#عزم استحکام
Explore tagged Tumblr posts
Text
کیاآپریشن عزم استحکام سے دہشت گردی کنٹرول ہوجائے گی؟
پاکستان میں گزشتہ دو برسوں کے دوران عسکریت پسند گروہوں کے مسلح حملوں اور خونریزی میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔رواں سال مختلف عسکریت پسند گروہوں کے حملوں میں اب تک دو آرمی افسروں سمیت کم از کم 62 فوجی اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردانہ کارروائیوں کے خاتمے اور مسلح عسکریت پسند گروہوں اور ان کے سہولت کاروں کو انجام تک پہنچانے کیلئے وفاقی حکومت نے عزم استحکام کے نام سے ایک…
0 notes
Text
جنرل عاصم منیر متشدد انتہا پسندوں کے خلاف توانا آواز بن گئے، امریکی فوجی جریدے کا اعتراف
(احمد منصور)امریکی سنٹرل کمانڈ کے جریدے ”یونی پاتھ“ نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے اور ان کی پیشہ ورانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ سینٹ کام جریدے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر کو ایسے لیڈر کے طور پر یاد کیا جائے گا جن کا اولین عزم پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ سینٹ کام جریدے کے مضمون میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت، فوجی…
0 notes
Text
قرض سے چھٹکارا کب اور کیسے؟
پاکستانی عوام مہنگائی اور مشکلات کی جس چکی سے گزر رہے ہیں، وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے میں کسی بھی قسم کی خاطر خواہ پیش رفت نظر نہیں آتی۔ پاکستان کی معیشت اور عوام کی مشکلات کی ویسے تو کئی وجوہات ہیں جن میں گڈ گورننس کی کمی، ترقیاتی ہدف کی جانب نیک نیتی سے پیش قدمی کا نہ ہونا، سیاسی ماحول میں تسلسل سے کھنچاؤ لیکن معاشی اعتبار سے ان سب کی جڑ دو اہم مسئلوں میں الجھی ہوئی ہے۔ ان دونوں مسئلوں کا قابل عمل حل جب تک تلاش نہ کیا جائے گا نہ تو ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہو گا اور نہ ہی عام آدمی کی زندگی فلاح و بہبود کی جانب بڑھ سکے گی اور یہ دو معاملات ہیں پاکستان پر بڑھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ اور بجلی کی مد میں کپیسٹی چارجز کی رقم، ان دونوں مسئلوں نے پاکستانی معیشت اور عوام کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ آئیے ذرا ان کا جائزہ لیتے ہیں کہ پاکستان اس حوالے سے کس مشکل میں گرفتار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان نے اس مالی سال کے دوران 40 ارب ڈالر کا قرض واپس کرنا ہے۔ اس ادائیگی میں قرض کی اصل رقم تو صرف آٹھ بلین ڈالر ہو گی جب کہ باقی 32 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔ پاکستان کے پاس آمدنی ہو یا نہ ہو اسے ہر حال میں 32 بلین ڈالر تو ادا کرنے ہی ہوں گے۔ بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ ناعاقبت اندیشانہ پالیسیوں کے نتیجے میں ہر سال ایک خطیر رقم قرض پر دیے جانے والے سود کی مد میں مسل��ل بڑھ رہی ہے۔
ادھر آئی پی پی سے پیدا ہونے والی بجلی کے مد میں ہمیں ساڑھے سات بلین ڈالر کپیسٹی پیمنٹ کے طور پر دینے ہیں۔ سالہا سال گزر جانے کے باوجود حکمرانوں کے پاس اس سے نکلنے کے لیے نہ تو کوئی پالیسی ہے اور نہ ہی ان معاملات کو حل کرنے کا عزم نظر آ رہا ہے۔ ہم کبھی سعودی عرب کی طرف دیکھتے ہیں اور کبھی چین کی طرف، کبھی متحدہ عرب امارات کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ کوئی مدد دے دیں۔ اس صورتحال کے ذمے دار کون ہیں۔ ہم پر کتنا قرضہ ہے اور یہ کس طرح چڑھا ہے اور اس گرداب سے نکلنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہے۔ اس بار یہ توقع کی جا رہی تھی کہ شاید حکومت اور مقتدر قوتی ایسے اصلاحی اقدامات کریں جس سے ہم خیر کی راہ پر چل نکلیں۔ لیکن بدقسمتی سے وہی “ڈھاک کے تین پات” … افسوس کہ “کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا” ۔ معاشی ماہرین اور پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ اشرافیہ عوام کو ہر ایشو پر دھوکے میں رکھ رہی ہے۔
حکومت سہانے خواب دکھاتی ہے کہ 10 بلین ڈالر فلاں جگہ سے آ رہے ہیں۔ 15 ملین ایک بین الاقوامی ادارہ امداد کے طور پر دے رہا ہے اور جب یہ رقوم آجائیں گی تو ہم خسارے پر بھی قابو پا لیں گے، کپیسٹی چارجزکا مسئلہ بھی حل کر لیں گے، سود کی قسط بھی ادا کر دیں گے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی رقم مہیا کر سکیں گے۔ یہ سب کچھ بالکل اسی طرح ہے کہ کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لے اور سوچے کہ میں اب محفوظ ہو گیا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک خواب دکھانے کے مترادف ہے۔ حکمران اور سیاست دانوں کی نیتیں ٹھیک نہیں ہیں۔ وہ اصل مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں، صرف ڈنگ ٹپاؤ کام ہو رہا ہے۔ ملک کی معاشی اور معاشرتی صورتحال ایک پیچیدہ اور گنجلک جال بن چکا ہے۔ اس کا سرا نہ تو کوئی نیک نیتی سے پکڑنا چاہ رہا ہے اور نہ ہی کسی کو فکر ہے۔ اس ملک کے حکمران اپنی آنکھیں اور دماغ کیوں نہیں کھول رہے۔ پاکستان کی نسبت کم تر وسائل رکھنے والے ملک اور مشکلات سے گھری قوموں نے بھی منزل کو جانے والا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے لیکن ایک ہم ہیں جو اپنی ہی صورت کو بگاڑنے پر لگے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس من حیث القوم وقت نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمیں نعرے بازی اور بیانیے کی جنگ کو چھوڑ کرملک اور قوم کی تعمیر کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینا ہے۔ پاکستانی عوام کے دکھ درد کا مداوا کب ہو گا؟ اور کون کرے گا؟… یہ ہے وہ سوال جو پاکستان کے عوام حکمرانوں سے پوچھ رہے ہیں۔
سرور منیر راؤ
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1018
وزیر اعلی مریم نواز کی چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت، قونصل جنرل ژاؤ شیریں سے ملاقات،قومی دن پر مبارکباد
پاک چین دوستی کا بانڈ محض اسٹریٹجک مفادات پر مبنی نہیں، یہ دل اور روح کارشتہ ہے:وزیراعلی مریم نوازشریف
پاک چین تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی خوشحالی کے لیے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں
سی پیک محض ایک منصوبہ نہیں، دو قوموں کے لیے امید، ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے
مضبوط صنعتی بنیاد اور متحرک افرادی قوت کے ساتھ، پنجاب چینی سرمایہ کاری کے لیے منفرد مقام رکھتا ہے
چین سے شراکت داری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، پنجاب حکومت چینی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی پیکیج دے رہی ہے
چین کی کامیابیاں ہمارے لیے بھی حوصلہ افزائی اور قابل تقلید ہیں،ضرورت کی ہر گھڑی میں چین پاکستان کیساتھ کھڑا ہے:وزیراعلیٰ پنجاب
ژاؤ شیریں نے خطاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کے عوام دوست اقدامات کو سراہا، نواز شریف آئی ٹی سٹی،کینسر ہسپتال، ائیر ایمبولینس، اپنی چھت،اپنا گھر پروگرام کا خصوصی ذکر
سولر پینل پروگرام سے عوام کو حقیقی ریلیف ملے گا،حکومت پنجاب عوام کے لیے بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے:چینی قونصل جنرل
یہ میرا نہیں ہمارا دن ہے،تقریب میں مہمانوں کی شرکت پاک چین تعلقات کے استحکام کی دلیل ہے:ژاؤ شیریں
وزیر اعلیٰ مریم نواز، چینی قونصل جنرل اور دیگر نے ملکر عوامی جمہوریہ چین کی 75 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا،کلچرل پرفارمنس،پاکستان اورچین کے قومی ترانے پیش کئے گئے
لاہور23ستمبر: وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف نے عوامی جمہوریہ چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چینی قونصل جنرل ژاؤ شیریں سے ملاقات کی اورچین کے قومی دن پر مبارکباد دی-تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ پاک چین دوستی کا بانڈ محض اسٹریٹجک مفادات پر مبنی نہیں، یہ دل اور روح کارشتہ ہے- پاک چین تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی خوشحالی کے لیے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ چین کے 75ویں قومی دن پر پاکستانی عوام کی طرف سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ پنجاب کے لوگ چینی بھائیوں اور بہنوں کو نیک خواہشات اور دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت باعث فخرہے۔انہوں نے کہا کہ چینی قوم نے نہ صرف ترقی اور اختراع کی بلندیوں کو چھو لیا بلکہ عالمی برادری کی طرف دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا ہے۔پاور کوریڈور سے لے کر عام شہریوں کے دلوں تک چین نے گھر کرلیا ہے۔ مریم نوازشریف نے کہاکہ چین کی عظمت امن، تعاون اور انسانیت کی بھلائی کے غیر متزلزل عزم میں مضمر ہے۔ ہم عظیم چینی قوم کا احترام کرتے ہیں - پاکستان اور چین کے درمیان گہری دوستی اعتماد، احترام اور روشن مستقبل کے مشترکہ ویژن سے منسلک ہے۔ چین سے ہمارا رشتہ برادرانہ محبت، باہمی احترام اور غیر متزلزل اعتماد کا ہے۔پاک چین تعلقات وقت کی کسوٹی پر جانچے اور پرکھے ہے۔ برادر ملک چین کی شاندار کامیابیوں کو فخر کے ساتھ مناتے ہیں - وزیر علیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ چین کی کامیابیاں ہمارے لیے بھی حوصلہ افزائی اور قابل تقلید ہیں۔ضرورت کی ہر گھڑی میں چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے-دونوں ممالک خوشحالی اور پر امن مستقبل کی طرف ہاتھ تھام کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ دعا ہے کہ پاک چین دوستی ہر
(جاری۔۔۔صفحہ2)
(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر1018) (2)
گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی رہے۔وزیراعلی مریم نوازنے کہاکہ چین نے قابل ذکر معاشی تبدیلی لاکر کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا- ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور انڈسٹری کے شعبے میں چین دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہر عالمی بحران میں چین کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ کووڈ جیسی وبائی بیماری ہو یا قدرتی آفات چین نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ضرورت مند ممالک کے لیے وسائل مہیا کئے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر، چین نے مستقل طور پر امن و ترقی کو فروع دیا۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو عالمی خوشحالی کے لیے چین کے عزم کا اظہارکرتا ہے۔ چین کی اقتصادی ترقی کے ثمرات سے دنیا بھر کے لوگوں مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین ایک ایسے رہنما کے طور پر ابھرا ہے جس کا وژن سرحدوں سے ماورا ہے-چین سب کے لیے بہتر اور مساوی دنیا کی تعمیر کے علمبردار کے طور پر ابھر رہا ہے۔پاکستان اور چین کی دوستی سمندروں جیسی گہری اور پہاڑوں جیسی مضبوط ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ محمد نواز شریف نے پاک چین دوستی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیا۔ محمد نواز شریف چینی عوام کے ساتھ برادرانہ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ ہر عالمی فورم پر چین ایک سچے اور وفادار دوست کے طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ معاشی مدد ہو، سفارتی حمایت ہو یا بحران کے وقت مدد، چین نے ہمیشہ حقیقی معنوں بھائی ثابت کیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ہمارے مشترکہ مستقبل کا ایک اہم ترین ثبوت چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) ہے۔ سی پیک محض ایک منصوبہ نہیں، دو قوموں کے لیے امید، ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے اقتصادی ترقی تک رسائی کا قابل قدر اقدام سر انجام دے رہا ہے۔ سی پیک پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے- وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ پنجاب مثبت معاشی تبدیلی میں سب سے آگے ہے۔ مضبوط صنعتی بنیاد اور متحرک افرادی قوت کے ساتھ، پنجاب چینی سرمایہ کاری کے لیے منفرد مقام رکھتا ہے۔ چین سے شراکت داری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، پنجاب حکومت چینی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی پیکج دے رہی ہے-پنجاب کو چینی کاروبار کے لیے ایک پسندیدہ مقام بنانے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیریں نے خطاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے عوام دوست اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا اورنواز شریف آئی ٹی سٹی،کینسر ہسپتال، ائیر ایمبولینس، اپنی چھت... اپنا گھر پروگرام کا خصوصی ذکر کیا-چینی قونصل جنرل ژاؤ شیریں نے اپنے خطاب میں کہاکہ سولر پینل پروگرام سے عوام کو حقیقی ریلیف ملے گا - حکومت پنجاب عوام کے لیے بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ژاؤ شیریں نے پاک چین دوست زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا- چینی قونصل جنرل نے کہاکہ یہ میرا نہیں ہمارا دن ہے،تقریب میں مہمانوں کی شرکت پاک چین تعلقات کے استحکام کی دلیل ہے- تقریب میں عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے- چینی فنکاروں نے روایتی چینی ثقافتی فن کا مظاہرہ کیا -وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف، چینی قونصل جنرل اور دیگر نے ملکر عوامی جمہوریہ چین کی 75 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا - چینی موسیقی، دھرتی سے محبت کے گیت اور ڈریگن شو بھی پیش کئے گئے- گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا-سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیرصنعت چوہدری شافع حسین،چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، آئی جی عثمان انور اور دیگر حکام بھی موجود تھے-
٭٭٭٭
0 notes
Text
راولپنڈی: جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع و شہدا کی پُروقار تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، آرمی چیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم اور بالخصوص نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، دہشت گردی کے خاتمے تک قربانیوں کا سلسلہ جاری رہے گا، عزم استحکام کوئی نیا آپریشن نہیں اور نہ ہی آبادی کی نقل مکانی ہوگی۔
ExpressNews #ArmyChief #AsimMunir #DefenceDay #AzmEIstehkam #PakArmy #LatestNews #pakistan
View On WordPress
0 notes
Text
دولت پاکستان در پی افزایش رویدادهای امنیتی، کمپین ملی ضد تروریسم را راهاندازی کرد
دولت پاکستان به رهبری شهباز شریف در پی افزایش رویدادهای امنیتی در این کشور و تشدید حملات گروههای مسلح علیه نیروهای امنیتی پاکستان، برنامه عملیاتی موسوم به «عزم استحکام» و کمپین ملی مبارزه با تروریسم را راهاندازی کرد. رسانههای پاکستانی گزارش دادهاند که عملیات «عزم استحکام» (AZM-E-ISTEHKAM) و کمپین ملی علیه تروریسم پس از بررسی موضوع امنیتی پاکستان در نشستی بهرهبری شهباز شریف، نخستوزیر این…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان اور صدر اردوان
صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر صدر منتخب ہو کر تاریخ رقم کر دی۔ ان کے دوبارہ انتخاب کے بعد دو جملے سننے کو ملے۔ خود ترک مدبر نے اپنے دوبارہ انتخاب کو ایک ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا۔ مگر کیسے؟ اس سوال کا جواب ذرا تفصیل طلب ہے۔ صدر اردوان نے اپنے انتخاب کو جب ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی ایک تاریخی حوالہ بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ کوئی پونے چھ صدی قبل ان ہی دنوں عثمانیوں نے قسطنطنیہ کو فتح کیا تھا پھر اس کے بعد تاریخ کا دھارا بدل گیا۔ اب ہم ایسا کر دکھائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ صدر اردوان کے انتخاب میں ایسا کیا راز پوشیدہ ہے کہ وہ کسی اتنی بڑی تبدیلی کی توقع کر رہے ہیں؟ اپنے عہد میں رونما ہونے والے اس واقعے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں تھوڑا ماضی کی سیر کرنی پڑے گی۔ جدید ترکیہ اور اس کا موجودہ حدود اربعہ معاہدہ لوزان کا مرہون منت ہے۔ 1923 میں ایک صدی کے لیے ہونے والا یہ وہی معاہدہ ہے جو اسی برس ختم ہوا جس کے لیے عمومی طور پر یہ کہا جانے لگا کہ اس معاہدے کی مدت کی تکمیل کے بعد اب خلافت عثمانیہ کا احیا ہو جائے گا اور ترکیہ کی وہی طاقت بحال ہو جائے گی جو اس معاہدے سے قبل تھی۔
عظمت رفتہ کی بحالی کے خواہش مند ایسے خواب دیکھا کرتے ہیں اور اس میں حرج کی کوئی بات بھی نہیں لیکن یہ معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ معاہدہ لوزان کی بنیادی اہمیت یہ تھی کہ اس کے ذریعے ترکیہ کا اتحاد برقرار رہا۔ امریکا اس معاہدے کا سخت مخالف تھا کیوں کہ وہ ترکیہ کی تقسیم چاہتا تھا۔ یہ امریکی مخالفت ہی تھی جس کی وجہ سے یونان کے جزائر جو فی الاصل عثمانی سلطنت کی ملکیت تھے، ترکیہ سے چھین کر یونان کے حوالے کر دیے گئے۔ معاہدے کی رو سے فیصلہ یہ ہوا تھا کہ یونان کو نہ فوج رکھنے کی اجازت ہو گی اور نہ اسلحہ لیکن امریکی آشیرواد سے یہ سب ہوا۔ اس وجہ سے یورپ کے قلب میں کشمیر جیسا ایک تنازعہ پیدا کر دیا گیا۔ اس برس معاہدے کی مدت کی تکمیل اور حالیہ انتخابی نتائج کے بعد صورت حال میں جوہری تبدیلی رونما ہونے کا امکان ہے۔ امریکی دباؤ اور دیگر عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے یونان کے متنازع علاقوں میں اب صورت حال جوں کے توں نہیں رہی کیوں کہ ترکیہ اپنے کھوئے ہوئے علاقوں میں اپنے اقتدار کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ صدر اردوان اس ضمن میں ایک واضح حکمت عملی اپنے ذہن میں رکھتے ہیں، اپنے اقتدار کی نئی مدت کے دوران میں وہ اسے عملی جامہ پہنائیں گے۔ اس ضمن میں جس قدر پیش رفت بھی ہو گی، یہ ترکیہ کی بین الاقوامی اہمیت اور قوت میں اضافے کا باعث بنے گی۔ یہ پیش رفت اب دیوار پر کندہ دکھائی دیتی ہے۔ صدر اردوان اگر یہ کہتے ہیں کہ اب ہم اس صدی کو ترکیہ کی صدی بنائیں گے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ بین الاقوامی سیاست اور گروہ بندی میں ترکیہ مغرب کا اتحادی ہے۔ وہ نیٹو کا رکن ہے اور امریکا کا حلیف لیکن طیب اردوان اپنے ملک کے مفاد میں ان معاہدوں کو برقرار رکھتے ہوئے بھی باقی ماندہ دنیا سے لاتعلق نہیں رہنا چاہتے۔ حالیہ دنوں میں انھوں نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے ان کے انداز فکر اور حکمت عملی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب انھوں روس کے ساتھ میزائل ڈیفنس سسٹم کا معاہدہ کیا۔ اس معاہدے نے ان کے مغربی اتحادیوں کو بے چین کیا ہے لیکن ترکیہ کے عزم اور فیصلے اس سے متاثر نہیں ہوئے۔
انھوں نے روس اور یوکرین کے درمیان مفاہمت کے لیے بھی مؤثر کردار ادا کیا جب کہ متاثرہ علاقوں کے لیے گندم کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔ ان کا یہ فیصلہ خطے کی صورت حال پر غیر معمولی طور پر اثر انداز ہوا۔ صدر اردوان کا مغرب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے کے باوجود مشرق کی طرف یہ سلسلہ جنبانی وقتی بحرانوں پر فوری ردعمل نہیں ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا مظہر شنگھائی تعاون تنظیم کی سرگرمیوں میں ترکیہ کی دل چسپی ہے۔ چند برس ہوتے ہیں، ایران کی طرح ترکیہ کو بھی تنظیم کے ڈائیلاگ رکن کا درجہ مل چکا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں ترکیہ کی دلچسپی معمولی نہیں یہ مستقبل کی عالمی سیاست کا وہ چہرہ ہے جو عالمی منظر نامہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے تزویراتی استحکام کے علاوہ تعمیر و ترقی اور خوش حالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ وسط ایشیا میں اپنے نسلی اور لسانی روابط کے باعث ترکیہ کی اس تنظیم میں شمولیت یوں بھی فطری ہے لیکن صدر اردوان جیسے مدبر کی قیادت میں ترکیہ کی شرکت زیادہ با معنی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے ممالک میں ایسے حالات کی تشکیل اور فروغ میں دلچسپی رکھتی ہے جس کے نتیجے میں رکن ممالک میں خوش حالی فروغ پاسکے اور اس مقصد کے لیے مناسب ماحول پیدا ہو سکے۔ یہ ہدف رکن ملکوں میں ترقی کا وژن رکھنے والی متحرک قیادت کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ترکیہ میں بھی اسی قسم کا خطرہ محسوس کیا جاتا تھا۔ تاریخ کے اس نازک مرحلے پر اگر ترکیہ کے انتخابی نتائج مختلف ہو جاتے تو وہاں بھی پاکستان جیسی صورت حال پیدا ہو جانے کا بھرپور خدشہ تھا۔ اسی سبب سے ترکیہ کے دوست ملکوں خاص طور پر پاکستانی قیادت صدر طیب اردوان کے دوبارہ انتخاب کے لیے پرجوش تھی۔ اس پس منظر میں پاکستان اور ترکیہ کا داخلی سیاسی منظر نامہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ترکیہ کے انتخابی نتائج نے 2018 کے پاکستان کی طرح ترقی اور استحکام کی راہ روک کر داخلی انتشار کو ہوا دینے والی قیادت کا راستہ بند کر دیا ہے۔ 2018 کے پاکستان میں ایک عالمی سازش کے تحت یہی حادثہ ہوا لیکن اب صورت حال بدل چکی ہے۔
پاکستان کے آیندہ انتخابات ترکیہ کی طرح اسے بھی ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن کریں گے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان سے ایسے سیاسی عناصر کے اثرات محدود کر دیے جائیں جو نہ ترقی اور خوش حالی کا کوئی تصور رکھتے ہیں اور نہ ملک کا سیاسی اور تزویراتی استحکام ان کا مطمح نظر ہے۔ ��بب یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کاوشوں کے نتیجے میں قدیم شاہراہ ریشم پر بسنے والی اقوام جس عظیم مستقبل کا خواب دیکھ رہی ہیں، اس کی تعبیر بالغ نظر اور متحرک قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے جنگ و جدل کا مزاج رکھنے والے کم نظر نام نہاد سیاست دانوں کے ذریعے نہیں۔
ڈاکٹر فاروق عادل
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
کوله پشتی کوهنوردی
برای اینکه بتوانید کوهنوردی لذتبخشی را آزمودن کنید میبایست تجهیزات واجب لازمه را جمع آوري کنید. بوسيله اعتقاد خیلی از طبیعت منقلب کوله پشتی کوهنوردی یکی از مهمترین عنصر طبیعتگردی محسوب می شود. مرواريد درآمد این نوشته عزم داریم همانند هفت محل خروج از کوله پشتی کوهنوردی را که دردانه عمر 2019 كلاسور جزوه كش بهترین کوله پشتی ها می باشد را به قصد شما معرفی کنیم. فاکتورهای مختلفی برای گزيدن کولهپشتی هويت دارد که ازجمله آنها میتوان به سمت راحتی ، قیمت ، ضرب وزيدن ، مقاومت ، فریم ، حجم ، نوع و جذابیت امر کرد. شما برای خرید یک کولهپشتی مناسب باید سوگند به نکات گفته شده دروازه زیر توجه کنید.
مهمترین فاکتور برای انتصاب یک کوله کوهنوردی مناسب راحتی هرج ومرج می باشد. اگر انديشه دارید رخصت سنگینی را با خود بره کنید بي گمان کولهپشتی شما میبایست دارای یک زين کمری باشد جفت ناحيه عمده اندازه را از روی شانههای شما سوگند به لگن برده شده کند. این فرمايش مورث میشود ورق ریسک آسیب دیدن درمانده مهرههای شما به منظور دست كم برسد. باید بهجرأت بگوییم هرچه بیشتر برای کوله پشتی کوهنوردی هزینه کنید هرآينه میتوانید کولهی مناسبتری را خریداری کنید. کولههای باکیفیت رخيص نیستند. خرید کوله پشتی را به سمت گرامي یک سرمایهگذاری ديد کنید علف چري که مثل ابد با شما باقی خواهد ماند و طبیعت گردی را برای شما بي رنج مینماید. سعی کنید پشتی کولهپشتی را عديل تعزير ممکن سبک و درعینحال پايدار کنید. بهترین کولههای طبیعتگردی معمولاً سبک بوده و مناسب بدن شما می باشد، اندوخته ملزم نیست مرواريد درآمد این زمینه چشمداشت نگرش باشید. یکی از مواردی که لولو هياهو بار کوله پشتی باید به سمت لمحه نرم کنید استحکام حسن می باشد. سعی کنید کولهپشتی خشن و مستحکم را گزيدن کنید. بهترین کولهها دارای میله های داخلی برای حمایت از بدن شما هستند که بسیار کاربردی بوده و بره آنها راحت می باشد. میلههای خارجی کولهپشتی را سنگینتر و شعار بتدريج شما را کندتر میکند، بهتر است توشه خود را سبک ببندید مثل نیازی به سوي میلههای خارجی نباشد.
حجم کوله پشتی کوهنوردی
اگر منظور دارید سبک مهاجرت کنید اما دارای یک کولهپشتی عاليقدر هستید شك احتمالا اینکه وسایلی را که برمیدارید مدخل طول جابجايي با حسن نیازی نداشته باشید بسیار بالا می باشد. پشت زنگ این نگارخانه شما میتوانید یک کولهپشتی کوچکتر انتصاب کنید که زنگ حجم خود صرفهجویی کرده و رستوران خود را سبکتر ببندید. اگر خواسته دارید نواحی برفی را بپیمایید یا خواست سفرهایی طولانی دارید احتمالاً بهتر است یک کوله عظيم تهیه کنید. شاید حتی بهتر باشد که دو کوله پشتی یکی با حجم کم و دیگری با حجم بالا داشته باشید كه بتوانید موزون با نقل مكان خود کوله ای با حجم مناسب را گزينش کنید. اگر شما علاقمند به قصد هایکینگ هستید حتماً میدانید که زدوبست است با عناصر موجود گوهر طبیعت دربیفتید. باران، سرما، گرما، برف و غیره موسس ایجاد رنجه برای شما می شود. درنتیجه شما میبایست نوع مناسبی از کوله پشتی را تعيين کنید. باید کولهپشتی شما نقيض آب باشد براي چه که نرخ سرمایهگذاری را دارد.
جذابیت کوله پشتی کوهنوردی
اگر میخواهید برای کولهپشتی خود هزینه زیادی کنید، میبایست قابل اطمينان شوید که براي استایل شما می آید. شما انتخابهای زیادی دارید که میتوانید با گلچين مناسب احساس ملاحت جذام وجود خود را دو صفت کنید. من وشما دره ادامه میخواهیم هفت کوله پشتی کوهنوردی افضل دانشپايه 2019 را به قصد شما معرفی کنیم و مزایا و معایب هرکدام را بیان کنیم. اگر میخواهید دره باب این کولهپشتیها بدانید با من وايشان يار باشید.
Osprey Aether/Ariel
کولهپشتیهای برند osprey یکی از بهترین کولهپشتیهای موجود ناقوس راسته بوده که هم بستري برای آقایان و غم هماره برای بانوان مناسب می باشد. این کولهها مزیت زیادی مشابه راحتی، حيات طولانی و استحکام را دارا می باشد. همچنین دارای جیبهای متعدد و پشتی مناسب بوده که تعریق را به سمت كمينه میرساند این کوله ها مرواريد درآمد دو حجم هفتاد و هشتاد و پنج لیتری موجود است. از مزایای این کوله پشتی می توان به سمت راحتی زیاد ، کوله پشتی مناسب برای مسافرت رفتن گوشه کرد. خانه دار عیب کوله پشتی فوق مهان و بي مورد برای مسافرتهای کوتاه می باشد.
Osprey Exos 58
اگر به قصد کولی پشتی های فوق سبک علاقهمند میباشید Osprey Exos بهترین تعيين برای شما می باشد. از نظر فنی کولهپشتی فوق یک کولهپشتی مینیمال شناخته می شود. فریم سبک آلیاژ این کولهپشتی حمایت بینظیر را تنومند میکند که میتوان عديل 22 کیلوگرم ثمر را بهراحتی تاويل کرد. پشتی این کوله قسم به گونهای تنظیم شده است که براي راحتی جلاجل پي نشسته و تکنولوژی AirSpeed موجود دراي لمحه موسس جابجایی هوا بین کوله پشتی و كوني شما می شود که این تحكم باني کاهش تعریق بدن می شود. اندر کنار این کوله پشتی دو عدد جیب کشسان برای بطریهای آب بود داشته و عايدي اقبال پایینی بي قانوني کیسه چرت یا مقنعه شرح می گیرد. اگر به منظور کولهپشتی فوق سبک غيرمقاوم و حجم بالا نیاز دارید این کولهپشتی برای شما مناسب است. از مزایای این کوله پشتی می توان به سوي سایز مناسب ، دستور عالی و بقا بالا امر کرد. يك تنه عیب کوله پشتی فوق بي كفايت برای کمپینگهای طولانی می باشد.
Deuter Air Contact
این کولهپشتی بهمانند کولهپشتی قبل سبک نیست ولی به منظور دلیل راحتی بینظیری که دارد مناسب برای مسافرتها و کمپینهای طولانی می باشد. دام شانهها و يك زوج گاو کمری این کولهپشتی بوسيله گونهای طراحی شدهاست که برای ترابري ثمر سنگین بسیار عالی بوده یا قسم به اصطلاح برای بارکشی مناسب است. سیستم تهویه طرفه العين علت میشود که پشتيبان شما بدون دره در مشاهده گرفتن نوع آبوهوا حار نکند. این کوله دارای ویژگی هایی می باشد که برای سفرهایی اند روزه بسیار مناسب است. از مزایای این کوله پشتی می توان به منظور سایز ساختن مناسب كنايه کرد. معایب کوله پشتی شامل سنگینی بیش از تعريف ، ناسازگار آب نبودن و راهنمای تعمیر نه محض اين كه مفید گوشه کرد.
Deuter Speed Lite 20
اگر نيت راهپیمایی پيچيده دارید میتوانید از یک کولهپشتی کوچک کمک بگیرید. کوله فوق یک کوله پشتی ایدهآل برای این کار می باشد. این کولهپشتی بیست لیتری بوده و برای تمتع ورزشکاران ثبات صنع شده است و داخل رده فوق سبک دستهبندی میشود. کولهپشتی فوق دارای جیبهای جانبی کوچک بوده که کارایی نفس را اندك موافق می کند حتی می توانید حبل کمری را برای شخصی سازی های جوراجور كاربرد کنید. پشتی وقت نیز متماثل موارد قبلی علت میشود که هوا بین کوله و پوست شما به طرف جریان واگشايي و تعریق قسم به بيشينه برسد. از مزایای این کوله پشتی می توان سوگند به مناسب وجود برای سفرهای یک روزه و طراحی ورزشی كنايه کرد.
National Geographic Explorer
کوله و کیف لپ تاپ - جانبیhttps://janebi.com › لوازم جانبی لپ تاپ قیمت خرید کیف و کاور لپ تاپ فروشگاه اینترنتی جانبی ، کوله لپ تاپ ، قیمت کوله لپ تاپ ، خرید کوله لپ تاپ ، کاور لپ تاپ ، خرید کاور لپ تاپ ، کوله پشتی لپ ...
تو این کولر تعبیه شده است. اگر شما یک عکاس باشید و بخواهید کولهپشتی شما از لوازم الکترونیکی به طرف خوبی نگاهباني کند. میتوانید کولهپشتی فوق را خریداری کنید. این کوله اگرچه کولهای چندضلع آسايش محسوب نمیشود اما اندکی راحتی دراي ازای ايمني درنگ كردن کالای لوکس شما دارای هزینه منطقی می باشد. این کالای لوکس بسیار قدرتمند بوده و مخصوص عکاسان است. جزء های جداگانهای برای لنز ، کابل ، بدنه دوربین و ... تو این کولر تعبیه شده است.
The North Face Cobra
اگر بوسيله پيش خرید یک کوله زمستانی ��ستید این کوله مناسب شما میباشد. کولهای فوق بهصورت اختصاصی برای محیط های زمستانی مصنوع شده است. البته نه با این معنی که برای محیطهای دیگر مناسب نباشد کولهپشتی فوق جمان دسته سبک آرامش نفس گير و جیب های جانبی ثانيه دسترسی بسیار بغرنج دارد. شما میتوانید به منظور کمک این کولهپشتی مهاجرت راحتی داشته باشید. از مزایای این کوله پشتی می توان سوگند به مناسب فرا رسيدن برای زمستان ايما کرد. عیب وقت نیز این است که برای کمپینگ های تابستانی مناسب نیست.
The North Face Banchee
یکی از مهمترین ویژگیهای کوله پشتی کوهنوردی مقياس زیاد جیبها و بخشهای هرج ومرج است. این کولهپشتی هشت جیب متنوع دارد که گوهر پشت، بغل کوله و حتی روی کمربند امنيه تار است. این کولهپشتی برای صخرهنوردی مناسب است و دارای فضای زیادی می باشد. از مزایای طرفه العين می توان با داشتن جیب زیاد و سبک نبودن نظر کرد.
سپري شده ماغ باب این نوشته سعی کردهایم ویژگیهای یک کوله پشتی کوهنوردی مناسب را برای شما ثبات دهیم و به طرف مهمترین آنها جمان زاد 2019 اشاراتی داشته باشیم. به قصد یاد داشته باشید که خرید کولهپشتی حرفهای میتواند یک سرمایه برای شما محسوب شود، یک سرمایهگذاری که مقاوله نامه است بهترین روزهای زندگی خود را با آشوب بگذرانید.
اگر دوست دارید این نوشتار را داشته باشید و مایل به دریافت اطلاعات بسیار بیشتر در مورد Cache (
webcache.googleusercontent.com
) لطفا به بازدید از وب سایت ما.
1 note
·
View note
Text
عرب رابطہ گروپ غذائی قلت دور کرنے کےلئے 10 ارب ڈالر دےگا: کانفرنس اعلامیہ
عرب رابطہ گروپ غذائی قلت دور کرنے کےلئے 10 ارب ڈالر دےگا: کانفرنس اعلامیہ
اعلامیے میں توانائی اور اشیائے خوردونوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے اور خطے کی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کے عزم کی تجدید کی گئی جدہ (آواز نیوز) جدہ میں کانفرنس برائے امن و ترقی کے اعلامیے میں توانائی اور اشیائے خوردونوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے اور خطے کی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کے عزم کی تجدید کی گئی۔ جدہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے…
View On WordPress
0 notes
Text
وزیراعظم شہبازشریف نے 14 ماہ میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کا عزم کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے 14 ماہ میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کا عزم کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں ‘ٹرن آراؤنڈ پاکستان کانفرنس’ سے خطاب کر رہے ہیں۔ تصویر: ریڈیو پاکستان اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئندہ 14 ماہ میں ملک کو معاشی بحران سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لے جائیں گے۔ اسلام آباد میں “ٹرناراؤنڈ پاکستان” کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا “حتمی ہدف خود انحصاری ہے” ان خبروں کے جواب…
View On WordPress
0 notes
Text
آپریشن عزم استحکام پرآل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ
وزیراعظم شہبازشریف نے بیرون ملک سے وطن واپسی پر آپریشن عزم استحکام کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہبازشریف عزم استحکام آپریشن کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے ۔مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کااعلان ہوگا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل شہبازشریف کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی ۔ تحریک انصاف کی جانب سے آپریشن عزم…
0 notes
Text
دیہی خواتین کومساوی سہولیات فراہم کر نے کا عزم غیرمتزلزل ہے : مریم نواز
(24نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ دیہی خواتین کو مساوی سہولیات فراہم کر نے کا عزم غیر متزلزل ہے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے دیہی خواتین کے عالمی دن پر پیغام میں کہا کہ دیہی خواتین کی عظمت، قربانی اور انتھک محنت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، دیہی خواتین محنت، محبت، احساس ذمہ داری اور قربانی کی زندہ مثال ہیں، زرعی معیشت کے استحکام میں دیہی خواتین کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، دیہی…
0 notes
Text
شہباز شریف کی کمزور مخلوط حکومت کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟
نو منتخب وزیراعظم نے اقلیتی حکومت جوکہ مختلف جماعتوں کو ساتھ ملا کر بنائی گئی ہے، کے ��یے جرات مندانہ اہداف طے کر لیے ہیں۔ انہوں نے خطرات کے پیش نظر ملکی حالات کو بہتر کرنے کا عزم کیا ہے۔ بطور وزیراعظم شہباز شریف کا پہلا عہد ختم ہونے کے چند ماہ بعد ہی وہ دوسری بار برسرِاقتدار آئے ہیں۔ تاہم اس بار کمزور حکومتی اتحاد کو درپیش مسائل اور چیلنجز پہلے کی نسبت زیادہ تشویشناک ہیں۔ ان کے پہلے دورِ حکومت میں کوئی قابلِ ذکر کام نہیں ہوا اور ان کی نئی حکومت کو بھی متوقع طور پر پیچیدہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 8 فروری کے عام انتخابات کی قانونی ساکھ پر اٹھنے والے سوالات، نئی حکومت کے لیے اچھا آغاز نہیں ہیں۔ وزیراعظم کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی کے فلور پر جو ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی، وہ ملک میں بگڑتے ہوئی سیاسی تقسیم کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسی تقسیم کی وجہ سے سیاسی استحکام حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے جو اس وقت ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ موجودہ ماحول میں شہباز شریف کی سیاسی مفاہمت کی کال کا کسی نے مثبت جواب نہیں دیا کیونکہ خواتین سمیت سیکڑوں سیاسی قیدی اب بھی بغیر کسی مقدمے کے جیل میں قید ہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ہے جس نے موجودہ سیاسی ماحول میں مزید بگاڑ پیدا کیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم نے ابھی اپنی کابینہ کا اعلان نہیں کیا لیکن اس کی تشکیل کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ وزارتوں پر اتحادیوں کے ساتھ اب بھی کچھ مسائل ہیں جو حل طلب ہیں جبکہ شہباز شریف کے لیے تمام چھ اتحادی جماعتوں کو بیک وقت خوش رکھنا مشکل ہو گا۔ اس کے علاوہ متوقع طور پر اس مشکل وقت میں پرانے چہروں کی اقتدار میں واپسی سے زیادہ امید نہیں کہ حکومت ڈیلیور کر پائے گی۔ بلاشبہ اصل فیصلہ بڑے بھائی نواز شریف کے اختیار میں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف کی اپنی ترجیحات ہیں۔ تاہم سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ملکی معیشت کون چلائے گا؟ اگرچہ ’معاشی گرو‘ کے طور پر اسحٰق ڈار کی واپسی کے امکانات کم ہیں لیکن انہیں مکمل طور پر اس دوڑ سے باہر تصور نہیں کیا جاسکتا۔ بطور وزیرِخزانہ ان کی واپسی ملک کے معاشی مستقبل کے لیے بری خبر ہو گی۔ تاہم وزارتِ خزانہ کی کرسی کے لیے ان کے علاوہ دیگر ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
البتہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا حکومت سخت فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ایسے فیصلے کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ ساختی اصلاحات پر کام شروع کیا جا سکے۔ نئی انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج طویل عرصے سے زیرِ التوا ریاستی اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کرنا ہو گا۔ یہ ادارے معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو اس حوالے سے سخت تحفظات ہیں مگر اس معاملے پر دیگر اتحادی جماعتوں کا واضح مؤقف سامنے نہیں آیا۔ نجکاری کا معاملہ ایک سیاسی مسئلہ بن چکا ہے اور اکثریت سے محروم کمزور حکومت جس کی بقا مکمل طور پر اتحادی جماعتوں پر منحصر ہے، ایسی حکومت کے لیے پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز سمیت دیگر ریاستی اداروں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہو گا۔ یہ واضح رہے کہ ان اداروں سے سرکاری خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ تاہم اقتصادی پہلو کے حوالے سے ایک اور اہم ترین سوال یہ ہے کہ نئی حکومت قرضوں کی بدترین صورتحال سے کیسے نمٹتی ہے۔
قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں وزیراعظم شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کیا کہ پوری وفاقی حکومت کے اخراجات قرضے کی رقم سے پورے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو فنڈز کی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس بہت کم رقم رہ جاتی ہے۔ یہ یقیناً ملک کی مالی پریشانیوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ شہباز شریف نے قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ ��ے نمٹنے کے لیے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ (این ایف سی) پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے۔ لیکن این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کے لیے تمام صوبوں کے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں اتفاقِ رائے ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔ صوبوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومت ہے بالخصوص خیبرپختونخوا جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ موجودہ انتظامات میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے لیے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہو گی جو موجودہ محاذ آرائی کے ماحول میں ہونے کا امید نہیں۔ شہباز حکومت کے لیے ایک اور بڑا چیلنج آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈ کے لیے بات چیت کرنا ہو گا جوکہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان نے گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کے قلیل مدتی بیل آؤٹ کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹال دیا تھا لیکن آئی ایم ایف کا یہ پروگرام جلد ہی ختم ہونے والا ہے۔ چند ہفتوں میں ایک نئے پیکیج کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بات چیت شروع ہونے کی امید ہے۔ آئی ایم ایف نے پہلے ہی اپنی شرائط پیش کر دی ہیں اور حکومت کو کسی بھی نئے معاہدے سے پہلے ان شرائط پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔ ان میں سے کچھ شرائط تو ایسی ہیں جن سے پہلے سے عدم استحکام کا شکار حکومت مزید غیر مقبول اور اس پر شدید سیاسی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ شہباز شریف کی پچھلی حکومت جس میں اسحٰق ڈار وزیرخزانہ تھے، اس حکومت کو آئی ایم ایف سے معاملات طے کرنے میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ البتہ آخری لمحات میں دیے گئے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کی بدولت ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ خود آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان کی جانب سے سخت فیصلہ سازی کی ضرورت ہے نہ کہ مذاکرات میں ان کی براہِ راست شرکت کی۔ ایسے میں اسحٰق ڈار کی واپسی کا کوئی بھی امکان تباہ کُن ثابت ہوسکتا ہے۔
ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر معاشی حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ اقتدار میں موجود جماعتوں پر بڑے پیمانے پر انتخابی نتائج میں جوڑ توڑ کے الزامات سے کسی بھی مفاہمت کی کوشش کا کامیاب ہونا ناممکن لگتا ہے۔ اس بگاڑ کو دور کیے بغیر ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔ لیکن صرف معیشت نہیں بلکہ داخلی سلامتی سے متعلق مسائل بھی درپیش ہیں جن پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان وسیع تر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور اپوزیشن کو آن بورڈ لینے کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا میں شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ سیاسی عدم استحکام نے عسکریت پسندوں کو دہشت گردی تیز کرنے کا بھرپور موقع دیا ہے اور وہ سیکیورٹی اہلکاروں اور تنصیبات کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی زیرِقیادت خیبرپختونخوا حکومت اور وفاق کے درمیان کوئی بھی محاذ آرائی ملک کی داخلی سلامتی کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو گی۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھولے بیٹھے ہیں، ایسے میں بہت کم امید ہے کہ ان کے درمیان معاملات ٹھیک ہوں گے۔ ایسی حکومت جس کے مینڈیٹ پر شکوک و شبہات ہوں، ملک میں وہ استحکام نہیں لا سکتی جس سے حالات میں بہتری آسکے۔
زاہد حسین
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب:07 ستمبر 2024
ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام عالمی یوم خواندگی کے سلسلہ میں ضلع کونسل ہال میں تقریب
ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کی سیمنار میں خصوصی شرکت
ضلع کونسل ہال آمد پر ننھے بچوں ، اساتذہ اور افسران کی جانب سے استقبال کیا گیا
محکمہ تعلیم،لٹریسی کے افسران اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود
تعلیم انسانی ترقی کا ایک اہم عنصر اور ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو
تعلیم کا ملک کی معاشی اور سماجی ترقی سے گہرا تعلق ہے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
تعلیم غربت کم کرنے، صحت، صنفی مساوات، امن اور استحکام یقینی بنانے کاموثر اور بنیادی ذریعہ ہے۔ڈی سی ننکانہ
معاشروں میں تعلیم کی بدولت طویل مدتی اقتصادی ترقی، جدت اور اختراعات فروغ پاتی ہیں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
معاشرے مضبوط ہوتے ہیں اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
ہمیں اسکول سے باہر بچوں کے داخلوں میں اضافے پرخصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ڈی سی ننکانہ
ضلع بھر میں سکول سے باہر رہ جانے والے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
والدین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں خصوصا بچیوں کو تعلیم کے زیور سے ضرور آراستہ کریں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
آج ہمیں سب بچوں پڑھانے کے عزم کااعادہ کرنا ہے اور ہر بچے کو اس کا بنیادی حق فراہم کرنا ہے۔تسلیم اختر راو
ڈپٹی کمشنر نے لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لگائے گئے اسٹال کو بھی چیک کیا
تقریب کے اختتام پر افسران ، اساتذہ اور بچوں میں اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں
0 notes
Text
پاکستان اور سعودی عرب نے سلامتی اور استحکام کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان اور سعودی عرب نے سلامتی اور استحکام کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ تصویر: ریڈیو پاکستان۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے مسلسل مضبوط حمایت کو سراہتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے سلامتی اور استحکام کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تعاون کو مزید گہرا کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ریاض: پاکستان اور سعودی…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان برای مبارزه با تروریسم عملیات “عزم استحکام” را راهاندازی میکند
شهباز شریف نخست وزیر این کشور این سخنان را دیروز ( شنبه دوم سرطان) در کمیته عالی دولتی مطرح کرده است. این برنامه عملیاتی شامل چندین بخش است. در بخش نظامی، نیروهای مسلح پاکستان تقویت خواهد شد و در حوزه سیاسی و دیپلوماتیک، پاکستان تلاش خواهد کرد که برای محدود کردن فضای عملیاتی تروریستها همکاریهای منطقهای را تشدید کند. از سوی هم شهباز شریف در بیانیه خود همچنان افزود که در موجودیت تهدیدهای…
View On WordPress
0 notes