#کیساتھ
Explore tagged Tumblr posts
Text
حکومت کا مزید 6 آئی پی پیز کیساتھ معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ
(24نیوز) وفاقی حکومت نے مہنگی بجلی فراہم کرنے والے مزید 6 آئی پی پیز کےساتھ معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ حکومتی ذرائع کے مطابق مہنگی بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں ایک اور پیش رفت ہوئی ہے،6 آئی پی پیز کے ساتھ 2396 میگاواٹ کے معاہدے ختم کرنے سے مزید 300 ارب روپے کی بچت کا امکان ہے، اس فیصلے کے تحت گل احمد انرجی کے ساتھ 136 میگاواٹ کا معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،…
0 notes
Text
طالبہ کیساتھ زیادتی کی جھوٹی خبرپھیلانےوالےملزم کی رہائی کاحکم
لاہور کی مقامی عدالت نےسوشل میڈیا پر نجی کالج میں مبینہ ��یپ کی فیک نیوز وائرل کرنے کے کیس میں گرفتارملزم ایڈووکیٹ فیصل شہزاد کومقدمے سے ڈسچارج کرتےہوئےرہا کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزم ایڈووکیٹ فیصل شہزاد کوایف آئی اے کی جانب سےضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت ایف آئی اےنےعدالت کو بتایا کہ ملزم فیصل شہزاد کےاکاؤنٹ سے 13 ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں، ایف آئی اےنےملزم…
0 notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
قصور(23جنوری 2025ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس گزشتہ روز ڈی سی کمیٹی روم میں منعقدہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو رانا موسیٰ طاہر، اسسٹنٹ کمشنرز قصور عطیہ عنایت مدنی،اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، ریونیو افسران، انچارج اراضی ریکارڈ سینٹر قصور، عملہ پلس پراجیکٹ موجود تھے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز چونیاں طلحہ انور، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے پلس پراجیکٹ کی ابتک کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا۔اجلاس میں پلس پراجیکٹ کے تحت ڈیجیٹائزیشن، رجسٹریشن حق داران زمین، تقسیم ونڈا جات، مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم سمیت دیگر اقدامات اور ٹارگٹ کا جائزہ لیا گیا۔ریونیو افسران کی ابتک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز کو پلس پراجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے آئندہ مقررہ ٹارگٹ کو جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلی مریم نوازشریف کا ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک
ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر ضلع بھر میں تجازوات کیخلاف گرینڈ آپریشنز جاری‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان ضبط‘سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار‘شہریوں کا تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاط میں خراج تحسین
قصور(23جنوری 2025ء)وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک‘
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان کے حکم پر ضلع بھر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز جاری ہیں‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی تجاوزات کو ختم کر کے سامان کو ضبط کیا گیا جبکہ سڑکوں کی حدود و نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے سڑکوں اور بازاروں کو کشادہ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل /ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی قصور عمر اویس کی نگرانی میں میونسپل کمیٹی، پنجاب پولیس، ٹریفک، پٹرولنگ پولیس، سیکرٹری ڈی آر ٹی اے نمائندہ پر مشتمل سکواڈ نے نیا بازار، فیصل بازار، دالگرہ بازار، اردو بازار، صرافہ بازار، لنڈا بازار، شمسی مارکیٹ، چاندنی چوک، ریلوے روڈ سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کیا۔اسسٹنٹ کمشنر قصور /ایڈمنسٹریٹر عطیہ عنایت مدنی کی زیر نگرانی میں مصطفی آباد اورکھڈیاں خاص میں‘ اسسٹنٹ کمشنر پتوکی ڈاکٹر مکر م سلطان کی نگرانی ��یں علامہ اقبال روڈ، چوڑی مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں میں، اسسٹنٹ کمشنر چونیاں طلحہ انور کی نگرانی میں کنگن پور اور الہ آباد میں اور اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید کی نگرانی میں شہر کے مختلف بازاروں اور شاہراؤں پر تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز کئے گئے۔ آپریشز کے دوران دوکانوں کے آگے عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان کو ضبط جبکہ سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تجاوزات کیخلاف کارروائی میں بھاری مشینری کیساتھ افرادی قوت کا استعمال بھی کیا گیا۔ شہریوں کیطرف سے تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
٭٭٭٭٭
پریس ریلیز
سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا
قصور(23جنوری 2025ء)سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے تعینات ہونیوالے سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی محمد بلال بھٹی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ محمد بلال بھٹی پہلے بھی سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے انکی تعیناتی خصوصی طور پر نئی سبزی و پھل منڈی کی تعمیر اور موجودہ منڈی میں درپیش مسائل کے حل کیلئے کی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭



0 notes
Text
0 notes
Text
کراچی میں نئی بسوں کی آمد؟

بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ۔ میں نے اپنی صحافت کا آغاز ہی بلدیاتی رپورٹنگ سے کیا تھا۔ اُس زمانے میں شام کے اخبارات شہری مسائل پر زیادہ توجہ دیتے تھے چاہے وہ پانی کا مسئلہ ہو، ٹرانسپورٹ کے مسائل ہوں یا شہر کا ’’ماسٹر پلان‘‘۔ کرائمز کی خبریں اس وقت بھی سُرخیاں بنتی تھیں مگر اُن کی نوعیت ذرا مختلف ہوتی تھی۔ مجھے میرے پہلے ایڈیٹر نے ’’ٹرانسپورٹ‘‘ کی خبریں لانے کی ذمہ داری سونپی، ساتھ میں کرائمز اور کورٹ رپورٹنگ۔ اب چونکہ خود بھی بسوں اور منی بسوں میں سفر کرتے تھے تو مسائل سے بھی آگاہ تھے۔ یہ غالباً 1984ء کی بات ہے۔ جاپان کی ایک ٹیم شہر میں ان مسائل کا جائزہ لینے آئی اور اُس نے ایک مفصل رپورٹ حکومت سندھ کو دی جس میں شہر میں سرکلر ریلوے کی بہتری کیساتھ کوئی پانچ ہزار بڑے سائز کی بسیں بشمول ڈبل ڈیکر لانے کا مشورہ دیا اور پرانی بسوں اور منی بسوں کو بند کرنے کا کیونکہ ان کی فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے شدید آلودگی پھیل رہی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب غالباً ٹرام یا تو ختم ہو گئی تھی یا اُسے بند کرنے کی تیاری ہو رہی تھی۔ اُس وقت کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے سربراہ چوہدری اسماعیل ہوتے تھے جن کے ماتحت کئی پرائیویٹ بسیں چلتی تھیں اور اُن کی گہری نظر تھی۔ اِن مسائل پر وہ اکثر کہتے تھے ’’ شہر جس تیزی سے پھیل رہا ہے ہم نے اس لحاظ سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہ کیا تو بات ہاتھوں سے نکل جائے گی‘‘۔
کوئی چالیس سال بعد مجھے یہ نوید سُنائی جا رہی ہے کہ اب انشا ءالله کئی سو نئی بسیں اور ڈبل ڈیکر بسیں بھی آرہی ہیں۔ مگر مجھے خدشہ ہے کے اِن ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر یہ بسیں کیسے چلیں گی مگر خیر اب یہ بسیں آ رہی ہیں لہٰذا ان کا ’’خیر مقدم‘‘ کرنا چاہئے۔ میں نے حیدر آباد اور کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں میں سفر کیا ہے پھر ن��انے یہ کیوں بند کر دی گئیں۔ ایک مضبوط کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تحت بڑی بڑی بسیں چلا کرتی تھیں جن کے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹرمینل ہوتے تھے۔ اس کے اندر جس طرح لوٹ مار کی گئی اُس کی کئی خبریں میں نے ہیڈ لائن میں دی ہیں اور اچانک یہ بند ہو گئیں کیوں اور کیسے؟ پھر وہ بسیں کہاں گئیں ٹرمینلز کی زمینوں کا کیا بنا۔ ایسا ہی کچھ حال سرکلر ریلوے کا ہوا ورنہ تو یہ ایک بہترین سروس تھی، اب کوئی دو دہائیوں سے اس کی بحالی کی فائلوں پر ہی نجانے کتنے کروڑ خرچ ہو گئے۔ اس سارے نظام کو بہتر اور مربوط کیا جاتا تو نہ آج کراچی کی سڑکوں پر آئے دن ٹریفک جام ہوتا نہ ہی شہر دنیا میں آلودگی کے حوالے سے پہلے پانچ شہروں میں ہوتا۔

قیام پاکستان کے بعد بننے والا ’’کراچی ماسٹر پلان‘‘ اُٹھا لیں اور دیکھیں شہر کو کیسے بنانا تھا اور کیسا بنا دیا۔ ماسٹر پلان بار بار نہیں بنتے مگر یہاں تو کیونکہ صرف لوٹ مار کرنا تھی تو نئے پلان تیار کئے گئے۔ میں نے دنیا کے کسی شہر میں اتنے بے ڈھنگے فلائی اوور اور انڈر پاس نہیں دیکھے جتنے اس معاشی حب میں ہیں۔ عروس البلاد کراچی کی ایک دکھ بھری کہانی ہے اور یہ شہر ہر لحاظ سے اتنا تقسیم کر دیا گیا ہے کہ اسکی دوبارہ بحالی ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ تاہم خوشی ہے کہ وزیر اطلاعات نے رنگ برنگی اے سی بسیں لانے کا وعدہ کیا ہے جن کا کرایہ بھی مناسب اور بکنگ آن لائن۔ یہ سب کراچی ماس ٹرانسزٹ کا حصہ تھا جو کوئی 30 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ اُمید ہے یہ کام تیزی سے ہو گا کیونکہ جو حال پچھلے پانچ سال سے کراچی یونیورسٹی روڈ کا ہے اور وہ بھی ایم اے جناح روڈ تک، اللہ کی پناہ۔ شہر کی صرف دو سڑکیں ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل، چلتی رہیں تو شہر چلتا رہتا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ چند سال پہلے ہی جیل روڈ سے لے کر صفورہ گوٹھ تک جہاں جامعہ کراچی بھی واقع ہے ایک شاندار سڑک کوئی ایک سال میں مکمل کی گئی، بہترین اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں جس پر ایک ڈیڑھ ارب روپے لاگت آئی اور پھر... یوں ہوا کہ اس سڑک کو توڑ دیا گیا۔ اب اس کا حساب کون دے گا۔
اگر ایک بہتر سڑک بن ہی گئی تھی تو چند سال تو چلنے دیتے۔ ہمیں تو بڑے پروجیکٹ بنانے اور چلانے بھی نہیں آتے صرف ’’تختیاں‘‘ لگوا لو باقی خیر ہے۔ دوسرا بسوں کا جال ہو یا پلوں کی تعمیر یہ کام دہائیوں کو سامنے رکھتے ہوئے کئے جاتے ہیں اس شہر کا کھیل ہی نرالا ہے یہاں پلان تین سال کا ہوتا ہے مکمل 13 سال میں ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار شرجیل میمن صاحب کو بھی اور خود وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ صاحب کو بھی کہا کہ سڑکوں کا کوئی بڑا پروجیکٹ ہو، کوئی فلائی اوور یا انڈر پاس تو سب سے پہلے سائیڈ کی سڑکوں کو اور متبادل راستوں کو بہتر کیا جاتا ہے اور سڑکوں کی تعمیر یا مرمت سے پہلے متعلقہ اداروں سے پوچھا جاتا ہے کہ کوئی لائن و غیرہ تو نہیں ڈالنی؟ یہاں 80 فیصد واقعات میں واٹر بورڈ، سوئی گیس اور کے الیکٹرک والے انتظار کرتے ہیں کہ کب سڑک بنے اور کب ہم توڑ پھوڑ شروع کریں۔ اب دیکھتے ہیں ان نئی بسو ں کا مستقبل کیا ہوتا ہے کیونکہ 70 فیصد سڑکوں کا جو حال ہے ان بسوں میں جلد فٹنس کے مسائل پیدا ہونگے۔ مگر محکمہ ٹرانسپورٹ ذرا اس کی وضاحت تو کرے کہ چند سال پہلے جو نئی سی این جی بسیں آئی تھیں وہ کہاں ہیں کیوں نہیں چل رہیں اور ان پر لاگت کتنی آئی تھی۔
اگر یہ اچھا منصوبہ تھا تو جاری کیوں نہ رکھا گیا اور ناقص تھا تو ذمہ داروں کو سزا کیوں نہ ملی۔’’خدارا‘‘، اس شہر کو سنجیدگی سے لیں۔ ریڈ لائن، اورنج لائن، گرین لائن اور بلیو لائن شروع کرنی ہے تو اس کام میں غیر معمولی تاخیر نہیں ہونی چاہئے مگر اس سب کیلئے ٹریک بنانے ہیں تو پہلے سائیڈ ٹریک بہتر کریں ورنہ ایک عذاب ہو گا، یہاں کے شہریوں کیلئے بدترین ٹریفک جام کی صورت میں۔ سرکلر ریلولے بحال نہیں ہو سکتی اس پر پیسہ ضائع نہ کریں۔ اس کی وجہ سرکار بہتر جانتی ہے۔ جب بھی میں یا کوئی شہر کے مسائل کے حل کے اصل مسئلے پر آتا ہے تو اُسے سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس والے بھی خوش نہیں ہوتے ایک ’’میٹرو پولیٹن سٹی‘‘، ایک میئر کے انڈر ہوتی ہے۔ اُس کی اپنی لوکل پولیس اور اتھارٹی ہوتی ہے۔ کیا وقت تھا جب ہم زمانہ طالب علمی میں نارتھ ناظم آباد کے حسین ڈسلوا ٹائون کی پہاڑیوں پر جایا کرتے تھے، ہاکس بے ہو یا سی ویو پانی اتنا آلودہ نہ تھا، بو نہیں مٹی کی خوشبو آتی تھی۔ جرم و سیاست کا ایسا ملاپ نہ تھا۔ اس شہر نے ہم کو عبدالستار ایدھی بھی دیئے ہیں اور ادیب رضوی بھی۔ اس شہر نے سب کے پیٹ بھرے ہیں اور کچھ نہیں تو اس کو پانی، سڑکیں اور اچھی بسیں ہی دے دو۔ دُعا ہے نئی بسیں آئیں تو پھر غائب نہ ہو جائیں، نا معلوم افراد کے ہاتھوں۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
ایس آئی ایف سی کے تحت بحری اور لاجسٹک شعبے میں اہم پیشرفت
(اشرف خان) دنیا کی سب سے بڑی شپنگ لائن کمپنی” مارسک” کیساتھ پاکستانی کمپنی کا معاہدہ طے پاگیا, جس کا خط سٹاک ایکسچینج کو بھیج دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تحت بحری اور لاجسٹک شعبے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، دنیا کی سب سے بڑی شپنگ لائن کمپنی مارسک اور پاکستانی کمپنی میں پارٹنر شپ کا معاہدہ طے پا گیا ،سیکیور لاجسٹک گروپ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط میں آگاہ کردیا۔ خط میں…
0 notes
Text
فوج پی ٹی آئی مذاکرات ممکن…کیسے؟

ن لیگ اور محمود خان اچکزئی کے درمیان رابطوں کی تو تصدیق ہو چکی۔ ان رابطوں میں میرے ذرائع کے مطابق ن لیگ نے زور دیا کہ تحریک انصاف سے آمنے سامنے بیٹھ کر ہی بات ہو سکتی ہے اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ محمود خان اچکزئی کیساتھ حکومتی جماعت اُن معاملات پر بات کرے جن کا تعلق خالصتاً تحریک انصاف اور اسکے طرز سیاست سے ہے۔ یہ بھی تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر تحریک انصاف اپنے بیانیہ کی وجہ سے ن لیگ یا حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کیساتھ کھل کر مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تو یہ مذاکرات خفیہ بھی رکھے جا سکتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ محمود خان اچکزئی تحریک انصاف کی قیادت کو مذاکرات کیلئے ایک کمیٹی بنانے پر راضی کریں جو حکومت کی کمیٹی سے بات جیت کرے۔ جب اس سلسلے میں میں نے خبر دی محمود خان کی ن لیگ کیساتھ رابطوں کی تصدیق کی۔ ن لیگ کی طرف سے ان رابطوں کی تصدیق تو ہوئی لیکن حکمران جماعت کے کچھ دوسرے رہنمائوں بشمول احسن اقبال اور خواجہ آصف نے تحریک انصاف سے بات چیت کی مخالفت کر دی۔

احسن اقبال نے بات چیت کیلئے 9 مئی کے واقعات پر تحریک انصاف کی طرف سے معافی مانگنے کی شرط رکھ دی جبکہ اس سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک خطاب میں تحریک انصاف کو غیر مشروط مذاکرات کی دعوت دی تھی جس کو اُسی وقت وہاں موجود اپوزیشن لیڈر نے رد کر دیا اور کہا کہ حکومت سے مذاکرات کیلئے پہلے تحریک انصاف کی شرائط کو تسلیم کیا جائے جس میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے تمام رہنمائوں اور کارکنوں کو جیلوں سے رہا کیا جائے، فروری 8 کے انتخابات میں چوری شدہ مینڈیٹ تحریک انصاف کو واپس کیا جائے۔ 9 مئی کے حوالے سے تحریک انصاف معافی مانگنے کی بجائے بضد ہے کہ یہ تو اُن کے خلاف سازش تھی جس پر وہ 9 مئی پر تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جو شرائط تحریک انصاف کی طرف سے سامنے آ رہی ہیں اگر اُنکی موجودگی میں مذاکرات نہیں ہو سکتے تو دوسری طرف ن لیگ اگر واقعی مذاکرات چاہتی ہے تو اُسے بھی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت درکار ہو گی۔
9 مئی اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے فوج اور فوجی قیادت پر حملوں کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کو ایک انتشاری ٹولے کے طور پر دیکھتی ہے۔ جس سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ انتشاری ٹولہ کے طور پر دیکھ رہی ہو اُس سے اُس کی مرضی کی شرائط کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ حکومتی جماعت ن لیگ کیسے مذاکرات کر سکتی ہے؟ ہاں اگر تحریک انصاف غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہو جاتی ہے تو پھر بات چیت کا کوئی رستہ نکل سکتا ہے۔ جب حکومت سے تحریک انصاف کے مذاکرات ہونگے تو ایسی صورت میں اسٹیبلشمنٹ بھی ایک نہ نظر آنے والے فریق کے طور پر ان مذاکرات میں شامل ہو گی کیوں کہ حکومت 9 مئی اور کچھ دوسرے اہم معاملات میں وہی موقف مذاکرات کی ٹیبل پر رکھے گی جو موقف اسٹیبلشمنٹ کا ہو گا۔ عمران خان ویسے بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی مذاکرات چاہتے ہیں۔ اگرچہ براہ راست ایسے مذاکرات فی الحال ممکن نظر نہیں آ رہے لیکن بالواسطہ یہ مذاکرات ہو سکتے ہیں جس کیلئے میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ تحریک انصاف کو غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہو نا ہو گا جبکہ ن لیگ کو اسٹیبلشمنٹ کو اس سارے معاملے میں لوپ پر رکھنا ہو گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
قومی امور میں سیاسی جماعتوں کا اتفاقِ رائے ناگزیر :صدر زرداری
سلام آباد(سٹاف رپورٹر)صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ اہم قومی امور پر تمام سیاسی جماعتوں کیساتھ مشاورت اور اتفاقِ رائے ناگزیر ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے سابق وزیر ریلوے اور اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور سے ملاقات میں کیا ۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی، سکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ، صدر نے کہا کہ کہمسائل کے حل، سیاسی و معاشی استحکام کیلئے تمام سیاسی…
0 notes
Link
0 notes
Text
حکومت پنجاب شنگھائی کے حکام کیساتھ آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے تیار ہے، مریم نواز
(راؤ دلشاد)وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب شنگھائی کے حکام کے ساتھ آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ مریم نواز سے کیمونسٹ پارٹی آف چائنا کی شنگھائی کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری زؤ زونگ منگ نے ملاقات کی۔ڈپٹی سیکریٹری زؤ زونگ منگ نے پنجاب اور شنگھائی کے درمیان معاشی تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم اور تجارت، سرمایہ کاری، سائنس، ٹیکنالوجی، انڈسٹری میں تعاون کو مزید…
0 notes
Text
چین کیساتھ برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،آرمی چیف
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کاکہناہے کہ چین کیساتھ برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف سے چین کی بری فوج کے سربراہ کی ملاقات، باہمی دلچسپی اورعلاقائی سلامتی کے امور پر گفتگوکی گئی ۔فوجی تربیت اور دوطرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم مینر نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو دل کی…
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر1280
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس،کی پرفارمنس انڈیکٹرکے مطابق راولپنڈی ڈویژن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش
اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر سرگودھا اور راولپنڈی کے کمشنرز کو شاباش،تمام بڑے شہروں میں انڈر پاس کے اطراف اور اوورہیڈ برج کے نیچے گرین بیلٹ بنانے کا حکم
تمام شہروں میں اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس کی بیوٹیفکیشن کی ہدایت، تعلیمی اداروں کے سامنے سڑک پرزبیراکراسنگ کیساتھ کیٹ آئیز بھی لگانے کا حکم
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کا مین ہول پر پلاسٹک سے بنے ڈھکن لگانے کا حکم،صفائی اور اشیائے ضروریہ کے نرخ کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت
عوام کو گورننس میں بہتری کا واضح فرق نظر آنا چاہیے،عوامی امور میں ہر روز بہتری لائیں، شہر کی بیوٹیفکیشن پر خصوصی توجہ دی جائے: مریم نوازشریف
راولپنڈی شہرمیں بیوٹیفکیشن کیلئے نمایاں اقدامات کیے جائیں،راولپنڈی، جہلم،مری اور چکوال کے ڈپٹی کمشنرز نے کے پی آئیز کے مطابق رپورٹس پیش کیں
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کی چکوال کے ڈی پی ایس میں عمدہ لائبریری کے قیام کو سراہا،مری کے سپیشل ایجوکیشن سکول میں آٹزم کلاس رومز بنانے پر ڈپٹی کمشنر کو شاباش
لاہور20دسمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس منعقد ہوا،جس میں کی پرفارمنس انڈیکٹرکے مطابق راولپنڈی ڈویژن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی اوراچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر سرگودھا اور راولپنڈی کے کمشنرز کو شاباش دی-وزیراعلی مریم نوازشریف نے اجلاس کے دوران تمام بڑے شہروں میں انڈر پاس کے اطراف اور اوورہیڈ برج کے نیچے گرین بیلٹ بنانے کا حکم دیا اور لاہور،راولپنڈی سمیت تمام شہروں میں اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس کی بیوٹیفکیشن کی ہدایت کی- تعلیمی اداروں کے سامنے سڑک پرزبیراکراسنگ کے ساتھ کیٹ آئیز بھی لگانے کا حکم دیا-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ بہتر بنانے کی ہدایت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے مین ہول پر پلاسٹک سے بنے ڈھکن لگانے کا حکم دیا اورصفائی اور اشیائے ضروریہ کے نرخ کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے تجاوزات کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کا حکم دیا- وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ عوام کو گورننس میں بہتری کا واضح فرق نظر آنا چاہیے۔ عوامی امور میں ہر روز بہتری لائیں، شہر کی بیوٹیفکیشن پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ بڑے شہروں میں ماڈل ریڑھی بازاروں کی تعدادبڑھائی جائے۔ گلی محلوں کے روڈز پر گڑھے نظر نہیں آنے چاہیے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ مری میں ڈرین کی صفائی کا عمل مسلسل جاری رکھا جائے۔ مری کے داخلی راستوں پر ویلکم ٹو مری کے سائن بورڈ لگائے جائیں۔ راولپنڈی شہرمیں بیوٹیفکیشن کے لئے نمایاں اقدامات کیے جائیں۔ راولپنڈی، جہلم، مری اور چکوال کے ڈپٹی کمشنرز نے کے پی آئیز کے مطابق رپورٹس پیش کیں -وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چکوال کے ڈی پی ایس میں عمدہ لائبریری کے قیام کو سراہااور چکوال میں جنگ عظیم اول کی تاریخی یادر گار بنانے پر تحسین پیش کیا -وزیراعلی مریم نوازشریف نے مری کے سپیشل ایجوکیشن سکول میں آٹزم کلاس رومز بنانے پر ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی کو شاباش دی ہے-
٭٭٭٭
0 notes
Text
معیشت کی بحالی کیلئے آخری موقع

گزشتہ دنوں میری کراچی اور اسلام آباد میں ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں زیادہ تر نے معیشت کی بحالی کیلئے سخت اقدامات کئے جانے کو آخری موقع (Lifeline) قرار دیا۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اب وقت نہیں کہ وہ ان اقدامات کو مزید موخر کرسکے۔ میں بھی ان سے اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستانی معیشت اب اس ڈگر پر آگئی ہے جہاں ہمیں سیاسی سمجھوتوں کے بجائے ملکی مفاد میں سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ملک کے ممتاز صنعتکاروں اور بزنس مینوں کی ایک ’’گریٹ ڈیبیٹ‘‘ اور اسلام آباد میں ’’لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ‘‘ میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، معاشی ماہرین اور میں نے ملکی معیشت پر اہم تجاویز دیں جس میں معیشت کی بہتری کیلئے اسٹیٹ بینک کے 22 فیصد ڈسکائونٹ ریٹ اور حکومتی اخراجات میں کمی، درآمدات میں اضافہ، ٹیکس نیٹ میں توسیع، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں PIA، واپڈا، ریلویز، ڈسکوز جو 500 ارب روپے سالانہ کا نقصان کر رہے ہیں، کی فوری نجکاری، صنعتی سیکٹر کو مقابلاتی اور سستی توانائی کی فراہمی شامل ہے۔
دوست ممالک بھی اب مالی امداد کے بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اس کیلئے ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور سیاسی استحکام اشد ضروری ہے جو موجودہ حالات میں نظر نہیں آرہا۔ بینکوں کی 24 فیصد شرح سود پر کوئی سرمایہ کار نئی صنعت لگ��نے کو تیار نہیں بلکہ موجودہ صورت حال میں بینکوں کے نجی شعبے کے قرضوں میں 80 فیصد کمی آئی ہے جس سے معاشی گروتھ متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے زیادہ شرح سود پر قرضے لینے کی وجہ سے ہمیں 8500 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی لاکر ہم بجٹ خسارے میں 2500 ارب روپے کی کمی لاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کی دستاویزی سے ہم 3000 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کر سکتے ہیں۔ صرف رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ریٹیل کے شعبوں میں 2000 ارب روپے کی ٹیکس کی چوری ہے۔ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی اور ریونیو یعنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کے نقصانات ہم بھگت چکے ہیں لہٰذا ہمیں روپے کی قدر اور ڈالر ریٹ کو مارکیٹ میکنزم کے حساب سے طلب اور سپلائی کے مطابق رکھنا ہو گا۔

افراط زر یعنی مہنگائی 17.3 فیصد ہو چکی ہے جو مئی 2023 ء میں 38 فیصد کی بلند ترین شرح تک پہنچ چکی تھی اور اسے بتدریج کم کر کے سنگل ڈیجٹ پر لانا ہو گا تاکہ اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی لائی جاسکے۔ گوکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں رہتے ہوئے ان اقدامات پر عمل کرنا انتہائی مشکل ہے تاہم ان سے آئندہ 2 سال میں ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ہمیں اپنے توانائی اور ٹیکس کے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہونگی۔ پرانے IPPs معاہدوں کی تجدید ملک میں توانائی کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے مقابلاتی آفر (Bidding) پر کی جائے تاکہ بجلی نہ خریدنے کی صورت میں حکومت کو کیپسٹی سرچارج کی ناقابل برداشت ادائیگی نہ کرنا پڑے جس کے باعث پاکستان کے گردشی قرضے بڑھ کر ریکارڈ 5500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمیں ٹیکس نظام میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے۔ زراعت کا شعبہ جس کا معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، بمشکل 1.5 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ ٹریڈر جس کا ملکی جی ڈی پی میں 18 فیصد حصہ ہے، بمشکل ایک فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے، یہی حال رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا ہے جبکہ صنعتی سیکٹر، جس کا ملکی معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، پر ٹیکسوں کا 65 فیصد بوجھ ہے۔
اسی طرح سروس سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ 60 فیصد ہے لیکن یہ سیکٹر صرف 28 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے لہٰذا ہمیں ملکی معیشت کے ہر سیکٹر سے اس کے حصے کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی یقینی بنانا ہو گی جس کیلئے حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنا ہو گی۔ پاکستان کی جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے جسے بڑھاکر ہمیں خطے کے دیگر ممالک کی طرح 18 فیصد تک لے جانا ہو گا جو آئی ایم ایف کی شرائط میں بھی شامل ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ خطے میں سب سے زیادہ توانائی کے نرخ، بینکوں کے شرح سود اور ٹیکس ریٹ ہیں جو سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ مہنگی بجلی اور گیس کے نرخ کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹس غیر مقابلاتی ہورہی ہیں لہٰذا حکومت کو سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ان تینوں رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ پاکستان کے زراعت اور IT سیکٹرز میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے جنہیں فروغ دیکر ہم فوری طور پر ایکسپورٹس میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں ایران اور خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر کیساتھ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔
مجھے خوشی ہے کہ آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط پاکستان کو موصول ہو گئی ہے جس نے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے 3 سال یا زیادہ مدت کے قرض پروگرام کی درخواست کی ہے جس پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا مشن دو ہفتے کے دورے پر پاکستان آئے گا۔ آئی ایم ایف نے پنشن پر ٹیکس کا نفاذ اور پنشن ادائیگی کی مدت میں کمی پر زور دیا ہے۔ اسکے علاوہ حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کیلئے بھی سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے پاس اب مزید وقت نہیں کہ وہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے ایڈہاک فیصلے کرے۔ حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ مذکورہ اصلاحات پر عملدرآمد کرکے ملک کو معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
کانپور کرائم :چچا نے بیٹے کیساتھ مل کر بھائوں کو زندہ جلایا
0 notes
Text
نئی حکومت کیساتھ کام کرنا ترجیح، چیلنجز سے نکلنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں، امریکی سفیر
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ نئی حکومت کیساتھ کام کرنا ترجیح ہے جب کہ چیلنجز سے نکلنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ آنیوالی پاکستانی حکومت کے پاس آئی ایم ایف پروگرام کو لاگو کرنے کی اہلیت ہے تاہم اگلے چند ماہ میں تشکیل دی گئی معاشی پالیسیاں پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اہم ہیں۔ کراچی میں قونصلیٹ جنرل میں صحافیوں کے چنیدہ گروپ…

View On WordPress
0 notes
Text
لاہور میں الیکشن سرگرمیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑوں میں اضافہ، امیدواروں، ریلیوں پر فائرنگ کے واقعات
شہر لاہور میں الیکشن سرگرمیاں تیز ہونے کیساتھ ساتھ لڑائی جھگڑوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔تھانوں میں مخالفین کیخلاف درخواستیں دینے کا سلسہ بھی جاری ہے۔ لاہورکے حلقہ پی پی 146 میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدواراکرم رضوی پر مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے کارکنان نے فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں اکرم رضوی سمیت پانچ کارکنان شدید زخمی ہوئے۔ دوسری جانب پی پی 154 مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک غلام حبیب اعوان کے…

View On WordPress
0 notes