#مزار
Explore tagged Tumblr posts
eshragcom · 2 months ago
Text
الإسكان: استرداد أراضٍ متعدى عليها ببني مزار الجديدة وحملات بـ6 أكتوبر وزايد
صرح المهندس شريف الشربيني، وزير الإسكان والمرافق والمجتمعات العمرانية، بأنه تم شن حملة مكبرة أسفرت عن إزالة التعديات القائمة داخل كردون مدينة بني مزار الجديدة بإجمالي مساحة ٩٠ فدانا واسترداد تلك المساحة، بجانب تنفيذ حملات على مخالفات البناء ووصلات المياه الخلسة بمدينتي 6 أكتوبر، والشيخ زايد، وذلك في إطار منع أي مخالفات أو تعديات داخل المدن الجديدة، حفاظاً على مقدرات الدولة. وفي هذا الإطار، أوضح…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب
(24نیوز)شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے 147 ویں یومِ ولادت کے موقع پر مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ پاکستان نیوی کے کمانڈر سینٹرل پنجاب ریئر ایڈمرل اظہر محمود تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے،اس موقع پر پاک بحریہ کے دستے نے مزارِ اقبال پر اعزازی گارڈ کے فرائض سنبھال لئے۔  علامہ اقبال کے یومِ ولادت پر آج ملک بھر میں عام تعطیل ہے۔ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے 147 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر ان…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
بی بی پاکدامن مزار زائرین کے لیے کھول دیا گیا، توسیع میں سب نے تعاون کیا، محسن نقوی
بی بی پاک دامن  مزار کو زائرین کیلئے کھول دیا گیا، اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ مزار بی بی پاکدامن  کی توسیع  میں سب نے  بہت تعاون  کیا،مزار آج بعد نماز مغرب عوام کیلئے کھول دیا جائے گا،دربار کو ایمپریس روڈ کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سیکرٹری اوقاف نے تمام علما کرام کو اکٹھا  کیا،تمام  لوگوں نے اختلافات ختم کرکے کنسٹرکشن میں کردار ادا کیا،ہم نے 20…
View On WordPress
0 notes
shakhabata · 5 months ago
Text
Tumblr media
مزار الإمام على في النجف.
23 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 9 months ago
Text
وہ زمیں پہ جن کا تھا دبدبہ کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار تک کا نشاں نہیں
11 notes · View notes
faheemkhan882 · 4 days ago
Text
بہار رُت میں اجاڑ راستے
تکا کرو گے تو رو پڑو گے
کسی سے ملنے کو جب بھی محسن
سجا کرو گے تو رو پڑو گے
تمھارے وعدوں نے یار مجھ کو
تباہ کیا ہے کچھ اس طرح سے
کہ زندگی میں جو پھر کسی سے
دغا کرو گے تو رو پڑو گے
میں جانتا ہوں میری محبت
اجاڑ دے گی تمہیں بھی ایسی
کہ چاند راتوں میں اب کسی سے
ملا کرو گے تو رو پڑو گے
برستی بارش میں یاد رکھنا !
تمہیں ستائیں گی میری آنکھیں
کسی ولی کے مزار پر جب
دعا کرو گے تو رو پڑو گئے … ! ! !
محسن نقوی
5 notes · View notes
beiruttimelb · 2 months ago
Text
الراعي: نصلّي لكي يختار نوّاب الأمّة رئيس البلاد الأنسب
ترأس البطريرك الماروني الكاردينال مار بشارة بطرس الراعي قداس الأحد في كنيسة السيدة في الصرح البطريركي في بكركي عاونه فيه المطرانان حنا علوان وانطوان عوكر، أمين سر البطريرك الأب هادي ضو، رئيس مزار سيدة لبنان_حريصا الأب فادي تابت، ومشاركة عدد من المطارنة والكهنة والراهبات، في حضور قنصل جمهورية موريتانيا إيلي نصار، الأمينة العامة للمؤسسة المارونية للانتشار هيام بستاني، عائلة المرحوم المونسينيور…
2 notes · View notes
urduclassic · 6 months ago
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تن��یم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قر��ر دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes
jojou2 · 1 year ago
Text
أجمل مشهد
سفينة جالاكسي ليدر تتحول الى مزار سياحي في اليمن
☺️
🇾🇪
9 notes · View notes
furkanbhat · 8 months ago
Text
دنیا تھی دنیا داری تھی، عشق نہیں بس وقت گزاری تھی۔ عِدت سمجھو یا اضطرابِ زندگی لیکن تو نے میرے نام پر بے وفائ پھینک کے ماری تھی۔ وقت رہے گا گواہ تیری وعدہ شِکنی کا۔ روحِ مُضطر کی تُم نے قیمت لگائ تھی وہ تیرا میری مزار پر بار بار آنا بتا میری قبر میں اور کتنی روحیں دفنائ تھی❤‍🩹🥀
2 notes · View notes
sufiblackmamba · 8 months ago
Text
سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا سبھی راحتیں سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں کبھی فرقتیں کبھی دوریاں کبھی قربتیں
Everything is a gift from you, all comforts and all hardships, Sometimes companionship and sometimes separation, sometimes distance and sometimes closeness
یہ سخن جو ہم نے رقم کیے یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبح وصال کا کوئی شام ہجر کی مدتیں
These words we have written are all pages of your memory A moment of the dawn of union, or the long evening of separation
جو تمہاری مان لیں ناصحا تو رہے گا دامن دل میں کیا نہ کسی عدو کی عداوتیں نہ کسی صنم کی مروتیں
If we listen to you, O advisor, what will remain in the heart's embrace? Neither the enmity of any foe, nor the kindness of any beloved
چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم جو بچا ہے مقتل شہر میں یہ مزار اہل صفا کے ہیں یہ ہیں اہل صدق کی تربتیں
Come, let us show you what remains in the city's killing ground These are the tombs of the pure ones, these are the graves of the truthful
مری جان آج کا غم نہ کر کہ نہ جانے کاتب وقت نے کسی اپنے کل میں بھی بھول کر کہیں لکھ رکھی ہوں مسرتیں
My dear, do not grieve today, for perhaps the scribe of time Might have mistakenly written happiness for some day in the future
2 notes · View notes
dedi-ashour · 1 year ago
Text
في ساعات الصفاء حينما تنقشع الغواشي عن القلب و تنجلي البصيرة، و أرى كل شيء أمامي بوضوح، تبدو لي الدنيا بحجمها الحقيقي و بقيمتها الحقيقية، فإذا هي مجرد رسم كروكي أو ديكور مؤقت من ورق الكرتون، أو بروفة توزع فيها الأدوار لاختيار قدرات الممثلين، أو مجرد ضرب مثال لتقريب معنى بعيد و مجرد و هي في جميع الأحوال مجرد عبور و مزار و منظر من شباك في قطار.
و هي الغربة و ليست الوطن.
و هي السفر و ليست المقر.
💎💙
من مقال : نقطة من البحر المحيط ..
لـ د/ مصطفى محمود - رحمه الله🌹
Tumblr media
6 notes · View notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
کراچی: عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کے لیے 5 خودکش بمبار بلانے والا طالبان کا دہشتگرد گرفتار
پاکستان رینجرز سندھ اور پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اتحاد ٹاؤن میں مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے مبینہ دہشتگرد کو گرفتار کرلیا۔ ملزم نے عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ملزم عبدالغفار عرف امجد عرف عرفان گرفتار ملزم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کمانڈر محمد علی عرف مفتی خالد کا قریبی ساتھی ہے۔ ملزم نے اکتوبر 2011 میں اپنے قریبی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hasnain-90 · 2 years ago
Text
‏کوئی حاجت ہو تو ملنے چلے آتے ہیں
ہمیں یاروں نے مزار سمجھ رکھا ہے 🥀
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 1 year ago
Text
سبھی کُچھ ہے تیرا دِیا ہُوا، سبھی راحتیں، سبھی کُلفتیں
کبھی صُحبتیں، کبھی فُرقتیں، کبھی دُورِیاں، کبھی قُربتیں
یہ سُخن جو ہم نے رَقم کیے، یہ ہیں سب ورق تِری یاد کے
کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی مدّتیں
جو تمہاری مان لیں ناصحا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا
نہ کِسی عدو کی عداوتیں، نہ کِسی صنم کی مروّتیں
چَلو آؤ تم کو دِکھائیں ہم، جو بچا ہے مقتلِ شہر میں
یہ مزار اہلِ صفا کے ہیں، یہ ہیں اہلِ صدق کی تُربتیں
مِری جان آج کا غم نہ کر، کہ نہ جانے کاتبِ وقت نے !
کِسی اپنے کل میں بھی بُھول کر، کہیں لکھ رکھی ہوں مسرّتیں
فیض احمد فیض
12 notes · View notes
al-jakob · 2 years ago
Text
Tumblr media
#المسجد_الأقصى بين الماضي والحاضر⚘️🕊
ب فكرة .. تكون هي النصر بذاته ..
النجار الاختريني من مدينةحلب في بلادالشام..
في سنة 563 هجريا امر السلطان نور الدين محمود زنكي
النجارين في بلاد الشام برياسة نجار يقال له الاختريني
بصنع منبر عظيم يليق بالمسجد الاقصى.
Tumblr media
الذي كان تحت احتلال الصليبيين
فقد كان الصليبيون يحتلون القدس من اكثر من 80 سنة،
وحولوا فيها المسجد الاقصى لكنيسة..
واسموها كنيسة "بيت الرب"
ورفعوا اعلى قبة الصخرة الصليب
ومع ذلك ..
كان لدى السلطان نور الدين محمود اليقين
بان القدس سيتم تحريرها.
حتى جاءت سنة 569 هجريا ومات نور الدين محمود،
ورغم ذلك استمر الاختريني المكلف ببناء المنبر في عمله.
وكلما مر على محله وورشته في حلب طائفة من المسلمين
سخروا منه وقالوا:
ماذا تفعل يااختريني، لقد مات السلطان نور الدين محمود
الذي طلب منك بناء المنبر، وما تزال القدس محتلة.
وفي كل مرة يرد النجار:
إن عملي هو النجارة ...
وقد طُلب مني ان ابني منبر ليوضع
في المسجد الاقصى في القدس،
وها انا قد فعلت ..
فهذا عملي ...
حتى يأتي من عمله القيادة والعسكرية ليحرر القدس
ويضع هذا المنبر في المكان المخصص له ..
ويعمل عمله ...
فلكل منا عمله الذي يجب ان يتقنه ...
فها انا اتقنت عملي ...
وانتظر البقية ليتقنوا اعمالهم.
Tumblr media
📌 لتنتشر تلك الكلمات في ربوع العالم الاسلامي شرقا وغربا،
ويتحول محل النجارة هذا في حلب الى مزار،
يقصده الناس ليروا المنبر الاعجوبة،
والذي ينتظر القائد والجيش الذي سيحرر القدس وينقله للمسجد الاقصى.
حتى ان القادمين من بلاد المغرب
ما ان يدخلوا حلب الا ويسالوا عن مكان هذا المحل وهذه الورشة.
لقد تحولت كلمات النجار الي شرارة في القلوب
احيت الامل والعزم والهمم.
وعلم الاباء أبناءه وربوهم على هذه الفكرة:
غدا ستكبر يابني وتشارك في جيش المسلمين
الذي سينقل هذا المنبر للقدس بعد ان يحررها.
... لياتي غدا .. ويكبر هذا الجيل، ويشارك في جيوش المسلمين التي قادها صلاح الدين نحو القدس ...
وب مشيئة الله انتصر المسلمين بقيادة صلاح الدين الأيوبي
فاللهم نصرك ال��ي وعدت.
🤲 اللهم آمين.
#خلي_عينك_على_أقصاك
Tumblr media
✍️ محمود سالم الجندى
5 notes · View notes