#اصلاحی خطبات
Explore tagged Tumblr posts
jidariaat · 4 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۶- ایک واقعہ
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۶ (آخری قسط) (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) ایک واقعہ ایک واقعہ مشہور ہے کہ ہمارا ایک ہندوستانی گویّہ ایک مرتبہ حج کرنے چلا گیا۔ حج کے بعد وہ جب مدینہ شریف جارہا تھا۔ راستے میں منزلیں ہوتی تھیں، ان پر رات گزارنی پڑتی تھی۔ ایک منزل پر جب رات گزارنے کے لیے ٹھہرا تو وہاں ایک عرب گویہ آگیا۔ وہ بدو قسم کا عرب گویہ تھا۔ اس…
0 notes
nuktaguidance · 11 days ago
Text
اصلاح
اصلاح یہ کتاب بنام اصلاح در اصل حضرت حکیم الامت کے ان قیمتی و مؤثر اصلاحی خطبات کا مجموعہ اقتباسات ہے جو مختلف اوراق میں تقریباً ۸۰۰ صفحات پر مشتمل ایک کتاب ”دین و دنیا“ میں منتشر تھے ان میں سے جو نہایت مفید اور ضروری مضامین تھے راقم نے تحقیق اور مراجعت کر کے ان پر سہل اور عام فہم اور دلکش جدید عناوین قائم کر دئے تا کہ قارئین کو ان سے زیادہ سے زیادہ دلچسپی ہو اور بغیر کسی تامل و توقف کے زیادہ سے…
0 notes
mypakistan · 8 years ago
Text
سچے عاشقِ رسول ؐ مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ
ملک کے معروف دینی ادارے جامعہ اشرفیہ ( لاہور) کے شیخ الحدیث اور عالم اسلام کی عظیم علمی و اصلاحی شخصیت حضرت مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ کا تعلق ان علمائے حق سے ہے، جو کہ تمام زندگی قال اللہ و قال الرسولؐ کی صدا بلند کرتے اور لاکھوں لوگوں کو شرک و بدعت اورگمراہی کے گڑھوں سے نکال کر ان کے دلوں میں توحید الہٰی اور عشق نبی ؐکی شمعیں روشن کر کے ان کے ایمان کی حفاظت اور جنت کی طرف راہنمائی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ آپ کی خوبصورت ، باوقار اور ایمان پرور شخصیت کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ ایک کامیاب مدرس، زبردست خطیب و ذہانت و ظرافت ، حاضر جوابی اور نفاست طبع کے حسین مرقع اور پوری دنیا میں جامعہ اشرفیہ کی پہچان ، تعارف اور ’ٹائٹل‘ تھے۔
آپ نے کم و بیش پچاس سال تک جامعہ اشرفیہ میں درس و تدریس اور خطابت کے فرائض انجام دیئے۔ آپ تمام مسالک کے ہاں انتہائی قابل احترام تھے، جس کی وجہ سے دیگر مسالک کے لوگ بھی محبت و عقیدت کے ساتھ آپ کے جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں آتے۔ آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن، جامعہ اشرفیہ کے بانی اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے خلفہ مجاز تھے اور انہی کے نام کی نسبت سے لاہور میں جامعہ اشرفیہ کے نام سے معروف دینی ادارہ قائم کیا۔ مولانا اشرف علی تھانوی کے حکم پر آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن نے علامہ شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی، مفتی حضرت مولانا محمد شفیع اور دیگر علماء دیوبند کے ہمراہ مسلم لیگ کا ساتھ دیتے ہوئے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا، جس کے نتیجہ میں پاکستان بننے کے بعد مشرقی و مغربی پاکستان پر آزادی کا پرچم لہرانے کی سعادت ’’بزم اشرف‘‘ کے روشن چراغ اور دار العلوم دیوبند کے قابل فخر سپوت علامہ شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کو حاصل ہوئی۔ 
مولانا عبدالرحمن اشرفی بھی حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی شخصیت اور تصنیفات سے بڑے متاثر تھے ۔ فرقہ واریت کے خاتمہ اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے مولانا اشرف علی تھانوی کے اس زریں اصول کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں کو متعارف کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا اور یہ اصول آج پاکستان کی قومی و صوبائی اور دیگر امن کمیٹیوں کا ضابطہ اخلاق بن چکا۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا عبد الرحمن اشرفی کو بے پناہ محبوبیت و مقبولیت سے نواز ا، جس مجلس میں ہوتے میر محفل اور مرکز نگاہ بن جاتے جوبھی آپ سے ملتا، آپ کے اعلیٰ اخلاق اور بلند کردار سے متأثر ہو کر آپ ہی کا ہو کر رہ جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قوت استدلال ، الفاظ پر گرفت، غضب کا حافظہ اور ذہانت کی دولت سے نوازا تھا. 
مشکل سے مشکل الفاظ بھی بڑی خوبصورتی اور تسلسل روانی کے ساتھ ’تسبیح‘ کے دانوں کی طرح ایک خاص تربیت اور انداز کے ساتھ آپ کے منہ سے ادا ہوتے چلے جاتے، کسی بھی مسئلہ کو سمجھانے کیلئے قرآن و حدیث سے دلائل و براہین کے انبار لگا کر دیکھنے اور سننے والے کو حیران کر دیتے ۔ آپ کا دماغ معلومات کا خزانہ اور کمپیوٹر محسوس ہوتا، دوران تقریر حضور اکرمؐ ، صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ، اولیاء کرامؒ اور اکابرین و اسلام کے حالات و واقعات کو انتہائی تسلسل اور پر اثر انداز میں بیان کرتے کہ سننے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔ آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ ہر کام میں سے اسلام اور مسلک کی خدمت کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نکال لیتے ، مشکل اور پیچیدہ مسائل کو منٹوں میں حل کر لیتے، آپ اتحاد امت کے بہت بڑے داعی تھے۔ مولانا عبد الرحمن اشرفی ایک سچّے عاشق رسولؐ تھے۔ حضور اکرم ؐکا نام مبارک لیتے ہوئے عقیدت و محبت سے آبدیدہ ہو جاتے ۔ جمعۃ المبارک کو بعد ا ز نماز عصر جامع مسجد حسن میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ درود شریف کی محفل ہوتی، ہر سال 12 ربیع الاول کو حضور اکرم ؐ کے موئے مبارک کی زیارت اپنی نگرانی میں کراتے ، ختم بخاری شریف اور رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو تقریر اور پھر بڑے ہی رقت آمیز انداز میں دعاء کراتے جس میں علماء و طلباء سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد شرکت کرتے۔ آپ نے ہمیشہ شہرت اور سرکاری منصب سے راہِ فرار اختیار کرتے سرکاری منصب و ممبری پر مسجد و مدرسہ اورممبر و محراب کو ترجیح دیا، لیکن اس کے باوجود لاکھوں لوگ آپ سے عقیدت و محبت رکھتے تھے۔
خدمت خلق کا جذبہ بھی آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، غریب و مستحق افراد اور طلباء کی ہر ممکن مدد کرتے مخلوقِ خدا کی تکلیف پر تڑپ اٹھتے اور ان کیلئے رو رو کر دعائیں کرتے معاشی تنگی اور قرض کے بوجھ سے تنگ افراد کی طرف سے خودکشی کے جواز کا فتویٰ پوچھنے، زلزلہ زدگان اور سیلاب متأثرین کے جانی و مالی نقصان پر انتہائی پریشان و مضطرب ہو کر خطبات جمعۃ المبارک  ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے ذریعہ آپ نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں اعلان کر دیا کہ ان حالات میں مسلمان نفلی حج و عمرہ میں اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے انسانیت کی خدمت، سیلاب متأثرین اور خود کشیوں پر مجبور لوگوں کی مالی مدد کریں اس سے کئی حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ آپ فرماتے تھے کہ معاشرہ میں غربت و سفید پوشی کی وجہ سے ماں باپ اپنی بچیوں کی شادی کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں، جوان بچیاں بڑھاپے کی جانب بڑھ رہی ہیں شادی کیلئے ان کی مالی مدد کرنا خدا کو راضی کرنے اور جنت کے حصول کا آسان ذریعہ ہے۔ آپ کی علمی و روحانی مقام کی پوری دنیا معترف ہے۔
آپ کی تفسیر ’’ نکات القرآن‘‘ سمیت دیگر تصانیف علمی حلقوں میں انتہائی مقبول ہیں ۔ سیرت النبی ؐکے موضوع پر کئی کئی گھنٹے اپنے مخصوص انداز اور عشق نبویؐ میں ڈوب کر بیان کرتے، تو عقیدت و محبت میں خود بھی روتے اور سامعین کو بھی رلاتے ۔ آپ کی روشن زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ تمام زندگی دعوت و تبلیغ، درس وتدریس ، تحریر و تصنیف ، قیام امن اتحاد بین المسلمین کے فروغ ، اسلام اور وطن عزیز کی سالمیت اور مختلف باطل فتنوں کے علمی تعاقب میں گزری ۔ آخر کار 22جنوری 2011ء کو علم کا یہ آفتاب و ماہتاب اپنے بیٹوں صاحبزادہ احمد حسن اشرفی، حماد حسن اشرفی اور صاحبزادہ محمد حسن اشرفی سمیت ہزاروں شاگردوں اور لاکھوں عقیدت مندوں کو روتا اور تڑپتا چھوڑ کر غروب ہوگیا۔ آپ کے وفات کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی، پوری دنیا سے لوگ ٹیلیفونوں کے ذریعہ تصدیق کر رہے تھے۔  
 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
0 notes
risingpakistan · 8 years ago
Text
سچے عاشقِ رسول ؐ مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ
Tumblr media
ملک کے معروف دینی ادارے جامعہ اشرفیہ ( لاہور) کے شیخ الحدیث اور عالم اسلام کی عظیم علمی و اصلاحی شخصیت حضرت مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ کا تعلق ان علمائے حق سے ہے، جو کہ تمام زندگی قال اللہ و قال الرسولؐ کی صدا بلند کرتے اور لاکھوں لوگوں کو شرک و بدعت اورگمراہی کے گڑھوں سے نکال کر ان کے دلوں میں توحید الہٰی اور عشق نبی ؐکی شمعیں روشن کر کے ان کے ایمان کی حفاظت اور جنت کی طرف راہنمائی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ آپ کی خوبصورت ، باوقار اور ایمان پرور شخصیت کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ ایک کامیاب مدرس، زبردست خطیب و ذہانت و ظرافت ، حاضر جوابی اور نفاست طبع کے حسین مرقع اور پوری دنیا میں جامعہ اشرفیہ کی پہچان ، تعارف اور ’ٹائٹل‘ تھے۔
آپ نے کم و بیش پچاس سال تک جامعہ اشرفیہ میں درس و تدریس اور خطابت کے فرائض انجام دیئے۔ آپ تمام مسالک کے ہاں انتہائی قابل احترام تھے، جس کی وجہ سے دیگر مسالک کے لوگ بھی محبت و عقیدت کے ساتھ آپ کے جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں آتے۔ آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن، جامعہ اشرفیہ کے بانی اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے خلفہ مجاز تھے اور انہی کے نام کی نسبت سے لاہور میں جامعہ اشرفیہ کے نام سے معروف دینی ادارہ قائم کیا۔ مولانا اشرف علی تھانوی کے حکم پر آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن نے علامہ شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی، مفتی حضرت مولانا محمد شفیع اور دیگر علماء دیوبند کے ہمراہ مسلم لیگ کا ساتھ دیتے ہوئے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا، جس کے نتیجہ میں پاکستان بننے کے بعد مشرقی و مغربی پاکستان پر آزادی کا پرچم لہرانے کی سعادت ’’بزم اشرف‘‘ کے روشن چراغ اور دار العلوم دیوبند کے قابل فخر سپوت علامہ شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کو حاصل ہوئی۔ 
مولانا عبدالرحمن اشرفی بھی حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی شخصیت اور تصنیفات سے بڑے متاثر تھے ۔ فرقہ واریت کے خاتمہ اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے مولانا اشرف علی تھانوی کے اس زریں اصول کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں کو متعارف کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا اور یہ اصول آج پاکستان کی قومی و صوبائی اور دیگر امن کمیٹیوں کا ضابطہ اخلاق بن چکا۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا عبد الرحمن اشرفی کو بے پناہ محبوبیت و مقبولیت سے نواز ا، جس مجلس میں ہوتے میر محفل اور مرکز نگاہ بن جاتے جوبھی آپ سے ملتا، آپ کے اعلیٰ اخلاق اور بلند کردار سے متأثر ہو کر آپ ہی کا ہو کر رہ جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قوت استدلال ، الفاظ پر گرفت، غضب کا حافظہ اور ذہانت کی دولت سے نوازا تھا. 
مشکل سے مشکل الفاظ بھی بڑی خوبصورتی اور تسلسل روانی کے ساتھ ’تسبیح‘ کے دانوں کی طرح ایک خاص تربیت اور انداز کے ساتھ آپ کے منہ سے ادا ہوتے چلے جاتے، کسی بھی مسئلہ کو سمجھانے کیلئے قرآن و حدیث سے دلائل و براہین کے انبار لگا کر دیکھنے اور سننے والے کو حیران کر دیتے ۔ آپ کا دماغ معلومات کا خزانہ اور کمپیوٹر محسوس ہوتا، دوران تقریر حضور اکرمؐ ، صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ، اولیاء کرامؒ اور اکابرین و اسلام کے حالات و واقعات کو انتہائی تسلسل اور پر اثر انداز میں بیان کرتے کہ سننے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔ آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ ہر کام میں سے اسلام اور مسلک کی خدمت کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نکال لیتے ، مشکل اور پیچیدہ مسائل کو منٹوں میں حل کر لیتے، آپ اتحاد امت کے بہت بڑے داعی تھے۔ مولانا عبد الرحمن اشرفی ایک سچّے عاشق رسولؐ تھے۔ حضور اکرم ؐکا نام مبارک لیتے ہوئے عقیدت و محبت سے آبدیدہ ہو جاتے ۔ جمعۃ المبارک کو بعد ا ز نماز عصر جامع مسجد حسن میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ درود شریف کی محفل ہوتی، ہر سال 12 ربیع الاول کو حضور اکرم ؐ کے موئے مبارک کی زیارت اپنی نگرانی میں کراتے ، ختم بخاری شریف اور رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو تقریر اور پھر بڑے ہی رقت آمیز انداز میں دعاء کراتے جس میں علماء و طلباء سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد شرکت کرتے۔ آپ نے ہمیشہ شہرت اور سرکاری منصب سے راہِ فرار اختیار کرتے سرکاری منصب و ممبری پر مسجد و مدرسہ اورممبر و محراب کو ترجیح دیا، لیکن اس کے باوجود لاکھوں لوگ آپ سے عقیدت و محبت رکھتے تھے۔
خدمت خلق کا جذبہ بھی آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، غریب و مستحق افراد اور طلباء کی ہر ممکن مدد کرتے مخلوقِ خدا کی ��کلیف پر تڑپ اٹھتے اور ان کیلئے رو رو کر دعائیں کرتے معاشی تنگی اور قرض کے بوجھ سے تنگ افراد کی طرف سے خودکشی کے جواز کا فتویٰ پوچھنے، زلزلہ زدگان اور سیلاب متأثرین کے جانی و مالی نقصان پر انتہائی پریشان و مضطرب ہو کر خطبات جمعۃ المبارک  ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے ذریعہ آپ نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں اعلان کر دیا کہ ان حالات میں مسلمان نفلی حج و عمرہ میں اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے انسانیت کی خدمت، سیلاب متأثرین اور خود کشیوں پر مجبور لوگوں کی مالی مدد کریں اس سے کئی حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ آپ فرماتے تھے کہ معاشرہ میں غربت و سفید پوشی کی وجہ سے ماں باپ اپنی بچیوں کی شادی کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں، جوان بچیاں بڑھاپے کی جانب بڑھ رہی ہیں شادی کیلئے ان کی مالی مدد کرنا خدا کو راضی کرنے اور جنت کے حصول کا آسان ذریعہ ہے۔ آپ کی علمی و روحانی مقام کی پوری دنیا معترف ہے۔
آپ کی تفسیر ’’ نکات القرآن‘‘ سمیت دیگر تصانیف علمی حلقوں میں انتہائی مقبول ہیں ۔ سیرت النبی ؐکے موضوع پر کئی کئی گھنٹے اپنے مخصوص انداز اور عشق نبویؐ میں ڈوب کر بیان کرتے، تو عقیدت و محبت میں خود بھی روتے اور سامعین کو بھی رلاتے ۔ آپ کی روشن زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ تمام زندگی دعوت و تبلیغ، درس وتدریس ، تحریر و تصنیف ، قیام امن اتحاد بین المسلمین کے فروغ ، اسلام اور وطن عزیز کی سالمیت اور مختلف باطل فتنوں کے علمی تعاقب میں گزری ۔ آخر کار 22جنوری 2011ء کو علم کا یہ آفتاب و ماہتاب اپنے بیٹوں صاحبزادہ احمد حسن اشرفی، حماد حسن اشرفی اور صاحبزادہ محمد حسن اشرفی سمیت ہزاروں شاگردوں اور لاکھوں عقیدت مندوں کو روتا اور تڑپتا چھوڑ کر غروب ہوگیا۔ آپ کے وفات کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی، پوری دنیا سے لوگ ٹیلیفونوں کے ذریعہ تصدیق کر رہے تھے۔  
 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
0 notes
besturdubooks-blog · 7 years ago
Text
Islahi Khutbaat By Mufti Muhammad Taqi Usmani اصلاحی خطبات
Read Online Vol 01     Vol 02     Vol 03 Vol 04     Vol 05     Vol 06 Vol 07     Vol 08     Vol 09 Vol 10     Vol 11     Vol 12 Vol 13     Vol 14     Vol 15 Vol 16     Vol 17     Vol 18 Vol 19     Vol 20     Vol 21 Vol 22     Vol 23 Download Link 1 Vol 01(3MB)     Vol 02(3MB) Vol 03(3MB)     Vol 04(3MB) Vol 05(4MB)     Vol 06(3MB) Vol 07(3MB)     Vol 08(3MB) Vol 09(3MB)     Vol 10(3MB) Vol…
View On WordPress
0 notes
jidariaat · 4 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۵- ان احکام میں قیامت تک تبدیلی نہیں آئے گی
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۵ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) ان احکام میں قیامت تک تبدیلی نہیں آئے گی دوسرا حصہ، جس میں اجتہاد اور استنباط کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس کے اندر بھی حالات کے لحاظ سے علتوں کے بدلنے کی وجہ سے احکام کے اندر تغیر و تبدل ہو سکتا ہے۔ البتہ پہلا حصہ بیشک کبھی نہیں بدل سکتا۔ قیامت آجائے گی لیکن وہ نہیں بدلے گا۔ اس لیے کہ وہ…
0 notes
jidariaat · 4 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۴- قرآن و حدیث میں سائنس اور ٹیکنالوجی
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۴ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) قرآن و حدیث میں سائنس اور ٹیکنالوجی یہیں سے ایک اور سوال کا جواب بھی ہوگیا، جو اکثر ہمارے پڑھے لکھے طبقے کے ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے۔ وہ یہ ک�� صاحب! آج سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ ساری دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کررہی ہے؛ لیکن ہمارا قرآن اور ہماری حدیث سائنس اور ٹیکنالوجی کے…
0 notes
jidariaat · 4 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۳- ہمارے پاس اس کو روکنے کی کوئی دلیل نہیں ہے
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۳ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) ہمارے پاس اس کو روکنے کی کوئی دلیل نہیں ہے ایک اور مثال یاد آگئی ہے، جیسا کہ ابھی میں نے عرض کیا تھا، جس وقت برطانیہ کی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستی (Homo Sexuality) کا بل تالیوں کی گونج میں پاس ہوا، اس بل کے پاس ہونے سے پہلے کافی مخالفت بھی ہوئی اور اس بل پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۲- انسان کے پاس وحی کے علاوہ کوئی معیار نہیں
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۲ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) انسان کے پاس وحی کے علاوہ کوئی معیار نہیں کہنے لگے کہ آپ کے یہ خیالات اپنے ادارے تک پہنچاؤں گا، اور اس موضوع پر جو ہمارا لٹریچر ہے وہ بھی فراہم کروں گا۔ یہ کہہ کر انہوں نے میرا پھیکا سا شکریہ ادا کیا اور جلد رخصت ہوگئے۔ میں آج تک ان کے وعدے کے مطابق لٹریچر یا اپنے سوال کے جواب کا…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۰- آزادیٔ فکر کے علم بردار ادارے کا حال
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۰ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) آزادیٔ فکر کے علم بردار ادارے کا حال ایک معروف بین الاقوامی ادارہ ہے، جس کا نام ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ ہے۔ اس کا ہیڈ آفس پیرس میں ہے۔ آج سے تقریباً ایک ماہ پہلے اس کے ایک ریسرچ اسکالر سروے کرنے کے لیے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ خدا جانے کیوں وہ میرے پاس بھی انٹرویو کرنے کے لیے آگئے، اور…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۹- عقل کی مثال
عقل کا دائرہ کار قسط: ۹ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) عقل کی مثال علامہ ابن خلدون جو بہت بڑے مؤرخ اور فلسفی گزرے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے انسان کو جو عقل دی ہے وہ بڑی کام کی چیز ہے۔ لیکن یہ اسی وقت تک کام کی چیز ہے جب اس کو اس کے دائرے میں استعمال کیا جائے۔ لیکن اگر اس کو اس کے دائرے سے باہر استعمال کروگے تو یہ کام نہیں دے گی اور…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۸- عقل کا ایک اور فریب
عقل کا دائرہ کار قسط: ۸ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) عقل کا ایک اور فریب بات واضح کرنے کے لیے ایک اور مثال عرض کردوں کہ یہ ایٹم بم جس کی تباہ کاریوں سے تمام دنیا آج خوف زدہ اور پریشان ہے، اور ایٹمی اسلحہ میں تخفیف کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔ انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا (Encyclopedia of Britannica) میں ایٹم بم پر جو مقالہ لکھا گیا ہے اس کو ذرا…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۷- وحی الٰہی سے آزادی کا نتیجہ
عقل کا دائرہ کار قسط: ۷ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) وحی الٰہی سے آزادی کا نتیجہ یہ سب کیوں ہورہا ہے؟ اس لیے کہ عقل کو اس جگہ استعمال کیا جارہا ہے، جو عقل کے دائرہ کار (Jurisdiction) میں نہیں ہے، جہاں وحی الٰہی کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اور عقل کو وحی الٰہی سے آزاد کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ ہم جنس پرستی (Homosexuality) کے…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۶- بہن اور جنسی تسکین
عقل کا دائرہ کار قسط: ۶ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) بہن اور جنسی تسکین اور دوسری جگہ عبید اللہ بن حسن قیروانی عقل کی بنیاد پر اپنے پیرووں کو یہ پیغام دے رہا ہے، وہ کہتا ہے: ’’یہ کیا وجہ ہے کہ جب ایک بہن اپنے بھائی کے لیے کھانا پکا سکتی ہے، اس کی بھوک دور کرسکتی ہے، اس کی راحت کے لیے اس کے کپڑے سنوار سکتی ہے، اس کا بستر درست کر سکتی ہے، تو…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
عقل کا دائرہ کار-قسط ۵ -عقل دھوکہ دینے والی ہے
عقل کا دائرہ کار قسط: ۵ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) عقل دھوکہ دینے والی ہے آج کل عقل پرستی (Rationalism) کا بڑا زور ہے، اور کہا جاتا ہے کہ ہرچیز کو عقل کی میزان پر رکھ کر اور تول کر اختیار کریں گے؛ لیکن عقل کے پاس کوئی ایسا لگا بندھا ضابطہ (Formula) اور کوئی لگا بندھا اصول (Principle) نہیں ہے، جو عالمی حقیقت (Universal Truth) رکھتا ہو۔ جس…
0 notes
jidariaat · 5 months ago
Text
تیسرا ذریعہ علم وحی الٰہی
عقل کا دائرہ کار قسط: ۴ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) عقل کا دائرہ کار لیکن جس طرح ان پانچوں حواس کا دائرہ کار لامحدود (Unlimited) نہیں تھا؛ بلکہ ایک حد پر جاکر ان کا دائرہ کار ختم ہوگیا تھا۔ اسی طرح عقل کا دائرہ کار (Jurisdiction) بھی لامحدود (Unlimited) نہیں ہے۔ عقل بھی ایک حد تک انسان کو کام دیتی ہے، ایک حد تک رہنمائی کرتی ہے۔ اس حد سے…
0 notes