#دھول
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 2 months ago
Text
بجلی کا ونٹر پیکیج عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے:حافظ نعیم الرحمٰن
(24نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کی جانب سے سردیوں میں اضافی بجلی کے استعمال پر ریلیف کے اعلان پر کہا ہے کہ ونٹر پیکیج گھن چکر اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔  امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اضافی بجلی پر نہیں براہ راست تمام یونٹس پر بجلی کی قیمت کم کی جائے۔  ونٹر پیکیج گھن چکر اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف…
0 notes
nabihahahahahaha · 2 months ago
Text
Tumblr media Tumblr media
اودے پیراں دی مائی دھول بن جاوا
Oode pairaan di mai dhool banjawa
جے کڈے میرا یار مل جائے
Je kade mera yaar mil jaye-
112 notes · View notes
rabiabilalsblog · 3 months ago
Text
مقدر کی دیمک بھی بڑی ظالم شے ہے ہیرے موتی کو بھی لگ جائے تو کنکر دھول کر دے-
Tumblr media
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 2 months ago
Text
ہمارے دل میں کہیں درد ہے !!.............. نہیں ہے نا !!!!
ہمارا چہرہ بَھلا زرد ہے!!!! .................... نہیں ہے نا !!!!
سُنا ہے' آدمی مر سکتا ہے......................... بچھڑتے ہوئے
ہمـارا ہاتھ چُھوؤ ' سرد ہے !!!................. نہیں ہے نا !!!!
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ................... دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہِیں گرد ہے !!!! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں ہے نا !!!!
تمہاری راہ کبھی دیکھی نہیں..................... قسم لے لو
میری پلکوں پہ کہیں گرد ہے !!!!............. نہیں ہے نا!!!!!
وہی ہے درد وہی درد کا........................... درماں محسن
کہیں قریب وہ بیدرد ہے...!!!!......................... نہیں ہے نا ۔۔۔!!!
محسن نقوی
4 notes · View notes
localrants · 1 year ago
Text
دیدہ و دل میں ، تیرے عکس کی تشکیل سے ہم
دھول سے پھول ہوئے ، رنگ سے تصویر ہوئے___
Tumblr media
Deeda-o-dil mai, tere akss ki tashkeel se hum,
Dhool se phool huye, rang se tasweer huye__
32 notes · View notes
hasnain-90 · 2 months ago
Text
‏ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ 🥀
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year ago
Text
تُو کہاں تھا؟
کہ جب میں بُریدہ مقدر لیے تیرے در پر صدائیں لگاتا رہا۔
تیرا سائل سوالی رہا،
تیرے سائل کا دستِ شکستہ ہمیشہ سے خالی رہا۔
تُو کہا تھا؟
کہ جب مجھ پہ دیوار و در ہنس پڑے،
میری مجبوریاں یعنی میری کنیزیں مِرے ہی حرم میں تماشائی بن کر کھڑی رہ گئیں۔
تیرے وعدوں بھری سب کتابیں کہیں دھول میں ہی پڑی رہ گئیں۔
میری سب آرزؤئیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
تُو کہاں تھا؟
کہ جب رونے والوں سے رویا گیا ہی نہیں تھا،
اذیت کے مارے ہوئے سونے والوں سے سویا گیا ہی نہیں تھا۔
سبھی ہنسنے والوں نے ہنسنے کی ساری حدیں پار کیں۔
دکھ توجہ سے ملنے لگیں تو بھلا کوئی کیسے نہ لے؟
دکھ توانائی دینے لگیں تو بھلا کوئی انکار کیسے کرے؟
مجھ کو وہ دکھ ملے جن میں تیری توجہ کی تمثیل تک بھی نہ تھی۔
ان دکھوں نے تو میری توانائیاں چھین لیں،
سب سکھوں سے شناسائیاں چھین لیں
وقت کی گود اتنی ملائم نہ تھی،
جس میں سر رکھ کے ہم زندگی کاٹتے آئے ہیں۔
تو کہاں تھا؟
کہ جب میرے ساون ترستے رہے،
میری آنکھوں کے بادل برستے رہے،
بے بسی گیت گاتی رہی، تیری دوری ستاتی رہی،
چاندنی میری آنکھیں جلاتی رہی،
یاد آتی رہی، تیری ہر بات مجھ کو رلاتی رہی۔
دل کی تختی پہ اک نام تیرا لکھا سو لکھا رہ گیا
تُو نہ تھا پر تری انتظاری کا در تو کھلا رہ گیا
تُو نے روشن کیا تو ترے ہجر کی تیرگی کھا گئی
تُو نے مڑ کر نہ دیکھا ترا دیپ جب ��ے بجھا رہ گیا
میرے جذبوں کی قیمت لگائی گئی تیرے بازار میں
میرے جذبات کوئی خسارے میں ہی بیچتا رہ گیا
میرے دامن میں، دنیا، نہ دولت، فقط چاک ہی چاک ہیں
چاک ہی چاک ہیں، میرے دامن میں اب اور کیا رہ گیا
تیری عزت تری آبرو تیری چادر سدا سبز ہو
تجھ سے میرا تعلق تو ہے چاہے اب نام کا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب میں نے تیری محبت کا ماتم کیا
بس اُسی دن سے میرے مقدر میں فرشِ عزا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب اتنی آزردگی بھر گئی روح میں
اتنی افسردگی روح میں بھر گئی، اب خلا رہ گیا
شہر و بازار سے، دشت و کہسار سے، یار و اغیار سے
تُو کہاں تھا کہ جب تیرا شاعر ترا پوچھتا رہ گیا۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب دھوپ جھلسا رہی تھی مجھے
گردشِ حال بھی کھا رہی تھی مجھے
اور تنہائی فرما رہی تھی مجھے
"آ اداسی کی بانہوں میں آ...
بسترِ رنج پر اپنی راتیں بِتا۔۔
فخر کر اپنی بربادیوں پر بھی
اور بین کر اپنی آزادیوں پر"
کہ جب میں نے اپنے ہی ہونے کو جھٹلا دیا
اور کھونے کو بھی کچھ نہیں رہ گیا
تب کسی درد مندی کے پیکر نے چھو کر مجھے روشنی بخش دی
میرے جذبات کو زندگی بخش دی
میرے لفظوں کو تابندگی بخش دی۔۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب وہ محبت سے معمور،
دل کا سمندر وہ شیریں سخن،
میرے ٹکڑے بہت دیر تک جوڑتا رہ گیا۔
میں نے اپنا سبھی کچھ اُسی لے حوالے کیا۔
تُو نہیں تھا۔۔۔ کہیں بھی نہیں تھا
اگر اب تُو آئے بھی تو۔۔۔
تیرا آنا بھی کیا۔۔۔
تُو اگر ہو بھی تو۔۔۔
تیرا ہونا بھی کیا۔۔۔
تُو ندامت کے آنسو بہائے بھی تو
تیرا رونا بھی کیا۔۔۔
اب میں اپنا نہیں۔۔۔ اب ترے واسطے
میرا ہونا بھی کیا۔۔۔
- زین شکیل
8 notes · View notes
alinisarzaidi · 11 months ago
Text
Tumblr media
سائے کی بھیک مانگ رہے ہیں بیول سے
کیا جانے تو کہ کیسے زندگی گزرتی ہے
کیفِ ملال پوچھ کسی دل ملول سے
میں آج تک سفر میں ہوں اس اعتماد سے
ابھریں گی منزلیں میرے قدموں کی دھول سے
اب ڈس رہا ہے ان کے گزرنے کا غم مجھے
جو لمحے میں گزار چکا ہوں فضول سے
3 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
تھکی ہوئی دھول کی طرح میں آئینے اور کھڑکیوں پر سو گیا ہوں، مجھ سے سب کچھ چھین لیا گیا ہے، کچھ نہیں دیا گیا ہے، میں پتلا ہو گیا ہوں - میں تقریبا ایک سائے کے برابر ہوں۔
Like tired dust I have slept on mirrors and windows, everything has been snatched from me, nothing given, I have become thin - I am almost equal to a shadow.
Nietzche
11 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 1 year ago
Text
"عشق وشق"
کیا کہوں میں تم سے
وہ لفظ لفظ عشق کے
وہ حرف حرف ضد تھے
میری ہی انا کے عکس میں
میری وفا کے رقص سے
پیچ و خم عمر کے
بے چین زیست نقش ہے
مری چاہتوں کی سمت میں
ہر ہر رہگزر سے چنتے ہوئے
چاہے دھول ہو یا پھول کہ ببول
سمیٹ کر تمام اپنے دامن میں
لپیٹ کر ساتھ اپنی یادوں کے
مہر و ماہ کے سنگ سنگ
چنے ہر نگر سے رنگ ڈھنگ
سنے کوئل کے گیت بلبل کے فسانے
سنتے ہوئے بھی گزرے کئی زمانے
ستاتی ہیں رات کچھ اس طرح سے
گزرتی ہی نہیں ہجر کے ماروں پر
ان رت جگوں پر چونکے ستارے بھی
اترائے اترائے پھرتے ہیں نظارے بھی
یہ کرامات عشق کی گواہیاں
دیتے ہیں گل و گلزار اشاروں سے
پوچھتے ہیں سب مجھ سے بس یہی
یہ کیسا نفع ملا ہے تجھے
روز بروز بڑھتے ہوئے خساروں میں؟
سید عدیل ہا��می
Tumblr media
2 notes · View notes
moizkhan1967 · 2 days ago
Text
Tumblr media
رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے
اٹھائے پھرتے تھے احسان جسم کا جاں پر
چلے جہاں سے تو یہ پیرہن اتار چلے
نہ جانے کون سی مٹی وطن کی مٹی تھی
نظر میں دھول جگر میں لیے غبار چلے
سحر نہ آئی کئی بار نیند سے جاگے
تھی رات رات کی یہ زندگی گزار چلے
ملی ہے شمع سے یہ رسم عاشقی ہم کو
گناہ ہاتھ پہ لے کر گناہ گار چلے
گلزار
1 note · View note
topurdunews · 3 months ago
Text
حملہ ہوا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے ایرانی جنرل کی اسرائیل کو جوابی دھمکی
تہران(ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران نے اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کی دھمکی کے جواب میں جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہماری انگلیاں ٹریگر پر ہیں، اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے۔نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران پر حملہ مہلک، متناسب اور حیران کن ہو گا۔یواف گیلانٹ کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائل حملے جارحانہ…
0 notes
dr-jan-baloch · 3 days ago
Text
Tumblr media
بلوچ قومی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے قابض ایران بلوچ سرزمین کو مزید حصوں میں تقسیم کرنے کا خواہاں ہے۔حیربیار مری
https://humgaam.net/?p=100829
لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے صدر حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب سے ایران نے بلوچ سرزمین کے ایک حصے پر قبضہ کیا ہے تب سے لیکر آج تک قابض ایران مختلف سیاسی و انتظامی اصلاحات کے نام پر بلوچ سرزمین کو بانٹنے اور بلوچوں کو انکی سرزمین سے بیدخل کرنے کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ یہ عمل کسی بھی ایرانی حکومت پر موقوف نہیں ہے بلکہ ایران کے اندر جو بھی برسرِ اقتدار آیا ہے بلوچ قومی طاقت اور سرزمین کو بانٹنے کا یہ عمل ہمیشہ انکی ترجیحات میں سرِ فہرست رہا ہے چاہے وہ نام نہاد جمہوری دور حکومت ہویا رضا شاہ پہلوی کا زمانہ ہو یا پھر حالیہ مذہبی شدت پسند رجیم ہو ۔بلوچ قومی آزادی کی تحریک اور بلوچ عوام کے اندر موجود وت واجہی اور آجوئی کی امنگوں کو کچلنے اورختم کرنے کے لئے تمام ایرانی حکمران طبقے کا ایک جیسا وطیرہ رہا ہے۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ بلوچ قومی قوت کو بانٹنے اور بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین بلوچستان کے اندر اقلیت میں بدلنے اور روزافزوں جبر و استبداد سمیت قابض ایران کے ان تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود بلوچ عوام کے دلوں میں اپنے وطن کی ایک ایک انچ کی آزادی اور واگزاری کا ولولہ زندہ و سلامت ہے۔
انہو ںنے کہا کہ قابضین کو ہمیشہ یہی خوف دامن گیر رہتا ہے کہ ایک نہ ایک دن مقبوضہ اقوام اپنی آزادی اور سرزمین کی واگزاری کے لئے ضرور اٹھیں گے، اسی لئے دنیا کی تاریخ میں قابضین نے ہمیشہ مقبوضہ اقوامِ پر طاقت کے بے دریغ استعمال، آبادیوں کی جبری نقل مکانی اور نئی آبادکاریوں سمیت نام نہاد انتظامی حد بندیوں کے ذریعے کوششیں کی ہیں کہ مقبوضہ اقوام کی اجتماعی طاقت کی اساس کو کمزور کیا جاسکے اور یہی چیز ایران بلوچ سرزمین پر اپنی قبضے کو مزید مستحکم کرنے اور دوام دینے کے لیئے کررہا ہے، لیکن بلوچ قوم اب ان تمام سیاسی و انتظامی چالبازیوں سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ سیاسی طور پر ان مذموم مقاصد کے خلاف سینہ سپر ہوکر مزاحمت کررہی ہے۔
بلوچ نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ اجتماعی طاقت کو ختم کرنے اور بلوچ سرزمین کو مختلف حصوں میں بانٹنے کی ایرانی و پاکستانی سازشوں کا شعوری و علمی بنیادوں پر مقابلہ کیا جائے۔ آج ہر بلوچ سیاسی کارکن پر فرض ہے کہ وہ اس بات کا کامل ادراک و شعور رکھے کہ پچھلے کئی سو سالوں کی قبضہ گیریت کے دوران کس طرح انتظامی بند و بست کے نام پر متحدہ بلوچستان کے سرزمین کے مختلف حصوں کو بانٹتے ہوئے ایک دوسرے سے جدا کیا گیا، اسکے علاوہ قابض ایران و پاکستان جس طرح بلوچ قومی معدنی و سمندری وسائل کو لوٹ رہے ہیں ان تمام استحصالی حربوں کا شماریات بمعہ کوائف و دستاویزات جمع ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور بلوچ قومی تحریکِ آزادی کی جد و جہد کو کائونٹر کرنے کے لیئے بلوچستان کو مختلف انتظامی ٹکڑیوں میں بانٹنے کے ساتھ ساتھ اپنے دارالخلافہ کو بھی تہران سے بلوچستان کے ساحلی علاقے یعنی چاہبار شہر میں منتقل کرنے کا منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ اس حوالے سے ایرانی حکومت کے ترجمان فاطمہ مہاجرانی کی ایک حالیہ پریس بریفنگ کے دوران اس بات کا دوبارہ اعادہ کرنا کہ درالخلافہ کو جنوب کی طرف منتقل کیا جائے گا اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایران اس منصوبے پہ عمل درآمد کرنے کے بہت ہی قریب ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ قابض ایرانی ریاست یہ چاہتی ہے کہ وہ غیر بلوچوں کی ایک بڑی تعداد کو بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں منتقل کرکے بلوچوں کی آبادی کو مزید اقلیت میں بدل دیا جائے اور اس منصوبے کو معاشی طور پر قابل عمل بنانے کے واسطے ایرانی حکومت نے تقریباً ستائیس اکنامکس زونز کی قیام کا منصوبہ بھی بنایا ہے جن میں سے تقریباً چودہ تجارتی زونز بلوچستان کے ساحلی پٹی پر بحرِ بلوچ کے دہانے پر ق��ئم کرنے کی امکانات بھی زیر غور ہیں، لیکن بلوچ قوم ان تمام تر مذموم مقاصد اور ایجنڈوں کو ناکام بناکر ایران و پاکستان سے اپنی آزادی کی حصول کو یقینی بنائے گی۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایرانی زیر قبضہ دیگر محکوم اقوام کرد، احواز اور ترکمن سمیت وہ تمام اقوام جو ایرانی قبضہ گیریت اور جبر کا شکار ہیں وہ بلوچوں کے ساتھ کم سے کم مشترکہ نقاط پرمل کر اپنے اپنے باہمی مفادات کی حصول کے لیے کام کریں تاکہ ایران کے خلاف ہمیں اپنے جد و جہد میں موثر کامیابی حاصل ہوسکے۔ اگر دیکھا جائے تو محکوم اقوام پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیئے کئی قبضہ گیر ممالک ایک ساتھ ایک ہی صفحے پر آتے ہوئے اپنی جابرانہ پالیسیاں مرتب کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی تسلط کو مزید مستحکم کرسکیں تو ایسے میں خطے میں موجود مقبوضہ اقوام کے لیئے یہ ضروری ہے کہ وہ ایران کے قبضے خلاف اپنی طاقت کو ایک جگہ مرتکز کرکے اپنی جد و جہد کی فتح کو یقینی بنائیں۔
0 notes
pinoytvlivenews · 3 months ago
Text
8 اکتوبر 2005 ہائے وہ قیامت صغریٰ
کون کہتا ہے کہ انسان سب کچھ بھول جاتا ہے، زخم بھر جاتے ہیں، دل مطمئن ہو جاتا ہے، سب کچھ پہلے جیسا ہو جاتا ہے نہیں, بالکل نہیں، سب پہلے جیسا نہیں ہوتا، اب 8 اکتوبر 2005 کا دن ہی یاد کر لیں جب وہ صبح ایک قہر بن کر نمودار ہوئی، وہ سورج تاریکی کا سورج بن کر ابھرا روشن دن اس وقت گرد و غبار دھول مٹی دھوئیں میں بدلا جب اُس 8 اکتوبر کی صبح 8 بج کر 52 منٹ پر 7 اعشاریہ 6 شدت کے زلزلے نے زمین ہلا کر رکھ دی،…
0 notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں
چاہو تو بچھڑ جاؤ، ابھی ہاتھ چھڑا کے
میں اپنے خد و خال ہی پہچان نہ پائی
گزرا ہے یہاں، وقت بڑی دھول اڑا کے
کرتی ہوں ترو تازہ ہری رُت کے مناظر
کاغذ پہ کبھی پیڑ، کبھی پھول بنا کے
کومل جوئیہ
4 notes · View notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
زندہ جھینگوں سے بنی ڈِش نے دھول مچادی
تھائی لینڈ میں زندہ جھینگوں سے بنی ڈش نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا کر سوشل میڈیا  پرتوجہ حاصل کرلی۔ رپورٹ کے مطابق زندہ جھینگوں سے بنائے گئے اس سلاد کا نام ’ڈانسنگ شرِمپ‘ ہے جسے ’ گون ٹین ‘ بھی کہاجاتاہے۔مشہور تھائی اسٹریٹ فوڈ بھی کہلاتی ہے۔ڈش میں جھینگوں کے ساتھ ساتھ دیگر لوازمات جیسے کہ پسی مرچ، لیموں کا رس، مچھلی کی چٹنی، پودینہ، کٹے ہوئے سلوٹس اور لیمن گراس بھی شامل ہوتی ہے ۔ڈش کو آرڈر کرنے پر…
0 notes