#بھارتی
Explore tagged Tumblr posts
Text
جعفر ایکسپریس حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے ، رہنما سکھ فار جسٹس
سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس(ایس ایف جے) کےرہنما گرپتونت سنگھ پنوں نےکہا ہےکہ بلوچستان ٹرین حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ملوث ہےاوراگر بھارت کا احتساب نہ ہوا تو اگلاحملہ اوربھی زیادہ معصوم جانیں لے گا۔ امریکا میں قائم علیحدگی پسند گروپ سکھ فار جسٹس نے دنیا کے اعلیٰ انٹیلی جنس اورسیکیورٹی حکام سے بھارتی قومی سلامتی این ایس اے کے مشیر اجیت ڈوول اور بھارت کی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را)…
0 notes
Text
جدید ترک ڈرونز کا شاندار ریکارڈ بھارتی فوج کیلئے دردِ سر بن گیا
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بنگلا دیش نے بھارت سے ملحق سرحد پر ترکیہ کے تیار کردہ بیریکٹر ٹی بی ٹو درون کیا تعینات کیے بھارتی قیادت تو جیسے ہوش ہی کھو بیٹھی ہے۔ ان ڈرونز کے حوالے سے بنگلا دیش کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ بنگلا دیش نے تو یہ قدم اٹھالیا، کیا بھارت اس کے لیے تیار ہے یعنی جدید ترین طرز کے ڈرون کا سامنا کرنے کی صلاحیت و سکت اُس میں…
0 notes
Text
بھارتی پولیس نے سلمان خان پر فائرنگ بھی پاکستان کے سر تھوپ دی
ممبئی (ویب ڈیسک) ممبئی پولیس نے بالی ووڈ سٹار سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے دعوٰی کیا ہے کہ اس میں معاملے میں پاکستان میں موجود ڈیلر ملوث ہے۔ اس سے اسلحہ خریدا گیا تھا۔ ممبئی پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ سلمان خان کو پنویل میں ان کے فارم ہاؤس پر قتل کرنے کا معاملہ 25 لاکھ روپے میں طے کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ سپاری احمد آباد کی سابرمتی جیل میں مقید گینگسٹر لارنس…
0 notes
Text
قطر میں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق افسر رہا، 7 بھارت پہنچ گئے
قطر کی ایک عدالت نے سزائے موت پا نے والے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو رہا کر دیا ہے۔ دہلی کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا کہ سات افراد پہلے ہی ہندوستان واپس آ چکے ہیں۔ جنوری میں، حکام نے کہا تھا کہ ان کی سزائے موت کو “مختلف” طوالت کی قید کی سزاؤں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نہ ہی قطر اور نہ ہی ہندوستان نے ان افراد کے خلاف الزامات کا انکشاف کیا، جو قطر میں ایک نجی فرم میں کام کر رہے تھے۔ لیکن…

View On WordPress
0 notes
Text
اروندھتی رائے کے تین خطبات ۔۔۔ جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائلورڈ فائلٹیکسٹ فائلای پب فائلکنڈل فائل …. مکمل کتاب پڑھیں اروندھتی رائے کے تین خطبات اروندھتی رائے جمع و ترتیب: اعجاز عبید جنتر منتر کا خ��اب [بھارت کی معروف ناول نگار اور مفکر اروندھتی رائے نے اتوار یکم مارچ 2020 کے روز دہلی کے جنتر منتر میں ایک اکٹھ سے خطاب کیا اور دہلی میں جاری مسلم نسل کُشی پر بات کی۔ ان کی تقریر اس ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔ بد قسمتی سے…

View On WordPress
#اروندھتی رائے#اروندھتی رائے کے تین خطبات ۔۔۔ جمع و ترتیب: اعجاز عبید#بھارتی مسلمان#جائزہ#ہندوستانی مسلمان
0 notes
Text
دوران پرواز بھارتی طیارہ کریش دو پائلٹ ہلاک
(ویب ڈیسک)دوران پرواز طیارہ کریش ہوگیا ۔سوار دو پائلٹ ہلاک ہوگئے۔تباہ ہونیوالا طیارہ بھارتی ائیرفورس کا تھا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ حادثہ ریاست تلنگانہ کے ضلع میدک میں پیش آیا، تربیتی طیارے نے حیدرآباد کی ائیر فورس اکیڈمی سے معمول کی تربیتی اڑان بھری تھی اور دوران پرواز طیارے کو فضا میں ہی حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرینر اور زیر تربیت پائلٹ ہلاک ہوگئے۔ ضرور پڑھیں:تنگوانی: انڈس ہائی وے…

View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟

جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔

2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes
·
View notes
Text
0 notes
Text
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا کشمیر کے یوم حقِ خودارادیتِ پر پیغام
یوم حق خود ارادیت پر کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں - مریم نواز شریف
یوم حق خود ارادیت مظلوم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔مریم نواز شریف
اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1949 کو کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرائے۔مریم نواز شریف
کشمیری بہن بھائی کئی دہائیوں سے بھارتی مظالم، بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔مریم نواز شریف
پاکستان کشمیر کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔مریم نواز شریف
حکومتِ پاکستان کشمیر کاز کو متعلقہ فورم پر اجاگر کررہی ہے - مریم نواز شریف
عالمی برادری کشمیری عوام کو جائز حق دلانے میں کردار ادا کرے۔مریم نواز شریف
کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، اور کشمیری عوام کی جدوجہد ہماری اپنی جدوجہد ہے۔مریم نواز شریف
وہ دن دور نہیں جب کشمیر کی آزادی کا سورج آب وتاب سے طلوع ہوگا۔مریم نواز شریف
0 notes
Text
چمپیئنز ٹرافی : میچ صرف پاکستان میں ہو گا

چمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔ کرکٹ کے بارے میں میری رائے سب کے سامنے ہے اور اس پر کچھ لکھنا وقت کا زیاں ہے تاہم بھارت کے یہاں نہ آنے کا تعلق کھیل سے نہیں ہے، اس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف سفارتی اور معاشی جارحیت ہے، اس لیے اس پر بات ہونی چاہیے۔ بھارت پاکستان میں کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتا؟ اس کے جواب میں بھارت نے واضح طور پر کچھ نہیں بتایا۔ کسی معاملے میں اس طرح کے ابہام کو سفارت کاری کی دنیا میں Intended ambiguity کہا جاتا ہے۔ یعنی جان بوجھ کر رکھا گیا ابہام۔ جس کی حسب ضرورت تشریح کر لی جائے۔ چنانچہ بھارت کا میڈیا اور اس کے سابق سفارت کار جب پاکستان نہ جانے کے فیصلے کی تشریح کرتے ہیں تو وہ اسی Intended ambiguity کے ہتھیار سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے پاکستان میں امن عامہ کی صوت حال ایسی نہیں کہ ہم وہاں جا کر کھیل سکیں۔ کوئی قرار دیتا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لے خطرہ ہے اس لیے پاکستان جب تک اپنا رویہ نہیں بدلتا، اس کے ہاں جا کر نہیں کھیلا جا سکتا۔
یہ محض کھیل کا معاملہ نہیں یہ پاکستان کے خلاف ایک پوری واردات ہے۔ واردات یہ ہے کہ پاکستان کو اس خطے کا اچھوت بنا دیا جائے۔ اس فیصلے کے اثرات کرکٹ کے میدان تک محدود نہیں، بہت وسیع ہیں۔ مثال کے طور پر اگر یہاں کرکٹ کا ایک میچ نہیں ہو سکتا تو یہاں سرمایہ کاری کیسے ہو سکے گی۔ پھر یہ کہ دنیا میں آپ کا امیج کی�� بنے گا؟ ایسے میں پاکستان کی جانب سے کسی ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کر لینا، بہت بڑی غلطی ہو گی۔ کرکٹ اتنی بڑی چیز نہیں کہ اس کے لیے ملکی مفاد اور وقار کو داؤ پر لگا دیا جائے۔ یہ میچ اگر پاکستان کی بجائے کہیں اور ہوتا ہے تو یہ کرکٹ کے مفاد میں تو ہو سکتا ہے، پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ پاکستان کا مفاد اس بات کا متقاضی ہے کہ بھارت نے کھیلنا ہے تو پاکستان آئے، اور پاکستان نہیں آ سکتا تو اس کے بغیر ٹورنامنٹ کرایا جائے۔ بھارت کو بھی معلوم ہے کہ اس میچ کے ساتھ غیر معمولی ریو ینیو جڑا ہوتا ہے۔ آئی سی سی کا مفاد یقینا اسی میں ہو گا کہ کسی بھی طرح یہ میچ ہو جائے کیونکہ ا س سے اس کے ریونیو کا تعلق ہے۔ ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی نفسیاتی، معاشی، سفارتی، ہر لحاظ سے نقصان دہ ہو گی۔ باٹم لائن یہی ہونی چاہیے کہ جس نے کھیلنا ہے، پاکستان میں ہی کھیلنا ہو گا۔ نہیں کھیلنا تو آپ کی مرضی، ہم متبادل ٹیم بلا لیتے ہیں۔

بھارت کی پالیسی ’ایک چوری، اوپر سے سینہ زوری‘ والی ہے۔ اس کے جواب میں فدویانہ پالیسی سے کام نہیں چلے گا۔ سچ پوچھیے تو مجھے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف صاحب کا بیان بھی پسند نہیں آیا۔ فرماتے ہیں: معاملات کو بہتر بنانے کی ضررت ہے۔ ماضی میں بھارت کے ساتھ معاملات بگڑے ہیں تو یہ سنوارے جا سکتے ہیں“۔ بھارتی قیادت خاموش تھی تو میاں صاحب کو بھی خاموش رہنا چاہیے تھا۔ بھارت نے اگر اپنا پتہ کرکٹ بورڈ کے ذریعے پھینکا تھا تو اس کا جواب پاکستان کرکٹ بورڈ ہی کے ذریعے جانا چاہیے تھا۔ لیکن اگر میاں صاحب بولے ہی تھے تو پھر چیزوں کا سیاق و سباق درست رکھ کر امن کی بات کی جانی چاہیے تھی۔ کیا کانگریس یا بی جے پی کے سربراہ نے اس پر کوئی بیان دیا ہے؟ جب ادھر سے اسے ایک معمولی معاملے کے طور پر کرکٹ بورڈ کے ذریعے ہی ہینڈل کیا جا رہا ہے تو ہماری سیاسی قیادت اس کو اتنی غیر معمولی اہمیت کیوں دے رہی ہے؟ میاں صاحب کے اس بیان سے تو یوں لگ رہا ہے کہ جیسے ماضی میں، جب ان کی حکومت نہ تھی، پاکستان سے کوئی ایسی گستاخی ہو گئی ہے جس سے بھارت ناراض ہو گیا ہے اور اب ہمیں ’ماضی میں‘ بھارت کے ساتھ بگڑ جانے والے معاملات کو سنوارنا ہو گا۔
ماضی میں کیا ہو تھا؟ ماضی میں کل بھوشن یادیو پکڑا گیا تھا۔ لاہور بم دھماکے میں ملوث بھارتی لوگ پکڑے گئے تھے۔ کشمیر کو بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے بھارت نے انڈین یونین میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے پاکستان پر فضائی حملہ کیا تھا جس کے جواب میں ابھے نندن صاحب کو پاکستان کا چائے کا پورا کپ پینے کی بہادری کے اعتراف میں بھارت کا سب سے بڑا فوجی اعزاز دیا گیا تھا۔ بھارت نے پاکستان سے پانی کے معاہدے کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا۔پاکستان نے کیا کیا تھا کہ مودی مہاراج اتنے خفا ہیں؟ پاکستا ن نے تو بھارت جا کر کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیلوں کو اپنی سیاست کے شاؤنزم سے آلودہ کر دیا ہے۔ ایسے میں برائے وزن بیت شاعری بالکل ایک غیر ضروری چیز ہے۔ ہو سکتا ہے میاں صاحب نے بین السطور ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہو کہ پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے وہ موزوں ترین شخصیت ہیں۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہو سکتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر محض ان کی شخصیت ہی اس کام کے لیے اتنی موزوں ہوتی تو ان کی جماعت کی حکومت میں بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار ہی کیوں کرتا۔ ممالک کے تعلقات کی صورت گری میں بہت سارے عوامل ہوتے ہیں۔ یہ ڈوری محض شخصی روابط سے نہیں کھل پاتی۔
بھارت سے تعلقات اچھے ہونے چاہیں لیکن یہ ہماری یکطر فہ فدویت سے بہتر نہیں ہوں گے۔ یہاں طاقت اور اس کا اظہار ہی توازن کا ضامن ہے۔ یہ عجیب رویہ ہے جس نے پہلے ہمارے دانشوروں کو اپنی گرفت میں لیا اور اب اہل سیاست بھی اس کے اسیر ہیں کہ بھارت کے سامنے فدوی اور مودب ہوتے جاو کیوں کہ ہماری معیشت کمزور ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا معیشت فدویانہ فارمولے سے کھڑی ہو جائے گی؟ یہ وہی دیرینہ مسئلہ ہے کہ کوئے یار سے سوئے دار کے بیچ یاروں کو کوئی مقام راس ہی نہیں آتا۔ توازن ہی زندگی ہے۔ اور چیزوں کی ترتیب درست رہنی چاہیے۔ملامتی دانشوری اور ملامتی سیاست، دونوں میں سے کوئی بھی آپ کو سرخرو نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے کھیلوں کو سیاست کا اکھاڑا کبھی نہیں بنایا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیل کو بھی ویپنائز کر دیا ہے۔ اس سے قبل یہی کام وہ سفارت کاری کی دنیا میں بھی کر چکا ہے۔ سارک کانفرس کا پاکستان کا انعقاد بھی اس ہی کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو جس حد تک ممکن ہو اقوام عالم میں غیر متعلقہ کر دیا جائے۔ سارک ہو تو اسے سبوتاژ کر دو، چمپینز ٹرافی ہو تو اسے سبوتاژ کر دو۔ یاد رکھیے کہ ایسے میں کسی ہائبرڈ فارمولے کی طرف جانا، بھارت کی سہولت کاری کے مترادف ہو گا۔ غیر فقاریہ پالیسی کے آزار سے ہشیار رہیے۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
Text
بالی وڈ اداکارسیف علی خان پر حملہ کرنے والا ملزم قومی سطح کا کھلاڑی نکلا
بالی وڈ اداکارسیف علی خان پر حملہ کرنے والا ملزم قومی سطح کا کھلاڑی نکلا۔ بھارتی میڈیا کےمطابق گزشتہ ہفتے 15 اور 16 جنوری کی درمیانی شب تقریباً 3 بجے کے قریب ممبئی کے علاقے باندرا میں واقع سیف علی خان کےاپارٹمنٹ میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی جسے اداکار نے مزاحمت کرکے ناکام بنا دیا تھا۔ مزاحمت کےدوران سیف علی خان پر چاقو سےحملہ کیا گیا جس سےانہیں 6 زخم آئے جن میں سے 2 کافی گہرے جب کہ ایک زخم ریڑھ کی…
0 notes
Text
چیمپیئنز ٹرافی بھارت کے پاکستان نہ آنے پر بھارتی وزیر کھیل کا بیان بھی آگیا
نئی دہلی (ویب ڈیسک) پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم کی آمد سے متعلق اسپورٹس منسٹر انوراگ ٹھاکر کا بیان سامنے آگیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اور اسپورٹس منسٹر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے میزبان ملک پاکستان کے حالات کھیلوں اور بھارت کےلیے سازگار نہیں ہیں۔ بھارتی وزیر کھیل نے ایک مرتبہ پھر کھیل…
0 notes
Text
بھارتی حکومت کا کینیڈا سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی حکومت نے کینیڈا میں موجود اپنے سفیر، سفارتکاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈین حکام نے بھارتی اہلکاروں کی جانب سے حکومتی معاملات کی جاسوسی کرنے کا دعویٰ کیا، بھارتی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں موجود بھارتی سفارتکاروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے…
0 notes
Text
بھارت کی ایک اور سازش بے نقاب، پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے بلوچ نوجوانوں کی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی
بھارت کا بلوچ نوجوانوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ بے نقاب۔ ہوگیا۔ بھارت نے بلوچ نوجوانوں کو ڈالرز کی چمک دکھا کر سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کیلئے آن لائن نوکریاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا۔ بھارتی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بلوچ نوجوانوں کو نوکری دینے کے حوالے سے اشتہار بھی جاری کردیا۔کمپنی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی نوکری کے حوالے سے تفصیلات جاری کی ہوئی ہیں،جس میں…

View On WordPress
0 notes
Text
اسموگ۔ موسمیاتی مسئلہ یا انتظامی نا اہلی؟

اہل پاکستان کیلئے موسم کی تبدیلی، ’’موسمیاتی تبدیلی‘‘ کی طرح ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ ماضی قریب میں درختوں کے پتے گرنے سے موسم کی تبدیلی کا اشارہ ملتا تھا، پرندوں کی ہجرت موسم کے بدلنے کا پتہ دیتی تھی، ہوائیں اچانک سرد ہو جاتی تھی، شام کے سائے لمبے ہو جاتے تھے لیکن اب موسم سرما کی آمد سے قبل فضا خشک ہو جاتی ہے، اسموگ ڈیرے ڈال دیتی ہے، صبح اور شام کے اوقات میں یہ صورتحال مزید تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ آسمان دھند کی چادر تان لیتا ہے اسکی وجہ سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر اسموگ برقرار رہے تو مختلف امراض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے وہ ہر قسم کی بیماریوں کا جلد شکار ہونے لگتے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ جب ہوائیں نہیں چلتیں اور درجہ حرارت میں کمی یا کوئی موسمی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو ماحول میں موجود آلودگی فضا میں جانے کے بجائے زمین کے قریب رہ کر ایک تہہ بنا دیتی ہے جسکی وجہ سے غیر معمولی آلودگی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات، کچرے کے ڈھیر کو آگ لگانا، دیہی علاقوں میں اینٹیں بنانے والے بھٹے، صنعتی علاقوں میں فیکٹریاں اور ملوں کی چمنیاں ماحول کو آلودہ اور خطرناک بناتی ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں کے کسانوں کے معاملات یکساں ہیں بھارتی کسانوں کی طرح پاکستانی کسان بھی مڈھی کو آگ لگاتے ہیں، یوں دہلی اور لاہور آلودگی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اسموگ نامی بیماری صرف برصغیر کا ہی مقدر ہے یا دنیا اس سے پہلے اس مسئلے سے نپٹ چکی ہے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق 26 جولائی 1943ء کو امریکی شہر لاس اینجلس میں اپنے وقت کی سب سے بڑی اسموگ پیدا ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران شدید اسموگ کی وجہ سے لاس اینجلس کے شہریوں کو وہم ہوا کہ جاپان نے کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے جنگ کے باوجود اپنے شہریوں کو اسموگ سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کیے۔ دسمبر 1952 ء میں لندن میں فضائی آلودگی کی لہر نے حملہ کیا لندن میں آلودہ دھند کی وجہ سے 12 ہزار افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔ 1980ء کی دہائی میں چین میں کوئلے سے چلنے والے گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ ہوا تو وہاں بھی اسموگ اور فضائی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوا۔ 2014ء میں بیجنگ کو انسانوں کے رہنے کیلئے ناقابل قبول شہر قرار دیا گیا لیکن چین نے اس مسئلے کو ختم کرنے کیلئے جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا۔

پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر تبدیل کیا اور گاڑیوں میں ایندھن کے معیار میں بھی بہتری لائی گئی۔ برطانیہ امریکہ اور چین نے کوئلے سے چلنے والے نئے منصوبوں پر پابندی لگائی، رہائشی عمارتوں میں کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹم کو بتدریج بند کیا، بڑی گاڑیوں اور ٹرکوں کے انجن میں ایندھن کے معیار کو بہتر کیا، آلودگی پھیلانے والی پرانی کاروں کے استعمال پر پابندی عائد کی۔ جس سے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ بیجنگ کا فضائی آلودگی سے لڑنے کیلئے مقرر کردہ بجٹ 2013 ء میں 430 ملین ڈالر تھا جو 2017ء میں 2.6 ارب ڈالر کر دیا گیا۔ جہاں تک پاکستان میں اسموگ پیدا کرنیوالے اسباب کا تعلق ہے تو ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان خصوصا لاہور میں 83.15 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے، 9.7 فیصد ناقص صنعتوں سے، 3.6 فیصد کوڑا جلانے سے پیدا ہوتی ہے۔ ملک کے بیشتر حصوں خصوصاً لاہور کراچی ملتان فیصل آباد اور یہاں تک اسلام آباد میں بھی فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری، کھانسی، ناک کان گلا اور پھر پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔
الرجی کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام نہیں ہو رہا اور نہ ہی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ حکومت کا سارا زور اسکول بند کرنے اور لاک ڈاؤن لگانے پر ہے۔ دوسرا حملہ دکانداروں اور معیشت پر کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بڑی وجہ کسانوں کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ناقص ٹرانسپورٹ کا ہے شاید ٹرانسپورٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسکے سامنے بے بس ہے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اسموگ کا موسم آنے سے پہلے ہی مناسب حفاظتی انتظامات کر لئے جاتے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑک پر نہ آتیں، بھارتی حکومت سے بات کی جاتی اپنے عوام میں شعور پیدا کیا جاتا اور قانون اور ضابطے کے مطابق ہر قسم کی کارروائی عمل میں لائی جاتی۔ حکومتی غفلت اور عوام میں شعور کی عدم آگاہی کے باعث ہمارے شہر اب رہنے کے قابل نہیں رہے، وہاں رہنے والے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کی گھاٹی میں اتر رہے ہیں۔ جس طرح امن و امان، صحت، تعلیم جیسی دیگر سہولیات کیلئے عوام خود ہی اپنے طور پر انتظامات کر رہے ہیں اسی طرح اسموگ سے نپٹنے کیلئے بھی عوام کو خود احتیاطی تدا��یر اختیار کرنا ہو گی۔
اسموگ سے بچاؤ کیلئے ماسک اور چشمے کا استعمال کریں۔ تمباکو نوشی کم کر دیں، گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، بازاروں گلیوں اور سڑکوں میں کچرا پھینکنے اور اسے آگ لگانے سے اجتناب کریں، جنریٹر اور زیادہ دھواں خارج کرنیوالی گاڑیاں درست کروائیں۔ حکومت کو چاہئے کہ آلودگی سے مقابلہ کرنے کیلئے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کرے۔ ایندھن کا معیار بہتر کرے۔ گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کیلئے حقیقی چیکنگ کی جائے تاکہ ہمارے شہر رہنے کے قابل بن سکیں۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 12 November-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۲۱/ نومبر ۴۲۰۲ء
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور کانگریس قائد راہل گاندھی کے آج ریاست کے مختلف مقامات پر تشہیری اجتماعات۔
٭ رائے دہندگان میں بیداری پیدا کرنے کیلئے ”سویپ“ پروگرام کے تحت ریاست بھر میں چتررَتھ روانہ؛ ووٹنگ کے فیصد میں اضافے کیلئے مختلف اقدامات۔
٭ کارتِکی ایکادشی کے سلسلے میں پنڈھرپور میں مرکزی سرکاری پوجا کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں بھارت کی افتتاحی مقابلے میں ملیشیاء کے خلاف چار- صفر سے فتح۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
بی جے پی کے رہنماء‘ وزیرِ اعظم نریندرمودی آج ریاست کے چیمبور‘ شولاپور اور پونہ میں ہونے والے تشہیری جلسوں سے خطاب کریں گے۔ مرکزی وزیرِ داخلہ اور بی جے پی رہنماء امیت شاہ آج ممبئی میں پارٹی کے دو انتخابی جلسوں میں شرکت کریں گے‘ جبکہ کانگریس رہنماء راہل گاندھی چکھلی اور گوندیا اسمبلی حلقوں میں پارٹی امیدواروں کی انتخابی تشہیر کیلئے ہونے والے جلسوں سے خطاب کریں گے۔
***** ***** *****
انتخابی تشہیر کیلئے شیوسینا رہنماء وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کل چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع کے کنڑ حلقہئ انتخاب سے مہایوتی کی امیدوار سنجنا جادھو اور ویجاپور میں مہایوتی کے امیدوار رمیش بورنارے کی حمایت میں تشہیری مہم میں حصہ لیا۔ ویجاپور کے جلسہئ عام میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں شیوسینا نے اپنی طاقت دکھادی ہے اور اسمبلی انتخابات میں بھی ریکارڈ کامیابی حاصل کرنے کا اعتماد انھوں نے ظاہر کیا۔ انھو ں نے کہا کہ اُن کی شیوسینا نے لوک سبھا انتخابات میں مخالف محاذ سے دو لاکھ سات ہزار ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے اور اب اسمبلی میں نئے ریکارڈ قائم کریں گے۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابات کے حوالے سے چھترپتی سمبھاجی نگر میں کل بی جے پی کی جانب سے اخباری کانفرنس منعقد کی گئی‘ جس میں رُکنِ پارلیمان ڈاکٹر بھاگوت کراڑ اور اورنگ آباد مشرق حلقے کے امیدوار اتل ساوے نے مہایوتی کے دورِ اقتدار میں شہر میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کی تفصیلات پیش کیں۔ بھاگوت کراڑ نے بتایا کہ 14 تاریخ کو وزیرِ اعظم نریندر مودی چکل تھانہ میں ایک انتخابی جلسے میں شرکت کریں گے۔ اورنگ آباد وسط حلقے کے مہایوتی کے امیدوار پردیپ جیسوال کی تشہیر کیلئے کل نکالی گئی پدیاترا میں فلمی اداکار گووندا نے شرکت کی۔ اورنگ آباد مغرب حلقہئ انتخاب میں مہاوِکاس آگھاڑی کے امیدوار راجو شندے نے کل ویدانت نگر‘ کبیر نگر‘ ایکناتھ نگر، حمال واڑی‘ بالانگر اور راہل نگر میں پدیاترا نکالی۔
***** ***** *****
شیوسینا اُدّھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے سربراہ اُدّھو ٹھاکرے نے کل ایوت محل ضلع کے وانی میں انتخابی اجتماع سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں انھوں نے سابقہ پنشن اسکیم اور عام مفت تعلیم کے اپنے وعدوں کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے ریاست میں ہر جگہ ایک علیحدہ پولس اسٹیشن قائم کیا جائیگا‘ جس میں ایک خاتون پولس افسر اور خاتون پولس کانسٹیبل ہوں گے۔ کسانوں کو نقصان سے بچانے کیلئے پانچ اشیائے ضروریہ گندم‘ چاول، شکر، تیل اور دالوں کی قیمتیں پانچ برسوں کیلئے مستحکم رکھی جائیں گی۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کی مفت تعلیم کے خطوط پر مہاراشٹر میں پیدا ہونے والے لڑکوں کو بھی مفت تعلیم دی جائیگی۔
***** ***** *****
دھاراشیو میں تلجاپور حلقہئ انتخاب کے مہایوتی کے امیدوار رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے کل ایک اخباری کانفرنس میں مہایوتی حکومت کی جانب سے چلائی جارہی مختلف اسکیموں کی تفصیلات پیش کیں۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابات کیلئے مہاراشٹر او بی سی سینا نے شیوسینا کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ شرد بھوور نے کل ممبئی میں منعقدہ ایک اطلاعی کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔
***** ***** *****
مرکزی مواصلات بیورو کی جانب سے ریاست کے 14 اضلاع میں کل سے رائے دہندگان بیداری مہم کا آغاز کیا گیا۔ رائے دہندگان کو اپنے حق کا استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے شہر اور دیہی علاقوں میں آئندہ 10 دِنوں تک یہ تشہیری رتھ گردش کریں گے۔ چھترپتی سمبھاجی نگر میں ضلع کلکٹر دلیپ سوامی کے ہاتھوں سبز جھنڈی دکھاکر اس طرح کا ایک رَتھ روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ رائے دہی کا فیصد 75 سے 80 فیصد تک بڑھانے کیلئے یہ چتررَتھ معاون ثابت ہوگا اور ایک بھی ووٹر اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال سے محروم نہ رہے اس کیلئے یہ مہم چلائی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ضلع میں اور بالخصوص شہر میں رائے دہی کا تناسب قابلِ تشویش ہے۔ بھارتی شہری کی حیثیت سے ہر ایک کو اس بات کی تشویش ہونا چاہیے کہ رائے دہی کا تناسب اسی طرح کم ہوتا رہا تو جمہوریت کیلئے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
***** ***** *****
انتخابات میں خواتین رائے دہندگان کے تناسب میں اضافے کیلئے لاتور کے ضلع کلکٹر اور ضلع انتخابی افسر دفتر‘ سویپ اور دَیانند کالج کے اشتراک سے منعقدہ ایک خصوصی پروگرام میں خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ”اس کی آواز اور اس کی رائے قیمتی ہے“ اس عنوان سے منعقدہ پروگرام میں ضلع کلکٹر ورشا ٹھاکر گھوگے نے خواتین سے بات چیت کی۔ پروگرام میں موجود خواتین نے رائے دہی بیداری کا حلف بھی لیا۔
***** ***** *****
سامعین! اسمبلی انتخابات کے حوالے سے پروگرام ”آڑھاوا وِدھان سبھا متدار سنگھاچا“ روزانہ شام سات بجکر دس منٹ پر آکاشوانی سے نشر کیا جارہا ہے۔ اس پروگرام میں آج پونا ضلع کے حلقہئ انتخاب کا جائزہ آپ سماعت کرسکیں گے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
کارتکی ایکادشی آج منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں پنڈھرپور میں شری وِٹھل رُکمنی کی سرکاری مہاپوجا ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر چندر کانت پُل کُنڈوار کے ہاتھوں کی گئی۔ ہر سال یہ سرکاری مہا پوجا ریاست کے نائب وزیرِ اعلیٰ کے ہاتھوں کی جاتی ہے۔ تاہم اس برس انتخابی ضابطہئ اخلاق کے پیشِ نظر یہ پوجا انتظامی افسران نے انجام دی۔ اس موقع پر شولاپور کے ضلع کلکٹر کمار آشیرواد‘ شولاپور ضلع پریشد کے سی ای او کلدیپ جنگم موجود تھے۔ کارتکی ایکادشی کے سلسلے میں پیٹھن میں درشن کیلئے جانے والے زائرین کیلئے ایس ٹی کارپوریشن نے مختلف ڈپو سے اضافی بسیں چلانے کا اہتمام کیا ہے۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع میں پیٹھن اسمبلی حلقے کیلئے گھر سے رائے دہی کے پروگرام کا آغازہوگیا ہے۔ اس کے پہلے دِن کل 900 افراد نے اپنے ووٹ ڈالے۔ ضلع میں کُل 27 ہزار 964 معذوروں اور 577‘ 85 برس سے زائد عمر کے بزرگوں نے گھر ہی سے ووٹ ڈالنے کے متبادل کیلئے اندراج کروایا ہے۔
ناندیڑ لوک سبھا ضمنی انتخاب اور اسمبلی عام انتخاب کیلئے گھر سے ووٹ ڈالنے کے مرحلے کا کل آغاز ہوا۔
ہنگولی ضلع کے بسمت‘ کلمنوری اور ہنگولی حلقوں میں کل 1700 ملازمین نے بذریعہئ ڈاک اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا۔
***** ***** *****
لاتور میں انتخابی کمیشن کے فلائنگ اسکواڈ نے کل ضلع پریشد کے داخلی دروازے سے قریب 25 لاکھ روپئے نقد رقم ضبط کرلی۔ انتخابی ریٹرننگ افسر روہنی نرہے- وِروڑے کی رہنمائی میں یہ کارروائی انجام دی گئی۔
ہنگولی میں واشم روڈ پر واقع پیپلز بینک کے احاطے سے ٹووہیلر پر بیگ میں ساڑھے 14 لاکھ روپئے لیکر جانے والے دو افراد کو مقامی کرائم برانچ کے دستے نے حراست میں لے لیا۔
***** ***** *****
خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں کل بھارت نے اپنے افتتاحی میچ میں ملیشیاء کو چار- صفر سے شکست دے دی۔ دوسرے میچوں میں چین نے تھائی لینڈ کو 15 صفر سے شکست دی اور جنو��ی کوریا اور جاپان کے مابین مقابلہ دو- دو گول سے برابر رہا۔ بہار کے نالندہ کے راج گیر میں یہ ٹورنامنٹ کھیلا جارہا ہے۔ کل بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار کے ہاتھوں چمپئن شپ کے باقاعدہ افتتاح کا پروگرام منعقد ہوا۔
***** ***** *****
جموں یونیورسٹی میں جاری کُل ہند انٹریونیورسٹی تلوار بازی مقابلوں میں چھترپتی سمبھاجی نگر کی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کے ابھئے شندے سیبر انفرادی زمرے میں طلائی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اسی زمرے میں نکھل واگھ نے نقرئی تمغہ جیتا۔ ایپّی زمرے میں یونیورسٹی کے انیل دیوکر‘ مہیش کورڈے‘ یش واگھ‘ آشیش ڈانگرے‘ اور فائل زمرے میں گورو گوٹے‘ شاکر سیّد‘ رِتوک شندے اور سیّم نروڑے کی کھیلو انڈیا انٹریونیورسٹی مقابلے 2025 کیلئے انتخاب عمل میں آیا ہے۔
***** ***** *****
گرونانک جینتی کے سلسلے میں جنوب وسطی ریلوے نے حضور صاحب ناندیڑ تا بیدر کے درمیان مکمل طور پر نان ریزرویشن خصوصی ٹرین چلانے کا اہتمام کیا ہے۔ ناندیڑ تا بیدر یہ گاڑی 14 نومبر کو ناندیڑ سے صبح ساڑھے آٹھ بجے روانہ ہوکر پربھنی‘ پرلی، لاتور‘ اودگیر‘ بھالکی کے راستے دوپہر چار بجے بیدر پہنچے گی۔ واپسی کے سفر میں یہ گاڑی بیدر سے 16 نومبر کو دوپہر ڈھائی بجے روانہ ہوکر شب ساڑھے گیارہ بجے ناندیڑ پہنچے گی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور کانگریس قائد راہل گاندھی کے آج ریاست کے مختلف مقامات پر تشہیری اجتماعات۔
٭ رائے دہندگان میں بیداری پیدا کرنے کیلئے ”سویپ“ پروگرام کے تحت ریاست بھر میں چتررَتھ روانہ؛ ووٹنگ کے فیصد میں اضافے کیلئے مختلف اقدامات۔
٭ کارتِکی ایکادشی کے سلسلے میں پنڈھرپور میں مرکزی سرکاری پوجا کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں بھارت کی افتتاحی مقابلے میں ملیشیاء کے خلاف چار- صفر سے فتح۔
***** ***** *****
0 notes