Tumgik
#کمیشن
apnibaattv · 2 years
Text
سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کردی
سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کردی
ایک آدمی پولنگ سٹیشن میں اپنا ووٹ ڈال رہا ہے۔ — اے ایف پی/فائل کراچی: حکومت سندھ نے پیر کو سندھ حکومت کو خط لکھا الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا مطالبہ۔ خط میں سندھ کی وزارت داخلہ نے انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن کا خط منسلک کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ضلع اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 days
Text
مخصوص نشستوں دینے کیلئےالیکشن کمیشن آج بھی فیصلہ نہ کر سکا
 پی ٹی آئی کومخصوص نشستیں دینےکےمعاملےپرالیکشن کمیشن کاچھٹااجلاس بھی بےنتیجہ ختم ہوگیا۔ ذرائع الیکشن کمیشن کےمطابق چیف الیکشن کمشنرنےاجلاس کی صدارت کی لیکن حتمی فیصلہ نہ ہوسکااورمعاملہ ابھی زیرغور ہے۔ مخصوص نشستوں کےمعاملےپرالیکشن کمیشن تاحال کسی حتمی نتیجےپر نہیں پہنچا ہے تاہم تمام قانونی نکات پرکمیشن کی قانونی ماہرین سےمشاورت جاری ہے۔الیکشن کمیشن نےکل ایک بارپھرمشاورت کا فیصلہ کیاہے۔ واضح…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 15 اور صوبائی اسمبلیوں کے 22 حلقوں کے نتائج روک لیے
الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 37 حلقوں کے حتمی نتائج روک دیے۔ قومی اسمبلی کے 15 اورصوبائی اسمبلیوں کے 22 حلقوں کے نتائج جاری نہیں ہوں گے۔ این اے52 ،53 56 اور57راولپنڈی، این اے 60 جہلم، این اے 69  منڈی بہاوالدین کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیاگیا۔ الیکشن کمیشن نے پی پی 22 چکوال، پی پی 49 سیالکوٹ اور پی پی 14 راولپنڈی کے حتمی نتائج روک دیے۔ الیکشن کمیشن نے پی پی 283 لیہ، پی پی 164 …
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
ہائر ایجوکیشن کمیشن HEC نوکریاں 2023 آن لائن اپلائی کریں۔
Higher Education Commission HEC Jobs 2023 Online Apply: There has been an advertisement for the latest job in the Higher Education Commission HEC Jobs 2023 Online Apply. You can find the advertisement below. The coming jobs are AC Supervisor, Attendant, Carpenter, Cheque Writer, Program Specialist, Project Manager, Receptionist, Sanitary Worker, Senior Cashier, Telephone Operator, Cook, Dish…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 8 months
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟
Tumblr media
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا جس سے ان کے سیاسی کیریئر کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کے اہم رہنما عمران خان کو اس سال کے آخر میں متوقع قومی انتخابات سے قبل اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے ایک طویل قانونی جنگ کا سامنا ہے۔ اس قانونی جنگ کے بارے میں کئی اہم سوالات ہیں جن کا جواب عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیا عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا؟ قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد کوئی شخص کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ قانونی طور پر اس نااہلی کی مدت سزا کی تاریخ سے شروع ہونے والے زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ اس صورت میں تاحیات پابندی عائد کر سکتی ہے اگر وہ یہ فیصلہ دے کہ وہ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے اور اس لیے وہ سرکاری عہدے کے لیے ’صادق ‘ اور ’امین‘ کی آئینی شرط پورا نہیں کرتے۔ اس طرح کا فیصلہ 2018 میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے خلاف دیا گیا تھا۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کو نومبر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے باہر ہونے کا سامنا ہے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ ان کی برطرفی اور ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن میں عسکری عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اس سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جو جیل گئے اور رہائی کے بعد زیادہ مقبول ہوئے۔ نواز شریف اور ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے اقتدار میں واپس آنے سے پہلے بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں وقت گزارا۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی جیل جا چکے ہیں۔ 
Tumblr media
عمران خان کے لیے قانونی راستے کیا ہیں؟ عمران خان کے وکیل ان کی سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ تک ان کے لیے اپیل کے دو مراحل باقی ہیں۔ سزا معطل ہونے کی صورت میں انہیں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر ان سزا م��طل کر دی جاتی ہے تو عمران خان اب بھی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کو مجرم ٹھہرانے کے فیصلے کو بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا اور انہیں اپنے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن سزا سنانے والی عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے جو گواہ پیش کیے ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود کئی ماہ تک عدالت میں پیش ہونے سے عمران خان کے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت تیز کر دی تھی۔ تاہم توشہ خانہ کیس ان پر بنائے گئے 150 سے زیادہ مقدمات میں سے صرف ایک ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ مقدمات میں دو بڑے مقدمات شامل ہیں جن میں اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے انہیں زمین کے معاملے میں دھوکہ دہی اور مئی میں ان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہیں ایک عدالت سے دوسری عدالت میں لے جایا جائے گا کیوں کہ وہ تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کا کیا ہو گا؟ عمران خان کے جیل جانے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت اب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نو مئی کے تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد کئی اہم رہنماؤں کے جانے سے پارٹی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے اور بعض رہنما اور سینکڑوں کارکن تاحال گرفتار ہیں۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف مقبول ہے لیکن سروے کے مطابق یہ زیادہ تر عمران خان کی ذات کے بدولت ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پاس اس طرح کے ذاتی فالوورز نہیں ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وہ کرکٹ کے ہیرو کی طرح تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے پر پابندی کے بعد بھی عمران خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف سوشل میڈیا فورمز جیسے ٹک ٹاک ، انسٹاگرام، ایکس اور خاص طور پر یوٹیوب تقریبا روزانہ یوٹیوب تقاریر کے ذریعے رابطہ رکھا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ان کی پارٹی کو کامیابی ملی تو وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔
روئٹرز
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
pakistanpolitics · 2 years
Text
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
’’ مجھے بھی پتا ہے اور تم بھی جانتے ہو کہ مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ تم اس واقعہ کی مذمت کرو گے، تحقیقات کا اعلان کرو گے مگر ہم دونوں جانتے ہیں کہ اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا کہ یہ قتل تمہاری ناک کے نیچے ہی ہو گا۔ بس مجھے فخر ہے کہ میں نے سچ کے راستے کو نہیں چھوڑا۔‘‘ یہ طاقتور تحریر آج سے کئی سال پہلے جنوری 2009 میں سری لنکا کے ایک صحافی LASANTA WICKRAMATUNGA نے اخبار‘دی سنڈے لیڈر، میں اپنے قتل سے دو دن پہلے تحریر کی۔ بس وہ یہ لکھ کر دفتر سے باہر نکلا تو کچھ فاصلے پر قتل کر دیا گیا۔ اس کی یہ تحریر میں نے اکثر صحافیوں کے قتل یا حملوں کے وقت کے لیے محفوظ کی ہوئی ہے۔ اس نے اپنے اداریہ میں اس وقت کے صدر کو جن سے اس کے طالبعلمی کے زمانے سے روابط تھے مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف وہ پرانی باتیں یاد دلائیں جن کے لیے ان دونوں نے ساتھ جدوجہد کی بلکہ یہ بھی کہہ ڈالا،’’ میں تو آج بھی وہیں کھڑا ہوں البتہ تم آج اس مسند پر بیٹھ کر وہ بھول گئے ہو جس کے خلاف ہم دونوں نے ایک زمانے میں مل کر آواز اٹھائی تھی‘‘۔ 
مجھے ایک بار انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی طرف سے سری لنکا جانے کا اتفاق ہوا جہاں وہ صحافیوں کو درپیش خطرات پر تحقیق کر رہے تھے۔ یہ غالباً 2009-10 کی بات ہے وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ بہت سے صحافی ہمارے سامنے آکر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ کئی نے نامعلوم مقامات سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کس قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔ کچھ ملک چھوڑ کر جا چکے تھے۔ سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کی خبر آئی تو میری طرح بہت سے صحافیوں کے لیے یہ خبر نہ صرف شدید صدمہ کا باعث تھی بلکہ ناقابل یقین تھی۔ واقعہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب حقیقت کیا ہےاس کا تو خیر پتا چل ہی جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ ایک صحافی کو ملک کیوں چھوڑ کر جانا پڑا؟ اس کی تحریر یا خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر کیا کسی کو اس کے خیالات اور نظریات پر قتل کرنا جائز ہے۔ ہم صحافی تو بس اتنا جانتے ہیں کہ ہاتھوں میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا۔
ارشد نہ پہلا صحافی ہے جو شہید ہوا نہ آخری کیونکہ یہ تو شعبہ ہی خطرات کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک صحافی کا قتل دوسرے صحافی کے لیے پیغام ہوتا ہے اور پھر ہوتا بھی یوں ہے کہ بات ایک قتل پر آکر نہیں رکتی، ورنہ پاکستان دنیا کے تین سب سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل نہ ہوتا جہاں صحافت خطرات سے خالی نہیں جب کہ انتہائی مشکل ہے مگر مجھے نہیں یاد پڑتا کہ اس سے پہلے کبھی کسی پاکستانی صحافی کا قتل ملک سے باہر ہوا ہو۔ ویسے تو پچھلے چند سال سے انسانی حقوق کے کچھ لوگوں کے حوالے سے یا باہر پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے خبریں آئیں ان کے نا معلوم افراد کے ہاتھوں قتل یا پراسرار موت کی، مگر ارشد غالباً پہلا صحافی ہے جو اپنے کام کی وجہ سے ملک سے باہر گیا اور شہید کر دیا گیا۔ ہمارا ریکارڈ اس حوالے سے بھی انتہائی خراب ہے جہاں نہ قاتل پکڑے جاتے ہیں نہ ان کو سزا ہوتی ہے۔ اکثر مقدمات تو ٹرائل کورٹ تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ تحقیقاتی کمیشن بن بھی جائے تو کیا۔ 
میں نے اس شہر میں اپنے کئی صحافیوں کے قتل کے واقعات کی فائل بند ہوتے دیکھی ہے۔ 1989 سے لے کر2022 تک 130 سے زائد صحافیوں کا قتل کراچی تا خیبر ہوا مگر تین سے چار کیسوں کے علاوہ نہ کوئی پکڑا گیا نہ ٹرائل ہوا۔ مجھے آج بھی کاوش اخبار کے منیر سانگی جسے کئی سال پہلے لاڑکانہ میں با اثر افراد نے قتل کر دیا تھا کی بیوہ کی بے بسی یاد ہے جب وہ سپریم کورٹ کے باہر کئی سال کی جدوجہد اور انصاف نہ ملنے پر پورے کیس کی فائلیں جلانے پہنچ گئی تھی۔ میری درخواست پر اس نے یہ کام نہیں کیا مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس وقت کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار سے درخواست کے سوا، مگر اسے انصاف نہ ملنا تھا نہ ملا۔ ہمارے ایک ساتھی حیات اللہ کی ہاتھ بندھی لاش اس کے اغوا کے پانچ ماہ بعد 2005 میں ملی تو کیا ہوا۔ پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج صاحب کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنا۔ 
اس کی بیوہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیشن کے سامنے بیان دیا اور ان لوگوں کے بارے میں بتایا جواس کو اٹھا کر لے گئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد خبر آئی کہ وہ بھی مار دی گئی۔ میں نے دو وزرائے داخلہ رحمان ملک مرحوم اور چوہدری نثار علی خان سے ان کے ادوار میں کئی بار ذاتی طور پر ملاقات کر کے درخواست کی کہ کمیشن کی رپورٹ اگر منظر عام پر نہیں لاسکتے تو کم ازکم شیئر تو کریں مگر وہ فائل نہ مل سکی۔ صحافی سلیم شہزاد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ایک نجی چینل پر پروگرام کرنے گیا تھا واپس نہیں آیا۔ یہ واقعہ اسلام آباد کے قریب پیش آیا۔ صبح سویرے اس کی بیوہ نے مجھے فون کر کے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مجھ سے تو کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس پر بھی ایک عدالتی کمیشن بنا اس نے ایک مفصل رپورٹ بھی تیار کی اور ٹھوس تجاویز بھی دیں مگر بات اس سے آگے نہیں گئی۔ ایسے ان گنت واقعات ہیں کس کس کا ذکر کروں مگر صحافت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ ناظم جوکھیو مارا گیا مگر قاتل با اثر تھے سیاسی سرپرستی میں بچ گئے بیوہ کو انصاف کیا ملتا دبائو میں ایک غریب کہاں تک لڑ سکتا ہے۔
ہر دور حکومت میں ہی صحافی اغوا بھی ہوئے، اٹھائے بھی گئے دھمکیاں بھی ملیںاور گمشدہ ہوئے پھر کچھ قتل بھی ہوئے سب کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نامعلوم کون ہیں پھر بھی حکمران اپنی حکومت بچانے کی خاطر یا تو بعض روایتی جملے ادا کرتے ہیں یا خود بھی حصہ دار نکلتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں محترمہ شیریں مزاری کی کاوشوں سے ایک جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور ہوا تھا۔ ایسا ہی سندھ اسمبلی نے بھی قانون بنایا ہے۔ اب اسلام آباد کمیشن کے سامنے ارشد شریف کا کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے جبکہ سندھ کمیشن کے قیام کا فیصلہ بھی فوری اعلان کا منتظر ہے۔ اتنے برسوں میں صحافیوں کے بہت جنازے اٹھا لیے ، حکومتوں اور ریاست کے وعدے اور کمیشن بھی دیکھ لیے۔ انصاف کا ترازو بھی دیکھ لیا، اب صرف اتنا کہنا ہے؎
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے   مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1020
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کی زیر صدارت کابینہ اجلاس، اہم فیصلے، 7354 کالج ٹیچنگ انٹرنز کی بھرتی کی منظوری
وزیر اعلیٰ مریم نوا ز نے ورکنگ ویمن ہاسٹلز کے چارجز بڑھانے سے روک دیا،پنجاب بھر میں ہاؤسنگ کی جامع یکساں پالیسی طلب کر لی
صوبائی کابینہ کا رحیم یار خان اور کچہ کے علاقے میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین، خصوصی الاؤنس کی منظوری
حالیہ سیلاب سے جانی نقصان سے بچاؤ پر منسٹر ایریگیشن کاظم پیرزادہ اورمحکمہ انہار کو شاباش، انڈومنٹ فنڈفار رائٹر ویلفیئر کیلئے 50 کروڑ کے اجراء کی منظوری
بصارت سے محروم خصوصی افراد کے لئے ماہانہ پیکیج پلان طلب،بورڈ آف ریونیو کو پانچ سالہ جامع ہاؤسنگ پالیسی کابینہ کو پیش کرنے کا حکم
لاہور24 ستمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 16واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب بھر میں 7354 کالج ٹیچنگ انٹرنز کی بھرتی کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے پنجاب بھر میں ہاؤسنگ کی جامع یکساں پالیسی طلب کر لی۔ کابینہ نے رحیم یار خان اور کچہ کے علاقے میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ کابینہ نے کچے کے علاقے میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے لئے خصوصی الاؤنس کی منظوری دے دی۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے پنجاب بھر میں ورکنگ ویمن کے ہاسٹلز چارجز بڑھانے سے روک دیا۔اجلاس میں حالیہ سیلاب سے جانی نقصان نہ ہونے پر منسٹر ایریگیشن کاظم پیرزادہ اورمحکمہ انہار کو شاباش دی گئی اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام انڈومنٹ فنڈفار رائٹر ویلفیئر کے لئے 50 کروڑ روپے کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ کابینہ اجلاس میں پنجاب میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کے پر امن انعقاد کو سراہا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں ایم ڈی کیٹ کے انعقادپر متنازعہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے بصارت سے محروم خصوصی افراد کے لئے ماہانہ پیکیج پلان طلب کر لیا۔کابینہ نے پنجاب ایمپاور منٹ آف پرسن ود ڈس ایبلٹیز ایکٹ کے تحت معذور افراد کے لئے خصوصی عدالت کی منظوری دی۔ تحصیلدار او رنائب تحصیلدار کو سب رجسٹرار کے اختیارات تفویض کرنے کی مشروط منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے بورڈ آف ریونیو کو پانچ سالہ جامع ہاؤسنگ پالیسی کابینہ کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ کابینہ نے وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے چارجز بڑھانے کے لئے ورکنگ وویمن ہاسٹلزپالیسی مسترد کر دی۔ اجلاس میں حکومت پنجاب اور یونائیٹڈ نیشنل آفس فار پراجیکٹ سروسز (UNOPS)کے مابین ایم او یو سائن کرنے کی منظوری دی گئی۔ لاہور نالج پارک (نوازشریف لمیٹڈ سٹی)بیدیاں روڈکو پنجاب سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے دائرہ کار میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے گوجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ممبر اور واسا گوجرانوالہ کے وائس چیئرمین کی نامزدگی کی منظوری دی۔ قانونی طورپر منظورشدہ اتھارٹی کی اراضی کا ٹرانسفر کرنے والے افراد کو سب رجسٹرار کے اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سرکاری اراضی کاہاؤسنگ سکیمز کے ساتھ تبادلہ پالیسی میں ترمیم اور سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے ٹرشری کیئر ہاسپٹلز کی اپ گریڈیشن و تعمیر و بحالی کے لئے فنڈز کے ازسرنو اجرا کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے سیدہ سارا دختر سید میاں ابوبکر کا خیل کے علاج معالجے کے لئے مالی امداد کی درخواست کی منظوری دی۔ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961ء کے تحت اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو چیئرمین مصالحتی کونسل کے طورپر کام کرنے کے نوٹیفکیشن میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سرکاری کالجز میں کالج ٹیچنگ انٹرنز (CTIs) کی شفاف بھرتی کے لئے سنٹرل پورٹل قائم کیا جائے گا۔ پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2015ء میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ اضلاع میں سی ای او ہیلتھ اور ایجوکیشن کو چھٹی اور پنشن کے اختیارات سونپنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے گورنمنٹ اینا لسٹ اینڈ پروانشل ڈرگ انسپکٹر کی تعیناتی،الیکشن کمیشن سالانہ رپورٹ 2023 اورقائمقام محتسب پنجاب کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، سیکرٹریز اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
٭٭٭٭
0 notes
nokripk · 11 days
Text
Punjab Public Service Commission (PPSC) Jobs 2024
Punjab Public Service Commission Jobs 2024 پنجاب پبلک سروس کمیشن میں مردوخواتین کے لیے نئی آسامیاں پورے پنجاب سے آپلائی کرسکتے ہیں۔ مزید تفصیلات جاننے اور آپلائی کرنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں: https://wp.me/p64Pgb-2CS .
Latest Jobs in Punjab Public Service Commission (PPSC) September 2024 PPSC invites online application for various post in following departments: PROVINCIAL DISASTER MANAGEMENT AUTHORITY BOR, DEPARTMENT DISASTER MANAGEMENT DEPARTMENT BOR, PUNJAB PUNJAB PUBLIC SERVICE COMMISSION, LAHORE Vacant Posts Detail: PROVINCIAL DISASTER MANAGEMENT AUTHORITY BOR, DEPARTMENT Network Administrator PRESCRIBED…
0 notes
airnews-arngbad · 15 days
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 12 September 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۱۲ ؍ستمبر۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ آیوشمان بھارت صحت عامہ منصوبے کی توسیع  ‘  مرکزی کا بینہ کا فیصلہ 
٭ ریزر ویشن سسٹم کو  کوئی بگاڑ نہیں سکتا  ‘  مرکزی وزیر داخلہ کا تیقن 
٭ وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن منصوبے کے تحت ناندیڑ سے  ایو دھیا کے لیے نکلے گی پہلی ٹرین 
٭ سویا بین  اور  کپاس کی ضمانتی قیمتوں میں اضا فہ ‘ بر آمد کی اجازت دینے سے متعلق بھی حکومت کا مثبت اِرادہ  ‘  نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار
اور
٭ بھارتی ہاکی ٹیم ایشین چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں داخل 
اب خبریں تفصیل سے...
آ یوشمان بھارت صحت عامہ منصوبے کی توسیع کی گئی ہے ۔ اِس یو جنا کے تحت اب  70؍ سال سے زیادہ عمر کے شہر یان5؍ لاکھ روپئے تک کا علاج مُفت کر واسکیں گے ۔ مرکزی کا بینہ کے کل منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا ۔ مرکزی وزیر برائے اطلاعات  و  نشر یات  اشوِنی ویشنو نےکابینی اجلاس کے بعد صحافتی کانفرنس میں یہ بات بتائی ۔ انھوں نے بتا یا کہ ملک بھر کے  6؍ کروڑ  بزرگ شہر یان اِس سے مستفیض ہوں سکیں گے ۔ 
اِسی طرح   پی  ایم  ای  ڈرائیو یوجنا کا بھی اعلان کیاگیا ہے ۔ اِس منصوبے سے  ٹو وہیلر  ‘  تھری وہیلر  ‘  ٹرک ‘  ایمبو لنس  اور  ای  بسوں کو سہولت ملے گی ۔ یہ منصوبہ 2؍ برسوں کے لیے نافذ العمل رہے گا ۔ اِس کے لیے  10؍ ہزار  900؍ کروڑ  روپیوں کا فنڈ بھی منظور کیاگیا ہے ۔ جناب ویشنو نے بتا یا کہ اِس منصوبے کے تحت ملک بھر میں چارجنگ اسٹیشنوں کی تعداد بڑھا ئی جائے گی ۔ انھوں نے بتا یا کہ اِس منصوبے کےتحت ملک بھر میں 88؍ ہزارچارجنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے ۔ 
اِس کےلیے ملک بھر میں پن بجلی منصوبوں کے لیے  12؍ ہزار  461؍ کروڑ  روپئے  ‘  پی  ایم  دیہی سڑک منصوبے کے لیے 70؍ ہزار  125؍ کروڑ  روپئے  ‘  پی  ایم  ای بس  یو جنا کے تحت  38؍ ہزار  کروڑ  روپئے  اور  مشن موسم کے لیے  2؍ ہزار  کروڑ  روپئے فنڈ کی بھی منظوری کل ہوئے کا بینی اجلاس میں دی گئی  ۔
***** ***** ***** 
مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ نے کہا ہے کہ ملک کے ریزرویشن سسٹم کو   کوئی بگاڑ نہیں سکتا ۔ خیال رہے کہ ایوانِ زیرین یعنی لوک سبھامیں حزب مخالف کے رہنما  راہل گاندھی نے امریکہ میں ایک نیوز چینل کو دیے گئے انٹر ویو میں  ملک میں ریزر ویشن ختم کیے جانے سے متعلق  بات کہی تھی ۔ اِسی کے جواب میں جناب شا ہ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام کے ذریعے  راہل گاندھی  اور  کانگریس پارٹی پر نکتہ چینی کی ۔انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے اِس بیان سے کانگریس پارٹی  کے ریزر ویشن مخالف خیالات کا اظہار ہو تا ہے ۔ 
اِسی سلسلے میں نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس نے کہا کہ کانگریس پارٹی ووٹوں کے لیے بے بنیاد بیان دے رہی ہے ۔ وہ کل ناگپور میں اخباری کانفرنس میں اظہار خیال کر رہے ۔
***** ***** ***** 
  اِسی دوران مہاراشٹر کانگریس کے سربراہ  نانا پٹو لے نے کہا کہ بی جے پی راہل گاندھی کے ریزر ویشن سے متعلق بیان کا غلط مطلب بیان کر رہی ہے ۔انھوں نے راہل گاندھی کی بات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریزر ویشن کے خلاف نہیں ہے بلکہ  50؍ فیصد سے زیادہ ریزر ویشن دیے جانے کے حق میں ہیں۔ جناب نا نا پٹو لے نے کہا کہ بی جے پی اپنے غلط بیانو ںسے اپنا ریزر ویشن مخالف چہرہ نہیں چھپا سکتی ۔ 
***** ***** ***** 
مرکزی حکو مت نے سویا بین  اور  کپاس کی ضمانتی قیمتوں میں اضا فہ  اور  بر آمد کی اجازت دینے سے متعلق مثبت اشارہ دیا ہے ۔ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کل اِس خصوص میں منترالیہ میں منعقدہ اجلاس میں یہ بات بتائی ۔ انھوں نے بتا یا کہ حکو مت  گننے کی
 Fair and Remunerative Price    ایف آر پی میں اضا فےسے متعلق بھی مثبت اِرادہ  رکھتی ہے ۔ جناب اجیت پوار نے مزید کہا کہ اِس سال موسم خریف میں ہوئی موسلا دھار بارش کی وجہ سے جو نقصانات ہوئے ہیں اُس کے پنچ نامے کیے جا رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ایک بھی نقصان زندہ کاشتکار امداد سے محرم نہ رہے اِس بات کا خاص خیال رکھا جا ئے گا ۔  
***** ***** ***** 
وزیر برائے آب رسانی  و  صفائی  گلاب رائو پاٹل نے  جل جیون مشن  اور  صاف بھارت مہم میں تیزی لانے کی ہدایت دی ہے ۔ وہ کل منترالیہ میں منعقدہ جائزہ اجلاس میں بول رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ کچرے کا مناسب بندوبست  ‘  عوامی بیت الخلاءکی تعمیر  اور  ذاتی مکانات کے تعمیری کام تیزی سے مکمل کیے جا ئیں ۔  اِس موقعے پر جناب گلاب رائو پاٹل نےمذکورہ کاموں کے لیے 15؍ ویں مالی کمیشن کے تحت مختص کر دہ فنڈکو بروئے کار لانے کی ہدایت دی۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن منصوبے کے تحت مہاراشٹر سے پہلی ٹرین ایودھیا درشن کے لیے روانہ ہو ںگی ۔ یہ ٹرین  آئندہ  20؍  سے  22؍ ستمبر کے دوران ناندیڑ سے روانہ ہونے کا امکان ہے ۔ اِس سفر کے لیے انتظامیہ نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں ۔ ضلع کلکٹر ابھیجیت رائوت نے یہ معلومات دی ۔ 
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ ویو شری یو جنا سے مستفیض ہونے کے لیے ناندیڑ ضلعے کے 30؍ہزارشہر یان نے در خواستیں جمع کر وائیں ہیں۔ خیال رہے کہ اِس اسکیم کے تحت بزرگ شہر یان کو تمام ضروری اسباب خریدنے کے لیے  3؍ ہزار  روپئے امداد  دی جائے گی ۔
***** ***** *****
بھارتی ہاکی ٹیم ایشین چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں داخل ہو چکی ہے ۔ چین میں کھیلی جا رہی اِس چیمپئن شپ میں کل بھارت نے سابقہ چیمپئن ملیشیاء کو  1 - 8 ؍ سے شکست دی ۔  مقابلے میں بھارتی کھلاڑی راجکمار پال نے  3؍ گول کیے اِسی طرح  ارائی جیت سنگھ ہنڈل نے
  2؍ گول  اور  گُجر سنگھ  ‘  ہر من پریت سنگھ  اور  اُتم سنگھ نے فی کس ایک ایک گول کیے ۔ اِس چیمپئن شپ میں بھارت کا اگلا مقابلہ  پاکستان سے ہو گا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ میری لاڈلی بہن یو جنا کےتحت  دھاراشیو ضلعے میں  گزشتہ  10؍ تاریخ تک  3؍ لاکھ  91؍ ہزار  410؍ خواتین کی در خواستیں درست قرار پائیں ہیں ۔ ایک بھی مستحق خاتون اِس یوجنا کے فائدے سے محروم نہ رہے اِس کے لیے ضلع انتظامیہ مختلف اقدام کر رہا ہے ۔ اِسی کے تحت مذکورہ در خواست دینے کی مدت آئندہ  30؍ تاریخ تک بڑھائی گئی ہے ۔ مستحق خواتین  آنگن واڑی خادمائوں کے ذریعے در خواست دے سکتی ہیں ۔
***** ***** ***** 
زرعی پیدا وار کے لیے مناسب قیمتیں طئے کرنے کے مطالبے پر  کُل ہند کاشتکار تنظیم کی جانب سے بیڑ ضلع کلکٹر دفتر کے سامنے بے مدت دھر نا آندو لن کیا جارہا ہے ۔ گزشتہ روز  جئشٹ گئوری پو جا کے دن بھی کاشتکار کنبوں کی خواتین نے اِس آندو لن میں حصہ لیا ۔ 
***** ***** *****
پیٹھن کے جائیکواڑی ڈیم میں 98؍ فیصد سےزیادہ پانی ذخیرہ ہو چکاہے لہذا  ڈیم کے 18؍ در وازے تقریباً  آدھا فیٹ کھول کر  10؍  ہزار مکعب فیٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے گوداوری ندی میں پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ بیڑ ضلع کلکٹر  نےندی کنارے آباد   دیہاتوں کو ضروری حفاظتی اقدام کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ 
***** ***** *****
با با ئے قوم مہاتما گاندھی کی جینتی کے موقعے پر  2؍ اکتوبر کے روز  ’’صاف بھارت دن ‘‘ منا یا جائے گا ۔ اِسی منا سبت سے بیڑ   ‘   ناندیڑ  اور  ہنگولی سمیت  دیگر کئی مقامات پر آئندہ  17؍ تاریخ  سے  یکم اکتوبر کے دوران  ’’  صفائی ہی خدمت ہے  ‘‘  نامی مہم چلائی جائے گی ۔ اِس دوران کئی سر گر میاں انجام دی جائیں گی ۔ متعلقہ انتظامیہ نے شہر یان سے اِس مہم میں حصہ لینے کی اپیل کی ہے ۔
***** ***** *****
لاتور شہر کے وِویکانند چوک علاقے میں کل صبح زیر زمین آوازیں سنائی دی۔ تاہم  زلزلہ پیما پر کوئی اندراج نہیں ہوا ۔ ڈسٹرکٹ ڈِزاسٹر منجمنٹ اتھا ریٹی نے شہر یان سے  اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی افواہ پر توجہ نہ دیں ۔
***** ***** *****
فلو رینس نائٹِنگل نیشنل ایوارڈس کل صدر جمہوریہ محتر مہ درو پدی مُر مو کے ہاتھوں عطا کیے گئے ۔ یہ ایوارڈ ایک لاکھ روپئے  اور  ستائش نامے پر مشتمل ہے ۔ خیال رہے کہ نرسنگ کے شعبے میں گراںنقدرخدمات انجام دینے والی نرسوں کو یہ اعزاز دیا جا تا ہے ۔ گزشتہ روز  راشٹر پتی بھون میں منعقدہ تقریب میں ملک بھر کی  15؍  نرسوں کو اِس اعزاز سے سر فراز کیاگیا ۔
اِس مرتبہ فلو رینس نائٹنگل نیشنل ایوارڈ پانے والوں میں مہاراشٹر کے چندر پور سے تعلق رکھنے والی نرس  آشا باونے بھی شامل ہیں ۔ آشا باونے کوصحت کے شعبے میں 28؍سالہ بہترین خد مات انجام دینے پر اِس اعزاز سے سر فراز کیاگیا ہے ۔
***** ***** ***** 
سائبر جرائم  اور  مالی جھانسے بازی کے لیےاستعمال کیے گئے  ایک کروڑ  سے زیادہ موبائل کنکشن بند کر دیے گئے ہیں ۔ محکمہ ٹیلی مواصلات نے یہ اطلاع دی ہے ۔ موصولہ اطلاع میں مزید بتا یاگیا ہے کہ گزشتہ  15؍ دنوں میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ  اسپیم نمبرات منسوخ کر دیے گئے ہیں ۔
***** ***** ***** 
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ آیوشمان بھارت صحت عامہ منصوبے کی توسیع  ‘  مرکزی کا بینہ کا فیصلہ 
٭ ریزر ویشن سسٹم کو  کوئی بگاڑ نہیں سکتا  ‘  مرکزی وزیر داخلہ کا تیقن 
٭ وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن منصوبے کے تحت ناندیڑ سے  ایو دھیا کے لیے نکلے گی پہلی ٹرین 
٭ سویا بین  اور  کپاس کی ضمانتی قیمتوں میں اضا فہ ‘ بر آمد کی اجازت دینے سے متعلق بھی حکومت کا مثبت اِرادہ  ‘  نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار
اور
٭ بھارتی ہاکی ٹیم ایشین چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں داخل  
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
mindroastermir2 · 3 months
Text
نفرت انگیزی کا کلچر مذہب کی آزادی ۔  پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق
نفرت انگیزی کا کلچر مذہب کی آزادی ۔  پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق
0 notes
googlynewstv · 8 days
Text
مخصوص نشستیں،الیکشن کمیشن کا دوبارہ سپریم کورٹ جانےکافیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کومخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کےمعاملےپرالیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں نئی متفرق درخواست دائرکرنےکافیصلہ کرلیا۔ ذرائع کےمطابق الیکشن کمیشن نےسپریم کورٹ کی وضاحت کےتفصیلی جائزے کےبعداہم فیصلےکرلیے ہیں۔الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں نئی متفرق درخواست دائرکرےگا جس کےذریعے سپریم کورٹ سےرہنمائی طلب کی جائےگی کہ جب قانون موجودہے کہ اب مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں توفیصلے…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق اعوان سے تحریری جواب طلب
فردوس عاشق اعوان نے معافی مانگ لی ،الیکشن کمیشن نے پولیس اہلکاروکوتھپڑمارنے پرفردوس عاشق اعوان سے تحریری جواب طلب کرلیا ، کمیشن نے پوچھا اگرکوئی بات نہیں سن رہا تو تھپڑ ماریں گی ؟ فردوس عاشق اعوان بولیں میں نے تھپڑ نہیں مارا۔ ممبرکے پی اکرم اللہ  کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن نےپولیس اہلکارکوتھپڑمارنے کے کیس کی سماعت کی، فردوس عاشق اعوان نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ مانگتے ہوئےموقف اپنایاکہ جب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
meta-bloggerz · 3 months
Text
جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس،جوڈیشل کمیشن نے متفقہ منظوری دیدی
لاہور،اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی جوڈیشل کمیشن نے متفقہ طورپر جسٹس عالیہ نیلم کو لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس نامزد کردیا۔  جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیلئے جسٹس شفیع محمد صدیقی کی منظوری دے دی۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز، وزرائے قانون ، ممبر پاکستان و پنجاب بار کونسل سمیت بارہ ممبران نے شرکت کی ، چیف جسٹس…
0 notes
shiningpakistan · 4 months
Text
اعلیٰ تعلیم خطرے میں
Tumblr media
وطن عزیز میں اعلیٰ تعلیم کا مستقبل ایک بار پھر خطرے کی زد میں ہے۔ ٹیکنالوجی کے پھیلائو کے اس دور میں جب دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی کی خواہش رکھنے والے ممالک اعلیٰ تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری بڑھا کر بہتر امکانات و نتائج پر خاص توجہ دے رہے ہیں، یہ بات کسی طور مناسب نہیں کہ رواں مالی سال 2024-25ء کے جاری بجٹ میں بڑی کٹوتی کر کے ایک طرف اسے 65 ارب روپے سے گھٹا کر 25 ارب روپے کی نچلی سطح پر رکھ دیا گیا۔ دوسری جانب اسے صرف وفاقی جامعات تک محدود کر دیا گیا۔ اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے جس نے ملک کی 160 سے زائد سرکاری جامعات کیلئے 126 ارب روپے کی درخواست کر رکھی تھی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ایک اور گھائو یہ لگا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کا ترقیاتی بجٹ 59 ارب روپے سے کم کر کے 21 ارب روپے کر دیا ہے۔ 
Tumblr media
اعلیٰ تعلیم کے ادارے علم و آگہی کے ایسے جزیرے ہیں جہاں سے مختلف شعبوں میں فارغ التحصیل ہونیوالے نوجوان معیشت، صنعت، طب، زراعت اور کارپوریٹ سیکٹر سمیت ہر شعبے کو نئے رجحانات سے آشکارا کرتے اور ترقی و امکانات کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ ان اداروں کے اعلیٰ تعلیمی معیار اور تحقیقی کام پر سمجھوتے سے گریز کرتے ہوئے انہیں مالی اعتبار سے پیروں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں اشرافیہ کیلئے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے سارے مواقع دستیاب ہیں، کم وسائل کے حامل لائق نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور خود ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے اندرون ملک قائم اعلیٰ تعلیم کے ادارے غنیمت ہیں جن کے تعلیمی و تحقیق معیار اور ترقیاتی ضروریات سے کسی طور صرف نظر نہیں کیا جانا چاہئے۔ دوسری طرف ہمیں دوست ملکوں سے تعلیمی نظام سمیت کئی شعبوں میں اصلاح و بہتری کیلئے معاونت کے حصول میں کوئی عار نہیں ہونا چاہئے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingpakistan · 2 years
Text
نگران حکومت کی ضرروت ہی کیا ہے؟
Tumblr media
انتخابات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن نگران حکومتوں کے نام پر غیر منتخب لوگوں کو اقتدار میں لا بٹھانے کی یہ رسم صرف پاکستان میں ہے۔ سوال یہ ہے اس بندوبست کی افادیت کیا ہے اور نگران حکومتوں کے انتخاب، اہلیت، اختیارات اور کارکردگی کے حوالے سے کوئی قوانین اور ضابطے موجود ہیں یا نہیں؟ کیا وجہ ہے کہ جہاں غیر منتخب نگران حکومتوں کے بغیر انتخابات ہوتے ہیں وہاں تو معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ نبٹا لیے جاتے ہیں اور ہمارے ملک میں نگران حکومتوں کے ہوتے ہوئے بھی انتخابات متنازع ہو جاتے ہیں؟ نگران حکومت کے نام پر عارضی ہی سہی، ایک پورا حکومتی بندوبست قائم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس بندوبست کے بارے میں تفصیلی قانون سازی آج تک نہیں ہو سکی۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 اور آئین کے آرٹیکل 224 میں کچھ بنیادیں باتیں لکھ دی گئی ہیں لیکن وہ ناکافی اور مبہم ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ایک رکن پارلیمان کی اہلیت کے لیے تو ایک کڑا معیار مقرر کیا گیا ہے لیکن نگران حکومت کی اہلیت کے لیے کوئی اصول طے نہیں کیا گیا؟ وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کوئی نام تجویز کر دیں تو اس نام کی اہلیت کو پرکھنے کے لیے کوئی قانون اور ضابطہ تو ہونا چاہیے، وہ کہاں ہے؟ 
یہی معاملہ نگران کابینہ کا ہے۔ آئین کا آرٹیکل A 224 (1) صرف یہ بتاتا ہے کہ نگران کابینہ کا انتخاب نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعلی کی ایڈوائس پر ہو گا لیکن یہ کہیں نہیں بتایا کہ نگران کابینہ کے لیے اہلیت کا پیمانہ کیا ہو گا۔ ایک جمہوری معاشرے میں ایسا صوابدیدی اختیار حیران کن ہے۔ دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کے اختیارات کا دائرہ کار کیا ہے؟َ وہ کون سے کام کر سکتی ہے اور کون سے کام نہیں کر سکتی؟ اس کی مراعات کیا ہوں گی؟ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کس کو جواب دہ ہو گی؟ حیران کن بات یہ ہے کہ ان سولات کا تفصیلی جواب نہ آئین میں موجود ہے نہ ہی الیکشن ایکٹ میں۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 میں کچھ وضاحت ہے لیکن ناکافی ہے۔ نگران حکومت کا مینڈیٹ دو جمع دو چار کی طرح تحریری طور پر موجود ہونا چاہیے۔ یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ نگران حکومت کی کوئی حزب اختلاف نہیں ہوتی اور اسے کسی صوبائی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے وزراء کسی ایوان کو جواب دہ نہیں ہوتے۔ ان سے کسی فورم پر سوال نہیں ہوتا۔ نگران حکومتوں کے دورانیے میں، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں تو موجود نہیں ہوتیں لیکن سینیٹ جیسا ادارہ تو موجود ہوتا ہے، سوال یہ ہے اس دورانیے میں سینیٹ کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا؟
Tumblr media
ہم نے ساری دنیا سے نرالا، نگران حکومتوں کا تصور اپنایا ہے۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ اس نامعتبر بندوبست نے ہمیں کیا دیا اور ہمیں اس پر اصرار کیوں ہے؟ نگران حکومت کے قیام کا واحد بنیادی مقصد انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت ہے۔ سوال یہ ہے اس کے لیے غیر منتخب لوگوں کو حکومت سونپنے کی کیا ضرورت ہے؟ حکومت سرکاری محکموں اور وزارتوں کی صورت چلتی ہے، کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت بنانے کی بجائے حکومتی مشینری کو الیکشن کمیشن ہی کے ماتحت کر دیا جائے؟ جب آئین نے آرٹیکل 220 میں تمام اتھارٹیز کو چاہے وہ وفاقی ہوں یا صوبائی، یہ حکم دے رکھا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے کی مدد کریں گے تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے جس کے لیے غیر منتخب حکومت مسلط کی جائے؟  معمول کے کام چلانا بلا شبہ ضروری ہیں تا کہ ریاستی امور معطل نہ ہو جائیں لیکن اس کی متعدد شکلیں اور بھی ہو سکتی ہیں اور اس کے لیے غیر منتخب لوگووں کی حکومت بنانا ضروری نہیں۔
سینیٹ کی شکل میں جو واحد منتخب ادارہ اس دورانیے میں موجود ہوتا ہے، اسے عضو معطل کیوں بنا دیا گیا ہے۔ کم از کم اتنا تو ہو سکتا ہے کہ غیر منتخب نگران حکومت کو سینٹ کے سامنے جواب دہ قرار دیا۔ ہمارے اہل سیاست کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ وہ کتنی محنت سے خود ہی خود کو بددیانت، ناقابل بھروسہ اور خائن ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں کہ اگر منتخب حکومت ہی کو نگران حکومت کی ذمہ داری دی گئی تو وہ لازمی بد دیانتی اور خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھاندلی کریں گے؟ قانونی اورآئینی طور پر سارے اراکین پارلیمان سچے، نیک، پارسا، دیانت دار، امین اور سمجھ دار ہیں اور ان میں کوئی بھی فاسق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ عام انتخابات کے لیے اس کی دیانت اور امانت داری کا یقین کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ نگران حکومت کا تصور جمہوری حکومت نے نہیں دیا تھا۔ جمہوری حکومتیں البتہ اسے سرمایہ سمجھ کر گلے سے لگائے ہوئے ہں اور انہیں احساس ہی نہیں یہ اصل میں ان کے اخلاقی وجود پر عدم اعتماد ہےا ور ایک فرد جرم ہے۔ نگران حکومت کے موجودہ غیر منتخب ڈھانچے کے ہوتے ہوئے ہماری سیاست کے اخلاقی وجود کو کسی دشمن کی حاجت نہیں۔ یہ الگ بات کہ انہیں اس حادثے کی کوئی خبر ہی نہیں۔
آصف محمود  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
2 notes · View notes