#مزار
Explore tagged Tumblr posts
Text
مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب
(24نیوز)شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے 147 ویں یومِ ولادت کے موقع پر مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ پاکستان نیوی کے کمانڈر سینٹرل پنجاب ریئر ایڈمرل اظہر محمود تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے،اس موقع پر پاک بحریہ کے دستے نے مزارِ اقبال پر اعزازی گارڈ کے فرائض سنبھال لئے۔ علامہ اقبال کے یومِ ولادت پر آج ملک بھر میں عام تعطیل ہے۔ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے 147 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر ان…
0 notes
Text
بی بی پاکدامن مزار زائرین کے لیے کھول دیا گیا، توسیع میں سب نے تعاون کیا، محسن نقوی
بی بی پاک دامن مزار کو زائرین کیلئے کھول دیا گیا، اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ مزار بی بی پاکدامن کی توسیع میں سب نے بہت تعاون کیا،مزار آج بعد نماز مغرب عوام کیلئے کھول دیا جائے گا،دربار کو ایمپریس روڈ کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سیکرٹری اوقاف نے تمام علما کرام کو اکٹھا کیا،تمام لوگوں نے اختلافات ختم کرکے کنسٹرکشن میں کردار ادا کیا،ہم نے 20…
View On WordPress
0 notes
Text
مزار پر سجدہ کرنا کیساہے ؟ | مزارات پر ماتھا ٹیکنا کیسا ہے ؟
مزار پر سجدہ کرنا کیساہے ؟ ابورضا محمد عمران عطاری مدنی الجواب بعون الملک الوھاب مزارات پر جہاں بہت ساری خرافات دیکھنے کو ملتی ہیں، انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جاہِل قسم کے لوگ مزارات پر سجدہ کرتے نظر آتے ہیں، ہماری شریعت میں غیر خدا کو سجدہ جائز نہیں، کسی صاحب مزار کے لئے بخیال عزت و تحیۃ سجدہ کیا جائے تو وہ ناجائز و حرام ہوگا، اور اگر بہ نیت عبادت سجدہ کیا جائے تو وہ کفر و شرک ہے، خلاصہ کلام…
View On WordPress
0 notes
Text
وہ زمیں پہ جن کا تھا دبدبہ کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار تک کا نشاں نہیں
11 notes
·
View notes
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ ��ر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے ��تنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes
·
View notes
Text
أجمل مشهد
سفينة جالاكسي ليدر تتحول الى مزار سياحي في اليمن
☺️
🇾🇪
9 notes
·
View notes
Text
ليت الفتى حجر
من فترة روحت الصحرا البيضا. الصحرا عامة مش بتدهشني. أنا بحب البحر وبحب الخضرة. لكن أول دخولنا الصحرا حسيت رهبة ما. فيه شيء عتيق جدًا ولا مبالي تمامًا موجود هنا. الصخور دي كانت في يوم جزء من المحيط، والمحيط نشف، وبقت صحرا، والصحرا عدا عليها ناس أشكال والوان، وهي صخور عادي.
فيه مزار هناك اسمه الفرخة، والأرنب. ببساطة صخرة على شكل فرخة وأخرى على شكل أرنب. محوّطينها بسور ما والناس بتيجي تتصوّر معاها. دا أكتر مشهد عبثي شفته في حياتي.
طول ماحنا ماشيين بالعربية عقلي كان بيحاول يلاقي نمط ما في الصخور. الصخرة دي شبه إيه؟ بيحاول يلاقي معنى. أو نظام ما في الفوضى اللامبالية الشاسعة دي كلّها. مفيش طبعًا. دي صخرة. شبه الـ إيه؟ شبه الصخرة. ضخمة ومهولة وعمرها ملايين السنين والناس بتيجي تتفرّج عليها وهي مجرّد صخرة. فكّرت في شعور الصخرة حيال المنظر اللي حواليها. عربيات وناس وصور وحماسة. فكّرت بتشوفنا ازاي. طبعًا دي محاولة تانية لخلق أي معنى للي بيحصل دا. بس الحقيقة إن الصخرة لا تشعر بشيء. مش لإن معندهاش قدرة على الشعور بشيء بالضرورة، بس لإن أي كائن أو أي شيء هيمر عليه كل اللي مرّ عليها دا، كل اللي شافته دا، هيحس بإيه؟ ولا حاجة طبعًا. ولا هيفرق معاه حاجة. مفيش حاجة تلفت الانتباه في كل اللي بيحصل دا، ومش لإن اللي بيحصل تافه في نفسه، لكن لإن ياما حصل. ف إيه؟ فولا حاجة. الصخرة صخرة، والفرخة فرخة، والصخرة ليست فرخة، والإنسان قدام لا نهائية كل شيء وضخامته، وضآلته هو وفناؤه، لازم يحوّل الصخرة لفرخة. لإن أحا؟ يعني إيه صخرة؟ مش شبه حاجة؟ مالهاش حدوتة؟ مالهاش حكاية؟ مافيش موضوع؟
الله أعلم، بشكل عام، هل فيه موضوع ولا لأ. عزائي إن الصخرة مش مستنية معنى ما يخترعهولها بني آدم معدّي من قدّامها لمدة ربع ساعة عشان توجد أو تستمر في الوجود. هي موجودة سواء فيه معنى أو لأ. سواء اتفهمت أو ما اتفهمتش. موجودة ومش فارق معاها حاجة.
افتكرت حاجتين، مشهد الصخرتين (يا صخرتين في العلالي يا بلحهم دوا - سوري ما قدرتش) في فيلم كل شيء في كل مكان في نفس الوقت، والبنت بتقول لأمها جاست بي آ روك، ومحمود درويش لما قال أكلّما خمشت عصفورة أفقًا، فتّشت عن وثن؟
ليت الفتى حجر والله
35 notes
·
View notes
Text
دنیا تھی دنیا داری تھی، عشق نہیں بس وقت گزاری تھی۔ عِدت سمجھو یا اضطرابِ زندگی لیکن تو نے میرے نام پر بے وفائ پھینک کے ماری تھی۔ وقت رہے گا گواہ تیری وعدہ شِکنی کا۔ روحِ مُضطر کی تُم نے قیمت لگائ تھی وہ تیرا میری مزار پر بار بار آنا بتا میری قبر میں اور کتنی روحیں دفنائ تھی❤🩹🥀
2 notes
·
View notes
Text
في ساعات الصفاء حينما تنقشع الغواشي عن القلب و تنجلي البصيرة، و أرى كل شيء أمامي بوضوح، تبدو لي الدنيا بحجمها الحقيقي و بقيمتها الحقيقية، فإذا هي مجرد رسم كروكي أو ديكور مؤقت من ورق الكرتون، أو بروفة توزع فيها الأدوار لاختيار قدرات الممثلين، أو مجرد ضرب مثال لتقريب معنى بعيد و مجرد و هي في جميع الأحوال مجرد عبور و مزار و منظر من شباك في قطار.
و هي الغربة و ليست الوطن.
و هي السفر و ليست المقر.
💎💙
من مقال : نقطة من البحر المحيط ..
لـ د/ مصطفى محمود - رحمه الله🌹
6 notes
·
View notes
Text
کراچی: عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کے لیے 5 خودکش بمبار بلانے والا طالبان کا دہشتگرد گرفتار
پاکستان رینجرز سندھ ��ور پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اتحاد ٹاؤن میں مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے مبینہ دہشتگرد کو گرفتار کرلیا۔ ملزم نے عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ملزم عبدالغفار عرف امجد عرف عرفان گرفتار ملزم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کمانڈر محمد علی عرف مفتی خالد کا قریبی ساتھی ہے۔ ملزم نے اکتوبر 2011 میں اپنے قریبی…
View On WordPress
0 notes
Text
کوئی حاجت ہو تو ملنے چلے آتے ہیں
ہمیں یاروں نے مزار سمجھ رکھا ہے 🥀
4 notes
·
View notes
Text
#المسجد_الأقصى بين الماضي والحاضر⚘️🕊
ب فكرة .. تكون هي النصر بذاته ..
النجار الاختريني من مدينةحلب في بلادالشام..
في سنة 563 هجريا امر السلطان نور الدين محمود زنكي
النجارين في بلاد الشام برياسة نجار يقال له الاختريني
بصنع منبر عظيم يليق بالمسجد الاقصى.
الذي كان تحت احتلال الصليبيين
فقد كان الصليبيون يحتلون القدس من اكثر من 80 سنة،
وحولوا فيها المسجد الاقصى لكنيسة..
واسموها كنيسة "بيت الرب"
ورفعوا اعلى قبة الصخرة الصليب
ومع ذلك ..
كان لدى السلطان نور الدين محمود اليقين
بان القدس سيتم تحريرها.
حتى جاءت سنة 569 هجريا ومات نور الدين محمود،
ورغم ذلك استمر الاختريني المكلف ببناء المنبر في عمله.
وكلما مر على محله وورشته في حلب طائفة من المسلمين
سخروا منه وقالوا:
ماذا تفعل يااختريني، لقد مات السلطان نور الدين محمود
الذي طلب منك بناء المنبر، وما تزال القدس محتلة.
وفي كل مرة يرد النجار:
إن عملي هو النجارة ...
وقد طُلب مني ان ابني منبر ليوضع
في المسجد الاقصى في القدس،
وها انا قد فعلت ..
فهذا عملي ...
حتى يأتي من عمله القيادة والعسكرية ليحرر القدس
ويضع هذا المنبر في المكان المخصص له ..
ويعمل عمله ...
فلكل منا عمله الذي يجب ان يتقنه ...
فها انا اتقنت عملي ...
وانتظر البقية ليتقنوا اعمالهم.
📌 لتنتشر تلك الكلمات في ربوع العالم الاسلامي شرقا وغربا،
ويتحول محل النجارة هذا في حلب الى مزار،
يقصده الناس ليروا المنبر الاعجوبة،
والذي ينتظر القائد والجيش الذي سيحرر القدس وينقله للمسجد الاقصى.
حتى ان القادمين من بلاد المغرب
ما ان يدخلوا حلب الا ويسالوا عن مكان هذا المحل وهذه الورشة.
لقد تحولت كلمات النجار الي شرارة في القلوب
احيت الامل والعزم والهمم.
وعلم الاباء أبناءه وربوهم على هذه الفكرة:
غدا ستكبر يابني وتشارك في جيش المسلمين
الذي سينقل هذا المنبر للقدس بعد ان يحررها.
... لياتي غدا .. ويكبر هذا الجيل، ويشارك في جيوش المسلمين التي قادها صلاح الدين نحو القدس ...
وب مشيئة الله انتصر المسلمين بقيادة صلاح الدين الأيوبي
فاللهم نصرك الذي وعدت.
🤲 اللهم آمين.
#خلي_عينك_على_أقصاك
✍️ محمود سالم الجندى
#تمبلر بالعربي#عرب تمبلر#تمبلر#اهل تمبلر#همساتنا#تمبلريات#nabd el oma#فلسطین#المسجد الأقصى#nabde el aiza#arroussiaayat#خلي عينك على أقصاك
5 notes
·
View notes
Text
سبھی کُچھ ہے تیرا دِیا ہُوا، سبھی راحتیں، سبھی کُلفتیں
کبھی صُحبتیں، کبھی فُرقتیں، کبھی دُورِیاں، کبھی قُربتیں
یہ سُخن جو ہم نے رَقم کیے، یہ ہیں سب ورق تِری یاد کے
کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی مدّتیں
جو تمہاری مان لیں ناصحا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا
نہ کِسی عدو کی عداوتیں، نہ کِسی صنم کی مروّتیں
چَلو آؤ تم کو دِکھائیں ہم، جو بچا ہے مقتلِ شہر میں
یہ مزار اہلِ صفا کے ہیں، یہ ہیں اہلِ صدق کی تُربتیں
مِری جان آج کا غم نہ کر، کہ نہ جانے کاتبِ وقت نے !
کِسی اپنے کل میں بھی بُھول کر، کہیں لکھ رکھی ہوں مسرّتیں
فیض احمد فیض
12 notes
·
View notes
Photo
4th of January Downtown Mazar 🇦🇫 - ©️ SUBHAN - #mazar #mazarsharif #mazarpics #mazarboys👑 #mazargirls #afggirls #afghanistan #photography #naturephotography #downtown #moon #subhangallery (at مزار شریف Mazar-e-Sharif) https://www.instagram.com/p/Cm_megvtkrE/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#mazar#mazarsharif#mazarpics#mazarboys👑#mazargirls#afggirls#afghanistan#photography#naturephotography#downtown#moon#subhangallery
2 notes
·
View notes
Text
وہ کونسا ملک ہے جہاں علامہ اقبال کی علامتی قبر بنائی گئی ہے؟
(24نیوز) پاکستان کے کم ہی افراد جانتے ہیں شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی ایک علامتی قبر بھی موجود ہے جو کسی دوسرے ملک میں بنائی گئی ہے۔ مفکرِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی قبر ترکیہ کے شہر قونیا میں حضرت جلال الدین رومی کے مزار کے احاطے میں بھی موجود ہے،شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پاکستان کے شہر لاہور میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں واقع ہے جہاں انہیں 1938 میں سپرد خاک کیا گیا…
0 notes