#سروے
Explore tagged Tumblr posts
Text
حکومت کے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوےگیلپ کے سروے رپورٹ نے بھانڈاپھوڑ دیا
(بسیم افتخار)ملک بھر میں ادھار پر سودا لینے والوں کے رجحان میں اضافہ ہو گیا، گیلپ نے سروے رپورٹ جاری کردی۔ سروے رپورٹ کے مطابق مہنگائی کم تو ہورہی ہے مگر اسکا فائدہ عوام کو منتقل نہیں ہورہا،ادھار پر سودا لینے والوں کی شرح 59 فیصد ہوگئی ،پاکستان کی نصف آبادی قوت خرید محدود ہونے کے باعث اجناس اوراشیائے صرف ادھار پر لیتی ہے ، ادھار پر سودا لینے والوں میں اکثریت کم پڑھے افراد اور مزدور طبقہ کی…
0 notes
Text
عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا جس سے ان کے سیاسی کیریئر کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کے اہم رہنما عمران خان کو اس سال کے آخر میں متوقع قومی انتخابات سے قبل اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے ایک طویل قانونی جنگ کا سامنا ہے۔ اس قانونی جنگ کے بارے میں کئی اہم سوالات ہیں جن کا جواب عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیا عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا؟ قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد کوئی شخص کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ قانونی طور پر اس نااہلی کی مدت سزا کی تاریخ سے شروع ہونے والے زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ اس صورت میں تاحیات پابندی عائد کر سکتی ہے اگر وہ یہ فیصلہ دے کہ وہ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے اور اس لیے وہ سرکاری عہدے کے لیے ’صادق ‘ اور ’امین‘ کی آئینی شرط پورا نہیں کرتے۔ اس طرح کا فیصلہ 2018 میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے خلاف دیا گیا تھا۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کو نومبر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے باہر ہونے کا سامنا ہے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ ان کی برطرفی اور ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن میں عسکری عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اس سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جو جیل گئے اور رہائی کے بعد زیادہ مقبول ہوئے۔ نواز شریف اور ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے اقتدار میں واپس آنے سے پہلے بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں وقت گزارا۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی جیل جا چکے ہیں۔
عمران خان کے لیے قانونی راستے کیا ہیں؟ عمران خان کے وکیل ان کی سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ تک ان کے لیے اپیل کے دو مراحل باقی ہیں۔ سزا معطل ہونے کی صورت میں انہیں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر ان سزا معطل کر دی جاتی ہے تو عمران خان اب بھی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کو مجرم ٹھہرانے کے فیصلے کو بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا اور انہیں اپنے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن سزا سنانے والی عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے جو گواہ پیش کیے ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود کئی ماہ تک عدالت میں پیش ہونے سے عمران خان کے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت تیز کر دی تھی۔ تاہم توشہ خانہ کیس ان پر بنائے گئے 150 سے زیادہ مقدمات میں سے صرف ایک ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ مقدمات میں دو بڑے مقدمات شامل ہیں جن میں اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے انہیں زمین کے معاملے میں دھوکہ دہی اور مئی میں ان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہیں ایک عدالت سے دوسری عدالت میں لے جایا جائے گا کیوں کہ وہ تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کا کیا ہو گا؟ عمران خان کے جیل جانے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت اب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نو مئی کے تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد کئی اہم رہنماؤں کے جانے سے پارٹی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے اور بعض رہنما اور سینکڑوں کارکن تاحال گرفتار ہیں۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف مقبول ہے لیکن سروے کے مطابق یہ زیادہ تر عمران خان کی ذات کے بدولت ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پاس اس طرح کے ذاتی فالوورز نہیں ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وہ کرکٹ کے ہیرو کی طرح تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے پر پابندی کے بعد بھی عمران خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف سوشل میڈیا فورمز جیسے ٹک ٹاک ، انسٹاگرا��، ایکس اور خاص طور پر یوٹیوب تقریبا روزانہ یوٹیوب تقاریر کے ذریعے رابطہ رکھا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ان کی پارٹی کو کامیابی ملی تو وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔
روئٹرز
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes
·
View notes
Text
تنہائی کا احساس’وبا‘ کی صورت اختیار کرگیا
امریکی باشندےآج بھی اتنےہی تنہائی کا شکار ہیں جتنا کورونا وبا کےدوران وہ خودکو تنہا محسوس کرتےتھے۔ ایک نئے سروے سےجوجاما اوپن نیٹ ورک میں شائع ہوا ہے، سے پتہ چلتا ہےامریکا بھر میں 50 سے 80 سال کی عمر کے ایک تہائی سے زیادہ لوگ تنہائی کے پریشان ک��ن احساس میں مبتلا ہیں، اور تقریباً اتنےہی لوگ خود کومعاشرے سے الگ تھلگ محسوس کرتےہیں۔ کافی پینے والوں کی عمر میں دو سال تک اضافہ ، حیران کُن…
0 notes
Text
کملا ہیرس کا حملہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کیسے ناکام کیا؟ جیت کی چند اہم وجوہات
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت ایک تاریخی موڑ ہے۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کو شکست دی۔ یہ پہلی بار تھا کہ سابق صدر، جو پچھلا الیکشن ہار چکے تھے، دوبارہ صدر بننے میں کامیاب ہوئے۔ ٹرمپ کی جیت کے کچھ اہم عوامل، جو مختلف سروے اور عوامی آراء سے سامنے آئے، درج ذیل ہیں: معیشت امریکی عوام نے معیشت کو انتخابی مہم میں اہم مسئلہ قرار دیا۔ بائیڈن کے دور میں معیشت میں اتار چڑھاؤ دیکھنے کو…
0 notes
Text
10.09.2024 Comlhroff
NT1
کمشنر لاہور زید بن مقصود کی زیر صدارت ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے ڈویژنل ڈویلپمنٹ ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
اجلاس میں ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ لاہور جاوید رشید چوہان۔ڈی سی ننکانہ محمد تسلیم راو سمیت پوری ڈویژن کے ڈویلپمنٹ افسران کی شرکت
کسی ترقیاتی سکیم میں پرائس ویری ایشن کی مکمل جانچ کی جائے۔منظوری تفصیلا وضاحت سے مشروط ہے۔کمشنر لاہور
کسی بھی ضلع کی سکیم کے معیار اور ڈیڈلائن و ٹائم لائنز کیمطابق تکمیل ناگزیر ہے۔کمشنر لاہور
اجلاس میں لاہور۔قصور ۔شیخوپورہ ننکانہ صاحب کی 8ترقیاتی سکیموں کا جائزہ لیا گیا
روڈ سکیموں میں آبادی کا مکمل سروے لازمی حصہ ہے۔اس کے بغیر سکیم منظور نہیں ہوگی۔کمشنر لاہور
اجلاس میں پیش کردہ دو سکیمیں اضلاع کو واپس بھیج دی گئیں۔
نئے نوٹیفکیشن کیمطابق دونوں سکیموں کا اپروول فورم ضلعی ڈویلپمنٹ ورکنگ کمیٹی ہوگئ تھی۔
0 notes
Text
Text - آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر‘علاقائی اُردو خبریں: بتاریخ: 23 جولائی 2024‘ وقت: صبح 09:00 تا 09:10
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date: 23 July-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۲۳؍ جولائی ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ مرکزی وزیرِ مالیات نرملا سیتا رمن آج پارلیمنٹ میں رواں سال کا بجٹ پیش کریں گی۔
٭ ملک کی معاشی ترقی کی شرح چھ اعشار یہ پانچ تا سات فیصد رہنے کا اندازہ، اقتصادی سروے رپورٹ پیش۔
٭ صدر ِجمہوریہ درَوپدی مُرمو 30 جولائی کو ادگیر کے دورے پر۔
٭ موسلادھار بارش کے پیشِ نظر تمام مشنریوں کو تیار رہنے کی وزیراعلیٰ کی ہدایت۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیا کپ T-20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج بھارت کا مقابلہ نیپال سے۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
مرکزی وزیر ِخزانہ نرملا سیتا رمن آج لوک سبھا میں رواں مالی سال کا بجٹ پیش کریں گی۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تیسری معیاد والی مرکزی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہوگا۔ دریں اثنا، سیتا رمن نے گذشتہ مالی سال کی اقتصاد ی سروے رپورٹ کل ایوان میںپیش کی۔ اس رپورٹ میں رواں مالی سال کیلئے مشترکہ قومی پیداوار جی ڈی پی کی شرح نموساڑھے چھ تا سات فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ریزرو بینک نےبھی رواں مالی سال میں اِفراطِ زر کی شرح ساڑھے چار فیصد اور آئندہ مالی سال میں چار اعشاریہ ایک فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔
***** ***** *****
طبّی نصاب کےڈگری کورسیزمیں داخلے کیلئے اہلیتی امتحان NEET-UG کا سوالیہ پرچہ ملک بھر میںافشا ہونے کے الزام کومرکزی وزیرِ تعلیم دھرمیندر پردھان نے مسترد کر دیا ہے ۔ وہ کل لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ پردھان نے کہا کہ ملک کے چار ہزار سات سو امتحانی مراکز میں سے ��ٹنہ کے ایک امتحانی مرکز پر ہی پرچہ افشا ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ قائدِ حزب اختلاف راہل گاندھی نے اس موضوع کو اٹھاتے ہوئے حکومت پر تنقید کی تھی۔ جس کا جواب دیتے ہوئے پردھان نے یہ معاملہ عدالت کے زیرِ سماعت ہونے اور مرکزی تفتیشی محکمہ-سی بی آئی کی طرف سے معاملے کی تحقیقات جاری ہونے کی وضاحت کی۔
***** ***** *****
مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو خرچ اور سرمایہ کاری کیلئے خصوصی امداد اورتوسیعی اسکیم کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے کل لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔ چودھری نے واضح کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور وظائف کے حوالے سے آٹھویں مرکزی پے کمیشن کے قیام کی کوئی تجویز نہیں ہے اور نہ ہی پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کی کوئی تجویز زیرِ غور ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے متبادل کے طور پر، 2019 میں وزیرِ اعظم محنت واُجرت وظیفہ اسکیم شروع کی گئی ہے، جس میں 60سال کی عمر کے ملازمین کو ماہانہ تین ہزار روپے وظیفے سمیت ضعیف العمری میں تحفظاتی منصوبہ شامل ہے۔ چودھری نے مزید بتایا کہ پی ایم وشوکرما یوجنا کے تحت ڈھائی کروڑ سے زیادہ کاریگروں کا اندراج کیا گیا ہے اور ان میں سے تقریباً 14 لاکھ کامگاروں کا رجسٹریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔
***** ***** *****
راجیہ سبھا کی کارروائی کل سوال و جواب اور وقفۂ صفر کے بعد دِن بھر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
***** ***** *****
راشٹروادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی کے قومی صدرشرد پوار نے کل ممبئی کے سہیادری گیسٹ ہاؤس میں وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنمائوں کے درمیان‘ آبی وسائل، دودھ کی قیمتوں اور شکر کارخانوں کے زیرِ التوا مسائل سمیت دیگر موضوعات پر تفصیلی بات چیت ہونے کی اطلاع ہمارے نمائندے نے دی ہے۔
***** ***** *****
راشٹروادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے مطالبہ کیا ہے کہ کم زمین رکھنے والے کسانوں پر CIBILکی سختی کرکے فصل قرض کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے پرائیویٹ بینکوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ پاٹل‘ گزشتہ روز ممبئی میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ ان بینکوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر حکومت اور بینکوں کے درمیان ملی بھگت ہونے کا شبہ بھی انھوں نے ظاہر کیا۔
***** ***** *****
کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے الزام عائد کیا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کے مسئلہ پر فیصلہ لینا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن حکومت دانستہ طور پر اس مسئلے پر فیصلہ لینے سے گریز کررہی ہے۔ پٹولے گزشتہ روز ممبئی میں ایک صحافتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ کُل جماعتی اجلاس میں ریزرویشن کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے، جس میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے ��ھی اپنا موقف واضح کردیا ہے، لہٰذا اب حکومت اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
صدرِ مملکت درَوپدی مُرموآئندہ 30 جولائی کو لاتور ضلعے کے ادگیر کا دورہ کریں گی۔ اس دور ان اُدگیر شہر کے تڑی ویس علاقے میں قا ئم عظیم الشان بدھ وہار کا صدر جمہوریہ کے ہاتھوں افتتاح عمل میں آئے گا۔ ادگیر کے رُکنِ اسمبلی اور ریاستی وزیرِ کھیل سنجے بنسوڑے نے کل لاتور میں ایک اطلاعی کانفرنس میں یہ جانکاری دی۔ بدھ وِہار کے افتتاح کے بعد صدرِ جمہوریہ ادئے گری کالج میں ایک اجتماع سے بھی خطاب کریں گی۔ ریاستی گورنر رمیش بئیس، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلی دیویندر پھڑنویس او ر اجیت پوار بھی اس موقع پرموجود رہیں گے۔
***** ***** *****
مرکزی حکومت نے ‘راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (RSS)کے پروگراموں میں سرکاری ملازمین کی شرکت پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے نومبر 1966 میں یہ پابندی لگائی تھی۔ تاہم اب مرکزی حکومت نے اس پابندی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
***** ***** *****
ریاست بھر میں طوفانی بارش کے پیشِ نظر قومی اور ریاستی ہنگامی حالات دستوں سمیت مقامی انتظامیہ کو تیار رہنے اور عوام کی مدد کرنے کے احکامات وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دیئے ہیں۔ریاست کے کچھ حصوں میں سیلابی صورتحال کے ضمن میں وزیرِ اعلیٰ مخاطب تھے۔ انھوں نے محکمۂ موسمیات اور ہنگامی حالات دستوں کو وقتاً فوقتاً معلومات فراہم کرنے کے احکامات بھی دئیے۔
***** ***** *****
تعلیمی سال 2024-25 کیلئے انجینئرنگ‘ میڈیکل اور دیگر پروفیشنل نصا ب کورسیز کے مختلف تعلیمی ادارو ں میں داخلہ کرنے والے طلبہ کو ذات سرٹیفکیٹ کی معیاد کا صداقت نامہ پیش کرنے کیلئے درخواست دہی کی تاریخ سے چھ مہینے تک کی مہلت دینے کا فیصلہ ریاستی حکومت نے کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے سماج کے تمام طبقات کے طلبہ کو صداقت ناموں کے حصول میں درپیش دشواریاں دور ہونے میں مدد ملے گی۔
***** ***** *****
سب کیلئے تعلیم مہم کے تحت کانٹریکٹ ملازمین کو خدما ت میں مستقل کرنے سے متعلق ایک جائزاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ وزیرِ اعلیٰ کی صدارت میںمنعقدہ اجلاس میں لیا گیا۔ اس کمیٹی کو جلد از جلد رپورٹ پیش کرنے کے احکامات وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دئیے ہیں۔
***** ***** *****
ریاست میں کل بیشتر مقامات پر موسلادھار بارش کی وجہ سے نظامِ زند گی درہم برہم ہوگیا۔ کئی مقامات پر بارش کا پانی جمع ہوگیا، جبکہ کئی ندی اور نالے لبالب بھر کر بہنے لگے۔ ریاست کے 17 اضلاع میں اب تک اوسطاً بارش ہوئی ہے۔ شولاپور اور دھاراشیو اضلاع میں اب تک سب سے زیادہ بارش ہونے اور 12 اضلاع میں اوسط سے زائد بارش کا اندراج کیا گیا ہے۔
ناندیڑ ضلعے میں کل 29 اعشاریہ چار صفر ملی میٹر بارش کا اندراج ہوا اور اب تک 361 اعشاریہ آٹھ صفر ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔
دریں اثنا‘ محکمہ موسمیات نے کوکن، جنوبی مہاراشٹر اور ودربھ میں زوردار بارش کی پیشن گوئی کی ہے۔ قلابہ کے محکمہ موسمیات نے رتناگیری اور ستارا اضلاع کیلئے بارش کا ریڈ الرٹ جاری کیا ہے جبکہ رائے گڑھ، سندھو درگ، پونے اور کولہاپور اضلاع کو اورنج الرٹ دیا ہے۔
***** ***** *****
خواتین کے ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج سری لنکا کے د امبولہ میں بھارت اور نیپال کا مقابلہ ہوگا۔ شام سات بجے سے اس مقابلے کا آغاز ہوگا۔اس ٹورنامنٹ میں قومی کرکٹ ٹیم گرو پ اے میں سرِفہرست مقام پر ہے۔
***** ***** *****
پیرس اولمپک مقابلوں میں شریک ہونے والے بھارتی کھلاڑیوں کی فتح کیلئے نیک خواہشات کا اظہا ر کرنے کی غرض سے کل احمد نگر شہر میں کرڈا بھارتی کی جانب سے اولمپک دو ڑ منعقد کی گئی۔قومی اور بین الاقوامی سطح کے متعدد کھلاڑیوں نے اس دو ڑ میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔
***** ***** *****
جالنہ ضلعے میں کل مکمل مشن کے تحت حکومت کی مختلف اسکیمات سے متعلق عو امی بیداری پروگرام منعقد کیا گیا۔ بدناپور پنچایت سمیتی اور واکولنی گرام پنچایت کے اشتراک سے یہ پر وگرام منعقدہوا۔ اس موقعے پر کسا نوں میں مختلف کارڈس تقسیم کیے گئے۔ اس موقعے پر مقوی اغذیہ سے متعلق معلوماتی نمائش کا انعقاد کیا گیا اور مقوی غذ ا و صفائی کے موضوعات پر مضمون نویسی کا مقابلہ بھی منعقد ہوا ۔
***** ***** *****
’’نئے بھارت کے نئے قوانین‘‘ کے موضوع پر دھاراشیو میں آج سے دو رو زہ ملٹی میڈیا نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ نئے پولس سپرنٹنڈنٹ دفتر میںمنعقدہ اس نمائش کا افتتاح پولس سپرنٹنڈنٹ اتل کلکرنی اور علاقائی تشہیری افسر انکوش چوہان کے ہا تھوں ہوگا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ مرکزی وزیرِ مالیات نرملا سیتا رمن آج پارلیمنٹ میں رواں سال کا بجٹ پیش کریں گی۔
٭ ملک کی معاشی ترقی کی شرح چھ اعشار یہ پانچ تا سات فیصد رہنے کا اندازہ، اقتصادی سروے رپورٹ پیش۔
٭ صدر ِجمہوریہ درَوپدی مُرمو 30 جولائی کو ادگیر کے دورے پر۔
٭ موسلادھار بارش کے پیشِ نظر تمام مشنریوں کو تیار رہنے کی وزیراعلیٰ کی ہدایت۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیا کپ T-20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج بھارت کا مقابلہ نیپال سے۔
***** ***** *****
0 notes
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۰- آزادیٔ فکر کے علم بردار ادارے کا حال
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۰ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) آزادیٔ فکر کے علم بردار ادارے کا حال ایک معروف بین الاقوامی ادارہ ہے، جس کا نام ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ ہے۔ اس کا ہیڈ آفس پیرس میں ہے۔ آج سے تقریباً ایک ماہ پہلے اس کے ایک ریسرچ اسکالر سروے کرنے کے لیے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ خدا جانے کیوں وہ میرے پاس بھی انٹرویو کرنے کے لیے آگئے، اور…
0 notes
Text
کلکٹر گنج بازار کے سروے پر تاجر ناراض
0 notes
Text
پاکستانی دوسری بار کیوں ہجرت کر رہے ہیں ؟
اس برس کے پہلے دو ماہ میں پی آئی اے کے تین فضائی میزبان کینیڈا پہنچ کے غائب ہو گئے۔ ان میں سے دو پچھلے ہفتے ہی ’سلپ‘ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ برس پی آئی اے کے سات فضائی میزبان پاکستان سے ٹورنٹو کی پرواز پر گئے مگر واپس نہیں لوٹے۔ یہ سلسلہ 2018 کے بعد سے بالخصوص بڑھ گیا ہے۔ پی آئی اے کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جب سے اس ادارے کی نج کاری کا فیصلہ ہوا ہے ہر کوئی مسلسل بے یقینی کے سبب اپنے معاشی مستقبل سے پریشان ہے۔ اگر بس میں ہو تو آدھے ملازم ملک چھوڑ دیں۔ تین ماہ پہلے گیلپ پاکستان کے ایک سروے میں یہ رجہان سامنے آیا کہ 94 فیصد پاکستانی ملک سے جانا چاہتے ہیں۔ 56 فیصد معاشی تنگی کے سبب، 24 فیصد امن و امان اور جان و مال کے خوف سے اور 14 فیصد مستقبل سے مایوس ہو کے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اگر گیلپ سروے کے نتائج کی صحت پر آپ میں سے بہت سوں کو یقین نہ آئے تو آپ خود اپنے اردگرد متوسط اور نیم متوسط خاندانوں کو کرید کر دیکھ لیں۔ ان میں سے کتنے ہر حال میں یہاں رہنا چاہتے یا پھر چاہتے ہیں کہ کم ازکم ان کے بچے کہیں اور اپنا مستقبل ڈھونڈیں ؟
کیا ستم ظریفی ہے کہ 76 برس پہلے جس پیڑھی نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی آس میں گھر بار چھوڑا یا نہیں بھی چھوڑا۔ آج اسی پیڑھی کی تیسری اور چوتھی نسل بھی ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جو لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں، اقتصادی و روزگاری بحران یا امن و امان کی ابتری کے باوجود بیرونِ ملک نہیں جا سکتے وہ اندرونِ ملک بڑے شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا کم ازکم اس بارے میں سوچتے ضرور ہیں۔ سٹیٹ بینک کے اپنے آنکڑوں کے مطابق 2018 تک ترقی کی شرحِ نمو ڈیڑھ فیصد سالانہ تک رہے گی جبکہ آبادی بڑھنے کی رفتار لگ بھگ دو فیصد سالانہ ہے۔ گویا معاشی ترقی کی شرح آبادی بڑھنے کی شرح یعنی دو فیصد کے برابر بھی ہو جائے تب بھی معیشت کی بڑھوتری کی شرح صفر رہے گی۔ اس تناظر میں مجھ جیسوں کو ایسی خبریں سن سن کے کوئی حیرت نہیں کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو کے مطابق پچھلے پانچ برس میں لگ بھگ 28 لاکھ پاکستانی قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک چلے گئے۔
اس تعداد میں وہ لوگ شامل نہیں جو اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو میں رجسٹر ہوئے بغیر ملازمتی یا تعلیمی مقصد کے لیے براہِ راست بیرون ملک چلے گئے اور وہ لاکھوں بھی شامل نہیں جو جان جوکھوں میں ڈال کر غیر قانونی راستوں سے جا رہے ہیں۔ اگر ان سب کو بھی ملا لیا جائے تو پچھلے پانچ برس میں چالیس سے پچاس لاکھ کے درمیان پاکستانیوں نے ملک چھوڑا۔ نقل مکانی کرنے والے صرف متوسط، نیم متوسط یا غریب طبقات ہی نہیں۔ فیصلہ ساز اشرافیہ کو بھی اس ملک کے روشن مستقبل پر یقین نہیں ہے۔ چند برس پہلے عدالتِ عظمی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہدایت کی کہ ان بیوروکریٹس کی فہرست مرتب کی جائے جن کی دوہری شہریت ہے۔ اس کے بعد کوئی خبر نہ آئی کہ اس ہدایت پر کتنا عمل ہوا۔ البتہ اسلام آباد میں یہ تاثر ہر طبقے میں پایا جاتا ہے کہ بہت کم سیاستدان، حساس و نیم حساس و غیر حساس اداروں کے افسر، جرنیل، جج اور سہولت کار ہیں جن کی دوہری شہریت نہ ہو یا بیرونِ ملک رہائش کا بندوبست، سرمایہ کاری یا بینک اکاؤنٹ نہ ہو یا کم ازکم ان کے اہلِ خانہ بیرونِ ملک مقیم نہ ہوں۔
کئی ’ریٹائرینِ کرام‘ کی تو پنشنیں بھی ڈالرز میں ادا ہوتی ہیں حالانکہ ان کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے اور بہتوں کے پاس تو جتنا اللہ نے دیا اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ اور کروڑوں سے وہ بھی چھن رہا ہے جو اوپر والے نے انھیں دیا ہو گا۔ اور پھر یہی بندوبستی اشرافیہ عوام کو سادگی، اسلامی و مشرقی اقدار، نظریہِ پاکستان، ایمان، اتحاد، یقینِ محکم، قربانی اور اچھے دن آنے والے ہیں کا منجن بھی بیچتی ہے اور ان کا مستقبل بھی بار بار بیچتی ہے۔ میرے ہمسائے ماسٹر برکت علی کے بقول ’انگریز میں کم ازکم اتنی غیرت ضرور تھی کہ ایک بار لوٹ مار کر کے واپس جو گیا تو پھر اپنی شکل نہیں دکھائی‘ ۔ ایسے میں اگر محکوم اپنی زمین چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو انھیں کیوں الزام دیں۔ ویسے بھی ان کے پاؤں تلے زمین کھسک ہی رہی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک جو کروڑوں نارسا ہاتھ کسی امیدِ موہوم کے آسرے پر ووٹ دیتے تھے، اب ان کے پاؤں ووٹ دے رہے ہیں۔
سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نہیں ( جون ایلیا )
صرف گذشتہ برس آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار پاکستانیوں نے بیرونِ ملک نقل مکانی کی۔ یہ تعداد 2015 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ ان میں آٹھ ہزار آٹھ سو انجینیرز، مالیاتی شعبوں سے وابستہ سات ہزار چار سو افراد ، ساڑھے تین ہزار ڈاکٹر اور لگ بھگ ڈیڑھ ہزار اساتذہ، تین لاکھ پندرہ ہزار دیگر ہنرمند، چھیاسی ہزار نیم ہنرمند اور چار لاکھ سے کچھ کم غیر ہنرمند مزدور شامل ہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
تجزیہ کاروں نے بلدیاتی انتخابات کی طرح 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کو عوامی سطح پر کراچی کی سب سے مقبول جماعت قرار دیا ہے۔الیکشن 2024 کے حوالے سے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں پاکستان کے نامور صحافی، تجزیہ کاروں اور اینکر پرسنز حامد میر، شاہزیب خانزادہ، شہزاد اقبال، سہیل ورائچ اور ارشاد بھٹی نے جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کی حالیہ کارکردگی اور سیاسی سرگرمیوں کو سراہا ہے۔خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ پلس کنسلٹنٹ کے حالیہ سروے میں جماعت اسلامی بہت سے حلقوں میں اوپر جا رہی ہے جس کی ایک وجہ حالیہ بارش اور سوشل میڈیا پر ان کے حق میں چلنے والی مہم ہے۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کے میزبان شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے بعد ہونے والے سروے کے مطابق کراچی کی عوام کی اولین ترجیح جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کو منتخب کرنا تھا نہ کہ پی ٹی ائی یا کسی اور سیاسی جماعت کو جبکہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی ائی نے ک��اچی سے بہت سیٹیں نکالی ��ھیں۔سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار مظہر عباس نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش کا فائدہ جماعت اسلامی کو ہوگا اور جماعت اسلامی نے دو تین سال پہلے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے کراچی پر مرکوز کی ہے۔مظہر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اس وجہ سے جماعت اسلامی کی سیاست پر بہت سے سوالات بھی اٹھے تھے، جماعت اسلامی سے اور بھی بہت سے نامور لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن جماعت اسلامی کی پوری سیاست اس وقت حافظ نعیم الرحمان کے گرد گھوم رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان کراچی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں، ایک نارتھ ناظم آباد جو ان کا اپنا حلقہ ہے جبکہ دوسرا اونگی ٹاؤن کا حلقہ ہے اور حافظ نعیم الرحمان کے مطابق ان کی جماعت نے بہاریوں کے ایشوز کو بہت زیادہ اجاگر کیا ہے اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ اورنگی ٹاؤن سے زیادہ ووٹ حاصل کریں۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا دھونس اور دھاندلی سے حافظ نعیم الرحمان کو میئر کراچی بننے سے روکا گیا اور مرتضیٰ وہاب کو اقلیت میں ہونے کے باوجود میئر منتخب کروا دیا گیا، الیکشن کمیشن اسلام اباد کے الیکشن نہ کروا سکا اور نہ ہی سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کو روک سکا۔سینئر تجزیہ کار سہیل ورائچ کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اپنے تجربات سے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے، پہلے جماعت اسلامی کی مہم میں نہ تو امیر کا نام ہوتا تھا نہ ہی اس کی تصویر ہوتی تھی، انہوں نے تبدیلی یہ کی ہے کہ بجائے مرکزی لیڈر شپ کے مقامی رہنماؤں اور امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم میں اجاگر کیا، اسی لیے آپ کو گوادر میں ہدایت الرحمان یا پھر کراچی میں حافظ نعیم الرحمان کے نام اور تصویریں نظر ائیں گی، ان کی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی یہی ہے کہ جو ’سن آف سوائل‘ ہے اسے سامنے لایا جائے۔سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ جہاں بھی جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار کھڑا ہوگا اس کی عوام میں ساکھ بہت اچھی ہوگی کیونکہ لوگ اسے مقامی طور پر جانتے ہوں گے۔
جماعت اسلامی کراچی کی سب سے مقبول جماعت بن کر سامنے آئی ہے: تجزیہ کار
View On WordPress
0 notes
Text
پولنگ سٹیشنز پر کسی قسم کا سروے نہ کیا جائے، فیک نیوز نشر نہ کی جائے، الیکشن کمیشن کا پیمرا کو خط
قومی میڈیا میں ضابطہ اخلاق پر عمل یقینی بنانے کےلئے الیکشن کمیشن نے چیئرمین پیمرا کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پیمرا میڈیا کو آگاہ کرے کہ پاکستان کے نظریہ، خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کوئی مواد نشر نہ کیا جائے، عدلیہ کی آزادی اور قومی اداروں کے خلاف کسی قسم کا مواد نشر نہ کیا جائے، قومی یکجہتی کے خلاف کوئی الزام یا بیان الیکٹرانک، سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر نہ کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کی سمت سے متعلق امیدیں دگنی ہوگئیں اپسوس
(ویب ڈیسک) ملٹی نیشنل مارکیٹ ریسرچ اینڈ کنسلٹنگ فرم اپسوس نے اپنے کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس سروے میں دعویٰ کیا ہے کہ تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں چوتھی سہ ماہی میں پاکستان کی سمت کے بارے میں پُرامیدی تقریبا دگنی ہو کر 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق 2024 اقتصادی اندیشوں میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے اور پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن امر مہنگائی، 16 فیصد کمی سے…
0 notes
Text
عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ معاشی خطرات کا شکار، سروے - ایکسپریس اردو
مالیاتی چیلنجز 49 فیصد، سروسز کے بدلتے تقاضے 35 فیصد، ٹیلنٹ اور ہنر کی کمی 35فیصد خطرہ—فائل فوٹو کراچی: عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ مختلف معاشی خطرات کا شکار ہے، جس سے نمٹنے کیلیے مطلوبہ تیاری ضروری ہے۔ یہ بات ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس کی نئی تحقیق میں پبلک سیکٹر کی تنظیموں کو درپیش بڑے خطرات، مالی چیلنجز کے حوالے سے کی گئی ہے، یہ عالمی سروے مالیاتی پیشہ ور افراد اور پبلک سیکٹر…
View On WordPress
0 notes
Text
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نےبینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔بی آئی ایس پی ہولڈرز کی تعداد ایک کروڑ تک لے جانے کا ہدف مقرر کردیاگیا۔ ذرائع کے مطابق بی آئی ایس پی کارڈ ہولڈرز کی تعداد 93 لاکھ کے قریب ہے،ڈائنامک سروے میں مزید لوگ بی آئی ایس پی میں شامل کئے جائیں گے،چاروں صوبوں کے مخصوص اضلاع میں ڈائنامک سروے جاری ہے،دور دراز علاقوں کے لوگوں کی رجسٹریشن اولین ترجیح ہے،ڈائنامک سروے کیلئے…
0 notes
Text
پی ٹی آئی کے سرپرائز کی صورت میں
عمران خان کیلئے بہتر ہوتا کہ اپنی زیرعتاب سیاسی جماعت کے مستقبل کو بچانے اور آنے والے انتخابات میں تحریک انصاف کے الیکشن لڑنے کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے تحریک انصاف کے اُن سیاستدانوں پر اعتبار کرتے جو فوج مخالف بیانیہ کا کبھی حصہ نہیں رہے۔ لیکن خان صاحب نے ایک طرف تو اپنی جماعت کی سیاست ایسے وکلاء کے حوالے کر دی ہے جو ایک نئی لڑائی لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دوسری جانب تحریک انصاف کی کور کمیٹی میں اب بھی اُن رہنمائوں کی اکثریت ہے جو انڈرگرائونڈ ہیں اور جنہیں پولیس اور ایجنسیاں گرفتاری کیلئے تلاش کر رہی ہیں۔ ا��نی اور اپنی جماعت کی مقبولیت کے زعم میں خان صاحب نے فوج سے ہی ڈائریکٹ ٹکر لے لی اور پھر اُس کے بعد جو ہوا اور جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف تتربتر ہو گئی۔ اس کے کوئی دو ڈھائی سو سابق ممبرانِ اسمبلی اور رہنما پارٹی چھوڑ گئے، نئی سیاسی جماعتیں بن گئی۔ عمران خان سمیت کئی رہنما گرفتار ہو گئے اور کئی انڈر گرائونڈ چلے گئے۔ انتخابات کی تاریخ دے دی گئی لیکن تحریک انصاف کیلئے گھیرا تنگ ہی ہے اور آثار جو نظر آ رہے اُن کے مطابق یہ گھیرا تنگ ہی رہے گا۔
تحریک انصاف کو اب بھی یقین ہے کہ اگر بلے کے نشان پر اس کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے تو چاہے عمران خان جیل میں ہوں یا نااہل بھی کر دیئے جائیں تو انتخابات وہی جیتیں گے۔ حال ہی میں میری گزشتہ پی ڈی ایم حکومت کے دوران اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض ( جو اپوزیشن لیڈر بننے سے پہلے ہی ن لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کر چکے تھے) سے بات ہوئی۔ راجہ ریاض کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ مقتدر حلقوں کے قریب ہیں اور یہی وجہ تھی کہ اُن کی طرف سے موجودہ نگراں وزیراعظم کا نام بھی سامنے آیا اور پی ڈی ایم حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف نےاسے فوراً قبول بھی کر لیا۔ چند ہفتے قبل راجہ ریاض نے وسط فروری میں الیکشن ہونے کی پیشنگوئی کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ انتخابات کے دوران عمران خان جیل میں ہی ہوں گے اور بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان بھی نہیں ہو گا۔ اب جب میری راجہ ریاض صاحب سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ صورتحال کچھ تبدیل ہو گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو گا لیکن تحریک انصاف کے جو لوگ الیکشن لڑیں گے اُن کی بڑی اکثریت میں نئے چہرے ہوں گے یعنی اُن کے پاس الیکشن لڑنے کا تجربہ نہیں ہو گا، اُن کے پاس الیکشن مہم کیلئے وقت بھی کم ہو گا جبکہ ماضی کے برعکس تحریک انصاف کو الیکشن کیلئے فنڈنگ کی بھی کمی ہو گی۔ راجہ ریاض کے مطابق ان وجوہات کے باعث تحریک انصاف بہت کم سیٹیں جیتے گی۔ ہو سکتا ہے کہ تحریک انصاف کے بارے میں ایسی ہی حکمت عملی دیکھنے کو ملے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کے مطابق بیلٹ پیپر پر اگر بلے کا نشان ہوتا ہے تو تمام تر مشکلات کے باوجود تحریک انصاف الیکشن جیت جائے گی اگر واقعی ایسا ہی ہوتا ہے اور تحریک انصاف انتخابات میں سرپرائز دے دیتی ہے تو کیا پی ٹی آئی کی قیادت نے یہ سوچا ہے کہ ایسے سرپرائز کے بعد پھر کیا ہو گا۔ خصوصاً ایسی صورتحال میں جب کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی کا خاتمہ نہیں ہوا۔
جن کو تحریک انصاف کی جیت کا یقین ہے وہ اس نکتہ کے متعلق سوچ بچار ضرور کریں کیوں کہ انتخابات کے بعد پاکستان کسی نئی کھینچا تانی کا متحمل نہیں ہو سکتا اور 9 مئی کے بعد اگر تحریک انصاف کے اندر کوئی اب بھی یہ سوچ رہا ہے کہ اپنی مقبولیت کے باعث وہ کوئی نئی لڑائی لڑ کر جیت سکتا ہے تو ایسا مجھے ممکن نظر نہیں آتا اور نہ ہی پاکستان کی قوم بشمول تحریک انصاف کے ووٹرز کی بڑی اکثریت اپنی ہی فوج کے ساتھ لڑنے کیلئے تیار ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ جولائی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاک فوج کی بحیثیت ادارہ مقبولیت 88 فیصد تھی۔ یہ وہی سروے ہے جس میں عمران خان کو سیاستدانوں میں سب سے زیادہ مقبول دکھایا گیا تھا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
حکومت پنجاب کی جانب سے، پی ایس پی اے کے تحت پنجاب بھر میں خوشحالی سروے کا آغاز
صرف پی ایس ای آر سروے میں رجسٹرافراد ہی میرٹ پر حکومت پنجاب کے اپنی چھت اپنا گھر، سولر، خدمت کارڈ، بائیک سکیم اور دیگر فلاحی منصوبوں سے مستفید ہونے کے اہل ہو سکتے ہیں
اپلائی کرنے کا طریقہ!
https://www.facebook.com/share/v/KKqvRnKwr1VqAJKH/
0 notes