#کھا
Explore tagged Tumblr posts
Text
کیا ہم غذا کے نام پر پلاسٹک کھا رہے ہیں؟ ماہرین کا خطرناک انکشاف
(ویب ڈیسک) موجودہ دور میں ہر چیز میں پلاسٹک کا استعمال ضرورت سے زیادہ بڑھ چکا ہے اور بات اس حد تک جا چکی ہے کہ ہم اپنی غذا کے ذریعے غیر محسوس طریقے سے پلاسٹک کو جسم میں داخل کررہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات (مائیکرو پلاسٹک) کرّہِ ارض کے ہر حصے میں سرایت کرچکے ہیں۔ یہ ذرات براعظم انٹارکٹکا کی سمندری برف اور اس سمندر کی گہری کھائیوں میں رہنے والے جانوروں کی آنتوں اور دنیا…
0 notes
Text
مدوا روٹی کھا کر آپ کو یہ معجزاتی فوائد حاصل ہوں گے۔
مدوا روٹی کھا کر آپ کو یہ معجزاتی فوائد حاصل ہوں گے۔
مدوا کی روٹی کے فوائد: آپ نے آٹے کی روٹی، باجرے کی روٹی، گیہوں کی روٹی ضرور کھائی ہوگی، تاہم کیا آپ نے کبھی مدوا روٹی کھائی ہے؟ کچھ لوگوں نے تو اس روٹی کی پہچان تک نہیں سنی ہوگی۔ ہمیں آپ کو بتانے کی اجازت دیں، مدوا روٹی اتراکھنڈ میں بنتی ہے اور وہاں اس کی بڑی کاشت ہو سکتی ہے۔ مدوا میں کیلشیم، پروٹین، ٹرپٹوفن، آئرن، میتھیونین، فائبر، لیسیتھین، فاسفورس، کیروٹین اور کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں۔ اس…
View On WordPress
0 notes
Text
جھینگے اور کر چلے کھا سکتے ہیں کہ نہیں ؟
جھینگے اور کر چلے کھا سکتے ہیں کہ نہیں ؟ الجواب : کیکڑے کھانا حرام ہے۔ حنفی مذہب میں کیکڑا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی شافعی ہو اس مجمع میں تو شافعی مذہب میں اجازت ہے وہ کھانا چاہیں تو کھا سکتے ہیں ۔ رہ گیا مسئلہ جھینگے کا تو جھینگا کھانا مکروہ تنزیہی ہے یعنی اگر کھائے گا تو گنہگار نہیں ہوگا ،بچے تو بہتر ہے ۔ اس کی وجہ میں بتا دوں کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے دریائی جانوروں میں صرف…
View On WordPress
0 notes
Text
کبھی فرصتوں میں بتاؤں گا، وہ معاملے جو مُجھے کھا گئے۔
Kabhi fursaton main bataonga, wo maamle jo mujhe kha gaye...
553 notes
·
View notes
Text
”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اعتماد کے ٹھیس لگنے سے اور ظاہری محبتوں سے دھوکا کھا جانے سے۔“
"O Allah! I take refuge in you from the betrayal of trust and from being deceived by outward affections.”
(Ibn Habira al-Fazari||al-Sadaqa wa al-Sadiq llal-Tawhidi: 125)
146 notes
·
View notes
Text
آپ کی ایک خواہش نے باقی تمام خواہشات کو کھا لیا ہے...
Ek teri hasrat ne baki hasratein khatam kardi....
~zikra
#urdu shayari#urdu poetry#books and libaries#poetry#poets on tumblr#poetic#shayari#urdu stuff#love#poem#urdu shairi#urdu literature#urdu quote#urdu lines#urdu academia#dark academia#dark aesthetic#writers on tumblr#my writing
16 notes
·
View notes
Text
آج کی پوسٹ ان دیہاڑی داروں کے نام جو ہفتے میں ایک دفعہ اپنی بیٹی کا پسندیدہ انڈے والا بند کباب لاتے ہیں اور ساتھ اعلان بھی کرتے ہیں کہ انکا پسندیدہ کھانا تو بس روٹی اور چٹنی ہے👇
💕آج کی پوسٹ ان عظیم مردوں کے نام
جو رات کو اپنے چھالے بھرے ہاتھوں سے , اپنی ماں , بہن , بیوی , بیٹی کے لۓ گرما گرم مونگ پھلی لاتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر قہقہے لگا کر کہتے ہیں , تم لوگ کھاٶ میں تو راستے میں کھاتا آیا ہوں
💕آج کی پوسٹ ان عظیم جوانوں کے نام
جو شادی کے چند دن بعد پردیس کی فلاٸٹ پکڑتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کا ATM بن جاتے ہیں ۔ ۔ جنہیں اپنی بیوی کی جوانی اور اپنے بچوں کا بچپن دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا
💕آج کی پوسٹ ان سب مزدوروں , سپرواٸزروں اور فیلڈ افسروں کے نام
جو دن بھر کی تھکان کے ٹوٹے بدن کے باوجود , اپنے بیوی بچوں کے مسکراتے چہرے دیکھنے کے لۓ رات کو واٸس ایپ (voice app)کال کرنا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
💕آج کی پوسٹ ان سب دکانداروں اور سیلزمینوں کے نام "
جو سارا سارا دن اپنے وجود کے ساتھ لیڈیز سوٹ لگا کر کہتے ہیں : باجی دیکھیں کیسا نفیس پرنٹ اور رنگ ہے
💕" آج کی پوسٹ ان سب عظیم مردوں کے نام "
جو ملک کے کسی ایک کونے سے ڈراٸیو شروع کرتے ہیں اور پورے پاکستان میں اشیاء تجارت دے کر آتے ہوۓ اپنی بیٹی کے لۓ کسی اجنبی علاقے کی سوغات لانا نہیں بھولتے
💕آج کی پوسٹ ان معزز افسران کے نام
💕جو ویسے تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے , مگر اپنے بچوں کے رزق کے لۓ سینٸیر اور سیٹھ کی گالیاں کھا کر بھی مسکرا دیتے ہیں ۔
" آج کی پوسٹ ان عظیم کسانوں کے نام "
جو دسمبر کی برستی بارش میں سر پر تھیلا لۓ پگڈنڈی پھر کر کسی کھیت سے پانی نکالتے ہیں اور کسی میں ڈالتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
آج کی پوسٹ میرے والد صاحب کے نام
جنہوں نے مجھے زندگی دی اور زندگی بنا کر بھی دی
آج کی پوسٹ ہر نیک نفس , ایماندار اور محبت کرنے والے باپ , بھاٸی , شوہر اور بیٹے کے نام
جو اپنے لۓ نہیں اپنے گھر والوں کے لۓ کماتے ہیں
جنکا کوٸی عالمی دن نہیں ہوتا ۔ ۔
مگر ہر دن ان کے لۓ عالمی دن ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
کیونکہ جن کے لۓ وہ محنت کرتے ہیں انکی چہروں پر مسکراہٹ ان لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔۔🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🌹🥀🌷🌺
11 notes
·
View notes
Text
I don't need anyone.
I remember a friend answering this.
"کسی کی ضرورت نہیں ہونا بھی انسان کو کتنا قابل رحم بنا دیتا ہے۔"
And suddenly i remembered the simple sentences of people.
چائے پیو گی ؟
Tumhe یہ پسند ہے نا اسی لیے
گھر پہنچ کر بتانا!
دوائی لے لی ؟
کھانا کھا لیا ؟
پریشان مت ہو میں ہوں نا۔
How terrible is it to not value this?
How heart breaking it would be to not notice such people?
اللّٰہ نے لوگوں کو لوگو کی مدد کے لئے ہی بنایا ہے۔
2 notes
·
View notes
Text
نزاکت محبت کا غم کھا رہی ہے
محبت محبت ہوئی جا رہی ہے
تمہاری نظر کے حسیں مے کدوں میں
عروسِ خرابات اٹھلا رہی ہے
نظر کیا لڑی ایک خنداں نظر سے
جوانی تبسم بنی جا رہی ہے
تصور کے ہاتھوں میں دے کر کھلونے
جوانی محبت کو بہلا رہی ہے
یہ کیا بات ہے اجنبی انکھڑیوں سے
کوئی جانی بوجھی صدا آ رہی ہے
نہ پھولوں کی رُت ہے نہ کلیوں کا موسم
مگر بُلبلِ بے نوا گا رہی ہے
یہ الطاف کون آ گیا وقتِ آخر؟
قضا نرم و شیریں ہوئی جا رہی ہے
-الطاف مشہدی
3 notes
·
View notes
Text
اک عمر سے فریب سفر کھا رہے ہیں ہم
معلوم ہی نھیں کہ کہاں جا رہے ہیں ہم
یوں گرد سے اٹے ہیں کہ پہچان مٹ گئی
لیکن یہ وہم ہے کہ جلا پا رہے ہیں ہم
بنیاد پختہ کا تو نا آیا کبھی خیال
چھت جھکتی آرہی ہے تو پچھتا رہے ہیں ہم
برسوں سے انتظار ہے اک نخل سبز کا
آب حیات ریت پہ ٹپکا رہے ہیں ہم
یہ سوچتے ہیں ٹوٹتے تاروں کو دیکھ کر
منزل سے رفتہ رفتہ قریب آرہے ہیں ہم
اک دائرے میں گھومتے پھرتے رہے ندیم
اس وہم میں مگن کہ بڑھے جا رہے ہیں ہم
4 notes
·
View notes
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا ��کیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی ا��د ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشک��یہ روزنامہ جنگ
#Imran Khan#Pakistan#Pakistan Election 2024#Pakistan Politics#Pakistan Tehreek-e-Insaf#Politics#PTI#World
4 notes
·
View notes
Text
اُٹھ شاہ حُسینا ویکھ لے اسیں بدلی بیٹھے بھیس
ساڈی جِند نماݨی کُوکدی اسیں رُݪ گئے وِچ پردیس
(اے شاہ حسین اٹھ کے دیکھ لے، ہم نے اپنے طور طریقے بدل لیے، تبھی تو ہماری جان بےسکون ہے اور ہم پردیس (دنیا) میں دھکے کھا رہے ہیں)
ساڈا ہر دم جی کُرلاوندا، ساڈی نِیر وگاوے اَکّھ-
اساں جیوندی جانے مرگئے، ساڈا مادھو ہویا وَکھ
(ہم ہروقت روتے رہتے ہیں اور آنکھوں سے آنسو جاری، ایسا لگتا ہے کہ مادھو (محبوب) کے بچھڑ جانے سے ہم جیتے جی مر گئے ہیں)
سانوں سپّ سمے دا ڈنّگدا، سانوں پَل پَل چَڑھدا زہر
ساڈے اندر بیلے خوف دے، ساڈے جنگݪ بݨ گئے شہر
(وقت کے زہریلے سانپ نے ہمیں ڈس لیا ہے تو زہر لمحہ بہ لمحہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارے اندر خوف نے ڈیرے ڈال لیے ہیں ہمارے شہر جنگل بن گئے ہیں)
اساں شوہ غماں وِچ ڈُبدے، ساڈی رُڑھ گئی ناؤ پتوار
ساڈے بولݨ تے پابندیاں، ساڈے سِر لٹکے تلوار
(ہم ایسے غموں میں ڈوبے کہ ہماری کشتی بھی پانی کے ساتھ بہہ گئی، ایسا دور آگیا ہے کہ سچ بولنے بلکہ کچھ بھی بولنے پر پابندی ہے اور کہیں سے حکم کی اک تلوار ہر وقت ہمارے سروں پر لٹکتی رہتی ہے)
اساں نیناں دے کھوہ گیڑ کے کِیتی وتّر دل دی بھوں
ایہ بنجر رہ نماننڑی، سانوں سجّݨ تیری سَونھ
(ہم نے آنکھوں کے کنویں چلا کر دل کی زمین کو وتر یعنی نم کیا (مطلب رو رو کر ہمارا دل نرم ہوگیا) لیکن اے میرے محبوب تیری قسم! یہ سب کچھ کرنے کے باوجود راہیں ویران اور بنجر ہی رہیں)
اساں اُتوں شانت جاپدے، ساڈے اندر لگی جنگ
سانوں چُپ چپیتا ویکھ کے، پئے آکھݨ لوک ملنگ
(ایسا لگتا ہے ہم باہر سے پرسکون ہیں لیکن ہمارے اندر جنگ لگی ہوئی ہے (موجودہ ملکی حالات کی عکاسی)، ہمیں خاموش دیکھ کے لوگ ہمیں ملنگ (بیوقوف) کہتے ہیں (لیکن وقت سب کچھ بتائے گا ان شاءاللہ)
اساں کُھبھے غم دے کھوبڑے، ساڈے لمے ہو گئے کیس
پا تاݨے باݨے سوچدے، اساں بُݨدے رہندے کھیس
(ہم غموں میں ایسے کھو گئے کہ ہمارے بال (زلفیں) لمبے ہوگئے، ہم تانے بانے بنتے رہتے ہیں کہ کھیس چادریں بنانے سے شاید کوئی بہتری ہو جائے)
ہُݨ چھیتی دوڑیں بُلھیا، ساڈی سوݪی ٹنگی جان
تینوں واسطہ شاہ عنایت دا، نہ توڑیں ساڈا ما��
(اے بابا بلھے شاہ جلدی آجائیے ہماری جان سولی پر لٹکی ہے، آپ کو شاہ حسین کا واسطہ ہمارا مان اور بھروسا نہ توڑنا)
اساں پیریں پا لئے کُعھنگرو، ساڈی پاوے جِند دھمال
ساڈی جان لباں تے اپّڑی، ہُݨ چھیتی مُکھ وِکھاݪ
(ہم نے پیروں میں گھنگھرو باندھ لیے ہیں اور ہم دھمالیں اور لڈیاں ڈال رہے ہیں، ہماری جان، جان بلب ہے، جلدی جلدی اپنا منہ دکھا دیجیے)
ساڈے سر تے سورج ہاڑھ دا، ساڈے اندر سِیت سیال
بَݨ چھاں ہُݨ چیتر رُکھ دی، ساڈے اندر بھانبڑ باݪ
(ہمارے سر پر گرم سورج ہے لیکن ہمارا اندر ٹھنڈا ٹھار ہے، چیت یعنی بہار کی چھاؤں بن کے ہمارے ٹھنڈے جسم گرم کر دیجیے)
اساں مچ مچایا عشق دا، ساڈا لُوسیا اِک اِک لُوں
اساں خُود نوں بُھلّے سانوݪا، اساں ہر دم جپیا توں
(ہمارے اندر اتنا عشق (محبت) ہے کہ ہمارا لوم لوم جل رہا ہے، اور ہم نے آپ کا اتنا نام پکارا ہے کہ خود کو بھول گئے ہیں)
سانوں چِنتا چِخا چڑھاوݨ دی، ساڈے تِڑکݨ لَگے ہَڈّ
پَھڑ لیکھاں برچھی دُکھ دی ساڈے سینے دتی گَڈ
(غموں نے ہمیں بہت دکھ دیئے ہیں اور ہماری ہڈیاں بولنے لگ گئی ہیں، قسمت نے دکھوں کی درانتی ہمارے سینے میں گاڑھ دی ہے)
اساں دُھر تُوں دُکھڑے چاکدے ساڈے لیکھیں لکھیا سوگ
ساڈی واٹ لمیری دُکھ دی، ساڈے عُمروں لمے روگ
(ہم ہمیشہ سے دکھ ہی دیکھتے آ رہے ہیں اور ہمارے مقدر میں سوگ اور غم لکھا گیا ہے، ہماری دکھ بھری زندگی کے روگ بہت لمبے ہیں)
ساڈے ویہڑے پھوہڑی دُکھ دی، ساڈا رو رو چویا نور
ایہ اوکڑ ساڈی ٹاݪ دے، تیرا جیوے شہر قصور
(ہمارے اندر اتنا دکھ ہے کہ رو رو کر آنکھوں کا نور ختم ہوگیا ہے، ہماری یہ مشکلات اللہ کرے ختم ہو جائیں اور آپ کا شہر قصور ہنستا بستا رہے)
آ ویکھ سُخن دیا وارثا، تیرے جنڈیالے دی خیر
اَج پُتر بولی ماں دے پئے ماں ناݪ رکھݨ وَیر
(اے دانش و سخن کی باتیں کرنے والے بابا وارث شاہ آپ کے جنڈیالہ شہر کی خیر ہو، آ کے دیکھ لے کہ ماں بولی (پنجابی) کے بیٹے ہی اپنی ماں کے دشمن ہیں)
اَج ہیر تیری پئی سہکدی، اَج کَیدو چڑھیا رنگ
اَج تخت ہزارے ڈھے گئے، اَج اُجڑیا تیرا جَھنگ
(اس دور میں آپ کی ہیر (عورت ذات) سسکیاں بھر رہی ہے اور کیدو (برے لوگوں) پر رنگ چڑھا ہوا ہے، اب تو کئی تخت ہزارے (جھنگ جیسے ہمارے شہر) بھی برباد ہو رہے ہیں)
اَج بیلے ہو گئے سُنجڑے، اَج سُکیا ویکھ چنھا
اَج پِھرن آزُردہ رانجھڑے، اَج کھیڑے کر دے چاء
(اب بیلے اور ڈیرے ویران ہیں اور راوی و چناب سوکھے پڑے ہیں، اب رانجھے (دوسروں کا خیال رکھنے والے لوگ) غمزدہ پھرتے ہیں اور کھیڑے (برے لوگ) خو��یاں منا رہے ہیں)
اَج ٹُٹی ونجݪی پریت دی، اَج مُکے سُکھ دے گِیت
بَݨ جوگی دَر دَر ٹوݪھیا، سانوں کوئی نہ مِݪیا مِیت
(اب تو پیار کی بانسری بجانے والا بھی کوئی نہیں، سب بانسریاں اور سکون بھرے گیت ختم ہوگئے، ہم نے جگہ جگہ اچھا ساتھی ڈھونڈنے کی کوشش لیکن ہمیں ہمارا محبوب نہ ملا)
(بابا غلام حسین ندیمؔ)
(ترجمہ: قاسم سرویا)
source
#uth shah hussain#baba ghulam hussain#siraiki#siraiki poetry#poetry#best#urdu poetry#sufi poetry#bestest#personal
4 notes
·
View notes
Text
طریقِ اہلِ دُنیا ہے گِلہ شکوَہ زمانے کا
نہیں ہے زخم کھا کر آہ کرنا شانِ درویشی
Tareeq e ehl e duniya hai Gila shikwa zamany ka
Nahi hai zakham kha kar aah karna Shan e darweshi
#urdu#urdu urdu#urdu poetry#urdushayari#urdu stuff#urdu ashaar#urduu#urdu posts#urdu shayari#urdu urdupoetry
9 notes
·
View notes
Text
آگہی مجھ کو کھا گئی ورنہ
میں نے جینا تھا اپنے مرنے تک
12 notes
·
View notes
Text
ذات کے تمام عناصر میں مایوسی سے زیادہ کوئی عنصر تلخ نہیں ہے، زندگی میں اس سے زیادہ دشوار کوئی بات نہیں ہے کہ اپنی ذات سے کہا جائے
”تم شکست کھا چکی ہو !
There is no element more bitter than disappointment in all the elements of the caste, there is nothing more difficult in life than to say to yourself "You have been defeated! “
Khalil Gibran
17 notes
·
View notes
Text
تجھے رنج ہی نہ رہا
مجھے صدمے کھا گئے 🥀
8 notes
·
View notes