#بھارتی
Explore tagged Tumblr posts
Text
جدید ترک ڈرونز کا شاندار ریکارڈ بھارتی فوج کیلئے دردِ سر بن گیا
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بنگلا دیش نے بھارت سے ملحق سرحد پر ترکیہ کے تیار کردہ بیریکٹر ٹی بی ٹو درون کیا تعینات کیے بھارتی قیادت تو جیسے ہوش ہی کھو بیٹھی ہے۔ ان ڈرونز کے حوالے سے بنگلا دیش کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ بنگلا دیش نے تو یہ قدم اٹھالیا، کیا بھارت اس کے لیے تیار ہے یعنی جدید ترین طرز کے ڈرون کا سامنا کرنے کی صلاحیت و سکت اُس میں…
0 notes
Text
سابق بھارتی کرکٹر کا بیٹا جنس تبدیل کروا کر لڑکی بن گیا
بھارتی میڈیا کے مطابق سابق بھارتی آل راؤنڈر سنجے بانگر کے 23 سالہ بیٹے ج پہلے آریان تھے اور جنس تبدیل کروانے کے بعد اب عنایہ بن گئے نے کچھ ماہ قبل سوشل میڈیا پر ہارمونل ٹرانسفارمیشن کے ذریعے اپنی جنس کی تبدیلی کا سفر شیئر کرنے کے بعد کافی توجہ حاصل کی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پیدائشی طور پر لڑکا پیدا ہونے والے آریان نے 2023 میں ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی (HRT) شروع کی تھی اور…
0 notes
Text
بھارتی پولیس نے سلمان خان پر فائرنگ بھی پاکستان کے سر تھوپ دی
ممبئی (ویب ڈیسک) ممبئی پولیس نے بالی ووڈ سٹار سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے دعوٰی کیا ہے کہ اس میں معاملے میں پاکستان میں موجود ڈیلر ملوث ہے۔ اس سے اسلحہ خریدا گیا تھا۔ ممبئی پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ سلمان خان کو پنویل میں ان کے فارم ہاؤس پر قتل کرنے کا معاملہ 25 لاکھ روپے میں طے کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ سپاری احمد آباد کی سابرمتی جیل میں مقید گینگسٹر لارنس…
0 notes
Text
بھارتی پولیس نے گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں ایک شخص کو ہلاک کرنے کے بعد تین کو گرفتار کر لیا | خبریں
56 سالہ نسیم قریشی اس ہفتے کے شروع میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ہجوم کے حملے کے بعد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ہندوستان میں پولیس نے مشرقی ریاست بہار میں ایک مسلمان شخص کی موت کے سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے جس پر حملہ کیا گیا تھا کیونکہ اس پر گائے کا گوشت لے جانے کا شبہ تھا۔ متاثرہ، 56 سالہ نسیم قریشی، اس ہفتے کے شروع میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ایک…
View On WordPress
0 notes
Text
قطر میں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق افسر رہا، 7 بھارت پہنچ گئے
قطر کی ایک عدالت نے سزائے موت پا نے والے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو رہا کر دیا ہے۔ دہلی کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا کہ سات افراد پہلے ہی ہندوستان واپس آ چکے ہیں۔ جنوری میں، حکام نے کہا تھا کہ ان کی سزائے موت کو “مختلف” طوالت کی قید کی سزاؤں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نہ ہی قطر اور نہ ہی ہندوستان نے ان افراد کے خلاف الزامات کا انکشاف کیا، جو قطر میں ایک نجی فرم میں کام کر رہے تھے۔ لیکن…
View On WordPress
0 notes
Text
اروندھتی رائے کے تین خطبات ۔۔۔ جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائلورڈ فائلٹیکسٹ فائلای پب فائلکنڈل فائل …. مکمل کتاب پڑھیں اروندھتی رائے کے تین خطبات اروندھتی رائے جمع و ترتیب: اعجاز عبید جنتر منتر کا خطاب [بھارت کی معروف ناول نگار اور مفکر اروندھتی رائے نے اتوار یکم مارچ 2020 کے روز دہلی کے جنتر منتر میں ایک اکٹھ سے خطاب کیا اور دہلی میں جاری مسلم نسل کُشی پر بات کی۔ ان کی تقریر اس ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔ بد قسمتی سے…
View On WordPress
#اروندھتی رائے#اروندھتی رائے کے تین خطبات ۔۔۔ جمع و ترتیب: اعجاز عبید#بھارتی مسلمان#جائزہ#ہندوستانی مسلمان
0 notes
Text
دوران پرواز بھارتی طیارہ کریش دو پائلٹ ہلاک
(ویب ڈیسک)دوران پرواز طیارہ کریش ہوگیا ۔سوار دو پائلٹ ہلاک ہوگئے۔تباہ ہونیوالا طیارہ بھارتی ائیرفورس کا تھا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ حادثہ ریاست تلنگانہ کے ضلع میدک میں پیش آیا، تربیتی طیارے نے حیدرآباد کی ائیر فورس اکیڈمی سے معمول کی تربیتی اڑان بھری تھی اور دوران پرواز طیارے کو فضا میں ہی حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرینر اور زیر تربیت پائلٹ ہلاک ہوگئے۔ ضرور پڑھیں:تنگوانی: انڈس ہائی وے…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مس��لہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes
·
View notes
Text
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا کشمیر کے یوم حقِ خودارادیتِ پر پیغام
یوم حق خود ارادیت پر کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں - مریم نواز شریف
یوم حق خود ارادیت مظلوم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔مریم نواز شریف
اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1949 کو کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرائے۔مریم نواز شریف
کشمیری بہن بھائی کئی دہائیوں سے بھارتی مظالم، بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔مریم نواز شریف
پاکستان کشمیر کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔مریم نواز شریف
حکومتِ پاکستان کشمیر کاز کو متعلقہ فورم پر اجاگر کررہی ہے - مریم نواز شریف
عالمی برادری کشمیری عوام کو جائز حق دلانے میں کردار ادا کرے۔مریم نواز شریف
کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، اور کشمیری عوام کی جدوجہد ہماری اپنی جدوجہد ہے۔مریم نواز شریف
وہ دن دور نہیں جب کشمیر کی آزادی کا سورج آب وتاب سے طلوع ہوگا۔مریم نواز شریف
0 notes
Text
پاکستان کا میزائل پروگرام نشانے پر؟
پاکستان کا میزائل پروگرام ایک مرتبہ پھر عالمی میڈیا کی زینت ہے۔ ان خبروں میں تیزی اس وقت آئی جب امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈاؤمنٹ کے زیرِاہتمام ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، چند ہفتوں کے مہمان امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لئے ہیں جو اسے بڑی راکٹ موٹرز کے (ذریعے) تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کر ڈالا کہ اس میزائل سسٹم سے امریکہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ جبکہ عالمی سیاست سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص یہ جانتا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی یا میزائل پروگرام صرف اور صرف بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے بچنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔ مذکورہ بیان اس وقت دیا گیا جب امریکہ میں انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل کیا جا رہا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی لابی، بائیڈن انتظامیہ میں کافی موثر تھی اس نے دم توڑتی حکومت سے بیان دلوا کر پاکستان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے جبکہ پینٹاگون کے ترجمان نے اس بیان سے فاصلہ اختیار کیا ہے جسکا واضح مطلب ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ اس بیان کیساتھ کھڑی نظر نہیں ا ٓرہی۔
دنیا کے جغرافیہ پر نظر دوڑائی جائے تو پاکستان اپنی نوعیت کا واحد ملک ہے جس کے ہمسائے میں ایک ایسا ملک موجود ہے جو ہر وقت اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ بھارت نے روز اول سے پاکستان کا وجود تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ بھارت جیسے مکار دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے ریاست پاکستان 1947ء سے لیکر آج تک مختلف اقدامات کرتی رہی ہے لیکن ان سارے اقدامات کا مطمح نظر اپنا دفاع اور اپنی جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ہوتا ہے۔ عالمی امن کیساتھ پاکستان کی کمٹمنٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم محمد علی بوگرا نے امریکی صدر آئزن ہاور کیساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام پرامن رکھے گا۔ لیکن جب بھارت کی جانب سے توسیع پسندانہ عزائم سامنے آئے تو پاکستان بھی اپنا حق دفاع استعمال کرنے پر مجبور ہوا۔
پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970ء کی دہائی میں شروع کیا اور پھر مسلسل اس پر کام جاری ہے۔ 1974 ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے اس دوڑ میں پہل کی پاکستان نے طویل عرصہ کے بعد 1998ء میں ایٹمی دھماکے کر کے بھارتی منصوبوں کا جواب دیا۔ اسی طرح پاکستان کا ایٹمی میزائل بھی پرامن مقاصد کیلئے ہے۔ آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اسکے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں۔ پاکستان کا 37 میل (60 کلومیٹر) تک مار کرنیوالا ’نصر‘ نامی ٹیکٹکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو دنیا بھر میں اہمیت تسلیم کروا چکا ہے۔ حتف میزائل ایک ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل ہے، یعنی لانچ کرنیوالی وہیکل سے ایک سے زائد میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ غزنوی ہائپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے جبکہ اسکی رینج 290 کلومیٹر تک ہے۔ ابدالی بھی سوپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا میزائل ہے جبکہ اسکی رینج 180 سے 200 کلومیٹر تک ہے۔ غوری میزائل میڈیم رینج کا میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے اور 700 کلوگرام وزن اٹھا کر 1500 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔
شاہین I بھی ایک سپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا بلیسٹک میزائل ہے، جو 750 کلومیٹر تک روایتی اور جوہری مواد لے جاسکتا ہے۔ غوری II ایک میڈیم رینج بلیسٹک میزائل ہے، جسکی رینج 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین II زمینی بلیسٹک سپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کر سکتا ہے اور اسکی رینج بھی 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین III میزائل 9 مارچ 2015ء کو ٹیسٹ کیا گیا۔ اسکی پہنچ 2750 کلومیٹر تک ہے اور اسکی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں آ گیا ہے۔ پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنیوالے بیلسٹک میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غزنوی میزائل کا تجربہ رات میں کیا گیا اور رات کے وقت میزائل داغنے کی کامیاب تربیتی مشق کی گئی۔ اسی طرح ابابیل میزائل نظام پاکستان کے دفاعی نظام کا ایک اہم جزو ہے۔ مئی 2016ء میں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے ’آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام‘ کا تجربہ کیا جسکا مقصد بھارتی فضائوں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسا دفاعی نظام تشکیل دینا تھا، جسکے ذریعے اس طرف آنیوالے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے۔
اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پر کام شروع کیا۔ ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جاسکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے ایٹم بم گراتا ہے، ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے۔ گویا اس پر نصب ایٹم بم ایسے اسمارٹ ایٹم بم ہوتے ہیں، جومطلوبہ بلندی سے گرائے جانے کے بعد نہ صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور بڑھتے ہیں بلکہ میزائل شکن نظام کو چکمہ دینے کیلئے ’’مصنوعی ذہانت‘‘ سے آگے بڑھتے ہیں۔ یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے پاس ہے۔ پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیا کا چھٹا ملک ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کہیں زیادہ ایٹمی صلاحیت کا مالک ہے۔ اسکی ایٹمی آبدوزوں کا نظام پوری دنیا کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا پاکستان کی جغرافیائی نزاکتوں کو سمجھے۔ پاکستان پر پابندی کے بجائے بھارت کو سمجھائے کہ وہ عالمی امن سے کھلواڑ بند کرے۔ پاکستان کسی بھی آزاد ریاست کی طرح اپنا حق دفاع استعمال کرتا رہیگا اور اپنی سلامتی کیلئے اقدامات جاری رکھے گا۔ اس معاملہ پر پوری قوم یکسو ہے۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
چیمپیئنز ٹرافی بھارت کے پاکستان نہ آنے پر بھارتی وزیر کھیل کا بیان بھی آگیا
نئی دہلی (ویب ڈیسک) پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم کی آمد سے متعلق اسپورٹس منسٹر انوراگ ٹھاکر کا بیان سامنے آگیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اور اسپورٹس منسٹر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے میزبان ملک پاکستان کے حالات کھیلوں اور بھارت کےلیے سازگار نہیں ہیں۔ بھارتی وزیر کھیل نے ایک مرتبہ پھر کھیل…
0 notes
Text
عالیہ بھٹ پھر ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کاشکار
بھارتی اداکارہ عالیہ بھٹ پھر ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا شکار ہوگئیں۔ اداکار کی پوسٹ ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور اس پر ملین ویوز آگئے۔ پہلی ویڈیو بھی انسٹاگرام اکاؤنٹ سے وائرل ہوئی تھی جس میں عالیہ کا چہرہ تبدیل کیا گیا تھا۔ اداکارہ کے مداحوں نے جعلی ویڈیوز پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ مصنوعی ذہانت بہت خطرناک رخ اختیار کررہی ہے۔
View On WordPress
0 notes
Text
بھارتی حکومت کا کینیڈا سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لا��ن) بھارتی حکومت نے کینیڈا میں موجود اپنے سفیر، سفارتکاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈین حکام نے بھارتی اہلکاروں کی جانب سے حکومتی معاملات کی جاسوسی کرنے کا دعویٰ کیا، بھارتی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں موجود بھارتی سفارتکاروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے…
0 notes
Text
چمپیئنز ٹرافی : میچ صرف پاکستان میں ہو گا
چمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔ کرکٹ کے بارے میں میری رائے سب کے سامنے ہے اور اس پر کچھ لکھنا وقت کا زیاں ہے تاہم بھارت کے یہاں نہ آنے کا تعلق کھیل سے نہیں ہے، اس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف سفارتی اور معاشی جارحیت ہے، اس لیے اس پر بات ہونی چاہیے۔ بھارت پاکستان میں کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتا؟ اس کے جواب میں بھارت نے واضح طور پر کچھ نہیں بتایا۔ کسی معاملے میں اس طرح کے ابہام کو سفارت کاری کی دنیا میں Intended ambiguity کہا جاتا ہے۔ یعنی جان بوجھ کر رکھا گیا ابہام۔ جس کی حسب ضرورت تشریح کر لی جائے۔ چنانچہ بھارت کا میڈیا اور اس کے سابق سفارت کار جب پاکستان نہ جانے کے فیصلے کی تشریح کرتے ہیں تو وہ اسی Intended ambiguity کے ہتھیار سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے پاکستان میں امن عامہ کی صوت حال ایسی نہیں کہ ہم وہاں جا کر کھیل سکیں۔ کوئی قرار دیتا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لے خطرہ ہے اس لیے پاکستان جب تک اپنا رویہ نہیں بدلتا، اس کے ہاں جا کر نہیں کھیلا جا سکتا۔
یہ محض کھیل کا معاملہ نہیں یہ پاکستان کے خلاف ایک پوری واردات ہے۔ واردات یہ ہے کہ پاکستان کو اس خطے کا اچھوت بنا دیا جائے۔ اس فیصلے کے اثرات کرکٹ کے میدان تک محدود نہیں، بہت وسیع ہیں۔ مثال کے طور پر اگر یہاں کرکٹ کا ایک میچ نہیں ہو سکتا تو یہاں سرمایہ کاری کیسے ہو سکے گی۔ پھر یہ کہ دنیا میں آپ کا امیج کیا بنے گا؟ ایسے میں پاکستان کی جانب سے کسی ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کر لینا، بہت بڑی غلطی ہو گی۔ کرکٹ اتنی بڑی چیز نہیں کہ اس کے لیے ملکی مفاد اور وقار کو داؤ پر لگا دیا جائے۔ یہ میچ اگر پاکستان کی بجائے کہیں اور ہوتا ہے تو یہ کرکٹ کے مفاد میں تو ہو سکتا ہے، پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ پاکستان کا مفاد اس بات کا متقاضی ہے کہ بھارت نے کھیلنا ہے تو پاکستان آئے، اور پاکستان نہیں آ سکتا تو اس کے بغیر ٹورنامنٹ کرایا جائے۔ بھارت کو بھی معلوم ہے کہ اس میچ کے ساتھ غیر معمولی ریو ینیو جڑا ہوتا ہے۔ آئی سی سی کا مفاد یقینا اسی میں ہو گا کہ کسی بھی طرح یہ میچ ہو جائے کیونکہ ا س سے اس کے ریونیو کا تعلق ہے۔ ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی نفسیاتی، معاشی، سفارتی، ہر لحاظ سے نقصان دہ ہو گی۔ باٹم لائن یہی ہونی چاہیے کہ جس نے کھیلنا ہے، پاکستان میں ہی کھیلنا ہو گا۔ نہیں کھیلنا تو آپ کی مرضی، ہم متبادل ٹیم بلا لیتے ہیں۔
بھارت کی پالیسی ’ایک چوری، اوپر سے سینہ زوری‘ والی ہے۔ اس کے جواب میں فدویانہ پالیسی سے کام نہیں چلے گا۔ سچ پوچھیے تو مجھے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف صاحب کا بیان بھی پسند نہیں آیا۔ فرماتے ہیں: معاملات کو بہتر بنانے کی ضررت ہے۔ ماضی میں بھارت کے ساتھ معاملات بگڑے ہیں تو یہ سنوارے جا سکتے ہیں“۔ بھارتی قیادت خاموش تھی تو میاں صاحب کو بھی خاموش رہنا چاہیے تھا۔ بھارت نے اگر اپنا پتہ کرکٹ بورڈ کے ذریعے پھینکا تھا تو اس کا جواب پاکستان کرکٹ بورڈ ہی کے ذریعے جانا چاہیے تھا۔ لیکن اگر میاں صاحب بولے ہی تھے تو پھر چیزوں کا سیاق و سباق درست رکھ کر امن کی بات کی جانی چاہیے تھی۔ کیا کانگریس یا بی جے پی کے سربراہ نے اس پر کوئی بیان دیا ہے؟ جب ادھر سے اسے ایک معمولی معاملے کے طور پر کرکٹ بورڈ کے ذریعے ہی ہینڈل کیا جا رہا ہے تو ہماری سیاسی قیادت اس کو اتنی غیر معمولی اہمیت کیوں دے رہی ہے؟ میاں صاحب کے اس بیان سے تو یوں لگ رہا ہے کہ جیسے ماضی میں، جب ان کی حکومت نہ تھی، پاکستان سے کوئی ایسی گستاخی ہو گئی ہے جس سے بھارت ناراض ہو گیا ہے اور اب ہمیں ’ماضی میں‘ بھارت کے ساتھ بگڑ جانے والے معاملات کو سنوارنا ہو گا۔
ماضی میں کیا ہو تھا؟ ماضی میں کل بھوشن یادیو پکڑا گیا تھا۔ لاہور بم دھماکے میں ملوث بھارتی لوگ پکڑے گئے تھے۔ کشمیر کو بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے بھارت نے انڈین یونین میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے پاکستان پر فضائی حملہ کیا تھا جس کے جواب میں ابھے نندن صاحب کو پاکستان کا چائے کا پورا کپ پینے کی بہادری کے اعتراف میں بھارت کا سب سے بڑا فوجی اعزاز دیا گیا تھا۔ بھارت نے پاکستان سے پانی کے معاہدے کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا۔پاکستان نے کیا کیا تھا کہ مودی مہاراج اتنے خفا ہیں؟ پاکستا ن نے تو بھارت جا کر کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیلوں کو اپنی سیاست کے شاؤنزم سے آلودہ کر دیا ہے۔ ایسے میں برائے وزن بیت شاعری بالکل ایک غیر ضروری چیز ہے۔ ہو سکتا ہے میاں صاحب نے بین السطور ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہو کہ پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے وہ موزوں ترین شخصیت ہیں۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہو سکتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر محض ان کی شخصیت ہی اس کام کے لیے اتنی موزوں ہوتی تو ان کی جماعت کی حکومت میں بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار ہی کیوں کرتا۔ ممالک کے تعلقات کی صورت گری میں بہت سارے عوامل ہوتے ہیں۔ یہ ڈوری محض شخصی روابط سے نہیں کھل پاتی۔
بھارت سے تعلقات اچھے ہونے چاہیں لیکن یہ ہماری یکطر فہ فدویت سے بہتر نہیں ہوں گے۔ یہاں طاقت اور اس کا اظہار ہی توازن کا ضامن ہے۔ یہ عجیب رویہ ہے جس نے پہلے ہمارے دانشوروں کو اپنی گرفت میں لیا اور اب اہل سیاست بھی اس کے اسیر ہیں کہ بھارت کے سامنے فدوی اور مودب ہوتے جاو کیوں کہ ہماری معیشت کمزور ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا معیشت فدویانہ فارمولے سے کھڑی ہو جائے گی؟ یہ وہی دیرینہ مسئلہ ہے کہ کوئے یار سے سوئے دار کے بیچ یاروں کو کوئی مقام راس ہی نہیں آتا۔ توازن ہی زندگی ہے۔ اور چیزوں کی ترتیب درست رہنی چاہیے۔ملامتی دانشوری اور ملامتی سیاست، دونوں میں سے کوئی بھی آپ کو سرخرو نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے کھیلوں کو سیاست کا اکھاڑا کبھی نہیں بنایا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیل کو بھی ویپنائز کر دیا ہے۔ اس سے قبل یہی کام وہ سفارت کاری کی دنیا میں بھی کر چکا ہے۔ سارک کانفرس کا پاکستان کا انعقاد بھی اس ہی کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو جس حد تک ممکن ہو اقوام عالم میں غیر متعلقہ کر دیا جائے۔ سارک ہو تو اسے سبوتاژ کر دو، چمپینز ٹرافی ہو تو اسے سبوتاژ کر دو۔ یاد رکھیے کہ ایسے میں کسی ہائبرڈ فارمولے کی طرف جانا، بھارت کی سہولت کاری کے مترادف ہو گا۔ غیر فقاریہ پالیسی کے آزار سے ہشیار رہیے۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
Text
بھارت کی ایک اور سازش بے نقاب، پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے بلوچ نوجوانوں کی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی
بھارت کا بلوچ نوجوانوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ بے نقاب۔ ہوگیا۔ بھارت نے بلوچ نوجوانوں کو ڈالرز کی چمک دکھا کر سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کیلئے آن لائن نوکریاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا۔ بھارتی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بلوچ نوجوانوں کو نوکری دینے کے حوالے سے اشتہار بھی جاری کردیا۔کمپنی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی نوکری کے حوالے سے تفصیلات جاری کی ہوئی ہیں،جس میں…
View On WordPress
0 notes