#زخمی
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 20 days ago
Text
کوسٹر اور مزدا میں تصادم خاتون جاں بحق 18 مسافر زخمی
(24نیوز)ننکانہ صاحب میں ٹریفک حادثے میں ایک خاتون جاں بحق، 6 خواتین سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے۔ کوسٹر مسافروں کو ملتان سے سیالکوٹ لیکر جارہی تھی، موٹر وے ایم 3 ریسٹ ایریا کے قریب کوسٹر مزدا سے ٹکرا گئی، حادثہ تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا، حادثے کی اطلاع پر پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق خاتون کی لاش اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے حادثے کی تحقیقات…
0 notes
pinoytvlivenews · 2 months ago
Text
اسرائیلی فوج کی لبنان کے بازار پر بمباری:51 شہید 174 زخمی
بیروت(ڈیلی پاکستان آن لائن ) اسرائیلی فوج کی لبنان کے ایک بازار پر بھی بمباری،51 شہید اور 174 زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ماونٹ لبنان میں 22 اور جنوبی نباتیہ میں 10 جبکہ بقیہ افراد دیگر علاقوں میں شہید ہوئے۔وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رہائشی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 174 زخمیوں میں سے درجن سے زائد کی حالت نازک ہے۔اسرائیلی…
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
دبینا بنرجی کو بچاتے ہوئے گرمیت چودھری زخمی ہو گئے۔
دبینا بنرجی کو بچاتے ہوئے گرمیت چودھری زخمی ہو گئے۔
مشہور ہو جانے والی ویڈیو: دیبینا بنرجی اور گرمیت چودھری چھوٹی ڈسپلے اسکرین کے سہولت کار جوڑے ہیں۔ جوڑے کو عام طور پر اپنے اعمال سے پیروکاروں کو جوڑے کو نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ اس ایپی سوڈ پر گرمیت اور دیبینا کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس کلپ میں دیبینا کو بچاتے ہوئے گرمیت کو زخمی ہوتے دیکھا جا رہا ہے۔ گرمیت نے اپنی شریک حیات دیبینا کو بچاتے ہوئے نقصان پہنچایا۔ گرمیت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mkn314 · 3 months ago
Text
پنج شهروند دیگر قربانی تیراندازی نیروهای جمهوری اسلامی شدند
Five more citizens fell victim to gunfire from the Islamic Republic forces
Continue reading پنج شهروند دیگر قربانی تیراندازی نیروهای جمهوری اسلامی شدند
0 notes
googlynewstv · 5 months ago
Text
وادی تیرہ میں زخمی ہونیوالے لیفٹیننٹ جنرل عزیزمحمود دم توڑگئے
وادی تیرہ میں جھڑپوں کے دوران زخمی ہونیوالے لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک نے سی ایم ایچ پشاور میں جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک 9 اگست کو خیبر کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہوئے تھے۔خیبر  کی وادی میں تین مختلف مقامات پر خوارج اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔فائرنگ کے تبادلے میں اپنے دستے کی قیادت کرنے والے لیفٹیننٹ عزیر…
0 notes
rabiabilalsblog · 5 months ago
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھروں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں مگن گنتا رہا، اناسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میرے چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
8 notes · View notes
risingpakistan · 2 months ago
Text
اسرائیل نے فوٹیج جاری کر کے یحییٰ سنوار کی شہادت کی داستان کو امر کر دیا
Tumblr media
اپنی زندگی کی طرح یحییٰ سنوار کی شہادت بھی مصائب کے خلاف مزاحمت کی عکاس تھی۔ وہ 1962ء میں خان یونس کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے جہاں نکبہ کے دوران ان کا خاندان اپنے گھر عسقلان سے نقل مکانی کر کے پناہ حاصل کیے ہوئے تھا۔ یحییٰ سنوار نے 1987ء میں حماس کے قیام کے کچھ عرصے بعد ہی اس میں شمولیت اختیار کر لی اور داخلی سیکیورٹی ونگ کے اہم رکن کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ یحییٰ سنوار جاسوسوں اور مخالفین کے سہولت کاروں کی شناخت کرنے میں مہارت رکھتے تھے اور اس کے لیے وہ اکثر اوقات سخت طریقہ کار اختیار کرتے تھے۔ ان کی جانب سے بنائے گئے نظام کی پائیداری اس سے بھی ثابت شدہ ہے کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود اسرائیل کی انٹیلی جنس اب تک غزہ کی پٹی میں یحییٰ سنوار سمیت حماس کے دیگر اہم رہنماؤں کی نقل وحرکت کو بےنقاب کرنے میں جدوجہد کا سامنا کررہی ہے۔ اور جب وہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے میں کامیاب ہو گئے تب بھی اسرائیل نے بذات خود اعتراف کیا کہ اسرائیلی افواج کا ان سے ٹکرا جانا ایک اتفاق تھا۔
1982ء اور 1988ء میں گرفتار ہونے والے یحییٰ سنوار نے رہائی سے قبل اسرائیلی جیل میں 23 سال گزارے اور انہیں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے تبادلے میں ایک ہزار 46 دیگر فلسطینی قیدیوں کے ہمراہ رہا کیا گیا۔ ممکنہ طور پر یہی وہ وجہ تھی جس کی بنا پر انہیں 7 اکتوبر کے حملے کی ترغیب ملی جس کے تحت حماس 250 اسرائیلی سپاہیوں کو یرغمالی بنا کر غزہ لے گیا۔ جیل نے ایک تربیتی مرکز کے طور پر کام کیا، سالوں بعد یحییٰ سنوار نے اپنے سپورٹرز کو بتایا، ’وہ چاہتے تھے یہ جیل ہماری قبر بن جائے جہاں وہ ہمارے حوصلوں اور عزائم کو کچل سکیں۔۔۔ لیکن ہم نے جیل کو اپنے لیے عبادت گاہوں اور مطالعے کے لیے اکیڈمیز میں تبدیل کر دیا‘۔ یہ محض کھوکھلی باتیں نہیں تھیں۔ یحییٰ سنوار نے جیل میں گزارے جانے والے عرصے میں عبرانی زبان پر عبور حاصل کیا اور ساتھ ہی وہ مشاہدہ کرتے رہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز کیسے کام کرتی ہیں بالخصوص بدنامِ زمانہ داخلی سیکیورٹی ونگ شن بیٹ کس طرح کام کرتا ہے، اس پر غور کیا۔ انہوں نے حاصل کردہ معلومات کا بہترین انداز میں استعمال کیا۔
Tumblr media
یحییٰ سنوار جو سالوں سے اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر تھے، غزہ میں ہی مقیم تھے، ایک مجاہد کے طور پر اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ رہے اور اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے اپنے گھر کے ملبے کے درمیان کرسی پر بیٹھے نظر آئے۔ حیرت انگیز طور پر اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی وہ ایسے ہی ایک صوفے پر بیٹھے تھے۔ زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی افواج سے سامنا ہونے پر یحییٰ سنوار اور ان کے تین محافظوں نے ایک عمارت میں پناہ لی۔ اسرائیل کے مطابق یحییٰ سنوار نے قریب آنے والے سپاہیوں پر دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہوا۔ عمارت میں داخل ہو کر بات کرنے سے انکاری اسرائیلی فوج نے عمارت کو ٹینک سے نشانہ بنایا جس میں یحییٰ سنوار شدید زخمی ہوئے اور ان کا دایاں بازو جدا ہو گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے ڈرون بھیجا۔ ان کے محافظ شہید ہو چکے تھے اور جیسا کہ ڈرون فوٹیج نے دکھایا، یحییٰ سنوار زخمی حالت میں سر پر کوفیہ باندھے صوفے پر براجمان تھے۔ ان کا بایاں بازو جو اس وقت حرکت کرنے کے قابل تھا، انہوں نے اس بازو سے مزاحمت کی آخری کوشش کے طور پر قریب آنے والے اسرائیلی کواڈ کاپٹر پر چھڑی پھینکی جوکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کیے جانے والے ہولوکاسٹ کے خلاف مزاحمت کی ایک انسانی کوشش تھی۔ یہ سب ہونے کے بعد بھی انہیں شہید کرنے کے لیے ایک اسنائپر شوٹر کی ضرورت پیش آئی۔
ان کی شہادت نے اسرائیل کے بہت سے جھوٹے دعووں کا پردہ چاک کیا۔ ایک سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی میڈیا نے یحییٰ سنوار کے ٹھکانے کے بارے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ہر دعوے کو فرض شناسی کے ساتھ رپورٹ کیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ غزہ سے فرار ہو چکے ہیں اور کسی دوسرے ملک میں چھپے ہیں جبکہ ان کے ہم وطن مصائب کا سامنا کررہے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ ایک خاتون کے بھیس میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ایک فریب جسے اسرائیل نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے لیے جواز کے طور پر پیش کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اب تک انہیں اس لیے نشانہ نہیں بنایا کیونکہ وہ زیرِزمین سرنگوں میں خودکش جیکٹ پہن کر اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ اس کے بجائے یحییٰ سنوار محاذ پر موجود تھے اور رفح میں اسرائیلی افواج سے چند میٹرز کی دوری پر تھے۔ ان کی آخری لمحات کی ویڈیو جاری کرکے اسرائیل نے یقینی بنایا کہ ان کی بہادری کی داستان امر ہو جائے۔ 
حتیٰ کہ وہ لوگ جو صہیونیت سے ہمدردی رکھتے ہیں، انہوں نے بھی فوٹیج جاری کرنے کے اقدام پر سوال اٹھایا لیکن میرے نزدیک ایسا اس لیے ہے کیونکہ اسرائیل اب تک ان لوگوں کی ذہنیت کو سمجھنے سے قاصر ہے جنہیں وہ تقریباً ایک صدی سے ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر یہ فوٹیج جاری کرنے کے پیچھے اسرائیل کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کو یحییٰ سنوار کی لاچارگی دکھائی جائے اور مزاحمت کے حوالے سے ناامیدی ظاہر کی جائے تو اس مقصد میں وہ بری طرح ناکام ہوئے کیونکہ اس سے بالکل الٹ تاثر گیا۔ انہیں گمان تھا کہ ��حییٰ سنوار کو مار کر وہ ان کی تحریک کو ختم کرسکتے ہیں تو وہ اب تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ مزاحمت، قیادت کے بجائے ڈھائے جانے والے مظالم سے مضبوط ہوتی ہے۔ جب تک جبر رہے گا تب تک اس کے خلاف مزاحمت بھی موجود رہے گی۔ جہاں تک یحییٰ سنوار کی بات ہے، یہی وہ انجام تھا جس کی انہیں خواہش تھی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا، ’اسرائیل مجھے سب سے بڑا تحفہ مجھے قتل کر کے دے سکتا ہے۔۔۔ میں کورونا وائرس، اسٹروک یا ہارٹ اٹیک سے مرنے کے بجائے ایف 16 طیارے کی بمباری سے شہید ہونے کو ترجیح دوں گا‘۔ یحییٰ سنوار کو تو وہ مل گیا جس کی انہیں خواہش تھی، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اسرائیل اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہوپاتا ہے یا نہیں۔
ضرار کھوڑو
بشکریہ ڈان نیوز  
4 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
Muhammad Al-Maghout wrote on the grave of his wife Saniya Saleh:
"یہ دنیا کا آخری بچہ ہے"
"Here lies the last child in the world"
تیس سال اور وہ مجھے ایک زخمی سپاہی کی طرح اٹھا کر لے گئی اور میں اسے چند قدم بھی اس کی قبر تک نہ لے جا سکا۔
Thirty years and she carried me like a wounded soldier, and I could not carry her to her grave for a few steps
اس نے یہ بھی لکھا: اس کے بعد تمام عورتیں ستارے ہیں، گزرنے والی اور بجھنے والی ہیں اور وہ اکیلی آسمان ہے۔
He also wrote: All women after her are stars, passing and extinguishing, and she alone is the sky.
58 notes · View notes
asthetic-azalea · 10 months ago
Text
Nemrah-Ahmad wrote in jannat key pattay
خواب اگر اپنے ہاتھوں سے توڑے جائے تو انگلیاں بھی زخمی ہوجاتی ہیں-❤️‍🩹
5 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 11 months ago
Text
کتنے بھولے ہیں ترے شہر کے زخمی پیکر
جو مسیحاؤں کے قاتل سے دوا مانگتے ہیں
2 notes · View notes
hpvdarmanclinic · 3 hours ago
Text
اسفنکتروتومی چیست؛ نحوه عمل + عوارض و مراقبت ها
اسفنکتروتومی داخلی جانبی یکی از روش های عمل جراحی برای درمان شقاق مقعدی است. شقاق مقعدی در واقع نوعی پارگی ایجاد شده در دهانه مقعد است که می تواند باعث درد، خارش و خونریزی شود.
فیشر ناشی از اسپاسم عضلات مقعد است و می‌ تواند باعث درد مقعدی شده که می‌ تواند بسیار شدید باشد، معمولا در حین و بعد از اجابت مزاج اتفاق می افتد. شقاق مقعدی در مرحله اول که زخمی کوچک است، معمولاً با حمام آب گرم و داروها درمان می شود. زمانی که روش های خانگی موثر نباشند، ممکن است اسفنکتروتومی داخلی جانبی انجام شود. این عمل شقاق مقعدی را که تنها با داروها بهبود نمی یابد، بهبود می بخشد. اسفنکتروتومی داخلی جانبی را می توان با بی حسی موضعی یا تزریق آرام بخش انجام داد.
0 notes
topurdunews · 22 days ago
Text
پی ٹی آئی شرپسندوں کے تشدد سے زخمی ہونے والے ایس ایچ او طاہر اقبال کی  اہم گفتگو
(احمد منصور) 24 تا 26نومبر تک پی ٹی آئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران جہاں دیگر سکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہوئے انہیں میں ایس ایچ او تھانہ نیو ائیرپورٹ طاہر اقبال بھی شامل ہیں،  شرپسندوں نے ایس ایچ او طاہر اقبال کو شدید زخمی کیا اور ان کا ایک بازو بھی فریکچر ہوا۔  زخموں سے صحت یاب  ہونے کے بعد ڈیوٹی پر پہنچ   خیالات کا اظہار کرتے ہوئے طاہر اقبال کا کہنا تھا کہ ”24 نومبر 2024ء کو میں لاء اینڈ آرڈر…
0 notes
kokchapress · 5 hours ago
Text
طالبان: حمله پاکستان بی‌پاسخ نمی‌ماند
وزارت دفاع طالبان شامگاه سه‌شنبه اعلام کرد که حمله هوایی ارتش پاکستان در برمل ولایت پکتیکا را به‌شدت محکوم می‌کند. وزارت دفاع طالبان در واکنش به این اقدام اعلام کرد که این عمل را بی‌پاسخ نخواهد گذاشت، بلکه دفاع از خاک و حریم افغانستان را حق مسلم خود می‌پندارد. طبق گزارش شبکه «طلوع نیوز» غیرنظامیان بسیاری از جمله کودکان و زنان در حمله هوایی پاکستان کشته و زخمی شده‌اند. ساعاتی پیش جنگنده‌های ارتش…
0 notes
emergingpakistan · 7 hours ago
Text
فائنل کال کے بعد؟
Tumblr media
پہلے سوال کا تعلق تحریک انصاف اور حکومت دونوں سے ہے۔ تحریک انصاف سے پوچھا جانا چاہیے کہ اس کی قیادت عام کارکنان سے تو یہ اپیل کر رہی تھی کہ بچوں اور فیملیوں سمیت اس احتجاج کا حصہ بنیں تو کیا پارٹی قیادت بھی اپنے بچوں اور فیملیوں سمیت اس احتجاج میں شامل ہوئی۔ کے پی حکومت کے وزیر اعلی کیا اہل خانہ سمیت اس احتجاج میں شریک تھے؟ عمر ای��ب صاحب کے بچے اور اہل خانہ کیا اس احتجاج میں شامل تھے؟ کیا کے پی کے کی کابینہ اپنے بچوں اور اہل خانہ سمیت احتجاج کا حصہ بنی؟ کیا حماد اظہر کے اہل خانہ شریک ہوئے؟ یہ سیاست کا ایندھن صرف عام کارکن کو ہی کیوں بنایا جاتا ہے؟ اسی طرح حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ عام کارکن پر تو اس نے قانون نافذ کر دیا، سوال یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور اور بشری بی بی ڈی چوک سے نکلنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟ راستے سارے بند تھے، سڑکیں ساری بند تھیں، یہ کیسے ممکن ہوا کہ وہ ڈی چوک سے نکلے اور مانسہرہ تک کوئی ان کی راہ میں حائل ہوا۔ یہ کیسا بندوبست تھا کہ ڈی چوک سے وہ لوگ آرام سے نکل گئے، جو کارکنان کو اکسا کر لائے تھے اور کوئی ان کی راہ میں مزاحم نہ ہوا۔ 
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں کیا یہ ممکن ہے کہ چاروں اطراف سے گھیرے میں لیے گئے ڈی چوک میں سے قیادت گاڑی بھگا کر نکل جائے اور اسلام آباد کے تین درجن ناکوں سے بحفاظت نکل کر مانسہرہ پہنچ جائے۔ قانون کا اطلاق سب پر کیوں نہیں ہوا؟ کیا یہ سمجھا جائے کہ حزب اقتدار کی اشرافیہ نے حزب اختلاف کی اشرافیہ کی موقع سے فرار میں پوری سہولت کاری کی؟ اور دونوں کے ہاں اس بات پر اتفاق ہے کہ عوام کی حیثیت سیاست کی اس بساط پر رکھے مہرے سے زیادہ کچھ نہیں۔ بادشاہوں، وزیروں اور ملکہ کو بچانا ہے، ان کے کھیل اور ان کے شوق سلامت رہیں، اس کھیل اور اس شوق میں مہروں کی کوئی اوقات نہیں۔ یہ بڑا ہی اہم اور بنیادی سوال ہے کہ سیاسی قیادت کی نظر میں کارکن کی حیثیت کیا ہے؟ وہ ایک زندہ انسانی وجود ہے یا وہ قربانی کا بکرا ہے جسے بار بار ریاست کی انتظامی قوت سے ٹکرایا جاتا ہے؟ معاملات کے حل کے لیے سیاسی بصیرت سے کام کیوں نہیں لیا جاتا؟ کیا سیاسی جماعت کو اپنے کارکنان کے لیے عافیت تلاش کرنی چاہیے یا ان کے جذبات میں آگ لگا کر انہیں احتجاجی سیاست کا ایندھن بنا دینا چاہیے؟
Tumblr media
یہ سوال ان وکیلوں کے بارے میں بھی ہے جو اچانک ہی پارٹی رہنما قرار پائے یا وہ جو پہلے سے ہی اس پارٹی کے رہنما تھے۔ ان میں سے کتنے تھے جو اس احتجاج میں شریک ہوئے؟ کیا ان میں سے کوئی اپنے بچوں اور اہل خانہ کو بھی لے کر آیا؟ کیا پولیس سے ٹکرانے، اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے لیے ہمیشہ غریب کارکن کا ہی جذباتی استحصال کیا جاتا رہے گا؟ کیا کہیں بیرسٹر گوہر نظر آ ئے؟  سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ حامد خان صاحب نے کن قافلوں کی قیادت کی؟ غریب کا بچہ ہی کیوں؟ تحریک انصاف کے کارکنان کو سوچنا چاہیے کہ اس احتجاج کا مقصد کیا تھا اور کیا وہ مقصد حاصل ہو سکا؟ متعدد مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے اور جو چند ایک مقدمات باقی ہیں ان کی نوعیت اتنی سنگین نہیں ہے اور امکان تھا کہ ایک ڈیڑھ ماہ میں ان میں بھی ضمانت ہو جائے گی۔ صاف نظر آ رہا تھا کہ تحریک انصاف اگر اس موقع پر احتجاج کرے گی تو احتجاج میں اگر کچھ ناخوشگوار واقعہ ہو گیا تو اس کا مقدمہ قیادت پر قائم ہو گا اور نتیجہ یہ نکلے گا کہ عمران خان پر دس بیس مزید ایف آئی آر ز درج ہو جائیں گی۔ 
یعنی اس احتجاج کا مقصد اگر عمران خان کو جیل سے نکالنا تھا تو یہ مقصد پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا لیکن اگر اس کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان باہر نہ آنے پائیں تو توقع تھی کہ یہ مقصد کامیابی سے حاصل کر لیا جائے گا۔ فائنل کال کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ رینجرز اہلکار بھی شہید ہو چکے، پولیس کے آنگن میں بھی لاشہ رکھا ہے اور خود تحریک انصاف بھی اپنے کارکنان کے لاشوں پر دکھی بیٹھی ہے۔ تحریک انصاف چاہے تو اس سوال پر غور کر لے کہ کے پی حکومت کے وسائل کے سہارے وفاق پر اس یلغار کے بعد عمران خان کی رہائی، اب آسان ہو گئی ہے یا اسے مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔ کے پی سے لائے گئے کارکنان کو اس احتجاج میں، قیادت کی جانب سے صرف ایک صوبے، یعنی کے پی کے لوگوں کو بہادری کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب کیوں دی جاتی رہی؟ یہ اگر بہادری تھی تو اس بہادری میں شمولیت کی ترغیب پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کو بھی دی جاتی۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ تحریک انصاف بھی سکڑ کر ایک صوبے کی جماعت بن چکی؟ یاا س سے یہ تا ثر لیا جائے کہ چونکہ اقتدار اسی صوبے میں تھا اس لیے حکومتی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے اس صوبے پر فوکس کیا گیا؟
یہ چیز بھی قابل توجہ ہے کہ کارکن کو غیرت مندی کا تازیانہ لگا کر جو قائدین اپنے ساتھ لائے، جب وہی کارکن زخمی ہو رہے تھے تو وہ قائدین وہاں سے ایسے بھاگے کہ مانسہرہ تک پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ کارکنان کا رویہ اگر غیرت مندی کہلا سکتا ہے تو قیادت کا رویہ کیا کہلائے گا؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ تحریک انصاف کا فیصلہ ساز کون ہے۔ کے پی حکومت کا ترجمان ان افواہوں کی تصدیق کر رہا ہے کہ عمران خان متبادل جگہ پر دھرنے پر قائل ہو گئے تھے، پارٹی لیڈر شپ کا بھی یہی فیصلہ تھا لیکن بشری بی بی نے کہا کہ ہر حال میں ڈی چوک جانا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے فیصلے کہاں ہونے چاہییں اور یہ فیصلے کون کر رہا ہے؟ پارٹی میں ایک تنظیم موجود ہے، اس میں سینییر قانون دان ہیں، صوبے میں ایک حکومت ہے، ایک کابینہ ہے۔ فیصلوں کا اختیار ان کے پاس کیوں نہیں؟ بشری بی بی کے پاس تحریک انصاف کا کون سا عہدہ ہے کہ وہ پارٹی میں فیصلہ ساز بنی بیٹھی ہیں۔ اسے موروثی سیاست قرار دیا جائے یا اسے بھی ماسٹر سٹروک قرار دے کر اس کی داد و تحسین کی جائے؟ بیرسٹر گوہر اس جماعت کے چیئرمین ہیں۔ کیا ان کے پاس فیصلوں کا کوئی اختیار بھی ہے؟ کیا احتجاج کے کسی بھی مرحلے پر فیصلہ سازی میں ان کا بھی کوئی کردار تھا؟
آصف محمود 
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
mkn314 · 5 months ago
Text
تیراندازی نیروهای انتظامی در خاش یک زن کشته و هشت نفر زخمی شدند
Continue reading تیراندازی نیروهای انتظامی در خاش یک زن کشته و هشت نفر زخمی شدند
1 note · View note
googlynewstv · 2 days ago
Text
رہائشی کالونی میں وین میں آتشزدگی، 12 افراد جھلس کر زخمی
لانڈھی بھینس کالونی کےقریب وین میں آگ لگنےسے 12 افراد جھلس گئے۔ ریسکیو حکام کےمطابق معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ گاڑی دکان سے گیس بھروانے کےبعد کھڑی تھی کہ اس میں اچانک آگ لگ گئی جس کےنتیجے میں گاڑی میں سوار 12 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ عمران خان اقتدارکیلئےامریکہ کواستعمال کرناچاہتے ہیں،خواجہ آصف   حکام نےبتایا کہ متاثرہ افراد ٹنڈو محمد خان سےواپس…
0 notes