Tumgik
#ٹٰیکنالوجی
2029076-blog · 4 years
Text
فیس بک کا بھی ویڈیو کانفرنس سروس متعارف کرانے کا اعلان
فیس بک کا بھی ویڈیو کانفرنس سروس متعارف کرانے کا اعلان سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ ’فیس بک‘ نے ویڈیو کانفرنس ایپ ’زوم‘ کے مقابلے میں ’میسنجر رومز‘ فیچر متعارف کرا دیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک نے لاک ڈاؤن کے دوران صارفین کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نیا فیچر ’میسنجر رومز‘ متعارف کرایا ہے جس میں بہ یک وقت 50 افراد ویڈیو چیٹ کرسکتے ہیں۔ اس سروس کی خاص بات یہ ہے کہ چیٹ میں وہ افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں جن کا فیس بک پر اکاؤنٹ نہیں اور نہ ہی میسنجر ہونا ضروری ہے۔ فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میسنجر رومز‘ کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ موبائل فون پر بھی استعمال کی جا سکتی ہے اور کسی بھی وقت صارفین اپنے دوستوں اور فیملی ممبران سے ویڈیو چیٹ کرسکتے ہیں۔ فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے اے ایف پی کو نئی چیٹ سروس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ کمپیوٹر یا فون پر کھلی رہے گی، ویڈیو چیٹ کی دعوت کا لنک موصول ہونے پر ویڈیو چیٹ میں شامل ہو سکتے ہیں اس طرح کسی اجنبی کے ویڈیو چیٹ کے دوران شامل ہونے کے امکانات صفر ہوجاتے ہیں۔ مارک زکر برگ نے مزید بتایا کہ ویڈیو چیٹ کے لیے ’دعوتی لنک‘ فیس بک یا میسنجر ایپ نہ ہونے کی صورت میں خودبخود براؤزر میں کھل جائے گا اور یوں وہ صارف بھی ویڈیو چیٹ میں شامل ہوجائے گا جس کا فیس بک یا میسنجر اکاؤنٹ نہیں۔ کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے جب کہ دفاتر کے بجائے گھر سے کام کرنے کے رجحان میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور ’زوم ایپ‘ کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے جسے دیکھتے ہوئے فیس بک نے بھی ویڈیو چیٹ کانفرنس متعارف کرادی ہے جو آئندہ ہفتے تک صارفین کے لیے دستیاب ہوگی۔ if you enjoy Zoom virtual backgrounds, Facebook just raised the bar with 360-degree augmented reality backgrounds for its new Messenger Rooms (? @houseparty) https://t.co/9N2lx5WmQF pic.twitter.com/Vph7VoKHzZ — Chris Fox (@thisisFoxx) April 24, 2020 source Read the full article
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
اب لکڑی کے فرش پر چلتے ہوئے بجلی بنانا ممکن - اردو نیوز پیڈیا
اب لکڑی کے فرش پر چلتے ہوئے بجلی بنانا ممکن – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین زیورخ: پاکستان میں تو یہ رحجان کم ہے لیکن امریکہ اور دیگر ممالک کے گھروں اور دفاترمیں فرش پر لکڑی کی پرت چڑھائی جاتی ہیں۔ اب لکڑی کے اس فرش پر سلیکن کی باریک تہہ چڑھا کر اس میں دھاتی آئن ملاکر اب چلتے پھرتے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ نظری طور پر اس ماحول دوست ٹٰیکنالوجی سے یہ ممکن ہے کہ لوگوں کی چلت پھرت سے ایک ایل ای ڈی بلب بھی جلایا جاسکتا ہے۔ اس طرح کسی تقریب اور کانفرنس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduinspire · 4 years
Text
جنریٹر کو بھول جائیں، اپنے گھر کو بجلی گھر بنائیں!
ہانگ کانگ: پاکستان کا ایک بڑا طبقہ موسمِ گرما کی لوڈشیڈنگ کا عذاب جنریٹر، انورٹر، یو پی ایس اور شمسی نظام سے جھیل رہا ہے۔ لیکن ایک بالکل نئی ایجاد ہمارے تمام دکھوں کا مداوا بن سکتی ہے۔ اس گھریلو بجلی گھر کو مونسٹر ایکس کا نام دیا گیا ہے جسے اکیسویں صدی کا جنریٹر کہا جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ پر کراؤڈ فنڈنگ کی ویب سائٹ پر رکھی اس ایجاد کو محدود مدت میں اپنے ہدف سے  سینکڑوں گنا زائد رقم مل چکی ہے اور اب یہ پیداوار کے مرحلے میں ہے۔ اس کے ان گنت حیرت انگیز خواص ہیں جن میں 2000 واٹ بجلی کی آؤٹ پٹ،  1700 واٹ آو�� بجلی اور ایک وقت میں 11 آلات بلکہ ایک برقی کار کو چارج کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ مونسٹر ایکس کو لائف ٹائم گارنٹی کے ساتھ فروخت کیا جارہا ہے۔ اس کے ذریعے ایک ہی وقت میں فریج سے لے کر استری تک گھر کے کئی آلات گھنٹوں تک چلائے جاسکتے اور اسے شمسی پینل سے بھی چارج کرنے کی سہولت بھی حاصل ہے۔ اس میں تیز چارجنگ کرنے والے چار یو ایس بی پورٹ، دیواروں کے لیے چار عدد بجلی کے آؤٹ پٹ جبکہ 60 واٹ کی دو عدد پی ڈی یو ایس بی سی پورٹس لگائی گئی ہیں۔ جبکہ لیتھیئم آئن بیٹری کی لائف ٹائم وارنٹی دی جارہی ہے جو دنیا کی بہترین بیٹری بھی ہے۔ اس کی بیٹری ٹیسلا ٹٰیکنالوجی کی طرز پر بنائی گئ ہے جس کی وارنٹی زندگی بھر کے لئے دی جارہی ہے۔ دوسری جانب مونسٹر ایکس کسی جنریٹر کی طرح بہت بھاری نہیں بلکہ اسے باآسانی کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اسے ایک ایپ کے ذریعے بھی چلانا ممکن ہے۔ مونسٹر ایکس میں یوپی ایس کی سہولت بھی موجود ہے اور بجلی فیل ہونے کی صورت میں یہ ازخود توانائی کی روانی جاری رکھتا ہے۔ اپنے خاص سرکٹ کی بدولت مونسٹر ایکس بہت تیزی سے اپنے اندر بجلی جمع کرتا رہتا Read the full article
0 notes
umeednews · 4 years
Text
انسانی سوچ کو 97 فیصد درستگی سے لفظوں میں ڈھالنے کا کامیاب تجربہ
سان فرانسسکو: اگرچہ بولی گئی گفتگوسے الفاظ لکھنے والے سافٹ ویئر اب عام ہوچکے ہیں لیکن پہلی مرتبہ دماغ کو چکرادینے والی ٹیکنالوجی بنالی گئی ہے جو مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یعنی اے آئی کی بدولت صرف سوچ کو پڑھ کر الفاظ ٹائپ کرتی ہے اور اس کی درستگی کی شرح 97 فیصد نوٹ کی گئی ہے۔
یہ ٹٰیکنالوجی ایک لفظ سنے بغیر صرف سوچ کی سرگوشی کو الفاظ میں ڈھالتی ہے جس پر سائنس فکشن کا گمان ہوتا ہے۔ اس پر…
View On WordPress
0 notes
jehanbeen-blog · 5 years
Text
پودوں کے امراض کی فوری شناخت کرنے والا اسمارٹ فون آلہ
پودوں کے امراض کی فوری شناخت کرنے والا اسمارٹ فون آلہ
امریکی ماہرین نے پودے سے خارج ہونے والی گیسوں کے ذریعے امراض کی شناخت کرنے والا ایک نظام تیارکرلیا ہے جو روایتی ٹٰیکنالوجی سے بھی مؤثر ہے۔ فوٹو: بشکریہ این سی اسٹیٹ یونیورسٹی
نارتھ کیرولائنا: اسمارٹ فون اب کئی امراض کی شناخت کے لیے استعمال ہورہے ہیں ۔ تازہ خبر یہ ہے کہ اسمارٹ فون سے جڑ کر کام کرنے والا ایک آلہ بنایا گیا ہے جو ہاتھوں ہاتھ پودے کے امراض کی شناخت میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہم…
View On WordPress
0 notes
katarinadreams92 · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت م��ں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Hindi Khabrain
0 notes
dragnews · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Today Pakistan
0 notes
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (��ثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via
0 notes
newestbalance · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Urdu News
0 notes
rebranddaniel · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Urdu News Paper
0 notes
party-hard-or-die · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Daily Khabrain
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پلاسٹک آلودگی کا اصل مقام بتانے والی ایپ - اردو نیوز پیڈیا
پلاسٹک آلودگی کا اصل مقام بتانے والی ایپ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین اوسلو: اگر آپ ساحل پر جاتے ہیں تو وہاں پلاسٹک کے ڈھیر کو دیکھ کر فوراً خیال آتا ہے  کہ اسے کیسے صاف کیا جائے؟ دوسری جانب غصہ بھی آتا ہے کہ آخریہ نہ ختم ہونے والی بلا یہاں کیسے پہنچی ہے؟ اب ناروے کی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی (این ٹی این یو) نے ایک ایپ تیار کی ہے جو بتاسکتی ہے کہ یہ کچرہ آخر کہاں سے آیا ہے؟ اس ایپ کو استعمال کرکے ساحل پر چہل قدمی کرنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
aj-thecalraisen · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Urdu News
0 notes
umeednews · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ…
View On WordPress
0 notes
cleopatrarps · 6 years
Text
دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو
ٹوکیو میں خاتون رضاکار دماغ سے تیسرا بازو کنٹرول کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ٹوکیو: ایک ابتدائی تجربے میں آٹھ رضاکاروں نے اپنے دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرنے کا کامیاب مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وقت میں دو مختلف امور انجام دیئے ہیں۔
اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔ رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔ پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔ ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے  بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
’وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے،‘ اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اسے بنانے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کو وزن اٹھانے کےلیے ایک اور مددگار بازو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اچھی طرح اپنے امور انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ بازو کو استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے کی مشق کو بہتر بناکر اپنے ذہن کو ملٹی ٹاسکنگ (کثیرامور) کا عادی بھی بناسکتے ہیں۔
روبوٹک بازو کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اسے درست انداز میں کنٹرول کرنے کےلیے عین وہی توجہ اور مشق درکار ہوگی جو کسی مراقبے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
The post دماغ سے کنٹرول ہونے والا تیسرا بازو appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2AiXaBI via Today Urdu News
0 notes
azaadpakistan · 7 years
Photo
Tumblr media
Microsoft has bought gaming company play fibers سان فرنسسکو :مائیکروسوفٹ نے گیمنگ کمپنی پلے فیب کو بھی خرید لیا ۔ اور گیم ڈویلپرز کیلئے اب یہ پلیٹ فارم بھی مائیکروسوفٹ کے ازیور پلیٹ فارم سے مربوط کیا ۔ پلے فیب پر ایک سو بارہ گیمزموجود ہیں اور اس پلیٹ فارم کو سات کروڑ افراد  تفریح کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ بلاگ پوسٹ میں مائیکروسوفٹ کی گیمنگ کے شعبے کے نائب صدر کریم چوہدری نے کہا ہے کہ ازیور اور پلے فیب انٹیلی جنس کلاوڈ سروس کی بدولت مزید بہتر سروس گیم ڈویلپرز اور گیم پلیئرز کو مہیا کریگا۔ پلے فیب کی ٹٰیکنالوجی کیپ کام، ڈزنی اور این بی سی یونیورسل سمیت دیگر معروف کمپنیوں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ پلے فیب کے سی ای او جیمز نے اپنی بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ہمارے پلیٹ فارم پر گیم  اینالیٹکس ، لیو اوپس کی سہولت کی وجہ سے تین ہزار کے قریب اسٹوڈیو  ساکت سافٹ ویئرز سے منتقل  ہوئے ہیں کیونکہ یہ ارتقائی صلاحیت ، لائیو سمیت دیگر سہولیت سے مزین ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مائیکروسوفٹ کی کلاوڈ کمپیوٹنگ اور گمیمنگ میں مہارت  اسکو پلے فیب کی مزید ترقی بہترین پلیٹ فارم قرار دیا جاسکتا ہے۔
0 notes