#ڈرونز
Explore tagged Tumblr posts
Text
جدید ترک ڈرونز کا شاندار ریکارڈ بھارتی فوج کیلئے دردِ سر بن گیا
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بنگلا دیش نے بھارت سے ملحق سرحد پر ترکیہ کے تیار کردہ بیریکٹر ٹی بی ٹو درون کیا تعینات کیے بھارتی قیادت تو جیسے ہوش ہی کھو بیٹھی ہے۔ ان ڈرونز کے حوالے سے بنگلا دیش کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ بنگلا دیش نے تو یہ قدم اٹھالیا، کیا بھارت اس کے لیے تیار ہے یعنی جدید ترین طرز کے ڈرون کا سامنا کرنے کی صلاحیت و سکت اُس میں…
0 notes
Text
قاتل روبوٹ، مکھی کے سائز کے ڈرون اور گھوسٹ شارک، مستقبل کی جنگیں کیسی ہوں گی؟
بڑھتے ہوئے چین کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے، آسٹریلوی بحریہ جدید آبدوز ٹیکنالوجی میں دو بہت مختلف طریقوں پر کام کر رہی ہے۔ ایک مہنگا اور سست طریقہ ہے، یہ ہے جوہری طاقت سے چلنے والی 13 آبدوزوں کا حصول، 18 ارب ڈالر کی یہ آبدوزیں آسٹریلوی ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑھائیں گی اور پھر بھی اس منصوبے کی آخری آبدوز اس صدی کے وسط سے پہلے فراہم نہیں ہو پائے گی۔ دوسرا سستا اور تیز تر منصوبہ، مصنوعی ذہانت سے کام…
View On WordPress
0 notes
Text
شام کی کنجی ترکیہ کے ہاتھ میں
ترکیہ ایردوان کے دور میں عہدِ رفتہ کی شان و شوکت حاصل کرنے اور دنیا میں سپر قوت بننے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ترکیہ نے خطے میں اپنی دھاک بٹھانے کیلئے آرمینیا کے ساتھ مغربی ممالک کے گٹھ جوڑ کو ایسے ناکام بنایا کہ آرمینیا، جس نے آذربائیجان کی سرزمین بالائی قارا باغ پر قبضہ کر رکھا تھا، بڑی خاموشی اور اسٹرٹیجی سے اپنے ڈرونز اور فوجی قوت سے اسے آرمینیا کے قبضے سے نہ صرف آزاد کروایا بلکہ اسے مجبور بھی کیا کہ وہ بالائی قارا باغ کو آذربائیجان کی سرزمین کے ایک حصے کو طور پر تسلیم کرے۔ آرمینیا جسے مغربی ممالک اور خاص طور پر فرانس کی پشت پن��ہی حاصل تھی، ترکیہ کی عسکری قوت کے ہاتھوں مجبور ہو کر بالائی قارا باغ کو آذربائیجان کی سرمین تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا۔ علاوہ ازیں ترکیہ نے لیبیا پر اپنی گرفت قائم کی اور وہاں عرب ممالک کے ساتھ ساتھ فرانس کو ایک بار پھر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ ترکیہ شام میں روس ایران گٹھ جوڑ اور امریکہ اور کردوں کے گٹھ جوڑ اور شامی پناہ گزینوں کی ترکیہ میں پناہ کی وجہ سے جن مشکلات میں گھرا ہوا تھا وہاں سے بھی نکلنے میں نہ صرف کامیاب ہو گیا بلکہ اس نے اپنے ہمسایہ ملک ایران اور روس کی شام پر مکمل گرفت کو نہ صرف ختم کیا بلکہ سلطنتِ عثمانیہ کے بعد پہلی بار شام میں اپنے لیے راہ ہموار کر لی۔
ترکیہ اپنی فوجی قوت کے بل بوتے پر خطے میں سپر طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے خطے میں بیک وقت متعدد قوتوں کا نہ صرف مقابلہ کرتا چلا آرہا ہے بلکہ ان تمام قوتوں کو شام میں پس قدمی پر بھی مجبور کر دیا ہے۔ ترکیہ نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر اہم کردار ادا کرنے والے ملک کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ اس نے یوکرین – روس جنگ کے دوران اور خاص طور پر غلے کی عالمی منڈیو ں تک رسائی کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اقوام متحدہ ہی نے نہیں بلکہ روس، یوکرین اور امریکہ تک نے ترکیہ کے اس رول کی دل کھول کر تعریف کی ہے جس سے عالمی سطح پر ترکیہ کی اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ شام میں ترکیہ کا جارحانہ انداز اور غزہ پر اس کا مضبوط موقف مشرق وسطیٰ کی تشکیل نو کے اسکے عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ 27 نومبر کو شروع ہو کر 8 دسمبر کو برپا ہونیوالے شام کے انقلاب میں ترکیہ کے کردار کے بارے میں امریکہ کے نو منتخب صدر ٹرمپ نے ترکیہ اور صدر ایردوان کی ذہانت اور خطے میں ان کو حاصل بلند مقام اور گرفت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شام کی کنجی ترکیہ اور ایردوان کے ہاتھوں میں ہے اور امریکہ ترکیہ کے ساتھ مل کر شام کے مسئلے کو لازمی طور پر حل کر لے گا کیونکہ ترکیہ اس مسئلے کو حل کرنے کے فن سے بخوبی واقف ہےاور خطے میں ترکیہ کے کردار کے بغیر امن ممکن نہیں‘‘۔
صدر ایردوان نے گزشتہ ہفتے ترکیہ کی قومی اسمبلی میں اپنی پارٹی کے گروپ اجلاس میں پہلی بار شام کے انقلاب پر اپنی خوشی کا اظہار سورۃ الفتح پڑھ کر کیا اور انہوں نے61 سالہ بعث پارٹی کی اسد حکومت کے خاتمے پر رب کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ’’میں اپنے شامی بھائیوں کو دل کی گہرائیوں سے فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ 13 سالہ بغاوت کو 12 دنوں میں فتح کا تاج پہنایا گیا جو بہت بڑی کامیابی ہے۔ ایردوان نےاس موقع پر اسد کے ساتھ ملاقات کی پیشکش کو دہرایا اور کہا کہ اسد نے جواب دینے کی ضرورت تک محسوس نہ کی اور اب اسدکا شام میں نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ صدر ایردوان نے علاقے میں موجود دہشت گرد تنظیموں جن میں ترکیہ کے خلاف برسر پیکار دہشت گرد تنظیم پی کے کے اور وائی پی جی پیش پیش ہیں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ علیحدگی پسند مجرم یا تو اپنے ہتھیاروں کو الوداع کہہ دیں گے یا اپنے ہتھیاروں کے ساتھ شامی سرزمین میں دفن کر دیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے امریکہ کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن سے ٹیلی فون پربات چیت کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ آئندہ شام میں امریکہ کی پشت پناہی کرنے والی ان دہشت گرد تنظیموں کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور نہ ترکیہ اس کی اجازت دے گا۔
صدر ایردوان نے اپنے خطاب میں بعث حکومت کی تباہی کے بعد نئے شام کی تعمیرنو کیلئے بین الاقوامی امدادی فنڈ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دنیا بالخصوص عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ آگے بڑھیں اور شام کی تعمیر نو میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، اسد کے جبر اور شام میں جنگ سے ہونے والی تباہی کی کل قیمت 500 بلین ڈالر کے قریب ہے۔ جنگ زدہ شام کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ عالمی برادری کی حمایت کے بغیر اتنا بوجھ خود اٹھا سکے۔ صدر ایردوان نے کہا کہ جس طرح ہم نے اپنے شامی بھائیوں کو 13 سال تک تنہا نہیں چھوڑا اسی طرح اب سے ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ ان کا مکمل ساتھ دیں ۔ انہوں نے شام کے نئے رہنما احمد الشرع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انقلابی سے سیاستدان بننے میں حیران کن کارکردگی دکھائی ہے اور انہوں نے ملک کو بڑے احسن طریقے سے منظم کیا اور اعتدال پسند اور تعمیری پیغامات دیتے ہوئے سب لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔ ترکیہ شام کو توانائی سے لیکر نقل و حمل تک، شہری منصوبہ بندی سے لیکر تعلیم اور صحت تک، سلامتی سے لیکر تجارت تک ہر شعبے میں مدد دے گا۔ صدر ایردوان نے شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے بارے میں کہا ہے کہ ہم کسی کو زبردستی شام نہیں بھجوائیں گے جو شامی باشندے ترکیہ میں رہ کر ترکیہ کی اقتصادی، علمی، سائنسی اور تجارتی زندگی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں وہ ترکیہ میں قیام کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کی جانب سے لانچ کیے گئے 17 ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔
26 اپریل 2024 کو یوکرین کے ڈونیٹسک کے علاقے میں، یوکرین پر روس کے حملے کے درمیان، 10 ویں ایڈلوائس سیپریٹ ماؤنٹین اسالٹ بریگیڈ کا ایک یوکرائنی سروس مین ایک لیلیکا جاسوسی بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑی (UAV) لے کر جا رہا ہے۔ فوٹو کریڈٹ: رائٹرز روس کا فضائی دفاعی نظام روس کی وزارت دفاع نے 28 اپریل کو کہا کہ یوکرین کی طرف سے اپنی سرزمین پر لانچ کیے گئے 17 ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا، ایک علاقائی اہلکار نے…
View On WordPress
0 notes
Text
پاک ترک مشترکہ اسٹیلتھ جنگی طیارے
دنیا میں ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی مثال دی جاتی ہے اور ان کو یک جان دو قالب یا پھر ایک قوم دو ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم جو 75 سالوں میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا ہے، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ، گہرے مثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی ہرگز عکاسی نہیں کرتا۔ پاکستان ماضی میں ترکیہ کے لئے ایک رول ماڈل ملک کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پاکستان اپنے جغرافیائی اور اندرونی حالات کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے تاہم اس دوران ترکیہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے دورِ اقتدار میں حیرت انگیز طور پر بڑی سرعت سے ترقی کی ہے، خاص طور پر ترکیہ کی دفاعی صنعت جس میں ڈرونز اور مقامی طور پر تیار کردہ جنگی طیارے دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اگرچہ ڈرونز کی تیاری میں دنیا پر اپنی دھاک بٹھا چکا ہے، اب اس نے بڑے پیمانے پر مقامی وسائل سے اسٹیلتھ جنگی طیارے بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف ۔35 طیارے کے پروجیکٹ کو روکنے کی وجہ سے ترکیہ کے صدر ایردوان نے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے ترکیہ ہی میں ایف-35 طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترک انجینئرز امریکہ میں ایف.35 پروجیکٹ میں کام کر چکے تھے، صدر ایردوان نے ان انجینئرز کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ترکیہ میں اسی طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
صدر ایردوان نے امریکہ کے اس رویے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ترکیہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے، ترکیہ کو اپنے طیارے خود تیار کرنے کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ اس طرح ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ملک میں پہلے اسٹیلتھ جنگی طیارے’قاآن‘ تیار کرنے کی پلاننگ شروع کر دی اور دن رات کی محنت اور طویل جدوجہد کے بعد مقامی وسائل استعمال کر کے اپنا پہلا اسٹیلتھ جنگی طیارہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترکیہ عالمِ اسلام کا واحد ملک ہے جس کے جنگی طیارے نے دنیا بھر میں ہل چل پیدا کر دی ہے۔ ایک سیٹ پر مشتمل اس طیارے کی طوالت 21 میٹر (69 فٹ) بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے جبکہ اس کی رفتار 2,210 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سپر سانک طیارے کی اہم خصوصیت ایک یہ ہے کہ اس میں بم اور میزائل باہر لٹکے ہوئے ہونے کی بجائے اندر کور کے پیچھے رکھے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے طیارے ریڈار یا ریڈیو ویوز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہ کر سکیں، میزائل اور بم گرانے کے وقت اس کور کو کھول دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد بند کر دیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ونگ ایف سولہ طیارے کے ونگ کے برابر ہیں۔ اس میں ایف سولہ طیارے ہی کے انجن کو استعمال کیا گیا ہے یعنی F110 انجن، ایف سولہ میں صرف ایک انجن ہے جبکہ اس میں دو انجن نصب کئے گئے ہیں۔
نیشنل کمبیٹ ایئر کرافٹ کو ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز ہی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ قاآن (عثمانی ترکی زبان میں استعمال کیا جانے والا لفظ ہے) کے معنی ’’حکمران‘‘ یا ’’بادشاہوں کا بادشاہ‘‘ ہے۔ یہ نام دراصل صدر ایردوان کے اقتدار میں شامل جماعت MHP کے چیئرمین دولت باہچے جو بڑے قوم پرست ہیں کی طرف سے دیا گیا ہے۔ اس سال دسمبر میں قاآن کی پہلی پرواز کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ 2026 میں 3 عدد پروٹو ٹائپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پھر 2028 میں بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ طیارہ، ایف سولہ کی جگہ ترک فضائیہ کی انونٹری میں فائٹر طیارے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ ابتدا میں سالانہ، ان طیاروں کی فروخت سے ایک بلین ڈالر کی آمدنی کا پلان تیار کیا گیا ہے، یہ طیارہ ماہ دسمبر میں اپنی تجرباتی پرواز کا آغاز کر دے گا۔ ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ تیمل کوتل نے کہا ہے کہ اس وقت قاآن نامی دو عدد جنگی طیارے پرواز کے لئے تیار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل احمد بابر سدھو نے ترک ایوان صدر کی خصوصی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کیا اور ترک ایئر فورس اکیڈمی میں گریجویشن اور پرچم کشائی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
سربراہ پاک فضائیہ کی تقریب میں شرکت دونوں فضائی افواج کے مابین دیرینہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکیہ ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو کرنے پر ائیر چیف مارشل سدھو نے صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے ترک فضائیہ کے ساتھ ٹھوس شراکت داری کو جاری رکھنے کا اظہار کیا۔ پاک فضائیہ کےسربراہ ایئر چیف نے کہا کہ ہم ترکیہ کے مقامی طور پر تیار کردہ 5ویں نسل کے قومی جنگی لڑاکا جیٹ قاآن کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ کے ساتھ 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے پر ترک حکام سے بات چیت جا ری ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران دو طرفہ ٹیکنالوجی کے اشتراک اور، 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری اور ترقی کے منصوبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو عزم کے ساتھ جاری رکھنے کا اظہار کیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سدھو کا ترکیہ کا تاریخی دورہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے اسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن کی مشترکہ تیاری کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ اس سے قبل ترکیہ کے وزیر قومی دفاع یشار گیولرکے پاکستان کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل کیے جانے کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی ��ا رہی ہے۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Pakistan#Pakistan Air Force#Recep Tayyip Erdogan#Stealth aircraft#Stealth Fighter#Turkey#Turkish Air Force#World
0 notes
Text
ہزاروں فوجیوں کی واپسی: اسرائیل نے اہداف حاصل کرلیے یا پسپائی ہوئی؟
سترہ میں سے صرف 4 بریگیڈ فوج غزہ میں رہ گئی، اگلے چند روز میں مزید فوج نکالے جانے کا امکان مصنوعی ذہانت کے ڈرونز اور روبوٹس کا استممال بڑھائےجانے اورجنوبی غزہ پروسیع پیمانے پرتباہی کے ہتھیاروں سے حملے کاخدشہ کراچی( ڈاکٹرسہیل محمود)اسرائیل نے غزہ سے ہزاروں فوجی نکالنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ شمالی غزہ اور وسطیٰ غزہ مین مقاصد حاصل کرلیے گئے ہیں لہذا اب اتنی فوج رکھنے کی ضرورت…
View On WordPress
0 notes
Text
زندگی و موت کے فیصلے کرنے والے روبوٹس
میزائلوں سے تحفظ کے امریکی سسٹم پیٹریاٹ، اسرائیلی سسٹم آئرن ڈوم، چین کے بلو فش اے ٹو ڈرون ، ٹینکوں کو میزائلوں اور راکٹوں سے بچانے والے روسی سسٹم ایرینا ، اسرائیلی سسٹم ٹرافی اور جرمن سسٹم اماپ ایڈز میں کیا قدرِ مشترک ہے۔ مصنوعی ذہانت سے مسلح یہ سب ہتھیار بنا کسی انسانی مداخلت ازخود کسی ہدف کو سونگھ کے ، محسوس کر کے یا دیکھ کے اسے تباہ یا ہلاک کرنے یا زندہ رکھنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ آپ انہیں خود مختار ہتھیار یا قاتل روبوٹ بھی کہہ سکتے ہیں۔ دو ہزار بیس میں لیبیا میں ترک ساختہ کرگو ڈرون نے ازخود ایک انسانی ہدف کو نشانہ بنایا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جب کسی خودکار ہتھیار نے خود ہی ہدف کا تعین کر کے اسے ختم کر دیا۔ مئی دو ہزار اکیس میں اسرائیل نے مصنوعی ذہانت سے لیس خودمختار ڈرونز کے ایک اسکواڈرن کو غزہ پر بمباری کے لیے استعمال کیا۔ یہ بھی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔ اس وقت مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہدف کی شناخت اور اس کے خلاف کارروائی کا ازخود فیصلہ کرنے والے ہتھیاروں کی تحقیق و تیاری پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری امریکا ، چین ، روس ، برطانیہ ، اسرائیل ، جنوبی کوریا ، آسٹریلیا ، بھارت اور ترکی میں ہو رہی ہے۔
ایسے خودمختار ہتھیاروں کے حامی طبقے کی دلیل یہ ہے کہ ان کے استعمال سے فوجی افرادی قوت خواہ مخواہ کے جانی نقصان سے بچ سکتی ہے۔ یہ چونکہ پروگرامڈ ہتھیار ہیں اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے آس پاس اور ہدف کا بہتر اندازہ لگا کے انسانی غلطی سے پاک نشانہ باندھ سکتے ہیں۔ چنانچہ میدانِ جنگ میں حادثاتی اموات کا تناسب کم کر سکتے ہیں۔ ایسے ہتھیار اپنے الگورتھم سسٹم کی تجزیاتی صلاحیت کی مدد سے دشمن کی جانب سے آنے والے میزائلوں یا دیگر ایمونیشن کو زیادہ مستعدی اور درستی کے ساتھ اپنے فوجیوں اور اثاثوں کو نشانہ بنانے سے روک سکتے ہیں۔ مگر ان ہتھیاروں کی تیاری کے مخالفین کہتے ہیں کہ ان کے استعمال کو جنگی اخلاقیات کے تابع کرنے کے لیے فی الحال کوئی علاقائی یا بین الاقوامی ضابطہ یا معاہدہ نہیں۔ اگر یہ ک��ی بھی ہدف کے خلاف ازخود کارروائی کرتے ہوئے آپے سے باہر ہو جائیں اور یوں کسی حادثے یا بیگناہ انسانوں کی موت کا سبب بن جائیں تو ان ہتھیاروں پر جنگی جرائم کی فرد عائد نہیں ہو سکتی۔ تو پھر ذمہ دار کسے ٹھہرایا جائے گا۔
یہ ہتھیار بنانے والا، اسے نصب کرنے یا میدان ِ جنگ میں پہنچانے والا یا وہ اعلی فوجی و سویلین قیادت جس نے یہ ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا یا اجازت دی؟ اس بابت خود مختار ہتھیار بنانے اور انہیں استعمال کرنے والے ممالک حسبِ معمول منقسم ہیں۔ مثلاً روس ان کے استعمال کے شرائط و ضابطے عالمی سطح پر وضع کرنے کا کھلا مخالف ہے۔ امریکا اور برطانیہ فی الحال ان ہتھیاروں کو کسی بین الاقوامی کنونشن یا سمجھوتے کے تابع کرنے کو قبل از مرگ واویلا بتا رہے ہیں۔چین اگرچہ خود مختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے حق میں ہے تاہم ان سے متعلق تحقیق روکنے کے حق میں نہیں۔ چین کی کوشش ہے کہ ایسے کسی بھی جامع معاہدے سے پہلے پہلے وہ اس میدان میں بھی مغربی اسلحہ سازوں کو جتنا پیچھے چھوڑ سکے چھوڑ دے۔ بھارت کو اگرچہ اس طرح کے ہتھیاروں کی تیاری کی عالمی دوڑ اور ان کے دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کا خدشہ ہے تو دوسری جانب وہ ان ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبے پر تیزی سے کام بھی کر رہا ہے۔
ایسے ہتھیاروں کی تیاری ، تنصیب اور استعمال کی سب سے زیادہ مخالفت تیسری دنیا کی جانب سے ہو رہی ہے۔ اور اس کی قیادت وسطی امریکا کا ملک کوسٹاریکا کر رہا ہے۔ وہاں انیس سو اڑتالیس میں فوج کا ادارہ ہی ختم کر دیا گیا۔ تب سے اب تک کسی ہمسائے سے جنگ نہیں ہوئی اور خانہ جنگیوں کے شکار خطے میں کوسٹاریکا ایک مستحکم جزیرے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گزرے فروری میں تیس ترقی پذیر ممالک نے ان ہتھیاروں کے استعمال و تیاری پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا اور اس بابت کیمیاوی ہتھیاروں کی تیاری و استعمال پر پابندی کے بین الاقوامی کنونشن کی طرز پر خود مختار ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے ایک جامع عالمی معاہدے کی فوری تیاری پر زور دیا۔ کانفرنس میں شریک جنوبی افریقہ نے ایسے ہتھیاروں کے لیے بنیادی ضوابط کی تشکیل کا تو مطالبہ کیا البتہ مکمل پابندی کی حمائیت سے اجتناب برتا۔ اگرچہ یورپی پارلیمنٹ بھی ایسے ہتھیاروں کی تیاری کے خلاف ایک قرار داد منظور کر چکی ہے۔ مگر ان سب مطالبات کے موثر ہونے کی راہ میں ایک نفسیاتی و مفاداتی رکاوٹ ہے۔ جو ممالک یہ ہتھیار بنا رہے ہیں وہ مکمل پابندی کے بالکل حق میں نہیں۔
جن ممالک نے ابھی یہ ہتھیار نہیں بنائے مگر ان کے پاس اس بارے میں مناسب تکن��کی و سائنسی صلاحیت ہے وہ اس لیے مکمل پابندی کے حق میں نہیں کہ اگر ہتھیار ساز ممالک ایسی پابندیاں قبول کرنے سے انکاری ہیں تو پھر ہم کیوں رضاکارانہ طور پر ان پابندیوں کو قبول کر کے اپنے ہاتھ بندھوالیں اور دفاع کے ایک موثر ذریعے سے خود کو محروم رکھیں۔ ویسے بھی تخفیفِ اسلحہ یا کسی بھی مخصوص وسیع تر تباہی پھیلانے والے اسلحے کی تیاری مکمل طور پر روکنے کے معاہدوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ باہمی اعتماد کا سنگین فقدان رہا ہے۔ اسی لیے اس بابت مذاکرات سالہا سال جاری رہتے ہیں۔ کوئی ایک ہتھیار ساز ملک بھی پیچھے ہٹ جائے تو باقی ممالک بھی کوئی ٹھوس وعدہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہوتا ہے کہ کیا ضمانت ہے کہ حریف نے بظاہر ہتھیاروں کی تیاری روکنے کی حامی بھر لی ہو مگر درپردہ تیاری جاری ہو۔ رکاوٹوں کا سبب کچھ بھی ہو۔ مگر انسانوں کی زندگی و موت کے فیصلے کسی انسان کے بجائے کوئی مشین کرے تو انسانی جان کی اس سے زیادہ تذلیل فی الحال کیا ہو سکتی ہے ؟
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
امریکا نے یوکرین کے لیے مزید 2 ارب ڈالر کے فوجی امداد کا اعلان کر دیا
امریکا نے یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی امداد کے 2 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کردیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون نے یوکرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان امریکی صدر جوبائیڈن اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی ملاقات کے بعد کیا ساتھ ہی روس پر نئی پابندیاں بھی لگا دیں۔ اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے نئی امریکی امداد میں راکٹ سسٹم، گولہ بارود، ڈرونز اور مواصلاتی نظام شامل…
View On WordPress
0 notes
Text
یوکرین جنگ میں روس کی مدد پر امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کردیں
ایران کے 7 اداروں نے روس کے لیے ڈرونز تیار کیے، امریکا( فوٹو: فائل) تہران: امریکا نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو خود کش ڈرون کی فراہمی پر ایران کے 7 اداروں کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایران کے 7 اداروں کو اپنی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کرلیا جن پر روس کو فراہم کیے گئے ڈرونز تیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان میں ایران کے ہوائی جہاز کے انجنوں…
View On WordPress
0 notes
Text
بھارت کا امریکا سے 31 پریڈیٹر ڈرونز کے لئے 32ہزار کروڑ مالیت کا معاہدہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت کے جنگی جنون میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس نے امریکا سے 31 پریڈیٹر ڈرون کے حصول کے لئے 32ہزار کروڑ روپے مالیت کا معاہدہ کیا ہے۔بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب ایک ماہ قبل ہونے والی چار ممالک کی کانفرنس کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔دونوں ملکوں نے 31 پریڈیٹر ڈرون…
0 notes
Text
ایران کی ڈرون صلاحیتیں، جن کا پہلے کبھی مظاہرہ نہیں کیا گیا، ویڈیو دیکھیں
ایران کی دفاعی صنعت نے کئی دہائیوں سے ملک کی حیثیت کو دنیا کی تین اعلیٰ ترین ڈرون طاقتوں میں سے ایک کے طور پر محفوظ کرنے کے لیے کام کیا ہے، ریورس انجنیئرڈ دشمن ڈرون کے علاوہ مکمل طور پر ملکی ساختہ درجنوں قسم کے پروپیلر، راکٹ سے چلنے والی اور ہیلی کاپٹر کی طرز کی بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کی ڈیزائننگ، تعمیر اور فیلڈنگ کی ہے۔ ایران کی دو روزہ ‘1402 جوائنٹ ڈرون مشق’ مکمل ہو گئی، مشق میں اسلامی…
View On WordPress
0 notes
Text
حماس، عرب ممالک، ایران اور ترکیہ
یہ 29؍ جنوری 2009ء کی بات ہے وزیراعظم ایردوان اور اسرائیل کے صدر شمعون پیرز نے سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم میں حصہ لیا۔ اس عالمی اقتصادی فورم میں ماڈریٹر نے اسرائیلی صدر کو 25 منٹ تک اظہار خیال کرنے اور ایردوان کو صرف بارہ منٹ بولنے کی اجازت دی جس پر اردوان نے ماڈریٹر کو کھری کھری سنائیں اور پھر شمعون پیرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ آپ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں لیکن آپ کی آواز اور ٹون بہت بلند ہے جو مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر ماڈریٹر سے مزید One minute دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج اور وزرائے اعظم کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کو تسلیم کرنے سے متعلق بیانات کی قلعی کھول کر رکھدی اور دنیا کے سامنے لائیو نشریات میں اسرائیل کو بے نقاب کیا جس پر ایردوان عالمِ اسلام میں نڈر اور دلیر لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ اس صورتِ حال کے بعد عرب ممالک طویل عرصے تک صدر ایردوان سے ملنے سے کتراتے رہے جبکہ فلسطینی عوام نے انہیں اپنا ہیرو قرار دے دیا اور اس وقت سے لے کر کچھ عرصہ قبل تک (جب تک ترکیہ نے دوبارہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہ کر لیے) صدر ایردوان اور فلسطینی رہنماؤں محمود عباس اور اسماعیل حنیہ کے درمیان بڑی گاڑھی چھنتی تھی اور دونوں لیڈر ترکیہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات میں خصوصی طور پر شرکت کرتےتھے۔
اگرچہ یہ تعلقات موجودہ دور میں بھی قائم ہیں لیکن یہ تعلقات ماضی والی گرمجوشی سے کچھ حد تک عاری دکھائی دیتے ہیں۔ شاید اس کی بڑی وجہ ترکیہ کا ان دنوں اقتصادی لحاظ سے مشکلات میں گھرا ہونا ہے۔ ترکیہ اس وقت ایسا کوئی بیان دینے سے گریز کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ڈالر ایک بار پھر راتوں رات آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے، اس لیے حکومت اب نئی مالی پالیسی پر بڑی سختی سے عمل درآمد کررہی ہے۔ صدر ایردوان نے حماس کے حملے کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ القدس شہر ہمارے لیے انتہائی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ترکوں نے 4 صدیوں سے زائد عرصے تک القدس کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل کیے رکھا اور وہاں پر آباد تمام مذاہب کے افراد کیلئے رواداری اور اعلیٰ ظرفی کا رویہ اپنایا، یہاں تک کہ اس وقت کے ترک حکمران سلطان سلیمان قانونی نے الخلیل گیٹ پر’’لا الہ الا اللہ، ابراہیم خلیل اللہ ‘‘ کی عبارت کندہ کروا کر القدس کی بھرپور خصوصیات کو اجاگر کیا تھا تاہم خطے سے عثمانیوں کے انخلا کے بعد القدس پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے حقوق کی اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین خطے کے تمام مسائل کی جڑ ہے اور جب تک یہ مسئلہ منصفانہ طریقے سے حل نہیں کر لیا جاتا خطے میں امن قائم کرنا ممکن نہیں۔ اس مسئلے کا واحد حل دو ریاستی حل ہے جس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس موقع پر آگ پر تیل چھڑکنے کی بجائے تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ جیسا کہ عرض کر چکا ہوں ترکیہ میں اقتصادی مشکلات کی وجہ سے ترکیہ اس باراسرائیل کے خلاف پہلے جیسا جارحانہ رویہ اختیار کرنے سے گریز کررہا ہے۔ اگر ترکیہ کے اقتصادی حالات بہتر ہوتے تو شاید ترکیہ کی جانب سے حماس کو ترک ڈرونز فراہم کیے جاسکتے تھے جیسا کہ ترکیہ اس سے قبل یہ ڈرونز آذربائیجان کے علاقے قارا باغ کو آزاد کروانے اور لیبیا میں مخالف ملیشیا گروپوں کے خاتمے کیلئے استعمال کر چکا ہے لیکن ان حالات میں ایسا ممکن نہیں۔ جہاں تک عرب ممالک کا تعلق ہے یہ تمام ممالک اب فلسطین اور اسرائیل سے متعلق اپنی پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں کر چکے ہیں اور وہ فلسطین کو اپنے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لحاظ سے بہت بڑی رکاوٹ بھی سمجھتے ہیں۔ اسی لیے امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بیان دیتے ہوئے ایران پر سعودی عرب اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کو ڈائنا مائٹ سے اُڑانے کی کوشش قرار دیا ہے اور حماس پر ایران کا آلہ کار بننے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایران، اسرائیل کو اپنا ازلی دشمن قرار دیتا ہے اور اس نے اس بار حزب اللہ سے زیادہ حماس کی مدد کی ہے اور اس نے حماس کو ٹریننگ فراہم کرتے ہوئے اس پلان کو آخری وقت تک خفیہ رکھا اور دنیا کی سب سے بڑی انٹیلی جنس سروس موساد جسے دنیا بھر میں اپنے خفیہ منصوبوں کو عملی جامہ پہننے کا گھمنڈ تھا، یہ گھمنڈ خاک میں ملا دیا۔ اسرائیل کی تاریخ میں پہلی بار حماس کے نوجوانوں نے موٹر سائیکلز، پیرا گلائیڈرز اور کشتیوں کے ذریعے بیک وقت حملے کرتے ہوئے اسرائیل کی سرزمین کے اندر ہی اسے آن دبوچا ہے۔ غزہ کو کہیں دیوار اور کہیں خاردار تار لگا کر چاروں طرف سے محصور کر دیا گیا ہے اور جگہ جگہ اسرائیلی چوکیاں بھی قائم ہیں۔ فلسطینی جانبازوں کے حوصلے ہمیشہ بلند رہے ہیں، انھوں نے خالی ہاتھ، بے سروسامان ہونے ��ے باوجود بارہا پتھروں سے اسرائیلی ظالمانہ بمباری کا مقابلہ گھریلو ساخت کے ہتھیاروں سے کیا ہے۔ سوچئے، چند منٹ کے اندر اسرائیل پر پانچ ہزار میزائلوں کی برسات کوئی معمولی بات ہے ؟ یہ مزائل کہاں سے آئے اور ایک اوپن ائیر جیل کی حیثیت رکھنے والے غزہ کے ایک سو مقامات سے چند ایک منٹ کے اندر بیک وقت کیسے داغے گئے اور دنیا کی بہترین انٹیلی جنس سروس موساد کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
ایران کی فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کیا اسرائیل نے کیے؟
ایران کی فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے اسرائیل کی جانب انگلی اٹھا دی ہے جس کے بعد یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا یہ حملہ اسرائیل نے کیا ہے؟ اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ دنوں ایران کے شہر اصفہان میں ایک فوجی پلانٹ پر چھوٹے ڈرونز سے حملے کیے گئے ہیں، جنھیں ایران نے ناکام بنا دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران نے اتوار کو کہا تھا کہ ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں فوجی تنصیب میں دو…
View On WordPress
0 notes
Text
فینکس گھوسٹ: یوکرین کے لیے امریکہ کے نئے ڈرونز کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں۔ روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
فینکس گھوسٹ: یوکرین کے لیے امریکہ کے نئے ڈرونز کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں۔ روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ فینکس گھوسٹ ٹیکٹیکل بغیر پائلٹ کے فضائی نظام کو بنیادی طور پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ امریکہ کے پاس ہے۔ تفصیلا�� کا انکشاف کیا اس کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکج میں سے یوکرین کی افواج ملک کے مشرق میں اس ہفتے روسی افواج کی طرف سے پورے علاقے میں کارروائی شروع کرنے کے بعد استعمال کرے گی۔ دی 800 ملین ڈالر کا نیا امدادی پیکج اس میں بغیر پائلٹ کے فضائی…
View On WordPress
0 notes
Text
اٹلی میں لاک ڈائون کی مدت میں طویل توسیع کا اعلان، خلاف ورزی کرنیوالوں کی مزاج پرسی ڈرونز کریں گے
روم (این این آئی)اٹلی کے شہر لومبارڈی میں لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی مزاج پرسی کرنے کے لیے ڈرونز نے ذمے داریاں سنبھال لیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سڑک پر نکلنے والوں کا ہیٹ سینسرز کے ذریعے ٹمپریچر چیک کیا جاتا ہے، جس کا ٹمپریچر زیادہ ہوتا ہے اسے ڈرون سے ہی خبردار کیا جاتا ہے کہ یہاں سے واپس چلے جائیں۔خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے کیے جاتے ہیں تاکہ آئندہ ایسی حرکت نہ کی جاسکے۔ادھراٹلی…
View On WordPress
0 notes