#کھانے
Explore tagged Tumblr posts
Text
کھانے کے شوقین افراد کیلئے اچھی خبر
(کومل اسلم)پنجاب کی فضا بہتر ہونے پر ریستوران بارے پابندی ختم کر دی گئی ، اب ہوٹلز 4بجے کے بجائے 10 بجے تک کھلے رہیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ماحولیات نے ڈائن ان اور ٹیک آوے کے اوقات کار میں تبدیلی کر دی ہے ، ڈائن ان کھلے ماحول میں کرنے پر پابندی تاحال برقرار ہے ،ٹیک آوے کی سہولت ساری رات میسر ہو گی ،ڈی جی ماحولیات کی جانب سے نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا ہے ،نوٹیفیکشن کے مطابق اوقات کار میں…
0 notes
Text
آلو رائتہ کھانے میں لذیذ ہے۔
آلو رائتہ کھانے میں لذیذ ہے۔
آلو رائتہ کی ترکیب: لوگ کھانے کے ساتھ رائتہ کھانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ بوندی کا رائتہ کھاتے ہیں، یہ بنانا سیدھا اور ذائقہ دار بھی ہے۔ اس کے علاوہ، بہت سے لوگ کھیرے کا رائتہ، گاجر کا رائتہ، اور لوکی کا رائتہ وغیرہ بھی بناتے ہیں۔ واقعی، رائتہ کے ساتھ کھانے کا انداز بہت زیادہ بڑھ جائے گا، لوگ اسے بنانے کے لیے کئی طرح کی حکمت عملی اپناتے ہیں۔ آپ نے ان میں سے بہت سے رائتہ کھائے ہوں گے،…
View On WordPress
0 notes
Text
مفت کھانے کیلئے فیملی نے اپنی ڈش میں کاکروچ ڈال دیا
ریسٹورنٹ میں فیملی نے اپنی ہی پلیٹ میں کاکروچ ڈال دیا تاکہ کھاناکھانے کے بعد پیسے نہ دینے پڑیں۔ تفصیلات کے مطابق میکسیکو میں ایک فیملی کو اس وقت فراڈ کرتے ہوئے پکڑا گیا جب ویڈیو میں انہیں اپنی پلیٹوں میں کاکروچ دیکھاگیاتھا۔ ریسٹورنٹ نےسوشل میڈیا پر فراڈ کرنے والی ایک فیملی کی نشاندہی کرتے ہوئے ویڈیو پوسٹ کی جس نے ریسٹورنٹ انتظامیہ کو کاکروچ والے کھانے دکھا کر ریسٹورنٹ کو قیمت نہ دینے کاکہا…
0 notes
Text
جنوبی کوریا میں لوگ ٹوتھ پک فرائی کر کے کیوں کھا رہے ہیں؟
جنوبی کوریا کی وزارت خوراک کی طرف سے صحت کی وارننگ میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سٹارچ سے بنے ہوئے فرائیڈ ٹوتھ پک نہ کھائیں جس کی شکل گھونگریالے فرائز سے ملتی ہے، یہ وارننگ سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ عمل وائرل ہونے کے بعد دی گئی۔ ویڈیو کلپس دکھایا گیا ہے کہ لوگ ڈیپ فرائیڈ سٹارچ ٹوتھ پک کو پاؤڈر پنیر کے ساتھ کھار رہے ہیں، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر ان ویڈیوز پر لائکس اور شیئرز کی تعداد ہزاروں میں…
View On WordPress
0 notes
Text
سود کھانے والوں کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟
سود کھانے والوں کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟
سود کھانے والوں کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟ السلام علیکم : سود کھانے والوں کا قیا مت کے دن کیا حال ہوگا تفصیلا بتائیں؟ المستفتی:- محمد نصیر قادری خادم دار العلوم اسلامیہ قادریہ جامع مسجد بفلیاز الجواب بعون الملك الوهاب:- سود حرام سخت حرام ہے، سود کا کاروبار کرنے والوں کے بارے میں قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں، قیامت کے دن ان لوگوں کا حال یہ ہوگا کہ سود کھانے کی وجہ سے ان کے پیٹ بہت بھاری اور…
View On WordPress
0 notes
Text
مَچھلی اَپنی جان سے گئی ، کھانے والوں کو مَزا نَہ آیا
رک : مرغی اپنی جان سے گئی ، کھانے والوں کو مزا نہ آیا ، جو زیادہ مستعمل ہے ۔
#مَچھلی اَپنی جان سے گئی ، کھانے والوں کو مَزا نَہ آیا#مرغی اپنی جان سے گئی ، کھانے والوں کو مزا نہ آیا#urdu#urdu saying#مرغی اپنی جان سے گئی ، کھانے والوں کو مزا نہ آیا ، جو زیادہ مستعمل ہے#اردو#saying#کہاوت#اردو کہاوت#اردو زربالمثل#زرب المثل
0 notes
Text
فیض احمد فیض کی روح سے معذرت کے ساتھ
میں نے سمجھا تھا پکوڑوں سے درخشاں ہے حیات،
پھل میسر ہیں تو مہنگائی کا جھگڑا کیا ہے
لال شربت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات،
ان سموسوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
اور بھی دکھ ہیں تربوز کچا نکلنے کے سوا،
راحتیں اور بھی ہیں لذت کام و دہن کے سوا
ان گنت نسخوں سے پکوائے ہوئے جانوروں کے جسم،
سیخوں پر چڑھے ہوئے، کوئلوں پر جلائے ہوئے
جابجا بکتے ہوئے کوچہ بازار میں مرغ،
مصالحہ میں لتھڑے ہوئے، تیل میں نہلائے ہوئے
نان نکلے ہوئے، دہکے ہوئے تندوروں سے،
خوشبو آتی ہوئی مہکے
ہوئے خربوزوں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے،
تو نے رکھے ہیں پورے روزے، مگر کیا کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں کھانے کے سوا،
راحتیں اور بھی ہیں
خوان سجانے کے سوا
مجھ سے پہلی سی افطاری میرے محبوب نہ مانگ...🤭
25 notes
·
View notes
Text
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
GAZA! 🇵🇸 Almost everybody on the planet has heard of this word, though. Why not, too? The most shocking thing about this brutal genocide against the world's most oppressed people is how they justify this senseless slaughter of women and children. They are having difficulty obtaining necessities like food and water, and guess what? The Jews, who were given sanctuary by the Palestinians, are subjected to this persecution in a Muslim-majority nation. Ahhh, the unsettling pictures of kids and the reports of adolescent girls and women being sexually assaulted. And here I am, writing this blog and doing absolutely nothing.
Perhaps the most severe sensation I have is that after we all pass away, questions regarding our roles in the tyranny will be raised. not one thing has changed in our ordinary lives; yet, some people are boycotting companies that promote Israel, raising the question of why these companies even exist. As you can see, they are so consumed with their success and wealth that they don't even consider humanity or our fundamental morality. What's worse is that we have no empathy whatsoever for Palestinians. Yes, even you! heard me correctly! because it has no effect on your day-to-day existence. We are having a pleasant time while dining in restaurants. Nothing in how we live every day has altered. And since we as human beings fell short to act and speak up for them, we are the individuals who are most accountable for this holocaust. We will pay a price for this.The Qur'an indicates that Almighty is aware of everything.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨✨🇵🇸✨
غزہ! سیارے پر تقریباً ہر شخص نے اس لفظ کے بارے میں سنا ہے۔ کیوں نہیں، بھی؟ دنیا کے مظلوم ترین انسانوں کے خلاف اس وحشیانہ نسل کشی کے بارے میں سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے اس بے ہودہ قتل کو کس طرح جائز قرار دیتے ہیں۔ انہیں خوراک اور پانی جیسی ضروریات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، اور اندازہ لگائیں کہ کیا؟ یہودی، جنہیں فلسطینیوں نے پناہ دی تھی، مسلم اکثریتی قوم میں اس ظلم و ستم کا نشانہ بنتے ہیں۔ آہ، بچوں کی پریشان کن تصاویر اور نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاعات۔ اور میں یہاں ہوں، یہ بلاگ لکھ رہا ہوں اور کچھ بھی نہیں کر رہا ہوں۔ شاید مجھے سب سے شدید احساس یہ ہے کہ ہم سب کے گزر جانے کے بعد، ظلم میں ہمارے کردار کے بارے میں سوالات اٹھیں گے۔ ہماری عام زندگیوں میں ایک چیز بھی نہیں بدلی۔ پھر بھی، کچھ لوگ اسرائیل کو فروغ دینے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ کمپنیاں کیوں موجود ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، وہ اپنی کامیابی اور دولت کے ساتھ اس قدر ہڑپ کر جاتے ہیں کہ وہ انسانیت یا ہماری بنیادی اخلاقیات کا خیال تک نہیں رکھتے۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ ہمیں فلسطینیوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ہاں، تم بھی! مجھے صحیح سنا! کیونکہ اس کا آپ کے روزمرہ کے وجود پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ریستوراں میں کھانے کے دوران ہم خوشگوار وقت گزار رہے ہیں۔ ہم جس طرح سے ہر روز رہتے ہیں اس میں کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ اور چونکہ ہم بحیثیت انسان ان کے لیے کام کرنے اور بولنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اس لیے ہم وہ افراد ہیں جو اس ہولوکاسٹ کے لیے سب سے زیادہ جوابدہ ہیں۔ ہم اس کی قیمت ادا کریں گے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے۔
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
गाझा! ग्रहावरील जवळजवळ प्रत्येकाने हा शब्द ऐकला आहे. का नाही, पण? जगातील सर्वात अत्याचारित लोकांवरील या क्रूर नरसंहाराची सर्वात धक्कादायक गोष्ट म्हणजे ते स्त्रिया आणि मुलांच्या या मूर्खपणाच्या कत्तलीचे समर्थन कसे करतात. त्यांना अन्न आणि पाणी यासारख्या गरजा मिळवण्यात अडचण येत आहे आणि अंदाज लावा काय? ज्यू, ज्यांना पॅलेस्टिनींनी अभयारण्य दिले होते, मुस्लिमबहुल राष्ट्रात हा छळ केला जातो. अहो, लहान मुलांची अस्वस्थ करणारी छायाचित्रे आणि किशोरवयीन मुली आणि स्त्रियांवर लैंगिक अत्याचार झाल्याच्या बातम्या. आणि मी इथे आहे, हा ब्लॉग लिहित आहे आणि काहीही करत नाही.
कदाचित मला सर्वात तीव्र खळबळ अशी आहे की आपण सर्वांचे निधन झाल्यानंतर, जुलमी शासनातील आपल्या भूमिकेबद्दल प्रश्न उपस्थित केले जातील. आपल्या सामान्य जीवनात एकही गोष्ट बदललेली नाही; तरीही, काही लोक इस्रायलला प्रोत्साहन देणाऱ्या कंपन्यांवर बहिष्कार टाकत आहेत आणि या कंपन्या अस्तित्वात का आहेत असा प्रश्न उपस्थित करत आहेत. तुम्ही बघू शकता, ते त्यांच्या यशाचा आणि संपत्तीचा इतका उपभोग घेतात की ते मानवतेचा किंवा आपल्या मूलभूत नैतिकतेचाही विचार करत नाहीत. सर्वात वाईट म्हणजे पॅलेस्टिनी लोकांबद्दल आम्हाला सहानुभूती नाही. होय, अगदी तुम्हीही! मला बरोबर ऐकले! कारण त्याचा तुमच्या दैनंदिन अस्तित्वावर कोणता��ी परिणाम होत नाही. रेस्टॉरंटमध्ये जेवताना आम्ही आनंददायी वेळ घालवत आहोत. आपण दररोज कसे जगतो यातील काहीही बदललेले नाही. आणि त्यांच्यासाठी कृती करण्यात आणि बोलण्यात आम्ही मानव म्हणून कमी पडलो असल्याने, या सर्वनाशासाठी आम्ही सर्वात जबाबदार व्यक्ती आहोत. आम्ही याची किंमत मोजू. कुराण सूचित करते की सर्वशक्तिमान सर्व गोष्टींबद्दल जागरूक आहे.
🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸
غزة! ومع ذلك، فقد سمع الجميع تقريبًا على هذا الكوكب بهذه الكلمة. لماذا لا أيضا؟ إن الشيء الأكثر إثارة للصدمة في هذه الإبادة الجماعية الوحشية ضد الشعوب الأكثر اضطهادا في العالم هو كيف يبررون هذه المذبحة التي لا معنى لها للنساء والأطفال. إنهم يواجهون صعوبة في الحصول على الضروريات مثل الطعام والماء، وخمنوا ماذا؟ ويتعرض اليهود، الذين منحهم الفلسطينيون الملاذ، لهذا الاضطهاد في دولة ذات أغلبية مسلمة. آه، الصور المزعجة للأطفال والتقارير عن تعرض الفتيات والنساء المراهقات للاعتداء الجنسي. وها أنا أكتب هذه المدونة ولا أفعل شيئًا على الإطلاق.
ولعل أشد ما ينتابني هو أنه بعد وفاتنا جميعا ستُطرح أسئلة حول دورنا في الاستبداد. لم يتغير شيء واحد في حياتنا العادية؛ ومع ذلك، يقاطع بعض الناس الشركات التي تروج لإسرائيل، مما يثير التساؤل عن سبب وجود هذه الشركات. وكما ترون، فإنهم منشغلون جدًا بنجاحهم وثرواتهم لدرجة أنهم لا يفكرون حتى في الإنسانية أو أخلاقنا الأساسية. والأسوأ من ذلك هو أنه ليس لدينا أي تعاطف على الإطلاق مع الفلسطينيين. نعم، حتى أنت! سمعتني بشكل صحيح! لأنه ليس له أي تأثير على وجودك اليومي. نحن نقضي وقتًا ممتعًا أثناء تناول الطعام في المطاعم. لم يتغير شيء في الطريقة التي نعيش بها كل يوم. وبما أننا كبشر فشلنا في التحرك والتحدث نيابة عنهم، فإننا الأفراد الأكثر مسؤولية عن هذه المحرقة. وسندفع ثمن ذلك. ويشير القرآن إلى أن الله تعالى يعلم كل شيء.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
गाजा! हालाँकि, ग्रह पर लगभग हर किसी ने इस शब्द के बारे में सुना है। भी क्यों नहीं? दुनिया के सबसे उत्पीड़ित लोगों के खिलाफ इस क्रूर नरसंहार के बारे में सबसे चौंकाने वाली बात यह है कि वे महिलाओं और बच्चों के इस संवेदनहीन वध को कैसे उचित ठहराते हैं। उन्हें भोजन और पानी जैसी ज़रूरतें प्राप्त करने में कठिनाई हो रही है, और सोचिए क्या? जिन यहूदियों को फ़िलिस्तीनियों ने शरण दी ��ी, उन्हें मुस्लिम-बहुल राष्ट्र में इस उत्पीड़न का सामना करना पड़ रहा है। आह, बच्चों की परेशान करने वाली तस्वीरें और किशोर लड़कियों और महिलाओं के यौन उत्पीड़न की खबरें। और मैं यहाँ हूँ, यह ब्लॉग लिख रहा हूँ और बिल्कुल कुछ नहीं कर रहा हूँ।
शायद मेरी सबसे गंभीर अनुभूति यह है कि हम सभी के निधन के बाद, अत्याचार में हमारी भूमिकाओं के बारे में सवाल उठाए जाएंगे। हमारे सामान्य जीवन में एक भी चीज़ नहीं बदली है; फिर भी, कुछ लोग इज़राइल को बढ़ावा देने वाली कंपनियों का बहिष्कार कर रहे हैं, जिससे यह सवाल उठता है कि ये कंपनियाँ अस्तित्व में क्यों हैं। जैसा कि आप देख सकते हैं, वे अपनी सफलता और धन से इतने लीन हैं कि वे मानवता या हमारी मौलिक नैतिकता पर भी विचार नहीं करते हैं। इससे भी बुरी बात यह है कि फ़िलिस्तीनियों के प्रति हमारी कोई सहानुभूति नहीं है। हाँ, आप भी! मुझे सही सुना! क्योंकि इसका आपके दैनिक अस्तित्व पर कोई प्रभाव नहीं पड़ता है। रेस्तरां में भोजन करते समय हम सुखद समय बिता रहे हैं। हम हर दिन कैसे जीते हैं, इसमें कोई बदलाव नहीं आया है। और चूँकि हम मनुष्य के रूप में उनके लिए कार्य करने और बोलने में विफल रहे, हम ही वे व्यक्ति हैं जो इस विनाश के लिए सबसे अधिक जिम्मेदार हैं। हम इसके लिए कीमत चुकाएंगे। कुरान इंगित करता है कि सर्वशक्तिमान को हर चीज की जानकारी है।
#gaza genocide#palestine#free gaza#free palestine#book quotes#islamic#muslims#illustration#urduposts#urduadab#marathi#english#arabic#hindi#news
17 notes
·
View notes
Text
ٹین کا بندر
سنگلاخ چٹانوں کے بیچ ایک پرانی آبادی میں مٹی پتھر اور لکڑی کے بنے خوبصورت محل نما گھروں میں روزمرّہ کا کام جاری ہے بوڑھے اکتوبر نومبر کے ریشمی جھاڑوں میں کھلے آنگنوں میں بیٹھے دھوپ سیک رہے ہیں سورج آہستہ آہستہ سرکتا ہوا ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ کی جانب محوِ سفر ہے درختوں کے ساے بڑھ رہے ہیں گاوں کا حجام ایک صحن میں چھوٹے بڑوں کی حجمامت میں مصروف ہے بچے حجام کے گرد دائرہ بناے بیٹھےاپنی باری کاانتظارکررےہیں جسے ہی کسی بچے کا نمبر آتا ہے کوہی بڑا آ کے بیٹھ جاتا ہے بچے مایوسی اور ��صے کے ملے جُلے جذبات کا اظہار سرگوشیوں میں کر رہے ایک بچہ سکول بیگ زمین پہ رکھتے ہوے باقی بچوں کو ذرہ دھیمی آواز میں کہہ رہا ہے ہمارے بڑے بھی نا پکے سامراجی ہیں حجمامت کرواتے چاچےپھنڈو کا غصے سے چہرہ سوا کُٹ [سرخ] ہو جاتا ہے کوبرا سانپ کی طرح پھنکارتے ہوے چاچا پھنڈو اپنی ترنگ میں بولے جا رہا ہے آج کل کے بچوں میں احترام نام کی کوہی چیز ہی نہیں میں ان کے باپ کی عمر کا ہوں مجھے مر چی کہہ دیا ہے یہ اپنے ماں باپ کا کیا احترام کرتے ہوں گے موب لیل کی پیداوار کہیں کے
ساے بڑھتے جا رہے ہیں آبادی میں مٹی کے بنے چولہوں پہ چاے اُبل رہی ہے ماہیں اپنے بچوں کو آوازیں دے رہی ہیں آچھو چا پی ہینو [آو چاے پی لو] چاے کی پیالیوں سے اٹھتی بھاپ فضا میں تحلیل ہو رہی ہے فضاہیں محطر ہیں آبادی میں جادوہی سماں ہے۔
ساے بڑھتے بڑھتے ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ پہ پہنچ چکے ہیں پہاڑ کی چوٹی سے ایک مداری بندر کے گلے میں رسی ڈالے آہستہ آہستہ آبادی کی طرف بڑھ رہا ہے ہر کوہی ماتھے پہ ہاتھ رکھے آنکھوں کو سورج کی روشنی سے بچاتے ہوے پہاڑ کی چوٹی سے اترتے مداری اور بندر کی طرف دیکھ رہا ہے سورج تھک کر لال ہو چکا ہے ساے غاہب ہو رہے ہیں مداری آبادی کے ایک صحن میں پہنچ چکاہے بچے سہم کر دیکھ رہے ہیں کہ مداری نے جس کے گلے میں رسی ڈال رکھی ہے یہ چیز کیا ہے کوہی جن بھوت ہے بلا ہے یا کہکو ہے آبادی میں رہنے والے بچے بندر پہلی بار دیکھ رہے تھے چاچا پھنڈو طیش میں آکر پھر بچوں پہ غصہ نکال رہا ہے کہہ دیخنیو بوجا دا یو نہی چک مارنا [ کیا دیکھ رہے ہو بندر ہے یہ نہیں کاٹے گا] حجام ہتھیلی پہ استرا تیز کرتے ہوے بچوں کو سمجھا رہا ہے یہ پڑھا ہوا بوجا ہے مالک کی سنتا ہے مالک اسے جو حکم دیتا ہے وہی کرتا ہے انسان بھی بندر سے انسان بنے ہیں ڈرو نہیں
بچے حجام کی راے کا احترام کرتے ہوے مداری کے پاس جمح ہو گے مداری سب کچھ بھانپ رہا تھا بندر کے گلے میں گھنگوروں جڑا پٹہ اور کمر پہ چمڑے کا بیلٹ تھا مداری نے سر پہ ٹوپی رکھتے ہوے ڈگڈگی بجاہی بندر دونوں ہاتھ اٹھا کر ناچنا شروع کر دیتا ہے چاچے پھنڈو کی جھڑکیوں سے تنگ بچوں کو خوشی کے چند لمحات ملے تو انھوں نے زور زور سے تالیاں بجانا شروع کر دی تالیوں کی آواز سن کر قرب و جوار کے بچے بھی جمح ہو گے ایک ماحول بن گیا
شام گہری ہوتی جا رہی ہے
مداری ڈگڈگی بجا رہا ہے، ڈنڈا ہر وقت بندر کے سر کے اوپر ہے۔ مداری نے اپنے دائیں ہاتھ پر بندر کے گلے میں بندھی رسی کو بل دے کر بندر کو قابو میں رکھا ہوا ہے۔ اگر کچھ چھوٹ دینا ہوتی ہے تو وہ ہاتھ کو آگے کرتا ورنہ پھر کھینچ کر بندر کو اپنے تابع رکھتا، اُس دوران میں ہاتھ میں پکڑا ڈنڈا بندر کے سر کے اوپر مسلسل رہتا۔ مداری بائیں ہاتھ سے متواتر ڈگڈگی بجا رہا ہے اور بچوں کو تسلسل کے ساتھ کہانی سنا رہا ہے۔ مداری کو کہانی بیان کرنے کا ہنر ہے۔ اُس نے کامیابی سے کئی تماشے لگائے اور سمیٹے ہیں۔
بندر کو ٹوپی پہنا دی گئی۔ مداری نے زمیں پر ایک چھوٹا ٹین کا ڈبہ رکھا، رسی سے بندھے بندر کو مداری نے بتایا ہے کہ یہ تیری کرسی ہے، چل اب اس پر چل کے بیٹھ
بندر نخرے دکھا رہا ہے، بندر ایسی کرسی پر بیٹھنے کو تیار نہیں۔ مداری نے زبان بدل لی، اُس نے کسی بدیسی سے کچھ انگریزی زبان سیکھی لگتی ہے۔ حاضرین کو بتاتا ہے کہ بندر انگریزی سمجھتا ہے۔ سو بندر کو انگریزی میں حکم دیا، ” گو اینڈ شِٹ ڈاون”۔ انگریزی اور ڈنڈے دونوں کے اکٹھ سے حکم بندر کو سمجھ آجاتا ہے اور وہ ٹین کے ڈبے پر جا کر بیٹھ جاتا ہے۔
بچے خوشی سے تالیاں بجا رہے ہیں بندر مٹک مٹک کر ڈانس کر رہا ہے مداری خوشی سے لوٹ پوٹ ہو رہا ہے کہ ایک لمبے عرصے بعد اسے داد مل رہی ہے دھندہ ٹھپ ہو چکا تھا شکر ہے بچوں نے بندر تماشہ پہلی بار دیکھا
اب رات کا سماں ہے بچے مداری اور بندر کے لیے مخملی بستر بچھا دیتے ہیں بندر اور مداری کو انواع و اقسام کے کھانے پیش کیے جاتے ہیں
مداری اور بندر آبادی کے محترم مہمان بن جاتے ہیں روزانہ بندر تماشہ لگایا جاتا ہے شب و روز یونہی گذر رہے ہیں دور دراز آبادیوں سے لوگ آ کر بندر تماشہ دیکھ رہے ہیں
اچانک ایک دن مداری کے رشتے دار آبادی میں داخل ہو کر مداری اور بندر کی تلاش شروع کر دیتے ہیں مداری کے رشتے دار کہہ رہے ہیں کہ یہ دونوں گھر سے بھاگے ہوے ہیں بندر ہمارا ہے ہم اس سے نہیں چھوڑیں گے
بچے بندر کو کسی دوسری جگہ بھاگادیتے ہیں مداری کے رشتے دار مایوس گھر کو لوٹ جاتے ہیں بیابانوں جنگلوں میں سر پٹخ رہے ہیں بندر نظر بھی آ جاے تو مداری کے ڈر سے اس کے قریب نہیں جاتے
اب مداری کے رشتے دار تلاش بسیار کے بعد وحشی ہو چکے ہیں گھپ اندھیری رات میں آبادی پہ دھاوا بول دیتے ہیں جن بچوں نے بندر تماشہ دیکھا انھیں سبق سکھا رہے ہیں ہر طرف آہ و بکا ہے بچے جو ماوں کی گود میں تھے مداری کے رشتے دار انھیں بغل میں دبا کر بھاگ رہے ہیں
بڑے بچے چھوٹے بچوں کو چھوڑاتے ہوے لہو لہان ہیں پگٹڈیوں پہ لہو کی پپڑیاں جمحی ہیں
فضاہیں محصوم خون کی خوشبو سے عطر بیز ہیں مداری کے رشتے دار بھی زخم چاٹ رہے ہیں
آبادی کی صبح افسردہ ہے معصوم بچے مٹی کے چولہوں کے پاس بیٹھے خاموشی سے سراپا سوال ہیں کہ آج ماہیں آگ کیوں نہیں جلا رہے ہیں چاے کیوں نہیں بناہی جا رہی
بندر مداری کے اشاروں پہ دور کہیں گھنے جنگلوں میں ٹہنیوں پہ چلانگیں لگا رہا ہے مداری کے
رشتے دار چاہ رہے ہیں کہ بندر خود ہی پنجرے میں آ کر بیٹھ جاے
چاچا پھنڈو محفل سجا کر کچے ذہن کے بچوں پہ پھٹکار بھیج رہا ہے کاش یہ چاچا پھنڈو اپنے نمبر پہ حجمامت کرواتا تو بچے بقول چاچا پھنڈو کے یوں بدتمیز نہ ہوتے
خیر اب
موسم بدل رہا ہے دسمبر کی سرمئ شاموں سرد راتوں حناہی صبحوں کا قہر ٹوٹنے والا ہے
سر پہ خاک ڈالے تار تار دامن ننگے پاوں آبلہ پا آشفتہ سر ملنگ ہمالے کی چوٹیوں پہ افسردہ شکستہ دِل سے اپنے آپ کو کوس رہا ہے
اپنا چہرہ نوچ رہا ہے
کہ کاش میں آبادی کہ محصوم ہیرے موتیوں نڈر چیتے کا جگر رکھنے والے بچوں کو مداری اور بندر کے کھیل کی حقیقت سمجھا دیتا یا سمجھا پاتا
عظمت حسین
جدہ سعودی عربیہ
۱۳ ،نومبر ۲۰۲۴
3 notes
·
View notes
Text
تمھارے دور جانے کا دکھ ایسے ہی ہے جیسے بھوکے سے کھانے کی امید چھن جانا پھولوں کا مرجھا جانا تتلیوں کا رنگوں سے جدا ہو جانا آسمان سے چاند کا ساتھ چھوٹ جانا۔
The sorrow of your departure is like the hope of food being snatched from a hungry person, the withering of flowers, the separation of the butterflies from the colors, the moon is missing from the sky.
29 notes
·
View notes
Text
روزانہ ایک سیب کھانے کے بہترین فوائد
(ویب ڈیسک)سیب اپنے اندر صحت کی ایک پوری دنیا سمیٹے ہوئے ہے۔ دن میں صرف ایک سیب کھانے سے آپ صحت کے کئی فوائد لوٹ سکتے ہیں, یہاں آپ کو روزانہ ایک سیب کھانے کی چند مثبت تبدیلیوں سے آگاہ کریں گے۔ پھیپھڑوں کی صحت کی حفاظتسیب کا پھیپھڑوں کی صحت سے گہرا تعلق ہے, سیب میں موجود اینٹی آکسیڈنیٹ پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز کو جسم سے خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں, گہرے سانس لینے میں آسانی پیدا…
0 notes
Text
خشک انگور کھانے سے قوت مدافعت مضبوط ہو سکتی ہے۔
خشک انگور کھانے سے قوت مدافعت مضبوط ہو سکتی ہے۔
منکا کے فوائد: منکا ایک خشک میوہ ہے جس کے استعمال سے ہمارے جسم کو بہت سے وٹامنز ملیں گے۔ عام طور پر لوگ اس کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ بیماری کے علاوہ بھی موثر ہے۔ صرف یہی نہیں، خشک انگور جھلسا دینے والے ہیں اور اس کے استعمال سے سردی میں بھی کمی آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اسے سردیوں میں کھانا چاہتے ہیں۔ متبادل کے طور پر، بہت سے لوگ کشمش کو پسند نہیں کرتے، تاہم اس وقت ہم ایسے فوائد سے آگاہ کریں…
View On WordPress
0 notes
Text
کھانے میں استعمال ہونیوالی ”ہلدی“صحت کیلئے بھی فائدہ مند قرار
ماہرین صحت نے کھانے میں استعمال ہونیوالی ”ہلدی“کو صحت کیلئے بھی فائدہ مند قرار دیدیا۔ ماہرین نے بتایا کہ ہلدی، جو عام طور پر کھانوں میں استعمال ہوتی ہے، اپنی طبی خصوصیات کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔ اس میں کرکیومِن نامی مرکب پایا جاتا ہے، جو اس کے زیادہ تر فائدوں کا ذمہ دار ہے۔ہلدی میں موجود کرکیومِن ایک طاقتور اینٹی انفلامیٹری خصوصیات رکھتا ہے، جو جسم میں سوزش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔…
0 notes
Note
پھر فریب کھانے میں وقت چاہیے کچھ تو۔
Complete it plz.
دل کو پھر بنانے میں وقت چاہیے کچھ تو
کرچیاں اٹھانے میں وقت چاہیے کچھ تو
زخم جو پرانے ہیں ان کو ہم رفو کر لیں
پھر فریب کھانے میں وقت چاہیے کچھ تو
Such beautiful couplets!
48 notes
·
View notes
Text
اپنے ٹھیک ہونے کا دکھاوا کریں زندگی کتنی ہی مشکل
کیوں نہ ہو ،چھپانا دوسروں کے ترس کھانے سے کہیں
زیادہ خوبصورت ہے 🥀
18 notes
·
View notes
Text
زندگی نے اُسے سکھایا تھا کہ ظاہری بدصورتی خوف کھانے والی شے نہیں ہوتی. یہ انسان کی اندر کی بدصورتی ہوتی ہے جس سے ڈرنا چاہئیے!
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول عکس سے )
#asthetic azalea#tumblrpost#urdu lines#urdu poetry#writers on tumblr#asthetic#dark urge#novel#novel lover#novel writing#writing#writeblr#writers and poets#writerscommunity#poets on tumblr
4 notes
·
View notes