#حاضری
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 13 days ago
Text
مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کا کیس پرویز الہٰی کی حاضری معافی کی درخواست دائر
(ویب ڈیسک)  پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے حاضری معافی کی درخواست دائر کر دی۔  اینٹی کرپشن عدالت میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں  پرویز الٰہی سمیت دیگر کیخلاف سماعت ہوئی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کی طبیعت ناساز ہے جس کے باعث  ڈاکٹرز نے آرام…
0 notes
idararohaniamliyat · 8 months ago
Text
3 PARIYON KI HAZRI KA AMAL
SURAH MUZAMMIL SE
HAR KAM PALAK JHAPAKNE MEIN
3 پریوں کی حاضری کا عمل
سورہ مزمل سے
ہر کام پلک جھپکنے میں
Full video link 🔗 👇
https://lnkd.in/dMRRTM8V
CHANNEL KO SUBSCRIBE KAREN
BELL ICON KO DABAE
ALL SELECT KAR DE
TAKI HAMARA HAR AMAL AAPKO SABSE PAHLE MIL JAAYE
VIDEO KO LIKE KAREN
VIDEO KO AAGE JYADA SE JYADA HAR JAGAH SHARE KAREN
Tumblr media
1 note · View note
fatimanaseems-blog · 8 days ago
Text
پاکستان کے تعلیمی نظام کا المیہ ۔ سرکاری اسکولوں کی بدحالی ۔ پرائیوٹ اسکولوں کی مہنگائی
پاکستان میں تعلیم ایک بنیادی حق ہونے کے باوجود، سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں موجود مختلف مسائل اس کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ سرکاری اسکولوں کی حالت بہت ہی تشویش ناک ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکولوں میں مہنگائی کی شرح نے متوسط طبقے کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔ دونوں کی موجودہ صورتحال اور ان کے اثرات پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے تاکہ ہم پاکستان کے تعلیمی نظام کی اصلاح کی طرف قدم بڑھا سکیں۔
سرکاری اسکولوں کا بدحال نظام ۔
Tumblr media
پاکستان میں سرکاری اسکولوں کا نظام اکثر نظراندا�� کیا جاتا ہے اور ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ان اسکولوں میں تعلیمی سہولتوں کی کمی، ناقص انفراسٹرکچر، اور اساتذہ کی غیر حاضری ایک معمول بن چکا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ "گھوسٹ اساتذہ" کا ہے، جنہیں تنخواہ تو پوری ملتی ہے مگر وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوتاہی برتتے ہیں۔ ایسے اساتذہ کے ہوتے ہوئے، بچوں کو معیاری تعلیم دینے کا تصور بھی ممکن نہیں رہتا۔ ان اساتذہ کی غیر حاضری اور لاپرواہی کے سبب تعلیمی معیار نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ بچوں کی تعلیم کا پورا نظام ہی داؤ پر لگ جاتا ہے۔
سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر کا فقدان بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کلاس رومز کی حالت انتہائی خراب ہے، فرنیچر ٹوٹا پھوٹا ہے، اور تدریسی مواد کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکولوں میں بنیادی سہولتیں جیسے پانی، ٹوائلٹس، اور صحت کی سہولتیں بھی اکثر غائب ہوتی ہیں۔ ایسے ماحول میں بچوں کا تعلیم حاصل کرنا اور کامیاب ہونا ایک چیلنج بن جاتا ہے۔
پرائیویٹ اسکولوں کی مہنگائی ۔
Tumblr media
دوسری طرف، پاکستان کے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم کا معیار تو بہتر ہو سکتا ہے، لیکن ان اسکولوں کی فیسیں اتنی زیادہ ہیں کہ وہ متوسط طبقے کے لئے قابل برداشت نہیں رہیں۔ ماہانہ فیسوں کی قیمتیں اتنی بڑھ چکی ہیں کہ ایک خاندان کے لئے اپنے بچوں کو اچھے اسکول میں پڑھانا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ، کتابوں کی قیمتیں بھی بے تحاشہ بڑھ گئی ہیں۔ والدین کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مخصوص دکانوں سے ہی کتابیں اور یونیفارم خریدیں، جس سے ان پر مزید مالی بوجھ پڑتا ہے۔
پرائیویٹ اسکولوں کا ایک اور مسئلہ ان اسکولوں میں ہونے والے مختلف فنکشنز اور تقریبات ہیں۔ ہر ماہ کسی نہ کسی دن کو "چلڈرن ڈے"، "مدرز ڈے"، "فادرز ڈے" یا کسی اور تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے، اور ان تقریبات کے لیے والدین سے ہزاروں روپے کی رقم وصول کی جاتی ہے۔ ان فنکشنز کا مقصد بچوں کی تفریح ہے، مگر اس کے بدلے والدین پر مزید مالی بوجھ ڈالا جاتا ہے، جو کہ پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔
سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کی
 اصلاح کی ضرورت ۔
پاکستان کے تعلیمی نظام کی اصلاح کے لئے دونوں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ، اسکولوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بچے بہتر ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
دوسری جانب، پ��ائیویٹ اسکولوں کی فیسوں میں کمی لانے کے لیے حکومت کو مناسب پالیسیز وضع کرنی چاہئیں تاکہ وہ صرف مالی منفعت کی بجائے تعلیمی معیار پر بھی توجہ دیں۔ اسکولوں کی فیسیں اس حد تک بڑھائی جائیں کہ وہ متوسط طبقے کے لوگوں کے لئے قابل برداشت ہوں اور بچوں کو معیاری تعلیم مل سکے۔ اسکولوں کی جانب سے غیر ضروری تقریبات اور فنکشنز پر خرچ کی جانے والی رقم کو کم کرنا بھی ضروری ہے۔
نتیجہ
پاکستان میں تعلیمی نظام کا بحران دونوں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔ جہاں ایک طرف سرکاری اسکولوں کی حالت زار ہے، وہاں دوسری طرف پرائیویٹ اسکولوں کی مہنگائی نے بچوں کی تعلیم کو صرف امیروں تک محدود کر دیا ہے۔ ان مسائل کا حل صرف اس وقت ممکن ہے جب حکومت اور نجی ادارے مل کر تعلیمی اصلاحات کی طرف قدم بڑھائیں۔ اگر ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو بہتر نہ کیا تو پاکستان کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
تحریر : فاطمہ نسیم
 تاریخ : 16 دسمبر 2024
0 notes
googlynewstv · 19 days ago
Text
توشہ خانہ کیس ٹومیں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کےوارنٹ جاری
عدالت نےتوشہ خانہ کیس ٹومیں عمران خان کی اہلیہ کےوارنٹ جاری کردیے۔ راولپنڈی کےسینٹرل جج شاہ رخ ارجمند نےاڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اوران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کےخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی۔ عدالت نےمسلسل غیرحاضری پر بشریٰ بی بی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیےاوران کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست بھی خارج کردی۔ پی ٹی آئی اسلام آباد احتجاج : پارٹی قیادت  کے خلاف مزید 10…
0 notes
dpr-lahore-division · 1 month ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنرکیپٹن (ر) اورنگزیب حید رخان کے زیر صدارت ضلع کا صفائی ستھرائی کا نظام آؤٹ سورس کرنے بارے جائزہ اجلاس
قصور(15نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت ضلع کا صفائی ستھرائی کا نظام لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (LWMC)کے حوالے کرنے بارے اقدامات کا جائزہ اجلاس گزشتہ روز ڈی سی کمیٹی رومیں منعقد ہوا۔ جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عمر اویس، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ مرتضیٰ ملک، اسسٹنٹ کمشنرز قصور عطیہ عنایت مدنی، چونیاں طلحہ انور، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان، کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ عبدالوحید، چیف آفیسر ضلع کونسل، تمام چیف آفیسر میونسپل کمیٹیز،جنرل منیجر ایل ڈبلیو ایم سی سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو آؤٹ سورسنگ ماڈل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ پنجاب حکومت کی ہدایات کی روشنی میں ضلع قصور میں بہترین میونسپل سروسز کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے صفائی ستھرائی کا نظام آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے جس کا معاہدہ LWMCکیساتھ ہو چکا ہے اور نجی کمپنی باقاعدہ طور پر ضلع بھر میں یکم دسمبر سے کام شروع کریگی۔واضح رہے تحصیل کوٹ رادھاکشن میں پہلے ہی صفائی ستھرائی کا نظام آؤٹ سورس ہو چکا ہے اور اب اسکا دائرہ کار وسیع کر کے ضلع بھر میں پھیلایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے شہریوں کو بہترین میونسپل سروسز فراہم کرنے کے لیے صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر بنانے کی حکمت عملی بنائی ہے تا کہ شہروں کیساتھ ساتھ دیہاتوں کی صفائی ستھرائی کے نظام کو بھی بہتر کیا جا سکے۔ ستھرا پنجاب میں دیہی یونین کونسلوں کو زیرو ویسٹ کرنے کا ٹاسک مقرر کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ متعلقہ تحصیلوں کی ڈمپنگ سائیڈ،کلیکشن پوائنٹس،مین پاور، مشینری سمیت دیگر سورس کی نجی کمپنی کو منتقلی بارے مکمل لسٹ بھجوائی جائے۔ نجی کمپنی کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ تمام تحصیلوں میں جلد از جلد اپنے فوکل پرسن مقرر کریں۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کے کام کی مکمل مانیٹرنگ کی جائیگی اور حکومتی گائیڈ لائن پر عملدرآمدکو سوفیصد یقینی بنایا جائیگا۔اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ ضلع ��یں جاری کتوں کی تلفی مہم کو مزید تیز کیا جائے۔تمام پارکس کی صفائی ستھرائی،خوبصورتی کو یقینی بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
ضلعی انتظامیہ قصور کا سموگ کی روک تھام کیلئے بھرپور ایکشن‘غیر قانونی پائیرولیسس پلانٹ ڈیمولش کر دیا
قصور(15نومبر 2024ء)ضلعی انتظامیہ قصور کا سموگ کی روک تھام کیلئے بھرپور ایکشن‘غیر قانونی پائیرولیسس پلانٹ ڈیمولش کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنرقصور کے احکامات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات ہماریاض، ایلیٹ فورس اور پولیس کے ہمراہ خانکے موڑ پھولنگر تحصیل پتوکی میں کاروائی کرتے ہوئے ٹائروں سے تیل اور وائر وغیرہ نکالنے والا غیر قانونی پائیرو لیسس پلانٹ کرین سے ڈیمولش کروادیا جو کہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہا تھا۔آپریشن سے دو دن قبل ذمہ داران کو پلانٹ کو منہدم کرنے کا نوٹس بھی دیا گیا تھا۔
٭٭٭٭٭
اسسٹنٹ کمشنر پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان کا ٹی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ‘
ڈاکٹر و پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کا جائزہ لیا
قصور(15نومبر 2024ء)اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان کا ٹی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ‘ڈاکٹر و پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں پر ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف اور عملے کی حاضری، میڈیسن کی دستیابی و ریکارڈ، مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات اور ہسپتال میں صفائی ستھرائی کا جائزہ لیا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے ہسپتال میں آنیوالے مریضوں اور انکے لواحقین سے بھی طبی سہولیات بارے دریافت کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ مریضوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی سستی نہ برتی جائے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
pinoytvlivenews · 2 months ago
Text
 فیک اینرولمنٹ پر سکولوں کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ
    (جنید ریاض)حکومت نے فیک اینرولمنٹ کی بنیاد پر سکولوں کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔  13 ہزار پیف پارٹنر سکولوں میں پہلی بار مستقل بنیادوں پر مانیٹرنگ کی جائے گی، جس کے تحت سکولوں کو حاضری رجسٹر کی بنیاد پر فنڈز جاری ہوں گے۔  اینرولمنٹ کا ریکارڈ اب ڈیجیٹل طریقے سے آن لائن ایپ پر رکھا جائے گا۔ طلباء کے داخلہ فارم کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور بچوں کی حاضری کم ہونے پر اخراج کے رجسٹر کا بھی جائزہ…
0 notes
asliahlesunnet · 3 months ago
Photo
Tumblr media
کیا رشتہ داروں کے انتظار کی وجہ سے تدفین میں تاخیر جائز ہے ؟ سوال ۳۴۱: دور دراز کے مقامات سے بعض رشتہ داروں کے آنے کی وجہ سے میت کے دفن میں تاخیر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :حکم شریعت یہ ہے کہ میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کی جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَۃِ فَإِنْ تَکُ صَالِحَۃً فَخَیْرٌ تُقَدِّمُونَہَا الیہ وَإِنْ تکُ سِوَی ذَلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُونَہُ عَنْ رِقَابِکُمْ)) (صحیح البخاری، باب السرعۃ فی الجنازۃ، ح:۱۳۱۵، وصحیح مسلم، الجنائز، باب السرعۃ فی الجنازۃ، ح: ۹۴۴۔) ’’جنازہ میں جلدی کرو۔ میت اگر نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور میت اگر اس کے سوا کچھ اور ہے تو تم شر کو اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔‘‘ بعض اہل خانہ کی حاضری کی وجہ سے میت کی تدفین میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، البتہ چند گھنٹے انتظار کیا جا سکتا ہے ورنہ افضل یہی ہے کہ اس کی تدفین جلد عمل میں لائی جائے۔ اہل خانہ اگر تاخیر سے پہنچیں تو ان کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھ لیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں جھاڑو دینے والے اس مرد یا عورت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی تھی، جسے دفن کر دیا گیا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں اطلاع نہیں دی گئی تھی تو آپ نے فرمایا: ((دُلُّوْنِی عَلٰی قَبْرِہِ)) (صحیح البخاری، الجنائز، باب الصلاۃ علی القبر بعد ما یدفن، ح: ۱۳۳۷، وصحیح مسلم، الجنائز، باب الصلاۃ علی القبر، ح: ۹۵۶ واللفظ لہ۔) ’’مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ اس کی قبرپر جاکر ادافرمائی۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۳۳۱، ۳۳۲ ) #FAI00269 ID: FAI00269 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
minhajbooks · 5 months ago
Text
Tumblr media
🔰 تحفظ ناموس رسالت وفاقی شرعی عدالت پاکستان میں ”گستاخِ رسول کی سزا“ کے موضوع پر دیے گئے دلائل پر مشتمل معرکہ آراء تصنیف۔
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/tahaffuz-e-namus-e-risalat-bd-0019
اس کتاب میں درج ذیل اَہم موضوعات شامل ہیں:
🔹 تعظیم و تکریم رسول ﷺ ایمان کا اَساسی رویہ ہے 🔹 قرآن مجید میں ادب و تعظیم رسول ﷺ کا بیان 🔹 بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں حاضری اور کلام کے آداب 🔹 اذیّتِ رسول در حقیقت ایمان ضائع ہونے کا سبب ہے 🔹 گستاخ رسول کی سزا اور اَہلِ مغرب کے اعتراضات کا جواب
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 🔖 قیمت : 620 روپے 📖 صفحات : 432 🧾 زبان : اردو 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
0 notes
mohammadrj28 · 8 months ago
Video
حاضری بخاطر14promaxبا دوست پسرت کات کنی؟!!
0 notes
mediazanewshd · 8 months ago
Link
Attendance of MNA Jamshed Dasti and Iqbal Afridi suspended from the current session
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
بشریٰ بی بی کی آئندہ عدم حاضری پر ضمانت خارج ہونے کا نوٹس جاری
(ارشاد قریشی) توشہ خانہ 2 کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی،عدالت نے بشریٰ بی بی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبرتک ملتوی…
0 notes
03124643523 · 10 months ago
Video
youtube
شب برات کے موقع پر خوبصورت حاضری
0 notes
emergingpakistan · 10 months ago
Text
قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو کتنے میں پڑتا ہے؟
Tumblr media
نئی قومی اسمبلی وجود میں آ چکی ہے۔ اس کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو کرامزن کے ناول کا وہ چرواہا یاد آ گیا جو آتش فشاں پر بیٹھ کر بانسری بجا رہا تھا۔ میں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ قومی اسمبلی کے ماحول سے لطف اندوز ہونے والوں کو کیا یہ معلوم ہے کہ قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو قریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے؟ کچھ نے حیرت کا اظہار کیا، بعض نے اپنے تئیں تصحیح فرمانے کی کوشش کی کہ شاید یہ رقم آٹھ لاکھ ہے جو غلطی سے آٹھ سو لاکھ لکھ دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی ایک سال میں قریب 135 دن اجلاس منعقد کرتی ہے۔ 2017 کے اسمبلی بجٹ کے مطابق پارلیمان کے ایک دن کے اجلاس کا اوسط خرچ ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔ اس دوران کئی بار تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیے گئے۔ پوچھنے والا تو کوئی تھا نہیں کہ پارلیمان خود ہی فیصلہ ساز تھی اور اپنی مراعات کے فیصلے خود ہی کرتی تھی۔ ساتھ ہی مہنگائی بھی بڑھ رہی تھی اور اوسط اخراجات برھتے ہی جا رہے تھے۔ چند سال تک میں اس مشق سے جڑا رہا اور مراعات و معاوضے میں اضافے اور مہنگائی کی شرح کے حساب سے تخمینہ لگاتا رہا کہ بات اب کہاں تک پہنچی ہے۔
قریب 2020 میں تنگ آ کر اور تھک کر جب میں نے یہ سلسلہ منقطع کر دیا کیونکہ متعلقہ وزارتوں سے تازہ ترین معلومات اکٹھے کرتے رہنا ایک بلاوجہ کی مشقت تھی اور اس سے بہتر تھا کہ جنگل میں جا کر کسی چرواہے سے بانسری سن لی جائے۔ جس وقت یہ سلسلہ منقطع کیا اس وقت تک محتا�� ترین اندازے کے مطابق یہ اخراجات دگنے ہو چکے تھے۔ اس کے بعد مہنگائی کا وہ طوفان آیا کہ الامان۔ اخراجات، مہنگائی اور افراط زر کی شرح کے مطابق اگر جمع تقسیم کی جائے اور انتہائی محتاط جمع تقسیم کی جائے تو اس وقت قومی اسمبلی کا ایک دن کا اجلاس قوم کو قریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے۔ نہ جھکنے والے ، نہ بکنے والے ، عوام کے خیر خواہ ، کردار کے غازیوں اور بے داغ ماضیوں میں سے کوئی ایوان میں سوال کر دے کہ اسمبلی کے آخری مالی سال کے بجٹ کے مطابق تازہ ترین اعدادو شمار کیا ہیں اور مہنگائی کی اس لہر میں قومی اسمبلی کے ایک دن کا اجلاس اوسطا قوم کو کتنے میں پڑتا ہے تو جواب سن کر شاید بہت ساروں کو دن میں وہ تارے بھی نظر آ جائیں جو آج تک ماہرین فلکیات بھی نہیں دیکھ سکے۔
Tumblr media
سوال البتہ اخراجات کا نہیں ہے۔ پارلیمان چلانی ہے تو اخراجات تو اٹھیں گے۔احساس کیا جائے تو اخراجات کم ضرور ہو سکتے ہیں لیکن پھر بھی ہوں گے تو سہی۔ اس لیے سوال اخراجات کا نہیں بلکہ کارکردگی کا ہے۔ چارجڈ ماحول میں ایک آدھ اجلاس تلخی اور اودھم کی نذر ہو جائے تو یہ ایک فطری سی بات ہے۔ لیکن اگر یہ مشق مسلسل جاری رہنے لگے تو پھر یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ عالم یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس کی دفعہ 5 کے مطابق صرف ایک چوتھائی اراکین بھی موجود ہوں تو کورم پورا تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہم اکثر یہ خبر پڑھتے ہیں کہ کورم ٹوٹ گیا اور اجلاس ملتوی ہو گیا۔ گزشتہ سے پیوستہ سابقہ اسمبلی کے 74 فیصد اجلاس کا عالم یہ تھا کہ ان میں حاضری ایک چوتھائی سے بھی کم تھی۔ اس اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں میں سب سے کم حاضریاں عمران خان کی تھیں تو اس کا جواز یہ پیش کیا جاتا تھا کہ وہ اس اسمبلی کو دھاندلی کی پیداوار سمجھتے ہیں لیکن اب جس اسمبلی نے انہیں وزیر اعظم بنایا تو اس میں ان کی دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ پہلے 34 اجلاسوں میں وہ صرف چھ اجلاسوں میں موجود تھے۔
اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت ارکان کو باقاعدہ چھٹی کی درخواست دینا ہوتی ہے لیکن ریکارڈ گواہ ہے کہ اس تردد میں اراکین اسمبلی تو کیا، خود سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی نہیں پڑتے۔ ہر محکمے کی چھٹیوں کا کوئی ضابطہ اور تادیب ہے لیکن اراکین پارلیمان سے کوئی سوال نہیں ہو سکتا کہ عالی جاہ آپ کو لوگوں نے منتخب کیا ہے تو اب ایوان میں آ کر اپنی ذمہ داری تو ادا کیجیے۔ یہ خود ہی قانون ساز ہیں اس لیے انہوں نے یہ عظیم الشان قانون بنا رکھا ہے کہ جو رکن اسمبلی مسلسل 40 اجلاسوں میں نہیں آئے گا اس کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ غور فرمائیے مسلسل چالیس اجلاس کی شرط کیسی سفاک ہنر کاری ہے۔ غریب قوم کا یہ حق تو ہے کہ وہ اپنی پارلیمان سے سنجیدگی کی توقع رکھے۔ بنیادی تنخواہ، اس کے علاوہ اعزازیہ، سمپچوری الاؤنس ، آفس مینٹیننس الاؤنس الگ سے ، ٹیلی فون الاؤنس ، اسکے ساتھ ایک عدد ایڈ ہاک ریلیف الائونس، لاکھوں روپے کے سفری واؤچرز، حلقہ انتخاب کے نزدیک ترین ایئر پورٹ سے اسلام آباد کے لیے بزنس کلاس کے 25 ریٹرن ٹکٹ، اس کے علاوہ الگ سے کنوینس الاؤنس، ڈیلی الاؤنس کے ہزاروں الگ سے، اور پھر پارلیمانی لاجز کے باوجود ہاؤسنگ الاؤنس۔ 
یہی نہیں بلکہ موجودہ اور سابق تمام ارکان قومی اسمبلی اور ان کے اہل خانہ تاحیات 22 ویں گریڈ کے افسر کے برابر میڈیکل سہولت کے حقدار ہیں۔ تمام موجودہ اور سابق اراکین قومی اسمبلی کی اہلیہ اور شوہر تاحیات بلیو پاسپورٹ رکھنے کے بھی مجاز ہیں۔ سپیکر صاحبان نے جاتے جاتے خود کے لیے جو مراعات منظور کیں وہ داستان ہوش ربا اس سب سے الگ ہے۔ مسئلہ پارلیمان کے اخراجات ہی کا نہیں، مسئلہ کارکردگی کا بھی ہے۔ کارکردگی اگر اطمینان بخش ہو تو یہ اخراجات بھی گوارا کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن ہماری پارلیمان کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ حتیٰ کہ یہاں اب جو طرز گفتگو اختیار کیا جاتا ہے وہ بھی لمحہ فکریہ ہے۔ وہ زمانے بیت گئے جب نا مناسب گفتگو کو غیر پارلیمانی کہا جاتا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ گالم گلوچ اور غیر معیاری خطابات فرمائے جاتے ہیں اور خواتین پر جوتے اچھالے جاتے ہیں۔ پارلیمان کو کسی کارپوریٹ میٹنگ جیسا تو یقینا نہیں بنایا جا سکتا اور اس میں عوامی رنگ بہر حال غالب ہی رہتا ہے لیکن رویے اگر ایک معیار سے گر جائیں تو پھر یہ تکلیف دہ صورت حال بن جاتی ہے۔ پارلیمان اسی بحران سے دوچار ہو چکی ہے۔
سوال اٹھایا جائے تو اراکین پارلیمان جواب آں غزل سناتے ہیں کہ فلاں اور فلاں کے اخراجات بھی تو ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ یہ فلاں اور فلاں کے اخراجات کو بھی ایک حد میں پارلیمان نے ہی رکھنا ہے۔ پارلیمان اگر اپنے اخلاقی وجود کا تحفظ کرے تو پھر وہ اس ذمہ داری کو بھی نبھا سکتی ہے لیکن وہ اگر یہاں بے نیازی کرے تو پھر وہ فلاں اور فلاں کے اخراجات پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ ہمیں اس وقت معاشی مسائل کا حل چاہیے۔ صرف عوام کی رگوں سے بجلی گیس کے بلوں کے نام پر لہو نچوڑ لینا کوئی حکمت نہیں۔ کب تک اور کتنا نچوڑیں گے؟ اصل چیز معاشی بحالی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمان کا ماحول بہتر ہو اور یہاں سنگین موضوعات پوری معنویت سے زیر بحث آئیں۔
آصف محمود 
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
googlynewstv · 2 months ago
Text
شراب برآمدگی کیس:علی امین گنڈاپور کوگرفتار کرکےپیش کرنےکا حکم
شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار،عدالت نے 2نومبر تک گرفتارکرکے پیش کرنے کاحکم دیدیا۔ علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے سینئیر سول جج مبشر حسن چشتی نے حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کر دی جبکہ عدالت نے شراب برآمدگی کیس میں ایس ایس پی آپریشنز کو وارنٹ گرفتاری پر تعمیل کرانے کا حکم…
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
Tumblr media Tumblr media
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے
ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے‘ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد۔ اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کوٹ رادھاکشن اور اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے رورل ہیلتھ سینٹر مصطفی آباد کا دورہ کر کے ڈاکٹرز و عملے کی حاضری، صفائی ستھرائی، میڈیسن کی دسیتابی اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ مریضوں اور انکے لواحقین سے دستیاب سہولیات بارے بھی دریافت کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن کے مطابق تمام سرکاری ہسپتالوں میں عوام کو صحت کی تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن نے شادیوں پر ون ڈش کو چیک کرنے کیلئے مختلف شادی ہالوں کا بھی معائنہ کیا اور ون ڈش کے قانون پر عملدرآمد کا جائزہ لیا خلاف ورزی پر ایک شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد کیا۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،
ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل‘28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں ضلع بھر میں ڈینگی تدارک سرگرمیاں تیز کر دی گئیں‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل جبکہ28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج۔ تفصیلات کیمطابق ڈینگی تدارک اور اسکی روک تھام کے حوالے سے گزشتہ ایک ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم نے ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی اور مختلف مقامات پر ڈینگی سرویلنس کو چیک کیا تا ہم ڈینگی مچھر اور لاروا کی پیدائش کی جگہیں دریافت ہونے پر 1716افراد کو لیگل نوٹسز جاری کئے 28افراد کیخلاف مقدمات کا اندراج کروایا اور 4پرائمیسز کو کر دیا۔ ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ نے آؤٹ ڈور اور ان ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کو مزید متحرک ہو کر کام کرنے کی ہدایت کی کیونکہ موجودہ موسم ڈینگی مچھر کی افزائش کیلئے ساز گار ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈینگی لاروا کی تلفی کو یقینی بنانے کیلئے ساتھ دیں اور اپنے گھروں کی چھتوں اور صحن کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور پانی جمع نہ ہونے دیں۔
٭٭٭٭٭
وزیراعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے
اشیائے ضروریہ‘روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو جرمانے عائد
قصور(07نومبر 2024ء)وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے‘اشیائے ضروریہ‘پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو بھاری جرمانے عائد۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زقصور عطیہ عنایت مدنی، کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان اور چونیاں طلحہ انور نے اپنی اپنی تحصیلوں میں عام مارکیٹوں کا دورہ کر کے اشیائے ضروریہ، بیکری آئیٹمز، پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا تاہم متعدد جگہوں پر خلاف ورزیوں کی صورت میں ذمہ داریوں کو بھاری جرمانے عائد کئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ، پھلوں، سبزیوں،روٹی و نان اور بریڈ کی مقررکردہ قیمتوں کی خلاف ورزی کرنیوالے دوکانوں سے سختی سے نمٹا جائیگا اور انکے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
٭٭٭٭٭
0 notes
discoverislam · 11 months ago
Text
فہم و فراست، تدبّر و تفکّر کی فضیلت
Tumblr media
خدائے برتر نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا اور پوری کائنات کو محض اسی کے لیے پیدا فرمایا۔ اسی انسان کے اندر ظلمت و نور، خیر و شر، نیکی اور بدی جیسی ایک دوسرے کی مخالف صفات بھی پیدا فرما دیں، اب اگر انسان چاہے تو ان متضاد صفات کے ذریعے تمام مخلوق سے افضل اور برتر ہو سکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو تمام تر پستیوں سے بھی گزر جائے۔ اگر خدا کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلتا ہے تو خدا فرماتا ہے، مفہوم: ’’ہم نے بنی آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی و سمندر پر چلنے کی اور سفر کی طاقت دی۔‘‘ اسی طرح اگر یہی انسان اپنے اندر قرآن حکیم کی ہدایات اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کا نمونہ پیش کرتا ہے تو پھر قرآن میں خدا نے وعدہ فرمایا، مفہوم: ’’اور تم ہی بلند ہو اگر تم مومن ہو جاؤ۔‘‘ لیکن اگر انسان اپنے آپ کو قرآنی چشمہ ہدایت سے محروم رکھے تو پھر قرآن میں باری تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا، مفہوم: ’’ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔‘‘ خداوند کریم کی وہ امانت جس کے اٹھانے سے تمام کائنات عاجز رہی ﷲ جل جلالہ نے اس امانت کو انسان کے سپرد فرمایا، اس امانت کے کچھ تقاضے ہیں اور قرآن کریم انسان سے ان تقاضوں کی تکمیل اور اس کی پیدائش سے لے کر موت تک اس امانت کے بار کو سنبھالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اس تمام تر ذمے داری کو ادا کرنے کے لیے انسان تین قوتوں سے کام لیتا ہے اور انہی تین قوتوں کو علماء اخلاق اور حکمائے اسلام نے تمام اچھے اور برے اخلاق و اعمال کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔ ان میں پہلی قوت فکر ہے جسے سوچ اور علم کی طاقت کہہ سکتے ہیں۔ دوسری غصہ کی طاقت۔ اور تیسری خواہشات کی طاقت۔ اب اگر ان تینوں قوتوں کو اعتدال میں رکھا جائے تو انسان کام یاب ہو جاتا ہے ورنہ دنیا و آخرت دونوں میں ناکام رہتا ہے۔ سوچنے کی قوت کو استعمال کرنے اور اسے اعتدال میں رکھنے کے لیے قرآن حکیم کی تعلیمات میں تدبر کا حکم ملتا ہے۔ تدبر کا لفظی معنی غور و فکر کرنا، دور اندیشی اور سوچ سمجھ کر کوئی کام کرنا۔ انسان تدبر سے کام لینے کی اہمیت سے بہ خوبی واقف ہوتا ہے لیکن دو چیزیں تدبر اختیار کرنے سے روکتی ہیں، ایک غصہ دوسرے جلد بازی۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کے لیے اعتدال کا حکم دیا ہے اسی طرح غصے کے بارے میں بھی اعتدال اختیار کرنے کا حکم فرمایا۔ یعنی نہ اس کا استعمال بے جا کیا جائے اور نہ ہی بالکل کمی کر دی جائے۔
Tumblr media
اگر غصے کی کیفیت اور اس کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے۔ اور اس کیفیت سے حضور اکرم ﷺ نے بھی پناہ مانگتے ہوئے دعا فرمائی، مفہوم: ’’اے ﷲ! مجھے بزدلی سے بچا۔‘‘ لیکن اگر غصہ کا استعمال ہر جگہ کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرہ میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے اور اہل معاشرہ کی زندگی سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ لہٰذا انسان کو یہ کام کرنے سے پہلے خصوصاً غصہ کے وقت میں تدبر یعنی غور و فکر اور سوچ سمجھ سے کام لینا چاہیے۔ دوسری چیز جو انسان کو تدبر اختیار کرنے نہیں دیتی وہ جلد بازی ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کاموں کی متانت، اطمینان اور سوچ سمجھ کر انجام دینا ﷲ کی طرف سے ہوتا ہے اور جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ ہر ذمہ داری کو اطمینان سے انجام دینے کی عادت اچھی ہے اس کے برعکس جلد بازی ایک بری عادت ہے اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔ 
حضور ﷺ کے ارشاد کے مطابق بردباری اور غور و فکر کے بعد کام کرنا ﷲ کو بہت پسند ہے۔ چناں چہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچا، چوں کہ یہ لوگ کافی دور سے آئے تھے اس لیے گرد و غبار میں اٹے پڑے تھے جب یہ لوگ سواریوں سے اترے بغیر نہائے دھوئے، نہ اپنا سامان قرینے سے رکھا نہ سواریوں کو اچھی طرح باندھا، فوراً جلدی سے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے لیکن اس وفد کے سربراہ جن کا نام منذر بن عائذ تھا انہوں نے کسی قسم کی جلد بازی نہ کی بلکہ اطمینان سے اترے سامان کو قرینے سے ر کھا، سواریوں کو دانہ پانی دیا، پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور ﷺ نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے اس کی تعریف کی اور فرمایا: ’’بے شک! تمہارے اندر دو خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت ٹھہر ٹھہر کر غور و فکر کر کے کام کرنے کی ہے۔‘‘ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے تو وہ شخص اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔
جب کہ بغیر سوچے سمجھے جلد بازی سے کام کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اکثر نامکمل اور ناقص کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اسلامی احکام کے مطابق مسلمانوں کو تدبر یعنی غور و فکر سے کام لینا چاہیے اور مومن کی شان بھی یہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’مومن کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔‘‘ (اس لیے کہ مومن ہر کام غور و فکر اور تدبر سے کرتا ہے) یہ ارشاد آنحضور ﷺ نے اس وقت فرمایا جب کفار کا ایک شاعر ابُوعزہ مسلمانوں کی بہت زیادہ ہجو کیا کرتا تھا۔ کفار اور مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف اکساتا اور بھڑکاتا رہتا۔ جنگ بدر میں جب یہ شاعر گرفتار ہوا تو حضور ﷺ کے سامنے اپنی تنگ دستی اور اپنے بچوں کا رونا روتا رہا، آپؐ نے ترس کھا کر فدیہ لیے بغیر اسے رہا فرما دیا، اس نے وعدہ کیا کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو آئندہ مسلمانوں کے خلاف ایسی حرکات نہیں کرے گا لیکن یہ کم ظرف شخص رہائی پانے کے بعد اپنے قبیلہ میں جا کر دوبارہ مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف ابھارنے لگا۔ غزوہ احد میں دوبارہ گرفتار ہو گیا۔ اب پھر وہی مگر مچھ کے آنسو بہانے شروع کر دیے، رحم کی اپیلیں کرنے لگا لیکن حضور ﷺ نے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا اور ساتھ ہی آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا۔ اس سے یہ بات بہ خوبی سمجھ میں آگئی کہ ایک عمل کرنے سے اگر کوئی نقصان ہو تو دوسری دفعہ وہ عمل نہیں کرنا چاہیے۔
ایک مرتبہ ایک شخص جناب رسول کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اپنے کام کو تدبر اور تدبیر سے کیا کرو اگر کام کا انجام اچھا نظر آئے تو اسے کرو اور اگر انجام میں خرابی اور گم راہی نظر آئے تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ قرآن حکیم میں ﷲ رب العزت نے جا بہ جا تدبر کی ترغیب دی اور قرآن میں غور و فکر کرنے کی ہدایت فرمائی۔ سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ خدا کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف ہوتا۔‘‘ پھر ﷲ تعالیٰ سورۂ محمد میں ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے یا ان کے دلوں میں قفل لگے ہوئے ہیں۔‘‘ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس میں چند چیزیں قابل توجہ ہیں ایک یہ کہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: وہ ��ور کیوں نہیں کرتے، یہ نہیں فرمایا کہ وہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ قرآن کے تمام مضامین میں بالکل اختلاف نہیں بہ شرطے کہ گہری نظر سے غور و فکر کے ساتھ قرآن پڑھا جائے۔ اور قرآن کا اچھی طرح سمجھنا تدبر ہی سے ہو سکتا ہے بغیر سوچے سمجھے پڑھنے سے یہ چیز حاصل نہ ہو گی۔
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ قرآن کا مطالبہ ہے کہ ہر انسان اس کے مطالب اور مفہوم میں غور کرے۔ تمام علوم کی مہارت رکھنے والے علماء جب قرآن میں تدبر کریں گے تو ہر ایک آیت سے سیکڑوں مسائل کا حل تلاش کر کے امت مسلمہ کے سامنے پیش فرمائیں گے۔ اور عام آدمی اگر قرآن حکیم کا ترجمہ اور تفسیر اپنی زبان میں پڑھ کر غور و فکر اور تدبر کرے گا تو اسے ﷲ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہو گی۔ البتہ عام آدمی کو غلط فہمی اور مغالطے سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ کسی عالم سے قرآن کو سبقاً سبقاً تفسیر کے ساتھ پڑ ھ لیں۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو کوئی مستند اور معتبر تفسیر کا مطالعہ کر لیں اور جہاں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا شبہ پیدا ہو وہاں اپنی رائے سے فیصلہ نہ کریں بلکہ ماہر علماء سے رجوع کیا جائے۔ اس لیے کہ مومنین کی شان قرآن حکیم میں یہ بیان ہوئی، مفہوم: ’’اور جب ان کو ان کے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گزر جاتے۔‘‘ یعنی مومن کی شان یہ ہے کہ وہ تدبر اور غور و فکر سے کام لے کر احکام اسلامی کو ادا کرے۔ ﷲ رب العزت ہمیں قرآن حکیم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں سوچ بچار، غور و فکر اور تدبر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی  
0 notes