#جنگلی حیات
Explore tagged Tumblr posts
Text
نیوزی لینڈ کے دارالحکومت میں ایک صدی میں پہلی بار کیوی کے دو بچوں کی پیدائش
جنگلی حیات کے تحفظ پر مامور عملے نے ویلنگٹن میں کیوی کے دو چوزے دریافت کیے ہیں، جو کہ نیوزی لینڈ کے دارالحکومت میں 150 سالوں میں پہلی جنگلی پیدائش ہے۔ کیپٹل کیوی پروجیکٹ کی جانب سے ملک کے مشہور قومی پرندے کو تقریباً 400,000 آبادی والے شہر میں دوبارہ متعارف کروانے کے صرف ایک سال بعد دو نئے بچے آئے ہیں۔ ویلنگٹن شہر کے مرکز سے صرف 25 منٹ کے فاصلے پر ایک مضافاتی علاقے مکارا میں ان کی پیدائش، مقامی کل…
View On WordPress
0 notes
Text
زخمی مادہ تیندوہ (ملکہ) بچھڑ گئی جنگلی حیات کو بچاؤ
آج دل بہت اداس ہے اور اس اداسی کی وجہ ہے زخمی مادہ تیندوا جس کا انتقال ہوگیا، 7 ستمبر کو اس زخمی مادہ تیندوے ملکہ کو آزاد کشمیر سے ریسکیو کیا گیا، زخمی حالت میں ملنے والی ملکہ کی حالت تشویشناک تھی، زخم ایسے تھے کہ جن کو دیکھ کر دل چھلنی ہو جائے، تیندوے ملکہ کی پچھلی دونوں ٹانگیں زخمی تھیں، دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے بے دردی سے اس تیندوے کے پاؤں کاٹ دیئے ہوں۔ 12 ستمبر کو ان حقائق سے پردہ…
0 notes
Text
پیادهروی در مسیرهای جنگلی ارمنستان
پیادهروی در مسیرهای جنگلی ارمنستان یکی از تجربههای شگفتانگیز در میان طبیعتگردان و علاقهمندان به محیط زیست است. ارمنستان با مناظر طبیعی خیرهکننده، جنگلهای سرسبز و چشماندازهای زیبا، یک مقصد عالی برای پیادهروی و هیکینگ محسوب میشود. در این مقاله، با هم به بررسی مسیرهای جنگلی ارمنستان خواهیم پرداخت و نکاتی برای سفر به این مناطق زیبا را به اشتراک خواهیم گذاشت.
فهرست مطالب
آشنایی با ارمنستان و جنگلهای آن
مسیرهای جنگلی معروف در ارمنستان
تجربههای یک سفر پیادهروی در ارمنستان
نکات مهم برای سفر به مسیرهای جنگلی ارمنستان
1. آشنایی با ارمنستان و جنگلهای آن
ارمنستان یکی از کشورهای کوچک در قفقاز است که با طبیعتی بکر و مناظر خیرهکننده، گردشگران زیادی را جذب میکند. این کشور دارای جنگلهای سرسبز و زیبا است که با تنوع گونههای گیاهی و حیات وحش فراوان، یک مقصد ایدهآل برای پیادهروی و نزدیکترین تماس با طبیعت است.
2. مسیرهای جنگلی معروف در ارمنستان
در ارمنستان، مسیرهای پیادهروی زیادی وجود دارد که هر کدام دارای جذابیتها و زیباییهای خاصی هستند. برخی از مسیرهای معروف در این کشور عبارتند از:
- مسیر جنگلی دره دیلیجان
این مسیر در منطقه دیلیجان واقع شده و به دلیل مناظر طبیعی بکر و زیبا شناخته میشود. این مسیر پر��وازه با جنگلهای سرسبز، رودخانههای آرام و چشماندازهای فراوان، محبوبیت زیادی دارد.
- مسیر جنگلی ایجور
این مسیر در شمال ارمنستان قرار دارد و به دلیل جنگلهای گسترده و مناظر طبیعی زیبا، برای هیکینگ و پیادهروی مورد علاقه گردشگران قرار دارد.
- مسیرهای جنگلی طبیعتگردی یانویان
منطقه یانویان دارای مسیرهای پیادهروی زیادی است که امکان فعالیتهای طبیعتگردی و تماشای مناظر خیرهکننده را فراهم میکنند.
3. تجربههای یک سفر پیادهروی در ارمنستان
سفر به مسیرهای جنگلی ارمنستان به شما اجازه میدهد با طبیعت به صورت نزدیکتری آشنا شوید و لحظاتی از آرامش و آسایش را تجربه کنید. در این سفرها میتوانید با گونههای گیاهی و حیات وحش منحصربهفرد ارمنستان آشنا شوید و عکسها و خاطرات خاصی را به یاد بیاورید.
4. نکات مهم برای سفر به مسیرهای جنگلی ارمنستان
در هنگام سفر به مسیرهای جنگلی ارمنستان، موارد زیر را مد نظر قرار دهید:
- برنامهریزی مسیر
قبل از شروع سفر، مسیر خود را با دقت برنامهریزی کنید و اطلاعات لازم درباره مسیر، فاصله، زمان و شرایط آبوهوایی را کسب کنید.
- استفاده از تجهیزات مناسب
برای پیادهروی در مسیرهای جنگلی، از تجهیزات مناسب مانند کفشهای مخصوص هیکینگ، لباسهای گرم و مناسب و لوازم بهداشتی استفاده کنید.
- رعایت اصول حفاظت از محیط زیست
در هنگام سفر به جنگلها، از هر گونه آلودگی و آسیب به محیط زیست خودداری کنید و اصول حفاظت از محیط زیست را رعایت کنید.
نتیجهگیری
پیادهروی در مسیرهای جنگلی ارمنستان یک تجربه فوقالعاده و خاص است که به شما امکان میدهد با طبیعت به صورت نزدیکتری ارتباط برقرار کنید. ارمنستان با مناظر طبیعی خیرهکننده و جنگلهای سرسبز، یک مقصد ایدهآل برای پیادهروی و هیکینگ محسوب میشود. با رعایت اصول حفاظت از محیط زیست و استفاده از تجهیزات مناسب، میتوانید سفری به یادماندنی به دنیای زیبای جنگلهای ارمنستان تجربه کنید.
پرسش و پاسخ
پرسش ۱: آیا پیادهروی در مسیرهای جنگلی ارمنستان نیاز به آمادگی خاصی دارد؟
بله، برای پیادهروی در مسیرهای جنگلی ارمنستان، نیاز به آمادگی جسمانی و استفاده از تجهیزات مناسب مانند کفشهای هیکینگ و لباسهای گرم و مناسب است.
پرسش ۲: آیا ارمنستان دارای مسیرهای پیادهروی معروفی است؟
بله، ارمنستان دارای مسیرهای پیادهروی معروفی در جنگلها و مناطق طبیعی خود است که گردشگران زیادی را به خود جذب میکند.
پرسش ۳: آیا در سفر به مسیرهای جنگلی ارمنستان نیاز به راهنما داریم؟
اگر تازهکار هستید و با مناطق جنگلی ارمنستان آشنایی ندارید، استفاده از راهنما میتواند کمککننده باشد. راهنما به شما اطلاعات لازم را درباره مسیرها و شرایط آبوهوایی ارائه میدهد و مسیرهای مناسب را برای شما تعیین میکند.
پرسش ۴: آیا در مسیرهای جنگلی ارمنستان محدودیت سنی وجود دارد؟
عموماً مسیرهای جنگلی ارمنستان برای افراد با هر سنی مناسب هستند، اما بهتر است قبل از شروع سفر، میزان مشکلات مسیر را بررسی کنید و با توجه به توانایی خود، مسیر مناسب را انتخاب کنید.
3 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر1005
وزیر اعلیٰ مریم نوازکی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کا ساڑھے 6گھنٹے طویل اجلاس،تعلیم، صحت، زراعت، لائیو سٹاک، روڈز اوردیگر شعبوں میں اہم فیصلے
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا ستھراپنجاب پروگرام،وسط نومبر سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے صفائی کے جامع نظام کا نفاذ
پنجاب کی 100 تحصیلوں میں 15اکتوبر تک ستھرا پنجاب کی لانچنگ، دو ہفتے میں 100 تحصیلوں میں آؤٹ سورس ماڈل کے تحت صفائی کے عمل کا آغاز
پنجاب میں سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کیلئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن ومینوفیکچرنگ کی منظوری، نومبر میں سولر پینل ملنا شروع ہوجائیں گے
لاہور میں پاکستان کاپہلا سرکاری آٹزم سکول پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنیکی ہدایت، پنجاب میں 11ہزار کلومیٹر روڈز کی تعمیر ومرمت کی 482 سکیموں کا جائزہ
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا نواز شریف کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ سرگودھا اور نواز شریف کینسر ہسپتال کی تعمیر کی فوری اقدامات کی ہدایت
ہر شہر میں کارڈیالوجی علاج معالجے کی سہولیات یقینی بنانے کا حکم، جنوبی پنجاب کے 581 بنیادی مراکز صحت کی ری ویمپنگ شروع اگلے جنوری تک تکمیل کا ہدف
17 اضلاع کے دیہات میں خواتین کو2-ارب کی لاگت سے 11000 مویشی پالنے کے لئے دئیے جائینگے
فارمرز کیلئے پنجاب کا پہلا لائیو سٹاک کارڈ اگلے ماہ لانچ ہوگا، 0 2 ہزار فارمرخوراک، ادویات اور آلات وغیرہ حاصل کر سکیں گے
وائلڈ لائف تحفظ کیلئے پنجاب میں پہلی مرتبہ جنگلی حیات شماری کرانے کا فیصلہ، سرکاری ویسٹ لینڈ پر ایگرو فارسٹری پراجیکٹ کی منظوری
لاہور اور ڈی جی خان میں Pangasius اور دیگر فش کیلئے ہیچری قائم کرنیکی منظوری، شریمپ فارمنگ کیلئے مخصوص ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کی اصولی منظوری
باڈی کیم پائلٹ پراجیکٹ شیخوپورہ میں شروع، 30 کیمروں سے آغاز، سمارٹ سیف سٹی کے دوسرا فیز کی تکمیل کی ڈیڈ لائن اگلا مارچ مقرر
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تمام شہروں میں ضرورت کے تحت کیمروں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت، مزید 9اضلاع میں دستک سروسز شروع کرنیکی منظوری
پنجاب میں پہلی بار کاربن کریڈٹ سکیم کے اجرا کی منظوری، جیو گرافک انفارمیشن سسٹم میپنگ کے ذریعے سموگ ایریا کی نشاندھی کا پر اجیکٹ بھی شروع
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہونہار بچوں کی فیس کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت،پنجا ب کا پہلا فلم فنڈ قائم کر نے کی منظوری
سی ایم سکلز ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کا پہلا بیج مکمل، وزیر اعلی مریم نواز کی روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایت
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا تمام شہریوں میں میٹرو ٹریک کی جلد تکمیل کا حکم، مارگلہ تا جھیکا گلی ٹورسٹ گلاس ٹرین پروجیکٹ پر بریفنگ
پنجاب میں 35 ہزار سے زائد کسان کارڈز کاشتکاروں کو مل گئے،پہلے فیز میں 7500 ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کا فیصلہ،اگلے جون کی تکمیل پر اتفاق
ایگریکلچر گریجویٹ پروگرام کو متعلقہ یونین کونسل میں ہی تعینات کرنیکا فیصلہ،پہلے فیز کے 9500گرین ٹریکٹرکے ڈیزائن اور دیگر امور کی منظوری،31مارچ ڈیڈ لائن
ائیر ایمبولینس کی لینڈ نگ کیلئے ائیر سٹرپ بنانے اور ریسکیو سروسز کی ضرورت کے تعین کیلئے میپنگ کا حکم، ہر شہر میں ریسکیو ایمبولینس فراہم کرنیکی ہدایت
پانچ سال عوام کی خدمت کیلئے دئیے گئے،جلسے جلوس کیلئے نہیں،الحمدللہ، پنجاب ہر شعبے میں لیڈ لے رہا ہے۔ مریم نواز
لاہور19 ستمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں ساڑھے 6گھنٹے طویل جائزہ اجلاس منعقدا ہوا جس میں تعلیم، صحت، زراعت، لائیو سٹاک روڈز سمیت دیگر شعبوں کے بارے میں اہم فیصلے کئے گئے۔ مریم نواز شریف کے ستھرا……پنجاب پروگرام کے تحت وسط نومبر سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے صفائی کے جامع نظام نفاذ کیا جائے گا۔ پنجاب کی 100 تحصیلوں میں 15-اکتوبر تک ستھرا پنجاب کی لانچنگ شروع کر دی جائے گی۔ دو ہفتے میں 100 تحصیلوں میں آؤٹ سورس ماڈل کے تحت صفائی کے عمل کا آغازکر دیا جائے گا۔ ستھرا پنجاب کے دوسرے فیز میں 15-نومبرسے مزید 34 تحصیلوں میں بھی آغاز کر دیا جائے گا۔ پنجاب میں سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کے لئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن اورمینوفیکچرنگ کی منظوری دی گئی۔ نومبر میں عوام کو وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے پروگرام کے تحت سولر پینل ملنا شروع ہو جائیں گے۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور میں پاکستان کاپہلا سرکاری آٹزم سکول کا پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب میں 11ہزار کلومیٹر روڈز کی تعمیر ومرمت کی 482 سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ جنوبی پنجاب کے 581 بنیادی مراکز صحت کی ری ویمپنگ شروع ہوچکی ہے اور اگلے جنوری تک تکمیل کا ہدف مقررہ کیا گیا ہے۔ طلبہ کی ہیلتھ سکریننگ اور تھلیسیمیا سینٹر قائم کرنے کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتالوں میں صفائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نواز شریف کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ سرگودھا اور نواز شریف کینسر ہسپتال کی تعمیرکے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ہر شہر میں کارڈیالوجی علاج معالجے کی سہولیات یقینی بنانے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پولیس باڈی کیم پروگرام کی ڈیڈ لائن طلب کرلی۔ 17 -اضلاع کے دیہات میں خواتین کو2-ارب کی لاگت سے 11000 مویشی پالنے کے لئے دئیے جائینگے۔ فارمرز کے لئے پنجاب کا پہلا لائیو سٹاک کارڈ اگلے ماہ لانچ ہوگا۔ 0 2 ہزار فارمرلائیو سٹاک کارڈ کے ذریعے خوراک، ادویات اور آلات وغیرہ حاصل کر سکیں گے۔ اجلاس میں سرکاری ویسٹ لینڈ پر ایگرو فارسٹری پراجیکٹ کی منظوری دی گئی جس کے تحت پیاز،آلو اور زیتون وغیرہ کاشت کیا جائے گا۔ وائلڈ لائف تحفظ کے لئے پنجاب میں پہلی مرتبہ جنگلی حیات شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چھانگا مانگا میں ”ایکو ٹورزم“ پراجیکٹ کی لانچنگ اور لاہور میں صوبہ کی پہلی ماڈل فش مارکیٹ بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں شرمپ فارمنگ ایکسپورٹ کی کمپنی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں مظفرگڑھ میں 100 ایکڑ پر شریمپ پائلٹ تجرباتی فارم کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں شریمپ فارمنگ کے لئے مخصوص ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔ شریمپ فارمنگ کے لئے ایریا 50 ہزار ایکڑ تک بڑھانے اور فارمر ٹرینگ کرانے، ویلیو ایڈڈ چین قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ لاہور اور ڈی جی خان میں Pangasiusاور دیگر فش کیلئے ہیچری قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پلانٹ فار پاکستان کی ڈرون کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ باڈی کیم پائلٹ پراجیکٹ شیخوپورہ میں شروع کر دی گئی ہے جس کا 30 کیمروں سے آغاز کیا گیا۔ سمارٹ سیف سٹی کے دوسرا فیز کی تکمیل کی ڈیڈ لائن اگلے مارچ تک مقررکر دی گئی۔ شیخوپورہ میں داخلی خارجی راستوں کی نگرانی،فری وائی فائی،پینک بٹن بھی فنکشنل ہوگئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام شہروں میں ضرورت کے تحت کیمروں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب کے مزید 9اضلاع میں دستک سروسز شروع کرنے اور پنجاب میں پہلی بار کاربن کریڈٹ سکیم کے اجرا کی منظوری دی گئی۔ جیو گرافک انفارمیشن سسٹم میپنگ کے ذریعے سموگ ایریا کی نشاندھی کا پراجیکٹ بھی شروع کیا جائے گا۔ لیپ ٹاپ سکیم، انڈر گریجویٹ سکالر شپ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازنے ہونہار بچوں کی فیس کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجا ب کا پہلا فلم فنڈ قائم کر نے کی منظوری دے دی۔ سی ایم سکلز ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کے تحت مکمل ہونے والے پہلے بیج کے لئے وزیر اعلی مریم نواز نے روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازنے تمام شہریوں میں میٹرو ٹریک کی جلد تکمیل کا حکم دیا۔ مارگلہ تا جھیکا گلی ٹورسٹ گلاس ٹرین پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ ماڈل ایگریکلچر مال کی تھری ڈی فوٹیج پیش کی گئی، ملتان بہاولپور سرگودھا ساہیوال کے یونیفارم ڈیزائن کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 35 ہزار سے زائد کسان کارڈزکاشتکاروں کو مل چکے ہیں۔ پنجاب میں پہلے فیز میں 7500 ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کا فیصلہ کیا گیا اس ضمن میں اگلے جون تک تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔ چیف منسٹر ایگریکلچر گریجویٹ پروگرام کو متعلقہ یونین کونسل
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 13 August 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ : ۱۳ ؍ اگست ۲۰۲۴ ء
وقت : صبح ۹.۰۰ سے ۹.۱۰ بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں ...
٭ مراٹھواڑے سے قحط کا خاتمہ کرنے کے لیے حکو مت پُر عزم ہیں ‘ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن
٭ سانپ کے ڈسنے سے فوت ہونے والے زرعی مزدوروں کو گوپی ناتھ منڈے کاشتکار حادثہ بیمہ کے تحت فوائد فراہم کرنے کی وزیر اعلیٰ کی ہدایت
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں کی جانے والی 52؍ ہزار کروڑ روپئے کی سر ما یہ کاری سے معاشی انقلاب آئے گا ‘ وزیر صنعت اُدئے سامنت
٭ دھا را شیو ضلعے میں تپ دِق سے پاک پروگرام پر کامیاب عمل در آمد کے اعتراف میں 71
؍ گرام پنچایتوں کی پذیرائی
اور
٭ روبو ٹیکس انڈیا نیشنل چیمپئن شپ میں چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کے نارے گائوں اسکول کے طلباء فاتح
اب خبریں تفصیل سے...
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ مراٹھواڑے کو قحط سے پاک کرنے کے لیے ریاستی حکو مت پُر عزم ہیں۔ وہ کل ہنگولی میں کاوڈ جاترا سے مخا طب تھے ۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکو مت کی معا ونت سے ریاستی حکو مت مراٹھواڑے میں ندی جوڑو منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مفادِ عامہ میں شروع کیے گئے منصوبے صرف چُنائو کو ذہن میں رکھ کر شروع نہیںکیے گئے ہیں بلکہ یہ ہمیشہ جاری رہیں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ کلمنوری تعلقے میں مجوزہ وِپاسنا سینٹر کے لیےخاطر خواہ رقم مہیا کی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ جلد ہی اِس کی منظوری بھی دیدی جائے گی ۔ کلمنوری کے چِن چا لیشور مہا دیو مندر سے ہنگولی کے مہا دیو مندر کے در میان 18؍ کلو میٹر طویل کاوڈ جاترا کی کامیابی پر وزیر اعلیٰ نے رکن اسمبلی سنتوش بانگر کو مبارکباد پیش کی ۔
***** ***** *****
سانپ کے ڈسنے سے جا بحق ہو نے والے زرعی مزدوروں کو گوپی ناتھ منڈے کاشتکار حادثہ بیمہ کے تحت فوائد مہیا کیے جا ئیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ ہدایت دی ہے ۔ جنگلی حیات کے ریاستی کارپوریشن کے کل منعقدہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ اظہار خیال کر رہے تھے ۔ سانپ کے ڈسنے پر فوری علاج مہیا کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ نے کلینک آن وہیل نامی پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔ اِس کے علا وہ جنگلی جانوروں کے حملے میں جا بحق ہونے والے شخص کےکُنبے سے کسی فرد کو محکمہ جنگلات میں جنگلاتی مزدور کے طور پر شامل کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔ اِس موقعے پر وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جنگلات میں میڈیکل ٹوریزم کو بڑھا وا دینے سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو گا اور کم یاب جڑی بوٹیوں کی بقا میں بھی مدد ملے گی ۔ ساتھ ہی انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے شروع کیے گئے ’’ ایک پیڑ ماںکےنام ‘‘
پروگرام سےمتعلق ریاست بھر میں بیداری پیدا کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔
***** ***** *****
راشٹر وادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی کے سربرا ہ شرد پوار نے کہا ہے کہ ریزر ویشن کی حد میں اضا فہ کیے جانے کا فیصلہ ہوتا ہے تو ہماری پارٹی اِس کی حمایت کرے گی ۔ وہ کل ممبئی میں صحافیوں سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ ہے کہ ریزر ویشن کی حد 50؍ فیصد سے زیادہ نہیں بڑھائی جا سکتی ہے لہذا ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آپسی اختلافات کو بھول کر مرکزی حکو مت سے ریزر ویشن کی حد میں اضا فہ کروانے کامطالبہ کریں۔
***** ***** *****
کانگریس پارٹی کے ریاستی انچارج رمیش چے نِتھلا نے کہا ہے کہ مہا وِکاس آگھاڑی متحد ہو کر اسمبلی انتخاب لڑے گی ۔ ��نھوں نے کہا کہ جن کار کنان نے اتحاد کے لیے بے لوث محنت کی ہے ایسےکار کنان کو اِس چُنائو میں موقع دینے کی کوشش کی جائے گی ۔ وہ کل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں اسمبلی انتخاب سے قبل منعقدہ میٹنگ میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر مراٹھواڑے کے مہا وِکاس آگھاڑی کے نو منتخبہ اراکین پارلیما ن کا استقبال بھی کیا گیا ۔
***** ***** *****
ہر گھر ترنگا مہم کے تحت سبھی شہر یان آج سے اپنے گھروں پر قومی پرچم پھہرائیں ۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ اپیل کی گئی ہے ۔ اِس خصوص میں لاتور ضلع کلکٹر ور شا ٹھا کُر گھو گے نے کہا کہ ضلعے کے تمام کنبے اِس مہم میں جوش و جذ بے سے حصہ لیں اور اپنے گھر کی خواتین کے ہاتھوں ترنگا پھہرائیں ۔
دھارا شیو ضلعے کی کڑ بلدیہ کی جانب سے کل ہر گھر ترنگا مہم کے تحت گھر گھر جا کر ملاقات کرنے کے خصوصی دورے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے ویجا پور بلدیہ کی جانب سے بھی کل طلباء کی ترنگا ریلی نکالی گئی تھی ۔ اِس موقعے پر طلباء نے شہر یان سے اپنے گھروں پر قومی پر چم پھہرا نے کی اپیل کی ۔ چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپور��شن کی جانب سے آج شہر میں ہر گھر ترنگا ریلی نکالی جائے گی ۔ساتھ ہی ثقافتی سرگر میوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** ***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** *****
حفاظتی دوڑ اور ہر گھر ترنگا مہم کے تحت پر بھنی ضلعے کی وسنت رائو نائک مراٹھواڑہ زرعی یو نیور سٹی کی جانب سے کل مہا میرا تھان ریلی نکالی گئی تھی ۔ ضلع کلکٹر رگھو ناتھ گائوڈے نے اِس ریلی کو ہری جھنڈی دکھائی تھی ۔ اِس موقعے پر انھوں نے کہا کہ ہر گھر ترنگا مہم کے تحت جاری سر گر میوں میں سبھی کو جوش و جذبے سے حصہ لینا چاہیے ۔
***** ***** *****
وزیر صنعت اُدئے سامنت نے بتایا ہے کہ 4؍ بڑے صنعت کار چھتر پتی سنبھا جی نگرمیں 52 ؍ ہزار کروڑ روپئے کی سر مایہ کاری کریں گے ۔ وہ کل اِس خصوص میں منعقدہ میٹنگ کے بعد مخاطب تھے ۔ اِن صنعت کاروں کا کل ماسیا نامی تنظیم کی جانب سے سامنت کے ہاتھوں استقبال کیا گیا ۔وزیر موصو ف نے مزید کہا کہ اِس سر مایہ کاری سے زبر دست معاشی انقلاب آئے گا۔اِس موقعے پر شہر کے صنعت کاروں کی جانب سے ریاستی حکو مت کوتوصیف نامہ دیا گیا ۔ اِس پر جناب اُدئے سامنت نے کہا کہ یہ توصیف نامہ مخالفین کی جانب سے کی گئی بد نامی کا بہترین جواب ہے ۔ جناب سامنت نے بتا یا کہ صنعتوںکو درکار با صلا حیت افراد کی فراہمی کے لیے کمپنی کی جانب سے ہنر مندی کی تر بیت دے کر مقامی افراد کو ملازمت دی جائے گی ۔
اِسی دوران وزیر صنعت اُدئے سامنت نے مزید بتا یا کہ بِڑ کن صنعتی علاقے کے لیے اراضی دینے والے کاشتکاروں کو معاوضہ دینے کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا ۔ وزیر موصوف نے اِس سے متعلق سبھی معاملات آئندہ 17؍ تاریخ سے قبل منترالیہ کو بھیجنے کی ہدایت بھی دی ہے ۔
***** ***** *****
دھا را شیو ضلعے میں تپ دِق سے پاک مہم پر کامیاب عمل در آمد کیے جانے کا اعتراف کر تے ہوئے تپ دِق کے خاتمے کے قومی پروگرام کے تحت 71؍ گرام پنچایتوں کی پذیرائی کی گئی ہے ۔اِس خصوص میں ضلعے کے تپ دِق افسر ڈاکٹر رفیق انصاری نے بتا یا کہ لاتور ڈویژن میں تپ دِق کے خاتمے کے پروگرام کی درجہ بندی میں دھارا شیو ضلع سر فہرست ہے ۔اِس موقعے پر اپنی مخاطبت میں ڈسٹرکٹ میڈیکل افسر ڈاکٹر ہر داس نے ٹی بی سے پاک پنچایت پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے سر پنچوں کا شکریہ ادا کیا ۔
***** ***** *****
پونا میں منعقد کی گئی روبوٹیکس اِنڈیا نیشنل چیمپئن شپ 2024ء میں چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کے نارے گائوں اسکول میں زیر تعلیم طلباء نے پہلا مقام حاصل کیا ہے ۔ یہ طلباء اب ایس ٹو نیا میں آئندہ 6؍ اور 7؍ دسمبر کے روز ہونے والے روبو ٹِکس اِنٹر نیشنل میں بھارت کی نمائندگی کریں گے ۔اِس قابل فخر کار کر دگی پر میونسپل کمشنر نیز منتظم جی شری کانت اور شعبہ تعلیم کے سر براہ انکور پانڈھرے نے طلباء کی خوب ستائش کی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کیں ۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر میں صفائی مہم جاری ہے ۔ اِس مہم میں حصہ لیتے ہوئے ایئر پورٹ اتھاریٹی نے بھی کل اپنے احاطے کو مزیدصاف کیا ۔ اِسی طرح جماعت ِاسلامی ہند کی جانب سے بھی کل نو کھنڈا کالج میں صاف صفائی کی گئی ۔ شہر کے بی ایس جی ایم اسکول میں بھی صفائی کر کے شہر یان کی حوصلہ افزائی کے لیے صفائی ریلی نکالی گئی تھی ۔خیال رہے کہ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں یہ صفائی مہم آئندہ 15؍ تاریخ تک جاری رہے گی ۔
***** ***** *****
مراٹھا ریزر ویشن کے مطالبے کی تکمیل کے لیے اکھل بھارتیہ چھا وا سنگٹھنا کی جانب سے جن سنگھرش یاترا نکالی گئی ہے ۔ مذکورہ تنظیم کے قومی صدرنشین نانا صاحیب جائوڑے پاٹل نے کل لاتور میں صحافیوں کو بتا یا کہ یہ یاترا گزشتہ 9؍ تاریخ کے روز تلجا پور سے نکالی گئی ہے ۔ انھوں نے بتا یا کہ مراٹھا سماج کو دائمی ریزر ویشن ملنے تک اِس کے لیے جدو جہد جاری رہے گی ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے ...
٭ مراٹھواڑے سے قحط کا خاتمہ کرنے کے لیے حکو مت پُر عزم ہے ‘ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن
٭ سانپ کے ڈسنے سے فوت ہونے والے زرعی مزدوروں کو گوپی ناتھ منڈے کاشتکار حادثہ بیمہ کے تحت فوائد فراہم کرنے کی وزیر اعلیٰ کی ہدایت
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں کی جانے والی 52؍ ہزار کروڑ روپئے کی سر ما یہ کاری سے معاشی انقلاب آئے گا ‘ وزیر صنعت اُدئے سامنت
٭ دھا را شیو ضلعے میں تپ دِق سے پاک پروگرام پر کامیاب عمل در آمد کے اعتراف میں 71
؍ گرام پنچایتوں کی پذیرائی
اور
٭ روبو ٹیکس انڈیا نیشنل چیمپئن شپ میں چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن کے نارے گائوں اسکول کے طلباء فاتح
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
Text
کاش عدالتِ عظمی بے زبانوں کی بھی سن لے
پہلا چڑیا گھر کب اور کہاں کھلا۔ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ طے نہیں۔ البتہ مصر اور میسوپوٹیمیا میں کچھ آثار اور تحریریں ایسی ضرور دریافت ہوئی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈھائی ہزار قبلِ مسیح میں کچھ بادشاہوں اور امرا کا شوق تھا کہ وہ بھانت بھانت کے چرند پرند جمع کریں۔ ایک پیغمبر حضرت سلیمان علیہ السلام کے بارے میں تو کم و بیش سب ہی جانتے ہیں کہ انھیں تمام پرندوں کی زبان آتی تھی اور جنگلی حیات ان کی مطیع تھی۔ اسی طرح کئی اولیاِ کرام کے خیالی پوسٹرز بھی ہمارے بچپن میں فروخت ہوتے تھے۔ ان میں کوئی بزرگ اپنا عصا لے کے شیر پر سوار ہے اور کوئی اپنے مریدوں میں ’’ کاواں والی سرکار‘‘ کے طور پر مشہور ہے۔ مگر ان اللہ والوں کو کبھی جانور قید کرنے کی ضرورت نہیں پیش آئی۔ رومن شہنشاہوں کو اپنی رعایا کو ذہنی طور پر مصروف رکھنے کے دو طریقے معلوم تھے۔ بیرونی فتوحات کے ذریعے اہلِ روم پر دھاک بٹھانا اور پھر جشنِ فتح سمیت طرح طرح کے بہانوں سے رومن سرکس منعقد کروانا۔ ان میں انسانوں اور جانوروں کے درمیان کسی ایک کے خاتمے تک خونی مقابلوں کا ہفتوں پر پھیلا ٹورنامنٹ جاری رہتا۔ مفت روٹی، شراب اور نظارے کے لیے خونی دنگل۔
اس موقع پر خزانے کے منہ کھل جاتے اور مقبوضہ دنیا سے طرح طرح کے جانور اس خونی سرکس میں جھونکنے کے لیے مسلسل جمع کیے جاتے۔ جو بادشاہ اس طرح کے میلے جتنے زیادہ منعقد کرواتا اتنی ہی اس کی جے جے کار ہوتی۔ امرا اور متمول رومن سینیٹرز کے نجی چڑیا گھر بھی تھے۔ جس کے پاس جتنے نایاب پرندے اور چرند درند ہوتے اس کا سماجی رتبہ اتنا ہی بلند ہوتا۔ جانور ایک دوسرے کو بطور تحائف دینے کا بھی رواج تھا۔ اس زمانے میں جانوروں کے باڑے کو مینیجری کہا جاتا تھا۔ اس کے انتظام و دیکھ بھال کے لیے مینیجرز مقرر ہوتے تھے اور اچھے مینیجرز کی اشرافیہ میں بہت توقیر تھی۔ میکسیکو کے ازٹیک بادشاہ بھی چرند و پرند کا شوق پالتے تھے۔ جب سولہویں صدی میں ہسپانویوں اور پرتگیزیوں نے ازٹیک ایمپائر پر یلغار کی تو جانور یا تو لوٹ لیے گئے یا ہلاک کر دیے گئے۔ ابتدائی مسلمان بادشاہوں میں جانوروں کو جمع کر��ے کی بابت بہت کم تذکرہ ملتا ہے۔البتہ عثمانی دور میں اس جانب کچھ توجہ دی گئی تاکہ یورپی بادشاہتوں کے مقابلے میں مسلم شان و شوکت کا اظہار ہو سکے۔
کہا جاتا ہے کہ عوام الناس کے لیے پہلا جدید چڑیا گھر سترہ سو ترانوے میں پیرس میں کھلا۔ برطانیہ میں زولوجیکل سوسائٹی لندن کے تحت اٹھارہ سو اٹھائیس میں ریجنٹس پارک میں سائنسی تحقیق کے نام پر پہلا زولوجیکل گارڈن (اس کا مخفف زو ہے) کھلا۔ اٹھارہ سو سینتالیس میں اسے عوام کے لیے بھی کھول دیا گیا۔ امریکا میں پہلا زو اٹھارہ سو چوہتر میں فلاڈیلفیا میں کھلا۔ انیسویں صدی میں چونکہ یورپی سلطنتوں نے عالمگیر حیثیت حاصل کر لی تھی لہٰذا کروفر کے اظہار کے لیے بڑے بڑے رقبوں پر چڑیا گھر بنائے گئے اور انھیں نایاب پرندوں، چرندوں، درندوں سے بھر دیا گیا۔ توجیح یہ پیش کی گئی کہ یہ چڑیا گھر محض تفریح کا مرکز نہیں ہوں گے بلکہ عوام میں جانوروں سے متعلق عمومی آگہی، حیاتیاتی تحقیق اور معدومیت کے خطرے سے دوچار جنگلی حیات کے تحفظ کا مرکز بھی ہوں گے۔ جیسے جیسے زمانی شعور بڑھتا گیا ویسے ویسے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سفاری پارکس، گیم ریزروز اور نسلی خطرات سے دوچار حیات کے تحفظ کے بین الاقوامی کنونشنز بھی اپنائے جانے لگے۔
یہ تصور بھی جڑ پکڑنے لگا کہ آج کے دور میں جانوروں سے متعلق عمومی آگہی یا سائنسی تحقیق یا تفریح کے لیے روایتی چڑیا گھروں کی ضرورت نہیں اور جس طرح انسانوں کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے فطری ماحول میں زندگی بسر کریں۔ وہی حق جانوروں کو بھی حاصل ہے۔ کسی بھی جواز کے تحت جانوروں اور پرندوں کو قید رکھنا، خلافِ فطرت ماحول میں رکھنا یا ان کی جبلت کے برخلاف منافع خوری یا تماشگی کے لیے استعمال کرنا ایک ظالمانہ اور غیر مہذب فعل ہے۔ متعدد جائزوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ چڑیا گھر محض تفریح کا ذریعہ رہ گئے ہیں۔ مثلاً گزشتہ برس تین کروڑ لوگوں نے برطانوی چڑیا گھروں کا رخ کیا۔ ان میں سے صرف پانچ فیصد کا کہنا تھا کہ وہ یہاں جانوروں کے بارے میں اپنی یا اپنے بچوں کی علمی پیاس بجھانے آئے ہیں۔ پچانوے فیصد محض تفریح اور وقت گذاری کے لیے آئے تھے۔ بچے آج کل جانوروں کے بارے میں جتنا کچھ وائلڈ لائف کے ٹی وی سیریلز یا انٹرنیٹ پر مہیا دستاویزی فلموں سے سیکھ سکتے ہیں اتنا چڑیا گھر کی ایک آدھ سیر سے ہرگز نہیں سیکھ سکتے۔
رہی یہ بات کہ چڑیا گھر معدومیت کے خطرے سے دوچار جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں تو فی زمانہ اس دلیل میں بھی وزن نہیں رہا۔ کیونکہ اگر آپ کسی معدوم ہوتے جانور کو بھی اپنے فطری ماحول سے اٹھا کے چڑیا گھر کے نامانوس ماحول تک محدود کر دیں گے تو ذہنی دباؤ اور جسمانی و نفسیاتی بیماریوں کے خطرے کے پیشِ نظر اس کی طبعی زندگی طویل ہونے کے بجائے جلد موت کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ چڑیا گھر میں صرف پانچ فیصد جانور اور پرندے ایسے ہیں جنھیں کسی نہ کسی خطرے سے دوچار خانے میں رکھا جا سکتا ہے۔ پچانوے فیصد جانور جن کی زندگی فی الحال جنگل میں خطرے میں نہیں انھیں کیوں چڑیا گھروں میں قید رکھا گیا ہے۔ مثلاً انیس سو اسی کے عشرے میں کانگو میں پائے جانے والے پہاڑی گوریلوں کی تعداد کم ہوتے ہوتے محض ڈھائی سو تک رہ گئی۔ انھیں ان کے فطری ماحول سے محروم کیے بغیر ان کی دیکھ بھال اور افزائش کے لیے سخت قانون سازی کی گئی اور ماہرینِ حیوانات کی کوششوں سے اب ان پہاڑی گوریلوں کی تعداد ایک ہزار سے اوپر ہو گئی ہے۔
نائجیرین کیمرون چیمپنزی نسل کو نائجیریا کے گشاکو گومتی نیشنل پارک میں منتقل کر کے محفوظ ماحول فراہم کیا گیا۔ یوں پچھلے بیس برس میں ان کی تعداد خطرے کے نشان سے اوپر آ گئی ہے۔ انیس سو بہتر تک عربی النسل بارہ سنگھا لگ بھگ معدوم ہو چکا تھا۔ چنانچہ اومان سے دو جوڑوں کو کیلی فورنیا کے سان ڈیگو نیشنل پارک میں منقل کیا گیا۔ آج جزیرہ نما عرب میں ان کی تعداد ایک ہزار سے اوپر ہو چکی ہے۔ یہ سب سان ڈیگو منتقل کیے جانے والے دو آخری جوڑوں کے پوتے پڑپوتے پرنواسے ہیں۔ اسی طرح کیلی فورنیا کے عقابی صفت کونڈور کو بھی سان ڈیگو نیشنل پارک میں محفوظ ماحول فراہم کر کے معدومی سے بچا لیا گیا۔ پاکستان میں کاون ہاتھی کا قصہ بالکل تازہ ہے۔ جسے اسلام آباد زو کے اذیت ناک ماحول سے نومبر دو ہزار بیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر کمبوڈیا میں ہاتھیوں کی وسیع و عریض پناہ گاہ میں منتقل کیا گیا۔ تب سے کاون دیگر ہاتھیوں کے ساتھ خوش و خرم زندگی گذار رہا ہے۔ مگر کراچی زو میں قید نور جہاں اور مدھوبالا شاید اتنی خوش قسمت ثابت نہ ہوں اور وہ یہیں سیمنٹ کے تپتے فرش پر لوہے کے جنگلے سے اپنا جسم رگڑ رگڑ کے ایک روز مر جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جانوروں کی زبوں حالی دیکھتے ہوئے اسلام آباد زو بند کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ مگر زو ایک دن کے لیے بھی بند نہیں ہوا۔ سپریم کورٹ جو سیاسی و انسانی مسائل پر ازحود نوٹس لینے میں کبھی دیر نہیں کرتی۔ کاش کسی دن تمام چڑیا گھر بند کر کے ان کے جانوروں کو انھی کے فطری ماحول میں چھوڑنے کا ازخود حکم دے کر ہزاروں بے زبانوں کی بھی دعائیں سمیٹے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
تیندوے سے کسی ریٹائرڈ جنرل کا کوئی تعلق نہیں: محکمہ جنگلی حیات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ رہائشی آبادی میں آنے والے تیندوے کے لیے قدرتی رہائش گاہ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منگل کو ہوا جس میں وائلڈ لائف مینیجمنٹ نے تیندوے کے رہائشی آبادی میں داخلے سے متعلق بریفنگ دی۔ محکمہ جنگلی حیات نے بریفنگ میں موقف اختیار کیا کہ تیندوا سہالہ کے جنگل سے بھٹک کر نجی…
View On WordPress
0 notes
Text
تیندوے سے کسی ریٹائرڈ جنرل کا کوئی تعلق نہیں: محکمہ جنگلی حیات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ رہائشی آبادی میں آنے والے تیندوے کے لیے قدرتی رہائش گاہ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منگل کو ہوا جس میں وائلڈ لائف مینیجمنٹ نے تیندوے کے رہائشی آبادی میں داخلے سے متعلق بریفنگ دی۔ محکمہ جنگلی حیات نے بریفنگ میں موقف اختیار کیا کہ تیندوا سہالہ کے جنگل سے بھٹک کر نجی…
View On WordPress
0 notes
Text
مانیٹرنگ کیمرے میں بھالو کی 400 سیلفیاں! -
امریکا میں جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے لگائے گئے ایک کیمرے نے ایک پرتجسس بھالو (ریچھ) کی 400 سیلفیاں کھینچ ڈالیں جسے دیکھ کر ماہرین مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔ یہ واقعہ امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں پیش آیا، شہر میں 46 ہزار ایکڑ پر پھیلے ایک وائلڈ لائف ایریا میں جانوروں کی مانیٹرنگ کے لیے 9 ٹریل کیمرے لگائے گئے تھے جن کی ہفتہ وار بنیادوں پر چیکنگ کی جاتی تھی۔ ایک دن ایک کیمرے سے ڈھیروں کی…
View On WordPress
0 notes
Text
ہندو دھرم میں خوش قسمتی کی علامت سمجھا جانے والا کچھوا معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار
خشکی کے جاذب نظررنگین کچھوے اسٹارٹورٹائزاپنے جسم پرستاروں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں،دنیا بھر میں مسکن کی تباہی اوربے دریغ شکار کی وجہ سے معدومیت سے دوچارہیں،ستارہ کچھوے پاکستان،بھارت اورسری لنکا میں پائے جاتے ہیں،ہندودھرم میں خوش قسمت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ بظاہردیگرکچھووں کی طرح سخت قسم کے خول میں موجود ہندوستانی کچھوےاسٹارٹورٹائزبظاہرتوخشکی پرپلتے ہیں،مگران کے جسم پربنے زرد رنگ کے ستارے ان کو…
View On WordPress
0 notes
Text
’’بیجنگ پنجاب کلین ائیر ‘‘مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ
(24 نیوز)چین اور صوبہ پنجاب کا ماحولیاتی بہتری،بائیو ڈائیورسٹی، سموگ کے خاتمے، جنگلی حیات اور شجر کاری کے تحفظ وفروغ کے لئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ، سینئر زیر مریم اورنگزیب پنجاب کی نمائندگی کرینگی۔ تفصیلات کے مطابق چین میں موجود وزیراعلی پنجاب اور چین کے ماحولیاتی وزیر ہوانگ رنچیو کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں چین کے تعاون سے پنجاب میں ایڈوانس ائیر کوالٹی مینجمنٹ سسٹم بنانے پر اتفاق کیا گیا…
0 notes
Text
ترکی کے سب سے بڑے جانوروں سے بچانے والے مرکز میں زخمی ہوئے جنگلی حیات نے صحت کی بحالی کی
ترکی کے سب سے بڑے جانوروں سے بچانے والے مرکز میں زخمی ہوئے جنگلی حیات نے صحت کی بحالی کی
ترکی کے جنوب مشرقی صوبے میں واقع غازیانتپ چڑیا گھر ترکی کا سب سے بڑا چڑیا گھر ہے اور دنیا کا چوتھا سب سے بڑا چڑیا گھر ہے۔ مختلف قسم کے جانوروں کی میزبانی کرنا ، یہ خطے کا ایک اہم ترین امدادی مراکز بن گیا ہے۔ گازیانٹپ چڑیا گھر نے سن 2020 میں کل 350 پرجاتیوں کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں ، جن میں فطرت میں زخمی ہونے والے جنگلی جانور ، معدومیت کا سامنا کرنے والے جانوروں کے ساتھ ساتھ ملک میں اسمگل…
View On WordPress
#بچانے#بحالی#بڑے#پر#پیچھے#ترکی#جانوروں#جنگلی#جنگلی حیات#حیات#زخمی#سب#سے#صحت#کرنے کے لئے#کی#کے#مرکز#میں#نرسڈ#نے#ہوئے#والے
0 notes
Text
پاکستان میں ’’جنگلی حیات‘‘ اور ہمارا مستقبل.. حسن نثار
طریقۂ واردات بہت دلچسپ ہے کہ تقرریوں اور تبادلوں سے لے کر ٹھیکوں کی بندر بانٹ تک بھائیوں کو آگے کیا ہوا ہے، خود کسی لین دین میں ملوث نہیں اس لئے بجا طور پر حلفاً کہہ سکتا ہے کہ وہ کسی چوری حرام خوری میں ملوث نہیں۔ یہ ہے پنجاب کی جمہوری دیگ کا صرف ایک ��انہ جسے چاہیں تو ’’دانا‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ وارداتیں فول پروف ہیں لیکن جہاں حکومتیں ہاتھ کرنے سے باز نہ آئیں وہاں افراد کس کھاتے میں؟ گڈ گورننس کے جھنڈے گاڑنے والی حکومت نے پی ٹی وی فیس 35سے بڑھا کر 100روپیہ کر دی ہے تو میں سوچ رہا ہوں کہ اگر 500بھی کر دیتے تو عوام اس ’’گن پوائنٹ‘‘ وصولی کا کیا بگاڑ لیتے؟ بات 100 روپے کی ہرگز نہیں، بے رحمانہ، سفاکانہ اور لا تعلقانہ سرد مہر حکومتی رویے کی ہے کہ جہاں سے جو کچھ نچوڑا جا سکتا ہے نچوڑ لو، جو بھنبھوڑا جا سکتا ہے بھنبھوڑ لو کہ عوام تو پیدا ہی ’’خراج‘‘ کی ادائیگی کے لئے ہوئے ہیں۔ پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان میرا رومانس ہیں جس کی تفصیل پھر کبھی۔ فی الحال صرف اتنا کہنا ہے کہ مدتیں بیت گئیں میں نے کبھی کہیں پی ٹی وی نہیں دیکھا تو پھر یہ جگا ٹیکس کس خوشی میں؟ پھر وہی بات کہ مسئلہ 100روپیہ نہیں، رویہ کا ہے۔ اوپر سے نیچے اور دائیں سے بائیں تک یہی رویے ہمارا اصل روگ ہیں جن میں عام آدمی کے لئے سوائے بے اعتنائی اور حقارت کے کچھ بھی نہیں۔ لمبی لمبی زبانوں پر ’’عوام عوام‘‘ کا ورد تو جاری رہتا ہے، دل میں ان کے لئے کوئی درد نہیں اور شاید اسی ننگے تضاد کی وجہ سے ہر طرف نحوست چھائی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ’’ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پی کے میں بھرتیاں سیاسی یا رشتہ داروں کی کیں‘‘ تو ایک بار پھر سوچنے پر مجبور ہوں کہ نہ عوام کسی کے رشتہ دار ہیں نہ کوئی ان کا رشتہ دار ہے۔ ادھر ہائیکورٹ Read the full article
0 notes
Text
ہنگول : جنگلی حیات کی جنت, پاکستان کا سب سے بڑا قومی پارک
ہم میں سے بہت لوگ سرکاری سر پرستی کے ہر پارک کو قومی یا نیشنل پارک سمجھتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ عالمی یونین برائے قدرتی تحفظ ( آئی یو سی این ) کے مطابق، '' ہر وہ پارک یا علاقہ قومی پارک کہلانے کا حق محفوظ رکھتا ہے جو نایاب بناتات، آبی اور جنگلی حیات کو ایسا موافق ماحول فراہم کرتا ہو جو ان کی بقا کا ضامن ہو۔ یہاں نہ کوئی درخت کاٹ سکتا ہو ، نہ جانوروں کا شکار اور نہ ہی یہاں کسی قسم کی کھدائی کر سکتا ہو۔ گویا یہاں فطرت اور قدرت کا قانون ہی نافذ ہوتا ہو۔ ‘‘
قومی پارکوں کی اہمیت: اس حقیقت سے تو انکار ممکن نہیں کہ سمندروں اور جنگلات کے بعد قومی پارک ہی ہیں جن کی بدولت انواع و اقسام کی آبی اور خشکی کی مخلوق کو قدرتی اور فطری ماحول میں پھلنے پھولنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔یہاں یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ حیاتیاتی تنوع کے عالمی معاہدے کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ آبی اور زمینی مخلوق کی بقا کے لئے محفوظ علاقوں میں بالترتیب 10 سے 15 فیصد تک اضافہ کرے۔ دنیا میں قومی پارک کا تصور سب سے پہلے 1810ء میں ولیم ورڈز ورتھ نے دیا تھا۔ جبکہ دنیا کا سب سے پہلا قومی پارک 1872 میں '' ییلو سٹون نیشنل پارک ‘‘ کے نام سے امریکہ میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت دنیا میں ساڑھے چھ ہزار کے لگ بھگ قومی پارکس ہیں جن میں سب سے بڑا پارک '' گرین لینڈ نیشنل پارک ‘‘ ہے۔ پاکستان میں اگرچہ اس وقت مجموعی طور پر 28 قومی پارک ہیں جن میں کیتھر قومی پارک، لال سوہانرا قومی پارک، خنجراب قومی پارک، چترال گول قومی پارک ، مارگلہ ہل قومی پارک، دیو سائی قومی پارک وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
پاکستان کا سب سے بڑا قومی پارک : ہنگول قومی پارک پاکستان کے سب سے بڑے قومی پارک کا اعزاز یوں رکھتا ہے کہ یہ 6 لاکھ 19 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پارک کراچی سے 190 کلومیٹر کے فاصلے پر بلوچستان کی ساحلی پٹی پر واقع ہے۔ اس پارک کا نام اس کے جنوبی حصے میں بہنے والے دریائے ہنگول کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس پارک کو 1988ء میں قومی پارک کا درجہ دیا گیا تھا۔
دریائے ہنگول چونکہ بحیرہء عرب کے ساحل کے ساتھ بہتا ہے اس لئے اسے یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہ بہت بڑی تعداد میں آبی پرندوں اور سمندری حیات کی محفوظ پناہ گاہ کا درجہ رکھتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ پاکستان کا واحد قومی پارک ہے جو بیک وقت بلوچستان کے تین اضلاع آواران ، گوادر اور لسبیلہ تک پھیلا ہوا ہے۔ اسی پر ہی بس نہیں بلکہ یہ اس لحاظ سے بھی ایک منفرد پارک ہے کہ یہ بیک وقت چار مختلف نوعیت کے ماحولیاتی نظام پر مشتمل ہے۔ اس میں دیکھنے کو جہاں صحرا ملیں گے وہیں آپ کو طویل پہاڑی سلسلہ بھی نظر آئے گا۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق یہ پارک 289 کے لگ بھگ حیواناتی حیات اور 257 کے لگ بھگ نباتاتی انواع کا مسکن ہے۔ یہ اس لحاظ سے بھی ایک بڑا پارک ہے کہ اس میں آبی حیات، سمندروں اور خشکی پر رہنے والے جانور بشمول دنیا بھر سے آئے سینکڑوں قسم کے نایاب نسل کے پرندے کثرت سے شامل ہیں۔
اس سے بڑھ کر اس پارک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ دنیا بھر میں معدومیت کی جانب جاتی آبی اور زمینی مخلوق اور نایاب پرندوں کی بہت بڑی محفوظ پناہ گاہ کی شناخت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس پارک کو جنگلی حیات کی جنت بھی کہتے ہیں۔ مارخور جو پاکستان کا قومی جانور کہلاتا ہے یہاں کی ماحول دوست فضا میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اڑیال، چنکارہ، بارہ سنگھا، پہاڑی بکرا، لومڑی ، گیدڑ، جنگلی بلی، وغیرہ بھی فراوانی سے چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ رینگنے والے جانوروں میں دلدلی مگر مچھ , لمبی چھپکلی, موٹی زبان والی عجیب شکل کی چھپکلی, عجیب وغریب اقسام کے کچھوے, کوبرا ناگ اور دیگر بے شمار زمینی مخلوق ہر سو متحرک نظر آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان گنت اقسام کی مچھلیوں کے علاوہ بے شمار آبی جانور پانی میں تیرتے نظر آتے ہیں جہاں تک نباتات کا تعلق ہے ہنگول پارک میں بے شمار نایاب جڑی بوٹیاں ہر لمحہ مقامی طبیبوں اور علاقے کے باسیوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں۔
سیروسیاحت کے شائقین کہتے ہیں، اگر آپ جنگلی حیات کو قریب سے دیکھنے کے آرزو مند ہیں تو پاکستان میں ہنگول قومی پارک سے زیادہ موزوں اور کوئی جگہ نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس قومی پارک میں ایک خوبصورت جھیل بھی اس کے حسن میں اضافہ کرتی نظر آتی ہے جسے '' ہنگول جھیل ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مٹی فشاں : یہاں کی ایک منفرد دریافت مٹی فشاں ہیں جو اب رفتہ رفتہ دریافت ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے بارے قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ زمانہء قدیم سے ہندو مت کے لئے مقدس جانے جاتے تھے۔ ان میں سے ایک مٹی فشاں کا نام ہندو عقیدت مندوں نے '' چندر گپ ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ ہندو یاتری ابھی بھی دور دراز سے آ کر چڑھاوے کے طور پر اس میں ناریل ڈالتے رہتے ہیں۔
امید کی شہزادی : ہنگول پارک میں صدیوں سے چلتی آ رہی بڑی بڑی اور بلند و بالا پہاڑیاں اپنی ایک الگ شناخت رکھتی ہیں۔ ان پہاڑیوں نے جغرافیائی تبدیلیوں کے باعث اکثر مقامات پر انواع و اقسام کی قدرتی اشکال کا روپ دھار رکھا ہے۔ ایسے میں جب آپ کی نظریں انتہائی بلندی پر مغربی لباس میں ملبوس ایک خاتون کے مجسمے پر پڑتی ہیں تو آپ ششدر رہ جاتے ہیں۔ یہ مجسمہ جسے معروف اداکارہ انجلینا جولی نے 2004ء میں جب اپنے دورہء پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھا تو اس کے منہ سے بے اختیار '' پرنسس آف ہوپ ‘‘ نکلا۔ اسی دن سے اس پر کشش اور منفرد مجسمے کا نام '' امید کی شہزادی ‘‘ یا پرنسس آف ہوپ پڑ گیا۔
نانی ہنگلاج مندر : ہنگول پارک میں واقع ہنگلاج مندر ہندوؤں کا سب سے قدیم مندر ہے جس کے بارے تاریخ کی کتابوں میں سکندر اعظم کے جنرل موز کے حوالے سے پتہ چلا ہے جب اس نے ایک دفعہ یہاں کئی ہزار یاتریوں کو عبادت کرتے دیکھا تو اس نے کوئی مداخلت نہ کی۔ جس سے اس قیاس کو تقویت ملتی ہے کہ یہ اس سے بھی کہیں قدیم دور پہلے تک موجود تھا۔ موجودہ دور میں یہ ہندو مت کی ایک اہم عبات گاہ اور اہم مندر تصور ہوتا ہے ۔
کنڈ ملیر کا ساحل: ہنگول قومی پارک سے تھوڑا پہلے '' کنڈ ملیر‘‘ نامی ایک انتہائی خوبصورت ساحل ہے جو قدرتی مناظر اور دلفریب نظاروں سے مالا مال ہے۔ ہنگول قومی پارک کے پہاڑوں کے درمیان موجود پر کشش درخت وہاں کی خوبصورتی میں اور اضافہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان درختوں کے درمیان بل کھاتی ہنگول جھیل اس پارک کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی نظر آتی ہے۔
خاور نیازی
بشکریہ دنیا نیوز
1 note
·
View note
Text
آسٹریلیا میں پونے تین کلوگرام وزنی ’جناتی‘ مینڈک دریافت
نیشنل پارک سے ملنے والے مینڈک کا وزن پونے تین کلوگرام نوٹ کیا گیا ہے۔ فوٹو: ڈیلی مِرر کوئنز لینڈ: آسٹریلیا میں محکمہ جنگلی حیات کے افسران نے کین ٹوڈ نامی سب سے بڑا مینڈک پکڑا ہے جس کا وزن 2.7 کلوگرام ہے اور یہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کےلیے ایک اعزاز بن سکتا ہے۔ اسے گاڈزیلا نامی دیوہیکل مخلوق کے نام پر ’ٹوڈزیلا‘ بھی کہا گیا ہے۔ شمالی کوئنزلینڈ کے کون وے نیشنل پارک میں ایک خاتون رینجر نے اسے…
View On WordPress
0 notes
Text
الاسکا پرکشش کی��ں ؟
دنیا بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال الاسکا آ تی ہے اور اس کی وجہ سمجھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ لوگ فطرت کے قدرتی جاہ و جلال سے لطف اٹھانے یہاں آتے ہیں۔ الاسکا کی سیاحتی صنعت کی ایسوسی ایشن کے مطابق 2020ء میں الاسکا آنے والے سیاحوں کی تعداد 23 لاکھ سے زیادہ تھی ۔ قومی سیاحتی ایسوسی ایشن کے مطابق دنیا بھر سے الاسکا آنے والوں میں یورپی سیاحوں کی تعداد تسلسل سے سب سے زیادہ (38 فیصد) چلی آ رہی ہے۔ تاہم چین، بھارت، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ الاسکا کے مقبول و معروف' گلیشیئر 'بے نیشنل پارک' جانے والے سیاح، بحری جہاز سے ایک گلیشیئر کا نظارہ کرتے ہیں۔ یہ جہاز راستے میں ساحلی قصبوں (سیٹکا، جونیو اور کیچیکن) پر رکتے ہیں۔
الاسکا میں واقع آٹھ میں سے کسی ایک نیشنل پارک میں جا کر سیاح'' کراس کنٹری سکائیِنگ‘‘ کے ذریعے پہاڑوں اور گلیشیئر کے نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ریاست میں دیگر مقبول سیاحتی سرگرمیوں میں ''کیاک کشتی رانی‘‘، گھومنا پھرنا، گلیشیئر اور پہاڑوں پر چڑھائی اور دریا کے تند و تیز پانیوں میں کشتی چلانا شامل ہیں۔ سیاح سمندر میں ہیلی بٹ اور کنگ سالمن قسم کی مچھلیوں کے شکار، الاسکا کے بہت سے دریاؤں، ندیوں اور جھیلوں میں ٹراؤٹ مچھلی پکڑنے کیلئے بھی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ الاسکا جنگلی حیات کے نظارے کے لیے دنیا کے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر آرکٹک ساحل کے قریب'' کونگاکٹ دریا‘‘ میں اترائی کے رخ کشتی چلانے سے بھورے ریچھوں، کیریبو کہلانے والے برفانی ہرنوں کے ریوڑ اور سنہری عقابوں کو دیکھنے کا موقع مل سکتا ہے۔
الاسکا کے بیابان علاقوں میں واقع لکڑی کے بنے کسی گھروندے میں ٹھہرنے سے آپ مکمل تنہائی میں جنگلی حیات کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ الاسکا کے پہاڑوں کے درمیان ٹرین کا سفر، پس منظر میں برف سے ڈھکے پہاڑ آپ کو عجب ہی نظارہ دیں گے۔ وائٹ پاس اور یوکون کے راستے پر ریل کی پٹری ''سکیگوے‘‘ کی جانب جاتی پہاڑی چوٹیوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ ریل کا سفر الاسکا میں اہم ترین سیاحتی سرگرمیوں میں سے ایک ہے جہاں سیاح محفوظ اور آرام دہ طور سے ریل گاڑی میں کھڑکی کے قریب بیٹھ کر مختلف النوع نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ الاسکا میں ریل کی 756 کلومیٹر طویل پٹری جزیرہ نما کینائی میں سیوارڈ سے لے کر شمال کی جانب اینکریج، ٹلکیٹنا، ڈینالی نیشنل پارک اور فیئربینکس تک جاتی ہے۔
الاسکا میں مغربی اینکریج کے علاقے پوائنٹ ورونزوف پر آسمان میں شمالی روشنیاں رقص کناں ہوتی ہیں ۔ سیاحوں کی بڑی تعداد شمالی روشنیاں دیکھنے الاسکا کا رخ کرتی ہے جو کہ آرکٹک خطوں میں فطری روشنیوں کا قابل دید نظارہ ہوتا ہے۔ صاف راتوں میں خیرہ کن سبز، نیلی، سرخ اور جامنی روشنیاں ستاروں بھرے آسمان پر رقص کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ دراصل یہ قطبی روشنیاں سورج کی تمازت سے برقی طور پر چارج ذرات اور زمینی ماحول میں گیسوں کے ذرات کے مابین ٹکراؤ سے جنم لیتی ہیں۔ مارچ میں سیاح، کتا گاڑیوں کی دوڑ دیکھنے یہاں آتے ہیں جسے ''آڈیٹاراڈ‘‘ کہا جاتا ہے۔ الاسکا ٹریول انڈسٹری ایسوسی ایشن کی عہدیدار تانیا کارلسن کہتی ہیں، ‘‘الاسکا دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے مثالی سیاحتی مقام ہے۔ سیاح یہاں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تفریحی وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ، جنگلی حیات سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
رابرٹ دلہوزی
بشکریہ دنیا نیوز
1 note
·
View note