#الاقوامی
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 17 days ago
Text
آسٹریلوی بیٹر میتھیو ویڈ نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا
کینبرا(ڈیلی پاکستان آن لائن)آسٹریلوی وکٹ کیپر بیٹر میتھیو ویڈ نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا اور اب پاکستان کیخلاف سیریز کیلئے انہیں کوچ بنایا جائے گا۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس جون میں ٹی20 ورلڈکپ میں کینگروز کی نمائندگی کرنیوالے میتھیو ویڈ آسٹریلوی سکواڈ کا حصہ تھے تاہم ستمبر میں انگلینڈ کے دورے سے نظر انداز کیے جانے کے بعد انہیں ڈراپ کردیا گیا تھا۔متھیو ویڈ مارچ میں تسمانیہ کے…
0 notes
pinoytvlivenews · 28 days ago
Text
پاکستان میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوگی
(24 نیوز) پاکستان میں پائیدار صحت کے نظام اور بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں،جس کیلئے ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس  بروز منگل 8 اکتوبر 2024 کو کامسٹیک، اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔  تفصیلات کے مطابق یہ کانفرنس پاکستان میں پبلک ہیلتھ کے محنتی کارکنوں کے نام کی گئی ہے اور اسے امریکہ کے معروف تھنک ٹینک، مین ہٹن اسٹریٹیجی گروپ نے اپنے شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر منعقد کیا ہے۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
چین نے بین الاقوامی سمندری حدود میں ہمارے غوطہ خوروں پر ’ سونر پلسز‘ کا استعمال کیا، آسٹریلیا کا الزام
آسٹریلیا نے الزام لگایا ہے کہ چین کی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں ہونے والے ایک واقعے میں ’سونر پلسز‘استعمال کیں جس کے نتیجے میں آسٹریلوی غوطہ خور زخمی ہوئے۔ آسٹریلیا کے وزیر دفاع نے کہا کہ ایک چینی جنگی جہاز نے اس ہفتے کے اوائل میں جاپان سے تصادم کے دوران “غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ” اقدامات کا سہارا لیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگی جہاز ایک آسٹریلوی فریگیٹ کے قریب پہنچا جب غوطہ خور اس کے پروپیلر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 6 months ago
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع
Tumblr media
دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقریباً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نےکئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔
Tumblr media
اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔ 
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔ 
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو بھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
��شکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
اسرائیل دنیا کو اپنے خلاف کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے
Tumblr media
ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ آگے کیا ہو گا۔ اسرائیل کو لگتا ہے کہ اس کے پاس مغرب کی طرف سے چار ہزار سے زائد بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی شہریوں کو مارنے کے لیے مطلوبہ مینڈیٹ ہے۔ گنجان پناہ گزین کیمپوں پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی مہیب بم اور ایمبولینسوں، سکولوں اور ہسپتالوں پر فضائی حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسے حماس کی طرح عام شہریوں کی اموات کی کوئی پروا نہیں ہے۔ اسرائیل مہذب دنیا کی نظروں میں خود کو بدنام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ غزہ کے قتلِ عام سے پہلے بن یامین نتن یاہو کے فاشسٹوں اور بنیاد پرستوں کے ٹولے کے ذریعے اسرائیل کے عدالتی اداروں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس نے امریکی لابی گروپ اے آئی پی اے سی کے پے رول پر موجود سیاست دانوں کی جانب سے اسرائیل کے جمہوری ملک ہونے اور اخلاقی طور پر برتر اور ترقی یافتہ ملک ہونے کے برسوں سے کیے جانے والے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ پچھلی دہائیوں میں، واحد بین الاقوامی آواز جو اہمیت رکھتی تھی وہ واشنگٹن کی تھی، جس میں یورپی اتحادی ہمنوا کی حیثیت سے ساتھ ساتھ تھے۔ لیکن 2020 کی کثیرالجہتی دہائی میں ایشیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ میں ابھرتی ہوئی طاقتیں اسرائیل کی مذمت کرنے اور سفارتی تعلقات کو گھٹانے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔
انصاف کے حامی بڑے حلقے غصے سے بھڑک اٹھے ہیں، یہاں تک کہ مغربی دنیا میں بھی۔ مسلمانوں، عربوں اور ترقی پسند رحجان رکھنے والے یہودیوں کے انتخابی لحاظ سے اہم طبقوں کے ساتھ ساتھ، یونیورسٹیاں ​​نوجوانوں کی سیاست زدہ نسل سے فلسطین کی حامی سرگرمیوں کے لیے اہم مراکز بن گئی ہیں۔ جب دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں، برطانیہ کی وزیر داخلہ بریورمین جیسے دائیں بازو کے کارکن فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کو مجرمانہ بنانے کے لیے شہری آزادیوں پر غصے سے کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، جسے وہ ’نفرت مارچ‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔  وہ دور لد چکا جب اسرائیل کی حامی لابیوں نے بیانیے کو قابو میں کر رکھا تھا۔ سوشل میڈیا کی خوفناک تصاویر مظالم کو ریئل ٹائم میں سب کو دکھا رہی ہیں، جبکہ دونوں فریق بیک وقت ہمیں غلط معلومات اور پروپیگنڈے کے ذریعے بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماحول میں مذہب پر مبنی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلاموفوبیا پر مبنی حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے عمر رسیدہ امریکی سیاست دان ایک مٹتے ہوئے اسرائیل نواز اتفاقِ رائے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ خاص طور پر مشی گن جیسی اہم ’سوئنگ‘ ریاستوں میں بڑی مسلم، عرب اور افریقی نژاد امریکی کمیونٹیز بائیڈن کی اسرائیل کی پالیسی کے خلاف ہو رہی ہیں۔
Tumblr media
اوباما نے اپنے جانشینوں کو خبردار کیا ہے، ’اگر آپ مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو پوری سچائی کو اپنانا ہو گا۔ اور پھر آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ کسی کے ہاتھ صاف نہیں ہیں، بلکہ ہم سب اس میں شریک ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’اسرائیلی فوجی حکمت عملی جو انسانی جانوں کی اہیمت کو نظر انداز کرتی ہے بالآخر الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس موجودہ تباہی کے بعد بائیڈن کے پاس مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کو فوری طور پر بحال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی اپنے فلسطین کے حامی ترقی پسند ونگ کی طرف خاصا رجحان رکھتی ہے، جسے ایسے لوگوں کی وسیع بنیاد پر حمایت حاصل ہے جو آج غزہ کے قتل عام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان ترقی پسندوں کو ایک دن قانون سازی کی مطلوبہ طاقت حاصل کرنے کے بعد اسرائیل کی فوجی امداد کے لیے کانگریس کے بلوں کو ویٹو کرنے میں کچھ پریشانی ہو گی۔ اسی قسم کا تناؤ یورپ بھر میں بھی چل رہا ہے۔ آئرلینڈ اور سپین واضح طور پر فلسطینیوں کے حامی ہیں، جب کہ ارسلا فان ڈیر لیین اور رشی سونک جیسی شخصیات اسرائیل کی حمایت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے بےچین ہیں۔
فرانس اور جرمنی جیسی بڑی عرب اور مسلم آبادی والے ملک اپنی سیاسی بیان بازی کو اعتدال پر لانے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل نے بین الاقوامی بائیکاٹ کی تحریکوں کے خلاف بھرپور طریقے سے جنگ لڑی ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ دشمنوں سے گھرے ہوئے اسرائیل کے لیے عالمی اقتصادی تنہائی کتنی تباہ کن ثابت ہو گی۔ غزہ کے باسیوں کی تسلی کے لیے اس طرح کے رجحانات بہت دور کی بات ہیں، لیکن ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ آنے والے برسوں میں فلسطین تنازع اسرائیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کے تناظر میں سامنے آئے گا۔ بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن سمیت عالمی اداروں کے تمام حصوں نے بھرپور طریقے سے جنگ بندی کی وکالت کی ہے، اور اسرائیل کو انسانی حقوق کی عالمی ذمہ داریوں سے استثنیٰ نہ دینے پر زور دیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کا حملہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا نفسیاتی دھچکہ تھا، جس نے بالآخر اسے یہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ جب تک وہ امن کی کوششوں کو مسترد کرتا رہے گا، اس کے وجود کو خطرات کا سامنا رہے گا۔  اس جیسے چھوٹے سے ملک میں بڑی تعداد میں لوگوں کو جنوبی اور شمالی اسرائیل کے بڑے علاقوں اور دیگر غیر محفوظ علاقوں سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے، کچھ کو شاید مستقل طور پر، لیکن آبادی کے بڑے مراکز اب بھی حزب اللہ اور اسلامی جہاد کے راکٹوں کی آسانی سے پہنچ میں ہیں۔
نتن یاہو جیسے امن کو مسترد کرنے والوں کی ایک دوسرے سے ملتی جلتی کارروائیاں ہیں جنہوں نے امن کی میز پر فریقین کی واپسی کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں معاشروں میں اوسلو معاہدے کے برسوں سے سرگرم امن کیمپوں کو دوبارہ پروان چڑھانے کی ضرورت ہے جو انصاف، امن اور مفاہمت کے لیے مہم چلا سکیں۔ اسرائیل کی انتقامی پیاس نے انتہا پسند کیمپ کو طاقت بخشی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی فوجی مہم فلسطین کو عربوں سے پاک کرنے کے لیے بہترین دھواں دھار موقع پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آئلینڈ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ’ایسے حالات پیدا کرے جہاں غزہ میں زندگی غیر پائیدار ہو جائے۔ ایسی جگہ جہاں کوئی انسان موجود نہ ہو‘ تاکہ غزہ کی پوری آبادی یا تو مصر چلی جائے، یا پھر مصر منتقل ہو جائے۔ ‘نتن یاہو مصر پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ غزہ کے لوگوں کے صحرائے سینا کی طرف ’عارضی‘ انخلا کو قبول کرے، جبکہ دوسری طرف وہ محصور آبادی کو بھوک سے مرنے اور کچلنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ فلسطینی صرف اتنا چاہتے ہیں کہ دنیا ان کی حالتِ زار کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھے۔ 
فلسطین کی حمایت اور حماس کی حمایت ایک برابر نہیں ہیں۔ بلاروک ٹوک مغربی پشت پناہی نے اسرائیل کو یہ باور کروایا ہے کہ اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، جو نہ صرف مقبوضہ علاقوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی ان گنت قراردادوں اور عالمی نظام کے بنیادی اصولوں کو بھی زک پہنچا رہا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایک مختصر دورانیے میں غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے 72 عملے کی اموات ایک ریکارڈ ہے، جب کہ الٹا اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل پر ’خون کی توہین‘ اور ’دہشت گردی کی کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی سمجھتے تھے کہ وقت ان کے ساتھ ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ عرب ریاستیں دلچسپی کھو رہی ہیں، فلسطینی اپنے علاقوں کے ہر سال بڑھتے ہوئے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور تھے، اور یہ سوچ تھی کہ جب 1947 اور 1967 کی نسلیں ختم ہو جائیں تو کیا ان کے ساتھ ہی قوم پرستانہ جذبات بھی فنا نہیں ہو جائیں گے؟ اس کے بجائے، ن��ی فلسطینی نسل اور ان کے عالمی حامی پہلے سے زیادہ پرجوش، پرعزم اور سیاسی طور پر مصروف ہیں۔ اور معقول طور پر، کیونکہ تمام تر مشکلات اور خونریزی کے باوجود ناقابل تسخیر عالمی رجحانات اس بات کی علامت ہیں کہ وقت، انصاف اور آخرِ کار تاریخ ان کے ساتھ ہے۔
اس طرح سوال یہ بنتا ہے کہ کتنی جلد کوتاہ اندیش اسرائیلی امن کے لیے ضروری سمجھوتوں کی وکالت شروع کر دیتے ہیں، کیوں کہ اسرائیل کو لاحق دفاعی خطرات بڑھ رہے ہیں اور ان کی ریاست کی جغرافیائی سیاسی طاقت ختم ہو رہی ہے۔ 
بارعہ علم الدین  
نوٹ: کالم نگار بارعہ عالم الدین مشرق وسطیٰ اور برطانیہ میں ایوارڈ یافتہ صحافی اور براڈکاسٹر ہیں۔ وہ میڈیا سروسز سنڈیکیٹ کی مدیر ہیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
googlynewstv · 4 days ago
Text
خودمختار فلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت کرتےہیں،سعودی ولی عہد
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نےکہا کہ سعودی عرب فلسطینی علاقوں سمیت لبنان اورایران پراسرائیلی حملوں کی پر زور مذمت کرتاہے۔انہوں نے کہا کہ خودمختارفلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت کرتے ہیں۔ سعودی ولی عہد کا افتتاحی خطاب غزہ و دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اورلبنان کی صورتحال پر بلائے گئے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس سےخطاب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ایران کی سالمیت اورخود…
0 notes
drashfaqhomeo · 6 days ago
Text
**سائنس اور امن کا عالمی ہفتہ**
سائنس اور امن کا عالمی ہفتہ ہر سال نومبر میں منایا جاتا ہے۔ اس تقریب کا مقصد یہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی عالمی سطح پر امن اور ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ سائنسی تعاون اور تعلیم کو فروغ دیتا ہے تاکہ امن اور باہمی سمجھ بوجھ کی ثقافت کو تقویت ملے۔
###سائنس اور امن کی اہمیت
1. **سائنس کے پُرامن استعمال کو فروغ دینا**: اس ہفتے کے دوران، سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے پُرامن مقاصد کے لئے استعمال کو اجاگر کیا جاتا ہے تاکہ عالمی امن اور سیکیورٹی کو تقویت ملے۔
2. **بین الاقوامی تعاون کی حوصلہ افزائی**: سائنسدانوں، اساتذہ، اور پالیسی سازوں کو عالمی سطح پر اکٹھا کر کے، یہ تقریب بین الاقوامی تعاون اور مکالمے کو فروغ دیتی ہے۔
3. **آگاہی بڑھانا**: یہ دن عوام میں سائنس کی اہمیت کے بارے میں آگاہی بڑھاتا ہے تاکہ عالمی مسائل جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، صحت کے بحران، اور پائیدار ترقی کا حل نکالا جا سکے۔
4. **تعلیم اور آؤٹ ریچ**: اس ہفتے کے دوران تعلیمی پروگرامز اور آؤٹ ریچ سرگرمیاں نوجوان ذہنوں کو متاثر کرنے اور سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔
### جشن منانے کے طریقے
- **سائنسی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت کریں**: ایسی تقریبات میں شامل ہوں جو سائنس کے پُرامن استعمال پر بات کریں۔
- **تعلیمی سرگرمیاں**: اسکول اور یونیورسٹیاں ورکشاپس، سائنس میلوں، اور لیکچرز کا انعقاد کر سکتی ہیں تاکہ سائنسی سمجھ بوجھ کو فروغ دیا جا سکے۔
- **کمیونٹی انگیجمنٹ**: کمیونٹی گروپس مباحثوں اور سرگرمیوں کی میزبانی کر سکتے ہیں جو سائنس کی اہمیت کو اجاگر کریں۔
- **سوشل میڈیا کمپینز**: سوشل میڈیا پر سائنس اور امن کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کریں، حقائق، کہانیاں، اور کارنامے شیئر کریں۔
#ScienceAndPeace #GlobalCooperation #PeacefulScience #SustainableDevelopment #ScientificLiteracy #InternationalWeek #Homeopathy #DrAshfaqAhmad #HolisticHealth #NaturalHealing #HealthTips #HealthyLifestyle
Tumblr media
0 notes
airnews-arngbad · 1 month ago
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 9؍ اکتوبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭  وزیر اعظم  آج  ہنگولی  اور  جالنہ میڈیکل کالج سمیت  دیگر منصبوں کا سنگِ بنیاد رکھیں
گے 
٭  ریاست میں آبپاشی اسکیمات کو شمسی توانائی سے چلانے کے لیے 29؍ ہزار  کروڑ  روپئےکا فنڈ موصول
٭ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے ریاست کا پہلا ہاسٹیل سلوڑ میں قائم کیا جائے گا
٭ 70؍ ویں قومی فلم ایوارڈ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں تقسیم 
اور
٭ لڑ کیوں کےT-20 ؍ کرکٹ ورلڈ کپ ٹور نا منٹ میں آ ج بھارت کا مقابلہ شری لنکا سے 
اب خبریں تفصیل سے...
وزیر اعظم نریندر مودی آج ریاست کے لیے  7؍ ہزار 600؍ کروڑ  روپیوں کےمنصبوں کا سنگ بنیاد  اور  افتتاح کریں گے ۔  اِس میں وہ  جالنہ  اور  ہنگولی سمیت  ممبئی  ‘  ناسک  ‘  بلڈھانہ  ‘  واشم  ‘ امرا وتی ‘  بھنڈا را  ‘  گڈ چِرولی  اور  امبر ناتھ کے میڈیکل کالجوں کا آن لائن افتتا ح کریں گے ۔ 
اِسی طرح ناگپور بین الاقوامی ہوائے اڈے کی توسیع  اور  شر ڈی ہوائی  اڈے کے نئے  ٹر مِنل کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے ۔  
***** ***** ***** 
ریاست میں اگر مہا وِکاس آ گھاڑی کی حکو مت قائم ہو تی ہے تو وزیر اعلیٰ کون ہو گا  اِس کی وضاحت کی جائے ۔ شیو سینا اُدھو باڑا صاحیب ٹھاکرے پارٹی کے سر براہ  اُدھوٹھاکرے نے اپنا یہ مطالبہ دہرا یا ہے ۔ وہ کل ممبئی میں پارٹی کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر انھوں نے مزید کہا کہ  کانگریس پارٹی  اور  راشٹر وادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی  وزیر اعلیٰ عہدے کے امید وار کا اعلان کریں  ہم  اُس کی حمایت کریں گے ۔
***** ***** ***** 
  ریاست کے سبھی آبپاشی منصبوبے اب شمسی توانائی سے چلائے جائیں گے ۔ اِس کے لیے مرکزی حکو مت نے ریاست کو تقریباً  29؍ ہزار کروڑ  روپئے کا فنڈ دیا ہے ۔  وزیر توانائی دیویندر پھڑ نویس نے یہ بات بتائی ۔ وہ کل شولا پور میں وزیر اعلیٰ میر ی لاڈ لی بہن یو جنا کے جلسے میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انھوں نے بتا یا کہ فی الحال اِس پرو جیکٹ کے پہلے مرحلے میں  12؍  ہزار کروڑ  روپئے  اور  دوسرے  مرحلے میں  3؍ ہزار کروڑ  روپیوں کے اخراجات پر مشتمل کام جاری ہیں ۔ 
اِس جلسے میں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی موجود تھے ۔ اِس موقعے پر دونوں وزراء اعلیٰ نے اپنی اپنی مخاطبت میں کہا کہ وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن یوجنا کسی صورت میں بند نہیں کی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ اِس بارے میں مخالفین کے جھوٹے پروپیگنڈے پر کوئی دھیان نہ دیں ۔
***** ***** ***** 
مرکزی وزیر برائے اقلیتی بہبود  کِرن ریجی جو نے کہا ہے کہ مرکزی حکو مت اپنی مختلف اسکیمات  اور  مہمات کے ذریعے اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود  اور  تر ��ی کے لیے کوشاں ہیں ۔  وہ کل چھترپتی سنبھا جی نگر ضلعے کے سلوڑ میں اقلیتی طلباء کے لیے قائم  کیے جا رہے ہاسٹل کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے ۔  خیال رہے کہ یہ ہاسٹیل وزیر اعظم عوامی ترقیات پروگرام تحت قائم کیا جا رہا ہے ۔ اِس موقعے پر جناب ریجی جو نے  مزید کہاکہ خصوصی طور پر اقلیتی طلباء کے لیے قائم کیاجا رہا یہ ریاست کا پہلا ہاسٹیل ہے ۔ وزیر موصوف نے بتا یا کہ اِس ہاسٹیل کی تعمیر کے لیے 36؍ کروڑ  روپئے کا فنڈ مہیا کیاگیا ہے ۔
***** ***** ***** 
گور نر  سی  پی  رادھا کرشنن آج بیڑ  اور  جالنہ کا دورہ کریں گے ۔ وہ اب سے ٹھیک دیڑ ھ گھنٹہ بعد  یعنی  ساڑھے دس  بجے  چھتر پتی سنبھا جی نگر سے ہیلی کاپٹر کے  ذریعے بیڑ کے لیے روانہ ہوں گے۔وہاں وہ مختلف شعبوں کی سر کر دہ شخصیات کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے ۔ اِس کے بعد  دو پہر  تقریباً  سووا  دو  بجے  وہ  بیڑ سے  جالنہ کے لیے روانہ ہوں گے ۔
***** ***** ***** 
70؍ ویںقومی فلم ایوارڈس کل صدر جمہوریہ محتر مہ درو پدی مُر مو کے ہاتھوں تقسیم کیے گئے ۔ یہ تقریب نئی دِلّی میں منعقدہ کی گئی تھی ۔ اِس موقعے پر اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین کی قیادت کو فروغ دینے کے لیے فلمی دنیا کو مزید اقدام کرنے چاہیے ۔ اِس تقریب میں مرکزی وزیر برائے اطلاعات  و  نشر یات  اَشوِنی ویشنو   اور  مملیکتی وزیر   ایل  مُر گن سمیت کئی نامور شخصیات موجود تھیں ۔ اِس موقعےپر صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ  ...
'' 
ادھیکانش اُچ شکشن سنستھا میں پُرسکار پراپت کرنے والے  چھاترائوں کی سنکھیا  چھاتروں سے ادھیک ہو تی ہے ۔ ایسا ہی بدلائو روزگار  اور  اُدیوگ جگت میں بھی ہونا چاہیے ۔ فلم اُدیوگ دوارا وومینیڈ  ڈیولپمنٹ کی دِشا میں  اور  ادھیک پر یاس کیا جا سکتا ہے ۔ فلم  اور  سوشل میڈیا سماج کو بدلنے کا سب سے ادھیک مضبوط مادھیم ہے ۔ لوگوں میں جاگرُکتا پیدا کرنے کےلیے جتنا اثر اُن مادھیمو سے پڑتا ہے اُتنا کسی اور  مادھیم سے سنبھو نہیں ہے ۔‘‘
اِس مرتبہ بزرگ اداکار مِتھون چکر ورتی کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے سرفراز کیاگیا۔ اِسی طرح دیپک دعا  کو بہترین فلمی نقاد کے لیے سونے کا کمل  دے کر اُن کی ستائش کی گئی۔ اِس کے علاوہ فلمی دنیاسے متعلق بہترین کتاب کا ایوارڈ  اَنی رُدھ بھٹا چاریہ کی کتاب   ’’  کشورکمار  دی   ال ٹیمیٹ بایو گرافی  ‘‘  کو دیاگیا ۔فلم ’’  کانتارا   ‘‘  میں بہترین اداکاری کا مظاہرہ کرنے والے  رُشبھ شیٹی کو ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ  پر مود پُن ہا نا کو دیاگیا ۔ بہترین فلم کا ایوارڈ  ملیا لم فلم  ’’  آٹم   ‘‘  کو دیاگیا ۔ 
’’  مر مرس آف دی جنگل  ‘‘  نامی مراٹھی دستا ویزی فلم کے لیے سہیل ویدیہ  کو  اور   ’’  وارثا  ‘‘  مراٹھی نامی فلم کے لیے سچن سوریہ ونشی کو  نقرئی کمل سے نوازا گیا ۔
اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے اِس مرتبہ قومی فلم ایوارڈ پانے والے سبھی فنکاروں کو  مبارکباد پیش کی ۔
***** ***** ***** 
دبئی میں کھیلےجا رے لڑ کیوںکے
  T-20 
؍ کرکٹ ورلڈ کپ میں آج بھارت کا مقابلہ شری لنکا سے ہوگا ۔ بھارتی وقت کے مطابق یہ مقابلہ شام ساڑھے سات بجے شروع ہو گا ۔ 
دوسری جانب بھارت  اور  بانگلہ دیش کے لڑ کوں کی کرکٹ ٹیم کے ما بین جاری تین  T-20؍کرکٹ مقابلوں کی سیریز کا دوسرا مقابلہ آج دِلّی میں کھیلا جائے گا ۔ خیال رہے کہ سیریز کا پہلا مقابلہ بھارت نے جیتا تھا ۔ 
***** ***** *****
ہنگولی ضلع کلکٹر ابھینو گوئل نے آئندہ اسمبلی چنائو کی تیاریوں کا کل جائزہ لیا ۔ اِس موقعے پر انھوں نے سبھی نوڈل افسران کو انتخاب کا اطلاع نامہ جاری ہونے کے بعد سے  نتائج کا اعلان ہونے تک  سبھی مراحل کے کام کاج بہترین طریقے سے پور ے کرنے کی ہدایت دی۔
***** ***** ***** 
ریاستی کمیشن برائے عوامی حقوق کےکمشنر   کِرن جا دھو نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ شہر یان کو دی جانے والی خدمات کی شفافیت میں مزید  اضا فہ کریں  اور   جلد از جلد خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔ وہ کل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں عوامی خدمات حقوق ایکٹ پر عمل آوری کے جائزہ اجلاس میں اظہار خیال کرر ہے تھے ۔ اِس موقعے پر انھوں نے متعلقہ افسران کو کہا کہ وہ تمام خدمات آن لائن مہیا کرنے کو تر جیح دیں ۔ جناب کرن جا دھو نے کہا کہ آف لائن سروِسیس کو بھی جلد از جلد آن لائن کیا جائے ۔ 
***** ***** ***** 
ریاستی فوڈ کمیشن کے صدر نشین  سُبھاش رائوت نے کل پر بھنی ضلع عوامی نظام تقسیم  کے سرکاری گوداموں  ‘  راشن دکانوں  اور  شعبہ کے کام کاج کا جائزہ لیا ۔ اِس موقعے پر انھوں نے متعلقہ افسران  کو  اناج کے سرکاری گو داموں  ‘ راشن دکانوں  ‘  اسکولوں  اور  آنگن واڑیوں کا دورہ کرکے خوراک کی تقسیم کا معائنہ کرنے کی ہدایت دی ۔
***** ***** ***** 
ریاست کا پہلا ٹیکنیکل ٹیکسٹائل پارک دھارا شیو میں قائم کیا جائے گا ۔ اِس کے پہلے مرحلے میں راستوں کی تعمیر کی جائے گی ۔ اِس کے لیے  کل ساڑھے سوبیس کروڑ روپئے منظور کیے گئے ہیں۔اِس موقعے پر رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے بتا یا کہ مختلف بنیادی سہو لیات مہیا کرنے کے لیے  114؍ کروڑ روپئے کے اخراجات پر مشتمل تخمینی خاکہ تیار کیاگیا ہے ۔ 
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ڈِجیٹل ڈوم تھیٹر   Planetarium   تعمیر کیاگیا ہے ۔ کل اِس ڈِجیٹل ڈوم تھیٹر  Planetarium    میں پہلا شو دکھا یا گیا ۔ ساتھ ہی اِس موقعے پر Planetarium  کے چو تھے ہال کا افتتاح  میونسپل منتظم  جی  شریکانت کے ہاتھوں کیاگیا ۔
***** ***** ***** 
ناندیڑ شہر سمیت کل ضلع بھر میں زور دار بارش ہوئی ۔ اِسی دوران کندھار تعلقے میں آباد مسلگ کے مقام پر بجلی گر نے سے ایک خاتون کی موت واقع ہو گئی   جبکہ  2؍ خواتین شدید زخمی ہوئی ہیں ۔ 
چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی کل رم جھم بارش ہوئی ۔ محکمہ موسمیات نے آج  لاتور  ‘  جالنہ  اور  بیڑ شہر میں رم جھم بارش ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔ 
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭  وزیر اعظم  آج  ہنگولی  اور  جالنہ میڈیکل کالج سمیت  دیگر منصبوں کا سنگِ بنیاد رکھیں گے 
٭  ریاست میں آبپاشی اسکیمات کو شمسی توانائی سے چلانے کے لیے 29؍ ہزار  کروڑ  روپئےکا فنڈ موصول
٭ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے ریاست کا پہلا ہاسٹیل سلوڑ میں قائم کیا جائے گا
٭ 70؍ ویں قومی فلم ایوارڈ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں تقسیم 
اور
٭ لڑ کیوں کےT-20 ؍ کرکٹ ورلڈ کپ ٹور نا منٹ میں آ ج بھارت کا مقابلہ شری لنکا سے 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1028
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا عالمی یوم سیاحت پرپیغام
قدرتی حسن سے مالا مال پنجاب کے علاقے کسی سے کم نہیں:مریم نواز شریف
سیاحت سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج اُجاگر کرنے کے لئے پر عزم ہیں:مریم نواز شریف
لاہور27ستمبر: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے عالمی یوم سیاحت پراپنے پیغام میں کہاہے کہ سیاحت کے پرعزم جذبے رکھنے والوں کو سلام ہے۔ ا��لہ تعالیٰ نے بھی انسان کو ��مین پر چلنے پھرنے اور غور وفکر کی دعوت دی۔ سیاحت انسان کی فطری صلاحیتوں کو جلا بخشتی اور فکر و تدبر میں معاونت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاک سر زمین کو بے پناہ سیاحتی خوبصورتیوں سے نوازاہے۔ پنجاب میں ٹورازم کا بے پناہ پوٹینشل ہے، سیاحت کے فروغ کے لئے ممکنہ وسائل بروئے کار لائیں گے۔ قدرتی حسن سے مالا مال پنجاب کے علاقے کسی سے کم نہیں - پنجاب کا تاریخی، ثقافتی اور قدرتی ورثہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے باعث کشش ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے پائیدار اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ قدیمی قلعے، مذہبی مقامات، دلکش وادیاں سیاحت کے لیے نہایت موزوں ہیں۔ سیاحت سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج اُجاگر کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مری ڈیولپمنٹ پلان مری سے انفراسٹرکچر کو جدید طرز پر اپ گریڈ کرینگے- مری میں گلاس ٹرین چلانے کے منصوبے پر بھی ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہائیبرڈ ڈبل ڈیکر بسیں متعارف کرانا پنجاب کا اعزاز ہے۔ ٹورازم ڈویلپمنٹ سے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تاثر اُبھرے گا۔ پاکستان کے خوبصورت چہرے کو دنیا بھر میں روشناس کرانا ہے -
٭٭٭٭
0 notes
newsupdate-nu · 2 months ago
Text
‫24 واں چینی بین الاقوامی میلہ برائے سرمایہ کاری اور تجارت چین کے صوبہ فوجیان کے شہر شیامین میں شروع
http://dlvr.it/TD8rv5
0 notes
topurdunews · 4 days ago
Text
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ بدھ کو ایران کا دورہ کریں گے
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن )اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے سربراہ رافیل گروسی آئندہ چند روز میں سرکاری حکام کے ساتھ بات چیت کے لئے ایران کا دورہ کریں گے۔خبر رساں ادارے نے ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سرکاری دورے پر بدھ کو ایران پہنچیں گے۔ایجنسی کے مطابق ایران میں رافیل گروسی کی سرکاری ملاقاتیں جمعرات کو…
0 notes
pinoytvlivenews · 29 days ago
Text
سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندے گرفتار
کولمبو(ڈیلی پاکستان آن لائن )سری لنکا میں سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔سری لنکا کے وزیر خارجہ وجیتھ ہیراتھ کے مطابق سری لنکن پولیس نے گزشتہ روز چینی سکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے کارروائی کر کے بین الاقوامی بینکوں سے آن لائن فراڈ کے الزام میں 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کیا ہے۔ا±نہوں نے بتایا کہ آن لائن فراڈ میں استعمال ہونے والے 250 کمپیوٹر اور 500 موبائل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
اگلے ہفتے بھارت میں جی 20 وزرا خزانہ کا اجلاس، کم آمدن والے ملکوں کے لیے قرض بڑھانے پر بات ہوگی
عالمی مالیاتی اداروں کے سربراہان  بین الاقوامی اداروں کی جانب سے  ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں اضافہ، بین الاقوامی قرضوں کے ڈھانچے میں اصلاحات اور کریپٹو کرنسی کے ضوابط پر تبادلہ خیال کے لیے اگلے ہفتے بھارت میں ملاقات کریں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے گروپ جی 20 کے وزرا خزانہ، مرکزی بینکوں کے سربراہ بڑے کاروباری اداروں پر سرحد پار ٹیکس ریگولیشنز  کے معاہدے پر بھی بات کریں گے،۔ بھارتی ریاست گجرات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 6 months ago
Text
مشرقِ وسطیٰ کے حالات کے پیش نظر اگلے ایرانی صدر کو کن چینلجز کا سامنا ہو گا؟
Tumblr media
جہاں ایران کو معاشی چیلنجز سمیت داخلی مسائل کا سامنا ہے وہیں بیرونی محاذ پر تہران اسرائیل کے خلاف ایک غیراعلانیہ جنگ میں ہے جس میں صہیونی حکومت کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں نے تنازع میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تاہم یہ امکان کم ہے کہ ایران میں طاقت کا خلا پیدا ہو کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ عبوری صدر نے عہدہ سنبھال لیا ہے جبکہ آئندہ 50 روز میں انتخابات متوقع ہیں۔ ابراہیم رئیسی اور ان کا وفد آذربائیجان سے ایران واپس آرہے تھے کہ جب بہ ظاہر خراب موسم کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ گزشتہ روز صبح ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی موت کی تصدیق ہو گئی تھی۔ ابراہیم رئیسی کا دورِ حکومت مختصر لیکن واقعات سے بھرپور رہا۔ انہوں نے 2021ء میں اقتدار سنبھالا۔ اپنے دورِ اقتدار میں ان کی انتظامیہ کو جس سب سے بڑے داخلی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا وہ 2022ء میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی مبینہ طور پر ’اخلاقی پولیس‘ کی حراست میں ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہرے تھے۔ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آئی، جواباً حکومت نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
Tumblr media
بین الاقوامی محاذ پر بات کریں تو چین کی بطور ثالث کوششوں کی وجہ سے ابراہیم رئیسی نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کیے۔ اس عمل میں وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے اہم کردار ادا کیا۔ لیکن شاید مرحوم ایرانی صدر کی خارجہ پالیسی کا سب سے مشکل دور اس وقت آیا جب گزشتہ ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے شام کے شہر دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایران پاسدارانِ انقلاب کے اہم عسکری رہنما ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے جواب میں تہران نے دو ہفتے بعد اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا۔ یہ ایک ایسا حملہ تھا جس کی مثال تاریخ میں ہمیں نہیں ملتی۔ پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو ابراہیم رئیسی کی نگرانی میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی گئیں۔ جنوری میں دونوں ممالک نے مبینہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی پر ایک دوسرے کی سرزمین پر میزائل داغے لیکن گزشتہ ماہ مرحوم ایرانی صدر کے دورہِ پاکستان نے اشارہ دیا کہ تہران پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات چاہتا ہے۔ امید ہے کہ اگلے ایرانی صدر بھی اسی سمت میں میں اقدامات لیں گے۔
ایران کے خطے اور جغرافیائی سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے، ایران میں اقتدار کی منتقلی کو دنیا قریب سے دیکھے گی۔ اگرچہ کچھ مغربی مبصرین ایران کے نظام کو سپریم لیڈر کے ماتحت ایک آمرانہ نظام قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت اس سے کئی زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہ درست ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کو ریاستی پالیسیوں میں ویٹو کا اختیار حاصل ہے مگر ایسا نہیں ہے کہ صدر اور اقتدار کے دیگر مراکز کا کوئی اثرورسوخ نہیں۔ ایران کے نئے صدر کو داخلی محاذ پر اقتصادی پریشانیوں اور سیاسی تفریق کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ اس وقت ایک خطرناک اور متزلزل صورت حال سے دوچار ہے جس کی بنیادی وجہ غزہ میں اسرائیل کا وحشیانہ جبر ہے۔ خطے کی حرکیات میں ایران کا متحرک کردار ہے کیونکہ وہ حماس، حزب اللہ اور اسرائیل میں لڑنے والے دیگر مسلح گروہوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سب نظریں اس جانب ہیں کہ اگلے ایرانی صدر اور اسلامی جموریہ ایران کی اسٹیبلشمنٹ، اسرائیل کی مسلسل اشتعال انگیزی کا جواب کیا دے گی۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
risingpakistan · 1 month ago
Text
غزہ تین سو پینسٹھ دن بعد
Tumblr media
غزہ ایک برس بعد محض اکتالیس کلومیٹر طویل، چھ تا بارہ کلومیٹر چوڑی جغرافیائی پٹی سے اوپر اٹھ کے پورے عالم کی آنکھوں پر بندھی خونی پٹی میں بدل چکا ہے۔ یوں سمجھئے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے آدھے رقبے پر سال بھر میں اتنا بارود فضا سے گرا دیا جائے جس کی طاقت ہیروشیما پر برسائے جانے والے چار ایٹم بموں کے برابر ہو تو سوچئے وہاں کیا کیا اور کون کون بچے گا ؟ پہلی اور دوسری عالمی جنگ سے لے کے ویتنام ، عراق اور افغانستان تک اتنے چھوٹے سے علاقے پر اتنی کم مدت میں اتنا بارود آج تک نہیں برسا۔ گزرے ایک برس میں غزہ کی دو فیصد آبادی مر چکی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔ جتنے مر چکے لگ بھگ اتنے ہی لاپتہ ہیں۔ گمان ہے کہ وہ ملبے تلے دبے دبے انجر پنجر میں بدل چکے ہیں یا ان میں سے بہت سے بھوکے جانوروں کا رزق ہو چکے ہیں۔ بے شمار بچے بس چند گھنٹے پہلے پیدا ہوئے اور بم ، گولے ، گولی یا دھمک سے مر گئے۔ جانے پیدا ہی کیوں ہوئے ؟ یہ سب کے سب اسرائیل کے عسکری ریکارڈ میں دھشت گرد ہیں اور جو زندہ ہیں وہ بھی دھشت گرد ہیں اور جو ماؤں کے پیٹ میں ہیں وہ بھی دھشت گرد ہیں۔
اس ایک برس میں غزہ کے لیے نہ پانی ہے ، نہ بجلی، نہ ایندھن۔ نہ کوئی اسپتال یا کلینک، اسکولی عمارت، لائبریری ، سرکاری دفتر ، میوزیم سلامت ہے۔ نہ دوکان ، درخت اور کھیت نظر آتا ہے۔ نہ کہیں بھاگنے کا رستہ ہے اور نہ ہی پیٹ بھر خوراک ہے۔ نہ ہی کوئی ایک سائبان ہے جسے محفوظ قرار دیا جا سکے۔ اسی فیصد مساجد ، گرجے اور چالیس فیصد قبرستان آسودہِ خاک ہو چکے ہیں۔ منطقی اعتبار سے ان حالات میں اب تک غزہ کی پوری آبادی کو مر جانا چاہیے تھا۔ مگر تئیس میں سے بائیس لاکھ انسانوں کا اب تک سانس لینا زندہ معجزہ ہے۔ اے ثابت قدمی تیرا دوسرا نام فلسطین ہے۔ ان حالات میں حماس سمیت کسی بھی مسلح تنظیم کے پرخچے اڑ جانے چاہیے تھے یا جو بچ گئے انھیں غیرمشروط ہتھیار ڈال دینے چاہیے تھے۔پوری آبادی گیارہ مرتبہ تین سو پینسٹھ مربع کلومیٹر کے پنجرے کے اندر ہی اندر اب تک سترہ بار نقل مکانی کر چکی ہے۔ غزہ شہر ، خان یونس ، رفاہ اور ناصریہ ریفیوجی کیمپ چار چار بار کھنڈر کیے جا چکے ہیں۔ مگر آج بھی وہاں سے راکٹ اڑ کے اسرائیل تک پہنچ رہے ہیں۔
Tumblr media
مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی نہتے فلسطینیوں کے خلاف جون انیس سو سڑسٹھ کے بعد پہلی بار جنگی ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کل ملا کے بیس ہزار فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ موت ہو کہ قید ، بچے ، جوان ، بوڑھے ، عورت ، مرد سب برابر ہیں۔ مگر غزہ مرا نہیں بلکہ ایک آہ بن گیا ہے۔ اس آہ نے نہر سویز کی بحری ٹریفک خشک کر دی ہے۔ یمن سے گزر کے بحرہند سے ملنے والا بحیرہ قلزم تجارتی جہازوں کے لیے پھندہ بن گیا ہے۔ یمن پر پہلے برادر عرب بھائیوں نے پانچ برس تک مسلسل بمباری کی اور اب امریکا ، برطانیہ اور اسرائیل بمباری کر رہے ہیں مگر پھر بھی وہاں سے ڈرون اور میزائل اڑ اڑ کے اسرائیلی بندرگاہ ایلات اور تل ابیب تک پہنچ رہے ہیں۔ شمالی اسرائیل کے سرحدی علاقے حزب اللہ کی راکٹ باری کے سبب سنسان ہیں اور جنوبی لبنان میں اسرائیل کے زمینی دستے گھسنے کے باوجود کسی ایک گاؤں پر بھی قبضہ نہیں کر سکے ہیں۔ غزہ اور بیروت میں جو بھی تباہی پھیل رہی ہے وہ امریکی بموں سے لیس منڈلاتے اسرائیلی طیاروں کے ذریعے پھیل رہی ہے۔
اسرائیل نے حماس اور حزب اللہ کی بالائی قیادت کا تقریباً صفایا کر دیا ہے۔ پھر بھی مغرب کی لامحدود پشت پناہی ہوتے ہوئے وہ غزہ یا لبنان میں اپنا ایک بھی عسکری ہدف حاصل نہیں کر پایا۔ عالمی عدالتِ انصاف ہو کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی یا انسانی حقوق سے متعلق کوئی بھی مقامی یا بین الاقوامی تنظیم۔ سب کے سب اسرائیل کو الٹی چپل دکھا رہے ہیں۔ مغربی میڈیا کی بھرپور یکطرفہ کوریج کے باوجود دنیا بھر کی سڑکوں اور یونیورسٹی کیمپسوں میں اسرائیل اپنی مظلومیت کا مزید منجن بیچنے سے قاصر ہے۔ جھنجھلاہٹ سے باؤلا ہونے کے سبب کبھی وہ عالمی عدالتِ انصاف کو دیکھ کے مٹھیاں بھینچتا ہے اور کبھی پوری اقوامِ متحدہ کو یہود دشمنی کا گڑھ قرار دیتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی اسرائیلی بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ آئرن ڈوم کے سبب اسرائیل فضا سے آنے والے راکٹوں اور میزائلوں سے بہت حد تک بچ رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ اسے امریکا ، برطانیہ اور فرانس سمیت سلامتی کونسل کے پانچ میں سے تین ارکان کی اندھی حمائیت میسر ہے۔
یہ بھی تسلیم کہ کل کا یہود کش جرمنی آج اسرائیل کا اندھ بھگت بن کے اپنے تاریخی احساِسِ جرم کا قرض مرکب سود سمیت چکا رہا ہے۔ مگر انسانیت سوز جرائم کے انسداد کی عالمی عدالت کے نزدیک اسرائیلی قیادت جنگی مجرم ہے اور وہ اس وقت سوائے چار پانچ ممالک کے کہیں بھی نہیں جا سکتی۔ کیونکہ جنگی ملزموں کی گرفتاری میں تعاون ہر اس ملک کا قانونی فرض ہے جو عالمی عدالت برائے انسانی جرائم کے وجود کو باضابطہ تسلیم کر چکا ہے۔ وہ بوڑھے بھی اب باقی نہیں رہے جنھیں یہودیوں پر ہٹلر کے مظالم یاد تھے۔ آج کا لڑکا اور لڑکی تو ہٹلر کے روپ میں صرف نیتن یاہو کو جانتا ہے۔ آخر یہودیوں کی اسی برس پرانی نسل کشی کی ہمدردی تاقیامت ہر نسل کو پرانی تصاویر دکھا دکھا کے تو نہیں سمیٹی جا سکتی۔وہ بھی تب جب خود کو مظلوم کہہ کر ہمدردیاں سمیٹنے کا عادی اسرائیل عملاً نازی جرمنی کا دوسرا جنم ثابت ہو رہا ہو۔ اس ایک برس میں غزہ نے نہ صرف مغرب اور مغربی میڈیا کو ننگا کر دیا بلکہ خلیجی ریاستوں اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدہ ِ ابراہیمی کے ٹائروں سے بھی ہوا نکال دی۔ اخلاقی دباؤ اس قدر ہے کہ سعودی عرب نے بھی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا ارادہ فی الحال طاق پر دھر دیا ہے۔
اگرچہ ایران کے سیکڑوں میزائلوں نے مادی اعتبار سے اسرائیل کا کچھ نہیں بگاڑا۔مگر اتنا ضرور ہوا کہ ایران کے مدِ مقابل عرب حکومتوں نے اسرائیل ایران دنگل میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اگر دو چار میزائل ’’ غلطی ‘‘ سے سمندر کے پرلی طرف نظر آنے والی آئل ریفائنریوں یا تیل کے کنوؤں یا کسی ڈیوٹی فری بندرگاہ پر گر گئے اور غلطی سے دنیا کے بیس فیصد تیل کی گزرگاہ آبنائے ہرمز میں دوچار آئل ٹینکر ڈوب گئے تو پھر کئی ریاستوں اور خانوادوں کے بوریے بستر گول ہو سکتے ہیں۔ نیتن یاہو کے بقول یہی سنہری موقع ہے خطے کا نقشہ بدلنے کا۔ نیتن یاہو کا یہ خواب بس پورا ہی ہوا چاہتا ہے۔ یہ خطہ عنقریب ایسا بدلنے والا ہے کہ خود اسرائیل چھوڑ امریکا ��ے بھی نہ پہچانا جاوے گا۔ پچھتر برس پہلے جس جن کو بوتل میں بند کیا گیا۔ بند کرنے والوں کے ہاتھوں سے وہ بوتل اچانک چھوٹ چکی ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
googlynewstv · 9 days ago
Text
ٹرمپ کی جیت کے بعد بھی عمران کی فوری رہائی کا امکان کیوں نہیں؟
امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر کامیابی کے بعد اب اندرون ملک اور بیرون ملک موجود پاکستانی یوتھیوں نے نئے امریکی صدر سے قیدی نمبر 804 کہلانے والے عمران خان کی رہائی کی امیدیں وابستہ کر لی ہیں، تاہم بین الاقوامی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ یا ٹرمپ ایسی پوزیشن میں نہیں کہ پاکستانی فیصلہ سازوں پر اثر انداز ہو سک��ں، خصوصا ملکی سیاست کے حوالے سے تو…
0 notes