Tumgik
#اننگز
googlynewstv · 15 days
Text
مڈل آرڈر کا نہیں بلکہ ٹیل اینڈر کا بیٹرہوں،افتخاراحمد
قومی کرکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کوشش ہے کہ دوبارہ ریڈ بال کرکٹ میں آ جاؤں۔ میں مڈل آرڈر کا نہیں بلکہ ٹیل اینڈر کا بیٹرہوں۔ افتخار احمد کا اقبال اسٹیڈیم میں پریکٹس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بطور پروفیشنل کھلاڑی جب آپ اچھا  پرفارم کرتے ہیں تو بہتر مواقع بھی ملتے ہیں۔ ریڈ بال کی تیاری کر رہا ہوں، صرف ایک اننگز میں موقع ملا۔ میں ہمیشہ ریڈ بال  کرکٹ کو انجوائے کرتا ہوں کوشش ہے کہ…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقا کو پہلے ٹیسٹ میں 281 رنز سے شکست دے دی
نیوزی لینڈ نے پہلے ٹیسٹ کے چوتھے دن بدھ کو جنوبی افریقہ کی ناتجربہ کار ٹیم پر 281 رنز سے زبردست فتح حاصل کر لی اور دو میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔ بلیک کیپس نے اپنی دوسری اننگز چار وکٹوں پر 179 رنز پر ڈکلیئر کر دی اور ماؤنٹ مونگانوئی کے بے اوول میں پروٹیز کو فتح کے لیے 529 رنز کا ہدف دیا۔ ہوم سیمرز نے ابتدائی 20 منٹ کے اندر ہی اوپنرز نیل برانڈ اور ایڈورڈ مور کو آؤٹ کردیا لیکن اس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 9 months
Text
دورہ آسٹریلیا بابر اعظم کیلیے ڈراؤنا خواب بن گیا - ایکسپریس اردو
تینوں ٹیسٹ میچز کی تمام 6اننگز میں 21کی اوسط سے 126رنز بناسکے۔ فوٹو: گیٹی امیجز لاہور: بابر اعظم کیلیے دورہ آسٹریلیا ڈراؤنا خواب بن گیا۔ دورہ آسٹریلیا بابر اعظم کیلیے ڈراؤنا خواب بن گیا،تینوں ٹیسٹ میچز کی تمام 6اننگز میں 21کی اوسط سے 126رنز بناسکے، اس میں کوئی ففٹی شامل نہیں۔ یہ بھی پڑھیں: ذہنی سکون کیلیے بابر کو کرکٹ سے وقفہ لینے کا مشورہ سب سے بڑی اننگز 41رنز کی کھیلی، پرتھ ٹیسٹ کی پہلی باری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 10 months
Text
میاں صاحب اور اتفاقیہ سیاست
Tumblr media
ہماری پوری سیاست ’اتفاقیہ‘، ’حادثات‘ اور ’ردعمل‘ سے بھری پڑی ہے ایک کو گرانے کیلئے دوسرے کو لایا جاتا ہے اور پھر یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک معاملات لانے والوں کے کنٹرول میں رہتے ہیں۔ اس ’نظریہ سیاست‘ میں تیزی 70 کی دہائی کے بعد آئی نواز شریف اور عمران خان، اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ کل کے غدار آج کے محب وطن اور کل کے محب وطن آج غدار ٹھہرائے جارہے ہیں۔ بظاہر یہ سلسلہ رکتا نظر نہیں آرہا اور اسی لئے آنے والا وقت نہ سیاست اور نہ ہی جمہوریت کیلئے کوئی بڑی ’خوشخبری‘ لارہا ہے۔ پاکستان کی سیاست ’سانپ سیڑھی‘ کی مانند ہے کب کوئی کہاں پہنچ جائے پتا ہی نہیں چلتا۔ 1977 کے مارشل لا کے بعد محض ایک مقبول رہنما کو راستے سے ہٹانے کی خاطر اس ملک کی سیاست، صحافت اور عدلیہ کو ہی نہیں پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر دیا گیا کیونکہ ایک فوجی آمر ایک منتخب وزیراعظم کو ہر صورت ’پھانسی‘ دینا چاہتا تھا اور وہ کامیاب ہوا۔ اس کی مقبولیت پھر بھی کم نہ ہوئی تو اسکی جماعت کو ختم کرنے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال ہوئے جعلی ریفرنڈم، غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات اور اس طرز سیاست نے جنم لیا۔ 
ایک ’اتفاقیہ‘ سیاستدان کو، جن کے پورے خاندان کو نہ سیاست میں آنے کا شوق تھا نہ لگن مگر چونکہ اس ملک کے آمر کو ضرورت تھی پنجاب کی اشرافیہ میں سے کسی کی، تو جب سندھ کا محمد خان جونیجو بھی آزاد خیال اور جمہوری مزاج کا نکلا تو سیاست کی یہ ’لاٹری‘ میاں صاحب کے حصہ میں آئی۔ ان 40 برسوں میں ہماری سیاست میں کئی ایسے مراحل آئے جب اسی ’اتفاق‘ سے جنم لینے والے میاں محمد نوازشریف نے ’ڈکٹیشن نہ لینے کا فیصلہ‘ کیا تو انکے متبادل کی تلاش شروع ہو گئی۔ اس وقت تک بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو بھی ناقابل قبول ہو گئی تھی اس لئے ایک سازش کے تحت جس کا حصہ میاں صاحب خود بھی تھے اسے 1990 میں ہٹا کر، ایک جعلی الیکشن میں ہرا کر میاں صاحب کو وزیراعظم بنا دیا گیا (یقین نہ آئے تو اصغر خان کیس پڑھ لیں)۔ 1993 میں کراچی میں ایک غیر سیاسی ریلی 14؍ اگست کو نکالی گئی جس میں مولانا ایدھی کو زبردستی لایا گیا اس میں کئی سماجی رہنما، ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں سمیت عمران خان بھی شامل تھے۔ پھر جنرل حمید گل نے، عمران خان اور ایدھی کو ملا کر جماعت بنانے کی کوشش کی۔ ایدھی صاحب لندن چلے گئے اور بیان دیا میری جان کو خطرہ ہے وصیت بھی لکھوا دی۔
Tumblr media
ایک بار عمران سے میں نے پوچھا تو اس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’میں شروع میں حمید گل صاحب کے خیالات سے متاثر تھا، قریب گیا پھر اندازہ ہوا معاملہ کچھ اور ہے تو الگ ہو گیا‘‘۔ موصوف گل صاحب نے میاں صاحب کی بھی سیاسی تربیت کی پھر 1988 میں IJI بنائی تاکہ بی بی کی دو تہائی اکثریت کو روکا جائے۔ لہٰذا ہماری سیاست میں ایک پروجیکٹ لایا جاتا اس سے ’دل‘ بھر جاتا ہے تو دوسرا لے آتے ہیں جب تک یہ پروجیکٹ بنانے کی انڈسٹری بند نہیں ہوتی اس ملک کی درست سمت کا تعین نہیں ہو پائے گا۔ رہ گئی بات صحافت کی وہ پہلے بھی بہت معیاری نہ تھی مگر کچھ ضابطے ضرور تھے اب تو ’صحافی اور صحافت‘ دونوں ہی ’برائے فروخت‘ ہیں۔ میاں صاحب 3 بار وزیراعظم بنے مگر ہر بار ان کی اننگ نامکمل رہی۔ سب سے اچھا موقع ان کے پاس 1997 اور 2013 میں تھا۔ جب دو تہائی اکثریت ملی 1997 میں تو وہ سنبھال نہ پائے اور غیرضروری تنازعات کا شکار ہو گئے جنرل جہانگیر کرامت کا ہٹانا یا استعفیٰ جنرل مشرف کو لانا، صدر فاروق لغاری کی جگہ رفیق تارڑ کا آنا اور پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے معاملات بگڑنا رہی سہی کسر انہوں نےآئین میں ترامیم لا کر کر دی اور امیر المومنین بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ 
2013 کے الیکشن تک عمران خان سیاسی افق پر ابھر چکے تھے جس کی بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا میاں صاحب پر سے اعتماد اٹھنا اور مسلسل پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) حکومت کی خراب کارکردگی تھی ،جس میں خراب گورننس، کرپشن کے ساتھ ساتھ ایجنسیوں کی مسلسل مداخلت بھی رہی۔ مگر میری نظر میں سب سے بڑی وجہ بے نظیر بھٹو کی شہادت تھی جس کے بعد آصف زرداری پی پی پی کو اس انداز میں نہ سنبھال پائے کیونکہ وہ عوامی سیاست میں کمزور ثابت ہوئے۔ 2008 سے 2013 تک پنجاب میں پی پی پی کا ووٹر پی ٹی آئی میں چلا گیا اور اب تک وہ واپس نہیں آیا۔ لہٰذا جو ’سیاسی پروجیکٹ‘ عوام کے اندر سے آتا ہے اسے راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے بھٹو اور بے نظیر اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کے بعد گویہ پی پی پی سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ میاں صاحب کی تیسری اننگز کی ناکامی کی وجہ ان کا عمران کے مطالبے پر چار حلقے نہ کھول کر غیرضروری طور پر ان قوتوں کو موقع دینا تھا جو پہلے ہی ان سے ناخوش تھیں دوسری بات 2016 میں پانامہ لیک کے بعد جس میں ان کا نہیں مگر بیٹوں کا نام ضرور تھا اگر وہ اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر نئے انتخابات کی طرف جاتے یا خود کسی دوسرے کو وزیراعظم نامزد کرتے تو وہ زیادہ طاقتور بن کر سامنے آتے۔ 
تیسری بڑی غلطی پارلیمنٹ میں جانے کے بجائے سپریم کورٹ جانا اور پھر JIT کا بائیکاٹ نہ کرنا تھا۔ رہ گئی بات مینار پاکستان پر تقریر میں کہنے کی کہ 23 سال آپ یا تو جیل میں رہے یا جلاوطن یا مقدمات تو 2000 میں بھی آپ نے خود جلاوطنی کا آپشن لیا اور 2020 میں بھی ورنہ اگر ملک میں رہتے جیل ہو یا نظربندی تو آج آپ کو اپنے ہی ہوم گرائونڈ لاہور میں سیاسی طور پر ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔میاں صاحب اب اپنی چوتھی اور غالباً سیاسی طور پر آخری اننگز کا آغاز کر رہے ہیں اس بار وہ مقدمات اور نا اہلی کو ختم کروا کر ہی اس کا آغاز کرسکتے ہیں۔ اس ملک میں تباہی کی جتنی ذمہ دار عدلیہ ہے شاید ہی کوئی دوسرا ادارہ ہو۔ میاں صاحب کے خلاف 2017 کا فیصلہ غلط ہو سکتا ہے مگر تاحال یہ دو تلواریں تو موجود ہیں۔ ایک آخری درخواست یہ سارے پروجیکٹ بنانے والوں سے، خدارا خود ہی غور کریں اگر کوئی پروجیکٹ لاتے ہیں تو اسے چلنے تو دیا کریں، یہ چھوٹے بڑے پروجیکٹ ہر چند سال بعد لاکر ملک کی سیاست کو کہاں لاکھڑا کیا؟ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہی طریقہ ہے سمت کے تعین کا تو آپ تاریخی غلطی کر رہے ہیں۔ غلطی کو سدھارنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ جمہوری نظام کو آگے بڑھنے دیں سب اپنے اپنے حصے کا کام کریں۔ اس ’سانپ سیڑھی‘ کے کھیل کو ختم کریں ورنہ نہ معیشت آگے جائیگی نہ سیاست، ایسے میں ریاست ہو گی بھی تو کیسی؟۔
مظہر عباس
بشک��یہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
عبدالرزاق کی جارحانہ بیٹنگ، پاکستان ویٹرنز گلوبل کپ کے فائنل میں پہنچ گیا
  کراچی: سابق ٹیسٹ آل راؤنڈر عبدالرزاق کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان آسٹریلیا کو 252 رنز سے شکست دیکر ویٹرنز گلوبل کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان ویٹرنز نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 45 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 400 رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا۔ عبدالرزاق نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 112 گیندوں پر 195 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 22 چوکے اور 11 چھکے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
عمران خان کے مخالفین
Tumblr media
عمران خان کی اننگز ختم ہو گئی ہے، کھیل ابھی باقی ہے۔ قید کی تنہائی میں اگر وہ اپنے حقیقی دشمن کو پہچان پائیں تو وقت کا موسم بدل بھی سکتا ہے۔ یہ دشمن کون ہے؟ یہ سوال ایک انگارہ ہے۔ عمران خان اسے اٹھا کر ہتھیلی پر رکھ لیں تو یہ بجھ جائے گا ورنہ اس میں یہ صلاحیت ہے کہ تحریک انصاف کے بچے کھچے خیموں کو بھی جلا کر راکھ کر دے۔ انتخابی حریف عمران کے اصل دشمن نہیں، نہ ہی مقدمات اور جیلیں ان کا حقیقی چیلنج۔ ان کے دشمن وہ ’عمران خور‘ ہیں جو اپنے اپنے مفادات کے لیے ایک عرصے سے عمران کی منڈیر پر بیٹھے ہیں اور انہیں لمحہ لمحہ نوچ رہے ہیں۔ عمران خوروں کا کوئی نظریہ نہیں تھا۔ عمران کے ہمراہ امکانات دیکھ کر یہ اسے نوچنے چلے آئے۔ موسم ناسازگار ہوا تو کچھ اس کی منڈیر سے اٹھ گئے، کچھ ابھی بھی اس امید پر بیٹھے ہیں کہ کپتان کے انگور کی کچھ بیلوں کا رس ابھی باقی ہے۔ عمران خور کون ہیں؟ یہ ایک پیچیدہ سوال ہے۔ ان کی مختلف شکلیں ہیں اور مختلف روپ، طریقہ واردات مگر سب کا ایک جیسا ہے۔ ان میں سے کچھ سیاسی یتیم تھے، معاشرے کے شعور اجتماعی نے جنہیں رد کر دیا تھا اور جنہیں میر کی طرح کوئی پوچھتا تک نہ تھا۔ عمران کی صورت انہیں اپنے لیے امکان نظر آیا تو اس کے ساتھ جا ملے۔
انہوں نے وہ بدزبانی شعار کی کہ ابلیس بھی پناہ مانگتا ہو گا۔ یہ اپنی اور دوسروں کی عزت سے یکسر بے نیاز تھے۔ ان کی زبانیں گویا جہنم کا الاؤ تھیں۔ عمران اور تحریک انصاف کے دامن میں انہوں نے نفرت کے سوا کچھ نہیں ڈالا۔ مراعات لیں، وزارتیں ہتھیائیں، مزے کیے اور پھر جیسے ہی وقت کا موسم ذرا سا بدلا، یہ عمران کی منڈیر سے اڑ گئے۔ ان کی بدزبانی کا نشانہ اب خود عمران ہیں۔ یہ اب کسی نئی منڈیر پر بیٹھ کر کسی اور کو نوچنے کی تلاش میں ہیں۔ عمران مخالفوں میں سے کچھ وکیل تھے۔ حلقہ انتخاب سے محروم سیاسی یتیم جن کی سیاست کا کل دارومدار اسی بات پر ہوتا ہے کہ پارٹی قائد مقدموں میں الجھا رہے اور ان کی اہمیت برقرار رہے۔ یہ عمران کا ذکر آنے پر اس کا تسمخر اڑایا کرتے تھے، لیکن ایک وقت آیا یہ عمران کے خیر خواہ بن کر اس کی منڈیر پر جا بیٹھے۔ اس کی مقبولیت کو خوب نوچا۔ مزے کیے۔ ان کی قانون مشاورت کا حال بھی وہی تھا کہ ’بجھ لیا چودھری جی چھولیاں دی دال اے۔‘ یہ حامد خان کی طرح قیادت کی غلطی کو غلطی کہنے کی جرات سے محروم تھے۔ ان کی کل مہارت یہ تھی کہ قیادت کی ہر غلطی کو قانونی جواز دے کر قیادت کی نظر میں معتبر ہو جایا جائے۔
Tumblr media
عمران خوروں میں کچھ یو ٹیوبر تھے۔ ان کا عمران کے کاز سے کوئی لینا دینا نہ تھا۔ یہ عمران کی مقبولیت نوچ کر ریٹنگ اور ویوز کے متلاشی تھے۔ انہوں نے عمران کی ہر غلطی کا انسانی تاریخ کی پہلی دانش مندی بنا کر پیش کیا۔ اس کی مقبولیت کو نوچا، نفرت کو ہوا دی، معاشرے میں زہر بھرا اور کپتان کی سیاست کھائی میں پھینک آئے۔ عمران خوروں میں کچھ کالم نگار اور اینکر بھی تھے۔ انہیں بھی ریٹنگ چاہیے تھی۔ یہ روز تلے بیٹھے ہوتے تھے کہ عمران کوئی غلطی کرے اور یہ اس کو ماسٹر سٹروک اور انسانی شعور اور بصیرت کا کمال قرار دیں اور واہ واہ کریں۔ استعفوں سے اسمبلیاں توڑنے تک عمران کے ہرغیر سیاسی فیصلے کے ان عمران خوروں نے قصیدے لکھے۔  ان کے نزدیک حق اور باطل کا معیار یہ تھا کہ جو عمران کہہ دے حق باقی سب باطل۔ انہوں نے اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے غلط ناقص اور بدنیتی پر مبنی تجزیے پیش کیے اور جب اس ہیجان کے نتائج سامنے آ گئے تو آرام سے لاتعلق ہو کر بے نیاز ہو گئے۔ ایسا نہیں کہ یہ ’عمران خور‘ ہی اس سب کے اکیلے ذمہ دار تھے، عمران خان خود اس عمران خوری کے سہولت کار تھے۔ انہیں صرف خوشامد اچھی لگتی تھی۔ وہ کوئی معقول بات سننے کو تیار نہ تھے۔ 
عمران نے 70 سالہ زندگی میں سے 50 سال ایک ہیرو کے طور پر گزارے۔ اس نے ان میں نرگسیت بھر دی اور یہ عارضہ فطری تھا۔ واہ واہ کے علاوہ وہ کچھ سننے کو تیار نہ تھے۔ دنیا کی ساری دانش گویا ان میں تھی اور ان کے علاوہ سب اس دھرتی کا بوجھ تھے۔ تند خو اور بدتمیز عناصر کی حوصلہ افزائی کی گئی اور نجیب اور شریف لوگ اجنبی ہوتے چلے گئے۔ انجام سامنے ہے۔ عمران کے سیاسی زاد راہ میں جتنی مقبولیت تھی اس سے آدھی معقولیت بھی ہوتی تو انجام مختلف ہوتا۔  قید کی تنہائی میں عمران اگر اپنے مزاج کی تہذیب کر سکیں، اپنی پہاڑ جیسی غلطیوں سے سیکھ سکیں اور عمران خوروں کے طریقہ واردات کو سمجھ کر ان کی جگہ مخلص کارکنان کو ترجیح دینے کا عہد کر لیں تو اگلی اننگز مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ قید اور مقدموں سے سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں، یہ قیادت کی اپنی غلطیاں ہوتی ہیں جو سیاسی جماعتوں کو تباہ کرتی ہیں۔
آصف محمود  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو 
0 notes
aspireblogging · 1 year
Text
نظرانداز کیا گیا، پاکستان کیخلاف یو اے ای سے کھیلنا چاہتا ہوں، عثمان خان
  کراچی:  پاکستان سپر لیگ (  پی ایس  ایل ) کی تاریخ میں تیزترین سنچری اسکور کرنے والےعثمان خان متحدہ عرب امارات  کی قومی ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کے خلاف کھیلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
28 سالہ اوپننگ  بیٹسمین کا آبائی وطن پاکستان ہے مگر وہ ڈھائی سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ عثمان خان نے ملتان سلطانز کی طرف سے کھیلتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف  36 گیندوں پر سنچری اسکور  کرکے توجہ حاصل کی تھی۔
عثمان خان کی اس شاندار اننگز کے  بعد یہ تبصر ے کیے جانے لگے تھے  کہ انہیں پاکستانی کرکٹ ٹیم  میں شامل کیا جاسکتا ہے  تاہم  عثمان خان کا کہنا ہے  کہ ان کا خواب یو اے ای کی نمائندگی کرنا ہے۔
عثمان خان   نے ’’ دی نیشنل ‘‘  سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’’ میرا خواب پاکستان کے لیے نہیں بلکہ یو اے ای کے لیے کھیلنا ہے، اور میں اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے سخت محنت کررہا ہوں۔ میں یو اے ای کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف اپنا  ٹیلنٹ دکھانا چاہتا ہوں، اور اس کے لیے وقت کا انتظار کررہا ہوں۔‘‘
عثمان خان کی یو اے ای کی  قومی ٹیم میں شمولیت کا انحصار آئی سی سی کی کسی ملک کی نمائند گی سے پہلے وہاں تین سالہ رہائش کی  شرط پر منحصر ہے۔ پی ایس ایل اور بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کھیلنے والے  عثمان خان  رواں سال کے اواخر میں یہ شرط  پوری کرپائیں گے۔
پاکستان کے علاوہ کسی ملک  کی نمائندگی کرنے کے حوالے سے عثمان خان کا کہنا  تھا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے مجھے کھیلنے کا موقع نہیں دیا  جارہا تھا۔ مجھے احساس ہوگیا تھا کہ وہاں مجھے  نظرانداز کیا جارہا ہے، چنانچہ میں نے یو اے ای کی جانب سے کھیلنے کو ہدف بنایا اور یہاں چلا آیا۔
عـثمان خان نے کہا کہ میں نے یہاں اپنی صلاحیتیں نکھارنے پر بہت محنت کی ہے اور کررہا ہوں تاکہ  یو اے ای کی قومی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع مل سکے۔
(function(d, s, id){ var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) {return;} js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.3&appId=770767426360150"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk')); (function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v2.7"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk')); #نظرانداز #کیا #گیا #پاکستان #کیخلاف #یو #اے #ای #سے #کھیلنا #چاہتا #ہوں #عثمان #خان
from Aspire Blogging https://ift.tt/UkHKB3p via https://ift.tt/ocK2u0q
0 notes
762175 · 2 years
Text
جب انڈین بلے باز نے صرف ایک رنز بنا کر سینچری جیسے انداز میں خوشی منائی
آپ نے کرکٹ میں بلے بازوں کو نصف سینچری یا سینچری بنانے پر بلا ہوا میں لہرا کر تماشائیوں کی داد وصول کرتے دیکھا ہو گا۔ لیکن ایک میچ ایسا بھی گزرا ہے جب انڈین بلے باز اجیت اگرکر نے اپنا پہلا رن بنانے پر ہی بلا ہوا میں لہرا کر خوشی کا اظہار کیا۔ یہ 2003/4 کا قصہ ہے جب انڈیا آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیل رہا تھا۔ آل راؤنڈر اگرکر مسلسل خراب بلے بازی کر رہے تھے اور پچھلی چھ اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
اعظم خان کی شاندار بیٹنگ پر معین خان نے کیا کہا؟
کراچی: پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے کھیلنے والے بیٹر اعظم خان کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف اننگز پر ان کے والد معین خان کا ردعمل آیا ہے۔ گزشتہ روز ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میچ میں اسلام  آباد کی جانب سے کھیلنے والے اعظم خان کی دھواں دھار بیٹنگ نے ان کی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ میچ  کے بعد شاداب اور اعظم خان جب گراؤنڈ سے نکلے تو سامنے معین خان کھڑے تھے جو ان دونوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
جب انڈین بلے باز نے صرف ایک رنز بنا کر سینچری جیسے انداز میں خوشی منائی
آپ نے کرکٹ میں بلے بازوں کو نصف سینچری یا سینچری بنانے پر بلا ہوا میں لہرا کر تماشائیوں کی داد وصول کرتے دیکھا ہو گا۔ لیکن ایک میچ ایسا بھی گزرا ہے جب انڈین بلے باز اجیت اگرکر نے اپنا پہلا رن بنانے پر ہی بلا ہوا میں لہرا کر خوشی کا اظہار کیا۔ یہ 2003/4 کا قصہ ہے جب انڈیا آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیل رہا تھا۔ آل راؤنڈر اگرکر مسلسل خراب بلے بازی کر رہے تھے اور پچھلی چھ اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 1 month
Text
 پنڈی ٹیسٹ،دوسرے دن  بنگلہ دیش نے 27رنز بنا لئے
پنڈی ٹیسٹ کا دوسرا دن ختم ہونے پر پاکستان کے 448 رنز کے جواب میں بنگلادیش نے 27 رنز بنالیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ میچ میں دوسرے دن کھیل کے اختتام پر بنگلادیش نے پاکستان کے 448 رنز کے جواب میں27 رنز بنالیے۔پنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان ٹیم نے کھیل کے دوسرے روز 4 وکٹوں کے نقصان پر 158 رنز سے اننگز آگے بڑھائی،محمد رضوان اور سعود شکیل نےذمہ دارانہ بیٹنگ …
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
انگلینڈ سے شکست، ہم ایک ٹیم کے طور پر ناکام رہے، روہت شرما
انگلینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر پہلے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان نے میچ کے بڑے حصوں پر غلبہ حاصل کیا لیکن اولی پوپ کی شاندار اننگز اور ٹام ہارٹلی کی سات وکٹوں نے مہمان ٹیم کو بڑی کامیابی میں مدد دی۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نےانگلینڈ کے خلاف اپنی ٹیم کی شکست پر دو ٹوک فیصلہ سنا دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ہندوستان ٹیم میں انگلینڈ کے خلاف کیا کمی ہے تو روہت نے کہا کہ ہم ایک ٹیم کے طور پر ناکام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
جب انڈین بلے باز نے صرف ایک رنز بنا کر سینچری جیسے انداز میں خوشی منائی
آپ نے کرکٹ میں بلے بازوں کو نصف سینچری یا سینچری بنانے پر بلا ہوا میں لہرا کر تماشائیوں کی داد وصول کرتے دیکھا ہو گا۔ لیکن ایک میچ ایسا بھی گزرا ہے جب انڈین بلے باز اجیت اگرکر نے اپنا پہلا رن بنانے پر ہی بلا ہوا میں لہرا کر خوشی کا اظہار کیا۔ یہ 2003/4 کا قصہ ہے جب انڈیا آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیل رہا تھا۔ آل راؤنڈر اگرکر مسلسل خراب بلے بازی کر رہے تھے اور پچھلی چھ اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
کیا 300 کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلوں؟ بابر اعظم کا صحافی کو جواب
ابتدائی 10 اوورز میں میرا اسٹرائیک ریٹ 160 تھا، جب اوپر سے وکٹیں گر جاتی ہیں تو اسٹرائیک ریٹ متاثر ہوتا ہے، کپتان۔ فوٹو: فائل   کراچی:  لوگ تو باتیں کرتے رہتے ہیں، کیا 300 کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلوں؟ سست بیٹنگ کے سوال پر بابر اعظم نے مسکراتے ہوئے سوال کردیا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف میچ میں 58 گیندوں پر 75 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد میڈیا کانفرنس میں ایک صحافی کی جانب سے اسٹرائیک ریٹ سے متعلق…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
اسٹیون اسمتھ کو رن آؤٹ قرار نہ دینے کا فیصلہ موضوع بحث بن گیا
لندن: اوول ٹیسٹ میں اسٹیون اسمتھ کو رن آؤٹ قرار نہ دینے کا فیصلہ موضوع بحث بن گیا۔ اوول ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی اننگز کے 78ویں اوور میں اسمتھ 43پر بیٹنگ کررہے تھے کہ متبادل فیلڈر جارج ایلہام کی تھرو پر جونی بیئر اسٹو نے بیلز اڑا دیں، یہ بظاہر رن آؤٹ تھا، بیٹر نے پویلین واپسی کا راستہ اختیار کیا مگر فیلڈ امپائر نے تھرڈ امپائر سے رجوع کرلیا۔ یہ بھی پڑھیں: ڈیوڈ ملر کو چالاکی سے رن آؤٹ کرنے کی کوشش…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years
Text
میں خالی پیٹ آیا تھا، گراؤنڈ میں سب کچھ کھالیا، اعظم خان
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے کہا ہے کہ آج لنچ میں کچھ نہیں کھایا، میں خالی پیٹ آیا اور گراؤنڈ میں سب کچھ کھا لیا۔ شاندار اننگز کھیلنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ پاکستان میں کسی سابق کھلاڑی کا بیٹا ہونا بہت مشکل کام ہے کیوں کہ اس کو منفی لیا جاتا ہے مگر والد صاحب نے مجھے مثبت چیزیں ہی سکھائی ہیں انھوں نے سکھایا کہ آپ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes