Tumgik
#Pakistan Cricket Board
bhaskarlive · 1 month
Text
PCB denies reports suggesting reschedule of 2025 ICC Champions Trophy
Tumblr media
The Pakistan Cricket Board (PCB) has categorically denied the recent media reports suggesting that the dates for next year’s ICC Champions Trophy in Pakistan might be rescheduled.
“It is disappointing that certain media outlets have misrepresented PCB Chair Mohsin Naqvi’s comments from yesterday’s media interaction, misleadingly quoting him on the potential change of dates for the ICC Champions Trophy 2025 due to security concerns, thus creating unnecessary sensationalism,” read the statement on their website.
Source: bhaskarlive.in
0 notes
tabileaks · 5 months
Text
T20 World Cup, Surprising Confession from Haris: Saim, Azam, Afridi, Usman | Tabi Leaks
Tumblr media
0 notes
newsxpressng · 5 months
Text
Gillespie appointed coach of Pakistan Test team: Kirsten becomes white-ball coach; Contract signed for two years
Former Australian fast bowler Jason Gillespie has been appointed as the new Test coach of Pakistan, while former South African batsman Gary Kirsten has been appointed as the white ball coach. Azhar Mahmood, who was appointed coach for the New Zealand series, will continue to serve as assistant coach in all formats. Pakistan Cricket Board (PCB) gave this information on Sunday. Jason Gillespie has…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
thecrickettimes · 6 months
Text
Pakistani Baber Azam took Revenge from Shaheen Shah Afridi "Humbly"
Former cricket player Rashid Latif said that Babar Azam has taken revenge upon Shaheen Shah Afridi. Despite friend relation Baber Azam shown never hesitated and supported Shaheen Shah Afridi captaincy. Read more," How Baber Azam took revenge from Shaheen Shah Afridi."
1 note · View note
collegelives · 8 months
Text
Pakistan Super League Severely Hit, Several Overseas Stars Pull Out Ahead Of New Season
Several high-profile international cricketers have pulled out of the Pakistan Super League (PSL) due to the overlapping of dates with other franchise-based tournaments and many cricket boards denying permission to their players to compete in domestic T20 competitions. The PSL begins in Lahore on February 17 and all the six franchises have been hit hard with several players opting for the Bangladesh Premier League, ILT20 and SA20 leagues.
Tumblr media
PSL side Multan Sultans have lost several players they had initially signed up for the upcoming season, with England pace bowler Reece Topley being the latest to pull out due to an injury.
The England and Wales Cricket Board (ECB) also said it had not issued a no-objection certificate (NOC) to Topley to play in the PSL.
Some other boards are also having second thoughts about giving no-objection certificates for PSL.
Multan will also be without Pakistan fast bowler Ehsanullah, who has failed to recover from an elbow surgery he suffered last year after the PSL.
Peshawar Zalmi have also lost a big name in Lungi Ngidi of South Africa, while Quetta Gladiators will be without Sri Lanka's Wanandu Hasaranga.
West Indies cricketers Shai Hope, Matthew Forde and Akeal Hosein, South Africa's Tabraiz Shamshi and Rassie van Der Dussen, England's James Vince and Afghanistan's Noor Ahmed and Naveen ul Haq, among others, will also skip the entire tournament.
A PSL franchise owner has asked the Pakistan Cricket Board (PCB) to revisit the tournament window, as it is not possible to get big players when three leagues are happening on after the other.
"The SA20 ended recently and the ILT20 concludes on the day the PSL begins, so it is getting difficult to sign big players now," he said on condition of anonymity.
He also pointed out that January-February is a busy season for international cricket series. Sri Lanka are playing a series against Afghanistan, South Africa are in the middle of a two-Test series against New Zealand while West Indies are playing a series against Australia.
"There is an acute need to change the PSL window, else it will lose its charm if we don't get big overseas names," he added.
0 notes
risingpakistan · 10 months
Text
پاکستانی کرکٹ، اشرافیہ کی تجربہ گاہ
Tumblr media
زوال ایک ایسا سماجی عمل ہے جو کسی ایک شعبے پر نازل نہیں ہوتا بلکہ معاشرتی زندگی کو بحیثیت مجموعی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور پھر انحطاط کا ایک ایسا ہمہ گیر عمل شروع ہوتا ہے جس سے کوئی طبقہ محفوظ نہیں رہتا۔ یہی عذاب آج ہمارے معاشرے پر نازل ہے، آج ہماری عدلیہ انحطاط کا شکارہے، تعلیم کا شعبہ بدترین زوال میں جکڑا ہوا ہے، ہمارے سماجی رویے کسی طور بھی صحت مند معاشرے کے عکاس نہیں، تصنیف و تالیف ہو یا درس و تدریس، صنعت و حرفت یا سائنس اور ٹیکنالوجی ہر شعبے پر زوال کی خزاں نے اپنی چادر پھیلا رکھی ہے، جب سارے شعبے زوال کا شکار ہیں تو کھیل کا شعبہ کیسے محفوظ رہ سکتا ہے۔ آج ہمارے پاس محض ماضی کی داستانیں ہیں اور حال کا دامن کامیابیوں سے خالی ہے۔جس طرح امت مسلمہ صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کو یاد کر کے ماضی میں رہنا پسند کرتی ہے اسی طرح ہم بھی جاوید میانداد اور عمران خان کا زمانہ یاد کر کے محض ماضی کی کامیابیوں سے خوشیاں کشید کرتے ہیں اور حال کی ناکامیوں سے نظریں چراتے ہیں۔ پاکستانی قوم کے پاس خوشیاں حاصل کرنے کے مواقع پہلے ہی بہت کم ہیں۔ 
مہنگائی، بیروزگاری دہشت گردی اور دیگر معاشرتی مسائل نے پوری قوم کو افسردہ کر رکھا ہے۔ لے دے کے کرکٹ تھی جس سے ہماری قوم کچھ دیر کیلئے ہی سہی، غم روزگار سے فرار حاصل کرتی تھی۔ لیکن ایڈہاک ازم نے ایک طرف تو کھیلوں کے میدان اجاڑ دیے تو دوسری طرف قوم خوشیاں حاصل کرنے کے مواقع سے بھی محروم ہو گئی۔ میری دانست میں اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں کبھی ادارے تشکیل نہیں پا سکے۔ یہاں پر ایک فرد کا بت بنا کر اسے پوجنے کا رواج ہے۔بڑے اور اہل لوگ تو کبھی کبھار پیدا ہوتے ہیں یہ تو ادارے ہوتے ہیں جو بڑے لوگوں کی صلاحیتوں سے طویل عرصے تک فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جب ادارے بن جاتے ہیں تو معمولی صلاحیت کے لوگوں میں بھی یہ اہلیت پیدا کر دی جاتی ہے کہ وہ ان اداروں کی وجہ سے غیر معمولی صلاحیتوں کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جب ادارے طاقتور نہیں ہوتے تو رشوت، سفارش اور کئی چور دروازے کھل جاتے ہیں، میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں۔ کھرے کھوٹے کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور پھر تیسری اور چوتھی سطح کے لوگ صف اول میں آ جاتے ہیں اور ہمہ گیر زوال کا سبب بنتے ہیں۔
Tumblr media
ہماری کرکٹ کا بھی یہی حال ہے۔ اچھے کرکٹرز ذاتی پسند نا پسند کا شکار ہو چکے ہیں۔ ماضی کے ہیروز کیلئے پی سی بی میں داخلہ بند ہے۔ یہاں پر ڈومیسٹک کرکٹ ختم کر دی گئی، مختلف ڈیپارٹمنٹس کی ٹیمیں بھی ختم کر دی گئیں، اقربا پروری اور سفارش کا ایسا دور چلا کہ ہر طرف ہی بھرتی کے لوگ نظر آنے لگے۔ کھلاڑیوں پر ہی کیا موقوف یہاں تو کرکٹ بورڈ کے سربراہ ایسے ایسے لوگ مقرر کیے گئے جن کا کرکٹ سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہ تھا۔ گزشتہ چند سال میں مقرر ہونے والے چیئرمین حضرات کے اسماء پر نظر ڈالیں تو اس زوال کی وجہ ایک لمحے میں سمجھ آتی ہے، شہر یار خان، نجم سیٹھی، ذکااشرف، اعجازبٹ، نسیم اشرف، جنرل توقیر ضیا، مجیب الرحمن، جسٹس نسیم حسن شاہ اور ان جیسے بہت سے لوگ جن کا کرکٹ سے دور تک کا بھی واستہ نہیں وہ کئی کئی سال اس کے کرتا دھرتا بنے رہے، اگر سفارت کار، بینک کار، سرمایہ دار، ڈاکٹرز، جج، جرنیل اور پراپرٹی ڈیلر یا عمر رسیدہ بزرگ کرکٹ کے معاملات چلائیں گے تو پھر اس کا یہی حال ہو گا جو آج ہماری کرکٹ ٹیم کا ہو رہا ہے۔
اگر ہم کرکٹ ٹیم کی حالیہ تنظیم کی بات کریں تو محمد حفیظ کو ابتدائی طور پر ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا جنہوں نے نہ تو کوچنگ کا کوئی کورس کر رکھا ہے اور نہ ہی اس کا تجربہ ہے اور نہ ہی یہ پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ شرائط پر پورا اترتے ہیں۔ جب یہ انکشاف ہوا کہ وہ کوچ نہیں بن سکتے تو ان کیلئے ڈائریکٹر کا ایک الگ عہدہ تخلیق کیا گیا۔ اسی طرح سابق فاسٹ بالر وہاب ریاض کو چیف سلیکٹر بنانے کا اعلان کیا گیا جو اس وقت نگران وزیر کھیل بھی ہیں۔ ان کی جانب سے سلمان بٹ کو اپنا کنسلٹنٹ مقرر کرنے کے اعلان سے پوری کرکٹ میں ایک بھونچال آگیا۔ ایک ایسا شخص جو میچ فکسنگ میں سزا بھگت چکا ہے اسے کنسلٹنٹ مقرر کیوں کیا گیا۔ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی دکھانے والی ٹیم آسٹریلیا کے ٹور پر ایسے روانہ ہوئی ہے جیسے پکنک پر جا رہی ہو۔ نہ ان میں باہمی ربط ہے اور نہ ہی وہ نظم نظر آرہا ہے جو ماضی میں پاکستان کی ٹیم کا طرہ امتیاز ہوا کرتا تھا۔
دوستیوں اور رشتہ داریوں کی بنیاد پر ٹیم میں کھلاڑیوں کی جگہ بنائی جا رہی ہے اور جو شخص کھلاڑیوں میں جگہ نہیں بنا پا رہا اسے انتظامیہ میں شامل کر کے فیملی سمیت آسٹریلیا بھیجا گیا ہے۔ ہماری انتظامیہ نے کرکٹ ورلڈ کپ کی شکست سے بھی سبق نہیں سیکھا۔ اس بدترین زوال کا مقابلہ ادارہ جاتی تشکیل سے کیا جا سکتا ہے۔ جہاں پر صرف میرٹ کی حکمرانی ہو۔ کرکٹ اب محض کھیل نہیں بلکہ بیرونی دنیا میں پاکستان کی عزت اور وقار کی علامت ہے اسے چند غیر سنجیدہ اور کھلنڈرے لوگوں کی تجربہ گاہ بنانا پاکستانی وقار کی بے حرمتی ہے۔ اس کی سربراہی ایسے لوگوں کے حوالے کی جائے جو اس کھیل کا علم رکھتے ہوں، تمام تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں۔ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال کیا جائے۔علاقائی ٹیمیں ازسر نو تشکیل دی جائیں۔ کوچ مقرر کرتے وقت بین الاقوامی معیار کو مد نظر رکھا جائے۔ تب جا کر زوال آشنا ٹیم کو عروج کی طرف گامزن کیا جا سکتا ہے۔ خدارا پاکستانی قوم کی خوشیاں واپس کریں اور اس خوبصورت کھیل کو اپنی ذاتی خواہشات کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ  
0 notes
emergingpakistan · 10 months
Text
کرکٹ کو ’سیاست‘ کی نظر لگ گئی
Tumblr media
آسڑیلیا نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ کیوں وہ برسہا برس سے کرکٹ کا بے تاج بادشاہ ہے اور چھٹی بار ورلڈکپ چیمپئن بنا۔ وہاں کھلاڑی نہیں ٹیم کی اہمیت ہے کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی وقت ٹیم کو فتح دلاسکتا ہے۔ ایک سسٹم ہے جو ہر چند سال بعد چیمپئن ٹیم تیار کر دیتا ہے ورنہ تو ’آن پیپر‘ بھارت کی ٹیم ہر شعبہ میں بہترین تھی اور فائنل سے پہلے کے تمام میچز جیتی تھی۔ بہر کیف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نصیب میں نہ تھا کہ وہ ’مودی اسٹیڈیم‘ میں ایک لاکھ چالیس ہزار پُرجوش تماشائیوں کی موجودگی میں بھارت کے کپتان کو ورلڈکپ کی ٹرافی دے کر اپنی انتہاپسندانہ اور جنونی سیاست کو آگے بڑھاتے۔ مگر آخر ہم کیوں خوش تھے اور آسڑیلیا کی جیت سے زیادہ بھارت کی ہار پر جشن منارہے تھے، یہ بھی جنون کی ایک شکل ہے اور اسکا ایک سیاسی پس منظر بھی ہے۔ عین ممکن تھا کہ اگر ��ھارت کی جگہ فائنل میں ہمیں شکست ہوئی ہوتی تو بھارت میں اسی طرح کا جشن ہوتا جیسا کہ 1999ء میں ہوا تھا جب آسڑیلیا کے ہاتھوں ہمیں شکست ہوئی تھی۔ آج سے چند ماہ پہلے پاکستان میں ’ایشیا کپ‘ ہوا تھا مگر بھارت نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا جس کی کوئی معقول وجہ ماسوائے تنگ نظر سیاست کے کچھ نہ تھی۔ اس کے برخلاف حکومت پاکستان نے اپنی ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت دی اور وہاں کے لوگوں نے بھی کئی جگہ ہماری ٹیم کو ویلکم کیا۔ 
ایسا ہی کچھ ہمارے یہاں بھی ہوتا ہے جب بھی بھارتی ٹیم یہاں آئی تو عوام نے ان کے کھلاڑیوں کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ دونوں طرف کے عوام کے اسی جنون کو دیکھ کر اسے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ورنہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کے روابط قائم ہوتے، ٹ��سٹ، ون ڈے اور ٹی-20 سیریز ہورہی ہوتیں تو دونوں طرف کی ’سیاسی آلودگی‘ بھی کم ہو جاتی۔ اب چونکہ یہ خبر کئی سال پہلے میں نے ہی ایک بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے نمائندے کو بریک کی تھی تو آج بھی یاد ہے کہ جب سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی انتہاپسند گروپ شیوسینا کی دھمکیوں کے باوجود پاکستان کی ٹیم کو بھارت جانے کیلئے گرین سگنل دیا تو بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے تاریخی جملہ کہا ’’کرکٹ کو سیاست کی نذر نہ کریں دونوں کو الگ رکھیں‘۔ ٹیم گئی تو وہاں کے عوام نے شاندار استقبال کیا۔ عمران خان وزیراعظم بنے تو انہوں نے بھارت کے اپنے زمانے کے مایہ ناز کرکٹر، سنیل گواسکر، کپل دیو، سدھو سمیت کئی کرکٹرز کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گواسکر اور کپل مصروفیت کی بنا پر نہ آئے پوری بھارتی ٹیم نے دستخط شدہ بیٹ بھیجا اور سدھو نے شرکت کی جس کا خمیازہ اسے بی جے پی کے ہاتھوں بھگتنا پڑا۔
Tumblr media
ایک وقت تھا جب ’کرکٹ ڈپلومیسی‘ کے ذریعے دونوں ملک تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتے تھے مگر پھر سیاسی معاملات نے لوگوں کے درمیان تعلقات بھی ختم کروا دیئے اور اب ہم بس ایک دوسرے کی شکست پر خوش ہوتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ کے زوال کے کئی اسباب ہیں مگر ان میں سے ایک مسلسل ’سیاسی مداخلت‘ ہے۔ جس تیزی سے ہمارے یہاں وزرائے اعظم تبدیل ہوتے ہیں اسی تیزی سے کرکٹ بورڈ کے چیئرمین۔ ہر وزیراعظم اپنی پسند کا چیئرمین لاتا ہے اور وہ اپنی ٹیم نیا کپتان، نیا کوچ ’نتائج‘ ہمارے سامنے ہیں۔ تصور کریں پچھلے چار یا پانچ ورلڈکپ میں ہم کبھی فائنل تک نہیں پہنچ پارہے مگر کوئی احتساب نہیں۔ یہی حال رہا تو ہماری کرکٹ کا حال بھی قومی کھیل ہاکی جیسا نہ ہو جائے۔ ہماری کرکٹ کے زوال میں یہ عنصر بھی نمایاں رہا کہ کئی نامور کرکٹرز اور نوجوان کھلاڑی ’تنگ نظر‘ سیاست کی نذر ہو گئے۔ اگر کرکٹ کو بچانا ہے تو بے جا مداخلت ختم کرنا ہو گی، سیاست کو تو ہم جمہوری نہ کر سکے کم از کم کرکٹ بورڈ کو تو جمہوری کر دیں۔ کیوں کوئی صدر یا وزیراعظم کرکٹ بورڈ کا پیٹرن انچیف ہو۔ 
بورڈ کو اپنا چیئرمین خود منتخب کرنے دیں، گورننگ باڈی بھی منتخب ہو۔ ’کپتان‘ سے توقع تھی کیونکہ وہ اکثر آسڑیلین ماڈل کا ذکر کرتے تھے مگر وزیراعظم بنے تو یہاں بھی یوٹرن لے لیا ورنہ وہ خود کہتے تھے کہ صدر یا وزیراعظم کو پیٹرن نہیں ہونا چاہئے۔ ہمارے یہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر ٹیم پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے ملک میں ٹیلنٹ ہے ہی نہیں۔ آج تک ہم سعید انور اور عامر سہیل کے بعد اوپنرز کی جوڑی نہ تلاش کر پائے۔ ایک سال پہلے تک اسی بائولنگ اٹیک کو دنیا کا بہترین اٹیک کہا جارہا تھا مگر ہمارے ان ’نامور بولرز‘ نے ریکارڈ قائم کیا تو سب سے زیادہ رنز دینے کا۔ کسی نے 10 اوورز میں 100 رنز دیئے تو کسی نے 90۔ اسپنرز تو لگتا ہے ختم ہی ہو گئے ہیں جو ایک تھا وہ باہر بٹھا دیا گیا، ابرار۔ جب ہماری سیاست کا لیول یہ ہو جائے کہ نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات میں معاملہ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کا ہو تو نہ کرکٹ بچے گی نہ سیاست۔ حکومتوں کی طرح کرکٹ میں بھی تسلسل چاہئے جو بھی چیئرمین منتخب ہو اسے مدت ملازمت پوری کرنی چاہئے۔
ایسا نہیں کہ ٹیم ورلڈ چیمپئن نہیں رہی آج بھی ہم دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہیں اگر کمی ہے تو ’تسلسل‘ کی۔ جب بھی ٹیم متحد نظر آتی ہے تو اچانک ایک دو خراب پرفارمنس پر تبدیل کر دی جاتی ہے اور تسلسل ٹوٹ جاتا ہے۔ اب ہم ایک اور خطرناک کھیل کھیلنے جارہے ہیں جس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور وہ ہے PSL کا مستقبل۔ نجم سیٹھی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اس لیگ کو پاکستان میں متعارف کرایا بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کو پاکستان میں واپس بھی لائے۔ اب ذکا اشرف صاحب کے دور میں یہ خبریں کہ اسے اس سال ملک میں عام انتخابات کی وجہ سے اور سیکورٹی کے نام پر واپس دبئی لے جایا جارہا ہے ، باعث تشویش ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو دراصل ہم خود ہی دنیا کو پیغام دیں گے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں۔ رمیز راجہ جب کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بھی بین الاقوامی ٹیموں کو پاکستان لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اگر بات الیکشن کی ہے تو PSL کو ایک ماہ آگے لے جائیں فروری کے بجائے مارچ میں۔ خدارا اس کو ’جلاوطن‘ نہ کریں ورنہ واپس لانا مشکل ہو گا۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
banglakhobor · 1 year
Text
পাকিস্তান ক্রিকেট দলের প্রধান নির্বাচক পদে নিযুক্ত হলেন ইনজামাম উল হক
ইসলামাবাদ: পাকিস্তানের পুরুষ ক্রিকেট দলের (Pakistan Cricket Team) নতুন প্রধান নির্বাচক নির্বাচিত হলেন দলের প্রাক্তন অধিনায়ক তথা কিংবদন্তি ক্রিকেটার ইনজামাম উল হক (Inzamam ul Haq)। সোমবার, ৭ অগাস্টই পাকিস্তান ক্রিকেটের তরফে তাদের সোশ্যাল মিডিয়ায় ইনজামামকে প্রধান নির্বাচক হিসাবে নিয়োগ করার কথা ঘোষণা করা হয়।  নির্বাচক প্রধান ইনজামাম হারুণ রশিদ গত মাসেই পাকিস্তান জাতীয় দলের প্রধান নির্বাচক পদ থেকে…
View On WordPress
0 notes
Text
We Don’t Focus on What is Happening in PCB, We Just Focus on Cricket: Babar Azam
 The clamours in the Pakistan Cricket Board( PCB) won’t have any bearing on the public platoon’s performance in the ICC World Cup, or in the assignments previous to that, asserted commander Babar Azam on Thursday.While addressing a press conference, Babar, one of the world’s top batters at the moment, also said his platoon is looking at the World Cup as a whole and…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
latestsports · 1 year
Text
PCB Chairman Najam Sethi backfires at the BCCI, saying Pakistan will not travel to India for the ODI World Cup 2023
Tumblr media
The chairman of the Pakistan cricket board, Najam Sethi, confirmed that the Pakistan cricket team will not travel to India for the ODI World Cup 2023. He said that the Pakistan cricket team will only participate in the tournament if their matches are held at a neutral venue. The decision to play at a neutral venue comes after India refused to visit Pakistan for the Asia Cup 2023, which the Pakistan cricket board was planning to host in September 2023. In an interview, Sethi confirmed that the Pakistan cricket team will play at a neutral venue only. Read More......
0 notes
newsaza · 2 years
Text
ICC Withdraws Demerit Point To Rawalpindi Stadium
The Rawalpindi Stadium pitch saw a high-scoring game between Pakistan and England recently.© AFP The International Cricket Council (ICC) has withdrawn its demerit point awarded to the Rawalpindi Cricket Stadium for producing a below-par pitch during the Test match between Pakistan and England Test in December last year. Pakistan Cricket Board’s (PCB) chairman Najam Sethi said they had written a…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paulpingminho · 2 years
Text
Tumblr media
0 notes
lyricsnona · 2 years
Text
"टीम को भारत भेजने का फैसला सरकार के स्तर पर लिया जाएगा": नजम सेठी | क्रिकेट खबर
“टीम को भारत भेजने का फैसला सरकार के स्तर पर लिया जाएगा”: नजम सेठी | क्रिकेट खबर
पाकिस्तान क्रिकेट बोर्ड के नए अध्यक्ष नजम सेठी ने कहा है कि अगले साल भारत में होने वाले वनडे विश्व कप के लिए पाकिस्तान टीम भेजने का फैसला सरकार के स्तर पर लिया जाएगा। अपने पूर्ववर्ती, रमिज़ राजा द्वारा दी गई धमकी के संदर्भ में बोलते हुए, कि अगर भारत एशिया कप के लिए पाकिस्तान नहीं आया तो पाकिस्तान मेगा इवेंट से बाहर निकलने पर विचार करेगा, सेठी ने सोमवार को कहा कि, “अगर सरकार कहती है कि मत करो ‘…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
thecrickettimes · 6 months
Text
No New Zealand Big Player will play against Pakistan, T-20 series 2024
Big players like Kane Williamson, Daryl Mitchel, Rachin Ravindra, Lockie Ferguson, Matt Henry, Mitchell Santer, Trent Boult and Devon Conway will be absent from New Zealand T-20 squad against Pakistan. What is the reason that they left New Zealand? Read more: What will be the new squad of New Zealand against Pakistan.
1 note · View note
msnsial · 2 years
Text
Pakistan Super league season 8
Pakistan Super league season 8
Pakistan super league season 8 players after retention and trade window. Pakistan Super league season 8 squad. Pakistan Super league squad 2023.
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cricology · 2 years
Text
1 note · View note