#Pakistani immigrants
Explore tagged Tumblr posts
Text
پاکستانی دوسری بار کیوں ہجرت کر رہے ہیں ؟
اس برس کے پہلے دو ماہ میں پی آئی اے کے تین فضائی میزبان کینیڈا پہنچ کے غائب ہو گئے۔ ان میں سے دو پچھلے ہفتے ہی ’سلپ‘ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ برس پی آئی اے کے سات فضائی میزبان پاکستان سے ٹورنٹو کی پرواز پر گئے مگر واپس نہیں لوٹے۔ یہ سلسلہ 2018 کے بعد سے بالخصوص بڑھ گیا ہے۔ پی آئی اے کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جب سے اس ادارے کی نج کاری کا فیصلہ ہوا ہے ہر کوئی مسلسل بے یقینی کے سبب اپنے معاشی مستقبل سے پریشان ہے۔ اگر بس میں ہو تو آدھے ملازم ملک چھوڑ دیں۔ تین ماہ پہلے گیلپ پاکستان کے ایک سروے میں یہ رجہان سامنے آیا کہ 94 فیصد پاکستانی ملک سے جانا چاہتے ہیں۔ 56 فیصد معاشی تنگی کے سبب، 24 فیصد امن و امان اور جان و مال کے خوف سے اور 14 فیصد مستقبل سے مایوس ہو کے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اگر گیلپ سروے کے نتا��ج کی صحت پر آپ میں سے بہت سوں کو یقین نہ آئے تو آپ خود اپنے اردگرد متوسط اور نیم متوسط خاندانوں کو کرید کر دیکھ لیں۔ ان میں سے کتنے ہر حال میں یہاں رہنا چاہتے یا پھر چاہتے ہیں کہ کم ازکم ان کے بچے کہیں اور اپنا مستقبل ڈھونڈیں ؟
کیا ستم ظریفی ہے کہ 76 برس پہلے جس پیڑھی نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی آس میں گھر بار چھوڑا یا نہیں بھی چھوڑا۔ آج اسی پیڑھی کی تیسری اور چوتھی نسل بھی ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جو لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں، اقتصادی و روزگاری بحران یا امن و امان کی ابتری کے باوجود بیرونِ ملک نہیں جا سکتے وہ اندرونِ ملک بڑے شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا کم ازکم اس بارے میں سوچتے ضرور ہیں۔ سٹیٹ بینک کے اپنے آنکڑوں کے مطابق 2018 تک ترقی کی شرحِ نمو ڈیڑھ فیصد سالانہ تک رہے گی جبکہ آبادی بڑھنے کی رفتار لگ بھگ دو فیصد سالانہ ہے۔ گویا معاشی ترقی کی شرح آبادی بڑھنے کی شرح یعنی دو فیصد کے برابر بھی ہو جائے تب بھی معیشت کی بڑھوتری کی شرح صفر رہے گی۔ اس تناظر میں مجھ جیسوں کو ایسی خبریں سن سن کے کوئی حیرت نہیں کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو کے مطابق پچھلے پانچ برس میں لگ بھگ 28 لاکھ پاکستانی قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک چلے گئے۔
اس تعداد میں وہ لوگ شامل نہیں جو اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو میں رجسٹر ہوئے بغیر ملازمتی یا تعلیمی مقصد کے لیے براہِ راست بیرون ملک چلے گئے اور وہ لاکھوں بھی شامل نہیں جو جان جوکھوں میں ڈال کر غیر قانونی راستوں سے جا رہے ہیں۔ اگر ان سب کو بھی ملا لیا جائے تو پچھلے پانچ برس میں چالیس سے پچاس لاکھ کے درمیان پاکستانیوں نے ملک چھوڑا۔ نقل مکانی کرنے والے صرف متوسط، نیم متوسط یا غریب طبقات ہی نہیں۔ فیصلہ ساز اشرافیہ کو بھی اس ملک کے روشن مستقبل پر یقین نہیں ہے۔ چند برس پہلے عدالتِ عظمی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہدایت کی کہ ان بیوروکریٹس کی فہرست مرتب کی جائے جن کی دوہری شہریت ہے۔ اس کے بعد کوئی خبر نہ آئی کہ اس ہدایت پر کتنا عمل ہوا۔ البتہ اسلام آباد میں یہ تاثر ہر طبقے میں پایا جاتا ہے کہ بہت کم سیاستدان، حساس و نیم حساس و غیر حساس اداروں کے افسر، جرنیل، جج اور سہولت کار ہیں جن کی دوہری شہریت نہ ہو یا بیرونِ ملک رہائش کا بندوبست، سرمایہ کاری یا بینک اکاؤنٹ نہ ہو یا کم ازکم ان کے اہلِ خانہ بیرونِ ملک مقیم نہ ہوں۔
کئی ’ریٹائرینِ کرام‘ کی تو پنشنیں بھی ڈالرز میں ادا ہوتی ہیں حالانکہ ان کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے اور بہتوں کے پاس تو جتنا اللہ نے دیا اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ اور کروڑوں سے وہ بھی چھن رہا ہے جو اوپر والے نے انھیں دیا ہو گا۔ اور پھر یہی بندوبستی اشرافیہ عوام کو سادگی، اسلامی و مشرقی اقدار، نظریہِ پاکستان، ایمان، اتحاد، یقینِ محکم، قربانی اور اچھے دن آنے والے ہیں کا منجن بھی بیچتی ہے اور ان کا مستقبل بھی بار بار بیچتی ہے۔ میرے ہمسائے ماسٹر برکت علی کے بقول ’انگریز میں کم ازکم اتنی غیرت ضرور تھی کہ ایک بار لوٹ مار کر کے واپس جو گیا تو پھر اپنی شکل نہیں دکھائی‘ ۔ ایسے میں اگر محکوم اپنی زمین چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو انھیں کیوں الزام دیں۔ ویسے بھی ان کے پاؤں تلے زمین کھسک ہی رہی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک جو کروڑوں نارسا ہاتھ کسی امیدِ موہوم کے آسرے پر ووٹ دیتے تھے، اب ان کے پاؤں ووٹ دے رہے ہیں۔
سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نہیں ( جون ایلیا )
صرف گذشتہ برس آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار پاکستانیوں نے بیرونِ ملک نقل مکانی کی۔ یہ تعداد 2015 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ ان میں آٹھ ہزار آٹھ سو انجینیرز، مالیاتی شعبوں سے وابستہ سات ہزار چار سو افراد ، ساڑھے تین ہزار ڈاکٹر اور لگ بھگ ڈیڑھ ہزار اساتذہ، تین لاکھ پندرہ ہزار دیگر ہنرمند، چھیاسی ہزار نیم ہنرمند اور چار لاکھ سے کچھ کم غیر ہنرمند مزدور شامل ہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
Online Pashtu to English Translation Services - Quickly and Accurately Translate Pashto Conversations
Pashtu to English: Unlocking Opportunities for Immigrant Families For the nearly 40 million Pashto speakers around the world, communicating across languages can often get lost in translation. As more Afghan and Pakistani immigrants settle in America, bridging the cultural and linguistic divides through accurate Pashto to English translation becomes increasingly vital. This comprehensive guide…
View On WordPress
#afghan immigrants#dari translation#english learners#pakhto#pakistani immigrants#pashto#pashto to english#pashto translation#pushto
0 notes
Text
پیسہ کماؤ یا باہر جاؤ
معاشی بدحالی کے ساتھ جہاں ملک میں چوریوں، ڈکیتیوں اور سٹریٹ کرائمز میں واضح اضافہ نظر آتا ہے وہیں جائز طریقے سے پیسہ کمانے والوں کی بھی کمی نہیں ہے جن کی اولین ترجیح اب بیرونِ ملک منتقلی ہے۔ ادارئہ شماریات کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بھی گزشتہ برس کے دوران بیرونِ ملک جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ روپے کی گرتی قدر کے پیشِ نظر اب زیادہ تر پاکستانی گھر بیٹھے ڈالر یا کسی اور بیرونی کرنسی میں کمائی کو ترجیح دیتے ہیں اور جو ایسا نہیں کر پاتے وہ زیادہ تر خلیجی یا مغربی ممالک کا رُخ کر جاتے ہیں۔ پاکستانیوں میں دیارِ غیر میں منتقل ہونے کا رجحان نیا نہیں لیکن روز افزوں بگڑتی معاشی صورتحال کے پیشِ نظر اس میں حالیہ کچھ عرصہ کے دوران اضافہ ہوا ہے اور بیرونِ ملک منتقلی کے خواہش مند افراد کی ان مجبوریوں سے فائدہ اُٹھانے کے لئے آج کل کئی فراڈیے بھی مارکیٹ میں آگئے ہیں۔ ویسے امیگریشن ایجنٹوں کے فراڈ کی کہانی تو کافی پرانی ہے، اکثر اوقات ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں شہر میں فلاں بندہ دیارِ غیر کے ویزے کے نام پر شہریوں کے اتنے پیسے لے اُڑا۔ لیکن اب جہاں ایسے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ان فراڈیوں کے طریقہ واردات میں بھی جدت آ چکی ہے۔
سوشل میڈیا نے یہ کام مزید آسان بنا دیا ہے۔ پچھلے دنوں مجھے سوشل میڈیا پر ایک خاتون کا پیغام موصول ہوا، انہوں نے ایک ایجنٹ کو 40 لاکھ روپے دے کر کینیڈا کا امیگرینٹ ویزہ لگوایا تھا۔ وہ اُس ویزے سے متعلق خدشات کا شکار تھیں کہ پتا نہیں یہ اصلی ہے یا نہیں۔ اُس ویزے کی اُنہوں نے مجھے جو تصویر بھیجی تھی، اُس سے تو وہ بالکل اصلی لگ رہا تھا اور یہ بتانا ناممکن تھا کہ یہ نقلی ہے۔ لیکن دو چیزوں نے مجھے شک میں ڈالا، ایک تو یہ کہ ویزہ انقرہ، ترکیہ سے جاری کیا گیا تھا اور دوسرا یہ کہ مذکورہ خاتون نے ویزہ کے لئے فنگرپرنٹس نہیں دیے تھے جبکہ کینیڈین ویزہ کے لئے فنگر پرنٹس ایک لازمی شرط ہے۔ میں نے اُنہیں کینیڈین امیگریشن والوں کا نمبر دیا اور کہا کہ وہ وہاں سے معلومات لے لیں۔ وہاں سے معلوم کرنے پر پتا چلا کہ ویزہ بالکل نقلی تھا۔ خاتون کے مطابق جو ایجنٹ تھا وہ خود کو وکیل بھی ظاہر کر رہا تھا، سوشل میڈیا پر اُس کے اچھے خاصے فالور بھی تھے جوویزہ لگوانے پر دن رات اُس کی تعریفوں کے پل باندھتے رہتے تھے۔ کئی تو ایسے تھے جو کینیڈا کے تاریخی مقامات پر کھڑے ہو کر بنائی جانے والی تصاویر بھی شکریہ کے ساتھ اس کی وال پر پوسٹ کرتے تھے۔
انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ if it is too good to be true, it isn’t۔ یعنی اگر کوئی چیز ناقابلِ یقین حد تک اچھی لگ رہی ہو تو اُس میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ یہی بات بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آتی۔ اگر تھوڑی سی کامن سینس استعمال کی جائے اور اس اصول کو اپنی زندگی پر لاگو کیا جائے تو انسان ایسے دھوکوں سے ہوشیار بھی رہتا ہے اور ان سے بچ بھی سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے گروہوں کی بھرمار ہو چکی ہے جو لوگوں کو ڈالر میں کمائی کیلئے نوکریاں چھوڑ کر کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور اس تناظر میں کئی کاروباری مشورے بھی دیتے ہیں۔ ان لوگوں کی بھی سوشل میڈیا پر کافی فالونگ ہے اور ان کیلئے پیسہ بنانا جیسے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ لیکن اُن سے عملاً کچھ سیکھنے کیلئے آپ کو اُن کے مہنگے مہنگے کورس کرنا پڑتے ہیں یا کوئی مہنگی ممبر شپ لینا پڑتی ہے اور اُن کے کسی منصوبے میں کوئی انویسٹمنٹ کرنا پڑتی ہے۔ ایسے فراڈیوں کی پہلے بھی کوئی کمی نہیں تھی لیکن اب سوشل میڈیا نے اُن کیلئے کافی آسانی پیدا کر دی ہے۔
سوشل میڈیا پر ان لوگوں کی فین فالونگ دیکھ کر لوگ سمجھتے ہیں کہ ہاں، یہ بندہ واقعی صحیح کام کر رہا ہے۔ لوگ اس اُمید میں ڈالروں میں اُن کی مہنگی ممبر شپ خریدتے ہیں کہ شاید اُن کے معاشی حالات بہتر ہو جائیں لیکن ایسے بیشتر ماڈل یا تو سرے سے ہی فراڈ ہوتے ہیں یا اُتنا آسان نہیں ہوتا جتنا سوشل میڈیا کمپین میں دکھایا جاتا ہے۔ عوام خود سوچیں، ایک عقل مند انسان، جسے ڈھیروں پیسہ کمانے کا طریقہ آتا ہے، وہ اُس طریقے سے لا محدود دولت اکٹھی کرنے کے بجائے دن رات ایسے کورس کیوں کروائے گا جن میں دوسرے لوگوں کو پیسہ کمانے کے طریقے سکھائے جائیں۔ حالانکہ ایسے کورس کرنے کے بعد بھی بندہ اُتنے پیسے نہیں کما سکتا جتنے پیسے کمانے کے سبز باغ دکھا کر ایسے کورسز بیچے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے کچھ لوگوں کا موقف ہے کہ ہم دوسروں کے بھلے کیلئے ایسا کرتے ہیں لیکن اگر وہ لوگ واقعی دوسروں کا بھلا چاہتے ہیں تو یہ کام فی سبیل للہ کیوں نہیں کرتے؟
مسئلہ یہ ہے کہ ہماری جبلت بھی ہمیں مجبور کرتی ہے کہ ہم ایسے سبز باغ دکھانے والوں پر یقین کریں، کیونکہ یہ یقین اچھے کی اُمید پیدا کرتا ہے اور اُن پر یقین نہ کرنے سے ہم مایوسی کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ باہر کے ملکوں میں بھی ایسے بے شمار فراڈیے منظر عام پر آئے تھے اور کچھ اب بھی موجود ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں روز افزوں مہنگائی، بڑھتی ہوئی بے روز گاری، معاشی مواقع کی کمی اور عوام میں تیزی سے پھیلتی مایوسی کی وجہ سے اِن اور ایسے امیگریشن ایجنٹوں کی چاندی ہے۔ جتنا پیسہ ہم ایسے ایجنٹوں کے پیچھے لگا کر برباد کرتے ہیں اُس سے بہتر ہے کہ یہی پیسہ ہم فنی تربیت اور اعلیٰ تعلیم کے حصول پر خرچ کریں، اپنی محنت سے آگے بڑھیں۔ اور کسی بھی امیگریشن اسکیم سے متعلق پہلے خود اچھی طرح تحقیق کر لیں اور ایسے ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔
علی معین نوازش
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
بھاگتے رہنا ہمارے بھروسے نہ رہنا
پچھتر برس پہلے لاکھوں لوگ اپنی مٹی ، گھر بار اور یادیں چھوڑ کے پاکستان آ رہے تھے۔ آج انھی لاکھوں لوگوں کی تیسری چوتھی نسل ہر حربہ استعمال کر کے اپنے گھر بار اور یادیں چھوڑ کے یا تو پاکستان سے جا رہی ہے یا پہلی فرصت میں یہاں سے نکلنا چاہتی ہے۔ پہلی نسل نے بھی سیاسی، معاشی و سماجی وجوہات اور عدم رواداری کے سبب ہجرت کی تھی۔ ان کی چوتھی نسل بھی انھیں وجوہات کے سبب زمین چھوڑ رہی ہے۔ ایک محاورہ ہے کہ انسان تب ہی زمین چھوڑتا ہے جب گھر شارک کا جبڑا بن جائے۔ آج ہر ایک کے پاس باہر جانے کا کوئی نہ کوئی ٹھوس جواز ہے اور سب سے بڑا جواز یہ بتایا جاتا ہے کہ اب امید بھی نظر نہیں آ رہی۔ گجرات ، منڈی بہاؤ الدین ، گوجرانوالہ بیلٹ میں ایسے بہت سے گاؤں ہیں جہاں سوائے بچوں کے کوئی بالغ لڑکا نہیں۔ سب باہر ہیں۔ کوئی قانونی طور پر تو کوئی غیرقانونی طور پر نکل گیا ہے۔ اور جو ادھیڑ عمر مرد پائے جاتے ہیں وہ بھی کبھی نہ کبھی باہر جانے کی ’’ ٹرائیاں ’’ مار چکے ہیں۔ کچھ خود واپس آ گئے ، کچھ ڈی پورٹ ہوئے اور کچھ مالی مشکلات کے سبب سفر ملتوی کر بیٹھے۔
ایف آئی اے ہر برس جو ریڈ بک تازہ کرتی ہے۔ اس میں یہ ممکن ہی نہیں کہ سو میں سے پچھتر ہیومین ٹریفکرز اور نام نہاد ٹریول کنسلٹنٹس کا تعلق شمالی یا وسطی پنجاب سے نہ ہو۔ جتنے پکڑے جاتے ہیں، اتنے ہی اور سامنے آ جاتے ہیں۔ ویسے بھی اسمگلنگ آف مائیگرنٹس ایکٹ مجریہ دو ہزار اٹھارہ کے تحت زیادہ سے زیادہ کیا سزا ملے گی ؟ پانچ برس قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ۔ زیادہ تر ملزموں کے خلاف مقدمات ہیومین ٹریفکنگ کی دفعات کے تحت بنانے کے بجائے جعلی دستاویز کی تیاری اور تحویل کے بنتے ہیں اور اس جرم کی سزا نہ ہونے کے برابر ہے۔ پکڑے بھی جاتے ہیں تو پیچھے کوئی بھائی ، بیٹا ، بھتیجا تو ہوتا ہی ہے کاروبار رواں رکھنے کے لیے۔ لہٰذا پکڑ دھکڑ اور چھاپوں سے بس اتنا فرق پڑتا ہے جیسے برف کی سل درمیان سے توڑ دیں تو پانچ منٹ بعد وہ دوبارہ جڑ جاتی ہے۔ جب میں سری نگر کے شہدا قبرستان میں گھوم رہا تھا تو یہ بات نوٹ کی کہ ایک چوتھائی قبریں پاکستانی لڑکوں کی ہیں اور ان میں سے بھی پچاس فیصد کی قبر پر جو لوح نصب ہے۔ اس پر جنوبی پنجاب کے کسی شہر یا قصبے کا نام درج ہے۔
جب بھی دنیا میں کوئی دھماکا یا حملہ ہوتا ہے پہلا خیال یہ آتا ہے کہ اس میں کوئی پاکستانی ملوث نہ ہو۔ جب بھی سعودی عرب سے کسی کے سر قلم ہونے کی خبر آتی ہے۔ دل میں خدشے کا سانپ لہرا جاتا ہے کہ یہ کہیں کوئی ہمارا ہی بھائی بند نہ ہو۔ جب بھی لیبیا، تیونس اور اٹلی کے درمیان حائل بے رحم بحیرہ روم میں کسی کشتی کے ڈوبنے کی خبر آتی ہے تو دماغ میں لال بتی جلنے بجھنے لگتی ہے۔ مرنے والوں میں کوئی گجرات ، منڈی بہاؤ الدین یا گوجرانوالہ کا بچہ نہ ہو، مگر ہر بار کوئی نہ کوئی پاکستانی نکل ہی آتا ہے۔ اب جیسے تین روز قبل ترکی سے روانہ ہونے والی تارکینِ وطن سے بھری جو پھٹیچر سی کشتی جنوبی اٹلی کے ساحل پر ڈوب گئی۔ اس میں سوار ساٹھ افراد کا تعلق ایران ، عراق ، افغانستان اور پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔ اطالوی ، یونانی ، ترک اور شمالی افریقی امیگریشن حکام کے ریکارڈ کی مجموعی تصویر یہ بنتی ہے کہ ایک برس میں جتنے بھی لوگ غیرقانونی طور پر بحیرہ روم پار کرنے کی کامیاب یا ناکام کوشش کرتے ہیں ان میں پاکستانی باشندے تعداد کے اعتبار سے کسی برس چوتھے تو کسی برس تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ یہ زمینی و بحری سفر موت کی بارودی سرنگوں سے اٹا پڑا ہے۔پہلے انھیں ایران کے راستے ترکی یا پھر خلیجی ممالک کے راستے شمالی افریقہ یا وسطی ایشیا کے راستے رومانیہ ، بلغاریہ ، پولینڈ پہنچایا جاتا ہے۔ اکثر راہ کی صعوبتوں کا لقمہ بن جاتے ہیں یا سرحدی محافظوں سے مڈبھیڑ میں ہلاک و گرفتار ہو جاتے ہیں یا انھیں اسمگلر راستے میں چھوڑ کے بھاگ جاتے ہیں۔ جو کسی نہ کسی طرح لیبیا ، تیونس یا ترکی پہنچ جاتے ہیں انھیں بے یقینی کی کشتی میں سوار کروا کے سمندر میں ہنکال دیا جایا ہے۔ سفر کامیاب ہو بھی گیا تو مشکوک یا جعلی دستاویزات فاش ہونے کے خوف سے چھپ چھپا کے قلیل دہاڑی پر غلامی یا بلیک میلنگ کی زندگی بسر کرتے ہیں یا پھر کسی جرائم پیشہ گینگ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں یا ان گروہوں کے لیے ہی کام کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اگر کوئی لڑکی یا عورت اس راستے سے یورپ پہنچا دی جائے تو زیادہ تر کے مقدر میں جنسی استحصال ہی لکھا ہوتا ہے۔
مسئلہ صرف ہیومین اسمگلنگ تک ہی رہتا تو بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اب تو یہ بحران دوطرفہ تعلقات کو بھی کھا رہا ہے۔ مثلاً ترکی کی جیلوں میں کسی بھی وقت تین ہزار سے چھ ہزار پاکستانی آپ کو ضرور ملیں گے۔ یہ وہ پاکستانی ہیں جو یورپ میں غیرقانونی طور پر داخل ہوتے ہوئے دھر لیے گئے یا پھر ترکی میں غیرقانونی قیام کے جرم میں پکڑے گئے یا پھر یہاں عارضی اقامت نامے پر رہتے ہوئے کوئی نہ کوئی چھوٹی بڑی واردات کرتے ہوئے تنبو ہو گئے۔ ترکی وہ ملک ہے جہاں دو برس پہلے تک پاکستانی ہونا فخریہ تعارف تھا۔ مگر استنبول میں جنسی ہراسانی کے چند واقعات اور چار یمنی سیاحوں کو گزشتہ برس دن دہاڑے اسلحے کے زور پر اغوا کرنے کی واردات نے ساری عمومی خیرسگالی ملیامیٹ کر دی۔ اب ترکی کا ویزہ بھی بہت سی شرائط میں جکڑ دیا گیا ہے اور عارضی اقامت نامے کا حصول بھی پہلے سے کہیں مشکل بنا دیا گیا ہے۔
ترکوں کی بے ساختہ محبتی نگاہوں میں بھی سوالیہ نشانات ابھر آئے ہیں۔ ترک حکام زیرِ لب یہ شکایت بھی کرتے ہیں کہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود پاکستان میں ہیومین اسمگلروں کے نیٹ ورک کو توڑنے اور اس نیٹ ورک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر کے کچھ لوگوں کی سرپرستی کے جال کو چھانٹنے کے سلسلے میں ٹھوس عملی اقدامات کے بجائے انھیں زبانی جمع خرچ پر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ جو لوگ مذہبی عدم تحفظ اور جان کے خوف سے یہ ملک چھوڑ رہے ہیں یا چھوڑنا چاہتے ہیں سب کی حتمی منزل یورپ ، امریکا ، کینیڈا ، آسٹریلیا ہی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ کتنے لوگ ملک چھوڑ رہے ہیں یا چھوڑنا چاہ رہے ہیں۔ مگر وجہ سب کی سانجھی ہے ’’ ہم اس لیے چھوڑنا چاہتے ہیں کیونکہ اس ریاست نے ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے ۔‘‘
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
by Mary Chastain
‘I’m Gonna Kill All the Jews’: NYC Pakistani Immigrant Arrested for Allegedly Trying to Run Down Jewish Students, Rabbi
Police arrested Asghar Ali, 58, a Pakistani immigrant cab driver, for allegedly trying to mow down Jewish students and a rabbi in Brooklyn.
Witnesses claim Ali yelled, “I’m gonna kill all the Jews.”
Rabbi Twersky, who works at the yeshiva, said Ali tried to hit one student “at the corner of Glenwood Road and East 55th Street.”
Then Ali went the wrong way on 56th Street and tried to run down 30 to 40 students outside.
From The New York Post:
The Brooklyn man faces more than a dozen charges including attempted murder, attempted assault and hate crimes charges. Cops do not believe the attack is terror-related and on Wednesday night did not have evidence he was tied to radical groups online, according to sources. The man was driving a 2011 white Crown Victoria and making a turn onto East 55th Street in front of the Mesivta Nachlas Yakov School when he suddenly veered toward students dressed in Orthodox garb, according to the NYPD and video footage. He then drove around the block and back toward the school — this time targeting two more students standing outside and a rabbi. “I’m gonna kill all the Jews,” the driver allegedly seethed, according to police.
28 notes
·
View notes
Text
well, managed to go all day wearing a brazilian soccer shirt without anyone asking me if i'm from brazil/asking if i'm from a specific brazilian city that doesn't have the team of the shirt i wore. that's a first.
#this will forever be a mystery for me#it happens with brazil a ton now but people have always assumed i'm not white/parents are immigrants#people have thought i'm hispanic brazilian jewish native american & wildest of all pakistani#& always for weird reasons#me: *learns spanish in high school and enjoys it* everyone: oh are you latina? are your parents/grandparents latina?#answer: no i decided to learn spanish bc i thought it could be useful. no i'm not fluent bc i only learned in hs (but portuguese does help#me understand some)#me: *does an english project on antisemitism* everyone (INCLUDING MY TEACHER): oh are you jewish? religiously or ethnically?#answer: nope#me: *exists* this one guy i met in brazil: you must be pakistani i used to work with one and you look super similar#answer: also no me: *confused as heck seriously the others i can maybe see this one makes no sense*#me: *exists* someone: you look like you have native american ancestry#answer: no i do not#me: *has lived in brazil speaks portuguese etc* others: *assume i was born there*#answer: no i lived there for a while though#me: *eats at brazilian restaurant knows basic knowledge about brazil & wears a soccer shirt* everyone: OMG YOU MUST BE BRAZILIAN#like i get that i can be confused as brazilian for knowing portuguese and having lived there that one does make sense#what gets me is that people seeing me eating rice and beans or wearing a brazil team shirt are more confident that i'm brazilian than the#people that literally hear me speaking in a foreign language sometimes which is wild#me: *wears flamengo shirt* someone: are you from sao paulo me: no me internally: be glad i'm not brazilian bc if i were i would have killed#you for assuming that i'm from sao paulo while wearing a flamengos shirt that team is from rio de janeiro!#liv won't shut up#idk all of my ancestry pre-going to the us is from western or northern europe#& like my skin is darker than average for a white person but not dark enough to think i'm from a different race#i look like someone that can go outside without burning up. that's literally it#people are weird
1 note
·
View note
Text
besties help i need the wisdom and guidance of the tumblr goonerinas<3
say at the beginning of the season you wanted to buy one of the new kits and you thought you could only have one so you picked the home kit bc it’s the iconic red and instantly recognizable as arsenal and it’s cute and you love it
but now you said screw it and you’re going to get another one but you can only have one (1) more for real. would you buy the black kit or the pink kit?
or would you do the secret third thing that would most likely upset your mom and buy both of them bc life is short and arsenal is forever etc. ?
#before anyone tells me I’m too old to care about what my parents think we are literally brown pakistani immigrants like#in south Asian households u don’t get to just escape ur parents opinions 😭#anyways please help me idk why I’m losing sleep over this#my favourite game this season was Brighton away and they were so unstoppable in the black kit it’s such a good memory#but the pink kit is the pink kit like help idkkkkk
14 notes
·
View notes
Text
lore for cypress and zarahs names are like.
the name zarah i took from my irl's cousin + khan is a very common muslim last name.
cypress comes from cy, shortened version of cypher (i went by cy for a short time and. took the name from bill cipher LOL) and dawood is another common muslim last name
cy's birthname Aisha is the more common version of my birthname Eisha lol
i never came up with other language names for them simply bc it just never occurred to me and i suppose for their lore it wouldn't make sense
#txt#Even with zarah being an immigrant she Could have changed her name but her og lore is set in the future so it wouldnt make sense#and theyre both pakistani bc i am and no other reason 👍 i have a lot of ocs that start out as a different race or ambiguous#and then i just end up making them pakistani bc its easier and theres like 5 in western media overall
3 notes
·
View notes
Text
sometimes I forget how homophobic like 95% of pakistanis are
#im pakistani and im talking abt growing up as an immigrant in canada interacting w fellow pakistani canadians#as well as relatives back home#anyway. shits tough lol makes me doubt myself so much like maybe i am a bad person for wanting to be myself#idk but then i remember how i owe nothing to anyone. im not morally anything for simply existing#if i am condemned to hell then at least I'll have lived and loved here etc#although. not doing a lot of living and loving rn lollllllll#sometimes i just feel like this is another point on the laundry list of reasons to kill myself#maybe it's better to go to hell for suicide than for being gay or something. I'm not that religious but sometimes i get scared#z.post
6 notes
·
View notes
Text
The ship’s name was the Andrianna. Remember it and all the people who lost their lives in it.
I get why people are talking about the whole submarine titanic thing.
It's awful.
But I'm here to address a different boat related tragedy.
One that absolutely breaks my heart.
Where a boat of migrants sank off the coast of Greece.
This boat had 300 Pakistanis and more than 500 Syrians.
The boat was carrying migrants from Afghanistan, Pakistan, Syria and Egypt who were fleeing their countries dire economic conditions.
And we're trying to reach relatives in Europe.
What happened with the submarine is a terrible thing.
I just wish this story got the same coverage.
One is about billionaires the other about people escaping economic disasters.
Both about people losing their lives.
#pakistani#desi#desiblr#afghanistan#greece#syria#world news#andrianna#libyan economic crisis#immigrants
10K notes
·
View notes
Text
Here's an immigrant fact about Columbus, Ohio: Lots of people are from Pakistan.
1 note
·
View note
Text
Guys I think I’m failing therapy, does anyone know any good academies or tutors to help raise my grades?
#overachiever#first born daughter of immigrant household#I can’t fail#therapy#desi#pakistani#pakistan#urdu#med school#therapist
1 note
·
View note
Text
Why do those immigrants bother women in Britain at all? Can't they ask "How much?" as Borat does?
#borat#sacha baron cohen#immigrants#immigration#immigration policy#UK riots#UK#great britain#britain#united kingdom#riots#riots in UK#riots england#riots UK#pakistani
1 note
·
View note
Text
Ready to ditch the tourist visa and explore on your own terms? Dive into this comprehensive guide to PR, discover its benefits, and find out if it's the perfect travel upgrade for you!
#uglyandtraveling#travel around the world#travel blogger#ugly & traveling#travel channel#travel backpack#travel#travel vlog#ugly and traveling#traveling vlog#benefits of permanent residency abroad#Benefits of PR#canada permanent residence for indian#canada permanent residence for pakistani#canada Permanent Residency#education with permanent residency#england Permanent Residency#europe Permanent Residency#expat community for permanent residency#healthcare with permanent residency#how to get permanent residency#how to get permanent residency in uk#immigration lawyer for permanent residency#investment for permanent residency#ireland permanent residence#is permanent residency right for me#pathway to citizenship through permanent residency#Permanent residency#permanent residency [invalid URL removed]#permanent residency application process
0 notes
Text
Americans are doing that thing on Twitter again where in order to dunk on the Brits they attempt to argue that immigrants to Britain aren’t really British.
#like please stop#it’s not the dunk you think it is#like this time I think Americans have truly convinced themselves that no British person eats spice whatsoever#like I get the sterotype and the joke because obviously some national dishes are bland#but curry’s are still one of the most popular dishes here and while I’d say older generations don’t enjoy spice the majority of brits do#yet people really want to discount that fact in order to make these jokes which generally just feels weird and insulting to the large Indian#and Pakistani communities we have here and the popularity their dishes hold#and how many of these people are actually British too ya know#it’s like you can make these jokes sure but when you actually start to believe that no British person likes spice you are 1) just ignoring#the fact that most people here do enjoy hot curries and more problematically#2) you’re either saying British immigrants aren’t British or that they can’t handle spice (which is obviously untrue)#like genuinely I don’t care about people making these jokes - but like I genuinely think people on Twitter take the jokes as the truth#like when everyone convinced themselves that British people actually eat bread sandwiches or whatever
0 notes
Text
i think the hatred or dislike of british/english people is real and right bc this country is shit and shouldn’t exist but when talking abt culture and history i do think being britasian is it’s own thing at this point
#like in conversations about the lack of culture in britain i don’t think you can argue that there isn’t a fusion of asian culture with#stereotypically ‘british’ culture which is kind of a mix of other cultures anyway. idk i just think asian immigration to britain post ww2 +#generations of generations of british asians kind of makes its own narrative separate from anything that’s just purely just the culture of#ur home country . i don’t have anything concrete to acc say on this that post abt daytimers just made me think bc i rmr my mama telling me#abt then in the 90s + all the 2000s britasian music + bhangra and the tracksuits etc etc#like i think the pakibritish thing is it’s own hybrid culture now rather than. like. being pulled into two opposing spaces if ukwim#and i do think it’s more of a identity than say a pakistani growing up in america or some other western country but obv i couldn’t say that#for sure i need to look into that
1 note
·
View note