#مارکیٹیں
Explore tagged Tumblr posts
Text
مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے کا حکم پورے سال کیلئے کردینا چاہیے لاہور ہائیکورٹ
(24نیوز)لاہور ہائی کورٹ نے سموگ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے کا حکم پورے سال کیلئے کردینا چاہیے۔ دورانِ سماعت جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے سموگ کیخلاف اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کام اگلی نسل پر احسان ہوگا، پنجاب حکومت کے اقدامات واقعی تعریف کے قابل ہیں، سموگ کم ہونے کا سارا کریڈٹ موسم کی تبدیلی کو دیا جا رہا ہے، لیکن حکومت اور تمام وہ…
0 notes
Text
فضائی آلودگی میں کمی، پنجاب حکومت کا پابندیاں ختم کرنے کا اعلان
لاہور اور دیگر شہروں میں اسموگ کی صورتحال میں کمی آئی ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت نے پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نگراں صوبائی وزیر عامر میر کے مطابق مارکیٹیں، بازار، ریسٹورنٹس اور کاروباری مراکز کل اور پرسوں معمول کے مطابق کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے تدریسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔ نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے مزید کہا کہ سرکاری و نجی اسکولز میں موسم سرما کی تعطیلات 18دسمبر…

View On WordPress
0 notes
Text
توانائی کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کی مارکیٹیں رات 9 بجے تک بند رہیں گی۔
توانائی کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کی مارکیٹیں رات 9 بجے تک بند رہیں گی۔
اسلام آباد انتظامیہ کا بازاروں کو رات 9 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ۔ تصویر: ٹویٹر/@ImAmmarOfficial اسلام آباد: سندھ اور پنجاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، اسلام آباد انتظامیہ نے اتوار کو فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کی بچت کے لیے تمام مارکیٹیں اور شاپنگ سینٹرز رات 9 بجے تک بند کردیے جائیں۔ اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 144 کا نفاذ ہو گا۔ شادی ہالز کو…

View On WordPress
0 notes
Text
خیبرپختونخوا میں آج سے شادی تقریبات پر پابندی لگادی گئی
خیبرپختونخوا میں آج سے شادی تقریبات پر پابندی لگادی گئی #KPK #Coronavirus #Weddings #aajkalpk
پشاور: خیبرپختونخوا میں بھی کورونا کی تیسری لہر شدت اختیار کر گئی۔ پختونخوا میں آج سے شادی تقریبات پر پابندی اور ہفتے میں دو دن مارکیٹوں کے ساتھ ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔ معاون خصوص اطلاعات کامران بنگش نے تیمور سلیم جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے باعث سکول بند کرنا کا فیصلہ کیا ہے، دفاتر میں پچاس فیصد سٹاف کم کرنے کی ہدایت کی ہے، وزراء کو اختیار دے دیا کہ سٹاف کو مزید بھی…

View On WordPress
0 notes
Photo

پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ، ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کروانے والی مارکیٹیں بند لاہور (این این آئی) پنجاب حکومت نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کروانے والی مارکیٹوں کو بند کروانے کا فیصلہ کرلیا ،5 دن مارکیٹوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت تمام مارکیٹوں میں ایس اوپیزپر عملدرآمد کی موثر مانیٹرنگ کروائی جائے گی۔ کورونا وبا کا پھیلاروکنے کے لئے
0 notes
Text
تاجروں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جمعہ کو مارکیٹیں کھلی رہنے دیں۔
تاجروں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جمعہ کو مارکیٹیں کھلی رہنے دیں۔
کراچی: آل کراچی تاجر انجمن تاجران نے منگل کے روز مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت عاشورہ کی وجہ سے دو دن کی بندش کے بعد جمعہ کو مارکیٹیں کھلی رہنے دے۔ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر الیاس میمن نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کوویڈ 19 کی پابندیوں کو کم کرے اور کاروبار کو اس جمعہ کو کام کرنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ منگل سے جمعرات تک تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں گی کیونکہ عاشورہ سے قبل سیکورٹی خدشات کے…
View On WordPress
#The traders demanded the Sindh government to keep the markets open on Friday.#تاجروں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جمعہ کو مارکیٹیں کھلی رہنے دیں۔#جمعہ کو مارکیٹیں#سندھ حکومت
0 notes
Text
ٹیئنز گروپ کی عالمی ترقی کی عظیم الشان اشاعت: مبادلہ، سبقت اور کی کامیابی
کیا آپ کو اب بھی یاد ہے کہ 2015 میں ایک نجی کمپنی نے 6,700 سے زائد ملازمین کے نیس، فرانس کے سفر کا انتظام کیا اور گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا جسے دنیا کے 167 ممالک کے مرکزی زرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا اور یہ ایک عالمی خبر بن گئی؟ بہت سے علماء، ماہرین اور زرائع ابلاغ متجسس ہیں اور دریافت کر رہے ہیں کہ یہ کس طرح کی کمپنی ہے اور اس نے صرف 20 سال کے عرصہ میں عالمی کامیابی کیسے حاصل کی۔ کمپنی کی 26 سال کی ترقی کی تشریح، راز اور جوابات سب کچھ جنوری 2021 میں لندن میں شائع ہونے والی کتاب 'شہنشاہ کا دروازہ کھولنا' اور اکتوبر 2021 میں عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر شائع ہونے والی کتاب 'ٹئنز گروپ کی عالمی ترقی: مبادلہ، سبقت اور کامیابی' میں موجود ہیں۔ یہ دونوں کتابیں جناب لی جِن یوان اور ٹیئنز گروپ، مبادلے اور سبقت کے نئے نظریے کے ساتھ مل کر ٹیئنز گروپ کے ��کمت کے نظریے کا نظام تشکیل دیتی ہیں۔

محترم لی جِن یوآن اور ٹیئنز گروپ کاروباری کہانیوں کو قلمبند کرتے ہیں، مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ نظریاتی جدت کو پیش کرتا ہے، شہنشاہ کا دروازہ کھولیں ترقیاتی عمل اور ٹیئنز گروپ کی عالمی ترقی کو قلمبند کرتی ہے: مبادلہ، سبقت اور ن کی کامیابی نظریاتی نظام کو مربوط کرتی ہے۔ ٹیئنز گروپ کے چیئرمینمحترم لیجِن یوآن نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ یہ چار کتابیں ہر ایک کو حکمت کے دروازے کھولنے، جستجو کی راہ پر گامزن ہونے، خوابوں کے ہال میں قدم رکھنے اور بالآخر اپنی شان کے عروج پر پہنچنے کی رہنمائی کر سکتی ہیں!
محترم لی جِن یوآن اور ٹیئنز گروپ
محترم لی جِن یوآن نے اپنی پوریلگن کے ساتھ اپنے خواب کی تکمیل کے لیے سخت محنت کی۔ صرف چند ہی سالوں میںاُن کے قائم کئے گئے ٹیئنز گروپ کے اربوں کے اثاثے تھے۔ 1997 میں گروپ نے اپنی انتھک مہنت پر توجہ مرکوز کی اور ایک ہیبار میں 37 ممالک میں مارکیٹیں کھولیں اور 2002 میں اس نے 60 سے زائد قومی شاخیںبنائیں، ایک بین الاقوامی مارکیٹ اور مارکیٹنگ نیٹ ورک کھولا اور اپنی مصنوعات 86 ممالک اور خِطوں کو فروخت کیں؛ اس کی ترقی کی رفتار اور پیمانہ حیرت انگیز ہے!
محترم لی جِن یوآن نے 2002 میں اپنی اور اپنے شراکت داروں کی کاروباری کہانیوں کومحترم لیجِن یوآن اور ٹیئنز گروپ میںقلمبند کیا، جن میں خواب، ہمت، ثابت قدمی، ذہانت اور ایمانداری جیسی قیمتی خوبیاں دکھائی گئیں جو ایکراہبر کے لیے کاروباری اداروں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک طاقتور مدد ہیں اور بعد میں آنے والی کتاب مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ کے لیے نظریاتی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔
مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ
ٹیئنز نے بین الاقوامی مارکیٹ کی ترقی کے عمل میں متعدد مسائل اور رکاوٹوں پر قابو پایا ہے۔ نئی راہ دکھانے والے سالوں کے تجربے کے بعد محترم لی جِن یوآن نے شدت سے محسوس کیا کہ کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے سائنسی اور مربوط نظریاتی رہنمائی بہت ضروری ہے۔ اُنہوں نے ٹیئنز کی بین الاقوامی مارکیٹ کی ترقی کے تجربے اور اسباق کا احتیاط سے خلاصہ کیا، اسے ہمیشہ بدلتے ہوئے مارکیٹ کے ماحول کے ساتھ ملایا، وقت کے ساتھ رفتار برقرار رکھی، کامیابی کے لیے اپنا راستہ بنایا اور ایک سائنسی اور عملی"مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ" پیش کیا جو کہ ایک اصل آگے کی جانب چھلانگ کے لئےترقی کی حکمت عملی اور طریقہ ہے۔ محترم لی جِن یوآن کا مرتب کردہ مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ 2003 میں شائع ہوا جس نے ٹیئنز کی طرف زیادہ توجہ مبذول کروائی اور پھر بین الاقوامی دوستوں نے ٹیئنز کی ترقی کو کی تیزرفتار اقتصادی ترقی کیسلطنت کے دروازے کو کھولنے کے لیے ایک مثال کے طور پر لیا۔
شہنشاہ کا دروازہ کھولنا
کرسٹوفر شیڈی نے ایک مشہور آسٹریلوی صحافی اور مصنف کی حیثیت سے شہنشاہ کا دروازہ کھولنا کو تیسرے فریق کے نقطۂ نظر سے تفتیش اور تفہیم کے ذریعے گہرائیسے تحریر کیا جس کی اشاعت جنوری 2021 میں لندن، انگلستان میںہوئی۔ کرسٹوفر شیڈی کا خیال ہے کہ عالمی معاشی انضمام کے پسِ منظر کے تحتٹیئنز کی ترقیکا ضابطۂ عمل اور عمدہ مبادلے اور سبقت کا نیا نظریہ مزید کاروباری اداروں کی تیز رفتار ترقی کے لیے نئے طریقے اور خیالات لائے ہیں، اور بین الاقوامی دوستوں نے سلطنت کے دروازے کو کھولنے کیبہت زیادہ بات کی۔ محترم لی جِن یوآن نے خود کو نئے جدیدضابعہ عمل کے ساتھ مل کر تحقیق کے لیے وقف کر دیا اور مبادلے اور سبقت کے نئے نظریے کو مزید بہتر، افزودہ، کامل کیا اور فروغ دیا جس کی وجہ سے ٹئنز گروپ کی عالمی ترقیاشاعت ہوئی: اکتوبر 2021 میںمبادلہ، سبقت اور کی کامیابی۔
ٹیئنز گروپ کی عالمی ترقی: مبادلہ، سبقت اور نکی کامیابی
ٹیئنز گروپ کی عالمی ترقی: مبادلہ، سبقت اور ن کی کامیابی نظریاتی بہتریکی تشکیل کے لیے نئے جدید طریقوں کو یکجا کرتی ہے۔ تجرباتی تجزیے اور تقابلی مطالعہ کے ذریعےیہ جامع طور پر وضاحت کرتی ہے کہ کس طرح ایک عالمی انٹرپرائز گروپ "تبادلے اور تنظیمِ نو" کی بنیاد پر جدید ترین کاروباری طریقوں، انفارمیشن ٹیکنالوجی، نیٹ ورک مینجمنٹ اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، انٹیلیجنٹ کمبینیشن اینڈ کنکشن ٹیکنالوجی، بلاکن اینڈ پلیٹ فارم ٹیکنالوجی وغیرہ کو مربوط کرتا ہے تاکہ روایتی کاروبار اور جدید نیٹ ورک انفارمیشن ٹیکنالوجی کے قریبی امتزاج کو حاصل کیا جا سکے اور وہ اسی بنیاد پر "اپنا انقلاب اور سبقت"حاصل کرتا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ کتاب کامیابی کے کلیدی عوامل کا گہرائی سے تجزیہ کرتی ہے اور کاروباری اداروں کو ترقی دینے والے اُن عوامل کے مخصوص معاملات کی فہرست مرتب کرتی ہے جو کاروباری اداروں کی عالمیوضع قطع اور ترقی کے لیے بہت اہم حوالہ اور رہنمائی کا کردار ادا کرتے ہیں۔
محترم لی جِن یوآن نے کہا کہ ٹیئنز"مبادلے اورسبقت کے نئے نظریے" اور "بقائے باہمی، اشتراک اور جیت" کے تصور کے تحت آگے بڑھنے کے خواب دیکھنا جاری رکھے گا، تیسرے منصو��ے کو پورے اعتماد کے ساتھ فروغ دے گا، "ایکانجمن اور متعددشعبوں" کی حکمت عملی پر عمل درآمد کو تیز کرے گا، عالمی مارکیٹ کو مزید وسعت دے گا، "انسانوں کو صحت کی فراہمی اور معاشرے کی خدمت" کے ابتدائی مشن پر عمل کرتا رہے گا، اور زیادہ شاندار قدر حاصل کرے گا۔
1 note
·
View note
Text
تیل کی گرتی قیمتیں پاکستان کیلئے نعمت ِ غیرمترقبہ؟ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی
کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلتے چلے جانے کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان نظر آہی رہا تھا کہ اچانک ’’تیل کی قیمتوں کی جنگ‘‘ شروع ہو گئی۔ ہوا یوں کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم ترین ملک سعودی عرب نے اوپیک کے اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے رحجان سے نمٹنے کے لئے یہ تجویز پیش کی تھی کہ تیل کی فراہمی میں کمی کر دینی چاہئے جسے روس نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں سعودی عرب نے ایک حکمتِ عملی کے تحت اچانک تیل کی فراہمی بڑھانے کا اعلان کر دیا۔ اس غیر متوقع فیصلے سے عالمی مارکیٹوں میں ایک بھونچال آگیا اور متعدد ممالک کی اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں، کچھ ملکوں کے مرکزی بینکوں نے شرح سود میں کمی کر دی جبکہ سونے کے نرخوں میں اضافہ ہو گیا۔
امید ہے تمام متعلقہ فریقوں میں جلد ہی تیل کی قیمتوں کے نرخوں میں استحکام لانے کے معاملے پر اتفاق ہو جائے گا چنانچہ تیل کی قیمتوں کی جنگ کی وجہ سے تیل کے نرخوں میں جو کمی ہوئی تھی اس کا بڑا حصہ واپس آجائے گا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم سطح پر رہنے سے یقیناً پاکستان کی تیل کی درآمدات میں زبردست کمی ہو گی جبکہ شرح سود و پیٹرلیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی سے مہنگائی میں بھی کمی ہو گی۔ دوسری طرف پاکستانی معیشت پر کچھ منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں مثلاً 28 فروری 2020 کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا مجوعی حجم صرف 12.75 ارب ڈالر تھا جس میں چار دوست ملکوں کے متعین مدت کے لئے جمع کرائے گئے ڈپازٹس بھی شامل ہیں جو جلد واپس چلے جائیں گے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو پڑنے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اب یہ ازحد ضروری ہے کہ حکومت تجارتی بنیادوں پر مناسب شرح سود پر بیرونی قرضے حاصل کرے تاکہ یہ خطرہ ٹل سکے۔ مشرقِ وسطیٰ سے تقریباً 12 ارب ڈالر کی ترسیلات موجودہ مالی سال میں متوقع ہیں۔ تیل کی قیمتیں کم سطح پر برقرار رہنے سے نہ صرف ترسیلات میں کمی ہو سکتی ہے بلکہ ان ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن میں سے کچھ کو پاکستان واپس آنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو متعدد خطرات اور چیلنجز، بدستور برقرار ہیں۔ موجودہ مالی سال میں معیشت کی شرح نمو انتہائی سست جبکہ ٹیکسوں کی وصولی ہدف سے تقریباً 900 ارب روپے کم رہے گی جبکہ ترقیاتی اخراجات میں زبردست کٹوتی اور جی ڈی پی کے تناسب سے تعلیم و صحت کی مد میں تحریک انصاف کے منشور سے صریحاً انحراف کرتے ہوئے انتہائی کم رقوم خرچ کرنے کے باوجود بجٹ خسا��ہ قابو سے باہر رہے گا۔
زرمبادلہ کے ذخائر محفوظ حد سے کم ہیں جبکہ ملکی و بیرونی قرضوں کا حجم انتہائی تیز رفتاری سے بڑھا ہے۔ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 1900 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ حکومتی شعبوں کے اداروں کے نقصانات کا حجم تقریباً 2100، ارب روپے ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری مالی سال 2018 کے مقابلے میں گری ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبے میں زبردست سرمایہ کاری کے بغیر پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہی نہیں ہے۔ مندرجہ بالا حقائق اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت کو مستقل بنیادوں پر سنبھالا دینے اور عوام کی حالت بہتر بنانے کے لئے مختلف شعبوں خصوصاً ٹیکسوں اور توانائی کے شعبوں میں تحریک انصاف کے 2013 اور 2018 کے منشور کے مطابق بنیادی نوعیت کی اصلاحات کرنا ہونگی۔
اب سے تقریباً 15 برس قبل گورنر اسٹیٹ بینک نے جو آج بھی حکومت کا حصہ ہیں کہا تھا کہ اگر ٹیکس کی چوری روک دی جائے تو جنرل سیلز کی شرح کم کر کے 5 فیصد کرنے اور ہر قسم کے سرچارج مثلاً پیٹرولیم لیوی صفر کرنے کے باوجود ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب بڑھے گا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وطن عزیز میں اس وقت پیٹرولیم مصنوعات میں 35 روپے فی لیٹر کمی کرنا ممکن ہے۔ یہ امر افسوناک ہے کہ اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا صرف ایک حصہ عوام کو منتقل کیا جائے اور بقیہ حصے ٹیکس کی چوری اور بجلی کی چوری وغیرہ کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ایک المیہ ہو گا۔ یہ بات نوٹ کرنا اہم ہے کہ چند ماہ پہلے تک ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیڑولیم لیوی 8 روپے لیٹر اور پیٹرول پر 10 روپے لیٹر تھی۔
اس لیوی کو بڑھا کر اب بالترتیب 25 روپے 5 پیسے اور 19 اور روپے 75 پیسے کر دیا گیا ہے۔ جنوری 2019 میں ان مصنوعات پر جنرل سیلز کی شرح 0.5 فیصد، 2 فیصد، 8 فیصد اور 13 فیصد تھی۔ اسے بڑھا کر 17 روپے فی لیٹر کر دیا گیا ہے۔ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ ٹیکسوں کے منصفانہ نظام کے تحت عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تو عوام کو ملنے والا متوقع ریلیف نہ صرف عارضی ہو گا بلکہ حقیقی معنوں میں کوئی ریلیف نہیں ہو گا۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی موجودہ عارضی سطح پاکستان کے لئے نعمت ِ غیرمترقبہ صرف اس وقت ثابت ہو گی جب وفاق اور صوبے پارٹی منشور کے مطابق ہر قسم کی آمدنی پر موثر طور پر ٹیکس نافذ اور وصول کریں اور ایسے ناجائز ملکی اثاثوں پر مروجہ قوانین کے تحت ٹیکس وصول کریں جو 2019 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر نہیں کئے گئے تھے اگر ایسا ہوا تو معیشت میں پائیدار بہتری آئے گی، غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور ناخواندگی میں کمی آئے گی۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستانی معیشت مشکلات کا شکار رہے گی، سی پیک کو گیم چینجز نہیں بنایا جا سکے گا اور پاکستان کو ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے سامنے دست سوال دراز کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note
·
View note
Text
سموگ پر قابو پانے کیلئے تمام مارکیٹیں رات8 بجے بند،آوٹ ڈورسرگرمیوں پر پابندی،نوٹیفکیشن جاری
(عمیر افضل)صوبائی دارالحکومت لاہور شہر میں سموگ کے پیش نظر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی اور اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، مارکیٹیں رات8بجےبندکرانےکیلئےٹاسک فورس ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں انتظامیہ کے مطابق ٹاسک فورس ٹیمیں تحصیل سطح پر تشکیل دی ہیں،اےسی کنوینئر،ایس ایچ او،زونل آفی��ر ریگولیشن…
0 notes
Text
بارش کے باوجود لاہور میں فضائی آلودگی کم نہ ہوئی، آج بھی دنیا میں پہلا نمبر
لاہور کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات بارش کے باوجود فضائی آلودگی میں کمی نہ آسکی، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پہلے نمبر پر موجود ہے۔ اسموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب میں سافٹ اسموگ لاک ڈاؤن لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ جمعے کو اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اور ہفتے کو مارکیٹیں، جم، سنیما، تھیٹر اور فیکٹریاں مکمل بند کرنے کی بھی تجاویز دی گئی ہے۔ دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے…

View On WordPress
0 notes
Text
کیا ہم بعد از کورونا دَور کے لئے تیار ہیں
انسانی فہم و فراست عجز کا شکار ہے۔ میڈیکل تحقیق شرمسار ہے۔ ستاروں کی گزر گاہیں تلاش کرنے، چاند پر قدم، مریخ پر نظر رکھنے والا ایک انجانی بیماری کے سامنے بےبس ہو چکا ہے۔ کیا ترقی یافتہ، کیا پسماندہ، کیا امیر، کیا غریب، 115 قومیں کورونا وائرس سے متاثر ہو چکی ہیں۔ دنیا کے 195 ملکوں میں سے 115 کو اس وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شُمار بتاتے ہیں کہ ایک لاکھ چودہ ہزار بیمار ہیں، 4027 لقمۂ اجل بن چکے ہیں، 64081 شفایاب ہوئے ہیں، اس وقت 46314 زیر علاج ہیں۔ جن میں سے 5771 تشویشناک حالت میں ہیں۔ 40543 خطرے سے باہر ہیں۔ ہر روز مشرق بعید، جنوبی ایشیا، یورپ، امریکہ، کینیڈا، اسکینڈے نیویا سے کسی نئے مریض کی اطلاع آ جاتی ہے۔ صنعتی ترقی، تیزترین رابطے، نت نئی ٹیکنالوجی سب اس کے سامنے ہیچ ہیں۔
میڈیکل سائنسدان، محققین، دوا ساز کمپنیوں کے سربراہ سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹیں زیر و زبر ہو گئی ہیں۔ وہی سفری تیزی جس پر انسان بہت ناز کرتا ہے وہی اس وبا کے پھیلنے کا سب سے زیادہ سبب بن رہی ہے۔ 22 جنوری سے شروع ہونے والی یہ وحشت آثار متعدی بیماری بتا رہی ہے
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید کہ آرہی ہے دما دم صدائے کن فیکون
بعض بیماریوں میں حادثات میں عام طور پر وجہ غربت پسماندگی میں تلاش کی جاتی رہی ہے۔ کہیں حکومتوں کی نااہلی، کہیں بدعنوانیوں، ذخیرہ اندوزیوں کو عذر قرار دیا گیا لیکن روشن خیالی، سائنسی دریافتوں، کئی نئی کائناتوں کی برآمدگی کی اکیسویں صدی میں اور ان ملکوں میں جنہیں زندگی کی عمدگی اور معیار کے حوالے سے سر فہرست رکھا گیا ہے۔ کینیڈا اور جاپان، وہاں بھی اس آسیب کے قدم پہنچ گئے ہیں۔ نباتات، جمادات، حیوانات، ارضیات، حیاتیات، فلکیات پر اعلیٰ ترین تحقیقی مراکز کی تادمِ تحریر بےبسی اس امر کا بین ثبوت ہے کہ کوئی ��و ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے۔ جو بحر و بر کا مالک ہے۔ جو ہر شے پر قادر ہے۔ جو ہوائوں کا رُخ بدلتا ہے۔ انسان محض اس کا نائب ہے۔ کتنی ترقی کر لے، کتنے آفاق تسخیر کر لے، بہت سے گوشے، بہت سے شعبے پھر بھی اس کی فکر، اس کی تحقیق سے ماورا رہیں گے۔
ہم پاکستانیوں کو اللہ کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ ہم نااہلی اور بےبصیرتی کے جس دور سے گزر رہے ہیں ہمیں اس وبا کی شدت سے محفوظ رکھا ہے۔ اب تک اس آفت ناگہانی سے کسی ہم وطن کی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔ پہلا مریض مکمل صحت یاب ہو چکا ہے۔ مزید متاثرین سامنے آرہے ہیں لیکن احتیاطی تدابیر کی جا رہی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر ہمارا عظیم دوست چین ہوا ہے جو ان دنوں سب سے آگے بڑھتی معیشت تھی۔ اس میں صنعتی، تجارتی، علمی پیش رفت رک جانے سے پوری دنیا کی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں۔ کھربوں ڈالر ڈوب رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ماہرین اور محققین کا سوچ و بچار جاری ہے۔ یقیناً اس میں ٹھہرائو آئے گا۔ قادرِ مطلق انسان کو اس کی سکت کی حد تک آزمائش میں ڈالے گا۔ آئندہ چند ماہ میں بحالی کا سفر شروع ہو جائے گا۔ بہت سے ملکوں نے ممکنہ منصوبے بنا لیے ہیں۔
چین جتنا متاثر ہوا ہے اتنا ہی اس نے اپنی صلاحیتوں سے اس وبا کا مقابلہ بھی کیا ہے۔ یہ تو وقت بتائے گا کہ چین نے اس انجانی وبا کو کس کس انداز سے آگے بڑھنے سے روکا۔ صحت کے شعبے میں کیا کیا کارہائے نمایاں انجام دیے گئے۔ چند روز میں کتنے بڑے بڑے اسپتال تعمیر کر لیے گئے۔ قرنطینہ کے مراکز کس طرح قائم کیے گئے۔ اب دیکھنا ہے کہ چین کے سب سے قریبی دوست، ہمسائے، اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری رکھنے والے پاکستان میں اس آزمائش کے بعد کے دَور کے لیے کیا کیا تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ہمیں یہ تو تسلیم کرنا ہو گا کہ اس ابتلا کے وقت میں وزیراعظم کے صحت کے لیے معاونِ خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کی کارکردگی بہت تسلی بخش رہی۔ وہ نہ گھبرائے، نہ سنسنی خیزی کی۔ عالمی معیارات کے مطابق وہ اور ان کی ٹیم اس امتحان سے گزرتی رہی ہے۔ اللہ کرے اب نئے متاثرین سامنے نہ آئیں۔
ہمیں اس بیماری کے مقابلے میں صحت کے شعبے میں زیادہ اخراجات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ البتہ ہماری معیشت جو پہلے سے ہی دگرگوں تھی اسے مزید جھٹکے لگے ہیں۔ پاکستان کے لیے ماہرین کا ہمیشہ یہ تجزیہ ہوتا ہے کہ اس کی معیشت ان بلندیوں پر نہیں ہوتی جہاں کسی بھی آفت، افراط، انحطاط، کساد بازاری کے اثرات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم ترقی یافتہ ملکوں کی طرح بڑے نقصانات سے دو چار نہیں ہوتے۔ ہماری سیاحت بھی اس سطح پر نہیں تھی جس سے بڑا دھچکا لگتا۔ اب معیشت کی بحالی کے سفر میں پاکستان جیسے ترقی پذیر، غریب ممالک کے لیے سود مندی کے بہت مواقع ہیں۔ ماہرین کے مطابق عالمی منڈیوں میں ��یل کی قیمتیں گریں گی۔ اس طرح تیل درآمد کرنے والے ملکوں کا یہ بل کم ہوگا۔ اربوں ڈالر کی اس بچت سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں لیکن کیا ہم یہ اہلیت رکھتے ہیں۔
فی الحال تو ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے چیف ایگزیکٹو، قائد ایوان منتخب وزیراعظم اپنی پارٹی سمیت سب کی نظروں میں قیادت نہیں کر پا رہے۔ ان کے اپنے چہرے کے تاثرات اور بیانات بھی عجز کا اظہار ہی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور عبدالرزاق دائود بھی ابھی تک کوئی کرشمہ نہیں دکھا سکے ہیں۔ پاکستان قیادت کو ترس رہا ہے۔ حکمراں قیادت کی نااہلی کے چرچے تو عام ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک سے باہر ہیں۔ سب سے بڑی مخالف جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ملکی صورتحال اور خاص طور پر کورونا کے حوالے سے کوئی میٹنگ نہیں کی، نہ کوئی کمیٹی بنائی ہے۔ یہی حال پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے۔ بڑی جنگوں کے بعد بعض خطّوں کے حصّے میں خوشحالی بھی آتی ہے لیکن انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے۔ کیا ہم کوشش کررہے ہیں؟
محمود شام
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note
·
View note
Photo
پنجاب میں آج رات سے 5 اگست تک مارکیٹیں بند ک��نے کا فیصلہ #Punjab #LockDown #Markets #aajkalpk لاہور: حکومت پنجاب نے کرونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے آج رات سے 5 اگست تک مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
0 notes
Photo

ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 18 مارکیٹیں اور دکانیں سیل جانتے ہیں تاجروں کو کتنا جرمانہ بھی کردیا گیا؟ راولپنڈی ( آن لائن ) راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 18 مارکیٹوں اور دکانوں کو سیل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پنجاب میں کاروباری مراکز کو کھول دیا گیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سیا یس او پیز جاری کئے گئے تھے۔ تاکہ معیشت کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں تباہی مچانے والی وبا کورونا سے بھی بچا جا سکے
0 notes
Text
مارکیٹیں پھر بند --!! پنجاب حکومت نے ایک اور فیصلہ کر لیا، تاجروں کے لیے سرپرائز - UG News
مارکیٹیں پھر بند –!! پنجاب حکومت نے ایک اور فیصلہ کر لیا، تاجروں کے لیے سرپرائز – UG News
لاہور (نیوز ڈیسک ) پنجاب حکومت نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کروانے والی مارکیٹوں کو بند کروانے کا فیصلہ کرلیا ،5 دن مارکیٹوں کو مانیٹر کیا جائے گا-تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت تمام مارکیٹوں میں ایس اوپیزپر عملدرآمد کی موثر مانیٹرنگ کروائی جائے گی- کورونا وبا کا پھیلاروکنے کے لئے
ایس او پیز پر عملدرآمد ہر صورت ضروری قرار دیکر عوامی آگاہی مہم کو بھی مزید تیز کیا جائے گا حکومتی ہدایات پر من وعن…
View On WordPress
0 notes
Text
شیکسپیئرکے ڈراموں میں مذکور…مشہور مقامات
کسی بھی دوسرے ڈراما نگار کی طرح شیکسپیئر نے خیالی باتیں بھی لکھیں۔ البتہ دوسروں کی نسبت اس نے اپنے ڈراموں میں حقیقی مقامات کو زیادہ برتا۔ انگلستان سے مصر تک یہاں کچھ ایسے ہی مقامات کا ذکر کیا جا رہا ہے اور ساتھ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ آج وہ کس حال میں ہیں۔
سکندریہ: شیکسپیئر کا ڈراما ’’انتھونی اینڈ قلوپطرہ‘‘ میں سلطنتِ روم کا ذکر ��سلی سے ایتھنز اور مصر تک ملتا ہے۔ اس ڈرامے میں سکندریہ میں قلوپطرہ کا محل اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مگر 1990ء کی دہائی تک لوگ اس مقام سے بے خبر تھے جہاں یہ واقع تھا۔ پھر غوطہ خوروں نے اسے مصری ساحل پر دریافت کر لیا۔ یہ جس جزیرے پر بنایا گیا تھا، وہ صدیوں قبل ایک زلزلے کے نتیجے میں غرق ہو گیا۔ اس مقام پر اب تک کھوج کا عمل جاری ہے۔
ڈنمارک: شیکسپیئر کا کردار ’’ہیملٹ‘‘ شکایت کرتا ہے کہ ڈنمارک ایک قید خانہ ہے، شاہی خاندان کی رہائش گاہ قلعہ السینور میں نشہ آور اشیا استعمال ہوتی ہیں اور وہاں کی شہرت اچھی نہیں۔ یہ قلعہ آج بھی موجود ہے۔ اسے کرونبورگ قلعہ کہتے ہیں اور یہ ڈنمارک کے شہر ہلسنگر میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر سولہویں صدی میں ہوئی اور 2000ء میں اسے یونیسکو کے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
روم: ’’جولیس سیزر‘‘ میں شیکسپیئر نے روم کے بادشاہ کی موت کے ذکر کو امر کر دیا۔ رومی سینیٹ میں سازشیوں کا گروہ اسے مارنے لگتا ہے اور وہ مخالف کا ساتھ دینے والے اپنے بااعتماد دوست بروٹس سے کہتا ہے ’’بروٹس تم بھی؟‘‘ 2012ء میں ماہرین آثار قدیمہ نے وثوق کے ساتھ اعلان کیا کہ انہوں نے وہ جگہ تلاش کر لی ہے جہاں سیزر کو قتل کیا گیا۔ یہ مقام ’’لارگو ڈی ٹورے ارجنٹینا‘‘ ہے جو روم کے مرکز میں واقع ہے اور یہاں پر قدیم آثار اور آوارہ بلیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ارڈین کا جنگل: ’’ایز یو لائیک اِٹ‘‘ میں جب ایک رئیس کو اس کا باغی بھائی جلاوطنی پر مجبور کرتا ہے تو وہ اور اس کے حامی ارڈین کے جنگل پہنچتے ہیں۔بہت سے مقامات کا نام ’’ارڈین‘‘ ہے۔ ان میں ایک برطانیہ سے باہر یورپ میں ہے۔ لیکن ایک قدیم ارڈین کا جنگل واروکشائر میں اس قصبے کے قریب تھا جہاں شیکسپیئر پیدا ہوا۔ شیکسپیئر کے دور میں کم از کم اس نام کا چھوٹا سا جنگل ضرور موجود تھا۔ اب یہ نظر نہیں آتا البتہ اس دور کے چند صدیوں پرانے درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویرونا: ویرونا میں رومیو اور جولیٹ کے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہوتا۔ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر رومیو زہر پی لیتا ہے اور حالت اضطراب میں جولیٹ اپنے آپ کو زخمی کرنے لگتی ہے۔ یہ کہانی صرف شیکسپیئر نے بیان نہیں کی۔ یہ اٹلی میں محبت کی ایک مقبول داستان بھی تھی، جس کے بارے میں برطانوی بھی خوب جانتے تھے۔ شیکسپیئر نے اسی سے اخذ کیا۔ تاہم شیکسپیئر کی وجہ سے یہ کہانی کئی صدیوں بعد بھی زندہ ہے۔ جولیٹ کے نام آج بھی لوگوں کے خط ویرونا آتے ہیں جن میں لوگ اپنی رومانوی داستان بیان کرتے ہیں اور وہاں قائم ’’جولیٹ کلب‘‘ ان کے جوابات دیتا ہے۔
وینس: ’’مرچنٹ آف وینس‘‘ میں شیکسپیئر وینس کو ایسے تاریک مقام کے طور پر پیش کرتا ہے جس میں افواہیں پھیلی رہتی ہیں اور تشدد کا خطرہ رہتا ہے۔ اس ڈرامے میں مرکزی کردار کی قسمت کا فیصلہ کمرۂ عدالت میں ہوتا ہے، لیکن زیادہ تر سرگرمیاں وینس کی گلیوں میں ہوتی ہیں۔ یہاں مشعلیں اٹھانے والے، ماسک پہن کر پارٹیوں میں جانے والے، کشتیوں میں سفر کرنے والے اور ریالٹو (وینس کا مرکزی علاقہ جو کبھی مالیات کا مرکز تھا) میں کاروبار کی باتیں کرنے والے ہوتے ہیں۔ آج وینس سیاحوں کے لیے بہت کشش رکھتا ہے۔ ریالٹو کو آج بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہاں کی مارکیٹیں مشہور ہیں۔ معروف ریالٹو پُل جس پر شیکسپیئر کے ذکر کے بعد کروڑوں بار سفر ہو چکا ہو گا، اب بھی قائم ہے۔ 2014ء میں اس کی ازسر نو مرمت اور تزئین و آرائش کی گئی۔
ترجمہ: رضوان عطا
3 notes
·
View notes
Text
کراچی کے تاجروں، ریسٹورنس اور شادی ہالز مالکان کا کاروبار جلد بند کرنے سے انکار
کراچی: وفاقی حکومت کے توانائی بچت منصوبے پر عمل درآمد کے لیے کمشنر کراچی کے بازار، شاپنگ مالز اور شادی ہال رات کو جلد بند کے احکامات کو تاجروں نے مسترد کردیا۔ کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے تجارتی مراکز کی 8بجے شب بندش کو تاجروں کے مفادات سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر رات 8بجے مارکیٹیں بند نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی نے تاجروں کے مفادات کے خلاف…

View On WordPress
0 notes