#دھول
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 14 days ago
Text
بجلی کا ونٹر پیکیج عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے:حافظ نعیم الرحمٰن
(24نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کی جانب سے سردیوں میں اضافی بجلی کے استعمال پر ریلیف کے اعلان پر کہا ہے کہ ونٹر پیکیج گھن چکر اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔  امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اضافی بجلی پر نہیں براہ راست تمام یونٹس پر بجلی کی قیمت کم کی جائے۔  ونٹر پیکیج گھن چکر اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف…
0 notes
nabihahahahhahaha · 3 days ago
Text
Tumblr media Tumblr media
اودے پیراں دی مائی دھول بن جاوا
Oode pairaan di mai dhool banjawa
جے کڈے میرا یار مل جائے
Je kade mera yaar mil jaye-
44 notes · View notes
rabiabilalsblog · 2 months ago
Text
مقدر کی دیمک بھی بڑی ظالم شے ہے ہیرے موتی کو بھی لگ جائے تو کنکر دھول کر دے-
Tumblr media
7 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 1 year ago
Text
دیدہ و دل میں ، تیرے عکس کی تشکیل سے ہم
دھول سے پھول ہوئے ، رنگ سے تصویر ہوئے___
Tumblr media
Deeda-o-dil mai, tere akss ki tashkeel se hum,
Dhool se phool huye, rang se tasweer huye__
32 notes · View notes
hasnain-90 · 10 days ago
Text
‏ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ 🥀
3 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months ago
Text
زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں
چاہو تو بچھڑ جاؤ، ابھی ہاتھ چھڑا کے
میں اپنے خد و خال ہی پہچان نہ پائی
گزرا ہے یہاں، وقت بڑی دھول اڑا کے
کرتی ہوں ترو تازہ ہری رُت کے مناظر
کاغذ پہ کبھی پیڑ، کبھی پھول بنا کے
کومل جوئیہ
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year ago
Text
تُو کہاں تھا؟
کہ جب میں بُریدہ مقدر لیے تیرے در پر صدائیں لگاتا رہا۔
تیرا سائل سوالی رہا،
تیرے سائل کا دستِ شکستہ ہمیشہ سے خالی رہا۔
تُو کہا تھا؟
کہ جب مجھ پہ دیوار و در ہنس پڑے،
میری مجبوریاں یعنی میری کنیزیں مِرے ہی حرم میں تماشائی بن کر کھڑی رہ گئیں۔
تیرے وعدوں بھری سب کتابیں کہیں دھول میں ہی پڑی رہ گئیں۔
میری سب آرزؤئیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
تُو کہاں تھا؟
کہ جب رونے والوں سے رویا گیا ہی نہیں تھا،
اذیت کے مارے ہوئے سونے والوں سے سویا گیا ہی نہیں تھا۔
سبھی ہنسنے والوں نے ہنسنے کی ساری حدیں پار کیں۔
دکھ توجہ سے ملنے لگیں تو بھلا کوئی کیسے نہ لے؟
دکھ توانائی دینے لگیں تو بھلا کوئی انکار کیسے کرے؟
مجھ کو وہ دکھ ملے جن میں تیری توجہ کی تمثیل تک بھی نہ تھی۔
ان دکھوں نے تو میری توانائیاں چھین لیں،
سب سکھوں سے شناسائیاں چھین لیں
وقت کی گود اتنی ملائم نہ تھی،
جس میں سر رکھ کے ہم زندگی کاٹتے آئے ہیں۔
تو کہاں تھا؟
کہ جب میرے ساون ترستے رہے،
میری آنکھوں کے بادل برستے رہے،
بے بسی گیت گاتی رہی، تیری دوری ستاتی رہی،
چاندنی میری آنکھیں جلاتی رہی،
یاد آتی رہی، تیری ہر بات مجھ کو رلاتی رہی۔
دل کی تختی پہ اک نام تیرا لکھا سو لکھا رہ گیا
تُو نہ تھا پر تری انتظاری کا در تو کھلا رہ گیا
تُو نے روشن کیا تو ترے ہجر کی تیرگی کھا گئی
تُو نے مڑ کر نہ دیکھا ترا دیپ جب سے بجھا رہ گیا
میرے جذبوں کی قیمت لگائی گئی تیرے بازار میں
میرے جذبات کوئی خسارے میں ہی بیچتا رہ گیا
میرے دامن میں، دنیا، نہ دولت، فقط چاک ہی چاک ہیں
چاک ہی چاک ہیں، میرے دامن میں اب اور کیا رہ گیا
تیری عزت تری آبرو تیری چادر سدا سبز ہو
تجھ سے میرا تعلق تو ہے چاہے اب نام کا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب میں نے تیری محبت کا ماتم کیا
بس اُسی دن سے میرے مقدر میں فرشِ عزا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب اتنی آزردگی بھر گئی روح میں
اتنی افسردگی روح میں بھر گئی، اب خلا رہ گیا
شہر و بازار سے، دشت و کہسار سے، یار و اغیار سے
تُو کہاں تھا کہ جب تیرا شاعر ترا پوچھتا رہ گیا۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب دھوپ جھلسا رہی تھی مجھے
گردشِ حال بھی کھا رہی تھی مجھے
اور تنہائی فرما رہی تھی مجھے
"آ اداسی کی بانہوں میں آ...
بسترِ رنج پر اپنی راتیں بِتا۔۔
فخر کر اپنی بربادیوں پر بھی
اور بین کر اپنی آزادیوں پر"
کہ جب میں نے اپنے ہی ہونے کو جھٹلا دیا
اور کھونے کو بھی کچھ نہیں رہ گیا
تب کسی درد مندی کے پیکر نے چھو کر مجھے روشنی بخش دی
میرے جذبات کو زندگی بخش دی
میرے لفظوں کو تابندگی بخش دی۔۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب وہ محبت سے معمور،
دل کا سمندر وہ شیریں سخن،
میرے ٹکڑے بہت دیر تک جوڑتا رہ گیا۔
میں نے اپنا سبھی کچھ اُسی لے حوالے کیا۔
تُو نہیں تھا۔۔۔ کہیں بھی نہیں تھا
اگر اب تُو آئے بھی تو۔۔۔
تیرا آنا بھی کیا۔۔۔
تُو اگر ہو بھی تو۔۔۔
تیرا ہونا بھی کیا۔۔۔
تُو ندامت کے آنسو بہائے بھی تو
تیرا رونا بھی کیا۔۔۔
اب میں اپنا نہیں۔۔۔ اب ترے واسطے
میرا ہونا بھی کیا۔۔۔
- زین شکیل
7 notes · View notes
alinisarzaidi · 9 months ago
Text
Tumblr media
سائے کی بھیک مانگ رہے ہیں بیول سے
کیا جانے تو کہ کیسے زندگی گزرتی ہے
کیفِ ملال پوچھ کسی دل ملول سے
میں آج تک سفر میں ہوں اس اعتماد سے
ابھریں گی منزلیں میرے قدموں کی دھول سے
اب ڈس رہا ہے ان کے گزرنے کا غم مجھے
جو لمحے میں گزار چکا ہوں فضول سے
3 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
تھکی ہوئی دھول کی طرح میں آئینے اور کھڑکیوں پر سو گیا ہوں، مجھ سے سب کچھ چھین لیا گیا ہے، کچھ نہیں دیا گیا ہے، میں پتلا ہو گیا ہوں - میں تقریبا ایک سائے کے برابر ہوں۔
Like tired dust I have slept on mirrors and windows, everything has been snatched from me, nothing given, I have become thin - I am almost equal to a shadow.
Nietzche
11 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 1 year ago
Text
"عشق وشق"
کیا کہوں میں تم سے
وہ لفظ لفظ عشق کے
وہ حرف حرف ضد تھے
میری ہی انا کے عکس میں
میری وفا کے رقص سے
پیچ و خم عمر کے
بے چین زیست نقش ہے
مری چاہتوں کی سمت میں
ہر ہر رہگزر سے چنتے ہوئے
چاہے دھول ہو یا پھول کہ ببول
سمیٹ کر تمام اپنے دامن میں
لپیٹ کر ساتھ اپنی یادوں کے
مہر و ماہ کے سنگ سنگ
چنے ہر نگر سے رنگ ڈھنگ
سنے کوئل کے گیت بلبل کے فسانے
سنتے ہوئے بھی گزرے کئی زمانے
ستاتی ہیں رات کچھ اس طرح سے
گزرتی ہی نہیں ہجر کے ماروں پر
ان رت جگوں پر چونکے ستارے بھی
اترائے اترائے پھرتے ہیں نظارے بھی
یہ کرامات عشق کی گواہیاں
دیتے ہیں گل و گلزار اشاروں سے
پوچھتے ہیں سب مجھ سے بس یہی
یہ کیسا نفع ملا ہے تجھے
روز بروز بڑھتے ہوئے خساروں میں؟
سید عدیل ہاشمی
Tumblr media
2 notes · View notes
topurdunews · 1 month ago
Text
حملہ ہوا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے ایرانی جنرل کی اسرائیل کو جوابی دھمکی
تہران(ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران نے اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کی دھمکی کے جواب میں جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہماری انگلیاں ٹریگر پر ہیں، اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے۔نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران پر حملہ مہلک، متناسب اور حیران کن ہو گا۔یواف گیلانٹ کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائل حملے جارحانہ…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
8 اکتوبر 2005 ہائے وہ قیامت صغریٰ
کون کہتا ہے کہ انسان سب کچھ بھول جاتا ہے، زخم بھر جاتے ہیں، دل مطمئن ہو جاتا ہے، سب کچھ پہلے جیسا ہو جاتا ہے نہیں, بالکل نہیں، سب پہلے جیسا نہیں ہوتا، اب 8 اکتوبر 2005 کا دن ہی یاد کر لیں جب وہ صبح ایک قہر بن کر نمودار ہوئی، وہ سورج تاریکی کا سورج بن کر ابھرا روشن دن اس وقت گرد و غبار دھول مٹی دھوئیں میں بدلا جب اُس 8 اکتوبر کی صبح 8 بج کر 52 منٹ پر 7 اعشاریہ 6 شدت کے زلزلے نے زمین ہلا کر رکھ دی،…
0 notes
googlynewstv · 3 months ago
Text
زندہ جھینگوں سے بنی ڈِش نے دھول مچادی
تھائی لینڈ میں زندہ جھینگوں سے بنی ڈش نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا کر سوشل میڈیا  پرتوجہ حاصل کرلی۔ رپورٹ کے مطابق زندہ جھینگوں سے بنائے گئے اس سلاد کا نام ’ڈانسنگ شرِمپ‘ ہے جسے ’ گون ٹین ‘ بھی کہاجاتاہے۔مشہور تھائی اسٹریٹ فوڈ بھی کہلاتی ہے۔ڈش میں جھینگوں کے ساتھ ساتھ دیگر لوازمات جیسے کہ پسی مرچ، لیموں کا رس، مچھلی کی چٹنی، پودینہ، کٹے ہوئے سلوٹس اور لیمن گراس بھی شامل ہوتی ہے ۔ڈش کو آرڈر کرنے پر…
0 notes
hasnain-90 · 8 months ago
Text
‏ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ 🥀
3 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں
منیر نیازی
جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں
کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں
دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں
جن لوگوں نے ان کی ��لب میں صحراؤں کی دھول اڑائی
اب یہ حسیں ان کی قبروں پر پھول چڑھانے آ جاتے ہیں
کون سا وہ جادو ہے جس سے غم کی اندھیری سرد گپھا میں
لاکھ نسائی سانس دلوں کے روگ مٹانے آ جاتے ہیں
ز کے ریشمی رومالوں کو کس کس کی نظروں سے چھپائیں
کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں یہ راز چھپانے آ جاتے ہیں
ہم بھی منیرؔ اب دنیا داری کر کے وقت گزاریں گے
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 2 years ago
Text
ناکام حسرتوں کے سوا کچھ نہیں رہا
دنیا میں اب دکھوں کے سوا کچھ نہیں رہا
اک عمر ہو گئی ہے کہ دل کی کتاب میں
کچھ خشک پتیوں کے سوا کچھ نہیں رہا
یادیں کچھ اس طرح سے سماعت پہ چھا گئیں
پچھلی رفاقتوں کے سوا کچھ نہیں رہا
لب سی لیے تو اپنے ہی کمرے میں یوں لگا
خاموش آئنوں کے سوا کچھ نہیں رہا
جذبے تمام کھو گئے لمحوں کی دھول میں
اب دل میں دھڑکنوں کے سوا کچھ نہیں رہا
- خالد شریف
11 notes · View notes