Tumgik
#توانائی
urduchronicle · 10 months
Text
COP28 سربراہ اجلاس: 117 حکومتوں کا2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے کا وعدہ
کچھ 117 حکومتوں نے ہفتہ کو اقوام متحدہ کے COP28 موسمیاتی سربراہی اجلاس میں 2030 تک دنیا کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ عہد ہفتے کے روز COP28 کے متعدد اعلانات میں شامل تھا جس کا مقصد توانائی کے شعبے کو ڈی کاربونائز کرنا تھا – جو کہ عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے تقریباً تین چوتھائی اخراج کا ذریعہ ہے – جس میں جوہری توانائی کو بڑھانا، میتھین کے اخراج کو کم کرنا، اور کوئلے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kishmishwrites · 21 days
Text
خاموشی
خاموشی، ایک ایسا لفظ جو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، لیکن اس کی اہمیت کو ناقابل یقین طور پر کم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک ایسا دوست جو کبھی دھوکہ نہیں دیتا، ایک ایسا ساتھی جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے، اور ایک ایسا استاد جو ہمیں زندگی کے سب سے قیمتی سبق سکھاتا ہے۔
آج کے اس شور شرابے سے بھرے دور میں، خاموشی ایک ایسی نعمت ہے جسے ہم اکثر بھول جاتے ہیں۔ ہر طرف ہنگامہ، ہر طرف شور، اور ہر طرف باتیں۔ اس سب کے درمیان، خاموشی ایک ایسی پناہ گاہ ہے جہاں ہم اپنے آپ کو تلاش کر سکتے ہیں۔
خاموشی کے فوائد بے شمار ہیں۔ یہ ہمیں اپنے اندر کی آواز سننے کا موقع دیتی ہے۔ جب ہم خاموش ہوتے ہیں تو ہمارے دماغ زیادہ واضح طور پر سوچ سکتے ہیں۔ یہ ہمیں بہتر فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔ خاموشی سے ہم دوسروں کو بھی سننے کا موقع دیتے ہیں۔ کبھی کبھی لوگوں کو صرف سننے کی ضرورت ہوتی ہے۔
خاموشی سے ہم بہت سی الجھنوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔ جب ہم زیادہ بولتے ہیں تو کبھی کبھی ایسی باتیں بھی نکل جاتی ہیں جن پر ہمیں بعد میں پچھتاوا ہوتا ہے۔ خاموشی سے ہمارے تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں۔ جب ہم خاموش ہوتے ہیں تو دوسرے لوگ ہمیں زیادہ توجہ سے سنتے ہیں اور ہماری باتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
خاموشی سے ہم اپنی توانائی کو بھی بچا سکتے ہیں۔ جب ہم زیادہ بولتے ہیں تو ہماری توانائی ضائع ہوتی ہے۔ خاموشی سے ہم اپنی روح کو سکون دیتے ہیں۔
خاموشی ایک فن ہے، جسے سیکھا جا سکتا ہے۔ اگر ہم روزانہ کچھ وقت خاموشی کے لیے نکالیں تو ہم اس فن میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم میڈٹیشن کر سکتے ہیں، یا کسی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر خاموش رہ سکتے ہیں۔
خاموشی کا سفر آسان نہیں ہے۔ ہمارے اردگرد اتنا شور ہے کہ خاموشی کو برقرار رکھنا مشکل کام ہے۔ لیکن اگر ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم خاموش رہیں گے تو ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔
خاموشی ہی زندگی کی اصل آواز ہے۔
7 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
انسان جو سوتا ہے سب سے بری نیند وہ ہے جسے وہ اپنے پیارے کو کھونے کے بعد سوتا ہے، جب وہ اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے کہ اس کی توانائی ختم ہو جاتی ہے، پھر وہ نہ جانے کیسے سو گیا اور سوچتا ہے کہ سب کچھ تھا ڈراؤنا خواب، پھر اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ نہیں تھا اور یہ خواب حقیقت میں سچ ہے۔
"The worst sleep a person sleeps is the first sleep he sleeps after losing the one he loves, when he closes his eyes after a long cry that his energy runs out, then he wakes up not knowing how he slept and thinks that everything was a scary dream, then he finds out that it wasn't and that the dream is actually real. "
56 notes · View notes
ispeakmyhrart · 6 months
Text
وہ اس وقت صرف ویڈنگ فنکشن کا سوچ رہی ہے۔ شادی کے بارے میں ساری لڑکیاں صرف فنکشن کا سوچتی ہیں۔ اس ایک دن کے لئے اتنا پیسا اور توانائی خرچ کرتی ہیں۔ حالانکہ شادی تو اگلے دن سے شروع ہوتی ہے۔ جب فلیش لائٹ مانند پڑتی ہے اور میک اپ اترتے ہیں ۔ پھر دن کی روشنی میں اصلی چہرے اور نقلی ہیرے صاف دکھائی دیتے ہیں۔
7 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
تُو کہاں تھا؟
کہ جب میں بُریدہ مقدر لیے تیرے در پر صدائیں لگاتا رہا۔
تیرا سائل سوالی رہا،
تیرے سائل کا دستِ شکستہ ہمیشہ سے خالی رہا۔
تُو کہا تھا؟
کہ جب مجھ پہ دیوار و در ہنس پڑے،
میری مجبوریاں یعنی میری کنیزیں مِرے ہی حرم میں تماشائی بن کر کھڑی رہ گئیں۔
تیرے وعدوں بھری سب کتابیں کہیں دھول میں ہی پڑی رہ گئیں۔
میری سب آرزؤئیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
تُو کہاں تھا؟
کہ جب رونے والوں سے رویا گیا ہی نہیں تھا،
اذیت کے مارے ہوئے سونے والوں سے سویا گیا ہی نہیں تھا۔
سبھی ہنسنے والوں نے ہنسنے کی ساری حدیں پار کیں۔
دکھ توجہ سے ملنے لگیں تو بھلا کوئی کیسے نہ لے؟
دکھ توانائی دینے لگیں تو بھلا کوئی انکار کیسے کرے؟
مجھ کو وہ دکھ ملے جن میں تیری توجہ کی تمثیل تک بھی نہ تھی۔
ان دکھوں نے تو میری توانائیاں چھین لیں،
سب سکھوں سے شناسائیاں چھین لیں
وقت کی گود اتنی ملائم نہ تھی،
جس میں سر رکھ کے ہم زندگی کاٹتے آئے ہیں۔
تو کہاں تھا؟
کہ جب میرے ساون ترستے رہے،
میری آنکھوں کے بادل برستے رہے،
بے بسی گیت گاتی رہی، تیری دوری ستاتی رہی،
چاندنی میری آنکھیں جلاتی رہی،
یاد آتی رہی، تیری ہر بات مجھ کو رلاتی رہی۔
دل کی تختی پہ اک نام تیرا لکھا سو لکھا رہ گیا
تُو نہ تھا پر تری انتظاری کا در تو کھلا رہ گیا
تُو نے روشن کیا تو ترے ہجر کی تیرگی کھا گئی
تُو نے مڑ کر نہ دیکھا ترا دیپ جب سے بجھا رہ گیا
میرے جذبوں کی قیمت لگائی گئی تیرے بازار میں
میرے جذبات کوئی خسارے میں ہی بیچتا رہ گیا
میرے دامن میں، دنیا، نہ دولت، فقط چاک ہی چاک ہیں
چاک ہی چاک ہیں، میرے دامن میں اب اور کیا رہ گیا
تیری عزت تری آبرو تیری چادر سدا سبز ہو
تجھ سے میرا تعلق تو ہے چاہے اب نام کا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب میں نے تیری محبت کا ماتم کیا
بس اُسی دن سے میرے مقدر میں فرشِ عزا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب اتنی آزردگی بھر گئی روح میں
اتنی افسردگی روح میں بھر گئی، اب خلا رہ گیا
شہر و بازار سے، دشت و کہسار سے، یار و اغیار سے
تُو کہاں تھا کہ جب تیرا شاعر ترا پوچھتا رہ گیا۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب دھوپ جھلسا رہی تھی مجھے
گردشِ حال بھی کھا رہی تھی مجھے
اور تنہائی فرما رہی تھی مجھے
"آ اداسی کی بانہوں میں آ...
بسترِ رنج پر اپنی راتیں بِتا۔۔
فخر کر اپنی بربادیوں پر بھی
اور بین کر اپنی آزادیوں پر"
کہ جب میں نے اپنے ہی ہونے کو جھٹلا دیا
اور کھونے کو بھی کچھ نہیں رہ گیا
تب کسی درد مندی کے پیکر نے چھو کر مجھے روشنی بخش دی
میرے جذبات کو زندگی بخش دی
میرے لفظوں کو تابندگی بخش دی۔۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب وہ محبت سے معمور،
دل کا سمندر وہ شیریں سخن،
میرے ٹکڑے بہت دیر تک جوڑتا رہ گیا۔
میں نے اپنا سبھی کچھ اُسی لے حوالے کیا۔
تُو نہیں تھا۔۔۔ کہیں بھی نہیں تھا
اگر اب تُو آئے بھی تو۔۔۔
تیرا آنا بھی کیا۔۔۔
تُو اگر ہو بھی تو۔۔۔
تیرا ہونا بھی کیا۔۔۔
تُو ندامت کے آنسو بہائے بھی تو
تیرا رونا بھی کیا۔۔۔
اب میں اپنا نہیں۔۔۔ اب ترے واسطے
میرا ہونا بھی کیا۔۔۔
- زین شکیل
7 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 7 months
Text
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی
مارک ذکربرگ اور ایلون مسک کی شرکت اور قدرت کی ادھوری ادھوری تصویر۔۔
سعدیہ قریشی کے قلم سے۔
،،تصویر ادھوری رہتی ہے !
سعدیہ قریشی
رب کائنات نے زندگی کو ایسا ڈیزائن کیا ہے کہ تمام تر کامرانیوں اور کامیابیوں کے باوجود زندگی کی تصویر ادھوری رہتی ہے
کہیں نہ کہیں اس میں موجود کمی اور کجی کی ٹیڑھ ہمیں چھبتی ضرور ہے ۔
مارچ کے آغاز میں بھارت میں دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچادیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس کا کافی چرچا رہا۔
بہت سی پوسٹیں ایسی نظر سے گزریں کہ ہمارے نوجوان آہیں بھرتے دکھائی دیے کہیں لکھا تھا بندہ اتنا امیر تو ہو کہ مارک زکر برگ اور ایلون مسک کو شادی پر بلاسکے ۔
یہ پری ویڈنگ تقریبات مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کی تھیں۔
مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین کاروباری اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں گیارویں نمبر پر ہیں وہ ریلائنس گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں.
پری ویڈنگ تقریبات کے لیے امبانی خاندان نے گجرات کے شہر جام نگر کو اربوں روپے لگا کر مہمانوں کے لیے سجایا۔
اس تقریب میں مہمانوں کو ڈھائی ہزار ڈشز ناشتے ،ظہرانے ۔شام۔کی چائے عشائیے اور مڈںائٹ ڈنر کے طور پر پیش کی گئیں
بھارت کے درجنوں اعلی درجے کے باورچی اور شیف جام نگر میں مہمانوں کے لیے کھانا بلانے کے لیے بنانے کے لیے بلائے گئےتین دنوں میں ایک ڈش کو دوسری دفعہ دہرایا نہیں گیا۔
تقریب میں تقریبا 50 ہزار لوگوں کے کھانے کا بندوبست کیا گیا۔
فلم انڈسٹری کے تمام سپر سٹار تقریب میں ناچتے دکھائی دئیے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور ٹوئٹر خرید کر ایکس کی بنیاد رکھنے ایلون مسک اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ شریک ہوئے ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ٹرمپ نے بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔
مہمانوں کو لانے اور لے جانے کے لیے چارٹر طیارے، مرسیڈیز کاریں اور لگزری گاڑیاں استعمال کی گئیں۔
2018 میں بھی مکیش امبانی نے اپنی بیٹی ایشا کی شادی پر اربوں ڈالرز خرچ کر کے پوری دنیا میں مہنگی شادی کا ایک ریکارڈ قائم کیا تھا ۔
اس شادی میں مہمانوں کو دعوت ناموں کے ساتھ سونے کی مالائیں بھی پیش کی گئی تھیں اور تمام مہمانوں کو شرکت کے لیے ان کو بھاری معاوضے دیے گئے تھے۔
ا خیال یہی ہے کہ اس تقریب میں بھی خاص مہمانوں شرکت کے لیے ریلائنس گروپ کی طرف سے ادائیگی کی گئی ہے ۔
دنیا بھر سے نامور گلیمرس شخصیات کی موجودگی کی چکاچوند کے باوجود اس تقریب کا مرکز نگاہ دولہا اننت امبانی اور دولہن رادھیکا مرچنٹ تھے ۔تقریب کے تین دن باقاعدہ طور پر ایک تھیم کے تحت منائے گئے ۔دولہا دلہن سے لے کر تمام لوگوں کے کپڑے اسی تھیم کے مطابق تھے تھیم کے مطابق تقریب کا کروڑوں روپے کا ڈیکور کیا گیا۔
تقریب کے دولہا اننت مبانی اس وجہ سے بھی خبروں کا موضوع رہے کہ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں وزن بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔ان کے ساتھ ان کی دھان پان سی خوبصورت دلہن دیکھنے والوں کو حیران کرتی
اننت امبانی کو شدید قسم کا دمے کا مرض لاحق ہے جس کا علاج عام دوائیوں سے ممکن نہیں ۔سو علاج کے لیے اسے سٹیرائیڈز دئیے جاتے رہے ہیں ۔ان میں سٹیرائیڈز کی ایک قسم کارٹیکو سٹیرائیڈز تھی سٹرائیڈز کی یہ قسم وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس سے انسان کی بھوک بے تحاشہ بڑھ جاتی ہے اتنی کہ وہ ہاتھی کی طرح کئی افراد کا کھانا اپنے پیٹ میں انڈیلنے لگتا ہے ۔
ایک طرف بھوک بڑھتی ہے تو دوسری طرف مریض کا میٹابولزم کچھوے کی طرح سست رفتار یوجاتا ۔میٹابلزم انسانی جسم کا وہ نظام ہے جس سے خوراک ہضم ہوتی ہے اور توانائی جسم کا حصہ بنتی ہے۔میٹابولزم اچھا ہو تو چربی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے ۔
کارٹیکو سٹیرائڈز جسم کے نظام انہضام کو درہم برہم کردیتا ہے جسم کے اندر چربی جمع ہونے لگتی ہے اور جسم کئی طرح کی دوسری بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
مسلز پروٹین نہیں بنتی جس کے نتیجے میں جسم بے تحاشہ موٹا ہونے لگتا ہے
کورٹیکو سٹیرائڈز کے مزید برے اثرات یہ ہیں کہ جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے جسے ڈاکٹری اصطلاح میں واٹر ریٹینشن کہتے ہیں اس واٹر اٹینشن کی وجہ سے بھی جسم موٹا ہونے لگتا ہے ۔
اسے قدرت کی ستم ظریفی کہیے کہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک مکیش امبانی کا لاڈلا اور چھوٹا بیٹا ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سٹیرائڈز کی تباہی کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا
۔اننت امبانی اپنی زندگی کے اوائل برسوں سے ہی اس بیماری کا شکار ہے اس کا اربوں کھربوں پتی باپ اپنے بیٹے کے بہلاوے کے لیے اپنے دولت پانی کی طرح بہاتا ہے۔
اس کے بیٹے کو ہاتھیوں سے لگاؤ ہوا تو مکیش امبانی نے ایکڑوں پر پھیلا ہوا ہاتھیوں کا ایک سفاری پارک بنادیا ۔اس سفاری پارک میں بیمار ہاتھیوں کے اسپتال ،تفریح گاہوں ،سپا اور مالش کا انتظام ہے ۔خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے سینکڑوں لڈو روزانہ ہاتھیوں کو کھلا دیے جاتے ہیں۔
یہ صرف مکیش امبانی کے اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ لاڈ کی ایک جھلک ہے۔
مگر وہ اپنی تمام تر دولت کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ایک دن نہیں خرید سکا۔
اننت امبانی نے تقریب میں ہزاروں مہمانوں کے سامنے اپنے دل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ میں نے کانٹوں کے راستوں پر چل کر زندگی گزاری ہے
اس کا اشارہ اپنی خوفناک بیماری کی طرف تھا اس نے کہا کہ میں بچپن ہی سے ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس میں میری والدین نے میرا بہت ساتھ دیا۔
جب اننت امبانی یہ باتیں کر رہا تھا تو کیمرے نے ایشیا کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چہرے کو زوم کیا اس کے گہرے سانولے رنگ میں ڈوبے
خدو خال تکلیف سے پگھل رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں تھے
تکلیف اور بے بسی کے آنسو کہ وہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ہوا ایک دن نہیں خرید سکا۔
رب نے دنیا ایسی ہی بنائی ہے کہ تصویر ادھوری رہتی ہے ۔اسی ادھورے پن میں ہمیں اس ذات کا عکس دکھائی دیتا ہے جو مکمل ہے!
سو آئیں مکیش امبانی کی دولت پر رشک کرنے کی بجائے اپنی زندگی کی ادھوری تصویر پر اپنے رب کا شکر ادا کریں کیونکہ تصویر تو اس کی زندگی کی بھی مکمل نہیں!
(بشکریہ کالم 92 نیوز سعدیہ قریشی)
منقول
3 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
Tumblr media
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
Tumblr media
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین    
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes · View notes
googlynewstv · 13 days
Text
کافی پینا ٹینشن یا تھکاوٹ کم کرنے کاذریعہ
ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ کافی پینا واقعی کچھ لوگوں کے لیے ٹینشن یا تھکاوٹ کم کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ کافی میں موجود کیفین دماغ کو چوکنا کرتی ہے اور وقتی طور پر توانائی فراہم کرتی ہے۔ ماہرین صحت نے بتایاکہ کافی پینے سے موڈ بہتر ہو سکتا ہے۔ تاہم، زیادہ مقدار میں کافی پینا کبھی کبھی مزید بےچینی یا نیند کی کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے، اس لیے اعتدال میں استعمال کرنا ضروری ہے۔ آپ کافی پینے کے ساتھ ساتھ…
0 notes
airnews-arngbad · 22 days
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 06 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
 Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 06 September 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۶ ؍ستمبر۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭  درس  و  تدریس کا پیشہ انسانیت کی فلاح وبہبودکی مقدس مہم ہے  ‘  صدر جمہوریہ درو پدی مُر مو 
٭  مراٹھواڑہ  اور  وِدربھ سمیت ریاست میں ایک لاکھ کروڑ روپئے سر مایہ کاری پر مشتمل 4؍ پروجیکٹس کی منظوری 
٭ کوکن کا اضافی پانی مراٹھواڑے کی جانب موڑ نے کے تخمینے کو انتظامیہ کی منظوری 
اور
٭ لاتور میں قائم کردہ ریلوے کوچ بنا نے کے کار خانے میں کام کاج شروع
اب خبریں تفصیل سے...
صدر جمہوریہ محتر مہ درو پدی مُر مو نے کہا ہے کہ درس  و  تدریس کا پیشہ  صرف ملازمت نہیں بلکہ انسانیت کی فلا وح و بہبود کی مقدس مہم ہے ۔   وہ کل یومِ اساتدہ کے موقعے پر نئی دِلّی میں قومی مثالی ٹیچر ایواڈس عطا کرنے کے بعد اظہار خیال کر رہی تھیں ۔ اِس موقعے پر انھوں نے کہا کہ اساتذہ ‘  طلباء کو خواتین کے تئیں حُسن سلوک کی تعلیم دیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر طلباء کی کار کر دگی میں کوئی کمی نظر آئے تو ایسی صورت میں  تعلیمی نظام  اور اساتذہ کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہے ۔  انھوںنے کہا ...
’’ کوئی بچے یدی اچھا پر در شن نہیں کر پا تا ہے تو  اِس میں شکشن ویوستھا اور  شکشکو ں کی زیادہ بڑی ذمہ داری بنتی ہے ۔کسی بھی شکشا پرنالی کی سپھلتا میں سب سے مہتو پورن بھو میکا شکشکوں کی ہو تی ہے ۔شکشک کی کیول ایک نوکری نہیں ہے ۔یہ مانو نِر مان کا پوِتر ابھیان ہے ۔شکشک کو پر تیک بچوں کی نئے سر گِک پر تیبھا کو پہچان کر اُسے اُسی طرح کی مدد دینا چاہیے  اور  آگے بڑھا نا چاہیے۔‘‘
اِس تقریب میں ملک بھر کے 82؍ اساتذہ کو اعزازات سے سر فراز کیاگیا ۔ ا ن میں کولہا پور ضلعے کے آرٹ ٹیچر ساگر بگاڈے  اور  گڈ چِرولی ضلعے کے مینتا بیڈ کے بھی شامل ہیں ۔ یہ اعزاز  50؍ ہزار  روپئے  ‘  چاندی کا تمغہ  اور  توصیفی سند پر مشتمل ہے ۔ 
***** ***** ***** 
ممبئی میں کرانتی جیو تی ساوتری مائی پھُلے ریاستی اساتذہ ایوارڈ بھی کل تقسیم کیے گئے ۔ اِس تقریب میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے  ‘ اسمبلی اسپیکر  راہل نار ویکر  اور  اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسر کر سمیت متعدد معزز شخصیات موجود تھیں ۔ اِس موقعےپر اپنی تقریر میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتدہ کے تعا ون کے بغیر ملک کی تر قی ممکن نہیں ہے ۔ اِس تقریب میں 109؍ اساتدہ کو مثالی استاد  اعزاز سے سر فراز کیاگیا ۔ 
چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے 128؍ اسکولوں کو کل یوم اساتدہ کے موقعے پر بہترین اسکول کے اعزاز سے نوا زا گیا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ریاست میں ایک لاکھ  17؍ ہزار  220؍ کروڑ  روپئے سر مایہ کاری پر مشتمل  4؍ پروجیکٹس کو منظوری دی  ہے۔ یہ پرو جیکٹس اعلیٰ تیکنا لو جی پر مبنی ہوں گے ۔ وزیر اعلیٰ کی صدارت میں شعبہ صنعت کی مجلس وزراء کی ذیلی کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس میں یہ منظوری دی گئی ۔ اِن پرو جیکٹس کے سبب ریاست میں  روز گار کے مزید  29؍ ہزار مواقع دستیاب ہوں گے ۔ 
اِن منصبوں میں سے چھتر پتی سنبھا جی نگر میں 21؍ ہزار  273؍ کروڑ  روپئے سر مایہ کاری پر مشتمل آٹو موبیل پرو جیکٹ قائم کیا  جائے گا جس میں روز گار کے  12؍ ہزار مواقع دستیاب ہوں گے ۔ اِسی طرح سیمی کنڈکٹربنا نے کا دوسرا پرو جیکٹ پنویل میں قائم کیا جائے گا جس میں 83؍ ہزار  947؍ کروڑ  روپئے سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ اِس پروجیکٹ کے سبب روز گار کے 15؍ہزار مواقع دستیاب ہو ں گے ۔ 
تیسرا پرو جیکٹ پونا میں قائم کیا جائے گا ۔ اِس میں الیکٹریک گاڑیاں تیار کی جا ئیں گی ۔ اِس پرو جیکٹ میں  12؍ ہزار کروڑ  روپئے سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ اِس منصوبے کے سبب روز گار کے ایک ہزار مواقع دستیاب ہو ں گے ۔ اِسی طرح پارچہ بافی یعنی ٹیکسٹائل کا چوتھا پروجیکٹ  امرا وتی ضلعے کے ناند گائوں میں قائم کیا جائے گا ۔ اِس میں 188؍ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس کے سبب روز گار کے 550؍ مواقع دستیاب ہوں گے ۔ 
***** ***** ***** 
  چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے پیٹھن  اور  گنگا پور میں ڈسٹرکٹ ایڈیشنل کورٹ کا قیام  اِسی طرح  ہنگولی میں آزادانہ جوڈیشیل ڈسٹرکٹ کورٹ قائم کرنے کی منظو ری دی گئی ہے ۔ ریاستی کا بینہ کے گزشتہ روزمنعقدہ میٹنگ میں یہ منظوری دی گئی ہے ۔
اِس کے علا وہ پونا-  چھتر پتی سنبھا جی نگر قومی شاہراہ کی تجدید  ‘  آنگن واڑی مراکز  کو شمسی توانائی کِٹ مہیا کرنا  ‘   مرغی پالن کرنے والے کاروباری اِداروں کو بقایہ جات ادا کرنے کی صورت میں جُر مانہ معاف کرنا  ‘  کنویں  یا چھوٹے زرعی تالابوں کو بجلی کنکشن دستیاب کر وانے کے لیے امداد  اِسی طرح  بیڑ ضلعے کے دھارور تعلقہ میں آباد  سُکڑی نامی دیہات کی باز آباد کاری کرنے کی بھی منظوری ریاستی کابینہ نے دی ہے ۔ 
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
ریاست میں نومبر  2023؁ء  سے  جولائی  2024؁ء  کے دوران ہوئی بے موسم بارش  اور  ژالہ باری کی وجہ سے ضائع ہو ئی فصلوں کے نقصان بھر پائی کی مد میں  307؍ کروڑ  25؍ لاکھ روپئے کی امداد منظور کی گئی ہے ۔ اِس خصوص میں حکو متی فیصلہ کل جاری کیاگیا ۔ اِس میں بتا یاگیا ہے کہ یہ امدادی رقم متعلقہ  کاشتکاروں کے بینک کھاتوںمیں براہ راست منتقل کی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
کو کن کا اضا فی پانی مراٹھواڑے کی سمت موڑ نے کے لیے جامع خاکہ تیار کرنے کے تخمینے کو انتظامیہ نے منظوری دیدی ہے ۔  کوکن سے 54؍ اعشاریہ  70؍ ٹی  ایم  سی  اضا فی پانی مراٹھواڑے کی سمت موڑ نا  ممکن ہے  لہذا  ایک جامع خاکہ تیار کر نے کے لیے  61؍ کروڑ  52؍ لاکھ روپئے کے تخمینے کو انتظامیہ نے منظوری دیدی ہے ۔اِس منصوبے کی تکمیل سے مراٹھواڑے کی تقریباً  2؍ لاکھ  40؍ ہزار  ہیکٹر زرعی زمین کی آبپاشی  اِسی طرح پینے کے پانی کی ضرورت  اور  صنعتی استعمال کی ضرورت پو ری ہو گی ۔
***** ***** ***** 
معذور مسافروں کے لیے  اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن   ایس  ٹی  کی تمام بسوں میں مستقل طور پر  ریزرو سیٹ  دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اِس کے مطا بق معذور مسافر بس میں داخل ہونے پر اُنھیں فوراً  ریزرو سیٹ دینے کی ذمہ داری  متعلقہ کنڈیکٹر کی ہو گی ۔ اِس کے علاوہ  متعلقہ بس کے ڈرائیور  اور  کنڈیکٹر کو  معذور مسافروں کو بس میں سوار ہونے  اور  اُتر نے میں ہر ممکن مدد کرنی ہوگی ۔
***** ***** ***** 
لاتورمیں قائم کردہ ریلوے کوچ بنا نے کے کار خانے میں کام کاج شروع ہو چکاہے ۔ اِس کار خانے کو وندے بھارت ٹرین کے  ایک ہزار  920؍ ڈبے تیار کر نے  اور  آئندہ   35؍ برسوں تک  ضرورت پڑ نے پر اُن کی مرمت کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔
***** ***** ***** 
ناندیڑ ضلع کلکٹر ابھیجیت رائوت نے  آنے والے گنیش اُتسو  اور  عید میلاد النبی ﷺ کے موقعے پر شہر یان سے باہمی مفاہمت  اور  ہم آ ہنگی کو بر قرار رکھنے کی اپیل کی ہے ۔وہ کل امن کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال کرر ہے تھے ۔
***** ***** ***** 
پونا شہرٹرانسپوٹر لمیٹیڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر  نیز  اُس وقت کی بیڑ ضلع کلکٹر  دیپا مُدھور مُنڈے  کو  اسکوائچ  نامی اِدارے کی جانب سے   ’’  اکسواچ2024 ؁ء  ‘‘ ایوارڈ کے لیے چُنا گیا ہے ۔ بیڑ ضلعے میں بچپن کی شادیوں پر روک لگا نے کے لیے موثر اقدام کرنے پر اُنھیں اِس ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے ۔ آئندہ  22؍ تاریخ کے روز  نئی دِلّی میں اُنھیں یہ ایوارڈ عطا کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
دھارا شیو ضلعے کے تلجا پور تعلقے میں منگرُڑ کی آنگن واڑیوں کے احاطوں میں آنگن واڑی خادمائوں  اور  مقامی ساکنان کی مدد سے  باغیچے لگائے گئے ہیں ۔اِن باغیچوں میں کاشت کی جا رہی سبزیاں  اور  پھل  وہاں تربیت حاصل کر رہے بچوں کو کھلائے جاتے ہیں ۔ جس کے سبب بچوں میں غذائیت کی کمی دور کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
***** ***** ***** 
جالنہ ضلع کے سبھی کاشتکار  ای  فصل  جائز ے کے لیے جلد از جلد اندراج کر وائیں ۔ ضلع کلکٹر ڈاکٹر شری کرشن پنچاڑ نے یہ اپیل کی ہے ۔
اُنھوں نے بتا یا کہ جو کاشتکار  ای  فصل  جائزہ ایپ پر   اپنی تخم ریزی کا اندراج کر وائیں گے  صرف اُنھیں ہی فصل قرض  ‘  فصل بیمہ  اور  نقصان بھر پائی  سمیت دیگر سرکاری اسکیمات کا فائدہ ملے گا ۔
***** ***** *****
اپنےمختلف مطالبات کی تکمیل کے لیے قبائلی برادری نے کل ہنگولی ضلع کلکٹر دفتر پر مورچہ نکا لا تھا ۔ اِس موقعے پر انھوں نے ایک محضر بھی ضلع کلکٹر کو پیش کیا ۔ اِس مورچے میں ہنگولی تعلقہ سمیت  ‘  کلمنوری  ‘  سین گائوں  ‘   اَونڈھا ناگناتھ  اور  بسمت تعلقہ میں آباد قبائیلی براران کثیر تعداد میں شامل تھے ۔
***** ***** ***** 
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭  درس  و  تدریس کا پیشہ انسانیت کی فلاح وبہبودکی مقدس مہم ہے  ‘  صدر جمہوریہ درو پدی مُر مو 
٭  مراٹھواڑہ  اور  وِدربھ سمیت ریاست میں ایک لاکھ کروڑ روپئے سر مایہ کاری کے 4؍ پروجیکٹس کی منظوری 
٭ ریاست میں  نومبر2023؁ٍ   سے جولائی  2024؁ء کے دوران ہوئے فصلوں کے نقصانات کی مد میں   307؍ کروڑ  25؍ لاکھ روپئے کی امداد منظور
٭ کوکن کا اضافی پانی مراٹھواڑے کی جانب موڑ نے کے تخمینے کو انتظامیہ کی منظوری 
اور
٭ لاتور میں قائم کردہ ریلوے کوچ بنا نے کے کار خانے میں کام کاج شروع
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
ohwellbull · 1 month
Text
میرے مستقبل کا شہر سبز توانائی کو اگلے درجے تک لے جائے گا
آپ مستقبل کے شہر کو کیسے ڈیزائن کریں گے؟صبح بخیر دوستو اور وہ دوست جن سے میری ابھی ملاقات نہیں ہوئی،مجھے یہ کہنے دیں کہ میں نے اس موضوع پر 2024 میں بہت سوچا ہے۔ جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ اپنی توانائی کی ٹیکنالوجی کو زیادہ پائیدار کیسے بنایا جائے، تو میرے خیالات قدرتی طور پر اس طرف جاتے ہیں: ہم تباہ کن موسمی حالات سے توانائی پیدا کرنے کے بجائے تباہی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟اس پر غور کریں… ہمارے…
0 notes
urduchronicle · 1 year
Text
589 ارب کی سالانہ بجلی چوری، سستی نہیں کر سکتے، نگران حکومت
نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی چوری ہو رہی ہے جس کو روکنا ہو گا تاکہ بجلی سستی مہیا کی جا سکے۔  589 ارب روپے سالانہ کی یا تو بجلی چوری کی جا رہی ہے یا بل ادا نہیں کیے جا رہے اور اس کا اثر دیگر صارفین پر پڑتا ہے۔ وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ گھریلو صارفین  میں بعض بجلی چوری اور بعض بل ادا ہی نہیں کرتے،بجلی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 4 months
Text
بجلی، گیس کی قیمتیں اور عوام
Tumblr media
گزشتہ چند سال سے پاکستان کے عوام کو نا کردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی بار بار ضرورت پڑ رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کوئی اور کرتا ہے، نقصان حکومت کا ہوتا ہے اور پھر اس نقصان کا ازالہ بڑی آسانی سے کر دیا جاتا ہے، قیمتیں بڑھا کر۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار، حکومت کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار۔ آخر کیوں ؟ پچھلے چند سال میں بجلی کا فی یونٹ 2 روپے سے 50 روپے تک پہنچ گیا ہے مگر پھر بھی بجلی کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو رہا۔ فی یونٹ بجلی 100 روپے بھی ہو گئی تب بھی ان کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو گا۔ لائن لاسز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر حکومت اور یہ کمپنیاں عوام پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ حکومت چاہے عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی، سب حکومتیں صرف بجلی مہنگی کرتی آئی ہیں۔ کسی حکومت نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنے پر توجہ نہ دی۔ گیس کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ رہا کہ حکومتیں بجائے گیس کی چوری پر توجہ دیتیں انھوں نے گیس مہنگی کرنے میں عافیت جانی ۔ 
چند دن پہلے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے اگلے مالی سال کیلئے دو پبلک یوٹیلیٹز کی آمدنی کی ضروریات کے پیش نظر SNGPL کی اوسط تجویز کردہ گیس کی قیمتوں میں 10pc اور SSGC میں 4pc کی کمی کی۔ اوسطاً، SNGPL صارفین کو اگلے مالی سال کے دوران 179.17 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کم ادا کرنا چاہیے، جبکہ ایس ایس جی سی کے صارفین کو 59.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریلیف ملنا چاہیے۔ تاہم، جہاں ایس این جی پی ایل کے صارفین کا تعلق ہے ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ حکومت ان سے 581 بلین روپے کا ٹیرف ڈیفرنس وصول کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران انہیں نہیں دیا گیا۔ مالی سال 19 سے مالی سال 24 کے درمیان اوسط قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کے مالی نقصانات کا اوگرا کا تعین، جسے حکومت نے سیاسی ردعمل کے خوف سے صارفین کو مکمل طور پر منتقل نہیں کیا، اگلے سال کمپنی کی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ کرنے پر مجبور کر دے گا۔ 
Tumblr media
اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت مہنگائی سے متاثرہ گیس صارفین سے ایک سال میں پوری رقم وصول کرنے کے بجائے اسے چند سال میں پھیلا دے۔ ایک طرف حکمراں پہلے ہی نئے مالی سال سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے تیار کیے بیٹھے ہیں دوسری طرف آئی ایم ایف بھی ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عوام تو عوام صنعتکاروں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئی ایم ایف پوری کوشش کرے گا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس سے صنعتکار اپنے کارخانے بند کر دیں اور ہر طرف بھوک افلاس کے ڈیرے ہوں، جس سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو آئی ایم ایف اور ہمارے دشمنوں کو فائدہ ضرور ہو گا۔ ہمیں ہندوستان سے کم از کم یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس نے کس طرح آئی ایم ایف کے دروازے ہندوستان میں ہمیشہ کیلئے بند کیے۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے مگر وہاں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان میں واجپائی ہو یا منموہن سنگھ یا پھر مودی سب کے سب عام آدمی تھے نہ کہ صنعتکار، چوہدری، سردار یا وڈیرے۔ 
انھیں اندازہ تھا کہ اگر ملک ہو گا تو وہ ہوں گے مگر ہمارے حکمرانوں کا تو سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے لہٰذا انھیں کوئی فکر نہیں ہم غریبوں کی۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ چند سال میں روزمرہ کی زندگی پر اتنی اثر انداز ہوئی ہیں کہ عام آدمی دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا کھلاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ کمی مہنگائی میں نہیں ہورہی بلکہ کمی خریداری میں ہو رہی ہے، لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے دوران یقینی ہے کیوں کہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اپنے منصوبے بھی آئی ایم ایف کو دے دیئے ہیں۔ اسکے علاوہ، حکومت کو اپنی آمدنی کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان اقدامات سے مہنگائی پھر بڑھے گی اور عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کا صبر جواب دے جائے اور ملک میں مظاہرے شروع ہو جائیں۔ ضروری ہے کہ حکومت فی الفور بجلی اور گیس چوری پر قابو پائے کیونکہ پاکستان اب مزید مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
محمد خان ابڑو
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
0rdinarythoughts · 2 years
Text
An answered prayer God willing
"اے خدا، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ڈھانپ لے اور مجھے زندگی اور اس کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رکھے، اے خدا، اپنے فضل، احسان اور رحمت کو قائم رکھ، اے خدا، میرے حالات کو بہتر کے علاوہ نہ بدل، اور اس سے کچھ نہ لینا۔ میری ایک نعمت ہے جسے میں نارمل سمجھتا ہوں، اس لیے میں نے اس کا شکریہ ادا کرنے میں کوتاہی کی، اور مجھے ایسا گناہ نہ سمجھو جو میں نے کیا اور بھول گیا، تم اسے جانتے ہو، اس لیے مجھے معاف کر دے اور مجھے زندگی کے اندھیروں اور اس کے برے اتار چڑھاؤ کا احساس نہ دلاؤ۔ نشیب و فراز اور میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے وہ چیز عطا فرما جس کی میں نے توقع نہیں کی تھی اور وہ نیکی جس کے بارے میں میں نے سوچا بھی نہیں تھا اور ان خواہشات کو پورا کر جو میں نے ناممکن سمجھا تھا، اے اللہ میرے لیے اسے اچھا کر دے اور میری ہر خواہش کا جواب دے اور مجھے ہر راستے میں کامیاب کر دے اور میرے مشکل ترین دنوں کو بنا دے جو میں گزرا ہوں اور میرے لیے کسی چیز کو مشکل نہ بنا اور مجھے ہر پریشانی سے نکال دے اور مجھے ایسی توانائی عطا کر جس سے میں زندہ رہوں۔ راضی ہو، اور مجھے جنت عطا فرما، مجھے اور داخل ہونے اور جانے والے تمام لوگوں کو، کیونکہ یہ ایک مفید کرین ہے اور جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
"O God, I ask you to cover me and protect me from life and its ups and downs, O God, perpetuate your grace, benevolence and mercy, O God, do not change my situation except for the better, and do not take from me a blessing that I consider normal, so I neglected to thank it, and do not consider me a sin that I did and forgot, you know it, so forgive me and do not Make me feel the darkness of life and its bad ups and downs and pains and I ask you that Give me what I didn't expect and good that I didn't think about and fulfill wishes that I thought were impossible, Oh God, make it good for me and respond to everything I wish for and make me succeed in every path I take and make my hardest days what I have passed and do not make a thing difficult for me and make me out of every distress Go out and bless me with a good bless me Energy by which I live, be satisfied, and grant me Paradise, me and everyone who enters and goes, for it is a useful crane and a treasure of Paradise's treasures.
16 notes · View notes
forgottengenius · 4 months
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
Tumblr media
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟ 
Tumblr media
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
0 notes
urduintl · 5 months
Text
0 notes