#تقرریوں
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 2 months ago
Text
جوڈیشل کمیشن اجلاس،جسٹس شاہد بلال آئینی بنچ کے جج نامزد،ججز تقرریوں کا معاملہ موخر 
 (امانت گشکوری)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن نے سندھ اور پشاور ہائیکورٹس میں ججز تقرریوں کا معاملہ 21 دسمبر تک موخرکر دیاگیاجبکہ جسٹس شاہد بلال کو آئینی بنچ کا جج نامزد کر دیا گیا،چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس منصور علی شاہ کے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کے خط کا جواب بھی دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں9 ایڈیشنل ججز کی تقرری کے معاملے پر چیف…
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
چھبیسویں آئینی ترمیم منظور، کیا طوفان ٹل چکا ہے؟
Tumblr media
کیا طوفان ٹل چکا ہے؟ یہ تو ہمیں آنے والے دن بتائیں گے۔ بلآخر حکومتی اتحاد کے متنازع آئینی پیکج کو سینیٹ نے منظور کر لیا جس کے ساتھ ہی اس کی شقوں پر ہفتوں سے جاری بحث اور مذاکرات بھی اپنے اختتام کر پہنچے۔ جس لمحے یہ اداریہ لکھا جارہا تھا اس وقت قومی اسمبلی سے اس آئینی پیکج کی منظوری لینا باقی تھی ۔ اس سے پہلے ترامیم کو منظور کروانے کی ناکام کوشش کے بعد، کل جو مسودہ پیش کیا گیا وہ پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک تبدیل شدہ تھا۔ حتیٰ کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جس نے ترامیم کے لیے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کر کے تجاویز فراہم کرنے کے اہم موقع کو گنوا دیا، اس نے بھی اعتراف کیا کہ یہ آئینی مسودہ ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے مسودے سے ’قدرے بہتر‘ ہے۔  سینیٹ میں پارٹی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے اس ’کامیابی‘ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کاوشوں کی تعریف کی، البتہ انہوں نے ججوں کے انتخاب اور اعلیٰ عدلیہ میں اہم تقرریوں کے نئے عمل پر اپنی پارٹی کے تحفظات کو برقرار رکھا۔
Tumblr media
گزشتہ شب پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے جانے والے بل میں 22 ترامیم شامل تھیں جوکہ گزشتہ ماہ پیش کیے جانے والے مسودے میں 50 شقوں سے نصف سے بھی کم ہیں۔ یہ تبدیل شدہ مسودہ کافی حد تک قابلِ قبول تھا جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ کا عمل چند دن بعد کیا جاتا تو وہ بھی اس میں حصہ لیتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ انہیں چند معاملات کے حوالے سے جیل میں قید اپنے پارٹی قائد سے مشاورت کرنے کی ضرورت تھی۔ مسودے کے حوالے سے سب سے پہلا خیال یہی تھا کہ ترامیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کو متنازع بنا دیتیں کیونکہ یوں اس عمل میں حکومت کا کردار اہم ہوجاتا۔ عدالت عظمیٰ کے اندر اور ریاست کی مختلف شاخوں میں طویل عرصے سے جاری تنازعات اور تقسیم کے درمیان، ان آئینی ترامیم کی وجہ سے حکومت اور عدلیہ میں مزید ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ اب وکلا برادری اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
ایک خدشہ جو بدستور موجود ہے وہ یہ ہے کہ حکمران اتحاد نئے ’آئینی بینچ‘ میں اپنی پسند کے ججوں کی تقرری کے لیے ترامیم کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا وہ اپنے ’ہم خیال‘ جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کرنے کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ شاید تحریک انصاف کو ان ترامیم کے بنیادی مخالف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری زیادہ سنجیدگی سے لینی چاہیے تھی۔ انہیں عمل کو ’منصفانہ‘ بنانے کے لیے متبادل خیالات یا تجویز کردہ تبدیلیاں پیش کرنی چاہیے تھیں۔ اگر پی ٹی آئی کی تجاویز مسترد بھی ہو جاتیں تب وہ کم از کم یہ دعویٰ کر سکتے تھے کہ انہوں نے دیگر آپشنز پیش کیے تھے۔ تاہم یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرتی لیکن اس کے لیے انہیں کئی دن یا ہفتے لگ جاتے لیکن انہیں یہی راستہ چُننا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے حکومت نے ایک سخت ڈیڈلائن مقرر کی جس میں رہ کر انہوں نے ترامیم سے متعلق کام کیا جو کہ شاید اس لیے تھا کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں ہونے والی بڑی تبدیلی سے قبل وہ اس معاملے کو نمٹا دیں۔ تاہم ابھی ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے سے متعلق کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
رؤف حسن پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات کے عہدے سے فارغ
رؤف حسن کو سیکریٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔شیخ وقاص اکرم کو پی ٹی آئی کا مرکزی سیکریٹری اطلاعات مقرر کردیا گیا۔ پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق رؤف حسن پی ٹی آئی پالیسی تھنک ٹینک کے سربراہ مقرر کردیے گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر تقرریوں کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں۔
0 notes
emergingkarachi · 1 year ago
Text
کراچی بورڈ کا تعلیمی بحران
Tumblr media
کیا کراچی بورڈ سے انٹر سائنس اول کا امتحان دینے والے طلبہ کے لیے پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہو جائیں گے؟ پہلے یہ سوال اخبارات کے صفحات پر نظر آیا اور پھر کراچی پریس کلب کے سامنے طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کرتے ہوئے اٹھایا۔ اس سال بھی حسب روایت انٹرمیڈیٹ سال اول کے نتائج بہت دیر سے آئے۔ انٹر سائنس پری میڈیکل کا نتیجہ 36 فیصد رہا۔ انٹر سائنس پری انجنیئرنگ کا نتیجہ 34 فیصد کے قریب رہا۔ انجنیئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم کے اداروں میں انٹرمیڈیٹ سال دوئم کے نتائج دیر سے آنے کی بناء پر وقت پر سیشن شروع کرنے کے لیے سال اول کے نتائج کی بنیاد پر مشروط داخلے دیے۔ پیشہ وارانہ اداروں میں داخلہ ٹیسٹ دینے کے لیے 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے، اگرچہ کراچی بورڈ کے نتائج کے مطابق دونوں فیکلٹیز کا نتیجہ 64 فیصد اور 60 فیصد رہا۔ اس بناء پر کراچی بورڈ سے پاس ہونے والی اکثریت میڈیکل اور انجنیئرنگ کے اداروں میں ناصرف داخلوں سے محروم ہو جائے گی بلکہ چین، روس، یورپی ممالک، امریکا اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں کم اوسط نمبر ہونے کی وجہ سے داخلوں سے محروم بھی ہو جائے گی۔
کراچی پریس کلب پر ہونے والے مظاہروں میں طلبہ کے علاوہ طالبات کی بڑی تعداد بھی شریک ہو رہی ہے۔ ان احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر طلبہ نے میٹرک کے امتحانات میں 80 سے 90 فیصد نمبر حاصل کیے مگر اب ان میں سے کئی طلبہ کو تین تین پرچوں میں فیل کر دیا گیا۔ اس مظاہرے میں شریک بعض طلبا و طالبات اتنے جذباتی تھے کہ وہ اس بات کا بلا روک ٹوک اظہارکر رہے تھے کہ ان کا مستقبل تباہ ہو گیا تو وہ اس بناء پر ان کے پاس خودکشی کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پری میڈیکل میں داخلے کے لیے کم از کم 60 فیصد نمبر لازمی ہوتے ہیں، اگر نتائج داخلہ کے کم از کم نمبروں سے کم ہیں تو اس کے اثرات میڈیکل کے تعلیمی اداروں کے داخلوں پر پڑیں گے۔ ایک سائنس کالج کے پرنسپل نے کہا کہ عام خیال یہ ہے کہ طالب علم سائنس کے بنیادی مضامین میں انتہائی کم نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ وہ سال دوئم میں اتنے زیادہ نمبر حاصل نہیں کر پائے کہ 60 فیصد یا اس سے زیادہ کا ہدف حاصل کریں۔ 
Tumblr media
اس صورت میں طلبہ سال اول کے مضامین کا دوبارہ امتحان دیتے ہیں، اگر پھر سال اول کا نتیجہ کم ہی رہا تو وہ اعلیٰ تعلیم سے یقینی طور پر محروم رہیں گے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں سائنس کی تعلیم کے کچھ کالجوں کا معیار ہمیشہ بلند رہا ہے۔ ان کالجوں میں پی ای سی ایچ ایس کالج، سرسید کالج ، گورنمنٹ کالج ایس آر مجید، سینٹ لارنس کالج، آدم جی کالج، ڈی جے سائنس کالج، اسلامیہ سائنس کالج، گورنمنٹ سائنس کالج، کینٹ اور پی ای سی ایچ ایس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔ بہت سے تعلیمی بورڈز میں برسوں سے ایڈہاک بنیادوں پر تقرریوں سے کام لیا جا رہا ہے جس سے تعلیمی بورڈز کی مجموعی کارکردگی متاثر ہو رہی تھی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی آئینی مدت کے آخری دنوں میں کچھ بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور ناظم امتحانات کے تقرر کیے تھے۔ ان تقرریوں کے بارے میں یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا تھا کہ یہ تقرریوں کا عمل شفاف طریقہ سے نہیں ہو رہا۔ 
سندھ ہائی کورٹ نے بورڈز کے بعض چیئرمین کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیا مگر ان حکومتوں نے ان تقرریوں پر غور و خوص کیا اور کسی ذہین افسر نے یہ تجویز پیش کی کہ ڈویژنل کمشنروں کو تمام بورڈز کے چیئرمین کا چارج دیدیا جائے تو اب ڈویژنل کمشنر بورڈز کے نگراں بن گئے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا کہ جس کی صرف مذمت ہی ممکن ہے۔ پھر یہ رپورٹیں بھی شایع ہوئیں کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ناظم امتحانات کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ بعض رپورٹروں نے اپنی رپورٹس میں سارا معاملہ ڈویژنل کمشنر کا بورڈ کا چیئرمین بننے سے منسلک کر دیا، یہ بات حقیقت سے بالکل خلاف ہے۔ تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امتحانات میں بورڈ کے چیئرمین کا امتحانات میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔ اردو یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر اصغر علی کا کہنا ہے کہ امتحانات کے انعقاد اور اس کے نتائج کا سارا کام ناظم امتحانات کرتا ہے۔ کنٹرولر امتحانات اور ان کا ذیلی عملہ ہی ممتحن کا تقرر، امتحانی پرچہ کی تیاری اور امتحانی کاپیوں کی جانچ کی نگرانی اور امتحانی نتائج کے اجراء کا ذمے دار ہوتا ہے اس بن��ء پر کمشنر پر اس کی ذمے داری عائد نہیں ہوتی مگر ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ کمشنر کے پاس بے تحاشا ذمے داریاں ہیں۔
ان کے بجائے امتحانی کاموں کا برسوں تک فریضہ انجام دینے والے سینئر اساتذہ میں سے کسی استاد کو یہ ذمے داری سونپ دینی چاہیے۔ سینئر اساتذہ کا کہنا ہے کہ امتحانی کاپیوں کی جانچ کا کام کالجوں کے اساتذہ کرتے ہیں۔ اساتذہ کو امتحانی کاپیاں فراہم کرنے سے قبل کاپیوں پر خفیہ کوڈ تحریر کیا جاتا ہے۔ پہلے امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے سینٹر بنائے جاتے تھے مگر اساتذہ کو اب گھروں پر کاپیاں چیک کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔ ایک سینئر پرنسپل کا مشاہدہ ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کا معیار انتہائی پست ہے اور ان میں کاپیوں کی جانچ پڑتال کی اہلیت ہی نہیں ہے۔ اس معاملے کا گہرا تعلق کالجوں کی تعلیم سے مختلف ہے۔ اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے کہ اساتذہ باقاعدہ کلاس لینے کلاس رومز میں نہیں آتے، وہ طلبہ کو کوچنگ سینٹروں میں بلاتے ہیں جہاں لاکھوں روپے فیس کے وصول کیے جاتے ہیں۔ کالجوں میں طلبہ کی سو فیصد حاضری پر سختی سے عملدرآمد ہو گا، تو امتحانات میں بہتر نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
بعض عناصر اس مسئلے کو لسانی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ طے شدہ منصوبے کے تحت زیادتی ہوئی ہے۔ دو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس مسئلے کو انتخابی مسئلہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ کراچی بورڈ نے اس مسئلے پر تحقیقات کے لیے کور کمیٹی تشکیل دی ہے اس کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس مسئلے کا حل ایک شفاف تحقیقات میں مضمر ہے۔ سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل ایک اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے گورنر کو تجویز پیش کرے جس میں ریٹائرڈ پرنسپل اور سینئر اساتذہ کو شامل کیا جائے۔ یہ کمیشن اگر محسوس کرے تو دوسرے بورڈ کی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے بارے میں بھی تحقیقات کرے۔ سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ اپنے انتخابی منشور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید آلات کے ذریعے امتحانات کے انعقاد کا وعدہ کریں۔ اس مسئلے کو تعلیمی مسئلہ ہی رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
پی آئی اے، بستر مرگ پر
Tumblr media
پاکستان کی پہلی پرچم بردار فضائی کمپنی ’’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز‘‘ ان دنوں بستر مرگ پر اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ اسکا عروج ایسا تھا کہ ائیر مارشل نور خان کی قیادت میں پی آئی اے نے 1960ء میں جیٹ طیارہ بوئنگ 707 خریدا اور یہ جیٹ طیارہ استعمال کرنیوالی ایشیا کی پہلی ایئرلائن قرار پائی۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پہلی ایشیائی فضائی کمپنی تھی جس نے لندن اور یورپ کے بعد امریکہ کیلئے بھی پروازیں براہ راست شروع کیں۔ 1964ء میں چین کیلئے پہلا فضائی رابطہ قائم کرنیوالی پہلی غیر کمیونسٹ ایئر لائن پی آئی اے تھی۔ پی آئی اے کے عروج کے دنوں میں ایئر مارشل اصغر خان بھی اسکے سربراہ رہے جنہوں نے محض تین سال کے اندر اسکی کایا پلٹ کر رکھ دی۔ ایئر مارشل اصغر خان نے فضائی میزبانوں کا نیا یونیفارم ایک فرانسیسی ڈیزائنر سے تیار کروایا جسکے چرچے دنیا بھر میں تھے۔ تب پی آئی اے اپنے تمام شعبہ جات میں خود کفیل تھی۔ انجینئرنگ، ٹیکنیکل گراؤنڈ سپورٹ، پیسنجر ہینڈلنگ، مارکیٹنگ، سیلز، فلائٹ آپریشن اور دیگر شعبہ جات کے علاوہ پروازوں میں کھانا فراہم کرنے کیلئے اپنا کچن رکھتی تھی۔ اسکے عروج کا یہ عالم تھا کہ دنیا کی بڑی ایئر لائنز کے پائلٹس کراچی میں پی آئی اے کی تربیت گاہ میں تربیت حاصل کرتے تھے۔ 
ایمریٹس ایئرلائن، سنگاپور ایئرلائن، جارڈینین ایئر لائن، اور مالٹا ایئر کے پائلٹس کو پی آئی اے نے تربیت دی، 1965 ء کی جنگ میں پی آئی اے نے دفاع وطن میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اور چین سے اہم دفاعی آلات پاکستان منتقل کیے۔ 1985 ء میں ایمریٹس ایئر لائن کھڑی کرنے میں پی آئی اے نے اہم کردار ادا کیا۔ 25 ؍اکتوبر 1985 ء کو ایمرٹس ایئر لائن نے جو پہلی اڑان بھری وہ دبئی سے کراچی کی طرف تھی اور اس کے دونوں پائلٹ فضل غنی، فرسٹ آفیسر اعجاز الحق اور فضائی میزبان پاکستانی تھے۔ دوران پرواز مہمانوں کو پاکستانی کھانا فراہم کیا گیا۔ یہاں تک کہ اس کا کوڈ نیم EK رکھا گیا۔ E سے مراد امارات جبکہ K سے مراد کراچی تھا۔ عروج کے زمانے میں پی آئی اے اپنے طیارے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو لیز پر دیا کرتی تھی۔ عروج کا یہ دور 1990ء تک جاری رہا، تاہم اس دہائی سے پی آئی اے کا زوال بھی شروع ہو گیا۔ سیاسی تقرریوں، من پسند چیئرمینوں کا تقرر، مہنگے ترین جہاز لیز پر لینے، اور منافع بخش روٹس نجی فضائی کمپنیوں کو بیچے جانے جیسے اقدامات نے اس عالمی فضائی کمپنی کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نجی ایئر لائنوں کے مالکان کو پی آئی اے کا چیئرمین بنایا گیا۔ سیاسی طور پر بھرتی ہونے والے نااہل اور نالائق افراد نے پی آئی اے میں دھڑے بازی اور یونین سازی کو فروغ دیا۔
Tumblr media
ایئر لیگ، پیپلز یونٹی، اور پالپا جیسی تنظیموں کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں سے منسلک افراد کی 15 سے زائد تنظیمات نے پی آئی اے کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔ نان پروفیشنل اور کرپٹ افسران نے یورپ امریکہ اور کویت جیسے منافع بخش سٹیشن بند کر دیے۔ 90ء کی دہائی کے بعد حالت یہ ہو گئی کہ کراچی جہاں کی ایئر ٹریفک پر پی آئی اے کا راج تھا وہ اسکے ہاتھ سے نکل گیا۔ پی آئی اے پر پہلا بڑا وار 14 جولائی 1998ء کو کیا گیا جب اس وقت کی حکومت نے امارات ایئر لائن کو کراچی اور پشاور کیلئے پروازوں کی اجازت دی جبکہ کچھ ماہ بعد اسلام آباد اور لاہور کی فضا بھی انکے حوالے کر دی گئی۔ 2013 میں جب وہی لوگ دوبارہ حکمران بنے تو انہوں نے سیالکوٹ کیلئے بھی ایمریٹس کو پرواز کرنے کی اجازت دی 2015ء میں ملتان بھی ان کیلئے کھول دیا۔ یہ حکمران اپنی ایئرلائن کے بجائے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو ترجیح دیتے۔ پی آئی اے پر آخری بڑا وار گزشتہ حکومت کے وزیر ہوا بازی سرور خان نے یہ کہہ کر کیا کہ ہمارے پائلٹ جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہوئے ہیں۔ اس بیان کے بعد پورے یورپ میں پی آئی اے کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اب اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ان حکمرانوں نے پی آئی اے کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے غیر ملکی ایئر لائنوں کے مفادات کا تحفظ کیا۔ 
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پی آئی اے کے منافع بخش روٹس پی آئی اے کے پاس ہی رہتے۔ اوپن اسکائی پالیسی کے اصول و ضوابط طے کیے جاتے جس طرح کہ دنیا بھر میں کیے جاتے ہیں۔ اپنے ادارے کی سرپرستی کی جاتی۔ لیکن ذاتی اور کاروباری مفادات کی خاطر پی آئی اے کا بیڑا غرق کر کے غیر ملکی اور نجی ایئر لائنوں کی سرپرستی کی گئی جس کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ آج زوال کا یہ عالم ہے کہ ایک ایک دن میں 40، 40 ملکی اور غیر ملکی پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں۔ عالمی رینکنگ میں سامان گم کرنے والی پانچویں بڑی ایئر لائن پی آئی اے ہے۔ پروازوں کی بروقت روانگی کے حوالے سے بد ترین ایئر لائن ہے۔ آج پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ زوال کا شکار ہو چکا ہے۔ نجکاری کے نام پر پی آئی اے کی لاش نوچنے کیلئے گدھ اس کے گرد منڈلا رہے ہیں۔ کہ کس وقت اس ک�� موت کا سرکاری اعلان ہو اور وہ اسکا گوشت نوچنے کیلئے اس پر ٹوٹ پڑیں۔ پی آئی اے کا خون ہر اس حکمران کے دامن پر ہے جس نے پی آئی اے پر غیر ملکی پروازوں کو ترجیح دی۔ ہر وہ سیاسی جماعت پی آئی اے کی مجرم ہے جس نے یونین سازی کے ذریعے اس کا نظم و نسق تباہ کیا۔ ہر وہ حکمران اس بربادی کا ذمہ دار ہے جس نے ذاتی مفادات کی خاطر نااہل اور نالائق لوگ بطور سربراہ اس پر مسلط کیے۔ پی آئی اے پر ہی کیا موقوف اب تو ہر طرف یہ عالم ہے کہ
ہرشاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
apnabannu · 1 year ago
Text
بلوچستان ہائی کورٹ، محکمہ کھیل کی تقرریوں کیخلاف درخواست خارج
http://dlvr.it/St6PLs
0 notes
urduchronicle · 2 years ago
Text
ذکا اشرف نے پی سی بی میں سیاسی تقرریاں کردیں، پیپلز پارٹی کے دو ضلعی جنرل سیکرٹری مینجمنٹ کمیٹی کے رکن
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف پر اقربا پروری اور سیاسی تقرریوں کے الزام عائد ہو رہے ہیں، ذکا اشرف نے حال ہی میں دوسری بار پی سی بی کا چارج سنبھالا ہے۔ پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی میں دو ایسے ارکان کی تقرری کا انکشاف ہوا ہے جن کا کرکٹ سے ماضی میں کوئی نمایاں تعلق نہیں رہا، وہ کرکٹ کے میدان، ایمپائرمگ، مینجمنٹ سمیت کسی بھی شعبے میں تجربہ نہیں رکھتے۔ Alhamdlillah nominated as Member of…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
عدالت نے ملازمین کا ممکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ فوٹو فائل   کراچی: سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں تقرری پر ہائیکورٹ حیران ہوگئی، ملازمین کا ممکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل بینچ کے روبرو سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں تقرریوں کیخلاف درخواست پر سمات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
عدالت نے ملازمین کا ممکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ فوٹو فائل   کراچی: سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں تقرری پر ہائیکورٹ حیارن ہوگئی، ملازمین کا ممکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل بینچ کے روبرو سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں تقرریوں کیخلاف درخواست پر سمات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 3 years ago
Text
ابتدائی تقرریوں، تعیناتیوں کے لیے افسران کی اسکریننگ کے لیے آئی بی کا تقرر
ابتدائی تقرریوں، تعیناتیوں کے لیے افسران کی اسکریننگ کے لیے آئی بی کا تقرر
اس فائل فوٹو میں وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔ -اے پی پی اسلام آباد: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے ابتدائی تقرریوں اور تعیناتیوں کے لیے انٹیلی جنس بیورو (IB) کو افسروں کی کیٹیگری کے لیے “اسپیشل ویٹنگ ایجنسی (SVA)” کے طور پر مقرر کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں پڑھا گیا، “وزیراعظم کو انٹیلی جنس بیورو (IB) کو ابتدائی تقرری، انڈکشن، بیرون…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
پھر دو راہے پر؟
حکمراں اتحاد نے اعلیٰ ججز کی تقرریوں کا اختیار قانون سازوں کو دینے کے لئے 26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کو پارلیمنٹ کی بالادستی سے تعبیر کیا تھا لیکن اب پارلیمنٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے سروسیسز چیفس کی مدت ملازمت تین سے پانچ سال تک بڑھانے کے علاوہ دفاعی اداروں کو شہریوں کی گرفتاری کا قانونی اختیار دیکر سویلین بالادستی کے تصور کو گہنا دیا ، حکمراں اشرافیہ جیسے عدالتی فعالیت کو ڈیجیٹل دہشتگردی…
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
جوڈیشل کمیشن نے ججز تقرریوں کیلئے رولز کوحتمی شکل دیدی
جوڈیشل کمیشن نے اعلی عدلیہ میں ججز تقریروں کیلئے مجوزہ رولز کے ڈرافت کو حتمی شکل دے دی ۔ کمیشن کا آئندہ 28 ستمبر اجلاس میں ترمیمی رولز کی  حتمی منظوری دی جائے گی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سربراہی میں ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کا طویل اجلاس ہوا۔کمیشن اجلاس میں ججز تعیناتیوں کے مجوزہ قواعد کا جائزہ اور بعد ازاں ترمیم قواعد پر ��تفاق کیا گیا۔ اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتیوں کیلئے نئے ڈرافٹ رولز کے تحت…
0 notes
45newshd · 5 years ago
Photo
Tumblr media
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں غیر قانونی تقرریوں اور پروموشنز کا معاملہ طول پکڑ گیا، ڈریپ کے 6 افسران امتیازی رویے پر میدان میں آ گئے اسلام آباد(این این آئی)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں غیر قانونی تقریوں اور پرموشنز کا معاملہ طول پکڑ گیا،ڈریپ میں تعینات سول سرونٹس مطلوبہ پرموشنز نہ ملنے پر سامنے آگئے،ڈریپ کے 6 افسران نے پروموشنز کے معاملے پر امتیازی رویے پر سیکرٹری ہیلتھ کو احتجاجی خط لکھ دئیے۔
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
سیاسی قربانی کی سزا عوام کیوں بھگتیں؟
Tumblr media
سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے متعدد بار کہا کہ ہم نے ملک کو بچانے کے لیے اپنی سیاست قربان کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی کہا کہ ہم نے ملک کے لیے سیاسی قربانی دی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اپنی سیاست قربان کرنے اور ملک کے لیے سیاسی قربانی دینے کی سزا یہ دعوے کرنے والے نہیں بلکہ ملک کے عوام بھگت رہے ہیں اور جانے والی حکومت ملک میں مہنگائی کا ایسا ریکارڈ قائم کر گئی جس کی سزا سولہ ماہ حکومت کرنے والوں نے نہیں بھگتی اور وہ ایسے اقدامات کر گئے جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ 16 ماہ اقتدار میں رہنے والے ملک کی صورت حال کا ذمے دار 44 ماہ تک اقتدار میں رہنے والی پی ٹی آئی کی حکومت کو قرار دیتے رہے اور الزام لگاتے رہے کہ سابق حکومت ملک کا جو حال کر گئی ہے وہ سالوں میں بھی بہتر نہیں بنائے جاسکتے تھے۔ 16 ماہ کی اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی، بے روزگاری، خودکشیوں اور بجلی و گیس کی مہنگی ترین قیمتوں میں پھنسا گئی ہے وہ عذاب ختم نہیں ہو گا اور کہا جا رہا ہے کہ عوام کو یہ سزائیں 5 سال تک بھگتنا ہوں گی جس کے بعد بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ عوام کو ریلیف ملے گا یا نہیں؟ اتحادی حکومت پی ٹی آئی حکومت میں ہونے والی مہنگائی کو بنیاد بنا کر اقتدار میں آئی تھی جس نے سابق حکومت میں مہنگائی مارچ کیے تھے جس سے عوام کو توقع تھی کہ اتحادی حکومت عوام کی بھلائی کے لیے اقدامات کرے گی مگر اتحادی حکومت نے ملک کو سب سے بڑی کابینہ کا تحفہ دیا اور اتحادی حکومت کی بڑی پارٹیوں نے یہ نہ سوچا کہ معیشت کی تباہی کا شکار ملک اتنی بڑی کابینہ کا بوجھ اٹھانے کا متحمل بھی ہے یا نہیں۔ 
اہم پارٹیوں نے بڑی کابینہ میں اپنا حصہ بھرپور طور پر وصول کیا۔ اپنے ارکان اسمبلی کو مکمل وزارتیں دلائیں اور جو کسر رہ گئی تھی وہ اپنی پارٹیوں کے منتخب و غیر منتخب رہنماؤں کو وزرائے مملکت، مشیر اور معاونین خصوصی بنوا کر پوری کردی تھی اور سیاسی تقرریوں کا یہ سلسلہ آخر تک جاری رہا۔ اتحادی پارٹیوں میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیر اعظم سمیت کوئی وفاقی وزیر ایسا نہیں تھا جو ٹی وی پر سوٹ میں ملبوس نظر نہ آیا ہو جس سے لگتا تھا کہ (ن) لیگی سوٹ پہننے کا شوق پورا کرنے یا ایک دوسرے کا قیمتی سوٹوں میں مقابلہ کرنے والے وزیر بنے ہیں جب کہ ماڈرن کہلانے والی پیپلز پارٹی میں ایسا بہت کم تھا اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اندرون ملک تو کیا بیرونی دوروں میں بھی سوٹ میں کبھی نظر نہیں آئے اور تیسری بڑی اتحادی جے یو آئی کے وزیروں نے بھی قومی لباس اور پگڑی کا ہی استعمال کیا جب کہ (ن) لیگی وزیروں نے اپنی شناخت ہی سوٹ بنا لی تھی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے یو اے ای کے آخری دورے میں دو عرب حکمرانوں کے درمیان سوٹ پہنے بیٹھے تھے جب کہ عرب حکمران اپنے قومی لباس میں ان کے اطراف بیٹھے تھے اور سابق وزیر اعظم کا یہ دورہ اظہار تعزیت کے لیے تھا۔
Tumblr media
اتحادی حکومت میں 16 ماہ تک اقتدار میں رہنے والے پارٹی رہنماؤں نے ذاتی طور پر کیا قربانی دی؟ عوام کو ان کی سیاسی و مالی قربانیوں کا نہیں پتا مگر جب بڑی کابینہ پر اعتراض ہوا تو کہا گیا کہ بہت سے عہدیدار اعزازی تقرریوں پر تعینات کیے گئے ہیں اور اتحادی حکومتوں میں سب پارٹیوں کو نمایندگی دینے کے لیے عہدے دینے ہی پڑتے ہیں۔ حکومتی عہدوں کی اس بندربانٹ میں تمام اتحادی پارٹیوں نے بھرپور حصہ وصول کیا اور کسی پارٹی نے نہیں کہا کہ ملک کی معاشی بدحالی کے باعث کابینہ چھوٹی رکھی جائے اور وزیر اعظم سمیت حکومت عہدیدار تنخواہیں، مراعات اور سرکاری پروٹوکول نہ لیں سادگی اپنائیں تاکہ ان کی کی گئی بچت سے عوام کو کچھ ریلیف دیا جاسکے۔ سرکاری اداروں کے عہدیدار تو خود کو غیر سیاسی قرار دیتے اور سیاست بھی کرتے ہیں اور سرکاری سیاسی عہدیداروں سے زیادہ تنخواہیں سرکاری مراعات اور پروٹوکول سے سفر کرتے ہیں۔ کسی اتحادی عہدیدار نے نہیں کہا کہ وہ اعزازی طور کام کریں گے۔ مراعات اور پروٹوکول نہیں لیں گے بلکہ پی پی رہنما اور وفاقی مشیر نے تو یہ کہا کہ دو لاکھ بیس ہزار کی تنخواہ میں ہوتا کیا ہے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ 2013 میں پی پی حکومت میں سرکاری عہدے کے بغیر ان کا گھر کیسے چلتا تھا۔
اتحادی حکومت میں شامل کوئی ایک بھی عہدیدار متوسط طبقے سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔ کوئی بھی سرکاری تنخواہ اور مراعات کا محتاج نہیں تھا۔ سب کا تعلق امیر گھرانوں سے تھا یہ سب اعلان کرتے کہ ہم ملک کے لیے مالی قربانی دیں گے اور قومی خزانے سے کوئی تنخواہ نہیں لیں گے تو 16 ماہ میں اربوں روپے کی بچت کی جاسکتی تھی جس سے غریبوں کو ریلیف دیا جاسکتا تھا۔ (ن) لیگی وزیر نے موٹرسائیکل سواروں کو سستا پٹرول دینے کا اعلان کیا تھا مگر اتحادی حکومت جاتے جاتے پٹرول بیس روپے مہنگا کر گئی اور پٹرول بم سے قبل بجلی و گیس انتہائی مہنگا کرنے کا ریکارڈ قائم کر گئی۔ اتحادی حکومت کے کسی بھی عہدیدار نے مالی قربانی نہیں دی۔ حکومت میں اتنے امیر لوگ تھے کہ جو چاہتے تو اپنی کمائی سے کروڑوں روپے نکال کر مالی قربانی دیتے تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر مزید قرض نہ لینا پڑتا۔ پی ٹی آئی کے امیر اسمبلی ٹکٹ کے لیے پانچ کروڑ روپے اور ٹکٹ دینے والے سے ملنے کے لیے ایک ایک کروڑ دیتے تھے تو کیا اتحادی حکومت میں مالی قربانی دینے والا کوئی نہیں تھا؟ اسمبلی ٹکٹ اور الیکشن پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کی مالی حیثیت رکھنے والوں نے ملک کے لیے کبھی مالی قربانی نہیں دی۔ اتحادی حکومت میں بھی کرپشن عروج پر رہی اور صرف دعوے ہوئے کہ ہم نے سیاست قربان کر کے ملک بچایا مگر کسی نے مالی قربانی دے کر عوام کو مہنگائی سے نہیں بچایا۔
محمد سعید آرائیں  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
dashtyus · 4 years ago
Text
مصباح الحق نئے کوچز کی تقرریوں پر مشاورت نہ کیے جانے پر ناخوش
مصباح الحق نئے کوچز کی تقرریوں پر مشاورت نہ کیے جانے پر ناخوش
اس اہم معاملے میں باہمی اتفاق سے فیصلہ کرنا چاہیے تھا،ہیڈکوچ قومی ٹیم
پی سی بی ہائی پرفارمنس سینٹر کے گرانٹ بریڈ برن، ثقلین مشتاق اور شاہد اسلم پر مشتمل پینل کی سفارشات  پر اعلان کردہ کوچز میں سے 6 صوبائی ہیڈکوچز بھی شامل ہیں جو سلیکشن  کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ باسط علی، عبدالرحمن، فیصل اقبال، عبدالرزاق، شاید، انور اور محمد وسیم چیف سلیکٹر مصباح الحق کو قومی اور صوبائی ٹیموں کی سلیکشن پر…
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
وزارت خارجہ میں خلاف ضابطہ تقرریاں عدالت میں چیلنج -
کراچی: وزارت خارجہ میں خلاف ضابطہ کی جانے والی تقرریوں اور تبادلوں کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، عدالت نے فریقین کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے دفتر میں خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزارت خارجہ میں صوبوں سے ملازمین کو لا کر ضم کیا جا رہا ہے، ملازمین کو مستقل کر کے دنیا بھر کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes