#معافی
Explore tagged Tumblr posts
Text
اپنے بیٹے کے بعد جوبائیڈن نے 1500 سزائیں معاف 39 افراد کو معافی دے دی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر جو بائیڈن نے تقریباً 1500 قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی ہیں۔ انہوں نے 39 افراد کو معافی بھی دی ہے۔ ان کے اس اقدام کو وائٹ ہاؤس نے ملک کی جدید تاریخ میں ایک دن میں سب سے بڑی معافی کا عمل قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں جوبائیڈن نے کہا کہ انہوں نے 39 ایسے افراد کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے کامیاب بحالی اور اپنی کمیونٹیز کو مضبوط اور محفوظ بنانے کے لیے عزم…
0 notes
Text
عمران خان سول نافرمانی کی کال دے کر معافی کے طلبگار کیوں؟
حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جھنڈی دکھائی جانے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر دوغلی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ایک طرف عمران خان سول نافرمانی کی کھوکھلی دھمکی کے ذریعے مقتدر حلقوں کو دباؤ میں لانے کے خواہشمند ہیں ��ہیں دوسری جانب عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے ہائی پاور کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ بالفاظ دیگر عمران خان نے مقتدر قوتوں کے پاوں بھی پکڑ رکھے ہیں جبکہ وہ…
0 notes
Text
بائیڈن کو بڑی عدالتی شکست، سپریم کورٹ نے سٹوڈنٹ قرض معافی پروگرام روک دیا
امریکی صدر جو بائیڈن کو سپریم کورٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، امریکی سپریم کورٹ نے 6۔3 سے صدر بائیڈن کے 430 ارب ڈالرز کے سٹوڈنٹس قرضے معاف کرنے کے فیصلے کو روک دیا ہے، بائیڈن کے اس فیصلے سے 43 ملین امریکیوں کو فائدہ ہونا تھا اور جو بائیڈن اپنا بڑا انتخابی وعدہ پورا کر کے نئی مدت صدارت کی الیکشن مہم کو کامیابی سے آگے بڑھا سکتے تھے۔ امریکا کی قدامت پسندی کی جانب رجحان رکھنے والی 6 ریاستیں صدر…
View On WordPress
0 notes
Text
میں آپ سے معافی مانگ رہا تھا، اور مجھے نہیں معلوم کہ میری غلطی کیا تھی۔ میری فکر صرف یہ تھی کہ تمہیں کھونا نہ پڑے۔ _
I was apologizing to you, and I don't know what my mistake was. My only concern was not to lose you.
Mahmoud Darwish
137 notes
·
View notes
Text
Do you still love her after what she did?
عشق میں معافی ملنے لگی تو
تم سے عشق دوبارہ ہوگا
- خلیل الرحمان قمر
Ishq mai muaafi milnay lagi tw
Tum se ishq dobara hoga
-Khaleel ur Rehman Qamar
#خلیل الرحمان قمر#اردو شعر#اردو ادب#اردو شاعری#اردو غزل#اردوادب#اردو#khalil ur rehman qamar#urdu quote#desi tumblr#urdu shayari#just desi things#urdu ghazal#desi larki#urdu literature#urdupoetry#urdu lines#urdu#urdu poetry#life of a desi girl#desi academia#pakistan#urdu aesthetic#desi culture#pakistani aesthetics#urdu stuff
12 notes
·
View notes
Text
پوچھتے کیا ہو دل کی حالت کا؟؟
درد ہے،، درد بھی قیامت کا،،،
یار،، نشتر تو سب کے ہاتھ میں ہے،،،
کوئی ماہر بھی ہے جراحت کا؟؟
اک نظر کیا اٹھی،، کہ اس دل پر،،،
آج تک بوجھ ہے مروّت کا،،،
دل نے کیا سوچ کر کیا آخر،،،
فیصلہ عقل کی حمایت کا،،،
کوئی مجھ سے مکالمہ بھی کرے،،،
میں بھی کردار ہوں حکایت کا،،،
آپ سے نبھ نہیں رہی اِس کی؟؟
قتل کر دیجیئے روایت کا،،،
نہیں کھُلتا یہ رشتۂِ باہم،،،
گفتگو کا ہے یا وضاحت کا؟؟
تیری ہر بات مان لیتا ہوں،،،
یہ بھی انداز ہے شکایت کا
دیر مت کیجیئے جناب،، کہ وقت،،،
اب زیادہ نہیں عیادت کا،،،
بے سخن ساتھ کیا نباہتے ہم؟؟
شکریہ ہجر کی سہولت کا،،،
کسرِ نفسی سے کام مت لیجیئے،،،
بھائی یہ دور ہے رعونت کا،،،
مسئلہ میری زندگی کا نہیں،،،
مسئلہ ہے مری طبیعت کا،،،
درد اشعار میں ڈھلا ہی نہیں،،،
فائدہ کیا ہوا ریاضت کا؟؟
آپ مجھ کو معاف ہی رکھیئے،،،
میں کھلاڑی نہیں سیاست کا،،،
رات بھی دن کو سوچتے گزری،،،
کیا بنا خواب کی رعایت کا؟؟
رشک جس پر سلیقہ مند کریں،،،
دیکھ احوال میری وحشت کا،،،
صبح سے شام تک دراز ہے اب،،،
سلسلہ رنجِ بے نہایت کا،،،
وہ نہیں قابلِ معافی،، مگر،،،
کیا کروں میں بھی اپنی عادت کا
اہلِ آسودگی کہاں جانیں،،،
مرتبہ درد کی فضیلت کا،،،
اُس کا دامن کہیں سے ہاتھ آئے،،،
آنکھ پر بار ہے امانت کا،،،
اک تماشا ہے دیکھنے والا،،،
آئینے سے مری رقابت کا،،،
دل میں ہر درد کی ہے گنجائش،،،
میں بھی مالک ہوں کیسی دولت کا،،،
ایک تو جبر اختیار کا ہے،،،
اور اک جبر ہے مشیّت کا،،،
پھیلتا جا رہا ہے ابرِ سیاہ،،،
خود نمائی کی اِس نحوست کا،،،
جز تری یاد کوئی کام نہیں،،،
کام ویسے بھی تھا یہ فرصت کا
سانحہ زندگی کا سب سے شدید،،،
واقعہ تھا بس ایک ساعت کا،،،
ایک دھ��کہ ہے زندگی عرفان،،،
مت گماں اِس پہ کر حقیقت کا
"- عرفان ستار
8 notes
·
View notes
Text
کچھ اس طرح سے زندگی کو ہم نے آساں کر دیا
کسی سے معافی مانگ لی، کسی کو معاف کردیا
2 notes
·
View notes
Text
کبھی کبھی خود سے بھی
معافی مانگنے کو جی چاہتا ۔
کیونکہ انجانے میں انسان اپنی
ذات کے ساتھ بہت سی
ناانصافیاں کر جاتا ہے 🥀
7 notes
·
View notes
Text
نبی ٌ نے فرمایا:
جس کے پاس اس کا بھائ عذر لایا
بھائ معافی مانگنے آیا ۔۔۔
اور اس نے معاف نہ کیا
تو اللہ کے حبیب فرماتے ہیں
میرے حوض کوثر پہ نئ آۓ
0 notes
Text
🍃 *بسم الله الرحمن الرحيم*
📚 *ہر دن ایک حدیث کے ساتھ*
١٦ جمادی الأخری ١٤٤٦هـ
19 دسمبر 2024 جمعرات
*صغيره گناہ*
*Minor Sins*
*صغیرہ گناہوں کا کفارہ*
*Atonement for minor sins*
🍃 عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقِ اللَّهِ حَيْثُمَا كُنْتَ وَأَتْبِعْ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ. [سنن الترمذی:1987]
🍃 ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: جہاں بھی رہو، اللہ سے ڈرو۔ *(اگر تم سے گناہ ہو جائے تو) برائی کے بعد بھلائی کرو جو برائی کو مٹا دے گی۔* اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ۔
🍃Narrated Abu Dharr ( رضی اللہ عنہ ) that the Messenger of Allah ( ﷺ ) said to me: Have Taqwa of Allah wherever you are, and *(If you commit a sin) follow an evil deed with a good one to wipe it out*, and treat the people with good behavior.
🍃 *نوٹ*
• اگر انسان سے کبیرہ گناہ ہو جائے تو اس کے لیے اللہ سے توبہ کرن�� ہے اور آئندہ کے لیے اس گناہ کو چھوڑنا ہے نیز کسی کا حق مارا ہو تو اس حق کو بھی ادا کرنا ہے،
• جبکہ صغیرہ گناہوں کے لیے وہ اعمال کفارہ بن جاتے ہیں جن پر اللہ نے یا نبی ﷺ نے گناہوں کی معافی کی بشارت دی ہے۔
• جیسے وضو کرنے سے گناہ معاف ہونا،
• صدقہ کرنے سے گناہ معاف ہونا،
• یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے پچھلے اور اگلے سال کے صغیرہ گناہ معاف ہو جانا،
• مصائب و مشکلات وغیرہ پر صبر کرنا بھی صغیرہ گناہوں کی معافی کا ذریعہ بنتا ہیں۔
🍃 *Note*
If a person commits a major sin, then he must repent to Allah and the person must never commit this sin again. Also, if someone's right has been violated, this right must also be paid.
While for minor sins those actions become expiation for which Allah or
The Prophet ( ﷺ ) has given good news of forgiveness of sins.
•Such as forgiveness of sins by doing ablution,
•Forgiveness of sins by giving charity,
•By fasting on the Day of Arafah, minor sins of the previous and next year are forgiven.
•Patience in sufferings and hardships is also a means of forgiveness for minor sins.
0 notes
Link
0 notes
Text
مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کا کیس پرویز الہٰی کی حاضری معافی کی درخواست دائر
(ویب ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے حاضری معافی کی درخواست دائر کر دی۔ اینٹی کرپشن عدالت میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں پرویز الٰہی سمیت دیگر کیخلاف سماعت ہوئی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کی طبیعت ناساز ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے آرام…
0 notes
Text
شاہدخاقان کاحکومت سےڈی چوک میں گولی چلانےپرمعافی مانگنےکامطالبہ
کنوینر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ حکومت کو ڈی چوک میں پی ٹی آئی مظاہرین پرگولی چلانے پرمعافی مانگنی چاہیے۔ اسلام آباد میں عوام پاکستان پارٹی کےاجلاس کے بعد جنرل سیکرٹری مفتاع اسماعیل کےہمراہ نیوز کانفرنس کرتےہوئےشاہدخاقان عباسی نےکہا کہ حکومت آج بھی انکاری ہےکہ26 نومبر کو کوئی گولی نہیں چلی،تاہم گولی چلنا حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ شاہدخاقان نے کہاکہ نےکہا ہےکہ ملک…
0 notes
Text
"كُنتُ أَعتذر لك، ولا أَدري ما هو خطَأي،فقط كان همَّي أَن لا أَفقدك."
"میں تم سے معافی مانگتا تھا، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میری غلطی کیا ہے، مجھے صرف اس بات کی پرواہ تھی کہ میں آپکو کھونا نہیں چاہتا تھا۔ "
"I used to apologize to you, but I don't know what my mistake is, I only cared about not losing you. "
83 notes
·
View notes
Text
جنگی جرائم اور بین الاقوامی عدالت انصاف
انسانی تاریخ کا ہر دور جنگ، تباہی اور ظلم کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے، لیکن کچھ جرائم ایسے ہیں جو نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ امن کے دور میں بھی انسانیت کے نام پر داغ بن جاتے ہیں۔ ان ہی جرائم کو روکنے اور ان کے مجرموں کو سزا دلانے کے لیے جنگی جرائم کے عالمی قوانین ترتیب دیے گئے ہیں۔ جنگی جرائم میں نسل کشی، شہری آبادیوں کو نشانہ بنانا، خواتین اور بچوں پر مظالم اور دیگر غیر انسانی اقدامات شامل ہیں جنھیں عالمی معاہدوں اور اصولوں کے تحت ناقابل معافی قرار دیا گیا ہے۔ آج کا دور ایسا ہے کہ جنگ اور ظلم کو نہ صرف ریکارڈ کیا جا سکتا ہے بلکہ ان جرائم کو منظر عام پر لا کر عالمی عدالتوں میں انصاف کا مطالبہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی عدالت انصاف (International Court of Justice - ICJ) کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ICJ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت 1945 میں قائم کی گئی تھی، جس کا مقصد دنیا میں امن و انصاف کو فروغ دینا اور بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنا ہے۔ ICJ کے فیصلے عالمی سطح پر ایک نظیر کا درجہ رکھتے ہیں اور دنیا کی توجہ اس وقت اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف جاری مقدمے پر مرکوز ہے۔
نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انھوں نے فلسطینی شہریوں پر مظالم کی کھلی اجازت دی، جن میں غزہ کے بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شدید متاثر ہوئے۔ اسرائیلی فضائی حملے، بچوں کا قتل، اور گھروں کا مسمار کیا جانا ایسے جرائم ہیں جو انسانیت کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایسے اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، اور نیتن یاہو کو ICJ میں اس سلسلے میں جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کیس میں فلسطینی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ICJ سے اپیل کر رہی ہیں کہ اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ فلسطینیوں کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔ ICJ کا طریقہ کار اس طرح ہے کہ کسی بھی ملک یا عالمی تنظیم کو اس عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا حق ہے۔ عدالت درخواستوں کا جائزہ لیتی ہے اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرتی ہے۔ تاہم، اکثر طاقتور ممالک ICJ کے فیصلوں سے بچنے کے لیے سیاسی چالوں کا سہارا لیتے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی اہم کیسز جیسے بوسنیا کے مسلمانوں، روانڈا کی نسل کشی اور کشمیر کے مظالم کے معاملات ICJ میں زیر غور آئے، لیکن ان میں فیصلہ آنے تک ایک طویل عدالتی عمل سے گزرنا پڑا۔
اسرائیل اور نیتن یاہو کے خلاف ICJ میں دائر حالیہ کیس میں دنیا کی نظریں اس بات پر ہیں کہ آیا عدالت ان کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرے گی۔ موجودہ کیس میں، فلسطینی قیادت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ منظم طریقے سے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان کی زمینوں کو قبضے میں لے رہا ہے، اور غزہ جیسے علاقوں میں جنگی جرائم کر رہا ہے۔ ICJ کی جانب سے اگر اسرائیل کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی پاسداری کے حوالے سے ایک اہم قدم ہو گا اور جنگی جرائم کی روک تھام میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے ماضی میں کئی اہم فیصلے دیے ہیں جو انصاف اور امن کی خاطر مثالی حیثیت رکھتے ہیں۔ 1993 میں بوسنیا کے مسلمانوں کے قتل عام پر عدالت نے سرب سربراہوں کو مجرم ٹھہرایا، جس کے نتیجے میں سربیا کو بین الاقوامی سطح پر جواب دہ ہونا پڑا۔ اسی طرح، میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں پر ICJ نے یہ فیصلہ دیا کہ میانمار کی حکومت نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو نشانہ بنا کر ان کے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی ہے۔ ان فیصلوں نے یہ ثابت کیا کہ ICJ دنیا کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنے کا ادارہ ہے۔
اس وقت نیتن یاہو کے خلاف ICJ میں چلنے والا کیس نہ صرف فلسطینیوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے انصاف اور امن کی جانب امید کی ایک کرن ہے۔ اگر عدالت اس کیس میں اسرائیل کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو یہ فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے مترادف ہو گا اور اس سے یہ پیغام جائے گا کہ کوئی بھی حکومت، چاہے وہ کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو، انسانی حقوق کی پامالی کے بعد محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اس کے علاوہ، ICJ کا یہ فیصلہ مستقبل میں دیگر ممالک کے لیے ایک نظیر بن سکتا ہے، اور جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام دے سکتا ہے۔ اسرائیل کے معاملے میں دنیا کی بڑی طاقتیں بھی دو حصوں میں تقسیم نظر آتی ہیں۔ ایک طرف وہ ممالک ہیں جو اسرائیل کے دفاع میں کھڑے ہیں، جب کہ دوسری جانب انسانی حقوق کے حامی ممالک ہیں جو فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ ICJ کا فیصلہ اس تنازعے کو مزید اجاگر کرے گا اور عالمی سطح پر انسانیت کے حق میں انصاف کی جیت کا پیغام ہو گا۔
اس کیس میں جو الزامات ہیں، ان میں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں شامل ہیں، جہاں عام شہریوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مظالم کو جنگی جرائم قرار دے چکی ہیں، اور یہ کیس ICJ کے سامنے اس بات کا امتحان ہے کہ آیا وہ اسرائیل کے خلاف مضبوط قدم اٹھا سکے گا یا نہیں۔ فلسطینی عوام نے اپنی امیدیں ICJ سے باندھ رکھی ہیں اور دنیا کے انصاف پسند افراد بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ عدالت کا فیصلہ ان کی توقعات پر پورا اترے گا یا نہیں۔ اگرچہ ICJ کا ہر فیصلہ فوری نتائج نہیں دیتا، مگر یہ عالمی سطح پر قانون اور انصاف کے حق میں ایک آواز ہوتی ہے۔ نیتن یاہو کے خلاف کیس کا فیصلہ اگر فلسطینیوں کے حق میں آتا ہے تو یہ ایک تاریخی اقدام ہو گا، جو دنیا کو یہ بتائے گا کہ ظلم و بربریت کی ایک حد ہے اور مظلوموں کے لیے انصاف کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔ عدالت کا فیصلہ نہ صرف فلسطین بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک نئی امید کا پیغام بنے گا، اور ICJ کا یہ کردار عالمی امن کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔
زاہدہ حنا
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes