Tumgik
#ہنسا
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
کچھ لوگوں کے پاس جذبات کی کنجیاں ہوتی ہیں ، جب چاہا ہنسا دیا جب چاہا اداس کردیا اور ہم کتنی آسانی سے انہیں میسر آجاتے ہیں کیونکہ ہمیں ان سے محبت ہوتی ہے . .
Some people have the keys to emotions, make us laugh when we want, make us sad when we want and how easily we access them because we love them. .
41 notes · View notes
my-urdu-soul · 7 months
Text
اب یہ عالم ہے کہ جس شے پہ نظر جاتی ہے
ہو بہ ہو آپ کی تصویر نظر آتی ہے
خود کو تاریخ کسی وقت جو دہراتی ہے
میرے حالات پہ دنیا کو ہنسا جاتی ہے
یادِ ایامِ بہاراں بھی نہیں وجہِ سکوں
اب تو تزئینِ قفس ہی مجھے بہلاتی ہے
برق بن بن کے گری ہے مرے دل پر اکثر
وہ تجلی جو سرِ طور نظر آتی ہے
آج کچھ ان کی توجہ میں کمی پاتا ہوں
زندگی موت سے دوچار ہوئی جاتی ہے
دل بھر آتا ہے مرا دیکھ کے نَم آنکھ کوئی
اپنے رونے پہ تو اب مجھ کو ہنسی آتی ہے
میں وہ اک ننگِ زمانہ ہوں ازل ہی سے رئیس
زندگی ہے کہ مرے نام سے شرماتی ہے
- رئیس نیازی
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
بچوں کو امتحان میں شعلے فلم کے لیجنڈری ولن گبر سنگھ (امجد خان) کے کردار کے بارے میں لکھنے کو کہا گیا تو ایک لڑکے نے لکھا گبر سنگھ سادہ زندگی تھی انکی, بھیڑ بھاڑ سے دور جنگل میں رہتے تھے۔ایک ہی کپڑوں میں کئی کئی دن گزار دیتے تھے۔ پانی کی بچت کے لیے کبھی کبھار ہی نہاتے تھے۔ قاعدہ و اصول کے پابند ایسے تھے کہ کالیا اور اس کے ساتھیوں کو پراجیکٹ ٹھیک سے نہ کرنے پر براہ راست گولی مار دی تھی۔ رحم دلی کا تو پوچھیں مت، ٹھاکر کو قبضے میں لینے کے بعد صرف اس کا ہاتھ کاٹ کر چھوڑ دیا تھا، اگر وہ چاہتے تو اس کا گلا بھی کاٹ سکتے تھے۔
فنون لطیفہ کے دلدادہ تھے، ان کے ہیڈ کوارٹر میں ڈانس میوزک کے پروگرام چلتے تھے اور سب خوشی سے جھوم جھوم جاتے
بسنتی کو دیکھتے ہی پرکھ لیا تھا کہ وہ ایک ماہر رقاصہ ہے.مزاحیہ کو سمھجنے والے تھے، کالیا اور اس کے ساتھیوں کو ہنسا ہنسا کے مارا تھا، خود بھی ٹھٹھے مار مار کے ہنستے تھے، وہ اس دور کے لافنگ بدھا تھے۔ عورت کی عزت وآبرو کے حوالے سے بہت حساس بھی تھے، بسنتی کے اغوا کے بعد صرف اس کا رقص دیکھنے کی درخواست کی تھی۔ فقیری زندگی گزاری انہوں نے، ان کے آدمی صرف زندہ رہنے کے لیے خشک اناج مانگتے تھے. کبھی بریانی یا چکن تکے کی مانگ نہیں کی۔ سب سے اہم کام جو وہ کر گئے، وہ یہ کہ جب تک زندہ رہے سماجی کارکن بنے رہے، رات کو بچوں کو سلانے کا کام بھی کرتے تھے۔
Tumblr media
3 notes · View notes
aiklahori · 1 year
Text
مجھے نہیں پتہ، یہ تحریر سچی ہے یا فسانہ؛ بس شرط ہے کہ آنکھیں نم نہ ہونے پائیں۔ آپ دوستوں کے ذوق کی نظر:
۔۔۔
میں ان دنوں جوہر شادی ہال کے اندر کو یوٹرن مارتی ہوئی سڑک کے اُس طرف اک فلیٹ میِں رہتا تھا. اس پوش کالونی کے ساتھ ساتھ جاتی سڑک کے کنارے کنارے ہوٹل، جوس کارنر، فروٹ کارنر بھی چلتے چلے جاتے ہیں۔
اس چوک کے دائیں طرف اک نکڑ تھی جس پر اک ریڑھی کھڑی ہوتی تھی، رمضان کے دن تھے، شام کو فروٹ خریدنے نکل کھڑا ہوتا تھا. مجھے وہ دور سے ہی اس ریڑھی پہ رکھے تروتازہ پھلوں کی طرف جیسے کسی ندیدہ قوت نے گریبان سے پکڑ کر کھینچا ہو. میں آس پاس کی تمام ریڑھیوں کو نظر انداز کرتا ہوا اس آخری اور نکڑ پہ ذرہ ہٹ کے لگی ریڑھی کو جا پہنچا. اک نگاہ پھلوں پہ ڈالی اور ماتھے پہ شکن نے آ لیا کہ یہ فروٹ والا چاچا کدھر ہے؟ ادھر اُدھر دیکھا کوئی نہیِں تھا. رمضان کی اس نقاہت و سستی کی کیفیت میں ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے، اس شش و پنج میں اک گیارہ بارہ سال کا بچہ گزرا، مجھے دیکھ کر کہنے لگا، فروٹ لینا؟ میں نے سر اوپر نیچے مارا، ہاں، وہ چہکا، تو لے لو، چاچا ریڑھی پہ نہیں آتا، یہ دیکھو بورڈ لکھا ہوا ہے. میں نے گھوم کے آگے آکر دیکھا، تو واقعی اک چھوٹا سا بورڈ ریڑھی کی چھت سے لٹک رہا تھا، اس پہ اک موٹے مارکر سے لکھا ہوا تھا:
''گھر میں کوئی نہیں، میری اسی سال کی ماں فالج زدہ ہے، مجھے ہر آدھے گھنٹے میں تین مرتبہ خوراک اور اتنے ہی مرتبہ اسے حاجت کرانی پڑتی ہے، اگر آپ کو جلدی نہیں ہے تو اپنی مرضی سے فروٹ تول کر اس ریگزین گتے کے نیچے پیسے رکھ دیجیے، اور اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، میری طرف سے اٹھا لینا اجازت ہے. وللہ خیرالرازقین!"
بچہ جا چکا تھا، اور میں بھونچکا کھڑا ریڑھی اور اس نوٹ کو تک رہا تھا. ادھر اُدھر دیکھا، پیسے نکالے، دو کلو سیب تولے، درجن کیلے الگ کیے، شاپر میں ڈالے، پرائس لسٹ سے قیمت دیکھی، پیسے نکال کر ریڑھی کے پھٹے کے گتے والے کونے کو اٹھایا، وہاں سو پچاس دس کی نقدی پڑی تھی، اسی میں رکھ کر اسے ڈھک دیا، ادھر اُدھر دیکھا کہ شاید کوئی متوجہ ہو، اور شاپر اٹھا کر واپس فلیٹ پر آگیا. واپس پہنچتے ہی اتاولے بچے کی طرح بھائی سے سارا ماجرا کہہ مارا، بھائی کہنے لگے وہ ریڑھی واپس لینے تو آتا ہوگا، میں نے کہا ہاں آتا تو ہوگا، افطار کے بعد ہم نے کک لگائی اور بھائی کے ساتھ وہیں جا پہنچے. دیکھا اک باریش بندہ، آدھی داڑھی سفید ہے، ہلکے کریم کلر کرتے شلوار میں ریڑھی کو دھکا لگا کر بس جانے ہی والا ہے، کہ ہم اس کے سر پر تھے. اس نے سر اٹھا کر دیکھا، مسکرا کر بولا صاحب ''پھل ختم ہوگیا ہے، باقی پیسے بچے ہیں، وہ چاہیں تو لے لو. یہ اس کی ظرافت تھی یا شرافت، پھر بڑے التفات سے لگا مسکرانے اور اس کے دیکھنے کا انداز کچھ ایسا تھا کہ جیسے ابھی ہم کہیں گے، ہاں! اک کلو پیسے دے دو اور وہ جھٹ سے نکال کر پکڑا دے گا.
بھائی مجھے دیکھیں میں بھائی کو اور کبھی ہم دونوں مل کر اس درویش کو. نام پوچھا تو کہنے لگا، خادم حسین نام ہے، اس نوٹ کی طرف اشارہ کیا تو، وہ مسکرانے لگا. لگتا ہے آپ میرے ساتھ گپ شپ کے موڈ میں ہیں، پھر وہ ہنسا، پوچھا چائے پیئں گے؟ لیکن میرے پاس وقت کم ہے، اور پھر ہم سامنے ڈھابے پہ بیٹھے تھے.
چائے آئی، کہنے لگا تین سال سے اماں بستر پہ ہے، کچھ نفسیاتی سی بھی ہوگئی ہے، اور اب تو مفلوج بھی ہوگئی ہے، میرا آگے پیچھے کوئی نہیں، بال بچہ بھی نہیں ہے، بیوی مر گئی ہے، کُل بچا کے اماں اور اماں کے پاس میں ہوں. میں نے اک دن اماں سے کہا، اماں تیری تیمار داری کا تو بڑا جی کرتا ہے. میں نے کان کی لو پکڑ کر قسم لی، پر ہاتھ جیب دسترس میں بھی کچھ نہ ہے کہ تری شایان ترے طعام اور رہن سہن کا بندوبست بھی کروں، ہے کہ نہیں؟ تو مجھے کمرے سے بھی ہلنے نہیں دیتی، کہتی ہے تو جاتا ہے تو جی گھبراتا ہے، تو ہی کہہ کیا کروں؟ اب کیا غیب سے اترے گا بھاجی روٹی؟ نہ میں بنی اسرائیل کا جنا ہوں نہ تو کچھ موسیٰ کی ماں ہے، کیا کروں؟ چل بتا، میں نے پاؤں دابتے ہوئے نرمی اور اس لجاجت سے کہا جیسے ایسا کہنے سے واقعی وہ ان پڑھ ضعیف کچھ جاودانی سی بکھیر دے گی. ہانپتی کانپتی ہوئی اٹھی، میں نے جھٹ سے تکیہ اونچا کر کے اس کی ٹیک لگوائی، اور وہ ریشے دار گردن سے چچرتی آواز میں دونوں ہاتھوں کا پیالا بنا کر، اس نے خدا جانے کائنات کے رب سے کیا بات کری، ہاتھ گرا کر کہنے لگی، تو ریڑھی وہی چھوڑ آیا کر، تیرا رزق تجھے اسی کمرے میں بیٹھ کر ملے گا، میں نے کہا کیا بات کرتی ہے اماں؟ وہاں چھوڑ آؤں تو اچکا سو چوری کے دور دورے ہیں، کون لحاظ کرے گا؟ بنا مالک کے کون آئے گا؟ کہنے لگی تو فجر کو چھوڑ کر آیا بس، زیادہ بک بک نیئں کر، شام کو خالی لے آیا کر، تیرا روپیہ جو گیا تو اللہ سے پائی پائی میں خالدہ ثریا وصول دوں گی.
ڈھائی سال ہوگئے ہیں بھائی، صبح ریڑھی لگا جاتا ہوں. شام کو لے جاتا ہوں، لوگ پیسے رکھ جاتے پھل لے جاتے، دھیلا اوپر نیچے نہیں ہوتا، بلکہ کچھ تو زیادہ رکھ جاتے، اکثر تخمینہ نفع لاگت سے تین چار سو اوپر ہی جا نکلتا، کبھی کوئی اماں کے لیے پھول رکھ جاتا ہے، کوئی پڑھی لکھی بچی پرسوں پلاؤ بنا کر رکھ گئی، نوٹ لکھ گئی "اماں کے لیے". اک ڈاکٹر کا گزر ہوا، وہ اپنا کارڈ چھوڑ گیا. پشت پہ لکھ گیا. "انکل اماں کی طبیعت نہ سنبھلے تو مجھے فون کرنا، میں گھر سے پک کر لوں گا" کسی حاجی صاحب کا گزر ہوا تو عجوہ کجھور کا پیکٹ چھوڑ گیا، کوئی جوڑا شاپنگ کرکے گزرا تو فروٹ لیتے ہوئے اماں کے لیے سوٹ رکھ گیا، روزانہ ایسا کچھ نہ کچھ میرے رزق کے ساتھ موجود ہوتا ہے، نہ اماں ہلنے دیتی ہے نہ اللہ رکنے دیتا ہے. اماں تو کہتی تیرا پھل جو ہے نا، اللہ خود نیچے اتر آتا ہے، وہ بیچ باچ جاتا ہے، بھائی اک تو رازق، اوپر سے ریٹلر بھی، اللہ اللہ!
اس نے کان لو کی چٍٹی پکڑی، چائے ختم ہوئی تو کہنے لگا اجازت اب، اماں خفا ہوگی، بھنیچ کے گلو گیر ہوئے. میں تو کچھ اندر سے تربتر ہونے لگا. بمشکل ضبط کیا، ڈھیروں دعائیں دیتا ہوا ریڑھی کھینچ کر چلتا بنا. میرا بہت جی تھا کہ میں اس چہیتے ''خادم'' کی ماں کو جا ملوں اور کچھ دعا کرواؤں، پر میری ہمت نیئں پڑی جیسے زبان لقوہ مار گئی ہو۔۔
---
ذریعہ : فیسبک
8 notes · View notes
moizkhan1967 · 7 months
Text
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گُل چھوڑ گیا، دل میرا پاگل نکلا
جب اسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا۔ آنکھ سے اوجھل نکلا
اک ملاقات تھی جو دل کوسدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ اک پل نکلا
وہ جو افسانہء غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنا روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے، پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
کون ایوب پریشاں نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ،دل سینے میں بے کل نکلا
ایوب رومانی
4 notes · View notes
hasnain-90 · 11 months
Text
‏چند باتیں تھی کہ ہم جِن پہ ہنسا کرتے تھے
یہ سہولت بھی محبت نے نہیں رہنے دی 🥀
2 notes · View notes
verses-n-moon · 1 year
Text
الله تمہاری روتی ہوئی آنکھوں کو یوں ہنسا دے گا جیسے تم نے کوئی غم دیکھا ہی نا تھا۔
Tumblr media Tumblr media
Allah tumhari roti hui ankhon ko yun hansa dega jesy tum ne koi gham dekha he na tha.
6 notes · View notes
officialkabirsaheb · 2 years
Text
غریب، سجن سلونا رام ہے، اچل ابھنگی پیِر۔
چرن کمل ہنسا رہے، ہم ہیں دام نگیِر۔
اُس سجن سلونے (شُبھ درشی جس کے درشن سے آنند ہو) اچل ابھنگی رام جو پیِر یعنی گُرو روُپ میں پرکٹ ہوتے ہیں، جو چرن کمل میں ہنسا(موکش حاصل بھگت) رہتے ہیں۔ ہم (سنت غریب داس جی) اُس پرماتما کے ساتھ ایسے ہیں (دام نگیِر) جیسے چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے یعنی ہم اُس پرمیشور کے بہت نزدیک ہیں۔
-بندی چھوڑ ست گُرو رامپال جی مہاراج۔
#سچا_ستگُرو_کون
#EssenceOf_BhagwadGita
#TrueGuruSaintRampalJi
#سنت_رامپالجی_مہاراج
Tumblr media
17 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 1 year
Text
نہ شکایتیں نہ گلا کرے
کوئی ایسا شخص ہوا کرے
جو میرے لیے ہی سجا کرے
مجھی سے ہی باتیں کیا کرے
کبھی روئے جائے وہ بے پناہ
کبھی بے تحاشہ اُداس ہو
کبھی چپکے چپکے دبے قدم
میرے پیچھے آ کر ہنسا کرے
میری قربتیں میری چاہتیں
کوئی یاد کرے قدم قدم
میں طویل سفر میں ہوں اگر
میری واپسی کی دُعا کرے
کوئی ایسا شخص ہوا کرے
2 notes · View notes
joyfulwombatpaper · 2 years
Text
#BodhDiwas_GaribDassJiMaharaj
سنت غریب داس جی نے اپنی وانی کے ذریعے بتایا ہے کہ:-
غریب، جس منڈل سادھُو نہیں، ندی نہیں گُنجار۔
تج ہنسا وہ دیسڑا، یم کی موٹی مار۔
جس علائقے میں سچا مہاتما، گُروجن نہیں ہوتے اور ندی آس پاس نا بہہ رہی ہو، اُس دیش کو جلد ہی چھوڑ دیں کیونکہ وہاں ۔
Tumblr media
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
أحببتك على الرغم من أنني لا أحضنك ولا أراك دائمًا ، أنا أحبك لأنني كتبت عنك ، وقرأت لك ، وضحكت من أجلك ، وتغيرت من أجلك ، لقد أحببتك أثناء غيابك.
میں نے آپ سے محبت کی حالانکہ میں آپ کو گلے نہیں لگاتا اور میں آپ کو ہمیشہ نہیں دیکھتا ہوں، میں آپ سے پیار کرتا ہوں کیونکہ میں نے آپ کے بارے میں لکھا، آپ کے لیے پڑھا، آپ کے لیے ہنسا، اور آپ کے لیے بدلا، میں نے آپ سے محبت کی جب آپ دور تھے۔
I loved you even though I don't hug you and I don't always see you, I love you because I wrote about you, read for you, laughed for you, and changed for you, I Loved you while you were away.
Mahmood Darwish
49 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
نیاز و ناز کا یہ سلسلہ نہیں جاتا
جفا کو چھیڑ کے شوقِ وفا نہیں جاتا
کھٹک رہی ہیں جو رگ رگ میں پیرتی پھانسیں
کسی سے ایک ٹھکانے رہا نہیں جاتا
جو آپ وجہ نہ پوچھیں تو ایک بات کہوں
بغیر آپ کے مُجھ سے جیا نہیں جاتا
خطا معاف بہت دے دیا تمہارا ساتھ
اب اپنے حال پہ مُجھ سے ہنسا نہیں جاتا
یہ اور بات ہے جب بھی اُٹھا دئے جائیں
تمہاری بزم سے لیکن اٹھا نہیں جاتا
عجیب تیر کلیجے پہ کھائے بیٹھا ہوں
عجیب زخم کہ جس کا مزا نہیں جاتا
جہاں بناتے ہوں قسمت مٹا کے خودداری
زمانہ جائے تو جائے رضاؔ نہیں جاتا
- آل رضا رضاؔ
19 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 2 months
Text
کانٹوں کی چُبھن پائی، پھولوں کا مزہ بھی
دل درد کے موسم میں رویا بھی ہنسا بھی
آنے کا سبب یاد ، نہ جانے کی خبر یاد
وہ دل میں رہا اور اُسے توڑ گیا بھی
ہر ایک سے منزل کا پتہ پوچھ رہا ہے
گمراہ میرے ساتھ ہوا راہ نما بھی
گمنام اپنوں سے جو غم ہوئے حاصل کچھ یاد رہے اُن میں، کچھ بھول گیا بھی
2 notes · View notes
moazdijkot · 2 years
Text
اسد اللہ خان: نسلِ نو تعلیم یافتہ تو ہے‘مگر تربیت یافتہ نہیں
اسد اللہ خان: نسلِ نو تعلیم یافتہ تو ہے‘مگر تربیت یافتہ نہیں
اسد اللہ خان گذشتہ دنوں میں اپنے دوست فزیو کی دعوت پر ٹوکیو گیا۔ وہ ایک کمپنی کا منیجر ہے ایک دن ہم دونوں سڑک پار کرنے کے لیےٹوکیو کے ڈائچی ہوٹل کے بالکل سامنے والے اشارے پر سبز بتی روشن ہونے کے انتظار میں کھڑے تھے۔ میں نے فزیو سے کہا، نہ تو یہاں کیمرے نصب ہیں اور نہ ہی خلاف ورزی پر کوئی جرمانہ کا بورڈ ہے اورسڑک بھی بالکل ویران ہے تو ہم سڑک پار کیوں نہیں کر لیتے؟ فزیو خوب ہنسا، کہا کہ ہمارے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mrmwsk · 6 years
Photo
Tumblr media
#کیوں #پکارا #مجھے؟ کیوں میرا تمہیں، اب #خیال آگیا؟ کیوں #آج.. بھولے سے تمہیں #یاد، اس بے #حال کا پوچھنا حال آگیا.. تمہارے #سنگ جو #ہنسا تھا، کبھی بے انتہا.. کیوں اس پر دکھوں کا #وبال آگیا؟ #پتھر سا کیا تھا، اس #دل کو مگر .. کیوں تمہیں دیکھتے اسے .. پھر #اُبال آگیا؟ لاکھ #جھٹکا میں نے.. اس سر کو مگر ، تیرے سوا کوئی #تصور .. ہو #مجال آگیا، تمہیں سکھاتے سکھاتے.. #وفا کا #ہنر، کیوں ہمیں بے #وفائی کا .. ایسا #کمال آگیا؟ کیوں میری وفا کو فائدہ، تیری بے وفائی کا ہوا؟ کیوں مجھے بھی #پوچھنا .. اب ہر #سوال آگیا؟ کیوں پکارا مجھ؟ کیوں میرا تمہیں اب خیال آگیا؟ #PoetryByMrMWSK #Share if #Like https://www.instagram.com/p/BsXlup6jO7V/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=tu5jigkon8y7
0 notes
Text
Khwaja Mir Dard (خواجہ میر درد) - جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
کہ نہ ہنستے میں رو دیا ہوگا
ان نے قصداً بھی میرے نالے کو
نہ سنا ہوگا گر سنا ہوگا
دیکھیے اب کے غم سے جی میرا
نہ بچے گا بچے گا کیا ہوگا
دل زمانے کے ہاتھ سے سالم
کوئی ہوگا جو رہ گیا ہوگا
حال مجھ غم زدہ کا جس تس نے
جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا
دل کے پھر زخم تازہ ہوتے ہیں
کہیں غنچہ کوئی کھلا ہوگا
یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا
میرے نالوں پہ کوئی دنیا میں
بن کیے آہ کم رہا ہوگا
لیکن اس کو اثر خدا جانے
نہ ہوا ہوگا یا ہوا ہوگا
قتل سے میرے وہ جو باز رہا
کسی بد خواہ نے کہا ہوگا
دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا
آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا
1 note · View note