#مسلم لیگ
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 2 days ago
Text
مسلم لیگ میں نواز گروپ اور شہباز گروپ کھل کر سامنے آ گئے
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ اس وقت پنجاب حکومت تین بیگمات چلا رہی ہیں جن میں مریم نواز شریف، مریم اورنگزیب اور عظمی بخاری شامل ہیں۔ لیکن ابھی تک نہ تو پنجاب میں تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور نہ نون لیگ کو اپنے سیاسی مخالفین پر کوئی سیاسی بڑھوتری ملی ہے۔  سیاست دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکی،سہیل وڑائچ اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ نون لیگ کی…
0 notes
mindroastermir2 · 4 months ago
Text
قائد اعظم کافر اعظم ، تحریک پاکستان اور دیوبندی ۔ ملت کا دشمن کون
قائد اعظم کافر اعظم ، تحریک پاکستان اور دیوبندی ۔ ملت کا دشمن کون Quaide Azam Muhammad Ali Jinnah Kafire Azam, Tehreeke Pakistan men deobandion ka kirdar. Millat ka dushman kon.
0 notes
topurdunews · 10 days ago
Text
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف لندن پہنچ گئے
(24نیوز)مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن پہنچ گئے۔ نواز شریف براستہ دبئی لندن پہنچے ہیں، نواز شریف کا جہاز لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔ لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہم ملاقاتیں پلان کا حصہ ہیں، نواز شریف نے پیر کو امریکہ کے لئے روانہ ہوجانا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف امریکہ میں میڈیکل چیک اَپ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں 4 دن قیام کے بعد واپس لندن پہنچیں…
0 notes
urduchronicle · 9 months ago
Text
مریم نواز سے 7 آزاد ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائ��ر مریم نواز شریف سے 7 نومنتخب ارکان پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں پی پی 240 بہاولنگر سے سہیل خان، پی پی 48 سیالکوٹ سے خرم ورک، پی پی 249 احمد پور شرقیہ سے شہزادہ گزین عباسی ، راجن پور سے خضر مزاری، پی پی 96 چنیوٹ سے ذوالفقار علی شاہ، پی پی 49 پسرور سے رانا فیاض اور پی پی 97 چنیوٹ سے ثاقب چدھڑ شامل تھے۔ مریم نواز شریف نے آزاد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 1 year ago
Text
مسلم لیگ (ن) نے چینی بحران کا ذمہ دار پیپلزپارٹی کو قرار دے دیا
 اسلام آباد: ملک میں چینی کے بحران اور بڑھتی قیمتوں پر پی ڈی ایم جماعتوں نے ایک دوسرے کیخلاف محاذ کھول لیا۔ سابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ وزارت تجارت نوید قمر کا تھا، بحران کے بارے میں اُن سے ہی پوچھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اتحادی حکومت (پی ڈی ایم) کے ہر فیصلے کا بوجھ اٹھا نہیں سکتی۔ دوسری جانب سابق وزیر تجارت اور پی پی رہنما نوید قمر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduclassic · 2 months ago
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
risingpakistan · 10 months ago
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کہاں جائے گا؟
Tumblr media
9 مئی کو ہونے والی ہنگاموں کے ملکی سیاست پر فوری اور اہم نتائج سامنے آئے۔ 9 مئی کو ہونے والے پُرتشدد واقعات چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جاری تصادم کی ایک کڑی تھے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا۔ پھر یہ جماعت بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا شروع ہو گئی کیونکہ اس کے زیادہ تر رہنماؤں اور سابق اراکینِ پارلیمنٹ نے منظم عمل کے تحت پارٹی سے استعفے دینا شروع کر دیے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ تمام منحرف اراکین نے ایک ہی اسکرپٹ دہرائی جس میں انہوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی اور پارٹی کو اشتعال انگیزی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پارٹی سے علحیدگی اختیار کی۔ حکمران اتحاد کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ وزرا نے خبردار کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام پر انہیں فوجی عدالت میں مقدمے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ان کی جماعت پر پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔ مشکل حالات کا شکار چیئرمین پی ٹی آئی جو اب متعدد عدالتی مقدمات کا بھی سامنا کررہے ہیں، انہوں نے سختی سے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
انہوں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں اور جبری اقدمات کی مذمت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس کے باوجود اپنی سابقہ پوزیشن سے ڈرامائی انداز میں پیچھے ہٹتے ہوئے انہوں نے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ تاہم، وزیراعظم شہباز شریف نے ان کی اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے جنہیں انہوں نے ’انتشار پسند اور اشتعال پسند‘ قرار دیا جو ’سیاستانوں کا لبادہ اوڑھتے ہیں لیکن ریاستی تنصیبات پر حملہ کرتے ہیں‘۔ پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ نے سیاسی منظرنامے کو ایک نئی شکل دینا شروع کر دی ہے۔ اگرچہ سیاسی صف بندی ممکنہ طور پر اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ انتخابات کا حتمی اعلان نہیں ہو جاتا، لیکن اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انتخابی صورت حال کیا ہو گی۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کہاں جائے گا؟ جہانگیر خان ترین کی جانب سے ایک ایسی پارٹی بنانے کی کوششیں جاری ہیں جو پی ٹی آئی چھوڑنے والے ’الیکٹ ایبلز‘ کو اپنی جانب متوجہ کرے اور ووٹرز کو ’تیسرا آپشن‘ مہیا کرے۔ 
Tumblr media
تاہم جہانگیر ترین جیسے ایک ہوشیار سیاست دان اور متحرک کاروباری شخصیت کو اس طرح کا اہم کردار ادا کرنے کے لیے پہلے خود پر لگا نااہلی کا داغ ہٹانا ہو گا۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ وہ پارٹی کے قیام میں کس حد تک کامیاب ہوں گے جبکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اگر انہوں نے پی ٹی آئی کے سابق ارکان کو شمولیت پر آمادہ کر لیا تو کیا وہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کو بھی اپنے ساتھ لائیں گے۔ اس معاملے نے ملک کی انتخابی سیاست کو بہت زیادہ متحرک کر دیا ہے۔ پنجاب ایک ایسا میدانِ جنگ ہے جہاں سے جیتنے والی پارٹی ممکنہ طور پر وفاق میں حکومت بناتی ہے، اگر اس صوبے میں جماعتوں کے درمیان ووٹ بینک تقسیم ہو جاتا ہے تو مرکز میں کوئی بھی جماعت اکثری�� حاصل نہیں کر پائے گی اور ایک ایسی پارلیمنٹ وجود میں آئے گی جس میں کسی بھی پارٹی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہو گی۔ کیا پی ٹی آئی کے ووٹرز یہ جانتے ہوئے بھی ووٹ ڈالنے آئیں گے کہ ان کی جماعت تتربتر ہو چکی ہے اور ان کے لیڈر کے خلاف قانونی مقدمات ہیں اس لیڈر کا اقتدار میں واپس آنے کا بہت کم امکان ہے؟ خاص طور پر اب جب نوجوان ووٹرز رائے دہندگان کا ایک بڑا حصہ ہیں تو اس صورتحال کا مجموعی ووٹرز ٹرن آؤٹ پر گہرا اثر پڑے گا۔
اس بات کا امکان نہایت کم ہے کہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) جیسی دو روایتی پارٹیوں کی حمایت کرنے پر آمادہ ہوں، حالانکہ پی پی پی نے جنوبی پنجاب میں منحرف ووٹرز کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔ آخر ان دونوں جماعتوں کو مسترد کرنے کے بعد ہی پی ٹی آئی کو لوگوں نے سپورٹ کرنا شروع کیا۔ کیا جہانگیر ترین کی نئی جماعت انہیں اپنی جانب راغب کر پائے گی؟ یہ بات بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ماضی میں ووٹروں نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔ تو اگر پی ٹی آئی کا ووٹ تقسیم ہوتا ہے تو کیا اس سے روایتی جماعتوں میں سے کسی ایک کو فائدہ پہنچے گا؟ اس وقت بہت زیادہ غیر یقینی پائی جاتی ہے خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب حکومت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ چونکہ پارلیمنٹ کی مدت 16 اگست کو ختم ہو رہی ہے اس لیے انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی، اس وجہ سے جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گا تو انتخابی اعداد و شمار سیاسی صف بندیوں کا تعین کرنا شروع کر دیں گے اور انتخابی مقابلے کی نوعیت کے بارے میں تصویر واضح طور پر سامنے آئے گی۔
لیکن اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے پالیسی پروگرامز یا ملک کے مستقبل کے حوالے سے وژن طے کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ملک کو درپیش مسائل سے کیسے نمٹا جائے، اس حوالے سے کسی بھی سیاسی جماعت نے کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔ سیاسی جماعتیں اقتدار کی کشمکش میں مصروف ہیں اور مستقبل کے لیے پالیسی منصوبے تیار کرنے کے بجائے اپنے سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کی کوشش میں نظر آرہی ہیں۔ یہ غیریقینی کی صورتحال ہماری ملک کی سیاست کے لازمی جز کی طرح ہو چکی ہے۔ البتہ جو چیز یقینی ہے وہ ہے ہماری معیشت کا عدم استحکام۔ تمام معاشی اشاریے بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت میں ہماری معیشت تیزی سے زوال کی جانب جارہی ہے۔ حکومت کی طرف سے ڈیفالٹ کے امکانات رد کرنے کے باوجود ملک اب بھی اپنے قرضوں پر ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ ملنے کے امکان بھی مبہم ہیں۔ وزیراعظم نے حال ہی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے تعطل کا شکار پروگرام دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے بات کی۔
تاہم آئی ایم ایف نے تب تک اسٹاف لیول معاہدہ نہ کرنے کا کہا جب تک پاکستان اس مالی سال (جو 30 جون کو ختم ہو رہا ہے) کے اختتام تک اپنے کرنٹ اکاؤنٹ میں 6 بلین ڈالر کے خلا کو پُر کرنے کے لیے فنانسنگ کا بندوبست نہیں کر تا۔ ملک کے ذخائر تقریباً 4 ارب ڈالرز تک ا��گئے ہیں جو درآمدات پر عائد پابندیوں کے باوجود ایک ماہ سے بھی کم کی درآمدات کے لیے ہی پورے ہو سکتے ہیں۔ حکومت نے پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کے بدترین بحران کو ختم کرنے کے لیے درآمدی کنٹرولز لگانے جیسے وقتی اقدامات کے ذریعے معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ حالیہ مالی سال کے لیے سرکاری طور پر تخمینہ شدہ جی ڈی پی کی شرح نمو گزشتہ مالی سال کے 6 فیصد کے مقابلے میں 0.3 فیصد ہے۔ لیکن اس مایوس کن تعداد پر بھی سب کو یقین نہیں ہے۔ صنعتی شعبہ بھی 3 فیصد تک سکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے بہت سے کاروبار بند ہو رہے ہیں، لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں اور اشیا کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ 
گزشتہ سال آنے والے تباہ کُن سیلاب کے نتیجے میں ملک میں زرعی شعبے پر شدید اثرات مرتب ہوئے اور پیداوار میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ درآمدات پر پابندیوں اور خام مال کی قلت کے باعث ملک کی برآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری جانب افراطِ زر بلند ترین شرح کو چھو رہی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اب ’ریلیف بجٹ‘ پیش کرنے جارہی ہے جس میں عوام کے مفاد میں اقدامات لیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ اس سے ملک میں معاشی بحران کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گی۔ سیاست کو معیشت پر فوقیت دینے کی وجہ سے ہمارے ملک کی صورتحال زوال کی جانب جارہی ہے۔ ملک کا مستقبل سیاسی غیریقینی اور معاشی بحران کی صورتحال سے گھرا ہوا ہے جسے حل کرنے کے لیے ساختی اصلاحات اور فیصلہ کُن اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے پاس ایسی کوئی قیادت ہے جو ان تمام حالات کو سمجھتی ہو اور ملک کے مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دینے کے قابل ہو۔
ملیحہ لودھی  
یہ مضمون 6 جون 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
9 notes · View notes
jhelumupdates · 1 day ago
Text
نواز شریف 50 سال سے سیاست میں ہیں انہیں پی آئی اے نجکاری کی بنیادی بات سمجھ نہیں آرہی، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آدمی حیران ہوجاتا ہے کہ نواز شریف 50 سال سے اس ملک کی سیاست کر رہے ہیں اور 50 سال بعد انہیں یہ بنیادی بات سمجھ نہیں آ رہی کہ پی آئی اے کی نجکاری آئی ایم ایف کی اصلاحاتی شرائط کے تحت ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ حکومت Active Buisness سے علیحدہ ہوگی، اگر صوبائی حکومتوں نے وفاق سے کاروبار خریدنے ہیں تو یہ کان الٹے ہاتھ سے پکڑنا ہے، وفاقی حکومت جو پیسہ صوبوں کو دیتی ہے اس سے وفاق کے ادارے خریدنے کی کیا تک ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے لگا کہ یہ بات مذاق میں ہو رہی ہے لیکن کل TV پر ان کو (نواز شریف) بظاہر سنجیدہ بات کرتے سنا تو سر پکڑ لیا کہ کیا لوگ ہیں۔ آدمی حیران ہو جاتا ہے کہ نواز شریف پچاس سال سے اس ملک کی سیاست کر رہے ہیں اور پچاس سال بعد انھیں یہ بنیادی بات سمجھ نہیں آ رہی کہ PIA کی نجکاری IMF کی اصلاحاتی شرائط کے تحت ہو رہی ہے کہ حکومت Active Buisness سے علیحدہ ہو گی، اگر صوبائی حکومتوں نے وفاق سے کاروبار خریدنے ہیں تو یہ…— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 3, 2024 یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہ�� تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی خریداری پر غور کی جو بات کی اس پر مزید کام کا ارادہ ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو ملک کو ایک اچھی ایئر لائن میسر آئےگی۔ قبل ازیں نواز شریف نے امریکا میں کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پی آئی اے کی خریداری سے متعلق غور کر رہی ہیں، مریم نواز نے اس سلسلے میں اُن سے صلاح مشورہ بھی کیا ہے، مریم نےکہا ہے کہ اُس ایئر لائن کا نام ایئر پنجاب رکھا جاسکتا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے مریم نواز سےکہا تھا کہ آپ پی آئی اے کو خرید بھی سکتی ہیں اور نئی ایئر لائن بھی بنا سکتی ہیں۔ پی آئی اے کو پی ٹی آئی دور میں تباہ کیا گیا، پی آئی اے کے پائلٹس کو جعلی کہنے والا پی ٹی آئی دور کا وزیر آج چھپا بیٹھا ہے۔
0 notes
pinoytvlivenews · 19 days ago
Text
آئینی ترامیم کیلئے کتنے ووٹ درکار اور حکومت کے پاس کتنے ووٹ ہیں ؟
(24 نیوز )قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے حوالے سے نمبر گیم سامنے آگیا ہے۔ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو 224 ووٹ درکار ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اتحادیوں کے پاس 215 ووٹ موجود ہیں،اگر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے 8 ارکان ترمیم کی حمایت کریں تو تعداد 223 تک جا پہنچے گی،جے یو آئی ارکان کی حمایت کے بعد بھی حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے مزید ایک ووٹ درکار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 26 days ago
Text
مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کےدرمیان آئینی ترامیم پراتفاق
مسلم لیگ(ن)کےصدرمحمد نوازشریف اورچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے رمیان ملاقات میں آئینی ترامیم پراتفاق کرلیا گیا۔ نواز شریف سےملاقات کےلیےبلاول بھٹو زرداری پنجاب ہاؤس پہنچے،سابق وزیراعظم نےآمدپربلاول بھٹوکااستقبال کیا۔دونوں قائدین نےملک کی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں عدالتی اصلاحات سےمتعلق آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے…
0 notes
football9d · 1 month ago
Text
خلاصه فوتسال ایران و مراکش | پایان رویای جام جهانی
خلاصه فوتسال ایران و مراکش | پایان رویای جام جهانی https://www.youtube.com/watch?v=pVNSqfq_DDo خلاصه فوتسال ایران و مراکش - یک هشتم نهایی فوتسال جام جهانی فوتسال ازبکستان Iran Morocco Futsal Iran v Morocco 2024 Futsal Highlights Futsal World Cup 2024 ایران مراکش فوتسال فوتسال ایران و مراکش در جام جهانی 2024 ازبکستان Iran v Morocco Futsal World Cup 2024 ✅ کانال ما را سابسکرایب کنید تا از تازه‌ترین ویدیو ما باخبر شوید. با تشکر از حضور گرمتان https://www.youtube.com/channel/UCN8U84SVCvqIZnm7wz8PdBA?sub_confirmation=1 ============================== ✅ ویدیوهای دیگری هم وجود دارد که ممکن است علاقه‌مند به تماشا باشید: خلاصه فوتسال ایران و مراکش | نوستالژی جام جهانی 2016 👉 https://youtu.be/WaRdrdnnyxk خلاصه فوتسال ایران و فرانسه - با امتیازات کامل به دور بعد می‌رویم 👉 https://youtu.be/MYpzl2RLLvs خلاصه فوتسال ایران گواتمالا - نزدیک بود نتیجه دو رقمی بشه! 👉 https://youtu.be/QvL4by7kwkw Iran v Venezuela | Highlights | FIFA Futsal World Cup 2024 👉 https://youtu.be/PKFzB_2dgvg گزارش اختصاصی از بازی امارات و ایران - مقدماتی جام جهانی 2026 👉 https://youtu.be/KNLr7L71d9s خلاصه بازی کامل تیم ملی ایران و قرقیزستان - مقدماتی جام جهانی 2026 👉 https://youtu.be/pTOfTvlitw0 ============================= ✅ about Football9D || درباره فوتبال ٩٠ Welcome to Football9D, The best Persian Football Channel on YouTube. Do not miss any Iranian Football League match ⚽️ and also new and old Team Melli Matches. Any Persian Gulf Pro League match highlights will be covered immediately after the match has been played, also live streaming will be coming soon so stay tuned and make sure to subscribe. خوش آمدی به فوتبال ۹۰ ما یک کانال متعهد به ارائه محتوای جذاب فوتبالی، با بهترین کیفیت هستیم تمام بازی‌های لیگ برتر و جام حذفی را پوشش می‌دهیم. همچنین لیست پخش بازی‌های قدیمی فوتبال ایران را به شما معرفی می‌کنیم به کانال ما برای دیدن ویدیوهای بیشتر بپیوندید. 🔔 ⚽️👇🏼 .حتماً به کانال ما سابسکرایب شوید و به انجمن رشد کننده ما بپیوندید .هر سابسکرایب، انگیزه‌ای برای ما است تا بیشتر از این محتوای جذاب تولید کنیم 🔔 کانال ما را سابسکرایب کنید تا از تازه‌ترین ویدیو ما باخبر شوید. با تشکر از حضور گرمتان https://www.youtube.com/channel/UCN8U84SVCvqIZnm7wz8PdBA?sub_confirmation=1 ============================= لصفاً به تگ های زیر اهمیت ندهید: فوتبال ٩٠,Football9D, sorkhabi, iran football, sorkhabi youtube , فوتبال, سرخابی, هفته بیست و سوم لیگ برتر فوتبال ایران, اسپورت پلاس, اسپرت پلاس, فوتبال ۳۶٠, فوتبال 360, Iman Sport, Imansport, فوتبال برتر, فوتبال ایران, لیگ ایران, لیگ برتر ایران امروز, بازی لیگ برتر, لیگ خلیج فارس, Persian Gulf League, لیگ فوتبال ایران, =========================== ✅Timestamps 0:00 | نیمه اول ایران و مراکش 0:10 | گل اول ایران به مراکش توسط درخشانی 0:43 | گل اول مراکش به ایران 1:58 | گل دوم مراکش به ایران 2:47 | گل سوم مراکش به ایران 3:26 | سوپر گل چهارم مراکش به ایران 4:12 | نیمه دوم فوتسال ایران مراکش 4:22 | گل دوم ایران به مراکش توسط حسین طیبی 4:49 | گل سوم ایران به مراکش توسط مسلم اولادقباد 7:35 | درخواست var و اعلام پنالتی برای ایران 8:15 | گل نکردن پنالتی =========================== #Football9D #فوتبال٩٠ #futsalwc #جام_جهانی_فوتسال #فوتسال #فوتسال_ایران #ایران_مراکش #فوتسال_جهان #تیم_ملی_ایران #تیم_ملی_فوتسال #ایران #مراکش #futsal #futsaliran =========================== Disclaimer: DMCA - § 512(f) Misrepresentations Section 512(f) deters false claims of infringement by imposing liability on anyone who makes such claims, for the damages suffered by other parties as a result of the OSP's reliance on the false claim, and for associated legal fees. © Football9D || فوتبال ٩٠ via Football9D || فوتبال ٩٠ https://www.youtube.com/channel/UCN8U84SVCvqIZnm7wz8PdBA September 28, 2024 at 08:27PM
0 notes
topurdunews · 1 day ago
Text
شرح سود میں کمی خوش آئند ہے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگاوزیراعظم
(اویس کیانی)وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے اور آپ سب کی کوششوں سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے،سٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں 250 پوائنٹس کی کمی کردی،250 پوائنٹس کی کمی سے شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد پر آنا خوش آئند ہے،شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی…
0 notes
urduchronicle · 9 months ago
Text
اینٹی سٹیٹ الیکشن تھا، نتائج مسترد کرتے ہیں، پیر پگارا، 16 فروری کو حیدرآباد بائی پاس پر دھرنے کا اعلان
مسلم لیگ فنکشل اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیر صبغت اللہ راشدی المعروف پیر پگارا نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج قبول نہیں کرتے،71 میں بھی یہی ہوا تھا،اقلیت کی حکومت بنائی گئی،جی ڈی اے ختم نہیں ہورہی ہے،سب کچھ تین ماہ پہلے طے  ہوچکا تھا،فیصلہ سازوں کو معلوم ہی نہیں نوجوان انتخابات میں عمران خان کے لئے نکلے،فوج کو ناراض کرکے چل نہیں سکتے ہیں،قانون کے راستے میں رہتے ہوئے احتجاج کا حق رکھتے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 1 month ago
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1030
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز سے جاپان کے سفیر مٹسو ہیروواڈا کی ملاقات
باہمی دلچسپی کے امور، دو طرفہ تعلقات کے فروغ اورمختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
جاپان اقوام عالم میں اپنی محنت اورلگن سے نمایاں ہے، پاکستان کے مابین بہترین تعلقات کو مزید وسعت دینے کیلئے پرعزم ہے: محمد نوازشریف
پنجاب میں تعلیم، صحت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کا بڑا پوٹینشل موجود ہے، جاپان کا پنجاب حکومت سے تعاون لائق تحسین ہے: مریم نواز
پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں:جاپانی سفیر مٹسو ہیروواڈا
لاہور28 ستمبر:……پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اوروزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے جاپان کے سفیر مٹسوہیرو واڈا (Mr.Mitsuhiro Wada)نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دو طرفہ تعلقات کے فروغ اورمختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور جاپان کے مابین بہترین تعلقات کومزید وسعت دینے کے لیے پر عزم ہیں۔جاپان اقوام عالم میں اپنی محنت اور لگن سے نمایاں ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے جاپان کے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جاپان کے مابین دوطرفہ تجارتی حجم بھی بڑھانے کے لئے دلچسپی رکھتے ہیں۔تعلیم، صحت اور شہری سہولیات کی بہتری میں جاپان کا پنجاب حکومت سے تعاون لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تعلیم، صحت، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کا بڑا پوٹینشل موجود ہے۔ صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے ساز گار ماحول اور مراعات دے رہے ہیں۔ جاپانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔ سینیٹرپرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، معاون خصوصی راشد نصر اللہ، چیف سیکرٹری،پرنسپل سیکرٹری اور دیگر موجود تھے۔
٭٭٭٭
0 notes
mediazanewshd · 6 months ago
Link
0 notes