#ظفروال
Explore tagged Tumblr posts
iubfunlife · 5 years ago
Photo
Tumblr media
#ظفروال ڈگری کالج کا سٹوڈنٹ سپنوال کا رہائشی لڑکا جو ایک لڑکی سے پیار کر بیٹھا تھا اس نے اپنا رشتہ لڑکی کے گھر بھیجا لڑکی کے گھر والوں نے انکار کر دیا اور لڑکے نے غصے میں ��کر خودکشی کرلی" https://www.instagram.com/p/B6Xu-i-lPV8/?igshid=1255fulknl7x4
0 notes
qaumisafeer · 8 years ago
Text
نذیر احمد سب انسپکٹر ٹریفک کے پرانی شکار گاہ پر پھندے، شہری چالان اور نذرانے دینے پر مجبور
نذیر احمد سب انسپکٹر ٹریفک کے پرانی شکار گاہ پر پھندے، شہری چالان اور نذرانے دینے پر مجبور
ظفروال(تحصیل رپورٹر، رانا علی رضا) رشوت دو چابی لو کا فارمولا۔ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر نذیر نے چونڈہ روڈ نزد گرڈ اسٹیشن ظفروال میں اپنی پرانی شکارگاہ کو آباد کر لیا۔ٹریفک پولیس نذیر ایس آئی ہمراہ اپنے تین اہلکار وں نے ناکہ لگا کر عمر نامی ایک شہری کو روکا اور موٹر سائیکل سے چابی نکال لی۔عمر نے اپنا شناختی کارڈ اور ڈاکو منٹس چیک کروائے مگر پیسے کی حوس نذرانے کی طرف کھینچنے لگی۔ شہری چالان اور…
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years ago
Text
سیلابی پانی میں بھارتی بارود پاکستان میں پھٹ گیا، 4 بچے جاں بحق، 2 شدید زخمی
سیلابی پانی میں بھارتی بارود پاکستان میں پھٹ گیا، 4 بچے جاں بحق، 2 شدید زخمی
بھارت کی طرف سے ظفروال میں نالہ ڈیک میں سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی اینٹی ٹینک مائن (Anti Tank Mine ) پر پاؤں لگنے سے مائن پھٹ گئی، حادثے میں چار بچے جاں بحق، جب کہ 2 شدید زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق واقعہ نالہ ڈیک کے مقام سکروڑ پر پیش آیا، ظفروال کے مقام نالہ ڈیک کے گاؤں سکروڑ میں بچے سیلابی پانی کے قریب کھیل رہے تھے کہ اچانک پانی میں موجود اینٹی ٹینک مائن پر بچے کا پاؤں لگا اور وہ پھٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
45newshd · 5 years ago
Photo
Tumblr media
پاکستان کے بڑے شہر میں افسوسنا ک واقعہ ، ڈرائیور سمیت 8طلباء و طالبات جاں بحق ،5زخمی لاہور( این این آئی)نارووال میں ظفروال درمان چوک روڈ پر بجری سے لوڈ ڈمپر ��کول کے بچوں کے رکشے پر الٹ گیا جس کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت 8طلباء و طالبات جاں بحق جبکہ 5زخمی ہو گئے جن کی حالت تشویشناک ہے ، اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیموںنے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں او رلاشوں اور زخمیوںکو ملبے کے نیچے سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا ،
0 notes
weaajkal · 6 years ago
Photo
Tumblr media
نیازی چند دن بعد خود این آر او مانگ رہا ہوگا، مریم نواز @MarymaNSahrif @ImranKhanPTI #Aajkalpk ظفروال: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر و سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان نیازی کو پتا ہے کہ وہ پہلی اور آخری مرتبہ اقتدار میں آیا ہے اور یہ عوام کو مشکل میں ڈال کر لندن فرار ہو جائے گا۔
0 notes
sheikhfarhan4 · 6 years ago
Photo
Tumblr media
نوازشریف کی طاقت محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ ظفروال کینسر کی آخری سٹیج پر موجود بچے ذکی الرحمن کو ملنے جا رہی ہیں @maryamnawazofficial @pmlnawazofficial https://www.instagram.com/p/Bym_X-9grJT/?igshid=1g7d7rb0ze0jb
0 notes
qaumisafeer · 8 years ago
Photo
Tumblr media
ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں: عوامی مطالبہ ظفروال(رانا علی رضا)ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں اور نالہ ڈیک کے تمام حفاظتی بندوں کا از سر نو جائزہ لینے کیلئے متعلقہ محکمے جوائنٹ وزٹ کریں ۔فلڈ کنٹرول پلان صرف کاغذی کاروائی تک ہی محدود کرکے عوام کو سیلابی پانی کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ممکنہ سیلاب و شدید بارشوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے عملی طور پر اقدامات کئے جائیں گزشتہ سیلاب سے متاثر ہونے والی آبادی ظفروال۔جنڈیالہ ۔ٹیڑھا۔چہور و دیگر دیہات کے مکینوں نے وزیراعلیٰ پنجاب و دیگر ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ چہور بند اور ٹیڑھا بند جو کہ انتہائی ناقص ہیں کا ازسر نو جائزہ لے کر ضروری حفاظتی اقدامات کئے جائیں تاکہ یہاں کے مکین سیلابی تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکیں۔
0 notes
mypakistan · 9 years ago
Text
بڑے ملک کا چھوٹا وزیراعظم
یہ 19 مئی 2014ءکا ایک گرم دن تھا، جب بھارتی فوج کی جانب سے بتایاگیا کہ جموں و کشمیر میں اکھنور کے مقام پراُن کا ایک فوجی ”بھکالے اتم بھالو“ بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ہلاک ہوگیا۔ بھارت نے الزام لگایا کہ یہ بارودی سرنگ پاکستانی بارڈر ایکشن ٹیم نے بچھائی تھی۔ بھارت نے یہ الزام تو لگایا ہی لیکن میڈیا پر اِس الزام کا واویلہ بھی بہت مچایا مگر اپنے اس الزام کی حمایت میں بھارت کوئی ثبوت فراہم نہ کرسکا۔
اگرچہ یہ کوئی بہت بڑا واقعہ نہ تھا لیکن جس انداز میں بھارت میں اس واقعہ کی تشہیر اور پراپیگنڈا کیا گیا تھا، یہ ضرور غیر معمولی تھا، اِس واقعہ کے بعد بھارت نے ایک عرصہ سے خاموش مغربی محاذ کو اچانک گرم کر دیا اور ورکنگ باو¿نڈری اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کو معمول ہی بنالیا۔ پاکستان نے عالمی سرحد، ایل او سی یا ورکنگ باو¿نڈری پر ج�� بھی جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا تو بھارت نے اس کا جواب منفی اور شرمناک انداز میں دیا۔
اس دوران سب سے افسوسناک واقعہ تو اُس وقت پیش آیا جب 31دسمبر کو پاکستانی سیکیورٹی حکام معمول کی فلیگ میٹنگ کے سلسلے بھارتی سیکیورٹی آفیسرز سے ملنے جارہے تھے کہ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے پاکستان رینجرز کے دونوں آفیسرز پر فائر کھول دیا۔ جس سے دونوں پاکستانی افسر شہید ہوگئے، اس جارحانہ واقعہ کے ��واب میں بھی بھارتی حکام نے پاکستان پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
بھارتی جارحیت سالِ گزشتہ کی بات ہی نہیں بلکہ یہ سلسلہ رواں برس بھی جاری ہے۔
 مثال کے طور پر بھارت نے نئے سال کا آغاز ہی ننگی جارحیت سے اِس طرح کیا کہ 2 جنوری کو سیالکوٹ کے شکرگڑھ سیکٹر پر بھارتی گولہ باری سے ایک تیرہ سالہ بچی سمیرہ جاں بحق جبکہ پانچ سالہ بچہ مرسلین شدید زخمی ہو گیا۔ 5 جنوری کو بھارتی فوج کی جانب سے شکر گڑھ اور ظفروال سیکٹرز میں بلا اشتعال فائرنگ سے پانچ شہری شہید ہوگئے اور 14 فروری کو ایک ساٹھ سالہ ضعیف شخص فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔ مارچ اور اپریل میں بھارتی گنیں قدرے خاموش رہیں لیکن یکم مئی کو بھارتی بی ایس ایف کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک پاکستانی شہری امانت علی شکرگڑھ سیکٹر میں جاں بحق ہوگیا۔
بھارت کی جانب سے تاریخ کا سب سے بڑا ڈرامہ اُس وقت سامنے آیا جب 3 مئی کو بھارتی شہر پٹھانکوٹ کی پولیس نے ایک مبینہ پاکستانی کبوتر کو ”گرفتار“ کر لیا۔ اردو میں کچھ اعداد اور الفاظ کے ساتھ ساتھ انگریزی میں اس پرندہ کے جسم پر شکرگڑھ اور نارووال لکھا تھا، بھارت نے الزام لگایا کہ اس کبوتر کو پاکستان جاسوسی کے لیے استعمال کر رہا تھا، لیکن اُس کے بعد بھارت کو خود ہی یہ الزام واپس لینا پڑ گیا۔جون کے گرم مہینے میں محاذ پھر ٹھنڈا رہا ۔ 11 جولائی کو پاکستانی رینجرز نے دریائے چناب میں ڈوب جانے والے جموں کے نوجوان کنٹ لال کی میت بھارتی سرحدی سیکیورٹی حکام کے حوالے کی تو 15 جولائی کو بھارت نے پاکستان کی سرحدی چوکیوں کی تصویر کشی کیلئے جاسوس ڈرون بھیج دیا، جسے پاکستان نے بھمبر کے علاقے میں مار گرایا۔ اگلے روز 16 جولائی کو بھارتی فوج نے سیالکوٹ کے چپرار سیکٹر میں فائرنگ کرکے 5 پاکستانیوں کو شہید کردیا، اسی طرح 25 جولائی کو آزاد کشمیر میں شریکوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان محمد وسیم شہید ہوگیا۔ 
بھارتی جارحیت کے حوالے سے اگست کا مہینہ سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا۔
مثال کے طور پر 4 اگست کو ورکنگ باو¿نڈری پر سیالکوٹ کے نزدیک سکھیال سیکٹر میں دو پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے، 7 اگست کو مظفر آباد میں ہیلان سیکٹر میں بھارتی کھلونا بم سے ایک بچہ شہید ہوگیا، 9 اگست کو بھارتی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والی خاتون فریدہ 11 اگست کو جاں بحق ہوگئی۔ بھارت نے پاکستان کے یوم آزادی پر بھی اپنی توپوں کے دہانے بند نہ کیے، اُس روز نیزاپیر سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے منیرہ اختر نامی خاتون شہید ہوگئی۔ 15 اگست کو بھارتی فوج کی فائرنگ سے محمد شفیع اور شاہ پال خان شہید ہوئے، 17 اگست کو نکیال سیکٹر میں ایک خاتون جبکہ 18 اگست کو ایک اور شہری شہید ہوگیا۔ 22 اگست کو بٹل سیکٹر میں ایک نوجوان محمد اختر بھارتی فائرنگ سے شہید ہوا۔ بھارتی فائرنگ سے 28 اگست کو اِس سال اور مہینے کی سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں، اُس روز بھارتی فوج نے ورکنگ باؤنڈری پر آباد نہتے پاکستانی شہریوں پر بے رحمانہ گولہ باری کی جس سے دس افراد جاں بحق اور 22 خواتین سمیت پچاس شہری زخمی ہوگئے۔
قارئین کرام! بلاشبہ بھارت کی اس بے رحمانہ کارروائی کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں پاکستانی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ گزشتہ برس مئی کے بعد اچانک ہوکیا گیا کہ عرصہ سے خاموش بھارتی توپوں کے دہانے کھل گئے ، جس سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے شہر ی اِس ننگی جارحیت کا نشانہ بن کر شہید ہونے لگے؟حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ مئی میں بھارت کے ساتھ بڑی بدقسمتی ہوئی کہ بھارت جیسے بڑے ملک نے ایک ”چھوٹے“ ّآدمی کو اپنا پردھان منتری چننے کی غلطی کرلی۔
جی ہاں گزشتہ برس مئی میں یہ نریندرا مودی جیسا ”چھوٹا“ شخص ہی تھا، جسے بھارتی عوام نے اپنا پردھان منتری منتخب کرلیا۔ یہ چھوٹا شخص کبھی ”سیلفیز“ سے باہر نہیں نکلتا اور کبھی نہتے عوام پر جارحیت کا ارتکاب کرکے اپنے سینہ چوڑا کرنا چاہتا ہے۔اِس چھوٹے آدمی کی وجہ سے بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہوتا نظر آتا ہے، لیکن جنگ اور جنون کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ افسوس اس کا کہ ایک چھوٹے آدمی کو اندازہ ہی نہیں
 نازیہ مصطفیٰ
بشکریہ روزنامہ  نوائے وقت 
0 notes
risingpakistan · 9 years ago
Text
بڑے ملک کا چھوٹا وزیراعظم
یہ 19 مئی 2014ءکا ایک گرم دن تھا، جب بھارتی فوج کی جانب سے بتایاگیا کہ جموں و کشمیر میں اکھنور کے مقام پراُن کا ایک فوجی ”بھکالے اتم بھالو“ بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ہلاک ہوگیا۔ بھارت نے الزام لگایا کہ یہ بارودی سرنگ پاکستانی بارڈر ایکشن ٹیم نے بچھائی تھی۔ بھارت نے یہ الزام تو لگایا ہی لیکن میڈیا پر اِس الزام کا واویلہ بھی بہت مچایا مگر اپنے اس الزام کی حمایت میں بھارت کوئی ثبوت فراہم نہ کرسکا۔
اگرچہ یہ کوئی بہت بڑا واقعہ نہ تھا لیکن جس انداز میں بھارت میں اس واقعہ کی تشہیر اور پراپیگنڈا کیا گیا تھا، یہ ضرور غیر معمولی تھا، اِس واقعہ کے بعد بھارت نے ایک عرصہ سے خاموش مغربی محاذ کو اچانک گرم کر دیا اور ورکنگ باو¿نڈری اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کو معمول ہی بنالیا۔ پاکستان نے عالمی سرحد، ایل او سی یا ورکنگ باو¿نڈری پر جب بھی جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا تو بھارت نے اس کا جواب منفی اور شرمناک انداز میں دیا۔
اس دوران سب سے افسوسناک واقعہ تو اُس وقت پیش آیا جب 31دسمبر کو پاکستانی سیکیورٹی حکام معمول کی فلیگ میٹنگ کے سلسلے بھارتی سیکیورٹی آفیسرز سے ملنے جارہے تھے کہ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے پاکستان رینجرز کے دونوں آفیسرز پر فائر کھول دیا۔ جس سے دونوں پاکستانی افسر شہید ہوگئے، اس جارحانہ واقعہ کے جواب میں بھی بھارتی حکام نے پاکستان پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
بھارتی جارحیت سالِ گزشتہ کی بات ہی نہیں بلکہ یہ سلسلہ رواں برس بھی جاری ہے۔
 مثال کے طور پر بھارت نے نئے سال کا آغاز ہی ننگی جارحیت سے اِس طرح کیا کہ 2 جنوری کو سیالکوٹ کے شکرگڑھ سیکٹر پر بھارتی گولہ باری سے ایک تیرہ سالہ بچی سمیرہ جاں بحق جبکہ پانچ سالہ بچہ مرسلین شدید زخمی ہو گیا۔ 5 جنوری کو بھارتی فوج کی جانب سے شکر گڑھ اور ظفروال سیکٹرز میں بلا اشتعال فائرنگ سے پانچ شہری شہید ہوگئے اور 14 فروری کو ایک ساٹھ سالہ ضعیف شخص فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔ مارچ اور اپریل میں بھارتی گنیں قدرے خاموش رہیں لیکن یکم مئی کو بھارتی بی ایس ایف کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک پاکستانی شہری امانت علی شکرگڑھ سیکٹر میں جاں بحق ہوگیا۔
بھارت کی جانب سے تاریخ کا سب سے بڑا ڈرامہ اُس وقت سامنے آیا جب 3 مئی کو بھارتی شہر پٹھانکوٹ کی پولیس نے ایک مبینہ پاکستانی کبوتر کو ”گرفتار“ کر لیا۔ اردو میں کچھ اعداد اور الفاظ کے ساتھ ساتھ انگریزی میں اس پرندہ کے جسم پر شکرگڑھ اور نارووال لکھا تھا، بھارت نے الزام لگایا کہ اس کبوتر کو پاکستان جاسوسی کے لیے استعمال کر رہا تھا، لیکن اُس کے بعد بھارت کو خود ہی یہ الزام واپس لینا پڑ گیا۔جون کے گرم مہینے میں محاذ پھر ٹھنڈا رہا ۔ 11 جولائی کو پاکستانی رینجرز نے دریائے چناب میں ڈوب جانے والے جموں کے نوجوان کنٹ لال کی میت بھارتی سرحدی سیکیورٹی حکام کے حوالے کی تو 15 جولائی کو بھارت نے پاکستان کی سرحدی چوکیوں کی تصویر کشی کیلئے جاسوس ڈرون بھیج دیا، جسے پاکستان نے بھمبر کے علاقے میں مار گرایا۔ اگلے روز 16 جولائی کو بھارتی فوج نے سیالکوٹ کے چپرار سیکٹر میں فائرنگ کرکے 5 پاکستانیوں کو شہید کردیا، اسی طرح 25 جولائی کو آزاد کشمیر میں شریکوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان محمد وسیم شہید ہوگیا۔ 
بھارتی جارحیت کے حوالے سے اگست کا مہینہ سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا۔
مثال کے طور پر 4 اگست کو ورکنگ باو¿نڈری پر سیالکوٹ کے نزدیک سکھیال سیکٹر میں دو پاکستان�� شہری جاں بحق ہوئے، 7 اگست کو مظفر آباد میں ہیلان سیکٹر میں بھارتی کھلونا بم سے ایک بچہ شہید ہوگیا، 9 اگست کو بھارتی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والی خاتون فریدہ 11 اگست کو جاں بحق ہوگئی۔ بھارت نے پاکستان کے یوم آزادی پر بھی اپنی توپوں کے دہانے بند نہ کیے، اُس روز نیزاپیر سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے منیرہ اختر نامی خاتون شہید ہوگئی۔ 15 اگست کو بھارتی فوج کی فائرنگ سے محمد شفیع اور شاہ پال خان شہید ہوئے، 17 اگست کو نکیال سیکٹر میں ایک خاتون جبکہ 18 اگست کو ایک اور شہری شہید ہوگیا۔ 22 اگست کو بٹل سیکٹر میں ایک نوجوان محمد اختر بھارتی فائرنگ سے شہید ہوا۔ بھارتی فائرنگ سے 28 اگست کو اِس سال اور مہینے کی سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں، اُس روز بھارتی فوج نے ورکنگ باؤنڈری پر آباد نہتے پاکستانی شہریوں پر بے رحمانہ گولہ باری کی جس سے دس افراد جاں بحق اور 22 خواتین سمیت پچاس شہری زخمی ہوگئے۔
قارئین کرام! بلاشبہ بھارت کی اس بے رحمانہ کارروائی کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں پاکستانی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ گزشتہ برس مئی کے بعد اچانک ہوکیا گیا کہ عرصہ سے خاموش بھارتی توپوں کے دہانے کھل گئے ، جس سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے شہر ی اِس ننگی جارحیت کا نشانہ بن کر شہید ہونے لگے؟حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ مئی میں بھارت کے ساتھ بڑی بدقسمتی ہوئی کہ بھارت جیسے بڑے ملک نے ایک ”چھوٹے“ ّآدمی کو اپنا پردھان منتری چننے کی غلطی کرلی۔
جی ہاں گزشتہ برس مئی میں یہ نریندرا مودی جیسا ”چھوٹا“ شخص ہی تھا، جسے بھارتی عوام نے اپنا پردھان منتری منتخب کرلیا۔ یہ چھوٹا شخص کبھی ”سیلفیز“ سے باہر نہیں نکلتا اور کبھی نہتے عوام پر جارحیت کا ارتکاب کرکے اپنے سینہ چوڑا کرنا چاہتا ہے۔اِس چھوٹے آدمی کی وجہ سے بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہوتا نظر آتا ہے، لیکن جنگ اور جنون کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ افسوس اس کا کہ ایک چھوٹے آدمی کو اندازہ ہی نہیں
 نازیہ مصطفیٰ
بشکریہ روزنامہ  نوائے وقت 
0 notes
gcn-news · 4 years ago
Text
تین نسلوں سے لاہور اور نارووال کے درمیان کشتی چلانے والا خاندان
صوبہ پنجاب کا ایک خاندان کئی سالوں سے شہریوں کو لاہور اور نارووال کے درمیان کا سفر دریا روای کے ذریعے کروا رہا ہے۔ ضلع نارووال کے علاقوں نارنگ منڈی، بدوملہی، ظفروال اور شکرگڑھ سے لاہور آنے اور لاہور سے واپس جانے کے لیے سینکٹروں لوگ روزانہ ہیڈ سیفن کے مقام پر اس دریائی راستے کو شارٹ کٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس مقام پر دریائے را��ی پر باقاعدہ پل نہ ہونے کی وجہ سے شہری لوہے کی چادر سے بنی کشتی کے ذریعے دریا کے ایک سے دوسرے کنارے تک بحفاظت پہنچتے ہیں۔ اس سروس کو چلانے والے ملاح خاندان کے محمد ندیم کے مطابق یہ کشتی سروس روزانہ صبح پانچ بجے سے شام سات بجے تک چلتی ہے۔ موٹرسائیکل سواروں کا کرایہ 20 سے 25 روپے جبکہ گاڑی اور ٹریکٹر ٹرالی کے لیے کرایہ بالترتیب 50 روپے اور 100 روپے ہے۔ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں لاہور سے نارووال جانے کے لیے براستہ جی ٹی روڈ جلوموڑ باٹا پور کے قریب راوی سیفن کے مقام پر کئی مسافر اس خطرناک سہولت سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ شکرگڑھ کے ایک مسافر محمد شریف کا کہنا تھا: Read the full article
0 notes
city5tvhd · 5 years ago
Video
youtube
| DAILY NEWS UPDATE | CITY 5 NEWS HDظفروال روڈ نزد نادرا آفس چونڈہ دی سک...
اوسی ظفروال روڈ نزد نادرا آفس چونڈہ دی سکالرز گرائمر سکول چونڈہ کی اینول ڈے کی تقریب تقریب کے مہمان خصوصی محترم جناب پروفیسر منور سعید ۔ بینک مینجر مرزا شاہد بینک مینجر اشفاق احمد   اور دیگر سماجی اور بزنس مین نے شرکت کی تقریب کا آغاز تلاوت و  نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا  اسکول کے ہونہار طالبعلموں نے مختلف  ٹیبلو ملی نغمے پیش کیے اسکول کے ڈریکٹر عارف محمود مرزا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے فری داخلے جاری ہیں پلے گروپ تا ہائی کلاسز سستی ٹرانسپورٹ جس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ٹریننگ لازمی اور انگلش بولنے کی تربیت آکسفورڈ سلیبس کی تعلیم نرسری مونٹیسوری سکول سسٹم بچوں کے لئے سپورٹس تفریح اور غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ پہلے سو سٹوڈنٹس کے لیے 30 فیصد رعایت فیس میں 20 فیصد رعایت کتابوں یونیفارم میں 20 فیصد رعایت اور فری تعلیم میرٹ کی بنیاد پر مخصوص نشستوں پر لائک اسٹوڈنٹس کے لیے وظائف ناظرہ قرآن کی تعلیم اردو ترجمہ کے ساتھ مفت پنسل ریزر اور شاپنر وغیرہ بھی دیے جاتے ہیں انتہائی کم فیس تجربہ کار اور اعلی تعلیم یافتہ استاذہ کی زیر نگرانی مکمل ایئرکنڈیشن روم نئی خوبصورت معی��ری اور کشادہ بلڈنگ اس تعلیم کے عمل کو کاروبار نہیں ایک مشن سمجھ کر مصروف عمل ہوں انشاءاللہ میری ٹیم کی ایسے ہی کارکردگی رہی تو انشاءاللہ چونڈہ کے اسکولوں میں سے واحد سکول ہوگا مزید جانتے ہیں اپنے ڈویژنل بیوروچیف گوجرانوالہ عصمت اللہ بٹ سے
0 notes
qaumisafeer · 8 years ago
Text
ملکی سا لمیت سب سے اہم ۔کسی کی کردار کشی نہیں کرنی چاہیئے،حافظ اکرم
ملکی سا لمیت سب سے اہم ۔کسی کی کردار کشی نہیں کرنی چاہیئے،حافظ اکرم
ظفروال(رانا علی رضا) ظفروال کی یونین کونسل اونچاں کلاں نمبر 15کے چیئرمین حافظ محمد اکرم آف راجیاں نے پنجاب پریس کلب ظفروال میں ایک خصوصی نشست کے دوران گفتگو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں برادران جے آئی ٹی میں سرخرو ہوں گے۔میاں برادران ہی کا کمال بصیرت ہے کہ انہوں نے ورثے میں ملی تباہ حال معشیت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ہے ۔حافظ محمد اکرم نے کہا کہ خدمت خلق اور عوامی فلاح و…
View On WordPress
0 notes
news6tvpakistan · 5 years ago
Link
Tumblr media
اسلام آباد اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے سے کم از کم 26 افراد جاں بحق جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز جہلم سے 5 کلو میٹر شمال کی طرف تھا جب کہ گہرائی زیر زمین 10 کلو میٹر تھی۔ زمین میں گہرائی کم ہونے کی وجہ سے قریبی علاقوں میں زیادہ نقصانات کا خدشہ ہے۔زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی کی اطلاعات آزاد کشمیر کے علاقے میرپور سے ملی ہیں جہاں متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔سڑکیں تباہ ہونے کے باعث کئی علاقوں سے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
محکمہ داخلہ آزاد کشمیر نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو زلزلے سے متعلق ابتدائی رپورٹ بھیجی ہے جس کے مطابق زلزلے میں 26 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ہسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے۔سڑکوں میں بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ، گاڑیاں ان میں الٹ گئیںمیرپور کے علاقے جاتلاں سے موصول ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں شدید تباہی کے مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہاں پر متعدد سڑکوں میں بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں اور متعدد گاڑیاں ان میں الٹ گئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر راجہ قیصر نے زلزلے کے نتیجے میں ایک خاتون کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں تاہم ان کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
راجہ قیصر کا کہناتھا کہ پاک فوج ، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور دیگر ریسکیو اداروں نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور نقصانات کے حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے متاثرہ علاقے میں ریلیف کے سلسلے میں متعلقہ محکموں کو ہر قسم کی معاونت کی فوری فراہمی کی ہدایت کی ہے۔خوفناک زلزلے نے آزاد کشمیر میں تباہی مچا دی۔ میرپور اور قریبی قصبے جاتلاں میں متعدد عمارتیں، مکانات اور دیواریں گر گئیں۔ ملبے تلے دب کر 26 افراد جاں بحق اور تین سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی، سڑکوں اور نہر اپر جہلم میں شگاف پڑ گیا، دو پل ٹوٹ گئے، درجنوں گاڑیاں دھنس گئیں۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بجلی کے پول گرنے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ زلزلے کے باعث جہلم میں بھی کئی چھتیں اور دیواریں گری۔ گھر کی دیوار گرنے سے ایک خاتون جان گنوا بیٹھی جبکہ کئی افراد زخمی ہو گئے۔ 5.8 شدت کے زلزلے سے قصبہ جاتلاں سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔نہر اپر جہلم میں شگاف سے جاتلاں اور میرپور کے درمیان سڑک کا دو کلومیٹر حصہ بہہ گیا۔ منڈا سمیت دو پل ٹوٹ گئے، کئی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ نہر کو بند کرنا پڑا۔میرپورمیں متعدد سرکاری اور نجی عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ جامعہ مسجد نیو بندرال کا مرکزی دروازہ اور مینار زمین بوس ہو گیا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
 یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ہاسٹل کی دیوار گر گئی۔ ایک طالب علم حمید اللہ بلڈنگ سے کودنے پر زندگی کی بازی ہار گیا۔ادھر کھاڑک میں دیوار گرنے سے بچی ملبے تلے دب گئی۔ نواحی علاقے کھمبال میں مسجد کا مینار گرگیا۔ درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ میرپور اور بھمبر کے درمیان بھی پلوں کو شدید نقصان پہنچا۔زلزلے کے بعد آزاد کشمیر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد بڑھنے سے میرپور اور جاتلاں کے ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ پارکنگ سٹینڈز میں گدے ڈال کر زخمیوں کا علاج کیا گیا۔زلزلے کے بعد راستے بند ہو گئے۔ شہری بھی اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو ملبے سے نکالتے رہے۔ 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
Tumblr media
آزاد کشمیر ��کومت نے چیف سیکرٹری دفتر میں کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔ جہلم میں بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد سمیت پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف شہروں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ ریکٹر سکیل پر شدت 5.8 اور گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ مرکز جہلم سے پانچ کلومیٹر شمال میں تھا۔زلزلہ سہ پہر چار بج کر دو منٹ پر آیا۔ اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں دس سے پندرہ سیکنڈ تک شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں دفاتر سے نکل کر سڑکوں اور کھلے مقامات پر آ گئے۔مری، شیخوپورہ، فیروز والہ، قصور، مانگا منڈی، ننکانہ صاحب، سانگلہ ہل، فیصل آباد، جھنگ، شورکوٹ کینٹ، چنیوٹ میں بھی زلزلہ آیا۔گوجرانوالہ، وزیر آباد، کامونکی، سیالکوٹ، پسرور، ڈسکہ، نارووال، شکر گڑھ، ظفروال، گجرات، کھاریاں، جہلم، دینہ اور سرائے عالمگیر میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔پنڈدادنخان، چکوال، اٹک، اوکاڑہ، صفدر آباد، حجرہ شاہ مقیم، کوٹ رادھا کشن، پاکپتن، روجھان، پنڈی بھٹیاں، حافظ آباد، داو ¿د خیل، کندیاں، قائد آباد اور پھلروان میں بھی شدید زلزلہ آیا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
پشاور، کوہاٹ، پبی، مردان، نوشہرہ، رسالپور، حسن ابدال، چارسدہ، بونیر، ملاکنڈ، سوات، شانگلہ، دیر، بٹگرام، چترال، سکردو اور میرپور خاص میں بھی زلزلے سے خوف وہراس پھیل گیا۔زلزلے کے بعد اسلام آباد اور لاہور سمیت کئی شہروں میں 3.1 سے 4.3 شدت کے آفٹر شاکس بھی محسوس کئے گئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نقصان کا جانچنے کے لیے ابتدائی فضائی اور زمینی سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔ادھر حکومت آزاد کشمیر نے میرپور زلزلہ کے باعث 25 ستمبر بروز بدھ ضلع میرپور کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
Tumblr media
0 notes
pakistanipost · 5 years ago
Video
ظفروال،شکرگڑھ روڈ ہولناک ٹریفک حادثہ ۔ بجری کا ڈمپرسکول رکشہ پر گرگیا 7بچوں اوررکشہ ڈرائیور سمیت 8افرادجانبحق https://pakistanipost.com/archives/115078 #ShakargarhRoad #Zafarwal #DumperCrushedRikshaw #7students_in_Gujranwala_died @OFFICIALDPRPP https://www.instagram.com/p/B2FX7FynEul/?igshid=xf32vgrej0rb
0 notes
jehanbeen-blog · 5 years ago
Text
نارووال میں بجری سے بھرا ڈمپر رکشہ پر الٹ گیا، 7 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق
نارووال میں بجری سے بھرا ڈمپر رکشہ پر الٹ گیا، 7 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق
ڈمپر ڈرائیور سڑک کی غلط سمت جا رہا تھا اور حادثہ اس کی غفلت کے باعث پیش آیا۔ فوٹو:ٹوئٹر
نارووال: تحصیل ظفروال میں شکرگڑھ روڈ پر خوفناک حادثہ پیش آیا جب بجری سے بھرا ڈمپر رکشہ پر الٹ گیا جس کے نتیجے میں رکشہ ڈرائیور اور 7 بچے جاں بحق ہوگئے۔
رکشے میں مختلف اسکولوں کے بچے سوار تھے جن میں سے 7 جاں بحق ہوگئے اور 6 بچیاں شدید زخمی ہیں۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے…
View On WordPress
0 notes
mypakistan · 10 years ago
Text
سیاسی بحران کا شکار پاکستان قدرتی آفات کی زد میں........
سیاسی بحران کا شکار پاکستان اب قدرتی آفات کی زد میں آگیا ہے۔ تباہ کن بارشوں نے ملک میں ایک نیا بحران پیدا کردیا ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے 547 ارب کا نقصان ہوگیا، قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کو شامل کرنے سے کھربوں روپے کا نقصان ہوگا۔ پاکستان پہلے ہی لوڈشیڈنگ، بے روزگاری، مہنگائی اوردیگر مسائل کا شکار تھا کہ سیاسی بحران نے جلتی پرتیل کا کام کیا، اور اب تباہ کن بارشوں سے ایک نیا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ گویا ایک کے بعد ایک نئی آزمائش آرہی ہے۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا اسلام آباد میں دھرنوں کی وجہ سے دیگر اہم ترین اور عوام سے متعلقہ ایشوز پس پشت چلے گئے اور رہی سہی کسر بارشوں، سیلاب اور ان کے نتیجے میں ہونے والی جانی اور مالی تباہی نے نکال دی۔ چینی صدر کا مجوزہ دورۂ پاکستان ملتوی ہونے کا باقاعدہ اعلان کردیا گیا ہے۔ حالیہ بارشوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 تک پہنچ گئی۔ اب تک سینکڑوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ آزاد کشمیر کی حالت بھی انتہائی خراب رہی اور وہاں بھی بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور مال کا نقصان ہو گیا۔ اس آفت سے کس قدر مالی نقصان ہوا ہے اس کا اندازہ تو ابھی لگانا مشکل ہے۔ چینی صدر کے دورے کے التوا کے بھی ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
تازہ ملکی صورتِ حال کو اگر عوامی مسائل کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس وقت ملک سیلاب میں گھرا ہوا ہے۔ بھارت نے حسب عادت اطلاع دیے بغیر جس طرح پانی چھوڑا ہے اس سے آزاد کشمیر کے دریائے جہلم کے بعد پنجاب کا دریائے راوی، چناب اور اب ستلج بھی بپھر رہا ہے اور چند روز میں سیلاب کا لاکھوں کیوسک پانی دریائے سندھ کا سینہ چیرتا ہوا سمندر میں گر جائے گا۔ سمندر میں گرنے سے قبل سیلابی پانی نے آزاد کشمیر سے لے کر سیالکوٹ، نارووال، چنیوٹ، ملتان، مظفر گڑھ میں جو تباہی مچائی ہے وہ ناقابلِ بیان ہے۔
نوازشریف حکومت قائم ہوئے سترہ ماہ ہوچکے ہیں، لیکن پچاس سے زائد ادارے سربراہوں سے خالی پڑے ہیں، ان میں قومی فلڈ کمیشن بھی شامل ہے۔ پنجاب اس سے قبل تین بار سیلاب کے بدترین نقصان کا شکار ہوچکا ہے لیکن حکومت نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ماضی کی طرح آج بھی سیلاب زدگان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔ پنجاب میں کل 35 اضلاع ہیں جن میں دریائے راوی، چناب، جہلم اور ستلج کے قریب بسنے والے 14 شہر ہر سال سیلاب کا شکار ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ساڑھے تین سال قبل 2010ء میں جنوبی پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر جسٹس منصور علی شاہ کمیشن بنایا تھا، مگر آج تک اس کی سفارشات پر عمل نہیں ہوسکا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو تین سوالات کا جواب دینا چاہیے:
  جسٹس منصور علی شاہ کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی گئی؟
  سفارشات میں جن افراد کو نام لے کر تباہی کا ذمہ دار ٹھیرایا گیا تھا اُن کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
 کمیشن نے جو سفارشات دی تھیں ان پر کس حد تک عمل ہوا؟ ان سوالات کا جواب واقعی ملنا چاہیے۔
پنجاب بھر میں دریائوں کے بپھرنے اور سیلابی ریلوں سے سینکڑوں دیہات کا شہری علاقوںسے رابطہ کٹ چکا ہے‘ سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور اور امداد کے منتظر ہیں‘ ہزاروں کچے پکے مکانات منہدم ہوچکے ‘ سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، ہزاروں مویشی بہہ گئے‘ کئی مقامات پر اب تک درجنوں پل گرچکے ہیں‘ سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 180 سے تجاوز کرگئی۔ پنجاب اور کشمیر سمیت پاکستان بھر میںشروع ہونے والی حالیہ بارشوں کے بعد پنجاب میں ہنگامی حالات نافذ کردی گئی ہے، 200 سے زائد انسانی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ108 مساجد سمیت200عبادت گاہیں بھی شدیدمتاثر ہوئی ہیں۔ ضلع گوجرانوالہ میں زخمیوں کی تعداد31ہو گئی، ضلع سیالکوٹ میں 22 زخمی،ضلع ناوروال میں مساجد کی چھتیں گرنے سے18 افراد زخمی ہوئے جبکہ دیگر شہروںمیں بھی مساجد میں پانی آنے اور چھتیں گرنے سے درجنوں نمازی زخمی ہوئے۔ضلع نارووال کے علاقہ ظفروال، شکرگڑھ،ضلع سیالکوٹ،تحصیل گوجرانوالہ میں ہندو اور سکھوں کی عبادت گاہوں میں پانی داخل ہوا۔علاوہ ازیں پنجاب کے مختلف شہروں میںگرجا گھروں میں پانی داخل ہونے سے 18 گرجا گھرمتاثر ہوئے۔حالیہ بارشوں سے ��ب تک کے اعداد و شمار کے مطابق2109 گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے لوگ گھروں سے محروم ہوئے۔بھارت کے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے سے ہیڈ خانکی کے مقام پر گزرنے والے 9لاکھ 47ہزار کیوسک کے ریلے نے تباہی مچادی ہے۔ سیلاب کے پانی سے بچائو کے لیے سول حکومت اور فوج دونوں مل کر کام کر رہے ہیں۔ عسکری قیادت نے ریلیف سینیٹرز بھی قائم کردیئے ہیں۔ بریگیڈیئر منیر افضل اور میجر جنرل صادق علی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سیلاب کا ذکر کیا جائے تو ایک بات کا ذکر کیے بغیر آگے بات نہیں کی جاسکتی۔ اسلام آباد میں امریکی دفتر خارجہ نے سفارت خانے کے ذریعے ایک پریس نوٹ جاری کیا کہ ’’پاکستان نے ابھی تک سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے مدد طلب نہیں کی، پاکستان میں سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اگر مدد طلب کی گئی تو ضرور کریں گے۔ پا ک بھارت وزرائے اعظم نے سیلاب کی صورت حال پر رابطہ کیا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے ہرکوشش کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
پاکستان سے مدد لینی ہو تو امریکہ کہتا ہے کہ بتائو تم ہمارے ساتھ ہویا دہشت گردوں کے ساتھ؟ اور اگر اس کا کوئی مفاد نہ ہو تو کہتا ہے کہ حکومت نے ہم سے کوئی مدد نہیں مانگی۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ اس وقت پاکستان میں پنجاب،خیبر پختون خوا اور آزاد کشمیر سیلاب میں ڈوبے ہیں اور پانی سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس وقت دریائے چناب میں تریموں ہیڈورکس کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی پانی کے دباؤ سے بھکر روڈ کے قریب حفاظتی بند میں پڑنے والا شگاف پُر نہ کیا جاسکا۔ تریموں ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 9 ہزار کیوسک، ہیڈ بلوکی پر ایک لاکھ 9ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ پنجند پر 75 ہزارکیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ بہاولپور ریجن میں سیلاب کے پیش نظر بہاولپور کور کے 300 جوان اور 30 کشتیاں احمد پور شرقیہ، پنجند اور ملحقہ علاقوں کی جانب روانہ کیے گئے ہیں۔ فوج کے جوان ہنگامی صورت حال میں متاثرین سیلاب کی مدد کریں گے اور سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں گے۔ متاثرین کو خوراک،خیمے، ادویات اور دیگر اشیاء بھی فراہم کی جائیں گی۔ اس وقت صورت حال یہ بنی ہوئی ہے کہ دریاؤں کی بے رحم موجوں نے پنجاب میں تباہی کی نئی داستان رقم کردی، کھیت کھلیان پانی میں ڈوب گئے،گھر بار، مال مویشی سب کچھ لٹ گیا،ہزاروں خاندان دیکھتے ہی دیکھتے کھانے پینے کو محتاج ہوگئے۔ ٹھاٹھیں مارتا سیلابی ریلا جہاں سے گزرا اپنے پیچھے تباہی چھوڑ گیا۔ دور دور تک نظر آتے اس پانی نے کھیت کھلیانوں اور ویرانوں میں فرق مٹا دیا۔ 
کتنے لوگوں کے پاس گھر رہا، نہ در، اور کتنے ہی خاک بسر ہوگئے۔ جدھر دیکھو چہروں پر غم ہی غم دکھائی دیتا ہے۔ کسی کو فصل کھو دینے کا غم ہے،اور کوئی مال مویشی بہہ جانے سے پریشان ہے۔ بارش میں کھیلنے کی ضد کرنے والے بچے بھی پانی کا غضب دیکھ کر سہ�� گئے۔ گھر کی چھت کھودینے والے لٹے پٹے لوگ کھلے آسمان تلے خیمہ زن ہوگئے۔چار روز سے کھانے پینے کو کچھ نہیں ملا۔ دریائے چناب کی منہ زور لہریں مسلسل بستیاں اجاڑ رہی ہیں۔سیلابی ریلے سے وزیر آباد،سودھرا،حافظ آباد اور منڈی بہاء الدین کے دیہات متاثر ہیں۔ہیڈ خانکی کے مقام پر فلڈ کنٹرول سینٹر،نہروں کے بند،30دیہات اور سڑکیں متاثر ہوئی ہیں،جبکہ نئے تعمیر ہونے والے بیراج کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔گوجرانوالہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہیڈ خانکی کے حفاظتی بند توڑ کرگوجرانوالہ اور گجرات شہر کو بچایاگیاہے۔پھالیہ کے مقام پر 50سے زائد دیہات متاثر ہیں اور لوگ گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں، الخدمت اور دیگر رضاکار کشتیوں کے ذریعہ لوگوں کو کھانا اور پانی پہنچا رہے ہیں۔ ہیڈ قادر آباد میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔سیلابی ریلے سے چنیوٹ کے 23 دیہاتوںمیں پانی داخل ہوگیا ہے۔ دریائے جہلم اور دریائے چناب کے سیلابی پانی کے باعث خوشاب کے سو،اورسرگودھا کے دوسو بیس سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں متاثرہ افراد کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔حافظ آباد سمیت ہر سیلابی شہر میں الخدمت اور دیگر تنظیموں کے رضاکار کام کر رہے ہیںفلڈ کنٹرول سینیٹر کے مطابق پانی کی آمد 8لاکھ 91 ہزار کیوسک اور اخراج 8لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے،دریائے چناب میں دریائے جہلم میں ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کا بہاو کم ہوگیا ہے۔دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہوکر 3لاکھ 91ہزار ہوگئی ہے۔نالہ ایک میں پانی کی سطح 65ہزار سے کم ہو کر 35ہزار کیوسک ہے۔نالہ ڈیک میں پانی کی سطح کم ہونے کے باجود قلعہ احمد آباد کا علاقہ شدید متاثر ہے جس کی وجہ سے نارووال اور سیالکوٹ کا زمینی رابطہ ایک دوسرے سے منقطع ہوگیا ہے۔ سیالکوٹ، حافظ آباد، ونیکے اور جہلم کے متاثرہ دیہاتوں و علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، الخدمت اورفلاح انسانیت کی ایمبولینسیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں اسی طرح پسرور، چنیوٹ، جھنگ اور منڈی بہاء الدین کے سینکڑوں دیہاتوںکا رابطہ قریبی شہروں سے تاحال منقطع ہے۔ لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ نارووال کے چھوٹے بڑے ندی نالوں میں طغیانی سے 25 کے قریب دیہات ڈوبے ہوئے ہیں۔اس وقت اندازہ یہ ہے کہ پچاس لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ پاک فوج کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاںجاری ہیں،300 کشتیاں اور پانچ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے تین ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ جن علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں ان میں سیالکوٹ‘ وزیر آباد‘ گوجرانوالہ‘ بجوات‘ منڈی بہائو الدین اور وزیرآباد شامل ہیں۔ اتوار کو آزاد کشمیر انتظامیہ کی طرف سے سرکاری اعداد و شمار جاری کیے گئے جن میں بتایا گیا ہے کہ اب تک حالیہ بارشوں اور سیلاب سے آزاد کشمیر میں 62افراد جاں بحق جبکہ 88 زخمی ہوئے۔ سیلاب سے 1693 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 3494 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ مظفرآباد سے وادی نیلم جانے والی شاہراہ نیلم کو تودے گرنے کے بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا گیاجس کے بعد مظفرآباد سے وادی نیلم کا زمینی راستہ بحال ہوگیا شہباز شریف نے 10گھنٹے تک جھنگ،چنیوٹ،وزیرآباداور سرگودھا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
سیلاب کی صورت حال اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دوروں کے موقع پر اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ کوریلیف آپریشن کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ پنجاب کو 1972ء کے بعد تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔غیر معمولی سیلاب کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، ایک ایک زندگی عزیز ہے اوراسے بچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعلیٰ نے بیلوں اور دریائوں کے نزدیک رہنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ ہیڈ تریموں سے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف چنیوٹ کے سیلاب متاثرہ علاقے بھوانہ پہنچے اور کشتی میں امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء لے کر بھوانہ کے سیلاب زدہ گائوں ڈالی منگینی اور دیگر دیہاتوں میں گئے۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کشتی کے ذریعے سیلاب میں گھرے بھوانہ کے دور دراز دیہات بیروالا، راموں کے ٹھٹھہ، نوشہرہ، ابیاں اور ٹھٹھہ عصمت کا دورہ کیا۔سیلاب کی صورت حال اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔انہوں نے سیلاب متاثرین میں امدادی اشیاء اور کھانے پینے کا سامان تقسیم کیا۔انہوں نے سیلاب میں گھرے اوڑھ بستی کے افراد کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی اشیاء بھجوانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بستی کی ایک ایک ضرورت پوری کریں گے اورمتاثرین کو اشیائے ضروریہ ترجیحی بنیادوں پر پہنچائیں گے سیلاب کے پانیوں میں گھرے افراد کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اوران کی مدد کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں انتظامیہ کو ہدایت کی کہ اگر کہیں کوئی فرد پانی میں محصور رہ گیا تو اس ضلع کے ڈی سی او کی خیر نہیں ہوگی۔ لوگوں کے محفوظ انخلاء کے حوالے سے کوئی عذر قبول نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ لوگوں کو خطرے والے علاقوں سے نکالنے کے لیے ہر مناسب طریقہ اختیار کیا جائے 1972ء کے بعد اتنا بڑا ریلا کبھی نہیں آیا۔پوری تندہی،اخلاص اورمحنت سے صورت حال کا مقابلہ کررہے ہیں۔
میاں منیر احمد
Floods and Moonsoon Rains in Pakistan and Kashmir
0 notes