#کابینہ
Explore tagged Tumblr posts
Text
سستی بجلی کی فراہمی،وفاقی کابینہ نے اہم فیصلہ کرلیا،8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری
(اویس کیانی)وفاقی حکومت عوام کی مشکلات کم کرنے میں سنجیدہ کوششیں کرتی نظر آتی ہے،مہنگی بجلی سے تنگ صارفین کیلئے اچھی خبر ہے کہ وفاقی کابینہ نے 8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دی، کابینہ نے جے ڈی ڈبلیو، چنیوٹ…
0 notes
Text
وفاقی کابینہ کی اکثریت نےخیبر پختونخوا میں گورنرراج نافذ کرنے کی حمایت کردی
حکومتی ذرائع کا بتانا ہےکہ وفاقی کابینہ کی اکثریت نےخیبر پختونخوا میں گورنرراج نافذ کرنے کی حمایت کردی۔ ذرائع کےمطابق حکومت نےکے پی میں گورنرراج نافذ کرنے سے پہلےپیپ��ز پارٹی، قومی وطن پارٹی وراے این پی سے مشاورت کافیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کوکےپی میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے اپنی رائےدے دی ہے۔ ذرائع کےمطابق خیبرپختونخوا نےخود 2 باروفاق پر…
0 notes
Text
وفاقی کابینہ کا اجلاس صبح تک موخر
(اویس کیانی)وفاقی کابینہ کا اجلاس صبح تک موخرکر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس صبح ساڑھے 9 بجے دوبارہ ہو گا،کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی ،کل ہی آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے اور منظوری لینے کا امکان ہے۔ یہ بھی پڑھیں:میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں داخلے روک دیئے گئے؟ Source link
0 notes
Text
پنجاب کابینہ نے طلبہ و طالبات کو 10 ہزار الیکٹرک بائیکس قسطوں پر دینے کی منظوری دے دی
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے اجلاس میں عام ا نتخابات کے پر امن انعقاد پر پولیس، انتظامیہ اور قانون فافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا،،پنجاب حکومت نے سموگ میں کمی کیلئے 10ہزار طلباء و طالبات کو آسان شرائط پر بلاسود الیکٹرک بائیکس دینے کی منظوری دی ، ریسکیو1122 ایمولینسزمیں ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے آٹو میٹڈ ایکسٹرنل ڈیفیبریلیٹر نصب کرنے کی منظوری بھی دی…
View On WordPress
0 notes
Text
نگران حکومت کی ضرروت ہی کیا ہے؟
انتخابات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن نگران حکومتوں کے نام پر غیر منتخب لوگوں کو اقتدار میں لا بٹھانے کی یہ رسم صرف پاکستان میں ہے۔ سوال یہ ہے اس بندوبست کی افادیت کیا ہے اور نگران حکومتوں کے انتخاب، اہلیت، اختیارات اور کارکردگی کے حوالے سے کوئی قوانین اور ضابطے موجود ہیں یا نہیں؟ کیا وجہ ہے کہ جہاں غیر منتخب نگران حکومتوں کے بغیر انتخابات ہوتے ہیں وہاں ��و معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ نبٹا لیے جاتے ہیں اور ہمارے ملک میں نگران حکومتوں کے ہوتے ہوئے بھی انتخابات متنازع ہو جاتے ہیں؟ نگران حکومت کے نام پر عارضی ہی سہی، ایک پورا حکومتی بندوبست قائم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس بندوبست کے بارے میں تفصیلی قانون سازی آج تک نہیں ہو سکی۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 اور آئین کے آرٹیکل 224 میں کچھ بنیادیں باتیں لکھ دی گئی ہیں لیکن وہ ناکافی اور مبہم ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ایک رکن پارلیمان کی اہلیت کے لیے تو ایک کڑا معیار مقرر کیا گیا ہے لیکن نگران حکومت کی اہلیت کے لیے کوئی اصول طے نہیں کیا گیا؟ وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کوئی نام تجویز کر دیں تو اس نام کی اہلیت کو پرکھنے کے لیے کوئی قانون اور ضابطہ تو ہونا چاہیے، وہ کہاں ہے؟
یہی معاملہ نگران کابینہ کا ہے۔ آئین کا آرٹیکل A 224 (1) صرف یہ بتاتا ہے کہ نگران کابینہ کا انتخاب نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعلی کی ایڈوائس پر ہو گا لیکن یہ کہیں نہیں بتایا کہ نگران کابینہ کے لیے اہلیت کا پیمانہ کیا ہو گا۔ ایک جمہوری معاشرے میں ایسا صوابدیدی اختیار حیران کن ہے۔ دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کے اختیارات کا دائرہ کار کیا ہے؟َ وہ کون سے کام کر سکتی ہے اور کون سے کام نہیں کر سکتی؟ اس کی مراعات کیا ہوں گی؟ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کس کو جواب دہ ہو گی؟ حیران کن بات یہ ہے کہ ان سولات کا تفصیلی جواب نہ آئین میں موجود ہے نہ ہی الیکشن ایکٹ میں۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 میں کچھ وضاحت ہے لیکن ناکافی ہے۔ نگران حکومت کا مینڈیٹ دو جمع دو چار کی طرح تحریری طور پر موجود ہونا چاہیے۔ یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ نگران حکومت کی کوئی حزب اختلاف نہیں ہوتی اور اسے کسی صوبائی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے وزراء کسی ایوان کو جواب دہ نہیں ہوتے۔ ان سے کسی فورم پر سوال نہیں ہوتا۔ نگران حکومتوں کے دورانیے میں، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں تو موجود نہیں ہوتیں لیکن سینیٹ جیسا ادارہ تو موجود ہوتا ہے، سوال یہ ہے اس دورانیے میں سینیٹ کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا؟
ہم نے ساری دنیا سے نرالا، نگران حکومتوں کا تصور اپنایا ہے۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ اس نامعتبر بندوبست نے ہمیں کیا دیا اور ہمیں اس پر اصرار کیوں ہے؟ نگران حکومت کے قیام کا واحد بنیادی مقصد انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت ہے۔ سوال یہ ہے اس کے لیے غیر منتخب لوگوں کو حکومت سونپنے کی کیا ضرورت ہے؟ حکومت سرکاری محکموں اور وزارتوں کی صورت چلتی ہے، کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت بنانے کی بجائے حکومتی مشینری کو الیکشن کمیشن ہی کے ماتحت کر دیا جائے؟ جب آئین نے آرٹیکل 220 میں تمام اتھارٹیز کو چاہے وہ وفاقی ہوں یا صوبائی، یہ حکم دے رکھا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے کی مدد کریں گے تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے جس کے لیے غیر منتخب حکومت مسلط کی جائے؟ معمول کے کام چلانا بلا شبہ ضروری ہیں تا کہ ریاستی امور معطل نہ ہو جائیں لیکن اس کی متعدد شکلیں اور بھی ہو سکتی ہیں اور اس کے لیے غیر منتخب لوگووں کی حکومت بنانا ضروری نہیں۔
سینیٹ کی شکل میں جو واحد منتخب ادارہ اس دورانیے میں موجود ہوتا ہے، اسے ��ضو معطل کیوں بنا دیا گیا ہے۔ کم از کم اتنا تو ہو سکتا ہے کہ غیر منتخب نگران حکومت کو سینٹ کے سامنے جواب دہ قرار دیا۔ ہمارے اہل سیاست کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ وہ کتنی محنت سے خود ہی خود کو بددیانت، ناقابل بھروسہ اور خائن ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں کہ اگر منتخب حکومت ہی کو نگران حکومت کی ذمہ داری دی گئی تو وہ لازمی بد دیانتی اور خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھاندلی کریں گے؟ قانونی اورآئینی طور پر سارے اراکین پارلیمان سچے، نیک، پارسا، دیانت دار، امین اور سمجھ دار ہیں اور ان میں کوئی بھی فاسق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ عام انتخابات کے لیے اس کی دیانت اور امانت داری کا یقین کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ نگران حکومت کا تصور جمہوری حکومت نے نہیں دیا تھا۔ جمہوری حکومتیں البتہ اسے سرمایہ سمجھ کر گلے سے لگائے ہوئے ہں اور انہیں احساس ہی نہیں یہ اصل میں ان کے اخلاقی وجود پر عدم اعتماد ہےا ور ایک فرد جرم ہے۔ نگران حکومت کے موجودہ غیر منتخب ڈھانچے کے ہوتے ہوئے ہماری سیاست کے اخلاقی وجود کو کسی دشمن کی حاجت نہیں۔ یہ الگ بات کہ انہیں اس حادثے کی کوئی خبر ہی نہیں۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
2 notes
·
View notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 15 ؍ اکتوبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں ...
٭ دمن گنگا - ایکدرے-گوداوری ندی جوڑ منصوبہ اور آشٹی آبپاشی منصوبے کو ریاستی حکو مت کی منظوری
٭ مراٹھواڑےکو قحط سے پاک کرنے کے لیے 80؍ ہزار کروڑ روپئے کے اخراجات پر مشتمل منصوبے
روبہ عمل لائے جائیں گے -وزیر اعلیٰ کا اعلان
٭ اُدگیر سے دیگلور اور آدم پور موڑ سے سگ روڑی موڑ راستے کے تعمیر کاموں کو مرکزی حکو مت کی منظوری
اور
٭ دیوالی کے موقعے پربس کرایوں میں اضافے کی تجویز واپس لینے کا ایس ٹی کارپوریشن کا فیصلہ
اب خبریں تفصیل سے...
ریاستی کابینہ نے دمن گنگا -ایکدرے-گودا وری ندی جوڑ منصوبے کی منظوری دیدی ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی صدارت میں کل منعقدہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیاگیا ۔ اِس موقعے پر رکن پارلیمان اشوک چو ہان نے کہا کہ مراٹھواڑےمیں پانی کی قلت دور کرنے کے مقصد کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ نہایت کارگر ثابت ہو گا ۔ ساتھ ہی آشٹی آبپاشی منصوبہ اور ویجاپور کے قریب شنی دیو گائوں میں پُشتے کے تعمیری کام کو بھی کل ہوئے ریاستی کابینی اجلاس میں منظوری دی گئی ۔
مراٹھی زبان سے متعلق عوامی بیداری کے لیے 15؍ روزہ پروگرام کا اہتمام کرنے ‘ اننا صاحیب جائوڑے مراٹھواڑہ تر قیاتی کارپوریشن اور اُمی�� کے لیے محقق گروہ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔ اِس کے علا وہ ریاستی اِسکِل یو نیور سٹی کا نام بدل کر پدم وِبھو شن رتن ٹا ٹا مہاراشٹر اسٹیٹ اِسکِل یو نیور سٹی کرنے کو بھی کل ہوئے ریاستی کابینی اجلاس میں منظوری دی گئی ۔
***** ***** *****
مراٹھواڑے کو قحط سے پاک کرنے کے لیے 80؍ ہزار کروڑ روپئے کے اخرجات پر مشتمل منصوبے روبہ عمل لائیں جائیں گے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ بات کہی ہے ۔ وہ کل جالنہ ضلعے میں گھن سائونگی تعلقے کے کمبھار پمپڑ گائوں میں منعقدہ کاشتکاروں کےجلسے میں بول رہے تھے ۔ اپنی مخاطبت میں انھوں نے مزید کہا کہ مراٹھواڑے کے لیےتمامضروری کام کیے جا ئیں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ندی جوڑ منصوبے کے ذریعے سمندر میں جا ملنے والے پانی کو موڑ کر عوام کے لیے مہیا کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ حکو مت کسانوں کو بے سہارا نہیں چھوڑے گی ۔ انھوں نے بتا یا کہ کاشتکاروں کو 12؍ ہزار روپئے دینے والی مہاراشٹر کی عظیم اتحاد کی حکو مت ملک بھر میں پہلی ریاستی حکو مت ہے ۔
اِس موقعے پر مرکزی مملیکتی وزیر پر تاپ رائو جا دھو ‘ رکن پارلیمان سندپان بھومرے ‘ وزیر صنعت اُدئے سامنت ‘ سڈ کو کارپوریشن کے چیئر مین سنجئے شر ساٹ اور سابق وزیر ارجن کھوتکر سمیت کئی معزز شخصیات موجود تھیں ۔
بلیو سفائر کمپنی کے فوڈ پرو سیسنگ کے دوسرے یونٹ کا سنگ بنیاد بھی کل وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کےہاتھوں رکھا گیا ۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی کے قتل کا معاملہ فاسٹ ٹریک عدالت میں چلا یا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ وہ تمام مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کریں گے ۔
اِسی دوران بابا صدیقی قتل معاملے میں زیر حراست 2؍ ملزمان میں سے دھرم راج کشیپ کی بلو غت ثابت ہو گئی ہے ۔ لہذا اُسے آئندہ 21؍ تاریخ تک پولس کی حراست میں رکھا جائے گا ۔ اِس معاملے میں ایک اور ملزم پر وین لون کر کو ممبئی پولس نے کل پونا سے گرفتار کیا ۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ میرا اسکول خوبصورت اسکول مہم کے دوسرے مرحلے میں نما یاں کار کر دگی کا مظاہرہ کرنے والے اسکولوں کو کل وزیر اعلیٰ کےہاتھوں سر ٹیفکیٹ ‘ ستائش نامہ اور چیک عطا کیے گئے ۔ اِن اسکولوں میں جالنہ ضلعے کے جئو کھیڈا خورد میں واقع دشرتھ با با ثانوی و اعلیٰ ثانوی اسکول کو ریاستی سطح پر تیسرا مقام حاصل ہوا ہے ۔
***** ***** *****
قومی شاہراہ نمبر63؍ پر اُدگیر سے دیگلور اور آدم پور موڑ سے سگ روڑی موڑراستے کے تعمیری کام کو منظوری دیدی گئی ہے ۔ شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نےکل سوشل میڈیا پیغام کے ذریعے یہ بات بتائی ۔ انھوں نے بتا یا کہ مذکورہ راستوں کے تعمیری کام کے لیے 809؍ کروڑ 77؍ لاکھ روپئے کے اخراجات پیش آئیں گے ۔وزیر موصوف نے مزید بتا یا کہ ان راستوں کے سبب اُدگیر ‘ مکرم آباد اور دیگر شہروں کی کاروباری سر گر میوں میںتیزی آئے گی۔
***** ***** *****
ریاستی ٹرانسپوٹ کارپوریشن ایس ٹی نے دیوالی کے پیش نظر بس کےکرایوں میں اضا فے کی تجویز کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ خیال رہے کہ آئندہ 25؍ اکتوبر سے 25؍ نومبر کے دوران ایس ٹی بس کرایوں میں اضافے کی تجویز زیر غور تھی ۔اِس بارے میں ایک اطلاع نا مہ بھی جاری کیاگیا تھا جسے ایس ٹی کارپوریشن نے کل منسوخ کر دیا۔
***** ***** *****
***** ***** ***** ***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** *****
معروف مزاحیہ ادا کار اتُل پر چورے کل ممبئی میںچل بسے ۔ وہ 57؍ ب��س کے تھے ۔ کچھ عرصہ قبل ہی وہ کینسر جیسے مہلک مرض کو شکست دے کر صحت یاب ہو ئے تھے لیکن کچھ دن قبل دوبارہ تکلیف محسوس ہونے پر اُنھیں ہسپتال میں شریک کیاگیا تھا ۔ دوران علاج ہی کل اُن کا انتقال ہو گیا۔ خیال رہےکہ اتُل پر چورے چھوٹے اور بڑے دونوں پردوں پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں ۔ انھوں نے ہندی اور مراٹھی کی 40؍ سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا ۔اُن کے انتقال پر ہندی اور مراٹھی فلمی دنیا میں غم کا ماحو ل ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اتُل پر چورے کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ اتل پر چورے کی آخری رسو مات آج ممبئی میں ادا کی جا ئیں گی ۔
***** ***** *****
محکمہ توانائی نے پر لی ویجناتھ میں اسپورٹس کامپلیکس قائم کرنے کے لیے محکمہ کھیل کو جلال پور علاقے میں 5؍ ہیکٹر اراضی مُفت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کل اِس خصوص میں سرکاری حکم نا مہ جاری کیاگیا ۔ نگراں وزیر دھننجئے مُنڈے نے مذکورہ اراضی کو محکمہ کھیل کے نام منتقل کر کے اسپورٹس کامپلیکس قائم کرنے کی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دیدی ہے ۔
***** ***** *****
ونچت بہو جن آ گھاڑی کے صدر ایڈو کیٹ پر کاش امبیڈکر نے کہا ہے کہ اگر ہم منتخب ہوتے ہیں تب بھی ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کریں گے ۔ وہ کل چھترپتی سنبھا جی نگر میں صحافیوں سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر انھوں نے کانگریس اور بی جے پی دنوں سیاسی جماعتوں پر نکتہ چینی کی ۔
***** ***** *****
جالنہ شہر کے چندن جھیرا علاقے میں 9؍ سالہ بچی کے ساتھ کی گئی زیادتی کی مذمت میں شہر یان کی جانب سے کل راستہ روکو آندو لن کیا گیا ۔ اِس کی وجہ سے جالنہ - چھتر پتی سنبھا جی نگر راستے پر آمد و رفت بند ہوگئی تھی ۔
اِسی دوران مذکورہ سانحہ کے سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے پولس نے 6؍ مشکوک افراد کو گرفتار کیاہے ۔ متاثرہ بچی چھتر پتی سنبھا جی نگر کے گھاٹی ہسپتال میںزیر علاج ہے ۔
***** ***** *****
ناندیڑ ضلع کلکٹر دفتر پر کل کاشتکار احتجاجی مورچہ نکا لا گیا تھا ۔ یہ مورچہ چھتر پتی سنبھا جی مہاراج کی قیادت میں نکا لا گیا تھا ۔ مورچے میں شامل کاشتکاروں نے سویا بین کو فی کوئنٹل ساڑھے آٹھ ہزار روپئے کا بھائو اور کپاس کو 11؍ ہزار روپئے فی کوئنٹل کا بھائودینے کا مطالبہ کیا ۔ اِس کے علا وہ موسلا دھار بارش کی وجہ سے ہوئے نقصانا ت کی بھر پائی جلد از جلد ادا کرنے اور کاشتکاروں کے قرض صد فیصد معاف کرنے وغیرہ مطالبات بھی کاشتکاروں نے اِس موقعے پر کیے ۔
***** ***** *****
اَگلی پھُلے- شاہو- امبیڈ کر عالمی ادبی کانفرنس کے صدر نشین عہدے پر بزرگ ادیب رُشی کیش کامبڑے کا انتخاب کیاگیا ہے ۔
یہکانفرنس آئندہ سال5؍ جنوری 2025ء کے روز بینگ کاک میں منعقد کی جائے گی ۔ خیال رہے کہ اِس کانفرنس کا نظم تھائی لینڈ کی پٹا یا اِنڈین ایسو سی ایشن نامی تنظیم سے وابسطہ بھارتی افراد کی جانب سےکیا جائے گا ۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن یو جنا کے تحت لاتور ضلع سے کل تقریباً 800؍ بزرگ شہر یان ایو دھیا کے لیے روانہ ہوئے ۔ ضلع کلکٹر ورشا ٹھا کُر گھو گے نے اِس جاترا کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا ۔ اِس موقعے پر نگراں وزیر گیرش مہا جن کی جانب سے بھیجا گیا پیغام مسافروں کو پڑ ھ کر سنا یاگیا ۔
***** ***** *****
پر بھنی ضلع کلکٹر دفتر میں کل 4؍ آدھار اندراج مراکز کا آغاز کیا گیا ۔ ضلع کلکٹر رگھو ناتھ گائوڈے نے اِن مراکز کاافتتاح کیا ۔ یہ مراکز ضلع کلکٹر دفتر کی زیر نگرانی کام کریں گے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے ...
٭ دمن گنگا - ایکدرے-گوداوری ندی جوڑ منصوبہ اور آشٹی آبپاشی منصوبے کو ریاستی حکو مت کی منظوری
٭ مراٹھواڑےکو قحط سے پاک کرنے کے لیے 80؍ ہزار کروڑ روپئے کے اخراجات پر مشتمل منصوبے
روبہ عمل لائے جائیں گے -وزیر اعلیٰ کا اعلان
٭ اُدگیر سے دیگلور اور آدم پور موڑ سے سگ روڑی موڑ راستے کے تعمیر کاموں کو مرکزی حکو مت کی منظوری
اور
٭ دیوالی کے موقعے پربس کرایوں میں اضافے کی تجویز واپس لینے کا ایس ٹی کارپوریشن کا فیصلہ
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1060
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس، اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری
تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور،دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائیگی
فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ مریم نوازکی اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت
پنجاب بھر میں عارضی کاشت کیلئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کرنیکی منظوری
ای بس سروس کی منظوری، پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی، چارجنگ کیلئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے، 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہونگی
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا، صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم
پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے، دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کیلئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے: بریفنگ
کسان کارڈ کیلئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا،گرین ٹریکٹر سکیم کیلئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی، سات لاکھ درخواستوں کی جانچ پڑتال مکمل
لاہور08 - اکتوبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب میں اجتماعی شادیوں کے سب سے بڑے تاریخی پروگرام کی منظوری دی گئی۔ پنجاب بھر میں تین ہزار غریب خاندان کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا پراجیکٹ منظور۔ دلہن کو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائے گی۔ فرنیچر، ملبوسات، ڈنر سیٹ سمیت استعمال کی13 اشیاگفٹ کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اجتماعی شادیوں کا دائر کار مزید بڑھانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے پنجاب بھر میں عارضی کاشت کے لئے ایک لاکھ ایکڑ اراضی کوتین اور پانچ سال کیلئے لیز پر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں پنجاب میں ای بس سروس سکیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت پہلے مرحلے میں 27 بسیں آئیں گی۔ ای بسوں کی پارکنگ میں چارجنگ کے لئے 1.2 میگا واٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے۔ پنجاب بھر میں 680 ای بسیں سال کے آخر تک فنکشنل ہوجائیں گی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور میں الیکٹرک ٹیکسی سروس کا پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبہ بھر میں آٹا اور چکن کے نرخ کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار کاشتکاروں کو کسان کارڈ مل گئے۔ دو لاکھ 67ہزار کاشتکاروں کے لئے کسان کارڈ جاری کر دیئے گئے۔ کسان کارڈ کے لئے 11لاکھ کاشتکاروں نے اپلائی کیا۔ گرین ٹریکٹر سکیم کے لئے 12لاکھ درخواستیں وصول کی گئی��سات لاکھ درخواست دہندگان کی گرین ٹریکٹرز کے لئے جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ اجلاس میں رائیونڈ، چنیوٹ اور سرگودھا میں نئے پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے 839 گھر اور فنڈز ہاؤسنگ ڈیپارنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدوں پر پروموشن کے لئے پانچ سال کی عمر میں رعایت کی منظوری دی گئی۔ گورنمنٹ آف پنجاب کے ہیلی کاپٹرکی سالانہ مرمت کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے شیخو پورہ میں آئل سٹوریج اور دیگر مقاصد کے لئے اراضی آئل سٹوریج پاکستان سٹیٹ آئل کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ ای سٹیمپنگ سسٹم
(جاری۔۔صفحہ2)
(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر1060) (2)
کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کی وصولی کے لیے بورڈ آف ریونیو اور پنجاب بینک کے معاہدہ کی منظوری دی گئی۔ وفاق میں سیڈ سے متعلق بورڈ میں نمائند گی کے لئے منسٹر زراعت اور ٹیکنیکل ممبر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ انیشیٹوز مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دوبارہ تعیناتی اور نئے ڈائریکٹرز کی خالی آسامیوں پر تعینات�� کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ٹرشری کیئر ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے لئے سامان اور فرنیچر خریدنے کیلئے 1.7 ارب روپے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ پانچ بڑے ہسپتالوں میں ترقیاتی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کے بورڈ آف کمشنر کی تشکیل نو اور محکمہ آبپاشی سے شیئر پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کومنتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ وقف انتظامیہ، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ 2023 ء کے لیگل فریم ورک ڈرافٹ کی منظوری دی گئی۔ پنجاب فرانزک ایکٹ 2007 ء کو منسوخ کرکے پنجاب فرانزک سائنس ایکٹ2024 ء کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ہوم ڈیپارنمنٹ کے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے سٹاف کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری دی۔ چائلڈ پروٹیکشن کورٹ لاہورکے لئے پریزائیڈنگ آفیسر کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ اے کیٹگری پراپرٹی خریدار کے لئے سیل ڈیڈ کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ رولز 2024 ء کی منظوری دی گئی اور ہر ضلع میں جوائنٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چائلڈ میرج کی روک تھام کے لئے ایکٹ 1929 ء میں ترمیم کے لئے اعلیٰ سطح وزراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور الحمراء میں اجوکا انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کے لئے 10ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کی کارروائی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیر ی ڈویلپمنٹ اور پی آئی ٹی بی کے درمیان ہیلپ لائن کے معاہدے کے تجدید کی منظوری دی گئی۔توسیعی فیملی ویلفیئر سنٹرز اینڈ انٹروڈکشن آف کمیونٹی بیس فیملی ورکر2024-21 کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں چھ ماہ توسیع کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چھ نان آفیشل ممبرز کی تعیناتی اور پیڈمک اور فیڈمک کے آرٹیکل آف ایسوسی ایشن میں ترمیم کی منظوری دی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس کے قیام کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس3408 ملین ہیکٹر اراضی پر مشتمل 96 پروٹیکڈ وائلڈ لائف ایریاز میں فرائض سرانجام دے گی۔ پیر محل، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چکوال میں سنٹر آف ایکسی لنس سکولز کی تکمیل اور سٹاف کی بھرتی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے سبسڈی ریٹس بڑھا کر1200 کرنے کی منظوری دی۔ 13ہزار پرائمری سکولوں کی ایلیمنٹری لیول پر اپ گریڈیشن ہوگی جس کے تحت ایک لاکھ 4ہزار تعلیم یافتہ مرد و خواتین کو روزگار ملے گا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر فیڈمک کی عارضی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب سروس ٹربیونل لاہور کے ممبران کی تعیناتی کے لئے نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ہیلتھ فیسلٹیز مینجمنٹ کمپنی کے کنٹریکٹس کی تجدید کی منظوری اور کلینک آن ویلز پراجیکٹ کے لئے فنڈز کی منظوری دی گئی۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی اور پاکستان سنگل ونڈو کے مابین معاہدے کی منظوری دی گئی۔ ڈینگی سٹاف کی بھرتی اورڈینگی کٹس کی خریداری کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کو سپلیمنٹری گرانٹ کے تحت فنڈز کی منظوری دی گئی۔ سینئر سکیل سٹینوگرافر قمر مبین کے علاج معالجہ کے لئے آٹھ لاکھ روپے کے میڈیکل چارجز کی ادائیگی اورمحکمہ خوراک کے سینئر ریسرچ آفیسر محمد عمر دراز کے لئے ایکس گرایشیاگرانٹ کی منظوری دی گئی۔ ویسٹ پاکستان سول سرونٹس میڈیکل انٹنڈٹس رولز کے تحت میڈیکل چارجز ری ایمبرسمنٹ میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزراء،معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، آئی جی،سیکرٹریز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر، مشیر صحت ڈاکٹر اظہر کیانی اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرنے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
وقف ایکٹ میں ترامیم کو کابینہ کی منظوری
0 notes
Link
0 notes
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) میئر لندن صادق خان کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستانی اور مسلمان ہونےکی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور 2016 میں زیک گولڈ اسمتھ نے ان کے خلاف اسلاموفوبک حملوں کی بنیاد رکھی۔
صادق خان نے کہا کہ لندنستان اور مسلم سلیپر سیل جیسے الفاظ کا استعمال خطرناک ہے، مسلمان معاشرے کا حصہ ہیں وہ معاشرے میں قبولیت کے لیے اورکیا کریں، رشی سونک اور ان کی کابینہ مجھ پر الزامات لگانے والے کو نسل پرست کہنے سے خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رشی سونک اور دیگر اسلامو فوبک کا لفظ استعمال ہی نہیں کرتے، 2016 کی طرح پھر میرے خلاف نسل پرستانہ مہم شروع کردی گئی ہے، مجھے مسلمان اور پاکستانی کہہ کر لوگوں کو ووٹ دینےسے ڈرایا جائےگا۔
صادق خان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف مہم چلانے والوں میں مرکزی دھارے کے سیاستدان شامل ہیں، سویلا بریوربتائیں کہ مسلمان کون سے شعبوں پر قابض ہوئے ہیں، نسل پرستی دیکھ کر سیاست سے دور نہ ہوں بلکہ اس کا حصہ بنیں۔
میئر لندن نے کہا کہ مشکلات کے باوجود لندن میں جرائم کی وارداتوں کو نیچے لائے ہیں۔
0 notes
Text
ہماری فورسز نے بہترین حکمت عملی بنا کر احتجاج کا خاتمہ کیا ، وزیراعظم کا کابینہ اجلاس سے خطاب
(24 نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری فورسز نے بہترین حکمت عملی بنا کر احتجاج کا خاتمہ کیا ،احتجاج کے باعث کئی دن سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا ، معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہماری فورسز نے بہترین حکمت عملی بنا کر احتجاج کا خاتمہ کیا ، دیہاڑی دار مزدور اور صنعت کار طبقہ پریشان تھا ، ہسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا…
0 notes
Text
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 اگست کے فیصلوں کی توثیق کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔وفاقی کابینہ نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی شرطیہ برآمد کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کے لئے 20 ارب روپے کی منظوری دید ی۔ کابینہ نے کابینہ نے ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی کی مد میں ایف سی بلوچستان کے لئے ایک ارب 951 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔
0 notes
Text
بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بار دانہ کی خریداری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بار دانہ کی خریداری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ حسب ضرورت جدید ماحول دوست بیگز خریدے جائیں گے، آئندہ مالی سال سے کاشتکاروں کو بار دانہ کی فراہمی کے بجائے رقم ادا کی جائے گی، صوبائی کابینہ نے آئندہ سال سے…
0 notes
Text
وفاقی کابینہ کا اجلاس، کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کو الگ الگ کرنے کی منظوری
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیمِ نو اور ڈیجٹائزیشن کی منظوری دے دی گئی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔ وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیمِ نواورڈیجٹائزیشن کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو23 جنوری2024 کے اجلاس میں قائم…
View On WordPress
0 notes
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ا��ھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ��لے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت ��سندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا گیا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes