#آج
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 2 days ago
Text
خیبرپختونخوا کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی
(ویب ڈیسک)خیبرپختونخوا کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق صوبائی کابینہ کا اجلاس اب 6 نومبر کو ہو گا، کابینہ اجلاس کا ایجنڈا بعد میں جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت آج دن 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو اب ملتوی کر دیا گیا ہے۔  Source link
0 notes
pinoytvlivenews · 21 days ago
Text
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں دن اور رات 12 12 گھنٹوں پر مشتمل ہوگا
(24نیوز) آج پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں دن اور رات کا دورانیہ برابر ہوگا، جس کے مطابق دن اور رات دونوں 12 گھنٹے پر مشتمل ہوں گے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق یہ قدرتی مظہر سال میں دو مرتبہ 22 مارچ اور 22 ستمبر کو ہوتا ہے، جب سورج خط استواء کے عین اوپر ہوتا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج سال میں دو بار خط استواء کو عبور کرتا ہے , پہلی مرتبہ 22 مارچ کو جب سورج جنوبی کرہ میں واقع خط جدی سے شمالی…
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
مشترکہ اجلاس میں آج 7 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
اسلام آباد: بدھ (آج) کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سات نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا جس میں ملک میں اجتماعی سیاسی اور امن و امان کی صورتحال، مقامی حکومتوں کے انتخابات کے حوالے سے قانون سازی اور بھارت کو متنازعہ علاقے سے محروم کرنا شامل ہے۔ 5 اگست 2019 کو کشمیر کو اس کی نیم خود مختار حیثیت دی گئی۔ اقتصادی بحران، چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)، جموں و کشمیر، قومی اداروں کے احترام، آبادی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
ادیوی شیش کی فلم 'ہٹ 2' ممکنہ طور پر آج کے دن OTT پر شروع کی جائے گی۔
ادیوی شیش کی فلم ‘ہٹ 2’ ممکنہ طور پر آج کے دن OTT پر شروع کی جائے گی۔
ہٹ 2 OTT لانچ: ساؤتھ سنیما کی مشہور شخصیت آدیوی سیش کی فلم ‘ہٹ 2’ حال ہی میں سینما گھروں میں لانچ ہوئی ہے۔ اس فلم کو ناظرین کی جانب سے اچھا رسپانس ملا۔ اس فلم میں، آدیوی شیش ایک پولیس انسپکٹر کرشنا دیو کے فنکشن میں نظر آئے۔ اداکار اپنی نمائش کے ساتھ لوگوں کے دل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اسی وقت سینما گھروں میں دھوم مچانے کے بعد اداکار کی یہ فلم او ٹی ٹی پر دستک دینے میں کامیاب ہے۔ تو آئیے جانتے ہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kafi-farigh-yusra · 1 month ago
Text
شہرِ جاناں میں اب با صفا کون ہے..
Tumblr media
Shehr-e-janaa'n mai ab ba-safaa kon hai..
14 notes · View notes
babarjob · 1 month ago
Text
2 notes · View notes
maihonhassan · 9 months ago
Text
آج صدمے بلا کے تھے ، ورنہ
Aaj sadme bala ke thay, warna
دِل کی عادت نہیں کہ آہ کرے!
Dil ki adat nahi ke aah kare!
— Arslan Abbas
94 notes · View notes
maraasim · 7 months ago
Text
جُھوٹ کہتے ہیں کہ سنگت کا ہو جاتا ہے اثر۔
کانٹوں کو تو آج تک مہکنے کا سلیقہ نہیں آیا۔
Jhoot kehte hain ki sangat ka ho jata hai asar...
Kaanton ko to aaj tak mehekne ka saleeqa nahi aaya.
110 notes · View notes
alkabirislamic · 11 days ago
Text
جس بڑے اللہ کو حاصل کرنے کا طریقہ قُرآن کا علم دینے والا بھی نہیں جانتا، آج وہی معلومات سنت رام پال جی مہاراج نے عام کی ہیں۔ کیونکہ سنت رام پال جی مہاراج ہی سورۃ الفرقان 25 آیت 59 میں مذکور باخبر ہیں۔
#AlKabir_Islamic
Tumblr media
#SaintRampalJi
24 notes · View notes
qalbofnight · 4 months ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
Har Chand Koi Khwab Mukammal Nahin Hua
Main Iske Bavajud Bhi Pagal Nahin Hua
Aur Jar Hai Hadson Ka Safar Is Tarah Ke Bus
Ek Hadsa Jo Aaj Hua Kal Nahin Hua
Ek Umar Ki Taveel Musafat Ke Bavajud
Main Chal Raha Hun Mera Badan Shall Nahin Hua
Bichhade Hua To Ek Zamana Hua
Magar Vah Shakhs Meri Aankh Se Ojhal Nahin Hua
ہر چند کوئی خواب مکمل نہیں ہوا
میں اِس کے باوجود بھی پاگل نہیں ہوا
اور جاری ہے حادثوں کا سفر اِس طرح سے
اک حادثہ جو آج ہوا کل نہیں ہوا
اک عمر کی طویل مسافت کے باوجود
میں چل رہا ہوں میرا بدن شل نہیں ہوا
بچھڑتے ہوئے تو ایک زمانہ ہوا
مگر وہ شخص میری آنکھ سے اوجھل نہیں ہوا
41 notes · View notes
topurdunews · 3 days ago
Text
9 مئی مقدمات:بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان میں آج چالان کی نقول تقسیم کی جائے گی
(ارشاد قریشی )نو مئی مقدمات کے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شریک ملزمان میں آج  چالان کی نقول تقسیم  کی جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی نو مئی کے 13 مقدمات میں چالان کی نقول انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پہنچا دی گئی، جسے ملزمان میں آج  تقسیم کیا جائیں گا۔  مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں اور کارکنوں میں آج انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں چالان کی نقول تقسیم کی…
0 notes
chashmenaaz · 8 months ago
Text
ہر رگ خوں میں پھر چراغاں ہو
سامنے پھر وہ بے نقاب آئے
har rag-e-KHun mein phir charaghan ho samne phir wo be-naqab aae
In every vein, the lamp is lit once more, Once again, they appeared before me unveiled
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
kar raha tha gham-e-jahan ka hisab aaj tum yaad be-hisab aae
I was reckoning the sorrow of the world, Today, you were missed boundlessly
— faiz ahmad faiz
25 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
راکل پریت سنگھ: ٹالی ووڈ میڈیسن کیس میں ای ڈی نے راکل پریت سنگھ کو سمن کیا، آج ہو سکتی ہے پوچھ گچھ
راکل پریت سنگھ: ٹالی ووڈ میڈیسن کیس میں ای ڈی نے راکل پریت سنگھ کو سمن کیا، آج ہو سکتی ہے پوچھ گچھ
راکل پریت سنگھ: ساؤتھ سے بالی ووڈ کے کاروبار تک اپنی شکل و صورت اور مٹھاس کو کھولنے والی اداکارہ راکل پریت سنگھ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اگر تجربات پر یقین کیا جائے تو ای ڈی نے اداکارہ کو ٹالی ووڈ میڈیسن اور کیش لانڈرنگ کیس میں سمن بھیجا ہے۔ ای ڈی 19 دسمبر کو راکل پریت سے پوچھ گچھ کرنے جائے گی۔ 4 سال پرانے کیس میں انکوائری ہو سکتی ہے۔ میڈیا کے تجربات میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kafi-farigh-yusra · 4 months ago
Text
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں، آج ترے نام پہ رونا آیا
Tumblr media
Ae mohabbat tere anjaam pe rona aaya
Janay kiyun, aaj tere naam pe rona aaya
24 notes · View notes
curlybrownhair · 6 months ago
Text
اتفاقات زمانہ بھی عجیب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
Itifakat e Zamana bh ajeeb hein Nasir
Aaj wo dekh rhy hein jo suna karty thy
_Nasir Kazmi
15 notes · View notes
forgottengenius · 9 months ago
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس ��ات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کی�� کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشان��ہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے ��نیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes