#کیپچر
Explore tagged Tumblr posts
Text
کنتارا 2 پر رشاب شیٹی: رشبھ شیٹی 'کنتارا 2' کے لیے تیزی سے کیپچر کرنا شروع کر سکتے ہیں، اداکار نے یہ بات بتائی
کنتارا 2 پر رشاب شیٹی: رشبھ شیٹی ‘کنتارا 2’ کے لیے تیزی سے کیپچر کرنا شروع کر سکتے ہیں، اداکار نے یہ بات بتائی
کنتارا 2 پر رشبھ شیٹی: ساؤتھ سنیما کے مشہور شخص رشبھ شیٹی کی سپرہٹ فلم ‘کنتارا’ اس سال لانچ ہونے کے بعد سے ہی کافی سرخیوں میں ہے۔ فلم نے فیلڈ ورک پلیس کا ڈیٹا توڑ دیا۔ فلم کو بیرون ملک سے زیادہ موثر ردعمل حاصل ہوا ہے۔ فلم نے دنیا بھر میں 400 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ اسی وقت، فالوورز اس فلم کے سیکوئل کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی معلومات بھی ہو سکتی ہیں کہ بنانے والے جلدی سے اس کے سیکوئل…
View On WordPress
0 notes
Photo
• CONGRATULATIONS • Your photo was chosen for us to repost ------------------------------------------ The best photo from IG @wajahatgondal.1 • • • • • • Jewan Gondal آئے دن کچھ نیا، کچھ اچھا، کچھ منفرد کرنے کو ملتا یے ۔ اور ساتھ ساتھ کیمرےکی آنکھ سے محفوظ کرنے کو بھی ۔ اور یوں ہمارا بہتری کی طرف بڑھتے رہنے کا سفر شروع ہو جاتا جو کبھی ختم نہیں ہوتا ۔😇 ہر منظر اپنے اندر کتنی ہی داستانیں چُھپاۓ ہوتا ہے زیرِ نظر تصویر میں گڑیا اور چھوٹو کی اس کلک کو کئی دفعہ کیپچر کرنےکی ناکام کوشش کے بعد اس قابل ہوا کہ اس کو تصویری شکل دےکر آپکے سامنے پیش کر رہا ہوں . . . Captain by @bilal_anjam Inspired by @noumanafzal101 #picoftheday #reelsinstagram #cloud #photography #sun#labour#instagram #instagood #instadaily #nikon #nikonpakistan #canon #creativephotography #editing #picsart #nature #moon #naturephotography #love #pakistan #lollywood #bollywood #village #villagelife#reels #moresezayadapakistan #sky #friends#dawndotcom ------------------------------------------ Jangan lupa follow dan tag instagram @_humaninterest di foto yang kamu upload Gunakan hastag #_humaninterest Bila ada kritik atau saran silahkan tulis di kolom komentar atau DM ------------------------------------------ https://www.instagram.com/p/ClvKs0jSj5e/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#picoftheday#reelsinstagram#cloud#photography#sun#labour#instagram#instagood#instadaily#nikon#nikonpakistan#canon#creativephotography#editing#picsart#nature#moon#naturephotography#love#pakistan#lollywood#bollywood#village#villagelife#reels#moresezayadapakistan#sky#friends#dawndotcom#_humaninterest
1 note
·
View note
Photo
Instagram اکاؤنٹ تخلیق کریں یا Instagram میں لاگ ان کریں - دوستوں اور خاندان کے ساتھ تصاویر، ویڈیوز اور پیغامات کیپچر، ترمیم، اور اشتراک کرنے کا آسان، مزے دار اور تخلیقی طریقہ ہے۔
0 notes
Text
عالمی کاربن کیپچر کے منصوبوں میں 52 فیصد اضافہ ایکسپریس ٹریبیون۔
عالمی کاربن کیپچر کے منصوبوں میں 52 فیصد اضافہ ایکسپریس ٹریبیون۔
میلبورن: ایک تھنک ٹینک نے منگل کے روز کہا کہ کاربن کیپچر اینڈ سٹوریج (سی سی ایس) پلانٹس کی تعمیر کے عالمی منصوبوں نے پچھلے نو مہینوں میں جوش و خروش پیدا کیا ہے کیونکہ حکومتیں اور کمپنیاں اخراج کو کم کرنے اور گلوبل وارمنگ کو روکنے کے طریقوں کی تلاش میں تیزی لاتی ہیں۔ میلبورن میں قائم گلوبل سی سی ایس انسٹی ٹیوٹ نے سالانہ سٹیٹس رپورٹ میں کہا کہ منصوبہ بند منصوبوں کی گنجائش ستمبر کے آخر تک سالانہ…
View On WordPress
0 notes
Text
سو ملین ڈالرز انعام کا اعلان۔۔۔ - World
سو ملین ڈالرز انعام کا اعلان۔۔۔ – World
دنیا کے سب سے امیر شخص کی کرسی پر قابض ہونے کے کچھ ہفتہ بعد ہی ایلون مسک نے ایک تہلکہ خیز اعلان کیا ہے۔ ٹیسلا سے لے کر دی بورنگ کمپنی کے بانی مسک نے کہا کہ سب سے بہترین “کاربن کیپچر ٹیکنالوجی” کے بارے میں معلومات دینے والے کو 100 ملین ڈالر کا انعام دیں گے۔ واضح رہے کہ کچھ ہفتہ پہلے ہی ایمازون کے بانی جیف بیزوس کو پیچھے چھوڑ کر مسک دنیا کے سب سے امیر شخص بنے ہیں۔ بلومبرگ بلینیئر انڈیکس کے مطابق…
View On WordPress
0 notes
Text
سام سنگ نے آئی ایس او سیل ایچ ایم تھری 108 ایم پی موبائل امیج پروسیسر متعارف کروا دیا۔
سام سنگ نے آئی ایس او سیل ایچ ایم تھری 108 ایم پی موبائل امیج پروسیسر متعارف کروا دیا۔
گلیکسی ایس 21 سیریز کے اعلان کے اگلے دن ہی سام سنگ نے نئے فونز میں آنے والے، 108 میگا پکسل (ایم پی) موبائل امیج سینسر، آئی ایس او سیل ایچ ایم 3 پر مزید تفصیلات فراہم کردیں۔ کورین فرم کا کہنا ہے کہ ایچ ایم 3 تیز آٹو فوکس اور توسیع شدہ ڈائنامک رینج کے ساتھ انتہائی تیز ریزولوشن میں کراری اور زیادہ واضح تصاویر کیپچر کرسکتا ہے۔ ایچ ایم 3 کی صلاحیتوں میں سے ایک کو اسمارٹ آئی ایس او پرو کہا جاتا ہے –…
View On WordPress
0 notes
Text
5 Website Best Practices for Optimizing Your Website for SEO
5 Website Best Practices for Optimizing Your Website for SEO
گوگل سرچ کیپچر کے پہلے صفحے کی ویب سائٹیں تلاش ٹریفک کا 71٪ کلکس تاہم ، دوسرے صفحے پر سائٹیں ، تمام کلکس میں سے صرف 6٪ تیار کرتی ہیں۔
اگر آپ تلاش کے پہلے صفحے پر نہیں ہیں تو ، آپ ٹریفک اور فروخت سے محروم ہو رہے ہیں! مضبوط سرچ انجن آپٹیمائزیشن (SEO) حکمت عملی کے ساتھ ، آپ اپنی درجہ بندی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اپنے آپ کو مقابلے سے پہلے پوزیشن میں لے کر ، آپ مزید لیڈز کو راغب کرسکتے ہیں اور اپنے…
View On WordPress
0 notes
Text
کاش کے ایسا نہ ہوتا ۔۔۔۔
کاش کے ایسا نہ ہوتا ۔۔۔۔ #aajkalpk #urdu
اگر میں اپنے ماضی پر نظر ڈالوں تو آج سے کوئی ��یس سال پہلے ہمارے گھر میں ایک جاننے والی آنٹی آئیں انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی آنے والی ہے کہ ہم جہاں بھی بیٹھے ہوں گے ہمیں آسانی سے کوئی بھی کیپچر کر سکے گا ہم اس وقت بچے تھے اور آجکل کے بچوں کے مقابلے میں کہیں ذیادہ معصوم اور بھولے بھی ۔۔۔ ہم انکی یہ بات سن کر بہت سہم گئے اور ہماری مائیں بھی گھبرا گئیں ۔
افسوس صد افسوس کہ وہ وقت اب آ…
View On WordPress
0 notes
Text
جال پھینک کرخلائی کچراصاف کرنے والے سیٹلائٹ
New Post has been published on https://khouj.com/technology/129427/
جال پھینک کرخلائی کچراصاف کرنے والے سیٹلائٹ
نی��یارک میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ نے چھوٹے سیٹلائٹ کا ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے جو اس وقت خلا میں موجود کاٹھ کباڑ کو مؤثر انداز میں ٹھکانے لگانے کا کام کرے گا۔ اس پورے نظام کو OSCaR کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اوبسلیٹ اسپیس کرافٹ کیپچر اینڈ ریموول‘ ہے۔
نیویارک میں واقع رینسیلائر پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں اس نظام پر تیزی سے کام جاری ہے جو چھوٹے چوکور سیٹلائٹ (کیوب سیٹس) کا ایک منصوبہ ہے جس میں ہر سیٹلائٹ کی جسامت 10 مکعب سینٹی میٹر ہوگی۔ ایک یونٹ میں ایندھن اور پروپلشن نظام ہوگا، دوسرے میں ڈیٹا، جی پی ایس اور رابطے کا نظام رکھا جائے گا جبکہ تیسرے میں چار عدد بندوق نما نالیاں ہوگی جن کے تاروں سے جال جڑے ہوں گے۔
منصوبے کے تحت بہت سے آسکر سیٹلائٹ کسی خلائی جہاز کے ذریعے مدار میں بھیجے جائیں گے اور کوڑے کرکٹ والے مداروں میں انہیں چھوڑدیا جائے گا۔ اب خود اپنی بدولت یا زمینی ہدایات کے تحت سیٹلائٹ آگے بڑھے گا۔ اگلے مرحلے میں تھرمل، آپٹیکل اور ریڈار امیجنگ کے ذریعے سیٹلائٹ ٹارگٹ تک بڑھے گا۔ اس کے بعد تیسرا سیٹلائٹ تار میں لگا جال پھینکے گا اور خلائی کچرے کو قابو کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس طرح ہر مشن میں یہ خلائی کوڑے کے چار ٹکڑوں کو گرفت کرلے گا۔
آخری اور حتمی مرحلہ بہت ہی اہم ہوگا جس میں سیٹلائٹ جال سمیت کچرے کو دھکیل کو زمینی فضا تک لے جائیں گے اور وہ فضائی رگڑ سے جل کر بھسم ہوجائیں گے۔ پروجیکٹ سے وابستہ پروفیسر کرٹ اینڈرسن کہتے ہیں کہ کامیابی کی صورت میں آسکر سیٹلائٹ کی فوج خلائی مداروں میں گردش کرتے ہوئے کچرے کے ہزاروں بلکہ لاکھوں ٹکڑوں کو نکال باہر کیا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ نصف صدی سے خلائی مداروں میں راکٹوں کے پھٹنے، سیٹلائٹ کی تباہی اور ناکارہ سیٹلائٹ کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے ۔ یہ کچرا باہم ٹکرا کر مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہورہا ہے اور یوں زمین پر موجود بعض مدار کوڑے کرکٹ سے اٹ چکے ہیں۔
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ��بطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via Daily Khabrain
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ضبطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via Urdu News Paper
#urdu news paper#indian urdu news papers#inquilab urdu news paper#sahara urdu news paper#kashmir urdu
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ضبطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via Hindi Khabrain
#pakistani urdu newspaper daily#khabrain#the hindu newspaper#punjab news#bengali news#akhbar urdu pep
0 notes
Text
طوفان یونس کے بعد سیکڑوں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہیں۔ #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%b7%d9%88%d9%81%d8%a7%d9%86-%db%8c%d9%88%d9%86%d8%b3-%da%a9%db%92-%d8%a8%d8%b9%d8%af-%d8%b3%db%8c%da%a9%da%91%d9%88%da%ba-%db%81%d8%b2%d8%a7%d8%b1%d9%88%da%ba-%d9%84%d9%88%da%af-%d8%a8%d8%ac%d9%84/
طوفان یونس کے بعد سیکڑوں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہیں۔
سیکڑوں ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہیں اور یونس طوفان کے پیش نظر سفری خدمات میں بڑے پیمانے پر خلل ہفتہ تک جاری ہے۔
برطانیہ اور آئرلینڈ میں طوفان کے نقصانات، خلل اور ہوا کے ریکارڈ توڑ جھونکے آنے کے بعد صفائی کا کام شروع کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
جمعہ کی رات تک فراہم کنندگان کے ذریعہ درج کردہ بجلی کے بغیر گھرانوں کی تعداد یہ تھی: ناردرن پاور میں 6,000، ویسٹرن پاور میں 112,000، بجلی نارتھ ویسٹ میں 260، یو کے پاور نیٹ ورکس میں 156,000 اور 120,000 سکاٹش اور جنوبی نیٹ ورکس۔
یونس کے اثرات پر حفاظتی خدشات کے پیش نظر جمعہ کے روز لاکھوں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی تھی، جو کہ ایک نسل میں برطانیہ میں آنے والے بدترین طوفانوں میں سے ایک ہے، جبکہ ٹرانسپورٹ کی پریشانیوں کا مطلب ہے کہ بہت سے لوگ سفر کرنے سے قاصر تھے۔
Battersea میں ایک گرا ہوا درخت طوفان کے بعد سڑک کو روک رہا ہے (Kirsty O’Connor/PA)
(PA وائر)
نیشنل ریل نے کہا کہ “برطانیہ کے بیشتر راستے” ہفتہ کی صبح متاثر رہے، جس میں خلل پورے دن جاری رہے گا۔
“سفر نہ کریں” کے نوٹسز متعدد خدمات کے لیے دوبارہ جاری کیے گئے ہیں، بشمول سدرن، تھامس لنک اور عظیم شمالی نیٹ ورک جہاں کچھ راستے دوپہر تک دوبارہ کھلنے کی توقع نہیں ہے۔
ساؤتھ ویسٹرن ریلوے کو صبح کے وقت اپنے نیٹ ورک میں نمایاں رکاوٹ کی توقع ہے، جبکہ گریٹ ویسٹرن ریلوے اور گریٹر انگلیا کی خدمات تقریباً صبح 10 بجے تک معطل ہیں۔
اڑتے ملبے سے ٹرینوں کا نیٹ ورک درہم برہم ہو گیا جبکہ عمارتوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔
شمالی، ہارنگے میں ایک ��ار پر درخت گرنے سے 30 سال کی ایک خاتون کی موت ہو گئی۔ لندن، جمعہ کی سہ پہر، میٹروپولیٹن پولیس نے کہا۔ یہ یونس سے متعلق انگلینڈ میں پہلی تصدیق شدہ موت تھی۔
نیدرٹن، مرسی سائیڈ میں 50 کی دہائی میں ایک شخص کی موت اس وقت ہوئی جب ملبہ گاڑی کی ونڈ اسکرین سے ٹکرایا جس میں وہ سفر کر رہا تھا۔
(جو گڈنز/PA)
(PA وائر)
20 کی دہائی میں ایک اور شخص آلٹن، ہیمپشائر میں اس وقت ہلاک ہو گیا جب ایک مرسڈیز بینز سپرنٹر پک اپ دوپہر سے پہلے اولڈ اوڈیہم روڈ پر ایک درخت سے ٹکرا گیا۔
اس سے قبل آئرلینڈ کے کو ویکسفورڈ میں ایک شخص بھی درخت گرنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔
ہینلی-آن-تھیمز میں ایک چھت سے ملبے سے گرنے کے بعد عوام کا ایک رکن “شدید زخمی” ہوا۔
دو مرد بھی جنوبی لندن میں اسی طرح کے الگ الگ واقعات میں زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں تھے۔
دی میٹ آفس نے ہفتے کے روز انگلینڈ اور ساؤتھ ویلز کے بیشتر جنوبی ساحلوں کے لیے کم شدید پیلی ہواؤں کی وارننگ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ “طوفان یونس سے بحالی کی کوششوں کو روک سکتا ہے”۔
انتباہ سے متاثر ہونے والے علاقوں میں پل کی مزید بندش، سفر میں تاخیر اور بجلی کی مزید کٹوتی ہو سکتی ہے۔
شمالی انگلینڈ میں برفانی ٹکڑوں کی بھی توقع ہے، شمالی آئر لینڈ اور سکاٹ لینڈ، علاقوں میں کچھ برفباری کے ساتھ۔
سیلاب کی پانچ وارننگیں بھی بدستور موجود تھیں۔
جمعہ کے روز آئل آف وائٹ پر نیڈلز میں 122 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں عارضی طور پر ریکارڈ کی گئیں، جس کی اگر تصدیق ہو جائے تو انگلینڈ میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ ہوائیں ہوں گی۔
پچھلا ریکارڈ 1979 میں کارن وال میں گیوینپ ہیڈ پر 118 میل فی گھنٹہ تھا۔
فوٹیج میں آن لائن کیپچر کیے گئے طیارے تیز ہواؤں میں اترنے کی جدوجہد، لندن میں O2 ایرینا کی چھت کو پہنچنے والے نقصان، اور ویلز، سمرسیٹ میں سینٹ تھامس چرچ کے اسپائر کے زمین پر گرتے ہوئے شیئر کیے گئے۔
Source link
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ضبطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via Urdu News
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ضبطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via Urdu News
#Urdu News#Daily Pakistan#Today Pakistan#Pakistan Newspaper#World Urdu News#Entertainment Urdu News#N
0 notes
Text
فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار
سائنسدانوں نے صرف 72 دنوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کرنےوالی ایک معدن میگنیسائٹ کامیابی سے تیار کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ٹورنٹو، کینیڈا: کینیڈین اور برطانوی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم نے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست جذب کرنے والی ایک قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا ہے جو مستقبل میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کا ایک موزوں طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس معدن کا نام ’میگنیسائٹ‘ (Magnesite) ہے جو میگنیشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیرِ زمین قدرتی ماحول میں یہ معدن (منرل) لاکھوں سال میں تشکیل پاتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کے ذخائر کا تخمینہ 6.5 ارب ٹن لگایا گیا ہے یعنی یہ دوسری معدنیات کے مقابلے میں خاصی کم پائی جاتی ہے۔
میگنیسائٹ کو عموماً تیل اور گیس کےکنووں میں ’کاربن ضبطگی‘ (کاربن کیپچر) یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے فضا کو گرمانے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی مرکزی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں شامل ہونے کا عمل خاصا کم ہوجاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے کئی منصوبوں اور پلانٹس پر دنیا بھر میں کام جاری ہے لیکن اس ضمن میں اب تک کوئی بڑی کامیابی ہمارے حصے میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ دنوں بوسٹن، امریکا میں منعقدہ ’’گولڈشمٹ کانفرنس 2018‘‘ میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تحقیق کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرینٹ یونیورسٹی، کینیڈا کے پروفیسر ایان پاور نے نے بتایا کہ انہوں نے میگنیسائٹ تیار کرنے کے کم خرچ اور کامیاب تجربات عام درجہ حرارت پر انجام دیئے ہیں، جن میں یہ معدن صرف 72 دنوں میں حاصل کرلی گئی۔ البتہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ میگنیسائٹ تیار کرنے کا یہ طریقہ تجرباتی مرحلے پر ہے جسے صنعتی و تجارتی پیمانے تک پہنچانے میں مزید کئی سال کی محنت اور تحقیق درکار ہوگی اس لیے اس بارے میں فوری قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ تجربہ گاہ میں میگنیسائٹ تیار کرنے کےلیے اس ٹیم نے عام پلاسٹک ’’پولی اسٹائرین‘‘ کی خردبینی گولیوں (microspheres) کو بطور عمل انگیز استعمال کیا جس کی وجہ سے عام درجہ حرارت پر میگنیسائٹ بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور لاکھوں کروڑوں سال کے بجائے صرف 72 دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ عمل پورا ہوجانے کے بعد پولی اسٹائرین کی خردبینی گولیاں بچ رہتی ہیں جنہیں بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ طریقہ کم خرچ بھی رہتا ہے۔
فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے ضمن میں میگنیسائٹ اس لیے اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ معدن اپنے وزن کے مقابلے میں نصف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ یعنی اگر میگنیسائٹ کا 2 کلوگرام وزنی ٹکڑا لیا جائے تو وہ فضا سے 1 کلوگرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتا ہے۔ اگر یہ سفوف کی شکل میں ہو تو سطحی رقبہ (سرفیس ایریا) زیادہ ہونے کی بناء پر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی رفتار خاصی بڑھائی جاسکتی ہے۔
The post فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی قدرتی معدن تجربہ گاہ میں تیار appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2Bjhkfo via
#jang news today#jang akhbar today#pakistan urdu newspapers online#pakistan papers#daily jang pk#dail
0 notes