#پکارے
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 7 days ago
Text
رپورٹر کی جانب سے 'میڈیم پیسر' پکارے جانے پر جسپریت بمراہ برا مان گئے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل پرتھ میں بھارتی کپتان جسپریت بمراہ نے پریس کانفرنس کی اور بھارت کی سیریز کی تیاری کے حوالے سے گفتگو کی۔اس دوران بمراہ ایک رپورٹر کی جانب سے خود کو ‘میڈیم پیسر’ پکارے جانے پر برا مان گئے۔رپورٹر نے بمراہ سے سوال کیا کہ ایک میڈیم پیسر آل راؤنڈر کے طور پر بھارت کی کپتانی کرنے پر آپ کیسا محسوس کررہے ہیں؟یہ سن کر بمراہ نے فوراً سے…
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
'میرا دل یہ پکارے' پر سنیل گروور کی مزاحیہ ویڈیو
‘میرا دل یہ پکارے’ پر سنیل گروور کی مزاحیہ ویڈیو
سنیل گروور: سنیل گروور اپنے بہترین کامیڈین ٹائمنگ کے ذریعے لوگوں کے دلوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ پیروکار سنیل کے نمودار ہونے اور اس کے مزاحیہ مواد کے ��ارے میں ناگوار ہیں۔ اس ایپی سوڈ پر اداکار اور کامیڈین نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔ جس کے دوران ‘میرا دل یہ پکارے’ کے ٹریک پر مزاحیہ مواد دیکھ کر فالورز ہنس پڑے۔ سنیل گروور نے مزاحیہ ویڈیو شیئر کیا۔ ‘میرا دل یہ پکارے’ کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 9 months ago
Text
اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے
زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے
یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے
تابندہ و پایندہ ہیں ذروں کے سہارے
حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے
ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے
کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے
حبیب جالب
6 notes · View notes
hussain-stuff · 5 months ago
Text
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے، گریبان پھاڑ ڈالے، اور جاہلیت کی پکار پکارے۔“
( صحیح بخاری: 3519)
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year ago
Text
تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے
ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے
چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو
نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے
لہو لہو کے سوا کچھ نہ دیکھ پاؤ گے
ہمارے نقش قدم اس قدر عیاں ہوں گے
سمیٹ لیجئے بھیگے ہوئے ہر اک پل کو
بکھر گئے جو یہ موتی تو رائیگاں ہوں گے
اچاٹ دل کا ٹھکانا کسی کو کیا معلوم
ہم اپنے آپ سے بچھڑے تو پھر کہاں ہوں گے
ہیں اپنی موج کے بہتے ہوئے سمندر ہم
تمام دشت جنوں میں رواں دواں ہوں گے
یہ بزم یار ہے قربان جائیے اس پر
سنا ہے اشکؔ یہاں دل سبھی جواں ہوں گے
(ابراہیم اشک)
11 notes · View notes
moizkhan1967 · 1 year ago
Text
*زندگی کیوں نہ تجھے وجد میں لاؤں واپس*؟
*چاک پر کوزہ رکھوں* ،
*خاک بناؤں واپس*؟
*دل میں اک غیر مناسب سی تمنا جاگی*،
*تجھ کو ناراض کروں*،
*روز مناؤں واپس*؟
*وہ مرا نام نہ لے صرف پکارے تو سہی*،
*کچھ بہانہ تو ملے دوڑ کے آؤں واپس*..
*وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کر کے*،
*اپنے ماضی کی طرف*
*بھاگتا جاؤں واپس*..
*دیکھ میں گردشِ ایام اُٹھا لایا ہوں*،
*اب بتا کون سے*
*لمحے کو*
*بُلاؤں واپس*؟
*یہ زمیں گھومتی رہتی ہے فقط ایک ہی سمت*،
*تو جو کہہ دے تو اسے آج*
*گھماؤں واپس*؟
*تھا ترا حکم سو جنت سے زمیں پر آیا*،
*ہو چُکا تیرا تماشا تو میں جاؤں واپس*؟!
6 notes · View notes
asliahlesunnet · 5 months ago
Photo
Tumblr media
قبروں سے تبرک اور ان کا طواف حرام ہے سوال ۸۳: قبروں سے تبرک حاصل کرنے، طلب حاجت یا تقرب کے ارادے سے ان کے گرد طواف کرنے اور غیر اللہ کی قسم کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :قبروں سے تبرک حاصل کرنا حرام اور شرک کی ایک قسم ہے کیونکہ اس طرح ایک چیز سے ایسی تاثیر وابستہ کی جاتی ہے، جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی۔ سلف صالحین بھی اس قسم کے کسی تبرک کے قائل نہ تھے، لہٰذا اس اعتبار سے یہ کام بدعت بھی ہے۔ تبرک حاصل کرنے والے کا اگر یہ عقیدہ ہو کہ نقصان سے بچانے اور نفع پہنچانے میں صاحب قبر کو کوئی تاثیر یا قدرت حاصل ہے تو یہ شرک اکبر ہوگا۔ جب وہ اسے جلب منفعت یا دفع مضرت کے لیے پکارے یا اس کی عبادت کرتے ہوئے اس کے سامنے رکوع یا سجدہ کرے یا حصول تقرب یا صاحب قبر کی تعظیم کے لیے وہاں جانور ذبح کرے تو یہ بھی شرک اکبر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ، ﴾ (المومنون: ۱۱۷) ’’اور جو شخص اللہ کے ساتھ اور معبود کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں تو اس کا حساب اللہ ہی کے پاس ہے، بے شک کافر فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا، ﴾ (الکہف: ۱۱۰) ’’پس جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔‘‘ یاد رہے جو شخص شرک اکبر کا ارتکاب کرے وہ کافر اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہے، اس پر جنت حرام ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ، ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ جہاں تک غیر اللہ کی قسم کھانے کا سوال ہے تو اگر قسم کھانے والے کا عقیدہ یہ ہو کہ جس کی وہ قسم کھا رہا ہے اس کا مقام و مرتبہ اس طرح ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا مقام و مرتبہ ہے، تو اس صورت میں غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک اکبر کا مرتکب قرارپائے گااگر اس کا یہ عقیدہ تو نہ ہو لیکن اس کے دل میں اس کی اس قدر تعظیم ہو، جو اسے اس کی قسم کھانے پر مجبور کرتی ہو تو وہ شرک اصغر کا مرتکب ہوگا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَکَ)) (جامع الترمذی، النذور والایمان، باب ماجاء فی ان من حلف بغیر اللّٰه فقد اشرک، ح:۱۵۳۵~) ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘ اس شخص کی تردید واجب ہے جو قبروں سے تبرک حاصل کرے یا قبر والوں کو پکارے یا غیر اللہ کی قسم کھائے۔ اس کے سامنے یہ واضح کر دیا جائے کہ اس کا یہ معتقد اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ہرگز نہ بچاسکے گی کہ ’’ہم نے یہ چیز اپنے بزرگوں سے اسی طرح حاصل کی ہے۔‘‘ کیونکہ یہ دلیل تو حضرات انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کرنے والے مشرک بھی پیش کرتے تھے (جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) ﴿اِِنَّا وَجَدْنَا آبَائَنَا عَلٰی اُمَّۃٍ وَّاِِنَّا عَلٰی آثَارِہِمْ مُقْتَدُوْنَo﴾ (الزخرف: ۲۳) ’’ہم نے اپنے باپ وأجدادکو ایک راہ پر پایا ہے اور ہم قدم بقدم انہی کے پیچھے چلنے والے ہیں۔‘‘ تو اس کے جواب میں ان کے رسول نے ان سے فرمایا تھا: ﴿اَوَلَوْ جِئْتُکُمْ بِاَہْدَی مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْہِ آبَائَکُمْ قَالُوْا اِنَّا بِمَا اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ، ﴾ (الزخرف: ۲۴) ’’اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ راستی کا طریقہ لایا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ وہ کہنے لگے: یقینا تمہیں جس کے ساتھ بھیجا گیا ہے ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔‘‘ (اس کے جواب میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَانتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَo﴾ (الزخرف: ۲۵) ’’پس ہم نے ان سے انتقام لیا، سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا؟‘‘ کسی شخص کے لیے یہ بات حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے باطل موقف کے حق میں یہ دلیل دے کہ اس نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے یا یہ اس کی شرست میں داخل ہے۔ اگر ایسا شخص اس قسم کی کوئی ایسی دلیل دیتاہے تو اس کی یہ دلیل اللہ تعالیٰ کے حضور ایک بودی دلیل تصور ہوگی، جو اس کے قطعاً کام نہ آئے گی۔ اس طرح کی باتوں میں مبتلا لوگوں کو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور انہیں حق کی پیروی کرنی چاہیے، خواہ وہ کہیں بھی ہو، کسی سے بھی ملے یا کسی وقت بھی ملے۔ حق قبول کرنے سے لوگوں کی عادتیں یا عوام کی ملامتیں رکاوٹ نہیں بننی چاہئیں کیونکہ سچا مومن وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ملامت گر کی ملامت کو خاطر میں نہ لائے اور کوئی رکاوٹ اسے دین سے دور نہ کر سکے۔ ہم سب کو اللہ تعالیٰ ہر وہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس میں اس کی ر��ا پوشیدہ ہو اور ہر اس کام سے محفوظ رکھے جو اس کی ناراضی اور سزا کا سبب بنے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۵۷، ۱۵۸، ۱۵۹ ) #FAI00073 ID: FAI00073 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
bazmeur · 11 months ago
Text
بوسوں کی تدفین ۔۔۔ نسیم خان
بوسوں کی تدفین نسیم خان ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائلورڈ فائلٹیکسٹ فائلای پب فائلکنڈل فائل … مکمل کتاب پڑھیں بوسوں کی تدفین نسیم خان جبری گمشدگی ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم اپنے پیڑوں کا آکسیجن استعمال کرتے ہیں اپنے دریاؤں کا پانی پیتے ہیں اپنی زمیں کو بچھاتے اور اپنے آسماں کو اوڑھتے ہیں ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم اپنے نام سے پکارے جانا چاہتے ہیں وہ نام جو ہمیں اپنے آبا و اجداد اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
versesnmoon · 1 year ago
Text
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہے فسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر
بے پیے بھی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں
مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں
ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد فراز
1 note · View note
labbaik-ya-hussain-as · 1 year ago
Text
1 note · View note
theliteraturefreak · 1 year ago
Text
اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہے فسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر
بے پیے بھی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں
آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب ہوش نہیں
رگ مینا سلگ اٹھی کہ رگ جاں جاناں
مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں
ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غم دوراں سے جدا ہے غم جاناں جاناں
اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جاناں
سر بہ زانو ہے کوئی سر بہ گریباں جاناں
ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں
جس کو دیکھو وہی زنجیر بہ پا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخل زنداں جاناں
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں
ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں
ہوش آیا تو ��بھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے اڑتے ہوئے اوراق پریشاں جاناں
-احمد فراز
0 notes
jawadhaider · 2 years ago
Text
مرثیہ میر انیس بسلسلہ شہادت امیر المومنینؑ علی علیہ السلام
انیسویں تاریخ کی لکھی ہے یہ اخبار
مسجد میں گئے بہر عبادت شہہ ابرار
جب سجدہ اول میں گئے حیدر کرار
قاتل نے لگائی سر پُرنور پر تلوار
سر ہوگیا دو ٹکڑے محمد کے وصی کا
پھر دو سرے سجدے کو اٹھا سر نہ علی کا
دریا کی طرح خون ہوا زخموں سے جاری
مسجد میں تڑپنے لگا وہ عاشق باری
طاقت نہ سنبھلنے کی رہی غش ہوا طاری
سرپیٹ کے سب کرنے لگے گریہ و زاری
رونے جو ملک ما سبق کن فیکون کو
اک زلزلہ تھا منبر و محراب و ستوں کو
افلاک پر سر پیٹ کے جبرئیل پکارے
فریاد ہے ظالم نے ید اللہ کو مارا
سر ہوگیا سجدے میں دو نمازی کا دو پارا
ہے غرق نجوں برج امامت کا ستارا
ماتم کا ہوا جوش صف جن و ملک میں
فرق آیا ضیائے ماہ و خورشید فلک میں
مارا اسے جو زینت افلاک و زمیں تھا
مارا اسے جو خاتم قدر کا نگیں تھا
مارا اسے جو راز امامت کا امیں تھا
مارا اسے جو شاہنشہاہ دیں تھا
پہنچاتا تھا جو روزہ کشائی فقرا�� کو
ان روزوں میں زخمی کیا مہمان خدا کو
کوفہ میں یکایک یہ خبر ہوئی جب تشہیر
سر پیٹتے مسجد میں گئے شبر و شبیر
روتے تھے جو لوگ ان سے یہ کی دونوں نے تقریر
تھا کون عدو کس نے لگائی ہے یہ شمشیر
ہم دیکھ لیں مہر رخ تابان علی کو
دو بہرہ خدا راہ یتیمان علی کو
شہزادوں کے منہ دیکھ کے خلقت نے جو دی راہ
ڈوبے ہوئے خون میں نظر آئے اسد اللہ
عماموں کو سر پر سے پٹک دونوں نے کی آہ
اور گر کے لگے آنکھوں سے ملنے قدم ِشاہ
چلاتے تھے بیٹوں کی کمر توڑ چلے آپ
دکھ سہنے کو دنیا میں ہمیں چھوڑ چلے آپ
بیٹوں کے جو رونے کی صدا کان میں آئی
تھے غش میں مگر چونک کے آواز سنائی
کیوں روتے ہو کیوں پیٹ کے دیتے ہو دھائی
ہوتی نہیں کیا باپ کی بیٹوں سے جدائی
تھا تنگ بہت فرقہ اعداء کے ستم سے
دنیا کے میں اب چھوٹ گیا رنج و الم سے
غش طاری ہے مسجد سے مجھے لے چلو اب گھر
گھر سے نہ چلی آئے کہیں زینب مضطر
بابا کو اٹھا لائے جو سبطین پیامبر
دروازے پہ روتے تھے حرم کھولے ہوئے سر
خوں دیکھا محاسن پہ امام مدنی کا
غل خانہ زہرا پہ ہوا سینہ زنی کا
فرزندوں نے حجرے میں جو بستر پر لٹایا
زینب کو پدر کا سر زخمی نظر آیا
چلائی کہ یہ کیا مجھے قسمت نے دکھایا
ماں سے بھی چھٹی باپ کا بھی اٹھتا ہے سایہ
کیوں دیدۂ حق بین کو نہیں کھولتے بابا
کیسا یہ غش آیا کہ نہیں بولتے بابا
یہ کہتی تھی اور باپ کا غم کھاتی تھی زینب
سم کا اثر اک ایک کو دکھلاتی تھی زینب
سر بھائی جو ٹکراتے تھے گھبراتی تھی زینب
تھے شیر خدا غش میں موئی جاتی تھی زینب
چلاتی تھی سر پیٹ کے اے وائے مقدر
میں باپ کے آگے نہ موئی ہائے مقدر
دو دون کبھی ہوشیار تھے حیدر ک��ھی بے ہوش
قاتل کو بھی بھیجا وہی جو آپ کیا نوش
ہاں حیدریوں بزم میں رقت کو ہواجوش
شمع حرم لم یزل ہوتی ہے خاموش
دعوی ہے اگر تم کو مولائے علی کا
مجلس میں ہو غل ہائے علی ، ہائے علی کا
چہرے میں جب ہویدا ہوئے جب موت کے آثار
سدھے ہوئے قبلہ کی طرف حیدر کرار
لب پہ صلوات اور کلمہ تھا جاری ہر بار
ہنگام قضا ہاتھ اٹھا کر بدل زار
فرزند و اقارب میں لگا چھاتی سے سب کو
دنیا سے سفر کر گئے اکیسویں شب کو
ہاں اہل عزا روؤ کہ یہ وقت بکا ہے
پیٹو کے محمد کا وصی قتل ہوا ہے
ہادی جو تمہارا تھا وہ دنیا سے اٹھا ہے
دن آج کا سوچو تو قیامت سے سوا ہے
اک شور ہے ماتم کا بپا گھر میں علی کے
بیٹے لیئے جاتے ہیں جنازہ کو علی کے
خاموش انیس اب کےنہیں طاقت گفتار
سینہ میں تپاں صورت بسمل ہے دل زار
خالق سے دعا مانگ کہ یا ایزد غفار
آباد رہیں خلق میں حیدر کے عزادار
کیا روتے ہیں ماتم میں امام ازلی کے
حقا کہ یہ سب عاشق صادق ہیں علی کے
0 notes
warraichh · 2 years ago
Text
‏°خیال باندھ کے لاؤں کمال کر ڈالوں
تمہاری ذات کو پھر بےمثال کر ڈالوں
جو تو پکارے تو مجھ پہ وجد طاری ہو
میں پاؤں جھوم کے رکھوں دھمال کر ڈالوں•
Tumblr media
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 5 months ago
Text
واہمہ
رات جاگی تو کہیں صحن میں سوکھے پتے
چرمرائے کہ کوئی آیا، کوئی آیا ہے
اور ہم شوق کے مارے ہوئے دوڑے آئے
گو کہ معلوم ہے، تو ہے نہ ترا سایہ ہے
ہم کہ دیکھیں کبھی دالان، کبھی سوکھا چمن
اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں
پھر سے اک بار تری خواب سی آنکھیں دیکھیں
پھر ترے ہجر کے ہاتھوں ہی بھلے مارے جائیں ۔۔۔ !!!
3 notes · View notes
minhajbooks · 2 years ago
Text
Tumblr media
🔰 دعا اور آداب دعا (Supplication and its Manners)
بارگاہِ اُلوہیت میں دُعا و اِلتجاء کرنا اللہ کے محبوب و مقرب بندوں کا ہمیشہ سے پسندیدہ عمل رہا ہے۔ فطرتِ اِنسانی کے اندر یہ اَمر ودیعت کیا گیا ہے کہ پریشانیوں کے ہجوم میں وہ اپنے مالکِ حقیقی کی طرف متوجہ ہو، مصائب و آلام اور تکالیف و مشکلات کے وقت وہ خالقِ حقیقی کو اپنی مدد کے لیے پکارے۔ یہی وجہ ہے کہ جب تمام ظاہری سہارے منقطع ہو جائیں، اَسباب و وسائل ختم ہو جائیں اور یار و مددگار جواب دے جائیں تو بے بس و مجبور انسان کے نہاں خانۂ دل سے فریاد نکلتی ہے اور اس کے ہاتھ خود بخود کسی ایسی ہستی کی طرف اُٹھ جاتے ہیں جہاں سے اسے داد رسی اور مدد و اِعانت کا یقین ہوتا ہے۔
اِس کتاب میں نہ صرف دُعا کے فضائل، شرائط، آداب اور مقبول اَوقات بیان کیے گئے ہیں بلکہ ضروری حد تک قرآنی اور مسنون دُعاؤں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے ایک ایسا تحفہ ہے کہ جو بھی اسے خلوص و للہیت اور طلبِ خیر کی نیت سے پڑھے گا وہ اِن شاء اللہ ضرور اِس سے مستفید و مستنیر ہو گا۔
🔹 دعا کا معنی و مفہوم 🔹 دعا کی اہمیت و فضیلت 🔹 شرائطِ دعا 🔹 آدابِ دعا 🔹 مقبول ترین اوقات دعا 🔹 مسنون دعائیں 🔹 دعائے نور
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو قیمت : 85 روپے
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/331/Supplication-and-its-Manners
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
0 notes
lawsasstuff · 2 years ago
Text
ہم کہ دیکھیں کبھی دالان کبھی سوکھا چمن
اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں
پھر سے ایک بار تیری خواب سی آنکھیں دیکھیں
پھر تیرے ہجر کے ہاتھوں ہی بھلے مارے جائیں
صہیب مغیرہ صدیقی✨
0 notes