#رہا  کر دیئے
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 1 month ago
Text
امن معاہدہ،حماس نے مزید یرغمالی رہا  کر دیئے
اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسلامک جہاد نے 5 تھائی باشندوں سمیت 8 یرغمالی رہا کردیئے۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسلامک جہاد نے 5 تھائی باشندوں سمیت 8 یرغمالی رہا کردیئےجن میں 3 اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی خاتون فوجی اگم برگر کو جبالیہ میں فلاحی تنظیم ریڈکراس کے حوالے کیا گیا جبکہ مزید 2 سیویلینز یرغمالیوں جن میں ایک خاتون اربیل…
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month ago
Text
مِلنے کا جب کہا تو مِلا، دُکھ ہوا مجھے
میں نے بھی مِل کے منہ پہ کہا: "دُکھ ہوا مجھے! "
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے♡
سسّی کی داستان سنی تھی گزشتہ شب
میرے بلوچ دوست! ادا! دُکھ ہوا مجھے
اِک دُکھ تھا جس کا مجھ کو نہیں ہو رہا تھا دُکھ
لیکن جب اُس کو دُکھ نہ ہوا، دُکھ ہوا مجھے
اُس کے دیئے دُکھوں پہ الگ غمزدہ تھا میں
اور انتقام لے کے جُدا دُکھ ہوا مجھے
لگتا ہے میرے ردّعمل سے نہیں لگا
لیکن یقین کر! بخدا! دُکھ ہوا مجھے
تب یہ پتہ چلا کہ مجھے اُس سے عشق ہے
جب اُس کے دُکھ پہ اُس سے سِوا دُکھ ہوا مجھے
عمیر نجمی
0 notes
risingpakistan · 3 months ago
Text
عمران کی فائنل کال
Tumblr media
بانی پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومتوں کی ناکامیاں اور خراب کارکردگی رہی ہے۔ یہ مسئلہ خود خان صاحب کا بھی رہا اور وہ تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہے تھے ساڑھے تین سال کی حکومت میں خاص طور پر پنجاب میں کہ اُنکے خلاف مارچ 2022ء میں ’’عدم اعتماد‘‘ کی تحریک نے اُن میں ایک نئی جان ڈال دی۔ اپریل 2022ء سے نومبر 2024ء کے درمیان سیاست کا محور صرف وہی رہے۔ میڈیا میں 80 فیصد خبریں، تبصرے صرف اور صرف اُن پر ہوتے ہیں۔ 8 فروری 2024ء کے اصل نتائج کو ایک طرف رکھیں تب بھی وہ اپنی نوعیت کے پہلے جماعتی بنیادوں پر ہونے والے الیکشن تھے جس میں ’’آزاد‘‘، اُمیدوار جنکی 90 فیصد تعداد کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا، جیتے۔ میں تمام جمہوری پسند دوستوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر پی ٹی آئی کواُس کا انتخابی نشان ’’بلا‘‘ مل جاتا تو نتیجہ کیا ہوتا۔ تاہم عمران کی مقبولیت کے باوجود کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی اب تک ایک کامیاب احتجاجی تحریک چلانے میں ناکام رہی اور خان کو ’’فائنل کال‘‘ دینا پڑی جو نہ صرف اُن کیلئے ایک بڑا ’’رسک‘‘ ہے بلکہ اُنکی جماعت کیلئے بھی بڑا چیلنج ہے۔ بحیثیت اپوزیشن لیڈر کیا وجہ ہے کہ اس تحریک میں پی ٹی آئی ’’تنہا‘‘ کھڑی نظر آتی ہے۔��
خود خان ’’تنہائی کا شکار‘‘ نظر آتے ہیں جسکی بڑی وجہ اُن کی حکمتِ عملی ہے، ایک طرف خود انہوں نے چھ جماعتی اتحاد بنایا مگر اُسکی کسی جماعت کو ’’فائنل کال‘‘ دینے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا۔ آخر محمود خان اچکزئی کہاں ہیں۔ اختر مینگل استعفیٰ دے کر لاپتہ ہو گئے اور اس سب پر پی ٹی آئی میں خاموشی۔ خان کی تنہائی کی ایک اور وجہ اُن کے بہت سے با اعتماد ساتھیوں کا مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ جانا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اب وہ اُن پر بھی اعتماد نہیں کر رہے جنکو انہوں نے خود نامزد کیا اور بڑے عہدے دیئے، اسی لیے آج خود اُنکی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن عملی طور پر سیاست میں آگئی ہیں اور پارٹی میں کوئی عہدہ نہ ہوتے ہوئے بھی ’’فائنل کال‘‘ کا اعلان علیمہ خان نے کیا۔ دوسری طرف حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اُس کی ’’ساکھ‘‘ ہے۔ یہ بہرحال 2014ء نہیں ہے حالانکہ اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ وزیراعظم نواز شریف تھے مگر عمران 126 دن ڈی چوک پر دھرنا دیے بیٹھے رہے اور بات ایک عدالتی کمیشن پر ختم ہوئی کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیئے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اُس وقت دھرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کیا ا س لیے کہ کل مقتدرہ کی واضح حمایت پی ٹی آئی کو حاصل تھی اورآج معاملہ اُسکے برعکس ہے جس کی ایک بڑی وجہ بادی النظر میں 9 مئی کے واقعات ہیں۔
Tumblr media
اس بات کو 17 ماہ گزر چکے ہیں اور مقدمات چلنے کا نام ہی نہیں لے رہے بلکہ آج بھی اس پر سیاست ہی ہو رہی ہے البتہ خود فوج کے اندر بہت سے افسران کے خلاف کارروائی ضرور ہوئی اور سُنا ہے سابق ISI چیف جنرل فیض حمید کیخلاف بھی تادیبی کارروائی ہونے والی ہے۔ ایسے میں عمران اور پی ٹی آئی کے احتجاج کا رخ موجودہ حکومت سے زیادہ مقتدرہ کی طرف نظر آتا ہے جو اخباری اطلاعات کے مطابق کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے کو تیار نہیں۔ کسی بھی احتجاجی تحریک میں چند باتیں بہت اہم ہوتی ہیں۔ تنظیم، اتحاد، نظریہ، جذبہ، حکمتِ عملی، اپنے مخالف کی طاقت کا اندازہ لگانا، حامیوں اور کارکنوں کو بڑی تعداد میں باہر نکالنا، گرفتاریوں کی صورت میں قانونی ٹیم کا کردار، مذاکرات کی صورت میں لچک دکھانا اور مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کی صورت میں آئندہ کی نظرثانی حکمتِ عملی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ احتجاج کی کال ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب ریاست اور حکومت کی واضح پالیسی ’’احتجاج‘‘ کو ہر طرح سے روکنا اور سختی کرنا بشمول گرفتاری اور اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کرنا ہے۔ اب اگر دھرنا سڑکوں یا ہائی وے پر دیا جاتا ہے تو اس سرد اور اسموگ والے موسم میں رکنا آسان نہ ہو گا۔
2014ء کے دھرنے کی طرح وہ سہولتیں میسر نہیں ہوں گی۔ البتہ حکومت یا قانون نافذ کرنے والوں کی طرف سے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال معاملات کو خراب کر سکتا ہے۔ اگر تحریک انصاف کوئی غیر معمولی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو آنے والے وقت میں اس کی مشکلات میں اضافے کا امکان ہے۔ ایسے میں عمران کی ’’سیاسی تنہائی‘‘ انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بہتر ہوتا اگر اس ’’کال‘‘ کا اعلان وہ اتحاد کرتا جو بنا ہی اس مقصد کیلئے تھا۔ اگر اس احتجاج میں جے یو آئی اور جے آئی بھی یا دونوں میں سے ایک بھی شامل ہوتی تو احتجاج کو ’’سولو فلائٹ‘‘ نہ کہا جاتا۔ تاہم عمران کو شاید اپنے ووٹرز اور حامیوں سے یہ توقع رہی ہے اور اب بھی خاصی حد تک ہے کہ 8 فروری کی طرح باہر نکلیں گے۔ خان نے ’’مذاکرات‘‘ کے دروازے خاص طور پر مقتدرہ کیلئے بند نہیں کیے مگر اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ دوسری طرف سے دروازہ کھولنے ہی کوئی نہیں آ رہا۔ البتہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کا خیال ہے کہ بہتر ہوتا اگر اعلان مکمل تیاریوں کے بعد ہوتا، تاہم جو لوگ ’’مارو یا مرجاؤ‘‘ والی باتیں کرتے رہے ہیں انہیں خدشہ تھا کہ جس طرح کے بعض ’’مخبر‘‘ پارٹی میں ہیں سارا پلان لیک ہو جاتا۔ 
خاص حد تک بانی اس دوسرے نقطہ نظر سے متفق نظر آتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب سیاسی حکمتِ عملی میں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن علیمہ خان پر سیاسی طور پر زیادہ اعتماد کرنا شروع کر دیا ہے جس پر انہیں اِس تنقید کا بھی سامنا ہے کہ وہ سیاست میں موروثیت کے سب سے بڑے مخالف ہو کر اُسی طرف رُخ کر رہے ہیں۔ باقی ہمیں 24نومبر سے پہلے اور بعد میں اس کا پتہ چلے گا کہ یہ بات کس حد تک اُن پر تنقید کرنیوالوں کی درست ہے یا اُن کا اپنا موقف، اس کا اصل امتحان اُس وقت ہوگا جب خان رہا ہو کر باہر آئیں گے۔ اگر انہیں لمبی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو بشریٰ بی بی یا علیمہ خان کا رول ویسا ہی ہو سکتا ہے جو 1978ء میں بیگم نصرت بھٹو یا جنرل مشرف دور میں بیگم کلثوم نواز کا تھا البتہ سیاسی کرداروں کی نوعیت الگ الگ ہے۔ اب کوئی مانے یا نہ مانے پی ٹی آئی میں کچھ کچھ تو موروثیت آتی نظر آ رہی ہے۔ بدقسمتی سے سائوتھ ایشیا میں جمہوریت اور سیاست میں یہ رجحان آنے کی بڑی وجہ کہیں مقبول رہنمائوں کا قتل یا ان پر زبان بندی رہا ہے جسکے باعث عوام کی ہمدردی پارٹی سے زیادہ خاندان سے ہوتی ہے۔
ایک ایسے موقع پر جب بانی پی ٹی آئی کے گرد گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے وہ ’’فائنل کال‘‘ دے کر اپنے حامیوں سے 8 فروری جیسے رد عمل کی ��ُمید لگا بیٹھے ہیں۔ ناکامی کی صورت میں اہلیہ اور بہن کا کردار مزید بڑھ سکتا ہے۔ جب پارٹی کے لوگ ’’بک‘‘ جاتے ہیں تو گھر والوں پر ہی بھروسہ کرنا پڑتا ہے بقول جاوید صبا
کوئی دین نا ایمان کون لوگ ہو تم کبھی کسی کی طرف ہو کبھی کسی کی طرف
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
lahore-division-updates · 4 months ago
Text
پریس ریلیز
31 اکتوبر 2024ء
*عظمیٰ بخاری نے ڈیمارکیشن لیٹر صحافی کالونی ایف بلاک کے متاثرہ الاٹیوں کے حوالے کر دیئے*
*صحافیوں کے فلاح کے لئےکام کر کے بہت خوشی ہوتی ہے: عظمٰی بخاری*
*میرے لئے رپورٹرز اور کیمرہ مینز برابر ہیں، میں نے کمرہ میںنز کے لئے پلاٹس کی بڑی بہت جنگ لڑی: عظمٰی بخاری*
صحافیوں کے لئے مخصوص گرانٹ کو کئی گنا بڑھا دیا گیا، گرانٹ کے لئے پہلے سے موجود تمام درخواستوں کو منظور کر کے بھیج دیا ہے: عظمٰی بخاری
اللہ کرے پنجاب کا خزانہ اتنا مضبوط ہو کہ میں صحافیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کر سکوں: عظمٰی بخاری
عظمی بخاری ہمارے لئے وزیر نہیں، بہن کی طرح ہیں،ان کا رویہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ہمیشہ ایک جیسا ہی رہا ہے: ارشد انصاری
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ صحافی کالونی کے ایف بلاک کے متاثرہ الاٹیوں کے ڈیمارکیشن لیٹر ان کے حوالے کر دیئے ہیں،مجھےصحافیوں کے فلاح کے لئے کام کر کے بہت خوشی ہوتی ہے۔میرے لئے تمام رپورٹرز اور کیمرہ مینز برابر ہیں، میں نے کمرہ میںنز کے لئے پلاٹس کی بڑی جنگ لڑی یے۔ صحافیوں کے لئے مخصوص گرانٹ کو کئی گنا بڑھا دیا گیا ہے، گرانٹ کے لئے پہلے سے موجود تمام درخواستوں کو منظور کر کے بھیج دیا ہے۔ اللہ کرے پنجاب کا خزانہ اتنا مضبوط ہو کہ میں صحافیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کر سکوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں "میٹ دی پریس" میں بطور مہمان خصوصی کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری خوش قسمتی ہے کہ میری لیڈر مریم نواز ہیں۔ میری وزیراعلٰی صحافیوں کی فلاح کے لئے ہر بات پر فورا مان جاتی ہیں۔ وزیراعلی پنجاب خود آ کر صحافیوں کیلئے پریس کلب میں 5 کروڑ کا چیک دینا چاہتی تھیں مگر وہ جلد صحوفیوں کو پلاٹس تقسیم کرنے آئیں گی۔ جلد ہی اس نئی سکیم کے لئے درخواستیں مانگ لی جائیں گی، جن میں ڈی جی پی آر، ریڈیو پاکستان ، پی ٹی وی اور اے پی پی کے ملازمین کا کوٹا بھی ہوگا۔ مریم نواز بطور وزیراعلٰی بہت زیادہ کام کر رہی ہیں۔ ایک سال سے کم عرصے میں 80 مختلف منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ جو کام حکومتیں پانچ پانچ سالوں میں نہیں کر پاتیں وہ ہم چند مہینوں میں کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ لاہور پریس کلب کے باہر ہم سخت موسم میں احتجاج کیا کرتے تھے تو میں سوچتی تھی کہ مجھے جب بھی موقع ملا میں صحافیوں کے لئے کچھ کروں گی۔ مجھے آج موقع ملا ہے کہ میں لوگوں کے لئے کچھ کر سکوں۔ میں آج ایف بلاک کی ڈیمارکیشن کا لیٹر ساتھ لے کر آئی ہوں۔ کئی وزیر یہ کام بڑے بڑے دعوؤں کے باوجود نہیں کر سکے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ملک میں مخالفین کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ ہر معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔حکومتوں کو فساد نہیں بلکہ کام کرنے چاہئیں۔ میری وزیراعلٰی کام اور خدمت پر یقین رکھتی ہیں۔حکومت پنجاب کسانوں کے لئے بہت سے اقدامات کر چکی ہے۔کسانوں کو تمام زرعی آلات پر سبسڈی اور غریب کسانوں کو کرائے پر زرعی آلات دیئے جائیں گے۔ ایک وقت تھا جب لاہور پریس کلب کے باہر مفت ادویات بند ہونے پر مریض اور لواحقین احتجاج کیا کرتے تھے، مگر اب سب کو ان کی دہلیز پر مفت ادویات مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ار��د انصاری نے وزیراعلی کی طرف سے دی گئی پانچ کروڑ روپے گرانٹ میں سے سولر سسٹم لگا کر گرانٹ کا صحیح استعمال کیا ہے۔ میری تجویز ہے کہ اس کلب کو فیملی کلب بنایا جائے جس کے لئے کلچر ڈیپارٹمنٹ سے کوئی مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی نے خواتین کے لئے سکوٹیز کی سکیم کا اعلان کر رکھا ہے، صحافی خواتین کے لئے وزیراعلٰی سے سکوٹیز کا اعلان جلد کرواؤں گی۔ فیز ٹو کے لئے جب درخواستیں آئیں گی تو ان کی میرٹ پر سکروٹنی کرینگے۔ پریس کلب کے جن اراکین کی فہرست ہمارے پاس آ چکی ہے ان کو دوبارہ درخواستیں دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ میری خواہش ہے کہ جب ہماری حکومت پانچ سال پورے کر کے جائے تو ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر صحافیوں کی اپنی کالونی ہونی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں ویج بورڈ ایوارڈ پر عملدرآمد کے حق میں ہوں اور میں اس پر ہمیشہ بات بھی کرتی ہوں۔میں مالکان سے درخواست کروں گی کہ میڈیا ورکرز کی کم از کم تنخواہ لازمی دی جائے اور تنخواہیں تاخیر کر کے میڈیا ورکرز کیساتھ زیادتی نہ کریں۔ اس موقع پر لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ عظمٰی بخاری ہمارے لئے وزیر نہیں ہیں بلکہ بہن کی طرح ہیں،یہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ان کا رویہ ہمیشہ ایک جیسا ہی رہا ہے۔ کلب اور صحافیوں کے کسی بھی مسئلے اور حقوق کے لئے ان کی کاوشوں کی مثال نہیں ملتی۔ یہ بہترین صحافی دوست وزیر ہیں۔ ہم وزیراعلٰی مریم نواز کے بھی انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے لاہور پریس کلب کو 5 کروڑ روپے کی گرانٹ دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت عظمٰی بخاری پر صحافیوں کو دھمکی دینے کا غلط الزام لگایا گیا۔
عظمٰی بخاری نے بطور وزیر جو کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہیں۔اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات سید طاہر رضا ہمدانی بھی موجود تھے۔
0 notes
topurdunews · 5 months ago
Text
دوسرا ٹیسٹ پاکستان نے انگلینڈ کو 152 رنز سے شکست دیدی
ملتان (ڈیلی پاکستا ن آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں 152 رنز سے شکست دیتے ہوئے سیریز 1-1 سے برابر کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے دیئے گئے 297 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 144 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی جس میں سب سے اہم کردار پاکستان کے نعمان علی کا رہا جنہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 16 اوورز میں 46 رنز دیئے اور 8 کھلاڑیوں کو پولین کی راہ…
0 notes
the-royal-inkpot · 6 months ago
Text
ریشم کا کیڑا
رادھا کا باپ بچیپن میں ہی فوت ہو گیا تھا۔ماں سلائی مشین پر کپڑے سیتے سیتے بوڑھی ہو چکی تھی۔نیلی آنکھوں اور کالے سیاہ بالوں کے ساتھ رادھا کسی دور دیس کی شہزادی نظر آتی۔ابھرتی ہوئی جوانی نے اس کو اونچے خواب دیکھنے پر مجبور کر دیا تھا۔وقت گزر رہا تھا اور ہر شے مہنگی ہوتی جا رہی تھی۔کچی چھت سے جب برسات کے مہینوں میں پانی ٹپکتا تو رادھا سارا دن کمرے میں بالٹی بھرنے کا انتظار کرتی اور پھر بالٹی خالی کر کے دوبارہ اسی جگہ رکھ دیتی۔غربت اور مفلسی نے رادھا کی خوابوں کو قفل لگا دیئے تھے۔ہر شخص غریب تھا۔رادھا جب سامنے والی رضیہ باجی کو دیکھتی تو اسے تعجب ہوتا کیونکہ رضیہ باجی پچھلے چند سالوں میں یکدم امیر ہو گئی تھیں اور اب تو سلائی اسکول بھی کھول لیا تھا۔بڑی گاڑیوں میں لوگ رضیہ باجی کے گھر آتے اور ڈھیر سارے کپڑے سلائی کرنے کا آرڈر دے کر چلے جاتے جبکہ رادھا کی ماں اسی پرانی مشین پر پچھلے بیس سال سے بیٹھی تھی۔کئی مرتبہ تو گاہک شکایت کرتے کہ آپ کی مشین سے لگنے والے تیل کے دھبوں سے ہمارا نیا سوٹ خراب ہو گیا ہے لیکن اب میں مہینے میں اکا دکا گاہک آ ہی جاتے جس سے روٹی کا سلسلہ چلتا رہتا۔
ایک دن رادھا نے سوچا کہ کیوں نا رضیہ باجی سے مشورہ کیا جائے ،شاید وہ اسے ترقی کرنے کا کوئی گُر بتا دیں سو ایک دن وہ ڈرتے ڈرتے رضیہ باجی کے گھر جا پہنچی۔گھر کے باہر وہی کار کھڑی تھی ،صاحب اندر گئے ہوئے تھے۔رادھا نے سوچا کہ مہمان کے جانے کا انتظار کر لینا چاہیے سو وہ باہر ہی کھڑی ہو گئی،پورا ایک گھنٹا بعد صاحب ہنستے ہوئے باہر نکلے اور کار میں سوار ہو کر لوٹ گئے۔رادھا نے رضیہ باجی کو سلام کیا،
نمستے ،کیسی ہیں رضیہ باجی۔؟
آؤ رادھا،کیسے آنا ہوا،رضیہ باجی نے جواب دیا،
وہ آپ سے ایک مشورہ کرنا تھا،رادھا بولی۔
ہاں ،کیوں نہیں ،آ جاؤ اندر آ جاؤ،بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔رضیہ باجی رادھا کو گھر کے اندر لے آئیں۔گھر بہت خوبصورت تھا۔ تقریباً سب سہولتیں موجود تھیں۔
رادھا نے کہا،رضیہ باجی اماں بہت بوڑھی ہو گئی ہیں،اور اب سلائی کرتے تھک جاتی ہیں،گاہک بھی زیادہ نہیں آتے،مجھے سلائی کا کام آتا تو ہے لیکن میں بھی اگر اسی طرح ساری زندگی سلائی کرتی رہی تو ترقی کیسے کروں گی۔رضیہ باجی نے اسے کہا کہ ایسے حالات میں ترقی کرنا ناممکن ہے۔جب تک اس جسم کی خیرات نا ادا ہو جائے رب مہربان نہیں ہوتا۔
جسم کی خیرات کیا ہوتی ہے رضیہ باجی،رادھا نے معصومیت سے پوچھا۔
تمہیں وقت آنے پر سمجھ آ جائے گی۔رضیہ باجی نے جوب دیا۔
میرا مشورہ ہے کہ تم چھتیس گڑھ سے نکل کر بمبئی جاؤ اور وہاں اپنے لیئے کچھ نیا سلسلہ تلاش کرو۔میں تمہیں بانو مریم قطرینہ کا رابطہ دوں گی تم انہیں جا کر مل لینا وہ تمہیں کوئی نا کوئی کام ضرور دیں گی۔ان کے شہر میں تیرہ بیوٹی پارلر ہیں جہاں کافی لڑکیاں میک اپ کا کام کرتی ہیں۔رادھا نے رضیہ باجی کا شکریہ ادا کیا اور بانو مریم قطرینہ کا پتہ کاغذ پر لکھ کر ساتھ لے آئی۔
فروری کی بائیس تاریخ تھی اور جمعہ کا دن تھا۔رادھا نے اپنے چند اچھے کپڑے ایک چھوٹے سے بیگ میں لپیٹے،بانو مریم قطرینہ کا پتہ لے کر وہ بمبئی جا پہنچی۔بس سے اتر کر اس نے ایک رکشے والے کو روکا اور اسے بانو مریم قطرینہ کا پتہ دکھایا،رکشے والے نے اس کو سر سے پاؤں تک دیکھا ،تھوڑا سا مسکرایا اور رکشے میں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔رکشے والا بار بار سامنے والے آئینے میں رادھا کو دیکھ رہا تھا۔ اچانک رکشے والے نے ایک مسجد کے سامنے رکشہ روکا اور رادھا سے کہا کہ میڈم آپ دو منٹ رکیں میں نماز پڑھ کر آتا ہوں۔ رکشے والے کے جاتے ہی دو لڑکے چاقو لے کر رکشہ کے قریب آگئے اور خاموشی سے رادھا کو اشارہ کیا ، رادھا نے خوفزدہ ہو کر اپنا پرس اور بیگ ان کے حوالے کر دیا لڑکے سامان لے کر رفو چکر ہو گئے رادھا فورا رکشہ سے اتری اور وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئی اسے احساس بھی نہیں تھا کہ وہ کتنی دیر سے بھاگتی چلی جا رہی تھی بس اسٹاپ پر پہنچ کر اسے رونا آگیا، وہ اوڑھنی سے اپنے آنسو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی چلچلاتی دھوپ اور سخت گرمی سے رادھا کے حلق میں کانٹے پڑ رہے تھے۔تھوڑی بہت رقم جو وہ ساتھ لائی تھی وہ چوری ہو چکی تھی اور بانو مریم قطرینہ کا پتہ بھی اسی پرس میں موجود تھا جو چور لے اڑے تھے۔اس کا دل چاہا کہ سڑک پر چلنے والی تیز رفتار گاڑی کے سمانے کود کر اپنے آپ کو ختم کر لے۔
اچانک بس اسٹاپ کے سامنے ایک کالے رنگ کی لمبی کار آکر رکی رادھا نے دیکھا کہ اندر ایک نہایت ماڈرن اور خوش لباس خاتون بیٹھی ہوئی تھیں جنہوں نے آنکھوں پر کالا چشمہ لگا رکھا تھا۔ کار میں بیٹھی خاتون نے اپنا کالا چشمہ اتارا، رادھا کو ایک نظر دیکھا ، اس کے بعد خاتون نے ڈرائیور کو چلنے کا اشارہ کیا۔رادھا کو کچھ سمجھ نا آیا۔دو گھنٹے بعد وہ کار دوباره اسی جگہ آکر رکی ��ندر سے وہی خاتون نکلیں اور رادھا کے پاس آکر بس اسٹاپ پر بنے بینچ پر بیٹھ گئی رادھا پھٹی آنکھوں سے یہ سب دیکھ رہی تھی اس خاتون نے اپنے کالے پرس سے ایک پتلا اور باریک سا لمبا سگریٹ نکال کر سلگایا اور کش لے کر رادھا سے مخاطب ہوئی،
سمجھ نہیں آتا سماج ظالم ہے یا وقت،بہت کوشش کی لیکن پھر بھی آج تک فیصلہ نا ہوا کہ وقت ظالم ہے یا سماج۔۔
جی۔۔کیا آپ مجھ سے بات کر رہی ہیں۔۔رادھا بولی۔۔
نہیں،میں خود سے بات کر رہی ہوں۔۔خاتون بولی،
میں سمجھی نہیں،رادھا نے کہا،
سمجھنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ میں بھی تمہاری طرح پندرہ سال پہلے اسی طرح اس بس اسٹاپ پر اکیلی بیٹھی تھی،اس لیے جب میں تم سے بات کروں تو مجھے لگتا ہے میں خود سے باتیں کر رہی ہوں۔۔خاتون نے کہا۔۔
کیا تم میرے لیے کام کرو گی۔میں تمہارے رہنے کا انتظام کر لوں گی۔جب تم کام سیکھ لو گی تو تمہیں ذاتی کاروبار کھولنے میں مدد بھی کی جائے گی۔۔لیکن فی الحال تم آرام کرو کیونکہ تم تھک گئی ہو گی۔یہ کہہ کر وہ خاتون اپنی کار میں جا کر بیٹھ گئی اور کسی سے فون پر بات کرنے لگی۔
رادھا کو کچھ سمجھ نا آیا،حالانکہ اسے ایک مکمل ملازمت کی آفر مل چکی تھی۔رادھا کو بالکل بھی یقین نا آیا اور وہ اسی طرح بیٹھی رہی۔تھوڑی دیر بعد اس خاتون نے گاڑی کے اندر سے رادھا کو اشارہ کیا تو رادھا اٹھ کھڑی ہوئی۔
کار فراٹے بھرتی جا رہی تھی۔رادھا کو کار میں ٹھنڈ لگ رہی تھی۔یہ لو پانی پی لو،اس خاتون نے اسے ایک پانی کی بوتل تھمائی،رادھا نے وہ سارا پانی غٹاغٹ پی لیا۔اسے محسوس ہوا جیسے اسے چکر آ رہے ہیں۔کب چلتی گاڑی میں اسے نیند آئی اسے کوئی خبر نا ہوئی۔نیند کے دوران اسے محسوس ہو گویا کئی آنکھیں اس کے برہنہ بدن کو بغور دیکھ رہی ہیں۔
نیند سے جاگی تو اس کے کپڑے تبدیل تھے،وہ ریشمی لباس میں ملبوس ایک آرام دہ پلنگ پر موجود تھی۔
گھبراؤ نہیں،کسی مرد نے تمہیں نہیں دیکھا،اچانک وہ خاتون کمرے میں داخل ہوئی اور کہا،دراصل تمہارے کپڑوں سے پسینے کی شدید بو آ رہی تھی سو میں نے سوچا کپڑے تبدیل کر دوں،
رادھا نے دیکھا دیوار پر مختلف فلمی کرداروں کی تصاویر آویزاں تھیں۔ببل بٹنی بولی،تصاویر بنانا میرا مشغلہ ہے۔تمہیں یہ ریشمی کرتا اور پاجامہ کیسا لگا۔
بہت اچھا لگا۔رادھا نے کہا۔
کل ہم مسٹر عاصم منیر کے گھر چلیں گے۔مجھے ان سے کچھ ذاتی کام ہے۔تم صبح نو بج کر گیارہ منٹ پر تیار ہو جانا۔تمہارے کپڑے تمہارے کمرے میں پہنچا دیئے جائیں گے۔
آپکا کیا نام ہے ؟
رادھا نے پوچھا۔
نام بھی بتا دیں گے،کیا کرو گی نام جان کر،یہاں سب کے مختلف نام ہے،کوئی۔خوشبو ہے تو کوئی نرگس ،کوئی روشنی اور کسی کا نام چندا،آرزو بھی ادھر ہی رہتی ہے اور کرن بھی نظر آئے گی۔ہم سب ایک خاندان کی طرح ہیں۔آج سے تمہیں ریشم کہہ کر بلایا جائے گا۔میں سحر ہوں لیکن سب مجھے یہاں میڈم کہہ کر بلاتے ہیں۔
ریشم کی ساڑھی میں ملبوس رادھا کسی اونچے گھر کی مالکن سے کم نظر نا آتی تھی۔مسٹر عاصم منیر کا گھر زیادہ دور نہیں تھا۔مسٹر عاصم پچھلے تیس سال سے شہر میں شراب کا کامیاب بزنس کر رہے تھے اور شہر کے امیر ترین لوگوں میں انکا شمار ہوتا تھا۔مسٹر عاصم کا گھر کسی محل سے کم نا تھا۔مہمان خانے میں داخل ہوتے ہی رادھا نے دیکھا کہ سامنے صوفے پر ایک کلین شیوڈ ادھیڑ عمر شخص ہاتھ میں سگار لیے بیٹھا تھا سامنے میز پر شراب کی بوتلیں رکھی تھیں ،اس کے ساتھ دونوں طرف دو خوبصورت لڑکیاں بیٹھی تھیں جو مسٹر عاصم کو بار بار گلاس میں تھوڑی تھوڑی شراب بھر کر پلا رہی تھیں۔
یہ ریشم ہے۔میڈم نے عاصم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔بہت سمجھدار اور اچھی بچی ہے،ہر کام کو سمجھتی ہے تابعدار و سگھڑ ہے غلطی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ہیلو،
مسٹر عاصم نے ہاتھ آگے بڑھایا،
ریشم کا ہاتھ کس طاقت نے جواب میں آگے بڑھایا،ریشم کو خود نہیں معلوم تھا،
ریشم ہاتھ ملا کر صوفے کے سامنے بیٹھ گئی۔مسٹر منیر ریشم سے مخاطب ہوئے اور کہا آئیے،مس ریشم میں آپکو اپنا گھر دکھاتا ہوں،
رادھا الجھن کا شکار ہو گئی،کیونکہ وہ تو رادھا تھی،اپنی زندگی کی لکیر پر چلنے والی معصوم سی رادھا،چھوٹی سے تھی تو ساری رات سلائی مشین کی ٹک ٹک اس کی کھوپڑی میں بجتی رہتی جب اسکی ماں محلے لوگوں کے کپڑے سلائی کرتی تھی،آج وہ رادھا سے ریشم بن چکی تھی۔
مسٹر عاصم نے اسے اپنا گھر دکھایا۔بے شمار کمرے تھے اور ہر کمرے میں ایک خوبصورت لڑکی موجود تھی۔آپ کو بھی ایسا ہی ایک کمرہ دیا جائے گا۔مسٹر عاصم ریشم کو لے کر ایک کمرے میں داخل ہوئے اور ریشم کو چابیاں تھماتے ہوئے بولے
یہ آپکا کمرہ ہے۔آج کے بعد آپ ادھر ہی رہیں گی۔میں نے میڈم سے بات کر لی ہے۔ابھی آپ آرام کریں ،میں شام میں دوبارہ آپ سے ملاقات کروں گا۔
شام ہوئی تو مسٹر عاصم اپنی ملازمہ کے ساتھ ریشم کے کمرے میں داخل ہوئے۔ملازمہ نے چائے کا کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھا۔
آپ چائے پی لیں۔خالص ڈبے کے دودھ سے بنی ہے۔
ریشم نے چائے کا کپ پکڑا اور چائے پینے لگی۔چائے ختم ہوئی تو ریشم کو نیند آنے لگی۔
معلوم ہوتا ہے آپ ٹھیک سے نیند پوری نہیں کی۔آپ لیٹ جائیں اور آرام کریں بعد میں ملاقات ہو گی،یہ کہہ کر مسٹر عاصم کمرے میں پڑی کرسی پر بیٹھ گئے اور اخبار پڑھنے لگے۔ریشم کو نرم بستر پر بہت گدگدی محسوس ہو رہی تھی۔ریشم کی آنکھ لگ گئی اور وہ سو گئی۔
کمرے میں پنکھا ہلکی رفتار سے چل رہا تھا۔مسٹر عاصم ریشم کے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور اسے جگانے کی کوشش کی لیکن وہ گہری نیند میں غرق تھی۔
اچانک ریشم کو محسوس ہوا جیسے کوئی ننھا کیڑا اس کی دونوں چھاتیوں کے درمیان رینگ رہا ہو،اسے گدگدی محسوس ہو رہی تھی۔ایک عجیب سکون اس کے اندام میں سرایت کر رہا تھا۔تلوار میان کے اندر جا چکی تھی۔ریشم کو یوں محسوس ہوا گویا کسی نے اس کی ساری ہڈیوں سے خون نچوڑ لیا ہو۔ایک لمحے کو اس کا جسم کانپا اور پھر فورا ٹھنڈا ہو گیا۔یہ کیسی لذت ہے۔گویا کوئی رگ میرے اندام کے اندر پیوست مسلسل پھڑپھڑا رہی ہے.
صبح نیند سے جاگی تو بستر پر کچھ خون کے دھبے موجود رھے۔ریشم شدید پریشانی کے عالم میں اٹھی کپڑے اور بستر کی چادر تبدیل کی۔ابھی وہ چادر بدل کر بیٹھنے ہی والی تھی کہ مسٹر عاصم ��ئے اور کہا مبارک ہو،آپ امتحان میں پاس ہو گئی ہیں۔ریشم کو سمجھ نا آئی۔مسٹر عاصم نے کہا کل آپکو کام سکھا دیا جائے گا۔
ریشم ایک گہری سوچ میں گم ہو گئی۔میں نے تو کوئی امتحان نہیں دیا۔
اس نے سوچا۔
قلم کار
فہد احمد
0 notes
airnews-arngbad · 7 months ago
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date: 26 July-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۶؍ جولائی  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             پیاز کے ذخیرےکیلئے چھترپتی سمبھاجی نگر سمیت ناسک اور شولاپور میں جوہری توانائی پرمبنی پیاز کے مہابینک منصوبے قائم کیے جائیں گے۔
                ٭                دودھ اور دودھ کی مصنوعات میں ملاوٹ کی روک تھام کیلئے علیحدہ قانون وضع کرنے کا وزیر اعلیٰ کا اعلان۔
                ٭             ریاست کے بیشتر حصوں میں بارش سے نظام زندگی مفلوج؛ سرکاری مشنریوں کو تال میل کے ساتھ حالات سے نمٹنے کی ہد ایات۔
اور۔۔۔٭     پیرس اولمپک مقابلوں میںبھارت کی خواتین اور مرد تیر انداز کوارٹر فائنل میں داخل، اولمپک مقابلوں کا آج باقاعدہ افتتاح۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                 وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ریاست کے چھترپتی سمبھاجی نگر سمیت ناسک اور شولاپور میں فوری طور پر پیاز کے مہا بینک پروجیکٹ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ریاست میں پیاز کے نقصان کی رو ک تھام اور پیاز کا ذخیرہ کرنے کیلئےجوہری توانائی پر چلنے والا پیاز بینک پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے ۔ کل اس خصوص میں منعقدہ جائزاتی اجلاس میں وزیر اعلیٰ نےیہ ہدایات دیں۔ ان بینکوں کے قیام کیلئے صنعتی ترقیاتی کارپوریشن، شعبۂ مارکیٹنگ اور ریاستی شاہراہ ترقیات کارپوریشن کی دستیاب جگہوں کا استعمال کرنے کی ہد ایات بھی وزیرِ اعلیٰ نے دیں۔
***** ***** *****
                وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دودھ اور دودھ سے تیار ہونے والی اشیا‘ میں ملاوٹ کی روک تھام کیلئےریاستی حکومت کی جانب سے ایک علیحدہ سخت قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔ کل‘ اس سلسلے میں منعقدہ میٹنگ کے بعد وزیرِ اعلیٰ نے یہ جانکاری دی۔ نیا قانون‘ موجودہ ریاستی قانون ‘مہاراشٹر پروہیبیشن آف ڈینجرس ایکٹیویٹیز،( (MPDA سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ خوراک میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف غیر ضمانتی مقدمہ درج کرنے کےسلسلے میں بھی مرکزی حکومت سے سفارش کی جائیگی۔
                دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے سابق فوجیوں کی فلاح و بہبود کیلئے ایک کارپوریشن قائم کرنے کے احکامات بھی دیئے ہیں۔ اسی طرح ریاست کے سبھی سرکاری دفاتر میں اہل امیدواروں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کی ہد ایت بھی  وزیر اعلیٰ نے دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت گڈچرولی ضلع کی سونالی گیڈام کو ریاست میں پہلی تقرری دی گئی ہے۔
***** ***** *****
                 ریاست کے مختلف حصوں میں گزشتہ روز ہوئی موسلادھار بارش سے معمولاتِ زندگی درہم برہم ہوگئے۔ پونے میںاس بارش کا سب سے زیادہ اثر رہا۔ کھڑک واسلہ ڈیم سے مُٹھا ندی میں پانی چھوڑنے کے سبب شہر کی کئی بستیوں میں پانی داخل ہو گیا۔ سنہہ گڑھ روڈ پر واقع ایکتا نگر میں نیشنل ڈیزاسٹر رِسپانس دستے اور فوج کے جوانوں نے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ جبکہ پونے ضلعے میں کل کی بارش کے سبب مختلف حادثات میں چار افراد کی موت اور 12 افراد زخمی ہوگئے۔
                ممبئی، پنویل، پال گھر، کلیان ۔ڈومبیولی، رائے گڑھ، رتناگیری اور ستارااضلاع میں بھی کل شدید بارش ہوئی۔ ممبئی کے کئی نشیبی علاقوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے راستوں سمیت ٹرینوں کی آمدورفت پر اثر پڑا۔ تھانے ضلع کی الہاس ندی خطرے کے نشان کو عبور کر چکی ہے اور بیشتر راستوں پر ٹریفک کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔ رائے گڑھ ضلع کی ساوتری اور امبا ندیوں نے بھی خطرے کا نشان پار کرلیا ہے۔
                کولہاپور ضلعے کے رادھا نگری آبی پشتے سے پانی کا اخراج کیے جانے سے پنچ گنگا ندی نے خطرے کے نشان کو عبور کر لیا ہے۔ ندی کے اطرا ف کے دیہاتوں کے ساکنان کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
                دھاراشیو ضلع میں اب تک اوسطاً 395 ملی میٹر بارش کا اندراج کیا گیا ہے اور یہ بارش خریف کی فصلوں کیلئے مفید ہونے سمیت ضلع میں آبی سطح کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔
                لاتور ضلعے میں اب تک تقریباً 432 ملی میٹر بارش درج کی گئی ہے۔ ضلع کے کئی ندیوں اورنالوںمیں طغیانی آنے کی وجہ سے ضلع کے مانجرا، ماکنی، نمن تیرنا آبی پشتوں میں پانی کی مسلسل آمد جاری ہے۔ ضلع میں کئی مقامات پر پل زیرِ آب آگئے ہیں‘ جس کے سبب متعلقہ راستے ٹریفک کیلئے بند ہوگئے ہیں۔
                ناندیڑ ضلعے کا وشنو پوری آبی منصوبہ 83 فیصد بھر چکا ہے۔ ناندیڑ کے ضلع کلکٹر ابھیجیت رائوت نےبتایا کہ ڈیم کے دروازے کسی بھی وقت کھولےجاسکتے ہیں، لہٰذا ساحلی علاقوں پر آباددیہاتوں کو چوکنا رہنے کی ہد ایات جاری کی گئی ہیں۔
***** ***** *****
                 محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست کے چاروں ڈویژنوں میں بیشتر مقامات پر بارش ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس دوران کوکن اور وسطی مہاراشٹر کے مختلف مقامات پر موسلادھار بارش ہونے کا امکان ہے۔
***** ***** *****
                 ریاست میں سیلابی صورتحال سے متاثرہ علاقوں میں جنگی پیمانے پر راحت رسانی کے کام کیے جارہے ہیں۔ لہٰذ ا وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے شہریوں سے ضرو رت کے مطابق ہی گھرو ں سے باہر نکلنے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے قومی اور ریاستی انسدادِ آفاتِ سماوی دستوں، فوج، بحریہ، پولس، آتش فرو دستے سمیت شعبۂ صحت کے ذمہ دارا ن کو آپسی تال میل کے ذریعے ضرورت کے مطابق شہریوں کا تعاون کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
***** ***** *****
                قانون ساز اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف وجے وڑیٹیوار نے کہا ہے کہ ریاست میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے کسان طبقہ ایک بار پھر مشکلات سے دوچار ہوا ہے۔ لہٰذا نقصان سے متاثرہ کسانوں کو خاطر خواہ امداد فراہم کر نے کا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔
***** ***** *****
                ریاست کے مختلف حصوں میں جار ی شدید بارش کے پیش نظر آج معلّنہ دسویں اور بارہویں کے سپلیمنٹر�� امتحانات کے پرچے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ آج،دہم جماعت کا سائنس اور ٹیکنالوجی حصہ دوم، مضمون کا پرچہ آئندہ 31 جولائی بروز بدھ صبح گیارہ بجے سے دوپہرایک بجے کے درمیان منعقد ہوگا۔ جبکہ بارہویں جماعت کے کامرس آرگنائزیشن اینڈ مینجمنٹ، علمِ اغذیات سمیت ایم سی وی سی حصہ دوم کا پرچہ آئندہ9 اگست برو زِ جمعہ کو صبح گیارہ تا دوپہر دو بجے کے درمیان لیا جائےگا۔ ان پرچہ جات کے علاوہ سپلیمنٹری امتحانات کے نظام الاوقات میں دیگر کوئی تبدیلی نہ کرنے کی اطلاع تعلیمی بورڈ کی جانب سے دی گئی ہے۔
***** ***** *****
                آج کارگل جنگ میں فتح کا 25 واں یومِ تاسیس منایا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے وزیر اعظم نریندر مودی کارگل جنگ کی یادگار پر شہیدوں کے اعزاز میں گلہائے عقیدت نچھاور کریں گے۔ ساتھ ہی وزیراعظم ٹیلی کانفرنسنگ سسٹم کے ذریعے شِنکون لا نامی زیرِ زمین منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ جبکہ کارگل فتح دِن کے موقع پر آج ستارا میں وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
                پیرس اولمپک کھیلوں میں بھارت نےشاندار کارکرد گی سے حصولِ تمغہ جات مہم کا آغاز کیا ہے۔ تیر اندا زی میں بھارتی خواتین اور مرد کھلاڑیوںنے کوارٹر فائنل میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ تیر اند از ترون دیپ رائے اورپروین جادھوسمیت دیپیکا کماری‘ اَنکیتا بھگت‘ بھجن کور اور بی دھیرج نے سنگل رینکنگ ر ائونڈ میں حصہ لیا۔
                ٹورنامنٹ کے باقی مرحلے 28  جولائی تا 4  اگست کے درمیان ہوں گے۔ جبکہ پیرس اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب ا ٓج بھارتی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے شرو ع ہوگی۔ بیڈمنٹن کھلاڑی پی وی سندھو اور ٹیبل ٹینس کھلاڑی شرتھ کمل کو بھارت کے پرچم بردار ہونے کا اعزاز دیا گیا ہے۔
                ٹوکیو اولمپکس میں ایک گولڈ میڈل سمیت سات تمغے جیتنے والے 117 کھلاڑیوں پر مشتمل بھارتی دستہ پیرس میں داخل ہوچکا ہے۔ ایتھلیٹکس میں سب سے زیادہ 29، نشانے بازی میں 21، بیڈمنٹن 7 اور تیر اندازی اور کشتی زمرے میں فی کس چھ کھلاڑی شرکت کررہے ہیں۔ ان میں، سبھی کی نظریں  اسٹیپل چیس میں بیڑ کے اویناش سابڑے، تیر اندازی میں پروین جادھو، بیڈمنٹن میں چراغ شیٹی، نشانے بازی میں سوپنیل کُسڑے اور ہائی جمپ میں سرویش کشارے پر ٹکی ہوئی ہیں، ۔ ٹوکیو اولمپکس میں شاندارکارکردگی کے بعد اویناش سابڑے سے تمغے کی بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہوئی ہیں۔
***** ***** *****
                34ویں ریاستی جونیئر تائیکواندو ٹورنامنٹ کا آج سے بیڑ میں آغاز ہورہا ہے۔ ریاست بھر سے تقریباً ساڑھے چار سو کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے بیڑ پہنچ چکے ہیں۔ 27جولائی تک یہ مقابلے جا ری رہیں گے۔ اس ٹورنامنٹ میں کل شام پُومسے زمرے کے مقابلے ہونے کی اطلاع ہمارے نامہ نگار نے دی ہے۔
***** ***** *****
                پربھنی پولس محکمے کے موٹر شعبے کی جانب سے ’’شی وَین‘‘ تیار کی گئی ہے۔ اس جدید گاڑی میں خواتین پولس ملازمین کیلئے درکا ر ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ پولس سپرنٹنڈنٹ رو یندر سنگھ پردیشی نے کل اس وَین کا افتتاح کرتے ہوئے بتایاکہ یہ وَین بندوبست پر تعینات خواتین پولس ملازمین کیلئے تیار کی گئی ہے۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر کے زرعی سائنس مرکز میں ’’آم ؛بہتر زرعی طریقہ‘‘کے موضوع پر کل ایک ر وزہ تربیتی کیمپ منعقد ہوا۔ پربھنی کی وسنت رائو نائیک مراٹھواڑہ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اِندر مَنی کے ہاتھوں پروگرام کا افتتاح عمل میں آیا۔ اس کیمپ میں سو سے زائد کسانوں نے شرکت کی۔
***** ***** *****
                وسطی ر یلوے کے دَونڈ ریلوے اسٹیشن پر درستی کے کاموں کے پیشِ نظر آئندہ اتوار سے کچھ ریلوے گاڑیوں کی خدمات آئندہ چند دِنوں تک منسوخ کردی گئی ہیں۔ ان میں ناندیڑ۔ پنویل۔ ناندیڑ‘ پونے۔ نظام آباد۔ پونے‘ او ر نظام آباد۔ پنڈھر پور گاڑیاں شامل ہیں۔ جنوب وسطی ریلوے کے ناندیڑ زون دفتر نے مسافروں سے اس منسوخی کو نوٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             پیاز کے ذخیرےکیلئے چھترپتی سمبھاجی نگر سمیت ناسک اور شولاپور میں جوہری توانائی پرمبنی پیاز کے مہابینک منصوبے قائم کیے جائیں گے۔
                ٭                دودھ اور دودھ کی مصنوعات میں ملاوٹ کی روک تھام کیلئے علیحدہ قانون وضع کرنے کا وزیر اعلیٰ کا اعلان۔
                ٭             ریاست کے بیشتر حصوں میں بارش سے نظام زندگی مفلوج؛ سرکاری مشنریوں کو تال میل کے ساتھ حالات سے نمٹنے کی ہد ایات۔
اور۔۔۔٭     پیرس اولمپک مقابلوں میںبھارت کی خواتین اور مرد تیر انداز کوارٹر فائنل میں داخل، اولمپک مقابلوں کا آج باقاعدہ افتتاح۔
***** ***** *****
0 notes
shiningpakistan · 9 months ago
Text
بجلی، گیس کی قیمتیں اور عوام
Tumblr media
گزشتہ چند سال سے پاکستان کے عوام کو نا کردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی بار بار ضرورت پڑ رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کوئی اور کرتا ہے، نقصان حکومت کا ہوتا ہے اور پھر اس نقصان کا ازالہ بڑی آسانی سے کر دیا جاتا ہے، قیمتیں بڑھا کر۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار، حکومت کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار۔ آخر کیوں ؟ پچھلے چند سال میں بجلی کا فی یونٹ 2 روپے سے 50 روپے تک پہنچ گیا ہے مگر پھر بھی بجلی کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو رہا۔ فی یونٹ بجلی 100 روپے بھی ہو گئی تب بھی ان کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو گا۔ لائن لاسز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر حکومت اور یہ کمپنیاں عوام پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ حکومت چاہے عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی، سب حکومتیں صرف بجلی مہنگی کرتی آئی ہیں۔ کسی حکومت نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنے پر توجہ نہ دی۔ گیس کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ رہا کہ حکومتیں بجائے گیس کی چوری پر توجہ دیتیں انھوں نے گیس مہنگی کرنے میں عافیت جانی ۔ 
چند دن پہلے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے اگلے مالی سال کیلئے دو پبلک یوٹیلیٹز کی آمدنی کی ضروریات کے پیش نظر SNGPL کی اوسط تجویز کردہ گیس کی قیمتوں میں 10pc اور SSGC میں 4pc کی کم�� کی۔ اوسطاً، SNGPL صارفین کو اگلے مالی سال کے دوران 179.17 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کم ادا کرنا چاہیے، جبکہ ایس ایس جی سی کے صارفین کو 59.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریلیف ملنا چاہیے۔ تاہم، جہاں ایس این جی پی ایل کے صارفین کا تعلق ہے ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ حکومت ان سے 581 بلین روپے کا ٹیرف ڈیفرنس وصول کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران انہیں نہیں دیا گیا۔ مالی سال 19 سے مالی سال 24 کے درمیان اوسط قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کے مالی نقصانات کا اوگرا کا تعین، جسے حکومت نے سیاسی ردعمل کے خوف سے صارفین کو مکمل طور پر منتقل نہیں کیا، اگلے سال کمپنی کی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ کرنے پر مجبور کر دے گا۔ 
Tumblr media
اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت مہنگائی سے متاثرہ گیس صارفین سے ایک سال میں پوری رقم وصول کرنے کے بجائے اسے چند سال میں پھیلا دے۔ ایک طرف حکمراں پہلے ہی نئے مالی سال سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے تیار کیے بیٹھے ہیں دوسری طرف آئی ایم ایف بھی ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عوام تو عوام صنعتکاروں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئی ایم ایف پوری کوشش کرے گا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس سے صنعتکار اپنے کارخانے بند کر دیں اور ہر طرف بھوک افلاس کے ڈیرے ہوں، جس سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو آئی ایم ایف اور ہمارے دشمنوں کو فائدہ ضرور ہو گا۔ ہمیں ہندوستان سے کم از کم یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس نے کس طرح آئی ایم ایف کے دروازے ہندوستان میں ہمیشہ کیلئے بند کیے۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے مگر وہاں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان میں واجپائی ہو یا منموہن سنگھ یا پھر مودی سب کے سب عام آدمی تھے نہ کہ صنعتکار، چوہدری، سردار یا وڈیرے۔ 
انھیں اندازہ تھا کہ اگر ملک ہو گا تو وہ ہوں گے مگر ہمارے حکمرانوں کا تو سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے لہٰذا انھیں کوئی فکر نہیں ہم غریبوں کی۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ چند سال میں روزمرہ کی زندگی پر اتنی اثر انداز ہوئی ہیں کہ ع��م آدمی دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا کھلاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ کمی مہنگائی میں نہیں ہورہی بلکہ کمی خریداری میں ہو رہی ہے، لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے دوران یقینی ہے کیوں کہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اپنے منصوبے بھی ا��ئی ایم ایف کو دے دیئے ہیں۔ اسکے علاوہ، حکومت کو اپنی آمدنی کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان اقدامات سے مہنگائی پھر بڑھے گی اور عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کا صبر جواب دے جائے اور ملک میں مظاہرے شروع ہو جائیں۔ ضروری ہے کہ حکومت فی الفور بجلی اور گیس چوری پر قابو پائے کیونکہ پاکستان اب مزید مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
محمد خان ابڑو
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
لاہور میں بلاول کے نتائج اچھے تھے، اچانک بدل دیئے گئے، شیری رحمان
پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ صبح سے ہمارے اچھے نتائج آرہے تھے، بلاول بھٹو لیڈ کر رہے تھے،پھر شام کے بعد نتائج روک دیئے گئے ،دس بجے الیکشن نتائج کی ڈیڈ لائن ہوتی  ہے  لوگوں نے ہمیں بہت پیار دیا،ووٹرز اور نتائج کا فرق آیا ہے۔ رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمن نے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جادو تو بہت ساری نشستوں پر چل رہا ہوگا لیکن اس نشست پر جو ہوا ہمیں پتہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
کرکٹ کو ’سیاست‘ کی نظر لگ گئی
Tumblr media
آسڑیلیا نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ کیوں وہ برسہا برس سے کرکٹ کا بے تاج بادشاہ ہے اور چھٹی بار ورلڈکپ چیمپئن بنا۔ وہاں کھلاڑی نہیں ٹیم کی اہمیت ہے کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی وقت ٹیم کو فتح دلاسکتا ہے۔ ایک سسٹم ہے جو ہر چند سال بعد چیمپئن ٹیم تیار کر دیتا ہے ورنہ تو ’آن پیپر‘ بھارت کی ٹیم ہر شعبہ میں بہترین تھی اور فائنل سے پہلے کے تمام میچز جیتی تھی۔ بہر کیف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نصیب میں نہ تھا کہ وہ ’مودی اسٹیڈیم‘ میں ایک لاکھ چالیس ہزار پُرجوش تماشائیوں کی موجودگی میں بھارت کے کپتان کو ورلڈکپ کی ٹرافی دے کر اپنی انتہاپسندانہ اور جنونی سیاست کو آگے بڑھاتے۔ مگر آخر ہم کیوں خوش تھے اور آسڑیلیا کی جیت سے زیادہ بھارت کی ہار پر جشن منارہے تھے، یہ بھی جنون کی ایک شکل ہے اور اسکا ایک سیاسی پس منظر بھی ہے۔ عین ممکن تھا کہ اگر بھارت کی جگہ فائنل میں ہمیں شکست ہوئی ہوتی تو بھارت میں اسی طرح کا جشن ہوتا جیسا کہ 1999ء میں ہوا تھا جب آسڑیلیا کے ہاتھوں ہمیں شکست ہوئی تھی۔ آج سے چند ماہ پہلے پاکستان میں ’ایشیا کپ‘ ہوا تھا مگر بھارت نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا جس کی کوئی معقول وجہ ماسوائے تنگ نظر سیاست کے کچھ نہ تھی۔ اس کے برخلاف حکومت پاکستان نے اپنی ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت دی اور وہاں کے لوگوں نے بھی کئی جگہ ہماری ٹیم کو ویلکم کیا۔ 
ایسا ہی کچھ ہمارے یہاں بھی ہوتا ہے جب بھی بھارتی ٹیم یہاں آئی تو عوام نے ان کے کھلاڑیوں کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ دونوں طرف کے عوام کے اسی جنون کو دیکھ کر اسے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ورنہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کے روابط قائم ہوتے، ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی-20 سیریز ہورہی ہوتیں تو دونوں طرف کی ’سیاسی آلودگی‘ بھی کم ہو جاتی۔ اب چونکہ یہ خبر کئی سال پہلے میں نے ہی ایک بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے نمائندے کو بریک کی تھی تو آج بھی یاد ہے کہ جب سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی انتہاپسند گروپ شیوسینا کی دھمکیوں کے باوجود پاکستان کی ٹیم کو بھارت جانے کیلئے گرین سگنل دیا تو بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے تاریخی جملہ کہا ’��کرکٹ کو سیاست کی نذر نہ کریں دونوں کو الگ رکھیں‘۔ ٹیم گئی تو وہاں کے عوام نے شاندار استقبال کیا۔ عمران خان وزیراعظم بنے تو انہوں نے بھارت کے اپنے زمانے کے مایہ ناز کرکٹر، سنیل گواسکر، کپل دیو، سدھو سمیت کئی کرکٹرز کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گواسکر اور کپل مصروفیت کی بنا پر نہ آئے پوری بھارتی ٹیم نے دستخط شدہ بیٹ بھیجا اور سدھو نے شرکت کی جس کا خمیازہ اسے بی جے پی کے ہاتھوں بھگتنا پڑا۔
Tumblr media
ایک وقت تھا جب ’کرکٹ ڈپلومیسی‘ کے ذریعے دونوں ملک تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتے تھے مگر پھر سیاسی معاملات نے لوگوں کے درمیان تعلقات بھی ختم کروا دیئے اور اب ہم بس ایک دوسرے کی شکست پر خوش ہوتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ کے زوال کے کئی اسباب ہیں مگر ان میں سے ایک مسلسل ’سیاسی مداخلت‘ ہے۔ جس تیزی سے ہمارے یہاں وزرائے اعظم تبدیل ہوتے ہیں اسی تیزی سے کرکٹ بورڈ کے چیئرمین۔ ہر وزیراعظم اپنی پسند کا چیئرمین لاتا ہے اور وہ اپنی ٹیم نیا کپتان، نیا کوچ ’نتائج‘ ہمارے سامنے ہیں۔ تصور کریں پچھلے چار یا پانچ ورلڈکپ میں ہم کبھی فائنل تک نہیں پہنچ پارہے مگر کوئی احتساب نہیں۔ یہی حال رہا تو ہماری کرکٹ کا حال بھی قومی کھیل ہاکی جیسا نہ ہو جائے۔ ہماری کرکٹ کے زوال میں یہ عنصر بھی نمایاں رہا کہ کئی نامور کرکٹرز اور نوجوان کھلاڑی ’تنگ نظر‘ سیاست کی نذر ہو گئے۔ اگر کرکٹ کو بچانا ہے تو بے جا مداخلت ختم کرنا ہو گی، سیاست کو تو ہم جمہوری نہ کر سکے کم از کم کرکٹ بورڈ کو تو جمہوری کر دیں۔ کیوں کوئی صدر یا وزیراعظم کرکٹ بورڈ کا پیٹرن انچیف ہو۔ 
بورڈ کو اپنا چیئرمین خود منتخب کرنے دیں، گورننگ باڈی بھی منتخب ہو۔ ’کپتان‘ سے توقع تھی کیونکہ وہ اکثر آسڑیلین ماڈل کا ذکر کرتے تھے مگر وزیراعظم بنے تو یہاں بھی یوٹرن لے لیا ورنہ وہ خود کہتے تھے کہ صدر یا وزیراعظم کو پیٹرن نہیں ہونا چاہئے۔ ہمارے یہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر ٹیم پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے ملک میں ٹیلنٹ ہے ہی نہیں۔ آج تک ہم سعید انور اور عامر سہیل کے بعد اوپنرز کی جوڑی نہ تلاش کر پائے۔ ایک سال پہلے تک اسی بائولنگ اٹیک کو دنیا کا بہترین اٹیک کہا جارہا تھا مگر ہمارے ان ’نامور بولرز‘ نے ریکارڈ قائم کیا تو سب سے زیادہ رنز دینے کا۔ کسی نے 10 اوورز میں 100 رنز دیئے تو کسی نے 90۔ اسپنرز تو لگتا ہے ختم ہی ہو گئے ہیں جو ایک تھا وہ باہر بٹھا دیا گیا، ابرار۔ جب ہماری سیاست کا لیول یہ ہو جائے کہ نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات میں معاملہ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کا ہو تو نہ کرکٹ بچے گی نہ سیاست۔ حکومتوں کی طرح کرکٹ میں بھی تسلسل چاہئے جو بھی چیئرمین منتخب ہو اسے مدت ملازمت پوری کرنی چاہئے۔
ایسا نہیں کہ ٹیم ورلڈ چیمپئن نہیں رہی آج بھی ہم دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہیں اگر کمی ہے تو ’تسلسل‘ کی۔ جب بھی ٹیم متحد نظر آتی ہے تو اچانک ایک دو خراب پرفارمنس پر تبدیل کر دی جاتی ہے اور تسلسل ٹوٹ جاتا ہے۔ اب ہم ایک اور خطرناک کھیل کھیلنے جارہے ہیں جس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور وہ ہے PSL کا مستقبل۔ نجم سیٹھی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اس لیگ کو پاکستان میں متعارف کرایا بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کو پاکستان میں واپس بھی لائے۔ اب ذکا اشرف صاحب کے دور میں یہ خبریں کہ اسے اس سال ملک میں عام انتخابات کی وجہ سے اور سیکورٹی کے نام پر واپس دبئی لے جایا جارہا ہے ، باعث تشویش ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو دراصل ہم خود ہی دنیا کو پیغام دیں گے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں۔ رمیز راجہ جب کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بھی بین الاقوامی ٹیموں کو پاکستان لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اگر بات الیکشن کی ہے تو PSL کو ایک ماہ آگے لے جائیں فروری کے بجائے مارچ میں۔ خدارا اس کو ’جلاوطن‘ نہ کریں ورنہ واپس لانا مشکل ہو گا۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
hassanriyazzsblog · 1 year ago
Text
"𝖨𝖥 𝖸𝖮𝖴 𝖪𝖭𝖮𝖶 𝖧𝖨𝖬, 𝖸𝖮𝖴 𝖶𝖨𝖫𝖫 𝖫𝖮𝖵𝖤 𝖧𝖨𝖬".
ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرمایا :"جو شخص جمعہ کے دن نہایا دھویا اور اپنے بس بھر اس نے طہارت و نظافت کا پورا پورا اہتمام کیا۔ پھر اس نے تیل لگایا ، خوشبو ملی ، پھر دوپہر ڈھلے مسجد میں جا پہنچا اور (مسجد جا کر صف میں بیٹھے ہوئے ) دو آدمیوں کو ایک دوسرے سے نہیں ہٹایا۔ پھر اس نے نماز پڑھی جو بھی اس کے لئے مقدر تھی۔ پھر جب امام (ممبر کی طرف) نکلا تو چپ چاپ بیٹھا خطبہ سنتا رہا تو اس شخص کے وہ سارے گناہ بخش دیئے گئے جو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس سے سرزد ہوئے تھے"۔ (بخاری)
(یوم جمعہ کے اداب) ....قران کی طرف مائل ہوں.
1 note · View note
googlynewstv · 4 months ago
Text
لاہورہائیکورٹ نےسموگ تدارک کیلئے اقدامات ناکافی قرار دے دیئے
لاہورہائیکورٹ نےقراردیاہے کہ اسموگ کےحوالے سےکوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیےگئے،2 ماہ تک کوئی تعمیراتی کام نہیں ہو گا، اس پرعملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا،اسکول بند ہیں،تعمیرات کیوں بند نہیں ہو رہی۔  ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کےحوالے سےدائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، پنجاب حکومت نےاقدامات سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ لاری اڈوں، ٹرک اسٹینڈزپرانتظامیہ خود انسپکشن کرے…
0 notes
aspireblogging · 2 years ago
Text
عمران خان کی 121 مقدمات کے اخراج سمیت دیگر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
عمران خان کی 121 مقدمات کے اخراج سمیت دیگر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
لاہور (92 نیوز) – چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مقدمات کے اخراج سمیت دیگر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
عمران خان کی 121 مقدمات کے اخراج سمیت دیگر درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس علی باقرنجفی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے ساتھ کچھ نیا نہیں ہو رہا، ماضی میں سیاسی رہنماؤں کی اسی طرح پیشیاں ہوئیں۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان کے ضمانتی مچلکے مسترد کر دیئے۔ عمران خان کے خاکروب کی جانب سے 3 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کے استدعا کی گئی۔
#عمران #خان #کی #مقدمات #کے #اخراج #سمیت #دیگر #درخواستوں #پر #فیصلہ #محفوظ
from Aspire Blogging https://ift.tt/N7sHkYv via https://ift.tt/ocK2u0q
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
آؤ نیا وزیراعظم ـ ’سلیکٹ‘ کریں
Tumblr media
سب سے پہلے تو پوری قوم کو نیا سال مبارک ہو، شکر کریں سال 2023 کو توسیع نہیں دی گئی۔ اب سنا ہے نئے سال میں کچھ ’’الیکشن و لیکشن‘‘ ہونے جا رہا ہے۔ سلیکشن کمیٹی خاصی محترک ہے بہت سے بلامقابلہ جیت نہیں پا رہے تو دوسروں کو بلا مقابلہ ہرایا جا رہا ہے۔ کوئی جیت کر بھی ہارتا نظر آ رہا ہے اور کوئی ہار کر بھی جیتتا۔ اب یہ بھی کیا حسن ِاتفاق ہے کہ صرف ایک پارٹی کی پوری اے ٹیم کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے کیا کپتان کیا نائب کپتان، کیا پارٹی کا صدر یا قریب ترین ساتھی۔ اب دیکھتے ہیں کہ ان فیصلوں کیخلاف اپیلوں پر کیا فیصلہ ہوتا ہے۔ دیکھتے ہیں پاکستان کی ’’بدقسمتی‘‘ کس کے ہاتھ آتی ہے، لگتا کچھ یوں ہے کوئی نیا پروجیکٹ تیار نہیں ہو پا رہا تو عبوری دور کیلئے پرانے پروجیکٹ کو ہی آزمانے کی تیاری آخری مرحلوں میں ہے، یہ نہ ہو پایا تو کہیں ’’فیکٹری کو سیل نہ کرنا پڑ جائے۔‘‘ آپ کسی محفل میں چلے جائیں، سوال بہت سادہ سا پوچھا جاتا ہے ’’کیا الیکشن واقعی ہو رہے ہیں۔ نظر نہیں آ رہا کہ پی ٹی آئی کو آنے دیا جائے گا۔ کپتان کا کیا بنے گا۔‘‘ زیادہ تر سوالات ہم جیسے صحافیوں سے ہی کیے جاتے ہیں سادہ سا جواب تو یہ دیتا ہوں جب تک الیکشن ملتوی نہ ہوں سمجھ لیں ہو رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے، چیف جسٹس کہہ رہے ہیں، آرمی چیف نے بھی کہہ دیا ہے، اب بھی اگر ایسا نہیں ہوتا تو تمام نئے پرانے پروجیکٹ بند ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ بہرحال ابھی تک تو کچھ الیکشن ولیکشن ہو رہا ہے کچھ ویسا ہی جیساکہ ہوتا آیا ہے البتہ اس بار ذرا مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ پرانے پروجیکٹ کو چند سال میں اتنا نقصان پہنچا کہ لوگ اب اسے قبول کرنےکو مشکل سے ہی تیار ہوںگے اب اگر سرکار آپ نے فیصلہ کر ہی لیا ہے کسی کو لانے کا یا کسی کو نہ آنے دینے کا تو کیسا ووٹ اور کیسی اس کی عزت۔ یہ سال تو ان کیلئے بھی مشکل ترین سال رہا جنہوں نے اپنی پوری سیاسی زندگی راولپنڈی میں اور پنڈی کی طرف دیکھتے ہوئے گزار دی انہیں بھی چلے پر بیٹھنا پڑ گیا اور وہ گجرات کے چوہدری جو جنرل ضیاء سے لے کر جنرل مشرف تک کے ہمنوا رہے پہلے خود تقسیم ہوئے پھر نہ جانے ایک گھر سے مٹھائی کھا کر نکلے تو اس گھر اور شخص کو ہمراہ لیا جو انکے بیٹے کی شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتا تھا۔ جو کبھی گجرات سے الیکشن نہیں ہارا آج اس کے بھی کاغذات مسترد ہو گئے۔ دیکھیں اپیل کا کیا بنتا ہے۔ دوستو یہ ہے سال 2023 کے سیاسی منظر نامہ کا مختصر جائزہ۔ 
Tumblr media
یقین جانیں اس سب کی ضرورت نہ پڑتی اگر پی ڈی ایم تین چار بڑی غلطیاں نہ کرتی۔ پہلی مارچ 2022 میں عدم اعتماد کی ��حریک کا لانا۔ دوسری تحریک کے منظور ہونے کے بعد شہباز شریف یا کسی بھی شریف کو وزیر اعظم بنانا (اس سے سب سے زیادہ نقصان خود میاں صاحب کو ہوا)۔ تیسری اور سب سے بڑی غلطی سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہٹا کر فوراً الیکشن نہ کرانا، اس سب کے باوجود اگر اگست 2023 میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نومبر میں ہی الیکشن ہو جاتے تب بھی یہ ساکھ تو شہباز صاحب کے حق میں جاتی کے وقت پر الیکشن ہو گئے۔ میاں صاحب اس بات کو ماننے پر تیار ہوں یا نہیں آج کا پنجاب 90 کے پنجاب سے مختلف ہے، ویسے بھی اس صوبہ کے مزاج میں غصہ بھی ہے اور وہ بہادر کے ساتھ کھڑا بھی ہوتا ہے اسی لیے ذوالفقار علیٰ بھٹو پھانسی لگنے کے بعد بھی زندہ ہے اور جنرل ضیاء نت نئے پروجیکٹ لانے کے بعد بھی اس کی مقبولیت ختم نہ کر سکے، انکے دو پروجیکٹ تھے محمد خان جونیجو دوسرے، شریف برادران۔ ایک کو اس لیے لایا گیا کہ سندھ کا احساس محرومی کم کیا جائے مگر اس نے تو پہلی تقریر میں ہی کہہ دیا کہ ’’جمہوریت اور مارشل لا ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘‘۔ 
دوسرے میاں صاحب تھے جنہیں بھٹو اور پی پی پی کا زور توڑنے کیلئے لایا گیا مگر پھر جنرل حمید گل مرحوم ان سے بھی ناراض ہو گئے کیونکہ وہ لاڈلے پن سے باہر آنا چاہتے تھے اور پھر عمران خان پہ کام شروع ہوا اور اب وہ بھی گلے پڑ گیا ہے۔ ماشاء اللہ کپتان سے بھی کمال غلطیاں ہوئیں۔ 2013 سے 2022 تک جنرل ظہیر سے جنرل پاشا تک اور جنرل باجوہ سے جنرل فیض تک وہ انکے ساتھ جڑے رہے اور پھر آخر میں ان ہی میں سے ایک جنرل باجوہ جن کی مدت ملازمت میں توسیع اور پھر مزید توسیع کیلئے سب دربار میں حاضر تھے، ہی کے ہاتھوں جو کچھ ہوا وہ مارچ اور اپریل 2022 کی کہانی ہے۔ خان صاحب کی تاریخی غلطیوں میں ان پر سیاسی معاملات میں اعتماد کرنا، پرانا پنجاب عثمان بزدار کے حوالے کرنا ، دوسری جماعتوں سے آئے ہوئے لوگوں کو اپنی کور کمیٹی کا حصہ بنانا، سیاسی مخالفین سے بات نہ کرنا، پنجاب اور کے پی کی حکومتیں ختم کر کے اپنی فیلڈ مخالفین کے حوالے کر دینا۔ ان غلطیوں کے باوجود آج بھی عمران اپنے سیاسی مخالفین سے آگے نظر آتا ہے جسکی بڑی وجہ پی ڈی ایم کی 18 ماہ کی کارکردگی اور مظلومیت کارڈ ہے۔ 
اب آپ سارے کاغذات مسترد بھی کر دیں، نااہل اور سزا برقرار بھی رکھیں، ایک ٹیم کو میچ سے ہی باہر کر دیں۔ لاتعداد پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس یا انٹرویو کروا دیں یقین جانیں یہ وہی سیاسی غلطیاں ہیں جو 1956 سے ہماری حکمراں اشرافیہ کرتی آ رہی ہے۔ بہتر ہوتا اگر عمران کو اپنی مدت پوری کرنے دی جاتی اور جیسا کہ پی ڈی ایم اور پی پی پی کے دوستوں کا خدشہ تھا وہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنا بھی دیتا، کوئی صدارتی نظام سے بھی آتا تو کیا جمہوری جدوجہد ختم ہو جاتی یہ صرف خدشات کی بنیاد پر ہونے والی کارروائی کا نتیجہ ہے کہ آج تمام تر اقدامات کے باوجود خان کی مقبولیت کا گراف بدستور اوپر ہے۔ آخر میں طاقتور لوگوں سے بس ایک گزارش ہے کہ پروجیکٹ بن��نا ختم کرنا پھر نیا پروجیکٹ تیار کرنا پھر اسے ہٹا کر کوئی اور یا پرانا کچھ تکنیکی مرمت کے بعد دوبارہ لانچ کرنا، جماعتیں بنانا توڑنا، حکومتیں گرانا اور توڑنا چھوڑ دیں۔ غلطیاں کرنی ہی ہیں تو نئے سال میں نئی غلطیاں کریں پاکستان آگے بڑھ جائیگا ورنہ تاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
lahore-division-updates · 5 months ago
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنر عطیہ عنایت مدنی کی سموگ کی روک تھام کیلئے بھرپور کاروائیاں جاری
فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 14افراد کیخلاف مقدمات درج‘خلاف ورزی پر 3پٹرول پمپس کو ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد
��صور(02 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی کی سموگ کی روک تھام کیلئے بھرپور کاروائیاں جاری‘فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 14افراد کیخلاف مقدمات درج‘پٹرول پمپس کے پیمانوں میں ہیرا پھیری پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی کا سموگ کی روک تھام کیلئے مختلف علاقوں کا دورہ۔نور پور، تارا گڑھ اورجگیاں گاؤں میں فضلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 14افراد واجد علی ولد حاجی اکبر علی ڈوگر‘سردار محمد منور ولد حاکم علی ڈوگر، محمود حسین ولد محمد انور ڈوگر، سردار رشید احمد ولد محمد دین ڈوگر، عمیر ولد یوسف، شفیق ولد قدیر احمد، محمد عباس ولد ظہیر علی، شکور ولد ہستا ڈوگر، نعیم علی ولد نذیر احمد اور دیگر کیخلاف متعلقہ تھانو ں میں مقدمات درج کروا دیئے گئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ سموگ سے بچاؤ کے لئے عوام الناس کو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کر کے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔سموگ کے پیش نظرحکومتی احکامات پر سوفیصد مکمل عملدرآمد کروایا جائے گا۔فصلوں کی باقیات کو جلانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا تا ہم ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والوں کے خلاف بھرپور کاروئیاں عمل میں لائی جائینگی اور اس سلسلے میں زیر و ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے مختلف علاقوں میں پٹرول پمپس کے پیمانوں کی چیکنگ کی۔ خلاف ورزی کرنیوالے 3پٹرول پمپس کو 1لاکھ 20ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایت‘ اسسٹنٹ کمشنر پتوکی رانا امجد محمود کی قبضہ مافیاکے خلاف بڑی کاروائی‘
پتوکی شوگر مل کے قبضہ سے 50کروڑ مالیت کی 301کنال سرکاری زمین واگزار
قصور(02 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی رانا امجد محمود کی قبضہ مافیاکے خلاف بڑی کاروائی‘پتوکی شوگر مل کے قبضہ سے 50کروڑ روپے مالیت کی 301کنال سرکاری زمین واگزار۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی رانا امجد محمود نے ریونیو اور متعلقہ پولیس افسران کے ہمراہ چک 68پتوکی سے شوگر مل پتوکی کے قبضہ سے 301کنال سرکاری زمین واگزار کروا لی ہے۔ واگزا کروائی گئی زمین پر پتوکی شوگر مل کا گزشتہ 30سال سے قبضہ تھا۔ واگزار کروائی گئی زمین پر لگائی گئی فصل بحق سرکار ضبط کر کے تقریباً 1کروڑ روپے تاوان عائد کر دیا ہے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ واگزار کروائی گئی زمین کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنیوالوں کے خلاف بھرپور کاروائیاں جاری ہیں اور قبضہ مافیا کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی
٭٭٭٭٭
اسسٹنٹ کمشنر عطیہ عنایت مدنی کا بے نظیر انکم سپورٹ سینٹرکا دورہ‘خواتین میں رقوم کی تقسیم سمیت دیگر سہولیات کا جائزہ لیا
قصور(02 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنر زقصور عطیہ عنایت مدنی کا بے نظیر انکم سپورٹ سینٹرکا دورہ‘مستحقین خواتین میں رقوم کی تقسیم سمیت دیگر سہولیات کا جائزہ لیا۔ اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے شہبازشریف سپورٹس کمپلیکس میں قائم بی آئی ایس پی سینٹر کادورہ کر کے وہاں پر مستحق خواتین میں رقوم کی تقسیم سمیت دیگر سہولیات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے سینٹر انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ سینٹر پر مستحقین میں منظم و شفاف انداز میں رقوم کی تقسیم کا عمل جاری رکھیں اور سینٹر پر پینے کے ٹھنڈے پانی، سائے اور بیٹھنے کیلئے مناسب انتظامات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایت‘اسسٹنٹ کمشنرز کے عام مارکیٹوں اور ہسپتالوں کے دورے
عام مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ہسپتالوں میں طبی سہولیات کو چیک کیا
قصور(02 اکتوبر 2024ء) وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر قصور کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنرز کے عام مارکیٹوں اور ہسپتالوں کے دورے‘اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ہسپتالوں میں طبی سہولیات کو چیک کیا۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ز قصور عطیہ عنایت، پتوکی ��انا امجد محمود، چونیاں طلحہ انور اور کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے اپنی اپنی تحصیلوں میں عام مارکیٹوں کا دورہ کر کے پھلوں، سبزیوں، روٹی و نان، بریڈ اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ریٹ لسٹوں کی نمایاں جگہوں پر موجودگی کو چیک کیا تا ہم ناجائز منافع خوری پر بھاری جرمانے عائد کئے۔ اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے بنیادی مرکزصحت تارا گڑھ اور اسسٹنٹ کمشنر پتوکی رانا امجد محمود نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کر کے وہاں پر ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری، صفائی ستھرائی، میڈیسن کی دستیابی سمیت دیگر طبی سہولیات کو چیک کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے گورنمنٹ بوائز سکول پتوکی کا بھی دورہ کر کے وہاں پر صفائی ستھرائی، اساتذہ کی حاضری اور تدریس کے عمل کو چیک کیا۔
٭٭٭٭٭
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید کے زیر صدارت انسداد ڈینگی کے حوالے سے اجلاس
قصور(02 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید کے زیر صدارت تحصیل ایمرجنسی رسپانس کمیٹی برائے انسداد ڈینگی کا اجلاس انکے آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام متعلقہ محکموں کے تحصیل افسران نے شرکت کی۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر محمد انس سعید نے تمام محکموں کی کارکردگی کا تفصیلاً جائزہ لیا۔ انہو ں نے ہدایت کی کہ موجودہ موسم میں ڈینگی لاروا کی افزائش گاہوں کا صفایا ناگزیر ہے۔ڈینگی ٹیمیں فیلڈ میں نکلیں اور سازگار مقامات کو باربار چیک کرکے کیمیکل ٹریٹمنٹ کریں۔انہوں نے ہدایت کی کہ اینٹی ڈی��گی ٹیمیں ہاٹ سپارٹس کی چیکنگ کے عمل کو سو فیصد یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی سستی و غفلت کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔
٭٭٭٭٭
0 notes
pakistanpolitics · 2 years ago
Text
ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہو گی
Tumblr media
قارئین آج ایک ایسے ملک کے آرمی چیف کا ذکر کررہا ہوں جس نے اپنے ملک میں مثال قائم کر دی۔ پولینڈ کے سابق آرمی چیف آج کل بے گھر ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد چند سال کرائے کے گھر میں زندگی بسر کی، اب کرایہ ادا کرنے کے پیسے نہیں ایک گارڈن میں خیمہ لگا لیا جب حکومت وقت کو خبر پہنچی تو وزیر اطلاعات نے سرکاری اعلان جاری کیا اگر کوئی شہری سابق آرمی چیف کی کفالت کرنا چاہتا ہے تو رابطہ کر سکتا ہے۔ ہال میں بیٹھے رائٹر نے حیرانی سے پوچھا اس نے وطن کیلئے قربانیاں دیں تو کیا حکومت وقت اس کی کفالت نہیں کر سکتی ؟ حکومت کر سکتی ہے لیکن ریٹائرڈ آرمی چیف کہتے ہیں میں حکومت کی کوئی امداد نہیں لینا چاہتا تاکہ نئی جنریشن کو میرے بارے میں ابہام پیدا نہیں ہو کہ سابق چیف ریٹائرمنٹ کے بعد عوام کی ٹیکس منی سے خرچہ لیتا تھا، یہ ان ملکوں کی ترقی کا راز ہے۔ اب میں اپنے ملک پاکستان کی طرف آتا ہوں۔ اس وقت دنیا میں 207 کے لگ بھگ ممالک ہیں ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم 10 گنا چھوٹا ہے لیکن اس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے 3 گنا بڑا ہے۔ یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیدا وار کے لحاظ سے دوسرے خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے پیاز اور دودھ کی پروڈکشن کے لحاظ سے 5ویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں اور مالٹے ، کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے۔ دوستو یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیس ویں نمبر پر ہے۔ اس کی صرف گندم کی پیداوار پورے برا��ظم جنوبی افریقہ کی پیداوار سے زیادہ اور براعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے تقریباََ برابر ہے۔
یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے 55ویں، کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبرپر ہے۔ سی این جی کی بات کریں ہم تو سی این جی کے استعمال میں پہلے نمبر پر ہیں اس ملک کے گیس کے ذخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔جس کا نام پاکستان ہے۔ جس کے 4 صوبے ہیں اور 2 سمندر ہیں۔ ہر صوبہ اپنی جگہ قدرتی دولت سے مالا مال ہے، کون سی سبزی، کون سا اناج ہے جو ہمارے ملک میں پیدا نہیں ہوتا، یعنی فار ایسٹ ، خلیج اور یورپ میں کوئی ایک ملک تمام اناج نہیں پیدا کر سکتا۔ یعنی اگر چاول پیدا کر رہا ہے تو گیہوں پیدا نہیں کر سکتا جو گیہوں پیدا کر رہا ہے وہ مکئی ، جوار نہیں پیدا کر سکتا۔ جو مکئی پیدا کر رہا ہے وہ دالیں پیدا نہیں کر سکتا ۔ یہی حال سبزیوں اور پھلوں کا ہے، مگر ہمارا ملک خدا کے فضل سے ہر پھل تمام سبزیاں اور اناج پیدا کر رہا ہے ۔ اس ملک کو اللہ تعالیٰ نے قحط سے بھی محفوظ رکھا ہے۔ کیونکہ تمام اناج الگ الگ موسم میں بوئے جاتے ہیں اور الگ الگ موسم میں کاٹے جاتے ہیں۔ لہٰذا اگر ایک فصل خراب ہو تو اس کی جگہ دوسری فصل لے لیتی ہے۔ 
Tumblr media
ہر چیز ہماری ضرورت سے زیادہ پیدا ہو رہی ہے ۔ بلکہ اس کو صحیح طریقے سے محفوظ رکھنے کے طریقۂ کار اور ذرائع دستیاب نہ ہونے کے باعث یہ فاضل پھل، سبزیاں اور اناج سڑ جاتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے چوتھے صوبے بلوچستان میں قیمتی پتھر ، کوئلہ ، پیٹرول اور گیس کے ذخائر وافر مقدار میں قدرت نے ہمیں دیئے ہیں تاکہ پاکستان کسی بھی ملک کا دستِ نگر نہ ہو۔ بلوچستان کی بندرگاہ خلیجی ملکوں سے رابطہ کے علاوہ سمندری پیداوار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بہترین جھینگے اور مچھلیاں تو اپنا جواب نہیں رکھتیں۔ اس صوبے میں پیٹرول کے بھاری ذخائر ہیں مگر ہم نے ابھی تک صحیح منصوبہ بندی نہیں کی۔ ہماری اسی سر زمین سے پیٹرول گزر کر ایران جارہا ہے۔ اسی طرح گیس کے بھی ذخائر وافر مقدار میں ہیں مگر ہمیں ان کی قدر نہیں ہے۔ کراچی کی بندرگاہ ، یورپ اور فارایسٹ کے درمیان رابطہ کا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کیلئے تجارتی گزرگاہ ہے اور پاکستان کی معیشت میں 65 سے 70 فیصد اخراجات کا بوجھ برداشت کرتی ہے۔ 
الغرض اس ملک کی جتنی تعریف کی جائےکم ہے۔ لیکن حیرت ہے کہ یہ ملک نااہلوں، بے ایمانوں، ملک فروشوں اوربدعنوانوں کی پیداوار میں غالباً پہلے نمبر پر ہے، جہاں میں اور آپ رہتے ہیں، دوستو یہاں کے لوگ کسی نیک، ایماندار اور صالح قیادت کو منتخب کرنے کے بجائے بار بار کرپٹ اور دھوکہ باز سیاستدانوں کو ہی ووٹ ڈالتے ہیں۔ یہاں گزشتہ 40 سال سے مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن لوگ بھوکے رہ کر بھی انہی کرپٹ خاندانوں، سیاستدانوں اور ان کی پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں اس میں میں بھی شامل ہوں، ملک کو تباہ کرنے میں میں بھی برابر کا شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ مجھےاور ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے اور اہل، دیانتدار قیادت منتخب کرنے کی توفیق دے آمین۔ دوستو یہ میرا پیغام اپنے لئے، میرے ساتھ جڑے لوگوں کیلئے بلکہ پورے پاکستان کیلئے ہے۔ اگر آپ ملک کو بدلنا چاہتے ہیں تو آپ کو پہلے اپنے اندر تبدیلی لانا پڑے گی، اللہ پاک نے ہمیں نعمتوں سے نوازا ہے ہمیں پوری دنیا پر حکمرانی کرنی چاہئے تھی لیکن آج ہم صرف ذلیل و خوار ہو رہے ہیں کس وجہ سے میری وجہ سے اور ہم سب کی وجہ سے، ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہو گی اور اگرہم سوچ بدلیں گے تو ہم ایماندار اور صالح قیادت منتخب کر سکیں گے۔ تب جا کر پاکستان کی تقدیر بدلے گی۔
خلیل احمد نینی تا ل والا
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes