#اپریل
Explore tagged Tumblr posts
Text
رواں سال اپریل کے مہینے میں بھی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) رواں سال مسلسل 2 ماہ تک گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، تقریبا 64 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی ۔ 24 نیوز کے مطابق شہباز حکومت نے دوسرے ماہ یعنی اپریل میں بھی گندم کی درآمد جاری رکھی ، اپریل میں 86 ہزار800میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی ، اپریل2024 میں7ارب روپے مالیت سے زائد کی گندم درآمد ہوئی، موجودہ حکومت کے پہلے 2 ماہ میں تقریبا 7…
0 notes
Text

19-April-2024
Going through days which i never expected will came to my life. Heart is heavy from the betrayal of past, present is sad and future look hopeless. Everything single day is so hard to pass.
Today i manifest that next year on this day i will be calm, healed and happy. This time shall pass. Allah will make me go through this aazmaish so smoothly and with saber, like it never happens.. In Sha Allah. Allah will ease me toward ease. Dua that i’m scared to ask that it will keep me in hope that looks impossible will be fulfilled by the grace of Allah. I’m in state where i don’t know what to ask or pray. But Allah guide my heart what is meant for me, help me and make best decision for me and make my heart full and happy with that. In any circumstance make my heart fulfilled with your love and free my heart from فکر of those who didn’t value me and my love.
میرا اللٰہ مجھ سے بےزار نہی ہوا اور نہ ہی مجھ سے ناراض ہے۔ میرا اللٰہ میرے گلے سنتا ہے اور مجھ سے تنگ نہی ہوتا-تب تک مجھے صبر کرنا ہے۔ امید رکھنی ہے لوگوں سے نہی اللٰہ سے۔ میرا اللٰہ مجھے اس آزمائش سے نکالے گا۔ اور میرے لئے آسانی کرے گا۔ اگلا سال کا اپریل آج سے بہت بہتر ہوگا۔ میرا الٰلہ مجھے ایسے عطا کرے گا کہ میں خوش ہو جاؤں گی۔
آمین۔ انشااللٰہ۔
13 notes
·
View notes
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع

دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقریباً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نے��ئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔

اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو بھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes
·
View notes
Text
مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمه کی کچھ یادگار تصاویر
مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمه کی کچھ یادگار تصاویر مبلغ اسلام کی حیات و خدمات ولادت: خلیفہ اعلیٰ حضرت مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمه کی ولادت باسعادت ١۵ رمضان المبارک سنہ ١٣١٠ھ/ ٣ اپریل ١٨٩٢ء کو محلہ مشائخاں میرٹھ (اترپردیش، بھارت) میں ہوئی، آپ کے والد مولانا شاہ محمد عبد الحکیم صدیقی ‘جوش’ ��لیہ الرحمه نعت گو شاعر تھے، آپ کا نسبی سلسلہ ٣٧ ویں پشت میں…

View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان سپر لیگ 10 کے لوگو کی رونمائی کردی گئی
پاکستان کرکٹ بورڈنے پاکستان سپر لیگ کے10ویں ایڈیشن کےلوگو کی رونمائی کردی ۔ پی ایس ایل کا 10واں ایڈیشن 8 اپریل سے 19 مئی 2025 تک منعقد ہوگا اور یہ ایونٹ اس لحاظ سے خاص ہے کہ یہ اپنے10سال مکمل کررہا ہے۔نئے لوگو میں 6 بولڈ اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی لائنز نمایاں ہیں، جو پی ایس ایل کی 6 فرنچائزز کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔لوگو میں رومن ہندسہ ایکس عددی نمبر 10 نمایاں ہے۔ چیف ایگزیکٹیو پی ایس ایل…
0 notes
Link
0 notes
Text

13 اپریل 2015 سے جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کی بیٹی اپنے والد کی بازیابی کے لیے گزشتہ کہی برس سے سرا پا احتجاج ہے ۔پنجگور سے کوئٹہ اور پھر اسلام آباد تک لانگ مارچ میں اس امید کے ساتھ شامل رہی کہ اس کے والد کو بازیاب کیا جائے گا، لیکن وہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر تصویر کے ساتھ واپس بھیج دیا گیا۔
0 notes
Text
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
(24نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق 6 فروری 2025ء کو درخواست پر سماعت کریں گے،ایکس پر پابندی کے خلاف درخواست پر آخری سماعت 17 اپریل 2024ء کو ہوئی تھی۔ 2 مئی اور 11 جون کو ایکس بندش کے خلاف کیس مقرر ہوا لیکن سماعت نہیں ہو سکی تھی جبکہ 22 نومبر کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی متفرق…
0 notes
Text
عمران کی فائنل کال

بانی پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومتوں کی ناکامیاں اور خراب کارکردگی رہی ہے۔ یہ مسئلہ خود خان صاحب کا بھی رہا اور وہ تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہے تھے ساڑھے تین سال کی حکومت میں خاص طور پر پنجاب میں کہ اُنکے خلاف مارچ 2022ء میں ’’عدم اعتماد‘‘ کی تحریک نے اُن میں ایک نئی جان ڈال دی۔ اپریل 2022ء سے نومبر 2024ء کے درمیان سیاست کا محور صرف وہی رہے۔ میڈیا میں 80 فیصد خبریں، تبصرے صرف اور صرف اُن پر ہوتے ہیں۔ 8 فروری 2024ء کے اصل نتائج کو ایک طرف رکھیں تب بھی وہ اپنی نوعیت کے پہلے جماعتی بنیادوں پر ہونے والے الیکشن تھے جس میں ’’آزاد‘‘، اُمیدوار جنکی 90 فیصد تعداد کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا، جیتے۔ میں تمام جمہوری پسند دوستوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر پی ٹی آئی کواُس کا انتخابی نشان ’’بلا‘‘ مل جاتا تو نتیجہ کیا ہوتا۔ تاہم عمران کی مقبولیت کے باوجود کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی اب تک ایک کامیاب احتجاجی تحریک چلانے میں ناکام رہی اور خان کو ’’فائنل کال‘‘ دینا پڑی جو نہ صرف اُن کیلئے ایک بڑا ’’رسک‘‘ ہے بلکہ اُنکی جماعت کیلئے بھی بڑا چیلنج ہے۔ بحیثیت اپوزیشن لیڈر کیا وجہ ہے کہ اس تحریک میں پی ٹی آئی ’’تنہا‘‘ کھڑی نظر آتی ہے۔
خود خان ’’تنہائی کا شکار‘‘ نظر آتے ہیں جسکی بڑی وجہ اُن کی حکمتِ عملی ہے، ایک طرف خود انہوں نے چھ جماعتی اتحاد بنایا مگر اُسکی کسی جماعت کو ’’فائنل کال‘‘ دینے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا۔ آخر محمود خان اچکزئی کہاں ہیں۔ اختر مینگل استعفیٰ دے کر لاپتہ ہو گئے اور اس سب پر پی ٹی آئی میں خاموشی۔ خان کی تنہائی کی ایک اور وجہ اُن کے بہت سے با اعتماد ساتھیوں کا مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ جانا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اب وہ اُن پر بھی اعتماد نہیں کر رہے جنکو انہوں نے خود نامزد کیا اور بڑے عہدے دیئے، اسی لیے آج خود اُنکی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن عملی طور پر سیاست میں آگئی ہیں اور پارٹی میں کوئی عہدہ نہ ہوتے ہوئے بھی ’’فائنل کال‘‘ کا اعلان علیمہ خان نے کیا۔ دوسری طرف حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اُس کی ’’ساکھ‘‘ ہے۔ یہ بہرحال 2014ء نہیں ہے حالانکہ اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ وزیراعظم نواز شریف تھے مگر عمران 126 دن ڈی چوک پر دھرنا دیے بیٹھے رہے اور بات ایک عدالتی کمیشن پر ختم ہوئی کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیئے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اُس وقت دھرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کیا ا س لیے کہ کل مقتدرہ کی واضح حمایت پی ٹی آئی کو حاصل تھی اورآج معاملہ اُسکے برعکس ہے جس کی ایک بڑی وجہ بادی النظر میں 9 مئی کے واقعات ہیں۔

اس بات کو 17 ماہ گزر چکے ہیں اور مقدمات چلنے کا نام ہی نہیں لے رہے بلکہ آج بھی اس پر سیاست ہی ہو رہی ہے البتہ خود فوج کے اندر بہت سے افسران کے خلاف کارروائی ضرور ہوئی اور سُنا ہے سابق ISI چیف جنرل فیض حمید کیخلاف بھی تادیبی کارروائی ہونے والی ہے۔ ایسے میں عمران اور پی ٹی آئی کے احتجاج کا رخ موجودہ حکومت سے زیادہ مقتدرہ کی طرف نظر آتا ہے جو اخباری اطلاعات کے مطابق کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے کو تیار نہیں۔ کسی بھی احتجاجی تحریک میں چند باتیں بہت اہم ہوتی ہیں۔ تنظیم، اتحاد، نظریہ، جذبہ، حکمتِ عملی، اپنے مخالف کی طاقت کا اندازہ لگانا، حامیوں اور کارکنوں کو بڑی تعداد میں باہر نکالنا، گرفتاریوں کی صورت میں قانونی ٹیم کا کردار، مذاکرات کی صورت میں لچک دکھانا اور مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کی صورت میں آئندہ کی نظرثانی حکمتِ عملی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ احتجاج کی کال ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب ریاست اور حکومت کی واضح پالیسی ’’احتجاج‘‘ کو ہر طرح سے روکنا اور سختی کرنا بشمول گرفتاری اور اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کرنا ہے۔ اب اگر دھرنا سڑکوں یا ہائی وے پر دیا جاتا ہے تو اس سرد اور اسموگ والے موسم میں رکنا آسان نہ ہو گا۔
2014ء کے دھرنے کی طرح وہ سہولتیں میسر نہیں ہوں گی۔ البتہ حکومت یا قانون نافذ کرنے والوں کی طرف سے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال معاملات کو خراب کر سکتا ہے۔ اگر تحریک انصاف کوئی غیر معمولی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو آنے والے وقت میں اس کی مشکلات میں اضافے کا امکان ہے۔ ایسے میں عمران کی ’’سیاسی تنہائی‘‘ انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بہتر ہوتا اگر اس ’’کال‘‘ کا اعلان وہ اتحاد کرتا جو بنا ہی اس مقصد کیلئے تھا۔ اگر اس احتجاج میں جے یو آئی اور جے آئی بھی یا دونوں میں سے ایک بھی شامل ہوتی تو احتجاج کو ’’سولو فلائٹ‘‘ نہ کہا جاتا۔ تاہم عمران کو شاید اپنے ووٹرز اور حامیوں سے یہ توقع رہی ہے اور اب بھی خاصی حد تک ہے کہ 8 فروری کی طرح باہر نکلیں گے۔ خان نے ’’مذاکرات‘‘ کے دروازے خاص طور پر مقتدرہ کیلئے بند نہیں کیے مگر اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ دوسری طرف سے دروازہ کھولنے ہی کوئی نہیں آ رہا۔ البتہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کا خیال ہے کہ بہتر ہوتا اگر اعلان مکمل تیاریوں کے بعد ہوتا، تاہم جو لوگ ’’مارو یا مرجاؤ‘‘ والی باتیں کرتے رہے ہیں انہیں خدشہ تھا کہ جس طرح کے بعض ’’مخبر‘‘ پارٹی میں ہیں سارا پلان لیک ہو جا��ا۔
خاص حد تک بانی اس دوسرے نقطہ نظر سے متفق نظر آتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب سیاسی حکمتِ عملی میں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن علیمہ خان پر سیاسی طور پر زیادہ اعتماد کرنا شروع کر دیا ہے جس پر انہیں اِس تنقید کا بھی سامنا ہے کہ وہ سیاست میں موروثیت کے سب سے بڑے مخالف ہو کر اُسی طرف رُخ کر رہے ہیں۔ باقی ہمیں 24نومبر سے پہلے اور بعد میں اس کا پتہ چلے گا کہ یہ بات کس حد تک اُن پر تنقید کرنیوالوں کی درست ہے یا اُن کا اپنا موقف، اس کا اصل امتحان اُس وقت ہوگا جب خان رہا ہو کر باہر آئیں گے۔ اگر انہیں لمبی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو بشریٰ بی بی یا علیمہ خان کا رول ویسا ہی ہو سکتا ہے جو 1978ء میں بیگم نصرت بھٹو یا جنرل مشرف دور میں بیگم کلثوم نواز کا تھا البتہ سیاسی کرداروں کی نوعیت الگ الگ ہے۔ اب کوئی مانے یا نہ مانے پی ٹی آئی میں کچھ کچھ تو موروثیت آتی نظر آ رہی ہے۔ بدقسمتی سے سائوتھ ایشیا میں جمہوریت اور سیاست میں یہ رجحان آنے کی بڑی وجہ کہیں مقبول رہنمائوں کا قتل یا ان پر زبان بندی رہا ہے جسکے باعث عوام کی ہمدردی پارٹی سے زیادہ خاندان سے ہوتی ہے۔
ایک ایسے موقع پر جب بانی پی ٹی آئی کے گرد گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے وہ ’’فائنل کال‘‘ دے کر اپنے حامیوں سے 8 فروری جیسے رد عمل کی اُمید لگا بیٹھے ہیں۔ ناکامی کی صورت میں اہلیہ اور بہن کا کردار مزید بڑھ سکتا ہے۔ جب پارٹی کے لوگ ’’بک‘‘ جاتے ہیں تو گھر والوں پر ہی بھروسہ کرنا پڑتا ہے بقول جاوید صبا
کوئی دین نا ایمان کون لوگ ہو تم کبھی کسی کی طرف ہو کبھی کسی کی طرف
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 28 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۲۸؍ اگست ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
٭ ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
٭ آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭ قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
ممبئی عدالت ِ عالیہ نے کہا ہے کہ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم د ینااور حساس بنانا ضروری ہے۔ بدلاپور میں اسکولی طالبات پر زیادتی کے معاملے میں خود عدالت کی جانب سے د اخل کردہ عرضی پر کل عدالت ِ عالیہ میں سماعت ہوئی۔عدالت نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے کے بعد ہم متاثرہ لڑکیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں‘ تاہم ایسے معاملات میں بچوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کی نہیں بلکہ لڑکوں کی ذہن سازی کرنے اور انھیں کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہےاس کی جانکاری دینے کی تلقین کی۔ عدالت نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کی عزت و احتر ام سے ایسے واقعات کو ٹالا جا سکتا ہے ۔. جسٹس ریوتی موہیتے اور جسٹس پرتھوی راج چوہان کی بنچ نے ایسے معاملات کی روک تھام کیلئےکیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں‘ اس کی سفارشات کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کیلئے چند نام تجویز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اس کمیٹی کی معرفت بچوں کو صنفی مساوات سے متعلق آگا�� کرنے کی ترغیب بھی دی۔
عدالت نے کچھ خبروں میں متعلقہ اسکول کا نام آنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان معاملات میں میڈیا کو POCSO قانون کی معلومات لیکر حساس انداز میں کی خبرنگاری کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے، ساتھ ہی ریاست میں POCSO قا نون کی تمام دفعات پر سختی سے عمل کیے جانے کی امید ظاہر کی ۔
***** ***** *****
رتناگیری میں پیش آئے جنسی زیادتی کے معاملے کے ملزم کو فوری تلاش کرکے سخت کارروائی کرنے کے احکامات ضلعے کے رابطہ وزیر ادئے سامنت نے دیئے ہیں۔ سامنت نے کل متاثرہ اور اس کے افرادِ خانہ سے ملاقات کرکے ان کی مزاج پُرسی کی۔ بعد ازاں انھوں نے اس معاملے میں پولس کی جانب سے کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر معاملے کی تحقیقات شروع کیے جانے کی اطلاع بھی دی۔
***** ***** *****
خواتین اور کمسن بچیوں کیخلاف تشدد کے واقعات تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سرِعام سزا دی جانی چاہیے۔ بی جے پی رہنما اوررکنِ کونسل پنکجا منڈے نے یہ ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ کل لاتور ضلعے کے دیونی تعلقے کے وَلانڈی میں رکنِ اسمبلی سمبھاجی پاٹل نیلنگیکر کی جن سمان پیدل یاترا کے دوران منڈےذرائع ابلاغ سے مخاطب تھیں۔
دریں اثناء خواتین پر مظالم کے واقعات کی مذمت میں چھترپتی سمبھاجی نگر میںضلع وکیل تنظیم کی جانب سے آج احتجاجی جلوس نکالا جائے گا۔
***** ***** *****
آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، AIIMS کےناگپور میں واقع وائرولوجیکل ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کو منکی پاکس جانچ لیبارٹری کی منظوری دی گئی ہے۔ اس منظوری کے بعد ناگپور کا ایمس سینٹر اب مہاراشٹر میں منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ کیلئے ایک منظورشدہ مرکز کے طور پر کام کرے گا۔ ملک بھر میں منکی پاکس کے مشتبہ معاملات کی جانچ کیلئے تسلیم شدہ 35 لیبارٹریز میں، ناگپور کی یہ لیبارٹری ریاست میں منکی پاکس مرض کی روک تھام میں اہم ثابت ہوگی۔
***** ***** *****
آشا کارکنان اور گروپ پروموٹرز کی خدمات کی انجام دہی کے دوران حادثاتی موت کی صورت میں 10 لاکھ روپئے اور مستقل معذوری کی صورت میں پانچ لاکھ روپے امداد کے فیصلے کو نافذ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا۔ یکم اپریل 2024 سے یہ فیصلہ نافذ العمل ہو گا، اور اس کیلئے سالانہ ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا ہے۔ساتھ ہی اس مد کیلئے درکار فنڈز آئندہ اجلاس میں سپلیمنٹری مطالبات کے ذریعے فراہم کرانے کی منظوری دی گئی۔
***** ***** *****
سندھو درگ ضلعے کے راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسّمہ گرنے کے اسباب کا پتہ لگانےاور مجسّمے کی دوبارہ تنصیب کیلئے بحریہ کا ایک دستہ روانہ کیا گیا ہے۔ کل ایک صحافتی بیان کے ذریعے بحریہ نے یہ اطلاع دی۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت اور ماہرین کے تعاون سے کام جاری ہونے کی وضاحت بھی بحریہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
دریں اثناء اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے وضاحت کی ہے کہ یہ مجسمہ گرنا ایک حادثہ تھا اور اسی جگہ 100 فٹ بلند مجسمہ نصب کرنے کی درخواست وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے کی جائیگی۔کیسرکر گزشتہ روز راجکوٹ میں متعلقہ مقام کا معائنہ کرنے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مقام پر ایک جگہ مرکز بناکر سندھو درگ تک آمد و رفت کےذرائع فراہم کیے جائیں تو یہ یادگار سیاحوں کیلئے توجہ ترجیحی مقام بن سکتی ہے۔ انھوںنے یقین دلایا کہ مجسّمے کاگرنا ایک حادثہ ہے اور سبھی کو اس حادثے کو اسی نظریے سے دیکھنا چاہئے، انھوں نے حکومت کی جانب سے اس حادثہ کی تحقیقات کرنے کی وضاحت بھی کی۔
***** ***** *****
نیپال میں پیش آئے بس حادثے میں زخمی ہونے والے سات افراد کو بذریعہ طیارہ ممبئی لایا گیا ہے اور انہیں علاج کیلئے بامبے اسپتال میںشریک کیا گیا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے کل دوپہر اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی۔
***** ***** *****
ناندیڑ کے رکنِ پارلیمان وسنت راؤ چوہان کی آخری رسومات کل ناندیڑ ضلعے کے نائیگاؤں میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئیں۔ دیہی ترقیات اور ناندیڑضلع کے رابطہ وزیر گریش مہاجن نے ریاستی حکومت کی جانب سے آنجہانی چوہان کے جسدِ خاکی پر گلہائے عقیدت نچھاورکرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ضلع انتظامیہ کے افسران و ملازمین سمیت عام شہری بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پولس دستے کی جانب سےآنجہانی چوہان کو ہوا میں تین راؤنڈ فائر کرکے آخری سلامی دی گئی۔ چوہان‘ کاپرسوں دورا نِ علاج حیدرآباد کے ایک اسپتال میں انتقال ہوا تھا۔
***** ***** *****
مرکزی وزارت تعلیم کی طرف سے دیئے جانے والے قومی اساتذہ ایوارڈز کا کل اعلان کردیا گیا۔ اعزاز یافتگان میں ریاست کے دو اساتذہ بھی شامل ہیں۔ کولہاپورکے سَو، سَ، مَ لوہیا ہائی اسکول اور جونیئر کالج کے آرٹ ٹیچر ساگر بگاڑے اور گڈچرولی ضلع کے ایٹا پلی تعلقہ میں آدیواسی اکثریتی علاقے جاجاونڈی کے ضلع پریشد ثانوی و اعلیٰ ثانوی اسکول کے معلم منتیّا بیڑکے کویہ ایوارڈ دئیے جائیں گے۔ صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو کے ہاتھوں نئی دہلی میں آئندہ پانچ ستمبر کو یوم اساتذہ کے موقع پر یہ ایوارڈ تقسیم کیے جائیں گے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے تیقن دیا ہے کہ لاڈلی بہن کی طرح محفوظ بہن کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہی ہے اور حکومت کسی بھی مجرم کو نہیں چھوڑے گی۔ کل تھانہ میں رُکنِ اسمبلی پرتاپ سرنائیک کے سنسکرتی یوا پرتشٹھان دہی ہنڈی کے موقع پر وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت ہمیشہ سے ہی گووندا کے ساتھ کھڑی ہے اور گووندا کیلئے جو کچھ بھی ممکن ہوسکتا ہے کیا جائےگا۔
دریں اثنا‘ دہی ہنڈی کا تہوار کل ریاست بھر میںمنایا گیا۔ ممبئی شہر اور مضافات میں گووندا دستوں نے بلند و بالا انسانی مینار بنائے، جنھیں دیکھنے کیلئے شائقین کی بھیڑ اُمڈ پڑی تھی۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کے گلمنڈی‘ کیناٹ پیلس، ٹی وی سینٹر، گجانن مہاراج مندر چوک او ر نرالا بازار جیسے مقامات پر بھی دہی ہنڈی کی تقا ریب منعقد ہوئیں۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر کے دیوگیری کالج کے پرنسپل اشوک تیجنکر نے کہا ہے کہ موسمِ برسات میں ہر شخص ایک پود ا لگائے اور اس کی حفاظت کرے تو زمین اورماحولیات کا توازن برقرار رہے گا۔ دیوگری کالج کے قومی خدمت اسکیم محکمہ کی جانب سے ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت کل پانچ سو پودے لگائے گئے۔
***** ***** *****
وسنت ر ائو چوہان مہاراشٹر اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سنجیو سونونے نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے ماحولیات کا توازن بگڑ گیا ہے اور شجرکاری سے ہی ماحولیاتی توازن بہتر ہوگا۔ یونیورسٹی کے گودلیے ہوئے گھن شیت گائوں میں اَشومیدھ سماجی تنظیم کی جانب سے 51 کلو کے بیج سے 20 ہزار سیڈ بال تیار کیے گئے ہیں اور یہ سیڈ بال طلبہ و عوام کے توسط سے یہاں کے جنگلات میں ڈالے گئے۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے کے مانجر سمبا بس اسٹاپ سے گذشتہ تین دِنوں سے بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ نے پرنسپل اور اساتذہ کو ساتھ لیکر بس اسٹاپ پر احتجاج کیا۔ بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ کو اسکول و کالج جانے میں دشواری ہورہی ہے اور طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔ اس احتجاج کے فور ی بعد ایس ٹی کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ بس اسٹاپ کیلئے ایک بس فراہم کی گئی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
٭ ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
٭ آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭ قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
0 notes
Text
آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ 2023-24: مرکزی بینک نے مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 7 فیصد دیکھی
2023-24 کے لیے ریزرو بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی معیشت ایک منفی عالمی معاشی اور مالیاتی ماحول سے کھینچا تانی کر رہی ہے۔ | تصویر کریڈٹ: REUTERS ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 30 مئی کو جاری کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ اپریل سے شروع ہونے والے رواں مالی سال میں ہندوستانی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی معیشت نے 2023-24 (اپریل…

View On WordPress
0 notes
Link
0 notes
Text
کاشغر' گوادر ریلوے لائن

28 اپریل 2023 کے اخبارات میں ایک بہت ہی اچھی خبر شایع ہوئی ہے‘ خبر کے مطابق ’’چین کے روڈ اور بیلٹ پروجیکٹ کے مہنگے ترین منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے‘ جس میں گوادر سے سنکیانگ تک 58 ارب ڈالر کے نئے ریل منصوبے کی تجویز دی گئی ہے‘ 1860 میل طویل ریلوے سسٹم گوادر کو سنکیانگ کے شہر کاشغر سے ملا دے گا‘‘۔ انگریز نے ہندوستان اور پاکستان کو جاتے ہوئے جو تحفے دیے‘ ان میں ریل سب سے بہترین ذریعہ سفر تھا۔ اب تو ہم ریلوے کے ساتھ ساتھ اس کی پٹڑیاں بھی کباڑ میں فروخت کر کے کھا چکے ہیں‘ معلوم نہیں ہمارا پیٹ کب بھرے گا؟ اب چین کے تعاون سے نئی ریلوے لائن اور موٹر وے کا چرچا ہے‘ جو چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر کاشغر کو بحیرہ عرب کے دہانے پر واقع پاکستان کی بندر گاہ گوادر سے ملائے گی۔ چین سے آنے والی اس سڑک اور ریلوے لائن کا روٹ پاکستان میں کون سا ہونا چاہیے اس سلسلے میں مختلف فورموں پر بحث ہو رہی ہے‘ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس پر کافی بحث کی ہے اور مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس سلسلے میں سب سے بہترین حل نواز شریف کے دور حکومت میں اس وقت کے چیئرمین ریلوے و چیئرمین واپڈا محترم شکیل درانی نے پیش کیا تھا، قارئین کی دلچسپی کے لیے یہ تجاویز پیش خدمت ہیں‘ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور شاہراہ‘ کی بہت زیادہ اسٹرٹیجک اور اقتصادی اہمیت ہو گی۔

کوہاٹ‘ بنوں‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ڈیرہ غازی خان اور اندرون بلوچستان کے علاقوں کی دوسرے علاقوں کی بہ نسبت پسماندگی کی بڑی وجہ ریلوے لائن کا نہ ہونا بھی ہے۔ ضروری ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور سڑک کے روٹ کے لیے وہ علاقے منتخب کیے جائیں جو پسماندہ اور دور دراز واقع ہوں تاکہ ان علاقوں کو بھی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکے۔ سنکیانگ کے شہر کاشغر سے آنے والا راستہ دو اطراف سے پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے‘ یہ کاشغر کے نزدیک درہ کلیک ور درہ منٹاکا سے گزرے گی چونکہ یہ درے کاشغر کے نزدیک ہیں یا پھر یہ درہ خنجراب سے ہوکر آ سکتی ہے‘ اول ذکر درّے پرانے قافلوں کے راستے ہیں اور شاید ان کے ذریعے گلگت تک ایک متبادل راستہ بذریعہ غذر مل جائے گا‘ یہ راستہ آگے ملک کے باقی علاقوں کے ساتھ مل جائے گا اور یہ موجودہ قراقرم ہائی وے کے علاوہ ہو گا۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر انڈس ہائی وے نے پہلے سے ہی کراچی اور پشاور کے درمیان فاصلہ 300 میل کم کر دیا ہے‘ اس طرح نئی ریلوے لائن بھی پرانی کی نسبت چھوٹی ہو گی پرانی لائن کی مرمت اور سگنلنگ کے نظام کو بہتر کر کے اسپیڈ بڑھائی جا سکتی ہے‘ بجائے اس کے کہ نئی لائن بچھائی جائے‘ پرانی لائن کو لاہور سے پنڈی تک ڈبل کیا جائے اس سے اخراجات بھی کم ہوں گے‘ نئی ریلوے لائن کو کشمور سے آگے بلوچستان کے اندرونی علاقوں خضدار اور تربت وغیرہ سے گزار کر گوادر تک لایا جائے۔
کوئٹہ کے لیے موجودہ لائن بہتر رہے گی اور اس کو گوادر تک توسیع دی جائے تاکہ سیندک‘ریکوڈیک اور دوسرے علاقوں کی معدنیات کو برآمد کے لیے گوادر بندرگاہ تک لانے میں آسانی ہو ۔ تربت‘ پنچ گور‘ آواران‘ خاران اور خضدار کی پسماندگی کا اندازہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جنھوں نے یہ علاقے خود دیکھے ہوں یہ علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اور ریاست کی طرف سے بہتر سلوک کے مستحق ہیں، دریائے سندھ کے داہنے کنارے پر واقع انڈس ہائی وے آج کل افغانستان کی درآمدی اور برآمدی تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بنوں میرعلی روڈ آگے سرحد پر واقع غلام خان کسٹم پوسٹ سے جا ملتی ہے۔ 2005 میں کی گئی انڈس ہائی وے کے ساتھ نئی ریلوے لائن کی فیزیبلٹی رپورٹ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، اس ریلوے لائن کو افغانستان تک توسیع دی جا سکتی ہے‘ کوئٹہ چمن لائن بھی بہت مناسب ہے‘ دادو سے گوادر تک ریلوے لائن صرف پیسوں کا ضیاع ہو گا، گوادر سے کراچی تک کوسٹل ہائی وے اس بندرگاہ کی فوری ضروریات کے لیے کافی ہے۔ پاکستان میں بہت سے علاقے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پسماندہ رہ گئے ہیں ’اس لیے مستقبل میں جو بھی منصوبہ بنے اس کا ہدف پسماندہ علاقوں کی ترقی ہونا چائے‘‘۔
جمیل مرغز
بشکریہ ایکپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
ایک قیامت ڈھا گیا دنیا سے اٹھ جانا تیرا...(سانحہ ارتحال حضرت مولانا مفتي محمد عظيم الدين نقشبندي م قدس الله سره العزيز )
گزشتہ کل ٢٧/شعبان المعظم ١٤٤٢/ہجری مطابق ٩/اپریل ٢٠٢٠ء کو تقریباً ساڑھے نو بجے سوشل میڈیا کے ذریعے اہل سنت وجماعت کے عظیم رہبر و رہنما،ازھر الہند جامعہ نظامیہ کے عظیم علمی سپوت، صاحب شوکت و سطوت، استاذ العلماء، فقیہ العصر، مفتی اعظم حیدر آباد دکن، یادگار اسلاف، بقیۃ السلف، عمدۃ الخلف، اعظم الفقہاء حضرت علامہ مولانا مفتی عظیم الدین صاحب نقشبندی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان کی رحلت کی خبر موصول…

View On WordPress
0 notes
Text
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 5 کیلئےلائسنس جاری
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کوچشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 5(سی-5) کی تعمیر کا لائسنس جاری کردیا گیاہے۔ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی نےنیوکلیئر ذرائع سے1200میگا واٹ بجلی پیدا کرنےوالےسب سےبڑےپلانٹ سی-5 کی تعمیر کا لائسنس جاری کردیا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نےرواں سال اپریل میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ فائیو کے تعمیراتی لائسنس کیلئےدرخواست دی تھی جس کےساتھ ابتدائی حفاظتی جائزہ رپورٹ…
0 notes
Link
0 notes