Tumgik
#مرتبہ: محمد اسد اللہ
bazmeur · 1 year
Text
زعفران زار ۔۔۔ مرتبہ: محمد اسد اللہ
زعفران زار مرتبہ محمد اسد اللہ مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائلورڈ فائلٹیکسٹ فائلای پب فائلکنڈل فائل کتاب کا اقتباس پڑھیں ….. زعفران زار ودربھ کی منتخب نگارشات مرتبہ محمد اسد اللہ وجودِ زن باب اول اس باب میں ودربھ کی خواتین قلم کاروں کی طنزیہ و مزاحیہ نگارشات پیش کی جا رہی ہیں۔ شفیقہ فرحت اردو کی مشہور مزاح نگار شفیقہ فرحت کی پیدائش ۲۶؍ اگست ۱۹۳۱ کو ناگپور میں ہوئی تھی۔ انھوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mwhwajahat · 6 years
Photo
Tumblr media
تحصیل بارایسوسی ایشن پیرمحل کے انتخابات رانا عمران منج ایڈوکیٹ61ووٹ لے کر چوتھی مرتبہ تحصیل پیرمحل بار کے صدرمنتخب ہوگئے تحصیل بارایسوسی ایشن پیرمحل کے انتخابات رانا عمران منج ایڈوکیٹ61ووٹ لے کر چوتھی مرتبہ تحصیل پیرمحل بار کے صدرمنتخب ہوگئے ان کے مدمقابل مہر شاہزیب سرگانہ ایڈوکیٹ نے 60ووٹ حاصل کیے تفصیل کے مطابق تحصیل بار پیرمحل کے انتخابات میں رانا عمران منج ایڈوکیٹ اور ان کے پینل نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی جبکہ ان کے مدمقابل گروپ مہر شاہزیب سرگانہ ایڈوکیٹ گروپ دوسرے نمبر پر رہا جنرل سیکرٹری کے لیے راؤ نعمان عاقل ایڈوکیٹ جنرل سیکرٹری نے 77ووٹ لے کر جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل محمد شہباز عالم نے 44ووٹ حاصل کییجبکہ نائب صدر میاں زاہد حسین تھہیم ایڈوکیٹ پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں کل ووٹ 132میں سے 123ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ نائب صدر میاں زاہد حسین تھہیم ایڈوکیٹ پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں محمد سلیم رضا 69ووٹ لے کر فنانس سیکرٹر ی جبکہ ان کے مدمقابل شعبان نوناری نے 51ووٹ حاصل کیے جائنٹ سیکرٹری محمد صغیراللہ 69ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل میاں محمد علی کاٹھیہ 49ووٹ حاصل کرسکے الیکشن بورڈ میں میاں طارق حسین ایڈوکیٹ چیئرمین جبکہ لیاقت علی بھٹی ایڈوکیٹ ، رانامحمد احسان الحق ایڈوکیٹ ممبران کی نگرانی میں الیکشن ہوا رانا عمران منج ایڈوکیٹ گروپ کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر صدر پریس کلب پیرمحل رانا شاہدا لرحمن ، جنرل سیکرٹری رانامحمد اشرف ، اسد قادری ، پریس کلب ممبران عہدیداران سمیت وکلاء صحافیوں فلاحی سماجی تنظیموں نے مبارکبا د دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا یادرہے کہ چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کرنے والے پینل نے پیرمحل تحصیل کو سیشن ڈویژن قرار دینے میں نمایاں کردار اداکیا تھا اس موقع پر نومنتخب صدر راناعمران منج ایڈوکیٹ نے صحافیوں سے گفتگومیں کہا کہ انشاء اللہ جلدہی پیرمحل تحصیل میں ایڈیشنل جج سمیت کی عدالت سمیت وکلاء کی فلاح کے لیے چیمبر کی تعمیر اور جوڈیشل کمپلیکس کے لیے کوششیں بروئے کار لائیں گے اور وکلاء برادری کے حقوق کے لیے ہر جگہ پر آواز بلند کرتے رہیں گے
0 notes
discoverislam · 10 years
Text
Ghilaf-e-Kaba - کعبہ پر غلاف چڑھانے کی ابتدا کب ہوئی اور آج تک اس کی تاریخ کیا ہے.......
کعبہ پر غلاف چڑھانے کی ابتدا کب ہوئی اور آج تک اس کی تاریخ کیا ہے ۔ اس بارے میں تاریخ کا کوئی مؤرخ اس کا قدیم ریکارڈ پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ لیکن جو روایات علماءاسلام تک پہنچی ہیں ان کے مطابق کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے کعبۃ اللہ پر غلاف حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے چڑھایا تھا ۔
اس کے بعد صدیوں تک تاریخ خاموش ہے پھر یہ ذکر ملتا ہے کہ عدنان نے کعبہ پر غلاف چڑھایا اس کے بعد پھر عرصہ بعید تک تاریخ خاموش ہے ۔ پھر یمن کا بادشاہ اسد جو زمانہ نبوت سے دو سو 200برس قبل گزرا ہے اس کے متعلق ذکر ملتا ہے کہ اس نے سرخ رنگ کا دھاری دار یمنی کپڑا ” الوسائل “ کا مکمل غلاف چڑھایا ۔ قریش کے انتظام سنبھالنے سے غلاف کعبہ کی مکمل تاریخ ملحق ہے اس قبیلہ کی روایات زمانہ اسلام تک محفوظ ہیں ۔
بنی مخزوم کے ایک سردار بنو ربیعہ نے قریش سے یہ بات طے کی کہ ایک سال بنی مخزوم اور ایک سال قریش غلاف چڑھائیں گے ۔ اس کے علاوہ زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ عرب کے مختلف قبیلے اور ان کے سردار جب بھی زیارت کے لیے آتے تو اپنے ساتھ قسم قسم کے پردے لاتے ۔ جتنے لٹکائے جا سکتے وہ لٹکا دئیے جاتے باقی کعبۃ اللہ کے خزانے میں جمع کر دئیے جاتے ۔ جب کوئی پردہ بوسیدہ ہو جاتا تو اس کی جگہ دوسرا پردہ لٹکا دیا جاتا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کا ایک واقعہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دادی نے اپنے ایک صاحبزادے کے گم ہونے پر نذر مانی کہ اگر مل جائے تو کعبہ پر ریشمی غلاف چڑھائیں گی ۔ جب وہ مل گئے تو انہوں نے نذر پوری کرتے ہوئے سفید رنگ کا ریشمی غلاف چڑھایا ۔
زمانہ نبوت سے قبل کی قریش کی تعمیر جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بنفسِ نفیس شریک تھے ۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد اہل مکہ نے بڑے اہتمام کے ساتھ کعبہ پر غلاف چڑھایا ۔
فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا :
یہ وہ دن ہے کہ اللہ تعالیٰ کعبہ کی عظمت قائم فرمائے گا اور اب ہم اس پر غلاف چڑھائیں گے ۔ اس زمانے کا ایک یہ واقعہ بھی ملتا ہے کہ ایک عورت کعبہ میں خوشبو کی دھونی دے رہی تھی کہ ایک چنگاری اڑ کر ان غلافوں پر گری اور زمانہ جاہلیت کے تمام غلاف جل گئے ۔ تو مسلمانوں نے کعبۃ اللہ پر غلاف چڑھایا یہ دورِ اسلام کا پہلا غلاف ہے ۔ ( فتح الباری بروایت سعید بن مسیب رحمہ اللہ )
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے زمانہ میں کعبہ پر یمنی کپڑے کا دھاری دار غلاف چڑھایا ۔ جب مصر فتح ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے دور خلافت میں اعلیٰ مصری کپڑے ( قباطی ) کا غلاف بنوا کر چڑھایا ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں غلاف کعبہ کے بارے میں روایت خاموش ہے ۔ زمانہ قدیم میں یہ دستور تھا کہ جب حجاج کرام دس محرم تک اپنے اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے تو تب کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا ۔
اسی طریقے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاءکے زمانے میں عمل ہوتا رہا ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں دس محرم کے علاوہ ایک اور غلاف عیدالفطر کے دن بھی چڑھایا پھر اسی طرح یزید رحمہ اللہ اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے دور میں یہ عمل کیا ۔ خلیفہ عبدالملک بن مروان کے عہد میں یہی مستقل طریقہ بن گیا ۔ جو آج تک جاری ہے ۔
زمانہ جاہلیت میں مختلف لوگ اپنی اپنی طرف سے یہ عمل کرتے تھے لیکن اسلامی دور میں غلاف چڑھانا حکومت کی ذمہ داری قرار پایا ۔
مسند عبدالرزاق کی روایت کے مطابق ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا ، کیا ہم کعبہ پر غلاف چڑھائیں ؟ انہوں نے فرمایا : کہ اب تمہاری طرف سے اس خدمت کو حکمرانوں نے سنبھال لیا ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے : ( کسوۃ البیت علی الامراء )
” بیت اللہ کا غلاف حکمرانوں کے ذمے ہے ۔ “
عباسی خلافت کے زوال تک غلاف کی تیاری مرکزی حکومت کے زیراہتمام ہوتی تھی ۔ جب مرکزی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تو مختلف علاقوں کے حکمران اپنی اپنی طرف سے غلاف بنوا کر بھیجتے رہے اور بسا اوقات ایک وقت میں کئی کئی غلاف چڑھائے جاتے ۔
اس سلسلہ میں ایک مرتبہ 466ھ میں ہندوستان سے غلاف بنوا کر بھیجا گیا مصر کے فرماں روا الملک الصالح اسمٰعیل بن ناصر نے 750ھ میں غلاف کعبہ تیار کرانا اپنے ذمے لے لیا ۔ اور اس غرض سے تین گاؤں وقف کر دئیے ۔ مصر پر ترکوں کے قبضے کے بعد سلطان سلیمان اعظم نے ملک الصالح کے وقف میں سات گاؤں کا اور اضافہ کر دیا ۔ اس عظیم وقف کی آمدنی سے ہر سال کعبہ کا غلاف مصر سے بن کر آنے لگا ۔ اس کے علاوہ خانہ کعبہ کے اندر کے پردے بھی وقتاً فوقتاً اسی وقف سے بنا کر بھیجے جاتے رہے ۔ اس زمانہ میں اس وقف شدہ زمین کی کل آمدنی جو موجودہ زمانہ میں ایک لاکھ پچاس ہزار درہم مصری پونڈ تھے ۔
جب مصر کے وائسرائے محمد علی پاشا نے ترکی سلطنت سے بغاوت کر کے خودمختاری حاصل کر لی تو اس نے یہ وقف منسوخ کر دیا اور غلاف کعبہ صرف حکومت مصر کے خرچ پر بنوا کر بھیجنا شروع کر دیا ۔
پہلے غلاف مختلف رنگوں کے ہوتے تھے ۔ خلیفہ مامون الرشید کے دور میں سفید رنگ کا غلاف چڑھایا گیا ۔ سلطان محمود غزنوی نے زرد رنگ کا غلاف چڑھایا ۔
٭ خلیفہ ناصر عباسی نے 575ھ تا 622ھ کی ابتدا میں سبز اور پھر سیاہ ریشم کا غلاف بنوا کر بھیجا ۔ تب سے آج تک سیاہ غلاف ہی چڑھایا جا رہا ہے ۔ غلاف کعبہ کے چاروں طرف زری کے کام کی پٹی بنانے اور اس پر کعبۃ اللہ کے متعلق قرآن مجید کی آیات لکھوانے کا یہ سلسلہ سب سے پہلے 761ھ میں مصر کے سلطان حسن نے شروع کیا اس کے بعد سے آج تک یہ طریقہ جاری ہے ۔
ایک طرف آل عمران 97-96 لکھی جاتی ہے :
(( ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبرکا وہدی للعلمین [96] فیہ ایت بینت مقام ابرہیم ومن دخلہ کان امنا وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ومن کفر فان اللہ غنی عن العلمین )) ( آل عمران :96,97 )
دوسری طرف المائدہ آیت نمبر97:
(( جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام قیما للناس والشہر الحرام والہدی والقلآئد ذلک لتعلموا ان اللہ یعلم ما فی السموت وما فی الارض وان اللہ بکل شیئ علیم)) ( المائدہ : 97 )
تیسری طرف سورۃ البقرہ آیت نمبر 127,128 :
(( واذ یرفع ابرہم القواعد من البیت واسمعیل ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیمo ربنا واجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنآ امۃ مسلمۃ لک ص وارنا مناسکنا وتب علینا انک انت التواب الرحیم )) ( سورۃ البقرہ : 127, 128 )
چوتھی جانب اس فرماں روا کا نام لکھا جاتا ہے جس کی طرف سے غلاف بنا کر بھیجا گیا ۔ گزشتہ صدی کے آغاز تک غلاف کعبہ دنیا کے سیاسی حالات سے محفوظ رہا ۔ جنگیں ہوتی رہیں سلطنتوں کے تعلقات بنتے اور بگڑتے رہے ، مگر خانہ کعبہ کے لیے غلاف جہاں سے آیا کرتا تھا وہیں سے آتا رہا ۔ لیکن گزشتہ صدی کے آغاز میں دنیا کے سیاسی حالات اس پر بھی اثر انداز ہوئے ۔ جنگ عظیم اول میں جب ترکی سلطنت جرمنی کے ساتھ شریک جنگ ہوئی تو اسے اندیشہ ہوا کہ مصر سے غلاف کے آنے میں انگریز رکاوٹ بنے گا ۔ ایسے میں ترکی نے ایک شاندار غلاف استنبول سے تیار کرا کے حجاز ریلوے کے ذریعے مدینۃ منورہ بھیج دیا ۔
عین وقت پر مصر سے بھی غلاف پہنچ گیا ۔ تو ترکی سے آیا ہوا غلاف مدینۃ منورہ میں محفوظ کر دیا گیا ۔
٭ 1923ءمیں شریف حسین اور مصر کے حالات آپس میں خراب ہو گئے اور مصری حکومت نے عین حج کے موقع پر جدہ پہنچے ہوئے غلاف کو واپس منگوالیا ۔ خوش قسمتی سے اس وقت جنگ کے زمانہ میں بھیجا ہوا ترکی غلاف کام آ گیا اسے فوری طور پر مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ پہنچایا گیا ۔
٭ 1925ءمیں سلطان ابن سعود رحمہ اللہ اور شریف حسین کی لڑائی کے زمانے میں مصر سے پھر غلاف نہ آیا ۔ ابن سعود رحمہ اللہ نے عراق کا بنا ہوا ایک غلاف چڑھا دیا جو شریف حسین نے بنوا کر رکھا ہوا تھا ۔
٭ 1927ءمیں ٹھیک یکم ذوالحجہ کو حکومت مصر نے غلاف بھیجنے سے پھر انکار کر دیا اور ابن سعود کو فوراً مکہ مکرمہ سے ایک غلاف بنوانا پڑا ۔
٭ 1928ءمیں مصر سے غلاف نہ آیا اور امرتسر سے مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ اور مولانا اسمٰعیل غزنوی رحمہ اللہ کے زیراہتمام غلاف بنو اکر بھیجا گیا ۔
ان تلخ تجربات کی بنا پر مکہ مکرمہ میں ایک دارالکسوۃ قائم کر دیا گیا تا کہ مصر سے آئے دن غلاف نہ آنے کی مصیبت کا مستقل حل کر دیا جائے ۔ اس کارخانے میں مولانا اسمٰعیل غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کی مدد سے ہندوستان کے بہت سے کاریگر فراہم کئے گئے ۔
٭ 1972ءمیں اس کارخانے کو جدید ترین بنانے اور اس کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک جدید کارخانہ کی بنیاد 1392ھ کو خادم الحرمین الشریفین ( شاہ فہد رحمہ اللہ ) نے رکھی جو اس وقت وزیر داخلہ اور مجلس وزرا کے نائب تھے ۔
٭ 1975ءبمطابق 1395ھ میں اس جدید کارخانے کا افتتاح خادم الحرمین الشریفین جو اس وقت ولی عہد تھے نے اپنے ہاتھ سے کیا ۔ اب یہ کارخانہ بنائی اور رنگائی کے جدید ترین آلات سے مزین ہے ۔ لیکن اس کام کو مشین کی بجائے ہاتھ سے ہی انجام دیا جاتا ہے ۔ اس لیے کہ ہاتھ کی کاریگری انسانی کمال کا فنی ورثہ تصور کیا جاتا ہے ۔
غلاف کی لمبائی 14میٹر اور اس کے اوپر والے ایک تہائی حصہ میں غلاف کو باندھنے والی ڈوری ہوتی ہے جس کی چوڑائی سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔ اور اس پر چاندی اور سونے کی پالش شدہ ڈوری سے قرآنی آیات لکھی جاتی ہیں ۔ اس ڈوری کی لمبائی 47میٹر کے قریب ہوتی ہے جو 16ٹکڑوں کا مجموعہ ہوتی ہے ۔ ڈوری والے حصے سے تھوڑا نیچے اسلامی آرٹ ( خطاطی ) میں سورہ الاخلاص اور چھ قرآنی آیات جن کا تذکرہ پہلے کر آئے ہیں ��کھی جاتی ہیں ۔
بیچ والے حصہ میں چند آیات درج ہوتی ہیں یہ آیتیں خط ثلث میں لکھی جاتی ہیں جو عربی کا سب سے خوبصورت خط ہے ۔ کعبے کے دروازے کا غلاف جسے برقعہ کہتے ہیں جو عمدہ اور نفیس کالے ریشم سے بنایاجاتا ہے ۔ جبکہ باقی غلاف بھی اسی رنگ کا ہوتا ہے لیکن اس کی عمدہ اور جاذبِ نظر ترتیب و کتابت اس کو دوسرے حصے سے ممتاز بنا دیتی ہے ۔ ان آیات کے نیچے اسی خط اور انداز میں یہ عبارتیں درج ہوتی ہیں کہ یہ غلاف مکہ مکرمہ میں تیار ہوا اور خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے اسے خانہ کعبہ کو بطور تحفہ پیش کیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے ۔
اس عمدہ اور نفیس غلاف کی تیاری پر ایک کروڑ ستر لاکھ سعودی ریال خرچ آتا ہے ۔ آیات و کلمات سے اس طرح مزین غلاف کعبہ سعودی عرب کی ایک یادگار ہے تاریخ میں اس انداز کا غلاف کعبہ کبھی تیار نہیں کیا گیا ۔
یہ مختصر تاریخ غلاف کعبہ آپ کے سامنے پیش کی ۔ اللہ کریم ہماری اس کوشش کو قبول فرمائے اور ہماری دیرینہ خواہش ہے کہ اللہ کریم اپنے گھر کی زیارت و خدمت کا موقع نصیب فرمائے ۔ ( آمین یارب العالمین )
0 notes
imamblogposts · 4 years
Text
حضرت علی۴ کی نظر میں انسان کی قدر و قیمت:
کلام الامام - امام الکلام
آیت اللہ علامہ محمد تقی جعفری (رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
ایک اہم موضوع پر بحث کرنے کے لئے دنیا کے کچھ ماہرین عمرانیات ‎ڈنمارک میں اکٹھے ہوئے، [مجھے بھی مدعو کیا گیا]، موضوع یہ تھا کہ "انسان کی حقیقی قدر و قیمت کیا ہے؟ انسانی قدر و قیمت کا معیار کیا ہے؟”
ماہرین میں سے ہر ایک نے اظہار خیال کیا اور ہر ایک نے کچھ خاص معیاروں کی طرف اشارہ کیا؛ یہاں تک کہ میری باری آئی۔
میں نے کہا:
”اگر آپ ایک انسان کی قدر و قیمت جاننا چاہتے ہیں تو دیکھ لیں کہ وہ کس چیز سے عشق و محبت رکھتا ہے. جس شخص کا عشق ایک دو منزلہ اپارٹمنٹ ہے، تو اس شخص کی قدر و قیمت اسی اپارٹمنٹ کے برابر ہے، جس کا پورا عشق ایک کار اور گاڑی ہے تو اس کی قدر و قیمت اسی کار کے برابر ہے۔ لیکن جس شخص کا عشق خدائے متعال ہے اس کی قیمت خود اللّہ ہے.”
علامہ فرماتے ہیں: اس مختصر سے خطاب کے بعد، میں اسٹیج سے اتر کر بیٹھ گیا. جب ماہرین عمرانیات نے میری باتیں سنیں؛ سب اٹھ کھڑے ہوئے اور کئی منٹوں تک تالی بجاتے رہے.
اور جب داد دینے کا سلسلہ ختم ہوا میں دوبارہ اٹھا اور کہا: میرے عزیزو! جو کچھ میں نے کہا یہ میرا کلام نہيں تھا بلکہ یہ ہماری ایک عظیم شخصیت امام علی علیہ السلام کا کلام ہے. جو نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:
”قِیمَةُ کُلِّ أمْرِئٍ مَا یُحْسِنُهُ*؛
ترجمہ: ہر شخص کی قیمت وہ چیز ہے جس کو وہ چاہتا ہے.
حوالہ: نہج البلاغہ، حکمت 81
اس کے بعد ”ایک بار پھر تمام ماہرین اٹھ کر کھڑے ہوئے اور سب نے کئی مرتبہ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا مقدس نام دہرایا اور داد دیتے رہے.”
ترجمہ: ابو اسد
0 notes
rebranddaniel · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Urdu News Paper
0 notes
katarinadreams92 · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ��اکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Hindi Khabrain
0 notes
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Urdu News
0 notes
dragnews · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Today Pakistan
0 notes
aj-thecalraisen · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخ��ہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Urdu News
0 notes
summermkelley · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت ک��بینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Roznama Urdu
0 notes
alltimeoverthinking · 5 years
Text
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسد عمر مستعفی، کابینہ میں وسیع پیمانے پر رد و بدل
اسلام آباد — 
پاکستان میں سیاسی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے اور وزیرخزانہ اسد عمر کے بعد کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزارت تبدیل کرکے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا ہے، جبکہ اسد عمر کی جگہ عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلم دان دے دیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا اعلان وزیر اعظم آفس کی طرف سے رات گئے کیا گیا جن کی وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دیدی ہے۔
حفیظ شیخ کو خزانہ کی وزارت دی گئی ہے، جبکہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی ہوئی جنہیں وزیر پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں تین نئے معاون خصوصی شامل کیے گئے ہیں جن میں فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان اطلاعات و نشریات کی معاون مقرر کی گئی ہیں۔
وزیر برائے قومی صحت عامر کیانی کی وفاقی کابینہ سے چھٹی کرا دی گئی ہے اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر اللہ کو معاون خصوصی برائے قومی صحت بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کو پٹرولیم ڈویژن پر معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی وفاقی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا ہے اور بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا ہے، جبکہ وزیر مملکت شہریار آفریدی کو وزیر برائے سیفران مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو بھی وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل آنے والی اطلاع کے مطابق، پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت کی صورتِ حال اس وقت بھی اچھی نہیں ہے۔
اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان جمعرات کو ٹوئٹر پر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ کابینہ میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیرِ اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارتِ خزانہ کے بجائے وزارتِ توانائی کا قلم دان سنبھال لیں۔
لیکن اسد عمر کے بقول انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ انہیں کابینہ میں مزید کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بھی اچھے نہیں اور اس کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ مشکل ہو گا اور آئندہ وزیرِ خزانہ کے لیے بھی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔
کسی کے دباؤ پر استعفیٰ دینے سے متعلق ایک سوال پر اسد عمر نے وضاحت کی کہ انہیں کسی سازش یا دباؤ کا علم نہیں بلکہ ان سے عمران خان نے گزشتہ شب پہلی بار وزارت میں تبدیلی کی بات کی تھی جس پر انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
کابینہ میں مزید تبدیلیاں متوقع
واضح رہے کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال پر حکومت اور خصوصاً وزیرِ خزانہ اسد عمر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنقید کی زد میں تھے اور اسد عمر کی وزارت سے رخصتی کی افواہیں گرم تھیں۔
وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے رواں ہفتے ہی اسد عمر سمیت کابینہ میں کسی قسم کی تبدیلیوں کی اطلاعات کی تردید کی تھی۔ لیکن ساتھ ہی وزیرِ اطلاعات نے یہ کہا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیرِ اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
لیکن جمعرات کو اسد عمر نے پہلے خود اپنی ٹوئٹ اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ کابینہ میں رد و بدل کیا جا رہا ہے جس کا اعلان ان کے بقول جمعرات کی شب یا جمعے کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
‘آئی ایم ایف سے معاملات طے’
اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں۔
اسد عمر نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اپنے اس دورے میں ہی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بھی اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدہ طے پایا ہے جس سے ان کے بقول معیشت کو سہارا ملے گا۔
کارپوریٹ سیکٹر کا تجربہ رکھنے والے اسد عمر تحریکِ انصاف میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں جو 2012ء میں تحریکِ انصاف کے عروج کے بالکل آغاز پر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد عمران خان نے انہیں بارہا مستقبل کا وزیرِ خزانہ قرار دیا تھا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی حکومت میں عمران خان نے اسد عمر کو خزانہ کا قلم دان سونپا تھا لیکن ان کی کارکردگی ابتدائی چند ماہ کے بعد سے ہی تنقید کی زد میں تھی۔
‘استعفیٰ اسد عمر کے بجائے عمران خان دیں’
حزبِ اختلاف کی جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسد عمر کے استعفے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’حکو��ت کو آٹھ ماہ بعد احساس ہوا ہے کہ اس کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں جس کی ذمہ داری براہِ راست عمران خان پر عائد ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس لیے استعفیٰ بھی اسد عمر کے بجائے عمران خان کو دینا چاہیے‘‘۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2ve4k4F via Daily Khabrain
0 notes
khouj-blog1 · 6 years
Text
سراج الحق دوسری مرتبہ امیرجماعت اسلامی منتخب
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/117365/
سراج الحق دوسری مرتبہ امیرجماعت اسلامی منتخب
جماعت اسلامی پاکستان نے نئے امیر کا اعلان کر دیا اور سینیٹر سراج الحق مسلسل دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب کر لیا گیا۔
جماعت اسلامی کے چیف الیکشن کمشنر اسد اللہ بھٹو نے آج منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 2019-2024 تک کے سیشن کے لیے ہونے والے انتخابات میں سراج الحق کی کامیابی اور امیر منتخب ہونے کا اعلان کیا۔
سراج الحق کے پہلے دور امارت کی مدت 9 اپریل 2019 کو ختم ہو گی اور وہ اب 5سال کے لیے دوبارہ امیر جماعت اسلامی منتخب ہو گئے ہیں۔
الیکشن میں حصہ لینے کے لیے مجموعی طور پر جماعت اسلامی کے 39ہزار 124 اراکین کو بیلٹ پیپرز بھیجے گئے تھے جن میں 34 ہزار 4 سو 66 مرد جبکہ 4 ہزار 8 سو 58 خواتین ووٹرز شامل تھیں۔
سراج الحق 1988 میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ بنے اور تعلیمی مراحل سے فراغت کے بعد جب عملی میدان میں آئے تو تقریباً ایک سال جماعت اسلامی کے کارکن کے طور پر کام کیا بعد میں رکن بن گئے۔
اکتوبر 2002 کے انتخابات میں سینئر وزیر جبکہ دو ہزار تین میں جماعت اسلامی صوبہ سرحد کے امیر بنے، 2009 میں انہیں جماعت اسلامی کے نائب امیر کی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔
منور حسن کی جانب سے امیر جماعت کے عہدے کے انتخاب میں حصہ نہ لیے جانے کے بعد 2014 میں وہ پہلی مرتبہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ سراج الحق قیام پاکستان سے قبل وجود میں آنے والی جماعت اسلامی کے پانچویں امیر ہیں جہاں ان سے قبل بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی، میاں محمد طفیل، قاضی حسین احمد اور منور حسن امیر کے منصب پر فائض رہ چکے ہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے ارکان نے کثرت رائے سے سینیٹر سراج الحق کو پانچ سال (2019ء – 2024ء) کے لیے امیر منتخب کر لیا ہے۔ اللہ تعالی نو منتخب امیر جماعت کو استقامت عطا فرمائے اور ان کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی جدوجہد کو کامیاب بنائے۔ آمین#AmeerJI_SirajUlHaq pic.twitter.com/OXG3LS3iJ3
— Jamaat-e-Islami (@JIPOfficial) March 21, 2019
مولانا مودودی 1972 تک امیر کے عہدے پر فائز رہے اور ان کی جگہ میاں طفیل کو جماعت کا نیا امیر منتخب کر لیا گیا تھا جو 1987 تک امیر جماعت اسلامی رہے۔
اس کے بعد قاضی حسین احمد اس عہدے پر منتخب ہوئے لیکن 1993 کے عام انتخابات میں شکست کے سبب قاضی حسین احمد نے 1994 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا البتہ امیر کے لیے ہونے والے چناؤ میں انہیں دوبارہ امیر منتخب کر لیا گیا۔
قاضی حسین احمد کے بعد 2008 میں منور حسن امیر منتخب ہوئے لیکن انہوں نے مسلسل خراب ہوتی صحت کے سبب اگلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور یوں وہ اب تک جماعت کے واحد امیر ہیں جو محض ایک مرتبہ امارات کے منصب پر فائض ہوئے۔
0 notes
mwhwajahat · 6 years
Photo
Tumblr media
اٹک ؛ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل حل کر نے کے لیے کو شاں ہے اٹک ؛ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل حل کر نے کے لیے کو شاں ہے اس ضمن میں تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور ان مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی سی آفس میں عوامی شکایات سے متعلق اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عشرت اللہ خان نیازی ، ڈی پی او حسن اسد علوی ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ( ریونیو ) شاہد عمران مارتھ ، ضلع بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز اور محکموں کے سر براہان نے شر کت کی اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے علی محمد خان نے کہا کہ ضلع بھر کے تمام افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کر یں اور اس سلسلہ میں سائلین کو مکمل سہولت فراہم کر یں افسران کو چاہیے کہ وہ انہیں وی وی آئی پی کی اہمیت دیں تمام محکمہ جات اس سلسلہ میں اپنے دفاتر میں خصوصی ڈیسک قائم کریں اور اس کے ساتھ فوکل پرسن بھی مقرر کر یں جو ان مسائل کو سنے اور ارباب اختیار تک پہنچائے اس کے علاوہ فوکل پرسن متعلقہ اعلیٰ حکام کے ساتھ بھی رابطہ میں رہے اور سائلین کے مسائل حل کر نے کی کوشش کرے عوامی مسائل حل کر نے کے سلسلہ میں تمام محکمہ آگاہی مہم بھی چلائے تاکہ ضلع بھر کی عوام ان سے فوری رابطہ کرے اس ضمن میں مقامی ایم پی اے اور ایم این اے سے بھی مددحاصل کی جائے اور انہیں بھی اس عمل کا حصہ بنایا جائے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پرعوامی شکایات کے ازالہ کیلئے وزیر اعظم آفس اور وزیر اعلیٰ آفس میں سٹیزن پورٹل قائم کیا گیا ہے جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر عوامی شکایات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ان کے حل کیلئے اقدامات کیے جاتے ہیں ضلع بھر کے تمام افسران کو چاہیے کہ وہ روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ عوامی شکایات کو سننے اور ان کے ازالہ کیلئے وقف کریں تاکہ عوام کی حقیقی معنوں میں خدمت کی جاسکے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف اور صرف عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور تمام افسران سے امید کر تی ہے کہ وہ اس عظیم مقصد میں حکومت سے بھر پور تعاون کریں گے کیونکہ عوامی مسائل کے حل کے ذریعہ ہی ہمارا ملک پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے عوامی خد مت ہمارے منشور کا بنیادی حصہ ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ساتھی دن رات محنت کر رہے ہیں وزیر مملکت نے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ سائلین کے مسائل کم سے کم وقت اور ترجیح بنیادوں پر حل کریں بعد ازاں انہوں نے سائلین کے مسائل توجہ سے سنے اور متعلقہ حکام کو موقع پر ان شکایات کے جلد ازالہ کی ہدایات جاری کیں سائلین سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہاعوامی شکایات سیل کی نگرانی وزیر اعظم عمران خان خود کر رہے ہیں انہوں نے اس ضمن میں انہیں ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ وہ خود ملک بھر میں ڈویژنل اور ضلعی سطح پر جاکر عوامی شکا یات سنیں اور ان کے حل کیلئے موقع پر ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اس کے ساتھ اس ضمن میں رپورٹ وزیر اعظم آفس میں ارسال کی جائے ۔ اٹک ؛وفاقی وزیر پارلیمانی امور انجینئر علی محمد خان کی بند کمرہ میں کھلی کچہری آمد کو میڈیا سے خفیہ رکھا گیا تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر پارلیمانی امور انجینئر علی محمد خان کی اٹک آمد پر ان کے دورے کو خفیہ رکھا گیا کھلی کچہری ڈی سی او کے ہال کے بند کمرے میں رکھی گئی انچارج وزیر اعظم شکایات سیل نے لوگوں کے مسائل سنے اور موقع پر متعلقہ افسران کو احکامات جاری کیے اس موقع پر ضلع بھر کی اعلیٰ قیادت موجود تھی سائلین نے شکایات کیلئے آنے والے سائلین وفاقی وزیر کی جانب سے فوری احکامات پر انتہائی مطمئن اکثر سائلین کو وفاقی وزیر کی آمد کا پتہ نہ چل سکا دیر سے معلوم ہو نے پر جب سائلین کو وفاقی وزیر کی آمد کا پتہ چلا تو اس وقت وفاقی وزیر ڈی سی دفتر سے جا چکے تھے اکثر سائلین اپنی درخواستیں لے کر باہر کھڑے رہے اور اپنے مسائل پیش نہ کرسکے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے جس وقت بھی کسی وزیر کی اٹک آمد ہو تی ہے تو ان کی آمد کو خفیہ رکھا جاتا ہے تاکہ سائلین وزیر تک رسائی نہ کر سکیں جس کی وجہ سے لو گوں کے بہت سے مسائل فائلوں کی نظر ہو کر رہے جاتے ہیں مسائل کی ماری ہوئی غریب عوام نے وفاقی وزیر علی محمد کو رخصت کیا ۔ اٹک ؛قتل اور سنگین وارداتوں میں ملوث راولپنڈی پولیس کی حراست سے 5 خطرناک قیدیوں کی فرار کی کوشش ، تفصیلات کے مطابق پولیس راولپنڈی عدالتوں میں پیشی کے بعد قیدیوں کو واپس اٹک جیل لارہی تھی کہ اٹک واپس آتے وقت جھلا خان چوک کے قریب قیدی آپس میں لڑ پڑے قیدیوں کو چھڑانے کیلئے جوں ہی دروازہ کھولا گیا تو اسی اثناء میں 5 قیدیوں نے پولیس ملازمین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بھاگنے کی کوشش کی آر پی او راولپنڈی فیاض احمد دیو کی ہدایت پر ڈی پی او کی زیر نگرانی تھانہ صدر اٹک ایس ایچ او عاطف ستار نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ تمام علاقہ کی ناکہ بندی کر کے 4 قیدی جو سنگین وارداتوں میں ملوث تھے کو جھلا چوک کے قریب سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ محسن قتل کے الزام میں زیر دفعہ 302 میں ملوث تھا فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا فرار ہونے والے مجرم کی تلاش کیلئے تمام علاقہ کی ناکہ بندی کر کے سختی سے ہر آنے جانے والے کی چیکنگ کی جا رہی ہے ۔ اٹک؛پنجاب فوڈاٹھارٹی اٹک کی ٹیم کی پابندی کے باوجود کھلی جگہ گوشت ذبح کرنے والے پنڈی گھیب کے قصاب کے خلاف کاروائی ، میاانولہ چکن شاپ کی دکان سیل کرنے پر دکاندار پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیم سے جھگڑ پڑا اور گالی گلوچ پر اترآیا پنجاب فوڈاتھارٹی کی ٹیم نے 15 پر کال کرکے پولیس کو موقع پر بلالیا جبکہ دوسری جانب ڈان دکاندار کو بچانے کیلئے متعدد سیاسی شخصیات بھی بیچ میں کود پڑیں پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کئی مرتبہ ہم اس دکاندار کو وراننگ لیٹر جاری چکے تھے عمل پیرا ہونے کے موصوف ہم سے بدتمیزی پر اتر آئے ہیں اور نازیباں گالیاں بھی نکال رہے ہیں جس پر ہمیں مجبوراً مقامی پولیس کو بلانا پڑا ہماری یہ ڈیوٹی اور عزم ہے کہ لوگوں کو جراثیم سے پاک اور صاف کھانے کی اشیاء ملیں تاکہ لوگ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں ۔ اٹک؛ پنڈی گھیب ، کھوڑ اورگردونواح کے ہزاروں عمر رسیدہ پنشن لینے والے بزرگوں کی حکومت سے اپیل ہے کہ بڑھاپا الاؤنس میں اضافہ کیا جائے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں ہمیں صرف 5 ہزار 250 روپے پنشن دی جا رہی ہے مہنگائی کے اس دور میں ہماری گزر بسر بہت مشکل سے ہو رہی ہے ہم لوگوں نے اپنی زندگیاں اس وطن کی خدمت میں گزار دیں مگر اب جب ہماری خدمت کا وقت آیا تو چند ہزار روپے پنشن دی جا رہی ہے اتنی کم پنشن میں انسان کیسے گزرا کر سکتا ہے نواز شریف حکومت نے بھی بڑھاپا پنشن میں اضافہ کیا تھا پھر چیف جسٹس اور عمران خان حکومت نے بھی کم از کم پنشن 10 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا مگر صرف اعلان ہی ہوا وعدہ پورا نہیں کیا محمد جمشید ، محمد امیر ، حاجی عبدالرزاق ، محمد اسلم ، غلام حسن ، منظور حسین ، غلام یوسف ، محمد نذر اور عبدالطیف نے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے اپیل کی ہے کہ ہمارے بڑھاپے پر ترس کرتے ہوئے حکومتی اعلان کے مطابق بڑھاپا پنشن کم از کم 10 ہزار کی جائے تاکہ مہنگائی کے اس دور میں ہم غریب آسانی سے اپنی گزر بسر کر سکیں ۔ اٹک ؛تھانہ حضرو کی حدود میں منشیات فروش گرفتار مقدمہ درج تفصیلات کے مطابق ڈی پی او کی خصوصی ہدایات پر سرکل حضرو کو ٹاسک دیا گیا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے انچارج سٹی چوکی پولیس اے ایس آئی زبیر حیات نے ملازمین کے ہمراہ خگوانی چوک پر ناکہ بندی کر دی ایسی اثنا میں خگوانی گاؤں سے صابر سکنہ خگوانی حضرو کی جامہ تلاشی کے دوران اس کے قبضہ سے 1100 گرام چرس برآمد ہوئی پولیس نے ملزم کے خلاف 9-C ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا تفتیش اے ایس آئی زبیر حیات کر رہے ہیں ۔ اٹک ؛ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے ٹرانسفر ہونے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جناب سہیل اکرام کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا جس میں ڈپٹی کمشنر عشرت اللہ نیازی ، ایڈیشنل سیشن ججز ، سینئرسول ججز ، اسسٹنٹ کمشنرز اور ضلع بھر کے ایس ڈی پی اوز نے شرکت کی اس موقع پر ڈی پی او نے خطاب کرتے ہوئے سیشن جج سہیل اکرام کی اٹک میں گراں قدر خدمات کو سراہا اور کہا کہ آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا تقریب سے ڈپٹی کمشنر عشرت اللہ نیازی نے بھی خطاب کیا آخر میں سیشن جج کی خدمات پر ان کو اٹک پولیس کی جانب سے یادگاری شیلڈ بھی گفٹ کی گئی ۔ اٹک ؛ پولیس نے چرس برآمد کرکے ایک شخص کو گرفتار کرلیا تفصیلات کے مطابق انچارج چوکی فورملی سب انسپکٹر شکیل احمد نے دوران گشت جمروز عرف لنگڑا ولد ممروز خان ساکن فورملی سے 1270 گرام گردہ چرس برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کر کے ملزم کے خلاف 9-C ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔
0 notes
dhanaklondon · 6 years
Text
جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے میلاد النبی کاانعقاد کیاگیا
برلن/ ڈریسڈن : رپورٹ مطیع اللہ
جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے میلاد النبی کاانعقاد کیاگیا جسمیں پاکستان کمیونٹیز نے بھر پور حصہ لیا
میلادالنبی کے مبارک موقع پر ڈریسڈن شہر میں پاکستانی مسجد کی تعمیرکا بھی اعلان کیا گیاقبل ازیں  عربیوں کی مسجد  اسلامی مرکز میں پاکستانی کمیونٹی ڈریسڈن کے زیر اہتمام منعقدہ میلاد النبی زیر صدرات  نیورن برگ شہر کے جامع مسجد کے خطیب مولانا محمد یاسر عرفات،  لیبزک شہر کے بلال مسجد کے مولانا طاہر یسین اور پاکستان تحریک انصاف کشمیر یوتھ ونگ کے کوآرڈینیٹر رانا ثاقب خالدکی زیر صدرات منعقدہ میلاد شریف کا باقاعدہ آغاز لیبزک شہر سے تعلق رکھنے والے قاری محمد زمان نے قرآن پاک کے تلاوت سےکیا
تلاوت قرآن کے بعد تقریب کے میزبان ملک شکور نے حضورۖ پر اجتماعی درود شریف بھیجا اور نعت خوان کا سلسلہ شروع کیا اس موقع پر جرمنی کے مشہور نعت خواں برلن شہر سے تعلق رکھنے والے پی ٹی ائی کے معروف نعت خوان سید اسد علی شاہ،  لیبزک شہر کے مہر علی نواز اور ڈریسڈن شہر کے مشہور نعت خوان ملک کاظم اعوان،  راجہ تنویر نے نعت مقبول پیش کئے میلاد کے شرکاء نعرے تکبیر اللہ اکبر، یا سید یا مرشدی یا نبی یا۔نبی ، درود شریف اور دیگر عقیدت نعرے لگا رہیے تھے  میلاد النبی کے تقریب سے سے خطاب کرتے ھوئے نیورن برگ شہر کے جامع مسجد کے خطیب مولانا محمد یاسر عرفات نے کہا کہ محبت مصطفیؐ ایمان کی اساس اور مسلمان کا سرمایہ حیا ت ہے۔میلا د مصطفیؐ کی محا فل کا انعقاد محبت رسولؐ کے اظہا ر کا ذریعہ اور دنیا تک پیغمبر اسلام کی تعلیمات امن و سلامتی ،عدل و انصاف ،احترام اانسانیت کا پیغام پہنچانا میلاد کا اولین مقصد ہے میلاد النبی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام انسانیت کیلیے امن کا پیام لے کر آیا ہے مسلمان نبی کریمؐ کی سیرت اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ ذکرِ رسول میں آنے والی موت سعادت ہے، موت سے خوف زدہ ہونا مسلمان کا شیوا نہیں، انہوں نے میلاد النبی کے محفل میں شریک شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسوۂ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اخلاق حسنہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور نماز و روزہ کے ساتھ ساتھ ہر مسلمان کو اس کی پیروی کرنی چاہیے، یہ دنیا اور آخرت میں کامیابی اور نجات کا ذریعہ ہے۔ ،زندگیاں بیت جائیں مگر حضورؐ کے اوصاف بیان نہیں کیے جا سکتے انہوں نے کہا کہ اگر انسان کے پاس اخلاق نہیں تو کچھ بھی نہیں خواہ وہ کتنا ہی امیر کبیر کیوں نہ ہو اور اسے اقتدار و اختیارات کے کتنے ہی وسائل کیوں نہ حاصل ہوں جب تک پیارے نبیۖ کی محبت نہ ھو اس کہ حیثیت کچھ بھی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے دین غالب اور مکمل کر نے کے لیے رسول اکرم ؐ کو دنیا میں بھیجا تھا ۔اس دین میں انسانیت کی بھلائی اور خیر ہی خیر ہے ۔ پیغمبرآخرالزماں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے آپؐ کی مبارک زندگی قرآن کریم کا عملی نمونہ ہے گویا آپؐ چلتا پھرتا قرآن تھے آپؐ کی اطاعت ہی سے ہدایت میسر آسکتی ہےمیلاد شریف سے خطاب کرتے ھوئے  وحید شاہ المعروف شاہ جی نے کہا کہ عشق مصطفیﷺ امت مسلمہ کے عروج کا راستہ ہے، عشق مصطفیؐ اور قانون کے راستے سے حرمت رسولؐ کی حفاظت کریں گے۔
۔ مسلمان ناموس رسالت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ ذات مصطفیؐ سے تعلق کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کرنے سے ہی غلامی ملتی ہے۔ عشق مصطفی ؐہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہوکر ہی امت مسلمہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حضوؐر سے عشق اور محبت ہمارے ایمان کا جزو ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ ؐ کی ذات گرامی کے ساتھ ساتھ ہم آپ ؐ کے مشن کے ساتھ بھی محبت کریں۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن ،محبت اور روادری کا دین ہے آج امت مسلمہ کے زوال کی وجہ دین اسلام کی تعلیمات کو ترک کرنا اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل نہ کر نا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن انسانوں کو انصا ف اور حقوق دینے سے آئے گا اور اسلام لو گو ں کو ان کے حقوق ادا کر نے اور بلا تفریق انصاف مہیا کر نے کا حکم دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ انسانیت کی کامیابی رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر نے سے ہی ممکن ہے اور قر آن و سنت کا راستہ چھوڑ کر ہم کامیاب نہیں ہو سکتے انہوں نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے مسلمان غفلت اور آپس میں اختلافات و انتشار کا شکار ہیں جس کی وجہ سے مسلمان آج پستی کاشکار ہے ۔ ،انہوں نے کہاکہ خلفائے راشدین کے طرز عمل اور انداز حکمرانی کو اپنا لیں محمدؐ کہ سیرت ہمارے لیے مشعل راہ ھے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنت ہع عمل پھیرا ھونگے تو جنت ہماری منزل ھوگی بلال مسجد ۔لیبزک کے خطیب مولا طاہر یسین نے کہا کہ اسلام امن ،محبت اور روادری کا دین ہے آج امت مسلمہ کے زوال کی وجہ دین اسلام کی تعلیمات کو ترک کرنا اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل نہ کر نا ہے۔ ،انہوں نے کہا کہ انسانیت کی کامیابی رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر نے سے ہی ممکن ہے اور قر آن و سنت کا راستہ چھوڑ کر ہم کامیاب نہیں ہو سکتے انہوں نے کہا ہے کہ عاشقان رسولؐ ولادت مصطفی ؐ کے ماہ مقدس میں خاتم الا نبیا سے تجدید عہد وفا کرتے ہے عاشقان رسول ؐ شر انگیزی پھیلانے والوں پر ؐ گہری نظر رکھیں انہوں نے کہا ہے تاجدار کائنات حضرت محمد ﷺر پیغمبر امن بن کر تشریف لائے۔پیغمبر خدا کا پیغام امن،محبت،بھائی چارگی ہے ،محمد ؐکا غلام اور امتی کبھی بے راہ روی کا شکار نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمات مصطفیؐ نے انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا اور اسلام کی روشنی سے پورے عالم کو منور کیا۔بعد ازیں میلاد شریف کے میزبان پی ٹی ائی کشمیر یوتھ ونگ کے کوارڈینیٹر رانا ثاقب خالد نے شرکاء کے ساتھ وفاعہد کرتے ھوئے کہا کہ ہم ہر سال میلاد النبی منائنگے اس موقع پر ہنور شہر کے معروف کاروباری شخصیت پاکستان تحریک انصاف جرمنی کے مرکزی رہنما جاوید اقبال نے کمیونٹی  کو پاکستانی مسجد بنانے کی تجویز پیش کی جس پر کیمونٹی نے کہا کہ ہم پاکستانی کیمونٹی کے لیے مسجد بنائنگے میلاد کے شرکاء میں اس وقت مسجد فنڈقائم۔کیا گیا جس میں متعدد شرکاء نے اپنا حصہ ملایا فنڈ میلاد النبی کے صدر رانا ثاقب کے پاس جمع کیا گیا شرکاء میلاد نے تقریب کے اختتام پر درود کا ورد کیا بعد ازین شرکائے میلاد النبی کے لیے لنگر کا اہتمام کیا گیا میلاد شریف میں ڈریسڈن،  لیبزک،  برلن،  ہیمبرگ،  روکسٹر سمیت دیگر قریب وجوار کے اضلاع کے پاکستانی کمیونٹیز کی بڑی تعداد نے شرکت کی،  میلادالنبی کے میزبان رانا ثاقب نے تمام شرکاء کا فردا فردا شکریہ ادا کیا ۔
 جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں پہلی مرتبہ پاکستانی میلاد النبی کاانعقاد کیاگیا  جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے میلاد النبی کاانعقاد کیاگیا برلن/ ڈریسڈن : رپورٹ مطیع اللہ جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے میلاد النبی کاانعقاد کیاگیا جسمیں پاکستان کمیونٹیز نے بھر پور حصہ لیا میلادالنبی کے مبارک موقع پر ڈریسڈن شہر میں پاکستانی مسجد کی تعمیرکا بھی اعلان کیا گیاقبل ازیں  عربیوں کی مسجد  اسلامی مرکز میں پاکستانی کمیونٹی ڈریسڈن کے زیر اہتمام منعقدہ میلاد النبی زیر صدرات  نیورن برگ شہر کے جامع مسجد کے خطیب مولانا محمد یاسر عرفات،  لیبزک شہر کے بلال مسجد کے مولانا طاہر یسین اور پاکستان تحریک انصاف کشمیر یوتھ ونگ کے کوآرڈینیٹر رانا ثاقب خالدکی زیر صدرات منعقدہ میلاد شریف کا باقاعدہ آغاز لیبزک شہر سے تعلق رکھنے والے قاری محمد زمان نے قرآن پاک کے تلاوت سےکیا تلاوت قرآن کے بعد تقریب کے میزبان ملک شکور نے حضورۖ پر اجتماعی درود شریف بھیجا اور نعت خوان کا سلسلہ شروع کیا اس موقع پر جرمنی کے مشہور نعت خواں برلن شہر سے تعلق رکھنے والے پی ٹی ائی کے معروف نعت خوان سید اسد علی شاہ،  لیبزک شہر کے مہر علی نواز اور ڈریسڈن شہر کے مشہور نعت خوان ملک کاظم اعوان،  راجہ تنویر نے نعت مقبول پیش کئے میلاد کے شرکاء نعرے تکبیر اللہ اکبر، یا سید یا مرشدی یا نبی یا۔نبی ، درود شریف اور دیگر عقیدت نعرے لگا رہیے تھے  میلاد النبی کے تقریب سے سے خطاب کرتے ھوئے نیورن برگ شہر کے جامع مسجد کے خطیب مولانا محمد یاسر عرفات نے کہا کہ محبت مصطفیؐ ایمان کی اساس اور مسلمان کا سرمایہ حیا ت ہے۔میلا د مصطفیؐ کی محا فل کا انعقاد محبت رسولؐ کے اظہا ر کا ذریعہ اور دنیا تک پیغمبر اسلام کی تعلیمات امن و سلامتی ،عدل و انصاف ،احترام اانسانیت کا پیغام پہنچانا میلاد کا اولین مقصد ہے میلاد النبی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام انسانیت کیلیے امن کا پیام لے کر آیا ہے مسلمان نبی کریمؐ کی سیرت اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ ذکرِ رسول میں آنے والی موت سعادت ہے، موت سے خوف زدہ ہونا مسلمان کا شیوا نہیں، انہوں نے میلاد النبی کے محفل میں شریک شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسوۂ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اخلاق حسنہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور نماز و روزہ کے ساتھ ساتھ ہر مسلمان کو اس کی پیروی کرنی چاہیے، یہ دنیا اور آخرت میں کامیابی اور نجات کا ذریعہ ہے۔ ،زندگیاں بیت جائیں مگر حضورؐ کے اوصاف بیان نہیں کیے جا سکتے انہوں نے کہا کہ اگر انسان کے پاس اخلاق نہیں تو کچھ بھی نہیں خواہ وہ کتنا ہی امیر کبیر کیوں نہ ہو اور اسے اقتدار و اختیارات کے کتنے ہی وسائل کیوں نہ حاصل ہوں جب تک پیارے نبیۖ کی محبت نہ ھو اس کہ حیثیت کچھ بھی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے دین غالب اور مکمل کر نے کے لیے رسول اکرم ؐ کو دنیا میں بھیجا تھا ۔اس دین میں انسانیت کی بھلائی اور خیر ہی خیر ہے ۔ پیغمبرآخرالزماں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے آپؐ کی مبارک زندگی قرآن کریم کا عملی نمونہ ہے گویا آپؐ چلتا پھرتا قرآن تھے آپؐ کی اطاعت ہی سے ہدایت میسر آسکتی ہےمیلاد شریف سے خطاب کرتے ھوئے  وحید شاہ المعروف شاہ جی نے کہا کہ عشق مصطفیﷺ امت مسلمہ کے عروج کا راستہ ہے، عشق مصطفیؐ اور قانون کے راستے سے حرمت رسولؐ کی حفاظت کریں گے۔ ۔ مسلمان ناموس رسالت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ ذات مصطفیؐ سے تعلق کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کرنے سے ہی غلامی ملتی ہے۔ عشق مصطفی ؐہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہوکر ہی امت مسلمہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حضوؐر سے عشق اور محبت ہمارے ایمان کا جزو ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ ؐ کی ذات گرامی کے ساتھ ساتھ ہم آپ ؐ کے مشن کے ساتھ بھی محبت کریں۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن ،محبت اور روادری کا دین ہے آج امت مسلمہ کے زوال کی وجہ دین اسلام کی تعلیمات کو ترک کرنا اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل نہ کر نا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن انسانوں کو انصا ف اور حقوق دینے سے آئے گا اور اسلام لو گو ں کو ان کے حقوق ادا کر نے اور بلا تفریق انصاف مہیا کر نے کا حکم دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ انسانیت کی کامیابی رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر نے سے ہی ممکن ہے اور قر آن و سنت کا راستہ چھوڑ کر ہم کامیاب نہیں ہو سکتے انہوں نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے مسلمان غفلت اور آپس میں اختلافات و انتشار کا شکار ہیں جس کی وجہ سے مسلمان آج پستی کاشکار ہے ۔ ،انہوں نے کہاکہ خلفائے راشدین کے طرز عمل اور انداز حکمرانی کو اپنا لیں محمدؐ کہ سیرت ہمارے لیے مشعل راہ ھے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنت ہع عمل پھیرا ھونگے تو جنت ہماری منزل ھوگی بلال مسجد ۔لیبزک کے خطیب مولا طاہر یسین نے کہا کہ اسلام امن ،محبت اور روادری کا دین ہے آج امت مسلمہ کے زوال کی وجہ دین اسلام کی تعلیمات کو ترک کرنا اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل نہ کر نا ہے۔ ،انہوں نے کہا کہ انسانیت کی کامیابی رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر نے سے ہی ممکن ہے اور قر آن و سنت کا راستہ چھوڑ کر ہم کامیاب نہیں ہو سکتے انہوں نے کہا ہے کہ عاشقان رسولؐ ولادت مصطفی ؐ کے ماہ مقدس میں خاتم الا نبیا سے تجدید عہد وفا کرتے ہے عاشقان رسول ؐ شر انگیزی پھیلانے والوں پر ؐ گہری نظر رکھیں انہوں نے کہا ہے تاجدار کائنات حضرت محمد ﷺر پیغمبر امن بن کر تشریف لائے۔پیغمبر خدا کا پیغام امن،محبت،بھائی چارگی ہے ،محمد ؐکا غلام اور امتی کبھی بے راہ روی کا شکار نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمات مصطفیؐ نے انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا اور اسلام کی روشنی سے پورے عالم کو منور کیا۔بعد ازیں میلاد شریف کے میزبان پی ٹی ائی کشمیر یوتھ ونگ کے کوارڈینیٹر رانا ثاقب خالد نے شرکاء کے ساتھ وفاعہد کرتے ھوئے کہا کہ ہم ہر سال میلاد النبی منائنگے اس موقع پر ہنور شہر کے معروف کاروباری شخصیت پاکستان تحریک انصاف جرمنی کے مرکزی رہنما جاوید اقبال نے کمیونٹی  کو پاکستانی مسجد بنانے کی تجویز پیش کی جس پر کیمونٹی نے کہا کہ ہم پاکستانی کیمونٹی کے لیے مسجد بنائنگے میلاد کے شرکاء میں اس وقت مسجد فنڈقائم۔کیا گیا جس میں متعدد شرکاء نے اپنا حصہ ملایا فنڈ میلاد النبی کے صدر رانا ثاقب کے پاس جمع کیا گیا شرکاء میلاد نے تقریب کے اختتام پر درود کا ورد کیا بعد ازین شرکائے میلاد النبی کے لیے لنگر کا اہتمام کیا گیا میلاد شریف میں ڈریسڈن،  لیبزک،  برلن،  ہیمبرگ،  روکسٹر سمیت دیگر قریب وجوار کے اضلاع کے پاکستانی کمیونٹیز کی بڑی تعداد نے شرکت کی،  میلادالنبی کے میزبان رانا ثاقب نے تمام شرکاء کا فردا فردا شکریہ ادا کیا ۔
0 notes
cleopatrarps · 6 years
Text
شاہد آفریدی اور کراچی کنگز کی راہیں جدا
کراچی — 
کراچی کنگز اور آل راؤنڈر شاہد آفریدی کی راہیں جدا ہوگئی ہیں، پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کے لئے بکنگ سے قبل فرنچائز نے بوم بوم آفریدی کو کراچی کنگز کو چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
سیزن فور کے لئے ڈرافٹنگ 20 نومبر کو ہوگی۔ اس سے پہلے سے اُن کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے، جنہیں اُن کی متعلقہ فرنچائزز نے ٹیم میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ
دو مرتبہ کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے لیوک رونکی، شاداب خان اور فہیم اشریف کو ’پلاٹینم‘ کیٹیگری میں برقرار رکھا ہے، جبکہ ’ڈائمنڈ‘ میں آصف علی، محمد سمیع، ’گولڈ‘ میں رومان رئیس اور ’سلور‘ کیٹیگری میں حسین طلعت (ایمبیسڈر)، وقاص مقصود، صاحبزادہ فرحان اور ظفر گوہر شامل ہیں۔
ریلیز کیے گئے کھلاڑیوں میں آندرے رسل، مصباح الحق، سیموئل بدری، افتخار احمد، عماد بٹ، جے پی ڈومینی، سیم بلنگز، ایلکس ہیلز، ڈیوڈ ویلے، محمد حسن، محمد حسنین، سمیت پٹیل اور روحیل نذر شامل ہیں۔
کراچی کنگز
کراچی کنگز نے بوم بوم آفریدی کو ٹیم میں برقرار نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کولن مونرو، محمد عامر، بابر اعظم پلاٹینم کیٹیگری میں برقرار رکھے گئے ہیں جبکہ کولن انگرام(ایمبیسڈر)، عماد وسیم اور عثمان شنواری ڈائمنڈ کیٹیگری اور گولڈ کیٹیگری میں محمد رضوان اور روی بوپارہ شامل ہیں۔
کراچی کنگز نے لیوک رائٹ، اسامہ میر، خرم منظور، محمد عرفان جونیئر اور ایوان مورگن کو بھی ریلیز کردیا ہے جس کے بعد یہ کھلاڑی 20 نومبر کو ڈرافٹ کا حصہ ہوں گے۔
لاہور قلندرز
لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹیگری میں صرف فخر زمان کو جگہ دی ہے، ڈائمنڈ کیٹیگری میں بھی صرف یاسر شاہ کو رکھا گیا ہے، جبکہ گولڈ کیٹیگری میں شاہین شاہ آفریدی، اینٹن ڈیوسیچ اور راحت علی، سلور کیٹیگری میں آغا سلمان، سہیل اختر اور حسن خان شامل ہیں۔
لاہور قلندرز نے کرس لائن کو ریلیز کردیا ہے جبکہ برینڈن مک کولم پہلے ہی ٹیم چھوڑ چکے ہیں۔ دیگر کھلاڑیوں میں کیمرون ڈیلپورٹ، عامر یامین، بلاول بھٹی، غلام مدثر، اینجلو میتھیوز، مچل مک کینیگھن اور گلریز صدف شامل ہیں۔
پشاور زلمی
پی ایس ایل ٹائٹل ایک بار اپنے نام کرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم نے پلاٹینم کیٹیگری میں وہاب ریاض اور حسن علی، ڈائمنڈ کیٹگری میں ڈیرن سیمی اور کامران اکمل (ایمبیسڈر)، گولڈ کیٹیگری میں صرف لیام ڈاؤسن، سلور کیٹیگری میں عمید آصف اور خالد عثمان جبکہ ایمرجنگ پلیئر میں ثمین گل کو رکھا ہے۔
پشاور زلمی نے شکیب الحسن ، محمد حفیظ، حارث سہیل، کرس جارڈن، محمد اصغر، ڈیوائن براوو، تمیم اقبال، حماد اعظم، سعد نسیم، تیمور سلطان، ابتسام شیخ، آندرے فلیچر، ایوین لوئس اور محمد عارف کو ریلیز کر دیا ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
دو مرتبہ فائنل کھیلنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اور سنیل نارائن پلاٹینم کیٹیگری میں ہیں جبکہ ڈائمنڈ کیٹیگری میں شین واٹسن(مینٹور)، سہیل تنویر، محمد نواز گولڈ کیٹیگری میں ریلی روسوؤ(ایمبیسڈر)، عمر اکمل، سلور کیٹیگری میں انور علی اور سعود شکیل شامل ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے جن کھلاڑیوں کو ریلیز کیا ہے ان میں محمود اللہ، عمر امین، میر حمزہ، اسد شفیق، بریتھ ویٹ،رمیز راجہ جونیئر، سعد علی، راشد خان، اعظم خان، کیون پیٹرسن، کرس گرین، کوہلر کیڈمور، جیسن روئے شامل ہیں۔
ملتان سلطانز کی جگہ چٹھی ٹیم جس کا نام ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ اس میں شعیب ملک پلاٹینم کیٹگری، جنید خان، محمد عرفان (ایمبیسڈر)ڈائمنڈ کیٹگری، شان مسعود گولڈ، محمد عباس، محمد عرفان خان اور عمر صدیق سلور کیٹگری جبکہ محمد جنید ایمرجنگ کیٹگری میں رکھے گئے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کا سیزن فور 14فروری سے 17 مارچ تک متحدہ عرب امارات کھیلا جائے گا، ایونٹ کے آخری آٹھ میچ پاکستان میں ہوں گے، فائنل کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔
The post شاہد آفریدی اور کراچی کنگز کی راہیں جدا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2z8rsUB via Today Urdu News
0 notes
Text
شاہد آفریدی اور کراچی کنگز کی راہیں جدا
کراچی — 
کراچی کنگز اور آل راؤنڈر شاہد آفریدی کی راہیں جدا ہوگئی ہیں، پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کے لئے بکنگ سے قبل فرنچائز نے بوم بوم آفریدی کو کراچی کنگز کو چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
سیزن فور کے لئے ڈرافٹنگ 20 نومبر کو ہوگی۔ اس سے پہلے سے اُن کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے، جنہیں اُن کی متعلقہ فرنچائزز نے ٹیم میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ
دو مرتبہ کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے لیوک رونکی، شاداب خان اور فہیم اشریف کو ’پلاٹینم‘ کیٹیگری میں برقرار رکھا ہے، جبکہ ’ڈائمنڈ‘ میں آصف علی، محمد سمیع، ’گولڈ‘ میں رومان رئیس اور ’سلور‘ کیٹیگری میں حسین طلعت (ایمبیسڈر)، وقاص مقصود، صاحبزادہ فرحان اور ظفر گوہر شامل ہیں۔
ریلیز کیے گئے کھلاڑیوں میں آندرے رسل، مصباح الحق، سیموئل بدری، افتخار احمد، عماد بٹ، جے پی ڈومینی، سیم بلنگز، ایلکس ہیلز، ڈیوڈ ویلے، محمد حسن، محمد حسنین، سمیت پٹیل اور روحیل نذر شامل ہیں۔
کراچی کنگز
کراچی کنگز نے بوم بوم آفریدی کو ٹیم میں برقرار نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کولن مونرو، محمد عامر، بابر اعظم پلاٹینم کیٹیگری میں برقرار رکھے گئے ہیں جبکہ کولن انگرام(ایمبیسڈر)، عماد وسیم اور عثمان شنواری ڈائمنڈ کیٹیگری اور گولڈ کیٹیگری میں محمد رضوان اور روی بوپارہ شامل ہیں۔
کراچی کنگز نے لیوک رائٹ، اسامہ میر، خرم منظور، محمد عرفان جونیئر اور ایوان مورگن کو بھی ریلیز کردیا ہے جس کے بعد یہ کھلاڑی 20 نومبر کو ڈرافٹ کا حصہ ہوں گے۔
لاہور قلندرز
لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹیگری میں صرف فخر زمان کو جگہ دی ہے، ڈائمنڈ کیٹیگری میں بھی صرف یاسر شاہ کو رکھا گیا ہے، جبکہ گولڈ کیٹیگری میں شاہین شاہ آفریدی، اینٹن ڈیوسیچ اور راحت علی، سلور کیٹیگری میں آغا سلمان، سہیل اختر اور حسن خان شامل ہیں۔
لاہور قلندرز نے کرس لائن کو ریلیز کردیا ہے جبکہ برینڈن مک کولم پہلے ہی ٹیم چھوڑ چکے ہیں۔ دیگر کھلاڑیوں میں کیمرون ڈیلپورٹ، عامر یامین، بلاول بھٹی، غلام مدثر، اینجلو میتھیوز، مچل مک کینیگھن اور گلریز صدف شامل ہیں۔
پشاور زلمی
پی ایس ایل ٹائٹل ایک بار اپنے نام کرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم نے پلاٹینم کیٹیگری میں وہاب ریاض اور حسن علی، ڈائمنڈ کیٹگری میں ڈیرن سیمی اور کامران اکمل (ایمبیسڈر)، گولڈ کیٹیگری میں صرف لیام ڈاؤسن، سلور کیٹیگری میں عمید آصف اور خالد عثمان جبکہ ایمرجنگ پلیئر میں ثمین گل کو رکھا ہے۔
پشاور زلمی نے شکیب الحسن ، محمد حفیظ، حارث سہیل، کرس جارڈن، محمد اصغر، ڈیوائن براوو، تمیم اقبال، حماد اعظم، سعد نسیم، تیمور سلطان، ابتسام شیخ، آندرے فلیچر، ایوین لوئس اور محمد عارف کو ریلیز کر دیا ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
دو مرتبہ فائنل کھیلنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اور سنیل نارائن پلاٹینم کیٹیگری میں ہیں جبکہ ڈائمنڈ کیٹیگری میں شین واٹسن(مینٹور)، سہیل تنویر، محمد نواز گولڈ کیٹیگری میں ریلی روسوؤ(ایمبیسڈر)، عمر اکمل، سلور کیٹیگری میں انور علی اور سعود شکیل شامل ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے جن کھلاڑیوں کو ریلیز کیا ہے ان میں محمود اللہ، عمر امین، میر حمزہ، اسد شفیق، بریتھ ویٹ،رمیز راجہ جونیئر، سعد علی، راشد خان، اعظم خان، کیون پیٹرسن، کرس گرین، کوہلر کیڈمور، جیسن روئے شامل ہیں۔
ملتان سلطانز کی جگہ چٹھی ٹیم جس کا نام ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ اس میں شعیب ملک پلاٹینم کیٹگری، جنید خان، محمد عرفان (ایمبیسڈر)ڈائمنڈ کیٹگری، شان مسعود گولڈ، محمد عباس، محمد عرفان خان اور عمر صدیق سلور کیٹگری جبکہ محمد جنید ایمرجنگ کیٹگری میں رکھے گئے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کا سیزن فور 14فروری سے 17 مارچ تک متحدہ عرب امارات کھیلا جائے گا، ایونٹ کے آخری آٹھ میچ پاکستان میں ہوں گے، فائنل کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔
The post شاہد آفریدی اور کراچی کنگز کی راہیں جدا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2z8rsUB via
0 notes