپ اختیار کرتا جا رہا ہےاور کسی کو اسکی کوئی پروا ہی نہیں ہے۔ سیاستدان تو کراچی کی سیاست کا بیڑہ غرق کر چکے ہیں لیکن کراچی کے عوام بھی اس شہر کو کھنڈر بنانے میں پیش پیش ہیں۔ ترکیہ میں فرور�� 2023ء میں آنے والے شدید زلزلے میں بڑے پیمانے پر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں لیکن حکومتِ ترکیہ نےزلزلے سے متاثرہ شہروں کے درمیان کسی قسم کا امتیاز کیے بغیر جس تیزی سے ان شہروں کوآباد کرنا شروع کیا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمیشہ کہتا رہا ہوں بلدیاتی ادارے کسی بھی شہر کی ترقی، اس کی تعمیر نو، نکاسی آب ، بجلی اور گیس کی فراہمی کے علاوہ اس شہر کی ثقافت کو اجاگر کرنے میں بڑا نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
اسی سوچ کے ساتھ جب طویل عرصے بعد کراچی پہنچا تو ذہن میں یہی تھا کہ کراچی تو پاکستان کا اقتصادی حب ہے، پاکستان کی ترقی کی علامت ہے، سب کچھ اس کے ارد گرد ہی گھومتا ہے تو یقینی طور پر پہلے سے زیادہ روشن ہو گیا ہو گا لیکن کیا دیکھتا ہوں کہ کراچی شہر جو پورے ایشیا میں ساٹھ اور ستر کی دہائی میں سیاحوں کا مرکز ہوا کرتا تھا، ملبے کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔ پورے شہر کی سڑکوں کے دونوں کناروں کے ساتھ ساتھ سڑکوں کے درمیانی حصوں میں ملبے کو سجا کر رکھا گیا ہے، کراچی بلا شبہ اس وقت دنیا کے سامنے بڑی تیزی سے کھنڈرات کا روپ اختیار کرتے ہوئے پاکستان کے کھنڈررات ٹیکسلا، ہڑپہ اور موہنجوداڑو کی صف میں شامل ہونے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ ترکیہ کے کئی شہروں کو زلزلے کی وجہ سے ملبے تلے آتے ہوئے دیکھا اور اب غزہ جس پر اسرائیل شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہے کو تباہ و برباد اور ملبے کا ڈھیر بنتے ہوئے دیکھ رہے ہیں لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ کراچی جہاں ہمیں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کی کبھی کوئی خبر نہیں ملی اور خدا نہ کرے کہ کوئی ملک یہاں بمباری کرئے جیسا کہ نہیں ہوا تو پھر یہ شہر کیسے ملبے کا ڈ ھیر بن گیا ہے۔
ایک جیتے جاگتے شہر کو یونیسیف کے ثقافتی کھنڈرات کی فہرست میں شامل کرنے پر نہ صرف کراچی کے سیاستدان بلکہ کراچی کے عوام خود تُلے ہوئے ہیں اورکسی دور میں ایشیا کے روشنیوں کے اس شہر کو جیتے جاگتے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے کھنڈرات کی فہرست میں شامل کرنے جا رہے ہیں۔ بہت سے قارئین کو یاد ہو گا کہ کسی دور میں کراچی شہر کی سڑکوں کو رات میں دھویا جاتا تھا اور پیدل چلنے والوں اور کار سواروں کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جاتا تھا، اب اسی کراچی کی سڑکوں پر ایسی بے ہنگم ٹریفک ہے جہاں ایسے لگتا ہے ک’’ اب حادثہ ہوا کہ اب ‘‘ (البتہ کراچی کے ڈرائیور ز کو یہ مہارت حاصل ہے کہ وہ حادثے سے صرف ایک سیکنڈ قبل ہی بریک لگا کر حادثہ نہیں ہونے دیتے) ایسی ٹینشن شاید ہی دنیا کے کسی شہر میں محسوس ہوتی ہو۔ کراچی میں بڑی تیزی سے ہر روز موٹر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ اہل کراچی اور پولیس کے اعلیٰ حکام کے مطابق کراچی میں موٹر سائیکل سواروں میں سے ساٹھ فیصد اور کار ڈرائیورز میں سے نصف کے لگ بھگ ڈرائیونگ لائسنس رکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔
البتہ پولیس کے ہتھے چڑھنے پر ’مک مکا‘ سے کام چلا لیا جاتا ہے لیکن کراچی کے عوام نے لائسنس نہ بنوانے کی قسم کھا رکھی ہے۔ کراچی کی سڑکوں پر ایک دو مقامات کے سو ا کہیں بھی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ اور نہ ہی مارکنگ یا لائنیں دکھائی دیتی ہیں جس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے موٹر سائیکل سوار زِگ زَیگ کرتے ہوئے نہ صرف خود کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ ٹریفک کے قانون کی مکمل پاسداری کرنے والے شخص کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ موٹر سائیکل سوارپٹرول کی بچت کی خاطر پہلے فٹ پاتھ پر موٹر سائیکل چڑھاتے ہیں اور پھر وہیں سے ٹرن لیتے ہوئے فٹ پاتھ سے نیچے اُترکر سڑک کی دوسری جانب جانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ کراچی کی ٹریفک میں سب سے خطر ناک کام جس پر کسی کی جان کسی بھی وقت جا سکتی ہے دو رویہ سڑکیں ہونے کے باوجود موٹر سائیکل والے اور گاڑیوں والے جس راستے گاڑیاں وغیرہ گزر رہی ہوتی ہیں اسی راستے پر سامنے سے آکر (بجائے اوپر سے چکر لگا کر اور یو ٹرن سے موڑ کر پیچھے سے آئے) ایسی خطر ناک صورتِ حال پیدا کرتے ہیں کہ جس کی افریقی ممالک سمیت دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
کراچی میں انسانوں کی طرح زندگی گزارنے اور بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سب کو ایک سے تین ماہ کی سخت ٹریننگ دینے، ان کا میڈیکل چیک اپ کروانے اور امتحان پاس کرنے اور میرٹ پر پورا اترنے کے بعدنئے لائسنس جاری کئے جائیں اور پھر ان لائسنسوں کی بھی ہر دو سال بعد تجدید کی جائے۔ جس سے کراچی میں کم از کم بے ہنگم ٹریفک جو نہ صرف عام باشندوں بلکہ غیرملکیوں کےلیے دردِ سر بنی ہوئی ہے پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور روشنیوں کے شہر کی روشنی کی بحالی کے امکانات رو شن ہونگے۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
سوشل فٹ نیس
میں نے ہاتھ جیب میں ڈالا اور پھر پورا منظربدل گیا‘ بارش کے بعد سارا پارک نکھر گیا‘ درخت‘ پتے اور پھول پورے رنگوں کے ساتھ کھل کر سامنے آ گئے‘ کبوتروں کی ایک ڈار کسی طرف سے اڑتی ہوئی گھاس پر بیٹھی‘ دائیں بائیں دیکھ کر چونچیں مٹی پر رگڑیں‘ ہلکی سی ٹھک کی آواز آئی‘ ایک کبوتر اڑا اور پوری ڈار ہوا میں جوف بناتی تیرنے لگی۔ کبوتروں کی فارمیشن میں کوئی ایسا جادو تھا جس نے مجھے پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا اور میں ڈار کے معدوم ہونے تک فضا پر نظریں جما کر کھڑا رہا‘ سامنے درخت کے نیچے دو پولیس اہلکار گھاس پر لیٹے ہوئے تھے‘ ان کی موٹر سائیکل‘ ہیلمٹ اور لمبے شوز سائیڈ پر پڑے تھے اور وہ آنکھوں پر ہاتھو کا چھجا رکھ کر سستا رہے تھے‘ یہ یقینا طویل ڈیوٹی کے بعد تھک گئے ہوں گے‘ واکنگ ٹریک پر صبح کی بارش کے آثار ابھی تک باقی تھے‘ پائوں ریت میں دھنستے تھے اور ریت کے ذرے تلوے کے ساتھ چپک جاتے تھے۔ گھاس سبز تھی لیکن نہیں ٹھہریے کچھ زیادہ ہی سبز تھی‘ میں نے یہ رنگ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا‘ مارگلہ کی پہاڑیوں کے سرمئی سائے دور سے نظر آ رہے تھے‘ وہ سفید غبار میں لپٹی ہوئی تھی‘ ہوا کے ساتھ ساتھ غبار کبھی دائیں اور کبھی بائیں سرک جاتا تھا اور ہوا میں بھی ایک طراوت‘ ایک تازگی تھی‘ میں نے لمبی سانس لی اور میرے پورے وجود میں توانائی کا دریا بہنے لگا اور میں سرشاری میں ڈولنے لگا‘ وہ زندگی کا ایک شان دار لمحہ تھا اور اس لمحے کو ابدی بنانے کے لیے چنار کے درخت سے ایک گلہری نیچے اتری اور حیرت سے میری طرف دیکھنے لگی۔
اس کی آنکھوں کے بنٹے تیزی سے دائیں بائیں لرز رہے تھے‘ جانوروں کی بے چینی کا مرکز ان کی آنکھیں ہوتی ہیں‘ یہ آنکھوں کی پتلیوں اور ڈھیلوں سے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہیں اور وہ بھی آنکھوں کے ڈھیلے گھما گھما کر مجھے بتا رہی تھی میں تم سے گھبرا رہی ہوں‘ میں کھڑے ہو کر اسے دیکھنے لگا اور وہ کینگرو کی طرح اگلی ٹانگیں اوپر اٹھا کر مجھے گھورنے لگی اور میں اسے پیار سے دیکھنے لگا‘ کائنات میں اس وقت صرف ہم دو تھے۔ میں نے وہاں کھڑے کھڑے محسوس کیا ہم انسان اگر کسی جانور کو پیار سے دیکھیں تو ہمارے درمیان اجنبیت کی دیواریں گر جاتی ہیں‘ ہم ایک دوسرے کے دوست بن جاتے ہیں اور ہم بھی بن گئے‘ اس کی آنکھوں کا خوف آہستہ آہستہ معدوم ہو گیا اور وہ اطمینان سے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی‘ میں آگے چل پڑا‘ پارک کی دو سائیڈز پر ٹریفک بہہ رہی تھی‘ لوگ ہارن بھی بجا رہے تھے اور افراتفری میں ایک دوسرے کا راستہ بھی کاٹ رہے تھے لیکن اس لمحے مجھے یہ افراتفری اور آپادھاپی بھی اچھی لگ رہی تھی۔
میں بیزاری محسوس نہیں کر رہا تھا‘ ماحول کے تمام اجزاء اپنی اپنی جگہ پر تھے اور ان کے تمام رنگ بھی سلامت تھے لیکن پھر میں نے عادتاً وہی غلطی دہرا دی‘ میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں یہ سارا منظر غائب ہو گیا اور میں بارش سے دھلی جنت سے سلگتے تڑپتے جہنم میں آ گرا‘ میرے تن من میں آگ لگ گئی اور میں پائوں کی انگلیوں سے لے کر سر کے بالوں تک جلنے لگا۔ میں کہاں تھا اور میرے ہاتھ اور میری جیب میں کون سا ایسا پش بٹن تھا جس نے پورا منظربدل دیا‘ میں اپنے گھر کے قریب گرین بیلٹ کے واکنگ ٹریک پر تھا‘ میں ٹینشن کے خوف ناک فیز سے گزر رہا تھا‘ اوپر نیچے چار پانچ بری خبریں سنی تھیں لہٰذا چپ چاپ اٹھ کر واک شروع کر دی تھی‘ انسان کی فطرت ہے یہ ٹینشن میں کندھے جھکا لیتا ہے اور آنکھیں زمین کے ساتھ چپکا کر لڑکھڑا کر چلنے لگتا ہے‘ میں بھی اس وقت لڑکھڑا کر چل رہا تھا‘ اچانک موبائل فون کی اسکرین چمکنے لگی‘ کوئی اجنبی مسلسل فون کر رہا تھا۔
میں نے شدت جذبات میں فون آف کیا اور اسے جیکٹ کی جیب میں ڈال لیا اور بس اس کے ساتھ ہی سارا منظر بدل گیا‘ مجھے پوری کائنات دکھائی دینے لگی اور یوں محسوس ہونے لگا جیسے میں جنت میں پھر رہا ہوں‘ یہ صورت حال آدھ گھنٹے تک قائم رہی لیکن میں نے پھر غیر ارادی طور پر جیب میں ہاتھ ڈال کر موبائل فون باہر نکال لیا اور اس کی اسکرین آن ہونے کی دیر تھی اور میری نظروں سے یہ سارا منظر غائب ہو گیا اور اس کی جگہ سلگتے تڑپتے جہنم نے لے لی‘ مجھے پتا چلا ڈالر نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں‘ اسٹاک ایکس چینج زمین پر آ گری ہے‘ سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ بنا دیا ہے۔ عمران خان سر پر سیاہ باکس اوڑھ کر عدالت جا پہنچے ہیں‘ آٹے کی بھگدڑ نے مزید دو لوگوں کی جان لے لی اور میں چند سیکنڈ میں دوبارہ اسی صورت حال کا شکار تھا جس سے جان چھڑانے کے لیے میں نے واک شروع کی تھی‘ مجھے اس وقت معلوم ہوا میرا ایشو حالات نہیں ہیں میرا مسئلہ موبائل فون ہے‘ یہ حالات کی شدت میں ہزار گنا اضافہ کر دیتا ہے۔
آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے فون کی ہر کال اور سوشل میڈیا کی ہر جھلکی کے بعد آپ کے اسٹریس میں ہزار گنا اضافہ ہو گیا تھا اور آپ شام تک خودکشی‘ ہارٹ اٹیک یا قتل تک پہنچ چکے تھے اور یہ حالت صرف آپ یا میری نہیں ہو گی بلکہ اسمارٹ فون ایجاد کرنے والا مارٹن کوپر بھی آج کل اسی صورت حال کا شکار ہے‘ مارٹن نے آج سے ٹھیک پچاس سال پہلے (1973 میں) اسمارٹ فون ایجاد کیا تھا‘ یہ خود بھی اس وقت آئی فون استعمال کرتا ہے اور روز اپنے اور اپنی ایجاد پر لعنت بھیجتا ہے‘ مارٹن کوپر نے چند دن قبل ایک نوجوان کو موبائل فون میں گھسے ہوئے سڑک پار کرتے دیکھا تو اس کا کلیجہ منہ کو آ گیا اور اسے محسوس ہوا یہ نوجوان حادثے کا شکار ہو جائے گا۔ مارٹن خود کہتا ہے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا میری ایجاد اس طرح استعمال ہو گی جس طرح میرے پوتے‘ پوتیاں اور نواسے نواسیاں کر رہے ہیں‘ مارٹن کوپر کی عمر اس وقت 94 سال ہے‘ یہ امریکا کے شہر سین ڈیاگو کے ٹائون ڈیل مار (Del Mar) میں رہتا ہے اور روز صبح شام اپنی حماقت پر افسوس کرتا ہے‘ آپ بھی اگر کسی دن ریسرچ کرینگے تو آپ بھی خود کو مارٹن کوپر سمجھیں گے۔
ہم انسان خود کو فٹ رکھنے کے خبط میں مبتلا ہیں‘ ہم خود کو جسمانی‘ ذہنی اور روحانی لحاظ سے بھی فٹ رکھنا چاہتے ہیں اور معاشی‘ سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے بھی لیکن سوشل فٹ نیس ان شعبوں سے کہیں زیادہ اہم ہے‘ ہم اگر سوشلی (سماجی) فٹ ہوں گے تو ہی ہم اخلاقی‘ سیاسی‘ معاشی‘ روحانی‘ ذہنی اور جسمانی لحاظ سے فٹ ہوں گے‘ انسان سوشل اینمل ہے‘ ہم سے اگر سوسائٹی یا سماج کو الگ کر دیا جائے تو ہم میں اور کھوتے میں کوئی فرق نہیں رہے گا لہٰذا ہم انسانوں کو سوشل فٹ نیس انسان بناتی ہے اور سوشل فٹ نیس کیا ہوتی ہے؟ یہ ہوتی ہے دوسروں کو سپیس دینا‘ دوسروں کو بھی انسان سمجھنا‘ ان کے جذبات‘ ان کے احساسات اور ان کی روایات کا احترام کرنا لیکن بدقسمتی سے موبائل فون نے ہماری سوشل ہیلتھ مکمل طور پر برباد کر دی ہے اور ہم جانور بن کر رہ گئے ہیں‘ آپ کسی روز اپنے نام آنے والے تمام پیغام یا فارورڈ میسجز پڑھ لیں آپ کا دماغ خراب ہو جائے گا اور آپ اس کے بعد اگلے تین دن تک کسی کام کے قابل نہیں رہیں گے اور آپ نے اگر ایک بار سوشل میڈیا کے گٹڑ میں جھانکنے کی غلطی کر لی تو پھر آپ سیدھے سائیکالوجسٹ کے پاس جائیں گے اور نیند کی گولیاں کھائیں گے لیکن ٹھہریے‘ اب تو سائیکالوجسٹ بھی موبائل فون کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔
ان کے خیالات اور اللہ دتہ اداس کے خیالات میں اب کوئی فرق نہیں رہا‘ یہ بھی مریضوں سے پہلے پوچھتے ہیں آپ کس پارٹی سے ہیں اور پھر علاج شروع کرتے ہیں۔ میں اپنی ٹینشن‘ ڈپریشن اور فرسٹریشن کا ڈیٹا بنا رہا ہوں‘ میں 13 سال کے تجربے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں میرے آج تک جتنے بھی لوگوں سے تعلقات خراب ہوئے اس کی وجہ موبائل فون تھا‘ مارٹن کوپر کے اس بدبخت آلے نے میرے کان میں موتا‘ میں بھڑکا اور دوسری طرف مو��ود شخص سے بھڑ گیا‘ میں جب بھی ڈپریشن‘ ٹینشن اور اینگزائٹی کا شکار ہوا اس کی وجہ موبائل فون تھا چناں چہ میں اب سوشل فٹ نیس کے لیے موبائل فون کا استعمال کم سے کم کرتا چلا جا رہا ہوں‘ میں دو سال سے سوشل میڈیا کے میسجز نہیں پڑھتا چناں چہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں مجھے پتا نہیں ہوتا‘ میں نے نئے نمبر سیو کرنا بھی بند کر دیے ہیں۔ مجھ سے کوئی اختلاف کرے یا اعتراض کرے تو میں کسی چیز کی وضاحت نہیں کرتا‘ سیدھی سادی معافی مانگ لیتا ہوں‘ گو 95 فیصد لوگ اس کے باوجود مجھے معاف نہیں کرتے لہٰذا میں پر مارٹن کوپر پر لعنت بھیج کر خاموش ہو جاتا ہوں‘ میں 2024ء میں ان شاء اللہ موبائل سے مکمل جان چھڑا لوں گا اور بل گیٹس اور وارن بفٹ کی طرح موبائل فری زندگی گزاروں گا اور اگر میں ایسا نہ کر سکا تو پھر آپ یقین کریں مجھ میں اور شیخ رشید میں کوئی فرق نہیں رہے گا‘ ہم دونوں گلیوں میں کاغذ اکٹھے کر رہے ہوں گے۔
جاوید چوہدری
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
ایم 9 کے سوا موٹر ویز اور نیشنل ہائی ویز پر اضافی جرمانوں کا اطلاق شروع
کراچی(افضل ندیم ڈوگر )نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے جرمانوں کا اطلاق آج رات سے کر دیا گیا ہے ترجمان موٹرویز پولیس کے مطابق ملک بھر کے نیشنل ہائی ویز اور موٹر ویز پر سفر کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو اب نئی شرح سے جرمانہ ادا کرنا ہوں گے۔ موٹروے پولیس ذرائع کے مطابق ان جرمانوں کا اطلاق یکم اکتوبر کی رات 12 بجے کر دیا گیا ہے۔ موٹروے پولیس ذرائع…
View On WordPress
#attorney#automobile#beauty tips#breaking news#business#computer#conference call#cosmetics#credit#cricket#daily jang#degree#donate#drama#electricity#entertainment#fashion#flights#foods#foreign exchange#gas#geo drama#geo entertainment#health#hosting#insurance#jang news#jang newspaper#latest news#lawyer
0 notes
Text
منگلورو : سٹی پولیس کمشنر ششی کمار کا تبادلہ - کلدیپ کمار جین بنے نئے کمشنر
منگلورو : سٹی پولیس کمشنر ششی کمار کا تبادلہ – کلدیپ کمار جین بنے نئے کمشنر منگلورو،24/ فروری (ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامہ کے مطابق سٹی پولیس کمشنر این ششی کمار کا تبادلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ پر کلدیپ کمار جین کو تعینات کیا گیا ہے ۔ کلدیپ کمار جین 2011 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں اور تاحال بینگلورو ویسٹ ٹریفک ڈی سی پی کے طور پر تعینات تھے ۔ اب انہوں نے منگلورو…
View On WordPress
0 notes
Text
سلمان خان کو پھر قتل کی دھمکی مل گئی
بھارتی اسٹار سلمان خان کو ایک بار پھر بشنوئی گینگ کی جانب سے قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔ سلمان خان کو ایک بار پھر بشنوئی گینگ کی جانب بچاؤ کے لیے 5 کروڑ تاوان دینے یا مندر جاکرمعافی مانگنے کا آپشن دیا گیا ہے۔ گزشتہ رات ممبئی پولیس کے ٹریفک سیکشن کو اپنے نمبر پر ایک میسج موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ ‘لارنس بشنوئی کا بھائی بات کررہا ہوں، اگر سلمان خان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو مندر جاکر معافی مانگیں یا…
0 notes
Text
کوسٹر اور مزدا میں تصادم خاتون جاں بحق 18 مسافر زخمی
(24نیوز)ننکانہ صاحب میں ٹریفک حادثے میں ایک خاتون جاں بحق، 6 خواتین سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے۔ کوسٹر مسافروں کو ملتان سے سیالکوٹ لیکر جارہی تھی، موٹر وے ایم 3 ریسٹ ایریا کے قریب کوسٹر مزدا سے ٹکرا گئی، حادثہ تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا، حادثے کی اطلاع پر پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق خاتون کی لاش اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے حادثے کی تحقیقات…
0 notes
Text
لاہور: ٹاؤن ہال میں ٹریفک وارڈن پر تشدد، مقدمہ درج
لاہورپولیس نے ٹاؤن ہال ملازمین کی جانب سے ٹریفک وارڈن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آر کے مطابق لاہور میں ٹاؤن ہال کے قریب ٹریفک وارڈن نے نامعلوم موٹرسائیکل سوار کو برئیر ہٹانے سے منع کیا جس پر وہ طیش میں آگیا اور برئیر کو ٹھڈے مارنا شروع کردیے۔ موٹر سائیکل سوار نے فون کر کے اپنے 15 سے 20 ساتھیوں کو بلا لیا اور وارڈن کو اغوا کر کے ٹاؤن ہال لے گئے جہاں اسے تشدد کا…
View On WordPress
0 notes
Text
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حکومت پنجاب ننکانہ صاحب فون نمبر056-9201028
ہینڈ آوٹ نمبر513
پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں یہاں پر مکمل محفوظ اور آزاد ہیں ، بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے آنے والے مہمان یاتری ہماری پرخلوص میزبانی کی خوشگوار یادیں لے کر جائیں اور بار بار یاترا کے لیے پاکستان آئیں گے ، پاکستان تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور یہاں رہنے والی تمام غیر مسلم اقلیتیں اور ان کی عبادت گاہیں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ محمد تسلیم اختر راو
ننکانہ صاحب: ( )07 نومبر 2024۔۔۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کی زیرصدارت بابا گورونانک دیو جی کے 555 ویں جنم دن کی تقریبات کے انتظامات کا جائزہ اجلاس کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ضلعی افسران نے بابا گورونانک کے جنم دن کے انتظامات بارے ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی بریفنگ دی۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہرینہ غلام مرتضی جونیجو ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل رائے ذوالفقار علی ، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 اکرم پنوار ، ڈی ایس پی ٹریفک ، سول ڈیفنس ، میونسپل کمیٹیز سمیت تمام ضلعی افسران اجلاس میں شریک تھے۔ضلعی افسران نے ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ننکانہ صاحب کے ساتوں گردواروں میں دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔شہر کی تزئین و آرائش اور پیچ ورک کا کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے لیے رہائش اور لنگر کے انتظامات کو مکمل کر لیا گیا ہے۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابا گورونانک کے 555 ویں جنم دن کی تقریبات میں اندرون و بیرون ممالک سے 60 ہزار سکھ یاتری ننکانہ صاحب تشریف لائیں گے۔جن کی فول پروف سیکورٹی کے لیے 3188 پولیس کے افسران و جوان حفاظت پر مامور ہونگے اور ضلعی انتظامیہ اور اوقاف کے 1800 سے زائد افسران و ملازمین گوردوارہ جات میں انتظامات کی دیکھ بھال کے لیے تعینات ہونگے۔ جبکہ 200 سے زائد سکھ کمیونٹی کے رضاکاران بھی تعینات کیے جائیں گے۔ڈپٹی کمشنر نے صفائی ستھرائی ، فول پروف سیکیورٹی ، طبی سہولیات ، قیام و طعام سمیت دیگر بہترین انتظامات کرنے پر متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے تقریبات کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی محکمہ جات اور پولیس کے جوانوں کی بدولت دنیا بھر سے آنے والے یاتری اپنی مذہبی رسومات بغیر کسی رکاوٹ کے ادا کر سکتے ہیں ، اندورن وبیرون ممالک سے آنیوالے یاتریوں کی حفاظت اور بہترین انتظامات ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں یہاں پر مکمل محفوظ اور آزاد ہیں،بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے آنے والے دنیا بھر سے مہمان یاتری ہماری پر خلوص میزبانی کی خوشگوار یادیں لے کر جائیں اور بار بار یاترا کے لیے پاکستان آئیں۔انہوں نے کہا کہ باباگورونانک کا پیغام امن و محبت،صلح و آشتی اور نیکی کا پیغام ہے جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ، پاکستان سکھوں سمیت دنیا بھر کے مذاہب اور عقائد کے پیروکاروں کے لیے محبت اور احترام کے جذبات رکھتا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پنجاب حکومت سکھ یاتریوں کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے ہر طرح کی سہولیات فراہم کر رہی ہے ، بابا جی کے جنم دن کی تقریبات میں شمولیت کرنے والے یاتری ہماری مہمان نوازی اور محبتوں کو کبھی ��ہیں بھلا پائیں گے۔
0 notes
Text
کارتک آریان کو گاڑی غلط جگہ کھڑی کرنا مہنگا پڑ گیا Kartik Aaryan
ممبئی: بالی وڈ کے معروف اداکار کارتک آریان کو سڑک پر گاڑی غلط جگہ پارک کرنا مہنگا پڑ گیا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کارتک آریان جمعہ کے روز اپنی نئی ریلیز ہونے والی فلم ’شہزادہ‘ کی کامیابی کے لیے سدھی وینائک مندر پہنچے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے کارتک آریان کو جرمانہ کر دیا کیونکہ انہوں نے اپنی لیمبوروگھینی سڑک پر غلط جگہ کھڑی کی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریفک پولیس…
View On WordPress
0 notes